تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 141279
ڈاؤنلوڈ: 3910


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141279 / ڈاؤنلوڈ: 3910
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

قرآن كريم كى تمام محكم آيات باہمى ارتباط وانسجام ركھتى ہيں _

١١_ منحرف (كج فكر)لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كى خاطر متشابہ آيتوں كے در پے رہتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٢_منحرف دل فتنہ و فساد كا سرچشمہ ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٣_ منحرف لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كيلئے قرآن كريم سے سوء استفادہ كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٤_ فكر اور معاشرے كى حركت كا صحيح و سالم ہونا دلوں كے صحيح و سالم ہونے پر منحصر ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٥_ فتنہ خواہى اور قرآن مجيدكى غلط تاويل كرنا جائز نہيں ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٦_ منحرف لوگ محكمات كى تاويل كرنے كى خاطر متشابہات سے تمسك كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله يہ اس صورت ميں ہے كہ''تاويلہ''كى ضمير''ام الكتاب''كى طرف لوٹے كہ جس سے مراد محكم آيات ہيں _

١٧_ قلب و فكر كا سالم و معتدل ہونا قرآن كريم كے صحيح سمجھنے كا پيش خيمہ ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ و ابتغاء تاويله دل كا انحراف قرآن كى ناصحيح تاويل كا موجب ہے لہذا دل كا سالم ہونا قرآنى آيات كے صحيح سمجھنے كا موجب ہوگا_

١٨_ قرآنى آيات تاويل ركھتى ہيں _و ما يعلم تاويله الا الله اس نكتے ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كى طرف لوٹائي گئي ہے_

۳۸۱

١٩_ منحرف و كج فكر لوگ قرآن كريم كى تاويلات كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله و ما يعلم تاويله الا الله مذكورہ بالا معنى ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كريم كى طرف لوٹائي گئي ہے_

٢٠_ قرآن مجيدكے محكم اور متشابہ كى پہچان كے بغير اس سے صحيح استفادہ اور اسے سمجھنا ناممكن ہے_

هن ام الكتاب فاما الذين فى قلوبهم زيغ متشابہ آيات كا سمجھنا انہيں محكم آيتوں كى طرف لوٹانے پر موقوف ہے كيونكہ محكم آيات ''ام'' اور ''مرجع'' ہيں لہذا قرآن كو سمجھنے كيلئے پہلے محكم اور متشابہ آيات كى تشخيص ضرورى ہے_

٢١_ قرآن كريم كى تاويل خداوند متعال اورراسخون فى العلم(باريك بين اور گہرا علم ركھنے والے علماء) كے ساتھ مختص ہے_و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''الراسخون''، عطف ہو''الله ''پر_ اس مذكورہ بالامطلب كى تائيد امام محمد باقر(ع) كى اس حديث سے ہوتى ہے كہ جس ميں آپ (ص) آيت''و ما يعلم تاويلہ ...''كى تفسير ميں فرماتے ہيں يعنى تاويل القرآن كلہ الا الله و الراسخون فى العلم پورے قرآن كى تاويل فقط الله تعالى اور علم ميں راسخ لوگ جانتے ہيں _(١)

٢٢_ قرآن كريم ايسى تاويلوں (معارف) پر مشتمل ہے جو كسى كيلئے منكشف نہيں ہيں اور ان كا علم صرف خدا تعالى كى ذات كو ہے_و ما يعلم تاويله الا الله

٢٣_ علم ميں راسخ ہونا پورے قرآن مجيدپر كامل ايمان كا پيش خيمہ ہے_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٤_ علم ميں راسخ لوگ (گہرا علم ركھنے والے علماء)محكم اور متشابہ آيتوں كو خدا تعالى كى طرف سے سمجھتے ہوئے ان پر ايمان ركھتے ہيں _

____________________

١) تفسير عياشى ج١،ص١٦٤،ح٦_ تفسير برہان ، ج١ص٢٧١،ح١٣_

۳۸۲

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٥_ علم ميں رسوخ (پختگي) كى قدر و قيمت اور اہميت_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٦_ جو كچھ خدا وند متعال كى طرف سے ہے اس پر ايمان ضرورى ہے_يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٧_ علم ميں راسخ لوگ بہت بلند مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٨_ قرآن مجيد كى متشابہ اور محكم آيات پر ايمان كا اظہار كرنا راسخون فى العلم كا شيوہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا ''يقولون ...'' بتلاتا ہے كہ راسخون فى العلم اپنے ايمان كا اظہار كرتے ہيں _

