تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 143824
ڈاؤنلوڈ: 4084


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 143824 / ڈاؤنلوڈ: 4084
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

كيونكہ جملہ''ان تضل'' علت كو بيان كر رہا ہے لہذا اپنے مورد (عورتوں كى گواہي) كے غير كو بھى شامل ہو سكتا ہے _

٢٨_ اگر ايك گواہ بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرے پر اسے ياد دلانا واجب ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٩_ جب گواہوں كو گواہى كيلئے بلايا جائے تو ان پر واجب ہے كہ گواہى ديں _ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا'' كا مطلب گواہى دينے كى دعوت ہو يعني''اذا ما دعوا الى اداء الشهادة'' _

٣٠_ جب مومنين كو گواہ بننے كيلئے كہا جائے تو ان پر اس كا قبول كرنا واجب ہے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا''سے مراد گواہ بننے كى دعوت ہو يعنى''اذا ما دعوا الى تحمل الشهادة''

٣١_ خودبخود گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں جب تك بلايا نہ جائے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

كيونكہ گواہ بننے اور گواہى دينے كے وجوب كو دعوت دينے كے ساتھ مشروط كيا گياہے پس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ ہوگا كہ اگر گواہى كيلئے دعوت نہ دى جائے تو گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں ہے_

٣٢_ گواہى دينے كيلئے گواہوں كو حاضر كرنا جائز ہے_ ولاياب الشهداء اذا ما دعوا

٣٣_ معاملے كا چھوٹا يا بڑا ہونا لكھنے والے كيلئے ، قرضوں اور حقوق كى دستاويز تيار كرنے اور ان كى مدت كے لكھنے كے فريضہ سے اكتاہٹ كا موجب نہيں ہونا چاہئے_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

٣٤_ مبادلات و معاملات كى دستاويز مرتب كرنے اور لكھنے كى خاص اہميت_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

قرضے كى دستاويز لكھنے ميں اكتاہٹ برتنے سے نہى كرنا اگرچہ معاملہ چھوٹا ہى ہو، قرضوں اور معاملات كى دستاويز تيار كرنے كى اہميت سے حكايت كرتا ہے_

٣٥_ قرضوں ، ان كى مدت اور حقوق كا ثبت كرلينا

۳۴۱

معاملہ چھوٹا ہو يا بڑا خداوندعالم كے نزديك بڑا عادلانہ عمل اور گواہى قائم كرنے كيلئے بہت زيادہ ممد و معاون اور مضبوط و ٹھوس بنياد ہے_ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٦_ دستاويز تيار كرنے ميں الہى احكام پر عمل كرنا اور ان كا خيال ركھنا لوگوں كے حقوق كو عدل و انصاف كے ساتھ ادا كرنے كا سبب ہے_ذلكم اقسط عند الله

٣٧_ تيار شدہ دستاويز كو آئينى و حقوقى حيثيت حاصل ہے_ولاتسئموا ان تكتبوه ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٨_ عدل و انصاف قائم كرنا اور اس كو عام كرنا ،گواہى قائم كرنے اور ادا كرنے ميں ٹھوس بنياد كا فراہم كرنا اور شكوك و شبہات كے پيدا ہونے كى روك تھام كرنا معاملات كى دستاويز تيار كرنے كے لازم ہونے كا فلسفہ ہے_

ذلكم اقسط عند الله و ادنى الا ترتابوا

٣٩_ معاشرہ كے افراد كے حقوق كے سلسلہ ميں عدل و انصاف كى رعايت نہ كرنا اور اقتصادى روابط كے حدود كى تعيين ميں متزلزل رہنا، اقتصادى تعلقات كى بربادى كا سبب ہے_ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

كيونكہ''ذلكم اقسط ''مذكورہ احكام كى علت ہے لہذا يہ ايك قاعدہ كليہ ہے كہ سماجى انصاف اور اقتصادى روابط كى حدود مشخص كرنے ميں ثابت قدمى ايك ايسا قانون اور اصول ہے كہ اگر اس كى رعايت اور پابندى نہ كى جائے تو معاشرہ فتنہ و فساد كا شكار ہوجاتاہے_

٤٠_ معاشرہ كے اقتصادى تعلقات منظم و مرتب كرنے ميں بہت ٹھوس اقدامات اور سوچ بچار كى ضرورت ہے_

اذا تداينتم بدين فاكتبوه فليكتب و ليملل فليملل وليه بالعدل و استشهدوا شهيدين ولايأب الشهداء الا ترتابوا

٤١_ احكام كوانجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے قرآن كريم كا ايك طريقہ يہ ہے كہ ان احكام كا فلسفہ بيان كرتاہے_

