تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 143830
ڈاؤنلوڈ: 4085


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 143830 / ڈاؤنلوڈ: 4085
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

لاتضار والدة بولدها و لامولود له بولده

قال الصادق(ع) : الحبلى المطلقة و هى احق بولدها ان ترضعه بما تقبله امرة اخرى ان الله عزوجل يقول: ''لاتضار والدة بولدها ...'' (١) ترجمہ: حضرت امام جعفر صادق (ع) ارشاد فرماتے ہيں : كہ مطلقہ عورت زيادہ حق دار ہے كہ اپنے بچے كو اس اجرت پر خود دودھ پلائے جو دوسرى عورت ليتى ہے_ كيونكہ خداوند عالم نے فرماياہے_ والدہ اپنے بچے كو نقصان نہ پہنچائے_

٤٢_ باب كے ورثاء كو حق نہيں پہنچتا كہ بچے كو ماں سے جدا كر كے ماں كو ضرر پہنچائيں _و على الوارث مثل ذلك

قال الصادق (ع) : لاينبغى للوارث ان يضار المراة فيقول لاادع ولدها ياتيها (٢) حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں ''باپ كے ورثاء كے ليے مناسب نہيں ہے كہ وہ بچے كى ماں كو نقصان پہنچائيں اور كہيں كہ ہم بچے كو اس كى ماں كے حوالہ نہيں كريں گے_

اجارہ: اجارہ كے احكام ٣٤

احكام: ١، ٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٢، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٣٣، ٤٠، ٤١، ٤٢ فلسفہ احكام ٣٢ ; احكام كا معيار ١٠، ١٢

انسان: انسان كا عمل ٣٨

اولاد: اولادكو نقصان پہنچانا١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢٢، ٢٥، ٣٢، ٤٢; اولاد كے احكام ٢١، ٢٣ ا;اولاد كے حقوق ١، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢٢، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٣٦، ٣٩، ٤٢

بچہ: بچے كا تغذيہ ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ١٥، ١٨، ١٩، ٢٦، ٢٧، ٣٦

تربيت: تربيت ميں مؤثر عامل ١٥

تقوي: تقوي كى اہميت ٣٥، ٣٦

____________________

١) كافى ج ٦ ص١٠٣ ح ٣ نورالثقلين ج ١ ص٢٢٧ ح ٨٨٤ _

٢)تفسير عياشى ج١، ص ١٢١ ح ٣٨٤ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٢٨ ح ٨٨٦_

۱۶۱

حضانت : احكام حضانت ١٤

حقوق: حقوق ميں مشورہ ٢٦

خاندان: خاندان كے حقوق ٧; خاندان ميں مشورہ ٢٦، ٢٧

خدا تعالى: خدا تعالى كى نظارت ٣٧، ٣٨

خوف: پسنديدہ خوف ٣٧، ٣٩ ; خوف خدا ٣٧، ٣٩

دايہ: دايہ ركھنے كا جواز ٢٨; دايہ كى اجرت ٣١، ٣٢ ;٢٩ ; دايہ كى ذمہ دارى ٣٥، ٣٩ ;دايہ ركھنے كى شرائط ٣٠ ; دايہ كے حقوق ٣٧

دودھ پلانا: دودھ پلانے كى اجرت ٣٣، ٤١ ;دودھ پلانے كى مدت ٣;دودھ پلانے كے احكام ١ ،٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١٣، ١٤، ١٨، ٢٢،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٣، ٤١ ; دودھ پلانے ميں اولويت ٢

روايت: ٤٠، ٤١، ٤٢

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى شرائط ١١; شرعى فريضہ ميں قدرت ١١، ١٢، ١٣

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ١٦، ٣٥، ٣٧، ٤٠ عرفى معيارات ٧،٩،١٢

علم: علم و ايمان كا رابطہ ٣٩ ; علم و عمل كا رابطہ ٣٧

عورت: عورت كے حقوق ٩، ١٢

ماں : ماں كى ذمہ دارى ٦، ٨، ١٨، ١٩ ; ماں كے حقوق ٤، ١٤، ٢٩، ٣٠، ٤١ ;ماں كے رجحانات ٥

مرد: مرد كى ذمہ دارى ٧، ٩، ١٣

موضوع شناسي: موضوع شناسى كے مصادر ١٠

نان و نفقہ :نان و نفقہ ترك كرنا٢٠ ; نان و نفقہ كے احكام ١٢، ١٣، ٢٢

۱۶۲

واجبات: ١

وارث: وارث كى ذمہ دارى ٢٤، ٢٥، ٣٥، ٣٩، ٤٢

والدين: والدين كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ٢٢، ٣٥، ٣٩

ہم بستري: ہم بسترى كے احكام ٤٠

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (٢٣٤)

اور جو لوگ تم ميں سے بيوياں چھوڑ كر مرجائيں ان كى بيوياں چار مہينے دس دن انتظار كريں گى جب يہ مدت پورى ہوجائے تو جو مناسب كام اپنے حق ميں كريں اس ميں كوئي حرج نہيں ہے خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے_