٢٩_ انسان كى تربيت ميں محكم و متشابہ آيات ميں سے ہر ايك كارآمد ہے_كل من عند ربنا

محكم اور متشابہ آيات ميں سے ہر ايك نے خدا تعالى كے مقام ربوبيت (من عند ربنا) سے نشا ت پائي ہے پس ہر دو قسم كى آيات تربيت كيلئے ہيں _

٣٠_ كج فكرى اور دل كا باطل كى طرف ميلان علم ميں رسوخ (پختگي) سے مانع ہے_ *فاما الذين فى قلوبهم زيغ و الراسخون فى العلم يہ نكتہ ان دو گروہوں (كج فكروں اور راسخون فى العلم) كے درميان مقابلے سے سمجھا گيا ہے_

٣١_ قرآن كريم ميں ايسے معارف موجود ہيں جن كا سمجھنا صرف ايك مخصوص طبقے كيلئے ميسر ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

٣٢_ علم ميں رسوخ خداوند متعال اور اس كى آيات كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به جملہ''آمنا ...'' اور آيت كا انداز ان كے سر

۳۸۳

تسليم خم كرنے پر دلالت كرتا ہے_

٣٣_ صاحبان عقل و خرد كے علاوہ كسى ميں محكم و متشابہ آيات كى خصوصيات كے ادراك كى قدرت و صلاحيت نہيں پائي جاتي_و ما يذكر الا اولوا الالباب ظاہر يہ ہے كہ''وما يذكر'' كا متعلق وہى مطالب ہيں جو اس آيت ميں بيان ہوئے ہيں

٣٤_ قرآن كريم كے حقائق اور اس كى خصوصيات كے ادراك كيلئے عقلمندى شرط ہے_و ما يذكر الا اولوا الالباب

٣٥_ راسخون فى العلم ، خرد مند وعقلمند ہيں _و الراسخون فى العلم و ما يذكر الا اولوا الالباب

اگر حق كے سامنے سر جھكانا راسخين كا خاصہ ہے اور حق كے سامنے سر جھكانے كے لازمى ہونے كا ادراك صرف عقلمندوں كو ہوسكتاہے تو اس كا لازمى نتيجہ يہ نكلے گا كہ يہ دو عنوان ايك ہى گروہ ميں منحصر ہيں يعنى راسخين ہى عقلمند لوگ ہيں _

٣٦_ منسوخ آيتيں متشابہ كا مصداق ہيں اور انكى ناسخ محكم آيتيں ہيں _منه آيات محكمات و اخر متشابهات

امام محمد باقر(ع) فرماتے ہيں :فالمنسوخات من المتشابهات والمحكمات من الناسخات منسوخ آيات متشابہات ميں سے ہيں اور ناسخ محكمات ميں سے ہيں (١)

٣٧_ ائمہ معصومين(ع) راسخين فى العلم كا واضح ترين مصداق ہيں اور قرآن كريم كى تاويل كے عالم ہيں _

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام صادق(ع) نے فرمايا:نحن الراسخون فى العلم و نحن نعلم تاويله (٢) ہم ہى علم ميں راسخ اور تاويل كے عالم ہيں

٣٨_ كج فكر لوگوں كا متشابہ آيتوں كے ساتھ تمسك كرنے سے مقصد كفر كو وسعت دينا ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة امام صادق(ع) فرماتے ہيں يہاں فتنہ سے مراد كفر ہے_ المراد بالفتنة ہا ہنا الكفر (٣)

____________________

١) كافى ج ٢ ص ٢٨، ح ١_ نور الثقلين/ ج ١، ص ٣١٣، ح١٩_

٢) كافى ج١ ص ٢١٣ ح ١ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٦ ح ٣٤_

٣) مجمع البيان ج ٢ ص ٧٠٠ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٣ ح ١٧_

۳۸۴

٣٩_ پيغمبر اكرم(ص) راسخون فى العلم ميں سب سے افضل ہيں _و الراسخون فى العلم

امام محمد باقر(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :''رسول الله (ص) افضل الراسخين'' پيغمبر (ص) راسخين فى العلم ميں سے سب سے افضل ہيں (١)

