تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 160473
ڈاؤنلوڈ: 4309


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 160473 / ڈاؤنلوڈ: 4309
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

كرنے والا ہے_ كلوا و اشربوا من رزق الله

۲۲ _ اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ اسوقت تك مباح اور حلال ہے جب تك زمين پر فساد و بربادى كا باعث نہ بنے_

كلوا واشربوا من رزق الله و لاتعثوا فى الأرض مفسدين كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كى نصيحت كے بعد فسادگرى سے منع كرنا گويا اس نصيحت كو مقيد كرناہے_

۲۳ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''نزلت ثلاثة احجار من الجنة و حجر بنى اسرائيل (۱) بہشت سے تين پتھر نازل ہوئے ان ميں سے ايك بنى اسرائيل كے پاس تھا_( ضرورت كے وقت اس سے پانى حاصل كرتے تھے)

اتحاد: اتحاد كى اہميت ۱۲

احكام: ۱۸،۲۲

اختلاف: معاشرتى اختلاف سے نبرد آزمائي ۱۲

۱)مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۸۳ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۴ ح ۲۱۷_

اعداد: بارہ كا عد د ۶،۷،۱۰

اقتصاد: اقتصادى توازن كى اہميت ۱۱

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳،۵; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۶; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۱; اللہ تعالى كى روزى ۱۶; اللہ كے نواہى ۱۷،۱۹

انسان: انسانوں كے حقوق پر تجاوز ۲۰

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا قلت ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا فساد و تباہى پھيلانا ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۷،۹،۱۹; بنى اسرائيل كو نصيحت ۱۶; بنى اسرائيل كے چشمے ۶ ،۸،۹، ۱۰،۱۳، ۱۵; بنى اسرائيل كى كھانے والى اشياء ۱۹; بنى اسرائيل كے قبائل ۷، ۸، ۹،۱۰،۱۹; بنى اسرائيل كے لئے پانى كى قلت ۱; بنى اسرائيل كى نجات ۱; بنى اسرائيل كو متنبہ كرنا ۱۷

پاني: پانى كا پتھر سے پھوٹنا ۶،۸،۱۵; پانى كى قلت ۱; پانى كى قلت سے نجات ۲،۴،۱۴

۲۰۱

پتھر : بہشت سے نازل ہونے والے پتھر ۲۳

جائز امور( مباحات): جائز امور سے استفادہ ۲۲

چشمہ : پتھر كا چشمہ ۶،۸،۱۰،۱۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا پانى طلب كرنے كى دعا ۲،۳،۴، ۵، ۱۵; حضرت موسيعليه‌السلام كى دعا ۲; حضرت موسيعليه‌السلام كا عصا ۳،۵،۶; حضرت موسى كا واقعہ ۲،۳،۴ ،۵ ، ۶ ، ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱۳

دعا: پانى كى قلت كے لئے دعا۱۴

دينى قائدين: دينى قائدين كى ذمہ دارى ۱۴

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۵

رزق كے لئے كوٹہ سسٹم: كوٹہ سسٹم كى اہميت ۱۱

روايت: ۲۳

روزي: روزى سے استفادہ ۱۶; روزى كا سرچشمہ ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۴

فساد و تباہى پھيلانا: زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ۱۸،۲۲; فساد و تباہى پھيلانے كى حرمت ۱۸; فساد و تباہى پھيلانے كے موارد ۲۰; فساد و تباہى پھيلانے سے نہى ۱۷

محرمات: ۱۸

معجزہ : پتھر كے چشمے كا معجزہ ۱۳

نعمت: نعمت سے استفادہ كا دائرہ ۲۲

۲۰۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ( ۶۱ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم ايك قسم كے كھانے پر صبر نہيں كرسكتے_ آپ پروردگار سے دعا كيجئے كہ ہمارے لئے زمين سے سبزى ، ككڑي، لہسن، مسور اور پياز و غيرہ پيدا كرے _ موسى نے تمھيں سمجھايا كہ كيا بہترين نعمتوں كے بدلے معمولى نعمت لينا چاہتے ہو تو جاؤ كسى شہر ميں اتر پڑو وہاں يہ سب كچھ مل جائے گا _ اب ان پر ذلت اور محتاجى كى مار پڑگئي اور وہ غضب الہى ميں گرفتار ہوگئے _ يہ سب اس لئے ہوا كہ يہ لوگ آيات الہى كا انكار كرتے تھے اور ناحق انبياء خدا كو قتل كرديا كرتے تھے_ اس لئے كہ يہ سب نافرمان تھے اور ظلم كيا كرتے تھے _

۱ _ بنى اسرائيل فقط ''من'' اور''سلوى '' پر اكتفا كرنے پر ناخوش تھے اور اس پر انہوں نے بے صبرى كا مظاہرہ كيا _

لن نصبر على طعام واحد آيہ ۵۷ كى روشنى ميں '' طعام واحد'' سے مراد '' من و سلوى ' ' ہے _

۲ _ بنى اسرائيل نے اپنى غذا كے ايك طرح كے ہونے پر حضرت موسىعليه‌السلام سے شكايت كى _و إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد

۳ _ انسان تنوع چاہتاہے اور ايك ہى رنگ و ڈھنگ پر بے صبرى كرتاہے_

۲۰۳

لن نصبر على طعام واحد

۴ _ بنى اسرائيل نے حضرت مو سيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں ايك ہى طرح كى غذا كے خاتمے اور ان كے لئے متنوع غذاؤں كى دعا كريں _لن نصبر على طعام واحد فادع لنا ربك ''لن نصبر'' كے قرينہ سے دعا كا مورد غذا كے ايك طرح كے ہونے كا خاتمہ اور '' يخرج لنا ...'' كى بناپر سبزيوں كا حصول ہے _ پس بنى اسرائيل كى خواہش دو طرح كى تھى ۱ _ ايك طرح كى غذا ختم ہوجائے ۲ _ سبزياں مل جائيں _

