تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 141001
ڈاؤنلوڈ: 3903


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141001 / ڈاؤنلوڈ: 3903
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

خلقت: تدبير خلقت ١٥ ، ١٦، ١٨;نظام خلقت ١٨

سركشى : سركشى كا پيش خيمہ ٦ سورج ١٤ طاغوت: طاغوت كى حكمرانى ٣

ظالم حكمران: ٢،٣ ، ٢٥

ظالم لوگ: ٢١ ، ٢٤

ظلم : ظلم كے آثار ٢٧;ظلم كے موارد ٢٦

عذاب: اہل عذاب ٨

عقل: عقل سليم ٥

غرور: غرور كا پيش خيمہ ٦ ،٧

قدرت طلبى : اسكے آثار ٦،٧

قضا و قدر: ٢٨

كفار: ٢١، ٢٥

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٦،٧; كفر كے اثرات ٢٦،٢٧

گمراہ لوگ :٨

مردوں كو زندہ كرنا: ١٠

مغالطہ: ١٣ ، ٢٢

موت : موت كا سرچشمہ ١١،١٢،١٣

نمرود: نمرود كا استدلال ١،٤; نمرود كا ظلم ٢٥;نمرود كا غرور ٦،٧;نمرود كا كفر ٦،٧،٢٥; نمرود كى دھوكہ دہى اور مغالطہ١٣ ، ٢٢; نمرود كى سركشى ٦; نمرود كى سلطنت ١ ، ٢، ٢٥ ; نمرود كى طاقت و قدرت ٦،٧ ; نمرود كى گمراہى ٨

۲۶۱

أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَل لَّبِثْتَ ماِئَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ وَانظُرْ إِلَى العِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٥٩)

يا اس بندے كى مثال جس كا گذر ايك قريہ سے ہوا جس كے سارے عرش و فرش گر چكے تھے تو اس بندہ نے كہا كہ خدا ان سب كو موت كے بعد كس طرح زندہ كرے گا تو خدا نے اس بندہ كو سو سال كے لئے موت ديدى اور پھر زندہ كيا او رپوچھا كہ كتنى دير پڑے رہے تو اس نے كہا كہ ايك دن يا كچھ كم _ فرمايا نہيں _سو سال _ ذرا اپنے كھانے اور پينے كو تو ديكھو كہ خراب تك نہيں ہوا اور اپنے گدھے پر نگاہ كرو ( كہ سڑگل گيا ہے ) اور ہم اسى طرح تمھيں لوگوں كے لئے ايك نشانى بنانا چاہتے ہيں _ پھر ان ہڈيوں كو ديكھو كہ ہم كس طرح جوڑ كر ان پر گوشت چڑھا تے ہيں _ پھر جب ان پر يہ بات واضح ہوگئي تو بيساختہ آوازدى كہ مجھے معلوم ہے كہ خدا ہر شے پرقادر ہے _

١_ خدا تعالى مومنين كو قيامت كے بارے ميں شبہات كى تاريكى سے علم و يقين كى روشنى كى طرف ہدايت فرماتاہے_

۲۶۲

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور او كالذى مر فلما تبين له

اس آيت ميں ولايت الہى كا ايك نمونہ اور اس كا نتيجہ ذكر كيا گيا ہے يعنى مومنين كو ظلمت اور تاريكى سے نكال كر انہيں نور اور روشنى كى طرف ہدايت كرنا _

٢_ ايك شخص (حضرت عزير(ع) ) كا دوران سفر ايك ايسى ويران بستى سے گزرنا جسكى چھتيں اور ديواريں منہدم ہوچكى تھيں اور پھر مردوں كو ديكھ كر خدا تعالى سے سوال كرنا كہ انہيں كيسے زندہ كرے گا_

او كالذى مر على قرية و هى خاوية على عروشها بہت سارے مفسرين كے نزديك يہ داستان حضرت عزير (ع) پيغمبر كى ہے اور بعض كے نزديك جناب ارميا (ع) كى داستان ہے_قابل ذكر ہے كہ ''خاوية علي عروشہا''كا معنى بعض نے ''اجڑى ہوئي ''اور بعض نے ''تباہ و برباد اور كھنڈر بنا ہوا''كياہے_

٣_ مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى پيچيدگي_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها

''اني''''كيف اور اين ''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى كيسے اور كہاں ليكن چونكہ اس كے جواب ميں صرف مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت بيان كى گئي ہے اسلئے كہا جاسكتاہے كہ اس آيت ميں ''اني'' صرف ''كيف''كے معنى ميں استعمال كيا گيا ہے _

