تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 160586
ڈاؤنلوڈ: 4310


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 160586 / ڈاؤنلوڈ: 4310
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

گناہگار: گناہگار اور اللہ كى رحمت ۱۰;گناہگار اور فضل خدا ۱۰

معجزہ : كوہ طور كا معجزہ ۲

نااميدى : نااميدى سے اجتناب ۱۰; اللہ كى رحمت سے

نااميدى ۱۰

نقصان : نقصان كے عوامل ۶،۸،۹

ہلاكت : ہلاكت كے اسباب ۶

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَواْ مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ ( ۶۵ )

تم ان لوگوں كو بھى جانتے ہو جنھوں نے شنبہ كے معاملہ ميں زيادتى سے كام ليا تو ہم نے حكم دے ديا كہ اب ذلت كے ساتھ بندر بن جائيں _

۱_ بنى اسرائيل كے لئے ہفتہ (شنبہ) والے دن كام ، كارو بار كرنا حرام تھا_و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت

''سبت'' كا معنى ہے كام روكنا يا سكون و استراحت اسكو تعطيل يا چھٹى سے تعبير كيا جاتاہے_ '' اعتدوا'' كا مصدر ہے '' اعتدائ'' اسكا معنى ہے تجاوز يا خلاف ورزى كرنا _

۲ _ بنى اسرائيل كے ايك گروہ نے اللہ تعالى كے فرمان كى اعتنا نہ كى اور ہفتہ ( شنبہ) كى چھٹى كى خلاف ورزى كى _

و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت

۳ _ اللہ تعالى نے اصحاب سبت ( ہفتہ كے دن كى خلاف ورزى كرنے والے ) كو راندے ہوئے بندروں ميں تبديل كرديا _فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

''قردة'' كا مفرد ''قرد'' ہے جسكا معنى ہے بندر ''خاسي'' كا معنى ہے راندہ ہوا نيز حقير اور ذليل كے معنى ميں بھى آتا ہے _ خاسئين'' ، ''كونوا'' كى دوسرى خبر ہے_

۴_ بنى اسرائيل اصحاب سبت كى برى داستان اور اس كے علل و اسباب سے آگاہ تھے_لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۲۲۱

۵ _ بنى اسرائيل قرآن حكيم پر ايمان نہ لانے اور اعمال صالح انجام نہ دينے كى صورت ميں مختلف طرح كے دنياوى عذاب ( ذليل ہونا، راندہ درگاہ ہونا و غيرہ ) ميں مبتلا ہوئے _و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين گذشتہ آيات ۴۱تا ۴۵ اور ۶۲) ميں اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو قرآن حكيم پر ايمان، اس كى تصديق اور نيك اعمال بجالانے كى دعوت دى _ اس آيہ مجيدہ ميں بنى اسرائيل كو اصحاب سبت كى برى سرگذشت كى ياد دلائي گئي تا كہ ان كے لئے تنبيہ كا باعث ہو، كہيں ايسا نہ ہو كہ اللہ كى دعوت اور اس كے فرامين كى خلاف ورزى كريں تو اصحاب سبت كى طرح مبتلا ہو جائيں _

۶ _ بنى اسرائيل كے بندر بننے والے لوگ زياں كار اور خسارہ اٹھانے والوں ميں سے ہيں _لكنتم من الخاسرين _ و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت آيہ مجيدہ ميں خسارہ اور زياں ( نقصان) كى نوع كا ذكر كيا گيا ہے اس كا ماقبل آيت كے ذيل ميں ذكر ہوا ہے يعنى وہ خسارہ يا نقصان جو گناہ اور تجاوز كے نتيجے ميں ہوتاہے جيسا كہ اصحاب سبت كا خسارہ _

۷ _ احكام الہى سے انحراف كرنے والوں كے ليئے مختلف طرح كے دنياوى عذاب ( ذليل ہونا اور راندہ جانا) ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجو د ہے _الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۸ _ اللہ تعالى كى حاكميت مطلق ( لا محدود) ہے اور عالم آفرينش پر نافذ ہے_قلنا لهم كونوا قردة آيہ مجيدہ ميں يہ نہيں فرمايا گيا كہ بنى اسرائيل كے متجاوزين بندر بن گئے ''كونوا قردة'' كے حكم ميں اس كى عملى صورت كى تصريح نہ كرنا جبكہ منظور نظر يہى ہے_ يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ فرامين و احكام الہى حتمى اور اجتناب ناپذير ہيں ان كے راستے ميں كوئي چيز ركاوٹ نہيں ہوسكتي_ فرمان ، يعنى اس كا ہوجانا _

۹ _ عالم طبيعات ميں ايك موجود كا دوسرے موجود ميں تبديل ہونا ممكن ہے_قلنا لهم كونوا قردة خاسئين

۱۰_ امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:اما القردة فكانوا قوماً من بنى اسرائيل اعتدوا فى السبت فصادوا الحيتان فمسخهم الله قردة ..(۱) بندر بنى اسرائيل كا ايك گروہ تھا جنہوں نے ہفتے كے دن اللہ تعالى كے فرمان كى خلاف ورزى كى اور مچھلى كا شكار كيا پس اللہ نے ان كى صورت كو مسخ كركے بندر بنا ديا _

____________________

۱) خصال ج/۲ ص ۴۹۳ ح /۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۶ ح ۲۳۱ و ۲۳۲_

۲۲۲

۱۱ _عبدالله بن الفضل الهاشمى قال قلت لابى عبدالله عليه‌السلام '' و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين'' قال ان اولئك مسخوا ثلاثة ايام ثم ماتوا و لم يناسلوا و ان القردة اليوم مثل اولئك (۱) عبد الله بن فضل ہاشمى نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس كلام''و لقد علمتم الذين اعتدوا منكم فى السبت فقلنا لهم كونوا قردة خاسئين ' ' كے بارے ميں سوال كيا تو امامعليه‌السلام نے فرمايا وہ لوگ (يہودي) مسخ شدہ حالت ميں تين دن رہے اور اسكے بعد مرگئے جبكہ ان كى نسل بھى باقى نہ رہي_ موجودہ بندر ان بندروں كى طرح ہيں ( گويا ان كے مشابہ ہيں نہ كہ ان كى نسل ہيں )_