ان تضل احديهما ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

۳۴۲

٤٢_ نقد معاملات ميں دستاويز تيار كرنا ضرورى نہيں ہے_

الا ان تكون تجارة حاضرة تديرونها بينكم فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٣_نقد معاملات كى دستاويز تيار كرنا بھى اچھا اقدام ہے_*فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٤_ معاملہ اگرچہ نقد ہو خريد و فروخت كے وقت گواہ بنانا لازمى ہے_واشهدوا اذا تبايعتم

٤٥_ لكھنے والوں اور گواہوں پر حرام ہے كہ وہ طرفين كو نقصان پہنچائيں يا ان كے ساتھ خيانت كريں _

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول ايسى صورت ميں اس كا تعلق طرفين معاملہ سے ہوگا يعنى كاتب اور گواہ طرفين معاملہ كو نقصان نہ پہنچائيں _

٤٦_ لكھنے والے اور گواہ كو تحفظ فراہم كرنا ضرورى ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد

يہ اس صورت ميں كہ''لايضار'' مجہول ہو اور''كاتب'' اور''شہيد''نائب فاعل ہو_

٤٧_ لكھنے اور گواہى دينے كى وجہ سے لكھنے والے يا گواہ كو پہنچنے والے نقصان كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو اور ضرر سے مراد گواہى اور كتابت كے نتيجے ميں ہونے والا نقصان ہو يعنى كاتب اور گواہ پر كسى قسم كى خسارت نہ ڈالى جائے اس كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انہيں ضرر پہنچے تو اس كا ازالہ ضرورى ہے مثلاً اپنے كام سے بيكار ہونا يا آنے جانے كا كرايہ وغيرہ_

٤٨_ گواہ اور معاملات لكھنے والے كو نقصان پہنچانا فسق اور حق سے انحراف و روگردانى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ تب ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو_

٤٩_ گواہ اور لكھنے والے كا خيانت كرنا فسق اور حق سے انحراف ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول _

۳۴۳

٥٠_ جو خسارہ كاتب اور گواہ كو كتابت اور گواہى كى وجہ سے اٹھا ناپڑے اس كا ازالہ نہ كرنا فسق اور حق سے انحراف كا موجب ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم اگر''لايضار'' مجہول ہو تو ''ضرر''سے مراد كتابت اور گواہى كے نتيجے ميں ہونے والے نقصانات ہيں يعنى كاتب اور شاہد كو پہنچنے والے نقصان كا پورا نہ كرنا فسق و فجور اور انحراف ہے_

٥١_ اقتصادى معاملات اور لين دين ميں الہى احكام پر عمل پيرا ہونے كيلئے تقوي اور خوف خدا، ممد و معاون ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد واتقوا الله

٥٢_ قرض كى دستاويز لكھنے والا طرفين كے علاوہ ايك تيسرا شخص ہونا چاہئے_*

وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولايأب كاتب ولايضار كاتب

٥٣_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور دستاويز تيار كرنے والوں كيلئے تقوي كى رعايت لازمى ہے_

اذا تدانيتم ولايأب كاتب و استشهدوا شهيدين واتقوا الله

گواہ، كاتب اور معاملہ كرنے والے''واتقوا الله ''كے خطاب ميں شامل ہيں _

٥٤_اسلام ميں اخلاقيات اور اقتصاديات ہم آہنگى ركھتے ہيں _اذا تداينتم ولا يأب كاتب واستشهدوا ولاتسئموا واتقوا الله

٥٥_ ايسے قوانين كى تعليم دينے والا خداوند عالم ہے جو معاشرتى اور اقتصادى روابط پر حاكم ہوں _

اذا تداينتم و يعلمكم الله

٥٦_ تقوي اپنانے كا طريقہ، خدا تعالي تعليم ديتا ہے_*واتقوا الله و يعلمكم الله

''واتقوا الله ''كے قرينہ كو ديكھتے ہوئے احتمال ديا جاسكتا ہے كہ''يعلمكم الله '' كا مفعول محذوف تقوي كا طريقہ ہو يعنى''يعلمكم الله طريقة التقوي'' _

٥٧_ معاشرہ كے افراد كى قانونى ملكيت كا احترام اور اس كے حدود كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

اذا تداينتم ذلكم اقسط واتقوا الله احكام و مسائل كہ جن ميں اشخاص كى اپنے اموال پر ملكيت بھى ہے ، كو بيان كرنے نيز ان اموال كے دوسروں كى طرف نقل و انتقال كى

۳۴۴

شرائط كو بيان كرنے كے بعد تقوي كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ ان مسائل كا احترام و رعايت كرنا ضرورى ہے_

٥٨_ خداوند عالم كا تمام موجودات عالم كے بارے ميں وسيع علم (خدا كا مطلق علم)_والله بكل شى عليم