٤_ حضرت عزير (ع) قيامت كے دن خود مردوں كے زندہ ہونے سے آگاہ تھے اور ان كا سوال صرف زندہ ہونے كى كيفيت كے بارے ميں تھا_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها '' انى يحيي''جو كہ استفہام ہے دلالت كررہاہے كہ حضرت عزير(ع) كو خود زندہ كرنے كا يقين تھا اور سوال صرف اسكى كيفيت كے بارے ميں تھا_

٥_ خدا تعالى نے مردوں كے زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں سوال كا جواب دينے كيلئے حضرت عزير(ع) كو موت دى اور پھر سو سال كے بعد انہيں زندہ كرديا_قال انى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٦_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٧_ موجودات كو خدا ئے ذوالجلال ہى موت ديتاہے اور وہى زندہ كرتاہے_

انى يحيى هذه الله بعد موتها فاماته الله مائة عام ثم بعثه

۲۶۳

٨_ اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ يہ ہے كہ خدا تعالى اپنى جانب سے عملى نمونے پيش فرمائے_

انى يحيى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٩_ حضرت عزير (ع) اور خدا تعالى كے درميان گفتگو_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١٠_حضرت عزير(ع) كا اپنى طويل ( صد سالہ) موت كے بارے ميں يہ خيال تھا كہ يہ ايك دن يا اس سے بھى كم وقت كا توقف تھا_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١١_ مردہ انسان زمانے كے گزرنے كو درك نہيں كرسكتا_قال لبثت يوما اوبعض يوم

١٢_ دنيا ميں اور موت كے بعد انسان كا زمانے كے بارے ميں ادراك مختلف نوعيت كا ہے_

فاماته الله مائة عام قال لبثت يوما او بعض يوم

١٣_ حس، علم و شناخت كا ايك ذريعہ ہے_فانظر الى طعامك و انظر الى حمارك و انظر الى العظام

١٤_ سوسال گزرنے كے باوجود حضرت عزير (ع) كى خورد و نوش كى چيزوں ميں كوئي تبديلى نہ آئي _

فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٥_ حضرت عزير (ع) كا مرنا اور پھر سوسال كے بعد زندہ ہونا سب لوگوں كيلئے روز قيامت مردوں كے زندہ ہونے كى علامت اور نشانى ہے_قال انى يحيى هذه الله و لنجعلك آية للناس

١٦_ اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا جبكہ خراب كرنے والے طبعى عوامل موجود ہوں ، خداوند متعال كى طرف سے موجودات كى طويل زندگى كے امكان كى دليل ہے_فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٧_حضرت عزير (ع) كے گدھے كى ہڈيوں كے مجتمع ہونے اور ان پر گوشت آجانے كے بعد گدھے كا زندہ ہوجانا ، مردوں كے زندہ ہونے كے امكان اور اسكى كيفيت كے بارے ميں حضرت عزير(ع) كے سوال كا جواب_

وانظر الى العظام كيف ننشزها ثم نكسوها لحما ''انظر الى حمارك''كو مدنظر ركھتے ہوئے ''العظام''سے مراد گدھے كى ہڈياں ہيں كيونكہ گدھے كى طرف صرف نظر كرنا مردوں كے زندہ كرنے كى علامت نہيں ہے_

۲۶۴

١٨_ معاد جسمانى ہے_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها ثم نكسوها لحما

١٩_ زندہ ہونے كے بعد حضرت عزير(ع) كى شكل و صورت وہى تھى جو مرنے سے پہلے تھي_و لنجعلك آيةً للناس

اگرحضرت عزير(ع) كى شكل و صورت تبديل ہوچكى ہوتى تو لوگوں كيلئے نشانى نہيں بن سكتے تھے كيونكہ لوگ انہيں پہچان نہ سكتے_

٢٠_ اپنے اور اپنے گدھے كے زندہ ہونے اور اپنى اشيائ خورد و نوش كے خراب نہ ہونے كا مشاہدہ كرلينے كے بعد حضرت عزير (ع) نے معاد كى كيفيت اور مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كو درك كرليا_

قال انى يحيي قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢١_ مردوں كے زندہ ہونے كا نظارہ كرنا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كى شناخت كا موجب ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٢_ حضرت عزير(ع) كى موت اور پھر سال كے بعد زندہ ہونا، انكى اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا اورانكے گدھے كا دوبارہ زندہ ہونا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كا پرتو ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢٣_ زندگى اور موت صرف خدا تعالى كے قبضہ قدرت ميں ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٤_ خدا تعالى كى تعليم اور اسكى ہدايت كے سائے ميں انبيا (ع) كے علم و آگاہى كاترقى كرنا _فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ''كالذى مر ...''سے مراد پيغمبر ہو_

