تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 163343
ڈاؤنلوڈ: 4436


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163343 / ڈاؤنلوڈ: 4436
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

ادراك: ادراك كے موانع ۵

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كى تباہى كے عوامل ۲

فسادى لوگ: ۱

قلب: قلبى بيمارى كے اثرات و نتائج ۵

مجرمين : ۱ ،۲

منافقين : منافقين اور اصلاح پسندى ۳; منافقين كا فساد و تباہى پھيلانا ۱ ، ۲، ۳ ،۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷; منافقين كى جہالت ۴; منافقين كى حركات كے مقابل ہوشيار رہنا ۷; منافقين كى صفات ۱،۶; منافقين كى قلبى بيمارى ۵;منافقين كے جرائم ۱ ،۲ ، ۷;منافقين كے دعوے ۳

مومنين : مومنين اور منافقين ۶; مومنين كا ہوشيار رہنا ۷

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَكِن لاَّ يَعْلَمُونَ ( ۱۳ )

جب ان سے كہا جاتاہے كہ دوسرے مومنين كى طرح ايمان لے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم بيوقوفوں كى طرح ايمان اختيار كرليں حالانكہ اصل ميں يہى بيوقوف ہيں اور انھيں اس كى واقفيت بھى نہيں ہے _

۱ _ پيامبر اسلام(ص) نے منافقين سے چاہا كہ وہ باقى لوگوں كى طرح ايمان لے آئيں _و اذا قيل لهم ء امنوا كما ء امن الناس بعد والى آيت ميں ہے كہ منافقين لوگوں كے سامنے ايمان كا اظہار كرتے تھے لہذا احتمال يہ ہے كہ پيامبر اسلام (ص) اور منافقين كے مابين گفتگو ہوئي ہو جس ميں انہوں نے اپنى بے ايمانى كا اظہار كيا _

۲ _ عام لوگ پيامبر اسلام (ص) اور دين اسلام پر ايمان لانے ميں سچے تھے _آمنوا كما آمن الناس

۳ _ سچے مومنين منافقين كى نظر ميں بے وقوف اور احمق لوگ ہيں _قالوا ا نومن كما آمن السفهاء

۶۱

۴ _ اہل نفاق نے بيمار دل ہونے كے باعث اہل ايمان پر حماقت كى تہمت لگائي _فى قلوبهم مرض أنومن كما آمن السفهاء

۵ _ تكبر اور اپنى بڑائي بيان كرنا اور سچے مومنين كى تحقير كرنا منافقين كى صفات ميں سے ہے_أنومن كما آمن السفهاء

۶ _ منافقين نے مومنين پر حماقت كى تہمت لگاكر دعوت ايمان كو قبول نہ كيا _قالواأانومن كما آمن السفهاء

۷ _ منافقين خود كو بڑے عاقل اور روشن فكر سمجھتے ہيں _أنومن كما آمن السفهاء

۸ _ منافقين خود ہى بے عقل اور احمق ہيں _الاانهم هم السفهاء اس جملے ''الا انهم ...'' ميں خبر پر موجود ''ال'' اور ضمير فصل حصر پر دلالت كرتے ہيں اصطلاح ميں اسے حصر اضافى كہتے ہيں پس جملے كا معنى يہ بنتاہے _ منافقين ہى احمق ہيں نہ كہ سچے مومنين_

۹_ منافقين اپنى حماقت و كم عقلى سے بے خبر ہيں _الا انهم هم السفهاء و لكن لا يعلمون

۱۰_ نيكيوں كو برائي سمجھنا اور برائيوں كو نيكى تصور كرنا منافقين كى خصوصيات ميں سے ہے_اذا قيل و اذا قيل لهم آمنوا قالواانومن كما آمن السفهاء يہ مطلب اس سے اخذ ہوتاہے كہ منافقين فساد، خرابى اور تباہى كو اصلاح اور ايمان كو حماقت و بے عقلى تصور كرتے ہيں _

ايمان : ايمان كے متعلقات ۲;ايمان ميں صداقت ۲; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى دعوت ۱

قلب: بيمارى قلب كے نتائج و اثرات ۴

منافقين : منافقين اور روشن فكرى ۷; منافقين اور مومنين ۳، ۴،۵،۶; منافقين كا ايمان سے اجتناب ۶; منافقوں كا تكبر ۵; منافقوں كو ايمان كى دعوت ۱;منافقوں كى جہالت ۹; منافقين كى حماقت ۸،۹; منافقين كى صفات ۵، ۸ ، ۱۰;منافقين كے توہمات۷;منافقين كے قلب كى بيمارى ۴

منكر يا برائي : برائي كو نيكى ( معروف) تصور كرنا ۱

مومنين: صدر اسلام كى مومنين كى صداقت ۲; مومنين پر حماقت و بے عقلى كى تہمت ۳،۴; مومنين كے تحقير ۵

نيكياں يا معروف : نيكيوں كو منكر (برائي) تصور كرنا ۱۰

۶۲

وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ ( ۱۴ )

جب يہ صاحبان ايمان سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم ايمان لے آئے اور جب اپنے شياطين كى خلوتوں ميں جاتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم تمھارى ہى پارٹى ميں ہيں ہم تو صرف صاحبان ايمان كا مذا ق اڑاتے ہيں _

۱ _ منافقين جب مومنين كے درميان ہوتے ہيں تو ايمان كا اظہار كرتے اور اپنے آپ كو مسلمان ثابت كرنے كى كوشش كرتے _و اذالقوا الذين آمنوا قالوا آمنا

۲ _ بعثت النبى ( صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم ) كے زمانے كے منافقين دو گروہوں پر مشتمل تھے _ ايك منافقوں كے سربراہ اور دوسرے ان كے پيروكار_و اذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا و اذا خلوا الى شياطينهم

''شياطينہم'' سے مراد منافقوں كے سردار ہيں ان كو شيطان قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ سازشيں تيار كرنے اور لائحہ عمل دينے والے لوگ يہى تھے_ يہاں قابل ذكر نكتہ يہ ہے كہ منافقين كے سردار وں كا بھى منافق ہونا احتمال كى صورت ميں پيش كيا گيا ہے_

۳ _ صدر اسلام كے منافقين اپنے سرداروں ، رہبروں كے ساتھ مخفى ملاقاتيں كرتے تا كہ اسلام و مسلمين كے خلاف سازشيں تيار كريں _