۵ _بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے چاہا كہ سبزياں حاصل كرنے كے لئے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دعا كريں _

فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۶ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے سبزيوں اور زمين سے اگى ہوئي چيزوں كى خواہش كى _يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها ''مما تنبت الأرض _ وہ جو زمين اگاتى ہے '' يہ عبارت دلالت كرتى ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ايسى غذاؤں كو چاہتى تھى جو سبزياں اور زمين سے اگى ہوئي ہوں _ بقل اور بصل كا ضمير '' ہا'' كى طرف اضافہ جس كا مرجع ''الأرض'' ہے (زمين كى سبزياں اور زمين كى پياز)يہ اضافہ طلب كى گئي غذاؤں كے زمينى ہونے پر تاكيد ہے_

۷ _ زمانہ بعثت پيامبر اسلام (ص) كے بنى اسرائيل خصوصيات ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_إذ قلتم يا موسى لن نصبر على طعام واحد زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل كو ان كے اسلاف كے كردار و گفتار سے نسبت دينا اور '' اذقالوا'' كى بجائے '' إذ قلتم'' كہنا گويا ايسا ہے كہ بعدكے زمانوں كے بنى اسرائيل سماجى معاملات يا نفسياتى و فكرى مسائل ميں اپنے اسلاف كى طرح تھے_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو آپعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت كا يقين تھا_فادع لنا ربك يخرج لنا ''يخرج'' مجزو م ہے جو دلالت كرتاہے كہ اس كى شرط مقدر ہے يعنى '' ادع لنا ربك ان تدع يخرج ...'' دعا كرو اگر دعا كروگے تو خداوند متعال نكال دے گا _ يہ كلام دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دعا كى قبوليت كا اطمينان حاصل تھا_

۹ _ انسان كا زمين سے ا ستفادہ كرنا ايك فطرى رغبت و رجحان ہے _فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

بنى اسرائيل كو غذا ميں تنوع نہ ہونے كى شكايت تھى انہوں نے غذاؤں كا جو تقاضا كيا تو ان ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں كى انواع و اقسام شامل تھيں _ يہ امر اس بات كى نشاندہى كرتاہے كہ انسان زمين سے استفادہ كرنا چاہتاہے اور اسكى طرف تمايل ركھتاہے_

۲۰۴

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم صحرائے سينا ميں زمين سے اگنے والى غذاؤں سے بہرہ مند نہ تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۱ _ زمين سے پودوں كے اگنے كا عمل خداوند متعال كے اختيار ميں ہے _ فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۲ _ عالم طبيعات كے عوامل و اسباب پر اللہ تعالى حاكم ہے _يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۳_ اللہ تعالى كى ربوبيت اور عالم طبيعات پر اس كى حاكميت پر حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اعتقاد ركھتى تھي_فادع لنا ربك يخرج لنا مما تنبت الأرض

۱۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے جن غذاؤں كو طلب كيا وہ يہ تھيں _ سبزى جات ، كھيرے ، گندم ، مسور ، پياز _

يخرج لنا مما تنبت الأرض من بقلها و بصلها

'' فوم '' كا معنى لہسن ہے نيز اس كا معنى گندم بھى كيا گيا ہے يا ايسى چيزيں جن سے روٹى تيار ہوتى ہے_

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جن چيزوں كے حاصل كرنے كے درپے تھى ان كے مقابل '' من و سلوى '' بہتر غذا تھى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير ''ادني'' ، ''دنو'' سے ہے جس كا معنى ہے نزديك ترين البتہ ''خير'' كے قرينہ سے اس سے مراد پست ترين ہے _ بعض كے نزديك ''ادني'' ''دنائة_ پست '' سے ماخوذ ہے _ بنابريں ''ادني'' كا حقيقى معنى پست ترين ہوگا_

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے بہتر غذا كے مقابل پست تر غذا مانگنے پر ان كى سرزنش كى _قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير '' اتستبدلون '' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _ قال كى ضمير ممكن ہے ''ربك ''كى طرف پلٹى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہو _ مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۷ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اپنے غذائي انتخاب كى مصلحتسے ناآگاہ تھي_قال أتستبدلون الذى هو أدنى بالذى هو خير

۱۸ _ بنى اسرائيل اپنى من پسند غذاؤں ( سبزى جات و غيرہ ) كے حصول كى صورت ميں ''من و سلوى '' سے محروم ہو جاتے_أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير اگر چہ بنى اسرائيل كے كلام ميں يہ معنى موجود نہ تھا كہ ہميں '' من و سلوى '' نہيں چاہيئے ليكن اللہ تعالى يا حضرت موسىعليه‌السلام نے ان كے جواب ميں فرمايا '' اتستبدلون_ تم كيوں تبديل كرنا چاہتے ہو'' يہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان غذاؤں كے حصول سے تم ''من و سلوى '' سے محروم كرديئے جاؤگے_

۱۹_ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى انتہائي عظيم نعمتوں (من

۲۰۵

و سلوى ) كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادني

۲۰ _ اللہ تعالى نے جو كچھ تقدير ميں ركھاہے اسى پر راضى اور صابر رہنا انسان كى حقيقى خير ، مصلحت اور سعادت كى ضمانت فراہم كرتاہے_لن نصبر على طعام واحد قال أتستبدلون الذى هو ادنى بالذى هو خير

