تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 141166
ڈاؤنلوڈ: 3907


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141166 / ڈاؤنلوڈ: 3907
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

سے كنايہ ہو_

٢٠_ خدا تعالى جسے چاہے گا بے حساب اور فراواں رزق عطا فرمائے گا_و الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢١_ روزى دينے كے بارے ميں خدا تعالى كى مشيت كے سامنے كسى قسم كا كوئي اور ارادہ ركاوٹ نہيں ہوسكتا_

و الله يرزق من يشاء

٢٢_ خداوند عالم باتقوي مومنين كو ايسے ذرائع سے روزى عطا كرے گا جن كا انہيں وہم و گمان تك نہ ہوگا_

و الذين اتقوا و الله يرزق من يشاء بغير حساب

ممكن ہے كہ ''بغير حساب'' كے معنى ايسے ذرائع كے ہوں جو ناقابل تصور ہيں يعنى ايسے ذرائع جو عام اندازوں كے مطابق وہم و گمان ميں نہ آتے ہوں _

آيات خدا: آيات خدا كى تحريف ٤، ٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اطمينان: اطمينان وعوامل ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٧; اللہ تعالى كى روزى ٢٠،٢١، ٢٢;اللہ تعالى كى مشيت ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمتيں ٤، ٦

ايمان: ايمان اور عمل ٤، ١٨; ايمان كے اثرات ١٨; ايمان كے انفرادى اثرات ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٧

تقوي: تقوي كا اجر ١٩; تقوي كى اہميت ١٤ ;تقوي كے اثرات ١٦،٨ ١

دنيا: دنياوى وسائل ٨

دنيا پرستي: دنيا پرستى كا پيش خيمہ ٣; دنياپرستى كى سرزنش ٥; دنياپرستى كے اثرات٤، ٧; دنياپرستى كے موانع١١

۶۱

رشد وترقي: رشد و ترقى كے اسباب و عوامل ١٦، ١٨

زندگي: دنياوى زندگى ١، ٢، ٣

زينت: دنياوى زينت ١،٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٨، ١٤

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ٨

قيامت: قيامت ميں اقدار٣ ١;قيامت ميں حقائق كا ظہور ١٣ ; قيامت ميں دنياپرست افراد ١٥; قيامت ميں كفار ١٢، ١٣، ١٥، ١٧;قيامت ميں مومنين ١٢، ١٧، ١٨، ١٩ ; متقين قيامت ميں ١٢، ١٣، ١٦، ١٨

كفار: كفار كا برتاؤ ٧ ;كفار كى ثروتمندى ١٠;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے ہاں قدر و قيمت ٨

كفر: كفر كے اثرات٣; كفر كے موارد ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٢;گمراہى كے عوامل ٤

ماديات: ماديات كى اہميت٣

متقين: متقين كے فضائل ١٢

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى سرزنش ٩

مومنين: صدر اسلام كے مومنين ١٠; متقى مومنين٢٢ ; مومنين كاتمسخر ٧، ٩، ١٧; مومنين كا فقر ١٠; مومنين كوتسلى ١٧; مومنين كى روزى ٢٢;مومنين كے فضائل ١٢

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢

۶۲

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣)

(فطرى اعتبار سے ) سارے انسان ايك قوم تھے _ پھر الله نے بشارت دينے والے اورڈرانے والے انبياء بھيجے اور ان كے ساتھ برحق كتاب نازل كى تا كہ لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كريں اور اصل اختلاف انھيں لوگوں نے كيا ہے جنھيں كتاب مل گئي ہے اور ان پر آيات واضح ہو گئيں صرف بغاوت اور تعدى كى بنا پر _ تو خدا نے ايمان والوں كو ہدايت دے دى اور انھوں نے اختلافات ميں حكم الہى سے حق دريافت كر ليا اور و ہ تو جس كو چاہتا ہے صراط مستقيم كى ہدايت دے ديتا ہے _

١_ ابتدائي معاشرہ ميں انسانوں كى وحدت و يگانگت_كان الناس امة واحدة

٢_ آغاز خلقت سے ہى انسان اجتماعى زندگى كا مظہر ہے_كان الناس امة واحدة

''امة'' ايسى جماعت كو كہا جاتا ہے جو مشترك ہدف ركھتى ہو اور اس كا لازمہ اجتماعى زندگى گذارنا ہے_

