تفسير راہنما جلد ۱

 تفسير راہنما 0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 785

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 785
مشاہدے: 163304
ڈاؤنلوڈ: 4433


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 785 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 163304 / ڈاؤنلوڈ: 4433
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 1

مؤلف:
اردو

بادل: بادلوں كے فوائد ۷،۹

بارش: بارش كا برسنا ۷،۱۲; بارش كا منبع و سرچشمہ۷;بارش كے فوائد ۹،۱۰

تفكر : اللہ تعالى كى خالقيت ميں تفكر ۱۸;تفكر كے اثرات و نتائج ۲۱; عالم طبيعت ميں تفكر ۱۸

توحيد: توحيد ذاتى كى اہميت ۱۷

جہالت: جہالت كے اثرات و نتائج ۲۲

جہان بينى : جہان بينى اور آئيڈيالوجى ۱۳

حقوق: استفادہ كا حق ۴،۵

خلقت: نظام خلقت۱۹; خلقت كا ہدف ركھنا ۱۹

درخت: درختوں كا پھل دينا ۱۲; درختوں كے پھل ۱۱; پھلوں كے وجود كا سرچشمہ ۱۰

ذكر: نعمتوں كاذكر ۱۳

روزي: روزى كا سرچشمہ ۸

زمين: زمين پر سكونت ۳; زمين سے استفادہ ۵; زمين كا بستر ہونا ۱; زمين كى تاريخ ۳; زمين كى خلقت ۲; زمين كے فوائد ۱،۲

شرك: شرك سے اجتناب ۱۷; شرك كا ناقابل قبول ہونا ۱۶،۲۱ شرك كے عوامل ۲۲

طبيعى اسباب: طبيعى اسباب كا عمل ۱۵; طبيعى اسباب كى اہميت و كردار ۱۴

عبادت: عبادت كى بنياد ۱۳

محرّك: محرك كے عوامل ۱۳

مطالعہ : كائنات كے مطالعہ كے اثرات و نتائج ۲۰

معاش: معاش كى كفالت كا سرچشمہ ۸

نعمت: نعمت سے استفادہ ۴; نعمت كا سرچشمہ ۱۳

وسائل و امكانات: امكانات كے وجود ميں آنے كے عوامل ۹

۸۱

وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( ۲۳ )

اگر تمھيں اس كلام كے بارے ميں كوئي شك ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل كيا ہے تو اس كا جيسا ايك ہى سورہ لے آؤ اور اللہ كے علاوہ جتنے تمھارے مددگار ہيں سب كو بلالو اگر تم اپنے دعوے اور خيال ميں سچّے ہو _

۱ _ قرآن وہ كتاب ہے جو اللہ تعالى نے اپنے نبى (ص) پر نازل فرمائي _مما نزلنا على عبدنا

۲_ پيامبر اسلام (ص) اللہ كے بندے اور بندگى ميں ايك والا اور اعلى مقام ركھتے ہيں _ممانزلنا على عبدنا

۳_ عبد اور اللہ كا بندہ ہونا اعلى انسانى اقدار ميں سے ہے_ مما نزلنا على عبدنا پيامبر اكرم (ص) كى '' بندگى خدا'' كے ذريعے توصيف كى گئي ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ عبد خدا ہونا اعلى انسانى اقدار ميں سے ہے_

۴_ قرآن كريم اور اسكى ہر ايك سورة معجزہ ہے_فاتوا بسورة من مثله

۵_ قرآن كريم پيامبر اسلام(ص) كى رسالت كے اثبات كيلئے بنيادى سند ہے_ و ان كنتم فى ريب ان كنتم صادقين

۶ _ رسالت كے مخالفين قرآن كريم كے آسمانى ہونے اور اللہ تعالى كى جانب سے نزول كے بارے ميں شك كا اظہار كرتے ہيں _و ان كنتم فى ريب مما نزلنا على عبدنا

۷ _ قرآن كريم اس امر سے منزہ و مبرّا ہے كہ اس كے آسمانى ہونے كے بارے شك و ترديد كى جائے_و ان كنتم فى ريب مما نزلنا على عبدنا

كفار قرآن كريم كے آسمانى ہونے كے بارے ميں نہ فقط شك و ترديد كا اظہار كرتے بلكہ منكر قرآن تھے اسكے باوجود اللہ تعالى نے آيہ مجيدة ميں جملہ شرطيہ ( اگر تم شك ميں ہو) كا استعمال فرماياہے جو اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ قرآن كريم ميں شك و ترديد فقط قابل فرض ہے

نہ كہ حقيقت ركھتى ہے_

۸_ اللہ تعالى نے قرآن كے منكروں كو مقابلے كى دعوت دى ہے اور اس قرآن كى ايك سورہ كى مثل لانے كو كہا ہے_فأتوا بسورة من مثله ''مثله'' كى ضمير''مما نزلنا'' كى ''ما '' كى طرف لوٹتى ہے _

۹_قرآن كريم آنحضرت (ص) كے زمانے ميں ہى ''سورة'' كے عنوان سے مختلف حصوں ميں تقسيم شدہ تھا_فأتوا بسورة من مثله

۸۲

۱۰ _ قرآن كريم كے ہر حصے كو ''سورة'' قرار دينا اور اس طرح تقسيم بندى اللہ تعالى كى جانب سے ہے_*فاتوا بسورة من مثله

۱۱ _ اللہ تعالى نے قرآن كريم كے منكروں سے كہاہے كہ وہ قرآن مجيد كى ايك سورة كى مثل لانے كے لئے اپنے تمام نابغہ افراد كو دعوت ديں _وادعوا شهداء كم من دون الله

شہيد كى جمع شھداء ہے جسكا معنى ''گواہ '' ہے البتہ مطلع اور آگاہ افراد كے لئے بھى بولا جاتاہے''ادعوا'' كامصدر '' دعا '' ہے اسكا معنى ہے بلانا اوردعوت دينا _ اس جملہ ''وادعوا شہداء كم'' كا معنى يہ ہوسكتاہے_ شاہدوں كو دعوت دو تا كہ جو چيز تم لائے ہو اور اسكو قرآن كى مثال قرار ديتے ہو اس پر گواہى اور اپنى رائے ديں _ اس مفہوم كى بناپر ''شهدائ '' سے مراد گواہ ہيں _جبكہ يہ معنى بھى مراد ہوسكتاہے: اپنے شاہدوں كو دعوت دو تا كہ قرآن كى مثل لانے ميں تمہارى مدد كريں اس صورت ميں ''شهدائ '' كا معنى مطلع اور آگاہ افراد ہوگا_

