تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 141216
ڈاؤنلوڈ: 3908


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141216 / ڈاؤنلوڈ: 3908
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

١٧_ حضرت مريم (ع) كے آباء و اجداد كا زنا سے پاكدامن ہونا _طهرك و اصطفاك على نساء العالمين

امام محمد باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں ...: و طہّرہا ان يكون فى ولادتہا من آبائہا و امہاتہا سفاح كہ خدا تعالى نے مريم(ع) كو پاك كرديا اس چيز سے كہ ان كى ولادت ميں ان كى ماؤوں اور آباء ميں سے كوئي بھى زنا كار ہو (٢)

١٨_ حضرت مريم (ع) اپنے زمانے كى عورتوں ميں سے برگزيدہ اور برتر تھيں _

واصطفاك على نساء العالمين امام صادق (ع) فرماتے ہيں كہ فرشتوں نے حضرت فاطمہ زہراء (ع) سے كہا ان مريمكانت سيدة نساء عالمها مريم (ع) اپنے زمانے كى عورتوں كى سردار تھيں (٣)

آل عمران : ٦

اقدار : اقدار كے معيار ١٣ ، ١٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى نسل ١٥

برگزيدہ انسان ١ ، ٥ ، ٦ ، ١٠ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ برگزيدہ انسانوں كى پاكى ١٣

پاكيزہ لوگ : ٥ ، ٦ ، ٧ ، ٩

پاكى : پاكى كى قدر و قيمت ١٣ ، ١٤;پاكى كے اثرات ١١

پاكيزگى : پاكيزگى كے عوامل ٦

تربيت : تربيت كا نمونہ ١٢

حضرت عيسي (ع) : ١٦

حضرت مريم (ع) ١ ، ٤

حضرت مريم (ع) كا برگزيدہ ہونا ١، ٥ ، ٦ ، ١٠ ، ١١ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ ; حضرت مريم (ع) كا مرتبہ ٣ ، ٥ ، ٦ ، ٧

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٦ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٣٠_

٢) تفسير عياشى ج٢ ص ١٧٣حديث ٤٧، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٢٧، بحارالانوار ج١٤ ص ١٩٢ حديث ٢_

٣) علل الشرائع ص ١٨٢ حديث ١ باب ١٤٦ ص ٣٣٧ ، حديث ١٣١،نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٢٩_

۵۰۱

،٨ ، ٩ ، ١١ ، ١٢ ، ١٥ ، ١٧ ، ١٨ ; حضرت مريم (ع) كو بشارت ١ ;حضرت مريم (ع) كى پاكى ٥ ، ٩; حضرت مريم (ع) كى عصمت ٧ ;حضرت مريم (ع) كے آباء و اجداد ١٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا لطف ٨

خلوص : خلوص كے اثرات ٩ ، ١١

روايت : ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨

عورت : عورت كا مقام ١٤ ،عورت كى پاكدامنى ١٤

عورتيں ١٠ ، ١١ ، ١٢ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ فرشتے ١ ، ٤ فرشتوں كا كلام كرنا ٢

قدر قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ١٤

مخلصين : مخلصين كا مقام و مرتبہ ١١

مقربين : ٣

يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ (٤٣)

اے مريم تم اپنے پروردگا ركى اطاعت كرو ، سجدہ كرو ، او رركوع كرنے والوں كے ساتھ ركوع كرو_

١_ حضرت مريم (ع) كو اپنے پروردگار كے سامنے خضوع كے ساتھ اطاعت كرنے اور سجدہ و ركوع كرنے ( نماز پڑھنے) كا حكم _يا مريم اقنتى لربك و اسجدى واركعي

٢_ فرشتوں كى حضرت مريم (ع) كے ساتھ گفتگو اور انہيں خضوع كے ساتھ خدا تعالى كى اطاعت كرنے كا حكم دينا _

و اذ قالت الملائكة يا مريم اقنتى لربك و اسجدي ظاہر اً يہ جملہ ''يا مريم اقنتي'' فرشتوں كا حضرت مريم(ع) كے ساتھ كلام ہے_

۵۰۲

٣_ خدا تعالى كى نعمتيں اور فضل و كرم، ذمہ دارى لاتے ہيں _ان الله اصطفاك و طهرك يا مريم اقنتى لربك كيونكہ جب خدا وند متعال نے حضرت مريم (ع) كو چن ليا اور انہيں پاكيزہ كرديا تو انہيں اطاعت اور خضوع كا حكم ديا _

٤_ خدا وند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ اسكے سامنے خضوع كيا جائے _اقنتى لربك

٥_ خدا وند متعال كے سامنے خضوع اسكے ربوبى فيض كو پانے كا پيش خيمہ ہے_اقنتى لربك

٦_ خدا تعالى كى نعمتوں سے مالامال ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ انكسارى كے ساتھ اس كى اطاعت كى جائے_

ان الله اصطفاك يا مريم اقنتي

٧_ انكسارى كے ساتھ اطاعت كرنے اور نفس كے ناخالص چيزوں سے پاك ہونے كے درميان رابطہ_*

اصطفاك يا مريم اقتني خدا وند متعال نے تين نعمتيں حضرت مريم(ع) كو عطا كيں ، انتخاب كرنا ( اصطفاك ) پاكيزہ كرنا (طھرك) اور برترى و فضيلت (اصطفاك على نساء العالمين )ان تين نعمتوں كے مقابلے ميں خدا تعالى نے حضرت مريم (ع) سے تين ذمہ دارياں طلب كيں قنوت، سجود اور ركوع ، ايسا معلوم ہوتا ہے كہ مذكورہ بالا تينوں نعمتيں ترتيب وار ان ميں سے ہر ايك ، ايك ذمہ دارى كو طلب كرتى ہے _