١_ جس عورت كا شوہر فوت ہوجائے اس كى عدت چار مہينے اور دس دن ( دن اور رات)ہے_والذين يتوفون منكم يتربصن بانفسهن اربعة اشهر و عشرا كہا گيا ہے كہ جب عدد كى تميز مذكور نہ ہو تو نحوى قانون مطابقت اور عدم مطابقت كى رعايت ضرورى نہيں ہے لہذا ''عشراً''كا مذكر ہونا نہ تو ''ليل''كے مقدر ہونے پر دليل ہوسكتا ہے اور نہ كلمہ''نہار''كى حكايت كرتاہے لہذا جو فرضيہ علامہ طبرسى نے مجمع البيان ميں بيان فرماياہے _ ''دن رات''يہ ذہن كے زيادہ نزديك ہے_

۱۶۳

٢_ جس عورت كا شوہر فوت ہوجائے اسكے نئے نكاح كرنے كے ليئے شرط ہے كہ اس كى عدت وفات (چار مہينے اور دس دن) گزر جائے_والذين يتوفون منكم ...يتربصن بانفسهن اربعة اشهر و عشرا

٣_ موت يعنى انسانى حقيقت كا مكمل طور پر جسمانى سانچے سے واپس لے لينا ہے نہ كہ مطلق نابودى و فنا _

والذين يتوفون منكم كلمہ''توفي''كے معنى بطور كامل لے لينے كے ہيں اور''كم''كى طرف اسناد كو ديكھتے ہوئے معنى يہ بنے گا كہ تم موت كے ذريعے بطور كامل ، پورى حقيقت كے ساتھ لے ليئے جاؤ گے اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان كى روح اس كى پورى حقيقت و ہويت ہے_

٤_ عدت وفات اس عورت سے مخصوص ہے كہ جس كا شوہر مسلمان ہو _والذين يتوفون منكم

كلمہ''منكم''ميں مخاطبين مسلمان ہيں لہذا مذكورہ مدت ميں عدہ وفات ان عورتوں كے ساتھ مخصوص ہوگى جن كے شوہر مسلمان ہوں اور بطور مطلق تمام عورتوں كے لئے يہ حكم نہيں ہے_

٥_ مسلمان مرد كا احترام عدت وفات كى حكمتوں ميں سے ايك ہے_*والذين يتوفون منكم

كيونكہ عدت وفات اس عورت كے ساتھ مخصوص ہے جس كا شوہر مسلمان ہو لہذا ممكن ہے كہ عدت وفات كا ايك فلسفہ مسلمان مرد كا احترام ہو_

٦_ عدہ وفات كى رعايت كرنا اہميت كا حامل ہے اور خداوند متعال اس كى تاكيد فرمارہاہے_والذين يتوفون ...يتربصن

''يتربصن'' جملہ خبريہ ليكن انشاء كى صورت ميں ہے جو كہ تاكيد پر دلالت كرتا ہے_

٧_ عدت وفات كى ابتدا اس وقت ہوگى جب عورت كو شوہر كى موت كى اطلاع ملے_ *يتربصن بانفسهن

''تربص''كے معنى اپنے آپ كو حالت انتظار ميں باقى ركھنے كے ہيں اور يہ معنى تب وقوع پذيرہوسكتاہے جب بيوى كو شوہر كى وفات كى اطلاع ملے پس اطلاع ملنے سے پہلے وہ اپنے آپ كو شوہردار سمجھتى ہے لہذا ''تربص'' اور اس كا معنى اس كيلئے فرض نہيں ہوتا_

٨_ عدت وفات كے بعد عورت اپنے لئے مناسب فيصلہ كرنے ميں آزاد ہے_

۱۶۴

فاذا بلغن اجلهن فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

٩_ جن عورتوں كے شوہر فوت ہوجائيں اور وہ عدت وفات گزار ليں تو ان پر نظارت ركھنے كى ضرورت نہيں _

فلاجناح عليكم فيما فعلن

١٠_ جن عورتوں كے شوہر مر جائيں ان كى عدت وفات گزرجانے كے بعد ان كے عرفى اور معاشرتى حقوق، جيسے نئي شادى ،كى مخالفت جائز نہيں ہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

١١_ عدت وفات كے بعد عورت اپنے لئے شائستہ اور مناسب شوہر كے انتخاب ميں آزاد ہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن ''يتربصن''كے جملے كے قرينہ سے كہ جس كا مطلب عدت كے زمانے ميں شادى كى ممنوعيت ہے ، ''فيما فعلن''سے مراد شوہر كا انتخاب ہوگا_

١٢_ قوانين كے اجرا اور نفاذ ميں معاشرہ نظارت اور سرپرستى كى ذمہ دارى ركھتاہے_فلاجناح عليكم فيما فعلن فى انفسهن بالمعروف

٣ ١_ انسان كے اعمال پر خداوند متعال ہر لحاظ سے وسيع آگاہى ركھتاہے_و الله بما تعملون خبير