و اذا خلوا الى شياطينهم

'' خلا بہ واليہ'' اسكا معنى يہ ہے كہ اس نے اس كے ساتھ خلوت ( ميں ملاقات) كى _ بعض كا كہناہے كہ ''خلا'' جب ''الي'' كے ساتھ متعدى ہوتاہے تو اس ميں ''جانے'' كا مفہوم بھى پايا جاتاہے بنابرايں '' و اذا خلوا ...'' كا معنى يہ ہوا ''و اذا ذہبوا الى شياطينہم خالين بھم'' يعنى جب وہ اپنے سرداروں كى طرف جاتے تو ان كے ساتھ خلوت نشين ہوتے_

۴ _ منافقين كے گرو يا سربراہ سازشيں تيار كرنے والے شرير اور شياطين كى طرح ہيں _و اذا خلوا الى شياطينهم

۶۳

۵ _ صدر اسلام كے منافقين جب اپنے سربراہوں كى محفل ميں ہوتے تواپنے ہم مذہب،ہم عقيدہ (يعنى اسلام كا انكار) ہونے پر تاكيد كرتے_و اذا خلوا الى شياطينهم قالوا انا معكم

۶_ منافقوں كے اظہار اسلام كا ہدف مسلمانوں اور ايمانى معاشرے كا مذاق اڑانا ہے_قالوا آمنا انما نحن مستهزء ون

۷_ بعثت النبى ( صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم ) كے زمانے ميں منافقت كى تحريك كے سربراہ اپنے پيروكاروں كے اسلام كى طرف رغبت سے پريشان تھے_قالوا انا معكم انما نحن مستهزؤن '' انما ...'' ميں حصر اضافى ہے اور '' حصر قلب'' كى ايك قسم ہے ايسے حصر كا استعمال وہاں ہوتاہے جہاں متكلم مخاطب كيلئے پيش آنے والے وہم كو دور كرنا چاہتاہو_ اس جملے ''انما نحن ...'' ميں (سرداروں كا) تو ہم ( جو دور كيا جارہاہے) يہ ہے كہ وہ منافق جو پيروكار ہيں اسلام كى طرف راغب ہوگئے ہيں _

۸_ منافقوں كا ظاہرى طور پر مسلمانوں والے اعمال انجام دينا ہرگز اس ليئے نہيں ہوتا كہ منافقوں كو كچھ تھوڑى سى بھى دين سے رغبت ہے_قالوا انا معكم انما نحن مستهزؤن ''انما نحن ...'' ميں موجود حصر گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے يعنى ہم ايمان يا مومنين والے اعمال جو انجام ديتے ہيں انكا مقصد صرف مذاق اڑاناہے_

۹ _روى عن ابى جعفر عليه‌السلام '' فى قوله شياطينهم'' انهم كهانهم (۱) امام باقر عليہ السلام سے روايت ہے كہ آيہ مجيدہ ميں شياطينہم سے مراد يہودى كا ہن ہيں _

اسلام : اسلام كے خلاف سازشيں ۳ / حديث : ۹

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كا مذاق اڑانا ۶

مسلمان: مسلمانوں كا مذاق اڑانا ۶; مسلمانوں كے خلاف سازشيں ۳

منافقين : پيروكار منافقين ۲; صدر اسلام كے منافقين ۲، ۳، ۵، ۷; منافقين اور مومنين ۱; منافقين كااسلام ظاہر كرنا ۱،۶،۸; منافقين كا كفر ۵; منافقوں كا مذاق ۶; منافقوں كى تنظيم ۳; منافقين كى سازشيں ۳; منافقين كى منافقت ۱; منافقين كے جرائم ۳; منافقين كے رہبروں كى پريشانى ۷;منافقين كے رہبروں كى شيطنت ۴; منافقين كے رہبروں كى شيطانى حركات ۴; منافقين كے سردار ۲; منافقين كے سرداروں كى سازشيں ۴; منافقين كے شياطين ۹;منافقين كے كاہن ۹

____________________

۱) تبيان شيخ طوسى ج/۱ ص ۷۹ ، مجمع البيان ج/۱ ص ۱۴۰_

۶۴

اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ( ۱۵ )

حالانكہ خدا خود ان كو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انھيں سركشى ميں ڈھيل ديئے ہوئے ہے جو انھيں نظر بھى نہيں آرہى ہے_

۱_ اللہ تعالى نے منافقين كو ذليل و خوار كركے ان كا مذاق اڑايا _

الله يستهزيء بهم

''استهزائ ' 'كا معنى تمسخر اڑاناہے_ ہدف يہ ہے كہ جسكا تمسخر اڑايا گياہے اس كو ذليل و خوار كيا جائے_

۲ _ اللہ تعالى كى جانب سے منافقين كو ''استہزائ'' كرنا يہ اس عمل كى سزا تھى جو وہ اسلام اور ايمانى معاشرے كا مذاق اڑاتے تھے_

انما نحن مستهزء ون _ الله يستهزيء

اس آيہ مجيدہ ميں تمسخر كرنے والے منافقين كى سزا بيان كى گئي ہے_

۳ _ منافقين گمراہى و سركشى كى وادى ميں متحير و سرگرداں ہيں _

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

'' يعمہون'' كا مصدر '' عَمَہ'' ہے جسكا معنى حيرت و سرگردانى ہے _ '' يمدھم'' ميں ''ہم''

كے لئے يعمہون حال واقع ہوا ہے اور '' فى طغيانہم'' يمدہم سے متعلق ہونے كے علاوہ يعمہون سے بھى متعلق ہوسكتاہے_ پس جملے كا معنى يوں ہوگا منافقين در آں حاليكہ گمراہى و سركشى ميں سرگرداں ہيں اللہ تعالى انكى سركشى ميں اضافہ كرتاہے_

۴ _ اہل نفاق كى سركشى و سرگردانى ميں مسلسل اضافہ ہورہاہے _

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

''يمدّ'' كا مصدر ''مدّ'' ہے جسكا معنى اضافہ كرنا يا مہلت دينے كے ہيں _مذكورہ مطلب پہلے معنى سے ماخوذ ہے_

۵ _ اہل نفاق كى حيرت و سركشى ميں اضافہ اللہ تعالى كى جانب سے سزا كے طور پر ہے_

يمدهم فى طغيانهم يعمهون

۶_ اللہ تعالى كى جانب سے سزا گناہگاروں كے گناہ كے مطابق ہے_انما نحن مستهزؤن _ الله يستهزيء بهم

۶۵

۷ _ منافقين، گمراہوں اور سركشوں كو مہلت دينا اللہ تعالى كى سنتوں ( روشوں ) ميں سے ايك سنت ہے_