٨_ سجدہ كا آلودگيوں سے پاكيزگى كے ساتھ رابطہ_*و طهرك و واسجدي

٩_ خداوند عالم كى طرف سے انسان كے برتر ہونے كے ساتھ ركوع كا رابطہ_ *واصطفاك على نساء العالمين واركعى مع الراكعين

١٠_ سابقہ اديان ميں سجود اور ركوع ( نماز )موجود تھے_واسجدى و اركعي

١١_ ركوع اور سجود نماز كے اہم اجزاء ميں سے ہيں *واسجدى و اركعي

۵۰۳

يہ اس صورت ميں ہے كہ ركوع اور سجود سے مراد نماز ہو اور نماز كو ركوع اور سجود كہنا ان دونوں اجزاء كى اہميت كى دليل ہے_

١٢_ حضرت مريم (ع) كو دوسرے نمازيوں كے ساتھ نماز پڑھنے ( نماز با جماعت)كا حكم *

واركعى مع الراكعين يہ اس صورت ميں ہے كہ ركوع سے مراد نماز ہو يعنى مجازاً كل كو جزء كا نام ديا گياہے_

١٣_ اكٹھے ادا كى جانے والى عبادت (نماز با جماعت) ميں عورتوں كى شركت مطلوب ہے_واركعى مع الراكعين

١٤_ سابقہ شريعتوں ميں نماز باجماعت اوراجتماعى طور پر كى جانے والى عبادت موجود تھي_واركعى مع الراكعين

١٥_ مل كر عبادت كرنا قدر و قيمت ركھتاہے اور انسان كے رشد و تكامل اور عظمت ميں مؤثر ہے_

واركعى مع الراكعين ايسا معلوم ہوتا ہے كہ حضرت مريم(ع) كو سب كے ساتھ عبادت كرنے (نماز با جماعت ) كا حكم آيت ٣٧ ، ميں '' و انبتہا نباتاً حسنا ''كے قرينہ سے حضرت مريم (ع) كے رشد وتكامل كے لئے تھا_

١٦_ خدا تعالى كى برگزيدہ ہستيوں كو معاشرتى مسائل ميں شركت كرنى چاہيئے _ان الله اصطفاك واركعى مع الراكعين

١٧_ خداوند متعال كا لوگوں كو اجتماعى عبادت كے ذريعے اتحاد و ہم آہنگى كا حكم دينا *واركعى مع الراكعين

اجتماعى عبادت كا حكم اتحاد و ہم اہنگى كى مطلوبيت پر دلالت كرتاہے_

١٨_ نماز با جماعت ميں ركوع كى اہميت و كردار _واركعى مع الراكعين كيونكہ نماز كو ركوع كہا گيا ہے اس سے ركوع كى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے_

١٩_ اس زمانے ميں حضرت مريم (ع) كے علاوہ بھى خدا تعالى كى عبادت كرنے والے اور نماز پڑھنے والے موجود تھے_واركعى مع الراكعين

٢٠_ عورت كے ليئے مردوں كے ہمراہ نماز باجماعت ميں حاضر ہونا جائز ہے_واركعى مع الراكعين چونكہ مذكورہ بالا آيت ميں حضرت مريم (ع) كو ركوع كرنے والى عورتوں كے ساتھ ركوع كرنے كا حكم نہيں ہوا بلكہ فرمايا گيا ہے ركوع كرو ركوع كرنے والوں كے ساتھ ( عورتيں ہوں يا مرد)

۵۰۴

٢١_ سابقہ شريعتوں ميں عورتوں اور مردوں كا عبادت كے ليئے اجتماع جائز تھا_واركعى مع الراكعين

اتحاد : اتحاد كى اہميت ١٦ ، ١٧

اديان : ١٠ ، ١٤ ، ٢١

اطاعت : اطاعت كے اثرات ٧ ; اطاعت كے عوامل ٦

اقدار ١٥

انتخاب: انتخاب كے عوامل ٩

انسان : انسان كى ذمہ دارى ٣

بركت : بركت كے نزول كا پيش خيمہ ٥

برگزيدہ افراد : برگزيدہ افراد كى ذمہ دارى ١٦

پاكى : پاكى كا پيش خيمہ ٨

ترقى و تكامل : ترقى و تكامل كا پيش خيمہ١٥

حضرت مريم (ع) :٢، ١٩ حضرت مريم (ع) كا خضوع ، ١ ، ٢ ; حضرت مريم (ع) كا ركوع ١ ; حضرت مر يم (ع) كا سجدہ ١ ; حضرت مريم (ع) كى ذمہ دارى ١;حضرت مريم (ع) كى نماز ، ١ ، ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا فضل ٣;خدا تعالى كا فيض ٥ ; خدا تعالى كى ربوبيت ٤ ;خدا تعالى كى نعمتيں ٣ ، ٦;خدا تعالى كے اوامر ١ ، ١٧