٥٩_ خداوند عالم، عليم ہے_والله بكل شى عليم

٦٠_ الہى قوانين خدا وند عالم كے وسيع اور آفاقى علم سے نشأت پاتے ہيں _فاكتبوه ولايأب كاتب و ليملل واستشهدوا والله بكل شى عليم

٦١_ معاشرہ كے اندر مؤمنين ايك دوسرے كے سامنے جوابدہ ہيں اور سب كے سب ايك دوسرے كے ساتھ جڑے ہوئے ہيں _يا ايها الذين امنوا ولاياب كاتب ولاياب الشهداء و اشهدوا ولايضار كاتب و لاشهيد

اس آيت شريفہ نے لين دين كرنے والوں ، لكھنے والے اور گواہوں كے كچھ حقوق و فرائض معين كيئے ہيں جو كہ ان كے ايك دوسرے كے سامنے ذمہ دارى اور جواب دہى كو بيان كرتے ہيں _

٦٢_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور لكھنے والوں كے اعمال و كردار خدا وند متعال كے وسيع علم كے احاطے ميں ہيں _اذا تداينتم وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولاياب كاتب ولايأب الشهداء والله بكل شى عليم

احكام: ٢، ٣، ٤،٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٣٧، ٤٢، ٤٤، ٤٥، ٤٧، ٥٢ احكام كا فلسفہ ٢٦، ٢٧، ٣٦، ٣٨، ٤١ احكام كى تشريع ٦٠

اسماء و صفات: عليم ٥٩

اقتصاد: اقتصاداور اخلاق ٥٤

اقتصادى نظام: ٤٠، ٥٤، ٥٥، ٥٧

اقرار: اقرار كے احكام ١٤

۳۴۵

انتخاب كرنا: انتخاب كرنے كى شرائط ٥

ايمان: ايمان كے آثار ا

تحريك: تحريك كے عوامل ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٤١

تقوي: تقوي كى اہميت ١٢، ٥٣، ٥٦ ;تقوي كے اثرات ١٥، ٥١

حقوق: حقوق كى لكھائي ٣٥

حقوق كا نظام: ١٩

خدا تعالي: خداتعالي كا علم ٥٨، ٦٠، ٦٢ خدا تعالي كى نعمتيں ٩

خوف: خوف كے اثرات ٥١

دستاويز: دستاويز تيار كرنا٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٦، ٢١، ٣٣، ٣٤، ٣٦، ٤٣ ;دستاويز كى اہميت ٧; دستاويز كى شرائط ٨، ١١

دينى نظام تعليم: ٥١

سفيہہ: سفيہہ كا كفيل ١٦ ; سفيہہ كى كفالت ١٨ ; سفيہہ كے حقوق ١٧

سماجى روابط: ٥٥ سماجى نظام: ١٨، ٥٥، ٦١

شرعى فريضہ: اس پر عمل كرنا ١، ٥١

عدل وانصاف : اسكى اہميت ١٩، ٢٠، ٣٥، ٣٨، ٣٩

علم: علم اور شرعى فريضہ ١٠; علم كے اثرات ١٠

علماء: علماء كى ذمہ دارى ١٠

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ا٤;عمل كا پيش خيمہ ١، ٥١

۳۴۶

عورت: عورت كى گواہى ٢٣، ٢٦ ; عورت كى لغزش ٢٥

فساد: فساد كا پيش خيمہ٣٩ ; فساد كے عوامل ٥٠; فساد كے موارد ٤٨، ٤٩

فقہى قاعدہ: ١٤ قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٧

قرض: قرض كا لكھنا ٣٥ ;قرض كى دستاويز ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٦، ٣٣، ٥٢; قرض كے احكام ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٢، ٢٥ قرض ميں گواہى ٢٤

كاتب: اسكى خيانت ٤٥، ٤٩ ;اسكى ذمہ دارى ٥٣; اس كى شرائط ٥٣

كفالت: كفالت كے احكام ١٩; كفالت ميں عدل و عدالت ١٩، ٢٠

كمزور و ناتوان: كمزور و ناتو ان كى كفالت ١٨ ;كمزور و ناتوان كے حقوق ١٧ ;كمزور و ناتوان كے كفيل ١٦

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٥٠;گمراہى كے موارد ٤٨، ٤٩

گواہ: گواہ كو نقصان ٤٨ ;گواہ كى خيانت ٤٥، ٤٩ ; گواہى كى ذمہ دارى ٥٣; گواہ كى شرائط ٢٢، ٢٤

گواہي: گواہى دينا ٣٥ ، ٣٨;گواہى كا واجب ہونا ٢٩، ٣٠ ; گواہى كى اہميت ٤٦ ; گواہى كے احكام ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٤٤، ٤٧، ٥٠; گواہى ميں بالغ ہونا ٢٢

