شبہات جدید قرآنی

شبہات جدید قرآنی0%

شبہات جدید قرآنی مؤلف:
: ندا زہراء رضوی
زمرہ جات: فلسفہ

شبہات جدید قرآنی

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علامہ ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی_ مترجم : ندا زہراء رضوی
: ندا زہراء رضوی
زمرہ جات: مشاہدے: 16
ڈاؤنلوڈ: 0

شبہات جدید قرآنی
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 16 / ڈاؤنلوڈ: 0
سائز سائز سائز
شبہات جدید قرآنی

شبہات جدید قرآنی

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


نوٹ:اسلامی ثقافتی ادارہ " امامین الحسنین(ع) نیٹ ورک " نے اس کتاب کو برقی شکل میں، قارئین کرام کےلئےشائع کیا ہے۔

اورادارہ کی گِروہ علمی کی زیر نگرانی حُرُوفِ چِینی، فنی تنظیم وتصحیح اور ممکنہ غلطیوں کو درست کرنے کی حدالامکان کوشش کی گئی ہے۔

مفت PDF ڈاؤنلوڈ لنک

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=485&view=download&format=pdf

word

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=485&view=download&format=doc

نیز اپنے مفید مشورے، پیشنہادات، اعتراضات اور ہر قسم کےسوالات کو ادارہ کےایمیل ( ihcf.preach@gmail.com

شبہات جدید قرآنی

تأملی در مطالب دکتر سروش دربارہ قرآن

مولف : ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی

مترجم : ندا زہراء رضوی

نام : شبہات جدید قرآنی ۔ تأملی در مطالب دکتر سروش دربارہ قرآن

اموضوع : تفسیر و علوم قرآن

مولف : ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی

مترجم : ندا زہراء رضوی

نظرثانی: مولانا ڈاکٹر سید بہادر زیدی

اشاعت :اول ،جنوری ۲۰۲۵ –

ناشر: مؤلفہ۔

جملہ حقوق محفوظ ہیں

مطالب کے حوالے کی ذمہ داری:

· اس تحریرمیں نقل کیے گئے مطالب کی ذمہ دار محققہ و مترجمہ ہیں۔

· ماخذ کاحوالہ دیتے ہوئے مطالب سے استفادے اور نقل میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

انتساب:

اپنی اس مختصر سی کوشش کو ہم سب کے والی و سرپرست حضرت ولی عصر مہدی موعود (عجل اللہ تعالی فرجہ)، ہم تمام طلاب کی ولی نعمت شہزادی معصومہؑ قم اور بالخصوص اپنے سید و سردار امام علی ابن موسی الرضاؑ کے نام کرتی ہوں کہ اس تمام عرصہ تحصیل میں والدین نےمجھے انہی کی ضمانت اور سپردگی میں دیا ہوا تھا۔