خشوع و خضوع : خشوع و خضوع كے اثرات ٥،٧; خشوع وخضوع كے عوامل ٤،٦

خودسازى : خودسازى كے عوامل٧

ركوع : ركوع اديان ميں ١٠;ركوع كے اثرات ٩

۵۰۵

سجدہ :سجدہ اديان ميں سجدہ ١٠ ;سجدہ كے اثرات ٨

عبادت : اجتماعى عبادت ١٣ ، ١٤ ، ١٥ ، ١٧ ، ٢٠ ، ٢١;اديان ميں عبادت ١٤ ، ١٩

عورتيں ١٢ : عورتوں كى نماز باجماعت ١٣ ، ٢٠ ، ٢١

فرشتے : فرشتوں كا گفتگو كرنا ٢

نماز : احكام نماز ٢٠ ;اديان ميں نماز ١٠ ، ٢١;اركان نماز ١١ ;نماز با جماعت ١٢ ، ١٤ ، ١٨ نمازميں ركوع ١١ ، ١٨ ; نماز ميں سجدہ ١١ نمازى ١٩

ذَلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيكَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ (٤٤)

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جن كى وحى ہم آپ كى طرف كر رہے ہيں او رآپ توان كے پاس نہيں تھے جب وہ قرعہ ڈال رہے تھے كہ مريم كى كفالت كون كرے گا او رآپ ان كے پاس نہيں تھے جب وہ اس موضوع پر جھگڑا كر رہے تھے _

١_ حضرت مريم (ع) اور حضرت زكريا (ع) كى سرگذشت سے مربوط حقائق پہلى مرتبہ پيغمبر اكرم (ص) كو بتلائے گئے _

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك اگر مذكورہ حقائق دوسرى آسمانى كتابوں ميں آئے ہوتے تو انہيں غيب نہ كہا جاتا_

٢_ وحي، پيغمبر(ص) اسلام كے ليئے غيبى خبريں اور گذشتہ انسانوں كى تاريخ جاننے كا ذريعہ ہے _

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٣_ غيب كى خبريں بيان كرنا قرآن كريم كے معجزہ ہونے كا ايك جلوہ _ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٤_ وحي، ايسے تاريخى حقائق كو بيان كرتى ہے جو انسان پر پوشيدہ ہوں _ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٥_ حضرت زكريا (ع) اورحضرت مريم (ع) كى تاريخ كے كچھ حقائق كا اہل كتاب كيلئے ناشناختہ ہونا_

ذلك من انباء الغيب يہ آيات نجران كے وفد كے بارے ميں نازل ہوئيں ہيں پس يہ اہل كتاب پرطعن و طنز ہے جو انبياء (ع) كى سرگذشت بالخصوص حضرت مسيح (ع) اورحضرت مريم(ع) كے بارے ميں مطلع ہونے كا اظہار كرتے تھے_

۵۰۶

٦_ پيغمبر اكرم(ص) كى حضرت زكريا (ع) اور حضرت مريم (ع) كى تاريخ كے خفيہ گوشوں سے آگاہى آپ (ص) كے وحى كے ساتھ ارتباط كے دعوي كى سچائي پر گواہ ہے_ذلك من انباء الغيب و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم

٧_ كنيسہ كے سركردہ افرا د كا حضرت مريم (ع) كى سرپرستى پر جھگڑا اور سرپرست كى تعيين كے ليئے ان كا قرعہ پر عمل كرنا _اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم اذ يختصمون

٨_ كنيسہ كے سركردہ افراد كے حضرت مريم (ع) كى سرپرستى پر جھگڑے كى عجيب سرگذشت اور ان كا قرعہ كو وسيلہ بنانا_*و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم و ما كنت لديهم اذ يختصمون ايسا لگتا ہے كہ ''و ما كنت لديہم'' كا تكرار جھگڑے كى عجب سرگذشت كى طرف اشارہ ہے_

٩_ حضرت مريم(ع) كى عظيم معنوى شخصيت موجب بنى كہ كنيسہ كے سركردہ افراد آپ (ص) كى سرپرستى كے ليئے رقابت كريں _*و ما كنت لديهم اذيلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم اذ يختصمون

ظاہر يہ ہے كہ افراد ميں جھگڑا حضرت مريم(ع) كى سرپرستى حاصل كرنے كى خاطر تھا نہ جان چھڑانے كى خاطر _

١٠_ حضرت مريم (ع) كى معنوى شخصيت ان كے اپنے زمانے ميں زبان زد عام تھي*

ايهم يكفل مريم اذ يختصمون كيونكہ كنيسہ كے سركردہ افراد ميں سے ہر ايك حضرت مريم (ع) كى سرپرستى كا خواہاں تھا اور اسى پر ايك دوسرے سے جھگڑا كرتے تھے اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضر ت مريم (ع) كى عظيم شخصيت سب پر واضح اور آشكار تھي_

١١_ اختلاف دو ر كرنے كے ليئے قرعہ سے استفادہ كرنا جائز ہے_

اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم

۵۰۷

١٢_ حضرت مريم (ع) كا سرپرست معيّن كرنے كے ليئے چھ افراد كے درميان قرعہ كشى _

و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :اول من سوهم عليه مريم بنت عمران وهو قول الله عزوجل ''و ماكنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم ''والسهام ستة _ سب سے پہلا شخص جس كے لئے قرعہ ڈالا گيا مريم بنت عمران تھيں جيسا كہ خدا تعالى نے فرمايا '' و ما كنت لديہم اذ يلقون اقلامہم ايہم يكفل مريم ''اور قرعہ ميں حصہ لينے والے چھ افراد تھے(١)

١٣_ جب حضرت مريم (ع) كے والد كى وفات ہوئي تو اس وقت ان كى سرپرستى كے سلسلہ ميں قرعہ كشى كى گئي _

اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں''اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم''حين ايتمت من ابيها (٢) قرعہ اس وقت ڈالا گيا جب حضرت مريم كے والد فوت ہوگئے اور آپ يتيم ہوگئيں _

