تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 160610
ڈاؤنلوڈ: 4310


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 160610 / ڈاؤنلوڈ: 4310
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

۱۳ _ انسانوں كے ساتھ اللہ تعالى كے معاہدوں كى پابندى ضرورى ہے _اوفوا بعهدي

۱۴ _ انسانوں كے اس عہد كى وفا كرنا جو خداوند متعال كے ہاں ہے اس سے مشروط ہے كہ انسان الہى عہد و پيمان كو نبھائيں _و اوفوا بعهدى اوف بعهدكم

۱۵ _ خداوند متعال ہى اس مقام و عظمت كا مالك ہے جو شائستگى ركھتاہے كہ اسكى ہى ذات اقدس سے ڈراجائے _

و اياى فارهبون

۱۶_ اللہ تعالى سے ڈرنا اور اس كے غير سے خوف نہ كھانا اس امر كا موجب بنتاہے كہ عہد الہى كى پابندى كى جائے_

اوفوا بعهدى و اياى فارهبون

۱۷_ تاريخ سے آگاہى و واقفيت انسان كے لئے بہت كردار ساز ہوسكتى ہے _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم گذشتہ نعمتوں كو ياد كرنا ايك طرح كى تاريخ سے واقفيت ہے جسكى پروردگار عالم نے نصيحت فرمائي ہے_ چونكہ اللہ تعالى كى نصيحتيں اور احكامات انسان كى تعمير ذات اور ہدايت كے لئے ہوتے ہيں اس اعتبار سے مذكورہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور ۱۵; اوامر الہى ۲; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۶،۹; عہد خدا كى وفا كى شرائط ۸،۱۴; عنايات الہى ۱۰; عہد الہى ۵، ۷،۸،۱۳ ، ۱۴; نعمات الہى ۱،۱۰

انسان : انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد ۱۳،۱۴; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۵

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى آگاہى ۲; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴; بنى اسرائيل كى معاشرتى شكل ۴;بنى اسرائيل كا اللہ تعالى سے عہد و پيمان ۵،۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۵، ۷،۸; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۲،۳،۶،۹; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱،۲

تاريخ : تاريخ سے آگاہى كے نتائج ۱۷; تاريخ كے فوائد۱۷

تكليف ( شرعى ذمہ داري): تكليف پر عمل كے عوامل ۱۶

خوف: خوف خدا كے آثارو نتائج ۱۶; خوف خدا ۹،۱۵; غير خدا كا خوف ۱۶

۱۴۱

ذكر : نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۱; ذكر خدا ۱۲; نعمت كا ذكر ۲، ۱۲

رشد: رشد كے عوامل ۱۷

عہد: وفائے عہد كے آثارو نتائج۱۴; وفائے عہد كي

اہميت ۱۳; وفائے عہد كے موجبات يا بنياديں ۱۶; وفائے عہد ۶

قرآن حكيم : قرآن كى اتباع ۳; قرآن حكيم اور بنى اسرائيل ۳; قرآن كريم كے مخاطبين ۳

نعمت: نعمت كا سرچشمہ ۱۰،۱۲

وَآمِنُواْ بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَكُمْ وَلاَ تَكُونُواْ أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلاَ تَشْتَرُواْ بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ( ۴۱ )

ہم نے جو قرآن تمھارى تورات كى تصديق كے لئے بھيجا ہے اس پر ايمان لے آو اور سب سے پہلے كافر نہ بن جاؤ ہمارى آيتوں كو معمولى قيمت پر نہ بيچو اور ہم سے ڈرتے رہو_

۱_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو قرآن كى تصديق اور اس پر ايمان لانے كى دعوت دى _ يا بنى اسرائيل و آمنوا بما انزلت

۲ _ قرآن كريم كا نازل كرنے والا پروردگار عالم ہے _و آمنوا بما انزلت

'' بما انزلت '' ميں ما موصولہ سے مراد قرآن حكيم ہے_

۳ _ قرآن پر ايمان لانا اور اسكا انكار نہ كرنا اللہ تعالى كے بنى اسرائيل سے عہد و پيمان ميں سے تھا_اوفوا بعهدى و آمنوا بما انزلت

۴ _ قرآن حكيم بنى اسرائيل پر نازل ہونے والى آسمانى كتابوں ( تورات ، انجيل ...) كى حقانيت كى تصديق كرنے والا ہے_آمنوا بما انزلت مصدقا لما معكم

''لما معكم'' ميں مائے موصولہ سے مراد بنى اسرائيل پر نازل ہونے والى آسمانى كتابيں ہيں جنكا واضح ترين مصداق تورات و انجيل ہيں _ ''مصدقاً'' كا مصدر تصديق ہے جسكا معنى ہے كسى شخص يا چيز كى طرف راستى و درستگى كى نسبت دينا _ پس '' مصدقا لما معكم'' كا معنى يہ بنتاہے قرآن تمھارى آسمانى كتابوں كو صحيح و درست جانتاہے اور ان كى حقانيت كى تصديق كرتاہے_

۱۴۲

۵ _ قرآن كريم كا خداوند متعال كى جانب سے نازل ہونا اس بات كى دليل ہے كہ سب كو اس پر ايمان لانا چاہيئے_

آمنوا بما انزلت قرآن كى بجائے مائے موصولہ كو استعمال كرنا اور اسكى تشريح جملہ '' انزلت'' كے ساتھ كرنے كا ہدف اس حكم ( قرآن پر ايمان لانے )كى دليل بيان كرناہے گويا قرآن چونكہ خداوند متعال كى جانب سے نازل ہواہے پس اس پر ايمان لے آؤ_