١٤_ خدا تعالى عدت وفات اور اس كے بعد كے زمانے ميں عورتوں كے كردار اور الہى حدود كے تحفظ اور رعايت كے سلسلہ ميں مسلمانوں كى نظارت سے آگاہ ہے_والذين يتوفون و الله بما تعملون خبير

١٥_ انسان كے اعمال سے خدا تعالى كى آگاہى كى جانب توجہ اس كے احكام پر عمل كا سبب بنتى ہے_

والذين يتوفون و الله بما تعملون خبير

١٦_ عدت وفات كے قانون كى محافظت اور نگہداشت كے سلسلہ ميں ايمانى معاشرہ كى ذمہ داري_

فاذا بلغن اجلهن فلاجناح عليكم ''عليكم'' كے خطاب كو ديكھتے ہوئے''فاذا بلغن ...''كا مفہوم عدت وفات كے زمانے ميں عورتوں كو شادى كرنے سے روكنے كے سلسلہ ميں ايمانى معاشرہ كى ذمہ دارى بيان كررہاہے_

۱۶۵

احكام: ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١ احكام كا فلسفہ ٥

انسان: انسان كا عمل ١٣، ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٣، ١٤، ١٥;خدا تعالى كى حدود ١٤

شادي: شادى كے احكام ٢، ١٠، ١١

شرعى فريضہ : شرعيفريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٥

عدت: احكام عدت ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١; عدت وفات ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٦ ; عدت وفات كا فلسفہ ٥ ; عدت وفات كى اہميت ٦

علم: علم اور عمل كا رابطہ ١٥

عمومى نظارت : ١٢، ١٤، ١٦

عورت: بيوہ عورت ٢، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٤; عورت كى آزادى ٨، ١١ ;عورت كے حقوق ٨، ٩، ١٠، ١١

قانون: قانون كا اجرا ١٢;قانون كى حفاظت اور نگہداشت ١٦

مسلمان: مسلمانوں كا احترام ٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ ١٦ ; معاشرے كى ذمہ دارى ١٢، ١٦

موت: موت كى حقيقت ٣

۱۶۶

وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاء أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَكِن لاَّ تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلاَّ أَن تَقُولُواْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا وَلاَ تَعْزِمُواْ عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىَ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٣٥)

تمہارے لئے نكاح كے پيغام كى پيش كش يا دل ہى دل ميں پوشيدہ ارادہ ميں كوئي حرج نہيں ہے_ خدا كو معلوم ہے كہ تم بعد ميں ان سے تذكرہ كرو گے ليكن فى الحال خفيہ وعدہ بھى نہ لو صرف كوئي نيك بات كہہ دو تو كوئي حرج نہيں ہے اور جب تك مقررہ مدت پورى نہ ہو جائے عقد نكاح كا ارادہ نہ كرنا يہ ياد ركھو كہ خدا تمہارے دل كى باتيں خوب جانتا ہے لہذا اس سے ڈرتے رہو اور يہ جان لو كہ وہ غفور بھى ہے اور حليم و بردبار بھى _

١_ جو عورتيں عدت طلاق يا عدت وفات ميں ہوں ان سے اشاروں كنايوں ميں خواستگارى كرنا جائز ہے_و لاجناح عليكم فيما عرضتم به من خطبة النساء ''النسائ''ميں الف لام عہد كا ہے يعنى وہ عورتيں جن كے بارے ميں بحث سابقہ آيات ميں ہوچكى ہے (يعنى عدت وفات يا عدت طلاق والى عورتيں )

۱۶۷

٢_ مرد كا يہ ميلان كہ وہ عدت كے بعد اس عورت سے شادى كرے گا جو ابھى عدت وفات گزار رہى ہے حرام نہيں ہے_او اكننتم فى انفسكم

٣_ انسان كيلئے قانون سازى ميں خدا نے حقائق و واقعيات اور عمل كے اسباب پر توجہ دى ہے_علم الله انكم ستذكرونهن اشاروں ، كنايوں ميں كى جانے والى خواستگارى كے جواز كى علت بيان كرتے ہوئے خداوند متعال اس حقيقت كو واضح فرمارہا ہے كہ طبعاً مردوں كے خيالات عدت كے زمانے ميں خواستگارى كے چكر ميں رہتے ہيں يہ اس لئے بيان فرمايا تاكہ معلوم ہوجائے كہ الہى احكام ميں واقعيات اور احكام پر عمل كے اسباب كو مدنظر ركھا گيا ہے_

٤_ عدت كے زمانے ميں اشاروں ميں خواستگارى كو جائز قرار دينا مردوں كے فطرى تمايلات ميں آسانى كى خاطر ہے_

لاجناح علم الله انكم ستذكرونهن

٥_ بے شوہر عورتوں كے ساتھ شادى كرنے كى خواہش كے اظہار ميں مرد حضرات بے قرارى اور بے صبرى كرتے ہيں _علم الله انكم ستذكرونهن

٦_ الہى قوانين ميں انسان كے فطرى جذبات اور ميلانات كو مدنظر ركھا گيا ہے_علم الله انكم ستذكرونهن