۱۲_ فقط اللہ تعالى ہى ہے جو قرآن كريم كى مثل لانے كى صلاحيت ركھتاہے_وادعوا شهداء كم من دون الله

كہا گيا ہے كہ''من دون الله '' ( اللہ كے علاوہ) ''شہداء كم'' كے عموم اور اطلاق كى تاكيد كے لئے بيان ہوا ہے يعنى يہ كہ جس كسى كو بھى جو بھى علم، فن يادانش ركھتاہو اس سے مدد لو تو پھر بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے ہو _ قرآن كى مثل لانا فقط خداوند متعال كے لئے ممكن ہے _

۱۳_ قرآن كے منكر قرآن كريم كى حقانيت اور اسكے آسمانى ہونے كے بارے ميں جو شك و ترديد كرتے ہيں وہ كذب و جھوٹ ہے _و ان كنتم فى ريب فأتوا بسورة ان كنتم صادقين

''ان كنتم فى ريب'' كے قرينے سے ''صادقين '' كا متعلق مشركوں كا قرآن كريم كے آسمانى ہونے كے بارے ميں شك و ترديد ہے _ گويا مفہوم يوں ہے : ان كنتم صادقين فى انكم مرتابون اگر اپنے شك و ترديد كے اظہار ميں سچے ہو تو يوں كرو_ يہ معنى اس بات كى طرف كنايہ ہے كہ وہ لوگ اپنے شك و ترديد كے اظہار ميں جھوٹے ہيں _

۱۴_ قرآن كريم كا آسمانى ہونا حتى رسالت كے مخالفين كى نظر ميں بھى ايك واضح امر تھا_

۸۳

ان كنتم صادقين

۱۵ _قرآن كريم كے مخالفين كوئي بھى شاہد نہ پاسكيں گے جو كسى كلام كے قرآن كى مثل ہونے كى گواہى دے_و ادعوا شهداء كم من دون الله

''شہدائ''كا معنى اگر گواہ ہو تو ''من دون اللہ'' كا ماقبل جملے سے استثنا ايك عمومى محاورہ كى جانب اشارہ ہے_ وہ يہ كہ جب انسانوں كے پاس اپنے مدعا پر كوئي گواہ نہيں ہوتا تويوں كہتے ہيں يعني: گواہوں كو بلاؤ تا كہ اپنى رائے ديں اور اگر گواہ نہ مليں تو يہ نہ كہنا : خدا گواہ ہے كہ يہ ''كلام'' قرآن كى مثل ہے_

اقدار: اقدار كے معيارات ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قدرت۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۲

عبوديت: عبوديت كى قدر و منزلت ۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى عبوديت ۲; پيامبر اسلام (ص) كى نبوت كے دلائل ۵; پيامبر اسلام (ص) كى كتاب ۱; پيامبر اسلام (ص) كے درجات ۲

قرآن كريم : قرآن كى تاريخ ۹; قرآن كا مقابلے كيلئے دعوت دينا ۸،۱۱; قرآن كا ترديد ناپذير ہونا ۷; قرآن كا منزہ ہونا ۷; قرآن كا منظم ہونا ۹،۱۰; قرآن كى حقانيت ۷،۱۳; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كا جھوٹ ۱۳; قرآن كا سورتوں ميں تقسيم ہونا ۹،۱۰ ; قرآن ميں شك ۶،۱۳; قرآن آسمانى كتابوں ميں سے ہے ۱۴; قرآن كى سورتوں كا معجزہ ہونا ۴; قرآن كا معجزہ ہونا ۴; قرآن كى تكذيب كرنے والے ۱۵; قرآن كے وحى ہونے كى تكذيب كرنيوالے ۶; نزول قرآن ۱; قرآن كا كردار و اہميت ۵; قرآن كا وحى ہونا ۱ ، ۱۴; قرآن كى خصوصيات ۴،۵; قرآن كى مثل لانا ۸،۱۱ ، ۱۲،۱۵

۸۴

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ وَلَن تَفْعَلُواْ فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ( ۲۴ )

اور اگر تم ايسا نہ كرسكے اور يقيناً نہ كرسكوگے تو اس آگ سے ڈرو جس كا ايندھن انسان اور پتھر ہيں اور جسے كافرين كے لئے مہيا كياگيا ہے _

۱_ تمام ادوار اور زمانوں كے انسان حتى قرآن كى ايك سورہ كى بھى مثل نہيں لاسكتے_فاتوا بسورة فان لم تفعلوا و لن تفعلوا ہميشہ ہميشہ كى نفى كيلئے حرف ''لن'' استعمال ہوتاہے _ پس '' لن تفعلوا ہرگز قرآن كى مثل نہيں لاسكتے'' يعنى كسى زمانے كا بشر قرآن كى مثل نہيں لاسكتا_

۲_ قرآن كى مثل لانے كى ناتوانى قرآن كريم كى پيشين گوئيوں ميں سے ہے _و لن تفعلوا

۳ _ قرآن كريم كى مثل كلام لانے كے بارے ميں انسانوں كى ناتوانى قرآن كريم كے آسمانى ہونے اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كى حقانيت كى دليل ہے _فان لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا النار

اگر قرآن كريم كى مثل كلام لانے پر ناتوانى اسكے آسمانى ہونے پر دليل نہ ہوتى تو مخالفين پر اتمام حجت نہ ہوتا اور '' اتقوا النار'' اس پر صحيح نہ ہوتا_

۴_ قرآن كريم اپنى حقايت كى دليل اور نبوت پيامبر اسلام (ص) كى صداقت كى سند ہے _فان لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا النار

۵ _ خداوند متعال منكرين قرآن سے چاہتاہے كہ جب وہ قرآن كى مثل و نظير لانے سے عاجز آجائيں توقرآن كريم پر اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت پر ايمان لے آئيں _فان لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقواالنار آتش جہنم سے دورى ضرورى ہے اس سے مراد يہ ہے كہ جو چيزيں آگ ( ميں داخل ہونے) كا موجب ہيں ان سے اجتناب كيا جائے اور يہ امور آيت كے قرينے سے قرآن اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كا انكار ہے _ بنابرايں''فاتقوا النار'' كا مفهوم يه هوگا _ فاتقوا الكفر بالقرآن والرسول لتتقوا النار