فہرست

مقدمه مترجم ۷

کتاب کا تعارف ۱۲

مولف کا تعارف ۱۵

اساتذہ ۱۶

آثار ۱۷

علمی سرگرمیاں ۱۸

ڈاکٹر سروش ۲۱

وحی و قرآن ۲۳

ضرورت ۲۴

موضوع کا تاریخی پس منظر ۲۸

اردو زبان میں ۲۹

طرہ امتیاز ۳۰

ترجمہ کی روش ۳۰

پہلا باب : ۳۲

قرآن اور سائنس کا باہمی رابطہ ۳۲

مقدمہ ۳۲

الف) سائنس اور دین کے تعلق کی کیفیت ۳۲

ب) سائنس اور دین کے رابطے کے بارے میں امکانات و احتمالات ۳۴

١۔ سائنس اور دین میں تداخل ۳۵

نظریے کا جائزہ: ۳۷

٢۔ سائنس و دین کے درمیان مکمل تعارض و ٹکراؤ ۳۹

نظریے کا جائزہ: ۴۰

سائنس اور دین کے تعارض کی قسمیں: ۴۱

ایک: سائنس اور دین کے درمیان حقیقی تعارض ۴۱

دو: سائنس اور دین کے درمیان ظاہری تعارض ۴۲

الف) سائنس کے موافق احکام دینی ۴۴

ب) سائنس سے معارض احکام دینی ۴۴

سائنس اور دین کے ظاہری تعارض کا راہ حل ۴۸

ج) احکام دینی میں علم سائنس سے اجتناب ۵۰

٣۔ سائنس اور دین میں مکمل جدائی ۵۲

۴ ۔ سائنس اور دین میں ہم آہنگی اور مطابقت ۵۳

نتیجہ ۵۴

دوسرا باب: سائنس اور قرآن و حدیث میں ٹکراؤ کا دعوی ٰ ۵۶

مقدمہ ۵۶

الف) سات آسمان ۵۶

تاریخی پس منظر اور نظریات ۵۷

قرآن کریم میں عرش ۵۹

تذکر ۶۱

تذکر: ۶۴

مصنف مزید یوں لکھتے ہیں: ۶۶

تذکر: ۷۰

تذکر: ۷۱

تفسیری نکات ۷۴

ایک : آسمان (سماء) سے مراد ۷۵

۱ ۔ لغت میں آسمان ۷۵

۲ ۔ جدید علم طبیعیات physics میں آسمان ۷۶

نتیجہ ۷۹

دو: زمین (ارض) سے مراد ۷۹

نتیجہ ۸۲

تین: سبع (سات) سے مراد ۸۳

چار۔ ایک جیسا ہونے (مثلھن)سے مراد ۸۵

پانچ: سات آسمان سے مراد ۸۷

چھ : سات زمین سے مراد ۹۰

نتیجہ ۹۲

ب) اسپرمیٹازوئڈ کے خروج کی جگہ (صلب و ترائب) ۹۶

علمی اور تفسیر نکات ۹۷

١۔ ماء دافق سے مراد ۹۷

جائزہ: ۹۸

٢۔ صلب سے مراد ۹۹

٣۔ ترائب سے مراد ۱۰۳

جائزہ ۱۰۷

نتیجہ: ۱۱۳

نکات ۱۱۳

۴ ۔ منی کا منشاء (صلب ـ ظہور) ۱۱۴

علمی اسرار ۱۱۸

جائزہ ۱۲۲

نتیجہ ۱۲۵

ج) شہابِ ثاقب ۱۲۶

نکات اور اشارے: ۱۲۶

نتیجہ ۱۳۳

د) پودوں کی فرٹیلائیزیشن: ۱۳۵

تفسیری نکات ۱۳۷

تاریخی پس منظر ۱۳۸

علمی رموز ۱۴۱

علمی جائزہ ۱۴۷

علمی جائزہ: ۱۵۴

٢۔ قرآن میں پودوں کا ملاپ و زیرگی ۱۵۵

تفسیری نکات ۱۵۷

تاریخی پس منظر ۱۵۷

علمی رموز: ۱۵۹

پہلا نظریہ: لقاح سے مراد پودوں کا ایک ہونا ۱۵۹

دوسرا نظریہ: لقاح سے مراد بادلوں کا ایک ہونا: ۱۶۲

حاصل کلام: ۱۶۴

تیسرا نظریہ: لقاح سے مراد پودوں اور بادلوں دونوں کا زیرگی و لقاح کا عمل: ۱۶۶

علمی جائزہ: ۱۶۸

٣۔ پیغمبر گرامی(ص) کا پودوں ک ےزیرگی کے عمل اور زوجیت سےآگاہ ہونا ۱۷۱

حدیث تأبیر النخل کا جائزہ و تحلیل ۱۷۲

ایک۔ حدیث کا متن: ۱۷۲

