تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 141289
ڈاؤنلوڈ: 3910


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141289 / ڈاؤنلوڈ: 3910
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللّهِ إنَّ اللّهَ يَرْز ُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (٣٧)

تو خدا نے اسے بہترين اندازسے قبول كرليا او راس كى بہترين نشوونما كا انتظام فرما ديا او رزكريا نے اس كى كفالت كى كہ جب زكريا محراب عبادت ميں داخل ہوتے تو مريم كے پاس رزق ديكھتے اور پوچھتے كہ يہ كہاں سے آيا او رمريم جواب ديتيں كہ يہ سب خدا كى طرف سے ہے _ وہ جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا كر ديتا ہے_

١_ والدہ كى منت كے بعد مريم (ع) كو خداوند متعال كى طرف سے حسن و خوبى كے ساتھ قبول كرليا گيا_فتقبلها ربّها بقبول حسن

٢_ حضرت مريم (ع) كى ماں كى مريم كے بارے ميں اس دعا كى قبوليت كہ مريم كو خدا تعالى شرّ شيطان سے بچالے_

انى اعيذها فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسنا ً

٣_ حضرت مريم (ع) كى معنوى تربيت و تكامل پر خداوند متعال كى خاص عنايت و توجہ _و انبتها نباتاً حسناً

٤_ خداوند متعال كى بعض افراد پر خاص عنايت اور توجہ انكى خاص رشد و عظمت كا موجب ہے_فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسناً

٥_ بندوں كى خلوص نيت سے كى جانے والى دعا كى قبوليت خدا تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

فتقبلها ربها بقبول حسن

٦_ انسان كى پوشيدہ صلاحيتوں كى ترقى اور نكھار خدا تعالى كى ربوبيت كے سائے ميں _

فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسناً

٧_ حضرت مريم (ع) كى عصمت اور معنوى بلندى و عظمت_فتقبلها ربها و انبتها كيونكہ خدا تعالى نے خود مريم (ع) كو قبول كرليا معلوم ہوتاہے كہ مريم (ع) سے خدا وند متعال ہر لحاظ سے راضى ہے اور اس كا لازمہ عصمت ہے_

۴۸۱

٨_ شيطان كے شرّ سے محفوظ رہنا اور معنوى پرورش، تربيت كے وہ دو پہلو ہيں جو خداوند عالم نے حضرت مريم (ع) كے ليئے قرار ديئے_و انّى اعيذها بك و ذريتها من الشيطان الرجيم فتقبلها ربها ...و انبتها نباتاً حسناً

٩_ انسان كو اپنے معنوى رشد و تكامل كى خاطر ،شيطان كے شرّسے بچنے كے ليئے خدا تعالى كى پناہ كى ضرورت ہے_

و انى اعيذها بك و ذريتها و انبتها نباتاً حسناً

١٠_ انسان كى تربيت كے ليئے ضرورى ہے كہ صلاحيتوں كواجاگر كيا جائے اور ترقى كى آفات كو دور كيا جائے_

و انى اعيذها بك و ذريتها و انبتها نباتاً حسناً شيطان كے شرّ سے پناہ مانگنا آفتوں كو روكنا ہے اور ''انبات حسن'' صلاحيتوں كى نشو و نما ہے_

١١_ حضرت زكريا خدا تعالى كى طرف سے حضرت مريم كے سرپرست تھے_

و كفلها زكريا '' كصفّصلص ''ان افعال ميں سے ہے جو دو مفعولوں كى طرف متعدى ہوتے ہيں لہذا ''كفلہا زكريا''كے معنى يوں ہونگے ''جعل اللہ زكريا كفيلاً لمريم ''يعنى خدا نے زكريا (ع) كو مريم (ع) كا سرپرست بنا يا _

١٢_ خداوند متعال كى عنايات ، اچھى تربيت، پروردگار كى عبادت اور صحيح خوراك يہ وہ عوامل و اسباب ہيں جو انسان كے معنوى رشدو ترقى ميں مؤثر واقع ہوتے ہيں _و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا المحراب و جد عندها رزقا

١٣_ حضرت مريم (ع) كى معنوى ترقى اور بلندى ميں حضرت زكريا (ع) كى سرپرستى كا كردار_

و انبتها نباتاً حسنا و كفلها زكريا ''انبتہا ''كے بعد خدا تعالى كا يہ تصريح كرنا كہ مريم (ع) كى كفالت زكريا (ع) كے سپرد كى گئي حضرت مريم (ع) كى معنوى ترقى اورحضرت زكريا (ع) كى سرپرستى كے درميان ارتباط كو بيان كرتاہے_

١٤_ انسان كى معنوى ترقى اور بلندى ميں نيك تربيت كرنے والے اور سرپرست كا كردار_

۴۸۲

و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا '' انبتہا ...'' كے بعدحضرت مريم (ع) كى سرپرستى حضرت زكريا (ع) كے سپرد كرنے كى تصريح كرنا اس حقيقت كا بيان ہے كہ حضرت زكريا(ع) نيك و صالح مربى كے عنوان سے اس كى معنوى ترقى ميں مؤثر كردار ركھتے ہيں جو انكے زير كفالت و تربيت ہے_

١٥_ خداوند متعال نے حضرت مريم (ع) كى مناسب جسمانى نشو و نما كرنے كے بعد حضرت زكريا (ع) كو ان كا سرپرست بنايا_و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا يہ اس صورت ميں ہے كہ '' انبتہا''سے مراد جسمانى پرورش بھى ہو اور يہ بات قابل توجہ ہے كہ ''انبتہا''كو '' كفلہا ''سے پہلے ذكر كرنا اس نكتہ كا بيان ہوسكتاہے كہ مريم (ع) كى ذمہ دارى زكريا(ع) كو مريم (ع) كى جسمانى نشو و نما كے بعد سونپى گئي تھي_