و يمدهم فى طغيانهم يعمهونيہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' مدّ'' كا معنى مہلت دينا مراد ليا جائے لسان العرب ميں آياہے ''مده فى غيه''يعنى _ امهله_ اسكو مہلت دى _

۸ _ منافقين كو انكى سركشى اور سرگردانى ميں مہلت دينا اللہ تعالى كى جانب سے انكا تمسخر ہے_الله يستهريء بهم و يمدهم فى طغيانهم يعمهون يہ مطلب اس بناپر ہے اگر جملہ '' يمدھم ...'' ، ''الله يستهزيء بهم'' كے لئے بيان اور تفسير ہو _

۹ _ صادق و سچے مومنين اللہ تعالى كى بارگاہ ميں نہايت عزيز و محترم ہيں _

انما نحن مستهزؤن _ الله يستهزيء بهماللہ تعالى نے اپنے مومنين كا منافقين كى طرف سے تمسخر كا جواب دياہے اور اسكا دفاع فرماياہے جملے كا آغاز اپنے باعظمت و جلال اسم '' اللہ'' سے فرماياہے اور خود كو انكا تمسخر كرنے كا جواب دياہے_ اس طرح كا برتاؤ كرنا اس ميں بہت سارے نكات ہيں ان ميں سے ايك يہ ہے كہ مومن كى اللہ تعالى كے ہاں بہت عزت و منزلت ہے_

۱۰_ تمسخر كى سزا اگر تمسخر ہو تو ناپسنديدہ نہيں ہے _انما نحن مستهزء ون_الله يستهزيء بهم

۱۱ _ امام رضا (عليہ السلام) سے روايت ہے _

''ان الله تبارك و تعالى لا يسخر و لايستهزي ...ولكنه عزوجل يجازيهم جزاء السخريةوجزاء الاستهزائ ...''(۱) اللہ تعالى كسى كا بھى تمسخر اور استہزاء نہيں كرتا بلكہ اسكى صاحب عزت و جلال ذات منافقين كو ان كے تمسخر اور استہزاء كى سزا ديتى ہے_

استہزاء : جائز استہزاء ۱۰; استہزاء كى سزا ۱۰

اسلام: اسلام كے تمسخر اڑانے كى سزا ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا تمسخر كرنا ۱، ۲ ، ۸، ۱۱; اللہ تعالى كا سزا دينا ۵ ، ۶; سنن الہى ۷

پاداش: پاداش دينے كا نظام ۶;گناہ كا پاداش سے تناسب۶

حديث : ۱۱

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۶۳ ح /۱ باب ۲۱ ، نورالثقلين ج/۱ص ۳۵ ح ۲۳_

۶۶

دينى معاشرہ : دينى معاشرے كے تمسخر اڑانے كى سزا ۲

سركش: سركشوں كو مہلت دينا ۷

سنن الہي: مہلت دينے كى الہى سنت ۷

گمراہ: گمراہوں كو مہلت دينا ۷

منافقين : منافقين كا تمسخر ۱، ۲، ۸; منافقين كو مہلت دينا ۷،۸;منافقين كى تحقير ۱; منافقين كى سركشى ۳ ، ۸; منافقين كى سركشى ميں اضافہ ۴،۵ ; منافقين كى سرگردانى ۳،۸; منافقين كى سرگردانى ميں اضافہ ۴،۵; منافقين كى سزا ۵; منافقين كى گمراہى ۳;منافقين كے تمسخر كى سزا ۲،۱۱

مومنين: مومنين كى عزت ۹; مومنين كى منزلت و درجات ۹

أُوْلَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرُوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ ( ۱۶ )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے ہدايت كو دے كر گمراہى خريدلى ہے جس تجارت سے نہ كوئي فائدہ ہے اور نہ اس ميں كسى طرح كى ہدايت ہے _

۱_ منافقين ہدايت كے كھوجانے اور ضائع كردينے كے مقابل گمراہى كے خريدار ہيں _اولئك الذين اشتروا الضلالة بالهدي

۲ _ بعثت النبى (ص) كے زمانے ميں منافقين كے ہدايت حاصل كرنے كے تمام امكانات موجود تھے_اشترو الضلالة بالهدي آيہ مجيدہ ميں ہدايت كو انكا سرمايہ شمار كيا گيا ہے_ در آں حاليكہ منافقين نے ہدايت نہ پائي پس آيہ مباركہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتى ہے كہ ہدايت كے تمام تر امكانات اور خارجى اسباب گويا ان كے اختيار ميں تھے_

۳_ منافقين كى تجارت ( ہدايت كے مقابلے ميں گمراہى خريدنا) ايسى تجارت ہے جس ميں كوئي سود و منفعت نہيں ہے_

فما ربحت تجارتهم

۶۷

۴ _ منافقين اپنے حقيقى سود و زياں سے آگاہى نہيں ركھتے _و ما كانوا مهتدين

ما قبل جملوں كى روشنى ميں '' مہتدين'' سے مراد حقيقى سود و زياں ہے گويا آيت كا مفہوم يہ ہے:و ما كانوا مهتدين الى منافعهم و مضارهم

۵_ اہل نفاق كا گمراہى اختيار كرنے اور ہدايت كو كھودينے كا سبب اپنے حقيقى سود و زياں سے عدم آگاہى ہے_اولئك الذين اشتروا الضلالة و ما كانوا مهتدين

''ما كانوا مهتدين'' كا جملہ''اشتروا الضلالة بالهدى '' پر عطف ہے گويا اسكى دليل كے طور پرہے_ يعنى يوں ہے: چونكہ اپنے حقيقى سود و زياں سے آگاہ نہيں ہيں اس لئے انہوں نے ايسى تجارت كى ہے_

۶ _ انسان كا حقيقى نقصان و زياں اس ميں ہے كہ وہ گمراہى اختيار كرے اور ہدايت كو كھودے_اشتروا الضلالة بالهدى فما ربحت تجارتهم

۷ _ منافقين اسلام كے فقط اظہار سے اپنے مقاصد (مفادات كا حصول اور اسلام كو نقصان پہنچانا) ميں كاميابى حاصل نہيں كرسكتے _و ما كانوا مهتدين

يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ '' مھتدين'' كامتعلق منافقوں كے مقاصد ہوں يعنى مراد يہ ہو :و ما كانوا مهتدين الى مقاصدهم _ بعد والى آيات اس مطلب كى تائيد بھى كرتى ہيں _