اول: جناب عائشہ سے صحیح مسلم میں روایت ہے: ۱۷۳

دو: صحیح مسلم میں طلحہ سے نقل : ۱۷۳

تین: رافع بن خدیج سے غیرمعروف کتابوں میں نقل : ۱۷۴

چار: جابر سے غیر معروف کتابوں میں نقل : ۱۷۴

دو: سند حدیث ۱۷۴

تین: حدیث کی دلالت ۱۷۷

نتیجہ ۱۸۱

ھ) قرآن میں انسانی شخصیت کا دوسرا پہلو (صدر و قلب) ۱۸۱

نتیجہ ۱۸۳

تیسرا باب: شناختِ قرآن ۱۸۵

مقدمہ ۱۸۵

الف) پیغمبر(ص):پر قرآن کے الفاظ اور معنی دونوں کا نزول ۱۸۵

الف۔ درون متنی نقطہ نظر (خود قرآن میں) ۱۸۵

ب۔ برون متنی نقطہ نظر (قرآن کے باہر سے) ۱۸۸

نتیجہ ۱۹۰

ب) حجیت تفسیر ۱۹۱

الف۔ تفسیر کی حجیت خود مفسر کے لیے ۱۹۳

ب۔ تفسیر کی حجیت دیگر افراد کے لیے ۱۹۴

نتیجہ ۱۹۵

ج) فہم قرآن کے مراتب ۱۹۶

د) قرآن اور توریت و انجیل کے مابین مماثلت اور اختلافات ۱۹۸

الف۔ مماثلت ۱۹۸

ب۔ اختلافات ۱۹۹

ھ) قرآن اور عرب زمانے کی ثقافت و تہذیب ۲۰۲

پہلا نظریہ: عصر نزول کی ثقافت کا قرآن پر مکمل اثر ۲۰۳

مثالیں ۲۰۵

١۔ ساتویں صدی عیسوی میں عرب میں کاروباری ثقافت کا بول بالا: ۲۰۵

٣۔ شان نزول ۲۰۶

۴ ۔ لسانی و ادبی اسلوب اور اظہار کے طریقے ۲۰۶

۵ ۔ لوگوں میں رائج تشبہیوں اور قوم کی زبان سے استفادہ ۲۰۷

٦۔ صدر اسلام کی عربی زبان میں استعمال ہونے والے غیر عربی الفاظ سے استفادہ ۲۰۸

٧۔ اس زمانے کے علمی نظریات ۲۰۸

٨۔ جن ۲۰۹

٩۔ پاگل پن ۲۱۰

١٠۔ حوریں ۲۱۰

۱۱ ۔ نظرِ بد ۲۱۱

١٢۔ جنت کی توصیف ۲۱۲

١٣۔ جادو ۲۱۳

١ ۴ ۔ روح ۲۱۴

١ ۵ ۔ اسلام کے تائید کردہ احکام ۲۱۵

اس نظریے کے دلائل ۲۱۸

تحلیل اور جائزہ ۲۲۴

ایک: دلائل کا جائزہ ۲۲۴

دو: لفظ "فرہنگ" (ثقافت) کا جائزہ ۲۳۰

تین۔ مثالوں کا جائزہ ۲۳۴

١۔ قرآن کا عربوں کی کاروباری ثقافت سے استفادہ ۲۳۴

٢۔ پیغمبر(ص)کی آرزوئیں ۲۳۵

٣۔ آیات کاشان نزول ۲۳۶

تین: ۲۳۷

۴ ۔ لسانی و ادبی اسلوب ۲۳۸

۵ ۔ قوم کی زبان اور مانوس تشبہیوں سے استفاده ۲۳۹

٦۔ غیر عربی شامل شدہ الفاظ ۲۴۱

٧۔ اس زمانے کے علمی نظریات ۲۴۲

٨۔ جن، جادو، نظربد اور روح ۲۴۶

١٠۔ حوروں اور جنت کے اوصاف ۲۵۱

١١۔ تائید کردہ احکام ۲۵۲

١٢۔ قمری‌ و‌ شمسی کیلنڈر، قریش کی انس و الفت وغیرہ ۲۵۵

دوسرا نظریہ: عرب ثقافت کے درست عناصر کی تائید اور منفی عناصر کا رد ۲۵۷

١۔ بدو عربوں کی عبادت ۲۵۹

٢۔ فضول قوانین کا رد ۲۵۹

٣۔ جنات کو خدا کا بیٹا یا بیٹی قرار دینے کے جاہلانہ عقائد کا رد ۲۶۰

۴ ۔ جاہلانہ احکام اور رسوم کی خلاف ورزی ۲۶۰

۵ ۔ فرشتوں کے بارے میں خرافاتی عقائد کا رد ۲۶۱

٦۔ دور جہالت کی پست اخلاقیات کی مذمت ۲۶۱

نتیجہ ۲۶۳

منابع و ماخذ ۱

شکر گزاری و قدردانی:

