اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں0%

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 69

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات: صفحے: 69
مشاہدے: 21657
ڈاؤنلوڈ: 3125

تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 69 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 21657 / ڈاؤنلوڈ: 3125
سائز سائز سائز
اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

اہلبیت علیھم السلام کتاب و سنت کی روشنی میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

اہلبیت(ع) والوں کی ایک جماعت

1۔ ابوذر

1283۔ رسول اکرم ! ابوذر ۔ تم ہم اہلبیت (ع) سے ہو۔( امالی طوسی (ر) 525 / 1162 ، مکارم الاخلاق 2 ص 363 / 2661 ، تنبیہ الخواطر 2 ص 51 روایت ابوذر)۔

2 ۔ ابوعبیدہ

1284۔ ابوالحسن ! ابوعبیدہ کی زوجہ ان کے انتقال کے بعد امام صادق (ع) کی خدمت میں آئی اور کہا کہ میں اس لئے رورہی ہوں کہ انھوں نے غربت میں انتقال کیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ وہ غریب نہیں تھے، وہ ہم اہلبیت(ع) میں سے ہیں۔( مستطرفات السرائر 40 /4)۔

3۔ راہب بلیخ

1285۔ حبہ عرنی ! جب حضرت علی (ع) بلیخ نامی جگہ پر فرات کے کنارہ اترے تو ایک راہب صومعہ سے نکل آیا اور اس نے کہا کہ ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو آباء و اجداد سے وراثت میں ملی ہے اور اسے اصحاب عیسیٰ بن مریم نے لکھاہے، میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتاہوں ،فرمایا وہ کہاں ہے لاؤ، اس نے کہا اس کا مفہوم یہ ہے۔

۶۱

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ اس خدا کا فیصلہ ہے جواس نے کتاب میں لکھ دیا ہے کہ وہ مکہ والوں میں ایک رسول بھیجنے والا ہے جو انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے گا، اللہ کا راستہ دکھائے گا اور نہ بداخلاق ہوگا اور نہ تند مزاج اور نہ بازاروں میں چکر لگانے والا ہوگا، وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہ دے گا بلکہ عفو و درگذر سے کام لے گا، اس کی امت میں وہ حمد کرنے والے ہوں گے جو ہر بلندی پر شکر پروردگار کریں گے اور ہر صعود و نزول پر حمد خدا کریں گے، ان کی زبانیں تہلیل و تکبیر کے لئے ہموار ہوں گی۔

خدا اسے تمام دشمنوں کے مقابلہ میں امداد دے گا اور جب اس کا انتقال ہوگا تو امت میں اختلاف پیدا ہوگا، اس کے بعد پھر اجتماع ہوگا اور ایک مدت تک باقی رہے گا، اس کے بعد ایک شخص کنارہ فرات سے گذرے گا جو نیکیوں کا حکم دینے والا اور برائیوں سے روکنے والا ہوگا، حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور اس میں کسی طرح کی کوتاہی نہ کرے گا ، دنیا اس کی نظر میں تیز و تند ہواؤں میں راکھ سے زیادہ بے قیمت ہوگی اور موت اس کے لئے پیاس میں پانی پینے سے بھی زیادہ آسان ہوگی، اندر خوف خدا رکھتا ہوگا اور باہر پروردگار کا مخلص بندہ ہوگا خدا کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوگا۔

اس شہر کے لوگوں میں سے جو اس نبی کے دور تک باقی رہے گا اور اس پر ایمان لے آئے اس کے لئے جنت اور رضائے خدا ہوگی اور جو اس بندہ نیک کوپالے اس کا فرض ہے کہ اس کی امداد کرے کہ اس کے ساتھ قتل شہادت ہے اور اب میں آپ کے ساتھ رہوں گا اور ہرگز جدا نہ ہوں گا یہاں تک کہ آپ کے ہر غم میں شرکت کرلوں۔

یہ سن کر حضرت علی (ع) رو دیے اور فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے مجھے نظر انداز نہیں کیا ہے اور تمام نیک بندوں کی کتابوں میں میرا ذکر کیا ہے۔