۶ _ قرآن حكيم تورات و انجيل كى حقانيت كى دليل ہے_* قرآن كريم كا آسمانى كتابوں كى تائيد كرنے كا مفہوم يہ ہوسكتاہے قرآن كريم كا نازل ہونا اس بات كا موجب ہوا كہ ان كتابوں ميں قرآن كے آنے كے بارے ميں جو پيشين گوئياں ہوئي تھيں وہ پورى ہوچكى ہيں _ بنابريں نزول قرآن ان كتابوں كى راستى و درستگى كو پايہ ثبوت تك پہنچاتاہے_

۷_اللہ تعالى نے بنى اسرائيل ( يہود و نصارى ) كو قرآن كريم كا انكار اور كفر كرنے سے متنبہ فرمايا_ولا تكونوا اوّل كافر به '' بہ '' كى ضمير ممكن ہے '' ما انزلت '' كى طرف لوٹتى ہو يا پھر '' ما معكم'' كى طرف، مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸ _ قرآن كريم كے كفر و انكار كى صورت ميں بنى اسرائيل اللہ كى بارگاہ ميں انتہائي ناپسنديدہ اور منفور كفار ہوں گے _

و لا تكونوا اوّل كافر به يہ مفہوم مندرجہ ذيل دو واضح امور كى بناپر ہے_

۱_ جملہ '' ولا تكونوا ...'' ميں لفظ اول رتبے اور درجے كے اعتبار سے ہے نہ كہ زمانے كے اعتبار سے _

۲ _ '' اوّل'' قيد توضيحى ہے نہ كہ احترازى پس ''ولا تكونوا ...'' كا مفہوم يہ ہوگا قرآن كا كفر اختيار نہ كرو ورنہ اس صورت ميں يہ كفر اولين درجے كا ہوگا_

۹ _ قرآن كے انكار سے بنى اسرائيل اپنى آسمانى كتابوں كے كفر ميں بھى بڑھے ہوئے ہوں گے _و لا تكونوا اوّل كافر به يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' بہ '' كى ضمير ''ما معكم''كى طرف لوٹتى ہو_ بنابريں جملہ '' و لا تكونوا ...'' كا جملہ '' امنوا بما انزلت'' سے ارتباط ہونے كى صورت ميں معنى يہ بنتاہے _ اے بنى اسرائيل قرآن پر ايمان لے آؤاور ان اولين افراد ميں سے نہ بنو جنہوں نے اپنى آسمانى كتابوں كے بارے ميں كفر اختيار كيا گويا تم نے قرآن كے انكار سے اپنى آسمانى كتابوں كا بھى انكار كرديا ہے_

۱۴۳

۱۰_ قرآن كريم كے انكار اور تورات و انجيل كے حقائق كے كفر سے يہود و نصارى كا ہدف متاع دنيا كا حصول تھا_

و لا تشتروا بآيا تى ثمناً قليلاً ''آياتى '' كا لفظ قرآن كے علاوہ تورات و انجيل ميں موجود حقائق كو بھى شامل ہے _ گويا '' بہ'' ضمير كى جگہ اسم ظاہر '' آياتي'' اسى مقصد كے لئے استعمال كيا گيا ہے _ قابل توجہ بات يہ ہے چونكہ قرآن كريم پر ايمان كے بارے ميں گفتگو ہے تو ''آياتي'' كا مورد نظر مصداق تورات و انجيل كے حقائق ہيں جو قرآن كريم كى حقانيت كى دليل ہيں _

۱۱ _ قرآن كريم كے كفر و انكار كى طرف رجحان كے عوامل ميں سے ايك دنياوى مفادات كا حصول ہے _و لا تشتروا بآياتى ثمنا قليلا

۱۲ _ پروردگار عالمين كى عظمت و منزلت ہى اس لائق ہيں كہ اس كى ذات اقدس سے ڈراجائے اور اسى امر كا خيال ركھا جائے _و ايّاى فاتقون بہت واضح ہے كہ اللہ تعالى سے خوف كھانا اور اسكا خيال ركھنا اس كے عذاب اور سزا كے اعتبار سے ہے جسے اس نے خطاكاروں اور گناہ گاروں كے لئے مقرر فرماياہے_

۱۳ _ قرآن كريم پر ايمان اور ديگر آسمانى كتابوں كے حقائق سے وابستہ رہنا اس بات كا سبب ہے كہ الہى عذاب سے محفوظ رہا جاسكے _و ايّاى فاتقون ''اتقوا'' كا مصدر ''اتقائ'' ہے يعنى ايسے وسيلے يا ذريعے كو اختيار كرنا كہ اس سے انسان ان حوادث و مشكلات سے بچ سكے جن كے درپيش آنے كا خوف و خطر ہے _ پس '' فاتقون'' يعنى الہى عذاب سے بچنے كى خاطر كسى وسيلے كا اختيار كرنا _ ما قبل عبارت كى روشنى ميں يہ وسيلہ قرآن پر ايمان اور آسمانى كتابوں كے حقائق سے وابستگى ہے _

۱۴_ دين فروشى عذاب و عقاب الہى ميں گرفتارى كا سبب ہے _ولا تشتروا بآياتى و ايّاى فاتّقون

۱۵ _ تورات و انجيل كے حقائق سے وابستگى اور قرآن پر ايمان كے نتائج ميں سے ايك بلاخوف و خطر ہوناہے اور يہ اللہ تعالى كى جانب سے بنى اسرائيل كو كى گئي نصيحتوں ميں سے ايك تھى _و لا تشتروا بآياتى و ايّاى فاتّقون

ايمان كو ضرورى قرار دينے اور دين فرشى سے بچنے كے بعد جملہ '' ايّاى فاتّقون'' ميں موجود حصر اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ممكن ہے قرآن پر ايمان اور تورات و انجيل كے حقائق سے وابستگى كى صورت ميں تمہيں اے يہود و نصارى ممكن ہے مشكلات كا سامنا كر نا پڑے توپس ان سے خوف زدہ نہ ہونا بلكہ فقط عذاب الہى سے ڈرنا _