اصحاب سبت : اصحاب سبت كا راندہ جانا ۳; اصحاب سبت كا انجام ۴; اصحاب سبت كا مسخ ہونا ۳،۱۱

اللہ تعالى : اللہ كى حاكميت ۸

انجام: برا انجام ۴ انواع كا تبديل ہونا : ۳،۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كى تجاوز گرى كے نتائج ۳; بنى اسرائيل كى آگاہى ۴; بنى اسرائيل اور اصحاب سبت ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۳،۶; بنى اسرائيل ميں تعطيل ۱،۲; بنى اسرائيل كى ذلت ۵; بنى اسرائيل كے زياں كار ۶; بنى اسرائيل ميں ہفتہ ۱،۳; بنى اسرائيل كا راندہ جانا ۵; بنى اسرائيل كے لئے دنياوى عذاب ۵; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲; بنى اسرائيل كے محرمات ۱; بنى اسرائيل كا مسخ ہونا ۱۰; بنى اسرائيل كے مسخ شدہ افراد ۶; بنى اسرائيل كو تنبيہ ۵

ذلت: ذلت كے عوامل ۷

روايت: ۱۰، ۱۱

زياں كار : ۶

عالم ہستي: عالم ہستى كا حاكم ۸

عذاب: دنياوى عذاب كے موجبات ۵،۷

كفر: قرآن كے كفر كے نتائج ۵

____________________

۱) علل الشرائع ج/ ۱ ص ۲۲۵ ، ۲۲۷ ح / ۱ ب ۱۶۲ ، بحارالانوار ج/ ۴۴ ص ۲۷۱ ح/ ۱ _

۲۲۳

مسخ ہونا: مسخ ہونے كا امكان ۹; بندر ميں مسخ ہونا ۳،۶،۱۰،۱۱

نافرمان لوگ: نافرمانوں كى تذليل ۷; نافرمانوں كا راندہ جانا ۷; نافرمانوں كے ليئے دنياوى عذاب ۷

نافرما ني: نافرمانى كے نتائج ۷; اللہ تعالى كى نافرمانى ۲،۷

نيك عمل: نيك عمل ترك كرنے كے نتائج۵

ہفتہ : ہفتہ كى چھٹى ۱،۲; ہفتہ كے دن كام ، كاروبار كى حرمت۱; ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ۱۰

يہود: متجاوز يہود ۳

فَجَعَلْنَاهَا نَكَالاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ ( ۶۶ )

اور ہم نے اس جنسى تبديلى كو ديكھنےوالوں اور بعد والوں كے لئے عبرت اورصاحبان تقوى كےلئے نصيحت بناديا (۶۶)

۱_ اصحاب سبت كا عذاب و عقوبت ان كے ہم عصر افراد اور ما بعد كے انسانوں كے لئے درس عبرت ہے_

فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها '' فجعلناها'' كى ضمير سے مراد اصحاب سبت كا عذاب و عقوبت ہے اور يہ مطلب '' فقلنالہم كونوا قردة'' سے سمجھ ميں آتاہے _'' يديہا'' اور ''خلفہا'' كى ضمير ''الذين اعتدوا'' كى طرف لوٹتى ہے اس كو مؤنث اسى لئے استعمال كيا ہے كہ مراد''امت'' يا ''طائفة ''ہے '' ما بين يديہا_جو تمہارے سامنے ہے '' گويا اصحاب

سبت كے ہم عصر لوگ مراد ہيں _ '' ما خلفہا _ جو ان كے بعد ہے'' گويا آنے والے انسان مراد ہيں _

۲ _ مسخ ہونا اصحاب سبت اور ان امتوں كى سزا ہے جو احكام الہى كى خلاف ورزى كرتى ہيں _

فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها

۳ _ اصحاب سبت كا انجام اہل تقوى كےلئے وعظ و نصيحت ہے _فجعلناها موعظة للمتقين

۴ _ گناہگار اور فرمان الہى سے انحراف كرنے والى امتوں كے دنياوى عذاب اور برے انجام ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے _فجعلناها نكالا لما بين يديها و ما خلفها

۲۲۴

۵_ اصحاب سبت كے برے انجام پر توجہ كرنا گناہ اور اللہ تعالى كى نافرمانى سے بچنے كى زمين فراہم كرتاہے_فجعلنا ها نكالا لما بين يديها و ما خلفها ''نكال''كا معنى عبرت ہے نيز باز ركھنے والى ، عقوبت اور خوفناك انجام كے معنى ميں بھى آياہے_

۶_ واقعات اور حوادث كا عبرت آموز ہونا خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_فجعلنا ها نكالاً جملہ''فجعلناہا (ہم نے اس عقوبت كو عبرت قرار ديا) ميں ''جعل'' كى نسبت خداوند متعال كى طرف دينا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ كوئي ايك بھى واقعہ يا حادثہ اگر عبرت كى نشانى بننا چاہے تو يہ فقط خداوند متعال كے دست قدرت ميں ہے_

۷ _ گذشتہ امتوں كى سرگذشت سے نصيحت حاصل كرنا اس بات كى نشانى ہے كہ انسان ميں روح تقوى موجود ہے _

فجعلنا ها و موعظة للمتقين

۸ _ امتوں كى تاريخ يا سرگذشت موعظہ، عبرت ا ور سبق آموزى كا سرچشمہ ہے_فجعلناها نكالاً لما بين يديها و ما خلفها و موعظة

۹_'' فجعلناها'' الضمير يعود الى الامة التى مسخت و هم اهل ايله قرية على شاطئي البحر و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اللہ تعالى نے شہر ايلہ (ساحل سمند رپر واقعہ تھا) كے رہنے والوں كو مسخ كيا_

اصحاب سبت: اصحاب سبت سے عبرت ۱،۳،۵; اصحاب سبت كا عذاب ۱; اصحاب سبت كا انجام ۵; اصحاب سبت كو سزا ۲،۳; اصحاب سبت كا مسخ ہونا ۲

اللہ تعالى : مشيت الہي۶

انجام : برا انجام ۴

اہل ايلہ: اہل ايلہ كا مسخ ہونا ۹

تاريخ : تاريخ سے عبرت ۱،۶،۷،۸; تاريخ كے فوائد ۱،۸

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ص ۲۶۵ ، نورالثقلين ج/۱ص ۸۷ ح ۲۳۷_