٢٥_ خدا تعالى كا قادر مطلق ہونا _ان الله على كل شى قدير

٢٦_ حضرت عزير (ع) خدا كے پيغمبر _*قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ہم مان ليں كہ خدا تعالى كا كسى انسان كے ساتھ ہم كلام ہونا اسكى نبوت كى دليل ہے_

۲۶۵

٢٧_ حضرت عزير(ع) كے پاس كھانے كيلئے ا نجير اور پينے كيلئے پھلوں كا رس تھا_فانظر الى طعامك و شرابك

امير المومنين(ع) حضرت عزير (ع) كى تاريخ پر روشنى ڈالتے ہوئے فرماتے ہيں :و معه شنّة فيها تين و كوز فيه عصير عزير (ع) كے پاس ايك پرانا مشكيزہ تھا جس ميں كچھ انجير تھے اور ايك كوزہ تھا جس ميں پھلوں كا رس تھا(١)

آيات الہي: ١٥،١٦،٢١،٢٢ ادراك ١١ ،١٢

اسماء و صفات : قدير ٢٥

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا علم ٢٤ انجير ٢٧ پھلوں كا رس ٢٧

تذكرہ : تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تربيت : تربيت كا عملى نمونہ٨

توحيد : توحيد افعالى ٧،٢٢

حضرت عزير(ع) : حضرت عزير (ع) كا سفر ٢; حضرت عزير(ع) كا سوال ٢ ، ٤ ، ٥ ، ١٧; حضرت عزير (ع) كا علم ٤ ، ١٠ ، ٢٠;حضرت عزير (ع) كا گدھا ١٧ ، ٢٠ ، ٢٢;حضرت عزير(ع) كو زندہ كرنا ٥ ، ٢٢; حضرت عزير(ع) كى موت ٥ ، ١٠ ، ١٥ ، ٢٢; حضرت عزير (ع) كى نبوت ٢٦; حضرت عزير (ع) كے ساتھ خدا تعالى كا تكلم ٩

حس: اسكے فائدے ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا تعليم دينا ٢٤;خدا تعالى كا تكلم كرنا ٩; خدا تعالى كى قدرت ٥،٢٠ ،٢١،٢٢،٣ ٢، ٢٥; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٨ ،٢٤; خدا تعالى كے مختصات ٢٣

رجعت: ٥ ، ٦ ، ١٥ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٢

روايت :٢٧ زمانہ : ١١،١٢

زندگى : زندگى كا سرچشمہ ٧،٢٣;طولانى زندگى ١٦ سوال و جواب ٢،٤،٥،١٧

شناخت : شناخت حسى ٢٠ ، ٢١;شناخت كے ذرائع ١٣ ، ٢١ گدھا ١٧ ، ٢٠

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٤١ ح ٤٦٨ ، نورالثقلين ج١ص ٦٧ ح ١٠٧٨_

۲۶۶

مردوں كو زندہ كرنا: ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦ ، ٧ ، ١٥ ، ١٧ ، ٢٠ ، ٢١ ، ٢٢

معاد: معاد جسمانى ٢ ، ٣، ٤،٥،١٥،١٧ ،١٨ ، ٢٠; معاد كا اثبات ١٥ ، ١٧ ، ٢١;معاد كے بارے ميں شبہات ١

موت : موت كا سرچشمہ ٧;موت كے آثار ١٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ١

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٨;ہدايت كے عوامل ١ ، ٨

يقين: يقين كے عوامل ١

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٦٠)

اور اس موقع كو ياد كرو جب ابراہيم نے التجاكى پروردگار مجھے يہ دكھا دے كہ تو مردوں كو كس طرح زندہ كرتا ہے _ ارشاد ہوا كيا تمھارا ايمان نہيں ہے _ عرض كى ايمان تو ہے ليكن اطمينان چاہتاہوں _ ارشاد ہوا كہ چار طائر پكڑلو اور انھيں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹكڑے ٹكڑے كر كے ہر پہاڑ پرايك حصہ ركھ دو اور پھر آواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائيں گے اور ياد ركھو كہ خدا صاحب عزت بھى ہے اورصاحب حكمت بھى _

١_ خدا تعالى نے مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھا كر ابراہيم (ع) كو نور كى طرف ہدايت كى _

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور و اذ قال ابراهيم رب

اس آيت ميں حضرت ابراہيم (ع) كا واقعہ خدا تعالى كى ولايت اور اسكے ثمرات كا ايك اور نمونہ ہے يعنى يہ واقعہ، ولايت كو قبول كرنے والے مومنين كو ظلمت و تاريكى سے نكال كر انہيں نور كى طرف ہدايت كرنے كا ايك نمونہ ہے_

٢_ حضرت ابراہيم (ع) كے قصّے اور پرندوں كے زندہ ہونے كى ياد دہانى ، مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كے بارے ميں اطمينان كا