٤٠_ محكم آيتوں پر ايمان كے ساتھ ساتھ عمل ضرورى ہے جبكہ متشابہ آيتوں پر صرف ايمان ہونا چاہئے اور انہيں عمل كيلئے معيار نہ بنايا جائے_منه آيات محكمات و اخر متشابهات امام صادق(ع) فرماتے ہيں :ان القرآن فيه محكم و متشابه فاما المحكم فنؤمن به و نعمل به و ندين و اما المتشابه فنؤمن به ولا نعمل به و هو قول الله تبارك و تعالى '' فاما الذين فى قلوبهم ...'' قرآن ميں محكم بھى ہے اور متشابہ بھي_ محكم پر تو ہم ايمان بھى ركھتے ہيں اور اس پر عمل بھى كرتے ہيں ليكن متشابہ پر ہم ايمان ركھتے ہيں عمل نہيں كرتے يہى مراد ہے خدا كے اس فرمان سے''فاما الذين فى قلوبهم '' (٢)

٤١_ قرآن كريم كے باطن كا علم قرآن مجيدكى تاويل كا علم ہے_و ما يعلم تاويله الا الله جب امام محمد باقر(ع) سے اس حديث''ما من القرآن آية الا ولھا ظھر و بطن'' قرآن كى ہر آيت كا ايك ظاہر ہے اور ايك باطن'' كے معنى كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا :''ظهره تنزيله و بطنه تاويله ...''اس كا ظاہر تنزيل اور باطن تاويل ہے_(٣)

٤٢_ جن آيات سے، انبياء (ع) سے گناہ صادر ہونے كا وہم و گمان ہوتاہے وہ متشابہات ميں سے ہيں اور ان كى تاويل صرف خدا تعالى اور راسخون فى العلم جانتے ہيں _و اخر متشابهات و ما يعلم تاويله

امام رضا (ع) فرماتے ہيں :اتق الله و لاتنسب الى انبيائ(ع) الله الفواحش و تتأوّل كتاب الله برأيك، فان الله

____________________

١) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٤ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٤ ح ٦_

٢) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٣ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٢ ح ٤_

٣) بصائر الدرجات صفار ص ١٩٦ ح ٧ ب ٧ بحارالارنوار ج٩٢ ص ٩٧ ح ٦٤_

۳۸۵

عزوجل قد قال:''وما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم ''(١) خدا سے ڈرو اور انبياء (ع) كى طرف گناہوں كى نسبت نہ دو اور اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل نہ كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے اسكى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے_

٤٣_قرآ ن كريم كے متشابہات كى اگر ايسے لوگ تاويل كريں جو علم ميں راسخ نہيں ہيں تو يہ تاويل بالرائے ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام رضا(ع) فرماتے ہيں :لاتتاول كتاب الله برايك فان الله عزوجل قد قال ''ومايعلم تاويله الاالله والراسخون في العلم اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل مت كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے '' اس كى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے''(٢)

٤٤_ قرآن كريم كى متشابہ آيتوں ميں بحث و مجادلہ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے اور ايسے لوگوں سے دور رہنا چاہئے جو متشابہ آيتوں ميں مجادلہ كرتے ہيں _هو الذى انزل عليك فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه

آيت''هو الذى انزل عليك ''كے بارے ميں پيغمبر اسلام(ص) فرماتے ہيں : ''اذا رأيتم الذين يتبعون ما تشابه منه و الذين يجادلون فيه فهم الذين عنى الله فلا تجالسوهم'' جب ايسے لوگوں كو ديكھو جو

____________________

١،٢) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص ١٩٢ ح ١ ب ١٤ بحار الانوار ج١١ ص ٧٢ ح ١_

۳۸۶

متشابہات كے پيچھے ہيں اور ان ميں مجادلہ كرتے ہيں تو انكى ہمنشينى چھوڑدو (١)

٤٥_ اسلامى حكمران كے خلاف خروج كرنے والے ايسے كج فكر ہيں جو آيات متشابہ كى پيروى كرتے ہيں _

فاما الذين فى قلوبهم زيغ آنحضرت(ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا'' ھم الخوارج'' (٢)

٤٦_ اپنى قسم پورى كرنے والے، بات ميں سچے، ثبات قلب كے مالك،شكم اور شہوت كے معاملے ميں عفيف و پاكدامن لوگ راسخون فى العلم ميں سے ہيں _و الراسخون فى العلم رسول گرامى اسلام (ص) سے جب راسخون فى العلم كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آنحضرت(ص) نے فرمايا; من برت يمينہ و صدق لسانہ و استقام قلبہ و من عفّ بطنہ و فرجہ فذلك من الراسخين فى العلم جسكى قسم سچى ہو اور زبان سچ بولے دل ثابت قدم ہو اپنے شكم و شرم گاہ كے سلسلہ ميں پاكدامن ہو وہ راسخون فى العلم ميں سے ہے (٣)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) - كا مقام و مرتبہ٣٩