۲۲۵

تقوى : تقوى كى نشانياں ۷

ذكر: ذكر تاريخ كے نتائج و اثرات۵

روايت:۹

عبرت: عبرت كے عوامل ۱،۳،۸

عذاب: دنياوى عذاب كے موجبات۴

گناہ : گناہ سے اجتناب كى زمين آمادہ ہونا۵

گناہگار: گناہگاروں كا انجام۴; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۴

متقين : متقين كى عبرت ۳; متقين كے لئے موعظہ ۳

موعظہ : موعظہ كے اسباب ۸

نافرمان لوگ: نافرمانوں كا انجام ۴; نافرمانوں كى دنياوى سزا ۴; نافرمانوں كا مسخ ہونا ۲

نافرمانى : نافرمانى سے اجتناب كى زمين فراہم ہونا ۵

وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُواْ بَقَرَةً قَالُواْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُواً قَالَ أَعُوذُ بِاللّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ( ۶۷ )

اور وہ موقع بھى ياد كرو جب موسى نے قومسے كہا كہ حكم ہے كہ ايك گائے ذبح كروتوان لوگوں نے كہا كہ آپ ہميں مذاقبنارہے ہيں _ فرمايا پناہ بخدا كہ ميں جاہلوں ميں سے ہوجاؤں (۶۷)

۱_خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو مادہ گائے ذبح كرنے كا حكم ديا _ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة

مادہ گائے كے حكم ذبح كا استفادہ بعد والى آيت ميں لفظ '' بكر'' سے ہوتاہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى قوم كو فرمان الہى ( گائے ذبح كرنا) پہنچانے والے تھے _إذ قال موسى لقومه ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كا گائے ذبح كرنے كے حكم پر تاكيد كرنا اللہ تعالى كى جانب سے تھا نہ كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى رائے_إذ قال موسى لقومه ان الله يامركم

۲۲۶

۴ _ بنى اسرائيل كا گائے كے حكم ذبح كو بازيچہ قرار دينا اور اپنے ساتھ تمسخر كئے جانے كے برابر قرار دينا، يہ انكا تحليل و تجزيہ اور باطل گمان تھا_اتتخذنا هزواً '' ہزواً'' يعنى كھيل تماشا سمجھنا اور تمسخر اڑانا_ آيت ۷۲ ، ۷۳ سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ يہ حكم اس قتل كے بارے ميں تھا جو بنى اسرائيل كے درميان ہوا _ ہر قبيلہ اسكا ذمہ دار دوسرے كو جانتا تھا_ يہ جو حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ذبح گائے كے فرمان اور واردات قتل ميں كوئي ربط محسوس نہ كرتى تھي_ اس فرمان كا يوں تحليل و تجزيہ كرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ تمسخر كيا جانا سمجھتے تھے_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا گمان يہ تھا كہ گائے ذبح كرنے كا فرمان حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے تھا نہ كہ اللہ تعالى كى جانب سے _اتتخذنا هزواً '' اتتخذنا هزواً _ كيا ہمارا تمسخر اڑاتے ہو'' يہ جملہ بنى اسرائيل كا حضرت موسىعليه‌السلام كو خطاب تھا_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ ذبح گائے كے حكم كو خداوند متعال كى طرف سے نہيں بلكہ حضرت موسىعليه‌السلام كى جانب سے تصور كرتے تھے_

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام جانتے تھے كہ ان كى قوم گائے ذبح كرنے كے فرمان كى مخالفت كرے گى اورڈٹ جائے گي_

ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة حضرت موسىعليه‌السلام نے حكم الہى كو جملہ اسميہ '' ان اللہ ...'' سے بيان كيا جو حرف تاكيد كے ساتھ آياہے_ معمولاً كلام كے ساتھ تاكيد اس لئے استعمال كى جاتى ہے كہ مخاطب اسكو قبول كرنے پر تيار نہيں ہوتا يايہ كہ اس ميں شك كا اظہار كرتاہے_

۷_ اللہ تعالى كا حكم پہنچانے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ان پر دروغ گوئي كى تہمت لگائي_ان الله يامركم قالوا اتتخذنا هزواً

حضرت موسىعليه‌السلام اس جملہ '' ان اللہ ...'' كے ذريعے صراحت سے بيان فرماتے ہيں كہ يہ اللہ تعالى كا ہى حكم ہے ليكن بنى اسرائيل اس جملہ ''اتتخذنا'' كے ذريعے يہى سمجھتے ہيں كہ يہ موسىعليه‌السلام كا حكم ہے _ گويا ان كا گمان تھا كہ حضرت موسىعليه‌السلام نے دروغ گوئي سے كام ليتے ہوئے اسكو اللہ كى طرف نسبت دى ہے_

۸_ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام پر يہ الزام لگايا كہ انہوں نے اپنى قوم كا تمسخر اڑايا ہے_اتتخذنا هزواً

۹ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں معاشرے ميں عقيدہ و رائے كے اظہار كى آزادى حاصل تھي_ اتتخذنا هزواً

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس امر سے كہ ان كا شمار جاہلوں ميں ہو اللہ تعالى كى پناہ طلب كى _اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲۷

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں كا مذاق اڑانے كو جاہلانہ اقدام قرار ديا اسطرح انہوں نے اپنى قوم كے گمان و خيال كو اپنے بارے ميں نادرست قرار ديا_قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ان پر راسخ ايمان نہ ركھتى تھي_اتتخذنا هزواً

۱۳ _ خود كو ناروا اور بے جا الزامات سے بَرى ثابت كرنے كى كوشش كرنا ايك اچھا اور قابل تعريف عمل ہے_

قالوا اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۴ _ انبياءعليه‌السلام لوگوں كے تمسخر اڑانے اور انہيں كھيل تماشا تصور كرنے سے پاك و منزہ ہيں _قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۵ _ انبياءعليه‌السلام جاہلانہ كردار سے پاك و منزہ ہيں _قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم انبياءعليه‌السلام كى ضرورى معرفت نہ ركھتى تھي_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اللہ تعالى كى پناہ مانگنا اس چيز سے تھا كہ حضرت موسىعليه‌السلام كسى بھى چيز كو خداوند متعال كى طرف جھوٹ منسوب كريں _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين يہ جملہ '' اعوذ باللہ ...'' ان الزمات پر ناظر ہے جو اس جملہ '' اتتخذنا ہزواً'' ميں ہيں اس جملہ ميں دو باطل خيال اور بے جا الزام موجود ہيں ۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں كو بازيچہ سمجھا ہے ۲ _ گائے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے ہے نہ كہ خداوند متعال كى جانب سے _