لكھائي: لكھائي كى اہميت ٤٦ ; لكھائي كى نعمت ٩ ; لكھائي كے احكام ٤٧، ٥٠; لكھائي ميں عدل و عدالت ٥

لوگ: لوگوں كے حقوق ١٥، ٣٦، ٣٩

مالكيت: مالكيت كى اہميت ٥٧

محرمات: ٤٥

مرد: مرد كى گواہى ٢٣، ٢٦

معاشرہ:

۳۴۷

اسكے انحطاط كے اسباب و عوامل ٣٩ معاشرہ كى ذمہ دارى ا٦ ; معاشرے ميں مؤمنين ٦١

معاملہ: اس ميں گواہ ٤٨، ٤٩ ;اس ميں گواہى ٤٤ ; نقد معاملہ٤٢،٤٣

وَإِن كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُواْ كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَّقْبُوضَةٌ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ (٢٨٣)

اور اگر تم سفر ميں ہو اور كوئي كاتب نہيں مل رہا ہے تو كوئي رہن ركھ دو اور ايك كو دوسرے پر اعتبار ہو تو جس پر اعتبار ہے اس كو چاہئے كہ امانت كو واپس كردے اور خدا سے ڈرتا رہے_ اور خبردار گواہى كو چھپانا نہيں كہ جو ايسا كرے گا اس كا دل گنہگار ہو گا اور الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ اگر كاتب نہ مل سكے تو قرض و بقاياجات كى دستاويزكى بجائے كوئي چيز گروى ركھنا (رہن) كافى ہے_

و ان كنتم على سفر و لم تجدوا كاتبا

معاہدہ: اسكے احكام ٣٧

مقروض: اسكى ذمہ دارى ١٢

واجبات: ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٩، ٣٠، ٤٤

فرھان مقبوضة ظاہرى طور پر جملہ''و لم تجدوا كاتبا'' بيان ہے''على سفر'' كا يعنى مسافر ہونا خصوصيت نہيں ركھتا بلكہ سفر صرف وہ مورد

۳۴۸

ہے كہ جس ميں عموماً لكھنے والا نہيں ملتا پس اصل چيز كاتب كا نہ ملنا ہے سفر ميں ہو يا حضر ميں _

٢_ اگر مقروض پر اعتماد ہو تو كوئي چيز گروى ركھنا ضرورى نہيں ہے_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

جملہ''فان امن '' گروى ركھنے كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى قرض كے ضائع ہونے كے خوف كو ختم كرنا لہذا اگر يہ پريشانى مقروض پر اعتماد كے ذريعے دور ہوجائے تو رہن لينے كى ضرورت نہيں ہے البتہ يہ معني تب درست ہے كہ جملہ''فان امن ...'' رہن لينے كے لزوم سے استثنا ہو اور امانت سے مراد قرض ہو_

٣_ امانت كو اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته

٤_ گروى ركھى جانے والى چيز امانت ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

يہ اس صورت ميں ہے كہ امانت سے مراد گروى ركھى جانے والى چيز ہونہ كہ قرض جو طرفين ميں سے كسى كے ذمے رہتا ہے_

٥_ گروى ركھى جانے والى چيز كا اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

٦_ امانت ميں خيانت حرام ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

٧_ اقتصادى و تجارتى لين دين كے آسان ہونے ميں اعتماد و امانت كى تاثير_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته گذشتہ ايك احتمال كى بناپر قرض دينے والے پر مقروض سے رہن لينا لازمى نہيں ہے اور يہ چيز اقتصادى معاملات ميں آسانى ہے_

٨_ اسلام ميں اقتصادى روابط كا اخلاقيات سے ہم آہنگ ہونا_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا

٩_ خوف خدا اور تقوي امانتيں لوٹانے اور الہى احكام پر عمل كرنے كا موجب بنتے ہيں _فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

١٠_ گواہى كا كتمان كرنا حرام ہے_ولاتكتموا الشهادة

۳۴۹

١١_ گناہگار دل كتمان شہادت كا (گواہى نہ دينے كا ) سرچشمہ ہيں _و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٢_ گواہى چھپانا قلبى گناہ ہے_و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٣_ خدا تعالي كا انسان كے اعمال كے بارے ميں ہر لحاظ سے مكمل آگاہ ہونا_والله بما تعملون عليم

١٤_ خدا تعالي كى طرف سے امانت ميں خيانت كرنے والوں اور گواہى چھپانے والوں كو تنبيہ _

فليؤد الذى اؤتمن امانته ولاتكتموا الشهادة والله بما تعملون عليم

١٥_ انسان كے اعمال سے خداوند عالم كى مكمل آگاہى كى طرف متوجہ رہنا الہى احكام پر عمل اور خداتعالي كى نافرمانى سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_والله بما تعملون عليم