۶ _ دين كے منكروں كے بارے ميں اتمام حجت كيئے بغير وہ لوگ جہنم كى آگ ميں مبتلا نہيں ہونگے _فان لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا النار جملہ'' فان لم تفعلوا'' كا جواب شرط محذوف

۸۵

ہے اور اسكى جگہ جملہ '' فاتقوا ...'' اسكا قائم مقام ہے _ پس اگر تقديرى مفہوم كو نظر ميں ركھيں تو معنى يہ ہوگا :فان لم تفعلوا تمت عليكم الحجة و ثبت لديكم ان القرآن منزل من عند الله فاتقوا

۷_ آتش جہنم سے نجات قرآن كريم پر ايمان اور پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كى تصديق سے ميسر ہے _فان لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا النا ر يہ مطلب گذشتہ تشريح كى روشنى ميں ہے _

۸ _ آتش جہنم كو كفار كے لئے آمادہ كيا گيا ہے _اعدت للكافرين '' اعدت'' كا مصدر اعداد ہے جسكا معنى تيار كرنا اور آمادہ كرنا ہے _

۹ _ آتش جہنم اسوقت آمادہ ، تيار اور موجود ہے _اعدت للكافرين يہ مطلب اس لئے ہے كيونكہ '' اعدت'' فعل ماضى ہے_

۱۰ _ منكرين قرآن اور جہنم كے پتھر آتش جہنم كے لئے چھوٹى لكڑياں اور ايندھن ہيں _فاتقوا النار التى وقودها الناس والحجارة '' وقود'' كا معنى ايندھن يا وہ چيز جس سے آگ لگائي جاتى ہے _

۱۱ _ روز قيامت كفار كو اس آگ سے عذاب ديا جائے گا جو انہوں نے خود جلائي ہے _فاتقوا النار التى وقودها الناس والحجارة اعدت للكافرين

۱۲_ انس كہتے ہيں :تلا رسول الله (ص) هذه الاية ''وقودها الناس والحجارة'' فقال: اوقد عليها الف عام حتى احمرت و الف عام حتى ابيضت و الف عام حتى اسودت فهى سوداء مظلمة لا يطفأ لهبها (۱)

پيامبر اسلام (ص) نے يہ آيت ''وقودہا الناس والحجارة'' كى تلاوت فرمائي اور فرمايا آتش جہنم كو ہزار سال روشن ركھا گيا يہاں تك كہ سرخ ہوگئي اور ہزار سال شعلہ ور ركھا گيا يہاں تك كہ سفيد ہوگئي اور پھر ہزار سال اسكے شعلے بھڑكتے رہے يہاں تك كہ يہ آگ سياہ ہو گئي اب يہ آگ سياہ وتاريك ہے اور اسكے شعلے كبھى نہيں بجھيں گے_

اتمام حجت: اتمام حجت كى اہميت و كردار۶

انسان: انسان كى عاجزى و ناتوانى ۱،۲

اہل جہنم: ۸،۱۰

____________________

۱) الدالمنثور ج/ ۱ ص ۹۰_

۸۶

ايمان: قرآن پر ايمان كے اثرات و نتائج ۷; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان كے اثرات و نتائج ۷;ايمان كى اہميت ۷; قرآن پر ايمان ۵; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۵; ايمان كى دعوت ۵; ايمان كے متعلقات ۵

پيامبر اسلام(ص) : پيامبر اسلام (ص) كى نبوت كے دلائل ۳،۴

جہنم: آتش جہنم ۶،۷،۹; ايندھن ۱۰،۱۲; جہنم كے پتھر۱۰; آتش كے شعلے ۱۲; جہنم كا موجود ہونا ۹;جہنم كے لئے ركاوٹيں ۷; جو امور جہنم كا موجب بنتے ہيں ۸;

حديث : ۱۲

دين: دين كو جھٹلانے والوں كى سزا ۶

سزا : سزا كا نظام ۶

عذاب: اہل عذاب ۸،۱۱; عذاب بيان كے بغير نہيں ۶ عذاب كے موجبات ۱۱

قرآن كريم : قرآن كريم كا اعجاز ۱،۲،۳; قرآن كى پيشين گوئي ۲; قرآن كى حقانيت كے دلائل ۴; قرآن كے وحى ہونے كے دلائل ۳; قرآن كے جھٹلانے والے اہل جہنم ہيں ۱۰; قرآن كى اہميت و كردار۴; قرآن كى مثل لانا ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵;

كفار: كفار كے لئے آخرت كا عذاب ۱۱; كفار كا انجام ۱۱;كفار جہنم ميں ۸

كفر: كفر كے نتائج ۸

۸۷

وَبَشِّرِ الَّذِين آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقاً قَالُواْ هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُواْ بِهِ مُتَشَابِهاً وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۲۵ )

پيغمبر آپ ايمان اور عمل صالح والوں كو بشارت دے ديں كہ ان كے لئے ايسے باغات ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں _ انھيں جب بھى وہاں كوئي پھل ديا جائے گا تو وہ يہى كہيں گے كہ يہ تو ہميں پہلے مل چكاہے _ حالانكہ وہ صرف اس كے مشابہ ہوگا اور ان كے لئے وہاں پاكيزہ بيوياں بھى ہوں گى اور انھيں اس ميں ہميشہ رہنا بھى ہے_

۱ _ پيامبر اسلام (ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے كہ اہل ايمان كو بہشت كى صفات اور اسكى نعمات كے بيان سے خوشخبرى ديں _و بشر الذين امنوا و هم فيها خالدون '' ان لهم '' پر ''بائ '' داخل ہوئي ہے جو تقدير ميں ہے اور يہ متعلق ہے ''بشّر '' كے يعنى مفہوم يوں ہے''بشر الذين آمنوا بان لهم ...''