ائمہ(ع) : ان كے فضائل ٣٧

احكام: ١٥

انبياء (ع) : انكى عصمت ٤٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٢٣; ايمان كا متعلق ٢٣، ٢٨، ٤٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ٢٩

ترقى و رشد : ترقى كے موانع ٠ ٣

____________________

١،٢ ) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٤٨_

٣) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٥١_

۳۸۷

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٢٢

دين: دين سے سوء استفادہ ٩، ١١، ٣٨ راسخين فى العلم: ٢١، ٢٤، ٢٧، ٢٨، ٣٥، ٣٧،٣٩، ٤٢، ٤٦

روايت: ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١، ٤٢،٤٣، ٤٤، ٤٥،٤٦

سچائي: ٤٦ سرتسليم خم كرنا: سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ٣٢

صاحبان عقل:٣٣، ٣٥

عفت : عفت كے عوامل ٤٦

علم : علم كى قدر و قيمت ٢٥ ، علم كے موانع ٣٠ علم ميں رسوخ: ٢٣، ٢٥، ٣٠، ٣٢

غوروفكر: غور و فكر كى قدروقيمت: ٣٣، ٣٤

فساد: فساد كا پيش خيمہ : ١١، ١٢، ١٣

قرآن كريم: ٥، ٦ قرآن اورپيغمبر اسلام(ص) ١، ٢;قرآن كريم سے سوء استفادہ ١٣; قرآن كريم كا لكھنا ٤; قرآن كريم كا نزول ١، ٢ قرآن كريم كو سمجھنا ١٧ ، ٢٠، ٣٣ ;قرآن كريم كى آيات ١٠; قرآن كى تاريخ ٤; قرآن كريم كى تاويل ١٥، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢،٣١، ٣٧،٤١، ٤٢، ٤٣، قرآن كريم كى تفسير ٧، ٨، ١٥، ٢٠، ٣١،٣٣، ٣٤ ، ٤١; قرآن كريم كى تفسير بالرائے ٤٣; قرآن كريم كے اسماء ٢، ٣; قرآن كريم كے متشابہات ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٦، ٢٠، ٢٤،٢٨، ٢٩، ٣٣، ٣٦، ٣٨، ٤٠، ٤٢، ٤٣ ، ٤٤، ٤٥

۳۸۸

قسم: اس كو پورا كرنا ٤٦

قلب: قلب اور فساد ١٢; قلب سليم ١٤، ١٧ ;قلب كا اعتدال ١٧

كفر: كفر كے عوامل٣٨

گمراہ لوگ: ١٦، ١٩، ٤٥ انكے اہداف ٣٨

گمراہي: گمراہى كے اثرات ١١، ١٢، ١٦، ١٩

مجادلہ: ممنوع مجادلہ ، ٤٤

معاشرہ: معاشرے كى ترقى كے عوامل ١٤

ميلان: باطل كى طرف ميلان٣٠

ناسخ و منسوخ: ٣٦

رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ (٨)

ان كا كہنا ہے كہ پروردگا رجب تو نے ہميں ہدايت دے دى ہے تو اب ہمارے دلوں ميں كجى نہ پيدا ہونے پائے اور ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما كہ تو بہترين عطا كرنے والا ہے _

١_ علم ميں راسخين ،خداوند متعال سے فكرى انحراف سے بچنے اور راہ ہدايت سے نہ ہٹنے كى دعا كرتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٢_ علم ميں پختہ علماء خداوند متعال سے اس كى خاص رحمت كے طلبگار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا وهب لنا من لدنك رحمة

۳۸۹

٣_ ہدايت كے بعد انحراف و گمراہى كا خطرہ سب كيلئے ہے (حتى كہ راسخين فى العلم كيلئے بھي) _

والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٤_ راہ ہدايت پر استوار و ثابت قدم رہنے كيلئے انسان كو خدا تعالى كى مدد كى ضرورت ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٥_ پورے قرآن مجيد(محكمات اور متشابہات) پر ايمان، خدا تعالى كى ہدايت كا نتيجہ ہے_والراسخون فى العلم يقولون امنّا به كل من عند ربنا ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا '' آمنا بہ كل من عند ربنا''كے بعد جملہ ''ھديتنا'' ان كے پورے قرآن پر ايمان كى تفسير ہوسكتا ہے_

