تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 160439
ڈاؤنلوڈ: 4308


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 160439 / ڈاؤنلوڈ: 4308
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ( ۲۹ )

وہ خدا وہ ہے جس نے زمين كے تمام ذخيروں كو تم ہى لوگوں كے لئے پيدا كياہے_ اس نے آسمان كا رخ كيا تو سات مستحكم آسمان بناديئے اور وہ ہر شے كا جاننے والا ہے_

۱_ زمين ميں موجود تمام ترنعمتوں كا خالق پروردگار عالم ہے _هو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً جميعاًكا معنى كل ہے اور يہ ''ما'' موصولہ كا بدل واقع ہوا ہے_

۲_ الله تعالى نے زمين كى نعمتوں كو انسانوں كے استفادے كے لئے خلق فرمايا ہے_هو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً يہ مطلب ''لكم'' ميں موجود لام انتفاع سے استفادہ ہوتا ہے_

۳_ انسان زمين كے تمام موجودات سے افضل و اشرف ہے _الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

۴_ زمين كى نعمتوں سے استفادے كا حق تمام انسانوں كيلئے مساوى ہے_هو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

۵_ زمين كى تمام نعمتوں سے استفادہ كرنا حلال ہے_هو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

۶_ الله تعالى نے زمين كى نعمات خلق فرمانے كے بعد آسمان كو متعادل و متوازن ركھنے كا سامان فراہم فرمايا_ثم استوى الى السماء فسواهن ''استوى ''كا مصدر ''استوائ''ہے _ اگر ''الى '' كے ساتھ متعدى ہو تو ارادہ كرنا، متوجہ ہونا كے معانى ديتا ہے_يہ جملہ ''فسوّى ھن_پس الله نے آسمانوں كو توازن و اعتدال ميں قرار ديا'' متوجہ ہونے كے ہدف كو بيان كرتا ہے_ يعنى مطلب يوں ہوگا :استوى الى السّماء لتسويتهن ، الله تعالى نے آسمانوں كى طرف توجہ فرمائي (يا ارادہ فرمايا) كہ آسمانوں كو اعتدال و توازن ميں ركھے_

۱۰۱

۷_ الله تعالى نے عالم خلقت ميں سات آسمان قرار ديے _فسواهن سبع سماوات ''سوي''كا مصدر تسويہ ہے جسكا معنى ہے اعتدال كو وجود ميں لانا _ آيہ كريمہ ميں يہ فعل دو مفعول كے ساتھ آيا ہے ايك ''ھن'' اور دوسرا ''سبع سماوات'' اس اعتبار سے اسكا معنى تصير (ہونا) بنتا ہے جس ميں تبديل كا مفہوم بھى موجود ہے تو پس معنى يہ بنا : الله تعالى نے آسمان كو اعتدال ميں قرار ديا اور (پھر) اس كو سات آسمانوں ميں تبديل كر ديا_

۸_ اس عالم كے سات آسمانوں ميں مكمل اعتدال پايا جاتا ہے اور ان ميں ذرہ برابر انحراف يا نا ہم آہنگى نہيں ہے_فسواهن سبع سماوات

۹_ آسمانوں كى تخليق دو مرحلوں ميں ہوئي : ايك مرحلہ غير متوازن، ناشناختہ اور مخلوطجبكہ دوسرا مرحلہ بالكل مشخص، ممتاز اور متوازن تھا_ اس جملہ ''ثم استوى الى السمائ'' ميں لفظ السماء مفرد استعمال ہوا جبكہ جملہ ''فسواھن'' ميں جمع كى ضمير اسكى طرف لوٹتى ہے يہ مطلب ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ آسمان سات عدد ہونے سے پہلے ايك نامشخص اور مخلوط حالت ميں تھے پس اس لفظ ''السمائ'' كا اطلاق آسمان (مفرد) اور آسمانوں (جمع) دونوں پر ہوتا ہے_

۱۰_ ہر چيز الله تعالى كے وسيع علم كے دائرے ميں ہے_وهُو بكلّ شيء عليم ''عليم'' صيغہ مبالغہ ہے اور علم كى بہت زيادہ وسعت پر دلالت كرتا ہے_

۱۱_ سات آسمانوں اور زمين كى نعمتوں كى خلقت ايك عالمانہ آفرينش ہے_هو الذى خلق لكم و هو بكل شيء عليم

۱۲_ زمين اور سات آسمانوں كى موجودات كى تخليق اس بات كى دليل ہے كہ الله تعالى مردوں كو زندہ كرنے كى قوت و طاقت ركھتا ہے_ثم يحييكم ثم اليه ترجعون _ هو الذى خلق لكم فسواهنسبع سماوات يہ جملہ ''هوالذى ...'' ممكن ہے ماقبل آيت كے ذيل سے مربوط ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا ارتباط آيہء مباركہ كے ابتدائيہ سے ہو_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۱۳_ الله تعالى كے مطلق علم اور انتہائي وسيع قدرت و اقتدار پر ايمان قيامت اور مردوں كے زندہ ہونے كے بارے ميں ہر طرح كے شك و شبہہ كو زائل كر ديتا ہے_ثم يحييكم ثم اليه ترجعون _ هو الذى خلق و هو بكل شيء عليم يہ جملہ''هوالذى سبع سموت : '' الله تعالى كى بے انتہا قدرت كى طرف اشارہ ہے اور

۱۰۲

جملہ ''َوهو بكل شيئ: عَليم'' الله تعالى كے لامحدود علم كى طرف اشارہ ہے_ قيامت اور مردوں كو زندہ كرنے كا ذكر كرنے كے بعد الله تعالى كى لامحدود قدرت و علم كا بيان ہر شك وشبہہ كو زائل كرديتا ہے_

۱۴_ نعمتوں كے عطا كرنے والے اور ضرورتوں كے پورا كرنے والے پروردگار كا انكار ايك تعجب آور اور غير منطقى امر ہے_كيف تكفرون بالله هو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ اگر يہ آيت ماقبل آيت كے ابتدائيہ سے مربوط ہو_

۱۵_ لامحدود قدرتوں اور علم كے مالك پروردگار كا انكار كرنا ايك تعجب آور اور غيرمعقول بات ہے _كيف تكفرون بالله هو الذى خلق لكم و هو بكل شيء عليم

آسمان : سات آسمان ۷; آسمانوں كا ايك دوسرے ميں مخلوط ہونا ۹; آسمانوں كا متوازن ہونا ۶،۸،۹; آسمان كا متعدد ہونا ۷،۸; آسمانوں كى ايك دوسرے سے جدائي اور امتياز ۹; آسمان كى تخليق ۱۱، ۱۲; آسمانوں كى عالمانہ خلقت ۱۱; آسمانوں كى تخليق كے مراحل ۹

احكام : ۵

اسماء اور صفات : عليم ۹

الله تعالى : الله تعالى كا دائرہ علمى ۱۰; افعال خداوندى ۶،۷; الله تعالى كى خالقيت ۱،۲،۶; الله تعالى كى عنايات ۱، ۲، ۴، ۵، ۱۴; الله تعالى كا لامحدود علم ۱۰، ۱۵; الله تعالى كى لامحدود قدرت ۱۵; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۲

امور : تعجب آور امور ۱۴،۱۵; غير معقول امور ۱۵

انسان : انسان كى ديگر موجودات پر برتري۳; انسانوں كے حقوق ۴; انسانوں كى فضيلتيں ۲،۳

ايمان : ايمان كے اثرات و نتائج۱۳; خدا كے علم پر ايمان ۱۳; قدرت خدا پر ايمان ۱۳; ايمان كے متعلقات ۱۳