۲ _ دھمكى دينا يا ڈرانا اور ترغيب و تشويق دلانا انسانوں كى ہدايت كے لئے قرآن كريم كى روشوں ميں سے ايك ہے _

فاتقوا النار و بشر الذين آمنوا ۳ _ بہشت اور اسكى نعمتيں ان لوگوں كى جزا ہے جو قرآن مجيد اور پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائيں اور نيك اعمال بجا لائيں _و بشر الذين آمنوا ان لهم جنات تجرى من تحتها الانهار ما قبل آيات كى روشنى ميں ''امنوا' ' كا متعلق قرآن مجيد اور پيامبر اسلام (ص) ہيں _

۴ _ ايمان بغير نيك اعمال كے اور نيك اعمال بغير ايمان كے ا نسان كو جنت ميں نہيں لے جائيں گے _و بشر الذين امنوا و عملوا الصالحات ان لهم جنات

''عملوا ...''كو''آمنوا ''پر''الذين '' كے تكرار كے بغير عطف قرار دينا اس معنى ميں ظاہر ہے كہ جنت كا ملنا دونوں صفات ( ايمان اور عمل) كے اكٹھے ہونے پرموقوف ہے _

۸۸

۵ _ جنت ميں بہت سارے باغات ہيں _ان لهم جنات مذكورہ مطلب لفظ '' جنات'' كے جمع ہونے كى وجہ سے ہے _

۶ _ بہشت ميں مختلف نہريں ہيں جو ہميشہ جارى ہيں _تجرى من تحتها الانهار ''الانهار' ' چونكہ جمع ہے اسيلئے متعدد نہريں مراد ہيں اور''تجرى '' فعل مضارع ہے جونہروں كے دائمى طور پر جارى رہنے كى دليل ہے _ ''تحتہا'' كى ضمير ''جنات'' كى طرف لوٹتى ہے لہذا اس سے مراد جنت كے درخت اور عمارتيں ہوسكتى ہيں _

۷_ جنت ميں بہت زيادہ پھل دار درخت ہيں _ان لهم جنات ...كلما رزقوامنهامن ثمرة '' ثمرة'' سے مراد درختوں كے پھل ہيں بہشت اور باغ كو اسيلئے جنت كہتے ہيں كيونكہ درختوں كے جنڈ يا درختوں كى فراوانى سے چھپى ہوئي ہے _

۸ _ اہل بہشت كى روزى جنت كے درختوں كے پھل ہيں _كلما رزقوا منهما من ثمرة رزقا ''رزقاً'' كا معنى روزى ہے اور '' رزقوا'' كا مفعول دوم ہے ''منہا'' كى ضمير '' جنات'' كى طرف پلٹتى ہے اور ''من ثمرة'' ، ''منہا'' كے لئے گويا كہ بيان ہے_

۹_ اہل بہشت كا رزق و روزى ان كے صحيح عقائد اور نيك اعمال كا تجسم اور نتيجہ ہے_كلما رزقوا منها من ثمرة رزقا قالوا هذا الذى رزقنا من قبل يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''من قبل'' سے مراد دنيا ہو بنابرايں جملہ ''ہذا الذي ...'' اس بات پر دلالت كرتاہے كہ بہشت كى روزى وہى ہے جو اہل ايمان كو دنيا ميں عنايت كى گئي تھى اس بات كى (كہ بہشت كا رزق وہى دنيا والى روزى ہے)_ توجيہ كے سلسلے ميں يہ كہا جاسكتاہے كہ اسكا مقصود يہ ہے : بہشت كى نعمتيں دنيا ميں اہل ايمان كے وہى عقائد و اعمال كا مجسم ہونا ہے _ اس مطلب كى روشنى ميں ''الذى رزقنا'' سے مراد ايمان اور عمل صالح ہے_

۱۰ _ جنت كے پھل اور رزق ايك دوسرے كے مشابہ ہيں _كلما رزقوا منها من ثمرة رزقاً و اتوا به متشابها ''بہ'' كى ضمير '' رزقا'' كى طرف لوٹتى ہے اور ''متشابہا'' كا مطلب ايك جيسا ہونا ہے اور يہ اس ضمير كے لئے حال واقع ہواہے تو مطلب يہ ہوا: بہشت كا رزق مومنين كے پاس لايا جائے گا در آن حاليكہ يہ رزق ايك دوسرے كے مشابہ ہوگا البتہ يہ مفہوم اس بناپر ہے اگرجملہ '' اتوا بہ ...'' مستأنفہ بيانيہ ہو_

۱۱ _ بہشت كے درختوں سے جيسے ہى پھل توڑا جاتاہے تو اسكى جگہ ويسا ہى پھل دوبارہ اُبھر آتاہے _كلما رزقوا من ثمرة رزقا قالوا و اتوا به متشابها

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ جملہ '' اتوا بہ '' ، '' قالوا '' پر عطف ہو اس طرح ''اتوا به

۸۹

...'' ،''كلما رزقوا ...'' كے لئے جواب شر ط ہوگا _

۱۲ _ اہل بہشت كو جنت كے پھلوں اور رزق سے استفادہ كے لئے بالكل بھى محنت و مشقت نہيں كرنى پڑے گى _

كلما رزقوا منہا... و اتوا به متشابها ''رزقوا '' اور ''اتوا '' كو مجہول لانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ بہشت ميں خدمت كرنے والے نوكر چاكر ہوں گے جو اہل بہشت كى خدمت ميں رزق اور پھل حاضر كريں گے _

۱۳ _ بہشت ميں اہل بہشت كے لئے پاك و مطہر بيوياں ہوں گى _و لهم فيها ازواج مطهرة

۱۴ _ بہشت ايك لازوال مقام ہے اور اہل بہشت اس ميں ہميشہ ہميشہ كے لئے رہيں گے _و هم فيها خالدون

۱۵ _ بہشت ميں زمان و مكان كا پہلو موجود ہے _ان لهم جنات تجرى من تحتها الانهار كلما رزقوا منها ''كلما'' كا معنى ہے جب كبھى بھى اور يہ چيز زمان (وقت) پر دلالت كرتى ہے _ '' تحتھا'' كا لفظ مكان (جگہ) كى طرف اشارہ ہے _

۱۶_ سليم كہتے ہيں :قلت''لعلى بن ابى طالب عليه‌السلام '' ...فمن لقى الله عارفاً بامامه مطيعاً له من اهل الجنة هو؟ قال:نعم اذا لقى الله و هو مومن من الذين قال الله عزوجل: ''الذين آمنواوعملواالصالحات'' (۱)

ميں نے حضرت علىعليه‌السلام سے عرض كيا اگر كوئي شخص اس حالت ميں خداوند متعال سے ملاقات كرے كہ اپنے امام كى معرفت ركھتاہو اور اسكى اطاعت ميں رہاہو تو كيا وہ اہل بہشت ميں سے ہے ؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جب كوئي شخص خداوند قدوس سے ملاقات كرے گا اور مومن ہو تو وہ ان لوگوں ميں سے ہے جن كے بارے ميں اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے '' وہ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال انجام ديئے''_