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) (ص) اور جناب زكريا (ع) ٦ ;آنحضرت(ص) اور جناب مريم(ع) ٦ ;آنحضرت(ص) كا علم ٦ ;آنحضرت(ص) كو وحى ٢ ، ٦; آنحضرت(ص) كى سچائي ٦

انبياء (ع) : تاريخ انبياء (ع) ١ ، ٥ ، ٦

اہل كتاب : ٥

تاريخ : ٢ تاريخ كے منابع ٤

حضرت زكريا (ع) : ٦ حضرت زكريا(ع) اور اہل كتاب ٥;حضرت زكريا (ع) كا قصہ ١ ، ٥

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كا قصّہ ١ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٩ ، ١٠ ;حضرت مريم (ع) كى سرپرستى ٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٢ ، ١٣

روايت : ١٢ ، ١٣

شناخت : شناخت كے ذرائع ٢ ،٤

عالم غيب : ٢ عورتيں ٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣

____________________

١) من لا يحضرہ الفقيہ ج٣ ص ٥١حديث ١ باب ٣٨، خصال صدوق ص ١٥٦ حديث ١٩٨ باب الثلاثة_

٢) تفسير عياشى ج١ص١٧٣حديث ٤٧، بحار الانوار ج١٤ ص ١٩٢ حديث٢_

۵۰۸

قرآن كريم : قرآن كريم كا اعجاز ٣ ; قرآن كريم كى پيشگوئياں ٣; قرآن كريم كے قصّے ١ ، ٧ ، ٨

قرعہ : قرعہ كا جواز ١١ ;قرعہ كے احكام ١١ ; قرعہ كے موارد ٧، ٨ ، ١٢ ، ١٣

وحى : وحى كا كردار ٤

إِذْ قَالَتِ الْمَلَآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ (٤٥)

او راس وقت كو ياد كرو جب ملائكہ نے كہا كہ اے مريم خدا تم كو اپنے كلمہ مسيح عيسى بن مريم كى بشارت دے رہاہے جو دنيا او رآخرت ميں صاحب وجاہت او رمقربين بارگاہ الہى ميں سے ہے _

١_ فرشتوں كى حضرت مريم (ع) كے ساتھ گفتگو اور انہيں حضرت عيسي(ع) كى بشارت دينا _

اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم

٢_ فرشتے، خدا وند عالم كا پيغام لانے والے_

اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله يبشرك بكلمة

٣_ حضرت مريم (ع) كو حضرت عيسي (ع) كى پيدائش كي خداوند عالم كى طرف سے فرشتوں كے ذريعے بشارت_

اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله يبشرك بكلمة عيسى ابن مريم

٤_ حضرت عيسي (ع) كے حضرت مريم (ع) كو عطا كيئے جانے كى بشارت كى اہميت اور عظمت _

اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله يبشرك

كيونكہ اس بشارت كے لانے والے كئي فرشتے تھے نہ ايك فرشتہ اس سے بشارت كى اہميت اور عظمت كا پتہ چلتاہے_

۵۰۹

٥_ حضرت عيسي (ع) خدا وند عالم كى طرف سے عظيم كلمہ تھے_انّ الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم

'' كلمة''كا نكرہ ہونا اسكى عظمت پر دلالت كرتاہے گويا وہ ايسا كلمہ ہيں كہ عظمت كے لحاظ سے ناشناختہ ہيں _

٦_ حضرت مريم (ع) كے بيٹے كانام مسيح اور عيسى خدا تعالى كى طرف سے ركھا جانا _اسمه المسيح عيسى ابن مريم

٧_ حضرت مريم (ع) ،حضرت عيسي (ع) كے ليئے قابل قدر اور قابل فخر ماں تھيں _*عيسى ابن مريم

٨_ مسيح، حضرت عيسي(ع) كے القابات ميں سے ہے_اسمه المسيح عيسى ابن مريم

كيونكہ ايك شخص كے دو نام نہيں ركھے جاتے لہذا ان دو ميں سے ايك لقب ہوگا اور چونكہ عموماً اصلى نام كى صفت'' ابن ''كےساتھ لائي جاتى ہے لہذا آپ (ع) كا نام عيسي اور لقب مسيح ہوگا_

٩_ دنيا اور آخرت ميں حضرت عيسي(ع) كا صاحب عزت و شرف ہونا _اسمه المسيح عيسى ابن مريم وجيها فى الدنيا و الآخرة

١٠_ دنيا اور آخرت ميں عزت داراور صاحب مرتبہ ہونا انسان كے ليئے ايك قدر و منزلت ہے_وجيهاً فى الدنيا و الآخرة

١١_ دنياوى اور اخروى عزت كا حاصل كرنا ايك دوسرے سے منافات نہيں ركھتا_و جيها فى الدنيا و الآخرة

١٢_ حضرت عيسي(ع) حضرت مريم(ع) كے بيٹے تھے نہ خدا كے_عيسى ابن مريم

خدا تعالى كا تاكيد كے ساتھ عيسي(ع) كو مريم(ع) كا بيٹا كہنا ان لوگوں كے تصور كے ردّ ميں ہے جوحضرت عيسي (ع) كو خداوند عالم كا بيٹا سمجھتے ہيں _

١٣_ حضرت عيسي (ع) ، بارگاہ الہى كے مقرّ بين ميں سے تھے_عيسى ابن مريم و من المقربين

١٤_ خدا وند متعال كے نزديك حضرت عيسي(ع) كى عظمت_يبشرك بكلمة منه وجيها و من المقربين

