تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 160346
ڈاؤنلوڈ: 4308


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 160346 / ڈاؤنلوڈ: 4308
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۶ )

اور اےرسول ہم جب بھى كسى آيت كو منسوخ كرتےہيں يادلوں سے محو كرديتے ہيں تو اس سےبہتر يا اى كى جيسى آيت ضرورے آتے ہيں _كيا تم نہيں جانتے كہ الله ہرشے پر قادر ہے(۱۰۶)

۱ _ اديان الہى قابل نسخ ہيں _ما ننسخ من آية او ننسها

گذشتہ آيات جن ميں بعثت پيامبر (ص) اور اہل كتاب كو شريعت اسلام كى دعوت كا ذكر تھا ان كى روشنى ميں '' آية'' كے مصاديق ميں سے ايك گزشتہ اديان ہيں _ '' ماننسخ'' ميں '' ما'' شرطيہ ہے اور '' ننسخ'' كے لئے مفعول ہے جبكہ ''من'' بيانيہ ہے يعنى وہ جو ہم آيات ميں سے منسوخ كرتے ہيں

۲ _ اللہ تعالى ممكن ہے بعض اديان يا ايك دين كے بعض احكام كو ذہنوں سے اور دلوں سے محو كردے_ما ننسخ من آية او ننسها

'' ننسي'' كا مصدر '' انسائ'' ہے جس كا معنى ہے مٹادينا دلوں سے محو كردينا _ يہ معنى ممكن ہے كسى فرمان سے اديان كے ترك يا احكام كے ترك كرنے كے ساتھ پورا ہوتاہواس طرح كہ ذہنون سے مٹ جائيں _

۳ _ قرآن كريم كى آيات اور اسلام كے احكام ميں نسخ كا امكان پايا جاتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها

'' آية'' كے مصاديق ميں سے ممكن ہے قرآن كريم كى كوئي آيت يا اسلام كا كوئي حكم مراد ہو_

۴ _ اديان كو منسوخ كرنا، قرآن كريم كى بعض آيات كو منسوخ كرنا يا دين كے بعض احكام كو منسوخ كرنا يہ فقط اللہ تبارك و تعالى كے اختيار ميں ہے _ما ننسخ من آية الم تعلم ان الله على كل شى قدير

يہ مطلب اس طرح سے ہے كہ نسخ كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دى گئي ہے اور اس كى دليل اللہ تعالى كے اقتداراور قدرت سے بيان كى گئي ہے ''الم تعلم ''

۵ _ لوگوں كو سابقہ اديان كے ترك كرنے يا بعض آيات اور اسلام كے بعض احكام كو چھڑانے پہ آمادہ كرنا يہ فقط اللہ تعالى ہى كے اختيار ميں ہے_

'' انساء ذہنوں سے محو كرنا '' كى نسبت اللہ تعالى كو دينا نيز جملہ '' الم تعلم ...'' سے يہ مطلب نكلتاہے_

۳۶۱

۶_ گذشتہ اديان كو منسوخ كرنے اور لوگوں كو ان كے ترك پر آمادہ كرنے كے ساتھ ساتھ اللہ تعالى انسانوں كو ان سے بہتر يا ان اديان كى طرح كا دين پيش فرماتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

حرف '' او'' تنويع كے لئے ہے _ پس '' نأت بخير منہا ہم اس سے بہتر يا اسى كى مثل لاتے ہيں '' سے مراد نئے احكام كا آناہے ان ميں سے بعض احكام منسوخ شدہ احكام سے بہتر اور بعض احكام انہى كى مثل ہيں _

۷_ اللہ تعالى اگر قرآن كى كسى آيت يا اسلام كے كسى حكم كو منسوخ فرماتا ہے يا ان كے ترك كرنے كا حكم ديتاہے تو ان كى جگہ ان سے بہتر يا ان كے مثل آيت يا حكم نازل فرماتاہے_ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

۸_ احكام الہى ميں انسانوں كے لئے مصلحت پائي جاتى ہے اور يہ خير و سعادت كے ضامن ہيں _

نأت بخير منها او مثلها

۹_ زمانوں كے نشيب و فراز ميں اديان نے ارتقائي سفر طے كيا _ما ننسخ من آية او ننسها نأت بخير منها او مثلها

۱۰_ آيات الہى ميں تفاوت پايا جاتاہے بعض بعض پر فضيلت ركھتى ہيں _نأت بخير منها

۱۱_ گذشتہ اديان كو منسوخ كرنا اور ان كى جگہ بہتر يا انہى كى مثل دين پيش كرنا يہ بندگان خدا پر اللہ تعالى كى رحمت اور فضل ہے _والله ذو الفضل العظيم ما ننسخ من آية نأت بخير منها او مثلها

پہلى آيت ميں فضل و رحمت الہى كا ذكر كرنا اور اسكے بعد ايك دين كو منسوخ كركے نئي شريعت كو نازل كرنا يہ چيز حكايت كرتى ہے كہ ايك دين كو منسوخ كركے اسكى جگہ نئي شريعت كا نفاذ يہ اللہ تعالى كى رحمت اور فضل كے مصاديق ميں سے ہے _

۱۲ _ اللہ تعالى كى طاقت اور قدرت انتہائي وسيع اور لامحدود ہے _ان الله على كل شيء قدير

۱۳ _ اللہ رب العزت كا انتہائي وسيع اور لامحدود قدرت كا مالك ہونا يہ امر انسانوں كے لئے ايك واضح اور روشن مسئلہ ہے _الم تعلم ان الله على كل شى قدير

اس جملہ ميں موجود استفہام تقريرى ہے اور يہ ايسے موارد ميں استعمال ہوتاہے جہاں مخاطب جملے كے مضمون كو مانتا اور اس پر يقين ركھتا ہو _

اس جملہ ميں مورد خطاب سب انسان ہيں يعنى ''الم تعلم ايہا الانسان'' معلوم ہوتاہے كہ سب انسان اللہ تعالى كى لامحدود قدرت و طاقت سے آگاہ ہيں _

۳۶۲

۱۴_ اديان يا دين كے بعض احكام كو منسوخ كرنا يہ اللہ تعالى كى لامحدود قدرت كى وجہ سے ہے _