جہان بينى : جہان بينى توحيدى ۱

حقوق : استفادے كا حق ۴

حلال ہونے كا قانون :۵

شبہات : قيامت كے بارے ميں شبہہ دور ہونے كے اسباب ۱۳

۱۰۳

كفر : كفر كا بے منطق ہونا ۱۴،۱۵; الله تعالى كے بارے ميں كفر ۱۴،۱۵

مردے : مردوں كا زندہ ہونا ۱۲،۱۳

موجودات : موجودات كى تخليق ۱۲

نعمت : نعمت سے استفادہ ۴،۵; دنياوى نعمتوں كا خالق ۱; نعمتوں كى تخليق ۱۱; نعمت كى خلقت كا فلسفہ ۲; نعمتوں كا سرچشمہ ۶

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۳۰ )

اے رسول _ اس وقت كو ياد كرو جب تمھارے پروردگار نے ملائكہ سے كہا كہ ميں زمين ميں اپنا خليفہ بنانے والا ہوں اور انھوں نے كہا كہ كيا اسے بنائے گا جو زمين ميں فساد برپا كرے اور خونريزى كرے گا جب كہ ہم تيرى تسبيح اور تقديس كرتے ہيں تو ارشاد ہوا كہ ميں وہ جانتاہوں جو تم نہيں جانتے ہو_

۱_ آسمانوں اور زمين كى نعمات كى خلقت كے بعد الله تعالى نے انسان كو خلق فرمايا تاكہ اسے منصب خلافت تك پہنچائے_خلق لكم ما فى الارض و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة

آيت نمبر ۳۴ اور ديگر آيات جو حضرت آدمعليه‌السلام كى خلقت كے بارے ميں ہيں ان كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ فرشتوں سے الله تعالى كى گفتگو حضرت آدمعليه‌السلام كے بارے ميں ، حضرت آدمعليه‌السلام كى خلقت سے پہلے تھي_ بنا برايں يہ جملہ ''انى جاعل فى اُلارُض خليفة ''حضرت آدمعليه‌السلام كى خلافت كے علاوہ خلقت پر بھى دلالت كرتا ہے گويا كہ مفہوم يوں ہے : ميں چاہتا ہوں ايك ''موجود'' كو خلق كروں اور اسے خليفہ قرار دوں _

۲_ عالم خلقت كے فلسفہ ميں انسان ايك والا مقام ركھتا ہے_هو الذى خلق لكم ثم استوى الى السماء و اذ قال ربك

۱۰۴

۳_ حضرت آدمعليه‌السلام كى خلقت و خلافت سے پہلے فرشتے خلق ہوچكے تھے_و اذ قال ربك للملائكه انى جاعل فى الارض خليفة

۴_ الله تعالى اور فرشتوں كے مابين انسان كى خلقت و خلافت كے بارے ميں بحث ہوئي_و اذ قال ربك للملائكة قالوا اتجعل فيها من يفسد قال انى اعلم ما لا تعلمون

:۵_ خدواند متعال نے انسان كى خلقت و خلافت كے بارے ميں اپنى مشيت و ارادے كو فرشتوں سے بيان فرمايا_

و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة

:۶_ زمين پر انسان كى خلافت كا فرشتوں سے ايك طرح كا ارتباط ہے_و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة يہ جو انسان كى خلقت و خلافت كا مسئلہ فرشتوں كے سامنے پيش كيا گيا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ زمين پر انسان كے وجود كا فرشتوں سے گہرا ارتباط ہے_

۷_ انسان كى خلقت سے قبل فرشتوں كو انسان كے فساد وخون ريزى كا يقين تھا_قالوا اتجعل فيها من يفسد فيها و يسفك الدماء ''يسفك'' كا مصدر ''سفك'' ہے جسكا معنى گرانا ہے _ يہ جملہ''من َيسفك الدمآء '' وہ جو خون گرائے گا'' اس طرف كنايہ ہے كہ بہت زيادہ قتل و غارت گرى ہوگي_

۸_ انسان كے فساد پھيلانے كى پيشن گوئي كى بنا پر فرشتے انسان كو خلافت كا حقدار نہيں سمجھتے تھے_قالوا اتجعل فيها من يفسد فيها و يسفك الدماء

۹_ قتل اور خونريزى نہايت عظيم گناہ اور فسادگرى كا بہت واضح مصداق ہے_اتجعل فيها من يفسد فيها و يسفك الدماء فسادگرى ميں خون ريزى بھى شامل ہے پس ''يسفك الدمائ''كا ''يفسد فيھا'' پر عطف، عطف خاص على العام ہے اور يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خونريزى اور قتل كا گناہ فساد گرى كى ديگر صورتوں سے كہيں زيادہ بڑا ہے جبكہ اس كى تباہى بھى زيادہ ہے_

۱۰_ فرشتے خداوند متعال كى تسبيح كرنے والے اور اسكى حمدوثنا كرنے والے ہيں _و نحن نسبح بحمدك و نقدس لك

۱۱_ فرشتے ادراك اور آگاہى ركھتے ہيں ، اپنى رائے كے اظہار كى صلاحيت ركھتے ہيں اور واقعات كى تحليل و تجزيہ بھى كر سكتے ہيں _قالوا أتجعل فيها من يفسد فيها و يسفك الدماء

۱۲_ فرشتے خداوند متعال كى تسبيح و ثنا كرنے ميں خالص ہيں _و نحن نسبح بحمدك و نقدس لك

۱۰۵

''لك'' نقدس كے علاوہ نسبح سے بھى متعلق ہے_ ''لك'' كے لام سے خلوص كا معنى نكلتا ہے يعنى :نقدس لك لا لغيرك_

۱۳_ تسبيح پروردگار كے ساتھ اسكى حمدوثنا بجا لانا ايك اچھى روش ہے_و نحن نسبح بحمدك ''بحمدك'' ميں باء كا معنى مصاحبت ہے اور استعانت بھى ہو سكتا ہے_ مذكورہ بالا معنى پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۱۴_ الله تعالى كى تعريف وستائش كرتے ہوئے ايسا كلام يا معانى كا استعمال كرنا چاہئے جس ميں ذرہ برابر بھى نقص يا عيب نہ ہو_و نحن نسبح بحمدك يہ معنى اسطرح ہے كہ اگر ''بائ'' كا معنى استعانت ہو پس ''نسبح بحمدك '' كا مفہوم يہ ہوگا: حمد وستائش كے وسيلے سے ہم تيرى تسبيح كرتے ہيں اور تجھے منزہ سمجھتے ہيں _ واضح ہے كہ خداوند متعال كى حمد و ستائش ميں تسبيح و تنزيہ كا مفہوم اس وقت ہوگا جب منتخب شدہ الفاظ يا معانى ميں كسى طرح عيب يا نقص نہ پايا جاتاہو_

۱۵_ عالم ہستى ميں فرشتوں كا اپنے وجود كى جانب متوجہ ہونا اور خود كو خلافت كے لائق جاننا يہ چيز باعث بنى كہ وہ انسان كى تخليق اور خلافت كا فلسفہ سمجھ نہ پائيں _قالوا ا تجعل فيها من يفسد فيها و نحن نسبح بحمدك يہ جملہ ''ونحن نسبح بحمدك'' حاليہ ہے جو اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ فرشتے علاوہ بر ايں كہ انسان كو فتنہ و فساد كے باعث خلافت كا اہل نہ سمجھتے تھے خود كو اس مقام كا لائق جانتے تھے اور زمين كو انسان كى خلافت سے بے نياز سمجھتے تھے_

