تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 143822
ڈاؤنلوڈ: 4084


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 143822 / ڈاؤنلوڈ: 4084
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

ہيں _*ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا

١٢_ پہلى امتوں پر خداوند متعال كى طرف سے پرمشقت و دشوار فرائض ڈالے جاتے تھے_

ولاتحمل علينا اصرا كما حملته على الذين من قبلنا ''اصر''اس چيز كو كہتے ہيں جو انسان كو محبوس كر دے اور اس كے ہاتھ پاؤں باندھ دے اور آيت ميں ''اصر'' مشكل اور پرمشقت فرائض سے كنايہ ہے_

١٣_ مومنين كا خداتعالي سے يہ درخواست كرنا كہ ان پر مشكل اور پرمشقت فرائض نہ ڈالے_ربنا لاتحمل علينا اصرا كما حملته على الذين من قبلنا

١٤_ مومنين كا سابقہ امتوں كى تاريخ پر توجہ كرنا اور اس سے عبرت حاصل كرنا_ربنا لاتحمل علينا اصرا كما حملته على الذين من قبلنا

١٥_ مومنين كا خداتعالي سے يہ درخواست كرنا كہ انہيں ايسے عذاب ميں مبتلا نہ كرے جس كو برداشت كرنے كى ان ميں طاقت نہيں ہے_و لاتحملنا ما لاطاقة لنا به كيونكہ پہلے والى آيات ميں دشوار اور پرمشقت فرائض كا ذكر اور ان كى نفى ہوچكى ہے (لايكلف الله نفسا الا وسعها ) پس ضرورى ہے كہ آيت كے اس حصہ ميں دشوارى اور مشقت سے مراد فرائض سے ہٹ كر ہوگى اور وہ عذاب و عقاب ہے_

١٦_ انسان كى طاقت و توان محدود ہے_و لاتحملنا مالاطاقة لنا به

١٧_ مومنين معافى (گناہوں كے اثرات ختم كرنے)، بخشش اور اپنے پروردگار كى رحمت كے طلبگار ہيں _

واعف عنا و اغفرلنا و ارحمنا

١٨_ عفو اور مغفرت خداوند عالم كى خاص رحمت كا پيش خيمہ ہيں *واعف عنا و اغفرلنا و ارحمنا

كيونكہ عفو اور مغفرت خداتعالي كى رحمت كا جلوہ ہيں لہذا''وارحمنا''سے مراد خدا كى خاص رحمت كا طلب كرنا ہوگا اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ عفو و مغفرت كو پہلے ذكر كرنا ان كے خدا كى خاص رحمت كا پيش خيمہ ہونے كى علامت ہے_

۳۶۱

١٩_ مؤمنين كا اپنے اوپر خداوند متعال كى ولايت كا اعتراف، اقرار اور اعتقاد_ربنا انت مولانا

٢٠_ مومنين كو معاف كرنا، بخشنا اور ان پر رحمت نازل كرنا خدا وند عالم كى ولايت كا پرتو ہيں _واعف عنا و اغفرلنا و ارحمنا انت مولانا جملہ''انت مولانا''سابقہ مطالب كى درخواست كى علت كے طور پر ہے يعنى ''خدا يا چونكہ تو ہمارا مولا ہے ہميں معاف كردے ...''

٢١_ عفو و درگذر اور مہربانى سے پيش آنا معاشرہ كے منتظمين اور اہل حل و عقد افراد كا فريضہ ہے_واعف عنا و اغفرلنا و ارحمنا انت مولانا كيونكہ جملہ''انت مولانا''سابقہ جملہ كى علت كے طور پر ہے لہذا يہ نتيجہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ جس كسى كو بھى اذن خدا كے ساتھ ولايت حاصل ہے اسے عفو و درگذر و غيرہ سے كام لينا چاہيئے_

٢٢_ معاشرہ كے سربراہوں كو افراد كى طاقت سے زيادہ ان پر فرائض عائد نہيں كرنے چاہئيں _لايكلف الله نفسا الا وسعها انت مولانا

٢٣_ كافروں سے مڈبھيڑ كے وقت مومنين كى خدا تعالي سے مدد و نصرت كى درخواست_فانصرنا على القوم الكافرين

٢٤_ مومنين ہمشيہ كافروں كے ساتھ جنگ كى حالت ميں ہيں _فانصرنا على القوم الكافرين

يہ آيت طول تاريخ ميں مومنين كے دائمى حالات و افكار كو بيان كر رہى ہے جس كا نتيجہ يہ ہے كہ مومنين ہميشہ اپنے آپ كو كافروں كے ساتھ كسى نہ كسى طرح جنگ كى حالت ميں ديكھتے ہيں اور خداتعالي سے ان كے خلاف مدد مانگتے ہيں _