ما ننسخ من آية او ننسها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير

يہ جملہ'' الم تعلم يقينا تم جانتے ہو كہ اللہ تعالى ہر چيز پر قادر ہے '' آيت ميں موجود حقائق كے لئے دليل ہے اور احكام كا منسوخ كرنا يا فراموش كروادينا انہى حقائق ميں سے ہيں يعنى چونكہ اللہ تعالى لامحدود قدرت كا مالك ہے لہذا دين كو منسوخ كرسكتاہے_

۱۵ _ منسوخ شدہ دين كى جگہ نيادين يا نئي شريعت نافذ كرنا يا منسوخ حكم كى جگہ نيا حكم نازل كرنا يہ لامحدود قدرت كى وجہ سے ہے _نا ت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير

اس مطلب ميں جملہ تعليليہ'' الم تعلم ...'' كا معنى اس جملہ ''نأت بخير ...'' سے ارتباط كے عنوان سے ہوا ہے يعنى چونكہ اللہ تعالى قادر مطلق ہے لہذا بہتر شريعت يا منسوخ شدہ شريعت كى مثل انتخاب كرنے ميں بھى قادر ہے _

۱۶ _ عالم تشريع اور عالم تكوين كا آپس ميں گہرا رابطہ ہے_*نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شيء قدير جملہ '' الم تعلم ...'' جملہ'' ما ننسخ ...'' كے لئے تعليل ہے اور اس مطلب كو پہنچارہاہے كہ شريعت كو وہ ہستى منسوخ كرسكتى ہے جو قادر مطلق ہو بنابريں شريعت كا عالم ہستى اور اس پر حكمران قوانين كے ساتھ گہرا ارتباط ہے _

۱۷_ اللہ تعالى كے اس كلام '' ما ننسخ من آية او ننسھا نأت بخير منھا او مثلہا'' كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا''الناسخ ما حوّْل مثل قوم يونس إذ بداله فرحمهم (۱)

ناسخ يعنى جو كسى چيز كو تبديل كردے جيسا كہ حضرت يونسعليه‌السلام كى قوم جب اللہ تعالى كو ان كے عذاب كے بارے ميں ''بدائ'' حاصل ہوا تو اللہ تعالى نے انہيں اپنى رحمت سے نوازا ...''

آيات الہي: آيات الہى كا تفاوت ۱۰

احكام: منسوخ شدہ احكام كى جگہ دوسرے احكام كا آنا ۷،۱۵; احكام كو فراموش كروادينا ۲; فلسفہ احكام ۸; احكام كا منسوخ ہونا ۱۴،۱۵

اديان:

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۵ ح ۷۷ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۰ ح ۲_

۳۶۳

اديان كى تاريخ ۹; اديان كا تكامل ۹; منسوخ شدہ اديان كى جگہ دوسرے اديان كا آنا ۶،۱۱،۱۵;

اديان كا فراموش كرادينا ۲،۵،۶; اديان كا منسوخ ہونا ۱،۴،۶،۱۱،۱۴،۱۵

اسلام : اسلام كے احكام كا منسوخ ہونا ۳،۴،۷; اسلام كى اہميت و كردار۵

اسماء اور صفات: قدير ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قدرت كے آثار۱۵; اللہ تعالى كے مختصات ۴،۵; اللہ تعالى كے اختيارات ۴۰،۵; افعال الہى ۲; اللہ تعالى كے لئے بداء ۱۷; قدرت الہى ۱۳،۱۴; فضل الہى كے مظاہر ۱۱; قدرت الہى كا وسيع ہونا ۱۲،۱۳; قدرت الہى كى خصوصيات۱۲

انسان: انسانوں كى خداشناسى ۱۳

خير: خير كى زمين ہموار ہونا ۸

دين : دين كا نظام تعليمات۱۶

روايت:۱۷

سعادت: سعادت كے اسباب ۸

عالم تشريع : تشريع اور تكوين ۱۶

قرآن حكيم: قرآن حكيم كى منسوخ شدہ آيات كى جگہ دوسرى آيات كا آنا ۷; قرآن حكيم كى آيات كا منسوخ ہونا ۷; قرآن حكيم ميں نسخ ۳،۴

ناسخ: ناسخ سے كيا مراد ہے ؟ ۱۷

نسخ: نسخ كا سرچشمہ ۴،۱۴

۳۶۴

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ( ۱۰۷ )

كياتم نہيں جانتے كه آسمان و زمين كى حكومت صرف الله كے لئے هے اوراس كے علاوه كوئى سر پرست هے نه مددگار _

۱ _ زمين اور آسمانوں ( عالم ہستى ) پر سلطنت و حكومت فقط اللہ تعالى كے ہى اختيار ميں ہے _

الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

مبتدا ( ملك السماوات ...) پر خبر ''لہ'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۲ _ عالم ہستى پر فقط اللہ تعالى كى حاكميت كا منحصر ہونا يہ حقيقت سب كے لئے روشن اور واضح ہے _

الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

''الم تعلم '' ميں استفہام تقريرى اس مطلب پر دلالت كررہاہے_ اس كے لئے ماقبل آيت كے نكتہ ۱۳ كى طرف رجوع كريں _

۳ _ عالم آفرينش ميں متعدد آسمان وجود ركھتے ہيں _

ان الله له ملك السماوات

۴ _ انسانوں كے امور كى تدبير اور سرپرستى فقط اللہ تعالى كے ہى اختيار ميں ہے _

و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۵ _ انسانوں كا اللہ تعالى كے علاوہ كوئي مددگار يا ناصر نہيں _

و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۶ _ اديان الہى اور احكام دين كا عالم ہستى اور جہان خلقت سے بڑا گہرا رابطہ ہے _

نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

كسى دين كے منسوخ ہونے اور نئے دين كى تشريع كے امكان كيلئے يہ جملہ ''الم تعلم ان الله ...'' دليل كى طرح ہے _ كسى دين كے منسوخ ہونے اور نئے دين كى تشريع كے لئے اللہ تعالى كى عالم ہستى پر حاكميت سے استدلال كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ دين اور دين كے قوانين كا عالم ہستى اور اس كے قوانين سے بہت گہرا رابطہ ہے _

۳۶۵

۷ _ اللہ تعالى كى ہمہ پہلو قدرت اور عالم ہستى پرصرف اسى كى حاكميت كے انحصار پر توجہ اديان اور احكام دين كے منسوخ ہونے كے بارے ميں ہر شبہہ كو زائل كرديتى ہے _

ما ننسخ من آية او ننسها الم تعلم ان الله على كل شيء قديرالم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

