تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 143748
ڈاؤنلوڈ: 4081


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 143748 / ڈاؤنلوڈ: 4081
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

انفقوا من قبل ان ياتى يوم لا بيع فيه

٧_ آخرت كيلئے زاد راہ حاصل كرنے كى جگہ اور سعادت كى تجارت كا بازار دنيا ہے نہ قيامت_انفقوا من قبل ان ياتى يوم لا بيع فيه

٨_ روز قيامت نہ تو كسى قسم كا لين دين ہوگا اور نہ كوئي دوستى و سفارش كام آئے گي_يوم لا بيع فيه و لا خلة و لا شفاعة

٩_ قيامت كى خصوصيات ( لين دين اور دوستى و شفاعت كا نہ ہونا ) پر ايمان لانا اور انكى طرف متوجہ رہنا انسان كو راہ خدا ميں خرچ كرنے اور نيك اعمال كے بجالانے كى ترغيب دلاتاہے_انفقوا من قبل ان ياتى يوم لا بيع فيه و لا خلة

١٠_ دنيا كے انجام كے بارے ميں انسان كا نقطہ نظر اسكے اعمال كا رخ معين كرنے ميں مؤثر ہے_يا ايها الذين آمنوا من قبل ان ياتى يوم لا بيع فيه

١١_ ترك انفاق كے سلسلے ميں خدا تعالى كا مومنين كو انتباہ _انفقوا من قبل ان ياتى يوم لا بيع فيه

١٢_ كفار ظالمين كے سب سے كامل مصداق _والكافرون هم الظالمون يہ مسلم ہے كہ صرف كفار ہى ظالم نہيں ہيں پس اس جملے ميں حصر كا مطلب ہوسكتاہے يہ ہو كہ كفارظالم كا كامل مصداق ہيں _

١٣_ راہ خدا ميں خرچ نہ كرنا كفران نعمت اور ظلم ہے_انفقواممارزقناكم ...والكافرون هم الظالمون

١٤_ راہ خدا ميں خرچ كرنا عدل و انصاف كو رائج كرنے كے عوامل ميں سے ہے_انفقوا والكافرون هم الظالمون _

كيونكہ راہ خدا ميں خرچ نہ كرنا ظلم ہے پس خرچ كرنا اس ظلم كو روكنے ( عدل قائم كرنے) كا عامل ہے_

١٥_ جو لوگ راہ خدا ميں خرچ كرنے سے كتراتے ہيں وہ در حقيقت اپنے مال و متاع كے خداداد ہونے كے منكر ہيں _

انفقوا مما رزقناكم والكافرون هم الظالمون ''الكافرون'' كے كفر سے مراد ہوسكتاہے ان معارف كا انكار ہو جنكى طرف اس آيت ميں اشارہ كيا گيا ہے انہيں ميں سے ايك اس حقيقت كا باور كرناہے كہ انسان كا سب كچھ خدا كا ديا ہوا ہے اور اس چيز كا انكار راہ خدا ميں خرچ كرنے سے ركاوٹ ہے_

۲۴۱

١٦_ انفاق نہ كرنے والے در حقيقت قيامت كے منكرہيں _انفقوا والكافرون هم الظالمون آيت ميں چونكہ مسئلہ قيامت كا ذكر ہوا ہے اسلئے ہوسكتاہے كفر سے مراد قيامت يا اس كى خصوصيات (لا بيع ...) كا انكار ہو_

١٧_ اخروى نعمتوں سے محرومى اس ظلم كا تاوان ہے كہ جسے راہ خدا ميں خرچ نہ كرنے والوں نے اپنے اوپر روا ركھا_

انفقوا مما رزقناكم من قبل ...والكافرون هم الظالمون خدا تعالى نے اس حقيقت كو بيان كركے كہ روز قيامت كسى قسم كى تجارت نہيں ہوگى انفاق ترك كرنے والوں كو خبردار كيا ہے كہ اخروى نعمتوں سے محروم رہيں گے اور اس كا نتيجہ يہ ہے كہ انہوں نے اپنے اوپر ظلم كيا اور ''والكافرون ...'' كے جملے كا حصر بتاتاہے كہ ظلم خود ان كى طرف سے ہے نہ خدا كى طرف سے_

آخرت: توشہ آخرت ٦ ، ٧;دنيا و آخرت ٧

انفاق: انفاق كاپيش خيمہ ٥، ٩;انفاق كا دائرہ ٤; انفاق كى اہميت ١ ، ٢ ،٦;انفاق كے ترك پر سرزنش ١١ ، ١٣، ١٥ ، ١٦،١٧;انفاق كے سماجى اثرات ٢ ، ٣ ، ١٤;انفاق كے مصارف ٣

ايمان: آخرت پر ايمان كے اثرات ٩،١٠;ايمان كے انفرادى اثرات ٩

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

جہاد: مالى جہاد٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا انتباہ ١١

روزى : ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كاپيش خيمہ ٥ ، ٩

ظالمين :١٢

ظلم: اپنے اوپرظلم ١٧;ظلم كے موارد ١٣

عدل وانصاف : سماجى عدل ١٤;عدل كے عوامل ١٤

قيامت: قيامت كى خصوصيات ٧،٨;قيامت ميں شفاعت٨

كفار : ١٢

۲۴۲

كفر : كفر كے موارد ١٣، ١٥، ١٦

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجي١٠

نعمت : كفران نعمت ١٣

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ٣

معاشرتى ضروريات: ٢

اللّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ (٢٥٥)