٢٥_ كافروں كے ساتھ جنگ ميں مومنين كا اپنے آپ كو خداتعالي كى مدد كا نيازمندظاہر كرنا انكى خصوصيات ميں سے ہے_

فانصرنا على القوم الكافرين

٢٦_ كافروں كے مقابلہ ميں مومنين كى مدد و نصرت كرنا مومنين پر خدا تعالي كى ولايت كا پرتوہے_انت مولانا فانصرنا على القوم الكافرين جملہ''فانصرنا'' كو جملہ''انت مولانا''پر متفرع كرنا اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ خداوند عالم كى مومنين پر ولايت كا تقاضا يہ ہے كہ ان كى مدد كرے_

۳۶۲

٢٧_ سابقہ امتوں كو الہى احكام ميں خطا اور نسيان برتنے پر عذاب و عقاب كا سامنا ہوتا تھا_

لاتؤاخذنا ان نسينا او اخطا نا ربنا ولاتحمل علينا اصرا كما حملته على الذين من قبلنا

حضرت اميرالمؤمنين(ع) فرماتے ہيں '' و كانت الامم السالفہ اذا نسوا ما ذكروابہ فتحت عليہم ابواب العذاب و اذا اخطاوا اخذوا بالخطاء و عو قبوا عليہ'' سابقہ امتيں جب اس چيز كو بھول جاتيں جسكى انہيں ياد دہانى كرائي گئي تھى تو ان پر عذاب كے دروازے كھول ديئے جاتے اور جب وہ خطا كے مرتكب ہوتے تو انہيں اس پر عذاب ديا جاتا (١)

٢٨_ امت اسلامى سے خطا و نسيان كا عذاب اٹھا ليا گيا ہے_ربنا لاتؤاخذنا ان نسينا ا و اخطا نا

پيغمبر اكرم(ص) فرماتے ہيں رفع عن امتى اربع خصال: خطائہا ونسيانہا و ذلك قول الله عزوجل''ربنا لاتؤاخذنا ...'' (٢) ميرى امت سے چار چيزيں اٹھا لى گئي ہيں امت كى خطا،اس كا نسيان اور اسى نكتے كو يہ آيہ مباركہ بيان فرمارہى ہے''ربنا لاتؤاخذنا ''_

احكام: ان كى تشريع ١

امت: امت مسلمہ ٢٨; سابقہ امتوں كى نافرمانى ٢٧سابقہ امتوں كے شرعى فرائض ١٢

انسان: انسان كا عمل ٦; انسان كى صفات ٦; انسانوں كا تفاوت و فرق ٤

تاريخ: تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ١٤

ترقى و رشد : اسكے موانع ١١

حكومت: اسكى ذمہ دارى ٢١، ٢٢

خداتعالي: خدا تعالي كا معاف كرنا ١٧، ١٨ ; خدا تعالي كي

____________________

١) احتجاج طبرسى ج ١ ص ٣٢٨ نورالثقلين ج ١ ص ٣٠٦ حديث ١٢٢٧ _

٢) كافى ج ٢ ص ٤٦٢ حديث ١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠٥ حديث ١٢٢٦ _

۳۶۳

امداد ٢٣، ٢٥; خدا تعالي كى رحمت ١٧، ١٨ ; خداتعالي كى مغفرت ١٧، ١٨ ; خدائي ولايت ١٩، ٢٠، ٢٦

خطا: اسكے اثرات ١١

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٢٠ ; رحمت كے اسباب ١٨

روايت : ٢٧ ، ٢٨

رہن سہن: اسكے كے آداب ٢١

شرعى فريضہ: اس پر قدرت ١ ، ٢ ; اسكى آسانى ٣، ٤، ١٣;اسكى اہميت ٧، ١٠; اسكى شرائط ١، ٣

عمل: اسكے اثرات ٦ ; بدعملى كا انجام ٥

فراموشي: فراموشى كے اثرات ١١

فقہى قاعدہ: ٢٨

كفار: كفار كى دشمنى ٢٤ ;كفار كے ساتھ مقابلہ ٢٥، ٢٦

معاف كرنا: اسكى اہميت ٢١; اسكى درخواست ١٥، ١٧

مغفرت: مغفرت كى درخواست ٩ معفرت جن كے شامل حال ہوتى ہے ٢٠

منتظم: اسكى ذمہ دارى ٢١

مومنين: ان كا ايمان ١٩;ان كى امداد٦ ٢; انكى خصوصيت ٢٥ ; ان كى دعا ٧، ١٣، ١٧، ٢٣، ٢٥;ان كى ذمہ دارى ١٠; ان كى صفات ٨، ١٠، ١٤، ١٥، ٢٠; مومنين اور كفار ٢٤، ٢٥، ٢٦ ;

