میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)0%

میزان الحکمت(جلد ہشتم) مؤلف:
زمرہ جات: متن احادیث

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات:

مشاہدے: 56730
ڈاؤنلوڈ: 6033

تبصرے:

میزان الحکمت(جلد ہشتم)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 72 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 56730 / ڈاؤنلوڈ: 6033
سائز سائز سائز
میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف:
اردو

فصل ۲۳

قنوط (ناامید)

( ۱) خدا کی رحمت سے ناامیدی

قرآن مجید:

( لایایئس من روح الله الاالقوم الکٰفرون ) ۔ (یوسف/ ۸۷)

ترجمہ:

بے شک کافروں کے سوا اللہ کی رحمت سے کوئی مایوس نہیں ہوتا۔

( قال ومن --- من رحمة ربه الاالضالون ) ۔ (حجر/ ۵۶)

ترجمہ:

(ابراہیم علیہ السلام نے) کہا: "اپنے رب کی رحمت سے گمراہ لوگوں کے علاوہ اور کون مایوس ہوتا ہو؟"

( وان مسه الشرفیو س قنوط ) ۔ (حم سجدہ/ ۴۹)

ترجمہ:

اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ مایوس و ناامید ہو جاتا ہے۔

حدیث شریف:

۱۷۱۰۷ ۔ اس شخص پر تعجب ہے جو (توبہ و) استغفار کی گنجائش ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔

(حضرت علی علیہ السلام) شرح ابی البلاغہ حکمت ۸۷

۱۷۱۰۸ ۔ جب تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے اپنے گناہوں کی وجہ سے مایوسی کا شکار نہ بنو۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار جلد ۷۸ صفحہ ۵۳ تحف العقول صفحہ ۱۵۳

۱۷۱۰۹ ۔ اللہ کی رحمت سے مایوس عبادت گزار کی نسبت وہ گناہگار اللہ کے زیادہ قریب ہے تو اپنے اللہ کی رحمت کا امیدوار ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) کنز العمال حدیث ۵۸۶۹

۱۷۱۱۰ ۔ اللہ کی رحمتت سے مایوسی اور ناامیدی کوتاہی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۱۱

۱۷۱۱۱ ۔ دعائی کلمات: "بار الہٰی! میں تیرے بارے میں اپنے حسن ظن پر ناامیدی کی مایوسی کو غالب نہ آنے دوں، اور نہ میری امیدیں تیرے پیارے کرم سے منقطع ہونے پائیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۹۴ صفحہ ۹۹

۱۷۱۱۲ ۔ خداوند عالم فرماتا ہے: "میرے اطاعت گزار (بندے) میرے مہمان ہوتے ہیں۔ (میری نعمتوں کے) شکر گزار میری نعمتوں کے اضافے سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ میں اپنے نافرمانوں کو بھی اپنی رحم سے مایوس نہیں کرتا۔ اگر وہ کر لیں گے تو میں ان کا دولت ہوں گا اور اگر مجھ سے دعا مانگیں گے تو میں قبول کروں گا۔۔۔

مجار لانوار جلد ۷۷ صفحہ ۴۲

۱۷۱۱۳ ۔ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام ایک دانا قول لعل کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

"خدائی رحمت سے مایوسی، کرہ زمہرے سے زیادہ سرد ہوتی ہے۔"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۳۳۸

۱۷۱۱۴ ۔ دعائے طلب باران کے سلسلے میں بارگاہ رب العزت میں عرض کرتے ہیں۔ "بارالہٰی! (خشک سالی سے) ہمارے پہاڑوں کا سبزہ بالکل خشک کر دیا گیا ہے۔ ہم تجھ سے اس وقت دعا کر رہے ہیں جبکہ لوگ بے آس ہو چکے ہیں اور بادلوں کا اٹھنا بند ہو چکا ہے۔ کیونکہ تو ہی تو لوگوں کے ناامید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اپنی رحمت کے دامن کو پھیلا دیتا ہے اور تو ہی والی و وارث بہترین صفتوں والا ہے۔"