الله جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے زندہ بھى ہے اور اسى سے كل كائنات قائم ہے اسے نہ نيند آتى ہے نہ اونگھ آسمانوں اور زمين ميں جو كچھ بھى ہے سب اسى كا ہے _ كون ہے جو اس كى بارگاہ ميں اس كى اجازت كے بغير سفارش كرسكے _ وہ جو كچھ ان كے سامنے ہے اور جو پس پشت ہے سب كو جانتا ہے اور يہ اس كے علم كے ايك حصہ كا بھى احاطہ نہيں كرسكتے مگر وہ جس قدر چاہے _ اس كى كرسى علم و اقتدار زمين و آسمان سے وسيع تر ہے او راسے ان كے تحفظ ميں كوئي تكليف بھى نہيں ہوتى وہ عالى مرتبہ بھى ہے اور صاحب عظمت بھى _

١_ لائق عبادت صرف خدا تعالى كى ذات ہے_الله لا اله الا هو

۲۴۳

٢_ صرف خدا تعالى ہميشہ كيلئے قائم و دائم اور زندہ ہے ، وہ خود بخود قائم ہے اور پورى كائنات اسكے ذريعے قائم ہے_

الله لا اله الا هو الحى القيوم ''قيوم''كا معنى زندہ وجاويد ہے كہ جو سب چيزوں كا محافظ اور نگہبان ہو_( القائم الحافظ لكل شيء والمعطى لہ ما بہ قوامہ)

٣_ خدا تعالى حصيّ و قيوم ہے_هو الحى القيوم

٤_ معبودبر حق ہونے كا معيار، مطلق حيات و قيوميّت ہے_الله لا اله الا هو الحى القيوم

''حى و قيوم''كى دو صفات خدا تعالى كى ذات ميں عبادت كے منحصر ہونے كى علت كى طرف اشارہ ہے يعنى صرف وہى زندہ و جاويد جو خود بخود قائم ہو اور پورى كائنات كا مدّبر و ناظم ہو، معبود ہو سكتا ہے_

٥_ عالم ہستى كا نظم و انتظام اور اس كى تدبير و حفاظت صرف خدا تعالى كے ہاتھ ميں ہے_هو الحى القيوم

بعض نے '' قيوم''كا معنى كياہے''القائم بتدبير الخلق و حافظه و المراقب عليه ''_ مخلوقات كا مدبر، اس كا محافظ اور نگہبان_

٦_ خدا تعالى غير سے بالكل بے نياز ہے_هو الحى القيوم بعض لوگوں نے '' قيوم''كا معنى كيا ہے'' وہ جو خودبخود قائم ہو''(روح المعاني)اور خود بخود قائم ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ غير سے بے نياز ہو_

٧_ خدا تعالى كو نہ كبھى اونگھ آتى ہے اور نہ گہرى نيند_لا تاخذه سنة و لا نوم

٨_ خدا تعالى ايك لحظہ كيلئے بھى كائنات كى تدبير اور اسے قائم ركھنے سے غافل نہيں ہوتا _الحى القيوم لا تاخذه سنة و لا نوم

٩_ آسمانوں اور زمين( عالم وجود) ميں جو كچھ ہے ، اس پر خدا تعالى كى مطلق مالكيت اور حاكميت ہے_له ما فى السموات و ما فى الارض ہر چيز پر ملكيت كا لازمہ حاكميت ہے بلكہ ملكيت حاكميت كے مساوى ہے_

١٠_ عالم وجود ميں متعدد آسمان ہيں _له ما فى السموات

۲۴۴

كيونكہ جمع كا صيغہ استعمال كيا گيا ہے_

١١_ كائنات كى تدبير سے غفلت خدا تعالى كى قيوميت كے ساتھ سازگار نہيں ہے_الحى القيوم لا تاخذه سنة و لا نوم

(لاتاخذہ ...) كا جملہ '' قيوم'' كيلئے ايك قسم كا بيان ہے_

١٢_ خدا تعالى كى ذات ميں كسى قسم كى تبديلى يا دگرگونى نہيں آتي_لا تاخذه سنة و لانوم

١٣_ خدا تعالى كے علاوہ كسى كے پاس بھى اپنا كچھ نہيں ہے جو كچھ ہے خدا وند عالم كى طرف سے ہے_

له ما فى السموات و ما فى الارض جو كچھ بھى ہے خدا كى طرف سے ہے( لہ ما ...) يعنى بہ الفاظ ديگر كسى كا اپنا كچھ نہيں ہے_

١٤_ خدا تعالى كى بارگاہ ميں كوئي بھى اسكى اجازت كے بغير سفارش نہيں كرسكتا_من ذاالذى يشفع عنده الا باذنه

١٥_ نظام كائنات ميں علل و اسباب كى تاثير خدا تعالى كے اذن سے ہے _من ذا الذى يشفع عنده الا باذنه

شفاعت سے مراد شفاعت تكوينى بھى ہوسكتى ہے يعنى كوئي بھى خدا كے مقابلے ميں مستقل قدرت نہيں ركھتا اور اگر كچھ تاثير ركھتاہے تو خدا كے اذن سے ہے_

١٦_ شفاعت كا خدا كى مطلق قدرت اور مالكيت سے كوئي تضاد نہيں ہے_له ما فى السموات و ما فى الارض من ذا الذى يشفع عنده الا باذنه

١٧_ عالم وجود پر خدا تعالى كى مكمل مالكيت كا مطلب كائنات ميں ہر قسم كى مستقل قدرت كى نفى ہے_

له ما فى السموات و ما فى الارض من ذا الذى يشفع عنده الاّ باذنه (من ذا الذي ...) كا جملہ جو كائنات ميں ہر قسم كى مستقل قدرت كى نفى كررہاہے ہوسكتاہے خدا تعالى كى مطلق مالكيت كا نتيجہ ہو_