گمراہي: گمراہى كا زياں ۶

منافقين: صدر اسلام كے منافقين ۲; منافقوں كا اظہار اسلام ۷; منافقوں كا نقصان۴;منافقوں كى تجارت ۳; منافقين كى جہالت ۴;منافقين كى جہالت كے اثرات و نتائج ۵; منافقوں كى سازشيں ۷; منافقوں كى شكست ۷; منافقين كى گمراہى ۱،۳; منافقين كى گمراہى كے عوامل ۵; منافقين كى ہدايت ۲; منافقين كى ہدايت فروشى ۱، ۳، ۵

نقصان و زيان: نقصان كے عو امل ۶

۶۸

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ ( ۱۷ )

ان كى مثال اس شخص كى ہے جس نے روشنى كے لئے آگ بھڑكائي اور جب ہر طرف روشنى پھيل گئي تو خدا نے اس نور كو سلب كرليا اور اب اسے اندھيرے ميں كچھ سوجھتا بھى نہيں ہے _

۱ _ منافقين كا اظہار ايمان كرنا ايسے شخص كى مانند ہے جو تاريكى سے نجات كے لئے بہت جلد بجھنے والى آگ روشن كرے_

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

''استوقد '' كا مصدر استيقاد ہے جسكا معنى آتش روشن كرنا ہے ''لما'' حرف شرط ہے جبكہ اسكا جواب محذوف ہے اور يہ جملہ ''ذہب اللہ ...'' اس كے جواب كى طرف اشارہ ہے گويا مطلب يوں ہوا : جيسے ہى آگ نے اس كے اطراف ميں روشنى پھيلائي تو بجھ گئي اور وہ تاريكى ميں رہ گيا_

۲_ منافقين ايمان كا مظاہرہ كركے اپنے مفادات كا حصول اور معاشرتى مشكلات سے چھٹكار اچاہتے ہيں _

مثلهم كمثل الذى استوقد ناراً ذهب الله بنورهم

منافقين كو ايسے آدمى سے تشبيہ دى گئي ہے جو تاريكى ميں بہت جلد بجھنے والى آگ جلاتاہے_

اس سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ كافر ايمانى معاشرے ميں سماجى مشكلات سے دوچار ہے لہذا مجبوراً ايمان كا اظہار كرتاہے تا كہ ان مشكلات سے نجات حاصل كرسكے ليكن اللہ تعالى بہت جلد ہى اسكو ذليل و رسوا كرديتاہے_

۳ _ منافقين كو ايمان كا مظاہرہ كرنے سے بہت ہى كم اور ناپائيدار مفادات حاصل ہوتے ہيں _فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم

۴ _ منافقين اپنے ايمان كے مظاہرے سے سوء استفادہ كرپائيں اللہ تعالى اس فرصت كو بہت محدود فرماديتاہے_ذهب الله بنورهم

۵ _ ايمان كے مظاہرے سے كچھ فائدے حاصل ہوتے ہيں اگرچہ يہ فوائدناپائيدار اورزودگذرہوتے ہيں _فلما اضائت ما حوله ذهب الله بنورهم

۶_ كچھ لوگ اگر چہ ان كا ايمان صادق ہوتاہے ليكن

۶۹

اس كے باوجود منافقت كى طرف مائل اور منافقين ميں سے ہوجاتے ہيں _ذهب الله بنورهم اس جملے ''ذہب اللہ بنورہم'' ميں ان كى تعريف كى گئي ہے كہ جو نور ركھتے تھے اس اعتبار سے مذكورہ بالا مفہوم اخذ كيا جاسكتاہے گويا آيہ مباركہ بيان فرمارہى ہے كہ منافقين كا ايك گروہ ايسا ہے جو شروع ميں حقيقى ايمان لے آيا ليكن بعض عوامل و اسباب كى بناپر منافق ہوگيا_ اس بات كى تائيد بعد والى آيت كا يہ جملہ ہے'' فهم لا يرجعون''

۷_ اللہ تعالى منافقوں كو نور ايمان سے محروم كركے انتہائي سخت تاريكيوں ميں مبتلا كرتاہے_ذهب الله بنورهم و تركهم فى ظلمات لا يبصرون ''ظلمات'' نكرہ استعمال ہوا ہے اس سے تاريكى كى شدت و سختى مراد ہے_

۸_گمراہى كے مختلف شعبے اور اسكے مختلف چہرے ہيں _و تركهم فى ظلمات لا يبصرون يہ مطلب '' ظلمات _ تا ريكياں اور گمراہياں '' كے جمع استعمال ہونے سے ماخوذ ہے_

۹_ منافقين سے نور ايمان سلب ہونے كے بعد ہدايت كى كوئي راہ باقى نہيں رہي_و تركهم فى ظلمات لا يبصرون جملہ'' تركهم فى ظلمات'' يہ بيان كرتاہے كہ منافقين كو تاريكيوں نے مكمل طور پر گھير ركھاہے لہذا نجات كى كوئي راہ نہيں ہے جملہ''لا يبصرون_ وہ نہيں ديكھتے'' حكايت كرتاہے كہ ديكھنے اور ہدايت ہونے كے وسائل و امكانات نابود ہوچكے ہيں بالفاظ ديگر نہ صرف يہ كہ ہدايت كى راہ ميں ركاوٹيں ايجاد ہوچكى ہيں بلكہ ان ميں ہدايت قبول كرنے كى صلاحيت ہى ختم ہوچكى ہے_

۱۰_ منافقين كو بہت كم مدت روشنى كے بعد تاريكى و گمراہى ميں رہنے دينا اللہ تعالى كى جانب سے ان كا استہزاء ( تمسخر) تھا_الله يستهزيء بهم فلما اضاء ت ما حوله ذهب الله بنورهم ممكن ہے اس جملے ''الله يستهزي بهم و يمدهم'' كے لئے توضيحى جملہ مثال كى صورت ميں يہ جملہ ہو'' فلما اضا ء ت ما حوله ...''