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۵

۱۷۱۱۵ ۔ طلب باراں ہی کے بارے میں دعائیہ کلمات: "دربار الہٰی! ہمیں اپنی بارانِ رحمت سے سیراب فرما اور ہمیں مایوس نہ ہونے دے۔"

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ ۱۱۵

۱۷۱۱۶ ۔ یقین رکھو کہ جس کے قبضہ قدرت میں آسمان و زمین کے خزانے ہیں، اس نے تمہیں سوال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے۔۔ ہاں بعض اوقات قبولیت میں دیر ہو تو اس سے امید نہ ہو، اس لئے کہ عطیہ نیت کے مطابق ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ مکتوب ۳۱

۱۷۱۱۷ ۔ تمام حمد اس میں اللہ کے لئے ہے جس کی رحمت سے ناامیدی نہیں جس کی نعمتوں سے کسی کا دامن خالی نہیں اس کی مغفرت سے کوئی مایوس نہیں۔۔۔۔

( ۲) خدا کی رحمت سے کسی کو مایوس نہ کرو

۱۷۱۱۸ ۔ خداوند عالم فرماتا ہے: "اے فرزند آدم! ۔۔ لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرو جبکہ تم اس کی اپنے لئے امید رکھتے ہو۔"

(حضرترسول اکرم ) عیون اخبار الرضا صفحہ ۲۸

۱۷۱۱۹ ۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنی رحمت سے مایوس کرنے والوں کو ایسی حالت میں مبعوث فرمائے گا کہ ان کے چہروں پر سیاہی کا سفیدی پر غلبہ ہو گا۔ ان سے کہا جائے گا: "یہی وہ لوگ ہیں جو دوسروں کو خدائی کی رحمت سے مایوس کیا کرتے تھے۔"

مجار لانوار جلد ۲ صفحہ ۵۵ جلد ۷۲ صفحہ ۳۳۸

۱۷۱۲۰ ۔ صحیح عالم و دانا وہ ہو جو رحمتِ خدا سے مایوس اور اس کی طرف سے حاصل ہونے والی آسائش و راحت سے دوسروں کو ناامید نہ کرے اور نہ انہیں اللہ کے عذاب کی طرف سے بالکل مطمئن کر دے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۹۰

۱۷۱۲۱ ۔ امیر المومنین کی اپنے فرزند امام حسنعلیہ السلام کو وصیت سے اقتباس: "اے فرزند! کسی گناہگار کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرو، کیونکہ بہت سے گناہوں میں بچتے ہوئے لوگ ایسے بھی ہیں۔ جن کا انجام نجر ہوتا ہے۔ جبکہ بہت سے ایسے عامل گزرے ہیں جنہوں نے اپنی آخری عمر میں اپنے اعمال کو برباد کر دیا ہے اور سیدھے جہنم میں چلے گئے خدائی کی پناہ!

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۳۹

(قول مولف: ملاحظہ ہو: باب "فقہ" صحیح معنی ہیں فقیہ‘

نیز: باب "توبہ" "خدا کی قسم کھانا"

( ۳) ایسے لوگ خدائی رحمت سے محروم ہیں

قرآن مجید:

( والذین کفروا بایات الله ولقائهِ اولئک ئیسوا من رجمتی ) (عنکبوت/ ۲۳)

ترجمہ:

جن لوگوں نے اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا وہی ہیں جو میری رحمت سے مایوس ہیں۔۔۔

حدیث شریف:

۱۷۱۲۲ ۔ سوچ سمجھ کر گناہ کرنے والا، عفو پروردگار کا مستحق نہیں ہے۔ بغیر علم کے گناہ کرنے والا گناہ سے بری الذمہ ہو گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

(قول مولف: ملاحظہ ہو: باب "گناہ" "جو گناہ ناقابل معافی ہیں"

نیز: باب "توبہ" "توبہ کب تک قبول ہو سکتی ہے"