٦_ علم ميں راسخ ہونا خداوند متعال كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ_والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٧_ راسخون فى العلم علماء كا ہميشہ راہ ہدايت سے منحرف ہونے كے خطرے كے بارے ميں فكرمند رہنا_

والراسخون فى العلم يقولون ...ربّنا لا تزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٨_ راسخون فى العلم علمائ; خداوند عالم كى ربوبيت اور اس كى طرف سے فيض ہدايت و رحمت كا يقين ركھتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا من لدنك رحمة

٩_ پختہ علم والے، گمراہى ميں مبتلا ہونے سے خائف اور خدا تعالى كى رحمت اور اس كى طرف سے ہدايت كى حفاظت كے اميدوار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا و هب لنا من لدنك رحمة

١٠_''قلب''قرآن حكيم كى اصطلاح ميں ہدايت اور گمراہى كا مقام ہے_فامّا الذين فى قلوبهم زيغ رّبنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١١_ خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ بندوں پر رحمت كرے، انہيں ہدايت كرے اور گمراہى سے بچائے_

ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

۳۹۰

١٢_ انسان كى ہدايت و گمراہى خدا تعالى كى مشيت سے وابستہ ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا مذكورہ بالا آيت ميں انسان كى ہدايت اور دل كى گمراہى كو خداوند عالم كى طرف نسبت دى گئي ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ دل كا انحراف اور انسان كى ہدايت خدا تعالى كى مشيت سے ہے_

١٣_ ہدايت كا دائمى رہنا دعا اور خداوند عالم سے مدد طلب كرنے كے ذريعے ہوسكتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٤_ خدا تعالى كى ہدايت جيسى نعمت كے حصول كى حالت ميں اس پر باقى رہنے كى دعا كرنا راسخين فى العلم كا شيوہ و طريقہ ہے_والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٥_ ہدايت كا دائمى رہنا خداوند متعال كى خاص رحمت ہے_ *ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا ...''جملہ''لاتزغ قلوبنا بعد اذ هديتنا ''كى تفسير ہو_

١٦_ صرف خداوندعالم وھّاب (بغير معاوضہ كے دينے والا) ہے_ انك انت الوھاب

حصر، ضمير فصل (انت) سے سمجھا گيا ہے اور''ھبة''كے معنى بغير معاوضے كے دينا ہے_ (مفردات راغب)_

١٧_ خداوند عالم كے علاوہ ہر كسى كا عطا كرنا كسى توقع اور معاوضے كى خاطر ہے_انك انت الوهاب

مذكورہ بالا نكتہ حصر كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے_

١٨_ پختہ علم والے علماء خداوند عالم اس كى رحمت كے خواست گار ہيں جو كہ ہدايت اور اس كى بقا سے بالاتر ہے_

ربنا لا تزغ قلوبنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا''سابقہ جملہ كى تفسير نہ ہو اور چونكہ ہدايت كى نعمت كے بعد اس كى درخواست كى گئي ہے اس سے اس كى برترى اورفضليت كا پتہ چلتا ہے_

اسماء و صفات: وہاب١٦، ١٧

اميدوار ہونا: ٩

انسان: انسان كى معنوى ضروريات٤

۳۹۱

ايمان: ايمان كا متعلق ٥

تربيت: تربيت كا نظام٩

خدا تعالى: خدا تعالى سے مدد مانگنا ١٣; خدا تعالى كى امداد ٤; خدا تعالى كى ربوبيت ٨، ١١; خدا تعالى كى رحمت ٢، ٨، ٩،١١، ١٥، ١٨، خدا تعالى كى مشيت ١٢; خدا تعالى كى ہدايت ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٥ خوف:٧، ٩

دعا: دعا كے آداب ١٤;دعا كے اثرات و نتائج ١٣

دل: ١٠ علم ميں راسخين: ٣، ٧، ٨، ٩، ١٤ ان كى دعا ١، ٢، ١٨ علم ميں رسوخ : ٦

قرآن كريم : ٥ قرآن كريم كے متشابہات ٥

گمراہي: ١٠ گمراہى كا خطرہ ٣; گمراہى كے عوامل ١٢

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ١، ٦;ہدايت كى اہميت ٤; ہدايت كے عوامل ١١، ١٢، ١٣

ربّنا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لاَّ رَيْبَ فِيهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ (٩)

خدايا تو تمام انسانوں كو اس دن جمع كرنے والا ہے جس ميں كوئي شك نہيں ہے _ اورالله كا وعدہ غلط نہيں ہوتا _