مہرباني: اس كى اہميت ٢١

نافرماني: اس كى سزا ٨، ٢٧

نيكي: اس كا انجام ٥

۳۶۴

سوره آل عمران

آيه ١ تا ١٠٩

۳۶۵

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ عظيم

اور دائمى رحمتوں والے خدا كے نام سے _

الم (١)

١_ سورہ آل عمران ميں ''الم'' كا مطلب ہے ميں خداوند مجيد ہوں _الم امام صادق(ع) فرماتے ہيں ''الم''فى اول آل عمران، فمعناه انا الله المجيد _ (١)

اسماء و صفات: مجيد ١

روايت: ١

قرآن كريم : حروف مقطعہ ١

اللّهُ لَا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (٢)

الله كے جس علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور وہ ہميشہ زند ہ ہے اور ہر شے اسى كے طفيل ميں قائم ہے_

١_ خداوند متعال كے علاوہ كوئي موجود زندہ و پائندہ نہيں ہے_الله لا اله الا هو الحى القيوم

'قيوم''اسے كہا جاتا ہے جو ہميشہ سے ہے اور ہميشہ رہے گا ( تفسير روح المعانى ج ٣ ص ٨)_

____________________

١) معانى الاخبار ص ٢٢، ح ١، تفسير برھان ج ١ ص٢٦٩ ح ١ نورالثقلين ج ١ ص ٣٠٩ ح ٢ _

۳۶۶

٢_ صرف خدا تعالى لائق عبادت ہے_الله لا اله الاهو

٣_ خداوند عالم، حى (زندہ) اور قيّوم (پائندہ) ہے_الله لا اله الاهو الحى القيوم

٤_ عالم وجود كا قيام اور دوام خدا تعالى كے ذريعے ہى ہے_الله لا اله الا هو الحى القيوم

قيّوم اسے كہتے ہيں جو خود قائم ہو اور دوسرى تمام چيزوں كا محافظ اور انہيں قوام بخشنے والا ہو (مفردات راغب)_

٥_ صرف خدا ہى وہ زندہ ہے جو قائم بالذات ہے_الله لا اله الا هوالحى القيوم

قيوم اسے كہتے ہيں جو كسى دوسرے پر اعتماد كئے بغير ثابت اور قائم ہو (روح المعاني) مذكورہ بالا نكتے ميں حصر اس لحاظ سے ہے كہ''الحى القيوم'' ''اللہ'' كيلئے خبر ہو _

٦_ معبود ايسا ہونا چاہئے جو زندہ اورقائم بالذات ہو_الله لا اله الا هو الحى القيوم دو صفات حيى اور قيّوم عبادت كو خداوند متعال ميں منحصر كرنے كى علت بيان كررہى ہيں يعنى صرف وہ معبود بن سكتا ہے جو زندہ اور قائم بالذات ہو_

٧_ خداوند عالم دوسروں سے بے نياز ہے_الله ...الحى القيوم

قيوم (قائم بالذات) يعنى اسكے قوام ميں اسكى ذات كافى ہے اور اس كا لازمہ غير سے بے نيازى ہے_

٨_ كائنات كا مدير و مدبر اور منتظم صرف خدا تعالى ہے_الله ...القيوم

قيوم اسے كہتے ہيں جو خود ثابت و قائم ہو اور دوسرى چيزوں كو ثبات و قوام بخشنے والا ہو(مفردات راغب)_

اسما ء و صفات: حى : ١ ،٣ ، ٥;قيوم : ١ ، ٣ ، ٤ ،٥;صفات جمال ٧

توحيد : توحيد افعالي٤;توحيد ذاتى ٥ ، ٦;توحيد عبادى ١ ، ٢

۳۶۷

خدا تعالى: خدا تعالى كى بے نيازى ٧;خدا تعالى كى تدبير٨

عالم خلقت : اسكا نظام ٨;اسكى تدبير ٨;اسكى نيازمندى ٤ عبادت ٢

معبود: معبود كى خصوصيت٦

نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالإِنجِيل(٣)

اس نے آپ پر وہ بر حق كتاب نازل كى ہے جو تمام كتابوں كى تصديق كرنے والى ہے اور توريت و انجيل بھى نازل كى ہے _

١_ قرآن كريم كا پيغمبر اكرم(ص) پر تدريجاً نازل ہونا_نزل عليك الكتاب بالحق ''تنزيل''عموماً تدريجى نزول كيلئے استعمال كيا جاتا ہے_

٢_ قرآن كريم پيغمبر اكرم(ص) پر نزول كے دوران ہر قسم كے باطل كے ساتھ مخلوط ہونے سے محفوظ رہا_

نزل عليك الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ ''بالحق'' ، ''نزّل'' كے متعلق ہو_

٣_ قرآن كريم ہميشہ حق كے ساتھ اور باطل سے پاك و منزّہ ہے_نزل عليك الكتاب بالحق

يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق'' ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے اور محذوف كے متعلق ہو يعنى ايسى كتاب جو كہ حق كے ساتھ ہے_