۲۶۷

باعث ہے_و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٣_ اطمينان قلبى كى خاطر حضرت ابراہيم (ع) كا خدا تعالى سے سوال كرنا كہ مجھے دكھا تو كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے؟

و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي ليطمئن قلبي

٤_ مردوں كو زندہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كى شان ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

٥_ خدا تعالى مردوں كو زندگى عطا كرنے والا ہے_كيف تحيى الموتي

٦_ حضرت ابراہيم (ع) معاد اور مردوں كو زندہ كرنے پر ايمان ركھتے تھے_قال او لم تؤمن قال بلي

٧_ حقائق و معارف دينى تك پہنچنے كيلئے تحقيق و جستجو كى قدر و قيمت _قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٨_ حضرت ابراہيم (ع) كے علم و معرفت كى ايمان سے اطمينان قلبى كى طرف سير صعودى _قال او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

٩_ حسى مشاہدات شناخت كا ايك ذريعہ ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

١٠_ اطمينان قلبى اور روح كا سكون، ايمان اور دينى اعتقادات كى ترقى كا ايك اعلي مرتبہ ہے_او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

١١_ دل ، ايمان اور روحانى سكون كا مركز_ليطمئن قلبي

١٢_ يہ جاننا كہ خدا تعالى كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے اصل معاد پر ايمان لانے كى شرط نہيں ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي قال او لم تؤمن قال بلي

١٣_ حضرت ابراہيم (ع) اور خدا تعالى كى گفتگو_و اذ قال ابراهيم قال او لم تؤمن قال بلي قال فخذ اربعة من الطير

١٤_ مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھانے كيلئے خدا تعالى نے حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ديا كہ چار پرندوں كو پكڑ كر انہيں ذبح كريں پھر ان كے گوشت كو ٹكڑے ٹكڑے كركے آپس ميں ملاديں

۲۶۸

پھر يہ ٹكڑے پہاڑ وں پر بكھير ديں اس كے بعد انہيں اپنى طرف بلائيں تا كہ وہ زندہ ہوكر تيز رفتارى كے ساتھ انكى طرف آئيں _قال فخذ ثم ادعهن ياتينك سعيا جزء كو مفرد لانا (منہن جزء اً) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پرندوں كے گوشت كو آپس ميں ٹكرے ٹكرے كركے بالكل مخلوط كرديا گيا تھاورنہ يوں كہا جاتا (منہن اجزاء)نہ كہ جزء اً_

١٥_ خدا تعالى كا حضرت ابراہيم (ع) كو حكم دينا كہ جن پرندوں كو ذبح كرنے پر مامور كيا گيا ہے انہيں اپنے ساتھ مانوس كريں *_فصرهن اليك كلمہ ''فصرہن'' كا ''الي'' كى طرف متعدى ہونا علامت ہے كہ يہ كلمہ ''املہن''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى انہيں اپنى طرف مائل كر كہ جس كا لازمہ پرندوں كا حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ مانوس ہوناہے_اسى بناپر جملہ ''ثم اجعل على كل جبل منہن جزء ا ''سے پرندوں كا ذبح كرنا اور پھر انكے گوشت كو ملادينا سمجھ ميں آتاہے_

١٦_ حضرت ابراہيم (ع) كے بلانے كے بعد پرندوں كا آپ (ص) كى طرف پلٹ كرآنا_ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٧_ روز قيامت انسانوں كا اسى دنياوى جسم كے ساتھ محشورہونا _كيف تحيى الموتى ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٨_ خدا تعالى نے اپنے بعض خاص بندوں كوولايت تكوينى عطا كر ركھى ہے_و اذ قال ابراهيم ياتينك سعيا

١٩_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢٠_ خدا تعالى روز قيامت مردوں كے بكھرے ہوئے اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرے گا_

فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢١_ خدا كى جانب سے عملى نمونوں كا پيش كيا جانا، اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ ہے_فخذ اربعة من الطير ياتينك سعيا

٢٢_ خدا تعالى عزيز( غالب و كامياب) اور حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

٢٣_ مردوں كے پراگندہ اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرنا حكمت خداوندى كى بنياد پر ہے_ثم اجعل ...ثم ادعهن ...ان الله عزيز حكيم

٢٤_ عالم موت و حيات پر خدا تعالى كى حاكميت اور تسلط اور اس كا مردوں كے اجزا كى تركيب اور انہيں زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں آگاہ ہونا_واعلم ان الله عزيز حكيم