حمد و ثناء اورشکر ہے پروردگار عالم کاکہ جس نے اپنے علم کی وارث ہستیوں یعنی محمد و آل محمد علیہم السلام کے صدقے معارف دینی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور بلآخر اس مقام پر پہنچایاکہ اپنی یہ تعلیم مکمل کرکے پایان نامہ عرف تھیسیز لکھ کر دفاعیہ کر سکوں۔

قدردانی کرنا چاہوں گی اپنے والدین کی کہ جنہوں نے اپنی ڈہلتی ہوئی عمر میں اس عرصے میں کہ جب انہیں اپنی جوان اولاد کی ضرورت تھی پردیس میں تحصیل علم کےلئےبھیجا اور اولاد کی جدائی کا دکھ جھیلا،شکریہ میرے بھائیوں اور بہنوں کا کہ جو میری عدم موجودگی میں والدین کی خدمت گزاری میں ہمیشہ میرے حصے کے حقوق و فرائض بھی نبھاتے رہے۔

اور بالخصوص جامعہ المصطفی(ص) العالمیہ کے تمام مدیرین، مسؤلین ،ایک ایک فرد اور خوابگاہ کے مسؤلین کا کہ جنہوں نے حصول علم کے ان تقریباً ۸سالوں میں روز اول سے تحصیل علم کےلئےبہترین ماحول فراہم کیا۔تشکر مجتمع آموزش عالی بنت الھدی ٰکا اور ہمارےمقدس ترین گروہ قرآن و حدیث کے تمام اساتذہ بالخصوص ہر دل عزیز مدیر گروہ سرکار خانم ڈاکٹرطاہرہ ماہرو زادہ کا،کہ جن سب نے ہر موڑ پربہترین طریقے سے علمی و اخلاقی راہنمائی فرمائی۔

اپنے استاد راہنما ہ حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر بہادر علی زیدی صاحب کی تہہ دل سے مشکور و ممنون ہوں کہ جنہوں نے اپنا قیمتی وقت دیا اوربہترین ودقیق علمی راہنمائی کی جس کی بدولت الحمدللہ مقررہ وقت سے پہلے اپنی اس علمی کوشش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوسکی۔ اور انتہائی شکر گزار ہوں جناب استاد داور کی کہ جنہوں نے اس پایان نامہ کی داوری کی ذمہ داری قبول فرمائی اور اس کوشش کو مزید بہتر بنانے میں راہنمائی فرمائیں گے۔

مقدمه مترجم

الحمد لله الذی بنعمته تتم الصالحات وبشكره تدوم النعم، والحمدلله الذی بتوفيقه وتيسيره تصلح الأمور وتتم كُبرى النعم، الحمد لله الذی تستقيم باسمه الأمور، اللهمَّ لك الحمد كما ينبغی لجلال وجهك وعظيم سلطانك وصلّ على محمد وآله خيرالورى سجيّة

  قرآن کریم خداوند عالم کی بھیجی گئی آخری کتاب، ختم المرسلین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت و حقانیت کا معجزہ اور دین اسلام کی توثیق کی سب سے اہم نشانی ہے۔ یہ کتاب وحی الہی ہے جوعلم کے منبع، لامحدود حکمت اور ابدی طاقت رکھنے والی ہستی یعنی ذات باری تعالی کی جانب سے نازل ہوئی ہے۔ قرآن پاک انسانی طاقت سے بالا تر اور کسی شخص کی کشفیات یا مذہبی تجربوں سے فراتر کلام ہے۔

خود قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَة مِثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ(سوره نونس ۳۸)

یہ آیت اور جیسی دیگر چیلنج کرنے والی قرآنی آیات ہر اس شخص کو مخاطب کرتی ہیں جو قرآن کو کسی انسان کا کلام قرار دیتے ہیں۔ قرآن ان سب افراد کو چیلنج کرتا ہے کہ اگر اپنے دعوے میں سچے ہو تو قرآن کی آیات جیسی چند آیات یا حتی ایک آیت لاکر دکھاؤ جو فصاحت و بلاغت سے بھرپور ہو اور اپنے اندر ہر دور کے انسان کے لیے ہدایت کا سامان رکھتی ہو۔