۱۱ _ ابراہيم بن ابى محمود كہتے ہيں :'' سألت ابا الحسن الرضا عليه‌السلام عن قول الله تعالى ''و تركهم فى ظلمات لا يبصرون''فقال ...منعهم المعاونة و اللطف وخلى بينهم و بين اختيارهم (۱) ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے سوال كيا اللہ تعالى كے اس قول''وتركہم فى ظلمات لا يبصرون'' كا كيا مطلب ہے؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا يعنى ان كو اپنى مدد اور لطف و كرم سے محروم كرتاہے اور ان كو ان كے حال پر چھوڑ ديتاہے_ اللہ تعالى : اللہ تعالى كا استہزاء ( تمسخر) كرنا ۱۰; اللہ تعالى كے افعال۷; امداد الہى سے محروم ہونا ۱۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/۱ ص ۱۲۳ ح ۱۵ باب۱۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۳۶ ح ۲۶_

۷۰

ايمان: اظہار ايمان كے اثرات و نتائج ۵; ايمان سے محروم لوگ ۷; نور ايمان ۷ ، ۹

تاريكي: تاريكى كے درجات ۷

تشبيہات: آگ جلانے والے سے تشبيہ ۱

حديث: ۱۱

قرآن كريم : قرآن كريم كى مثاليں ۱

گمراہي: گمراہى كى اقسام ۸

منافقت: منافقت كى طرف مائل ہونے والے ۶

منافقين : ۶ منافقين تاريكى ميں ۷ ، ۱۰; منافقين كا استہزاء كرنا ۱۰; منافقين كا اظہار اسلام ۱،۲،۳،۴; منافقين كو مہلت دينا ۴; منافقين كى گمراہى ۹،۱۰; منافقين كى محروميت ۷; منافقين كى مفادپرستى ۲; منافقين كى ہدايت ۹

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ ( ۱۸ )

يہ سب بہرے ، گونگے اور اندھے ہوگئے ہيں اور اب پلٹ كر آنے والے نہيں ہيں _

۱_ ظلمت و گمراہى ميں رہنے والے منافقين بہرے، گونگے اور نابينا افراد كى طرح ہيں _

تركهم فى ظلمات لا يبصرون_صم بكم عمي صم بكم، عمى بالترتيب اصم ( بہرہ)ابكم ( گونگا) اوراعمى ( اندھا) كى جمع ہے _ يہ كلمات مبتدائے محذوف كى خبر ہيں جو ''ہم'' ہے اور ماقبل آيت ميں ان لوگوں ( ظلمتوں ميں گھرے ہوئے منافقين ) كا ذكر ہوا ہے_

۲_ منافقين حق سننے ، حق ديكھنے اور حق بولنے كى توانائي نہيں ركھتے_صم بكم عمي

۳ _ منافقين معارف الہى اور دينى حقائق كے ادراك و تشخيص سے ناتواں ہيں _صم بكم عمي

۴ _ حقائق كے سننے، ديكھنے اور كہنے سے عاجزى و ناتوانى وہ ظلمتيں ہيں جن سے منافقين دوچار ہيں _و تركهم فى ظلمات لا يبصرون _ صم بكم عمي يہ آيہ مباركہ ممكن ہے ''ظلمات '' اور''لا يبصرون'' كے لئے تفسير ہو_

۵ _ گمراہيوں كى ظلمت ميں گھرے ہوئے منافقين كے پاس راہ نجات نہيں ہے اور يہ لوگ حقيقى ايمان كى طرف نہيں لوٹ سكتے_صمٌ بكمٌ عميٌ فهم لا يرجعون

تشبيہات: اندھے سے تشبيہ ۱;بہرے سے تشبيہ ۱; گونگے سے تشبيہ ۱

۷۱

ظلمت: ظلمت كے موارد ۴،۵

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ۱

گمراہي: گمراہى كى ظلمت ۵

منافقين : منافقين اور حق بينى ۲; منافقين اور حق گوئي ۲; منافقين كا اندھاپن ۱; منافقين كا برا ادراك ۳،۴; منافقين كا بہرہ پن ۱;منافقين كا حق نہ سننا۲، ۴; منافقين كا عجز ۳،۴; منافقين كا گونگا پن ۱; منافقين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۵;منافقين ظلمت ميں ۱، ۴ ، ۵; منافقين كى گمراہى ۱، ۵;منافقين كے پاس ادراك كى صلاحيت نہ ہونا ۳، ۴

أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاء فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصْابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ واللّهُ مُحِيطٌ بِالْكافِرِينَ ( ۱۹ )

ان كى دوسرى مثال آسمان كى اس بارش كى ہے جس ميں تاريكى اور گرج چمك سب كچھ ہو كہ موت كے خوف سے كڑك ديكھ كر كانوں ميں انگلياں ركھ ليں حالانكہ خدا كافروں كا احاطہ كئے ہوئے ہے اور يہ بچ كر نہيں جاسكتے ہيں _

۱ _ اسلام اور قرآن انسانى حيات كا سرمايہ اوررشد و تكامل كاباعث ہيں _او كصيب

۲ _ قرآن كريم منافقين كے لئے ايسى بارش كى مانندہے جو تاريك و خوفناك رات ميں بجلى اور گرج چمك كے ساتھ ہو _او كصيب من السماء فيه ظلمات و رعد و برق

۳ _ قرآن كريم اہل نفاق كے لئے ظلمت و وحشت آفرين ہے اور بعض اوقات روشنى بخش ( بعض زودگذر مفادات كا ذريعہ) بھى ہے _فيه ظلمات و رعد و برق

۴ _ منافقين قرآنى معاشرے ميں اور اسلام كے مقابل خود كو نابودى و زوال ميں تصور كرتے تھے_يجعلون اصابعهم فى آذانهم من الصواعق حذر الموت

۵ _ كفار ہر طرف سے اللہ تعالى كى قدر ت و سلطنت ميں گھرے ہوئے ہيں _والله محيط بالكافرين

۶_ منافقين كفار كے زمرے ميں ہيں _والله محيط بالكافرين

۷_ شكست، ناكامى اور زوال منافقين كا انجام ہے_والله محيط بالكافرين

۸ _ منافقين قرآن كريم كى عظمت و شہرت اور اسلام كے پھيلاؤ كے مقابل اس كے سوا كوئي چارہ نہيں ركھتے مگر يہ كہ يہ اظہار كريں انہيں تو سنائي ہى نہيں دے رہا_يجعلون اصابعهم فى آذانهم من الصواعق حذر الموت

اسلام: اسلام كى اہميت و كردار ۱; اسلام كى خصوصيات ۱

۷۲

اسماء و صفات: محيط ۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا احاطہ ۵

تشبيہات: تاريكى ميں بارش سے تشبيہ ۲; تاريكى ميں بجلى سے تشبيہ ۲; تاريكى ميں بجلى كڑكنے سے تشبيہ۲

حيات: حيات كے عوامل ۱

رشد و تكامل: رشدو تكامل كے عوامل ۱

قرآن كريم : قرآن كريم اور منافقين ۲،۳; قرآن كريم كى اہميت و كردار ۱;قرآن كريم كى تشبيہات ۲; قرآن كريم كى خصوصيات ۱

كفار: ۶ كفار اللہ تعالى كے گھيرے ميں ۵

منافقين : منافقين اور اسلام ۸; منافقين اور قرآن ۸ ; منافقين دينى معاشرے ميں ۴;منافقين كا انجام ۷;منافقين كا حق نہ سننا ۸; منافقين كا كفر ۶;منافقين كى شكست ۷; منافقين كى ہلاكت ۷