١٦_ جب بھى حضرت زكريا (ع) حضرت مريم (ع) كى عبادت گاہ ميں داخل ہوتے تووہاں رزق موجود پاتے_

كلما دخل عليها زكريا المحراب وجدها عندها رزقاً

١٧_ حضرت مريم (ع) كے پاس مخصوص رزق ديكھ كرحضرت زكريا (ع) كى حيرانگي_وجد عندها رزقا قال يا مريم انى لك هذا

١٨_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) سے اس رزق كے بارے ميں استفسار كرنا جو مريم كے پاس تھا_

وجد عندها رزقا قال يا مريم انى لك هذا

١٩_ حضرت زكريا(ع) كى حضرت مريم (ع) كى زندگى پر مكمل اور گہرى نظارت_كلما دخل عليها ...قال يا مريم انى لك هذا

كيونكہ حضرت زكريا (ع) كى حضرت مريم (ع) كى غذا پر بھى توجہ تھى كہ كہاں سے آئي ہے_

٢٠_ اگر انسان كسى كى سرپرستى قبول كرلے تو تحت تربيت فرد كے تمام معاملات پر نظر ركھنا چاہيئے_

و كفلها زكريا كلما دخل عليها زكريا قال يا مريم انى لك هذا

حضرت زكريا (ع) كے مريم (ع) كے ساتھ برتاؤ سے مذكورہ بالا مطلب سمجھا گيا ہے_

٢١_ انسان كى معنوى بلندى اور ترقى اسكى تربيت كرنے والے كى ہر لحاظ سے توجہ اور دائمى نظر كے زير سايہ ہوسكتى ہے_انبتها ...كفلها كلما دخل عليها قال يا مريم انى لك هذا

۴۸۳

٢٢_ عورت كى نامحرم مرد كے ساتھ گفتگو جائز ہے_كلما دخل عليها قال يا مريم قالت هو

٢٣_ حضرت مريم (ع) كا خداوند عالم كے مخصوص رزق سے مستفيد ہونا _وجد عندها رزقا قالت هو من عند الله

٢٤_ حضرت مريم (ع) كى كرامت اور خلاف عادت امور كا ان كے ليئے ظاہر ہونا _وجد عندها رزقا قالت هو من عند الله

٢٥_ خدا جسے چاہتاہے بے حساب اور عادى و طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر رزق ديتاہے_

ان الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢٦_ حضرت مريم (ع) كے پاس عبادت گاہ ميں سرديوں ميں گرميوں كا پھل اور گرميوں ميں سرديوں كا پھل موجود ہوتا_وجد عندها رزقاً امام محمد باقر (ع) يا امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں فكان (زكريا (ع) ) يدخل عليہا فيرى عندہا ثمرة الشتاء فى الصيف و ثمرة الصيف فى الشتاء حضرت زكريا (ع) حضرت مر يم (ع) كے ہاں جاتے تو سرديوں كا پھل گرميوں ميں اور گرميوں كا پھل سرديوں ميں ان كے پاس پاتے (١)

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٩

برگزيدہ انسان: ١

پناہ مانگنا: ٢ ، ٨ ، ٩

تربيت : تربيت كا نمونہ ١٣;تربيت كے طريقے ٨; تربيت ميں مربى ١٤ ،٢١;تربيت ميں مؤثر عوامل ٤ ، ٦ ، ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ، ٢١; نظام تربيت ١٠

ترقى : ترقى كے عوامل ٤ ، ٦ ، ٩ ، ١٢ ، ١٤ ، ٢١ ; ترقى كے موانع ١٠

حضرت زكريا (ع) : حضرت زكر يا (ع) اور مريم (ع) ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨ ، ١٩ ;حضرت زكريا (ع) كا تعجب ١٧ حضرت عمران (ع) : حضرت عمران (ع) كى بيوى كى دعا ٢

حضرت مريم (ع) : ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨ ، ١٩

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٠ حديث ٣٨ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٢ حديث ١١٢ ، ١١٤_

۴۸۴

حضرت مريم (ع) كا انتخاب ١ ;حضرت مريم (ع) كا رتبہ ١ ،٣ ، ٧ ، ٨ ، ٢٣ ;حضرت مريم (ع) كارزق ١٦ ، ٧ ١ ، ١٨ ، ٢٣ ، ٢٦;حضرت مريم (ع) كاقصہ ، ١١ ;حضرت مريم (ع) كى سرپرستى ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٩ ; حضرت مريم (ع) كى عبادت گاہ ١٦;حضرت مريم (ع) كى عصمت ٧ ; حضرت مريم (ع) كى كرامت ٢٤ ; حضرت مريم (ع) كى ماں ٢ ; حضرت مريم (ع) كى ماں كى منت ١

خدا تعالى : خدا تعالى كا رزق ٢٣ ، ٢٥ ، ٢٦ ; خدا تعالى كافضل ، ١٢ ;خدا تعالى كى خاص رحمت ٣ ، ٤ ، ١٢; خدا تعالى كى ربوبيت ٥ ، ٦ ; خدا تعالى كى مشيت ٢٥

خوراك : خوراك كے اثرات ١٢

دعا : دعا كى قبوليت ٢ ، ٥

روايت : ٢٦

سرپرستى : سرپرستى نظارت٢٠

شخصيت : شخصيت كى تشكيل پانے كے عوامل ٦

شيطان : شيطان سے پناہ ٢ ، ٨ ، ٩

معجزہ :٢٤

نامحرم : نامحرم كے احكام ٢٢ ; نامحرم كے ساتھ گفتگو ٢٢

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ (٣٨)