۲۶۹

٢٥_ خدا تعالى كى حكمت اور عزت و غلبے كى طرف متوجہ ہونا، مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى شناخت كا پيش خيمہ ہے_و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٦_ خدا تعالى كے اسماء و صفات كى طرف توجہ اور ان كے بارے ميں آگاہى كا لازمى ہونا _و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٧ _ حضرت ابراہيم (ع) نے جن چار پرندوں كا انتخاب كيا وہ مور ، مرغ ، كبوتر اور كوا تھے_فخذ اربعة من الطير

امام صادق (ع) فرماتے ہيںفاخذ ابراهيم(ع) الطاووس و الديك والحمام و الغراب پس حضرت ابراہيم (ع) نے مور، مرغ ، كبوتر اور كوے كا انتخاب كيا ...(١)

٢٨_ حضرت ابراہيم (ع) كا مردوں كو زندہ كرنے كے بارے ميں خدا تعالى سے سوال كرنا اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں دلى اطمينان حاصل كرنے كيلئے تھا_قال رب ارنى ليطمئن قلبي

''ليطمئن قلبي''كے بارے ميں امام رضا (ع) فرماتے ہيںولكن ليطمئن قلبى على الخلّة تا كہ اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں ميرا دل مطمئن ہوجائے(٢)

٢٩_ حضرت ابراہيم (ع) نے پرندوں كے اجزا كو دس پہاڑوں پر بكھيرا _ثم اجعل على كل جبل منهن جزء ا

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :و كانت الجبال عشرة يہ دس پہاڑ تھے (٣)

اسما ء و صفات :٢٦ حكيم ٢٢، عزيز ٢٢

اطمينان: اطمينان قلب ١١;اطمينان كى اہميت ١٠;اطمينان كے عوامل ٢ ، ٣ ، ٢٨

____________________

١) تفسيرقمى ص٩١،نورالثقلين ج١ص٢٨٠ح٨ ١٠٩_

٢) عيون اخبار رضا (ع) ج١ ص ١٩٨ح ١، نورالثقلين ج١ ص ٢٧٦ ح ١٠٨٨_

٣) كافى ج٨ ص ٣٠٥ ح ٤٧٣ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٠ ح ١٠٩٧ و ١٠٩٨_

۲۷۰

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٢٥; ايمان كى شرائط ١٢; ايمان كے مراتب ٨،١٠;معاد پر ايمان ٧ ، ١٢

پرندے: پرندوں كو ذبح كرنا ١٥ ، ١٦;پرندوں كو زندہ كرنا ١٦،٢٣

تاريخ : تاريخ كے فوائد ٢;تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تحقيق: تحقيق كى اہميت ٧ تربيت : تربيت كا نمونہ ٢١;تربيت كى روش ٢١

توحيد : توحيد افعالى ٢٤

حضرت ابراہيم (ع) : حضر ت ابراہيم (ع) اور پرندے ١٦ ، ٢٧ ، ٢٩; حضرت ابراہيم (ع) خليل ٢٨; حضرت ابراہيم (ع) كا سوال ٣ ، ٢٨;حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ١٤ ، ١٥ ; حضرت ابراہيم (ع) كى خدا كے ساتھ گفتگو ١٣;حضرت ابراہيم (ع) كى رشدو ترقى ٨

حيات: حيات كا سرچشمہ ٢٤

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ٢٤;خدا تعالى كا قہر و غلبہ ٢٥;خدا تعالى كى حاكميت ٢٤:خدا تعالى كى حكمت ٢٣ ، ٢٥;خدا تعالى كى ربوبيت ٤;خدا تعالى كى قدرت ٢; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٢١;خدا تعالى كے افعال ٤ ،٥ ، ٢٠;خدا تعالى كے اوامر ١٤ ، ١٥;خدا تعالى كے عطيئے ١٨

رجعت:١٩ رشد و ترقي: اسكے مراحل ،١٠

روايت:٢٧ ، ٢٨ ، ٢٩

شناخت: شناخت حسى ٣ ، ٩ ، ٢٨;شناخت كے ذرائع ٩،١٤

كبوتر :٢٧ كوا :٢٧

مردے: مردوں كو زندہ كرنا ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦،١٢،١٤، ١٦ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٣ ، ٢٤ ، ٢٥ ، ٢٨

مرغ: ٢٧

معاد: معاد جسمانى ١٧ ، ٢٠

معرفت شناسي: ٩

۲۷۱

موت: موت كا سرچشمہ ٢٤

مور:٢٧

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٢٥

ولايت: ولايت تكوينى ١٨

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٢١;ہدايت كے عوامل،١

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاء وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦١)

جولوگ راہ خداميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں ان كے عمل كى مثال اس دانہ كى ہے جس سے سات بالياں پيداہوں اور پھر ہر بالى ميں سو سو دا نے ہوں اورخدا جس كے لئے چاہتا ہے اضافہ بھى كرديتا ہے كہ وہ صاحب وسعت بھى ہے اور عليم و دانا بھى _