٤_ قرآن كريم كا پيغمبر اكرم(ص) پر تحريرى صورت ميں نازل ہونا_*نزل عليك الكتاب

قرآن مجيد پر''الكتاب''كا اطلاق ياتو اس لحاظ سے ہو سكتا ہے كہ نزول كے وقت لكھا ہوا تھا اور يا اس لحاظ سے كہ نزول كے زمانہ ميں ہى

۳۶۸

اسے لكھ ليا جاتا تھا، مذكورہ نكتہ پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

٥_''الكتاب''قرآن مجيدكے ناموں ميں سے ايك نام _*نزل عليك الكتاب

٦_ قرآن كريم كا پيغمبر(ص) اسلام پر نازل ہونا آپ(ص) كيلئے خدا كى طرف سے اعزاز اور تكريم ہے_

نزل عليك الكتاب ظرف''عليك''كا مفعول صريح پر مقدم ہونا اور خدا تعالى كا پيغمبر اسلام (ص) كو خطاب كرنا آنحضرت (ص) كى نسبت خدا تعالى كى تكريم پر دال ہے_

٧_ نزول كے زمانے ميں ہى قرآن، كاتبان وحى كے ذريعے لكھ ليا جاتاتھا_ *نزل عليك الكتاب

''الكتاب''كا قرآن پر اطلاق اس لئے ہے كہ قرآن مجيدلكھا ہوا نازل ہوا يا نزول كے ساتھ ہى لكھ ليا جاتا تھا اور كتاب كى صورت ميں ہو جاتاتھا مذكورہ بالا نكتہ دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

٨_ قرآن مجيدايسى كتاب ہے جو حقائق اور واقعيات كے مطابق ہے_نزل عليك الكتاب بالحق

حق اس خبر كو كہتے ہيں جو واقعيت كے مطابق ہو (تفسير الميزان) _

٩_ قرآن كريم كا پيغمبر(ص) اسلام پر نازل ہوناخود آنحضرت(ص) كى لياقت وصلاحيت كى بنياد پر تھا_ *

نزل عليك الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق''،''نزل'' كے متعلق ہو''عليك''كى قيد كے ساتھ

١٠_ قرآن مجيدتمام آسمانى كتابوں كى تائيد كرتا ہے (جيسے تورات اور انجيل وغيرہ)_مصدّقا لما بين يديه و انزل التورات و الانجيل

١١_ آسمانى كتابيں ايك جيسى اور آپس ميں ہم آہنگ ہيں_ مصدّقا لما بين يديه و انزل التورات و الانجيل

يہ اس صورت ميں ہے كہ مصدق ہونے كا مطلب آسمانى كتابوں كے مطالب كى تصديق ہو تو اس كا لازمہ ان ميں ہم آہنگى اور مطابقت ہوگي_

١٢_تورات و انجيل انسانوں كى ہدايت كيلئے اور ايك ہى دفعہ نازل ہوئيں نہ تدريجاً_*

۳۶۹

و انزل التورات و الانجيل من قبل هدى للناس ''انزل''ايك ہى دفعہ نازل ہونے كيلئے استعمال ہوتا ہے_

١٣_ قرآن كريم، خداوندعالم كے جامع نام (الله ) كى تجلى ہے_الله لااله الا هو الحى القيوم نزل عليك الكتاب

قرآن كريم كے نازل كرنے كو''الله ''كى طرف نسبت دينے (الله نزل عليك) كا مطلب يہ ہے كہ قرآن اس(باعظمت) مقام سے صادر ہوا ہے_

١٤_ قرآن كريم، تورات اور انجيل كا نازل ہونا خدا تعالى كى توحيد، حيات اور قيوميت ( قائم بالذات اورعالم ہستى كو ثبات دينے والا) كى تجلى ہے_الله لااله الا هو الحى القيوم _ نزل عليك الكتاب

كيونكہ''نزل'' كو''الله ''كى طرف توحيد، حيات اور قيوميت كى صفات كے ساتھ نسبت دى گئي ہے_

١٥_ قرآن كريم گذشتہ آسمانى كتابوں (جيسے تورات و انجيل) كى حقانيت كى دليل ہے_*مصدّقا لما بين يديه و انزل التورات و الانجيل كيونكہ تورات و انجيل ميں قرآن حكيم كے نازل ہونے كى بشارت دى گئي ہے طبعى بات ہے كہ قرآن كريم كا نازل ہونا ان كتابوں كى سچائي و صحت كى دليل ہے_ يہ احتمال قرآن كريم كے دوسرى آسمانى كتابوں كيلئے مصدّق ہونے كے سلسلے ميں ہے_

آسمانى كتابيں : ٣، ٤، ٧، ١٠، ١١ آسمانى كتابوں كى ہم آہنگى ١١ آسمانى كتابوں كے اہداف ٢;