١_راسخ علم والوں كا يقين كہ قيامت خداوند عالم كے وعدہ كى بنياد پر واقع ہوگي_

والراسخون فى العلم ربنا انك جامع الناس ليوم لاريب فيه ان الله لايخلف الميعاد

٢_ خدا كى رحمت اور ہدايت سے محروميت آخرت كى

۳۹۲

مشكلات ميں پھنسنے كا موجب ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب رحمة ربّنا انك جامع الناس جملہ''ربنا انك جامع الناس''جو كہ قيامت كا اقرار ہے اس درخواست كى علت كے طور پرہے جو ما قبل كى آيت ميں ہے _

٣_ قيامت كا اعتقاد انسان ميں خدا تعالى كى رحمت و ہدايت كى احتياج كا احساس پيدا كرتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا ...ربّنا انك جامع الناس يہ اس صورت ميں ہے كہ''ربنا انك جامع الناس''خدا تعالى كى ہدايت كے دوام اور رحمت كے طلب كى علت ہو_

٤_ خداوند عالم تمام لوگوں كو قيامت كے دن جمع كرے گا_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''،''فى يوم''كے معنى ميں ہو_

٥_ انسانوں كو دنيا ميں پيدا كرنے كا مقصد انہيں قيامت ميں حاضر كرنا اور اعمال كى جزا دينا ہے_ *

ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''كى لام غايت كيلئے ہو نہ ''في''كے معنى ميں _

٦_ قيامت ناقابل ترديد دن ہے _ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

٧_ قيامت سب كے منزل يقين پر پہنچنے اور شك و ترديد كے اٹھ جانے كا دن_

ليوم لاريب فيه جملہ''لاريب فيہ'' كا يہ مطلب ہوسكتا ہے كہ اس دن كسى قسم كا شك نہيں پايا جائے گا اور وہ يقين كا دن ہے نہ كہ مراد يہ ہے كہ اس دن كے واقع ہونے كے بارے ميں كوئي شك و شبہہ نہيں جيساكہ اس سے پہلے والے نكتے ميں بيان ہوچكا ہے_

٨_ قيامت يوم الجمع ہے_انك جامع الناس ليوم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''جامع الناس ليوم''سے مراد '' فى يوم'' ہو_

٩_ قيامت كا واقع ہونا خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

١٠_خدا تعالى وعدے كى خلاف ورزى نہيں كرتا_ان الله لايخلف الميعاد

۳۹۳

آخرت: آخرت پر ايمان كے اثرات ٣

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣

ايمان: ايمان كا متعلق ١، ٣

ترغيب: ترغيب دلانے كے عوامل ٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٩;خدا تعالى كى رحمت ٢، ٣; خدا تعالى كى ہدايت ٢، ٣ خدا تعالى كے وعدے ١، ١٠

دنيا: دنيا كا رابطہ آخرت كے ساتھ ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ٢

علم ميں راسخين: ١

عمل: عمل كى سزا ٥

قيامت: ١، ٣ قيامت كا برپا ہونا ٩; قيامت كا يقينى ہونا ٦; قيامت كى خصوصيت ٧ ; قيامت كے نام ٤; قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧; قيامت ميں جمع ہونا ٤

يوم الجمع: ٤، ٨

إِنَّ اَلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُم مِّنَ اللّهِ شَيْئًا وَأُولَئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ (١٠)

جو لوگ كافر ہو گئے ہيں ان كے اموال و اولاد كچھ بھى كام آنے والے نہيں ہيں اور وہ جہنّم كا ايندھن بننے والے ہيں _

١_ كفارخداوند متعال كى رحمت پر بھروسہ كرنے كے بجائے اپنے مال اور اولاد پر بھروسہ كرتے ہيں _

ربّنا هب لنا من لدنك رحمة انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم و لااولادهم

۳۹۴

٢_ كفار بے نيازى كو مال اور اولاد ميں تلاش كرتے ہيں جبكہ اسے كبھى نہيں پاسكيں گے_

انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٣_ خداوند متعال كے غير پر بھروسہ كبھى بھى انسان كى معنوى و حقيقى ضروريات كو پورا نہيں كرسكتا_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٤_ مال اور اولاد خداوند عالم كى طرف تمايل سے روكنے والے بت ہيں _

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٥_ مال اور اولاد انسان كو ہرگز خداوند متعال سے بے نياز نہيں كرسكتے_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٦_كفار ايسے معنوى خلا كا شكار ہيں جو كبھى بھى پر نہيں ہوسكتا_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