۱۸_ انبياءعليه‌السلام ہرگز خداوند متعال كى طرف كسى جھوٹے حكم كى نسبت نہيں ديتے _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۱۹_ الہى احكام كے بيان اور ان كو لوگوں تك پہنچانے ميں انبياءعليه‌السلام معصوم ہيں _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۰_ لوگوں كا تمسخر اڑانا جاہلانہ كردار ہے_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۱ _ جاہلانہ كردار اور وہ لغزشيں جن كى بنياد جہالت پر مبنى ہو ان سے دور رہنے كے لئے اللہ تعالى كى پناہ اور ا س كى نصرت طلب كرنا ضرورى ہے_قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲ _ جہالت اور نادانى خطرات كو جنم ديتى ہے اور لغزشوں كا سرچشمہ ہے _اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۲۸

''اعوذ''كا مصدر ''عياذ'' ہے جس كا معنى ہے پناہ لينا اور يہ اس وقت ہوتا جب انسان كسى چيز كے شر سے خوف زدہ ہو_

۲۳ _ لوگوں كا مذاق اڑانا اور تمسخر كرنا، اس كى بنياد جہالت و نادانى ہے_اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين

۲۴ _ اللہ تعالى كى طرف كسى امر يا حكم كى جھوٹى نسبت دينے كا منبع اور دليل جہالت و نادانى ہے _اتتخذنا هزواً قال اعوذ بالله ان اكون من الجاهلين_

حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا يہ الزام كہ گائے ذبح كرنے كا حكم اللہ تعالى كى طرف سے نہيں ہے بلكہ موسىعليه‌السلام نے اسے خدا كى طرف نسبت دى ہے اس پر حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا '' ميں جاہلانہ امور سے دور ہوں '' يعنى يہ امر جہالت پر مبنى ہے_

۲۵_ امام صادقعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا:''ان رجلاً من خيار بنى اسرائيل وعلماء هم خطب امراة منهم فانعمت له وخطبها ابن عم لذلك الرجل وكان فاسقاً ردياً فلم ينعموا له فحسد ابن عمه الذى انعموا له فقعد له فقتله غيلة ثم حمله الى موسي عليه‌السلام فقال يا نبى الله هذا ابن عمى قد قتل قال موسي عليه‌السلام من قتله؟ قال لا ادرى فعظم ذلك على موسى عليه‌السلام فاجتمع اليه بنو اسرائيل فقالوا ما ترى يا نبى الله'' قال لهم موسى عليه‌السلام '' ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة'' (۱) بنى اسرائيل كے علماء و بزرگان ميں سے ايك فرد نے ايك خاتون سے شادى كى درخواست كى تو اس نے قبول كرلى اسى خاتون كا رشتہ اس عالم دين كے چچا زاد نے بھى مانگا جو نہايت پست اور فاسق و فاجر شخص تھا پس انہوں نے اس كو رد كرديا ( مثبت جواب نہ ديا ) پس اس چچا زاد نے اس عالم دين سے حسد كيا اور اس كى تاك ميں بيٹھ گيا اور اس كو دھوكے سے قتل كرديا پھر اس كا جنازہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس لے گيا _ كہنے لگا اے اللہ كے نبى يہ ميرا چچا زاد ہے اس كو كسى نے قتل كرديا ہے حضرت موسىعليه‌السلام نے پوچھا كس نے قتل كيا ہے كہنے لگا مجھے نہيں معلوم يہ واقعہ حضرت موسىعليه‌السلام پر بڑا گراں گذرا _ بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كے گرد جمع ہوگئے اور كہنے لگے اے اللہ كے نبىعليه‌السلام آپعليه‌السلام كا حكم كيا ہے؟ تو حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا ''بے شك اللہ تمہيں حكم كرتاہے كہ گائے ذبح كرو ...''

آزادى : حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں آزادى ۹

استعاذہ : ( پناہ طلب كرنا ) اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنا ۱۰;اللہ تعالى كى پناہ طلب كرنے كى اہميت ۲۱

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/۱ ص۸۸ ح ۲۴۰_

۲۲۹

اظہار رائے كى آزادي: اظہار رائے كى آزادى كى تاريخ ۹

اللہ تعالى : اوامر الہى ۱،۳

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام اور لوگوں كا تمسخر اڑانا ۱۴; انبياءعليه‌السلام اور اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۸; انبياءعليه‌السلام اور جاہلانہ عمل ۱۵; انبياءعليه‌السلام كى تبليغ ۱۹; انبياءعليه‌السلام كا پاك و منزہ ہونا ۱۴،۱۵،۱۸; انبياءعليه‌السلام كى صفات ۱۴، ۱۵; انبياءعليه‌السلام كى عصمت ۱۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے تمسخر ۴،۱۱; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۱۶; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ; ۷،۸،۱۲; بنى اسرائيل كى حضرت موسىعليه‌السلام پر بے اعتقادى ۱۲; بنى اسرائيل كے گمان و توہمات۵; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۴،۵ ، ۷،۸; بنى اسرائيل كى جہالت ۱۱،۱۶; بنى اسرائيل كا گائے كو ذبح كرنا ۱،۳،۵; بنى اسرائيل كا خدا كے بارے ميں عقيدہ ۱۱; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۲۵; بنى اسرائيل كى گائے ۴،۶،۷

جہالت: جہالت كے نتائج ۲۱، ۲۲،۲۳،۲۴

جھوٹ باندھنا : اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے كى بنياد۲۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا پناہ طلب كرنا ۱۰،۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام كا قبل ازوقت متوجہ ہونا ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۲; حضرت موسىعليه‌السلام پر تمسخر اڑانے كى تہمت ۸; حضرت موسىعليه‌السلام پر دروغ گوئي كى تہمت ۷; حضرت موسى كا واقعہ ۶،۷،۸،۱۰،۱۱; حضرت موسىعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اور اللہ تعالى پر جھوٹ كى نسبت ۱۷; حضرت موسىعليه‌السلام اور عقيدہ كى تصحيح ۱۱; حضرت موسىعليه‌السلام اور جہلاء ۱۰