۱۶_ دين فروشى كے مقابل جو بھى قيمت و اجرت، جتنى

۱۴۴

بھى زيادہ حاصل ہو حقير و ناچيز ہے _ولا تشتروا بآياتى ثمنا قليلاً '' قليلاً'' ، '' ثمنا''كے لئے توضيحى قيد ہے يعنى مراد يہ ہے كہ آيات الہى كو كھودينے كے مقابل جو قيمت بھى حاصل ہو بظاہر جتنى بھى زيادہ يا فراواں ہو بہت ناچيز ہے _

۱۷ _ خداوند متعال كو نظر ميں ركھنا اور اسكے غير سے خوف نہ كھانا قرآن پر ايمان اور دين فروشى سے اجتناب كا باعث بنتاہے _آمنوا بما انزلت و لا تشتروا بآياتى ثمنا قليلاً و اياى فاتقون

۱۸_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے: ''... كان حيى بن اخطب و كعب بن الاشرف و آخرون من اليهود لهم ماكلة على اليهود فى كل سنة فكرهوا بطلانها بامرالنبى (ص) فحرفوا لذلك آيات من التوراة فيها صفته و ذكره فذلك الثمن الذى اريد فى الآية (۱) حيى بن اخطب ، كعب بن اشرف اور بعض ديگر افراد يہوديوں سے كچھ سالانہ ماليات ( ٹيكس) وصول كرتے تھے _ پيامبر اسلام (ص) كى بعثت كے بعد يہ لوگ نہيں چاہتے تھے كہ اس ٹيكس سے محروم ہوجائيں لہذا انہوں نے تورات كى وہ آيات جن ميں رسول اسلام (ص) كا ذكر تھا ان ميں تحريف كردى يہ وہى قيمت ہے جسكا آيات ميں ذكر ہوا ہے _

آسمانى كتابيں : كتب سماوى كى حقانيت ۴; آسمانى كتب كے جھٹلائے جانے كا فلسفہ ۱۰

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور ۱۲; افعال خداوندى ۲; اوامر الہى ۱; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۵; اللہ تعالى كے عذاب ۱۳، ۱۴ ; عہد الہى ۳; اللہ تعالى كے نواہى ۷

انجيل: انجيل كى حقانيت كے دلائل ۶

ايمان : انجيل پر ايمان كے نتائج ۱۵; تورات پر ايمان كے نتائج ۱۵; قرآن پر ايمان كے نتائج ۱۳،۱۵; آسمانى كتابوں پر ايمان كے آثارو نتائج ۱۳; قرآن كريم پر ايمان ۱،۳، ۵; قرآن پر ايمان كے عوامل ۱۷; ايمان كے متعلقات ۱،۳،۵

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل اور قرآن ۱،۳،۷،۹; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۹; بنى اسرائيل كى سرزنش ۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۳; بنى اسرائيل كا كفر ۹; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۱،۷،۱۵

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۱۰ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۳ ح ۱۶۴

۱۴۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام(ص) تورات ميں ۱۸

تقوي: تقوى كے آثارونتائج ۱۷

تورات : تورات كى تحريف ۱۸ تورات كى حقانيت كے دلائل ۶

خوف: خوف خدا ۱۲; غير خدا كا خوف ۱۷; پسنديدہ خوف ۱۲; ممنوع خوف ۱۵

دنيا طلبي: دنيا طلبى كے نتائج ۱۱

دين : دين كى آسيب شناسى ۱۱

دين فروشي: دين فروشى كے نتائج ۱۴; دين فروشى كى قيمت ۱۶; دين فروشى كے عوامل سے اجتناب ۱۷

روايت : ۱۸

عذاب: عذاب سے بچاؤ كے عوامل ۱۳; موجبات عذاب ۱۴

عيسائي : عيسائيوں كى دنيا طلبى ۱۰; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۷; عيسائي اور انجيل ۱۰; عيسائي اور تورات ۱۰; عيسائي اور قرآن ۷، ۱۰

قرآن حكيم : قرآن اور انجيل ۴، ۶; قرآن اور تورات ۴،۶; قرآن اور آسمانى كتابيں ۴; قرآن كے نزول كا سرچشمہ ۲،۵; قرآن كى اہميت و كردار ۶

كفار : بدترين كفار ۸

كفر: قرآن كے انكار ( كفر) كے نتائج ۸; قرآن كے كفر سے اجتناب ۷; قرآن كے كفر كا فلسفہ ۱۱; قرآن كا كفر ۹; آسمانى كتابوں كا كفر ۹

يہود: يہوديوں كى دنيا طلبى ۱۰; يہوديوں كى ذمہ دارى ۷; يہودى اور انجيل ۱۰; يہودى اور تورات ۱۰; يہودى اور قرآن كريم ۷،۱۰

۱۴۶

وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۴۲ )

حق كو باطل سے مخلوط نہ كرو اور جان بوجھ كر حق كى پردہ پوشى نہ كرو_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ حق و باطل كو ايك دوسرے سے نہ ملائيں اور لوگوں كو باطل كى نشاندہى سے ان پر حق كو مشتبہ نہ كريں _و لا تلبسوا الحق بالباطل '' لا تلبسوا'' كا مصدر '' لبس'' ہے جسكا معنى ہے ملانا اور مشتبہ كرنا _ پہلے معنى كى بنياد پر ''بالباطل'' كى باء تعديہ كيلئے اور دوسرے معنى كى بناپر استعانت كے لئے ہے_

۲ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي كہ حقائق پر پردہ نہ ڈاليں _و لا تلبسوا الحق و تكتموا الحق '' تكتموا '' كا مصدر كتمان ہے جسكا معنى ہے مخفى كرنا _ '' تكتموا'' ، '' تلبسوا'' پر عطف ہے يعنى '' ولا تكتموا'' ہے_