۱۶_ انسان ميں موجود صلاحيتيں اور استعداد تھى جو اس كے خلعت خلقت و خلافت كى شائستگى ركھتى تھيں _انى اعلم ما لا تعلمون ''ما لا تعلمون'' ممكن ہے انسان كى پوشيدہ صلاحيتوں كى طرف اشارہ ہو يا ممكن ہے اس سے مراد وہ علوم اور حقائق ہوں جو فرشتوں سے مخفى يا اوجھل تھے جبكہ فرشتے ان علوم كے حصول و ادراك كى صلاحيت نہ ركھتے تھے_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۱۷_ انسان ميں موجود كمالات اور اعلى اقدار اس كى فتنہ گرى و فساد كى تلافى كرنے والے ہيں _أتجعل فيها من يفسد فيها قال انى اعلم ما لا تعلمون انسان كے فتنہ و فساد كى پيشن گوئي كو الله تعالى نے رد نہيں فرمايا ليكن انسان ميں موجود خاص استعداد كى بنا پر اس كو خلافت كا مستحق سمجھا_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ يہ صلاحيت و استعداد انسان كى منفى خصوصيات كى تلافى كرنے والى ہے_

۱۸_ فرشتوں كے پاس محدود معلومات اور آگاہى ہے _انى اعلم ما لا تعلمون

۱۹_ فرشتے انسانى كمالات اور اس كى اعلى اقدار سے

۱۰۶

ناآگاہ تھے_إنى اعلم ما لا تعلمون

۲۰_ اعلى انسانى اقدار سے فرشتوں كى ناآگاہى اس بات كا باعث بنى كہ انسان كا فتنہ و فساد ان كے سامنے جلوہ گر ہو اور وہ انسان كى خلقت و خلافت پر اعتراض كريں _أتجعل فيها من يفسد فيها قال إنى اعلم ما لا تعلمون

۲۱_ عالم ہستى كے تمام ترموجودات ميں راز و رمز پائے جاتے ہيں _ ان پر اعتراض كرنا ان كے وجود كى حكمت سے عدم آگاہى اور جہالت كى دليل ہے_أتجعلُ فيها من يفسد فيها قال إنى اعلم ما لا تعلمون

۲۲_ انسان ايسے علوم اور غيبى حقائق كو سيكھنے كى صلاحيت ركھتا ہے كہ جن كے سيكھنے كى استعداد فرشتے نہيں ركھتے_

إنى اعلم ما لا تعلمونيہ مطلب اس بنا پر ہے اگر ''ما لا تعلمون''سے مراد آدم عليه‌السلام ميں چھپى ہوئي صلاحيتيں نہ ہوں بلكہ مقصود الله تعالى كے ہاں موجود علوم اور حقائق ہوں پس آدم عليه‌السلام كى خلقت و خلافت كے سلسلے ميں ''إنى اعلم ما لا تعلمون''سے مراد يہ ہے: الله تعالى كے ہاں موجود حقائق سے آگاہى ايك اور موجود حاصل كر سكتاہے جبكہ فرشتے اس بار كو نہيں اٹھا سكتے اور نہ ہى آئندہ اس كى صلاحيت ركھيں گے_ صرف انسان ہے جو ان حقائق كو درك كرنے كى استعداد ركھتا ہے اور ان كا مظہر ہوسكتا ہے اس معنى كى تائيدآيت ۳۳ كا يہ جملہ ہے_ ''الم اقل...''

۲۳_ حضرت آدمعليه‌السلام اور ان كى نسل ان انسانوں كى قائم مقام ہے جو ان سے پہلے زمين پر رہتے تھے_إنى جاعل فى الارض خليفة ''خليفه'' كا معنى جانشين ہونا يا جاگزيں ہونا ہے_ يہ معنى اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ يہ انسان جس كا خليفہ بن رہا ہے وہ موجود رہا ہو جبكہ آيہ مجيدہ ميں بيان نہيں ہوا كہ وہ كون ہے_ يہى وجہ ہے كہ اس بارے ميں مختلف آراء بيان ہوئي ہيں ان ميں سے ايك نظريہ يہ ہے كہ حضرت آدمعليه‌السلام اور ان كى نسل سے قبل زمين پر انسان رہتے تھے ، يہ جو فرشتوں كو يقين ہے كہ انسان فتنہ و فساد پھيلائے گا اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

۲۴_ حضرت آدمعليه‌السلام سے پہلے زمين كے رہنے والے فسادى اور خونريزى كرنے والے تھے_إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا أتجعل فيها من يفسد فيها آيت كا ظاہرى مطلب يہ ہے فرشتوں كو خليفہ بننے والے انسان كے بارے ميں يقين تھا كہ يہ فسادى و فتنہ پرور ہوگا_ يہ حقيقت ہوسكتا ہے ان دو مطلب كى طرف اشارہ ہو:

- i حضرت آدمعليه‌السلام اور ان كى نسل ما قبل انسانوں كے جانشين ہوں _

- ii پہلے انسان فسادى اور فتنہ پرور تھے_

۲۵_ انسان اس امر كا لائق ہے، شائستگى ركھتا ہے كہ خليفہ الہى بنے_

۱۰۷

إنى جاعل فى الارض خليفةبعد والى آيات ميں حضرت آدم (ص) كو ايك نمونہ انسان كے طور پر ياد كيا گيا ہے ايك ايسا انسان جو فرشتوں سے برتر ہے، جسے تمام اسماء كا علم عطا كيا گيا اور جس كوحقائق (زمين و آسمان كے غيب) كا علم ديا گيا ہو يہ سب اس بات كا قرينہ ہيں كہ خلافت سے مراد خلافت الہى ہے چونكہ انسان كا ايك ايسى مخلوق كے طور پر تعارف كرايا گيا ہے جو علم الہى كا مظہر ہے_

۲۶_ حضرت آدم (ص) كى خلقت و خلافت اور خداوند قدوس كا فرشتوں سے گفتگو كرنا نہايت سبق آموز واقعہ ہے جس ميں گہرے نكات ہيں _و إذ قال ربك للملائكة إنى اعلم ما لا تعلمون يہاں ''اذ'' فعل مقدّر ''اذكر'' كا مفعول ہے_

۲۷_حسين بن بشّار عن ابى الحسن على بن موسى الرضا (ص) قال : سألته أيعلم الله الشى الذى لم يكن أن لو كان كيف كان يكون او لا يعلم الّا ما يكون فقال انّ الله تعالى هوالعالم بالاشياء قبل كون الاشياء قال الله عزوجل '' إنّى أعلم ما لا تعلمون'' فلم يزل الله عزوجل علمه سابقاً للأشياء قديماً قبل ان يخلقها (۱)

حسين بن بشّار كہتے ہيں ميں نے امام رضا(ص) سے سوال كيا خداوند عالم جانتا ہے كہ جو چيزيں وجود ميں نہيں آئيں وہ كيسى ہوں گى يا يہ كہ ايسا نہيں ہے بلكہ اس چيز كے وجود ميں آنے كے بعد اسے جانتا ہے؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا خداوند عالم اشياء كے وجود ميں آنے سے قبل ان كے بارے ميں علم ركھتا ہے_ الله عزوجل فرماتا ہے '' إنّى أعلم ما لا تعلمون_ ميں وہ سب كچھ جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے'' پس الله تعالى كا علم ہميشہ اشياء كى خلقت اور وجود سے ماقبل ہے_

۲۸_پيامبر خداصلى الله عليہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہيں :''دحيت الارض من مكة ...وهى الارض التى قال الله ''إنى جاعل فى الارض خليفة ...' '(۲) زمين كا پھيلائو مكہ سے شروع ہوا اور مكہ وہى سرزمين ہے جس كے بارے ميں الله تعالى ارشاد فرماتا ہے ''ميں بے شك زمين ميں اپنا خليفہ بنانے والا ہوں ...''