اس وقت زكريا نے اپنے پروردگا رسے دعا كہ مجھے اپنى طرف سے ايك پاكيزہ اولاد عطا فرما كہ توہر ايك كى دعا كا سننے والا ہے _

١_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) كى سچائي پر مكمل اعتماد_هنالك دعا زكريا ربّه

حضرت مريم (ع) نے جوحضرت زكريا (ع) سے كہا '' ھو من عند اللہ ''تو حضرت زكريا (ع) نے اسے قبول كر ليا اور خداوند عالم سے پاك ذريت كى دعا كي_

۴۸۵

٢_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) كے عظيم معنوى مقام و رتبے كا يقين كرنا _

قالت هو من عند الله هنالك دعا زكريا

٣_ حضرت زكريا(ع) كا حضرت مريم (ع) كے حالات و درجات سے متاثّر ہوكر اپنے ليئے پاك نسل اور بيٹے كى دعا كرنا _هنالك دعا زكريا ربّه يہ اس صورت ميں ہے كہ '' ھنالك'' اسم اشارہ كا مشار اليہ حضرت مريم (ع) كے اعلي درجات كا مشاہدہ ہو _

٤_ حضرت زكريا(ع) نے حضرت مريم(ع) كے پاس ايسا رزق ديكھ كر جوانہيں طبعى اسباب سے ہٹ كر عطا كيا گيا تھا بڑھاپے كے باوجود خدا تعالى سے بيٹے كى درخواست كى _هنالك دعا زكريا ربّه

يہ اس صورت ميں ہے كہ '' ھنالك '' كا مشاراليہ حضرت مريم (ع) كو خدا تعالى كى طرف سے غير طبعى طريقے سے رزق عطا كرنا ہو كہ جسكى طرف پروردگاريوں اشارہ فرماتاہے _ ان اللہ يرزق من يشاء بغير حساب

٥_ بڑے انسانوں كے معنوى حالات كا مشاہدہ انسان كو خداوند عالم كى طرف متوجہ كرنے كا سبب ہے_هنالك دعا زكريا ربّه

٦_ دوسروں كے كمالات ديكھنا انسان كو ترغيب و تشويق دلاتاہے كہ وہ اپنے ليئے بھى ان كمالات كى خداوند متعال سے درخواست كرے_هنالك دعا زكريا ربّه

٧_ پروردگار كے مقام ''ربوبيت '' سے درخواست كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ هب لي

٨_ پاك بيٹے اور نسل كے لئے حضرت زكريا (ع) كى خداوند عالم سے دعا _قال رب هب لى من لدنك ذرية طيّبة

٩_ حضرت زكريا(ع) كے صاحب اولاد ہونے كے ليئے طبعى اسباب و عوامل كار آمد نہيں تھے اورحضرت زكريا (ع) كو اس بات كا يقين تھا_هنالك دعا زكريا ربه هب لى من لدنك ذريةطيبه

اس لحاظ سے كہ حضرت زكريا(ع) كا اس موضوع پر متوجہ ہونے كے بعد كہ پروردگار متعال عام طريقوں سے ہٹ كر بھى روزى ديتاہے اور اس لحاظ سے كہ عرض كيا''من لدنك'' (اپنى طرف سے ) معلوم ہوتاہے كہ حضرت زكريا (ع) اپنے صاحب اولاد ہونے كے ليئے طبعى طريقوں كو كارآمد نہيں سمجھتے تھے_

۴۸۶

١٠_ انسان كے اپنى آرزوؤں تك پہنچنے كے ليئے خدا كے حضور درخواست و دعا كى تاثير_

هنالك دعا زكريا ربّه قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة

١١_ پاك اور صالح نسل والا ہونا ايك بلند آرزو_قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة حضرت زكريا (ع) كاجو كہ خود انبياء (ع) ميں سے تھے، پاك نسل كى دعا كرنا بتلاتاہے كہ يہ دعا و درخواست بلند و عظيم ہے_

١٢_ خداوند عالم بندوں كى دعا كوسنتاہے اور اسے شرف قبوليت بخشتا ہے_انك سميع الدعاء

'' سميع الدعاء '' صرف دعا سننے كے معنى ميں نہيں ہے بلكہ اسكى قبوليت سے بھى كنايہ ہے_

١٣_ رشك كرنا ( دوسروں كى اچھائي ديكھ كر اپنے ليئے اسكى آزو كرنا ) جائز اور پسنديدہ ہے_

هنالك دعا زكريا ربّه كيونكہ حضرت زكريا(ع) نے حضرت مريم (ع) كا مقام و منزلت جاننے كے بعد خدا سے اپنے ليئے مريم(ع) كى طرح پاكيزہ اولاد كى درخواست كي_

١٤_ دعا كى قبوليت ميں مسجد و محراب (مقدس مقامات) كى تاثير _*دخل عليها زكريا المحراب هنالك دعا زكريا ربه مذكورہ بالا مطلب اس چيز كے پيش نظر ہے كہ ''ھنالك''كامشاراليہ''المحراب'' ہو اور جملہ ''و ھو قائم يصلّى فى المحراب'' جوبعد والى آيت ميں ہے اس مطلب كى تائيد كرتاہے_

١٥_ نمونہ پيش كرنا انسان كى تربيت كے ليئے قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_كلمّا دخل عليها هنالك دعا زكريا ربّه

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ واقعہ لوگوں كى ہدايت اور تربيت كے ليئے نقل كيا گيا ہے_

١٦_ حضرت زكريا (ع) كى خدا تعالى سے پاك نسل كى دعا ماہ محرم كى پہلى كو كى گئي تھي_

هنالك دعا زكريا ربه قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة كوئي شخص امام رضا (ع) كى خدمت ميں پہلى محرم كو حاضر ہوا تو حضرت (ع) نے اس سے فرمايا'' ان ہذا اليوم ہوالذى دعا فيہ زكريّا (ع) ربّہ عزّوجل فقال رب ہب لى من لدنك ذرية طيبة ''يہ وہى دن ہے جس ميں حضرت زكريا(ع) نے اپنے ربّ سے دعا كرتے ہوئے