۳ _ حق و باطل كو ملانے اور گڈمڈ كرنے سے يہود و نصارى كا مقصد حقيقت كى پردہ پوشى تھا_لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق '' تكتموا'' پر لائے نہى كا تكرار نہ كرنے كا مقصد يہ ہوسكتاہے كہ حق و باطل كو آپس ميں ملانے سے يہود و نصارى كا ہدف يہ تھا كہ حق كو مخفى ركھاجائے _

۴ _ دينى حقائق كى پردہ پوشى اور معارف الہى كے ناشناختہ رہنے كے لئے عوامل و اسباب پيدا كرنا ايك ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے _و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

۵ _ علمائے دين كى طرف سے دينى حقائق كى پردہ پوشى بہت زيادہ مكروہ و منفور عمل ہے _

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

''تعلمون'' ہوسكتاہے فعل لازم ہو جس كے لئے مفعول كى ضرورت نہيں بنابريں''و انتم تعلمون'' كا معنى يہ بنتاہے در آں حاليكہ تم اہل علم و دانش ہو جبكہ حق كى پردہ پوشى سب كے نزديك ناپسنديدہ فعل ہے پس يہ جملہ حاليہ دلالت كرتاہے كہ حق كى پردہ پوشى علماء كى جانب سے

۱۴۷

انتہائي ناپسنديدہ عمل ہے _

۶ _ عصر بعثت النبى (ص) كے بنى اسرائيل قرآن كى حقانيت سے بخوبى آگاہ تھے اورا سكى پردہ پوشى كى حرمت سے واقف تھے_

و لا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق و انتم تعلمون

ممكن ہے تعلمون فعل متعدى ہو پس اسكا مفعول وہ مطالب ہيں جو آيہ مجيدہ ميں ذكر ہوئے ہيں ان ميں ايك حق كى پردہ پوشى ہے اور دوسرے يہ كہ حق كيا ہے اور باطل كيا چيزہے _ قابل ذكر ہے كہ ماقبل آيت كے قرينے سے '' الحق '' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك '' قرآن كى حقانيت'' ہے_

۷ _ بنى اسرائيل كى سماوى كتابوں ميں نزول قرآن كى بشارت اور اسكى حقانيت كى نشانياں موجود تھيں _ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

۸ _ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے زمانے كے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں تحريف كے ذريعے قرآن كے بارے ميں بشارتوں اور اسكى حقانيت كى نشانيوں پر پردے ڈالنے كے درپے تھے _ولا تلبسوا الحق بالباطل و تكتموا الحق

بعض كا نظريہ يہ ہے كہ '' الباطل '' سے مراد لفظى يا معنوى تحريفات ہيں جو علمائے بنى اسرائيل اپنى سماوى كتب ميں انجام ديتے تھے تا كہ ان سے قرآن و اسلام كى حقانيت كى نشانياں واضح نہ ہوپائيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱،۲; عہد الہى ۱

بنى اسرائيل: صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۶،۸; بنى اسرائيل اور قرآن ۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۶،۸; بنى اسرائيل كى تحريفات ۸; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد ۱۱; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۷; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۱،۲

حق : حق كى پردہ پوشى سے اجتناب ۲; حق كى پردہ پوشى كى حرمت ۴; حق كى پردہ پوشى كى سرزنش ۴،۵; حق كى پردہ پوشى كے عوامل ۳

دين : دين كى پردہ پوشى كے عوامل ۴;دين كى پردہ پوشى ۵

شبہات : شبہہ كے عوامل ۱۱

علماء : علمائے دين اور حق كى پردہ پوشى ۵

عيسائي : عيسائي اور حق كى پردہ پوشى ۳

قرآن كريم : قرآن كى پردہ پوشى كى حرمت ۶; قرآن كى

۱۴۸

حقانيت ۶،۷; قرآن كتب سماوى ميں ۷،۸; حقانيت قرآن كى پردہ پوشي۸

كتب سماوى : كتب سماوى كى تحريف ۸; كتب سماوى كى تعليمات ۷

گڈمڈ كرنا يا ملانا : گڈمڈ كرنے كے نتائج ۳; گڈمڈ كرنے سے اجتناب ۱

محرمات : ۴

يہود: يہود اور حقائق كى پردہ پوشى ۳

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ( ۴۳ )

نماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو اور ركوع كرنے والوں كے ساتھ ركوع كرو_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نماز قائم كرنے اور زكاة ادا كرنے كا حكم ديا _يا بنى اسرائيل اذكروا و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۲ _ مسلمانوں كے ہمراہ جماعت كے ساتھ نماز قائم كرنے كا حكم اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _واركعوا مع الراكعين

ركوع كرنے سے مراد نماز كا قيام ہے اور ''راكعين'' سے مراد مسلمان نماز گزار ہيں كيونكہ اہل كتاب كو ايمان اور اسلام كى دعوت دينے كے بعد اس احتمال كى گنجائش نہيں رہ جاتى كہ نماز سے مرا د ان كى اپنى شريعت كى نماز ہے _

۳ _ نماز اور زكاة اسلام كے دينى واجبات اور عملى اركان ميں سے ہيں _و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة

اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد نماز كے قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا حكم دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اسلام كى سارى عملى ذمہ داريوں ميں سے نماز اورزكوة كى خاص اہميت ہے_

۱۴۹

۴ _ نمازوں كو جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى ضرورت و اہميت _واركعوا مع الراكعين نماز گزاروں كے ساتھ نماز كى ادائيگى نماز با جماعت كے قيام كا كنايہ ہے _