٦ا_ رہن كى شرط يہ ہے كہ جو چيز رہن ميں دى جارہى ہے اس قبضہ كرليا جائے _

فرهان مقبوضة اس مطلب كى مؤيّد امام باقر(ع) سے يہ روايت ہے كہ فرمايا لارھن الا مقبوضا (١) رہن تب ہوتاہے جب قبضہ كرلياجائے_

١٧_ گواہى كا چھپانا، چھپانے والے كے باطنى كفركى حكايت كرتا ہے_ولاتكتموا الشهادة و من يكتمها فانه آثم قلبه امام باقر(ع) آيت''فانہ آثم قلبہ''كے بارے ميں فرماتے ہيں _ كافر قلبہ (٢) اس كا دل كافر ہے_

احكام: ١، ٢، ٣،٤، ٥، ٦، ١٠، ١٦

اعتماد: اعتماد كى اہميت ٧

اقتصاد: اقتصاد اور اخلاق ٨

اقتصادى نظام: ٧، ٨

____________________

١) تہذيب شيخ طوسي ج ٧ ص ١٧٦ حديث٣٦ ، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ٢٠٤ا_

٢) من لايحضرہ الفقيہ ج ٣ ص ٣٥ حديث ٥، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ١٢٠٧_

۳۵۰

امانت: امانت كا لوٹانا ٩ امانت كى اہميت ٧; امانت كے احكام ٣، ٤، ٦ ; امانت ميں خيانت ٦، ١٤

انسان: انسان كا عمل ١٣

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٥ا;تقوي كے اثرات ٩

خداتعالي: خداتعالي كا علم ١٣، ١٥ خداتعالي كى تنبيہ١٤

دستاويز: دستاويز تيار كرنا ا

دل: دل كا كفر ١٧; دل كا گناہ ١٢

روايت : ١٦، ١٧

رہن: احكام رہن ١، ٢، ٤، ٥، ١٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٩، ١٥

قرض: قرض كے احكام ١، ٢

گواہي: گواہى كے احكام ١٠ گواہى كا چھپانا ١٠، ١١، ١٢، ١٤، ١٧

مالى روابط: ٧

محرمات: ٦، ١٠

واجبات: ٣، ٥

۳۵۱

لِلَّهِ ما فِي السَّمَاواتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِن تُبْدُواْ مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللّهُ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاء وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاء وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٨٤)

الله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كا ئنات ہے _تم اپنے دل كى باتوں كا اظہار كرو يا ان پر پردہ ڈالو وہ سب كا محاسبہ كرے گا _ وہ جس كو چاہے گا بخش دے گا اور جس پر چاہے گا عذاب كرے گا وہ ہر شے پر قدرت و اختيار ركھنے والا ہے _

١_ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات كا تنہا مالك خداوند عالم ہے_لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٢_ خدا وند متعال كى مطلق مالكيت پر توجہ مالى و اقتصادى روابط ميں عدل و انصاف اور ا حكام الہى پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_اذا تداينتم بدين و ان كنتم على سفر لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٣_ خدا وند متعال اس كا حساب لے گا جو آدمى كے دل ميں ہے چاہے اسے ظاہر كرے يا چھپائے ركھے_

وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٤_ گواہى چھپانے والوں كو خداتعالي كى تنبيہہ اور ان كے گناہ كا محاسبہ_و من يكتمها فانه اثم قلبه و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٥_ خداوند عالم، انسان كى نفسيانى صفات و صلاحيتوں اور نيتوں كا حساب بھى لے گا_و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله

۳۵۲

''ما فى انفسكم'' نيتوں كے علاوہ نفسيانى صفات (جيسے شجاعت، بزدلي، بخل وغيرہ) كو بھى شامل ہوسكتا ہے ليكن اگر''فى انفسكم'' جار و مجرور استقرار كے متعلق ہونہ صرف وجودكے تو نفس ميں يہى صفات مستقر ہيں _

٦_ انسان كا نفس اور باطن اس كے اعمال كا سرچشمہ ہے_و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه

جملہ''و ان تبدوا '' كا مطلب يہ ہے كہ انسان سے مقام عمل ميں وہى اعمال صادر ہوتے ہيں جو اس كے دل ميں ہوتے ہيں يعنى مقام عمل ميں اعمال ،انسان كے باطن اور نفس كا مظہر ہيں _

٧_ انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا مالك خداوند متعال ہے_ لله مافى السماوات و ما فى الارض وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٨_ خداتعالي كى مطلق مالكيت انسان كے اعمال ،اس كى نيتوں اور ان كے حساب پر حكمرانى كى علت ہے_

لله ما فى السماوات و ما فى الارض و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