آيت ان لوگوں كے خيالات كو رد كر رہى ہے جو مال اور اولاد كو خدا اور روحانيت و معنويت سے بے نيازى كا سبب سمجھتے ہيں _

٧_ انسان ہر حالت ميں خدا تعالى كا محتاج ہے_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله

٨_ صرف كافر جہنم كا ايندھن ہيں _اولئك هم وقود النار حصر ضمير فصل''ھم''سے سمجھا گياہے اور ''وقود ''اس چيز كو كہتے ہيں جس كے ذريعے آگ شعلہ ور ہوتى ہے_

٩_ خدا تعالى كا كافروں كو ان كے برُے انجام كے بارے ميں انتباہ_انّ الذين كفروا و اولئك هم وقود النار

١٠_ جہنم كى آگ كافروں كے اندر سے شعلہ ور ہے_اولئك هم وقودالنار وقود كے لغوى معني''ھو الحطب المجعول للوقود''(جلانے كيلئے تيار كيا جانے والا ايندھن )كے پيش نظر مذكورہ بالا استفادہ كيا گيا ہے_

١١_ كافروں كو ان كا مال اور اولاد ہرگز خدا تعالى كے عذاب اور جہنم كى آگ سے نہيں بچا سكيں گے_

۳۹۵

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

''اولئك ھم وقود النار''كے قرينہ كے پيش نظر''من الله ''كے معنى خدا تعالى كے عذاب سے بچانے كے ہيں نہ خود خداوند متعال سے_

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣، ٤، ٥، ٦، ٧

اولاد: اولاد پر انحصار ١، ٢; اولاد كى قدروقيمت ٥; اولاد كى محبت ٤

ايمان: ايمان كے موانع ٤

جہنم: جہنم كا ايندھن ٩;جہنم كى آگ ١٠

خدا تعالى: خدا كى رحمت ١; خدا كى دھمكياں ٥

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٤

شرك: شرك افعالى ٣

عذاب: اہل عذاب٩، ١٠، ١١

كفار: ٨، ٩، ١٠ كفار كا انجام ٩;كفار كا مال ١١;كفار كى اولاد ١١;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے عقائد ٢

كفر: كفر كى سزا ٩، ١٠;كفر كے اثرات ١٠

مال: مال پر انحصار١، ٢; مال سے محبت ٤; مال كى قدروقيمت ٥

نفسياتى اضطراب: ٦

ہدايت: ہدايت كے موانع ٤

۳۹۶

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ (١١)

جو حالت فرعون والوں كى اور ان سے پہلے والوں كى ہوئي كہ انھوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى تو الله نے ان كے گناہوں كے سبب ان كى گرفت كرلى اور الله سخت عذاب دينے والا ہے _

١_ مال اور اولاد پر بھروسہ كرنا اور خدا سے بے نيازى و استغنا كا احساس كرنا فرعونيوں اور ان كے اسلاف كا شيوہ ہے_لن تغنى عنهم كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

٢_ فرعون كے پيروكار، ان كفار كا واضح نمونہ ہيں جنہيں ان كے مادى اور انسانى وسائل عذاب سے چھٹكارا نہ دلاسكے اور خدا تعالى سے انہيں بے نياز نہ كرسكے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون

٣_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيش روجنہوں نے آيات خدا كو جھٹلايا تھا، جہنم كا ايندھن ہيں _

اولئك هم وقود النار_ كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا ''كداب آل''يہ يا بعثت پيغمبر(ص) كے زمانے كے كافروں كو فرعونيوں اور ان سے پہلے والوں كے ساتھ تشبيہہ دينے كيلئے ہے يا ان كفار كے لئے نمونہ و مثال ہے جو اپنے آپ كو خدا تعالى سے بے نياز سمجھتے تھے اور جہنم كا ايندھن بن گئے_

٤_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانے والے ہيں _كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

٥_كفار اور الہى آيات كو جھٹلانے والوں كو سزا دينا خدا تعالى كى سنتوں ميں سے ہيں _

كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا

۳۹۷

بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم

خدا تعالى نے تمام كافروں كو ہر دور ميں عذاب كى دھمكى دى ہے_ اس سے كافروں كے بارے ميں خدا وند متعال كى اس سنت كا عمومى ہونا سمجھا جاسكتا ہے_

٦_ خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانا بہت بڑا گناہ ہے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

عذاب كى شدت سے گناہ كے بڑے ہونے كا پتہ چلتاہے_

٧_ خدا تعالى كے عذاب ميں مبتلا ہونا گناہوں كا نتيجہ ہے_فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہو_