١_ راہ خدا ميں خرچ كيا جانے والا مال اس بيج كى مانند ہے جس سے سات خوشے آگيں اور ہر خوشے ميں سو دانے ہوں _مثل الذين ينفقون مائة حبة چونكہ تشبيہ دانے كے ساتھ دى گئي ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ جسے تشبيہ دى گئي ہے وہ مال

ہے جسے راہ خدا ميں خرچ كيا جائے نہ خود خرچ كرنے والا جيسا كہ تشبيہ سے ظاہر ہورہاہے_

٢_ خرچ كرنے كى قدر و قيمت ، اس كے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_ينفقون اموالهم فى سبيل الله

۲۷۲

٣_ راہ خدا ميں اموال خرچ كرنے والے كا معنوى تكامل اور وجود ميں رشد و ترقي*مثل الذين مائة حبة

يہ تشبيہ كے ظاہر كو ديكھتے ہوئے ہے كہ جس ميں خرچ كرنے والے شخص (الذين ينفقون) كو تشبيہ دى گئي ہے يعنى جو لوگ خرچ كرتے ہيں وہ اس دانے كى مانند ہيں كہ

٤_ انسان كى شخصيت كا رشدو تكامل اسكے ايك نظريئےے تحت كئے گئے عمل ميں مضمر ہے*مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله مائة حبة خرچ كرنے والے شخص كى دانے كے ساتھ تشبيہ كا مطلب يہ بنتاہے كہ انسان كى شخصيت اسكے راہ خدا ميں عمل كرنے اور خرچ كرنے سے تشكيل پاتى ہے_

٥_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہمراہي_مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

''انفاق ''كے ساتھ '' فى سبيل اللہ '' كى قيد لگانا يعنى انفاق جس طرح اقتصادى پہلو ركھتا ہے اسى طرح اخلاقى پہلو بھى ركھتاہے_

٦_ راہ خدا ميں خرچ كرنے كا بدل كم از كم سات سوگناہے_مثل الذين ينفقون مائة حبة

٧_ حقائق ، اقدار اور جزاؤں كو بيان كرنے كيلئے تمثيل سے كام ليناقرآن كريم كى ايك روش ہے_مثل الذين ينفقون

٨_خدا تعالى اپنى مشيت كے مطابق جس كيلئے چاہتاہے انفاق كے بدلے سات سوگنا كو كئي برابر كرديتاہے_

والله يضاعف لمن يشاء

٩_ خرچ كرنے والے كو خدا تعالى كى طرف سے يہ اجر كثير ملنا اسكے تسلسل كے ساتھ خرچ كرنے پر موقوف ہے_

مثل الذين ينفقون اموالهم ''ينفقون''فعل مضارع ہے جو استمرار اور تسلسل پر دلالت كرتاہے يعنى آيت ميں مذكور جزا اور بدلہ اس صورت ميں ملے گا كہ انسان تسلسل اور استمرار كے ساتھ خرچ كرے نہ ايك دو دفعہ_

١٠_ خداوند متعال واسع و عليم ہے_والله واسع عليم

١١_ انفاق كرنے والے كيلئے خدا كا وسيع (غير محدود) اجر*

۲۷۳

مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

١٢_ انفاق كرنے والوں كيلئے خدا كى كئي گنا پاداش كا سرچشمہ اسكى وسيع رحمت ہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٣_ خدا تعالى اپنى راہ ميں خرچ كرنے والوں اور كئي گنا پاداش كے مستحقين كو پہچانتاہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٤_ خدا تعالى كى وسيع و عريض پاداش اور اسكے لامتناہى علم كو مدنظر ركھنا انفاق اور نيك كاموں كے بجالانے كا پيش خيمہ ہے_مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

مذكورہ بالا نكتے ميں كلمہ ''واسع''،''واسعٌ فضلہ''كے معنى ميں ليا گياہے_

اخلاقى نظام :٥

اسما ء و صفات: عليم ١٠ ; واسع ١٠ ،١٢

اقتصادى نظام :٥

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ٣ ، ٦;انفاق كا پيش خيمہ ١٤; انفاق كى پاداش ١ ، ٦ ، ٨،٩،١١، ١٢،١٣;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ٩; انفاق كے آثار ١، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٣ ، ١٤ ;خدا تعالى كا فضل ١٤;خدا تعالى كى پاداش ٦ ، ٨ ، ٩،١١;خدا تعالى كى مشيت ٨

دينى نظام تعليم:٥

رشد و تكامل : اسكے عوامل ٣ ، ٤

شخصيت : شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٤

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ١٤

علم : علم و عمل ١٤

عمل : عمل كى پاداش ١٣

عملى روش : اسكى بنياد ٤

۲۷۴

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٢

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١;قرآن كريم كي مثاليں ٧

نيت : نيت كے آثار ٤

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ ثُمَّ لاَ يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُواُ مَنًّا وَلاَ أَذًى لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٦٢)