۶۳

٣_ ابتدائي دور كے انسان افكار و خيالات اور تمايلات و اعتقادات ميں يكساں تھے_*كان الناس امة واحدة

''امة واحدة''ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ اس كے افراد اپنے افكار ميں يكساں ہوں اور ايك جيسے رجحانات ركھتے ہوں _

٤_ ابتدائي معاشروں كے مفادات ميں تضاد نہيں تھا_*كان الناس امة واحدة

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ عموما ً لوگوں ميں اختلاف ان كے مفادات كے ايك دوسرے سے ٹكراؤ كى وجہ سے پيدا ہوتا ہے اور ابتدائي معاشروں كى وحدت سے معلوم ہوتا ہے كہ باہمى مفادات كے لحاظ سے ان ميں كوئي اختلاف و تضاد نہيں پايا جاتا تھا_

٥_ ابتدائي انسان بلوغ فكرى سے عارى اور علم و آگاہى كے لحاظ سے ابتدائي سطح كے تھے*_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين خداوند عالم نے انسانى معاشرے كى ابتدائي تشكيل كے وقت ان كى طرف نبى نہيں بھيجے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شايد ابتدائي معاشرے رشد اور سطح فكرى كے لحاظ سے اس قابل نہ تھے كہ ان كى طرف نبى يا رسول بھيجا جائے_

٦_ابتدائے خلقت كے معاشروں كے درميان اختلافات كے پيدا ہونے تك ان ميں نبى نہيں بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا يہاں پر''ليحكم بين الناس فيما اختلفوا'' كا جملہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات پيدا ہونے سے پہلے كوئي نبى نہيں بھيجا گيا_

٧_ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلاف ظاہر ہوا تو خداوند متعال كى طرف سے نبى بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا فيه ''ليحكم ''كا جملہ دلالت كرتا ہے كہ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات ظاہر ہوئے تو ان كى طرف انبياء بھيجے گئے نہ كہ اس سے پہلے_ لہذا ''كان الناس ...''كے بعد ''فاختلفوا'' كا جملہ مقدر ہوگا_

٨_ ابتدائے خلقت كے انسانوں كى تاريخ زندگى ميں بعثت انبياء (ع) ايك نقطہ عطوفت و رحمت_

كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين مبشرين

۶۴

٩_ بشارت و انذار انبياء (ع) كے اہم فرائض ميں سے ہے_فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

١٠_ تاريخ كا رخ بدلنے ميں اہم ترين كردار انبياء (ع) كا ہے_فبعث الله النبيين و ما اختلف فيه الا من بعد ما جائتهم البينات جملہ''ومااختلف فيہ''معاشروں كے تغير و تحول پر دلالت كرتا ہے كہ جس كا باعث بعض لوگوں كا انبياء (ع) كے مقابلے ميں سر اٹھا نا تھا_

١١_ انسانى معاشرے اپنے اختلافات كے حل (معاشرے كى ہدايت) كيلئے انبياء (ع) كى بعثت كے محتاج ہيں _

فبعث الله النبيين ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٢_ انسانوں كى ہدايت اور تبليغ كيلئے انبياء (ع) كے مؤثر عملى طريقے بشارت اور انذار ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

٣ ١_ حكومت،لوگوں كے درميان فيصلہ اور ان كے اختلافات كا حل كرنا ، بعثت انبياء (ع) اورآسمانى كتب كے نزول كے اہداف ميں سے ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٤_انبياء (ع) كا الہى قوانين كى حدود ميں عدل و انصاف قائم كرنا_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليحكم'' كى ضمير''الكتاب'' كى طرف لوٹے_

٥ ١_ آسمانى كتابوں كے مطالب اور مضامين برحق ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''بالحق'' جارو مجرور عامل مقدر كے متعلق اور ''الكتاب'' كے لئے حال ہو يعنى ايسى كتاب جو حق كے ساتھ ہے_

١٦_ حق كو باطل سے پہچاننے اور صحيح قضاوت و فيصلے كا معيار آسمانى كتابيں ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٧_آسمانى كتابيں اپنے نزول كے مراحل ميں باطل كى دست درازى اور تحريف سے محفوظ رہى

۶۵

ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق'' ''انزل'' كے متعلق ہو_

١٨_ بشرى معاشروں كو تشكيل دينا اور ان ميں اتحاد و يگانگت پيدا كرنا ، انبيا ء (ع) اور اديان الہى كے اہداف ميں سے ہے_فبعث الله و انزل ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٩_ تمام انبياء (ع) حق كى ترويج كرنے والے اور ايك ہى نظام اور ہدف ركھتے ہيں _

فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين و انزل معهم الكتاب بالحق

٢٠_ انسانيت كيلئے سب سے پہلى قانون ساز ہستى خدائے ذوالجلال كى ہے_فبعث الله و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس ''فبعث الله '' كى ''فائ''سے پتہ چلتا ہے كہ بشرى معاشروں ميں جب اختلاف پيدا ہوگيا تو اس كى وجہ سے قانون كى ضرورت محسوس ہوئي لہذا خداوند عالم نے كتاب كو (قانون كے طور پر) اور انبياء (ع) كو (قانون كے مجرى اور نافذ كرنے والے كے طور پر) بھيجا_

٢١_ الہى قوانين كے ذريعے انسان لوگوں كے درميان برحق فيصلہ كرسكتا ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٢_ انبياء (ع) ، الہى قوانين كے ابلاغ كرنے والے اور اس كا نفاذ كرنے والے ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين ليحكم بين الناس اس چيز كے پيش نظركہ''ليحكم'' كا فاعل خداوند متعال ہو كہ درحقيقت حكومت اسى كى ہے اور انبياء (ع) تو صرف اس كے قوانين كا نفاذ كرنے والے ہيں _

٢٣_ انسانى معاشرے كيلئے قانون اور حكومت كى ضرورت ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٤_ لوگوں كى معاشرتى زندگى ميں اختلاف پيدا ہونا طبيعى بات ہے_ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٢٥_ لوگوں كى مشكلات اور تعليمات انبيائ(ع) كے درميان گہرا رابطہ ہے_

و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

۶۶

٢٦_ انبياء (ع) كے بھيجے جانے كے بعد، معاشروں ميں دينى اختلافات علمائے دين كى طرف سے ظاہر ہوتے ہيں _

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم ''الذين اوتوہ''( جنہيں كتاب دى گئي) سے مراد علمائے دين ہيں

٢٧_ انبياء (ع) كى بعثت اور ابتدائي سطح كے اختلافات حل ہونے كے بعد معاشرے ميں نئے اختلافات (دينى اختلافات) پيدا ہوتے ہيں _ليحكم و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه

٢٨_ علمائے دين كا انحراف و سركشى اور ظلم (بغاوت) انبياء (ع) كے اہداف ( لوگوں كو دين حق كى بنياد پر متحد كرنا )كے تحقق پذير ہونے ميں بنيادى ركاوٹ ہے _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

٢٩_ خداوند عالم نے ان لوگوں كى شديد مذمت كى ہے جو حق كے واضح ہونے كے بعد حسادت اور حدودسے تجاوز كى وجہ سے اس ميں اختلاف كرتے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

''بغي'' لغت ميں حدود سے تجاوز اور حسد كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے_

٣٠_ خداوند عالم كى واضح اور روشن دليلوں نے علمائے دين پر حجت تمام كردى اور ہر قسم كے عذر كے دروازے بھى بند كر ديئے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣١_ آسمانى كتابوں سے آگاہى ركھنے والے علماء ہى نے فقط اس ميں اختلاف كيا ہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣٢_ نا اہل علماء كا حسد اور خودخواہى دينى اختلافات كى جڑ ہے_و ما اختلف بغيا بينهم

٣٣_ آسمانى كتابيں خدا تعالى كى واضح اور روشن دليليں ہيں _و انزل معهم الكتاب من بعد ما جائتهم البينات

ظاہراً ''بينات''(روشن دليلوں ) سے مراد آسمانى كتابيں ہيں _

۶۷

٣٤_ علماء كى ذمہ دارى بہت زيادہ اہميت كى حامل ہے نيز كسى معاشرے كى ہدايت كرنے يا اس ميں گمراہى پھيلانے ميں ان كا كردار كليدى نوعيت كا ہوتاہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه بغيا بينهم

٣٥_ دينى اختلافات كے وقت خداوند عالم مومنين كو ہدايت كرتاہے _فهدى الله الذين امنوا

٣٦_دين كى حقانيت كے صحيح ادراك اوراس كى پہچان كيلئے خداوندكريم مومنين كى ہدايت كرتاہے_

