تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 143694
ڈاؤنلوڈ: 4074


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 143694 / ڈاؤنلوڈ: 4074
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُبْطِلُواْ صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالأذَى كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاء النَّاسِ وَلاَ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا لاَّ يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (٢٦٤)

ايمان والو اپنے صدقات كو منت گذارى اور اذيت سے برباد نہ كرو اس شخص كى طرح جو اپنے مال دنيا كودكھا نے كے لئے صرف كرتا ہے اور اس كا ايمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس كى مثال اس صاف چٹان كى ہے جس پر گرد جم گئي ہو كہ تيز بارش كے آتے ہى بالكل صاف ہوجائے _ يہ لوگ اپنى كمائي پر بھى اختيا رنہيں ركھتے اور الله كافروں كى ہدايت بھى نہيں كرتا _

١_ اہل ايمان اپنے صدقات، احسان جتا كر يا اذيت پہنچاكر اكارت اور بے اثر نہيں كرنے چاہيئے_

يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذي

٢_ احسان جتانا اور اذيت پہنچانا صدقات كو بے اثر كرديتاہے_يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذي

٣_ اسلام نے انسان كى شخصيت كى حفاظت كا پورا پورا خيال ركھاہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذي

۲۸۱

٤_ احسان جتانا، تكليف پہنچانا اور رياكارى كرنا عبادت اور نيك اعمال كے نتائج كو بے اثر اوربے سود كركے ركھ ديتاہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذى كالذى ينفق ما له رئا ء الناس

٥_ مومنين كے انفاق كے ہمراہ اگر احسان جتانا اور تكليف پہنچانا ہو تو يہ كافروں كے اس انفاق كى مثل ہے جس ميں رياكارى ہو_يا ايها الذين آمنوا كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله

جب مومنين كے انفاق ميں احسان جتانا اور اذيت پہنچانا ہو تو يہ كافروں كے اس انفاق كى مانندہے جس ميں رياكارى كارفرماہو_

٦_ انفاق ميں رياكارى كرنے والے خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان نہيں ركھتے_كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله و ا ليوم الآخر اگر يہ جملہ ''و لا يومن ...'' ، ''ينفق مالہ رئاء ''كے جملے كى تفسير و توضيح ہو_

٧_ رياكارى خدا اور قيامت پر ايمان نہ ہونے كى علامت ہے_كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله واليوم الآخر

اگر '' ولا يؤمن ...''والا جملہ اس سے پہلے والے جملے كى تفسير ہو_

٨_ رياكارى اور خدا تعالى اور قيامت كا انكار ، صدقات اور اعمال خير كے باطل ہونے كا سبب ہے_

لا تبطلوا كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله واليوم الآخر

٩_ احسان و اذيت اور رياكارى كے ساتھ انفاق كرنے والوں كى مثال اس صاف چٹان كى سى ہے كہ جس پر مٹى كى پتلى سى تہ ہو اور اس ميں بيج ڈالے جائيں اچانك موسلا دھار بارش آئے اور سارى خاك كو بہالے جائے اور صرف ناقابل زراعت پتھر رہ جائے_فمثله كمثل صفوان عليه تراب فاصابه وابل فتركه صلدا لا يقدرون على شى مما كسبوا

١٠_ انفاق اگر احسان جتانے ، اذيت پہنچانے اور رياكارى كے ہمراہ ہو تو بے سود ہے_

فمثله كمثل صفوان لا يقدرون على شى مما كسبوا

١١_ انفاق جو رياكارى او ر احسان و آزار كے ہمراہ ہو ايك قسم كا كفر ہے_

۲۸۲

يا ايها الذين آمنوا والله لا يهدى القوم الكافرين

١٢_ كفار ہدايت الہى سے بے بہرہ ہيں _والله لا يهدى القوم الكافرين

١٣_ احسان جتانا، تكليف پہنچانا اور رياكارى ، ہدايت الہى ميں ركاوٹ ہيں _والله لا يهدى القوم الكافرين

احسان جتانا: احسان جتانے كى مذمت ١١;احسان جتانے كے اثرات ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٩ ، ١٠

اذيت : اذيت كى مذمت ١١;اذيت كے اثرات ١ ، ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٩، ١٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ٣

انفاق: انفاق كے آداب ١ ، ٥ ، ٩ ، ١٠ ، ١١

خدا تعالى: خدا تعالى كى ہدايت ١٢

رياكارى : رياكارى كى مذمت ١١;رياكارى كے اثرات ٤ ، ٦ ، ٨ ، ٩ ، ١٠ ، ١٣; رياكارى كے عوامل ٧