۲۱_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے تقاضے ( زمين كى اگى ہوئي غذاؤں كى خواہش) كے بعد ان سے چاہا كہ كسى ايك شہر ميں آجائيں اورشہرى زندگى اختيار كريں _قال أتستبدلون اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم اگر '' قال كى ضمير '' ،''ربك '' كى طرف لوٹتى ہو تو '' اہبطوا ...'' اللہ تعالى كا كلام ہے اور اگر حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف پلٹتى ہو تو يہ جملہ حضرت موسىعليه‌السلام كا ہوگا مذكورہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم كو شہروں كى سكونت سے دور ركھنا اس لئے تھا كہ آپعليه‌السلام كى نظر ميں اسكے انتہائي عظيم اہداف تھے_اهبطوا مصراً فان لكم ما سألتم '' اهبطوا مصراً'' ''كسى ايك شہر ميں آجاؤ تو جو چاہو گے مل جائے گا '' يہ جملہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بيابانوں سے شہروں كى طرف منتقل ہونا نہايت سہل اور آسان كام تھا صحرانوردى ناگزير نہ تھى پس صحرانوردى كو حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كے لئے خود انتخاب فرمايا تھا _ اس سے يہ مطلب بہت واضح ہوجاتاہے كہ انبياءعليه‌السلام اگر اپنى قوم كے لئے كسى معاملے كا انتخاب كريں خصوصاً جبكہ اس ميں مشكلات كا سامنا ہو تو در حقيقت يہ انتخاب بہت عظيم اہداف تك پہنچانے كے لئے ہوتاہے_

۲۳ _ بنى اسرائيل كے متجاوز افراد كى تقدير ميں خوارى ، فقر و بيچارگى كو اٹل قرار دے ديا گيا_و ضربت عليهم الذلة والمسكنة '' مسكنة'' كا معنى فقر و درماندگى ہے _ '' ذلة'' اور'' مسكنة'' كى تشبيہ '' قبہ _ گنبد'' وغيرہ سے دى گئي ہے پس '' ضربت لكھى گئي يا لگادى گئي '' كا استعمال اسى لئے ہوا ہے يعنى ذلت و خوارى اور درماندگى نے قبہ كى طرح انكا احاطہ كيا ہوا ہے اور ان پر خيمہ زن ہے_

۲۴ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كے غيظ و غضب ميں مبتلا ہوگئے _و باء وا بغضب من الله '' باء وا '' كا معنى لوٹنا ہے وہ لوٹ گئے_ بغضب كى '' بائ'' ملابست يا مصاحبة كے لئے ہے_ يعنى وہ لوٹ گئے اس حالت كے ساتھ كہ غيظ و غضب الہى نے انہيں گھيرا ہوا تھا_

۲۵ _ بنى اسرائيل نے آيات الہى كا انكار كيا اور كفر اختيار كيا_كانوا يكفرون بآيات الله

۲۰۶

۲۶_ بنى اسرائيل كے لئے بہت سے انبياءعليه‌السلام مبعوث ہوئے _و يقتلون النبيين بغير الحق ''النبيين'' ميں الف و لام استغراق كا ہے يہاں اس سے مراد كثرت ہے_

۲۷_ بنى اسرائيل نے بہت سے انبياءعليه‌السلام كو قتل كيا _و يقتلون النبيين بغير الحق

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كا بنى اسرائيل كے پاس كوئي عذر يا بہانہ نہ تھا_و يقتلون النبيين بغير الحق

انبياءعليه‌السلام كا قتل چونكہ ہرگز حق نہيں ہے اس لئے '' بغير الحق'' توضيحى قيد ہے تا كہ اس مفہوم كى طرف اشارہ كيا جائے كہ بنى اسرائيل كے پاس كوئي بھى بہانہ نہ تھا مثلاً يہكہ انبياءعليه‌السلام كى نبوت كے بارے ميں جہالت يا خطا و غيرہ گويا انبياءعليه‌السلام كے قتل كو حق ظاہر كرنے كے لئے كوئي بھى عذر نہ ركھتے تھے _

۲۹_آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كا قتل بنى اسرائيل كى ہميشہ ہميشہ كے لئے خوارى و درماندگى كا باعث بنے_ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين

''ذلك'' اشارہ ہے ذلة ، مسكنة اور غضب الہى كى طرف اور بانہم ميں '' بائ'' سببيت كے لئے ہے_

۳۰_ بنى اسرائيل آيات الہى كا كفر اختيار كرنے اور انبياءعليه‌السلام كے قتل كرنے سے غضب خداوندى كا شكار ہوئے_

ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلو ن النبيين

۳۱_بنى اسرائيل ہميشہ سے گناہگار اور متجاوز تھے_ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۲_ بنى اسرائيل كا كفركى طرف تمايل و رجحان اور ان كى انبياءعليه‌السلام كے قتل پر جرا ت ان كى نافرمانى اور تجاوزگرى كى بنياد تھے_يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون '' ذلك بما عصوا'' ميں ذلك كا مشاراليہ آيات الہى كا كفر اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ہے _ البتہ بعض مفسرين نے ''ذلك'' كا مشاراليہ '' ذلت ...'' كو سمجھا ہے _نتيجہ يہ كہ نافرمانى اور تجاوز گرى كو '' ذلت ...'' كى دليل تصور كيا ہے_

۳۳_ آيات الہى كا انكار اور انكا كفر اختيار كرنا انسان كى ذلت وخوارى اور درماندگى كا باعث ہوتاہے_و ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۴_ آيات الہى كا انكار اور ان كا كفر اختيار كرنا اللہ تعالى كے غيظ و غضب كا ذريعہ بنتاہے_و باء وا بغضب من الله ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله

۳۵_ الہى قائدين كا قتل ذلت و بے چارگى اور غضب الہى كا باعث بنتاہے_

۲۰۷

ضربت عليهم الذلة ذلك بانهم يقتلون النبيين

۳۶_ تجاوز گرى اور گناہوں كا ارتكاب انسان كو كفر كى ترغيب اور الہى قائدين كے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بناديتے ہيں _

يكفرون بآيات الله ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۳۷_ بنى اسرائيل كى شہر نشينى اور رفاہ و آسائش كا ملنا ان كى نافرماني، تجاوز ، انبياءعليه‌السلام كے قتل اور كفر كا باعث بنے_

لن نصبر على طعام واحد اهبطوا مصراً و ضربت عليهم الذلة يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ آيت كا دوسرا حصہ''ضربت عليهم الذلة'' آيت كے پہلے حصے كے ساتھ مربوط ہو_