اس بات كى طرف ديكھتے ہوئے كہ جملہ''علم الله '' تعليل ہے خواستگارى كے جائز ہونے كے حكم خداوند متعال كي، اس سے الہى قوانين ميں انسان كے فطرى تمايلات كو مدنظر ركھنے كا اندازہ ہوجاتا ہے_

٧_ جو عورتيں حالت عدت ميں ہوں ان كے ساتھ خفيہ وعدے اور قول و قرار كرنا حرام ہے_و لكن لاتواعدوهن سراً

٨_ مردوں كا ان عورتوں كے ساتھ كہ جو عدت ميں ہوں شائستہ طريقے سے گفتگو كرنا جائز ہے (جس ميں گستاخى اور فريب نہ ہو)لا تواعدوهن سراً الا ان تقولوا قولاً معروفاً

٩_ عدت كے دوران عورتوں سے صراحت كے ساتھ، كھلم كھلا يا خفيہ طور پر خواستگارى كرنا جائز نہيں ہے_

لاجناح عليكم فيما عرضتم و لكن لا تواعدوهن سراً

١٠_ عدت كے دوران عورتوں سے اشاروں ميں

۱۶۸

خواستگارى كا جائز ہونا موجب نہيں ہے كہ عدت كے بعد شادى كے سلسلہ ميں ان كے ساتھ خفيہ وعدے كرنا بھى جائز ہوجائے_لاجناح و لكن لاتواعدوهن سراً يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الا ان تقولوا ...'' ميں استثناء منقطع ہو اور كلمہ ''لكن'' جملہ ''لاجناح عليكم''كے جملے سے استدراك ہو يعنى اگرچہ بصورت كنايہ خواستگارى كرسكتے ہو ليكن يہ خواستگارى خفيہ وعدوں كے ساتھ انجام نہيں پانى چاہئے كيونكہ ان كے ساتھ خفيہ وعدے جائز نہيں ہيں _

١١_ جو عورتيں عدت ميں ہوں ،عدت كے اختتام سے پہلے ان كے ساتھ شادى كا عہد و پيمان كرنا حرام ہے_

و لاتعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب اجله

١٢_ خدا كا انسان كے تمام پوشيدہ رازوں سے واقف ہونا موجب بنتا ہے كہ انسان اللہ تعالى سے ڈرے اور اس سے بے پروائي نہ كرے_و اعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٣_ انسان كے تمام مخفى رازوں كے بارے ميں خدا كے علم كا اعتقاد، اس كے قوانين كى مخالفت سے اجتناب كا سرچشمہ ہے_واعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٤_ خدا غفور (بہت بخشنے والا) اور حليم (بے پناہ بردبار) ہے_ان الله غفور حليم

١٥_ خدا وند عالم كى مغفرت اور بردبارى پر توجہ گناہوں سے پاك ہونے كى اميد كا سرچشمہ ہے_لاجناح ان الله غفور رحيم

١٦_ انسان ميں خوف و رجاء كى حالت الہى احكام پر عمل كا پيش خيمہ ہے_و اعلموا ان الله يعلم فاحذروه و اعلموا ان الله غفور حليم

آيت كے اس حصہ ميں خوف خداكے لازمى ہونے كو (فاحذروہ) ، نيز اس كى بخشش اور بردبارى كى اميد كو (غفور حليم) ذكر كيا گيا ہے تاكہ احكام كے بيان كرنے كے بعد ان پر عمل كرنے كے اسباب بھى فراہم ہوجائيں _

١٧_ خداوند عالم اپنے بندوں كو گناہوں سے توبہ كرنے كى مہلت ديتاہے_و اعلموا ان الله غفور حليم

''حليم''كى صفت كا ذكر كرنا خدا كے عذاب

۱۶۹

كرنے ميں جلدى نہ كرنے سے حكايت كرتا ہے تاكہ شايد لوگ اس موقع كو غنيمت جانتے ہوئے توبہ كرليں اور خداوند عالم كى رحمت ان كے شامل حال ہوجائے_

١٨_ انسان كى بدنيتى خدا كے حساب اور مواخذہ كا تقاضا كرتى ہے_واعلموا ان الله يعلم ما فى انفسكم فاحذروه

١٩_ خوف خدا، اس كى مغفرت كى اميد كے ساتھ ساتھ ہونا ضرورى ہے_و اعلموا فاحذروه و اعلموا ان الله غفور حليم

٢٠_دل كے اندر پنہاں رازوں كے بارے ميں خدا تعالى كے علم پر توجہ كرنا دل ميں موجود ناپاك اور غير مناسب نيتوں سے پرہيز كا سرچشمہ ہے_واعلموا ان الله يعلم مافى انفسكم فاحذروه

احكام: ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١ احكام كا معيار ٣، ٦ ; احكام كى تشريع ٣، ٦

اسماء و صفات: حليم ١٤ ;غفور١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢، ٢٠ ;اللہ تعالى كا مہلت دينا ١٧; اللہ تعالى كى مغفرت ١٥، ١٩