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٣

صدقہ: صدقہ كا اكارت ہونا ١ ، ٢ ، ٨

عمل: عمل كا اكارت ہونا ١ ، ٢ ، ٤ ، ٨،١٠;عمل كى صحت كے شرائط ١ ، ٩

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ٥ ، ٩;قرآن كريم كى مثاليں ٩

كفار: كفار كى رياكارى ٥;كفار كى گمراہى ١٢

كفر: خدا كے بارے ميں كفر٦ ، ٧ ، ٨; قيامت كے بارے ميں كفر٦ ، ٧ ،٨;كفر كے موارد١١

ہدايت : ہدايت كے موانع ١٢ ، ١٣

۲۸۳

وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٦٥)

اور جو لوگ اپنے اموال كو رضائے خدا كى طلب اور اپنے نفس كے استحكام كى غرض سے خرچ كرتے ہيں ان كے مال كى مثال اس باغ كى ہے جو كسى بلندى پر ہو او رتيز بارش آكر اس كى فصل كو دو گنا بنادے اور اگر تيز بارش نہ آئے تو معمولى بارش ہى كافى ہو جائے اور الله تمھارے اعمال كى نيتوں سے خوب باخبر ہے _

١_ خدا كى خوشنودى اور اپنے ثبات و استحكام نفس كى خاطر اموال خرچ كرنے والوں كى مثال اس باغ كى سى ہے جو بلند ٹيلے پر و اقع ہو كہ جس پر موسلا دھار بارش برسے اور اس كا پھل دوگنا ہوجائے يا اس پر ہلكى بارش پڑے اور وہ پھل دينے لگے_و مثل الذين ينفقون اموالهم ابتغاء مرضات الله ...كمثل جنة ...اكلها ضعفين فطل

٢_ انفاق، رضائے الہى كے حصول ، ثبات نفس اور قلبى سكون كا پيش خيمہ ہے_و مثل الذين ينفقون مرضات الله و تثبيتاً من انفسهم

٣_ انفاق ميں خلوص نيت كے دوام كى ضرورت _و تثبيتاً من انفسهم اگر تثبيت سے مراد خالص نيت پر ثبات و استحكام ہو_

٤_ ثابت قدمى اور روحانى اطمينان ميں نيك اعمال كى تاثير _*

۲۸۴

مثل الذين تثبيتاً من انفسهم

٥_ رضائے خدا اسے حاصل ہوتى ہے جو اسے حاصل كرنے كى جستجو اور كوشش ميں نكلے_ابتغاء مرضات الله

لفظ '' ابتغائ''كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں سعى و كوشش ملحوظ خاطر ہے_

٦_ رضائے الہى كيلئے انفاق كرنے والوں كو خدا كى طرف سے جزا كا وعدہ _مثل الذين ينفقون فاتت اكلها

٧_ حقائق كو بيان كرنے كيلئے خدا تعالى كى طرف سے تمثيل كا استعمال _و مثل الذين

٨_ اونچى زمين پھل دينے كى زيادہ صلاحيت ركھتى ہے_كمثل جنة بربوة اصابها وابل فاتت اكلها ضعفين

٩_ انفاق كرنے والے فيوض الہى سے بہرہ مند ہونے كى بھر پور صلاحيت ركھتے ہيں _اصابها وابل فان لم يصبها وابل فطل

١٠_ نيت ( حسن فاعلى ) كا نيك اعمال ( حسن فعلي) كى قدر و قيمت ميں عمل دخل ہے_و مثل الذين ينفقون اموالهم ابتغاء مرضات الله

١١_ رضائے الہى كيلئے انفاق كرنا انسان كى ترقى اور تكامل كا موجب ہے_و مثل الذين كمثل جنة بربوة

اس نكتہ كى دليل يہ ہے كہ انفاق كرنے والوں كو اس باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے جو بارش كى وجہ سے پھل دينے لگے_

١٢_ خلوص پر مبنى عمل انسان كى ترقى و كمال كا موجب ہے_و مثل الذين كمثل جنة

١٣_ انفاق كرنے والوں كى پاداش ايك جيسى نہيں ہے_و مثل الذين كمثل جنة بربوة فان لم يصبها وابل فطل

انفا ق كو اس باغ كے ساتھ كہ جو بارش كى وجہ سے پھل دينے لگے اور موسلا دھار بارش كى صورت ميں اس كا پھل دوگنا ہوجائے، تشبيہ دينے كا مطلب يہ ہے كہ جزا ايك جيسى نہيں ہے_

١٤ _ انسان كے اعمال پر ہميشہ خدا تعالى كى نظر ہے_والله بما تعملون بصير

۲۸۵

١٥_ خدا تعالى مومنين كے انفاق كى كيفيت اور انكى نيت سے آگاہ ہےو لا تبطلوا صدقاتكم و مثل الذين ينفقون والله بما تعملون بصير