راہب یہ سن کر بے حد متاثر ہوا اور مستقل امیر المومنین (ع) کے ساتھ رہنے لگا یہاں تک کہ صفین میں شہید ہوگیا تو جب لوگوں نے مقتولین کو دفن کرنا شروع کیا تو آپ نے فرمایا کہ راہب کو تلاش کرو۔ اور جب مل گیا تو آپ نے نماز جنازہ ادا کرکے دفن کردیا اور فرمایا کہ یہ ہم اہلبیت (ع) سے ہے اور اس کے بعد بار بار اس کے لئے استغفار فرمایا۔ (مناقب خوارزمی ص 242 ، وقعة صفین ص 147)۔

۶۲

4۔ سعد الخیر (ر)

1286۔ابوحمزہ ! سعد بن عبدالملک جو عبدالعزیز بن مروان کی اولاد میں تھے اور امام باقر (ع) ! انھیں سعد الخیر کے نام سے یاد کرتے تھے، ایک دن امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعورتوں کی طرح گریہ کرنا شروع کردیا۔

حضرت نے فرمایا کہ سعد ! اس رونے کا سبب کیا ہے؟

عرض کی ۔ کس طرح نہ روؤں جبکہ میرا شمار قرآن مجید میں شجرہ ملعونہ میں کیا گیا ہے۔

فرمایا کہ تم اس میں سے نہیں ہو، تم اموی ہو لیکن ہم اہلبیت (ع) میں ہو۔

کیا تم نے قرآن مجید میں جناب ابراہیم (ع) کا یہ قول نہیں سناہے۔

” جو میرا اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہوگا“ (اختصاص ص 85)۔

5 ۔ سلمان (ر)

1287 ۔رسول اکرم نے حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ سلمان (ر) ہم اہلبیت (ع) سے ہیں اور مخلص ہیں لہذا انھیں اپنے لئے اختیار کرلو۔( مسند ابویعلی ٰ 6 ص 177 / 6739 روایت سعد الاسکاف عن الباقر (ع) ، الفردوس 2 ص 337/ 3532)۔

1288۔ ابن شہر آشوب ! لوگ خندق کھود رہے تھے اور گنگنارہے تھے، صرف سلمان (ر) اپنی دھن میں لگے ہوئے تھے اور زبان سے معذور تھے کہ رسول اکرم نے دعا فرمائی ۔

خدایا سلمان (ر) کی زبان کی گروہ کھول دے چاہے دو شعر ہی کیوں نہ ہوں چنانچہ سلمان (ر) نے یہ اشعار شروع کردیے۔

میرے پاس زبان عربی نہیں ہے کہ میں شعر کہوں، میں تو پروردگار جو پسندیدہ اور تمام فخر کا حامل ہے۔

۶۳

اپنے دشمن کے مقابلہ میں اور نبی طاہر کے دشمن کے مقابلہ میں، وہ پیغمبر جو پسندیدہ اور تمام فخر کا حامل ہے۔

تا کہ جنت میں قصر حاصل کرسکوں اور ان حوروں کے ساتھ رہوں جو چاند کی طرح روشن چہرہ ہوں۔

مسلمانوں میں یہ سن کر شور مچ گیا اور سب نے سلمان کو اپنے قبیلہ میں شامل کرنا چاہا تو رسول اکرم نے فرمایا کہ سلمان (ر) ہم اہلبیت (ع) سے ہیں ۔( مناقب 1 ص 85)۔

1289 ۔ رسول اکرم ۔ سلمان (ر) ! تم ہم اہلبیت (ع) سے ہو اور اللہ نے تمھیں اول و آخر کا علم عنایت فرمایاہے اور کتاب اول و آخر کو بھی عطا فرمایا ہے۔( تہذیب تاریخ دمشق 6 ص 203 روایت زید بن ابی اوفیٰ)۔

1290۔ امام علی (ع)! سلمان (ر) نے اوّل و آخر کا سارا علم حاصل کرلیاہے اور وہ سمندر ہے جس کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوسکتاہے اور وہ ہم اہلبیت(ع) سے ہیں ۔( تہذیب تاریخ دمشق 6 ص 201 روایت ابوالبختری ، امالی صدوق (ر) ص 209 /8 روایت مسیب بن نجیہ، اختصاص ص11 ، رجال کشی (ر) 1 ص 52 / 25 روایت زرار، الطرائف 119 / 183 روایت ربیعہ السعدی، الدرجات الرفیعہ ص 209 روایت ابوالبختری)۔