١٨_ عالم وجود ميں اسباب و علل كى تاثير خدا كے علم مطلق كے احاطے ميں ہے_من ذاالذى يشفع عنده الا باذنه يعلم ما بين ايديهم و ما خلفهم اس بناپر كہ اگر شفاعت سے مراد نظام ہستى كے علل و اسباب كى تاثير ہو_

١٩_ خدا تعالى موجودات كے ماضى ، حال اور مستقبل سے مكمل واقف ہے_

۲۴۵

يعلم ما بين ايديهم و ما خلفهم

٢٠_ خدا تعالى ظاہر و باطن كا مكمل علم ركھتاہے_يعلم ما بين ايديهم و ما خلفهم

٢١_ خدا تعالى سفارش كرنے والوں كے ماضى و مستقبل، ان كے ظاہر و باطن اور آغاز و انجام سے خوب واقف ہے_يعلم ما بين ايديهم و ما خلفهم (مابين ايديہم) سے مراد وہ اعمال اور رفتار و كردار ہيں كہ جو سفارش كرنے والوں كے سامنے آشكار ہيں اور (و ما خلفہم) سے مراد وہ اعمال و كردار ہيں جو ان سے مخفى اور پوشيدہ ہيں _

٢٢_ كوئي بھى خداوند عالم كے علم سے صرف اس حد تك آگاہ ہوسكتاہے جتنا خدا چاہے_و لا يحيطون بشيء من علمه الا بماشآئص

٢٣_ انسان خدا تعالى كے مطلق علم سے آگاہ نہيں ہوسكتا_و لا يحيطون بشيء من علمه الا بماشآء

٢٤_ علوم و معارف ، علم خدا كا ايك معمولى سا پرتو ہيں _و لا يحيطون بشى من علمه الا بماشآئص

٢٥_ خدا تعالى كى حكومت و قدرت آسمانوں اور زمين (عالم ہستى ) پر محيط ہے_لا اله الا هو الحى القيوم وسع كرسيه السموات والارض سابقہ جملوں كو مدنظر ركھتے ہوئے '' كرسي''سے مراد حكومت و قدرت الہى ہے_

٢٦_ تدبير عالم سے غافل نہ ہونا ، مطلق مالكيت، علم اور قدرت اور اسباب و علل كوتاثير كا اذن دينا سب خدا تعالى كى قيوميّت كى دليليں اور نشانياں ہيں _الحى القيوم ...وسع كرسيه السماوات و الارض

تمام مطالب جو ''القيوم ''كے بعد آئے ہيں ممكن ہے صفت كى توضيح ہو نيز اس كے اثبات كى دليل ہوں _

٢٧_آسما ن و زمين ( عالم وجود ) كى حفاظت خدا تعالى كيلئے سخت و دشوار نہيں ہے_و لا يؤده حفظهما

٢٨_ '' كرسي''ايك ايسا وجود ہے جو آسمان و زمين پر محيط ہے اور ان كا محافظ ہے_وسع كرسيه و لا يؤده حفظهما

اس بناپر كہ''لايؤدہ'' كى ضمير كا مرجع ''كرسي'' ہو_

۲۴۶

٢٩_ ''كرسي''كيلئے آسمان و زمين كى نگہداشت كوئي مشكل نہيں ہے_و لا يؤده حفظهما اس بناپر كہ ''لايؤدہ'' كى ضمير كا مرجع ''كرسي'' ہو_

٣٠_ صرف خدا تعالى ''عليّ''(بلندمرتبہ) اور عظيم (باعظمت) ہے_و هو العلى العظيم

٣١_ خدا تعالى كا علم سب آسمانوں اور زمين پر محيط ہے_وسع كرسيه السموات والارض

امام صادق (ع)''وسع كرسيه'' كے متعلق فرماتے ہيں ''علمہ'' يعنى خدا كا علم (١)

٣٢_ ''كرسي''خدا تعالى كا وہ مخصوص علم ہے كہ جس پر كوئي بھى ( حتى كہ انبياء (ع) بھي) آگاہى حاصل نہيں كرسكتے_

وسع كرسيه امام صادق (ع) فرماتے ہيںوالكرسى هو العلم الذى لم يطلع الله عليه احداً من انبياء ه و رسله و حججه ''كرسي''خدا تعالى كا وہ علم ہے كہ جس پر اس نے اپنے انبياء (ع) ، رسل (ع) اور حجج ميں سے بھى كسى كو مطلع نہيں كيا (٢)

٣٣_ آئمہ معصومين(ع) كو شفاعت كرنے كا اذن حاصل ہے_من ذا الذى يشفع عنده الا باذنه امام صادق (ع) فرماتے ہيں :نحن اولئك الشافعونوه شفاعت كرنے والے ہم ہى ہيں (٣)_

آئمہ (ع) : آئمہ(ع) كے فضائل ٣٣

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ١٠;آسمان كى مالكيت ٩

اسما ء اور صفات : حى ٢ ، ٣; عظيم ٣٠; على ٣٠ ; قيوم ٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے علم كا محدود ہونا ٣٢