اخلاص : اخلاص كے اثرات ١٢

اخلاقى نظام : ٤ ، ٥ ، ١٠ ، ١١

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٢ ، ٤

انسان : انسان كا عمل ١٤

انفاق : انفاق كى جزا ١ ، ٦ ، ٩، ١٣;انفاق كے آداب ٣; انفا ق كے انفرادى اثرات ١ ، ٢ ، ٦ ، ٩، ١١

بارش: بارش كا اثر و اہميت ١

بركت : نزول بركت كا پيش خيمہ ٩

تبليغ : تبليغ كى روش ٧

ترقى و رشد : ترقى و رشد كے عوامل ٥ ، ١١ ، ١٢;

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ١٤;خدا تعالى كا علم ١٥;خدا تعالى كا فيض ٩ ;خدا تعالى كى رضا ١ ، ٢ ، ٥ ، ٦ ، ١١; خدا تعالى كى نظارت ١٤;خدا تعالى كے وعدے ٦

رحمت : رحمت جن كے شامل حال ہے٩

روش شناسى :٧

زمين : زرعى زمين ٨

عمل : عمل صالح اور اطمينان ٤;عمل صالح كى قدر و قيمت ١٠

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ١٠

قرآن كريم : قرآن كريم كى مثاليں ١ ، ٧

مومنين : مؤمنين كا انفاق ١٥

نيت: نيت عمل ميں ١٠;نيت كا كردار ١٠;نيت كى اہميت ٣

۲۸۶

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاء فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ (٢٦٦)

كيا تم ميں سے كوئي يہ پسند كرتا ہے كہ اس كے پاس كھجور اور انگور كے باغ ہوں _ ان كے نيچے نہريں جارى ہوں ان ميں ہر طرح كے پھل ہوں _ اور آدمى بوڑھا ہو جائے _ اس كے كمزور بچے ہوں او رپھر اچانك تيزگرم ہوا جس ميں آگ بھرى ہو چل جائے اور سب جل كرخاك ہوجائے _ خدا اسى طرح اپنى آيات كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد تم فكر كر سكو _

١_ احسان ، رياكارى اور تكليف پہنچانے كے ساتھ انفاق كرنے والے كى مثال اس شخص كى سى ہے جو كھجور اور انگور كے باغ كا مالك ہو كہ جسكے درختوں كے نيچے نہريں جارى ہوں اور وہ ہر قسم كا پھل ديتے ہوں وہ خود بوڑھا ہوچكاہو اور اسكے بچے ناتوان اور كمزور ہوں _ اچانك آتشين آندھى آئے اور باغ كو جلا كر ركھ دے_ايود احدكم ان تكون له جنة و اصابه الكبر نار فاحترقت

٢_حقائق كو بيان كرنے كيلئے ، خدا تعالى كى طرف سے تمثيل كا استعمال_ايود احدكم ان تكون له جنة

٣_ احسان جتانے ، تكليف پہنچانے اور رياكارى كرنے سے انفاق اكارت ہوجاتاہے يوں كہ نہ تو انفاق شدہ واپس آتاہے اور نہ ہى اس كے كوئي بابركت اثرات ہوتے ہيں _

لا تبطلوا صدقاتكم بالمن ايودّ احدكم ان تكون له جنة فاحترقت

۲۸۷

٤_ رضائے الہى اور استحكام نفس كيلئے بغير رياكارى ، بغير احسان جتائے اور تكليف پہنچائے جو انفاق كيا جائے اسكے بڑے فوائد ہيں _ايود احدكم ان تكون له جنة فيها من كل الثمرات

انفاق كو باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ اگر اس ميں رياكارى اور تكليف دہى كا عنصر شامل ہو تو نذر آتش ہوجاتاہے اور اگر صرف رضائے لہى كيلئے ہو تو بہت بڑے فوائد اور مثبت نتائج كا حامل ہے_

٥_ حضرت ابراہيم (ع) و نمرود اورحضرت عزير(ع) ياجناب ارميا (ع) پيغمبر كى داستان، ريزہ ريزہ كئے گئے پرندوں كا زندہ ہوجانا اور انفاق كے سب احكام وضو ابط خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہيں _الم تر او كالذى مر فخذ اربعة من الطير مثل الذين كذلك يبين الله لكم الآيات

٦_ انسان اپنے اچھے اعمال اور ان كے نتائج سے بہرہ مند اور مستفيد ہونے كو پسند كرتاہے_ ايود احدكم ان تكون له جنة

٧_ روز قيامت انسان كو انفاق اور اعمال خير كى اشد ضرورت_ايود احدكم و اصابه الكبر و له ذرية ضعفاء

كيونكہ انفاق كو اس باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے جسكے مالك كو بڑھاپے ميں اپنى محنت كے پھل كى بہت شديد ضرورت ہے اور پھر اسے اس شخص كى حالت پر منطبق كيا گيا ہے كہ جو روز قيامت صرف اپنے دنياوى اعمال سے بہرہ مند ہوسكتاہے_