۳۸_ بنى اسرائيل كى ''من و سلوى '' پر ناشكرى ، شہر نشينى كا انتخاب اور كفرو تجاوز كى طرف رجحان كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے _إذ قلتم يا موسى لن نصبر و ضربت عليهم الذلة و كانوا يعتدون ''اذ قلتم''،'' اذكروا'' كے لئے مفعول ہے _

۳۹_عن ابى عبدالله و تلا هذه الآية_ ذلك بانهم كانوا يكفرون بآيات الله و يقتلون النبيين بغير الحق ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون قال: والله ما قتلوهم بايديهم ولا ضربوهم باسيافهم و لكنهم سمعوا احاديثهم فاذا عوها فاخذوا عليها فقتلوا فصار قتلاً و اعتداء و معصية (۱) امام صادقعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ مباركہ كى تلاوت فرمائي اور فرمايا خدا كى قسم بنى اسرائيل اپنے ہاتھوں سے انبياءعليه‌السلام كو قتل نہ كرتے تھے نہ ہى اپنى تلواروں سے انہيں قتل كرتے تھے ليكن ان كى احاديث كو سنتے اور ان كے راز فاش كرتے نتيجتاً انبياءعليه‌السلام گرفتار ہوتے اور قتل كرديئے جاتے تھے اس اعتبار سے راز فاش كرنے كو ہى قتل، تجاوز اور معصيت كہا گيا ہے _

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانے كے نتائج ۲۹،۳۳،۳۴; آيات الہى كو جھٹلانے والے ۲۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مخصوص امور ۱۱; افعال خداوندى ۱۱; حاكميت الہى ۱۲،۱۳; ربوبيت خداوندى ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے مقدرات پر راضى رہنا ۲۰; غضب الہى ۲۴; غضب الہى كے موجبات ۳۰،۳۴،۳۵

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے نتائج ۳۰; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے نتائج ۲۹،۳۰، انبياءعليه‌السلام كے قاتل ۲۷

____________________

۱) كافى ج/۲ ص ۳۷۱ ح /۶ ، نورالثقلين ج/۱ص۸۴ ح ۲۲۱_

۲۰۸

انسان: انسان كى بے صبرى ۳; انسانى مصلحتوں كى تكميل۲۰) انسان كا تنوع طلب ہونا ۳;انسانى رجحانات ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تجاوز كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كى آسائش و رفاہ كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى شہرنشينى كے نتائج ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كے نتائج ۳۲; بنى اسرائيل كے قتلوں كے نتائج ۲۹; بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۲۶; بنى اسرائيل صحرائے سينا ميں ۱۰; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كے راز فاش كرنا ۳۹; بنى اسرائيل اور سلوى كى غذا ۱،۱۸،۱۹; بنى اسرائيل اور سبزيوں كى غذا ۱۰; بنى اسرائيل اور '' من'' كى غذا ۱، ۱۸ ،۱۹; بنى اسرائيل اور پياز كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور سبزى جات كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور مسور كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور گندم كى خواہش ۱۴; بنى اسرائيل اور دعا ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا ۸; نبى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۲۷، ۲۸، ۳۲ ، ۳۷ ، ۳۹; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۴، بنى اسرائيل كى بے صبرى ۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۲، ۴،۵، ۱۰،۱۴،۱۶،۲۱،۲۳،۲۷،۳۸; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى ۳۱،۳۸; بنى اسرائيل كى تنوع طلبى ۲،۴; بنى اسرائيل كے جرائم ۲۷; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۷; بنى اسرائيل كى خواہشات ۴،۵، ۶، ۱۴ ،۱۵،۲۱; بنى اسرائيل كى پودوں كى شكل ميں غذائيں ۱۴; بنى اسرائيل كى غذائيں ۲،۴،۱۵،۱۷; بنى اسرائيل كى ذلت ۲۳،۲۹; بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كے كفر كا سرچشمہ ۳۷; بنى اسرائيل كى سرزنش ۱۶; بنى اسرائيل كا شكوہ ۲; بنى اسرائيل كى شہر نشينى ۲۱،۳۸; بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۲۳; بنى اسرائيل كے مغضوب ہونے كے اسباب ۳۰; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا انجام ۲۳; بنى اسرائيل كے متجاوزين كا فقر ۱۳; بنى اسرائيل ميں قتل كى داستان ۲۷، ۳۰،۳۲; بنى اسرائيل كا كفران ۱۹،۳۸;بنى اسرائيل كاكفر ۲۵، ۳۰، ۳۸; بنى اسرائيل كا گناہ ۳۱; بنى اسرائيل كى مصلحتيں ۱۷; بنى اسرائيل كا مغضوب ہونا ۲۴; بنى اسرائيل كى شہرنشينى سے ممانعت ۲۲; بنى اسرائيل كے كفر كا منبع ۳۲; بنى اسرائيل كى ناراضگى ۱

پودے: پودوں كے اگنے كا حقيقى سبب ۱۱

تجاوز: تجاوز كے نتائج ۳۶

جرائم: جرائم كے نتائج ۲۹،۳۰،۳۵; جرائم كے اسباب ۳۲،۳۶،۳۷

۲۰۹

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۲۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۱۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۶، ۲۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۱۶،۲۱،۲۲

دينى قائدين: دينى قائدين كے قتل كے نتائج ۳۵; دينى قائدين كے قتل كى زمين ہموار ہونا ۳۶

ذكر: ذكر تايخ ۳۸

ذلت: ذلت كے عوامل ۲۹،۳۳،۳۵

روايت: ۳۹

زمين: زمين سے استفادہ ۹

طبيعاتى اسباب: طبيعاتى اسباب كا عمل ۱۲

ظلم: ظلم كے نتائج ۳۲

غذائيں : پودوں كى شكل ميں غذاؤں كى درخواست ۵،۶

فقر: فقر كے اسباب ۳۵

كفر: آيات الہى كے كفر كے نتائج ۳۰،۳۳،۳۴; كفر كى زمين ہموار ہونا ۳۶; آيات الہى كا كفر ۲۵