انسان : انسان كى ناتوانى ٢٣

توحيد : توحيد افعالى ٢ ، ٥ ، ١٣;توحيد صفاتى ١٧;توحيد عبادى ١ ،٤

____________________

١) معانى الاخبار ص ٣٠ ح ٢ ، نورالثقلين ج١ ص ٢٥٩ ح ١٠٣٦_

٢) معانى الاخبار ص ٢٩ ح١ ، تفسير برہان ج ١ ص ٢٤٠ ح ٦_

٣) محاسن برقى ج١ ص ١٨٣ ح ١٨٤،نورالثقلين ج ١ ص ٢٥٨ ح ١٠٣٢ _

۲۴۷

روايت ٣١، ٣٢،٣٣

خدا تعالى : خدا اور غفلت١١;خدا اور نيند ٧;خدا كا اذن ١٤،١٥،٢٦;خدا كا جاودانى ہونا ٢;خدا كا علم ١٨،١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢ ،٢٣ ،٢٤،٣١،٣٢;خدا كى بے نيازى ٦; خدا كى تدبير ٥ ،٨،١١،٢٦; خدا كى حاكميت ٩;خدا كى حيات ٢ ، ٤;خدا تعالى كى ذات ١٢;خدا كى صفات جلال٧،١١،١٢ ،٢٦; خدا كى صفات جمال ٦،٨; خدا كى قدرت ١٦،٢٦ ، ٢٧; خدا كى قيوميت ٢ ، ٤ ، ١١، ٢٦;خدا كى مالكيت ٩، ١٣ ،١٦ ،١٧،٢٦;خدا كى مشيت ٢٢

شفاعت: شفاعت كااذن ١٤،٣٣;شفاعت كى حقيقت ١٦ شفاعت كرنے والے: ٢١،٣٣

طبعى عوامل: ١٥ ، ١٨،٢٦

عالم خلقت: عالم خلقت كا وابستہ ہونا ١٧;عالم خلقت كى تدبير ٥ ، ٨، ١١ ،٢٥،٢٦،٢٧ ، ٢٨، ٢٩

علم: علم كا سرچشمہ ٢٤

كرسي: ٢٨،٢٩،٣٢

معبود: لائق معبود ١ ، ٤

لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٥٦)

دين ميں كسى طرح كا جبر نہيں ہے _ہدايت گمراہى سے الگ اور واضح ہو چكى ہے _ اب جو شخص بھى طاغوت كا انكار كركے الله پر ايمان لے آئے وہ اس كى مضبوط رسى سے متمسك ہوگيا ہے جس كے ٹوٹنے كا امكان نہيں ہے او رخدا سميع بھى ہے اور عليم بھى ہے _

١_ دين قبول كرنے كے سلسلے ميں كوئي جبر نہيں ہے_لا اكراه فى الدين

۲۴۸

٢_ عقيدے اور ہدف ميں جبر ممكن نہيں ہے_لا اكراه فى الدين

دين و عقيدہ ميں جبر كى بصورت مطلق نفى كا مطلب يہ ہے كہ تمام اعتقادى مسائل كہ جن كا تعلق انسان كے قلب و فكر كے ساتھ ہے قابل جبر و اكراہ نہيں ہيں _

٣_ غير مسلموں كو اسلام قبول كرنے پہ مجبور نہيں كرنا چاہيئے_لا اكراه فى الدين اس بناپر كہ ''لا اكراہ''مقام تشريع ميں ہويعنى نظريات و عقائد اور دين كے اوامر و نواہى كا غير مسلموں پر زبردستى مسلط كرنا جائز نہيں ہے_

٤_ ايمان يا كفر كو قبول كرنے كے سلسلے ميں انسان آزاد اور خودمختار ہے_لا اكراه فى الدين قد تبين الرشد من الغي

٥_ رشد و ہدايت اور كفر و ضلالت كى راہيں واضح اور روشن ہيں _قد تبين الرشد من الغي

٦_ خدا تعالى نے حق و باطل كى راہيں واضح كركے انسان پر حجت تمام كردى ہے_قدتبين الرشدمن الغى فمن يكفر بالطاغوت

٧_ اسلام دليل و منطق كا دين ہے نہ اجبار و اكراہ كا_لا اكراه فى الدين قد تبين الرشد من الغي

٨_ دين اسلام ا نسان كى رشد و ہدايت كى راہ و روش ہے_لا اكراه فى الدين قد تبين الرشد من الغي

٩_ خدا تعالى پر ايمان اور طاغوت كا انكار سيدھا ، محكم اور قابل اطمينان راستہ ہے_فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله فقد استمسك بالعروة الوثقي

١٠_ طاغوت كا مسلسل انكار اور خدا پر دائمى ايمان خدا كى مضبوط رسى كو تھامنا ہے_فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله فقد استمسك بالعروة الوثقي

١١_ طاغوت كا انكار ( سب اغيار كى نفى اور حق تعالى كے علاوہ سب كا انكار) ايمان كے وجود ميں آنے كى شرط ہے_

فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله كيونكہ طاغوت كے انكار كو ايمان سے پہلے ذكر كيا گياہے_

١٢_ اسلام راہ ہدايت كو واضح كركے انسان كو انتخاب كے دوراہے پر لاكھڑا كرتاہے_

لا اكراه فى الدين قد تبين الرشد من الغى فمن يكفر بالطاغوت

۲۴۹

١٣_ خداوند عالم پر ايمان لانا اور طاغوت كا انكار كرنا ہى رشد و ہدايت ہے_

قد تبين الرشد من الغى فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله

١٤_قلبى تصديق كے علاوہ خدا وندمتعال پر ايمان اور طاغوت كے كفر كا زبانى اعلان بھى ضرورى ہے_

فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله والله سميع عليم

''سميع عليم''كا ذكر كرنا اس چيز كو واضح كرتاہے كہ خداوندمتعال پر ايمان اور طاغوت كا انكار زبان و قلب دونوں كے ساتھ ہے_

١٥_ خدا پر ايمان لانے كا مطلب ہے اسكى وحدانيت، قيوميت ، حيات ، مالكيت اور علم مطلق كا زبانى اقرار اور قلبى تصديق_الله لا اله الا هو الحى القيوم يؤمن بالله و الله سميع عليم

١٦_ خدا تعالى سميع ( سننے والا) اور عليم (جاننے والا)ہے_والله سميع عليم

١٧_ خدا تعالى كى طرف سے اپنے مومنين اور طاغوت كا انكار كرنے والوں كى حوصلہ افزائي_

فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله والله سميع عليم

١٨_ كفار كے نظريات و اعمال كى بنياديں كھوكھلى اور متزلزل ہيں _فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله فقد استمسك بالعروة الوثقي چونكہ خدا پر ايمان لانے كو مضبوط رسى كے ساتھ تمسك اور وابستگى كہا گيا ہے قرينہ مقابلہ سے انكار طاغوت كے ذكر كرنے كا مطلب يہ ہے كہ كفار كا اپنے اعتقادات و نظريات اور اپنے رہبروں كے ساتھ تعلق كمزور اور ناپختہ ہوتاہے_

١٩_ كفر اور طاغوتى رہنماؤں كے ساتھ تعلق كمزور اور متزلزل ہوتاہے_فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله فقد استمسك بالعروة الوثقي لاانفصام لها

٢٠_ شيطان،طاغوت كے مصاديق ميں سے ہے_فمن يكفر بالطاغوت امام صادق(ع) ''فمن يكفر بالطاغوت ''كے بارے ميں فرماتے ہيں انہ الشيطان '' يہ شيطان ہے ...''(١)

٢١_ مضبوط ايمان كے دو پہلوہيں خدا كے ساتھ قلبى تعلق اور طاغوت كا انكار (اغيار كى نفي)_

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص٦٣١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٦٣ ح ١٠٥١_

۲۵۰

فمن يكفر بالطاغوت و يؤمن بالله فقد استمسك بالعروة الوثقي امام صادق (ع) ''فقد استمسك ''كے متعلق فرماتے ہيں :ہى الايمان بالله وحدہ لا شريك لہ يہ خدا پر ايمان لاناہے جو يكتاہے اور اس كا كوئي شريك نہيں ہے (١)

اتمام حجت ٦ اسلام: اسلام كا قبول كرنا ٣;اسلام كى خصوصيات ٧،٨،١٢

اسماء اور صفات : سميع ١٦ ، عليم ١٦ ، قيوم ١٥

انسان: انسان كى آزادى ١ ، ٣ ، ٤ ، ١٢

ايمان: ايمان خدا پر ٩،١٠،١٣،١٤ ،٢١;ايمان كا متعلق ١٥; ايمان كے اركان ١٥;ايمان كے پہلو ٢١;ايمان ميں اقرار ١٤ ،١٥

تولّا اور تبرا: ١٠ ،١١ ، ١٣ ، ١٤ ، ٢١

حديث: ٢٠ ، ٢١

خدا كى رسي: ١٠

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ١٥;خدا تعالى كى حيات ١٥;خدا تعالى كى قيوميت ١٥;خدا تعالى كى مالكيت ١٥;خدا تعالى كى وحدانيت ١٥

دين : دين اور عقل ٧;دين كا قبول كرنا ٣ ، ٤; دين ميں اختيار ١،٢

رشد و ہدايت: رشد و ہدايت كا راستہ ٥; رشد و ہدايت كے عوامل ٨،١٠ شيطان ٢٠

طاغوت: طاغوت كا انكار ٩، ١٠ ، ١١ ، ١٣ ١٤ ، ١٧ ، ٢١; شيطان كے مصاديق ٢٠

ظالم حكام :١٩

عقيدہ: عقيدہ كى آزادى ١ ، ٢ ، ٣،٤ كفار :١٨،١٩

كفر : كفر كا كھوكھلاپن ١٨،١٩;كفر كے ساتھ تعلق ١٩

گمراہى :٥ مومنين ١٧

____________________

١) كافى ج ٢ ص ١٤ ح ١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٦٣ ح ١٠٥٢ ، ١٠٥٣_

۲۵۱

اللّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُواْ يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّوُرِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ أَوْلِيَآؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢٥٧)

الله صاحبان ايمان كا ولى ہے وہ انھيں تاريكيوں سے نكال كرروشنى ميں لے آتا ہے اور كفار كے ولى طاغوت ہيں جو انھيں روشنى سے نكال كراندھيروں ميں لے جاتے ہيں _ يہى لوگ جہنمى ہيں اور وہاں ہميشہ رہنے والے ہيں _

١_ خداوند عالم كى خاص ولايت ان مؤمنين كے شامل حال ہے جو طاغوت كا انكار كريں _فمن يكفربالطاغوت ...الله ولى الذين آمنوا

٢_ خدا پر ايمان لانا اور طاغوت كا انكار كرنا خدا تعالى كى دوستى اور نصرت و سرپرستى كے حصول كا سبب بنتاہے_

فمن يكفر بالطاغوت الله ولى الذين آمنوا ''ولى ''كے كئي معانى ذكر كئے گئے ہيں ان ميں سے اس آيت كے ساتھ جو معانى مناسبت ركھتے ہيں وہ سرپرست، مددگار اور دوست ہيں _

٣_ خدا تعالى اہل ايمان كو تاريكيوں سے نور كى طرف ہدايت فرماتاہے_الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور

٤_ مومنين كو تاريكيوں سے نور كى طرف ہدايت كرنا ، ان پر خدا كى ولايت كا پرتو ہے_الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور مومنين پر خد ا تعالى كى ولايت كو بيان كرنے كے بعد '' يخرجہم ...'' كا جملہ گويا اس ولايت الہى كا ايك نمونہ ذكر كررہاہے_

٥_راہ حق ايك ہے اور باطل كے راستے متعدد اور

۲۵۲

متفرق ہيں _من الظلمات الى النور كلمہ ''نور'' كا مفرد ہونا نور حق كى وحدت كى دليل ہے اور اسكے مقابلے ميں كلمہ ''ظلمات'' كا جمع ہونا ظلمت و باطل كے تعدد و تشتت كى علامت ہے_