۵_ افعال نماز ميں نمازيوں كى ہمراہى نماز با جماعت كے احكام و آداب ميں سے ہے_و اركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كا حكم ديتے ہوئے يوں نہيں كہا گيا '' اركعوا جماعة'' بلكہ لفظ '' مع'' كا استعمال ہوا ہے اس سے ہمراہى كا معنى نكلتاہے _ يہ مفہوم اسى اعتبار سے ہے _

۶ _ نماز با جماعت كے دوران نماز كے بنيادى اركان ميں سے ركوع ہے_واركعوا مع الراكعين

يہ جو نماز با جماعت كو ركوع كرنے سے تعبير كيا گيا ہے اور نمازيوں كے لئے راكعين استعمال ہوا ہے اس سے نماز با جماعت ميں ركوع كى انتہائي زيادہ اہميت واضح ہوتى ہے _

۷ _ اسحاق بن مبارك كہتے ہيں :''سألت ابا ابراهيم عليه‌السلام عن صدقه الفطرة _أهى مما قال الله تعالى ''اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة'' فقال نعم . ..(۱) امام كاظمعليه‌السلام سے ميں نے سوال كيا كہ كيازكوة فطرة ان موارد ميں سے ہے كہ جس بارے ميں خداوند متعال كا ارشاد ہے ''و اقيموا الصلوة و آتوا الزكاة '' تو حضرتعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ہاں

احكام: ۳،۵،۶

اسلام: اركان اسلام ۳

اللہ تعالى : اللہ كى نصيحتيں اور احكام ۱،۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۱،۲;بنى اسرائيل كو دعوت ۱

روايت :۷

زكاة: زكاة كے احكام ۳; ادائيگى زكاة كى اہميت ۱;زكاة فطرة ۷; زكاة كا وجوب ۳

نماز : باجماعت نماز كے آداب ۵; احكام نماز ۳; با جماعت نماز كے احكام ۵،۶; اركان نماز ۶ ; نماز كے قيام كى اہميت ۱; نماز با جماعت كى اہميت ۲،۴; نماز ميں ركوع ۶; نماز كا وجوب ۳; نماز با جماعت ميں ہم آہنگى ۵

واجبات : ۳

____________________

۱) تہذيب الاحكام ج/۴ ص ۸۹ ح۱۰ نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۳ ح ۱۶۶_

۱۵۰

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ( ۴۴ )

كيا تم لوگوں كو نيكيوں كا حكم ديتے ہو اور خود اپنے كو بھول جاتے ہو جب كہ كتاب خدا كى تلاوت بھى كرتے ہو _ كيا تمھارے پاس عقل نہيں ہے_

۱ _ علمائے بنى اسرائيل لوگوں كو نيكى كى دعوت كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر '' اتامرون'' كے مخاطبين چونكہ '' الناس'' كے علاوہ ہيں پس '' و انتم تتلون الكتاب'' كے قرينے سے يہ لوگ علمائے دين ہيں اور ''الناس'' عوام ہيں _

۲ _ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے خود اس پر عمل نہيں كرتے تھے_اتامرون الناس بالبر وتنسون أنفسكم

۳ _ چونكہ علمائے بنى اسرائيل جس چيز كى لوگوں كو دعوت ديتے تھے اس پر خود عمل نہيں كرتے تھے اس پر اللہ تعالى نے انكى سرزنش كى _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم ''أَتامرون '' ميں استفہام انكار توبيخى ہے_

۴_ وہ علماء جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرتے ہيں ان كى زيادہ ذمہ دارى ہے كہ نيك اعمال و كردار كو اپنائيں (نيك اعمال يعنى آسمانى كتابوں كے احكامات )و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب يہ بڑى واضح سى بات ہے كہ جو شخص دوسروں كو نيكى كا حكم دے اور خود اس پر عمل نہ كرے تو سرزنش كا سزاوار ہے يہ شخص عالم ہو يا غير عالم _ البة يہاں جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب'' علماء كے بارے ميں تاكيد ہے جو آسمانى كتابوں كے عالم اور ان كى تلاوت كرنيوالے ہيں _

۵ _ امر بمعروف اور دين كى تبليغ كرنے والوں كو چاہيئے كہ جس چيز كى دعوت ديں اس پر خود بھى عمل كريں _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

۱۵۱

۶_ بنى اسرائيل كى سماوى كتب ميں بے عمل مبلغوں اور ہاديوں كى توبيخ و سرزنش كى گئي تھى _اتامرون الناس و انتم تتلون الكتاب جملہ حاليہ '' و انتم تتلون الكتاب در آں حاليكہ تم كتاب تورات يا انجيل كى تلاوت كرتے ہو'' يہ جملہ بے عمل ہدايت كرنے والوں كى مذمت كے طور پر آيا ہے _ ايسا معلوم ہوتا ہے كہ بنى اسرائيل كى آسمانى كتابوں ميں ايسے عمل كى ناپسنديدگى پر تاكيد كى گئي ہے_

۷_ وہ لوگ جو دوسروں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں اور خود عمل نہيں كرتے سزاوار ہيں كہ ان كى توبيخ و سرزنش كى جائے _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم

۸_ تورات و انجيل كے پيروكاروں كو يہ حكم تھا كہ اسلام قبول كريں اور قرآن پر ايمان لے آئيں _اتامرون الناس بالبر و تنسون أنفسكم و انتم تتلون الكتاب گذشتہ آيت جس ميں ايمان كى دعوت تھى اس كے قرينے سے ممكن ہے''و تنسون أنفسكم'' سے مراد قرآن پر ايمان ہو پس آيت كا اشارہ اس مطلب كى طرف ہے كہ تم علمائے اہل كتاب لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہو ليكن اپنے فريضے (قرآن پر ايمان) كو فراموش كرچكے ہو _ اس كے بعد اس جملہ ''و انتم تتلون الكتاب'' سے يہ بيان فرماتاہے كہ يہ لوگ اپنے اس فريضے سے آگاہ تھے گويا يہ حقيقت آسمانى كتابوں ميں موجود تھي_