ان دو جملوں ميں ''الم تعلم ان الله على ...'' اور ''الم تعلم ان الله له ...'' موجود استفہام تقريرى اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ دين كے منسوخ ہونے اور اس كى جگہ نيادين آنے كے بارے ميں مخاطبين (انسانوں )كو شكوك وشبہات تھے يا ان كے لئے شكوك و شبہات پيدا ہونے والے تھے تو اللہ تعالى نے ان شبہات كا جواب دينے كے لئے فرماياہے كہ اللہ كى ہمہ پہلو قدرت اور اس كى لامحدود حاكميت پر نظر دوڑائيں _

۸_ اللہ رب العزت كى قدرت مطلق اور عالم ہستى پر اس كى حاكميت پر توجہ اس يقين كا موجب ہے كہ خداوند متعال منسوخ شدہ دين سے بہتر دين يا اس كى مثل نازل كرسكتاہے _

نأت بخير منها او مثلها الم تعلم ان الله على كل شى قدير _ الم تعلم ان الله له ملك السماوات والأرض

۹ _ اديان كو منسوخ كرنا اور اللہ تعالى كى جانب سے نيا دين نازل كرنا انسانوں كے امور كى تدبير اور ان كى مدد كے لئے ہے _

ما ننسخ من آية و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

يہ مطلب جملہ ''ما ننسخ من آية '' اور جملہ '' و ما لكم ...'' ميں ارتباط كا تقاضا ہے_

۱۰_ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى ہى مالكيت اور حاكميت كا انحصار اس امر كا تقاضا كرتاہے كہ اس كى ہستى كے علاوہ بندوں كا كوئي اور سرپرست اور مدد گار نہ ہو_

له ملك السماوات والأرض و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ۳; آسمانوں كا حكمران ۱

احكام: احكام كا نسخ ۷

اديان : منسوخ شدہ اديان كى جگہ نئے دين كا جاگزيں ہونا ۸،۹; اديان كے منسوخ ہونے كا فلسفہ ۹ اديان كا منسوخ ہونا ۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مختصات ۱،۲،۴،۵،۷،۱۰;اللہ تعالى كى حاكميت ۱،۱۰; اللہ تعالى كى مالكيت ۱۰; نصرت الہى ۵،۹;اللہ تعالى كى سرپرستى ۴،۱۰

امور: امور كى تدبير كا سرچشمہ ۴

۳۶۶

انسان: انسانوں كے امور كى تدبير ۴،۹; انسانوں كى خداشناسى ۲; انسانوں كى مدد ۹; انسانوں كا سرپرست ۴،۱۰;انسانوں كا ياور و مددگار ۵،۱۰

ايمان: اللہ تعالى كى قدرت پہ ايمان ۸; ايمان كا متعلق ۸

تشريع: تشريع اور تكوين ۶

خلقت: عالم خلقت كا حكمران ۱،۲،۸

دين: دين كا نظام تعليمات ۶

ذكر: اللہ تعالى كى حاكميت كا ذكر ۷،۸; قدرت الہى كا ذكر ۷،۸

زمين : زمين كا حكمران ۱

نسخ: نسخ كے شبہات كا رد ۷

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُواْ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَى مِن قَبْلُ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ ( ۱۰۸ )

اے لوگو كيا تم يہ چاہتے ہو كہاپنے رسول سے ويساہى مطالبہ كرو جيسا كہموسى سے كيا گيا تھا تو ياد ركھو كہ جسنے ايمان كو كفر سے بدل ليا وہ بدترينراستہ پر گمراہ ہوگيا ہے ( ۱۰۸)

۱_ صدر اسلام كے بعض مسلمان اس امر كے در پے تھے كہ بعض احكام اسلام كے تبديل كرنے كى درخواست كريں _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

''سؤال'' يا اس كے مشتقات جب كبھى بھى ''عن'' اور اس كى مانند حرف جركے ساتھ دوسرے مفعول كى طرف متعدى ہوں تو سوال كرنے كا معنى ديتے ہيں ورنہ انكا معنى درخواست كرنا بنتاہے_ آيہ مجيدہ ميں جو مفعول دوم كا ذكر نہيں ہوا تو دونوں معانى كا احتمال پايا جاتاہے پس اگر '' ان تسئلوا'' كا معنى درخواست ہو تو ماقبل آيت كى روشنى ميں بعض احكام كا منسوخ ہونا مورد تقاضا ہے _

۲ _ احكام كى تبديلى اور نسخ كا امكان بعض مسلمانوں كو ترغيب دلانے والا ہے كہ وہ بعض احكام كى تبديلى كى درخواست كريں _ما ننسخ من آية ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

ما قبل آيت كى روشنى ميں كہا جاسكتاہے كہ بعض مسلمانوں كى بعض احكام كى تبديلى كى طرف رغبت كا سرچشمہ يہ تھا كہ منسوخى احكام كا امكان تھا_

۳۶۷

۳ _ اديان كى منسوخى نيز قرآن كريم كى بعض آيات اور احكام كى منسوخى نے مسلمانوں كو تحريك دلائي كہ پيامبر اسلام (ص) سے بے تكے اور نامناسب سؤالات پوچھيں _ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' ان تسئلوا'' كا معنى سوال كرنا ہو_ آيت كے لب و لہجہ ميں چونكہ مذمت موجود ہے پس يہ سوالات غير مناسب ہيں _

۴ _ وہ مسلمان جو بعض احكام كى تبديلى يا نسخ كى درخواست كرنا چاہتے تھے پروردگار عالم كى طرف سے ان كى شديد مذمت كى گئي _ام تريدون ان تسئلوا رسولكم

''ان تسئلوا '' كا مورد خطاب مسلمان ہيں يا اہل كتاب اس سلسلے ميں دو آراء پائي جاتى ہيں يہ جملہ ''كما سئل موسي'' اس بات كى تائيد كرتاہے كہ يہ مسلمان ہوں ورنہ جملہ يوں ہوتا ''كما سئلتم موسى '' جملہ '' ام تريدون _ كيا تم چاہتے ہو '' دلالت كرتاہے كہ درخواست يا سوال انجام نہيں ہوا اسى لئے ہم نے اوپر بيان كيا كہ ''درخواست كرنے كے درپے تھے''_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نبى اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے پہلے مبعوث ہونے والے نبى تھے_كما سئل موسى من قبل

۶_ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام سے نامناسب سوالات اور درخواستيں كيں _كما سئل موسى من قبل

