فہرست
پیش گفتار ۱۵
مقدمۂ مؤلف ۱۷
جدید اصولی نظریات سےواقفیت ۱۹
عرض مترجم ۲۷
تمہید ۳۱
عملی تطبیق ۳۴
تطبیق ( ۱) ۳۵
غلط فہمی ۳۹
فصل اول ۴۰
پہلا نکتہ راوی کی وثاقت ثابت کرنے کے طریقے ۴۱
۱ ۔ معصوم علیہ السلام کی گواہی ۴۱
۲ ۔ بزرگ علماء میں سے کسی ایک کی وثاقت کی گواہی ۴۲
۳ ۔ وثاقت پر اجماع ۴۴
۴ ۔ امام علیہ السلام کی طرف سے حاصل وکالت ۴۶
۵ ۔ ثقہ کی روایت ۴۹
۶ ۔ شیخوخۃ الاجازہ ۵۱
تطبیقات ۵۳
تطبیق ( ۲) ۵۳
تمرینات ۶۰
توثیقاتِ عامہ ۶۵
۱ ۔ تفسیر قمی کے راویوں کی توثیق ۶۶
۲ ۔ کامل الزیارت کے راوی ۶۹
۳ ۔ مشایخ نجاشی ۷۱
۴ ۔ سند میں بنو فضال کا واقع ہونا ۷۳
۵ ۔ تین اکابرین میں سے ایک کی روایت ۷۵
رجالی کے قول کی حجّیت کا مدرک ۷۷
تطبیقات ۸۰
تطبیق ( ۳) ۸۰
تمرينات ۸۳
فصل دوم: حدیث کی اقسام کے متعلق ۸۶
صحیح حدیث کے خلاف شہرت ۸۸
ثقہ یا عادل کی خبر ۹۰
ثقہ کی خبر یا قابلِ اعتماد خبر ۹۲
خبرِ حسن ۹۳
خبرِ ضعیف ۹۴
خبرِ مضمر ۹۵
خبرِ مرسل ۱۰۰
تطبیقات ۱۰۴
تطبیق( ۴) ۱۰۴
تمرینات ۱۱۰
حدیث کی بعض کتابوں کے بارے میں نظریات ۱۱۵
کتاب الکافی کے بارے میں نظریات ۱۱۹
" کتاب من لا یحضرہ الفقیہ " کے بارے میں نظریات ۱۲۸
تہذیبین (تہذیب و استبصار) کے بارے میں نظریات ۱۳۲
تمرینات ۱۳۶
ہماری بعض رجالی کتابوں کے بارے میں نظریات ۱۴۲
۱ ۔ رجال کشّی ۱۴۲
۲ ، ۳ ۔ رجالِ شیخ اور فھرستِ شیخ ۱۴۴
۴ ۔ رجالِ نجاشی ۱۴۸
تمرینات ۱۴۹
تمہید ۱۵۳
خبر کی حجیت کے مسئلے میں آراء ۱۵۴
تحقیق: کیا صحیح ہے؟ ۱۵۷
علمِ رجال کی ضرورت ۱۵۸
پھر وہیں سے آغاز ۱۶۰
تمرینات ۱۶۳
ہماری بحث کا اسلوب ۱۶۶
توثیق سے متعلق بحث ۱۶۷
حدیث کو چار اقسام میں تقسیم( ۱) کیا گیا ہے:- ۱۶۷
راوی کی وثاقت ثابت کرنے کے طریقے ۱۶۹
۱ ۔ معصومین علیہم السلام میں سے کسی کے حق میں صریح گواہی ۱۷۰
۲ ۔ بعض متقدمین رجالیوں کی صریح گواہی ۱۷۳
اعتراض اور جواب ۱۷۹
۳ ۔ متاخرین بزرگ علماء میں سے کسی کی صریح گواہی ۱۸۳
متاخرین کی توثیقات حجّت نہیں ہے اس کا سبب ۱۸۳
متاخرین کی توثیقات قابل قبول ہونے پر دلیل ۱۸۵
علامہ حلی ؒکے اقوال میں "اصالة العدالة" ۱۹۴
تمرینات ۱۹۹
عملی تطبیقات ۲۰۳
دیگر اسانید ۲۲۶
اصل موضوع کی طرف واپسی ۲۵۳
۴ ۔ تصدیق یا توثیق پر اجماع کا دعویٰ ۲۵۳
۵ ۔ امام علیہ السلام کی طرف سے وکالت ۲۵۷