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( ۲۰ )

قريب ہے كہ بجلى ان كى آنكھوں كو چكا چوند كردے كہ جب وہ چمك جائے تو چل پڑيں اور جب اندھيرا ہوجائے تو ٹھہر جائيں خدا چاہے تو ان كى سماعت و بصارت كو بھى ختم كرسكتاہے كہ وہ ہر شے پر قدرت و اختيار ركھنے والا ہے _

۱ _ منافقين اسلام كى سربلندى اور پيشرفت كے مقابلے ميں خو د كو درماندہ اور بندگلى ميں ديكھتے ہيں _يكاد البرق يخطف ابصارهم ان آيات ميں اسلام كے مقابلے ميں منافقين كى حالت كو چند تشبيہات سے بيان كيا گياہے_ مفسرين كا كہناہے اس جملے'' يكاد البرق ...'' ميں اسلام اور اس كى بركت سے ملنے والے وسائل و امكانات كو '' برق _ بجلي'' سے تشبيہ دى گئي ہے اسكے ساتھ ہى ان نعمتوں سے مفادپرست اور موقع پرست منافقين كے فائدہ اٹھانے كو ايك اور تشبيہ سے بيان كيا گيا ہے_

۲ _ منافقين باوجود اس كے كہ اسلام كے مقابلے ميں درماندہ و زبوں حال ہيں پھر بھى اپنى موقع پرستى كے ذريعے اسلام كى نعمتوں سے استفادہ كرنے كے در پے ہيں _كلما اضاء لهم مشوا فيه

۷۳

۳ _ اسلامى معاشرے كى سہولتوں اور فوائد سے استفادہ كرنا ليكن مشكلات اور سختيوں كے وقت عليحدہ رہنا منافقين كى خصوصيات ميں سے ہے_و اذا اظلم عليهم قاموا

۴ _ اللہ تعالى نے بعض منافقين كے ادراك و فہم كى صلاحيت سلب فرماكر انہيں ايسا بنادياہے كہ وہ حق قبول نہيں كرسكتے اور بعض كو ہدايت قبول كرنے كى مہلت عنايت فرمائي ہے_و لو شاء الله لذهب بسمعهم و ابصارهم

۵_ منافقين اس بات كے سزاوار ہيں كہ انہيں معارف الہى كى شناخت سے محروم كرديا جائے_و لو شاء الله لذهب بسمعهم و ابصارهم

۶ _ اللہ تعالى ہر كام انجام دينے پر قادر ہے _ان الله على كل شيء قدير

۷ _ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''قيل لامير المومنين عليه‌السلام هل يقدر ربك ان يدخل الدنيا فى بيضة من غير ان تصغر الدنيا و تكبر البيضه؟ قال ان الله تبارك و تعالى لا ينسب الى العجز والذى سألتنى لا يكون (۱)

امير المومنينعليه‌السلام سے سوال كيا گيا : كيا اللہ تعالى دنيا كو مرغى كے انڈے ميں قرار دے سكتاہے بغير اس كے كہ دنيا چھوٹى ہوجائے اور انڈا بڑا ہوجائے؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا اللہ تبارك و تعالى كى ذات اقدس كو عاجزى كى نسبت نہيں دى جاسكتى ليكن جو تو نے پوچھا ہے وہ ہوہى نہيں سكتا_

اسلامى معاشرہ : اسلامى معاشرے سے استفادہ كرنا ۳

اسماء و صفات: قدير ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قدرت ۶; اللہ تعالى كى قدرت كا دائرہ۷

حديث : ۷

دين: دين فہمى سے محروم لوگ ۵

منافقين : منافقين اور اسلام۱، ۲;منافقين اور دينى تعليمات ۵;منافقين كا حق قبول نہ كرنا ۴;منافقين كا عجز ۲، ۵; منافقين كا مشكلات سے فرار ۳;منافقين كى جہالت ۵; منافقين كى خصوصيات۳;منافقين كى شكست ۱; منافقين كى محروميت ۵;منافقين كى موقع پرستى ۲،۳; منافقين كے ادراك كى صلاحيت سلب ہونا ۴،۵; منافقين كے لئے مہلت ۴;

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۰ ح ۹ باب ۹ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۳۹ ح ۳۶_

۷۴

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( ۲۱ )

اے انسانو پروردگار كى عبادت كرو جس نے تمھيں بھى پيدا كيا ہے اور تم سے پہلے والوں كو بھى خلق كيا ہے _ شايد كہ تم اسى طرح متقى اور پرہيزگا بن جاؤ _

۱_ لوگوں كے لئے اللہ كى عبادت و پرستش ايك لازم و ضرورى فريضہ ہے_يا ايها الناس اعبدوا ربكم

۲_ اللہ تعالى سب انسانوں كا پروردگار ہے_يا ايها الناس اعبدوا ربكم

۳ _ اللہ تعالى تمام موجودہ اور گذرے ہوئے انسانوں كا خالق ہے _اعبدوا ربكم الذى خلقكم و الذين من قبلكم

۴ _ انسانوں كا خالق ہونا وہ واحد حقيقت ہے جو اس بات كى شائستگى ركھتى ہے كہ اللہ تعالى كى پرستش كى جائے_اعبدو ربكم الذى خلقكم و الذين من قبلكم عبادت و بندگى كے ضرورى ہونے كے بعد اللہ تعالى كا ''خالقيت'' سے موصوف ہونا گويا عبادت كے ضرورى ہونے كى دليل بيان فرمارہاہے_

۵_ اللہ تعالى كى انسانوں پر ربوبيت اسكى پرستش و عبادت كى شائستگى كى دليل ہے_اعبدوا ربكم ''اعبدوا ربكم'' ميں اللہ كى بجائے رب كا استعمال عبادت كے ضرورى ہونے كى دليل كى طرف اشارہ ہے يعنى چونكہ ذات اقدس الہ العالمين ''رب '' ہے اس لئے پرستش كے لائق ہے پس اسكى عبادت ہونى چاہيئے_

۶ _ اللہ تعالى كى خالقيت و ربوبيت پر يقين انسان كيلئے اسكى بندگى كى طرف تمايل كا سبب ہے_اعبدوا ربكم الذى خلقكم

۷ _ انسانى اعمال و كردار كى بنياد انسان كا نظريہ كائنات يا جہاں بينى ہے_اعبدوا ربكم الذى خلقكم