آنحضرت (ص) : آپ(ص) كا مرتبہ و منزلت ٦، ٩

اسماء و صفات: حى ١٤، قيوم ١٤

انجيل: ١٠، ١٢، ١٤، ١٥

تكوين و تشريع: ٨

توحيد: اسكے دلائل ١٤

تورات: ١٠، ١٢، ١٤، ١٥

خدا تعالى: ١٣

۳۷۰

دين: اديان ميں ہم آہنگى ١١

قرآن كريم: قرآ ن كريم اور آسمانى كتابيں ١٠، ١٥; قرآن كريم كا نزول ١ ، ٢ ، ٤ ، ٦ ، ٩ ، ١٤; قرآن كريم كى تاريخ ٧; قرآن كريم كى خصوصيت ٢، ٣، ٨، ١٣

قرآن كريم كى كتابت ٤، ٧; قرآن كريم كے نام ٥

وحي: ١

ہدايت: اسكے عوامل ١٢

مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ (٤)

اس سے پہلے لوگوں كے لئے ہدايت بنا كر اور حق و باطل ميں فرق كرنے والى كتاب بھى نازل كى ہے بيشك جو لوگ آيات الہى كا انكار كرتے ہيں ان كے واسطے شديد عذاب ہے اور خدا سخت انتقام لينے والا ہے _

١_ لوگوں كيلئے الہى ہدايت كا پروگرام ہر دور ميں رہا ہے_نزل عليك الكتاب و انزل التورات و الانجيل من قبل هدى للناس

٢_ آسمانى كتابوں كے نزول كا اصلى فلسفہ اور اہم ترين خصوصيت انسانوں كى ہدايت ہے_نزل عليك الكتاب و انزل التورات و الانجيل من قبل هدى للناس

٣_ پيغام كے پہنچانے اور اہداف انبياء (ع) كے پورا كرنے ميں آسمانى كتابيں مؤثر كردار ركھتى ہيں _

نزل عليك الكتاب و انزل التورات و الانجيل من قبل هدى للناس

۳۷۱

٤_ لوگوں كو آسمانى كتابوں اور الہى ہدايت كى ضرورت ہے_نزل عليك الكتاب من قبل هدى للناس

انسانوں كا آسمانى كتابوں اور الہى ہدايت سے مستفيد ہونا لوگوں كى ان چيزوں كى طرف احتياج سے حكايت كرتا ہے_

٥_ فرقان، قرآن كريم كے ناموں ميں سے ايك نام_و انزل الفرقان بہت سارے مفسرين كے اس قول كى بناپر كہ ''فرقان''سے مراد قرآن مجيدہے_

٦_ قرآن كريم انسانوں كى ہدايت كے سلسلے ميں حق و باطل كو جدا جدا كرتاہے_هدى للناس و انزل الفرقان

مجمع البيان كے مطابق''الفرقان''يعنى وہ چيز جو حق كو باطل سے تميز دے اور''ھدى للناس'' قرينہ بنے گا كہ اس سے مراد ہدايت كے موارد ہيں _

٧_ قرآن حكيم كا خداوند متعال كى طرف سے نازل كيا جانا سابقہ آسمانى كتابوں كے اہداف كو آگے بڑھانے كى خاطر تھا_و انزل التورات و الانجيل من قبل و انزل الفرقان

٨_ قرآن كريم اور دوسرى آسمانى كتابوں كا خطاب عام لوگوں كيلئے ہے نہ كسى خاص طبقہ يا قبيلہ كيلئے_

نزل عليك الكتاب هدى للناس

٩_ آيات الہى كا انكار كرنا كافروں پر خدا تعالى كے سخت عذاب كا موجب ہے_ان الذين كفروا بآيات الله لهم عذاب شديد

١٠_ كفار كيلئے سخت عذاب ان پر آسمانى كتابوں كے ذريعے حجت تمام كرنے كے بعد ہے_ نزل عليك الكتاب ان الذين كفروا بايات الله لهم عذاب شديد

١١_ آسمانى كتابيں (قرآن مجيد، تورات اور انجيل) خدا تعالى كى آيات ميں سے ہيں _انزل التورات و الانجيل و انزل الفرقان ان الذين كفروا بايات الله

١٢_ عذاب الہى كے كئي مراتب ہيں _*عذاب شديد

١٣_ اہل كتاب (يہود و نصاري) كو خدا تعالى كى آيات، قرآن كريم، تورات اور انجيل كا انكار كرنے كى صورت ميں سخت عذاب كى دھمكي_نزل عليك ان الذين كفروا لهم عذاب شديد

۳۷۲

آيت كے شان نزول سے پتہ چلتا ہے كہ آيت اہل كتاب كے بارے ميں ہے_

١٤_ خداوندعالم، عزيز (غلبے والا) اور ذوانتقام (سخت انتقام لينے والا) ہے_و الله عزيز ذو انتقام