۷_بنى اسرائيل كى طرح كے انحرافات كى زمين مسلمانوں ميں بھى فراہم تھى _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم كما سئل موسى من قبل

۸_ انبياءعليه‌السلام كے ساتھ روابط و معاملات، ان سے توقعات اور ان سے نامناسب خواہشات كے پورا كرنے معاملے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم بہانہ باز ترين اقوام ميں سے نمونے كى قوم ہے _

ام تريدون ان تسئلوا رسولكم كماسئل موسى من قبل

يہ بعيد نظر آتاہے كہ گذشتہ امتوں ميں فقط حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ہو جو انبياءعليه‌السلام سے غير مناسب خواہشات اور سوالات كيا كرتى تھي_ اس سے يہ نتيجہ نكلتاہے كہ فقط حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا ذكر كرنا اس لئے ہے كہ يہ صفت ان ميں سب سے زيادہ تھي_

۹ _ بعض احكام كى تبديلى يا نسخ كى درخواست كرنا ايمان كے كھوجانے اور كفر كى طرف رجحان كى بنياديں فراہم كرتاہے _

۳۶۸

ام تريدون ان تسئلوا و من يتبدل الكفر بالايمان

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام سے نامناسب خواہشات اور سوالات نے آپعليه‌السلام كى قوم كو كفر كى طرف كھينچا اور ايمان سے دور كرديا _و من يتبدل الكفر بالايمان

۱۱ _ آيات الہى اور احكام دين پر ايمان ہى صحيح طريقہ اور اعتدال كا راستہ ہے _

و من يتبدل الكفر بالايمان فقد ضل سواء السبيل

۱۲ _ ايمان كے بعد كفر اختيار كرنا صحيح طريقہ سے منحرف ہونا اور كجروى كى طرف رجحان ہے _

و من يتبدل الكفر بالايمان فقد ضل سواء السبيل

احكام: احكام كے نسخ كے نتائج ۲،۳; احكام كى تبديلى كى درخواست ۱،۲; احكام كے نسخ كى درخواست ۴،۹

اديان : اديان كے نسخ كے نتائج و اثرات۳

ارتداد: ارتداد كى حقيقت ۱۲

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى سرزنشيں ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى تاريخ ۵

انحراف: انحراف كے موارد ۱۲

ايمان : آيات الہى پر ايمان ۱۱; دين پر ايمان ۱۱; ايمان كا متعلق۱۱

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا انحراف ۷; بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۸; بنى اسرائيل كى بہانہ تراشى ۸; بنى اسرائيل كے سوالات ۶،۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۰; بنى اسرائيل كى خواہشات ۶،۸ ، ۱۰; بنى اسرائيل كى صفات ۸; بنى اسرائيل كا كفر ۱۰

بے جا توقعات : ۸ بے جا توقعات كے نتائج ۱۰

تحريك: تحريك كے عوامل ۲

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۵; حضرت موسىعليه‌السلام كى نبوت ۵

۳۶۹

راہ اعتدال : ۱۱

سوال: نامناسب سوال كے نتائج۱۰; نامناسب سوال ۳،۶

قرآن كريم : قرآن كريم كى آيات كے نسخ كے نتائج ۳

كفر: كفر كى زمين فراہم ہونا ۹،۱۰

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمانوں كى خواہشات ۱،۴; مسلمانوں ميں انحراف كى زمين ۷; مسلمانوں ميں سوال كى زمين ۳; مسلمانوں كى سرزنش ۴

نبى اسلام (ص) : نبى اسلام سے سوال ۳

وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّاراً حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُواْ وَاصْفَحُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۱۰۹ )

بہت سےاہل كتاب يہ چاہتے ہيں كہ تمھيں بھيايمان كے بعد كافر بناليں وہ تم سے حسدركھتے ہيں ورنہ حق ان پر بالكل واضح ہےتو اب تم انھيں معاف كردو اور ان سےدرگذر كرو يہاں تك كہ خدا اپنا كوئي بھيجدے اور الله ہرشے پر قادر اعمال كو خوبديكھنے والا ہے (۱۰۹)

۱ _ بہت سے اہل كتاب عشق كى حد تك چاہتے تھے كہ مسلمان مرتد ہوجائيں اور شرك كى طرف لوٹ آئيں _

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً

جملہ'' يردونكم'' حرف مصدرى '' لو '' كى وجہ سے مفرد ميں تبديل ہوگيا ہے لہذا '' ودّ'' كے لئے مفعول قرار پاياہے '' كفاراً'' كافر كى جمع ہے اور ''يردونكم'' كا دوسرا مفعول ہے ''يردون'' كى روشنى ميں كافر سے مراد مشرك ہے نہ كہ يہودى يا نصرانى كيونكہ صدر اسلام كے مسلمان اسلام قبول كرنے سے قبل مشرك تھے_

۲ _ اہل كتاب نے مسلمانوں كو مرتد بنانے كى مسلسل كوششيں كيں _

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً''ودّ'' كا معنى ہے چاہنا ، محبت كرنا ليكن جملہ ''فاعفوا ...'' سے معلوم ہوتاہے كہ اہل كتاب اپنى آرزو (مسلمانوں اور اہل ايمان كو مرتد بنانا) كو پورا كرنے كے لئے مسلسل سازشيں بھى كرتے رہے_

۳۷۰

۳ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مرتد بنانے كى يہود و نصارى كى آرزو خام تھى اور اس سلسلے ميں ان كى كوششوں كو ناكاميوں كا سامنا كرنا پڑا_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم فعل مضارع ( چاہتے ہيں ) كى جگہ فعل ماضى ( ودّ چاہتے تھے) كا استعمال اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ ان كى كوششيں بے ثمر رہيں اس طرح كہ گويا اس امر سے انكى محبت اور سعى جاتى رہي_

۴ _ زمانہ بعثت كے يہود و نصارى مسلمانوں كے ايمان پر رشك كرتے اور ان سے حسد كرتے تھے_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً '' و قالوا لن يدخل ...'' آيت ۱۱۱ كى روشنى ميں اہل كتاب سے مراد يہود ونصارى ہيں _

۵ _ يہود ونصارى كى اہل ايمان كو اسلام سے مرتد بنانے كے لئے كوشش اور عشق كا سرچشمہ ان كا حسد تھا_

ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً'' ودّ كثير ...'' كے لئے '' حسدا'' مفعول لہ ہے يعنى يہ كہ اہل كتاب كى مسلمانوں كو مرتد بنانے كى كوشش اور محبت ان كے حسد كى وجہ سے تھي_