1291۔ ابن الکواء ! یا امیر المومنین (ع) ! ذرا سلمان (ر) فارسی کے بارے میں فرمائیے؟ فرمایا کیا کہنا، مبارک ہو، سلمان (ر) ہم اہلبیت (ع) سے ہیں، اور تم میں لقمان حکیم جیسا اور کون ہے، سلمان (ر) کو اول و آخر سب کا علم ہے۔( احتجاج 1 ص 616 / 139 روایت اصبغ بن نباتہ، الغارات 1 ص 177 روایت ابوعمرو الکندی، تہذیب تاریخ دمشق 6 ص 204)۔

1292 ۔ امام باقر (ع) ! ابوذر سلمان (ر) کے پاس آئے اور وہ پتیلی میں کچھ پکارہے تھے، دونوں محو گفتگو تھے کہ اچانک پتیلی الٹ گئی اور ایک قطرہ سالن نہیں گرا، سلمان (ر) نے اسے سیدھا کردیا ، ابوذر (ر) کو بے حد تعجب ہوا ، دوبارہ پھر ایسا ہی ہوا تو ابوذر دہشت زدہ ہوکر سلمان (ر) کے پاس سے نکلے اور اسی سوچ میں تھے کہ اچانک امیر المومنین (ع) سے ملاقات ہوگئی ۔

۶۴

فرمایا ابوذر (ر) ! سلمان (ر) کے پاس سے کیوں چلے آئے اور یہ چہرہ پر دہشت کیسی ہے!

ابوذر (ر) نے سارا واقعہ بیان کیا ۔

فرمایا ابوذر ! اگر سلمان (ر) اپنے تمام معلم کا اظہار کردیں تو تم ان کے قاتل کے لئے دعائے رحمت کروگے اور ان کی کرامت کو برداشت نہ کرسکوگے۔

دیکھو! سلمان (ر) اس زمین پر خدا کا دروازہ ہیں، جو انھیں پہچان لے وہ مومن ہے اور جو انکار کردے وہ کافر ہے ۔ سلمان (ر) ہم اہلبیت(ع) میں سے ہیں ( رجال کشی 1 ص 59 / 33 روایت جابر)۔

1293۔ حسن بن صہیب امام باقر (ع) کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت کے سامنے سلمان (ر) فارسی کا ذکر آیا تو فرمایا خبردار انھیں سلمان (ر) فارسی مت کہو، سلمان (ر) محمد ی کہو کہ وہ ہم اہلبیت(ع) میں سے ہیں ۔( رجال کشی 1 ص 54 / 26 ، 71 / 42 روایت محمد بن حکیم، روضة الواعظین ص 310)۔

6 ۔ عمر بن یزید

1294۔ عمر بن یزید ! امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابن یزید ! خدا کی قسم تم ہم اہلبیت (ع) سے ہو، میں نے عرض کیا ، میں آپ پر قربان ، آل محمد سے؟ فرمایا بیشک انھیں کے نفس سے؟

عرض کیا کہ انھیں کے نفس سے؟ فرمایا بیشک انھیں کے نفس سے ! کیا تم نے قرآن کی یہ آیت نہیں پڑھی ہے” یقیناً ابراہیم سے قریب تر ان کے پیرو تھے اور پھر یہ پیغمبر اور صاحبان ایمان ہیں اور اللہ صاحبان ایمان کا سرپرست ہے“ آل عمران نمبر 68۔

اور پھر یہ ارشاد الہی ” جس نے میرا ا تباع کیا وہ مجھ سے ہے اور جس نے نافرمانی کی تو بیشک خدا غفور رحیم ہے۔ ابراہیم آیت 36 (امالی طوسی (ر) 45 / 53 ، بشارة المصطفیٰ ص 68)۔

۶۵

7 ۔ عیسیٰ بن عبداللہ قمی

1295۔ یونس ! میں مدینہ میں تھا تو ایک کوچہ میں امام صادق (ع) کا سامنا ہوگیا، فرمایا یونس ! جاؤ دیکھو دروازہ پر ہم اہلبیت (ع) میں سے ایک شخص کھڑا ہے میں دروازہ پر آیا تو دیکھا کہ عیسیٰ بن عبداللہ بیٹھے ہیں، میں نے دریافت کیا کہ آپ کون ہیں۔

فرمایا میں قم کا ایک مسافر ہوں

ابھی چند لمحہ گذرے تھے کہ حضرت تشریف لے آئے اور گھر میں مع سواری کے داخل ہوگئے۔

پھر مجھے دیکھ کر فرمایا کہ دونوں آدمی اندر آو اور پھر فرمایا یونس ! شائد تمھیں میری بات عجیب دکھائی دی ہے۔