--------------------------چند روایات نہیں ہیں -----------------------------

۱۷۱۲۸ ۔ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں ۔۔۔۔ ایسی قسم جس میں اللہ کی ؟؟؟؟؟؟؟؟ کے علاوہ کسی چیز کا استثناء نہیں۔۔۔ کہ میں اپنے نفس کو ایسا سدھاؤں گا کہ وہ کھانے میں ایک روتی کے ملنے پر خوش ہو جائے اور اس کے ساتھ صرف نمک پر قناعت کر لے۔۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ مکتوب ۴۵

۱۷۱۲۹ ۔ انبیاء علیہم السلام کی توصفی میں فرماتے ہیں۔۔۔۔ لیکن اللہ سبحانہ نے اپنے رسولوں کو ارادہ میں قوی، آنکھوں کو دکھائی دینے والے ظاہری حالات میں کم زور و ناتواں قرار دیا ہے نیز انہیں ایسی قناعت سے سرفراز فرماتا ہے جو دیکھنے اور سننے والوں کے دلوں اور آنکھوں کو بے نیازی سے بھر دیتی ہیں۔۔۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۲

۱۷۱۳۰ ۔ اپنے نفس کو قناعت سکھاؤ۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۹

۱۷۱۳۱ ۔ قناعت، انسان کا بہترین سرمایہ ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار جلد ۷۷ صفحہ ۲۳۱

۱۷۱۳۲ ۔ جان لو کہ اللہ کی رضا پر راضی رہنے و قناعت اختیار کرنے کی صفت ، عطیہ اور بخشش کی صفت سے بہت بہتر ہے۔

(امام حسنعلیہ السلام ) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۱

۱۷۱۳۳ ۔ جس طرح تم قصاص لے کر اپنے دشمن سے بدلہ لے لیتے ہو اسی طرح قناعت اختیار کر کے حرص سے اپنا بدلہ لے لو۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۳۴ ۔ لوگوں میں خدا کا سب سے زیادہ شکر گزار وہ ہے جو سب سے زیادہ قناعت کرتا ہے۔ اور خدا کی نعمتوں کا سب سے بڑا ناشکراہ بہت بڑا لالچی شخص ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۴۲۲

۱۷۱۳۵ ۔ قناعت سے بڑھ کر کوئی سلطنت اور خوش خلقی سے بڑھ کر کوئی عیش و آرام نہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۱ صفحہ ۲۴۵ نہج البلاغہ حکمت ۲۲۹

۱۷۱۳۶ ۔ انسان کے لئے یہ بات کتنی اچھی ہے کہ وہ "قلیل" پر قناعت کر لے اور "عظیم" کے ساتھ سخاوت کہ

(حضرت علی علیہ السلام) عذر الحکم

۱۷۱۳۷ ۔ انسان کے نفس کی قناعت اس کی پرہیزگاری و پاکیزگی کے لئے معاون و مددگار ہوتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزر الحکم

۱۷۱۳۸ ۔ ہمت کی سربلندی کا راز قناعت اختیار کرنے میں ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۳۹ ۔ نفس کی عزت اسی میں ہے کہ قناعت کو اختیار کیا جائے

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۴۰ ۔ قناعت ایسی تلوار ہے جس کاوار کبھی خطا نہیں جاتا۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۱ صفحہ ۹۶

۱۷۱۴۱ ۔ میری امت کے شریف لوگ قناعت پسند اور شرید لوگ لالچی ہوتے ہیں۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۷۰۹۵

۱۷۱۴۲ ۔ قناعت پسند مومن شریف اور لالچی شریر ہوتے ہیں۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۴۳ ۔ حضرت ابوجعفر (امام محمد باقرعلیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت علیعلیہ السلام گھٹیا قسم کی کھجوروں کو تناول فرمانے کے بعد پانی نوش فرمایا، پھر اپنے شکم پر ہاتھ پھیر کر فرمانے لگے "جس کا شکم اسے جہنم میں ڈالے خدا اسے اپنی رحمت سے دور رکھے" پھر آپ نے کسی شاعر کے اس شعر کو پڑھا