فهدى الله الذين امنوا لما اختلفوا فيه من الحق ''من الحق''ميں ''من'' بيانيہ ہے جو ''لما اختلفوا'' ميں موجود''ما''كى تشريح كر رہا ہے يعنى خداوند متعال نے مومنين كي'' حق'' كى طرف رہنمائي كى جس ميں انہوں نے اختلاف كيا تھا_

٣٧_ خداوند عالم كى ذات ہدايت كا سرچشمہ ہے_فهدى الله الذين امنوا ...والله يهدى من يشاء

٣٨_ حسد اور سركشى (بغاوت) كا موجود ہونا، بينات اور ہدايت الہى كے قبول كرنے ميں ركاوٹ ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه ...بغيا ''بغيا'' (بغاوت وسركشي) ''ما اختلف'' كيلئے ''مفعول لاجلہ ''ہے يعنى حق و ہدايت كو قبول نہ كرنے كى وجہ ان كا حسد و سركشى ہے_

٣٩_ انسان ہميشہ خدا تعالى كى ہدايت كا محتاج ہے_و الله يهدى من يشاء

خدا كى طرف سے مومنين كى راہنمائي باوجود اسكے كہ ہدايت پاچكے ہيں اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ انسان ہميشہ خدا وند متعال كى ہدايت كا محتاج ہے_

٤٠_ انسانى معاشروں ميں موجود اختلافات كا صحيح حل آسمانى كتابيں ہى پيش كرسكتى ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٤١_ ايمان خدا كى خاص ہدايت كا باعث بنتاہے_فهدى الله الذين امنوا

كيونكہ ايمان خود ہدايت ہے لہذا دوبارہ مومنين كو ہدايت كرنے سے مراد خاص ہدايت ہوگي_

٤٢_ انبياء (ع) كى بعثت اور آسمانى كتابوں كے بھيجنے كا

۶۸

مقصد لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف رہنمائي كرنا ہے_فبعث الله و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٣_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے صراط مستقيم كى طرف رہنمائي فرماتا ہے_و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٤_ جب دينى اختلافات پيدا ہوں تو خدا تعالى مؤمنين كيخاص ہدايت فرماتا ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٥_ حضرت نوح(ص) سے پہلے لوگ امت واحدہ تھے جو (انبياء (ع) كى رہنمائي كے بغير) اپنى فطرت پر زندگى بسركر رہے تھے_كان الناس امة واحدة امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :''كانوا قبل نوح امة واحدة على فطرة الله لامهتدين و لاضلالا ''فبعث الله النبيين'' ''يعنى حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگ فطرت خدا پر عمل پيرا تھے اور امت واحدہ تھے نہ وہ ہدايت يافتہ تھے اور نہ ہى گمراہ پس خدا تعالى نے انبياء (ع) كو مبعوث فرمايا''_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نزول ١٧; آسمانى كتابوں كى تحريف ١٧ ;آسمانى كتابوں كى حقانيت ١٥;آسمانى كتابوں كے اہداف ١٣، ١٦، ٣٣، ٤٠، ٤٢

آيات خدا: ٣٣

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١١،١٣، ١٨، ٢٨، ٤٠، ٤٤

اتمام حجت: ٣٠

احكام: احكام كى تشريع ٢٠

اختلاف: اختلاف كى اصلاح ١١، ١٣، ٤٠;اختلاف كے اثرات ٧; اختلاف كے عوامل ٢٤، ٢٦، ٢٩، ٣١، ٣٢ ;دينى اختلاف٢٦، ٢٧، ٣١، ٣٥، ٤٤

اديان: اديان كى تاريخ ٣، ٦، ٧، ٤٥;اديان كے اہداف ١٨; اديان ميں ہم آہنگى ١٩

امت واحدہ: ٤٥

____________________

١) مجمع البيان، ج ٢، ص ٥٤٣،نور الثقلين، ج ١ ص ٢٠٩ح ٧٨٣و ٧٨٤_

۶۹

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور اصلاح معاشرہ ١١، ١٣، ١٨، ٢٥، ٢٨; انبياء (ع) كا انذار ٩، ١٢; انبياء (ع) كا بنيادى كردار ١٠; انبياء (ع) كى بشارت ٩، ١٢; انبياء (ع) كى بعثت ٧، ٨، ١١، ٢٧; انبياء (ع) كى تبليغ ١٢، ٢٢ ; انبياء (ع) كى تعليمات ١٩، ٢٥; انبياء (ع) كى حكومت ١٣; انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٩; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ١٤; انبياء (ع) كى رسالت ٨، ١١، ١٣، ٢٢;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٩; انبياء (ع) كے اہداف ٧، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٢، ٢٨، ٤٢;انبياء (ع) كے فيصلے ١٣، ١٤