دیکھو عیسیٰ بن عبداللہ ہم اہلبیت (ع) سے ہیں ۔

میں نے عرض کی میری جان قربان یقیناً مجھے تعجب ہوا ہے کہ عیسیٰ بن عبداللہ تو قم کے رہنے والے ہیں ۔ یہ آپ کے اہلبیت (ع) میں کس طرح ہوگئے۔

فرمایا یونس ! عیسیٰ بن عبداللہ ہم میں سے ہیں زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی ۔( امالی مفید 140 /6 ، اختصاص ص 68 ، رجا ل کشی 2 ص 624/ 607)۔

1296 ۔ یونس بن یعقوب ! عیسیٰ بن عبداللہ امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر جب چلے گئے تو آپ نے اپنے خادم سے فرمایا کہ انھیں دوبارہ بلاؤ۔

اس نے بلایا اور جب آگئے تو آپ نے انھیں کچھ وصیتیں فرمائیں اور پھر فرمایا، عیسیٰ بن عبداللہ ! میں نے اس لئے نصیحت کی ہے کہ قرآن مجید نے اہل کو نماز کا حکم دینے کا حکم دیاہے اور تم ہمارے اہلبیت (ع) میں ہو۔

دیکھو جب آفتاب یہاں سے یہاں تک عصر کے ہنگام پہنچ جائے، تو چھ رکعت نماز ادا کرنا اور یہ کہہ کر رخصت کردیا اور پیشانی کا بوسہ بھی دیا ، ( اختصاص ص 195 ، رجال کشی 2 ص 625 / 610)۔

۶۶

8 ۔ فضیل بن یسار

1297 ۔ امام صادق (ع) ! خدا فضیل بن یسار پر رحمت نازل کرے کہ وہ اہلبیت (ع) سے تھے ۔( الفقیہ 4 ص 441 ، رجال کشی 2 ص 473 / 381 روایت ربعی بن عبداللہ فضیل بن یسار کے غسل دینے والے کے حوالہ سے!۔

9 ۔ یونس بن یعقوب

1298۔ یونس بن یعقوب! مجھ سے امام صادق (ع) یا امام رضا (ع) نے کوئی مخفی بات بیان کی اور پھر فرمایا کہ تم ہمارے نزدیک متہم نہیں ہو، تم ایک شخص ہو جو ہم اہلبیت (ع) سے ہو، خدا تمھیں رسول اکرم اور اہلبیت (ع) کے ساتھ محشور کرے اور خدا انش ایسا کرنے والا ہے۔( رجال کشی 2 ص 685 / 724)۔

والحمدلله ربا لعالمین

28 ۔ ربیع الاول 1418ء ھ

صبح 5 بجے گلف ایر واپسی از لندن

۶۷

فہرست

پیش لفظ 3

عرض تنظیم 3

حرف آغاز 6

مقدّمہ 9

کچھ آیت تطہیر سے متعلق 11

رمز عظمت مسلمین 13

غالیوں سے برائت 13

داستان مصائب اہلبیت (ع) 14

امت اسلامیہ کی بیدارمغزی 14

حکومت اہلبیت (ع) 15

بشارات حکومت اہلبیت (ع) 15

تمہید حکومت اہلبیت (ع) 24

آخری حکومت 28

انتظار حکومت 29

دعاء حکومت 32

اہلبیت (ع) کے بارے میں غلو 41

غلو پر تنبیہ 41

غالیوں سے برات 44

غالیوں کا کفر 49

غالی: 49

۶۸

قدریہ 50

تشبیہ 50

تفویض 50

غالیوں کی ہلاکت 52

غلو کی جعلی روایات 53

کون اہلبیت (ع) سے ہے اور کون نہیں ہے؟ 55

اہلبیت (ع) والوں کے صفات 55

بیگانوں کے اوصاف 57

اہلبیت(ع) والوں کی ایک جماعت 61

1۔ ابوذر 61

2 ۔ ابوعبیدہ 61

3۔ راہب بلیخ 61

4۔ سعد الخیر (ر) 63

5 ۔ سلمان (ر) 63

6 ۔ عمر بن یزید 65

7 ۔ عیسیٰ بن عبداللہ قمی 66

8 ۔ فضیل بن یسار 67

9 ۔ یونس بن یعقوب 67

۶۹