ترجمہ:

"جب تم اپنے شکم و شرم گاہ کو ان کی مرضی کے مطابق مطلوبہ چیزیں فراہم کرو گے، تو وہ ہر قسم کی برائیوں کو ایک جگہ اکٹھا کر دیں گے"

کنز لاعمال حدیث ۸۷۴۱

( ۲) قناعت ہی میں تو نگری ہے

۱۷۱۴۴ ۔ قناعت ختم نہ ہونے والا سرمایہ ہے۔

(حضر ت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۷۰۸۰

(حضرت علیعلیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۴۷۵

۱۷۱۴۵ ۔ قناعت تو نگر بنا دیتی ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۴۶ ۔ میں نے تو نگری کو تلاش کیا تو اسے قناعت میں پایا۔ تم پر بھی لازم ہے کہ قناعت اختیار کرو تاکہ تو نگر بن جاؤ۔

(حضر ت علی علیہ السلام) مجا رالانوار جلد ۶۹ صفحہ ۳۹۹

۱۷۱۴۷ ۔ قناعت تونگری اور میانہ روی منزل مقصود ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۰

۱۷۱۴۸ ۔ قناعت کرنے والا تونگر ہوتا ہے خواہ بھوکا برہنہ ہو۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۴۹ ۔ قناعت ہی تو نگری کا سرمایہ ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۵۰ ۔ کوئی خزانہ قناعت سے زیادہ بے نیاز کرنے والا نہیں۔

(حضر ت علی علیہ السلام) مجار الوانوار جلد ۶۹ صفحہ ۳۹۹

۱۷۱۵۱ ۔ جو شخص خدا کی دی ہوئی روزی پر قانع ہوتا ہے وہ بہت بڑا غنی ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۴۵

(حضرت جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۱۳۹

۱۷۱۵۲ ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف وحی کی ۔۔۔ میں نے تونگری کو قناعت کے اندر رکھا جبکہ لوگ اسے مال کی کثرت میں تلاش کرتے ہیں جسے نہیں پا سکیں گے۔

مجار الوانوار جلد ۷۸ صفحہ ۴۵۳

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو: باب "تونگری" "بہت بڑا غنی"

( ۳) قناعت کے اسباب

۱۷۱۵۳ ۔ حرص سے جان چھڑ اکر قناعت کے میدان میں ڈیرے ڈال لو اور قناعت کو اختیار کر کے بڑے سے بڑے حرص و لالچ کو دور بھگاؤ۔

(امام محمد باقرعلیہ السلام ) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۶۳

۱۷۱۵۴ ۔ قدرت کے لحاظ سے اپنے کم درجہ کے لوگوں کی طرف نگاہ کرو، کیونکہ یہی چیز تمہیں خدا کی تقسیم پر قانع رکھے گی۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) سجارالانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۹۸ ۔ فروع کافی جلد ۸ صفحہ ۲۴۴

۱۷۱۵۵ ۔ عفت و پاکدامنی کے مطابق ہی قناعت ہوتی ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۵۶ ۔ جب تک حرص کا خاتمہ نہ کیا جائے اس وقت تک قناعت میسر نہیں آتی۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۵۷ ۔ جو عقل مند اسے کام لیتا ہو وہ قناعت کرتا ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۵۸ ۔ جس نے اپنی آپ کو پہچان لیا اسے چاہئے کہ قناعت و پرہیز گاری کو اختیار کرے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

( ۴) قناعت کا ثمرہ

۱۷۱۵۹ ۔ قناعت کا ثمرہ کاروبار کو اچھے انداز میں چلاتا اور مانگنے سے کنارہ کشی ہوتا ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۰ ۔ قناعت کا ثمرہ عزت ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۱ ۔ نفس کے سدھارنے کے لئے قناعت بہت بڑی معاون ہے۔

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۲ ۔ جو قلیل پر قناعت نہیں کرتا وہ اپنی نفس کی اصلاح کیونکر کر سکتا ہو؟