۴۸۷

عرض كيا ''ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة (١)

اخلاق : اخلاق كے فضائل : ١٣

اسماء و صفات : سميع ١٢; مجيب ١٢

اقدار : ١١ ، ١٣ انسان : انسان كى آرزوئيں ١٠ ، ١١

تحريك: تحريك كے عوامل ٥ ، ٦

تربيت : تربيت كا نمونہ ٥ ، ٦ ;تربيت كے طريقے ١٥ ; تربيت ميں نمونے كى تاثير ١٥

حضرت زكريا(ع) :٤ ، ٩ حضرت زكريا(ع) اور جناب مريم(ع) ١ ، ٢;حضرت زكريا(ع) كى دعا ٣ ، ٤ ، ٨ ، ١٦

حضرت مريم (ع) : ١ ، ٢ حضرت مريم (ع) كا معجزہ ٤ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و منزلت٢ ، ٣ ، ٤;حضرت مريم (ع) كى سچائي ١

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٧ ;خدا تعالى كے عطيّے ٤

دعا : دعا كا پيش خيمہ٦;دعا كا وقت ١٦ ; دعا كى تاثير ١٠; دعا كى قبوليت ١٢ ، ١٤ ;دعاكے آداب ٧ ;دعا كے اثرات ١٠ ; ماہ محرم ميں دعا ١٦ ; مسجد ميں دعا١٤

رشد : رشدكے عوامل ١٠

رشك كرنا : رشك كرنے كا جواز ١٣ ;رشك كرنے كى قدر و قيمت ١٣

روايت : ١٦

طبعى اسباب : ٩

مقدس مقامات : مقدس مقامات كى فضيلت ١٤

نيك اولاد : ٣ ، ٨ ، ١١ ، ١٦

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٥

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص٢٩٩ حديث ٥٨ امالى شيخ صدوق ص ١١٢ حديث ٥ مجلس ١٧-

۴۸۸

فَنَادَتْهُ الْمَلَآئِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ (٣٩)

تو ملائكہ نے انھيں اس وقت آواز دى جب وہ محراب ميں كھڑے مصروف عبادت تھے كہ خدا تمھيں يحيى كى بشارت دے رہاہے جو اس كے كلمہ كى تصديق كرنے والا، سردار، پاكيزہ كردار او رصالحين ميں سے نبى ہو گا_

١_ خدا تعالى كى طرف سے حضرت زكريا كو بشارت كا پيغام پہنچانے والے فرشتے متعدد تھے_فنادته الملائكة يبشرك

٢_ فرشتوں كى حضرت زكريا(ع) كے ليئے پيغام رسانى آواز پيدا كرنے كى صورت ميں تھي_ *فنادته الملائكة

نداء كے معنى آواز بلند كرنے اور ظاہر كرنے كے ہيں ( مفردات راغب)

٣_ حضرت زكريا (ع) كى اولاد كے بارے ميں دعا كى اللہ تعالى كى طرف سے قبوليت _قال ربّ هب لى من لدنك ذرية فنادته الملائكة

٤_ خدا وند متعال سے پاك ذريّت كى دعا كى قبوليت كے جواب ميں حضرت زكريا(ع) كو يحيى (ع) جيسا بيٹا عطا كرنے كى بشارت_فنادته الملائكة ان الله يبشرك بيحيي

٥_ حضرت زكريا(ع) محراب ميں نماز پڑھ رہے تھے تو انھيں يحيي (ع) عطا كرنے كى بشارت دى گئي _

و هو قائم يصلى فى المحراب ان الله يبشرك بيحيي

٦_ گذشتہ اديان ميں بھى نماز كا حكم تھا_يصلى فى المسجد

٧_ نماز اور معنوى حالات، خدا تعالى كے الطاف

۴۸۹

دريافت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فنادته و هو قائم يصلى فى المحراب مذكورہ بالامطلب كى امام صادق (ع) كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے:انّ طاعة الله عزوجلّ خدمته فى الارض و ليس شيء من خدمته يعدل الصلوة فمن ثصمّص نادت الملائكة زكريا و هو قائم يصلى فى المحراب (١) '' خدا وند عالم كى اطاعت زمين ميں اسكى خدمت ہے اور خدا كى خدمت نماز سے بڑھ كر كسى چيز سے ممكن نہيں يہى وجہ ہے كہ ملائكہ نے حضرت زكريا(ع) كو اس وقت پكارا جب وہ محراب ميں نماز پڑھ رہے تھے_

٨_ حضرت يحيي(ع) اورحضرت زكريا (ع) كا خدا كى بارگاہ ميں بلند مقام و مرتبہفنادته الملائكة يبشرك بيحيي

ملائكہ كا حضرت زكريا(ع) پر نازل ہونا آپ (ع) كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور خدا تعالى كى انہيں يحيي(ع) كے عطا كئے جانے كى بشارت حضرت يحيي (ع) كے بلند مقام پر دلالت كر تى ہے_

٩_ حضرت يحيي (ع) كا نام خدا وند عالم كى طرف سے ركھا جانا _ان الله يبشرك بيحيي

١٠_ حضرت يحيي(ع) ، حضرت عيسي(ع) بن مريم (ع) كى نبوت اور رسالت كے مبلغ اور تصديق كرنے والے تھے_مصدقاً بكلمةمن الله '' كلمة اللہ ''حضرت عيسي ابن مريم (ع) ہيں جيسا كہ سورہ آل عمران / ٤٥ ، ميں آياہے_