طولِ تاریخ سے لے کر آج تک دنیا کا ہزاروں کوششوں کے باوجود بھی قرآن کے ان دعوں کے آگے عاجز ہونا خود قرآن کی حقانیت اور اس کے الہی کتاب ہونے کی دلیل ہے۔

البتہ قرآن کی مخالفت کرنے والے آغازِ نزول قرآن سے لے کر دورِ حاضر تک اسلام کے اس روشن آفتاب کو بجھانے کے درپہ ہیں اور اس آخری آسمانی کتاب کو اپنی جانب سے طرح طرح کے نقصانات پہنچانے میں سرگرم ہیں۔ اسی وجہ سے ملحدین اور ان کے ساتھ ساتھ بعض اہل کتاب قرآن کریم میں نقائص نکالنے اور اسے بشری کلام ثابت میں دل و جان سے کوشاں ہیں۔ البتہ یہ الہامی کتاب سال بہ سال اپنے جدید راز اور لطیف نکات سامنے لاکر لوگوں کو حیران کیے ہوئے ہے۔ یہاں تک کہ دور حاضر میں ان ملحدون اور اہل کتاب کے گروہ کے ساتھ خاروشناس(مستشرق) بھی قرآن سے مقابلہ کرنے میں سرگرم ہوگئے ہیں۔

بدقسمتی سے نشاۃ ثانیہ اور سائنسی و صنعتی انقلاب نیز مغرب زدگی کے دور کے بعد آزاد خیال دانشوروں نے بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر قرآن کی خدمت کے غرض سے قرآنی مطالب کو سائنس کے مطابق ثابت کرنا شروع کردیا اور قرآن کریم کو نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ البتہ ایک بات جو کہ مسلم ہے کہ قرآن کی حفاظت کا ذمہ خداوند عالم نے لیا ہے، تب ہی دیگر آسمانی کتابوں کے برخلاف لوگوں کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی قرآن کریم سالم ہے اور اپنے ہدایت بشر کے کام میں سرگرم ہے۔ خداوند عالم قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَه لَحَافِظُونَ(سوره حجر ۹)

ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

یہ آخری الہامی کتاب انسانیت کی ہدایت، ان کی پریشانیاں دور کرنے اور فتنے و گمراہی کا قلع قمع کرنے کے لیے نازل ہوئی ہے اور کسی بھی زمان میں محدود ہوئے بغیر ہمیشہ ہر طرح سے غالب رہی ہے۔

قرآن پاک ایک معاشرے کے تمام دنیوی و اخروی پہلؤں جیسے اعتقاد و نظریات، حقوق، حکومت و سیاست، معیشت وغیرہ میں لوگوں کی بہترین سرپرستی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

قرآن بذات خود یا غیر مستقیمی پر یعنی اہل بیت علیہم سلام کی تعلیمات و روایات پر عمل پیرا ہوکر یا مذہبی ماہرین جیسے فقہاء کی طرف رجوع کرنے سے نیز استدلال، غور و فکر اور اجتہاد سے ہر زمان و مکان میں انسانوں کی بنیادی و ضروری تمام ضروریات و مسائل حل کرنے کی جامع کتاب ہے جو انسان کو سعادت کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔

اگرچہ قرآن کتاب ہدایت ہے اور فزیکس و کیمسٹری کی کتابوں کی طرح سائنسی کتاب نہیں ہے۔ لیکن‌ پھر بھی قرآن کریم نے سائنسی لطیف نکات کی جانب اشارہ کیا ہے۔ جو کہ سراسر حق ہیں کیونکہ یہ کتاب خداوند عالم مطلق اور خالق کائنات کی جانب سے ہے۔ قرآن کا موجودہ سائنسی مطالب سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ اگر بعض موارد میں بظاہر قرآن اور سائنسی مطالب میں تضاد نظر آتا ہے تو یہ ہرگز حقیقی نہیں بلکہ صرف ظاہری ٹکراؤ ہے جو تھوڑی دقت سے قابل حل ہے، یا یہ مفسر کی غلطی کی وجہ سے ہوتا ہے جس نے قرآنی آیات کو زبردستی سائنسی مطالب کے مطابق تفسیر کرنا چاہا جبکہ سائنس کے بعض نظریات یقینی و قطعی نہیں ہوتے اور سائنسدان کچھ سالوں بعد اپنے ہی نظریات کو غلط ثابت کرکے دوسرے نظریات بیان کرنا شروع کردیتے ہیں یا پھر یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ظاہری نظر آنے والا ٹکراؤ سائنس کا عیب ہے کیونکہ سائنسی کشفیات تا حالا اپنے کمال تک نہیں پہنچی ہیں اور ہمیشہ ترقی و کمال کی راہ پر گامزن ہیں قرآن کے برعکس کے جس کے مطالب روز اول سے کامل و جامع ہیں۔ ممکن ہے مستقبل میں سائنس مزید ترقی کرے اور قرآن کے بظاہر سائنس سے تضاد رکھنے والے مطالب دنیا کے لیے واضح و ثابت ہوجائیں۔

ممکن ہے مستقبل میں سائنس سات آسمان کو کشف کرنے میں کامیاب ہوجائے جو کچھ آزدا خیال افراد کے بقول آج قرآن و سائنس کے ٹکراؤ کے نظریات کے مصادیق میں سے ایک ہے۔

پس قرآن خدا کی نازل کردہ الہامی کتاب ہے جو وحی منزل کے ذریعے ختمی مرتبت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی ہے اور انسانیت کی ہدایت کی ضامن ہے۔ نیز یہ کتاب یقینی و حقیقی سائنسی مطالب سے ٹکراؤ نہیں رکھتی۔

کتاب کا تعارف

کتاب "شبھادت جدید قرآنی" ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی کی بہترین کتابوں میں سے ایک کتاب ہے۔ جو ڈاکٹر عبدالکریم سروش کے قرآن کے بارے میں مطالب کے ذیل میں لکھی گئی ہے۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں دور حاضر میں بے انتہا شبہے پھیلے ہوئے ہیں۔ شبہ یعنی حلال و حرام اور حق و باطل امور میں شک و تردید کرنا ( انیس ابراهیم، الوسیط،‌ ج ۱ ، ص ۴۷۰ ) ۔

اور جیسا کہ زیادہ تر شبہے دلیل کے ساتھ کیے جاتے ہیں مخاطبین آسانی سے انہیں قبول کرلیتے ہیں اور اپنے عقیدوں اور نظریات میں شک و تردید کا شکار ہوجاتے ہیں۔

آج کے دور کے اہم ترین شبہات میں سے ایک قرآن کریم کی حقانیت پر اٹھائے جانے والے شبہے ہیں۔ یہ کتاب(جو کہ طالب علموں کے سوال و جوابات کے مجموعے کی ایک کتاب ہے) آج کی دنیا میں پھیلے ہوئے شبہات کی رد میں ہے۔ ڈاکٹر سروش(جن کا آگے جاکر مختصر تعارف کروایا جائے گا) قرآن مجید اور اس کے وحی الہی ہونے پر اشکالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ شمسی سال ١٣٨٦ اور ١٣٨٧ میں یعنی تقریباً پندرہ سال پہلے اپنے انٹرویو میں اور آیت اللہ جعفر سبحانی سے ہونے والے اپنے خط و کتابت میں قرآن کریم پر شبہات اٹھاتے ہیں اور اپنے استدلال بیان کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سروش کا اشکال آمیز نظریات کچھ اس طرح ہیں :

قرآن آج کے علم سائنس سے ٹکراؤ رکھتا ہے، قرآن نے عرب زمانے کی ثقافت سے تاثیر لی ہے، قرآن کا پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایجاد ہونا وغیرہ۔

نیز ڈاکٹر سروش کے اٹھائے گئے سوالات مندرجہ ذیل ہیں :