(حضر ت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۳ ۔ قنات میں جسمانی راحت ہو۔

(امام حسینعلیہ السلام) مجار الانوارا جلد ۷۸ صفحہ ۱۲۸

۱۷۱۶۴ ۔ قناعت کرنے وال غمگین نہیں ہوتا۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۵ ۔ حضرت امام رضاعلیہ السلام سے قناعت کے بارے میں پوچھ اگیا تو آپ نے فرمایا: قناعت نفس کی حفاظت، قدر کی عزت، زیادہ ططی کے بوجھ کو ہلکا کرنے اور اہل دنیا کو اپنا غلام بنانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ قناعت کے راستے کو صرف و ہی شخص ہی اختیار کرتے ہین، ایک تو وہ جو پاکیزہ نفس کا مالک۔ یا خدا کا عبادت گزار ہو اور آخرت کے اجر کا امیدوار ہو دوسرا وہ شریف انسان جو کمینوں سے کنارہ کش رہتا ہو۔

سجا الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۳۴۹ ۔ ۳۵۳

۱۷۱۶۶ ۔ قناعت ہی سے عزت ملتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۶۷ ۔ قاضی شریح نے حضرت امیرعلیہ السلام کے خلافت میں ایک مکان خرید جب حضرتعلیہ السلام کو خبر ہوئی تو آپ اس کے لئے ایک دستاویز تحریر فرمائی جس میں لکھا۔۔ اس فریب خوار دئہ امیدو آرزو نے اس ؟؟؟؟؟؟ موت دھکیل رہی ہے اس گھر کو خریدا ہے اس قیمت پر کہ اس نے قناعت عزت سے ہاتھ اٹھا لیا اور طلب و خواہش کی ذلت میں جا پڑا!۔۔۔۔۔۔

نہج البلاغہ دستاویز ۳

۱۷۱۶۸ ۔ جو کچھ تمہیں مل چکا ہو اس پر قناعت کرو اس طرح تمہارا حساب آسان ہو گا۔

(حضرترسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۱۸۷

۱۷۱۶۹ ۔ جو اللہ کی طرف سے کم تر معاش پر راضی رہتا ہے اللہ بھی اس کے کم تر عمل سے راضی ہوتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۱۳۸

۱۷۱۷۰ ۔ اپنے دین کے سالم رکھنے کے لئے دنیا کے قلیل سال پر قناعت کرو کیونکہ دنیا میں مومن کو مختصر سی چیز بھی مانع رکھتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۷۱ ۔ حضرت سیدعلیہ السلام کی اپنی فرزند امام حسنعلیہ السلام کے نام وصیت سے اقتباس۔۔ ضروری مقدار میں رزق پر راضی رہنے سے بڑھ کر کوئی ایسا مال نہیں جو تنگدستی کو دور کرے جو شخص بقدر کفایت پر راضی ہو رہتا ہے۔ اسے جلد ہی راحت حاصل ہو جاتی ہے سختی سے بچا رہتا ہے اور آسودہ زندگی گزارتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۳۸

۱۷۱۷۲ ۔ جس کا نفس فانع ہوتا ہے وہ سختیوں میں بھی معزز ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۷۳ ۔ وہ شخص آسودہ زندگی گزارتا ہے جسے اللہ نے قناعت کی نعمت سے نوازا ہو اور اس کا شریک زندگی صالح ہوتا ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۷۴ ۔ قناعت آسودہ تربیت زندگی ہو

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

( ۵) جو تھوڑے پر تانع نہیں اسے زیادہ بھی کوئی فائدہ نہں پہنچتا

۱۷۱۷۵ ۔ جو تھوڑے پر قناعت نہیں کرتا اسے زیادہ بھی کوئی فائدہ نہیں دیتا۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار جلد ۷۸ صفحہ ۷۱