١١_ حضرت مسيح (ع) خدا تعالى كا كلمہ ہيں _بكلمة من الله

١٢_ حضرت يحيى (ع) كى حيات جاويد _*يبشرك بيحيي يحيى كے لغوى معنى ( جو زند ہ رہے) كو مدنظر ركھتے ہوئّے كہ جو فعل مضارع كى صورت ميں ہے اور دوام و استمرار پر دلالت كرتاہے_

١٣ _ حضرت يحيي(ع) شريف ، كريم ، عفت و پاكدامنى كى خاطر عورتوں سے گريزان اور صالح پيغمبر تھے _

ان الله يبشرك بيحيى و سيّداً و حصورا و نبياً من الصالحين '' حصور'' اسے كہتے ہيں جو عورتوں سے دور رہے يا تو جنسى كمزورى كى وجہ سے يا پھرعفت و پاكدامنى كى وجہ سے جنسى رجحانات پرقابو پاتے ہوئے ( مفردات راغب) كيونكہ آيت حضرت يحيى (ع) كى تعريف كر رہى ہے لہذا معلوم ہوتاہے كہ عورتوں سے انكى دوري

____________________

١) من لا يحضرہ الفقيہ ج١ ص ١٣٣ حديث ٢ باب ٣٠، تفسير عياشى ج١ ص ١٧٣ حديث ٤٦_

۴۹۰

پاكدامنى كى وجہ سے تھى نہ جنسى كمزورى كى وجہ سے _اس مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر (ع) كى روايت سے ہوتى ہے كہ آ پ (ع) نے فرمايا: ''و سيداً و حصوراً'' و الحصور الذى يابى النساء ... '' (١)حصور اسے كہتے ہيں جو عورتوں سے گريزاں ہو

١٤_ حضرت عيسي (ع) كى نبوت پر ايمان حضرت يحيي(ع) كے لئے قابل قدر تھا_مصدقا بكلمة من الله

١٥_ جنسى رجحانات پر كنٹرول ركھنا خدا تعالى كى جانب سے مورد تعريف ہے_سيدا و حصورا

امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں''وسيّداً و حصوراً'' الحصور الّذى يابى النساء (٢)

اخلاق : اخلاق كے فضائل ١٥

اقدار : ١٤

جنسى غريزہ : جنسى غريزہ ميں اعتدال١٥

حضرت زكريا (ع) : ١ ، ٢ حضرت زكريا (ع) كا رتبہ ٨ ; حضرت زكريا (ع) كو بشارت ١ ، ٤ ، ٥;حضرت زكريا (ع) كى دعا ٣ ،٤; حضرت زكريا (ع) كى نماز ، ٥

حضرت يحيي(ع) : ٤ ، ٥ حضرت يحيي (ع) كا رتبہ ٨ ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ;حضرت يحيي (ع) كا زھد ١٣ ; حضرت يحيي (ع) كا نام ركھنا ٩;حضرت كى رسالت ١٠ ; حضرت يحيي (ع) كى شرافت ١٣ ; حضرت يحيي (ع) كى عفت ١٣

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) كا رتبہ ١١ ; حضرت عيسي كى نبوت ١٠ ، ١٤

خدا تعالى : خدا تعالى كا لطف ٧;خدا تعالى كى بشارت ١ ، ٤ ، ٥;خدا تعالى كى مدح ١٥;خدا تعالى كے كلمات ، ١١

دعا : دعا كى قبوليت ٣ ، ٤

روايت : ١٣

صالحين :١٣

صالح اولاد : ٣

ملائكہ : حضرت زكريّا (ع) او رملائكہ ١،٢; ملائكہ كى آواز ٢

____________________

١،٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢، حديث ٤٥ ، مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٢_

۴۹۱

نماز: اديان ميں نما ز ٦;نماز كے اثرات ٧

نبوت : ١٠ ، ١٤

قال رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ (٤٠)

انھوں نے عرض كى ميرے يہاں كس طرح اولاد ہو گى جب كہ مجھ پر بڑھا پا آگيا ہے او رميرى عو رت بھى بانجھ ہے تو ارشاد ہوا كہ خدا اسى طرح جو چاہتا ہے كرتا ہے _

١_ حضرت زكريا(ع) كا اس بات پر تعجب كا اظہاركہ ان كى بانجھ بيوى بڑھاپے ميں ان كے ليئے بيٹا جنے گى _

قال ربّ انّى يكون لى غلام و قد بلغنى الكبر و امراتى عاقر

٢_ طبعى اسباب و عوامل حضرت زكريا(ع) كى اولاد سے مايوسى كا سبب تھے_قال رب انّى يكون لى غلام و قد بلغنى الكبر و امراتى عاقر

٣_ حضرت زكريا(ع) كى خدا تعالى سے يہ درخواست كہ انہيں بيٹا ديئے جانے كى كيفيت سے آگاہ كيا جائے_ربّ انّي يكون لى غلام

٤_ حضرت زكريا(ع) كا خداوند عالم كے ساتھ گفتگو ميں آداب كا خيال ركھنا_و قد بلغنى الكبر جملہ''و قد بلغنى الكبر'' جنسى تعلقات ميں كمزورى و ناتوانى سے كنايہ ہے _

٥_ خدا وند متعال كے ساتھ گفتگو ميں آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_و قد بلغنى الكبر

٦_ انبيا(ع) كا علم محدود ہے_انّى يكون لى غلام

۴۹۲

٧_ كائنات ميں خارق العادة چيزوں كا واقع ہونا خدا تعالى كى مشيت پر موقوف ہے_انّى يكون لى غلام قال كذلك الله يفعل ما يشاء

٨_ طبيعى و فطرى قوانين پر خدا وند عالم كى مشيت كى حكمرانى ہے_كذلكالله يفعل مايشاء