۲۹_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام انه قال فى قول الله عزوجل: و اذ قال ربك للملائكة إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا اتجعل فيها من يفسد فيها و قال وإنما قال ذلك بعض الملائكة لما عرفوا من حال من كان فى الارض من الجن قبل آدم (۳) عليه‌السلام عليه‌السلام الله تعالى كے اس كلام ''اور جب تيرے رب نے فرشتوں سے كہا كہ ميں زمين پر خليفہ بنانے والا ہوں تو انہوں نے كہا كيا (اے رب) تو زمين پر

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۶ ح ۸ باب ۱۰ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۵۳ ح ۸۴_ ۲) الدرالمنثور ج/۱ص۱۱۳، بحار الانوار ج/۵۴ ص ۲۰۶ ح ۱۵۶_

۳) دعائم الاسلام ج/۱ ص ۲۹۱ ، بحار الانوار ج/ ۹۶ ص ۴۷ ح ۳۶_

۱۰۸

ايسے كو خليفہ قرار دے گا جو فتنہ و فساد برپا كرے گا'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں كہ بعض ملائكہ نے ايسا كہا تھا كيونكہ وہ حضرت آدم (ص) كى خلقت سے پہلے زمين پر جنات كا فتنہ و فساد ديكھ چكے تھے_

۳۰_ اميرالمومنين فرماتے ہيں ''قالت الملائكة سبحانك '' أتجعل فيها من يفسد فيها ويسفك الدماء ونحن نسبح بحمدك ونقدّس لك'' فاجعله منّا فانا لا نفسد فى الارض ولا نسفك الدماء قال جلّ جلاله ''إنى اعلم ما لا تعلمون'' انى اريد ان اخلق خلقا بيدى اجعل ذريته انبياء مرسلين وعباداً صالحين و آئمة مهتدين اجعلهم خلفائي فى ارضى ''(۱) ملائكہ نے عرض كيا پروردگار تو پاك و منزہ ہے كيا تو زمين پر ايسے كو قرار دے گا جو اس ميں فتنہ و فساد برپا كرے گا اور خون ريزى كرے گا جبكہ ہم تيرى حمدوثنا سے تيرى تسبيح بجا لاتے ہيں اور تيرى پاكيزگى بيان كرتے ہيں پس ہم ميں سے خليفہ قرار دے كيونكہ نہ تو ہم زمين پر فساد برپا كريں گے اور نہ ہى خونريزى كريں گے تو الله جل جلالہ نے ارشاد فرمايا ميں وہ جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے ميں چاہتا ہوں كہ ايسى مخلوق كو خلق كروں جس كى نسل سے انبياء مرسلعليه‌السلام ، صالح بندے اور ہدايت يافتہ آئمہ وجود ميں آئيں اور (پھر) انہى كو زمين پر اپنا خليفہ قرار دوں _

۳۱_ امام صادق عليہ السلام سے روايت ہے آپ(ص) نے فرمايا : ''إن الملائكة قالوا نحن نقدسك و نطيعك و لا نعصيك كغيرنا قال فلما اجيبو بما ذكر فى القرآن علموا انهم تجاوزوا ما لهم فلاذوا بالعرش استغفاراً (۲)

ملائكہ نے كہا ہم تيرى پاكيزگى بيان كرتے ہيں ، تيرى اطاعت كرتے ہيں اورنہ ہى تيرى نافرمانى كرتے ہيں جيسے دوسرے كرتے ہيں _ امام(ص) فرماتے ہيں جيسا كہ قرآن ميں آيا ہے فرشتوں نے الله تعالى كا جواب سنا تو سمجھ گئے كہ انہوں نے اپنى حد سے تجاوز كيا ہے پس انہوں نے طلب مغفرت كے لئے عرش الہى كى پناہ لے لي_

۳۲_ امام على عليہ السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا: ''او كل علم يحتمله عالم ؟ إنّ الله تعالى قال لملائكته ''إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا أتجعل فيها من يفسد فيها ...'' فهل رأيت الملائكة احتملوا العلم؟ (۳) كيا ہر علم عالم كے لئے قابل تحمل ہے ؟ الله تعالى نے اپنے فرشتوں سے فرمايا : _ ميں زمين پر خليفہ بنا رہا ہوں تو انہوں نے كہا كيا تو ايسے كو قرار دے گا جو زمين پر فتنہ و فساد برپا كرے گا كيا تم سمجھتے ہو كہ يہ علم فرشتوں كے لئے قابل تحمل تھا؟

____________________

۱) علل الشرايع ج/۱ ص۱۰۵ ح /۱ باب ۹۶ ، نورالثقلين ج/۱ ص۵۱ ح ۸۰_ ۲) تفسير تبيان ج/۱ ص۱۳۶ ، نورالثقلين ج/۱ ص۵۴ ح ۸۶_

۳) بحار الانوار ج/۲ص ۲۱۱ ح۱۰۶ ، نورالثقلين ج/۱ص۵۱ ح ۷۹_

۱۰۹

آسمان : آسمانوں كى خلقت ۱

الله تعالى : افعال الہى ۱; الله كى تقديس وپاكيزگى كا بيان ۱۰;الله تعالى كى خالقيت ۱; الله تعالى كو معدوم اشياء كا علم ہونا ۲۷; الله تعالى كا علم۲۷; مشيت و مقدرات الہى ۵

الله تعالى كا خليفہ : ۲۵، ۳۰

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كے فضائل ۳۰

انسان : انسانى كمال كے اثرات و نتائج۱۷; انسانى صلاحيتيں اور استعداد ۱۶،۱۷،۲۲، ۲۵; انسان كا فساد برپا كرنا ۷، ۸، ۱۷، ۲۴; حضرت آدمعليه‌السلام سے پہلے كے انسان ۲۳، ۲۴; انسان كى ملائكہ پر برترى ۲۲; انسان كى تاريخ ۲۳; انسان كى خلافت ۱، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۶، ۲۰، ۲۳، ۲۵; انسان كى خلقت ۴، ۵، ۱۶، ۲۰; انسانى خونريزى ۷، ۲۴; انسان كے فضائل ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۰; انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱، ۳۰; انسان كا كمال ۱۹; انسان كے درجات ۲، ۲۵; انسان كى خصوصيات ۲۲

تاريخ : تاريخ سے عبرت لينا ۲۶; تاريخ كے فوائد ۲۶

تسبيح : الله تعالى كى تسبيح كے آداب ۱۳; تسبيح خداوندى ۱۰، ۱۲

جنات : جنات كا فساد برپا كرنا ۲۹; جنات كى تاريخ ۲۹

جہالت : جہالت كے اثرات ونتائج۲۱

جہان بينى يا( نظريہء كائنات ): توحيدى جہان بينى ۱

حضرت آدمعليه‌السلام : آدم(ص) كى تاريخ خلقت ۳; حضرت آدم (ص) كے واقعہ كى تعليمات ۲۶; حضرت آدم (ص) كى خلافت ۳، ۲۳، ۲۶; حضرت آدمعليه‌السلام كى خلقت ۲۶