۸ _ اللہ تعالى كى بندگى تقوى اختيار كرنے كى زمين ہموار كرتى ہے _

۷۵

اعبدوا ربكم لعلكم تتقون

۹ _ تقوى كا حصول تمام انسانوں كے لئے ايك نہايت لازم فريضہ ہے _لعلكم تتقون چونكہ عبادت كے ضرورى ہونے كا ہدف تقوى تك پہنچنا ہے پس تقوى كا حصول بھى لازم ہے _

۱۰ _ انسانوں كى خلقت كا ہدف تقوى كے مراتب كا حصول ہے_خلقكم لعلكم تتقون يہ مطلب اس بناپر ہے كہ اگر ''لعلكم ...'' ، ''اعبدوا' ' كے علاوہ ''خلقكم'' سے بھى متعلق ہو_

۱۱ _ اللہ تعالى كى بندگى انسان كو كفر و نفاق كے گرداب ميں گھر نے اور انكے نتائج سے محفوظ ركھتى ہے_ اعبدوا ربكم لعلكم تتقون كفر و نفاق كے شوم نتائج كا بيان كرنے كے بعد اللہ تعالى كى بندگى كى طرف دعوت ايك راہنمائي ہے تا كہ انسان خود كو كفر و نفاق كى طرف تمايل سے بچائے_ اس بناپر ''تتقون'' اپنے لغوى معنى ميں ہوگا اور اسكا متعلق كفر و نفاق ہوگا يعنى مفہوم آيت يوں ہوگا''اعبدوا ربكم لعلكم تتقون الكفر و النفاق''

۱۲_ اللہ تعالى كے احكام و ہ پروگرام ہيں جو انسان كو اس كے معين اہداف تك پہنچاتے ہيں _'' لعلكم تتقون'' سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ انسانوں كا متعين شدہ ہدف تقوى كا حصول ہے _ اس مقصد كے حصول كى خاطر اللہ تعالى نے عبادت كو واجب فرماياہے_ پس احكام الہى انسان كو اس كے اہداف تك پہنچانے كے لئے بيان ہوئے ہيں _

۱۳ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ'' فان قال ( قائل ) فلم تعبّدهم ؟ قيل لئلا يكونوا ناسين لذكره و لا تاركين لادبه و لا لاهين عن امره و نهيه (۱)

اگر كوئي يہ كہے كہ اللہ نے انسانوں كے لئے عبادت كيوں ضرورى قرار دى ہے ؟ تو كہا جائے گا اس لئے كہ اس كى ياد سے غافل نہ ہوں ؟ اس كے ادب كو ترك نہ كريں اور اس كے امر و نہى سے بى اعتنائي نہ برتيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۴; اللہ تعالى كى خالقيت ۳; اوامر الہى پر عمل ۱۳;ربوبيت الہى ۲،۵

انسان: انسان كا خالق ۳ ، ۴; انسان كى خلقت كا فلسفہ ۱۰; انسانوں كى ذمہ دارى ۱ ، ۹

ايمان: اللہ تعالى كى خالقيت پر ايمان ۶; اللہ تعالى كى ربوبيت پر ايمان ۶;ايمان كے نتائج ۶; ايمان كے متعلقات ۶

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۱۰۳ ح ۱ باب ۳۴ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۳۹ ح ۳۹_

۷۶

بندگى و عبوديت: عبوديت كى بنياد يا جڑ ۶

تقوى : تقوى كى اہميت ۹،۱۰; تقوى كى بنياد ۸

جہاں بيني: جہاں بينى اور آئيڈيالوجى ۶،۷; جہاں بينى كى اہميت ۷

حديث : ۱۳

حقيقى معبود: حقيقى معبود كى خالقيت ۴

دين: فلسفہ دين ۱۲

ذكر: اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۱۳

ذمہ دارى : ذمہ دارى كا عمومى ہونا ۱ ، ۹

عبادت: اللہ كى عبادت ۱; عبادت كا فلسفہ ۱۳; عبادت كى اہميت ۱; عبادت كى دليل ۵;عبادت كے اثرات و نتائج ۸، ۱۱

كردار: كردار كى بنياديں ۷

كفر : كفر كے موانع ۱۱

معبوديت: معبوديت كے معيارات ۴،۵

نفاق: منافقت كے موانع ۱۱

۷۷

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَالسَّمَاء بِنَاء وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ( ۲۲ )

اس پروردگار نے تمھارے لئے زمين كا فرش اور آسمان كا شاميانہ بناياہے اور پھر آسمان سے پانى برساكر تمھارى روزى كے لئے زمين سے پھل نكالے ہيں لہذا اس كے لئے جان بوجھ كر كسى كو ہمسر اور مثل نہ بناؤ _

۱ _ انسانوں كى زندگى كے لئے زمين بہت ہى موزوں اور وسيع بسترہے _جعل لكم الارض فراشا ''جعل '' كا معنى ''صير'' _ تبديل كيا ہوسكتاہے اور '' خلق''_ خلق كيا بھى ہوسكتاہے_ ''فراشاً'' كا معنى وسيع بستر ہے اسكا زمين پر اطلاق تشبيہ كے طور پر ہے يعنى مراد يہ ہے''جعل الارض كالفراش''

۲ _ زمين كو انسانى زندگى كے لئے نہايت موزوں و مناسب خلق كرنا اللہ تعالى كى ربوبيت كا پرتو ہے_اعبدوا ربكم ...الذى جعل لكم الارض فراشا ''الذى جعل ...'' ما قبل آيت ميں ''ربكم '' كے لئے دوسرى صفت ہے_

۳ _ زمين اپنى خلقت كے ابتدائي دور ميں انسان كى سكونت و رہائش كے قابل نہ تھي_الذى جعل لكم الارض فراشا

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''جعل '' كا معنى ''صير' ' ہو يعنى اللہ تعالى نے زمين كو اس قابل بنايا كہ سكونت اور زندگى كرنے كے قابل ہوسكے_ اس سے يہ مفہوم نكلتاہے كہ زمين اپنى خلقت كے ابتدائي زمانے ميں ايسى نہ تھى _

۴ _ اللہ تعالى كى نعمتوں اور فطرى نعمات سے استفادہ كرنا تمام انسانوں كا حق ہے _فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۵ _ زمين كى وسعتوں ميں تمام انسانوں كو حق تصرف حاصل ہے_الذى جعل لكم الارض فراشا

۶ _ اللہ تعالى نے آسمان كو انسانوں كے منافع اور فوائد كے لئے بلند فرمايا _الذى جعل لكم السماء بناء