كفران : كفران نعمت ۱۹

گناہ : گناہ كے نتائج ۳۶

گناہ گار لوگ : ۳۱ متجاوزين ۳۱ اللہ كے ہاں مغضوب لوگ ۲۴، ۳۰

۲۱۰

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۶۲ )

جو لوگ بظاہر ايمان لائے يا يہودى ، نصارى اور ستارہ پرست ہيں ان ميں سے جو واقعى اللہ اور آخرت پر ايمان لائے گا اور نيك عمل كرے گا اس كے لئے پروردگار كے ہاں اجر و ثواب ہے اور كوئي حزن و خوف نہيں ہے _

۱_ مسلمان، يہود، نصرانى اور صائبين اگر اللہ تعالى پر حقيقى اور سچا ايمان ركھيں ، قيامت كا يقين كريں اور نيك اعمال انجام ديں تو انہيں بہت عظيم اجر ملے گا _ان الذين آمنوا فلهم أجرهم عند ربهم ''الذين آمنوا'' سے مراد مسلمان ہيں _ صابئين كے مذہب كے بارے ميں مختلف آراء موجود ہيں _ علامہ طباطبائي مختلف اقوال كا ذكر كرنے كے بعد بيان فرماتے ہيں كہ صابئين كا مذہب يہوديت، مجوسيت اور حرّانيت سے ملا جلا تھا_

۲ _ مسلمانوں ، يہوديوں نصارى اور صائبين كے ہر طرح كے خوف و اندوہ سے دور رہنے كى شرط اللہ تعالى پر حقيقى ايمان، قيامت كا يقين اور صالح اعمال كا انجام دينا ہے_ان الذين آمنوا و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

'' ان الذين آمنوا'' اور '' من آمن'' ميں ايمان كا تكرار اس امر كى حكايت كرتاہے كہ '' من آمن'' ميں حقيقى اور سچا ايمان مراد ہے نہ كہ لفظى اور ظاہري

۳ _ خود كو اديان الہى كى جانب بغير حقيقى ايمان اور نيك اعمال كے نسبت دينا سعادت كا باعث نہيں ہے_

ان الذين آمنوا من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم أجرهم ''من آمن ...'' ميں كوئي ضمير نہيں جو ''الذين ...''كى طرف لوٹتى ہو پس '' من آمن ...''سے مراد مسلمان، يہودى ، يا كون مراد ہے ؟ مشخص نہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے جو قوم بھى اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى اور سچا ايمان ركھے اور صالح اعمال انجام دے تو سعادت مند ہوگى _ بنابريں ان عناوين كو لانا مختلف نكات كى طرف اشارہ ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مسلمان ہونا ، يہودى ہونا يا كافى نہيں ہے بلكہ حقيقى ايمان اور صالح عمل ہى كا رساز ہے _

۲۱۱

۴ _ مسلمان، يہودي، مسيحى اور صابئين وہ لائق ترين امتيں ہيں جو سچے ايمان سے بہرہ مند ہوں اور نيك اعمال انجام ديں _ان الذين آمنوا من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً يہ گزر چكاہے كہ سچا ايمان ہر فرد و قوم سے قبول كيا جائے گا ليكن اسكے باوجود مختلف مذاہب كے ماننے والوں كا ذكر كرنا ہوسكتاہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہو كہ مذكورہ مذاہب كے ماننے والوں ميں ايمان كى زمين زيادہ ہموار ہے _

۵ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان اورانبياءعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق و تائيد اديان الہى و آسمانى كے مشتركہ اصول ہيں _ان الذين آمنوا والذين هادوا من آمن بالله واليوم الآخر ''من آمن'' سے اللہ اور قيامت پر ايمان كا مفہوم نكلتاہے اور آيہ مباركہ كے عناوين (مسلمان، يہودي ...) سے انبياءعليه‌السلام پر ايمان كا معنى معلوم ہوتاہے كيونكہ يہ لوگ انبياءعليه‌السلام كى رسالت پہ اعتقاد ركھتے ہيں _

۶ _ يہود و نصارى اور صابئين كا مذہب الہى و آسمانى اديان ميں سے تھا_ان الذين آمنوا والصابئين

۷_ صالح اعمال كا انجام دينا تمام اديان الہى كا تقاضا و طلب تھي_ان الذين آمنوا والذين هادوا و عمل صالحاً

۸ _ قرآن حكيم ميں يہود ونصارى اور صابئين كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و النصارى والصابئين يہ جو مختلف مذاہب كے ماننے والوں كے عناوين كا ذكر ہوا ہے ممكن ہے يہ اس لئے ہو كہ گويا ان كے مذاہب رسمى اور شناختہ شدہ تھے_

۹ _ اللہ تعالى كى جانب سے عظيم جزا كا پانا ،ايمان باللہ ، قيامت پر ايمان اور نيك اعمال كے انجام دينے سے ممكن ہے_من آمن بالله فلهم أجرهم عند ربهم اجر كے ساتھ يہ قيد لگانا كہ وہ اللہ تعالى كے نزديك ہے اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ اجر بہت عظيم ہے _

۱۰_ ايمان بغير عمل صالح كے اور عمل صالح بغير ايمان كے نہ تو كارآمدہے اور نہ ہى انسانى سعادت كا باعث ہے _

من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً

۱۱ _ اللہ تعالى اور قيامت پر ايمان ركھنے والے اور نيك اعمال بجالانے والے انسانوں كو قيامت كے دن كوئي خوف اور حزن و اندوہ نہ ہوگا_من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' فلہم أجرہم عند ربہم'' كے قرينہ سے كہا جاسكتا كہ ''لا خوف عليہم ...'' كا ظرف قيامت ہے _