انسان: انسانى تمايلات ٤، ٥، ٦ ;انسان كى مادى ضروريات ٣

ايمان: ايمان اور عمل ١٣

بخشش : بخشش كى اميد ١٥،١٩

برى نيت: ٢٠ برى نيت كى سزا ١٨

پُر اميد ہونا: اميد اورخوف ١٩ ; پُر اميد ہونے كے اثرات ١٦

تقوي: تقوي كى كا پيش خيمہ١٣، ٢٠

توبہ: گناہ سے توبہ ١٧

خوف : پسنديدہ خوف ١٢; خوف خدا ١٢ ; خوف كے اثرات ١٦; خوف كے عوامل ١٢

۱۷۰

شادي: شادى كے احكام ١، ٢، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ١٣، ١٦

عدت: عدت كے احكام ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١; عدت ميں خواستگارى ١، ٤، ٧، ٩، ١٠

علم: علم اور عمل ٢٠ ; علم كے اثرات١٥، ٢٠

عورت: بيوہ عورت ٥، ٧، ٨

محرمات: ٧، ١١

مرد: مرد كے رجحانات ٥

مغفرت: مغفرت كى اميد ١٥، ١٩

نامحرم: نامحرم كے ساتھ گفتگو ٨

لاَّ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاء مَا لَمْ تَمَسُّوهُنُّ أَوْ تَفْرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةً وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ (٢٣٦)

اور تم پر كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اگر تم نے عورتوں كو اس وقت طلاق دے دى جب كہ ان كو چھوا بھى نہيں ہے اور ان كے لئے كوئي مہر بھى معين نہيں كيا ہے البتہ انہيں كچھ مال و متاع ديدو_ مالدار اپنى حيثيت كے مطابق اور غريب اپنى حيثيت كے مطابق يہ متاع بقدر مناسب ہونا ضرورى ہے كہ يہ نيك كرداروں پر ايك حق ہے_

١_ عورت كے ساتھ مجامعت سے پہلے طلاق دينا جائز ہے_

۱۷۱

لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن

كلمہ''مس'' آيت شريفہ ميں جماع سے كنايہ ہے_ اس كے علاوہ آيت سے مراد اس گمان كو دور كرنا ہے كہ'' عورت كے ساتھ ہمبسترى سے پہلے اسے طلاق دينا جائز نہيں ہے''_

٢_ حق مہر كى تعيين نہ كئے جانے كى صورت ميں عورتوں كو طلاق دينا جائز ہے_لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن او تفرضوا لهن فريضة 'فريضة''ميں فرض سے مراد حق مہر كى تعيين ہے '' او تفرضوا '' كا عطف '' ما لم تمسوہن'' پر ہے يعنى ان عورتوں كو طلاق دينا جائز ہے جن كا مہر معين نہ كيا گيا ہو_

٣_ دائمى نكاح كى صحت اور جواز، حق مہر كے قول و قرار يا اس كى تعيين كے ساتھ مشروط نہيں ہے_

لاجناح عليكم ان طلقتم النساء ما لم تمسوهن او تفرضوا لهن فريضة حق مہر كى تعيين نہ ہونے كى صورت ميں طلاق كے جائز ہونے كا مطلب يہ ہے كہ حق مہر كى تعيين كے بغير نكاح صحيح ہے نيز يہ اس بات كى بھى دليل ہے كہ يہاں عقد دائم مراد ہے كيونكہ عقد موقت ميں طلاق نہيں ہوتي_

٤_ جن عورتوں كو ہم بسترى اور حق مہر كى تعيين سے پہلے طلاق دے دى جائے انہيں حق مہر دينا واجب نہيں ہے_*

لاجناح عليكم و متعوهن مذكورہ بالا مطلب اس صورت ميں ہوسكتا ہے كہ''لاجناح'' ہر قسم كے فريضہ كى نفى كے معنى ميں ہو اور''او''واو جمع كے معنى ميں ہو_

٥_ احكام كے بيان كے آداب ميں سے ہے كہ گفتگو كى شائستگى كا خيال ركھا جائے_ما لم تمسوهن كيونكہ ہم بسترى كو ''مس''( چھونا يا لمس كرنا ) سے تعبير كيا گيا ہے_

٦_ جن مطلقہ عورتوں كا حق مہر معين نہيں كيا گيا ہو ضرورى ہے كہ شوہر انہيں قابل قبول اور مناسب مال و اسباب ديں _و متعوهن متاعاً بالمعروف ظاہر يہ ہے كہ''متعوھن'' كى ضمير ''ھن'' مطلقہ عورتوں كے دوسرے گروہ يعنى و ہ گروہ جن كا حق مہر معين نہ كيا گيا ہو كى طرف لوٹتى ہے_

٧_ جن عورتوں كو مجامعت سے پہلے طلاق دى جائے ضرورى ہے كہ شوہر انہيں مناسب مال و اسباب ديں _

۱۷۲

ان طلقتم النساء و متعوهن بالمعروف اس احتمال كے پيش نظر كہ''متعوھن''كى ضمير''ھن''دوسرے گروہ والى عورتوں كى طرف لوٹنے كے علاوہ پہلے گروہ (يعنى جن عورتوں كے ساتھ مجامعت نہ كى گئي ہو) كو بھى شامل ہو_