۱۷۱۷۶ ۔ جو دنیا کے کم مال پر قانع نہیں ہوتا اسے زیادہ کا بھی فائدہ نہیں پہناتا خواہ وہ کتنا ہی جمع کر لے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۷۷ ۔ حجرت امیر المومنین صلوات اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: "اے فرزند آدم! اگر تم دنیا سے اس قدر حاصل کرنا چاہتے ہو جو تمہیں کافی ہو رہے تو دنیا میں کم سے کم بھی تمہارے لئے کافی ہے۔ اور اگر وہ تمہیں کافی نہیں ہے تو دنیا کی ؟؟؟؟ بھی تمہارے لئے ناکافی ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۱۳۸ صفحہ ۱۴۰

۱۷۱۷۸ ۔ ایک شخص نے امام جعفر صادقعلیہ السلام سے اس بات کی شکایت کی وہ تلاش میں لگا رہتا ہے اور اسے مل بھی جاتا ہے، لیکن اس پر وہ قانع نہیں ہوتا بلکہ اس کا نفس اس سے اس بات پر لڑتا رہتا ہے کہ اس سے زیادہ ملے اس نے کہا "مجھے ایسی چیز تعلیم فرمائیے جو میرے لئے مفید ہو" امام علیہ السلام نے فرمایا: "جو تیرے لئے کافی ہو وہ تجھے تونگر بنا دیتا ہے تو اس کا کم سے کم بھی تجھے بنا سکت اہے، لیکن اگر تجھے کافی ہونے والا تجھے بے نیاز نہیں کرتا تو دنیا کی تمام چیزیں بھی تجھے تونگر نہیں بنا سکتیں۔

کافی جلد ۲ صفحہ ۱۳۹

۱۷۱۷۹ ۔ اللہ نے جو تمہارے لئے تقسیم کر دیا ہو اسی پر قناعت کرو اور دوسرے کے پاس موجود مال کی طرف مت دیکھو اور اس چیز کی خواہش بھی نہ کرو جو تم حاصل نہیں کر پائے۔ کیونکہ قناعت کرتا ہو وہ سیر ہو جاتا ہے اور جو قناعت نہیں کرتا کبھی سیر نہیں ہوتا۔ پس آخرت کے حصے کو حاصل کرنے میں لگے رہو۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) فروع کافی جلد ۸ صفحہ ۲۴۳

۱۷۱۸۰ ۔ آسمان سے نازل شدہ ایک وحی میں ہے کہ :

"اگر آدم کے بیٹے کے لئے سونے اور چاندی کی دو وادیاں بھر دی جائیں پھر بھی وہ تیری وادی کی خواہش کرے گا۔

اے آدم کے بچے! تیرا پیٹ سمندروں میں ایک سمندر اور وادیوں میں سے ایک وادی ہے جسے صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے"

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) من لایحضرہ الفقیلہ جلد ۴ صفحہ ۳۰۰

(قول مولف: ملاحطہ ہو: باب "حرص" "حریص ایک ہباب ہوتا ہے جو کبھی سر نہیں ہوتا۔

فصل ۲۵

( ۱) استقامت (ثابت قدمی

قرآن مجید:

( فلذلک فادع واستقم کما امرت ) (شوری/ ۱۰)

ترجمہ:

پس اس کی طرف دعوت دے اور اسی پر قائم رہ جب کہ تجھے حکم دیا گیا ہے۔۔

( فاستقم کما امرت ومن تاب معک ) (حود/ ۱۱۲)

ترجمہ:

پس تو اور وہ لوگ جو تیرے ساتھ نائب (مستوجہ) ہوئے ثابت قدم رہو۔۔

حدیث شریف:

۱۷۱۸۱ ۔ تفسیر در مشور میں ہے کہ ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے جن سے روایت کی ہے :

"جب یہ آیت فاستقم ۔۔۔ نازل ہوئی تو سرکارِ رسالت نے فرمایا کہ آستینیں چڑھا لو اور کمر بستہ ہو جاؤ! اس کے بعد کسی نے آپ کو ہنستا ہوا نہیں دیکھا۔

درمنشور جلد ۳ صفحہ ۳۵۱

۱۷۱۸۲ ۔ سُفین بن عبداللہ ثقفی نے روایت کی ہے کہ میں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی خدمت میں عرض کیا: "یارسول اللہ! مجھے کوئی ایسی بات بتائیے کہ اسے ہلے باندھ لوں!"