● کیا قرآن سائنس کے نتائج و کشفیات کے ساتھ مخالفت رکھتا ہے ؟

● کیا قرآن نے عرب معاشرے کے جاہلانہ اور منفی عناصر کا اثر لیا ہے ؟

● کیا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں سے سائنس کے برخلاف مطالب بیان فرماتے تھے ؟

وہ اپنے کلام سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان تمام سوالوں کا جواب مثبت ہے، لیکن ان مطالب کی مستندات اور حقیقی دلائل کو پرکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ان تینوں سوالات کا جواب نفی میں ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مزید کچھ جزئی مطلب اور سوالات بھی اٹھائے ہیں جیسے قرآن اور سائنس کا ٹکراؤ سات آسمان اور بعض دیگر مسائل میں اور ان کا راہ حل وغیرہ۔

شمسی سال ١٣٩٠ میں "شبهات جدید قرآنی (تأملی در مطالب دکتر سروش درباره قرآن)" کے نام سے جناب مولف نے یہ کتاب لکھی۔

اگرچہ ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی اس موضوع پر پہلے بھی قلم اٹھا چکے ہیں لیکن یہ کتاب خصوصی طور پر ڈاکٹر سروش کو جواب دہی، قرآن کی حقانیت کو ثابت کرنے نیز قرآن کے الہی و جاویدان اور کسی بھی قسم کے تعارض و ٹکراؤ سے پاک ہونے پر ہے۔

اس کتاب کے تین باب ہیں :

● پہلا باب: قرآن اور سائنس کا باہمی رابطہ

● دوسرا باب: سائنس اور قرآن و حدیث میں ٹکراؤ کا دعویٰ

● تیسرا باب: قرآن کی شناخت

کتاب کے مولف نے پہلے باب میں قرآن اور سائنس کے درمیان باہمی تعلق اور اس کے امکانات، نیز قرآن و سائنس کے درمیان مبینہ تعارض اور اس کے راہ حل کے بارے میں گفتکو کی ہے۔

دوسرے باب میں ان مصادیق کا علمی جائزہ لیا ہے کہ جن میں ڈاکٹر سروش اور ان جیسے بعض معاصرین آیات قرآن میں شبہے وارد کرتے ہیں۔ مثلاً قرآن کا سات آسمان کے بارے میں نظریہ، اسپرمیٹازوئڈ کے خروج کی جگہ، شہابِ ثاقب، پودوں کی فرٹیلازیشن، قرآن میں انسانی شخصیت کا دوسرا پہلو۔ تیسرے باب میں قرآن کی شناخت کے بارے میں مباحث بیان کی ہیں من جملہ قرآن کا ثقافت عرب سے تاثیر لینا وغیرہ۔

مولف کا تعارف

ڈاکٹر محمد علی رضائی اصفہانی دور حاضر کے قرآن کے علماء و ماہرین میں سے ہیں۔ آپ سال ١٣ ۴ ١ش کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئے۔ اور ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے حوزہ علمیہ میں داخلہ لیا،ابتدائی تعلیم اصفہان کے ایک مدرسے میں مکمل کی۔ اس کے بعد ٢٨ سال کی عمر میں شہر قم کی طرف ہجرت کی اور اپنے آگے کی تعلیم مکمل کی۔ انہی دنوں قم کی تربیت مدرس یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور تین سال بعد اپنا ماسٹرز مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سال ۱۳۷۲ ش میں "آیت‌ الله صالحی مازندرانی" کے فقہ اور اصول کے درس خارج میں شرکت کی اورپانچ سال تک ان سے کسبِ فیض کیا۔ انہی ایام میں آزاد یونیورسٹی میں علوم قرآن کے شعبہ میں phD میں داخلہ لیا اور ٣ سال بعد phD کرنے میں کامیاب ہوئے۔ آپ کا phD کا تھیسیز "درآمدی بر تفسیر علمی قرآن" کے عنوان سے تھا۔ اور پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اپنے رسالہ کو اسی نام سے زیور طبع سے آراستہ کیا۔

( rezaeesfahani.com )

اساتذہ

● آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی

● آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی

● آیت اللہ ہادی‌ معرفت

● آیت اللہ العظمی صالحی مازندرانی

● آیت اللہ العظمی وحید خراسانی