خود: خود كو تہمت سے بَرى كرنا ۱۳

روايت: ۲۵

عقيدہ: آزادى عقيدة كى تاريخ ۹

عمل: جاہلانہ عمل سے اجتناب ۲۱; پسنديدہ عمل ۱۳; جاہلانہ عمل ۲۰

عوام: عوام كا تمسخر ۲۰

گائے : ۱ لغزش : لغزش كے اسباب ۲۱،۲۲ مدد طلب كرنا : اللہ تعالى سے مدد طلب كرنے كى اہميت ۲۱

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى بنياد۲۳

۲۳۰

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لّنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ فَارِضٌ وَلاَ بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُواْ مَا تُؤْمَرونَ ( ۶۸ )

ان لوگوں نےكہا كہ اچھأ خدا سے دعا كيجئے كہ ہميں اسكى حقيقت بتائے _ انھوں نے كہا كہ ايسيگائے چاہئے جو نہ بوڑھى ہو نہ بچہ _درميانى قسم كى ہو اب حكم خدا پر عمل كرو(۶۸)

۱_ بنى اسرائيل اپنے پہلے انكار كے بعد مطمئن ہوگئے كہ يہ حكم اللہ تعالى كى جانب سے ہے _قالوا اتتخذنا هزواً قا لوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهي گائے كى خصوصيات اور مشخصات كو بيان كرنے كا تقاضا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ان كے اس كلام ''اعوذ باللہ ...'' سے يقين ہوگيا كہ يہ حكم اللہ تعالى كى جانب سے ہى ہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو قتل كا معمہ حل كرنے كے لئے ہر طرح كى گائے كافى ہوگى ، اس پر يقين نہ تھا_

قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ان سے چاہا كہ وہ گائے جو ذبح ہونى چاہيئے اسكى خصوصيات ہمارے لئے اللہ تعالى سے سوال كريں _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهي

۴ _ گائے كا درميانى عمر كا ہونا (نہ نوجوان بچھڑ ا ہو اور نہ ہى بوڑھى گائے ہو) ان معين كى گئي خصوصيات ميں سے تھا جو گائے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ذبح كرنے پر مامور كى گئي _انها بقرة لا فأرض و لا بكر عوان بين ذلك '' فأرض'' كا معنى ہے بوڑھى '' بقرة بكر'' ايسى جو اں سال گائے كو كہتے ہيں جو حاملہ نہ ہوئي ہو ( لسان العرب) '' عوان '' كا معنى درميانى عمر ہے _

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو جس پر مامور تھى (جواں سال گائے ذبح كرنا ) اسكا حكم ديا _فافعلوا ما تؤمرون

۶ _ ديگر خصوصيات كے سوال كرنے سے پہلے گائے كا جو اں سال ہونا ہى ضرورى و لازم تھا جس كے ذبح كرنے پر بنى اسرائيل مامور تھے_ عوان بينذلك فافعلوا ما تؤمرون '' فافعلوا ما تؤمرون _ جس پر مامور ہو عمل

۲۳۱

كرو '' يہ جملہ بيان كررہاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى تكليف شرعى يا انكا '' مامور بہ'' صرف جو اں سال گائے تھى جس ميں ديگر خصوصيات كا بيان نہ تھا_

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے لوگوں سے چاہا كہ جس گائے كے ذبح كرنے پر مامور ہيں اسكے بارے ميں مزيد سوالات كركے خود كو مشكلات سے دوچار نہ كريں _فافعلوا ما تؤمرون

۸_ امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت '' قال انہ يقول انہا بقرة لا فأرض و لا بكر'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا :والفأرض التى قد ضربها الفحل و لم تحمل والبكر التى لم يضربها الفحل (۱)

'' فأرض'' ايسى گائے كو كہتے ہيں جسكا جوڑا تو بنا ہو ليكن حاملہ نہ ہوئي ہو اور '' بكر'' ايسى گائے كو كہتے ہيں جسكا جوڑا نہ بناہو_

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كے سوالات ۷; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۶; بنى اسرائيل كى خواہشات ۳; بنى اسرائيل كا گائے ذبح كرنا ۱،۲،۵،۶; بنى اسرائيل كا شك ۲;بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات ۳،۴، ۶،۸; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۵،۶

تكليف شرعي: تكليف شرعى كے سخت ہونے كے اسباب ۷

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۳،۵،۷;حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۵

روايت: ۸

سوال: بے جا سوال ۷

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا۲

گائے : ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۴۰_

۲۳۲

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ( ۶۹ )

ان لوگوں نے كہا يہ بھى پوچھئے كہرنگ كيا ہوگا _ كہا كہ حكم خدا ہے كہ زردبھرك دار رنگ كى ہو جو ديكھنے ميں بھيمعلوم ہو (۶۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم تكليف شرعى كے مشخص ہونے اور ہدف ( قتل كا معمہ حل كرنا) تك پہنچنے كى خاطر گائے كے جو اں سال ہونے كو كافى نہ سمجھتى تھي_فافعلوا ما تؤمرون _ قالوا ادع لنا ربك يبين لنا مالونها

جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون'' سے حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو سمجھايا كہ تمہارى ذمہ دارى اس سے زيادہ نہيں كہ جواں سال گائے ذبح كرو اس كے باوجود انہوں نے گائے كا رنگ اور ديگر خصوصيات كے بارے ميں سوال كيا جو اس معنى كى طرف اشارہ ہے: اس طرح كى گائے (صرف جواں سال ہونا) ذبح كرنا قتل كے معمہ كو حل نہيں كرسكتا_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ جو گائے ذ بح ہونى چاہيئے اس كا رنگ اللہ تعالى سے پوچھ كے بتائيں _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما لونها

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم جس گائے كو ذبح كرنے پر مامور ہوئي اس كا رنگ گہرا پيلا اور فرحت بخش ہونا