''عزيز''ناقابل شكست اور غالب كو كہا جاتا ہے (مفردات راغب)''انتقام''كى تنوين شدت اور عظمت پر دلالت كرتى ہے اور''ذو انتقام'' انتقام ميں مبالغہ ہے_

١٥_ خداوندعالم كو كافروں كے كفر سے كوئي نقصان نہيں پہنچ سكتا_ان الذين كفروا و الله عزيز

كافروں كے كفر كے بعد''عزيز''(غلبے والا ناقابل شكست) كا ذكر مذكورہ نكتے پر دلالت كرتا ہے_

١٦_ كافروں كا سخت عذاب ميں مبتلا ہونا خدا تعالى كا ان سے انتقام ہے اور خداوند عالم كے ناقابل شكست ہونے كى دليل ہے_ان الذين كفروا لهم عذاب شديد والله عزيز ذو انتقام

١٧_ فرقان، آيات محكم (غيرمتشابہ) اور كتاب پورا قرآن ہے _و انزل الفرقان

امام صادق(ع) فرماتے ہيں الفرقان ہوكل امر محكم و الكتاب ہو جملة القرآن فرقان امر محكم ہے اور كتاب پورا قرآن ہے (١)

آسمانى كتابيں : ٣، ٤، ٧، ١٠، ١١ انكے اہداف ٢

آيات خدا: ١١ ان كا كفر و انكار ٩،١٣

اسماء و صفات: عزيز ١٤; منتقم ١٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى رسالت ٣، انبياء (ع) كے اہداف ٣

انجيل: ١١، ١٣

انسان: انسان كى معنوى ضروريات٤

اہل كتاب: ان كو دھمكى ١٣

____________________

١) تفسير قمى ج١ ص ٩٦ تفسير برہان ج١ ص ٢٦٩ح٢_

۳۷۳

تورات: ١١، ١٣ حجت تمام كرنا: ١٠

حق و باطل: ٦

خدا تعالى: خدا كا انتقام ١٤، ١٦; خدا تعالى كونقصان پہچانا ١٥; خدا كى حجتيں ١٠; خدا كى دھمكى ١٣; خدا كى سنتيں ١

عذاب: اہل عذاب ٩، ١٠، ١٦; عذاب كے ا سباب ٩، ١٣عذاب كے مراتب ١٢;

عيسائي: عيسائيوں كو دھمكى ١٣

فرقان: ٥، ١٧ نزول فرقان ٧

قرآن كريم : ١١، ١٧ قرآن كريم كے نام ٥; قرآن كريم كے محكمات ١٧; قرآن كريم كى خصوصيت ٦

كفار: انكى سزا ١٠، ١٦

كفر: كفر كى سز ا ٩، ١٣

ہدايت: ١، ٤ ہدايت كا پيش خيمہ ٦ ; ہدايت كے عوامل ٢

يہود: يہوديوں كو دھمكى ١٣

إِنَّ اللّهَ لاَ يَخْفَى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ (٥)

خدا كے لئے آسمان و زمين كى كوئي شے مخفى نہيں ہے _

١_ زمين و آسمان ميں كوئي چيز خدا وند عالم سے پوشيدہ نہيں ہے_ان الله لايخفى عليه شى فى الارض و لافي السماء

۳۷۴

٢_ خداوند متعال كيلئے سب چيزوں كا آشكار ہونا اس كى قيوميت ( قائم بالذات ہونے) كا جلوہ ہے_

لا اله الا هو الحى القيوم ان الله لايخفى عليه شي

٣_ خداوند عالم پر كسى كا كفر پوشيدہ نہيں ہے_ان الذين كفروا ان الله لايخفى عليه شي

٤_ خداوند عالم كا وسيع علم اس كے انتقام اور غلبے كا پيش خيمہ ہے_والله عزيزذوانتقام_ ان الله لايخفى عليه شي

خدا تعالى اس وقت سب چيزوں پر غالب ہوسكتا ہے كہ جب كوئي چيز اس پر مخفى نہ ہو كيونكہ اگر كوئي چيز خدا تعالى سے پوشيدہ و مخفى ہو تو وہ اس كے مقابلے ميں اپنے وجود كا اظہار كرسكتى ہے پس غالب وہ ہوگى نہ خدا_

٥_ خدا تعالى كے عذاب كى بنا اور سند اسكا علم ہے_لهم عذاب شديد ان الله لايخفى عليه شي

٦_ خداوند عالم كا علم وسيع اور لامحدود ہے_ان الله لايخفى عليه شى فى الارض و لافى السماء