جملہ''لله ما فى السماوات ''،''ان تبدوا ''كيلئے تمہيد كے طور پر ہے يعنى خداوندعالم سب چيزوں كا حقيقى مالك ہے كہ جن ميں سے انسان كے اعمال اور اس كى نيتيں بھى ہيں _ اور چونكہ وہ حقيقى مالك ہے لہذا انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے پر قدرت ركھتا ہے_

٩_ خداوند عالم، انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے كے بعد يا اسے معاف كردے گا يا عذاب كرے گا_

و ان تبدوا فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٠_ انسان كے گناہوں كى بخشش يا ان پر عذاب كرنا خداوند متعال كى مشيت سے و ابستہ ہے_

فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١١_ خداوند متعال كى رحمت و مغفرت اس كے عذاب ، قہر اور غضب پر مقدم ہے_ *فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء يہ نكتہ عذاب سے پہلے مغفرت كے ذكر سے حاصل كيا گيا ہے_

١٢_ انسانوں كو سزا دينا ان كے اپنے اعمال كا نتيجہ اور انجام ہے_

۳۵۳

و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله و يعذب من يشاء

١٣_ قرآن كريم كا انسانوں كى تربيت ميں خوف و رجاء (خوف و اميد) كى روش سے استفادہ كرنا_

يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٤_ خدا تعالي انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا حساب لينے اور اسے بخشنے يا عذاب كرنے پر قادر ہے_

و ان تبدوا يحاسبكم به الله فيغفر و يعذب والله على كل شى قدير

١٥_ خدا وند عالم كى قدرت، مطلقہ ہے _و الله على كل شى قدير

١٦_ خداوند متعال، قدير ہے_و الله على كل شى قدير

آسمان: آسمان كا مالك ١

اسماء و صفات: قدير ١٦

انسان: انسان كا عمل ٧، ٨، ٩، ١٤ انسان كا مالك ٧، انسان كى نيت ٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٤

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٣

خداتعالي: خدا تعالي كا حساب لينا ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٤ ;خدا تعالي كا عذاب ١١، ١٤;خداتعالي كا معاف كرنا ٩; خداتعالي كى تنبيہہ٤; خدا تعالي كى رحمت ١١ خداتعالي كى طرف سے سزا ٩; خداتعالي كى قدرت ١٥، ١٦ ;خداتعالي كى مالكيت ١، ٢، ٧، ٨ ;خدا تعالي كى مشيت ١٠; خداتعالي كى مغفرت ١١، ١٤

خوف: خوف اور اميد ١٣

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦

زمين: زمين كا مالك ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٢

عدل و انصاف: عدل و انصاف قائم كرنا ٢

علم: علم كے اثرات ٢

۳۵۴

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٢; عمل كى سزا ١٢ ;عمل كے اثرات ١٢

گناہ: گناہ كى بخشش ١٠ ; گناہ كى سزا ١٠

مالى روابط: ٢

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (٢٨٥)

رسول ان تمام باتوں پر ايمان ركھتا ہے جو اس كى طرف نازل كى گئي ہيں اور مومنين بھى سب الله اور ملائكہ اور مرسلين پر ايمان ركھتے ہيں ان كا كہنا ہے كہ ہم رسولوں كے در ميان تفريق نہيں كرتے _ ہم نے پيغام الہى كو سنا اور اس كى اطاعت كى _ پروردگار اب تيرى مغفرت در كار ہے اور تيرى ہى طرف پلٹ كرآنا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) كا اس چيز پر ايمان جو پروردگار كى طرف سے ان پر نازل ہوئي _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٢_ دين كى تبليغ و ترويج كرنے والوں كا دين پر يقين ہونا چاہئے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

خداوند متعال كا اس نكتہ پر توجہ كرنا كہ آنحضرت(ص) خود قرآن اور اپنے اوپر نازل كئے جانے والے احكام پر ايمان ركھتے تھے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٣_ قرآن كريم اور وحى كا نازل ہونا خداوند عالم كى

۳۵۵

ربوبيت سے نشأة پاتا ہے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٤_ خداوند متعال كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كا عظيم المرتبہ ہونا_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

كلمہ'' رب ''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفيہ ہے كہ جس سے آنحضرت(ص) كے مقام كى عظمت كاپتہ چلتاہے_

٥_ پيغمبر اكرم(ص) كے ايمان كا دوسرے مومنين كے ايمان پر افضل و برتر ہونا_ *آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون كل آمن رسول خدا (ص) كا ايمان ''والمؤمنون كلّ ... ''ميں بيان كيا جاسكتا تھا اسے جدا ذكر كرنے كى ضرورت نہ تھى ليكن آنحضرت (ص) كے ايمان كى امتيازى حيثيت اور برترى كو واضح كرنے كى خاطر عليحدہ ذكر كيا گيا ہے_