حمد : حمد الہى كے آداب ۱۴; خدا تعالى كى حمد ۱۰، ۱۲، ۱۳

روايت : ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰، ۳۱، ۳۲

زمين : زمين كا نقطئہ آغاز ۲۸; زمين كى تاريخ ۲۸; زمين كا پھيلاؤ۲۸

صالحين : صالحين كے فضائل ۳۰

عبرت : عبرت كے عوامل ۲۶

۱۱۰

علم : پسنديدہ علم ۳۲

فساد برپا كرنا : فساد برپا كرنے كے موارد ۹

قتل : قتل كا گناہ ۹

گناہان كبيرہ : ۹

مكّہ معظّمہ: مكّہ معظّمہ كے فضائل ۲۸

ملائكہ : ملائكہ كى جہالت كے اثرات و نتائج ۲۰;ملائكہ كا اخلاص ۱۲ ملائكہ كا ادراك۱۱;ملائكہ كا پناہ طلب كرنا ۳۱; ملائكہ كى صلاحيت۲۲; ملائكہ كا استغفار كرنا ۳۱; ملائكہ كى بصيرت۱۵;ملائكہ كى پيشين گوئي۸;ملائكہ كى خلقت كى تاريخ ۳; ملائكہ كى تسبيح ۱۰ ، ۱۲; ملائكہ كا ناآگاہ ہونا ۱۹ ; ملائكہ كو علم غيب ہونا۷; ملائكہ كا علم ۱۱ ; ملائكہ كى اللہ سے گفتگو ۴ ، ۵ ، ۲۶; ملائكہ كے علم كا دائرہ كار ۱۸;ملائكہ اور انسان كى خلقت ۱۵ ، ۲۰; ملائكہ اور انسان كى خلافت ۶،۸،۱۵،۲۰

موجودات: موجودات كا راز ۲۱; موجودات كى خلقت كا فلسفہ ۲۱; حضرت ادمعليه‌السلام سے پہلے كى موجودات ۲۹

نعمت: نعمت كا سرچشمہ ۱

وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاء هَؤُلاء إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۳۱ )

اور خدا نے آدم كو تمام اسماء كى تعليم دى اور پھر ان سب كو ملائكہ كے سامنے پيش كركے فرمايا كہ ذرا تم ان سب كے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خيال استحقاق ميں سچے ہو_

۱_ اللہ تعالى نے حضرت ادمعليه‌السلام كو مخصوص علوم كے حصول كى وسيع استعداد عطا فرمائي اور ان كے تمام حقائق اور اسماء تعليم فرمائے_وعلم ادم الا سماء كلها جملہ ''علم ادم'' ايك مقدر جملے پرعطف ہے جو انتہائي واضح ہونے كى بنا پر كلام ميں نہيں ايا_يہ جملہ''انّى جاعل ...''كے قرينے سے يہ ہو سكتا ہے :فخلق ادم جديراًللخلافة و

۱۱۱

۲_ انسان كى افرينش كى حكمت اور زمين پر اس كى خلافت كى لياقت اس ميں ہے كہ وہ عالم ہستى كے حقائق سيكھنے كى توانائي ركھتا ہے_إنى جاعل فى الارض خليفه ...وعلّم ادم الاسماء كلّها''

۳_ انسان كا سب سے پہلا استاد خداوندقدوس ہے _وعلم ادم الا سماء كلها

۴_ علوم اور معارف كے سيكھنے ميں اشياء كى علامتيں يا ان كے نام بہت بنيادى كردار ركھتے ہیں _وعلم ادم الاسماء كلها ''الاسمائ' 'سے مراد عالم ہستى كے حقائق ہيں نہ فقط ان كے نام اور علامتيں _پس عالم ہستى كے حقائق كو ناموں اور علامتوں سے تعبير كرنا اس بات كى علامت ہے كہ چيزوں كے نام، علوم و معارف كى دنيا ميں بہت اہم كردار كے حامل ہيں

۵_حضرت ادمعليه‌السلام كوجو حقائق تعليم ديئے گئے ہيں وہ ذى شعور اور عاقل مخلوقات كے بارے ميں تھے_وعلم ادم الا سماء كلها ثم عرضهم على الملائكة ''ھم''كى ضميرمعمولا با شعور اور عاقل موجودات كيلئے استعمال ہوتى ہے_بنابريں مذكورہ بالا مفہوم اس بناپر ہے كہ ''ھم'' كى ضمير ''الا سمائ'' كى طرف لوٹتى ہے_

۶_اللہ تعالى نے موجودات عالم ہستى كو فرشتوں كے سامنے پيش كيا اور ان سے چاہا كہ ان كے نام بيان كرےں _

ثم عرضهم على الملائكة فقال ا نبئونى باسماء هو لاء ''أنبئوا''فعل امر ہے اور اس كا مصدر ''انبائ''ہے جس كا معنى ہے خبر دينا_

۷_ فرشتوں كا دعوى تھا كہ وہ حضرت ادمعليه‌السلام سے برتر ہیں _أنبئونى با سماء هو لاء ان كنتم صادقين _

فرشتوں كا حضرت ادمعليه‌السلام كى خلقت وخلافت پر اعتراض كرنے كے بعد يہ كہنا ''ونحن نسبح ...'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ''صادقين '' سے متعلق چيز فرشتوں كى ادمعليه‌السلام پر برترى تھى _ گويا مفہوم يہ ہوگا :اگر سچ كہتے ہو كہ تم ادم سے برتر اور مقام خلافت كے زيادہ لائق ہو تو

۸_عالم ہستى كے حقائق كا علم اعلى اقدار ميں سے ہے _إنى اعلم مالاتعلمون _وعلم ادم الا سماء كلها

۹_ حضرت ادمعليه‌السلام كى بہت زيادہ اگاہى فرشتوں پر برترى كا راز تھا _وعلم ادم الا سماء كلها ان كنتم صادقين

۱۰_عن ابى العباس عن ابى عبداللّه عليه‌السلام سالته عن قول الله ''وعلم آدم الاسماء كلها '' ماذا علمه؟ قال الارضين والجبال والشعاب والأوديه ثم نظر الى بساط تحته فقال و هذا البساط مماعلّمه (۱)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۲ ح ۱۱، نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵ ح ۸۸_

۱۱۲

ابوالعباس كہتے ہيں كہ اللہ تعالى كے اس كلام ''اوراللہ نے ادم كوتمام كے تمام اسماء سكھائے '' كے بارے ميں 'ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا كہ خدا وند متعال نے حضرت ادمعليه‌السلام كوكيا سكھايا ؟ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا: زمين 'پہاڑ' درّے' وادياں پھر اپعليه‌السلام نے اپنے نيچے بچھى ہوئي بساط (دري)كى طرف نگاہ كى اور فرمايايہ بساط بھى ان ميں سے ہے جس كا علم اللہ تعالى نے حضرت ادمعليه‌السلام كو ديا_

۱۱_امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :إن الله تبارك و تعالى علّم ادم اسماء حجج الله كلّها ثمّ عرضهم و هم ارواح_ على الملائكة فقال '' أنبئونى بأسماء هؤلاء ان كنتم صادقين'' بأنكم احق بالخلافة فى الارض لتسبيحكم وتقديسكم من ادم عليه‌السلام (۱) خدا وند متعال نے اپنى تمام حجتوں كا علم حضرت ادمعليه‌السلام كو عنايت فرمايا پھر ان كى ارواح كوفرشتوں كے سامنے پيش كيا ا ور پھر فرمايا ''مجھے وہ اسماء بتاو اگر تم سچے ہو '' كہ تم ہى ادم سے زيادہ خلافت كے حق دار ہو اپنى تسبيح وتقديس كى وجہ سے؟

اقدار: ۸

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى حجتيں ۱۱; خداوند قدوس كى اہميت۳