جو لوگ راہ خدا ميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں اور اس كے بعد احسان نہيں جتا تے اور اذيت بھى نہيں ديتے ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر بھى ہے او رنہ كوئي خوف ہے نہ حزن_

١_ انفاق كى قدر و قيمت، اسكے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

٢_ انفاق كرتے وقت اور اسكے بعد اس كا ہر قسم كے احسان اور اذيت سے خالى ہونا اسكى قبوليت، قدر و قيمت اور پاداش كى ايك شرط ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا مناً و لااذي

٣_ اسلام نے حاجتمندوں اور ضرورتمندوں كى شخصيت كے تحفظ كا خيال ركھاہے_الذين ينفقون لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٤_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہم آہنگي_لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٥_ كسى احسان و اذيت كے بغير انفاق كرنے والوں كا خدا تعالى كے ہاں خاص اور عظيم پاداش سے بہرہ مند ہونا_

لهم اجرهم عند ربهم

۲۷۵

كلمہ''عند ربہم'' اجر و جزا كے خاص ہونے پر دلالت كرتاہے_

٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے پر خدا كى پاداش كو مدنظر ركھنا انسان كو انفاق كى ترغيب دلاتاہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ عمل كے وقت اور اس كے بعد احسان جتلانا اور اذيت پہنچانا نيك اعمال كو اكارت كرديتاہے_ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي فعل مضارع''لايتبعون'' دلالت كرتاہے كہ انفاق ( يا ہر عمل خير) كے بعد كسى وقت بھى احسان جتانا يا اذيت پہنچانا نہيں ہونا چاہيئے، كيونكہ فعل مضارع استمرار پر دلالت كرتاہے_

٨_راہ خدا ميں انفاق كرنے والے نہ تو مستقبل سے خوفزدہ ہوتے ہيں كہ تہى دست ہوجائيں گے اور نہ ماضى ميں خرچ كئے ہوئے پر غم كھاتے ہيں _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف اور حزن دنياوى ہوں _

٩_ دلى اطمينان و سكون خدا كى راہ ميں خرچ كرنے سے حاصل ہوتاہے_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

١٠_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كوئي حزن و ملال اور خوف و ڈر نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف و حزن اخروى ہوں _

١١_ انسان كے رفتار و كردار ميں حسن فعلى اور حسن فاعلى كا باہم ہوناضرورى ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي خدا كا اجر حسن فعلى (انفاق) اور حسن فاعلى (انفاق كرنے والے كى طرف سے احسان اور اذيت پہنچانے كے فعل كا نہ ہونا) پر موقوف ہے_لہذا اس اجر و جزاتك پہنچنے كيلئے دونوں كى ہمراہى ضرورى ہے_

اخلاقى نظام: ٦ ، ٧

اذيت: اذيت سے اجتناب ٢ ، ٥;اذيت كے اثرات ٧

اسلام : اسلام كى خصوصيت ٣

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٩

۲۷۶

اقتصاد: اقتصاد و اخلاق ٤

اقتصادى نظام: ٤

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ١ ، ٨ ، ٩،١٠; انفاق كى بنياد ٦; انفاق كى پاداش ٢ ، ٥ ، ٦;انفاق كى فضيلت ١ ، ٢ ; انفاق كے آداب ١ ، ٢، ٣ ، ٥;انفاق كے اثرات ٩;انفاق كے انفرادى اثرات ٨ ، ١٠

تربيت : تربيت كى روش ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا اجر ٥ ، ٦

خوف : خوف كا مقابلہ ٨

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے عوامل ٩

علم: علم و عمل ٦

عمل: عمل صالح اور اطمينان ٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٢ ، ٥ ، ٧ ، ١١

فقير: فقير كى شخصيت ٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ١ ، ٢ ،٧

معاشرتى نظام:٣

۲۷۷

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَآ أَذًى وَاللّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ (٢٦٣)

نيك كلام او رمغفرت اس صدقہ سے بہتر ہے جس كے پيچھے دل دكھانے كا سلسلہ بھى ہو _ خدا سب سے بے نياز اور بڑا بردبار ہے _

١_ اچھى بات اور عفو و درگذر اس عطيے يا ہديے سے بہتر ہے جسكے پيچھے اذيت ہو _قول معروف ومغفرة خيرمن صدقة يتبعها اذي