٨_ مطلقہ عورت كو ديا جانے والا قابل قبول اور مناسب مال و اسباب، مقدار اور قيمت كے لحاظ سے شوہر كى مالى حيثيت كے مطابق ہونا چاہيئے_و متعوهن على الموسع قدره و على المقتر قدره متاعا بالمعروف

٩_ بندوں پر الہى فرائض ان كى توانائي اور مالى وسائل كے مطابق ہوتے ہيں _*على الموسع قدره و على المقتر قدره

١٠_ مطلقہ عورتوں كو ديا جانے والا مال و اسباب ضرورى ہے كہ عورت اور مرد دونوں كے معاشرتى مقام و حيثيت كے مطابق ہو _متعوهن متاعا بالمعروف مذكورہ بالا آيت ميں حكم ديا گيا ہے كہ ''متاع'' پسنديدہ اور قابل قبول ہو اور متاع اس وقت پسنديدہ اور قابل قبول ہوسكتا ہے جب نہ تو مرد كى معاشرتى شان و مقام سے خارج ہو اور نہ ہى عورت كى حيثيت سے باہر ہو _

١١_ احكام الہى ميں بعض موضوعات كى تشخيص كيلئے عرف عام كى طرف رجوع كيا جاتا ہے_متعوهن متاعاً بالمعروف

١٢_ اسلامى معاشرے ميں افراد كى حيثيت اور مقام و منزلت كى رعايت ضرورى ہے_متعوهن بالمعروف

١٣_ مطلقہ عورتوں كو ديئے جانے والے مال و اسباب ميں افراط (فضول خرچي) اور تفريط ( كنجوسى ) سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_متعوهن بالمعروف افراط و تفريط معمول اورمتعارف حد سے خارج ہے لہذا لفظ''بالمعروف''ان دونوں كى نفى كرتا ہے_

١٤_ مطلقہ عورتوں كو مناسب مال و اسباب دينا نيكى كرنے والوں كے ذمے مسلّم اور ثابت حق ہے_حقاً على المحسنين

١٥_ مطلقہ عورتوں كو مناسب مال و اسباب دينا مرد كى نيكى كى دليل ہے_حقاً على المحسنين

۱۷۳

١٦_ دوسروں كے حقوق كى رعايت كرنا نيك لوگوں كا فريضہ ہے_متعوهن حقاً على المحسنين

١٧_ فرائض كى انجام دہى كيلئے احساس دلانااورخيرخواہانہ جذبات ابھارنا قرآن كريم كا طريقہ ہے_متعوهن حقاً على المحسنين عموماً ايسے جملے جيسے '' نيكى كرنے والے يہ كام كرتے ہيں ، وہ يہ خوبياں ركھتے ہيں ''كہ جن ميں حكم كى نسبت نيك انسانوں يا ان جيسے افراد كى طرف دى گئي ہے ، لوگوں ميں نيكى اور خيرخواہى كے جذبات ابھارنے كيلئے ہيں خدا تعالى نے اس طريقے سے استفادہ كيا ہے_

١٨_ اسلام ميں حق و حقوق كے نظام پر عمل كرنے كيلئے اخلاقى نظام; پشت پناہ اور ايك اساس و بنياد كى حيثيت ركھتا ہے_حقاً على المحسنين يہ مطلب اس بات كے پيش نظر ہے كہ خداوند متعال نے نيكوكارى كو جو كہ اخلاقيات سے تعلق ركھتى ہے، حق و حقوق كے احكام كى قبوليت اور ان پر عمل كا پيش خيمہ قرار ديا ہے_

اجتماعى حيثيتيں ١٠، ١٢

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٣

١ خلاق: اخلاق اور حقوق ١٨

اخلاقى نظام: ١٨

افراط و تفريط: ١٣

تحريك : تحريك كے اثرات ١٧

تربيت: تربيت كى روش ١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ٢، ٤، ٦، ٧،٨، ١٠، ١٣

حقوق كا نظام: ١٨

خيرخواہي: ١٧

شادي: شادى كے احكام٣

شخصيت: شخصيت كى حفاظت ١٢

۱۷۴

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٧ ; شرعى فريضہ كى شرائط ٩; شرعى فريضہ ميں قدرت ٨، ٩

طلاق: احكام طلاق ١، ٢، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٠ عرفى معيارات: ٦، ٧، ١٠، ١١

عورت: عورت كے حقوق ٦، ٧، ١٤، ١٥

گفتگو: گفتگو كے آداب ٥ ; گفتگو ميں عفت و

لوگ: لوگوں كے حقوق ١٦ پاكيزگى ٥

مطلقہ: مطلقہ كو متاع دنيا ٦، ٧، ٨، ١٣، ١٤، ١٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ١٢

موضوع شناسى : موضوع شناسى كے منابع ١١

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ذمہ دارى ١٤، ١٦

نيكى كرنا : نيكى كرنے كى علامتيں ١٥; نيكى كرنے ميں اعتدال ١٣

۱۷۵

وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ وَأَن تَعْفُواْ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلاَ تَنسَوُاْ الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٣٧)