۵۱۰

١٥_ خداوند متعال نے مريم(ع) كو مطلّع كرديا كہ ان كے ہاں باپ كے بغير بيٹا ہوگا_انّ الله يبشرك بكلمة منه عيسى ابن مريم كيونكہ عموماً بيٹے كو باپ كے نام كے ساتھ منسوب كرتے ہيں خدا وند عالم نے عيسي (ع) كو ماں كے نام كے ساتھ منسوب ( عيسى ابن مريم) كركے يہ سمجھا ديا كہ اس كا بيٹا باپ كے بغير پيدا ہوگا_

آبرو : آبرو كى اہميت ١٠ ، ١١ اقدار ٥

حضرت عيسي (ع) : ٧ حضرت عيسي (ع) كا بشر ہونا ١٢ ; حضرت عيسي (ع) كا مقام و مرتبہ ٤ ، ٥ ، ٩ ، ١٣ ، ١٤ ;حضرت عيسي (ع) كا لقب ٨; حضرت عيسي (ع) كا نام ركھنا ٦;حضرت عيسي (ع) كى پيدائش ١ ، ٣ ، ١٥

حضرت مريم (ع) ١ ، ٣ ، ١٢ ، ١٥ حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٧ ;حضرت مريم (ع) كو بشارت ١ ،٣ ، ٤

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٣; خدا تعالى كے كلمات ٥

عورتيں : ١٥

فرشتے : فرشتوں كا كلام كرنا ١ ،فرشتوں كى ذمہ دارى ٢

مقربين ١٣ ، ١٤

وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَمِنَ الصَّالِحِينَ (٤٦)

وہ لوگوں سے گہوارے ميں بھى بات كرے گا اوربھر پور جوانى كے بعد بھى اور صالحين ميں سے ہو گا _

١_ حضرت عيسي (ع) گہوارے ميں ايسے ہى لوگوں سے گفتگو كرتے تھے جيسے بڑے ہوكر كرتے تھے_

۵۱۱

ويكلم الناس فى المهد و كهلا و من الصالحين

٢_ خدا تعالى كى حضرت مريم (ع) كو يہ بشارت كہ عيسي (ع) ادھيڑ عمرى تك زندہ رہيں گے _

يبشرك و يكلم الناس و كهلا '' كھل''كے معنى ادھيڑ عمرى كے ہيں ( مجمع البيان)

٣_ لوگوں كو تبليغ و ہدايت كرنا حضرت مسيح (ع) كى سارى عمر كى رسالت _و يكلم الناس فى المهد و كهلا

كيونكہ بڑا ہوكر صرف گفتگو كرنا توحضرت مسيح (ع) كے ليئے كوئي خاص فضيلت نہيں لہذا ضرورى ہے كہ خاص قسم كى گفتگو كرنا مراد ہو جو كہ نبوت كى مناسبت سے لوگوں كو تبليغ و ہدايت كرنا ہے_

٤_ حضرت عيسي (ع) ممتاز اور استثنائي انسان تھے_و يكلم الناس فى المهد و كهلا

حضرت عيسي (ع) كا گہوارے ميں گفتگو كرنا ان كے ممتاز اور استثنائي ہونے كى علامت ہے_

٥_ حضرت عيسي (ع) صالحين كى نسل سے صالح انسان تھے_اسمه المسيح عيسى ابن مريم و من الصالحين

٦_ حضرت عيسي (ع) كى اہليت و صلاحيت كى خداوند عالم كى طرف سے حضرت مريم (ع) كو خوش خبرى _

يبشرك بكلمة منه و من الصالحين

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٣

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) كا مقام و مرتبہ ٤ ، ٥ ، ٦ ;حضرت عيسي (ع) كا واقعہ ٢ ; حضرت عيسي (ع) كى ذمہ دارى ٣; حضرت عيسي (ع) كے معجزے ١

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كو بشارت ٢ ، ٦

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٢ ، ٦

صالحين : ٥

عورتيں : ٢

۵۱۲

قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ (٤٧)

مريم نے كہا كہ ميرے يہاں فرزند كس طرح ہو گا جب كہ مجھ كو كسى بشر نے چھوا بھى نہيں ہے _ ارشاد ہوا كہ اسى طرح خدا جو چاہتا ہے پيدا كرتا ہے جب وہ كسى كام كا فيصلہ كر ليتا ہے توكہتا ہے كہ ہو جا او روہ چيز ہو جاتى ہے _

١_ حضرت مريم (ع) كا عيسي (ع) كى بشارت پر حيرت و تعجب كا اظہار كرنا كيونكہ كسى مرد كا آپ سے رابطہ نہ تھا _

قال ربّ انّى يكون لى ولد و لم يمسسنى بشر

٢_ حضرت مريم(ع) كا خدا وند عالم سے يہ پوچھنا كہ كس طرح انہيں مسيح (ع) عطا كيا جائے گا _

قالت ربّ انّى يكون لى ولد لفظ '' انّي''ميں حيرانگى كے علاوہ كيفيت كے معنى بھى پائے جاتے ہيں _

٣_ حضرت عيسي (ع) كى خلقت خارق العادہ تھيانّى يكون لى ولد و لم يمسسنى بشر

٤_ خداوند عالم كے برگزيدہ افراد كو دنياوى معاملات ميں خدا تعالى كے ارادہ كے وقوع پذير ہونے كے سلسلہ ميں طبعى علل و اسباب كى دخالت كى توقع ہوتى ہے_يا مريم انّ الله اصطفاك قالت ربّ انّى يكون لي