۱۷_سئل الصادق عليه‌السلام عن قوله الله عزوجل '' لهم فيها ازواج مطهرة'' قال : الازواج المطهرة اللاتى لا يحضن و لا يحدثن ''(۲) امام صادقعليه‌السلام سے اللہ كے اس كلام ''مومنين كے لئے بہشت ميں پاك و مطہر بيوياں ہيں '' كے بارے پوچھا گيا تو آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا مراد بہشتى بيويوں ميں حيض اور حدث نہ ہوگا_

امامت: امامت كى اہميت۱۶

____________________

۱) سليم بن قيس ہلالي، اسرار آل محمد ص ۵۵ ، بحار الانوار ج / ۲۸ ص ۱۶ ،ح۲۲_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج/۱ ص ۵۰ ح ۴ ، الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۹۷_

۹۰

ايمان: ايمان نيك اعمال كے بغير ۴ قرآن پر ايمان كا اجر ۳; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان كا اجر ۳;

اہل بہشت : ۳،۱۶ اہل بہشت كى ہميشگى و دوام ۱۴; اہل بہشت كى روزى ۸،۹

بہشت: بہشت كے پہلو ۱۵; بہشت كے پھلوں سے استفادہ ۱۲; بہشت كى نعمتوں سے استفادہ ۱۲; بہشت كے باغات ۵; بہشت كى بشارت ۱; بہشت ميں زمان كا پہلو۱۵; بہشت ميں مكان كا پہلو ۱۵; بہشتى بيويوں كى پاكيزگى ۱۳; بہشت كا دائمى ہونا ۱۴; بہشتى درخت ۷; بہشتى بيويوں كى طہارت ۱۳،۱۷; جو چيزيں بہشت كا موجب ہيں ۳،۴; بہشتى ميوہ جات ۷،۸; بہشتى نعمتيں ۱،۳،۵،۶،۷،۱۳; بہشتى نہريں ۶; بہشتى پھلوں كى خصوصيات ۱۰،۱۱; بہشتى نعمتوں كى خصوصيات ۱۰; بہشتى پھلوں كا ايك جيسا ہونا ۱۰،۱۱; بہشتى نعمتوں كا ايك جيسا ہونا ۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى تبليغ۱;پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۱

حديث : ۱۶،۱۷

رہبري: رہبرى و قيادت كى اہميت ۱۶

عقيدہ: صحيح عقيدہ كا مجسم ہونا۹

عمل صالح: عمل صالح كے نتائج ۹; عمل صالح كا اجر ۳; عمل صالح كا مجسم ہونا۹; عمل صالح بغير ايمان كے ۴

مومنين: مومنين كو خوشخبرى ۱; مومنين كا اجر ۳; عمل كرنيوالے مومنين ۱۶

ہدايت: ہدايت كرنے ميں ڈرانا ''انذار'' ۲; ہدايت كے لئے تشويق ۲; ہدايت كى روش ۲

۹۱

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ ( ۲۶ )

اللہ اس بات ميں كوئي شرم نہيں محسوس كرتا كہ وہ مچھر يا اس سے بھى كمتر كى مثال بيان كرے_ اب جو صاحبان ايمان ہيں وہ جانتے ہيں كہ يہ سب پروردگاركى طرف سے برحق ہے اور جنھوں نے كفر اختيار كيا ہے وہ يہى كہتے ہيں كہ آخر ان مثالوں سے خدا كا مقصد كيا ہے _ خدا اسى طرح بہت سے لوگوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے اور بہت سوں كو ہدايت دے دےتاہے اور گمراہى صرف انھيں كا حصہ ہے جو فاسق ہيں _

۱_ لوگوں كى ہدايت كے لئے مثالوں كا استعمال قرآن كى روشوں ميں سے ہے_ان الله لا يستحى ان يضرب مثلا يهدى به كثيراً

۲ _ اللہ تعالى نے بعض حقائق كى وضاحت كے لئے قرآن مجيد ميں مچھريا اس سے بڑے حشرات الارض كى مثاليں بيان فرمائي ہيں _ان الله لا يستحى ان يضرب مثلاً ما بعوضة فما فوقها جملہ''ان الله ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے : قرآن مجيد ميں (بعوضہ _مچھر) اور اس سے بڑے حشرات كا ذكر ہے _ گويا يہ ان آيات كى طرف اشارہ ہے ''لن يخلقوا ذباباً سورہ حج آيت۷۳'' اور ''كمثل العنكبوت _ سورہ عنكبوت آيت ۴۱'' لسان العرب ميں آياہے كہ بعوض مكھيوں كى فيملى سے ہيں جسكى مفرد بعوضة ہے _

۳ _ اللہ تعالى حقيقت كے بيان كى خاطر مچھر جيسے حشرہ كى مثال دينے سے نہيں شرماتا_

ان الله لا يستحى ان يضرب مثلا ما بعوضه فما فوقها ''استحيائ'' حيا ء سے ہے جسكا معنى جھجكنا يا شرماناہے_ بعوضہ كا معنى مچھر ہے _

۴ _ شرم و حيا اس بات كا باعث نہيں ہونى چاہيئے كہ انسان دينى حقائق ہى بيان نہ كرے _ان الله لا يستحى ان يضرب مثلاً ما بعوضه خداوند متعال كے افعال اسكے علم و حكمت كے لايزال منبع سے صادر ہوتے ہيں _ پروردگار متعال كے جو افعال قرآن حكيم ميں بيان ہوئے ہيں ہميں ان كى پيروى كرنى چاہيئے ( سوائے ان افعال كے جو ہمارے لئے ممكن نہيں ہيں جيسے خلق كرنا ) لہذا اس جملہ '' لا يستحي'' سے يہ درس ملتاہے كہ حقائق بيان كرنے ميں ہميں شرم نہيں كرنى چاہيئے_

۹۲

۵_ قرآن حكيم كى مثاليں حق ( حقيقت بيان كرنے والي) اور سب اللہ تعالى كى جانب سے ہيں _فيعلمون انه الحق من ربهم

۶ _ قرآن مجيد كى مثاليں مومنين كے لئے تربيت و رشد كا باعث ہيں _فيعلمون انه الحق من ربهم