فرمایا: "کہو میرا رب اللہ ہے اور اسی پر کاربند رہو"

الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۲۷ اسے ترمذی، ابن ماجہ، ابن حیان اور حاکم نے روایت کیا ہے

۱۷۱۸۳ ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے پیغمبر اکرم کی خدمت میں عرض کیا کہ: مجھے کوئی نصیحت فرمائیے" آپ نے فرمایا: "یہ کہو کہ میرا رب اللہ ہے اس پر ثابت قدم رہو"

میں نے کہا: "میرا رب اللہ ہے، میری توفیق خدا ہی سے وابستہ ہے، میرا اسی پر توکل ہے اور میں اسی کی طرف لوٹ کر جاؤں گا۔"

یہ سن کر آنحضرت نے فرمایا: "ابوالحسن علیہ السلام! تمہیں علم مبارک ہو، کیونکہ تم علم کے سرچشموں سے سیراب ہو چکے ہو!

۱۷۱۸۴ ۔ مومن کے دین میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔۔۔ اور وہ نیکی میں ثابت قدم رہتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجاالانوار جلد ۶۷ صفحہ ۲۷۱

۱۷۱۸۵ ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے اس شخص کو سخت ناپسند فرماتا ہے جو گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا رہتا ہے، لہٰذا اہل حق کی ولایت (کی راہ) سے کبھی نہ ہٹو۔ کیونکہ جو شخص ہمارے ساتھ کسی اور کا تبادلہ کرتا ہے وہ ہلاک ہو جائے گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۱۰ صفحہ ۱۰۵

۱۷۱۸۶ ۔ عمل کرو، عمل کرو اور عاقبت و انجام کو دیکھو، استوار و برقرار رہو۔

دیکھو! جو کچھ ہونا تھا وہ ہو چکا جو فیصلہ خدا وندی تھا وہ سامنے آ گیا میں الہٰی وعدہ و برہان کی رو سے کلام کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "بے شک وہ لوگ جنہوں نے یہ کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر وہ اس (عقیدے) پر ماتم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں (اور یہ کہتے ہیں) تم خوف نہ کھاؤ اور غمگین نہ ہو۔ تمہی اس جنت کی بشارت ہو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے اب تمہارا قول تو یہ ہے کہ ہمارا رب اللہ ہے تو اس کی کتاب اس کی شریعت کی راہ اور اس کی عبادت کے نیک طریقہ پر ماتم رہو۔ اس سے نکل نہ بھاگو اور نہ ہی اس میں بدتمہیں پیدا کرو اور نہ اس کے خلاف چلو۔۔۔۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶

۱۷۱۸۷ ۔ سب سے بڑا سعادت، دین میں پائیداری ہے

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

۱۷۱۸۸ ۔ جس کا دین ناپائیدار ہے وہ خود کیونکر پائیدار ہو سکتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزرالحکم

نزدیک دو شخصوں میں سے ایک زیادہ محبوب ہو تو استقامت کو نہیں پا سکو گے۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) کنز العمال حدیث ۵۴۷۸

( ۲) استقامت کا ثمرہ

قرآن مجید:

( وان بواستقاموا ---------------- ماع غدقا ) ۔ (جن/ ۱۶)

ترجمہ:

اور اگر وہ سیدھے راستے پر ثابت قدم رہتے تو ہم انہیں خوب سیراب کرتے۔

( ان الذین قابواربنا الله ------------------------- یحزنون ) ۔ (احقاف/ ۱۳)

ترجمہ:

یقینا جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر اس پر قائم بھی رہے۔ انہیں نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی مھزون لگے۔

( ان الذین قابوا ربنا الله ---------------------- ولا تحزنوا ) ۔ (حم سجدہ / ۳۰)

