ص۲۱
عدالت صحابہ کا تحقیقی جائزہ
الف۔ تمام اصحاب کی عدالت کے نظرئے کے بارے میں قرآن کا موقف
یہ بات واضح اور قطعی ہے کہ تمام اصحاب کی عدالت کا نظریہ قرآنی آیات کی براہ راست دلالت کے ساتھ ہماہنگ نہیں ہے کیونکہ قرآن کریم میں اصحاب کی کئی اصناف بیان ہوئی ہیں ۔ بنابریں ان سب کو ایک ہی صنف اور یکسان قرار نہیں دیا جاسکتا یعنی ان سب کو عادل قرار دینا درست نہیں ہے ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے بعض سابقون الاولون ہیں ،بعض درخت کے نیچے بیعت کرنے والے ہیں ،بعض مہاجرین ہیں اور بعض فتح مکہ میں شریک افراد ہیں ۔علاوہ ازیں قرآن کریم نے ان کے مقابلے میں بعض دیگر اصناف کا ذکر کیا ہے مثلا: منافقین،(سورہ منافقون/۱۰)
وہ منافقین جن کا نفاق پوشیدہ تھا اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وآلہ وسلم بھی انہیں نہیں پہچانتے تھے،(توبہ /۱۰۱)
ضعیف الایمان اور دل کے مریض افراد، (سورہ احزاب/۱۱)
فتنہ گروں کے لئے جاسوسی کرنے والے ، (سورہ توبہ/۴۵۔۴۷)
اچھے اور برے اعمال کو مخلوط کرنے والے ،(سورہ توبہ/۱۰۲)
مشکلات کے وقت ارتداد کے دہانے تک پہنچنے والے ، (سوورہ آل عمران/۱۵۴)
وہ ارباب فسق جن کے قول و فعل میں ہماہنگی نہیں تھی ، (سورہ حجرات/۶،سجدہ/۱۸)
وہ مسلمان جن کے دلوں میں ہنوز ایمان داخل نہیں ہوا تھا (سورہحجرات/۱۴)
اور وہ اسلام کا اظہار کرتے تھے اور اپنے یقین کی کمزوری کے باعث زکات کی مد میں سے کچھ مال دینے پر اسلام کی طرف راغب ہوتے تھے (سورہ توبہ/۶۰)
اور کافروں کے سامنے سے فرار کرنے والے ۔(سورہ انفال/۱۵۔۱۶)
ص۲۲
یہ وہ صحابہ ہیں جن کے مقامات مختلف ہیں اور ان کا طرزِ عمل بھی جدا ہے اس کے باوجود قرآن کریم نے ان سب کو اصحاب رسول کی حیثیت دی ہے ۔
ادھر کچھ صحابہ ایسے ہیں جن کی قرآن کریم نے سرزنش کی ہے اور ان کے فسق کی طرف اشارہ کیا ہے نیز انہیں جہنمی قرار دیا ہے۔ ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے رسول پر جھوٹی تہمت لگائی اور قرآن میں تحریف کی کوشش کی ۔اس سلسلے میں بعض قرآنی فرمودات ملاحظہ ہوں :
۱ ۔ أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا لَّا يَسْتَوُونَ أَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فَلَهُمْ جَنَّـٰتُ ٱلْمَأْوَىٰ نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فَسَقُوا ا فَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ كُلَّمَآ أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَآ أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ ٱلنَّارِ ٱلَّذِى كُنتُم بِهِ ۦ تُكَذِّبُونَ ۔ ( سجد ہ /۱۸ ۔ ۲۰)
ترجمہ:بھلا جو مومن ہو وہ فاسق کی طرح ہوسکتا ہے ؟
یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتےمگر وہ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔ ان کے لئے جنتوں کی قیام گاہیں ہیں ۔یہ ضیافت ان کے انجام دیے ہوئے اعمال کا صلہ ہے ۔لیکن جنہوں نے نافرمانی کی ان کی جائے بازگشت آتش ہے ۔جب بھی وہ اس سے نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا : اس آتش کا عذاب چکھو جس کی تم تکذیب کرتے تھے ۔
اگر ہم تفسیر اور تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ کریں تو دیکھیں گے کہ قرآن نے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو مومن اور ولید بن عقبہ کو فاسق قرار دیا ہے جبکہ یہی ولید حضرت عثمان کی طرف سے کوفہ کا گورنر رہا جبکہ معاویہ اور اس کے بیٹے یزید کی طرف سے مدینے کا حاکم رہا ۔
(دیکھئے: حاکم حسکانی حنفی کی شواہد التنزیل ،ح ۴۴۵،۴۵۳،۶۱۰،۵۲۶نیز ابن مغازلی شافعی کی علی ابن ابی طالب ،ص ۳۲۴،۳۷۰،۳۷۱ ،تفسیر طبری ،ج۲۱،ص ۱۰۷،زمخشری کی الکشّاف ،ج۳،ص ۵۱۴، شوکانی کی فتح القدیر ،ص ۲۰۰، سیوطی کی اسباب النزول جو تفسیر جلالین کے حاشیے میں طبع ہوئی ہے ،ص۵۰۰، ابن عربی کی احکام القرآن ،ج۳،ص ۱۴۸۹، ابن ابی الحدید کی شرح نہج البلاغۃ ،ج۴،ص ۸۰ اور ج ۶،ص ۲۹۲، طبری شافعی کی ذخائر العقبیٰ ،ص۸۸،خوارزمی حنفی کی المناقب ،ص۱۹۷، زرندی حنفی کی نظم درر السمطین ،ص ۹۲،سبط ابن جوزی حنفی کی تذکرۃ الخواص ،ص۲۰۷،ابن طلحہ حنفی کی مطالب السوؤل ،ج۶،ص ۳۴۰،بلاذری کی انساب الاشراف،ج۲،ص ۱۴۸،،ح ۱۵۰، تفسیر الخازن ،ج۳،ص ۴۷۰ اور ج ۵،ص ۱۸۷، بغوی کی معالم التنزیل تفسیر خازن کے حاشیے میں ،ج۵،ص ۱۸۷، حلبی شافعی کی السیرۃ الحلبیہ ،ج۲،ص ۸۵، ابن حجر عسقلانی کی تخریج الکشّاف کشاف کے حاشیے میں ،ج۳،ص ۵۱۴، الانتصاف فی ما تضمنہ الکشاف ،ج۳،ص ۲۴۴)