٩_ خدا وند عالم اپنے كاموں ميں طبعى اسباب و عوامل كا محتاج نہيں ہے_كذلك الله يفعل ما يشاء

حضرت زكريا(ع) نے جب مادى ذرائع كے ناكارہ ہونے كا اظہار كيا تو خداوند عالم نے فرمايا '' كذلك اللہ يفعل مايشائ''يعنى خدا تعالى كے كام تو طبعى اسباب پر موقوف نہيں ہوتے_

١٠_ كائنات كے واقعات و حوادث ميں تنہا طبعى علل ہى كارفرمانہيں ہيں _كذلك الله يفعل ما يشاء

١١_ خارق العادة امور كے وقوع پذير ہونے كى تنہا توجيہہ خدا وند عالم كى مطلق مشيت كا اعتقاد ہوسكتاہے_

كذلكالله يفعل ما يشاء كيونكہ حضرت زكريا (ع) كے جواب ميں خدا تعالى نے صرف اپنى قدرت و مشيت مطلق ( يفعل ما يشاء) كا تذكرہ كيا ہے_

١٢_ خداوند متعال جو چاہے كرتاہے_الله يفعل ما يشاء

١٣_ حضرت يحيي (ع) كى خلقت معجزہ كے ہمراہ تھي_انّ الله يبشرك بيحيى كذلك الله يفعل ما يشاء

١٤_ مادى علل و اسباب خدا تعالى كى مشيت مطلق كے اثر ونفوذ كے ادراك و پہچان سے مانع اور حجاب ہيں *

انّى يكون لى غلام كذلك الله يفعل ما يشاء كيونكہ عموماً خدا وند عالم كائنات كے معاملات طبعى اسباب و عوامل كے ذريعے انجام ديتاہے اس سے يہ تصورّ پيدا ہوتا ہے كہ خدا تعالى كى مشيت صرف اسى طريقے سے پورى ہوسكتى ہے، ايسا معلوم ہوتا ہے كہ ''قد بلغنى الكبر'' كے بعد ''الله يفعل ما يشاء''

۴۹۳

اس حقيقت كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ تم كيوں ہر كام كو طبعى اسباب و عوامل سے وابستہ سمجھتے ہو حالانكہ خدا وند متعال كى مشيت مطلق ہے_

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا علم ٦

حضرت زكريا (ع) : حضرت زكريا(ع) كا ادب ٤ ;حضرت زكريا(ع) كا تعجب ١; حضرت زكريا (ع) كى دعا٣ ;حضرت زكريا (ع) كى نااميدى ٢

حضرت يحيي (ع) : حضرت يحيي(ع) كا معجزہ ١٤

خدا تعالى : خدا تعالى كى مشيت ٨ ، ٩ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ;خدا تعالى كے افعال ، ١٠ ، ١٣

شناخت: پہچان كے موانع ١٥

طبعى اسباب ١٠ ، ١٥ طبعى اسباب كى تاثير ١١

علت و معلول :٩

گفتگو : گفتگو كے آداب ٤ ، ٥

معجزہ : معجزے كا سرچشمہ ٨ ، ١٢

مناجات : خدا وند عالم كے ساتھ مناجات ٤ ، ٥ ، ٧

نااميدى : نا اميدى كے عوامل ٢

نظريہ كائنات: ٨،٩

وضع حمل : بڑھاپے ميں وضع حمل ١

۴۹۴

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلاَّ رَمْزًا وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْكَارِ (٤١)

انھوں نے كہا كہ پروردگا رميرے لئے قبوليت دعا كى كوئي علامت قرا ردے دے _ ارشاد ہوا كہ تم تين دن تك ارشاروں كے علاوہ بات نہ كر سكو گے او رخدا كا ذكر كثرت سے كرتے رہنا او رصبح و شام اس كى تسبيح كرتے رہنا _

١_ حضرت زكريا(ع) نے پروردگار سے ذريّت ( بيٹا) كے عطا كرنے كى بشارت كے عملى ہونے كے لئے نشانى كى درخواست كى _قال ربّ اجعل لى آيةً

٢_ دعا كرتے ہوئے حضرت زكريا(ع) كى خدا وند عالم كے مقام ربوبيت پر توجہ_قال ربّ اجعل لى آية

٣_ حضرت زكريا (ع) كا تين دن گفتگو سے عاجز ہوجانا خدا تعالى كى اپنى مشيت كے پورا كرنے كى قدرت كى ايك جھلك_كذلك الله يفعل ما يشاء _ قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الا تكلم الناس ثلاثة ايام '' الاّ تكلّم ''كا ظہور متكلم كى قدرت كلام كى نفى ميں ہے_

٤_ حضرت زكريا(ع) كا تين دن تك كلام نہ كر سكنا ، بيٹے كے عطا كئے جانے والى بشارت كے الہى ہونے كى نشاني_

قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الاّ تكلم الناس ثلاثة ايام حضرت زكريا(ع) كا نشانى كى درخواست كرنا (اجعل لى آية ) بشارت كے الہى ہونے كى تعيين و پہچان كى خاطر تھا_

٥_ حضرت زكريا (ع) كى خداوند متعال سے گفتگو_قال ربّ قال آتيك

۴۹۵

٦_ حضرت زكريا(ع) كا صرف خدا تعالى كے ذكر اور تسبيح پر قادر ہونا، انھيں دى جانے والى بشارت كے الہى ہونے كى علامت تھى *قال آيتك الا تكلم الناس و اذكر ربّك كثيرا وسبح يہ اس صورت ميں ہے كہ '' اذكر''كے معنى زبان سے ذكر كرنے كے ہوں _

٧_ حضرت زكريا، بيٹا ديئے جانے پر اپنے قلبى اطمينان كى خاطر ايك محسوس اور قابل مشاہدہ نشانى كے خواہش مند تھے*قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الا تكلم الناس