۶ _ مسلمانوں سے اہل كتاب كا حسد ان كے رگ و پے ميں سمايا ہوا تھا _حسداً من عند أنفسهم

۷_ حق كا انكار اور اس كے خلاف معركہ آرائي كے عوامل ميں سے ايك حسد ہے _لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً

۸ _ انسانى حسد كے وسيع ميدان ميں ايمان اور دينى عقائد_ودّ كثير من اهل الكتاب حسداً من عند أنفسهم

۹اسلام و قرآن كے خلاف يہود و نصارى كى تبليغاتى كوششيںودَّ كثيرمن اهل الكتاب لو يردونكم من بعدايمانكم كفاراً

۱۰_ اسلام اور مسلمانوں كے خلاف اہل كتاب كى تبليغاتى فعاليت حتى ان كى اپنى نظر ميں اس كى كوئي دينى يا مذہبى بنياد نہ تھي*ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من عند أنفسهم يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''من عند أنفسهم'' ، '' ودّ كثير'' سے متعلق ہو يعنى اہل كتاب كوئي مذہبى ذمہ دارى كے احساس كے طور پر مسلمانوں كو اسلام سے مرتد كرنے كے درپے نہ تھے_

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) پر ايمان حتى اہل كتاب كى نظر ميں بھى قابل قدر اور كمال كا باعث تھا_ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم من بعد ايمانكم كفاراً حسداً انسان ميں حسد كى آگ اس وقت بھڑك اٹھتى ہے جب كسى ميں مادى نعمتوں يا كمالات كو ديكھتاہے پس اہل كتاب جو مسلمانوں كے پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے پر رشك كرتے تھے ان كى

۳۷۱

نظر ميں ايمان كو ايك بڑى نعمت اور كمال ہونا چاہيئے _

۱۲ _ اديان اور قرآن كريم كى بعض آيات كے نسخ كو بہانہ بناكر يہود ونصارى مسلمانوں كے ذہنوں ميں شبہات پيدا كرنا چاہتے تھے_ما ننسخ من آية ام تريدون ان تسئلوا رسولكم ودّ كثير من اهل الكتاب اہل كتاب كے نسخ كے بارے ميں نامناسب سؤالات اور خواہشات كا ذكر كرنے اور ان خواہشات (ايمان كا كفر ميں تبديل ہونا ) كے برے اثرات بيان كرنے كے بعد اہل كتاب كى مسلمانوں كو مرتد بنانے كى كوششوں كا ذكر كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ اہل كتاب اس امر كے درپے تھے كہ مسلمانوں ميں نسخ كے بارے ميں شبہات پيدا كريں اور پيامبر اسلام (ص) پر ان كے ايمان كو شك و ترديد سے دوچار كرديں _

۱۳ _ يہود ونصارى مسلمانوں كو ترغيب دلاتے كہ آنحضرت صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے غير مناسب سوالات و خواہشات كريں _ام تريدون ان تسئلوا ودّ كثير من اهل الكتاب لو يردونكم

۱۴ _ اسلام كى حقانيت حتى يہوديوں اور عيسائيوں كى نظر ميں ايك نہايت واضح ، روشن اور بلاترديد مسئلہ تھا_من بعد ما تبين لهم الحق

۱۵ _ زمانہ بعثت كے مسلمانوں كو اللہ تعالى نے فرمايا كہ اہل كتاب كى سازشوں پرعفو و بخشش سے كام ليں_ فاعفوا وأصفحوا حتى ياتى الله بامره

''عفو '' اور ''صفح'' كا معنى ہے گناہ اور غلطى سے درگذر كرنا _ البتہ يہ بھى كہا گيا ہے كہ ''صفح'' علاوہ بر ايں سرزنش نہ كرنے پر بھى دلالت كرتاہے_

۱۶_ اہل كتاب كى سازشوں سے درگذر كرنا اور ان كے ساتھ جھگڑے و غيرہ سے پرہيز كرنا يہ ايك وقتى حكم تھا_

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۱۷_ اللہ تعالى نے سازشيوں كے خلاف نئے حكم ( ان سے صف آرائي) كى خوشخبرى مسلمانوں كو دى _

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامرهاس جملہ '' حتى ياتى اللہ بامرہ_ يہاں تك كہ اللہ تعالى اپنا حكم صادر فرمائے '' سے مراد عفو و درگزر كے قرينہ مقابلہ كو ديكھتے ہوئے جہاد و معركہ آرائي كا حكم ہے_

۱۸_ جب تك مناسب حالات و شرائط آمادہ نہ ہوں دشمن سے آمنا سامنا كرنے ميں احساسات پر كنٹرول كرنا ضرورى ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۱۹_قوانين اور تعليمات كى قبوليت كے لئے زمين آمادہ كرنا يہ احكام كے بيان ميں قرآنى روشوں ميں سے ايك ہے _

۳۷۲

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره سازشيوں كے بارے ميں بخشش و درگزر كے حكم كا وقتى ہونا اسكے مختلف اہداف ہيں _ ان اہداف ميں سے ايك اس حكم كى قبوليت كے لئے زمين كو فراہم كرناہے كيونكہ اگر مسلمانوں كو يہ علم نہ ہوتا كہ يہ حكم وقتى ہے تو ممكن ہے اس حكم كو صحيح ہى نہ سمجھتے اور تسليم بھى نہ كرتے _

۲۰_دشمنوں كى سازشوں كو نظر انداز كرنا اور ان كے آزار و اذيت پر درگزر كرنا ان كے ساتھ نبردآزمائي كا ايك مرحلہ اور ٹيكنيك ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۲۱ _ سازشى دشمنوں سے آمنا سامنا كرنے كے لئے مرحلہ وار اقدامات كرنا ضرورى ہيں _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره

۲۲ _ اللہ تعالى كى قدرت و طاقت لامحدود، وسيع اور ہمہ پہلو ہے _ان الله على كل شى قدير

۲۳ _ اللہ تعالى ايك حكم كو ثابت ركھنے اور دوسرے وقت ميں اسكو اٹھانے نيز ايك حكم كى جگہ دوسرے فرمان كو جاگزيں كرنے پر قدرت ركھتاہے_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير آيت ميں بيان شدہ تمام حقائق سے اس جملہ''ان الله'' كو مربوط سمجھا جاسكتاہے اور اسكا ہدف مخاطبين كو اللہ تعالى كى عظيم قدرت كى طرف متوجہ كرنا ہے مذكورہ بالا مطلب ميں اس جملہ''ان الله '' كو عفو و بخشش اور آئندہ زمانے ميں نسخ كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے

۲۴ _ اللہ تعالى كا سازشى اہل كتاب كو متنبہ كرنا اور ان كو مناسب جواب كے ساتھ دھمكى دينا _حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير اس مطلب ميں جملہ '' ان اللہ ...'' كو حكم جہاد ( جو ما ''ياتى اللہ بامرہ'' سے سمجھ ميں آتاہے) كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے _

۲۵_ اللہ تعالى كا سازشى اہل كتاب كے ساتھ درگزر كرنے كا فرمان دينے كا مطلب ہرگز يہ نہ تھا كہ پروردگار عالم صدر اسلام كے مسلمانوں كى مدد كرنے كى قدرت نہ ركھتا تھا_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير اس مطلب ميں جملہ''ان الله '' كو''فاعفوا وأصفحوا'' كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے يعنى يہ كہ كہيں ايسا گمان نہ ہو كہ عفو و بخشش يا مقابلہ آرائي كا ترك كرنا اس ليئے ہے كہ اللہ تعالى قدرت نہيں ركھتا بلكہ مسلمانوں كى مصلحت اسى ميں ہے _

۲۶ _صدر اسلام كے مسلم معاشرے كے ساتھ اہل كتاب كا لين دين اور ديگر معاملات تھے_فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره ان الله على كل شى قدير

۳۷۳

آرزو: صدر اسلام كے مسلمانوں كے مرتد ہونے كى آرزو ۳

احكام: وقتى احكام ۱۶; تبديلى احكام ۲۳; احكام كے بيان كرنے كى روش۱۹;احكام كى قبوليت كى زمين كا فراہم ہونا ۱۹; احكام كا نسخ ہونا ۲۳

احساسات: احساسات كا تعادل ۱۸

اديان: اديان كا نسخ ہونا ۱۲

ارتداد: ارتداد كے عوامل ۲

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۵،۱۲،۱۳،۲۵،۲۶; اسلام كے خلاف پراپيگنڈہ۹،۱۰; اسلام كى حقانيت ۱۴

اسماء اور صفات: قدير۲۲

اللہ تعالى : اوامر الہى ۲۵; الہى بشارتيں ۱۷; الہى نصيحتيں ۱۵; قدرت الہى ۲۲،۲۳; اللہ تعالى كى تنبيہات ۲۴

اہل كتاب: اہل كتاب كے ساتھ آمنا سامنا كرنے سے اجتناب۱۶; صدر اسلام ميں اہل كتاب ۲۵، ۲۶; اہل ا كتاب اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۱،۲; اہل كتاب اور مسلمان ۶; اہل كتاب اور صدر اسلام كے مسلمان ۲۶; اہل كتاب كى بصيرت ۱۰،۱۱; اہل كتاب كى تبليغ ۱۰;اہل كتاب كى سازش ۲۴; سازشى اہل كتاب ۱۵،۱۷،۲۵; اہل كتاب كو دھمكى ۲۴; اہل كتاب كى سازش سے چشم پوشى ۱۶; اہل كتاب كا حسد ۶; اہل كتاب كے لئے عفو و درگذر ۱۵; اہل كتاب كے رجحانات ۱; اہل كتاب سے معركہ آرائي ۱۷; اہل كتاب سے نرم رويہ ۲۵

ايمان: پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لانے كى اہميت ۱۱

پيامبر اسلام(ص) : پيامبر اسلام (ص) سے سوال ۱۳

جذبہ محركہ (تحريك): جذبہ محركہ كے اسباب ۵

حسد: حسد كے نتائج ۵،۷; عقيدے سے حسد ۸; حسد كا دائرہ۸

۳۷۴

حق : حق كو جھٹلانے كے اسباب ۷; حق كے خلاف نبرد آزمائي كے اسباب ۷

دشمن: دشمنوں كى سازش سے چشم پوشى ۲۰; دشمنوں سے سامنا كرنے يا نمٹنے كى روش ۱۸; دشمنوں سے درگزر ۲۰; دشمنوں سے نبرد آزمائي ۲۰; دشمنوں سے سامنا كرنے كے مراحل ۲۱

دين: دين كے نقصانات كى پہچان ۲،۱۲

سوال : بے جا سوال ۱۳

شبہات: شبہات كے اسباب ۱۲

عيسائي: عيسائيوں كے حسد كے نتائج ۵; عيسائيوں كى آرزوئيں ۳; عيسائيوں كا پراپيگنڈہ۹; صدر اسلام كے عيسائيوں كا حسد ۴; عيسائيوں كا شبہہ ميں مبتلا كرنا ۱۲; عيسائيوں كے رجحانات۵; عيسائي اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۳،۵; عيسائي اور اسلام ۹،۱۴; عيسائي اور قرآن ۹; عيسائي اور مسلمان ۴،۱۲،۱۳

قدريں : قدروں كا معيار۱۱

قرآن كريم : قرآن كريم كے خلاف پراپيگنڈہ ۹; قرآن كريم ميں نسخ۱۲

مسلمان : صدر اسلام كے مسلمانوں كى امداد۲۵; مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۷; صدر اسلام كے مسلمانوں كى خواہشات ۱۳; صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

ميل جول: غيروں سے ميل جو ل۲۶

نبرد آزمائي: نبرد آزمائي ميں احساسات كو متوازن ركھنا ۱۸; نبردآزمائي كى روش ۱۸،۲۰،۲۱; معركہ آرائي كے مراحل ۲۰

نسخ: نسخ كا منبع ۲۳

يہودي: يہوديوں كے حسد كے نتائج ۵; يہوديوں كى آرزوئيں ۳; يہوديوں كا پراپيگنڈہ۹; صدر اسلام كے يہوديوں كا حسد ۴; يہوديوں كا شبہہ ميں مبتلا كرنا ۱۲; يہوديوں كے رجحانات ۵; يہود اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۳،۵; يہود اور اسلام ۹،۱۴; يہود اورقرآن ۹; يہود اور مسلمان ۴،۱۲،۱۳

۳۷۵

وَأَقِيمُواْ الصَّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ وَمَا تُقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( ۱۱۰ )