۲۱۲

۱۲ _ اللہ تعالى كا كفر ، قيامت كا انكار اور نيك اعمال كا انجام نہ دينا انسان پر خوف اور غم و اندوہ كے طارى ہونے كا باعث ہے _من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون '' من آمن'' كا مفہوم گويا يہى ہے_

۱۳ _ يہوديوں كا ذلت و خوارى اور درماندگى سے نجات پانا اور ان سے غضب الہى كا دور ہونا ان كے اللہ تعالى اور قيامت پر حقيقى ايمان اور اعمال صالح كى بجاآورى سے ممكن ہے _ضربت عليهم الذلة والمسكنة من آمن بالله واليوم الآخر و عمل صالحاً فلهم اجرهم ما قبل آيت ميں بيان ہوا ہے كہ يہود كفر اور گناہوں كى وجہ سے خوارى ، ذلت اور غضب كا شكار ہوئے اس آيت ميں يہ جو خصوصاً يہوديوں كا نام ليا گيا ہے (والذين ہادوا) يہ ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ يہوديوں كى بدقسمتى سے نجات، كى راہ ايما ن اور عمل صالح ہے _

اجر : غير مسلموں كا اجر ۱; اجر كے موجبات ۱،۹

اديان : ۶ قرآن ميں اديان ۸; اديان كى طرف نسبت ۳; اديان كى تعليمات ۷; اديان كے مشتركات ۵; اديان ميں ہم آہنگى ۵،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۹; اللہ تعالى كے غضب سے نجات كے اسباب ۱۳

امتيں : مومن امتيں ۴; بہترين امتيں ۴

ايمان : ايمان كے اخروى نتائج۱۱; اللہ تعالى پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; قيامت پر ايمان كے نتائج ۱،۲،۹،۱۳; ايمان كى اہميت ۳; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۵; اللہ تعالى پر ايمان ۵; قيامت پر ايمان ۵; بغير ايمان كے نيك عمل ۱۰; ايمان سے متعلق امور ۵

خوف: خوف كے اسباب ۱۲; خوف كى ركاوٹيں ۲

ذلت: ذلت سے نجات كے اسباب ۱۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ۱۲

سعادت: سعادت كے عوامل ۳،۱۰

صابئين: صابئين كے ايمان كے نتائج ۲; مومن صابئين كا اجر ۱; صابين كا دين ۶; صابئين كے دين كا شناختہ

۲۱۳

شدہ ہونا ۸; صابئين كى ذمہ دارى ۴

صالحين: صالحين قيامت ميں ۱۱

عمل صالح: عمل صالح كے آخرت ميں نتائج۱۱; عمل صالح كو ترك كرنے كے نتائج ۱۲; عمل صالح كے نتائج ۱،۲، ۹،۱۳; عمل صالح كى اہميت ۳،۷; عمل صالح بغير ايمان كے ۱۰

عيسائي: عيسائيوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن عيسائيوں كا اجر ۱; عيسائيوں كا دين ۶; عيسائيوں كى ذمہ دارى ۴

عيسائيت : عيسائيت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

غم و اندوہ: غم و اندوہ كے عوامل ۱۲; غم و اندوہ كى ركاوٹيں ۲

قيامت : قيامت كو جھٹلانے كے نتائج ۱۲

كفر: اللہ تعالى كے كفر كے نتائج ۱۲

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

مغضوبان خدا: ۱۳

مومنين: مومنين كا اجر ۱; مومنين قيامت ميں ۱۱; مومنين اور غم و اندوہ ۱۱; مومنين اور خوف ۱۱

يہود: يہوديوں كے ايمان كے نتائج ۲; مومن يہوديوں كا اجر ۱; يہوديوں كا دين ۶; يہوديوں كى نجات كے اسباب ۱۳; يہوديوں كى ذمہ دارى ۴

يہوديت: يہوديت كا رسمى يا شناختہ شدہ ہونا ۸

۲۱۴

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۶۳ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے تم سے توريت پر عمل كرنے كا عہد ليا اور تمھارے سروں پر كوہ طور كو لٹكا ديا كہ اب توريت كو مضبوطى سے پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد ركھو شايد اس طرح پرہيزگار بن جاؤ_

۱ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے عہد ليا كہ وہ تورات كو سيكھيں گے اور اسكے احكامات پر عمل پيرا ہوں گے_

و إذ أخذنا ميثاقكم خذوا ما آتيناكم

'' ميثاق'' كا معنى تاكيدى عہد و پيمان ہے جملہ ''خذوا ...''پيمان كے مورد كو بيان كررہاہے_ آسمانى كتابوں كو اخذ كرنا يا لے لينا (خذوا ما آتيناكم) اس معنى ميں ہے كہ ان كو قبول كيا جائے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائے _

۲ _ اللہ تعالى نے كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار ديا_و رفعنا فوقكم الطور

'' الطور'' ايك پہاڑ كا نام ہے ( مفردات راغب)_ جيسا كہ جناب ابن عباس سے منقول ہے كہ ''الطور'' وہى پہاڑ ہے جہاں حضرت موسىعليه‌السلام مناجات كيا كرتے تھے (مجمع البيان) _ يہ نكتہ قابل توجہ ہے كہ ہر پہاڑ كو بھى طور كہتے ہيں _

۳ _ كوہ طور كو بنى اسرائيل كے سروں پر قرار دينے كا ہدف يہ تھا كہ وہ عہد و پيمان الہى كو قبول كريں _

و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور

۴ _ تورات اللہ تعالى كى جانب سے نازل ہونے والى اور بنى اسرائيل كو عطا كى جانے والى كتاب تھي_

خذوا ما آتيناكم

'' ما آتيناكم'' كى '' ما'' موصولہ ہے_

۵ _ بنى اسرائيل نے تورات كو قبول كرنے اور اس كے احكامات پر عمل كرنے كے لئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كيا _رفعنا فوقكم الطور خذوا ما آتيناكم

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو ڈرا دھمكا كرچاہا كہ تورات كو قبول كريں اور عہد و پيمان پر عمل پيرا ہوں _