٦_ ايمان كے كئي مراتب ہيں _ *آمن الرسول و المؤمنون كل امن بالله ''آمن الرسول'' اور ''والمؤمنون كل آمن''ميں ايمان كا تكرار كرنا اس كے مختلف مراتب كى حكايت كرتا ہے_

٧_ پيغمبر اسلام (ص) اور مومنين كا ملائكہ، آسمانى كتابوں اور انبياء (ع) پر ايمان_آمن الرسول و المؤمنون كل آمن بالله و ملائكته و كتبه و رسله كلمہ''كل'' مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہے يعنى پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين سب كے سب خدااور پر ايمان ركھتے ہيں _

٨_ مومنين كا اس چيزپر ايمان جو آنحضرت(ص) پر خداتعالي كى طرف سے نازل كيا گيا ہے _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ ''المومنون'' كا ''الرسول'' پر عطف ہو نہ كہ يہ مبتدا ہو يعنى آنحضرت (ص) اور مومنين اس پر ايمان ركھتے ہيں جوآپ(ص) پر نازل ہوا ہے_

٩_ رسول اكرم (ص) اور مومنين ہر ايك پيغمبر پر ايمان ركھتے ہيں اور كسى ايك كا بھى انكار نہيں كرتے_

لانفرق بين احد من رسله

١٠_ مومنين كى نظر ميں تمام انبيائے (ع) الہى كا عقيدہ اور ہدف ايك تھا_

و المومنون كل آمن بالله و كتبه و

۳۵۶

رسله لانفرق بين احد من رسله

١١_ تمام انبياء اور آسمانى كتابوں ميں سے ہر ايك پر ايمان ضرورى ہے_كل آمن و كتبه و رسله لانفرق بين احد من رسله

١٢_ آنحضرت (ص) كا تمام سابقہ انبياء (ع) اور آسمانى كتابوں پر ايمان_كل آمن لانفرق بين احد من رسله

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''كل'' تمام مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ جملہ''لانفرق '' پيغمبر اكرم(ص) كا قول بھى بن جائے گا_

١٣_ ايمان كا لازمہ قبول كرنا، اطاعت كرنا اور سرتسليم خم كرنا ہے_لانفرق بين احد من رسله و قالوا سمعنا و اطعنا

''سمعنا''(سمع سے سننے كے معنى ميں ) قبول كرنے سے كنايہ ہے_

١٤_ مؤمنين خداوندعالم كى مغفرت كے طلبگار ہيں _غفرانك ربنا

١٥_ خدا اور انبياء (ع) كى اطاعت كرنا اور مغفرت طلب كرنا مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

١٦_ خداوند عالم كے احكام كى اطاعت كرنا اور انہيں قبول كرنا اللہ تعالي كى بخشش كا ذريعہ ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين جو كہ تمام انسانوں كيلئے نمونہ كے طور پر ذكر كئے گئے ہيں ، اطاعت اور قبول كرنے كے بعد خداتعالي كى مغفرت كى اميد كو پيش كرتے ہيں _

١٧_ خدا وند متعال كى بخشش اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_غفرانك ربنا

١٨_ خداوند عالم كے سامنے اپنے فرائض انجام دينے كے بارے ميں مومنين كا عاجزى كا اظہار و احساس_

قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا مومنين كا خداوند عالم كے احكام كو قبول كر كے ان كى اطاعت كرنے كے باوجود مغفرت طلب كرنا دلالت كرتا ہے كہ وہ خداوند متعال كے حضور اپنے فرائض كى انجام دہى سے عاجز ہيں _

١٩_ خداوند متعال كے انبياء (ع) ،اس كى مغفرت كے محتاج اور طالب ہيں _قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

۳۵۷

يہ اس صورت ميں ہے كہ''قالوا''كى ضمير مؤمنين كے علاوہ رسل كى طرف بھى لوٹے_

٢٠_ مؤمنين كا معاد اور خداتعالي كى طرف لوٹنے پر اعتقاد و يقين_و اليك المصير

٢١_ كائنات كى حركت صرف خدا كى طرف ہے_و اليك المصير المصيرميں ''ال''جنس كا ہے يعنى ہر قسم كى حركت و تحول خداتعالي كى طرف ہے اور تمام كائنات ميں تغير و تبدل اور حركت پائي جاتى ہے_

آنحضرت (ص) : آپ (ص) كا ايمان ١، ٥، ٧، ٩، ١٢ ;_آپ(ص) كے فضائل ٤

اطاعت: اطاعت كى اہميت ١٣ ; اطاعت كے اثرات ١٦; انبياء (ع) كى اطاعت ١٥ ;خدا كى اطاعت ١٣، ١٥، ١٦

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا عقيدہ ١٠ ; انبياء (ع) كى دعا ١٩ ;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٠ ; انبياء (ع) كے اہداف ١٠