٨ _ پھلوں ميں سے كھجور اور انگور كى خاص اہميت ہے اور يہ پھلوں كى فراوانى كے واضح نمونے ہيں *

له جنة من نخيل و اعناب كيونكہ صرف انہيں دو پھلوں كا تذكرہ كيا گيا ہے_

٩_انسان كى تربيت اور اسے احكام دين اور دينى قواعد و ضوابط كا پابند بنانے كيلئے اچھے اور بُرے اعمال كے نتائج سے آگاہ كرنا قرآن كريم كى روش ہے_ايوداحدكم فاحترقت

١٠_ غير خدا كيلئے انجام ديئے گئے اعمال كى نابودى اور روز قيامت ان كے انجام دينے والے كا بہت زيادہ غم و اندوہ ميں مبتلا ہونا _ايود احدكم فاحترقت

''اصابہ الكبر'' اورباطل انفاقات كے درميان وجہ شباہت، گذشتہ كے تدارك سے

۲۸۸

عاجز ہونا اور آئندہ كى ضمانت نہ ہونا ہے اور مشبہ كى نسبت اس معنى كا فرض بوقت مرگ اور روز قيامت ہے_

١١_ آيات الہى ( دينى احكام و معارف) كا مثالوں كے ہمراہ بيان كرنا انسان كيلئے تفكر و تدبر كا باعث ہے_

كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون

١٢_ مفكرين كا بلند مرتبہ اور تفكر و تدبر كى اعلى قدر و قيمت_يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون كيونكہ تفكر كو آيات الہى كے بيان كرنے كے ہدف كے طور پر ذكر كيا گيا ہے اس سے اسكى قدر و قيمت اورمفكرين كے بلند مرتبے كا پتہ چلتاہے_

آيات خدا :٥ آيات خدا اور تفكر و تدبر ١١

احسان جتانا: اس كے اثرات ١ ، ٣

اذيت : اذيت كے اثرات ١ ، ٣

انسان : انسان كے تمايلات ٦; انسان كى ضروريات ٧

انفاق: انفاق كا اكارت ہونا ١ ، ٣;انفاق كى اہميت ٥ ، ٧;انفاق كى پاداش ٤;انفاق كے آداب ٤;انفاق كے انفرادى اثرات ٤

انگور : انگور كى قدر و قيمت ٨

پھل : پھل كى قدر و قيمت ٨

تبليغ: تبليغ كى روش ٢

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

تربيت: تربيت كى روش ٩

تفكر: تفكر كا پيش خيمہ١١;تفكر كى قدر و قيمت ١٢

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) كا واقعہ ٥

۲۸۹

حضرت عزير (ع) : حضرت عزير (ع) كا واقعہ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى رضا، ٤

رياكاري: رياكارى كے اثرات ١ ، ٣

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ٩

صاحبان عقل و فكر: ان كے فضائل ١٢

ضرورت : اخروى ضرورت ٧

عمل : عمل كا اكارت ہونا ٣ ، ١٠; عمل كى صحت كے شرائط ٤;عمل كے اثرات ٩

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١;قرآن كريم كى مثاليں ٢

قيامت : روز قيامت ميں غم و اندوہ ١٠

كھجور : كھجور كى قدر و قيمت ٨

مثال: مثال كى تاثير ١١

مردے : مردوں كا زندہ كرنا ٥

نمرود : نمرود كا واقعہ ٥

۲۹۰

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ (٢٦٧)

اے ايمان والو اپنى پاكيزہ كمائي اور جو كچھ ہم نے زمين سے تمھارے لئے پيدا كيا ہے سب ميں سے راہ خدا ميں خرچ كرو اور خبر دار انفاق كے ارادے سے خراب مال كو ہاتھ بھى نہ لگا نا كہ اگر يہ مال تم كو ديا جائے تو آنكھ بند كئے بغير چھؤو گے بھى نہيں ياد ركھو كہ خداسب سے بے نيازہے اور سزاوار حمد و ثنا بھى ہے _

١_ پاكيزہ اور پسنديدہ كمائي سے انفاق كرنا چاہيئے_انفقوا من طيبات ما كسبتم

٢_ مومنين اپنے ہاتھ كى پاكيزہ كمائي اور اپنى زمين كے اناج سے انفاق كرنے كے ذمہ دار ہيں _

يا ايها الذين آمنوا انفقوا من طيبات ما كسبتم و مما اخرجنا لكم من الارض

٣_خدا تعالى زمين سے پھلوں اور غلوں كو نكالتاہے تا كہ انسان ان سے بہرہ مند ہو _و مما اخرجنا لكم من الارض