'' بنائ'' كا لفظ عرب لغت ميں عمارت، خيمہ و غيرہ كا معنى ركھتاہے_ آسمان كو بناء كہنا تشبيہ كے طور پر ہے يعنى مفہوم يہ ہوگا _جعل لكم السماء كالبناء _

۷۸

۷_ اللہ تعالى ہے جو بادلوں سے بارش نازل فرماتاہے_و انزل من السماء ماء ہر چيز جو اوپر ہو اسكو '' سمائ'' كہتے ہيں _ ''السمائ'' كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہر جگہ اس سے خاص مصداق مراد ہے _ پہلے جملے ميں چونكہ ''ارض'' كے مقابل استعمال ہوا ہے اس لئے آسمان كے معنى ميں ہے جبكہ دوسرے جملے ميں '' مائ'' كے قرينے سے اس سے بادل مراد ہوسكتا ہے_

۸ _ اللہ تعالى ہے جو رزق كا پيدا كرنے والا اور انسانوں كى زندگى كے اسباب مہيا فرمانے والا ہے_فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۹_ بادلوں سے نازل ہونے والا پانى انسانوں كے لئے رزق كے مہيا ہونے كا بنيادى سبب ہے_فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۱۰_ آسمان سے نازل ہونے والے پانى كے ذريعے اللہ تعالى درختوں كو پرثمر بناتاہے_وانزل من السماء ماء فاخرج به من الثمرات رزقالكم ثمرات كا مفرد ''ثمرة'' ہے جو درختوں كے پھلوں كےلئے استعمال ہوتاہے_''من الثمرات'' ميں '' منْ'' كا معنى بعض ہوسكتاہے_ اس صورت ميں ''من الثمرات' ، ''اخرج'' كے لئے مفعول ہوگا يعنى''فاخرج به بعض الثمرات ليكون رزقالكم'' ،''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے پس اس صورت ميں ''اخرج ''كامفعول ''رزقاً '' ہوگا يعني:اخرج به رزقاً لكم وهى الثمرات

۱۱ _ درختوں كے پھل اللہ تعالى كى نعمتوں ميں سے ہيں اور انسانوں كے لئے رزق و روزى بھى ہے_فاخرج به من الثمرات رزقا لكم

۱۲_ آسمان كى خلقت ، بارش كا نزول، پھلوں كا پكنا اور انسانوں كے لئے رزق كا تيار ہونا يہ سب اللہ تعالى كى ربوبيت كے جلوے ہيں _اعبدوا ربكم ...الذى جعل لكم ...رزقا لكم

۱۳ _ نعمتوں كا اللہ كى جانب سے ہونے كا يقين انسان كيلئے پروردگار كى بندگى كا محرّك بنتاہے_اعبدوا ربكم الذى انزل من السماء ماء فاخرج به من الثمرات يہ مطلب يوں استفادہ ہوتاہے كہ اللہ تعالى نے انسانوں ميں بندگى و عبادت كى روح زندہ كرنے كے لئے اپنى نعمتوں كى طرف لوگوں كى توجہ دلائي ہے_

۱۴ _ عالم طبيعات ميں اللہ تعالى كے افعال طبيعى اسباب اور عوامل كے ماتحت انجام پاتے ہيں _فاخرج به من الثمرات رزقالكم

۱۵_ طبيعى عوامل و اسباب پر خداوند متعال كى مطلق حاكميت قائم ہے_انزل من السماء ماء فاخرج به

۷۹

۱۶_ خداوند قدوس كا كوئي مثل و ہمسر نہيں _فلا تجعلوا للّه انداداً ''انداد'' كا مفرد ''ند'' ہے جسكا معنى مثل و ہمسر ہے_

۱۷_ پروردگار عالم كے مثل و نظير كے بارے ميں توّہم سے اجتناب كى ضرورت ہے_فلا تجعلوا لله انداداً

۱۸_ اللہ تعالى كے خلق كرنے كے اور عالم طبيعات كى نعمات كى خلقت ميں غور و فكر انسان كو عقيدہ توحيد كى طرف لے جاتاہے_الذى خلقكم الذى جعل لكم الارض فلاتجعلوا لله انداداً جمله'' لا تجعلوا ...'' كو ''فائ '' كے ساتھ بيان كرنا اس آيت اور ماقبل آيت كے حقائق كى طرف اشارہ ہے يعنى يہ كہ ان امور كى طرف توجہ انسان كو توحيد ربوبى كى طرف لے جاتى ہے گويا يہ كہ جب يہ علم ہوگيا كہ خداوند متعال ہى تمہارا خالق ہے وہى زمين كا پيدا كرنے والا ہے اور تو اب يہ معقول نہيں كہ تم اس كے لئے مثل و نظير فرض كرو_

۱۹_ كائنات كى خلقت ميں باقاعدہ ہدف اور منصوبہ بندى موجود ہے_الذى جعل فاخرج به من الثمرات رزقالكم

اس آيہ مجيدہ ميں زمين، بارش اور ديگر عوامل كو ايك خاص ہدف كے پورا كرنے كے لئے بيان كيا گيا ہے_ جب بعض امور كو كسى خاص ہدف كى تكميل كے لئے بيان كيا جائے تو اصطلاح ميں اسے منصوبہ بندى كہا جاتاہے يعنى ان امور ميں ہدف كا ہونا ضرورى ہوتاہے_

۲۰_ لوگوں كو عالم طبيعات اور خلقت كے مطالعے اور مشاہدے كى طرف ترغيب دلانا ايك راہ ہے جس سے انہيں توحيد كى طرف راغب كيا جائے_الذى جعل لكم الارض فراشاً فلا تجعلوا لله انداداً

۲۱_ اللہ تعالى كے لئے مثل و ہمسر تصور كرنا درست علم و تفكر سے سازگار نہيں ہے_فلا تجعلوا لله انداداً و انتم تعلمون

۲۲_ اللہ تعالى كے لئے مثل و ہمسر تصور كرنا جہالت و نادانى كى بناپر ہے_فلا تجعلوا لله انداداً و انتم تعلمون

آسمان: آسمان كى خلقت ۶ ، ۱۲; آسمان كے فوائد ۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى حاكميت ۱۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۲،۱۲; اللہ تعالى كى عنايات ۴،۱۱;اللہ تعالى كى وحدانيت ۱۶; اللہ تعالى كے افعال ۶،۷،۸،۱۰،۱۴;خداشناسى كى روشيں ۲۰

انسان : انسانوں كا رزق ۹، ۱۱، ۱۲;انسانوں كے حقوق ۴،۵

ايمان: توحيد پر ايمان كى بنياد ۱۸

۸۰