يہ مسلم ہے كہ حضرت مريم(ع) خارق العادہ امور كى منكر نہيں تھيں اور خدا تعالى كو ہر كام كے انجام پر قادر سمجھتى تھيں اسى لئے جيسا كہ سابقہ آيات ميں بيان ہوچكا ہے انہوں نے حضرت زكريا(ع) سے كہا ''هو من عند الله '' لہذا جملہ ''انّي ...'' بتلاتاہے كہ حضرت مريم(ع) اور سب اوليائے الہى سمجھتے ہيں كہ كائنات كے معاملات ميں خداوند عالم كے ارادہ كے پورا ہونے ميں

۵۱۳

اصل يہ ہے كہ وہ طبعى اسباب و عوامل كے ذريعہ سے ہو ں نہ كہ وہ ہميشہ معجزہ كے منتظر رہتے تھے_

٥_ حضرت مريم (ع) كو خداوندمتعال كے حضوراور تقرب كا احساس_قالت الملائكة قالت ربّ

كيونكہكہ حضرت مريم(ع) نے فرشتوں كى بشارت كے جواب ميں يہ نہيں كہا كہ ميرى طرف سے خدا تعالى كو كہہ دو بلكہ خود خدا وند عالم سے كلام كيا (ربّ انّى ) اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت مريم(ع) اپنے آپ كو خداوند متعال كے حضور ميں سمجھتى تھيں _

٦_ خدا وند متعال كى برگزيدہ ہستيوں كا بلند مقام و مرتبہ اور خداوند عالم كے افعال كے بارے ميں ان كے سوال و حيرانگى ميں كوئي منافات نہيں _يا مريم ان الله اصطفاك قالت ربّ انّى يكون لى ولد

٧_ حضرت مر يم (ع) اور خداوند عالم كى گفتگو _قالت ربّ قال

٨_ خداوند عالم كے ساتھ گفتگو كرنے ميں حضرت مريم (ع) كا ادب_قالت ربّ و لم يمسسنى بشر چونكہ مباشرت كے بجائے چھونا كى تعبير استعمال كى ہے _

٩_ خدا وند عالم مادى و سائل و اسباب پر بھروسہ كئے بغير اور انكى محتاجى كے بغير جو چاہے خلق كرتاہے_

كذلك الله يخلق ما يشاء

١٠_ كائنات كے واقعات ميں صرف طبعى عوامل علّت نہيں ہيں _كذلك الله يخلق ما يشاء

١١_ خدا وند عالم كى مشيت كا كائنات ميں نافذ ہونا اس كے ارادوں كے بے چون و چرا پوراہونے كى علامت ہے_

كذلك الله يخلق ما يشاء

١٢_ كسى بشر كے چھوئے بغيرحضرت مريم(ع) كو عيسي(ع) عطا كرنے كا خداوند عالم كا قطعى ارادہ _كذلك الله يخلق ما يشاء

١٣_ طبعى اسباب و عوامل پر خداوند عالم كى مشيت كى حكمراني_كذلك الله يخلق ما يشاء

١٤_ جس چيز كے متعلق خدا كا ارادہ ہوجائے جوں ہى اسے كہے ہوجا وہ ہوجاتى ہے_اذا قضى امرا فانّما يقول له كن فيكون

١٥_ قضائے الہى اور فرمان الہى كے يكے بعد

۵۱۴

ديگرے دو مرحلوں كے بعد موجودات عالمخلقت ميں واقع ہوجاتے ہيں _اذا قضى امراً فانّما يقول له كن فيكون

برگزيدہ افراد : ٤ ، ٦

توحيد : توحيد افعالى ١١

حضرت عيسي (ع) ١ ، ٢ ، ١٢ : حضرت عيسي (ع) كى ولادت ٣

حضرت مريم (ع) : ١٢ حضرت مريم (ع) كا ادب ٨; حضرت مريم (ع) كا حمل ١ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٥ ، ٧ ، ٨ ;حضرت مريم (ع) كو بشارت ١;حضرت مريم (ع) كى دعا٢

خدا تعالى : خدا تعالى كا ارادہ ٤ ، ١٢ ، ١٤; خدا تعالى كى بشارت ١ ; خدا تعالى كى حكمرانى ١٣ ;خدا تعالى كى خلقت ٩ ، ١٤ ، ١٥; خدا تعالى كى قدرت ٩ ، ١٤; خدا تعالى كى مشيت ١ ١ ، ١٣; خدا تعالى كے افعال ٦ ; خدا تعالى كے ساتھ گفتگو ٧ ، ٨

خلقت : خلقت كے مراتب ١٥ ;نظام خلقت: ١٠

سوال و جواب ٦

طبعى اسباب : ٤ ، ٩ ، ١٠ ، ١٣ قضا و قدر ١٥

گفتگو : ٨

معجزہ : ٣

مقربين : ٥

وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ (٤٨)

او رخد ا اس فرزند كو كتاب و حكمت او رتوريت و انجيل كى تعليم دےگا_

١_ خداوند عالم حضرت عيسي (ع) كا معلّم_و يعلّمه الكتاب والحكمة

٢_ شاگرد كى شخصيت كى تعميرو تشكيل ميں استاد كا كردار_يعلّمه الكتاب

مذكورہ بالا آيت جو كہ حضرت عيسي (ع) كا مقام و

۵۱۵

مرتبہ بيان كرنے كے بارے ميں وارد ہوئي ہے_ بيان كرتى ہے كہ حضرت عيسي (ع) كا معلّم واستاد خداوند عالم ہے_

٣_ الہى كتاب و حكمت كى تعليم و تعلّم بہت بڑى سعادت ہے_و يعلّمه الكتاب والحكمة

٤_ خدا وند متعال نے حضرت عيسي (ع) كو كتاب ( الہى قوانين ) حكمت (الہى معارف)، تورات اور انجيل كى تعليم دى _و يعلّمه الكتاب والحكمة والتوراة والانجيل