۹ _ ايسے علماء جو لوگوں كو تو نيكى كى دعوت ديتے ہيں ليكن خود اس پر عمل نہيں كرتے فہم ، ادراك اور شعور نہيں ركھتے_اتامرون الناس بالبر افلا تعقلون

۱۰_ معارف الہى اور دينى حقائق پر يقين صحيح فہم و ادراك كى دليل ہے _افلا تعقلون

۱۱ _ امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : ''من لم ينسلخ عن ہواجسہ و لم يتخلص من آفات نفسہ وشہواتہا ولم يدخل فى كنف اللہ و امان عصمتہ لايصلح لہ الامر بالمعروف والنہى عن المنكر ...قال تعالى ''اتامرون الناس بالبروتنسون أنفسكم''(۱) جو كوئي نفسانى خواہشات اور القاء ات سے دورى اختيار نہيں كرتا ، نفس كى آفتوں اور شہوتوں سے خلاصى اختيار نہيں كرتا اور اللہ تعالى كى رحمت، امان و حفاظت ميں داخل نہيں ہوتا، صلاحيت نہيں ركھتا كہ امر بمعروف اور نہى عن المنكر بجالائے، اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے '' كيا تم لوگوں كو نيكى كى دعوت ديتے ہو اور خود كو فراموش كرديتے ہو''_

____________________

۱) مصباح الشريعہ ص ۱۸ باب ۷، نورالثقلين ج/۱ ص۷۵ ح ۱۷۱_

۱۵۲

امر بہ معروف كرنيوالے: امر بمعروف كرنيوالوں كى ذمہ دارى ۵،۷

ادراك: ادراك سے فاقد افراد۹; صحيح ادراك كى علامتيں ۱۰

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى شرائط ۱۱

انجيل: انجيل اور قرآن ۸; انجيل كى تعليمات ۸

ايمان: دين پر ايمان كے نتائج ۱۰; اسلام پر ايمان ۸; قرآن پر ايمان ۸;ايمان كے متعلقات۸

بنى اسرائيل: علمائے بنى اسرائيل كى تبليغ ۱،۲،۳; علمائے بنى اسرائيل كى سرزنش ۳; علمائے بنى اسرائيل كا عمل ۲،۳; بنى اسرائيل كى آسمانى كتب ۶

تورات: تورات كى تعليمات ۸; تورات اور قرآن ۸

روايت:۱۱

علماء : بے عمل علماء كى سرزنش ۷; بے عمل علماء ۲،۳، ۹; علماء كى ذمہ دارى ۴

قرآن كريم : انجيل ميں قرآن كريم ۸; تورات ميں قرآن كريم ۸

كتب سماوي: آسمانى كتابوں كى تعليمات ۴،۶; كتب سماوى كى تلاوت ۴; كتب سماوى پر عمل ۴

مبلغين : بے عمل مبلغين كى سرزنش ۶; مبلغين كى ذمہ دارى ۵،۷

نہى از منكر: نہى از منكر كى شرائط ۱۱

نيكي: نيكى كى دعوت ۱

۱۵۳

وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ ( ۴۵ )

صبراور نماز كے ذريعے مدد مانگو ، نماز بہت مشكل كام ہے مگر ان لوگوں كے لئے جو خشوع و خضوع والے ہيں _

۱_ صبر اختيار كرنا اور نماز قائم كرنا اللہ تعالى كے فرامين اور نصيحتوں ميں سے ہيں _واستعينوا بالصبر والصلاة

۲ _ بنى اسرائيل اگر قرآن پر ايمان لاتے اور جديد شريعت كو قبول كرتے تو شديد مسائل و مشكلات كا شكار ہوتے _

يا بنى اسرائيل اذكروا و آمنوا و استعينوا بالصبر والصلاة اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد صبر اور نماز كے قيام كا فرمان دينا يا نصيحت كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اگر وہ اسلام كو قبول كرتے اور سابقہ شريعت كو ترك كرديتے تو انہيں انتہائي زيادہ مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا_

۳_ مشكلات و مسائل پر قابو پانے اور كامياب ہونے كا طريقہ يہ ہے كہ صبر كيا جائے اور نماز قائم كى جائے_واستعينوا بالصبر والصلاة

۴ _ الہى احكام(قرآن پہ ايمان، الہى عہد و پيمان كى وفا ...) كى انجام دہى ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز بہت كا رساز وسائل و ذرائع ہيں _اوفوا بعهدي واستعينوا بالصبر والصلاة ما قبل آيات كى روشنى ميں كہا جاسكتاہے كہ ''استعينوا'' كے متعلق وہ فرامين ہيں جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں گويا مطلب يوں ہے:واستعينوا على ما امرتكم به و نهيتكم عنه بالصبر والصلاة

۵ _ محرمات الہى ( قرآن كا كفر، دين فروشى ، حق پر پردہ ڈالنا ...) سے اجتناب ميں كاميابى كے لئے صبر اور نماز انتہائي كارآمد اسباب ہيں _و لا تكونوا اوّل كافر به واستعينوا بالصبر والصلاة

۶ _ نماز كا قيام انتہائي مشكل اور دشوار كام ہے ليكن خاشع

۱۵۴

اور خاضع انسانوں كے لئے ايسا نہيں _و انها لكبيرة الا على الخاشعين '' انہا'' كى ضمير ممكن ہے '' الصلاة'' كى طرف لوٹتى ہو اور ممكن ہے '' استعانت'' كى طرف جو ''استعينوا'' سے سمجھى جاتى ہے _ مذكورہ مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے _ قابل ذكر ہے كہ نماز كا مشكل ہونا اس معنى ميں ہے كہ اسكا قيام دشوار ہے_