٤_ ہر قسم كى كمائي سے انفاق كرنا چاہيئے وہ تجارت سے ہو يا زراعت سے اور يا معدنيات سے_انفقوا من طيبات ما كسبتم و مما اخرجنا لكم من الارض _ ''ما كسبتم''سے مراد تجارت سے حاصل كردہ كمائي ہے اور''مما اخرجنا ...''سے مراد وہ كمائي ہے جوزمين سے حاصل ہو (جيسے زراعت يا معدنيات سے حاصل شدہ منفعت)_

۲۹۱

٥_ مومنين كو ناپسنديدہ اور بے قدر و قيمت چيزوں سے انفاق كرنے كى طرف مائل نہيں ہونا چاہيئے_

و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون ''لا تيمموا''تيمم سے ہے كہ جس كا معنى ہے قصد اورميلان_

٦_ انفاق شدہ اموال كے درميان ناپسنديدہ چيزيں بغير نيت و ارادہ كے پائي جائيں جنہيں جان بوجھ كر شامل نہ كيا ہو تو كوئي حرج نہيں ہے_انفقوا من طيبات ما كسبتم و لا تيمموا الخبيث ''ولا تيمموا ...''كا جملہ اگر چہ ايك عليحدہ حكم ہے كہ ناپسنديدہ چيزوں كے انفاق سے پرہيز كرنا ضرورى ہے ليكن چونكہ ناپسنديدہ چيز كے قصد اور انكى طرف ميلان سے منع كيا گيا ہے اسلئے يہ ''من طيبات''كى وضاحت كے طور پہ بھى ہوسكتاہے يعنى انفاق شدہ اموال كے درميان اگر ناپسنديدہ چيزيں پائي جائيں ليكن آپ نے انكا ارادہ نہيں كيا تھا تو آپ''انفقوا من طيبات''كے دائرے سے خارج نہيں ہوں گے_

٧_ ناپسنديدہ چيزوں كے انفاق سے پرہيز كرنا انفاق كرنے والوں كے اپنے ضمير كا فيصلہ ہے_

و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

٨_ ناروا كا موں سے پرہيز ، دينى احكام و قوانين كى پابندى اور انسان كى تربيت كيلئے انسان كو اپنے ضمير كے فيصلے كى طرف متوجہ كرنا قرآن كريم كى روش ہے_و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

٩_ انسان كے ضمير كا بعض چيزوں كو ناپسند كرنا اور انہيں قبول نہ كرنا پسنديدہ اور غير پسنديدہ كى تشخيص كى علامت ہے_و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

١٠_ خدا تعالى غنى و حميد ہے_ان الله غنى حميد

١١_ خدا تعالى انفاق كرنے والوں كے انفاق سے بے نياز ہونے كے باوجود ان كى ستائش كرتاہے_ان الله غنى حميد

اس نكتے ميں حميد كو حامد ( تعريف كرنے والا) كے معنى ميں لياگياہے _

١٢_ خدا تعالى تعريف كے لائق ہے_ان الله غنى حميد

اس نكتے ميں حميد كو محمود ( جس كى تعريف كى جائے) كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۲۹۲

١٣_ اس نكتے كى طرف توجہ كرناكہ خدا تعالى بے نياز ہونے كے باوجود انفاق كرنے والوں كى تعريف كرتاہے انسان كو اپنے پاكيزہ اموال سے انفاق كرنے كى ترغيب دلاتاہے_و اعلموا ان الله غنى حميد

اللہ تعالى كى بے نيازى اور يہ كہ وہ انفاق كرنے والوں كى تعريف فرماتاہے، مومنين كو اسكى طرف توجہ دلانا انہيں صحيح انفاق كى تشويق و ترغيب دلاتا ہے_

١٤_ جسے آپ اپنے لئے پسند نہيں كرتے اسے دوسروں كيلئے بھى پسند نہ كريں _و لا تيمموا و لستم باخذيه

١٥_ سود والے مال سے انفاق كرنا اموال خبيثہ كے انفاق كا مصداق ہے اور خدا تعالى نے اس سے منع فرماياہے_

و لا تيمموا الخبيث امام باقر (ع) اس آيت '' ولا تيمموا '' كے متعلق فرماتے ہيں :كان الناس حين اسلموا عندهم مكاسب من الربا فكان الرجل يتعمّدها من بين ماله فتصدق بها فنها هم الله عن ذلك لوگوں كے پاس اسلام سے پہلے كے ايسے اموال موجود تھے جو انہوں نے سود سے كمائے تھے چنانچہ لوگ جان بوجھ كر سودى مال سے صدقہ ديتے پس اللہ تعالى نے انہيں اس سے منع فرمايا ہے(١)