انسان: انسانى ضروريات ١١، ٢٣، ٣٩ ;انسانى فطرت ٤٥

ايمان: ايمان كے اثرات ٤١

باطل: باطل كى تشخيص كا معيار ١٦

تاريخ: ادوار تاريخ ١، ٢، ٥، ٦، ٤٥ ;تاريخ كا آغاز ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨; تاريخ ميں تغيرات اور تبديلياں ١٠ تاريخى دور: ٨، ١٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ كار ١٢

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٢;تربيت ميں ڈرانا دھمكانا ١٢

حسد: حسد كے اثرات ٢٩، ٣٢، ٣٨

حق: حق كى پہچان كا معيار ١٦

حق كو قبول كرنا: حق كو قبول كرنے كے موانع٣٨

حكومت: حكومت كى اہميت ١٣، ٢٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ١٤، ٢١; خدا تعالى كى مشيت ٤٣; خدا تعالى كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٩، ٤١، ٤٣، ٤٤

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ٣٢

روايت: ٤٥

۷۰

سركشي:سركشى كے اثرات ٣٨

سماجى نظام: ١٨، ٢٣ صراط مستقيم :٤٢، ٤٣

ظلم: ظلم كے اثرات ٢٨

عدالتى نظام: ١٤

علماء: علماء اور اختلاف ٢٦، ٢٨، ٢٩، ٣١; علماء كاحسد ٢٩، ٣٢; علماء كا ظلم ٢٨; علماء كى خودپسندى ٣٢; علماء كى ذمہ داري٣٤; علماء كى سرزنش٢٩; علماء كى سركشى ٢٨، ٢٩، ٣٢; علمائے دين ٣٠

قانون: قانون كى اہميت ٢٣

قانون سازي: ٢٠

قضاوت: قضاوت كا معيار١٦، ٢١

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣٤

معاشرہ: ابتدائي معاشرہ١، ٤، ٦، ٧; معاشرتى ترقى كے عوامل ١١، ١٣; معاشرتى زوال كے عوامل ٢٨

معاشرتى تعلقات: ٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٤٤

ہدايت: خاص ہدايت ٣٥، ٤١، ٤٤ ;ہدايت كا سرچشمہ ٣٧; ہدايت كى بنياد٤١ ;ہدايت كے عوامل ١١، ٣٤، ٣٥، ٣٦، ٤٢ ; ہدايت كے موانع٣٨

۷۱

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤)

كيا تمھارا خيال ہے كہ تم آسانى سے جنت ميں داخل ہو جاؤ گے جب كہ ابھى تمھارے سامنے سابق امتوں كى مثال پيش نہيں آئي جنھيں فقر وفاقہ اور پريشانيوں نے گھير ليا اور اتنے جھٹكے دئے گئے كہ خود رسول اور ان كے ساتھيوں نے يہ كہنا شروع كرديا كہ آخرخدائي امداد كب آئے گى _ تو آگاہ ہوجاؤ كہ خدائي امداد بہت قريب ہے _

١_ جنت ان لوگوں كيلئے ہے جوآزمائش الہى كے مقابلے ميں صابر ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٢_ مشكلات اور سختياں جھيلے بغيرجنت ميں چلا جانا صرف خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٣_صرف ايمان، مصيبتيں جھيلے بغير جنت ميں جانے كيلئے كافى نہيں ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

اس كے باوجود كہ يہ خطاب مومنين سے ہے جنت ميں ان كے داخلے كو مصائب اور مشكلات سہنے كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

٤_ يہ نظريہ كہ صرف ايمان لانے سے معاشرے ميں كوئي مشكل پيش نہيں آئے گى خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم كيونكہ مومنين كو يقينى طور پرجنت كا وعدہ ديا گيا ہے اور جنت ميں داخلے كا لازمہ، خدا كى طرف سے آنے والى مصيبتوں اور آزمائشوں پر صبر

۷۲

كرنا ہے پس ايمانى معاشرہ قطعى طور پر مصائب اور مشكلات سے دوچار ہوگا_

٥_گذشتہ انبياء (ع) كے پيروكار جنگ كى سختيوں اور مشكلات ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے تھے_