انسان: انسان كا ادراك ۲; انسان كى صلاحيتيں ۲; انسان كى خلافت كا فلسفہ۲;خلقت انسان كا فلسفہ ۲;انسان كا معلم ۳;انسان كى خصوصيات۲ تعليم: تعليم كا سرچشمہ۴

حضرت ادمعليه‌السلام : حضرت آدمعليه‌السلام كى صلاحيتيں ۱; حضرت ادمعليه‌السلام كو تعليم ديئے گئے اسماء ۵; حضرت ادمعليه‌السلام كى ملائكہ پر برترى ۹; حضرت اد معليه‌السلام كو اسماء كى تعليم ديا جانا ۱،۵،۱۰،۱۱; حضرت ادمعليه‌السلام كى تخليق ۱; موجودات كا حضرت ادمعليه‌السلام كے سامنے پيش كيا جانا ۱۰; حضرت ادمعليه‌السلام كا علم ۹; حضرت ادمعليه‌السلام كى برترى كا فلسفہ ۹; حضرت ادمعليه‌السلام كا واقعہ ۱;حضرت ادمعليه‌السلام كى خصوصيات ۱

حقائق: حقائق كے علم كى قدروقيمت۸

روايت:۱۰،۱۱ علم: علم كى اہميت۳ معلم: سب سے پہلا معلم۳

ملائكہ: ملائكہ كے دعوے ۷;ملائكہ كى بڑائي ۷; موجودات كا ملائكہ كے سامنے پيش كيا جانا۶

موجودات : موجودات كے ناموں كى اہميت ۴

____________________

۱) اكمال الدين صدوق ج ۱ ص۱۴ ، نور الثقلين ج ۱ ص ۴۵ ح ۸۷_

۱۱۳

قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( ۳۲ )

ملائكہ نے عرض كى كہ ہم تو اتنا ہى جانتے ہيں جتنا تو نے بتاياہے كہ تو صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

۱_ فرشتوں كے سامنے جو حقائق پيش كيئے گئے ان سے وہ نا اگاہ تھے اور اسماء كے بيان كرنے سے عاجز رہے_

ثم عرضهم على الملائكة قالوا سبحانك لا علم لنا الا ما علمتنا

۲_خداوند متعال كى ذات اقدس ہر نقص اور عيب سے پاك ومنزہ ہے_قالوا سبحانك

۳_ پروردگار عالم كى ذات اقدس منزہ ہے اس امرسے كہ موجودات كے اسرار اور ان كى مخفى گاہ سے اگاہ نہ ہو_ أنبئونى بأسماء هو لائ ...قالوا سبحانك لفظ ''سبحانك '' كا استعمال ايسے موارد ميں ہو تا ہے جہاں اللہ تعالى كے بارے ميں متكلم كا كلام نقص يا عيب كا وہم وگمان كرے_ فرشتے چونكہ مقام جواب ميں ہيں اس ليئے ان كے كلام سے وہم پيدا ہوتا ہے كہ گويا خداوند متعال ان كے جواب كى پہلے سے اگاہى نہيں ركھتا لہذا ''سبحانك'' كہنے كا ہدف يہ ہے كے اللہ تعالى اس طرح كے وہم وگمان سے پاك ومنزہ ہے _

۴_ فرشتوں كا علم وبصيرت اللہ تعالى كى جانب سے ہے_لا علم لنا إلاّ ما علمتنا

۵_ خدائے بزرگ وبرتر كى ذات اقدس عليم (انتہائي زيادہ جاننے والا ) اور حكيم (ايسا زيرك و دانا جو امور كو مستحكم واستوار بنائے)ہے_إنك أنت العليم الحكيم

''حكيم'' كےمعانى ہيں قاضى ،صاحب حكمت اور امور كو استحكام بخشنے والا _اس ايت ميں بيان شدہ حقائق سے دوسرا اور تيسرا معنى زيادہ مناسبت ركھتا ہے_

۶_ ذات بارى تعالى وہ واحد حقيقت ہے جو لا محدود (مطلق ) علم وحكمت كى مالك ہے_إنك أنت العليم الحكيم

خبر (العليم الحكيم )پر ''ال'' كا انا اور جملے

۱۱۴

ميں ضمير فصل''انت''كا ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

۷_ اللہ تعالى كا علم ذاتى ہے اور دوسروں كى دانش اللہ كى جانب سے عطا اور عنايت ہے_لا علم لنا إلاماعلمتنا إنك أنت العليم الحكيم يہ جملہ''انك انت ...''اس مطلب كے بعد بيان ہواہے كہ فرشتوں كا علم ذاتى نہيں بلكہ وہبى ہے پس يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كاعلم ذاتى ہے_

۸_ حضرت ادمعليه‌السلام فرشتوں سے برتر اور ان سے زيادہ عالم تھے_وعلم ادم الا سماء كلها قالوا سبحانك لا علم لنا إلاما علمتنا

۹_ فرشتوں كو اللہ تعالى كا (حقائق كے اسماء بيان كرنے كيلئے ) حكم دينا افعال الہى كے حكيمانہ اور عالمانہ ہونے كى ياد اورى اور انہيں حضرت ادمعليه‌السلام كى علمى برترى سے اگاہ كرنا تھا_أانبئونى بأسماء هولاء قالوا سبحانك إنك أنت العليم الحكيم

۱۰_ فرشتوں كا اعتراف كرنا كہ انسان كى خلقت عالمانہ اور حكيمانہ تھى اسى طرح اس كا خلافت كيلئے انتخاب درست تھا_إنك أنت العليم الحكيم

انسان كى خلافت كيلئے لياقت ميں شك وترديد كے بعد فرشتوں كا خداوند متعال كو عليم وحكيم كہہ كر توصيف و ثنا كرنے كا مقصد يہ تھا كہ انہوں نے انسان كى عظمت كا اقرار كيا اور اس كى عالمانہ اور حكيمانہ خلقت كا اعتراف كيا_

اسماء اور صفات : حكيم ۵; جلالى صفات ۲،۳; عليم ۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مختصات ۶;اللہ تعالى كے فعال ۹; اللہ تعالى كا منزہ ہونا۲،۳; اللہ تعالى كى حكمت ۶،۹ ;اللہ تعالى اور عدم اگاہى ۳; اللہ تعالى كى عنايات ۷; علم الہى ۶،۹; اللہ تعالى كا علم ذاتى ۷

انسان : انسان كى خلافت ۱۰; انسان كى خلقت ۱۰

حضرت ادمعليه‌السلام : حضرت ادمعليه‌السلام كى ملائكہ پر برترى ۸،۹; حضرت ادمعليه‌السلام كا علم ۸،۹

علم : علم كا سر چشمہ ۷

ملائكہ : ملائكہ كا اقرار ۱۰;ملائكہ كا متنبہ ہونا ۹;ملائكہ كى نا اگاہى ۱; ملائكہ كا عجز ۱; ملائكہ كے سامنے موجودات كو پيش كيا جانا۱،۹;ملائكہ اور انسان كى خلافت ۱۰;ملائكہ اور انسان كى خلقت ۱۰;ملائكہ كے علم كا سرچشمہ ۴

۱۱۵

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ( ۳۳ )

ارشاد ہوا كہ آدم اب تم انھيں باخبر كردو_تو جب آدم نے باخبر كرديا تو خدا نے فرمايا كہ ميں نے تم سے نہ كہا تھا كہ ميں آسمان و زمين كے غيب كو جانتاہوں اور جو كچھ تم ظاہر كرتے ہو يا چھپاتے ہو سب كو جانتاہوں _