اخلاقى نظام ١٤

اسما ء و صفات : حميد ١٠ ;صفات جلال ١١ ; غنى ١٠

انفاق : انفاق كا دائرہ ٤;انفاق كى فضيلت ١١;انفاق كے آداب ١ ،٢ ، ٥ ، ٦، ١٣ ، ١٥; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١ ، ٢ ، ٥ ، ٧ ، ١٣; خبائث سے انفاق ١٥

پاكيزہ چيزيں : انكى تشخيص كا معيار ٩

تحريك: تحريك كے عوامل ١٣

تربيت : تربيت كى روش ٨

جانچنا: جانچنے كا معيار ٧ ، ٩ ، ١٤

خدا تعالى: خدا تعالى كى بے نيازى ١ ١ ،١٣;خدا تعالى كى حمد١٢;خدا تعالى كى نعمتيں ٣

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص١٤٩ ح٤٩٢ تفسير برہان ج١ ص ٢٥٥ ح ٦ ،٧_

۲۹۳

روايت: ١٥

زمين: زمين كے فوائد ٣

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ٨ ، ١٣

ضمير : ضمير كا فيصلہ ٧،٨; ضمير كى قدر و قيمت ٩

علم: علم و عمل ١٣

عمل : عمل صالح كا پيش خيمہ ٨;عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٦

مومنين : مؤمنين كى ذمہ دارى ٢ ، ٥

نيت : نيت كى تاثير ٦

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاء وَاللّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلاً وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦٨)

شيطان تم سے فقيرى كا وعدہ كرتا ہے او رتمھيں برائيوں كا حكم ديتا ہے او رخدا مغفرت او رفضل و احسان كا وعدہ كرتا ہے _ خدا صاحب وسعت بھى ہے اور عليم و دانا بھى _

١_ شيطان انسان كو فقر و تنگدستى سے ڈراكر انفاق كرنے سے منع كرتاہے_الشيطان يعدكم الفقر

٢_ شيطان، انسان كو پاكيزہ اور مرغوب چيزوں كے انفاق سے روكتاہے_انفقوا من طيبات ماكسبتم الشيطان يعدكم الفقر

٣_ تنگدستى كا ڈر، انفاق سے روكنے كا شيطانى حربہ_الشيطان يعدكم الفقر

۲۹۴

٤_ شيطان، انسان كو برائي كى ترغيب دلاتاہے_و يامركم بالفحشاء

٥_ انفاق نہ كرنا، معاشرے ميں برائيوں كى طرف ميلان كا سبب بنتاہے_الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء

گويا جملہ ''يامركم بالفحشائ'' توضيح و تفسير ہے جملہ ''يعدكم الفقر''كى يعنى شيطان تمہيں انفاق سے روكتاہے اور پھر برائي كى طرف كھينچ لاتاہے ( يعنى ايك طرف سے انسان كے اندر بخل اور كنجوسى كى برى صفت كو پروان چڑھاتاہے اور دوسرى طرف سے معاشرے كے اندر بعض لوگ فقر و تنگدستى كا شكار رہيں گے جس كا حتمى نتيجہ معاشرے ميں جرائم كى صورت ميں نكلے گے)_

٦_ اس بات كى طرف متوجہ رہنا كہ شيطان برائي كا خواہاں ہے انسان كو شيطانى وسوسوں كے قبول كرنے سے روكتاہے_الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء يہ اس بناپرہے كہ جملہ''يامركم بالفحشائ''، ''يعدكم الفقر''كى علت ہو_يعنى اسكے وعدوں اور وسوسوں پر كان نہ دھرنا كيونكہ وہ تمہيں برائي كى طرف دعو ت ديتاہے_

٧_ خدا تعالى انسان كو رزق كى فراوانى اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ دے كر اسے انفاق كى ترغيب دلاتا ہے_

والله يعدكم مغفرة منه و فضلا كلمہ'' فضلاً''چونكہ شيطان كے وسوسہ فقر كے مقابلے ميں ہے اسيلئے اس سے مراد رزق كى وسعت ہے_

٨_ انفاق، وسعت رزق اور گناہوں كى بخشش كا ذريعہ ہے_يا ايها الذين آمنوا انفقوا والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

٩_ انسان خدا كى دعوت يا شيطان كے وسوسے كو قبول كرنے ميں آزاد ہے_الشيطان يعدكم والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

١٠_ گناہوں كى بخشش اور مال كى كثرت خداوند متعال كى طرف سے انفاق كرنے والوں كى جزاہے_

يا ايها الذين آمنوا ا نفقوا والله يعدكم مغفرة منه و فضلاً

١١_ انفاق شدہ مال كى نسبت خدا تعالى كى جزا بہت زيادہ ہے_والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

۲۹۵

فضل (زيادتى و اضافہ) انفاق كرنے والوں كيلئےخدا كى طرف سے اجر ہے_ جزا ميں يہ اضافہ، ہوسكتاہے انفاق شدہ مال كى نسبت ہو يعنى جو كچھ تم انفاق كرتے ہو خدا تعالى تمہيں اس سے بڑھ كر جزا ديتاہے_