۷_ نماز كو مشكل اور سختى سے قائم كرنا تكبر كے ہونے اور خشوع و خضوع كے نہ ہونے كى دليل ہے _و انها لكبيرة الا على الخاشعين

۸ _ كاميابى كے لئے صبر اور نماز سے مدد طلب كرنا ايك مشكل ود شوار عمل ہے ليكن خاشعين كے لئے ايسا نہيں _

واستعينوا بالصبر والصلوة و انها لكبيرة الا على الخاشعين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' انہا'' كى ضمير استعانت كى طرف لوٹتى ہو_

۹ _ نماز كے ذريعے مشكلات كے آسان ہونے پر يقين ايك ايسى حقيقت ہے جس پر خاشعين كا ايمان ہے_و استعينوا بالصبر والصلوة و انها لكبيرة الا على الخاشعين نماز سے مدد طلب كرنے ميں دشوارى اس معنى ميں ہے كہ نماز كے كارساز و كارآمد ہونے پر يقين و ايمان نہ ہو اور يہ مفہوم اس صورت ميں ہے كہ جب '' انہا'' كى ضمير''استعانت '' كى طرف لوٹتى ہو_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل ''واستعينوا بالصبر والصلوة '' قال الصبر الصوم اذا نزلت بالرجل النازلة و الشديدة فليصم فان الله عزوجل يقول استعينوا بالصبر يعنى الصيام (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''استعينوا بالصبر والصلوة'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا صبر سے مراد روزہ ہے جب كبھى كسى شخص پر كوئي سختى يا شديد مشكلات آن پڑيں تو روزہ ركھے كيونكہ اللہ تعالى فرماتاہے '' صبر سے مدد طلب كرو'' يعنى روزے سے _

اللہ تعالى : اللہ كى نصيحتيں اور فرامين ۱; عہد الہى ۴

ايمان: قرآن حكيم پر ايمان كے نتائج ۲

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى مشكلات ۲

تكبر: تكبر كى علامتيں ۷

____________________

۱) كافى ج۴ ص ۶۳ ح ۷ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۶ ح ۱۸۲_

۱۵۵

حق : حق كى پر پردہ ڈالنے سے اجتناب ۵

خاشعين : خاشعين كا ايمان ۹;خاشعين كى خصوصيات ۶،۸،۹

دين فروشي: دين فروشى سے اجتناب ۵

روايت : ۱۰

روزہ : روزے كى اہميت ۱۰

سختى : سختيوں كو آسان بنانے كى روش ۳،۹

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد۴

صبر : صبر كے نتائج ۳،۴،۵; صبر كى اہميت ۱،۵

عہد: وفائے عہد ۴

كاميابى : كاميابى كے عوامل ۳

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ۵; كفر كى ركاوٹيں ۵

محرمات : محرمات سے اجتناب ۵

مدد طلب كرنا : روزے سے مدد طلب كرنا ۱; صبر سے مدد طلب كرنا ۸،۱۰; نماز سے مددطلب كرنا ۸

نماز: نماز قائم كرنے كے نتائج ۳،۴،۵،۹; قيام نماز كى اہميت ۱; نماز كى اہميت ۳،۴،۵،۶،۹; قيام نماز كى سختى ۶،۷

۱۵۶

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ( ۴۶ )

اور جنھيں يہ خيال ہے كہ انھيں اللہ سے ملاقات كرناہے اور اس كى بارگاہ ميں واپس جاناہے _

۱ _ تمام انسان اللہ كى ملاقات كو جائيں گے اور ان كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگى _أنهم ملاقوا ربهم و أنهم اليه راجعون

۲ _ جو لوگ اللہ تعالى كى ملاقات كا يقين ركھتے ہيں وہ اپنى بڑائي كى خصلت سے رہا ہوجاتے اور خشوع و خضوع جيسى نيكى اور خوبى سے آراستہ ہوجاتے ہيں _الاعلى الخاشعين _الذين يظنون أنهم ملاقوا ربهم

۴ _ جو لوگ لقائے الہى اور اسكى طرف بازگشت پر يقين ركھتے ہيں ان كے لئے نماز كا قيام ايك سہل اور آسان امر ہے _و إنها لكبيرة إلا على الخاشعين _ الذين يظنون أنهم ملاقوا ربهم

۵ _ لقائے الہى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے ليئے كافى ہے _الذين يظنون أنهم ملقوا ربهم و أنهم اليه راجعون جملہ ''يظنون _ گمان كرتے ہيں '' كا يہاں استعمال جب خداوند متعال كے بارے ميں ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ قيامت اور خداوند متعال كے بارے ميں حتى گمان بھى كافى ہے كہ بڑائي كے جذبہ يا احساس برترى كو زائل كردے اور انسان ميں خشوع و خضوع پيدا كردے _ البتہ قطع نظر اس كے كہ مسلمان پر واجب ہے اللہ تعالى كے بارے عزم و جزم اور يقين كا مل ركھتاہو_

۶ _ خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں _الذين يظنون أنهم ملقوا ربهم و أنهم اليه راجعون يہ مفہوم اس احتمال كى بناپر ہے كہ''ملقوا ربهم'' اور'' اليه راجعون'' كا زمانہ حال ہو نہ كہ مستقبل _

۱۵۷

انسان : انسان كا انجام ۱

ايمان : لقائے الہى پر ايمان كے آثارو نتائج۲،۴

تكبر: تكبر سے نجات ۲،۳

جہان بيني: جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۴،۵

خاشعين : ۳ خاشعين كا ايمان ۶; خاشعين كى خصوصيات ۶

خدا تعالى كى طرف بازگشت : ۱ ، ۳، ۵، ۶

خشوع : خشوع و خضوع كى بنياد ۲،۵

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى پر عمل كى بنياد ۴

لقائے الہي: لقائے الہى كا حتمى ہونا ۱; لقائے الہى كا گمان ۵

مومنين : مومنين كى خصوصيات ۴

نماز: نماز كا قيام۴

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ( ۴۷ )