٢_ نيازمندوں كے ساتھ رفتار و گفتار ميں حسن سلوك كى ضرورت _قول معروف و مغفرة خير

٣_نيازمندوں كى ضرورت كى پردہ پوشى ضرورى اور ان كى خطا سے عفو و درگذر لازمى ہے _قول معروف و مغفرة خير

كلمہ'' مغفرة'' كا اصلى معنى چھپانا ہے اور يہاں مورد كى مناسبت سے اس كا معنى عفو و درگزر اور نيازمندوں كى نيازمندى كو چھپاناہے_

٤_ احكام الہى كے بعض موضوعات كى تشخيص كا معيار عرف عام ہے_قول معروف

يعنى ايسى بات جسے ديندار معاشرہ پسند كرے _

٥_ معاشرہ ميں لوگوں كے ساتھ اچھى گفتگو كرنا اور ان كے رازوں پر پردہ ڈالنا قدر و قيمت ركھتاہے_قول معروف و مغفرة خير

٦_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كرنا اسكى اقتصادى ضروريات كو پورا كرنے سے بہتر ہے_قول معروف و مغفرة خير من صدقة

٧_ انسان كى شخصيت كى حفاظت اور نگہدارى اسلام كى بنيادى قدروں ميں سے ہے_قول معروف ومغفرةخيرمن صدقة يتبعها اذي اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ ضرورتمندوں كے ساتھ حسن سلوك اور انكے اسرار كى پردہ پوشى ضرورى ہے_

۲۷۸

٨_ خدا تعالى غنى ( بے نياز) اور حليم ( بردبار) ہے_والله غنى حليم

٩_ خدا تعالى لوگوں كے انفاق سے بے نياز ہے اور ان لوگوں كو سزا دينے ميں بردبار ہے جوانفاق كے ساتھ اذيت پہنچاتےہيں _قول والله غنى حكيم

١٠_ انفاق كے بعدحاجتمندوں كى حاجت كو آشكار كركے يا برى بات كے ذريعے انہيں اذيت نہيں پہنچانا چاہيئے_

قول معروف و مغفرة خير من صدقة يتبها اذي

١١_ انفاق كا فائدہ اور اسكے قيمتى اثرات خو د انفاق كرنے والے كيلئے ہيں نہ خدا تعالى كيلئے_والله غنى حليم

مسئلہ انفاق كو ذكر كرنے كے بعد '' غني''كى صفت كا استعمال، انفاق سے خدا وندمتعال كے بہرہ مند ہونے كے تصور كى نفى ہے_

١٢_ خدا وند عالم كى بے نيازى حاجتمندوں كى ضرورت پورى كرنے كيلئے كافى ہے اور ايسےانفاق كى كوئي ضرورت نہيں جو اذيت و تكليف كے ہمراہ ہو_والله غنى حليم '' غني''كى صفت اس بات كى غماز ہے كہ اس انفاق كى كوئي ضرورت نہيں ہے جس كے ہمراہ محروموں كو اذيت پہنچائي جائے بلكہ خدا تعالى خود ہى اپنى تونگرى اور غنا كے ساتھ انہيں روزى عطا فرمادے گا_

١٣_ نيازمندوں كے ناروا سلوك كى صورت ميں ان كے مقابلے ميں انفاق كرنے والے اغنياء كى بردبارى ضرورى ہے_*قول معروف و مغفرة والله غنى حليم حليم كى صفت كا استعمال ظاہراً انفاق كرنے والوں كو نصيحت كرنے كيلئے ہے كہ انہيں خدا تعالى كى طرح بردبار ہونا چاہيئے اور نيازمندوں كى خطا پر غضبناك نہيں ہونا چاہيئے_

اخلاقى نظام ٥

اذيت: اذيت پہنچانے كى مذمت ١ ، ١٠ ، ١٢;اذيت كى سزا ٩

اسما ء و صفات: حليم ٨ ;صفات جمال ٩ ; غنى ٨ ، ١٢

انفاق: انفاق كى جزا ١١;; انفاق كى فضيلت ١;انفاق كے آداب ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣;انفاق كے اثرات ١١;انفاق ميں بردبارى ١٣

۲۷۹

خدا تعالى : خدا تعالى كى بے نيازى ٩ ، ١٢

رازدارى : راز دارى كى اہميت ٣ ، ٥

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥ ، ٦ ، ٧

عرف : عرف كى اہميت ٤

عفو: عفو كى اہميت ٣;عفو كى فضيلت ١

فقير: فقير كى نيازمندى ٣ ، ١٠ ، ١٢;فقير كے ساتھ رہن سہن ٢;فقير كے ساتھ سلوك ١٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٦

گفتگو: گفتگو كى قدر و قيمت ٥

معاشرت : معاشرت كے آداب ١ ، ٢ ، ٥ ،٧

معاشرتى نظام :٥ موضوع شناسى ٤

۲۸۰