١٢_ خدا تعالى واسع و عليم ہے_والله واسع عليم

١٣_ خدا تعالى اپنى راہ ميں انفاق كرنے والوں سے آگاہ ہے اور ان كى روزى ميں وسعت عطا فرماتاہے_

والله واسع عليم

١٤_ انفاق نہ كرنا يا اموال خبيث ( ناپسنديدہ) سے انفاق كرنا فحشا اور برائي كا مصداق ہے_

انفقوا من طيبات ما كسبتم الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء

''يامركم بالفحشائ''شيطان كے ترك انفاق يا انفاق از مال خبيث كے وسوسہ كى تفسير اور وضاحت ہے_

اسما ء و صفات: عليم ١٢ ; واسع ١٢

انسان : انسان كا اختيار ٩

انفاق: انفاق كى ترغيب ٧; انفاق كى جزا ٧ ، ٨ ، ١٠ ، ١١ ، ١٣;انفاق كے اثرات ١٣;انفاق كے انفرادى اثرات ٧ ، ٨;انفاق كے سماجى اثرات ٥; انفاق كے موانع ١ ، ٢ ، ٣ ;انفاق نہ كرنے كى مذمت ٥ ، ١٤;ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق ١٤

برائي: برائي كے عوامل ٦;برائي كے موارد ١٤;برائي كے موانع ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ١٣; خدا تعالى كا وعدہ ٧;خدا تعالى كى دعوت ٩

خوف : خوف كے اثر ات٣;فقر كا خوف ١ ، ٣ ; ناپسنديدہ خوف ١ ، ٣

دور انديشى : دورانديشى كے اثرات ٦

۲۹۶

شيطان: شيطان كا بہكانا يا ور غلانا ١ ، ٢ ، ٣ ،٤ ،٦ ; شيطان كے وسوسے ٩

علم: علم كے اثرات ٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٤ ، ١٤

گمراہى :

يُؤتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاء وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الأَلْبَابِ (٢٦٩)

وہ جس كو بھى چاہتا ہے حكمت عطا كر ديتا ہے او رجسے حكمت عطا كر دى جائے اسے گويا خير كثير عطا كرديا گيا اور اس بات كو صاحبان عقل كے علاوہ كوئي نہيں سمجھتا ہے _

١_ حكمت و دانائي خدا كى عنايت ہے جسے چاہتاہے عطا كرتاہے_يؤتى الحكمة من يشاء

٢_ جو لوگ اپنے پسنديدہ اموال كو بغير كسى احسان و آزار كے راہ خدا ميں خر چ كرتے ہيں وہ گمراہى كے عوامل ٤ ، ٥

گناہ : گناہ كى بخشش ٧ ، ٨ ، ١٠

معاشرتى نظام :٥

معاشرہ : معاشرہ كے انحطاط كا پيش خيمہ ٥

نعمت : نعمت كى فراوانى ٧، ٨، ١٠ ، ١٣

صاحبان حكمت ہيں _

الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله يؤتى الحكمة من يشاء و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

چونكہ اس آيت مباركہ كا ان گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط ہے جو انفاق اور اسكے احكام كے

۲۹۷

متعلق ہيں اسلئے كہا جاسكتاہے كہ اس آيت ميں حكمت سے مراد وہى خاص شرائط كے ساتھ انفاق كرناہے يا يہ كہ انفاق كرنا حكمت كا ايك مصداق ہے_

٣_ صاحبان حكمت خير كثير كے مالك ہيں _و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

٤_ حكمت خير كا باعث ہے_و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

٥ _ صرف صاحبان عقل و خرد خدا تعالى كى حكمتوں سے نصيحت حاصل كرتے ہيں _و ما يذّكر الا او لوا الالباب

٦_عقل و خرد كى اہميت اور صاحبان عقل كى قدر و قيمت_و ما يذّكر الا اولوا الالباب

٧_ حقائق اور معارف دينى كا ادراك صرف عقل سليم كے سائے ميں ممكن ہے _و من يؤت الحكمة و ما يذّكر الا اولوا الالباب اس نكتے ميں حكمت كو معارف اور دينى حقائق كے معني ميں ليا گيا ہے_

٨_ ناسمجھ لوگ حكمت اور معارف دينى سے بے بہرہ ہيں _يؤتى الحكمة من يشاء و ما يذكر الا اولو الالباب

٩_ معارف و حقائق دينى كا ادراك اور پھر ان كے مطابق عمل كرنا خداوند متعال كى عطا كردہ حكمت ہے_