۱_ اللہ تعالى نے ادمعليه‌السلام كو حكم ديا كہ حقائق ہستى ميں سے ہر ايك كا نام فرشتوں كے لئے بيان كرے_قال يا ادم انبئهم با سماء هم

۲_ حضرت ادمعليه‌السلام نے حقائق ہستى كے اسماء فرشتوں كے لئے بيان كيئے_فلما انبأهم بأسماء هم

۳_ حقائق ہستى كے نام جان لينے كے بعد فرشتوں كو علم ہوگيا كہ اسمان اور زمين غيب ركھتے ہيں _فلما انبأهم ...قال ألم اقل لكم إنى أعلم غيب السماوات والارض

۴_ حضرت ادمعليه‌السلام اللہ تعالى كے خليفہ اور فرشتوں كے لئے فيض الہى كا واسطہ وذريعہ ہیں _يا ادم انبئهم بأسماء هم فلما انبأهم با سماء هم

۵_ حضرت ادمعليه‌السلام فرشتوں كے معلم و استاد_ قال يا ادم انبئهم با سماء هم فلما ا نبأهم با سماء هم

۶_ جہان افرينش كے متعدد اسمان ہیں _انى اعلم غيب السماوات

۷_ اسمانوں اور زمين (ہستي) ميں غيب ہے جو فرشتوں سے مخفى تھا_إانّى أعلم ما لا تعلمون ألم اقل لكم إنى اعلم غيب السماوات والارض

۸_ اللہ تعالى اسمانوں اور زمين كے غيب سے اگاہ ہے_انى أعلم غيب السماوات والارض

۹_ اللہ تعالى نے ادم كو جو اسماء وحقائق تعليم فرمائے ان

۱۱۶

كا تعلق ہستى كے غيب سے تھا_إنّى اعلم ما لا تعلمون ...ألم اقل لكم إنّى اعلم غيب السماوات والارض ''الم اقل ...كيا ميں نے تمھيں نہ كہا تھا كہ زمين و اسمانوں كے غيب سے ميں واقف ہوں '' ظاہراً يہ جملہ اس جملے ''إنّى أعلم ''كى تفصيل ہے جو ايت ۳۰كے ذيل ميں ايا ہے پس ''مالا تعلمون ''سے مراد اسمانوں اورزمين كا غيب ہے اور ''إنّى أعلم مالا تعلمون ''كے بعد ''وعلّم ادم ...'' كا انا اس طرف اشارہ ہے كہ جو نام حضرت ادم عليه‌السلام كو تعليم ديئے گئے وہ ''مالاتعلمون ''كا مصداق ہيں اس گفتگو كى روشنى ميں ''الاسمائ''سے مراد اسمانوں اور زمين كا غيب ہے_

۱۰_اللہ تعالى كا حضرت ادمعليه‌السلام كو (فرشتوں كو اسماء كى تعليم كا)حكم دينے كا مقصد ادمعليه‌السلام كى فرشتوں پر برترى ثابت كرنااور ادمعليه‌السلام كى ان پر فضيلت كو سمجھانا تھا_قال يا ادم انبئهم بأسمائهم بعد والى ايت كے قرينے سے اس بات كو سمجھا جا سكتا ہے كہ اللہ تعالى كے حضرت ادمعليه‌السلام كو( فرشتوں كو اسماء كى تعليم كا) حكم دينے كا مقصد ادمعليه‌السلام كى فرشتوں پر برترى اور فضيلت ثابت كرنا تھا_

۱۱_ حضرت ادمعليه‌السلام كى خلقت و خلافت كے وقت فرشتوں كے دل ياضمير ميں كوئي چيز مخفى تھى جس كو بيان كرنے سے اجتناب كررہے تھے _واعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

۱۲_ اللہ تعالى فرشتوں كے اشكار اور مخفى امور سے اگاہ ہے_أعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

۱۳_ فرشتے اپنے امور كو ديگر فرشتوں سے مخفى ركھنے پر قادر ہيں _أعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

۱۴_ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے اپعليه‌السلام نے فرمايا:''إن الله تبارك و تعالى علم ادم اسماء حجج الله كلها فقال ...''أنبئهم باسماء هم فلما أنبا هم با سمائهم'' وقفوا على عظيم منزلتهم عندالله تعالى فعلموا إنهم احق بان يكونوا خلفاء الله فى ارضه وحججه على بريته وقال لهم ''ألم اقل لكم إنى أعلم غيب السماوات والارض و أعلم ماتبدون وماكنتم تكتمون ''(۱) اللہ تعالى نے اپنى تمام حجتوں كے اسماء حضرت ادمعليه‌السلام كو تعليم فرمائے پس فرمايا ''ملائكہ كو ان نامو ں سے اگاہ كرو پس جب ملائكہ كو ان كے ناموں سے اگاہ كيا''تو ملائكہ ان كى الله تعالى كے ہاں عظيم منزلت و مقام سے اگاہ ہوگئے اور يہ جان ليا كہ يہى ہستياں زيادہ حق ركھتى ہيں كہ الله كى زمين پر اس كے خليفہ ہوں اور اس كى مخلوق پر حجت ہوں اور اللہ تعالى نے فرشتوں سے ارشاد فرمايا :''كيا ميں نے تم سے نہ كہا تھا كہ بيشك ميں اسمانوں اور زمين كے غيب كو زيادہ جانتا ہوں اور جو كچھ تم اشكار كرتے ہويا پنہا ں كرتے ہو اس سے ميں اگاہى ركھتا ہوں ''

____________________

۱) اكمال الدين صدوق ج ۱ ص۱۴ ،بحارالانوار ج۱۱ ص ۱۴۵ ح ۱۵_

۱۱۷

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام انّه قال فى قول الله ...''واعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون'' يعنى ما ا بدوه بقولهم'' ا تجعل فيها من يفسد فيها و يسفك الدمائ '' و ما كتموه فقالوا فى انفسهم ما ظننا ان الله يخلق خلقاًاكرم عليه منا (۱) امام محمد باقر عليہ السلام سے روايت ہے اپعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے اس كلام ''اور ميں جو كچھ تم اشكار كرتے ہو يا تم چھپاتے ہو بہتر اگاہ ہوں ''كے بارے ميں فرمايا يعنى (مراد) يہ ہے كہ جوچيز انھوں نے اپنے قول يا كلام سے ظاہر كى وہ يہ تھى ''كيا تو ايسے كو زمين ميں قرار دے گا جو اس ميں فساد برپا كرے گا اور خون بہائے گا '' اور جو چيز انھوں نے پنہا ں ركھى وہ يہ تھى كہ انھوں نے دل ہى دل ميں كہا كى ہمارا گمان نہ تھا كہ اللہ تعالى كسى ايسے كو خلق فرمائے گا جو ہمارى نسبت زيادہ اس كے ہاں صاحب عزت وشرف ہو گا _

اسمان: آسمان كا متعدد ہونا۶;اسمانوں كے غيب ۳،۷ ، ۸

اللہ تعالى : اوامر الہي۱;اللہ تعالى كى حجتيں ۱۴;اللہ تعالى كا علم غيب ۸،۲،۱۴،۱۵;اللہ كے اوامر كا فلسفہ ۱۰;اللہ تعالى كے علم كا دائرہ ۸،۱۲;فيض الہى كا ذريعہ ۱۴ اللہ تعالى كا خليفہ :۴،۱۴