٥_ تورات اور انجيل ( آسمانى كتابيں ) خداوند عالم كے معارف اور قوانين پر مشتمل تھيں *و يعلمه الكتاب والحكمة والتوراة والانجيل تورات اور انجيل كا كتاب و حكمت پر عطف فرد كا جنس پر عطف ہے_

آسمانى كتابيں :٣ ، ٥

اقدار : ٣

انجيل : ٤ ، ٥ انجيل كے قوانين ٥;انجيل ميں حكمت ٥

تعليم و تعلّم : ٤

تورات : تورات كے قوانين ٥;تورات ميں حكمت ٥

حكمت : حكمت كى تعليم ٤

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي(ع) اور تورات ٤ ; حضرت عيسي (ع) اور انجيل ٤; حضرت عيسي (ع) كى تعليم ٤ ; خدا اورحضرت عيسي(ع) ١

خدا تعالى: خدا تعالى كى حكمت ٣

شخصيت: تعمير شخصيت كے عوامل ٢

معلّم : ١ معلّم كا كردار ٢

۵۱۶

وَرَسُولاً إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللّهِ وَأُبْرِىءُ الأكْمَهَ والأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللّهِ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٤٩)

اور اسے بنى اسرائيل كى طرف رسول بنائے گا او روہ ان سے كہے گا كہ ميں تمھارے پاس تمھارے پروردگا ركى طرف سے نشانى لے كر آيا ہوں كہ ميں تمھارے لئے مٹى سے پرندہ كى شكل بناؤں گا او راس ميں كچھ دم كردوں گا تو وہ حكم خدا سے پرندہ بن جائے گا اور ميں پيدائشى اندھے او رمبروص كا علاج كروں گا او رحكم خدا سے مردوں كو زندہ كروں گا او رتمھيں اس بات كى خبردوں گا كہ تم كيا كھاتے ہو اور كيا گھر ميں ذخيرہ كرتے ہو _ ان سب ميں تمھارے لئے نشانياں ہيں اگر تم صاحبان ايمان ہو _

١_ حضرت عيسي(ع) خداوند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى طرف رسول بناكر مبعوث كيئے گئے_و رسولا الى بنى اسرائيل

٢_ حضرت عيسي(ع) كى رسالت كے اصلى مخاطب بني اسرائيل تھے*و رسولا الى بنى اسرائيل

٣_ رسول كو روشن نشانيوں ( معجزوں ) كے ساتھ بھيجنا خدا وند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و رسولاً انّى قد جئتكم بآية من ربّكم

۵۱۷

٤_ انسانوں كى تربيت اور ہدايت ميں معجزہ كى تاثير و كردار_بآية: من ربّكم ''ربّكم'' كے معنى (تم انسانوں كى تربيت كرنےوالا) كے پيش نظر معلوم ہوتاہے كہ انبيائ(ع) كے معجزے انسانوں كى تربيت اور ہدايت كے ليئے تھے_

٥_ حضرت عيسي (ع) كے واضح معجزے انكى دعوت كى صداقت پر دليل تھے_انّى قد جئتكم بآية: من ربّكم

كيونكہ حضرت عيسي (ع) رسالت كے دعوے دار تھے پس ضرورى ہے كہ پہلے اسے ثابت كريں لہذا '' بآية من ربكم'' ميں آيت اور نشانى سے مرادحضرت عيسي (ع) كى نبوت كى نشانى ہوگا_

٦_ انبيائے الہى كے واضح معجزے انكى رسالت كى صداقت كى علامت تھے_بآية: من ربّكم

٧_ معجزہ ، انبياء (ع) كى نبوت پر انسانوں كے اطمينان كا ذريعہ _قد جئتكم بآية من ربكم

٨_ مٹى سے پرندہ بناكر اس ميں پھونكنے سے اس كا اذن الہى سے پرندہ بن جانا، حضرت عيسي(ع) كا معجزہ_

انّى اخلق لكم من الطين كهيئة الطير فانفخ فيه

٩_ مادى عناصر كى تشكيل كے بعد روح كا اس سے متعلق ہونا زندگى كے وقوع پذير ہونے كا كلى نظام _*

انّى اخلق لكم من الطين كهيئة الطير فانفخ فيه جو كچھ حضرت عيسي(ع) معجزہ كے عنوان سے انجام ديتے تھے اسے بيان كرنا زندگى كے وقوع پذير ہونے كے كلى نظام كى طرف اشارہ ہے ورنہ اگرصرف حضرت عيسي (ع) كے معجزے كو بيان كرنا مقصود ہوتا تو مدارج بيان كرنے كى ضرورت نہيں تھي_

١٠_ انبياء (ع) كے معجزے اذن الہى سے انجام پاتے ہيں _انّى اخلق باذن الله

١١_ نظام حيات پر خدا تعالى كااذن حاكم ہے_انّى اخلق باذن الله

١٢_ اذن الہى كے زير سايہ انسان كے ليئے مادى عناصر سے زندہ موجود كا بنانا ممكن ہے_انّى اخلق باذن الله

۵۱۸

١٣_ مادرزاد اندھوں كو آنكھيں اور برص والے مريضوں كو شفا دينا حضرت عيسي (ع) كا معجزہ_و ابري الاكمه والابرص

١٤_ مردوں كو اذن الہى كے پرتو ميں زندہ كرنا حضرت عيسي (ع) كا معجزہ _و احيى الموتي باذن الله