اور اگر تم نے ان كو چھونے سے پہلے طلاق ديدى اور ان كے لئے مہر معين كر چكے تھے تو معين مہر كا نصف دينا ہوگا مگر يہ كہ وہ خود معاف كرديں يا ان كا ولى معاف كردے اور معاف كردينا تقوى سے زيادہ قريب تر ہے اور آپس ميں بزرگى كو فراموش نہ كرو_ خدا تمہارے اعمال كو خوب ديكھ رہا ہے_

١_ عورت كو اگر ہم بسترى سے پہلے طلاق دے دى جائے تو شوہر پر معين مہر كا نصف دينا ضرورى ہے_

و ان طلقتموهن من قبل ان تمسوهن و قد فرضتم لهن فريضة فنصف ما فرضتم

مفسرين كى نظر ميں جملہ''ان تمسوھن'' ہم بسترى سے كنايہ ہے اور اس سے مراد صرف چھونا نہيں ہے_

٢_ عورتوں كو طلاق دينا ان كے شوہروں كے اختيار ميں ہے_*و ان طلقتموهن ''ان طلقتموھن'' كے خطاب كے ظہور كے پيش نظر_

٣_ اگر وہ عورتيں جنہيں ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جاتى ہے اپنا حق مہر معاف كر ديں تو شوہروں پر حق مہر دينا واجب نہيں ہے_و ان طلقتموهن من قبل الا ان يعفون

٤_ اگر عورت كا ولى و سرپرست معين مہر معاف كر

۱۷۶

دے تو اس كا نصف دينا شوہر پر واجب نہيں ہے_او يعفوا الذى بيده عقدة النكاح كيونكہ آيت مطلّقہعورتوں كے بارے ميں شوہروں كے ضرورى فرائض كو بيان كر رہى ہے لہذا ظاہر يہ ہے كہ ''الا''اس وجوب سے استثناء كے موارد كو بيان كر رہا ہے اور يہ اس صورت ميں ہوسكتا ہے كہ''الذى ''سے مراد عورت كا ولى ہو نہ كہ شوہر_

٥_ اگر عورت شرعاً ولى ركھتى ہو تو عورت كے نكاح كا اختيار اس ولى كے ہاتھ ميں ہے_الذى بيده عقدة النكاح

اس صورت ميں كہ''الذي''سے مراد عورت كا ولى ہو اور اس ولى كى توصيف يوں كى گئي كہ اسے نكاح كا اختيار حاصل ہے_

٦_ اگر عورت كو ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جائے تو اسے پورا حق مہر دينا تقوي سے زيادہ نزديك ہے_

الا ان يعفون او يعفوا و ان تعفوا اقرب للتقوي سابقہ خطابات كے قرائن كو ديكھتے ہوئے ظاہر يہ ہے كہ ''ان تعفوا ...''كے مخاطب شوہر ہيں بنابريں ''ان تعفوا ...''كے جملے ميں شوہروں كو يہ نصيحت كى گئي ہے كہ مذكورہ بالا صورت ميں عورتوں كو پورا معين شدہ حق مہر ديں اور اگر پورا دے چكے ہوں تو ان سے كچھ واپس نہ ليں _

٧_ عورت، شوہر اور عورت كے ولى كا اپنے حقوق (حق مہر)سے چشم پوشى كرنا تقوي كے زيادہ نزديك ہے_

و ان تعفوا اقرب للتقوي يہ اس صورت ميں ہے كہ''ان تعفوا'' كا خطاب شوہر ، بيوى اور اس كے ولى كو شامل ہو _

٨_ انسان كا اپنے حق سے درگذر كرنا مستحب اور اہميت كا حامل ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

٩_ انسان كا اپنے حق سے صرف نظر كرنا تقوي تك پہنچنے كا قريب اور آسان راستہ ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

١٠_ جس عورت كو ہم بسترى سے پہلے طلاق دى جائے مستحب ہے كہ اسے پورا حق مہر دياجائے_

و ان طلقتموهن و ان تعفوا اقرب للتقوي

١١_ مطلقہ عورت كا ولى اسكے نصف حق مہرسے صرف نظر كرسكتا ہے_

او يعفوا الذى بيده عقدة النكاح

۱۷۷

بعض مفسرين كے نزديك''الذى ''سے مراد عورت كا ولى ہے البتہ يہ حكم اس صورت ميں ہے كہ عورت ولى شرعى ركھتى ہو_

١٢_ گھريلومسائل ميں مال و دولت سے صرف نظر كرنا تقوي تك پہنچنے كا مناسب راستہ ہے_

و ان تعفوا اقرب للتقوي اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ آيت كا مورد مال خرچ كرنا اور اس سے درگزر كرناہے اور اس بناپر كہ مورد كے پيش نظر يہاں ''تقوي'' سے مراد گھريلو مسائل ميں تقوا ہو _