ام حسبتم مسّتهم الباساء و الضراء جنگ كى سختيوں ، مصيبتوں اور مشكلات كو جھيلنے كے بعد خدا سے نصرت كى درخواست كرنا انبياء (ع) اور مومنين كے صبر و استقامت كى دليل ہے_

٦_ الہى سنتوں كے جاننے كا ايك منبع و ذريعہ تاريخ ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٧_ تمام امتوں كے لوگوں كو مصائب و مشكلات كے ساتھ آزمانا سنت الہى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم مسّتهم الباساء و الضراء

٨_ سابقہ امتوں كى سختيوں اور مصائب كو مد نظر ركھنا مومنين كيلئے مشكلات برداشت كرنے ميں تسلى كا باعث ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٩_ سابقہ انبياء (ع) اور انكى امتوں پر مسلسل مشكلات اور مصائب كى شدت سبب بنى كہ وہ خداوند عالم كى نصرت و مدد كے جلد آنے كى دعا كريں _مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

اس آيت ميں جملہ''متى نصر الله '' كا يہ مطلب نہيں ہے كہ نصرت الہى كے بارے ميں وہ شك و ترديد كا شكار تھے بلكہ مصائب كى شدت اور مشكلات كا تسلسل سبب بنا كہ وہ نصرت الہى كے جلدى آنے كى خواہش كرنے لگيں يا اس طرح سوچيں كہ خدا كى مدد ميں مزيد تاخير نہيں ہونى چاہيئے_

١٠_ انبياء (ع) اور مومنين جنگ كى مشكلات اور مصائب ميں گھر جانے كے وقت نصرت الہى اور غيبى امداد پر ايمان ركھتے تھے اور اس كى امداد كے آنے كا انتظار كرتے تھے_حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

جملہ''متى نصر الله '' جو كہ نصرت الہى كے وقت كے بارے ميں سوال ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ وہ دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال كى مدد پر يقين ركھتے تھے اور اسكے

۷۳

خواہش مند بھى تھے_

١١_ مشكلات و مصائب ميں تمام اميدوں كا واحد مركز خدا تعالى كى ذات اقدس ہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٢_يہ وعدہ الہى ہے كہ خدا تعالى انبياء (ع) اور مومنين كى مدد كرے گا_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٣_ جو مومنين مشكلات اور پريشانيوں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے ہيں ان كيلئے خداوند عالم كى امداد و نصرت كا وقت قريب ہے_الا ان نصر الله قريب سابقہ جملوں ''مستہم الباساء ...'' كے قرينےسے معلوم ہوتاہے كہ صابر مومنين كى مدد اور نصرت الہى كا وقت قريب ہے_

١٤_ مومنين كا الہى امداد كى اميد ركھنا انكے صبر و استقامت كا موجب بنتاہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

مصائب اور مشكلات كى عين شدت كے وقت، خدا كى مدد كا طلب گار ہونا ''متى نصر اللہ''اور پھر ان كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرنا اس حقيقت كو بخوبى عياں كرتا ہے كہ خدا كى مدد پر ايمان ركھنا مشكلات كے تحمل و برداشت كرنے ميں كس قدر مؤثر اور اہم ہے_

١٥_ مؤمنين كيلئے سختياں برداشت كرنا ضرورى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

١٦_ مومنين كى تربيت كيلئے گذشتہ باايمان امتيں بہترين نمونہ ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٧_ انسانوں كى تعمير و ترقى ميں مشكلات اور مصائب كا بنيادى كردار ہے _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

بہشت ميں داخل ہونا كمال ہے اور مصائب و سختياں جنت ميں داخل ہونے ميں مؤثر ہيں _

١٨_ مصائب و مشكلات كے ذريعے آزمائش اور امتحان كے مرحلہ سے گذرنے كے لحاظ سے مؤمن امتوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے_ام حسبتم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٩_ انبياء (ع) كے راستے پر چلنا مشكلات كے بغير ممكن نہيں _مثل الذين خلوا من قبلكم حتى يقول الرسول والذين امنوا معه

۷۴

٢٠_ مشكلات كا مقابلہ كرتے وقت انبياء (ع) ، عام اور فطرى و طبعى طريقوں سے استفادہ كرتے تھے_

مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصرالله

انبياء (ع) بھى دوسرے لوگوں كى طرح مشكلات كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے اور كسى معجزے اور خارق العادہ طريقے كو استعمال ميں نہ لاتے تھے_

٢١_ مصائب و مشكلات ميں صبر كا مظاہرہ كرنا نصرت الہى كے حصول كا موجب بنتاہے_

ام حسبتم ان تدخلوا متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

انبياء (ع) و مؤمنين مشكلات كے آنے كے بعد اللہ تعالى كى مدد كے منتظر رہتے تھے_

٢٢_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

استقامت: استقامت كے عوامل ٤ ١

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت ١٩

امتحان: امتحان كى عموميت ٧، ١٨; امتحان كى قسميں ٧; امتحان ميں صبر ١; سختى كے ذريعے امتحان ٧، ١٨; مصائب كے ذريعے امتحان٧

اميد ركھنا: اللہ تعالى سے اميد ركھنا١١

انبياء (ع) : انبياء (ع) سختى ميں ٢٠; انبياء (ع) كا اميدوار ہونا ١٠; انبياء (ع) كا مدد مانگنا ٩ ; انبياء (ع) كى امداد ١٢; ابنياء (ع) كى سختياں ٩; انبياء (ع) كے پيروكار ٥، ٩; انبياء (ع) كے مصائب ٩

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٣، ٤

تاريخ: تاريخ كا دہرايا جانا٢٢;تاريخ كى قدر و قيمت ٦

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٦;تربيت كا نمونہ ١٦

ترقى : ترقى كے عوامل١٧

جنت: جنت كے اسباب ٢، ٣

۷۵

جنگ: جنگ كى سختياں ٥، ١٠

جنتى لوگ: ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا وعدہ ١٢، ١٣;خدا تعالى كى امداد ٩، ١٠، ١٢، ١٤; خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ٢١; خدا تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٨;

سختياں : سختيوں كو آسان بنانے كى روش٨، ١٠، ١١، ٢٠ ; سختيوں كے اثرات ٩، ١٧; سختيوں ميں استقامت ٥، ٢١; سختيوں ميں صبر ٢، ٥، ١٥

شخصيت: شخصيت كى تعمير كے عوامل ١٧

شناخت: شناخت كے منابع ٦

صابرين: صابرين كى امداد ١٣

صبر: صبر كا اجر ١، ٢;صبر كى اہميت ١٥، صبر كے عوامل ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٤

علم: علم اور عمل ٨

غيبى امداد :١٠

مصائب: مصائب كے اثرات ١٧;مصائب ميں استقامت ٢١ ;مصائب ميں صبر ٢، ٣

مومنين: مومنين سختى ميں ١٠; مومنين كا اميدوار ہونا ١٠، ١٤، مومنين كا صبر ١٤، ١٥ ;مومنين كو تسلى دينا ٨; مومنين كى امداد١٢،١٣

۷۶

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥)

پيغمبر يہ لوگ آپ سے سوال كرتے ہيں كہ راہ خدا ميں كيا خرچ كريں _ تو آپ كہہ ديجئے كہ جو بھى خرچ كروگے وہ تمھارے والدين ، قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور غربت زدہ مسافروں كے لئے ہو گا اور جو بھى كار خير كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے انفاق كے بارے ميں پوچھتے تھے_يسئلونك ماذا ينفقون

٢_ لوگوں كا نبى اكرم (ص) سے سوالات كرنا،آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا سبب ہے_

يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم من خير

٣_ پيغمبر(ص) اسلام ،احكام خدا كے بيان كرنے اور پہنچانے كا ذريعہ ہيں_ يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم

٤_ انسان كا مال و اسباب خير ہے_قل ما انفقتم من خير ''من خير''، ''ما انفقتم'' ميں موجود '' ما'' كا بيان ہے _

٥_ والدين كيطرف توجہ دينا لازم ہے اور انفاق ميں انہيں دوسروں پر مقدم كرنا چاہيئے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي

٦_ اسلام انفاق كے مصارف ميں انسان كے جذبات كو مدنظرركھتاہے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي و المساكين و ابن السبيل اس لحاظ سے كہ پہلے''والدين'' كا ذكر ہوا پھر ''اقربين''كا اور اس كے بعد'' يتامي'' كو ذكر