اے بنى اسرائيل ہمارى ان نعمتوں كو ياد كرو جو ہم نے تمھيں عنايت كى ہيں اور ہم نے تمھيں عالمين سے بہتر بناياہے_

۱ _ بنى اسرائيل عظيم نعمتوں سے بہرہ مند تھے _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

۲_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو نعمتوں سے نوازنے والا ہے_نعمتى التى انعمت عليكم

۳ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے چاہا كہ اس كى نعمتوں كو ہميشہ ہميشہ كے لئے ياد ركھيں _يا بنى اسرائيل اذكروا نعمتي

۱۵۸

۴ _ زمانہ نزول قرآن تك بنى اسرائيل ايك قوم و قبيلے كى شكل ميں تھے_يا بنى اسرائيل

۵ _ بنى اسرائيل قرآن كے مخاطبين ميں سے تھے اور ان كى ذمہ دارى تھى كہ قرآن كا اتباع كريں _يا بنى اسرائيل اذكروا

۶ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كو ياد كرنے كا ہدف ياد خدا ہے اور اسكى نعمتوں كو اسكى جانب سے سمجھنا ہے _اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم ''نعمت'' كو يوں بيان كرنا كہ يہ اللہ تعالى كى جانب سے انعام ہے '' انعمت عليكم'' يہ اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ نعمت كو ياد كرنا نعمت عطا كرنے والے كى ياد كا ذريعہ ہونا چاہيئے_

۷ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ان كے زمانے كے تمام انسانوں پر برترى عنايت فرمائي_و انى فضلتكم على العالمين

لفظ ''عالمين'' كا اطلاق بعض اوقات تمام عالم ہستى پر اور بعض اوقات عالم موجودات ميں صاحب شعور مخلوقات پر ہوتاہے جبكہ بعض اوقات اسكا استعمال انسانوں كے لئے ہوتاہے _ اس آيہ مجيدة ميں حكم اور موضوع كى مناسبت كے اعتبار سے غالباً ''العالمين'' سے مراد انسان ہيں _

۸ _ بنى اسرائيل كى تمام ديگر لوگوں پر برترى ان پر عظيم الہى نعمتوں ميں سے تھي_و انى فضلتكم على العالمين

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ''انى فضلتكم'' كا ''نعمتي'' پر عطف خاص على العام ہويا عطف تفسيرى ہو_

۹ _ بنى اسرائيل كى تمام لوگوں پر برترى كى نعمت كو ياد ركھنے كى نصيحت اور فرمان اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ديا _

اذكروا نعمتى انى فضلتكم على العالمين ''انى فضلتكم'' كا نعمتى پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ''انى فضلتكم'' بھى ''اذكروا'' كے لئے مفعول ہو گويا عبارت يوں ہے _اذكرو انى فضلتكم

۱۰_ تاريخ سے آگاہى كا انسانوں كى ہدايت ميں بہت بنيادى اور سودمند كردار ہے _اذكروا نعمتى التى انعمت عليكم و انى فضلتكم

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۹;اللہ تعالى كى نعمتيں ۲،۳،۶،۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى برترى ۷،۸،۹; بنى اسرائيل كى تاريخ ۴،۷; بنى اسرائيل كى معاشرتى شكل ۴; بنى اسرائيل كى فضيلتيں ۷،۸،۹; بنى اسرائيل كى قوم ۴; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۳،۵،۹; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۱،۳،۹

تاريخ : تاريخ كا علم ہونے كے نتائج ۱۰

۱۵۹

ذكر ( ياد): ذكر خدا ۶; ذكر نعمت ۳،۹; ذكر نعمت كا فلسفہ ۶

قرآن كريم : قرآن كا اتباع ۵; قرآ ن اور بنى اسرائيل ۵; قرآن كے مخاطبين ۵

نعمت : نعمت كا سرچشمہ ۲،۶

ہدايت: ہدايت كى بنياد ۱۰

وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ( ۴۸ )

اس دن سے ڈرو جس دن كوئي كسى كا بدل نہ بن سكے گا اور كسى كى سفارش قبول نہ ہو گى _ نہ كوئي معاوضہ ليا جائے گا اور نہ كسى كى مدد كى جائے گي_

۱ _ انسان كو مستقبل ميں ايك نہايت عظيم دن (قيامت) كا سامنا ہوگا_واتقوا يوماً ''يوماً'' سے مراد قيامت كا دن ہے اور نكرہ دلالت كرتاہے كہ يہ دن بہت باعظمت ہے_

۲ _ قيامت كا دن بہت ہولناك ہوگا اس سے بچنے كے لئے بہت ہى كارآمد وسيلہ تلاش كرنا چاہيئے _واتقوا يوماً

'' اتقائ'' يعنى پر خطر اور ہولنا ك چيزسے حفاظت كے لئے كسى وسيلے كى تلا ش كرنا بنابريں واتقوا

يوماً دلالت كرتاہے كہ قيامت كے دن ہولناك خطرات كا سامنا ہوگا اورانسان كو اس سے محفوظ رہنے كے لئے وقايہ (محافظ) كا تدارك كرنا چاہيئے_

۳ _ قرآن پر ايمان ، اللہ تعالى كے فرامين كا اتباع اور محرمات سے پرہيز ،روز محشر كى ہولناكيوں اور مختلف طرح كے عذاب سے حفاظت كا ذريعہ ہيں _آمنوا بما انزلت و اتقوا يوماً

ايمان كى دعوت (آمنوا بما انزلت ) اور شرعى تكاليف كا حكم دينے كے بعد وقايہ ( حفاظت كا وسيلہ ) كے حصول كا فرمان دينا اس مطلب كى

۱۶۰