١٣_ نيك اعمال كا ہدف تقوي تك پہنچنا ہے_و ان تعفوا اقرب للتقوي

١٤_ گھريلو مشكلات اور طلاق كو ( نيكى و درگذر جيسي) اقدار اور فضيلتوں كى فراموشى كا موجب نہيں بننا چاہيئے_

و ان طلقتموهن و ان تعفوا اقرب للتقوى و لاتنسوا الفضل بينكم

١٥_ اجتماعى و معاشرتى تعلقات ميں عفو و درگزر كو ہميشہ مدنظر ركھنا ضرورى ہے_ولاتنسوا الفضل بينكم

١٦_ خداوند كريم انسان كے اعمال پر گہرى اور وسيع نظر ركھتاہے_ان الله بما تعملون بصير

١٧_ الله تعالى كے حاضر و ناظر ہونے كى طرف توجہ اس كے احكام پر عمل اور تقوي كے حصول كا باعث بنتي ہے_

و ان طلقتموهن ان الله بما تعملون بصير

١٨_ طلاق اور حق مہر (جيسے خاندانى مسائل) ميں خدا تعالى كے حاضر و ناظر ہونے كى جانب توجہ ضرورى ہے_

و ان طلقتموهن ان الله بما تعملون بصير

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ١٠، ١١

الله تعالى : اللہ تعالى كاعلم ١٦، الله تعالى كى نظارت ١٧،١٨

انسان: انسانى عمل ١٦

ايثار: ايثار كى فضيلت ٨ ; ايثار كے اثرات ٩

۱۷۸

تحريك: تحريك كے عوامل ١٧

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٣،١٧

حق مہر: حق مہر كو معاف كرنا٣،٤،٧،١١; حق مہر كے احكام ١، ٣، ٤، ٦، ١٠، ١١

سرپرست: سرپرست كے اختيارات٥

شادي: ادى كے احكام ٥ ;شادى ميں سرپرستى ٥

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كى كا پيش خيمہ١٧

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ١

طلاق: احكام طلاق ١، ٢ ; طلاق كے اثرات ١٤

عفو و درگزر : عفو و درگزر كى قدر و قيمت ٨، ١٤، ١٥; عفو و در

گزر كے اثرات٩; مالى عفو و درگذر ١٢

علم: علم اور عمل ١٧ ;علم كے اثرات ١٧

عمل: عمل صالح كاہدف ١٣

عورت: عورت كى سرپرستى ٤، ٥، ٧، ١١ ; عورت كے حقوق ١، ٣، ٤، ٧، ١٠، ١١

گھرانہ: گھر ميں عفو و درگزر ١٢; گھريلو تعلقات ١٨

مرد : مرد كى ذمہ دارى ٣ ; مرد كے اختيارات ٢

مستحبات:٨، ١٠

معاشرتى تعلقات: ١٥

معاشرتى نظام: ١٥

نيكى كرنا : نيكى كرنے كى فضيلت ١٤

۱۷۹

حَافِظُواْ عَلَى الصَّلَوَاتِ والصَّلوةِ الْوُسْطَى وَقُومُواْ لِلّهِ قَانِتِينَ (٢٣٨)

اپنى تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطى كى محافظت او رپابندى كرو اور الله كى بارگاہ ميں خشوع و خضوع كے ساتھ كھڑے ہوجاؤ _

١_نماز قائم كرنا ديگر احكام الہى پر عمل كرنے كا باعث بنتاہے_حافظوا على الصلوات

احكام بيان كرنے كے بعد نما ز كى نصيحت كرنا، احكام پرآسانى سے عمل كرنے كے ايك طريقے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٢_ نمازوں كى حفاظت اور ان كى پابندى ضرورى ہے (ان كے ظاہرى اور باطنى آداب كى رعايت ضرورى ہے)_

حافظوا على الصلوات

٣_ گھريلو مسائل و مشكلات كو نماز اور خدا وند عالم كے ساتھ رابطے ميں غفلت كا سبب نہيں بننا چاہيئے_

حافظوا على الصلوات كيونكہ طبعى طور پر انسان گھريلو مسائل ( جيسے طلاق ، حق مہر كى ادائيگى و غيرہ ) ميں گھرجانے كے بعد ياد خدا سے غافل ہوجاتا ہے جس كى وجہ سے كبھى نماز ميں دير كر ديتا ہے يا اسے چھوڑ ديتا ہے _خدا وند متعال نے خاندانى مسائل بيان كرنے كے بعد نماز پر توجہ كرنے اور اسكى حفاظت كرنے كى تاكيد فرمائي ہے_

٤_ اسلامى معاشرے ميں نماز اور دينى آداب و رسوم كى رعايت ميں اجتماعى طور پر نظارت كرنے كى ضرورت ہے_

حافظوا على الصلوات كيونكہ''حافظوا'' كوجمع لايا گيا ہے جس سے سمجھا جا سكتا ہے كہ يہ خطاب پورے ايمانى معاشرے سے ہے اور واضح ہے كہ يہ اس بات سے منافات نہيں ركھتا كہ يہ امر معاشرہ كے فرد فرد كيلئے نماز پر توجہ اور حفاظت كا حكم بھى ہو_

۱۸۰