اور تم نماز قائمكرو اور زكوة ادا كرو كہ جو كچھ اپنےواسطے پہلے بھيج دوگے سب كے يہاں مل جائےگا _ خدا تمھارے اعمال كو خوب ديكھنےوالا ہے ( ۱۱۰)

۱_ نماز قائم كرنا اورزكوة ادا كرنا ضرورى ہے _و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

۲ _ مسلمانوں كى دشمنوں سے صف آرائي كى آمادگى كے لئے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى كى بہت زيادہ اہميت ہے _

فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

اس آيت كے نزول مبارك سے قبل مسلمانوں كے لئے نماز اورزكوة كا وجوب بيان ہوچكا تھا لہذا يہاں اس كى تاكيد سے معلوم ہوتاہے كہ يہ ماقبل آيت ميں موجودامر( فاعفوا و أصفحوا) كے وقوع پذير ہونے كے لئے راہنمائي ہے نيز جہاد اور معركہ آرائي ( جس كا ''حتى ياتى اللہ بامرہ'' ميں اشارہ ہوچكا ہے) كى زمين كے آمادہ ہونے كى طرف بھي

اشارہ ہے _ مذكورہ بالا مطالب ميں ''اقيموا الصلاة ...'' كا''حتى ياتى الله ...'' كے ساتھ ارتباط كے لحاظ سے معنى كيا گيا ہے _

۳ _ نماز كا قيام اورزكوة كى ادائيگي، دشمنوں كے آزار و اذيت پر صبر اور ان كے ساتھ نرم رويہ ركھنے كے لئے آمادگى كے عوامل ميں سے ہيں _فاعفوا و أصفحوا و اقيمواالصلاة و آتوا الزكاة

اس مطلب ميں جملہ ''اقيمو الصلاة'' كو جملہ '' فاعفوا و أصفحوا'' كے ساتھ ارتباط كے اعتبار سے ملاحظہ كيا گيا ہے _اس لحاظ سے نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى پر تاكيد كا ہدف اللہ تعالى كے امر ( دشمنوں سے عفوو درگزر اور ان سے نرم برتاؤ) پر اطاعت كے لئے توانائي اور طاقت پيدا كرنا ہے _

۳۷۶

۴ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كا فريضہ تھا كہ نماز كے قيام اورزكوة كى ادائيگى سے اپنى عقيدتى اور اقتصادى بنيادوں كو مضبوط كريں ( تا كہ جہاد اور معركہ آرائي كے لئے آمادہ ہوں )حتى ياتى الله بامره و اقيمو الصلاة و آتو الزكاة

۵ _ اہل ايمان كا اللہ تعالى سے ارتباط اور معاشرتى ضروريات كو پورا كرنا يہ وعدہ الہى ( سازشيوں كے خلاف نبردآزمائي) كى تكميل كى شرائط اور حالات كو تيار كرنا ہے _فاعفوا و أصفحوا حتى ياتى الله بامره و اقيموا الصلاة و آتوا الزكاة

۶ _ نيك اعمال انجام دينا انسان كے لئے عالم آخرت كا توشہ ہے _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله

۷_ نماز كا قيام اورزكوة كى ادائيگى عالم آخرت كے لئے بہترين نيك كام اوربہت ہى اعلى توشہ ہے _اقيموا الصلاة و آتواالزكاة و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله '' خير_ نيك اور پسنديدہ عمل '' نماز كو بھى شامل ہے ان دو اعمال كا خصوصى طور پر ذكر كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ نيك كاموں ميں سے يہ دو فريضے انتہائي بہترين اور آخرت كے لئے انتہائي نفع بخش توشہ ہيں _

۸ _ انسان كے اعمال خير كبھى بھى فنا نہيں ہوتے اور اللہ تعالى كے ہاں باقى رہتے ہيں _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله

۹_اللہ تعالى انسان كے نيك اعمال كا خازن اورامين ہے_تجدوه عند الله

۱۰_ قيامت ان نيك اور پسنديدہ اعمال كے ظہور كا ميدان ہے جو انسان نے دنيا ميں انجام ديئے ہيں _و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله '' تجدوہ _ تم اسكو پاؤ گے '' كى مفعولى ضمير '' خير '' كى طرف لوٹتى ہے اسكا تقاضا يہ ہے كہ انسان نے جو نيك عمل انجام ديا ہے اسى كے روبرو ہوگا_ يعنى يہ كہ انسان كے نيك اعمال قيامت كے دن كسى نہ كسى طرح ظاہر ہوں گے _

۱۱_ قيامت ميں اعمال كا مجسم ہونا _و ما تقدموا تجدوه عند الله

۱۲ _ نيك كاموں كا اجر بغير كسى ذرہ برابر كمى كے ديا جائے گا، اسكى ضمانت اللہ تعالى كى جانب سے دى گئي ہے _

و ما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله اس مطلب ميں '' تجدوہ'' كا معنى جيسا كہ اكثر مفسرين نے كيا ہے '' عمل كى جزا پانا'' كيا گيا ہے '' عمل كى جزا پانا '' اسكى جگہ يہ تعبير '' خود عمل كو پانا'' استعمال كرنا اس ميں يہ نكتہ موجود ہے كہ انسانوں كو نيك اعمال كى جزا بغير كسى ذرہ برابر كمى كے اسطرح عطاكى جائے گى كہ گويا وہ عمل ان كو عنايت كيا گيا ہے_

۳۷۷

۱۳ _ اللہ تعالى انسانوں كے نيك اعمال ( نماز كا قيام،زكوة كى ادائيگى و غيرہ ) سے بے نياز ہے_و ما تقدموا لأنفسكم من خيرتجدوه عند الله '' لأنفسكم _ تمہارے اپنے لئے '' اس قيد كو لانے كا مقصد انسانوں كو اس حقيقت كى طرف متوجہ كرناہے كہ جو كچھ انجام ديتے ہو اسكا فائدہ خود تمہيں ہى ہے كہيں ايسا خيال نہ كرنا كہ اللہ تعالى كو اسكى ضرورت ہے اور اس كو بھى اسكا كوئي نفع حاصل ہوتاہے _

۱۴ _ اللہ تعالى انسانوں كے اعمال اور نيك كردار سے آگاہ ہے _ان الله بما تعملون بصير

۱۵ _ انسان كے نيك اعمال پر اللہ تعالى كى نظارت پر توجہ اور يقين ان اعمال كے انجام دينے كى بنياديں فراہم كرتے ہيں _ان الله بما تعملون بصير