١٥_ حضرت عيسي (ع) كے زمانے ميں اندھے پن اور برص كى بيمارى كا عام ہونا *و ابريء الاكمه والابرص

اس زمانے كى لاعلاج بيماريوں ميں سے صرف اندھے پن اور برص كے شفا دينے كو ذكر كرنا ، اس زمانے ميں ان دو بيماريوں كے عام ہونے كى حكايت كرتاہے_

١٦_ يہ خبر دينا كہ لوگوں نے جو كچھ كھايا ہے اور جو كچھ گھروں ميں ذخيرہ كر ركھا ہے حضرت عيسي (ع) كا ايك معجزہ_

و انبئكم بما تأكلون و ما تدخرون فى بيوتكم

١٧_ حضرت عيسي (ع) ولايت تكوينى ركھتے تھے_انّى اخلق لكم فانفخ فيه فيكون طيراً

١٨_ حضرت عيسي (ع) علم غيب جانتے تھے_و انبئكم بما تأكلون و ما تدّخرون فى بيوتكم

١٩_ جو لوگ حضرت عيسي (ع) پر ايمان لائے اور حقيقت كے متلاشى تھے ان كے ليئے حضرت عيسي (ع) كے معجزے كافى تھے_انّ فى ذلك لاية لكم ان كنتم مؤمنين

جملہ '' ان كنتم مؤمنين ''ظاہراً حقيقت كى تلاش كے معنى ميں ہے كيونكہ اگر ايمان دارہونے كے معنى ميں ہو تو آيہ كا لانا ضرورى نہيں ہے كيونكہ آيہ لانے كا ہدف تمايل و رجحان اور ايمان لانا ہے_

٢٠_ آيات الہى سے انسان كا استفادہ اسكى مخصوص صلاحيتوں كے ساتھ مشروط ہے_انّ فى ذلك لاية لكم ان كنتم مؤمنين

٢١_ حضرت عيسي (ع) كے مخاطب ( بنى اسرائيل ) خدا تعالى پر ايمان كے دعوے دار تھے_ان كنتم مؤمنين

بعض مفسرّين كے نزديك ''ان كنتم مؤمنين'' كا مطلب يہ ہے كہ اگر تم خدا پر ايمان ركھتے ہو تو يہ معجزے ميرى نبوت ( عيسي (ع) كى نبوت) كى دليل ہيں _

٢٢_ حضرت عيسي(ع) كا بيماروں كو شفا دينے والا معجزہ اس

۵۱۹

زمانے ميں بيماريوں كے عام ہونے اوراس زمانے ميں لوگوں كى طبّى ضروريات كے مناسب تھا_

و ابري الاكمه والابرص و احيى الموتي باذن الله امام رضا (ع) فرماتے ہيں '' ان الله تبارك و تعالى بعث عيسي (ع) فى وقت ظہرت فيہ الزمانات واحتاج الناس الى الطب ...بما احيا لہم الموتى و ابرء (لہم ) الاكمہ و الابرص '' خدا تعالى نے حضرت عيسي (ع) كو اس دور ميں مبعوث فرماياجب بيمارياں عام تھيں اور لوگوں كو طبّ كى ضرورت تھي ايسے معجزوں كے ساتھ كہ حضرت عيسي(ع) ان كے مردوں كو زندہ كريں اور ان كے اندھوں كو آنكھيں ديں اور برص والوں كو شفا ديں (١)

٢٣_ حضرت عيسي(ع) كا سات يا آٹھ سال كى عمر ميں بنى اسرائيل كے كھانے پينے كى اشياء اور گھروں ميں انكے ذخائر كے بارے ميں غيبى خبريں دينا_و انبئكم بما تاكلون و ما تدخرون فى بيوتكم

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :و مكث عيسي (ع) حتى بلغ سبع سنين او ثمانياً فجعل يخبرهم بما ياكلون وما يدّخرون فى بيوتهم _سات يا آٹھ سال كى عمر ميں حضرت عيسي (ع) انہيں خبر دينے لگے كہ وہ كيا كھاتے ہيں اور اپنے گھروں ميں كن چيزوں كا ذخيرہ كئے ہوئے ہيں _(٢)

آيات الہي: ٢٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت ٦ ; انبياء (ع) كى سچائي ٦ ; انبياء (ع) كى نبوت ٧ ;انبياء (ع) كے معجزے ٦ ، ١٠

ايمان : ايمان كا پيش خيمہ ٧ ، ١٩

بنى اسرائيل : ١ ، ٢ ،٢١ ، ٢٣ بنى اسرائيل كے انبياء (ع) ١

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل٤

حضرت عيسي (ع) : ١٥ حضرت عيسي (ع) اور بنى اسرائيل ١ ، ٢ ، ٢١ ، ٢٣ ; حضرت عيسي (ع) كا علم ١٨ ;حضرت عيسي (ع) كى دعوت ٥ ; حضرت عيسي (ع) كى ذمہ دارى ٢;حضرت عيسي (ع) كى سچائي ٥; حضرت عيسي (ع) كى ولايت ١٧; حضرت عيسي (ع) كے معجزے ٥ ، ٨ ، ١٣ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٩ ، ٢٢ ، ٢٣

____________________

١) عيون اخبار الرضا ج ٢ ، ص ٨٠ حديث ١٢ ، ب٣٢ ، علل الشرائع ص ١٢١ حديث ٦ باب ٩٩_

٢) بحار الانوار ج١٤ ، ص ٢٥١ حديث٤٣ تفسيربرہان ج١ ص ٢٨٤ حديث ٤_

۵۲۰