چاہيئے تھا_انها بقره صفرآء فاقع لونها تسر الناظرين ''فاقع'' كا معنى گہرا، خالص اور روشن ہے '' تسر _ مسرت بخش ہو'' اسكى ضمير '' بقرة'' كى طرف لوٹتى ہے گويا گائے ايسى ہونى چاہيئے كہ ديكھنے والوں كے لئے خوشى و مسرت كا باعث ہو _ ''صفرآئ ...'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ مسرت بخش ہونے ميں رنگ بھى دخيل ہے _ يعنى مراد يہ ہے ''تسر بلونہا الناظرين'' پس گائے بھى خوبصورت ہو اور اس كا رنگ بھى _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اس امر پر تاكيد فرمائي كہ ذبح ہونے والى گائے كى خصوصيات اللہ تعالى كى جانب سے معين كى گئي ہيں نہ كہ آپعليه‌السلام كى طرف سے _قال انه يقول

۵ _ گہرے پيلے رنگ والى گائے لوگوں كے لئے جاذب نظر ہوگى اور مسرت بخش ہوگى _*انها بقرة صفراء فاقع لونها تسر الناظرين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ جملہ '' تسر الناظرين''

۲۳۳

قيد توضيحى ہو نہ كہ احترازى _

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل اور حضرت مو سىعليه‌السلام ۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲; بنى اسرائيل كے مطالبات۲; بنى اسرائيل كى گائے كا رنگ ۲،۳; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات۱،۴

ترغيب : ترغيب كے اسباب ۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۲

رنگ: پيلا رنگ ۳،۵

سرور: سرور كے اسباب ۵

قتل : ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا ۱

گائے : پيلے رنگ كى گائے ۵

قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ البَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَاء اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ( ۷۰ )

ان لوگوں نے كہا كہ ايسى توبہت سى گائيں ہيں اب كونسى ذبح كريں اسےبيان كيا جائے ہم انشاء اللہ تلاش كرليں گے (۷۰)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے مذكورہ گائے كے رنگ اور عمر كى خصوصيات كو كافى نہ سمجھتے ہوئے اسكى مزيد خصوصيات كى توضيح مانگى _قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ما هي

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو يہ يقين تھا كہ ذبح اور معمہ قتل كے حل والى گائے كى خصوصيات بے نظير ہونى چاہئيں _ان البقر تشابه علينا ''تشابہ '' يعنى مثل يا مشابہ ہونا _ چونكہ ''علي'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اس لئے اس ميں اشتباہ و التباس كا معنى پايا جاتاہے _ بنابريں ''ان البقر ...'' كا معنى يہ ہوا كہ جس گائے كى خصوصيات پيلا ہونا اور جواں سال ہونا بيان ہوئي ہے اسكے مصاديق بہت سے ہيں اور يہ امر اس بات كا موجب ہے كہ ہم كون سى گائے كا انتخاب كريں _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا يہ جملہ حكايت كرتاہے كہ ان كا خيال تھا كہ ذبح كے لئے موردنظر گائے كى اسطرح تعريف و تشريح ہو كہ اس جيسى گائے بس ايك ہى ہو_

۲۳۴

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كے انتخاب ميں حيرت و پريشانى كو اپنے سوالات كے تكرار اور زيادہ توضيح و تشريح كى دليل قرار ديا _قال ادع لنا ربك ان البقر تشابه علينا جملہ '' ان البقر ...'' ما قبل جملے كى تعليل ہے اس ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم يہ بتانے كے درپے تھى كہ ان كے بار بار كے سوالات اس لئے ہيں كہ معاملہ ان كے لئے مشتبہ ہوگيا ہے اور وہ لوگ حيرت و پريشانى سے نكلنا چاہتے ہيں نہ يہ كہ بہانے بنا رہے ہيں اور ذمہ دارى سے فرار كرنا چاہتے ہيں _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم آخرى سوال سے گائے كے معين ہونے اور حيرت و پريشانى سے نكلنے كے لئے پر اميد تھے _انا إن شاء الله لمهتدون ''مھتدون'' ، ''اہتدائ'' سے اسم فاعل ہے اور اسكا معنى ہے ہدايت يافتہ اسكا متعلق وہى گائے ہے جسے ذبح كرنا ہے _

۵ _ ذبح ہونے والى گائے ملنے كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا اعتماد مشيت الہى پر تھا_و انا إن شاء الله لمهتدون

۶ _ انسانوں كا ہدايت پانا اور حيرت و سرگردانى سے نكلنا اللہ تعالى كے اختيار اور اسكى مشيت سے ممكن ہے_

و انا إن شاء الله لمهتدون

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو اس پر يقين تھا كہ انسان كى ہدايت مشيت الہى اور خداوند متعال كے چاہنے سے وابستہ ہے_و انا إن شآء الله لمهتدون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو بارگاہ رب العزت سے آپعليه‌السلام كى دعاؤں كى قبوليت اور اپنے مطالبوں كے پوراہونے كا اطمينان تھا_قالوا ادع لنا ربك يبين لنا ماهى ادع لنا ربك يبين لنا مالونها ادع لنا ربك يبين لنا ماهي '' يبين '' اس آيت ميں اور ماقبل آيات ميں شرط مقدر سے مجزوم ہے _ كلام كى تقدير يوں ہے ''ادع لنا ربك ليبين لنا ان تدع اللہ يبين'' خدا سے چاہو كہ ہمارے لئے بيان كرے اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا '' مذكورہ بالا مفہوم اس معنى ( اگر تم خدا سے چاہوگے تو بيان فرمائے گا ) كى بناپر ہے _

۹ _ پيامبرگرامى اسلام(ص) سے روايت ہے ''انهم امروا بادنى بقرة و لكنهم لما شدوا على أنفسهم شدد الله عليهم و ايم الله لو لم

۲۳۵

يستثنوا ما بينت لهم الى آخر الا بد (۱)

بنى اسرائيل كو كمترين گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا تھا ليكن انہوں نے خود اپنے لئے سختى كا انتخاب كيا تو اللہ تعالى نے بھى شدت اختيار فرمائي اور خدا كى قسم اگر وہ لوگ '' انشاء اللہ '' نہ كہتے تو ان كے لئے گائے كى خصوصيات قيامت تك بيان نہ ہوپاتيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۶; مشيت الہى ۵،۶ ، ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اعتماد ۵; بنى اسرائيل اور مشيت الہى ۵; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام ۸; بنى اسرائيل كا نكتہ نظر ۲; بنى اسرائيل كے سوالات ۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۳،۴; بنى اسرائيل كى حيرت ۳،۴; بنى اسرائيل كے مطالبات ۱; بنى اسرائيل كى گائے كى خصوصيات ۱،۲،۹; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۵،۷،۸، بنى اسرائيل كے سوالات كا فلسفہ ۳; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۹; بنى اسرائيل كى گائے ۳،۴،۵