حديث:۱۴،۱۵

حضرت ادمعليه‌السلام : حضرت ادمعليه‌السلام كے اثار وجودى ۴;حضرت ادمعليه‌السلام اور ملائكہ ۲،۴،۵; حضرت ادمعليه‌السلام كو تعليم اسمائ۹; حضرت ادمعليه‌السلام كى ملائكہ پر برترى ۵،۱۰; حضرت ادمعليه‌السلام كوتعليم ديئے گئے اسماء ۱،۱۴; حضرت ادمعليه‌السلام كى خلافت ۴،۱۱; خلقت ادمعليه‌السلام ۱۱; حضرت ادمعليه‌السلام كا علم ۱،۲; حضرت ادمعليه‌السلام كے فضائل ۵،۱۰; حضرت ادمعليه‌السلام كا واقعہ ۱،۲،۵; حضرت ادمعليه‌السلام كے درجات ۴;

زمين : زمين كا غيب ۳،۷،۸

كائنات (عالم ہستي): كائنات كا غيب۹

ملائكہ : ملائكہ كو اسماء كى تعليم ۱۰; ملائكہ كا راز۱۲; ملائكہ كا علم ۳; ملائكہ كى قدرت وتوانائي۱۳;ملائكہ كا دائرہ علم ۷; ملائكہ كا معلم ۵; ملائكہ اور حقائق كا مخفى كرنا ۱۱،۱۳;ملائكہ پر فيض كا ذريعہ۴

موجودات : موجودات كے نام ۱،۲،۳

____________________

۱) دعائم الاسلام ج/۱ص/۲۹۱، بحار الانوار ج/۹۶ ص/۴۷ ح /۳۶_

۱۱۸

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ( ۳۴ )

اور ياد كرو وہ موقع جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كے لئے سجدہ كرو تو ابليس كے علاوہ سب نے سجدہ كرليا _ اس نے انكا ر اور غرور سے كام ليا اور كافرين ميں ہوگيا _

۱_ اللہ تعالى نے حضرت ادمعليه‌السلام كو حقائق ہستى كى تعليم دينے اور خلافت كے لئے ان كى لياقت و شائستگى كے ثابت كرنے كے بعد فرشتوں كو حكم ديا كہ ادمعليه‌السلام كو سجدہ كريں _و علّم ادم الاسماء كلها واذقلنا للملائكة اسجدوا لادم

۲_ اللہ تعالى كے حكم كے بعد سب فرشتوں نے حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ كيا_واذ قلنا للملائكة اسجدوا لادم فسجدوا

۳_ ابليس كو بھى باقى فرشتوں كى طرح حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ كرنے كا حكم تھا_ فسجدواإلاّ ابليس ابي

۴_ ابليس نے خدا وند متعال كے حكم كى نافرمانى كى اور حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ نہ كيا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لادم فسجدوا إلاّ ابليس ''ابي''كا مصدر ''ابائ''ہے جس كا معنى ہے انكار كرنا يا امتناع كرنا_

۵_ حضرت ادمعليه‌السلام كا مقام و منزلت فرشتوں سے بالاتر ہے_ و إذقلنا للملائكة إسجدوالادم يہ جو فرشتوں كو حكم ہوا كہ ادمعليه‌السلام كو سجدہ كريں اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت ادمعليه‌السلام فرشتوں پرفضيلت وبرترى كے حامل تھے_

۶_ حضرت ادمعليه‌السلام كى خلافت كا مسئلہ فرشتوں كے سامنے پيش كرنا اور ان كى فضيلت و برترى كو ثابت كرنا اس لئے تھا تاكہ فرشتے اللہ تعالى كے حكم (حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ كرنے ) كے لئے امادہ ہوں _إذ قال ربك للملائكة إنى جاعل فى الارض خليفه و إذقلنا للملائكة إسجدوا لادم

۷_اللہ تعالى كے حكم سے پہلے ابليس فرشتوں كے برابر اور ان كے مقام پر فائز تھا_و إذ قلنا للملائكة اسجدوا لادم فسجدوا إلا ابليس

۱۱۹

اللہ تعالى كا يہ فرمان (قلناللملائكة اسجدوا) ابليس كيلئے بھى تھا اس سے پتہ چلتا ہے كہ ابليس فرشتوں كے مقام و منزلت پر فائز تھا اس طرح كہ يا تو فرشتوں كے زمرے ميں تھا يا پھر واقعا خود بھى فرشتہ تھا مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۸_ ابليس فرشتوں كے زمرے ميں تھا_ *اذ قلنا للملائكة اسجدوا لادم فسجدوا إلا ابليس

۹_ ابليس كا تكبر اوراپنى بڑائي كا تصور حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ سے انكار كا باعث ہوئے _ فسجدوا إلا إبليس أبى و إستكبر

۱۰_ابليس اپنى بڑائي كے تصور اور اللہ تعالى كى نا فرمانى كے ذريعہ كافروں ميں سے ہو گيا_ أبى واستكبر وكان من الكافرين

۱۱_تكبر اور اپنى بڑائي كے خيال سے اللہ تعالى كى نافرمانى كرنا كفر كا موجب ہے _أبى واستكبر و كان من الكافرين

۱۲_ابليس كو تكويناًاختيار حاصل تھا كہ اللہ كى اطاعت كرے يا اس كى معصيت كا انتخاب كرے _فسجدوا إلا ابليس ابى واستكبر

۱۳_ جس وقت ابليس نے خداوند متعال كى نا فرمانى كى اس وقت ابليس كے علاوہ بھى كفار موجود تھے_ *وكان من الكافرين

۱۴_سجدہ خود سے ،فى نفسہ مسجود كى پرستش پہ دلالت نہيں كرتا_واذ قلنا للملائكة اسجدوا لادم

يہ بہت واضح ہے كہ خداوند قدوس نے ہرگز كسى كى يا كسى چيز كى (اپنے علاوہ)عبادت كا نہ حكم ديا ہے اور نہ دے گا بنابريں فرشتوں كا حضرت ادمعليه‌السلام كو سجدہ كرنا ادمعليه‌السلام كى پرستش و عبادت نہ تھا_ پس نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ سجدہ كرنا بذات خود بندگى وعبادت شمارنہيں ہوتا بلكہ وہ سجدہ پرستش اور عبادت شمار ہو تا ہے جس ميں مسجود كو اپنا رب تصور كيا جائے_

۱۵_ اپنى بڑائي كا تصور اور تكبر ناپسند يدہ اور شيطانى خصلتوں ميں سے ہے_أبى واستكبر

۱۶_حضرت ادمعليه‌السلام كو فرشتوں كاسجدہ كرنا اور ابليس كا انكار كرنا ايك سبق اموز اور ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھنے والا واقعہ ہے _وإذقلنا للملائكة ...وكان من الكافرين ''اذكر _ سيكھو اور ہميشہ ياد ركھو'' اس كا مفعول ''اذ'' ہے_

۱۷ _امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے اپعليه‌السلام نے فرمايا :''ان الله تبارك و تعالى امر الملائكة بالسجود لادم فقيل له فكيف وقع الامر على ابليس و انما امرالله الملائكة بالسجود لادم؟ فقال كان ابليس منهم بالولاء ولم

يكن من جنس الملائكة (۱) اللہ تعالى نے ملائكہ كو حكم ديا كہ ادمعليه‌السلام كو سجدہ كريں ...اپعليه‌السلام سے پوچھا گيا كہ يہ حكم ابليس كو كيسے شامل ہوا جبكہ اللہ تعالى نے فرشتوں كو فرمان ديا تھا؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا ابليس فرشتوں ميں سے نہيں تھا بلكہ ''با لولائ'' ان ميں سے شمار ہو تا تھا_

۱۲۰