ايمان: آسمانى كتابوں پر ايمان ٧، ١١، ١٢ ;انبياء (ع) پر ايمان ٧، ٩، ١١، ١٢;ايمان كے اثرات ١٣; ايمان كے مراتب ٥، ٦;خدا پر ايمان ٧ ;خدا كے مبعوث كيئے گئے پرايمان ١، ٨; قيامت پر ايمان ٢٠ ;ملائكہ پر ايمان ٧

خداتعالي: خداتعالي كى ربوبيت ٣، ١٧ ;خداتعالي كى مغفرت ١٤، ١٧، ١٩

سرتسليم خم كرنا: اسكى اہميت ١٣

عالم خلقت : اس كا انجام ٢١ ;اسكى حركت ٢١

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ٣

مغفرت: مغفرت كا پيش خيمہ ١٦

مقربين: ٤

مومنين: مومنين كا استغفار ١٥; مومنين كا ايمان ٧، ٨، ٩، ٢٠ ; مومنين كا عقيدہ ١٠;مومنين كى دعا ١٤ مومنين كى صفات ١٥، ١٨

وحي: اس كا نزول ٣

۳۵۸

لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (٢٨٦)

الله كسى نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا _ ہر نفس كے لئے اس كى حاصل كى ہوئي نيكيوں كا فائدہ بھى ہے اور اس كى كمائي ہوئي برائيوں كا مظلمہ بھى _ پروردگار ہم جو كچھ بھول جائيں يا ہم سے غلطى ہو جائے اس كا ہم سے مواخذہ نہ كرنا _ خدايا ہم پر ويسا بوجھ نہ ڈالنا جيسا پہلے والى امتوں پر ڈالا گيا ہے _ پروردگار ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس كى ہم ميں طاقت نہ ہو _ ہميں معاف كر دينا ہميں بخش دينا ہم پر رحم كرنا تو ہمار امولا اور مالك ہے اب كا فروں كے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما _

١_ خداوند متعال ہر انسان پر اس كى عادى توان و استعداد سے زيادہ بوجھ نہيں ڈالتا_لايكلف الله نفسا الا وسعها

اس نكتے ميں ''عادي''كى قيد كلمہ''وسع''سے سمجھى گئي ہے كہ جس كے معني''مايسھل عليہ من المقدور''كے ہيں يعنى جو اس كى توان كے لحاظ سے اس پر آسان ہو_

٢_ عادى توان شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

٣_ خداوند عالم كى جانب سے عائدكردہ فرائض و تكاليف ہر انسان كى ظرفيت اور صلاحيت كے مطابق ہيں _

۳۵۹

لايكلف الله نفسا الا وسعها

٤_ الہى فرائض كے تحمل و برداشت كرنے ميں انسانوں كى توان و ظرفيت فرق كرتى ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

كلمہ''نفسا''كو مفرد لانا كہ جو ہرہر انسان كى طرف اشارہ ہے اور''وسعہا''كى ضمير كو''نفسا''كى طرف لوٹانا، ممكن ہے اس حقيقت كے بيان كرنے كى خاطر ہو كہ ہر انسان مخصوص قدرت اور قوت برداشت كا حامل ہے_

٥_ انسان كے اچھے ، برے اعمال كے نتائج خود اس كى طرف پلٹتے ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٦_ اعمال اور ان كے نتائج ايك نظام اور قانون كے تحت ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٧_ مومنين كى خداوند عالم سے يہ درخواست كہ شرعى فرائض ميں ان كى خطا اور فراموشى پر انہيں عذاب نہ كرے_

لايكلف الله نفسا الا وسعها ...ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا

٨_ مومنين اگر غلطى كى وجہ سے يا بھول كر خداوند متعال كے احكام كو انجام نہ دے سكيں تو اپنے آپ كو عذاب كا مستحق سمجھتے ہيں _ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطانا عذاب كے معاف كرنے كى درخواست ضمنا ً استحقاق عذاب كا اعتراف ہے_

٩_ خداوند متعال كے احكام ميں خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_*ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خطا اور نسيان پر عذاب نہ كرنے كى درخواست سے پتہ چلتا ہے كہ بھول كر يا غلطى سے احكام الہى كو چھوڑ نے والے كو بھى عذاب كا احتمال ہے پس الہى احكام ميں حتى الامكان خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنى چاہيئے_

١٠_ مؤمنين گناہوں كے ترك اور احكام پر عمل كرنے كے پابند ہوتے ہيں _و قالوا سمعنا و اطعنا ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خدا تعالي كے احكام ميں خطا اور نسيان كے نتائج پر توجہ اور ان كے مورد ميں مغفرت كى درخواست مومنين كى اپنے اعمال و كردار پر خاص توجہ ركھنے كا غماز ہے_

١١_ خطا اور نسيان انسان كى ترقى كے موانع ميں سے

۳۶۰