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كا مستجاب ہونا۸

حيرت و سرگرداني: حيرت سے نجات:۶

روايت: ۹ قاتل: قاتل كى ہويت منكشف ہونے كى كيفيت۲

قتل: ذبح شدہ گائے سے قتل كا منكشف ہونا۲

ہدايت: ہدايت كا سرچشمہ۶،۷

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۷۴ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۹ ح ۲۴۳_

۲۳۶

قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الأَرْضَ وَلاَ تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لاَّ شِيَةَ فِيهَا قَالُواْ الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ ( ۷۱ )

حكم ہوا كہ ايسى گائے جوكاروبارى نہ ہو نہ زمين جو تے نہ كھيٹسينچے ايسى صاف ستھرى كہ اس ميں كوئيدھبہ بھى نہ ہو ان لوگوں نے كہا كہ اب آپنے ٹھيك بيان كيا ہے _ا س كے بعد انلوگوں نے ذبح كرديا حالانكہ وہ ايسا كرنےوالے نہيں تھے(۷۱)

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو جو گائے ذبح كرنے كا حكم ديا اس كى خصوصيات ميں سے تھا كہ اسے ہل چلانے كے لئے رام نہ كيا گيا ہو اور نہ ہى اس سے آبيارى كا كام ليا گيا ہو_ قال انه يقول انها بقرة لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

''ذلول'' كامعنى ہے مطيع يا رام كرنا _ تثير كا مصدر ''اثارة'' ہے جسكا معنى ہے تہہ و بالا كرنا اور اس سے مراد زمين پر گائے كے ذريعے ہل چلاكر اس كو تہہ و بالا كرنا _

۲ _ جس گائے كے ذبح كرنے كا حكم حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ديا گيا وہ سالم ،بے عيب ، اس كى جلد ميں كسى طرح كا كوئي نقطہ نہ ہو اور اس كے رنگ اور بدن پر كوئي لكير و غيرہ نہيں ہونى چاہيئے تھي_مسلّمة لا شيه فيها ''مسلّمة'' يعنى سالم اور اس كا مطلب يہ ہے كہ ہر طرح كے عيب سے پاك ہو_ ''شية'' ہر اس رنگ كو كہتے ہيں جو عمومى رنگ سے مختلف ہو پس ''لا شية فيہا'' يعنى گائے كے رنگ ميں كوئي اور رنگ نہ ہو _ '' شية'' كا مصدر''وشي'' ہے اور اس كے آخر كى ''ہائ'' واو محذوف كے عوض آئي ہے_

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آخر ى علامتوں ( اس سے ہل نہ چلايا گيا ہو وغيرہ ) كو يقين آور اور ذہنى اضطراب كى برطرفى كا ذريعہ سمجھا_قالوا آلان جئت بالحق اس جملہ ميں '' حق '' كا معنى ثابت و استوار ہے اسكے مقابلے ميں غير مشخص اور ترديد پذير امر ہے_ ''الحق'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے يعنى كامل اور پور احق _

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم گائے سے ہل چلانے كا اور آبيارى كا كام ليتى تھي_

لا ذلول تثير الأرض و لا تسقى الحرث

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے گائے كو تمام خصوصيات كے ساتھ تلاش كركے ذبح كيا _فذبحوها ''ہا''كى ضمير بقرة ( مشخص كى گئي گائے) كى طرف لوٹتى ہے_

۲۳۷

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ذبح ہونے والى گائے كى بيان شدہ ابتدائي خصوصيات كو ناكافى جان كر حضرت موسىعليه‌السلام پر اور حقيقت بيان نہ كرنے كا الزام لگايا_قالوا الان جئت بالحق حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا مفہوم كلام يہى ہے( تم نے اب سارى حقيقت بيان كى ہے) بالفاظ ديگر گويا حضرت موسىعليه‌السلام نے پہلے جو خصوصيات بيان كيں اس ميں حق كو كامل طور پر بيان نہ كيا _

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم منظور نظر گائے كى تلاش كے بعد اس كو ذبح كرنے پر تيار نہ تھي_و ما كادوا يفعلون

'' كاد '' كا معنى ہے '' قريب تھا _كہ يہ فعل جب منفى ہوتاہے تو بعض اوقات كام كے نہ ہونے كى تاكيد پر دلالت كرتاہے اور بعض اوقات انجام پانے پر حكايت كرتاہے البتہ بے رغبتى اور عدم تمايل كے ساتھ _'' فذبحوہا'' كے قرينہ سے ''و ما كادوا يفعلون'' ميں دوسرا معنى مراد ہے گويا انہوں نے يہ كام انجام تو ديا ليكن بہت ہى بے رغبتى كے ساتھ_

۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے تكليف شرعى ( معمہ قتل كو حل كرنے كے لئے گائے ذبح كرنا ) كو خواہ مخواہ كے سوالات اور تجسس سے اپنے لئے دشوار و مشكل كرليا _فذبحوها و ما كادوا يفعلون يہ جملہ '' و ما كادوا يفعلون _ قريب تھا كہ انجام نہ ديں '' ممكن ہے كام كے دشوار ہونے كى طرف اشارہ ہو اس كا گواہ يہ جملہ '' فافعلوا ما تؤمرون_ آيت ۶۸'' اور ديگر قرائن ہيں _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے خواہ مخواہ كے سوالات مشكل آفريں بنے اور تكليف كو انہوں نے اپنے لئے دشوار كرليا_

۹_ احكام اور تكاليف شرعى كے بارے ميں وارد ہونے والے اطلاقات اور عمومات حجت ہيں _فافعلوا ما تؤمرون قالوا الان جئت بالحق جملہ ''فافعلوا ما تؤمرون'' اس پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم اگر جواں سال گائے ذبح كرديتى اگر چہ اس كا رنگ پيلا نہ ہوتا اور اس طرح ديگر خصوصيات بھى نہ ہوتيں تو تكليف الہى انجام پاجاتى _ پس اگر شارع مقدس تكليف كو مطلق يا عام بيان فرمائے اور قيد و شرط بيان نہ فرمائے تو انسانوں كو چاہيئے كہ انہى اطلاقات اور عمومات پر عمل كريں _