۷۷

كيا گيا ہے_

٧_ والدين، رشتہ دار، يتيم، فقراء اور مسافر بالترتيب انفاق كے موارد ہيں _فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

٨_ خاندانى روابط اہميت كے حامل ہيں _قل ما انفقتم من خير فللوالدين

٩_ محتاجوں پر توجہ اور معاشرے كے افراد كى ضرورتوں كو پورا كرنا لازمى ہے_قل ما انفقتم من خير فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

١٠_ انفاق پسنديدہ اور بہتر چيزوں سے كيا جائے_قل ما انفقتم من خير

يہ مطلب اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ''خير'' احترازى قيد ہو اور ''من'' ابتدائيہ ہو نہ كہ بيانيہ ،يعنى جو كچھ خرچ كيا جائے اسے خير ہونا چاہيئے_

١١_ انفاق صرف مال كے خرچ كرنے ميں منحصر نہيں ہے_قل ما انفقتم من خير

١٢_ انسان كے تمام اعمال خير سے خداوند عالم آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

٣ ١_ انسان كى اس بات پر توجہ كہ خداوند متعال اسكے نيك اعمال سے آگاہ ہے اعمال خير كى انجام دہى ميں تشويق كا باعث ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

١٤_ انفاق ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے_ما انفقتم من خير و ما تفعلوا من خير

١٥_ انسان كے نيك اعمال كے اجر كا ضامن خدا وند متعال ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

خدائے متعال كا اعمال خير كے بارے ميں عالم ہونا ''فان الله بہ عليم''نيك لوگوں كو اجر دينے سے كنايہ ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كا نقش ١، ٢، ٣

ابن السبيل: ابن السبيل پر انفاق ٧

۷۸

اجر: اجر كى ضمانت ١٥

احكام: احكام كى تشريع ٢، ٣

اسلام: اسلام كى خصوصيت٦

انسان: انسانى جذبات ٦;انسانى عمل ١٢

انفاق: انفاق كا دائرہ١١ ; انفاق كى قدر و قيمت ١٤; انفاق كے آداب١٠;انفاق كے بارے ميں سوال ١; انفاق كے مصارف ٥، ٦، ٧;انفاق ميں ترجيحات٥، ٧

تربيت: تربيت ميں تشويق ١٣

ترغيب دلانا: ترغيب دلانے كے عوامل ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٢، ١٣

خير: خير كے موارد٤، ١٤

رشتہ دار: رشتہ داروں پر انفاق ٧; رشتہ داروں سے روابط ٨ سماجى نظام: ٩

علم: علم كے اثرات ١٣;علم وعمل كا رابطہ١٣

عمل صالح: ١٢ عمل صالح كا اجر١٥

فقير: فقيرپر انفاق ٧; فقير كى ضرور بات پورى كرنا ٩

مال: مال كا خير ہونا ٤

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ١٣

والدين: والدين پر انفاق ٥، ٧

يتيم: يتيم پر انفاق ٧

۷۹

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦)

تمھارے اوپر جہاد فرض كيا گيا ہے اور وہ تمھيں نا گوار ہے اور يہ ممكن ہے كہ جسے تم برا سمجھتے ہو وہ تمھارے حق ميں بہتر ہو اور جسے تم دوست ركھتے ہو وہ بُرا ہو خدا سب كو جانتا ہے او رتم نہيں جانتے ہو _

١_ مسلمانوں پر جہاد كا واجب ہونا ايك دائمى اور ہميشگى حكم ہے_كتب عليكم القتال ''كُتب''يعنى '' ثبت و استقّصر '' ( يہ حكم ہميشہ كےليئے قائم دائم اور پائيدار ہے مترجم)_

٢_ جنگ اور خونريزى انسان كيلئے ناخوشگوار چيزہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم

٣_ كچھ ايسى ناخوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام خير و بركت كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے_

عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٤_ ايسى خوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام شرو نقصان كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے_عسى ان تحبوا شيئا و هو شر لكم

٥_ جنگ اور جہاد مومنين كيلئے امر خير ہے اگر چہ ظاہرى طور پر ناخوشگوار ہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٦_انسان كے نزديك كسى چيز كا خوشگوار ياناخوشگوار ہونا، خيرو شر كا معيار نہيں ہے_و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٧_ انسان كى پسند يا ناپسند احكام الہى كے انجام يا ترك ميں ركاوٹ نہيں ہونى چاہيئے_

۸۰