٦_خدا پر ايمان لانا انسان كے نور تك پہنچنے كا ذريعہ ہے_الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور

٧_ انسان ہميشہ نور و ظلمت كے دورا ہے پر ہے_يخرجهم من الظلمات الى النور يخرجونهم من النور الى الظلمات

٨_ مؤمنوں كا ايك ہى ولى و سرپرست ( خدا تعالى) ہے اور كافروں كے زيادہ ہيں _الله ولى الذين آمنوا والذين كفروا اولياء هم الطاغوت

٩_ كفر ، طاغوت كى سرپرستى و حكمرانى اور نور سے ظلمت كى طرف انحراف كا موجب بنتاہے_والذين كفروا اوليائهم الطاغوت يخرجونهم من النور الى الظلمات

١٠_ انسان كو ہميشہ رہبرى اور سرپرستى كى ضرورت ہے_الله ولى الذين آمنوا والذين كفروا اولياء هم الطاغوت

انسان مومن ہويا كافر اسكا كوئي نہ كوئي سرپرست ہوتاہے اس كا مطلب يہ ہے كہ انسان كو ہميشہ رہبريت اور سرپرستى كى ضرورت ہے_

١١_ طاغوت كى حكمرانى معاشرہ كو تاريكيوں اور تباہى و بربادى كى طرف منحرف كرديتى ہے_اولياء هم الطاغوت يخرجونهم من النور الى الظلمات

١٢_خدا كى ولايت و سرپرستى كو قبول نہ كرنے كا نتيجہ انسان كے انحراف اور طاغوت كى سرپرستى قبول كرنے كى صورت ميں نكلتاہے_الله ولى الذين آمنوا والذين كفروا اولياء هم الطاغوت

١٣_ خدا كى ولايت كے علاوہ ہر قسم كى ولايت و سرپرستي، طاغوت ہے_الله ولى الذين آمنوا ...والذين كفروا اولياء هم الطاغوت يہ نكتہ دو باتوں پر مبنى ہے ايك يہ كہ كوئي بھى انسان ولايت و سرپرستى كے دائرے سے باہر

۲۵۳

نہيں ہے كيونكہ يا وہ مومن ہے ، يا كافر دوم يہ كہ ولايت يا خدا تعالى كى ہے اور يا طاغوت كى تيسرى صورت نہيں ہے پس خدا كى ولايت سے خارج ہونے كا مطلب ہوگا طاغوت كى ولايت ميں داخل ہونا_

١٤_ اہل ايمان كى صفوں ميں اتحاد ہے كيونكہ ان كا ولى ايك ہے اور اہل كفر كى صفوں ميں انتشار و افتراق ہے كيونكہ ان كے طاغوتى اوليا ء زيادہ ہيں _الله ولى الذين آمنوا و الذين كفروا اولياء هم الطاغوت

چونكہ مومنوں كا ايك ولى ہے اسلئے وہ وحدت تك پہنچيں گے اور كافروں كے متعدد اولياء ہيں اسلئے وہ انتشار و افتراق كا شكار ہوجائيں گے_

١٥_ كفار ہميشہ آتش جہنم ميں رہيں گے_اولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

١٦_ اہل كفر كے انجام اور عذاب كى طرف متوجہ رہنے سے انسان كفر كى طرف انحراف اور طاغوت كى حكمرانى كو قبول كرنے سے محفوظ رہ وسكتاہے _اولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١٤

اختلاف : اختلاف كے عوامل ١٤

انسان : انسان كى آزادى ٧;انسان كى نيازمندى ١٠

ايمان: ايمان كا متعلق ٢ ، ٦;ايمان كے اثرات ٢ ،٣ ، ٦، ١٤; خدا پر ايمان ٢ ، ٦

باطل : باطل ميں اختلاف و انتشار ٥ ، ١٤

تقرب: تقرب كے عوامل ١ ، ٢; تولّا اور تبرا: ١ ، ٢

جہنمى لوگ: ان كا ہميشہ رہنا ١٥

حق : حق كى وحدت ٥

حكومت: حكومت كى ضرورت ١٠

۲۵۴

خداوند متعال : خداوند متعال كى ولايت ١ ، ٢ ، ٤ ، ٨، ١٢ ، ١٣ ، ١٤;خدا وند متعال كى ہدايت ٣ ، ٤

دورانديشي: اسكے اثرات ١٦

رہبري: رہبرى كى اہميت ١٠

طاغوت : طاغوت كا انكار ١،٢; طاغوت كى حكمرانى ٩،١١ ،١٤، ١٦;طاغوت كى حكمرانى كے اثرات ١١ طاغوت كى سرپرستى ١٢، ١٣

عذاب: اہل عذاب ١٥ كفار: ٨ ، ١٤ ، ١٥

كفر: كفر كى سزا ١٥ ، ١٦;كفر كے اثرات ٩،١٤

گمراہى : گمراہى كا پيش خيمہ ٩;گمراہى كے عوامل ١٢

معاشرہ : معاشرہ كے انحراف كے عوامل ١١

مومنين : ٤ ، ٨، ١٤

نور و ظلمت : ٣ ، ٤ ،٦ ، ٧،٩،١١

ہدايت: ہدايت كا سرچشمہ ٦،١٦

۲۵۵

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَآجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رِبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (٢٥٨)

كيا تم نے اس كے حال پر نظر نہيں كى جس نے ابراہيم سے پروردگار كے بارے ميں بحث كى صرف اس بات پر كہ خدا نے اسے ملك دے ديا تھا جب ابراہيم نے يہ كہا كہ ميرا خدا جلاتا بھى ہے اور مارتا بھى ہے تو اس نے كہا كہ يہ كام ميں بھى كرسكتا ہوں تو ابراہيم نے كہا كہ ميرا خدا مشرق سے آفتاب نكالتا ہے تو مغرب سے نكال دے تو كافر حيران رہ گيا اور الله ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