۱۰_ انسان شارع مقدس كے بيان كردہ حكم سے زيادہ كے مكلف نہيں ہيں _فافعلوا ما تؤمرون قالوا الان جئت بالحق فذبحوها و ما كادوا يفعلون

۱۱ _ امام صادقعليه‌السلام كا ارشاد ہے _''... و كان فى بنى اسرائيل رجل له بقرة و كان له ابن بارّ و كان عند ابنه سلعة فجاء قوم يطلبون سلعته و كان مفتاح بيته تحت راس ابيه و كان نائما

۲۳۸

فلما انتبه ابوه قال له يا بنى ما صنعت فى سلعتك قال هى قائمة لم ابعها لان المفتاح كان تحت راسك فكرهت ان انبهك و انغص عليك نومك قال له ابوه قد جعلت هذه البقرة عوضاً عما فاتك من ربح سلعتك و شكر الله لابنه ما فعل بابيه و امر بنى اسرائيل ان تذبحوا تلك بقرة قال لهم موسى ان الله يامركم ان تذبحوا بقرة هى بقره فلان فذهبوا ليشتروها فقال لا ابيعها الا بملء جلدها ذهباً فرجعوا الى موسى عليه‌السلام فاخبروه فقال لهم موسى عليه‌السلام لابد لكم من ذبحها بعينها بملء جلدها ذهباً فذبحوها (۱) بنى اسرائيل كے مابين ايك شخص كے پاس گائے تھى اسكا ايك نيك خصلت بيٹا تھا_ اس بيٹے كے پاس ايك جنس تھى جس كو خريدنے كے ليئے كچھ افراد آئے تو چابى اس كے والد كے سرہا نے تلے تھى جو سورہا تھا والد جب اٹھا تو اس نے بيٹے سے پوچھا تو نے جنس كا كيا كيا ؟ تو بيٹے نے جواب ديا كہ جنس ويسے ہى ہے ميں نے اسے نہيں بيچا كيونكہ چابى آپ كے سركے نيچے تھى اور ميں نہيں چاہتا تھا كہ آپ كو بيدار كروں اور آپ كى نيند خراب كروں _ والد نے اس سے كہا وہ منافع جو تو نے ضائع كرديا ہے اسكے بدلے ميں يہ گائے تجھے بخشتا ہوں _ بيٹے كے والد سے اس نيك سلوك پر اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو حكم ديا كہ گائے كو ذبح كريں حضرت موسىعليه‌السلام نے ان سے فرمايا '' اللہ تعالى نے تمہيں حكم ديا ہے كہ ايك گائے ذبح كرو'' يہ اسى نيك آدمى كى گائے تھى _ يہ گائے خريدنے كے لئے لوگ اس كے پاس گئے تو اس نے كہا كہ جب تك اس كى جلد كو سونے سے نہ بھرو اس كو ہرگز نہيں بيچوں گا _ پس بنى اسرائيل حضرت موسىعليه‌السلام كے پاس آئے تو حضرت موسىعليه‌السلام نے فرمايا كہ اسى گائے كو ذبح كرو اگر چہ اس كى جلد كو سونے سے بھرنا پڑے تو اس طرح بنى اسرائيل اسى گائے كو ذبح كرنے پر مجبور ہوئے ...''

۱۲ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا: ''ان الذين امروا قوم موسي عليه‌السلام بعبادة العجل كانوا خمسة انفس و كانوا اهل بيت ياكلون على خوان واحد و هم الذين ذبحوا بقرة التى امر الله عزوجل بذبحها (۲) جن لوگوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو گوسالہ پرستى كى دعوت دى پانچ افراد تھے جو ايك ہى خاندان سے اور ايك دستر خوان پر بيٹھتے تھے يہ وہى لوگ تھے جن كو خداوند عالم كى طرف سے گائے ذبح كرنے كا حكم ديا گيا _

۱۳ _ يونس بن يعقوب كہتے ہيں''قلت لابى عبدالله عليه‌السلام ان اهل مكه يذبحون البقره فى اللبب فما ترى فى اكل لحومها ؟ قال فسكت هنيهة ثم قال:قال الله ''فذبحوها و ما كادوا يفعلون لا تاكل الا ماذبحوا من مذبحه'' (۳)

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۴۹ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۴۰_ ۲) خصال ج/ ۱ ص ۲۹۲ ح ۵۵ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۸۸ ح ۲۳۹_ ۳) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۷ ح ۶۱ تفسير برہان ج/۱ ص ۱۱۲ ح ۶_

۲۳۹

ميں نے اما م صادقعليه‌السلام سے عرض كيا اہل مكہ گائے كو اونٹ كى طرح ذبح كرتے ہيں (نحر كرتے ہيں ) پس اس كے گوشت كا كيا حكم ہے ؟ امامعليه‌السلام كچھ دير خاموش رہے اور پھر فرمايا اللہ تعالى فرماتا ہے ''انہوں نے گائے كو ذبح كيا اور قريب تھا كہ اس ذمہ دارى كو انجام نہ ديں '' پس كوئي گوشت نہ كھاؤ مگر يہ كہ شرعى طريقے سے ذبح ہوا ہو_

آبيارى : گائے سے آبيارى ۴; آبيارى كا ذريعہ ۴

احكام: احكام كے اطلاقات كا حجت ہونا ۹; احكام كے عمومات كا حجت ہونا ۹

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل ميں آبيارى ۴; بنى اسرائيل كى بصيرت ۶; بنى اسرائيل كے سوالات ۸; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲ ، ۳، ۴،۵،۶،۷،۸; بنى اسرائيل كا گائے ذبح كر نا ۲،۵، ۷،۸; بنى اسرائيل كى حيرانگى دور ہونا ۳; بنى اسرائيل كى

گائے كى خصوصيات ۱،۲،۳،۶; بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ ۱۱،۱۲،۱۳; بنى اسرائيل كى زراعت ۴; بنى اسرائيل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ۱۲

تكليف شرعي: تكليف شرعى كے سخت و دشوار ہونے كے اسباب ۸ ;تكليف شرعى كا دائرہ كا ر ۱۰;تكليف شرعى كا منبع ۱۰

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ۶

روايت: ۱۱،۱۲،۱۳

زراعت: زراعت كے آلات ۴

سوال: بے جا سوالات۸

گائے : ۸

ہل چلانا: گائے سے ہل چلانا ۴

۲۴۰