٨_ حضرت زكريا(ع) كى جانب سے الہى بشارت كے پورا ہونے كے وقت كو جاننے كى شديد خواہش اور اس كى نشانى كى درخواست _*قال ربّ اجعل لى آية ايسا معلوم ہوتا ہے كہ حضرت زكريا(ع) كو اصل بشارت ( صاحب اولاد ہونا ) كى نسبت اطمينان تھا كيونكہ فرشتوں نے اسكى وضاحت كردى تھى لہذا انہوں نے صرف خدا تعالى سے بشارت كے پورا ہونے كے وقت كى كوئي علامت مانگى تھي_

٩_ سابقہ اديان ميں چپ كاروزہ تھا_*قال آيتك الاّ تكلم الناس

١٠_ حقائق كے اثبات كيلئےمعجزہ كا كارآمد ہونا _قال آيتك الا تكلم الناس ثلاثة ايّام

١١_ حضرت زكريا(ع) كو خداوند عالم كى طرف صبح و شام كثرت سے ذكر و تسبيح بجالانے كا حكم _و اذكر ربك كثيرا و سبح بالعشى و الابكار

١٢_ صبح و شام خدا وند متعال كى تسبيح اور كثرت سے اسكى ياد خدا وند عالم كومطلوب ہے_و اذكر ربّك كثيراً و سبح بالعشى و الابكار

١٣_ خدا وند عالم كى كثرت سے ياد اور تسبيح اسكى نعمتوں كا شكر ہے_آيتك و اذكر ربك كثيراً و سبح

بيٹے كى بشارت اور اس بشارت كے الہى ہونے پر علامت قرار ديئے جانے كے بعدحضرت زكريا(ع) كو ذكر خدا كا حكم ديا جاتاہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ذكر كا حكم ان نعمتوں كے شكرانے كے طور پر تھا_

١٤_ دن كا آغاز اور اختتام ذكر الہى كے ليئے بہت مناسب اوقات _و اذكر ربك بالعشى و الابكار

١٥_ حضرت زكريا(ع) كے اپنى آرزو تك پہنچنے كے لئے (صالح بيٹا پانے كے ليئے ) تين دن تك چپ كا

۴۹۶

روزہ ( اشارہ كے علاوہ گفتگو نہ كرنا) اور خدا تعالى كا ذكر اور تسبيح كثرت سے كرنا*قال آيتك الا تكلم و اذكر ربك كثيراً و سبح مذكورہ بالا مطلب ميں فعل '' الا تكلم ''جو كہ صيغہ نفى ہے، نہى كے معنى ميں ليا گيا ہے فعل امر ''اذكر ''كے قرينہ سے كہ جسے '' الا تكلم'' پر عطف كيا گيا ہے_

١٦_ حضرت زكريا (ع) نے اس بشارت كے غير الہى ہونے كے امكان كے پيش نظر خداوند متعال سے نشانى كى درخواست كي_انّ الله يبشرك بيحيى قال ربّ اجعل لى آية امام صادق (ع) فرماتے ہيںان زكريّا دعا ربه ان يهب له ذكراً فنادته الملائكة بما نادته به احب ان يعلم ان ذلك الصوت من الله ...و ذلك قول الله : رب اجعل لى آية حضرت زكريا(ع) نے جب بيٹے كى خدا تعالى سے دعا كى تو فرشتوں نے آپ(ع) كو ندا دى جس پر حضرت زكريا(ع) نے خواہش كى كہ وہ جان ليں كہ يہ آواز خدا تعالى كى طرف سے تھى (١)

١٧_ سركے ساتھ اشارے كرنا تين دن تك حضرت زكريا(ع) كا لوگوں سے بولنے كا انداز_الا تكلم الناس ثلاثة ايام الاّ رمزا امام محمد باقر (ع) يا جعفر صادق (ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا : فكان يؤمى براسہ و الرّمز (٢)'' وہ سر كے ذريعے اشارةً بات كرتے ...''

آيات الہي: ٤

اديان : ٩

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٧

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعا ١ ، ٢ ، ٧

تسبيح : تسبيح كى قدر و قيمت ١٢;تسبيح كے آداب ١١ ، ١٥; تسبيح كے اثرات ١٣

حضرت زكريا (ع) :٣ حضرت زكريا(ع) كا روزہ ١٥ ، ١٧;حضرت زكريا(ع) كو بشارت ١ ، ٤ ، ٦ ، ٨ ، ١٦ ;حضرت زكريا(ع) كى

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢ حديث ٤٣ ، تفسير برہان ج ١ ص ٢٨٣ حديث ١١_

٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢ حديث ٤٤ تفسير برہان ج١ ص ٢٨٣ حديث ١١_

۴۹۷

تسبيح ١١ ;حضرت زكريا(ع) كى دعا ٢ ، ٧ ، ١٦ ; حضرت زكريا(ع) كى مناجات ٥

حضرت يحيي (ع) : ١٦

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٨ ;خدا تعالى كى ربوبيت ٢ ; خدا تعالى كى قدرت ٣; خدا تعالى كى مشيت ٣;خدا تعالى كے اوامر ١١ ، ١٥

دعا : دعا كى قبوليت كا پيش خيمہ ١٥ ;دعا كے آداب ٤

ذكر : اديان ميں ذكر ٩;ذكر خدا ، ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ، ١٥ ذكر كا وقت ١٤;ذكركے آداب ١٥

روايت :١٦ ،١٧

روزہ : اديان ميں روزہ ٩;سكوت كا روزہ ٩،١٥

شكر : شكر نعمت ١٣

شناخت حسّى شناخت٧

معجزہ : معجزہ كى اہميت ١٠

مناجات : ٥

وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَآءِ الْعَالَمِينَ (٤٢)