١_ نمرود ( شاہ بابل) كا حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ خداوند عالم كى ربوبيت كے بارے ميں مناظرہ_

الم تر الى الذى حاجّ ابراهيم فى ربه ان آتاه الله الملك ''حاجّ''كا مصدر '' محاجّة ''ہے اس كا معنى ہے مقابل كى دليل و حجت كے مقابلے ميں دليل و حجت قائم كرنا اور يہ مخاصمہ و مجادلہ كے معنى سے خالى نہيں ہے_ تاريخ و روايات بتاتى ہيں كہ حضرت ابراہيم (ع) كا ہم عصر بادشاہ نمرود (شاہ بابل) تھا_

٢_ نمرود كى بادشاہى اور قدرت و طاقت خدا كى عطا كردہ تھي_ان آتاه الله الملك

٣_ سركشوں اور اہل طاغوت كى حكمرانى اور تسلط خداوند عالم كے عطا كردہ ہيں _ان آتاه الله الملك

۲۵۶

٤_ خدا تعالى كى طرف سے نمرود اور حضرت ابراہيم (ع) كے مباحثے اور مناظرے ميں غور كرنے كى دعوت_

الم تر الى الذى حاج ابراهيم

٥ _ خدا وند متعال كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كے باوجود اسكى وحدانيت و ربوبيت كے بارے ميں مناظرہ و مجادلہ اور پھر اس كا انكار تعجب آور اور عقل سليم كے خلاف ہے _الم تر الى الذى حاج ابراهيم فى ربه ان اتاه الله الملك

'' الم تر ...''كے استفہام سے مقصود ان كے اس مناظرے اور انكار پر تعجب كا اظہار كرناہے _

٦_ نمرود كى قدرت و طاقت ، اس كے غرور و تكبر اور كفر و سركشى كا پيش خيمہ_الم تر الى ان اتاه الله الملك اس بناپر كہ '' ان اتاہ ...'' كا جملہ محاجّہ كى علت كا بيان ہو يعنى چونكہ اسے مملكت و سلطنت مل گئي اسلئے ايسے كا م كرنے لگا _

٧_ قدرتمندي، خدا كى ربوبيت كے مقابلے ميں كفر و سركشى كا پيش خيمہ ہے_الم تر الى الذى ان اتاه الله الملك

اگرجملہ'' ان آتاہ ...'' نمرود كے كفر و سركشى كى علت كا بيان ہو تو اسى سے يہ كلى نتيجہ ليا جاسكتاہے كہ قدرت و سلطنت،غرور ، كفر و كاپيش خيمہ ہے_

٨_ نمرود، راہ ہدايت سے منحرف ہونے والوں ، ولايت الہى سے محروم ہونے والوں ، نور سے ظلمت كى طرف جانے والوں اور آتش جہنم ميں ہميشہ رہنے والوں كا ايك نمونہ_قد تبين الرشد الله ولى الذين الم تر الى الذى حاج ابراهيم

خدا تعالى نے ايمان و كفر (گذشتہ آيات ميں ولايت الہى اور ولايت طاغوت) كو بيان كرنے كے بعد اس كا عملى نمونہ دكھانے كيلئے ابراہيم (ع) و نمرود كى داستان ذكر كى ہے كہ جس ميں حضرت ابراہيم (ع) ايمان كا نمونہ ہيں اور نمرود كفر كا_

٩_ حضرت ابراہيم (ع) ہدايت يافتہ، ولايت الہى سے بہرہ مند اور نور كے دائرے ميں آنے والوں كا ايك نمونہ_

قد تبين الرشد الله ولى الذين آمنوا الم تر الى الذى حاج ابراهيم

١٠_ حضرت ابراہيم (ع) كا خدا تعالى كے اماتہ( مارنا) اور

۲۵۷

احيا ( زندہ كرنا ) كے ذريعے اسكى ربوبيت اور وحدانيت پراستدلال _اذ قال ابراهيم ربى الذى يحيى و يميت

١١_ موت و حيات كا قانون ، خدا تعالى كى ربوبيت كا پرتو اور اس كى نشانى ہے_ربى الذى يحيى و يميت

١٢_ موت و حيات صرف پروردگار كے اختيار ميں ہے_ربى الذى يحيى و يميت

١٣_ نمرود كا يہ گمراہ كن دعوي كہ موت و حيات اس كے اختيار ميں ہے_قال انا احيى و اميت

چونكہ حضرت ابراہيم (ع) نے نمرود كے اس دعوى ''انا احيي ...'' كے مقابلے ميں ايك دوسرى دليل پيش كى (فان اللہ ...) تو اس سے پتہ چلتاہے كہ نمرود نے اپنا يہ دعوي مغالطے اور مكر كے ذريعے اپنے ان ہم نشينوں كو باور كراديا تھا كہ جنہيں موت و حيات كى حقيقت كى كچھ خبر نہ تھي_(چنانچہ روايات ميں ہے كہ اس نے ايك شخص كو قتل كرنے اور سزائے موت كے قيدى كو آزاد كرنے كا حكم ديا )

١٤_سورج كا ہميشہ مشرق سے طلوع كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كى نشانى اور اسكى قدرت كا مظہر ہے_حاج ابراهيم فى ربه فان الله ياتى بالشمس من المشرق

١٥_ كائنات كے سب امور خدا وند عالم كى تدبير سے چلتے ہيں _آتاه الله الملك يحيى و يميت فان الله ياتى بالشمس من المشرق