اللہ تعالى كى انسانى اعمال پر نظارت كے بيان كرنے كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ نيك اعمال كى زمين فراہم كى جائے_

اجر: اجر كى ضمانت ۱۲

اسماء اور صفات: بصير ۱۴،۱۵; جمالى صفات ۱۳

اقتصاد: اقتصادى بنيادوں كى تقويت ۴

اللہ تعالى : افعال الہى ۹; اللہ تعالى كى بصيرت ۱۴; اللہ تعالى كى بے نيازى ۱۳; اللہ تعالى كى جزائيں ۱۲; وعدہ الہى كا پورا ہونا ۵; علم الہى ۱۴

انسان: انسان كا اخروى توشہ ۶; انسانى عمل ۱۳،۱۴

ايمان: اللہ تعالى كى نظارت پر ايمان ۱۵; ايمان كا متعلق ۱۵

توشہ: بہترين توشہ آخرت ۷

دشمن: دشمن سے نرم برتاؤ كى بنياد۳ دشمنوں سے نبردآزمائي ۲

زكوة: زكوة كے نتائج۲،۳،۴;زكوة كى اہميت ۱،۷، ۱۳

روابط: اللہ تعالى كے ساتھ ارتباط كے نتائج۵

سازش كرنے والے: سازشيوں سے نبرد آزمائي كى بنياد ۵

۳۷۸

صبر:دشمنوں كى اذيت و آزار پر صبر ۳; صبر كے عوامل ۳

عقيدہ: عقيدتى بنياد كى تقويت ۴

قيامت: قيامت ميں عمل كا مجسم ہونا ۱۰،۱۱; نيك عمل كا قيامت ميں ظہور ۱۰; قيامت كى خصوصيات ۱۰

مسلمان: مسلمانوں كى تقويت كے اسباب ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى ۴

معاشرہ : معاشرتى ضروريات پورا كرنا ۵

نبردآزمائي: نبردآزمائي كى شرائط ۲،۴

نظريہ كائنات: كائناتى نظريہ اور آئيڈيالوجى ۱۵

نماز : قيام نماز كے نتائج ۲،۳،۴; نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۷; نماز كا قيام ۱۳

نيك عمل: نيك عمل كى اہميت ۶; نيك عمل كى بقا ۸،۹; بہترين نيك عمل ۷; نيك عمل كى جزا ۱۲; نيك عمل كى بنياد ۱۵

وَقَالُواْ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَن كَانَ هُوداً أَوْ نَصَارَى تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( ۱۱۱ )

يہ يہودى كہتے ہيں كہجنّت ميں يہوديوں اور عيسائيوں كے علاوہكوئي داخل نہ ہوگا _ يہ صرف ان كى اميديں ہيں _ ان سے كہہ ديجئے كہ اگر تم سچے ہوتو كوئي دليل لے آؤ(۱۱۱)

۱_ اہل كتاب (يہود ونصارى ) فقط خو دكو بہشت كا اہل اور دوسروں كو اس سے محروم سمجھتے ہيں _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى '' قالوا'' كى ضمير (آيت ۱۰۹ ميں ) اہل كتاب كى طرف لوٹتى ہے

۲ _ يہودبہشت كو فقط خود سے مخصوص اور دوسروں كو اس

۳۷۹

سے محروم سمجھتے ہيں _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً آيت ۱۱۳ بيان كرتى ہے كہ يہود و نصارى دونوں ايك دوسرے كو اہل نجات نہيں سمجھتے بنابريں اہل ادب كى اصطلاح ميں مورد بحث آيت ميں ''اجمالى لفّ'' موجود ہے جبكہ '' او'' تفصيل كے لئے ہے يعنى جملہ'' قالوالن ...'' در حقيقت دو جملوں كى حكايت كررہاہے ۱ _ قالت اليہود'' لن يدخل الجنة الا من كان ہوداً '' ۲ _ و قالت النصارى '' لن يدخل الجنة الا من كان نصاري''

۳ _ نصارى خود كو بہشت كا اہل اور دوسروں كو اس سے محروم خيال كرتے ہيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى '' نصارى '' نصرانى كى جمع ہے جو حضرت مسيحعليه‌السلام كے پيروكاروں كو كہا جاتاہے _ '' ہود'' ہائد كى جمع ہے جو حضرت موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں كے لئے استعمال ہوتاہے_

۴ _ يہود و نصارى كا اس پر اتفاق رائے ہے كہ مسلمان بہشت سے محروم ہيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى يہ جو قرآن حكيم نے يہود و نصارى كے خيال كو ''لفّ اجمالي'' كے ساتھ بيان فرماياہے در اصل اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ يہود و نصارى كا اس دعوى ميں اصل مقصد مسلمانوں كى بہشت سے محروميت كا بيان كرنا ہے _

۵ _ مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنے اور ان كى اسلام كى طرف ترغيب و رجحان كو روكنے كى يہود و نصارى كى كوششيں _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى

۶_ مسلمانوں كا بہشت سے محروم ہونا يہ يہودو نصارى كا باطل اور نادرست وہم و گمان ہے _تلك امانيهم

''اماني'' ،'' امنية'' كى جمع ہے جس كا معنى ہے آرزوئيں ، باطل خيالات اور گھڑے ہوئے جھوٹ_

۷_ يہود و نصارى كے دينى عقائد او ر معارف باطل خيالات اور توہمات سے ملے ہوئے ہيں _تلك امانيهم

'' تلك امانيھم'' حكايت كررہاہے كہ يہود و نصارى كا ايك دوسرے كى بہشت سے محروميت كا خيال ان كى آرزوؤں اور خيالات ميں سے ہے در آں حاليكہ يہو د و نصارى اس كو ايك دينى عقيدہ خيال كرتے ہيں _ پس يہودو نصارى كے دينى و مذہبى عقائد ان كے خيالات اور آرزؤں سے ملے ہوئے ہيں _

۸_ يہود و نصارى كے پاس اپنے دعوى (بہشت ان سے مخصوص ہے اور مسلمان اس سے محروم ہيں ) كے لئے كوئي دليل نہيں ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين '' ہات'' كى جمع'' ہاتوا'' ہے يہ اسم فعل ہے جس كا معنى ہے عطاكر _ ''ہاتو برہانكم'' يعنى اپنى دليل و برہان پيش كرو _

۳۸۰