يؤتى الحكمة من يشاء اس آيت كے سابقہ آيات ( كہ جو انفاق كے ضرورى ہونے، اسكے اچھے نتائج اور ترك انفاق كے بُرے نتائج كے متعلق ہيں سب كے سب دينى احكام اور معارف ہيں ) كے ساتھ ارتباط كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتاہے كہ حكمت سے مراد دينى معارف اور حقائق ہيں _

١٠_ خداوند عالم كى اطاعت اور امام كى شناخت حكمت ہے_و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

امام صادق (ع) فرماتے ہيں ''ومن يؤت الحكمة ...''طاعة الله و معرفة الامام يہ خدا كى اطاعت اور امام كى شناخت ہے(١)

١١ _ معرفت اور دين كى سمجھ بوجھ حكمت ہے_و من يؤت الحكمة

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق ايك سوال

____________________

١) كافى ج ١ ص ١٨٥ ح ١١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٧ ح ١١٣٠_

۲۹۸

كے جواب ميں فرماتے ہيں _ان الحكمة المعرفة والتفقة فى الدين بے شك حكمت، معرفت اور دين كى سمجھ بوجھ ہے(١)

١٢_ امام كى شناخت اور كبيرہ گناہوں سے پرہيز حكمت ہے_و من يؤت الحكمة

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں :معرفة الامام واجتناب الكبائرالتى اوجب الله عليها النار يہ امام كى شناخت اور ان كبيرہ گناہوں سے پرہيز ہے جن پر خدا تعالى نے آتش جہنم كو لازم قرار ديا ہے(٢)_

اطاعت: خدا كى اطاعت ١٠

انفاق: انفاق كے انفرادى اثرات ٢; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ٢; راہ خدا ميں انفاق ٢

انفاق كرنے والا: اسكے فضائل ٢

تعقل وتفكر: اسكى اہميت ٦ ; اسكى قدر و قيمت ٦;اسكے اثرات ٥;اس كے نہ ہونے كے اثرات ٨

حديث: ١٠،١١،١٢

حكمت : حكمت عبرت كا سرچشمہ ٥;حكمت كا عطا كرنا ١;حكمت كے اثرات ٤;حكمت كے موارد ٩ ، ١٠،١١ ، ١٢;حكمت كے موانع ٨

خير: خير كا پيش خيمہ٤

خدا تعالى: خدا تعالى كى مشيت ١;خدا كے عطيئے١

دين : دين كى گہرى سمجھ بوجھ ٧ ، ٩، ١١

راہبر: راہبر كى شناخت ١٠، ١٢

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل ٩

شناخت : شناخت كے وسائل و ذرائع ٧

صاحبان حكمت :

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٥١ ح ٤٩٨ ، نورالثقلين ج١ ص ٢٨٧ ح ١١٣٥_

٢) كافى ج ٢ ص ٢٨٤ ح ٢٠ نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٧ ح ١١٣١_

۲۹۹

صاحبان حكمت كے فضائل ٣

صاحبان عقل : صاحبان عقل كا عبرت حاصل كرنا ٥; صاحبان عقل كے فضائل ٦

عمل : عمل صالح٩

گناہ : گناہ سے اجتناب ١٢;گناہ كبيرہ ١٢

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللّهَ يَعْلَمُهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ (٢٧٠)

او رتم جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے يا نذر كرو گے تو خدا اس سے باخبر ہے البتہ ظالمين كا كوئي مددگار نہيں ہے _

١_ خدا تعالى انفاق اور نذر و نياز كى كميت اور كيفيت سے آگاہ ہے اگر چہ معمولى ہو_و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر فان الله يعلمه نذر سے مراد انسان كا نيك عمل كو انجام دينے پر اپنے آپ كو ذمہ دار اور پابند بنانا ہے_

٢_ خدا تعالى بندوں كے انفاق اور نذر كى جزاديتاہے چاہے وہ معمولى ہى ہوں _و ما انفقتم من نفقة فان الله يعلمه

بندوں كے اعمال كے بارے ميں خدا تعالى كا آگاہ ہونا ان اعمال كى الہى پاداش سے كنايہ ہے_

٣_ خدا تعالى بندوں كے چھوٹے سے چھوٹے عمل سے بھى آگا ہے_و ما انفقتم من نفقة فان الله يعلمه

نفقہ اور نذر كا نكرہ ہونا انكى ہر قسم اور ہر مقدار كو شامل ہے چاہے وہ بہت كم ہى ہوں _

٤_ خدا تعالى كا انفاق اور نذر كى طرف ترغيب دلانا چاہے وہ كم ہى ہوں _و ما انفقتم من نفقة اور نذرتم من نذر فان الله يعلمه خداوند عالم كا نيك اعمال سے آگاہ ہونا اسكى طرف سے پاداش دينے سے كنايہ ہے ا ور جزا كو بيان كرنے كى غرض نيك اعمال كى طرف رغبت دلاناہے_

۳۰۰