۷_ اہل ايمان قرآنى مثالوں كى حقانيت اور ان كے آسمانى ہونے كا ادراك ركھتے اور اچھى طرح سمجھتے ہيں _فامّا الذين آمنوا فيعلمون انه الحق من ربهم

۸ _ مچھر يا اسطرح كى مثال كو كفار نامعقول اور اللہ تعالى كى شان سے ماوراء خيال كرتے ہيں _و اما الذين كفروا فيقولون ما ذا اراد الله بهذا مثلا چونكہ كفار قرآن مجيد كے منكر تھے لہذا اس جملہ ''ماذا اراد الله بھذا مثلاً ''سے يہ پتہ چلتا ہے كہ پروردگار عالم كا ان مثالوں سے ہدف كيا ہے_ اس كا يہ مطلب نہيں كہ كفار ان مثالوں پر يقين ركھتے تھے كہ يہ ''من جانب الله '' ہيں ليكن ان كى توجيہ و تاويل نہيں كر سكتے بلكہ انكا مقصود يہ تھا كہ ايسى مثاليں ناپسنديدہ، بے ہدف اور غير معقول ہيں لہذا لله تعالى كى طرف سے نازل نہيں ہو سكتيں _

۹_ قرآن كريم كى مثل و نظير لانے كى ناتوانى كفار كے قرآنى مثالوں پر اعتراضات كا سر چشمہ تھي_فان لم تفعلوا ولن تفعلوا ان الله لا يستحى ان يضرب مثلا ما و اما الذين كفروا فيقولون ماذا اراد الله بهذا مثلا

قرآن كريم كا مقابلے كى دعوت دينا (فأتوا بسورة) اور كفار كا اسكى مثل لانے كے بارے ميں ناتوانى (ولن تفعلوا) كے بعد ان كا قرآنى مثالوں پر اعتراض كرنا كفار كى بہانہ تراشى كى طرف اشارہ ہے: يعنى چونكہ قرآن كريم كى مثل لانے سے عاجز ہيں اس لئے بہانے اور اعتراض كے پيچھے ہيں (ما ذا ارادالله بهذا مثلا )

۱۰_ الله تعالى قرآنى مثالوں سے بہت ساروں كى ہدايت اور بہت ساروں كو گمراہ كرتا ہے_يضل به كثيرا و يهدى به كثيرا ''يضلُ اور يھدي'' كى ضمير الله تعالى كى طرف لوٹتى ہے اور ''بہ'' كى ضمير ''مثلاً'' كى طرف پلٹتى ہے_

۹۳

۱۱_ فقط فاسقين قرآنى مثالوں كے سبب گمراہى كى طرف كھچے چلے جاتے ہيں _و ما يضل به الا الفاسقين

۱۲_ انسان كے فسق اور تباہ كارى كى وجہ سے الله تعالى كا گمراہ كرنے كا ارادہ ہے_و ما يضل به الا الفاسقين

''به '' ميں ''بائ '' سببيت يا استعانت كے لئے ہے_''يضلّ '' كا فاعل ضمير ہے جو 'الله ، كى طرف لوٹتى ہے اور اس كا مفعول ''الفاسقين '' ہے_

۱۳_ الله تعالى كے گمراہ كرنے يا انسانوں كو ہدايت كرنے كا ارادہ ان حالات و عوامل كے ساتھ مشروط ہے جو انسان خود فراہم كرتا ہے_يضل به كثيراً و يهدى به كثيرا و ما يضل به الا الفاسقين ''وما يضلّ '' يعنى الله تعالى قرآنى مثالوں سے فقط فاسقوں كو گمراہ كرتا ہے_ يہ مطلب اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ الله تعالى كا گمراہ كرنا بے ہودہ و بے معنى نہيں بلكہ اس كى جڑ خود انسان كے اختيارى اعمال ہيں _ در حقيقت يہ گمراہى انسان كے فسق و فجور كا نتيجہ اور اس كى تباہ كارى كى سزا ہے_

۱۴_ الله تعالى كے افعال اسباب و عوامل كے ذريعے وجود ميں آتے ہيں _ يضل بہ كثيراً و يہدى بہ كثيرا

۱۵_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہى خداوند قدوس كے اختيار ميں ہے_ يضل بہ كثيراً و يہدى بہ كثيرا

۱۶_ امام صادقعليه‌السلام سے ايك روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا :''انّما ضرب الله ْ المثل بالبعوضة لانّ البعوضة على صغر حجمها خلق الله ْ فيها جميع ما خلق فى الفيل مع كبره وزيادة عضوين آخرين '' (۱) الله تعالى نے مچھر كى مثال بيان فرمائي ہے كيونكہ باوجود اس كے كہ اس كا جسم نہايت چھوٹا ہے الله تعالى نے اس ميں وہ سب كچھ خلق فرمايا جو ہاتھى ميں اتنا بڑا وجود ركھتے ہوئے ہے بلكہ مچھر ميں دو اعضاء زيادہ ہيں _

۱۷_ امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :انّ هذا القول من الله عزوجل (انّ الله لا يستحيي ...) رد على من زعم انّ الله تبارك وتعال يضلّ العباد ثم يعذبهم على ضلالتهم فقال الله عزوجل : انّ الله لا يستحيى ''(۲) الله عزوجل كا يہ كلام (غالباً آيت كا آخرى جملہ مراد ہے) ان لوگوں كے لئے جواب ہے جو يہ گمان كرتے ہيں كہ الله تعا لى اپنے بندوں كو گمراہ كرتا ہے اور پھر اس گمراہى پر عذاب كرتا ہے پس الله تعالى فرماتا ہے ''انّ الله لا يستحيى ...''