١٦_ نظام ہستى پر حكمرانى اور كائنات كى تدبير اللہ تعالى كى الوہيت كى شان ہے _فان الله ياتى بالشمس من المشرق

١٧_ حضرت ابراہيم (ع) كے واضح دلائل كے بعد نمرود كيلئے خدا تعالى كى توحيد ربوبى ثابت ہوگئي تھي_اذ قال ابراهيم ربى فبهت الذى كفر

١٨_ نظام ہستى ميں قدرت و طاقت اور تصرف، ربوبيت كا لازمہ ہے_حاج ابراهيم فى ربه ...فأت بها من المغرب

كيونكہ حضرت ابراہيم (ع) نے خدا تعالى كے مقام ربوبيت كو ثابت كرنے كيلئے اسكى قدرت اور تصرف سے استدلال كيا ہے_

١٩_ حضرت ابراہيم (ع) كى طرف سے نمرود سے اپنى ربوبيت كے دعوي كو ثابت كرنے كيلئے نظام

۲۵۸

كائنات ميں تبديلى (سورج كو مغرب سے نكالنا) كا مطالبہ _فا ت بها من المغرب

٢٠_اپنى ربوبيت كو ثابت كرنے ميں نمرود كى ناكامى اور ناتوانى _انا احيى و اميت فبهت الذى كفر

٢١_ كافر اور ستمگر لوگ غير خدا كى ربوبيت كو ثابت كرنے سے عاجز ہيں _فبهت الذى كفر والله لا يهدى القوم الظالمين نمرود كى صفت '' الذى كفر'' اسكے مبہوت ہونے كى علت كى طرف اشارہ ہے يعنى نہ صرف نمرود خدا تعالى كى ربوبيت كا انكار كرنے سے عاجز رہا بلكہ كوئي بھى كافر حضرت ابراہيم (ع) اور قرآن كے ساتھ تمسك كرنے والوں كى برہان كے سامنے نہيں ٹھہرسكتا_

٢٢_ نمرود كا حضرت ابراہيم (ع) كے مقابلے ميں كفرو عناد ، دھوكہ بازى اور مغالطے سے كام لينا_ربى الذى يحيى و يميت قال انا احيى و اميت حضرت ابراہيم (ع) نے احيا اور اماتہ سے انكے حقيقى معانى مراد لئے تھے جبكہ نمرود نے مجازى معنى مراد لئے_

٢٣_ جن لوگوں كو خدا كى زيادہ نعمتيں حاصل ہيں ان پر اسكى ربوبيت كو درك كرنے اور قبول كرنے كا زيادہ حق بنتاہے_الم تر ان اتاه الله الملك كہا گيا ہے كہ سياق آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ ''ان آتاہ اللہ ...'' كا معنى يہ ہے كہ نمرود كو ملك و سلطنت جو خدا كى عطا كردہ نعمت تھي، كا مالك ہونے كى بناپر خدا كى ربوبيت كا دوسروں كى نسبت بہتر يقين كرنا چاہيئے تھا كيونكہ ملك و سلطنت بھى خدا تعالى كى ربوبيت و الوہيت كا ايك پرتو ہے_

٢٤_ ظلم كرنے والے، خدا وند متعال كى ہدايت سے محروم ہيں _والله لا يهدى القوم الظالمين

٢٥_ حضرت ابراہيم (ع) كا ہم عصر بادشاہ (نمرود) ايك ظالم اور كافر حكمران_فبهت الذى كفر والله لا يهدى القوم الظالمين

٢٦_ كفر ، جو ہٹ دھرمى اور حق كے مقابلے ميں قيام كے ہمراہ ہو ، ظلم ہے_فبهت الذى كفروالله لايهدى القوم الظالمين

٢٧_ كفر و ظلم حق كو قبول كرنے اور اسكے روشن دلائل

۲۵۹

كے سامنے سر تسليم خم كرنے ميں ركاوٹ ہے_فبهت الذى كفر والله لا يهدى القوم الظالمين

٢٨_ انسان كا روشن دلائل كو قبول كرنا اور ہدايت پاجانا خدا تعالى كے ارادے پر موقوف ہے_فبهت الذى كفر والله لا يهدى القوم الظالمين

آيات الہى ١١ ، ١٤

استدلال : ناپسنديدہ استدلال ٥

انسان: انسان كامل ٩

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٢٣

تكبر: تكبر كا پيش خيمہ ٦،٧

تفكر : تفكر كى اہميت ٤

توحيد: توحيد افعالى ٢،٣،١٢;توحيد كے دلائل١٠

جہنم: جہنم ميں ہميشہ رہنا ٨

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) كا استدلال ١،٤، ١٠، ١٧، ١٩; حضرت ابراہيم (ع) كو نمونہ عمل قرار دينا ٩;حضرت ابراہيم (ع) كى دعوت ١٠،١٧

حق : حق كا قبول كرنا ٢٣،٢٨;حق كو قبول كرنے كے موانع ٢٧; حق كے ساتھ دشمنى ٢٦

حيات : حيات كا سرچشمہ ١٢ ، ١٣;حيات كى اہميت ١١

خدا تعالى : خدا تعالى كا ارادہ ٢٨;خدا تعالى كى تدبير ١٥ ، ١٦;خدا تعالى كى حكمرانى ١٦;خدا تعالى كى دعوت ٤; خدا تعالى كى ربوبيت ١، ٥، ٧،١٠، ١١،١٤، ١٧،٢٣;خدا تعالى كى نعمتيں ٢٣; خدا تعالى كى ولايت ٨،٩;خدا تعالى كى ہدايت ٢٤،٢٨; خدا تعالى كے عطيئے ٢،٣ ،٥ ;خدا تعالى كے مختصات ١٦

۲۶۰