۶ _ تو رات كو پورى سنجيدگى سے قبول كرنا اور كردار و افكار

۲۱۵

كو اسكے مطابق ڈھالنا اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كو حكم تھا_خذوا ما آتيناكم بقوة

۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو تورات كے احكام اور معارف سيكھنے كى خاطر اسكو ہميشہ ياد كرنے كى دعوت دى _

و اذكروا ما فيه

'' ذكر'' ايسے علم يا دانش كو كہتے ہيں جسے انسان زبانى ياد كرے اور فراموش نہ كرے _ پس ''اذكروا ما فيہ '' يعنى تورات كے مفاہيم كو زبانى ياد كرو اور كبھى فراموش نہ كرو _

۸ _ بنى اسرائيل كے تورات كو قبول كرنے كا ہدف تقوى حاصل كرنا اور برے اعمال سے دورى اختيار كرنا تھا_

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۹ _ بنى اسرائيل كے سروں پر كوہ طور كا قرار ديا جانا ايك معجزہ اور يادركھنے كے لائق واقعہ تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور آيت ۴۷ ميں '' اذكروا'' كے لئے '' اذ'' مفعول ہے _

۱۰ _ انسانوں كا تقوى حاصل كرنا ، غير صحيح عقائد اوربرے اعمال سے اجتناب كرنا آسمانى كتابوں كے نزول كے اہداف ميں سے ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۱۱ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور مفاہيم كو زندہ ركھنے كى ضرورت ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۲ _ دين دارى ميں انسان كى سنجيدگى اور استحكام تقوى كے مرحلہ تك پہنچنے كى بنيادى شرط ہے _خذوا ما آتيناكم '' بقوة لعلكم تتقون يہ مفہوم '' بقوة'' كى قيد سے سمجھ ميں آتاہے _

۱۳ _ آسمانى كتاب كا سيكھنا اور اسكے مطابق عقائد و اعمال كو منظم كرنا اہل ايمان كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے _

خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه

۱۴ _ تبليغ دين كے لئے الہى احكام و قوانين كى تشريح كرنا ايك بہترين روشعمل ہے _خذوا ما آتيناكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون اللہ تعالى نے تورات كو سيكھنے اور اسكے معارف كے مطابق عمل كرنے كا ہدف تقوى كا حصول بيان فرمايا _ يہ چيز تمام مبلغان دين كے لئے جو الہى قوانين و احكام كى تشريح كرتے ہيں ايك درس ہے_

۱۵_اسحاق بن عمار و يونس قالا ''سالنا ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''خذوا ما آتيناكم بقوة'' أ قوة فى الأبدان او قوة فى

۲۱۶

القلب ؟ قال فيهما جميعاً _(۱) اسحاق بن عمار اور يونس نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''خذوا ما آتيناكم بقوة'' كے بارے ميں سوال كيا كہ اس سے مراد بدن كى قوت ہے يا قلب كى قوت ؟ امامعليه‌السلام نے فرمايا ہردو مراد ہيں _

۱۶_ عبيد اللہ حلبى كہتے ہيں ''قال ، أذكروا ما فيه'' _ واذكروا ما فى تركه من العقوبة (۲) كہ امام صادقعليه‌السلام نے '' اذكروا ما فيہ '' كے بارے ميں فرمايا اس( تورات) كے ترك كرنے ميں جو عقوبت ہے اس كو ياد كرو_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كو زندہ ركھنے كى اہميت ۱۱; آسمانى كتابوں كى حفاظت ۱۱; آسمانى كتابوں كى تعليم ۱۳; آسمانى كتابوں كے نزول كا فلسفہ ۱۰;آسمانى كتابوں كى اہميت ۱۰،۱۳

احكام : احكام كے بيان كرنے كا فلسفہ ۱۴

اللہ تعالى : اوامر الہى ۶،۷; اللہ تعالى كى عنايات۴; عہد الہى ۱;عہد الہى كا قبول كرنا ۳

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كو تورات كا عطا كيا جانا ۴; بنى اسرائيل اور تورات ۱،۵،۶،۷;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵، ۶،۹; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱،۳; بنى اسرائيل كى كتب سماوى ۴; بنى اسرائيل كى ضد ۵; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۶،۷

تبليغ: روش تبليغ ۱۴

تقوى : تقوى كى اہميت ۸; تقوى كى شرائط ۱۲; تقوى كے عوامل ۱۰

تورات: تورات كى تعليمات كى اہميت ۱،۷; تورات پر عمل كى اہميت ۱; تورات آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۴; تورات سے منہ موڑنے كى سزا ۱۶; تورات كى اہميت و كردار۶،۸

دين: دين كا فلسفہ ۶،۸،۱۰،۱۳

دين داري: دين دارى ميں ثابت قدمى ۱۲

ذكر: تاريخ كا ذكر ۹;تورات كا ذكر ۷،۱۶ معجزہ كا ذكر ۹

____________________

۱) محاسن برقى ج/۱ ص ۲۶۱ ح ۳۱۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۵ ح ۲۲۷_

۲) تفسير عياشى ج/۱ ص ۴۵ ح ۵۳ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۶۲_

۲۱۷

راہ و روش: راہ و روش كے ستون ۶; راہ و روش كے صحيح ہونے كے معيارات ۶،۸،۱۰،۱۳

روايت: ۱۵ ،۱۶

عقيدہ: باطل عقيدے سے اجتناب ۱۰

عمل: ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۸،۱۰

فكر: صحيح فكر كے معيارات ۶،۱۰،۱۳

قوت: بدنى قوت ۱۵; قلبى قوت ۱۵

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲،۳،۹

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۹

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱۳

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ( ۶۴ )

پھر تم لوگوں نے انحراف كيا كہ اگر فضل خدا اور رحمت الہى شامل حال نہ ہوتى تو تم خسارہ والوں ميں سے ہوجاتے _