زمين و آسمان تمام كائنات سے كنايہ ہے_

٧_ خدا تعالى كا وسيع علم اور اس كا ناقابل شكست ہونا اس كى كفار كو سخت عذاب كى دھمكى كا سرچشمہ ہے_

ان الذين كفروا لهم عذاب شديد و الله عزيز ان الله لايخفى عليه شي

ثواب و عذاب: ٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا انتقام ٤; خدا تعالى كا علم ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦; خدا تعالى كى دھمكياں ٧; خداكى قيوميت ٢

كفار: كفار كو دھمكى ٧

۳۷۵

هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (٦)

وہ خدا جس طرح چاہتا ہے رحم مادر كے اندر تصويريں بناتا ہے اسكے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے وہ صاحب عزّت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

١_ خداوند متعال اپنى مشيت كے مطابق انسان كو رحم ميں شكل و صورت عطا فرماتاہے_هو الذى يصور كم فى الارحام كيف يشاء

٢_ بچے (جنين) كا رحم ميں شكل و صورت سے آراستہ ہونا خدا تعالى كى قيوميت (كائنات كو قوام و ثبات دينے والے ) كا جلوہ ہے_لا اله الا هو الحى القيوم هو الذى يصور كم فى الارحام كيف يشاء

٣_ رحم مادر ميں صرف خدا تعالى كى طرف سے بچے كو شكل و صورت كا عطا كيا جانا اس كى توحيد كى دليل ہے_

هو الذى يصوركم فى الارحام كيف يشاء لااله الا هو العزيز الحكيم

٤_ انسان كا رحم ميں شكل و صورت سے آراستہ ہونا خدا تعالى كى قدرت اور حكمت كى نشانى ہے_

هو الذى يصوركم ...لا اله الا هو العزيز الحكيم

٥_ طبعى عوامل و اسباب خدا وند عالم كى مشيت كے مطابق كام كرتے ہيں _هو الذى يصوركم فى الارحام كيف يشاء

انسان كى شكل و صورت تشكيل دينے ميں طبعى عوامل كا دخل ہے ليكن خدا تعالى نے شكل و صورت دينے كو اپنى مشيت كى طرف نسبت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ طبعى عوامل مشيت الہى سے كام كرتے ہيں _

٦_ خدا تعالى كى مشيت اور چاہنا، حكمت كى بنياد پر ہيں _

۳۷۶

كيف يشاء لا اله الا هو العزيز الحكيم

٧_ انسان كى شخصيت رحم ميں تشكيل پاتى ہے_*هو الذى يصوركم فى الارحام كيف يشاء

چونكہ سابقہ آيات ميں ہدايت اور كفر كے بارے ميں گفتگو تھى اس سے لگتاہے كہ رحم ميں شكل و صورت حاصل كرناشخصيت كى تشكيل (ہدايت يافتہ ہونا، يا كافر ہوناو غيرہ) كو بھى شامل ہے_

٨_ رحم ميں بچے كى شكل و صورت سے آراستگى كى كيفيت كے بارے ميں خدا تعالى كى مشيت كو كوئي طاقت روك نہيں سكتي_هو الذى يصور كم فى الارحام كيف يشاء لا اله الا هو العزيز الحكيم يہ نكتہ كلمہ '' عزيز'' (ناقابل شكست غلبے والا) كے انسان كے مشيت الہى سے شكل و صورت حاصل كرنے كے ساتھ ارتباط سے استفادہ ہوتاہے_

٩_ عزيز و حكيم خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ہے_لا اله الا هو العزيز الحكيم

١٠_ خدا عزيز اور حكيم ہے_لا اله الا هو العزيز الحكيم

١١_ خدا كافروں سے مغلوب نہيں ہے بلكہ كافروں كا فكرى اور جسمانى نظام خداوند عالم كى مشيت سے چلتاہے_

ان الذين كفروا هو الذى يصوركم فى الارحام كيف يشاء جملہ''ھو الذى يصوركم '' اس سوال كا جواب ہے كہ اگر خدا عزيز و غالب ہے تو پھر كيوں بعض لوگ اس كے بارے ميں كفر اختيار كرتے ہيں ؟ خداوند عالم جواب ميں فرماتا ہے كہ ہر انسان كى جسمانى اور فكرى تشكيل خدا تعالى كى مشيت سے ہوتى ہے چاہے وہ كافر ہى ہو_

١٢_ كافروں كا كفر اختيار كرنا بھى خدا تعالى كى مشيت سے خارج نہيں ہے_ان الذين كفروا و الله عزيز هو الذى يصوركم فى الارحام كيف يشاء

١٣_ آسمانى كتابوں ميں پائے جانے والے معارف و حقائق انسان كى حقيقى ساخت سے مناسبت ركھتے ہيں _

الله لا اله الاهو الحى القيوم _ نزل هو الذى يصوركم خدا تعالى كى قيوميت اور اس كا انسان كواپنى مشيت كے مطابق خلق كرنا، نيز خدا كا مطلق علم