٨_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو جو خدا كى آيات كے جھٹلانے والے تھے خداوند متعال كے سخت عذاب ميں مبتلا ہوئے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

٩_ فرعونيوں كى سرگذشت پورى تاريخ والوں كيلئے عبرت ہے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون فأخذهم الله فرعونيوں كا ذكر بعنوان مثال دلالت كرتا ہے كہ وہ مستقبل ميں آنے والے انسانوں كيلئے نمونہ عبرت ہيں _

١٠_ الہى آيات كا مقابلہ اور ان كا جھٹلايا جانا پورى تاريخ ميں رہا ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

١١_ كفار كے عذاب كا سبب و وسيلہ خود ان كے اپنے گناہ ہيں _فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' استعانت كيلئے ہو_

١٢_ فرعون اور اسكے پيرو كار آيات الہى كے جھٹلانے كے علاوہ دوسرے گناہوں كے بھى مرتكب ہوتے تھے_ *

كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم ''ذنوب''كو اسم ظاہر اور جمع كى صورت ميں لانا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_ ورنہ فرمانا چاہئے تھا''فاخذهم الله بذنبهم ''يا ''فاخذهم الله به ''_

۳۹۸

١٣_ خداوند عالم كا ارادہ تاريخ كے تحرك پر حاكم ہے _انّ الذين كفروا فأخذهم الله بذنوبهم خدا تعالى كى حكمرانى كو ''فاخذہم الله ''اور تاريخكو''آل فرعون والذين من قبلہم'' سے لياگياہے جو كہ تاريخى تحرك كى نشاندہى كرتا ہے_

١٤_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

١٥_ خدا تعالى كى سزا بہت سخت اور طاقت فرسا ہے_والله شديد العقاب

آل فرعون: ٢، ٣، ٤، ٨، ١٢ ان كا انجام ٩; آل فرعون كى دنيا پرستى ١

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانا ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٠، ١٢

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ١، ٢

اولاد: اولادپر بھروسہ ١

تاريخ: تاريخ پر حاكم سنتيں ١٣; تاريخ سے عبرت ٩; تاريخ كا فلسفہ١٤; تاريخ كى حركت ١٤; تاريخ كے فائدے ،٩

جہنم: جہنم كا ايندھن ٣

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كى سزا ٥، ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا ارادہ ١٣; خدا تعالى كا عذاب ٢، ٧، ٨، ١٥; خدا تعالى كى حكمرانى ١٣; خدا تعالى كى سنتيں ٥، ١٣

عذاب: اہل عذاب٣، ٨، ١١;عذاب كے اسباب ٣، ٥، ٧، ٨، ١١; عذاب كے مرتبے ١٥

كفار: كفار كا انجام ٩;كفار كى دنيا پرستى ٢;كفار كى سزا ٥

گناہ: گناہ كبيرہ ٦;گناہ كى سزا ٧، ١١;گناہ كے اثرات ١١

گناہگار: ١٢

مال: مال پر بھروسہ ١

۳۹۹

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (١٢)

پيغمبر آپ ان كافروں سے كہہ ديں كہ عنقريب تم بھى مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنّم كى طرف محشور ہو گے جو بدترين ٹھكانا ہے _

ا_ الہى سنتوں كا انكار كرنے والوں كو بالآخر شكست ہوگي_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٢_ ايمان كى كفر پر فتح و ظفرمندى خدا تعالى كے وعدوں ميں سے ہے_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٣_ پيغمبراسلام(ص) كو يہ اعلان كرنے كا حكم كہ بالآخر كافروں كو شكست ہوگى اور انہيں جہنم كى طرف بھيجا جائے گا_

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٤_ كفار، دنيا ميں مؤمنوں سے مغلوب ہيں اور آخرت ميں خدا كے قہر و غضب ميں گرفتار_ *

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٥_ دشمن كى حوصلہ شكنى كيلئے كافروں كى عنقريب شكست كا اعلان كرنا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_

قل للذين كفروا ستغلبون

٦_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و ظفرمندى كے بعد يہوديوں كو سخت شكست و ہزيمت كى دھمكي_

قل للذين كفروا ستغلبون اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ جب جنگ بدر كے بعد پيغمبر اكرم(ص) بنى قينقاع كى طرف لوٹ رہے تھے تو يہ آيت نازل ہوئي_

٧_ قرآن كريم كا زمانہ پيغمبر(ص) كے يہوديوں كى

۴۰۰