او راس وقت كو يا د كرو جب ملائكہ نے مريم كو آواز دى كہ خدا نے تمھيں چن ليا ہے او رپاكيزہ بنا ديا ہے او رعالمين كى عورتوں ميں منتخب قرار ديديا ہے _

١_ خدا وند عالم كى طرف سے حضرت مريم (ع) كے انتخاب اور برگزيدہ ہونے پر فرشتوں كا آپ (ع) كو

۴۹۸

بشارت دينا _و اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله اصطفاك

٢_ فرشتوں كا انبياء (ع) كے علاوہ دوسرے لوگوں سے گفتگو كرنے كا امكان _و اذ قالت الملائكة يا مريم

٣_ حضرت مريم(ع) كا خدا وند متعال كے نزديك بلند مقام و مرتبہ _و اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله اصطفاك

حضرت مريم(ع) پر فرشتوں كا نزول اورحضرت مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا حضرت مريم(ع) كے خدا وند عالم كے نزديك بلند مرتبہ ہونے پر دلالت كرتاہے_

٤_ حضرت مريم (ع) كو خدا وند متعال كا فرشتوں كے ذريعے پيغام_و اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله اصطفاك

٥_ حضرت مريم (ع) كا خدا تعالى كى طرف سے چن ليا جانا اور پاكيزہ كيا جانا _يا مريم ان الله اصطفاك و طهرك

٦_ حضرت مريم (ع) كى پاكيزگى اور برگزيدہ ہونا حضرت عمران(ع) كے خاندان كے برگزيدہ ہونے كا پيش خيمہ بنا _

يا مريم ان الله اصطفاك يہ '' اذ قا لت '' آيت ٣٥ كے '' اذ قالت ...'' پر عطف ہے اور ''اصطفى آل عمران'' كے ليئے ظرف ہے يعنى اس وقت حضرت عمران (ع) كے خاندان كو چن ليا گيا جب حضرت مريم (ع) كو خدا وند متعال نے پاكيزہ كيا اور برگزيدہ كرليا _

٧_ مريم مقام عصمت ( گناہ سے پاك مقام ) پر فائز تھيں _ان الله اصطفاك و طهرك '' طہرك ''كا متعلق محذوف ہے اور متعلق كا حذف عموم پر دلالت كرتاہے يعنى ہر قسم كى پليدى سے پاك كرنا اور ہر گناہ پليدى ہے پس حضرت مريم (ع) ہر قسم كے گناہ سے پاك اور مبرّا ہيں _

٨_ خدا وند عالم كى حضرت مريم (ع) پر خاص عنايت_يا مريم ان الله اصطفاك

٩_ حضرت مريم (ع) كا پاك ہوناان كے خالص ہونے كے سائے ميں _ان الله اصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين اس لحاظ سے كہ جملہ ''و طہرك ...'' ''اصطفاك ''كے بعد آياہے معلوم ہوتاہے

كہ حضرت مريم(ع) كا خالص كيا جانا ان كے پاك كيئے جانے ميں دخيل تھا، يہ بات قابل ذكر ہے كہ ''اصطفاء ''كا معنى پليديوں سے پاك كرناہے جن ميں دوسرے لوگ مبتلا ہوتے ہيں ( مفردات راغب)_

۴۹۹

١٠_ حضرت مريم (ع) خدا تعالى كى برگزيدہ اور عالمين كى عورتوں كى سردار ہيں _يا مريم انّ الله واصطفاك على نساء العالمين ''اصطفاء ''جب'' علي'' كے ساتھ متعدى ہو تو مقدم ہونے اور برتر و افضل ہونے كے معنى ميں آتاہے او ر اگر بطور مطلق ذكر ہو تو انتخاب كے معنى ميں آتاہے لہذا''ان اللہ اصطفاك''ميں ''اصطفائ'' كے معنى حضرت مريم (ع) كے انتخاب كے ہونگے اور''واصطفاك على نساء العالمين'' ميں ''اصطفاء ''كے معنى حضرت مريم(ع) كے دوسروں پر مقدم و برتر ہونے كے ہونگے_

١١_ مريم كا خلوص، پاكيزگى اور برگزيدگى ان كے دنيا كى عورتوں پر برتر ہونے كا سبب بنا_

ان الله اصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين معلوم ہوتا ہے كہ''اصطفاك و طہرك'' كا ''اصطفاك على نساء العالمين ''پر مقدم ہونا دلالت كرتاہے كہ حضرت مريم(ع) كى برگزيدگى اور طہارت ان كے برتر و بالاتر ہونے ميں دخالت ركھتے ہيں _

١٢_ حضرت مريم (ع) دنيا كى تمام عورتوں كے ليئے نمونہ ہيں _واصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين

١٣_ برائي سے پاكيزگى خدا تعالى كے برگزيدہ بندوں كے يہاں قدر و قيمت ركھتى ہے_طهرك و اصطفاك

١٤_ عورت كے مقام كو جانچنے كا معيار اسكى طہارت وپاكدامنى ہے_طهرك و اصطفاك

١٥_ حضرت مريم (ع) انبيائے الہى كى نسل سے خدا وند عالم كى برگزيدہ ہستي_

يا مريم ان الله اصطفاك امام باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں اصطفاك من ذرية الانبياء (١)

١٦_ حضرت عيسي (ع) كو بغير باپ كے پيدا كرنے كے ليئے دنيا كى خواتين ميں سے حضرت مريم (ع) كو منتخب كيا گيا _

واصطفاك على نساء العالمين

امام باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : ...اصطفاك لولادة عيسى من غير فحل(١) يعنى حضرت عيسي (ع) كو بغير باپ كے پيدا كرنے كيلئے تيرا (مريم) انتخاب كيا_

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٦ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٣٠_

۵۰۰