۶ ۔ ثقہ کی روایت ۲۶۱
۷ ۔ شیخوخۃ الاجازۃ ۲۷۰
۸ ۔ ایسی سند میں واقع ہونا جس پر صحت کا حکم لگایا گیا ہو ۲۷۹
وثاقت ثابت کرنے کے دیگر طریقے ۲۸۵
عمومی توثیقات ۲۹۳
۱ ۔ راویانِ تفسیرِ قمی ۲۹۴
۲ ۔راویانِ کامل الزیارۃ ۳۰۳
۳ ۔ نجاشی ؒ کے مشائخ ۳۰۹
۴ ۔ اصحاب الاجماع کی سند میں واقع ہونا ۳۱۲
۵ ۔ بنو فضال کا سند میں واقع ہونا ۳۱۵
۶ ۔ مشائخ ثلاثہ میں سے کسی ایک کی روایت ۳۲۰
مذکورہ بالا کا نتیجہ ۳۲۶
دیگر توثیقاتِ عامہ ۳۲۶
تمرینات ۳۲۷
رجالی کے قول کی حجیت کا مدرک ۳۳۱
توثیقات میں ارسال کا مسئلہ ۳۳۶
تطبیقات ۳۴۲
تمرینات ۳۴۵
حدیث کی اقسام کے بارے میں بحث ۳۴۷
صحیح روایت کےخلاف شہرت کا وجود ۳۵۰
ثقہ کی خبر یا عادل کی خبر ۳۵۳
خبرِ ثقہ یا الموثوق بہ ۳۵۴
خبرِ حسن ۳۵۷
خبرِ ضعیف ۳۵۹
خبرِ مضمر ۳۶۳
ضمیر کےاستعمال کا سبب ۳۶۷
خبرِ مرسل ۳۶۹
تمرینات ۳۷۳
بعض حدیث کی کتابوں کے بارے میں نظریات ۳۷۹
کتب اربعہ میں سب کچھ صحیح نہیں ہے ۳۸۵
خصوصی اشکالات ۳۹۵
مسترد شدہ مستندات ۳۹۶
برعکس دعویٰ ۳۹۹
تمرینات ۴۰۳
کتاب "الکافی" کے بارے میں نظریات ۴۰۶
چار نکات ۴۱۳
کلینی ؒ کا سلسلہ سند ۴۱۳
الکافی کی تمام احادیث کی صحت ۴۱۶
عدۃ من اصحابنا (ہمارے چند اصحاب) ۴۲۲
کلینی کے مشائخ ۴۳۱
تمرینات ۴۴۳
کتاب "من لا یحضرہ الفقیه" کے بارے میں نظریات ۴۴۶
پہلا نکتہ ۴۵۱
دوسرا نکتہ ۴۵۳
تیسرا نکتہ ۴۵۵
چوتھا نکتہ ۴۶۲
تمرینات ۴۶۵
"التھذیبین" کے بارے میں نظریات ۴۶۷
شیخ ؒ کا سلسلہ سند بیان کرنے کا طریقہ ۴۷۱
دونوں کتابوں کی تمام احادیث کی صحت ۴۷۲
ضعیف سلسلہ سند کا تدارک ۴۷۵
شیخ اردبیلی ؒ کا طریقہ ۴۷۸
شیخ مجلسی ؒ کا طریقہ ۴۸۲
تیسرا طریقہ ۴۸۴
میرزا محمد استرآبادی ؒ کا طریقہ ۴۸۹
سید خوئی ؒ کا طریقہ ۴۹۳
سید خوئی ؒ کا ایک اور طریقہ ۵۰۱
عملی تطبیقات ۵۱۱
تمرینات ۵۲۱
وسائل الشیعہ کے بارے میں نظریات ۵۲۴
وسائل الشیعہ پر ملاحظات ۵۲۷
مستدرک الوسائل ۵۳۳
الوافی ۵۳۴
بحار الانوار ۵۳۶
ہماری رجالی کتابوں کے بارے میں نظریات ۵۴۱
رجال کشی کے بارے میں نظریات ۵۴۳
رجال شیخ طوسی ۵۴۷
پہلا نکتہ ۵۴۸
دوسرا نکتہ ۵۵۵
فہرست شیخ طوسی ۵۵۸
" جماعت " کی اصطلاح ۵۶۰
رجال نجاشی ۵۶۱
دوسری تالیف کیوں؟ ۵۶۵
برقی اور ابن غضائری کی رجال ۵۶۷
دیگر رجالی کتب ۵۷۰
تمرینات ۵۷۸