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ص۱۶۵ ، بحار الانوار ج/۹ ص۶۴_

۲) تفسير قمى ج/۱ ص۳۴ ، نورالثقلين ج/۱ص ۴۵ ح۶۳_

۹۴

الله تعالى : الله كے اختيارات ۱۵; ارادئہ الہى ۱۳;الله تعالى كا گمراہ كرنا ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۷; الله تعالى كے افعال ۱۰; الله تعالى اور شرم۳; الله تعالى كے افعال كى كيفيت ۱۴; مشيت الہى ۱۵; ہدايت الہي۱، ۱۳، ۱۵

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ۶

حديث : ۱۶، ۱۷

حقائق : حقائق كے بيان كرنے ميں شرم ۴; حقائق بيان كرنے كى روش ۲،۳

رشد : رشد كے عوامل ۶

فاسقين : فاسقين كى گمراہى كے عوامل ۱۱; فاسقين اور قرآنى مثاليں ۱۱

فسق : فسق كے اثرات و نتائج۱۲

قرآن مجيد : قرآنى مثالوں كا گمراہ كرنا ۱۰،۱۱; قرآنى مثالوں كى حقانيت ۵،۷; قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۵،۶; قرآنى مثالوں كے فوائد ۱; قرآنى مثالوں كا فہم ۷; قرآنى مثاليں ۲،۱۶; قرآن مجيد پر اعتراضات كا سرچشمہ ۹; قرآنى مثالوں كا سرچشمہ ۵; قرآنى مثالوں كا وحى ہونا ۷; قرآنى مثالوں كا ہدايت كرنا ۱۰; قرآن كى مثل ونظير گھڑنا۹

كفار : كفار كا عجز و ناتوانى ۹ ;كفار اور قرآنى مثاليں ۸

گمراہي: گمراہى كى جڑ ۱۲، ۱۳ ;گمراہى كا منبع ۱۵

مثاليں : مچھر كى مثال ۲، ۳، ۸، ۱۶

مؤمنين : مئومنين كى تربيت ۶; مومنين كا رشد ۶; مومنين اور قرآنى مثاليں ۷

نفسيات : تربيتى نفسيات۱

ہدايت : ہدايت كى روش ۱ ہدايت كى جڑيں ۱۳; ہدايت كا سرچشمہ۱۵

۹۵

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( ۲۷ )

جو خدا كے ساتھ مضبوط عہد كرنے كے بعد بھى اسے توڑديتے ہيں اور جسے خدا نے جوڑنے كا حكم ديا ہے اسے كاٹ ديتے ہيں اور زمين ميں فساد برپا كرتے ہيں يہى وہ لوگ ہيں جو حقيقتاً خسارہ والے ہيں _

۱_ الله تعالى نے انسانوں كے لئے عہد وپيمان كى وفا ضرورى و لازم قرار دى ہے_الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه ''عہد''كا معنى معاہدہ، عہدوپيمان ہے اور عھدالله سے مراد ممكن ہے وہ فرائض اور الہى تكاليف ہوں جو الله تعالى كى جانب سے انسانوں كے كندھوں پر ڈالى گئي ہيں _ البتہ اس سے مراد وہ معاہدے بھى ہو سكتے ہيں جن كو وفا كرنا انسان نے اپنے لئے ضرورى قرار ديا ہے اور ان معاہدوں كو انسان نے الله تعالى سے مربوط كر ركھا ہےجس طرح ''الله كى قسم ہے''مذكورہ بالامفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے _

۲_ ان معاہدوں كى پابندى ضرورى ہے جو خداوند متعال نے انسانوں كے لئے لازمى قرار ديئے ہيں _الذين ينقضون عهد الله

۳_ ان معاہدوں كو وفا كرنا ضرورى ہے جو انسان الله تعالى كے ساتھ باندھتا ہے_الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ ''عہدالله '' سے مراد وہ معاہدے ہوں جن كو وفا كرنا انسان اپنے لئے قسم وغيرہ كے ذريعے لازم قرار ديتا ہے ''ميثاق'' مصدر ہے اور اس كا معنى ہے استحكام عطا كرنا_ ''ميثاقہ'' كى ضمير''عھد'' كى طرف لوٹتى ہے يعنى يہ كہ جب انہوں نے اپنے معاہدے كو مستحكم كر ليا تو اب اسكى وفا پر تاكيد كرتے ہيں _

۴_ معاہدے كو توڑنا خصوصاً اس پر تاكيد كے بعد ايك ناپسنديدہ اور قابل نفرت عمل ہے_الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه

۵_ ان رشتوں يا معاہدوں كو توڑنا جن كو برقرار ركھنے اور وفا كرنے كا الله تعالى نے فرمان ديا ہے ايك ناگوار اور حرام عمل ہے_و يقطعون ما أمر الله به أن يوصل

۹۶

''ان'' مصدريہ ہے اور''ان يوصل'' ،''بہ'' كى ضمير كے لئے بدل اور''ما امر الله '' ، ضمير كا مرجع ہے_ پس مطلب يوں ہوا :الذى امر الله بوصله_ ''ما امر الله ''سے مراد اس طرح كے رشتے ناطے ہيں : صلہ رحم، اہل ايمان كے درميان سرپرستى كا رشتہ، برحق رہبروں اور امت اسلامى كے مابين سرپرستى كا تعلق_

۶_ زمين پر فساد پھيلانا الله تعالى كے محرمات ميں سے ہے_و يفسدون فى الارض

۷_ وہ لوگ جو الہى معاہدوں كى پابندى نہيں كرتے يا ان رشتوں ناطوں كو اہميت نہيں ديتے جن كى برقرارى كا پروردگار نے حكم ديا ہے تو وہ لوگ فاسق ہيں _الاالفاسقين_ الذين و يقطعون ما أمر الله به أن يوصل ''الذين''، ''الفاسقين ''كى توضيحى صفت ہے_

۸_ زمين پر فساد پھيلانے والے فاسق ہيں _الا الفاسقين الذين يفسدون فى الارض

۹_ قرآن حكيم اس طرح كے لوگوں كو گمراہى كى طرف لے جاتا ہے جو الہى معاہدوں كو توڑتے ہيں ، ان رشتوں ناطوں كو توڑتے ہيں جن كى برقرارى كا خدا نے حكم ديا ہے اور زمين پر فساد پھيلاتے ہيں _و ما يضل به الا الفاسقين_ الذين يفسدون فى الارض

۱۰_ فاسقين خسارے ميں ہيں _اولئك هم الخاسرون

۱۱_ الہى معاہدوں كو توڑنا، ان رشتوں ناطوں كو توڑنا جن كى برقرارى كا پروردگار نے حكم ديا ہے اور زمين پر فساد پھيلانا يہ امور انسان كےلئے حقيقى خسارے كا باعث ہيں _الذين ينقضون عهد الله اولئك هم الخاسرون

۱۲_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا :''قال لى ابى على ابن الحسين عليه‌السلام ايّاك ومصاحبة القاطع لرحمه قال الله عزوجل ''الذين ...يقطعون ما أمر الله به ان يوصل اُولئك هم الخاسرون'' (۱)