۱_ بنى اسرائيل نے تورات كے احكامات سے منہ موڑ ليا اور عہد الہى كو توڑ ديا _أخذنا ميثاقكم ثم توليتم من بعد ذلك ''تولّيتم''كا مصدر تولّى ہے جسكا معنى ہے منہ پھير لينا ما قبل آيت كے قرينے سے اس كا متعلق بنى اسرائيل كاعہدتھاجس كے مطابق انہيں چاہيئے تھا كہ تورات كو قبول كريں اور اس كے احكام پر عمل كريں _

۲ _ پہاڑ كے سروں پر قرار ديئے جانے والے معجزہ كے

مشاہدہ كے باوجود بنى اسرائيل كى عہد شكنى ايك نہايت سخت، تعجب آور اور غير متوقع معاملہ تھا _

أخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور ثم توليتم من بعد ذلك

'' ثم تولّيتم'' ميں ''ثم'' ترتيب رتبى كى حكايت كررہاہے جبكہ ''من بعد ذلك'' ترتيب زمانى كا مفہوم دے رہاہے ''ثم'' كا ترتيب رتبى كے لئے آنا ما بعد كے جملے ميں موجود مفہوم كى عظمت، تعجب و غيرہ پر دلالت كرتاہے_

۲۱۸

۳ _ اللہ تعالى كے عہد و پيمان جو انسانوں كے ساتھ ہيں انكى پابندى ضرورى ہے_ثم توليتم من بعد ذلك

۴ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى كا گناہ معاف فرماديا_فلولافضل الله عليكم و رحمته

خطا و گناہ كے بعد فضل و رحمت كا ذكر كرنا يہ عفو و بخشش كى طرف كنايہ ہے_

۵ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كى عہد شكنى اور تورات كے فرامين سے منہ پھيرنے كے باوجود ان پر اپنا فضل و رحمت نازل فرمايا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۶_ عہد و پيمان الہى كو توڑنے كى وجہ سے بنى اسرائيل اپنے خسارے اور اپنى ہستى كى تباہى كے گڑھے پر آكھڑے ہوئے _فلولا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۷_ اللہ تعالى كا فضل و رحمت بنى اسرائيل كو نقصان اور خسارے سے نجات دلانے كا باعث بنا_فلو لا فضل الله عليكم و رحمته لكنتم من الخاسرين

۸ _ عہد و پيمان الہى كو توڑنا انسان كے لئے زياں كار بننے اور اس كى ہستى كى تباہى كا باعث ہوتاہے_ثم توليتم من بعد ذلك فلو لا فضل الله لكنتم من الخاسرين ''ذلك '' پيمان الہى ، آسمانى كتاب كى قبوليت اور عقائد و معارف كو اس كے مطابق ڈھالنے كى طرف اشارہ ہے_

۹ _ آسمانى كتابوں كے معارف اور احكام سے منہ موڑنا انسان كے لئے خسارے اور اس كى ہستى كى نابودى كا باعث بنتاہے _خذوا ما آتيناكم بقوة ثم تولّيتم من بعد ذلك فلو لا لكنتم من الخاسرين

۱۰_ گناہگاروں كو اللہ تعالى كى رحمت اور فضل سے نااميد نہيں ہونا چاہيئے_ثم توليتم فلو لا فضل الله عليكم و رحمته

۱۱_ زمانہ بعثت كے بنى اسرائيل آسمانى كتابوں اور دينى احكام كے معاملے ميں اپنے اسلاف اور گذشتگان كى طرح تھے _ثم توليتم بنى اسرائيل كے اسلاف كے كردار كو زمانہ بعثت ميں موجو دافراد سے اور ما بعد كے زمانوں كے افراد سے نسبت دينا ( ثم توليتم) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ لوگ خصلتوں اور خصوصيات ميں اپنے اسلاف سے متحد و مشترك تھے_

۱۲ _ بنى اسرائيل كو تورات حاصل كرنے اور اسكے مطابق

۲۱۹

عمل كرنے سے اقتدار اور حكومت ميسر آئے *ثم توليتم من بعد ذلك

'' تولّي'' كے معانى ميں سے ايك ولايت ملنااور حكومت حاصل كرنا ہے _ مذكورہ مفہوم اسى بناپر ہے _ اس اعتبار سے اللہ تعالى كا فضل اور رحمت وہى تورات كا عطا كيا جانا اور اسكے احكام پر عمل كى توفيق ہے اور '' لكنتم من الخاسرين '' ميں خسران سے مراد كافر اور ظالم حكومت كے زير تسلط آناہے_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى رحمت كے نتائج ۷; اللہ تعالى كے فضل كے نتائج۷; اللہ تعالى كى بخشش ۴

اللہ تعالى كا فضل: جن پر اللہ تعالى كا فضل ہوا ۵

امور: تعجب آور امور۲

انحطاط: انحطاط كے عوامل ۸،۹

انسان: اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۳

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى عہد شكنى كے نتائج ۶; بنى اسرائيل كى بخشش ۴; بنى اسرائيل كا تورات سے منہ موڑنا۱،۵; صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۱۱; بنى اسرائيل اور تورات ۱۲; بنى اسرائيل اور دين ۱۱; بنى اسرائيل اور آسمانى كتابيں ۱۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۱۱،۱۲; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل پر فضل ۵،۷; بنى اسرائيل كى حكومت ۱۲; بنى اسرائيل كى زياں كارى ۶،۷; بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۷; اللہ تعالى كا عہد بنى اسرائيل كے ساتھ ۶; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱،۲،۴،۵; بنى اسرائيل كا اقتدار ۱۲; بنى اسرائيل كى ضد و ہٹ دھرمى ۲

تورات: تورات پر عمل كے نتائج ۱۲; تورات پر عمل كى اہميت ۱۲

رحمت: جن پر رحمت نازل ہوئي ۵

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۳

عہد شكني: اللہ تعالى سے عہدشكنى كے نتائج ۸ عہدشكنى كا گناہ ۴

كوہ طور : كوہ طور كا اوپر جانا ۲

۲۲۰