۳۷۷

اور انسانى ہدايت كيلئے كتاب كا نازل كرنا بتلاتا ہے كہ قوانين انسان كى ساخت سے مناسبت ركھتے ہيں _

١٤_ تكوين و تشريع كے قوانين كى ہم آہنگى _الحى القيوم نزل يصوركم هو العزيز الحكيم

تكوينى قوانين (انسان كو شكل و صورت دينا) اور تشريعى قوانين (آسمانى كتابوں كا نازل كرنا) دونوں كا بنانے والا خداوند حكيم ہے اور اس كى حكمت تقاضا كرتى ہے كہ يہ دو قانون آپس ميں ہم آہنگى ركھتے ہوں _

اسماء و صفات: حكيم ٩، ١٠; عزيز ٩، ١٠; قيوم ٢

انسان: انسان كا اختيار ١٢ انسان كى خلقت ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١١

تكوين و تشريع: ١٣، ١٤

جنين: جنين رحم ميں ٧; جنين كا شكل و صورت حاصل كرنا ٢، ٣، ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كى حكمت ٤، ٦;خدا تعالى كى قدرت ٤; خدا تعالى كى مشيت ١، ٥، ٦، ٨

رحم (بچہ داني): ١، ٢، ٣، ٤

رفتار و كردار: رفتار و كردار كى بنياديں ١١

شخصيت: شخصيت كے تشكيل پانے كے عوامل ١، ٧

طبعى اسباب: ٥

علت اور معلول: ٥

قانون سازي: ١٣

كفر: ١٢

معارف: معارف كانظام ١٣، ١٤

نظريہ كائنات: ٥

۳۷۸

هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُولُوا الألْبَابِ (٧)

اس نے آپ پر وہ كتاب نازل كى ہے جس ميں سے كچھ آيتيں محكم اور واضح ہيں جو اصل كتاب ہيں اور كچھ متشابہ ہيں _ اب جن كے دلوں ميں كجى ہے وہ انھيں متشابہات كے پيچھے لگ جاتے ہيں تاكہ فتنہ بر پا كريں اور من مانى تاويليں كريں حالانكہ اس كى تاويل كا علم صرف خدا كو ہے اور انھيں جو علم ميں رسوخ ركھنے والے ہيں _ جن كاكہنايہ ہے كہ ہم اس كتاب پر ايمان ركھتے ہيں اور يہ سب كى سب محكم و متشابہ ہمارے پروردگار ہى كى طرف سے ہے اور يہ بات سوائے صاحبان عقل كے كوئي نہيں سمجھ سكتاہے_

١_ پيغمبر اكرم(ص) پر كتاب (قرآن) نازل كرنے والا خدا تعالى ہے_

۳۷۹

هو الذى انزل عليك الكتاب

٢_ پيغمبر اكرم(ص) پر قرآن كريم كا مكتوب صورت ميں نازل ہونا_ *هو الذى انزل عليك الكتاب

''الكتاب''كا قرآن مجيدپر بولا جانا يا تو اس لحاظ سے ہے كہ قرآن كريم لكھا ہوا پيغمبر(ص) اسلام پر نازل ہوا يا قرآن اسى زمانے ميں كتاب كى صورت ميں آجاتا تھا مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

٣_''الكتاب'' قرآن كريم كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_*هو الذى انزل عليك الكتاب

٤_ نزول كے زمانے ميں قرآن كا لكھا جانا_*هو الذى انزل عليك الكتاب

٥_ قرآن كريم ميں محكم اور متشابہ آ يات پائي جاتى ہيں _منه آيات محكمات و اخر متشابهات

٦_ آيات محكمات قرآن مجيد كى اصل و اساس ہيں _منه آيات محكمات هن ام الكتاب

ہر چيز كى اصل و اساس كو''ام''كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

٧_ متشابہ آيات كى تفسير اور انہيں سمجھنے كا سرچشمہ محكم آيات ہيں _منه آيات محكمات هن ام الكتاب و اخر متشابهات ''ام''عربى زبان ميں ہر اس شئے كو كہا جاتاہے جس كى طرف كسى دوسرى شئے كى بازگشت ہو(روح المعانى ج / ٣ ص ٧٠)

٨_ متشابہ آيتوں كو محكم آيات كى طرف لوٹائے بغير ان سے استفادہ اور مطالب نكالنا جائز نہيں ہے_

فامّا الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه

٩_ حق كو باطل كيلئے دستاويزاور سند قرار دينے كا امكان_فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٠_ قرآن كريم كى محكم آيتيں ايك دوسرے سے مربوط اور منسجم ہيں _*منه ايات محكمات هن ام الكتاب

''ام''جو كہ مفرد ہے اس سے سمجھا جاسكتا ہے كہ

۳۸۰