ميرے والد امام سجادعليه‌السلام نے مجھے فرمايا جو قطع رحم كرتا ہے اسكى ہم نشينى سے پرہيز كرو الله تعالى ارشاد فرماتا ہے وہ لوگ ...جو اسكو قطع كرتے ہيں جس كے وصل كرنے (ملانے) كا الله نے حكم ديا ہے يہى لوگ ہيں جو خسارے ميں ہيں _

احكام : ۵، ۶

____________________

۱) اصول كافى ج/۲ ص۶۴۱ ح۷، نورالثقلين ج/۱ ص۴۵ ح ۶۶_

۹۷

الله تعالى : عہد الہى ۱،۲

انسان : الله تعالى كا انسانوں سے عہد ۱،۲

اہل خسارہ : ۱۰، ۱۲

اہل فساد : اہل فساد كا فسق ۸

حديث : ۱۲

خسارہ : خسارے كے عوامل ۱۱

صلہ رحم : صلہ رحم كى اہميت ۱۲ ;صلہ رحم قطع كرنے كا خسارہ ۱۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۴

عہد: وفائے عہد كى اہميت ۲،۳ ;الله تعالى سے عہد ۳

عہد شكنى : عہد شكنى كے نتائج و اثرات ۹، ۱۱ ;عہد شكنى كى سرزنش ۴; عہد شكنى كا ناپسنديدہ ہونا ۴

فاسقين : ۷،۸ فاسقين كا خسارے ميں ہونا ۱۰

فساد پھيلانا : فساد پھيلانے كے نتائج و اثرات۹، ۱۱; زمين پر فساد پھيلانا ۸،۹; زمين پر فساد پھيلانا حرام ہے ۶

فسق : فسق كے موارد ۷،۸

قرآن مجيد : قرآن مجيد كا گمراہ كرنا ۹; قرآن مجيد اور عہد شكن لوگ ۹; قرآن كريم اور فساد پھيلانے والے ۹

محرمات : ۵،۶

ہم نشينى : ناپسنديدہ ہم نشيني۱۲

۹۸

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتاً فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( ۲۸ )

آخر تم لوگ كس طرح كفر اختيار كرتے ہو جب كہ تم بيجان تھے اور خدا نے تمھيں زندگى دى ہے اور پھر موت بھى دے گا اور پھر زندہ بھى كرے گا اور پھر اس كى بارگاہ ميں پلٹا كر لے جائے جاؤ گے_

۱_ الله تعالى انسانوں كو زندگى عطا فرماتا ہے اور مارتا ہے_كنتم امواتاً فاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم

۲_ مردہ يا معدوم وجود كا زندہ وجود ميں تبديل ہونا الله تعالى كے وجود پر دلالت كرتا ہے_كيف تكفرون بالله و كنتم امواتاً فاحى كم

۳_ انسان كا اپنى موت و حيات ميں غور و فكر اس كو خدائے واحد پر ايمان اور يقين كى طرف لے جاتا ہے_كيف تكفرون بالله و كنتم امواتا فاحى كم

۴_ واضح دلائل كے ہوتے ہوئے خدائے متعال كى وحدانيت اور اسكى ذات اقدس كا انكار ايك غير منطقى اور تعجب آور بات ہے_كيف تكفرون بالله و كنتم امواتاً فاحى كم جملہ''كيف تكفرون بالله '' كا استفہام تعجب كے لئے ہے اور جملہ ''و كنتم امواتا فأحى كم '' حاليہ ہے جو تعجب كى علت كو بيان كررہاہے_

۵_ انسان اپنى دنياوى زندگى سے قبل ايك مردہ اور فاقد حيات وجود تھا_كنتم امواتاً فاحى كم

۶_ انسان كى زندگى دو طرح كى ہے دنياوى زندگى اور اخروى زندگيفاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم

بعض مفسرين كے نزديك '' ثمّ يحييكم _يعنى تمہيں مارنے كے بعد پھر زندہ كرے گا''برزخ كى زندگى كى طرف اشارہ ہے_ جبكہ بعض مفسرين كے نزديك اس سے مراد قيامت كے موقع پر مردوں كے زندہ ہونے كى طرف اشارہ ہے_

۷_ انسانوں كے تكامل معنوى كى انتہا و انجام خداوند متعال كى ذات اقدس ہے اور سب لوگ فقط اسى كى طرف لوٹ كر جائيں گے_ثم اليه ترجعون

۸_ انسانوں كى الله تعالى كى طرف بازگشت اخروى زندگى ميں زندہ ہونے كے بعد ہوگي_يحييكم ثم اليه ترجعون

۹۹

۹_ حضرت على عليہ السلام سے روايت ہے ...

انما اراد الله ُ جل ذكرهُ بالموت اعزاز نفسه واذلال خلقه و قرأ '' وكنتم امواتاً فاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم ...''(۱)

الله جل جلالہ نے انسان كے لئے موت كو قرار دے كر اپنى عزت اور اپنى مخلوق كى ذلت كے اظہار كا ارادہ فرمايا ہے_ اس كے بعد آپعليه‌السلام نے يہ آيت تلاوت فرمائي''وكُنتم امواتاً فأحى كم ثُمّ يُميتكم ثّمّ يحييكم ...''

الله تعالى : خداكے افعال ۱; خدا شناسى كے دلائل ۲; عزت خداوندى ۹

الله تعالى كى طرف بازگشت : ۷،۸

انسان: انسان خلقت سے پہلے ۵; انسان كى اخروى حيات ۶; انسان كى دنيوى زندگى ۶; انسان كا انجام ۷; انسانى زندگى كا حقيقى سرچشمہ ۱; انسان كى مرگ كا حقيقى منبع۱

ايمان : توحيد پر ايمان ۳; ايمان كے عوامل ۳; ايمان سے متعلق امور ۳

تفكر : حيات ميں تفكر كے اثرات و نتائج۳; موت ميں تفكر كے اثرات و نتائج۳

حديث : ۹

حيات : اخروى حيات ۸; حيات كا سرچشمہ ۲

كفر : كفر كا بے منطق ہونا ۴; خداوند متعال كے بارے ميں كفر ۴

مختلف امور : تعجب آور امور ۴

موت : فلسفہء موت ۹

____________________

۱) بحار الانوار ج/۳۲ ص ۳۵۵ ح ۳۳۷_

۱۰۰