ترجمہ:

تحقیق جن لوگون نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر ثابت قدم رہے، ان پر فرشتے نازل ہوں گے (اور کہیں گے) بالکل خوف نہ کھاؤ نہ ہی مخرون ہو۔

حدیث شریف:

۱۷۱۹۰ ۔ اگر ثابت قدم رہو گے تو کامیابی حاصل کرو گے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۵۴۷۹

۱۷۱۹۱ ۔ جو ثابت قدم رہے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو ڈگمگا جائے گا وہ جہنم میں جا پڑے گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہی البلاغہ خطبہ ۱۱۹

۱۷۱۹۲ ۔ ثابت قدمی میں سلامتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عزر الحکم

۱۷۱۹۳ ۔ جو ثابت قدمی کو اختیار کرے گا سلامتی اسے اختیار کرے گی۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار لانوار جلد ۷۸ صفحہ ۹۱

۱۷۱۹۴ ۔ سولامتی استقام ہی سے وابستہ ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۱۳ صفحہ ۱۷۳

۱۷۱۹۵ ۔ جو سلامتی کا طلبگار ہے اسے ثابت قدمی اختیار کرنا چاہئے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۱۹۶ ۔ استقامت کی راہوں کو اختیار کرو کہ اس سے تمہیں عزت و شرف حاصل ہو گا اور ہر طرح کی ملامت سے بچے رہو گے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۱۹۷ ۔ استقامت سے بڑھ کر کوئی اور راستہ پرامن نہیں نہ ہی استقامت سے بڑھ کر کوئی عزو شرف ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۱۹۸ ۔ جسے سلامتی مطلوب ہے اسے چاہئے کہ استقامت و ثابت قدمی کو اختیار کرے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۱۹۹ ۔ جو استقامت کو اختیار کئے رہے گا کبھی سلامتی سے محروم نہیں ہو گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

فصل ۲۶

قیاس

( ۱) دین میں قیاس

۱۷۲۰۰ ۔ دین میں قیاس سے کام نہ لو، کیونکہ دین میں قیاس آرائی کی اجازت نہیں ہے اور جس نے سب سے پہلے قیاس کیا وہ ابلیس ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۱۰۴۹

۱۷۲۰۱ ۔ جس شخص نے میری حدیث کو اپنی رائے میں قیاس کیا اس نے مجھ پر تہمت لگائی۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۱۰۵۰

۱۷۲۰۲ ۔ بنی اسرائیل اکتیرفرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت میں ایک اور فرقے کا اضافہ ہو گا ان تمام فرقوں میں سے میری امت کے لئے سب سے زیادہ نقصان دہ وہ فرقہ ہو گا جو دین کو اپنی رائے پر قیاس کرے گا جس سے وہ خدا کی حرام کردہ کو حلال اور حلال کردہ کو حرام قرار دیدیں گے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۱۰۵۲

۱۷۲۰۳ ۔ زرارہ! ان لوگوں سے دور رہو جو دین میں قیاس آرائی سے کام لیتے ہیں اس لئے کہ ان لوگوں نے اس علم کو ترک کر دیا ہے جو انہیں دیا گیا ہے اور جس کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے اس کے لئے متکلف میں پڑے ہوئے ہیں۔

(امام محمد باقر علیہ السلام) امالی منید صفحہ ۳۱

۱۷۲۰۴ ۔ ابن شرمہ اور ابوحنیفہ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے امام علیہ السلام نے ابوحنیفہ سے فرمایا: کوفِ خدا کرو اور دین میں اپنی رائے کے ساتھ قیاس سے کام نہ لو کیونکہ سب سے پہلے جس نے قیاس کیا تھاوہ شیطان ہے کہ جب اللہ نے سجدے کا حکم دیا تو اس نے کہا میں اس (آدمعلیہ السلام) کے افضل ہوں ، کیونکہ تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے" امام عبدالسلام نے ابوحنیفہ سے پوچھا: "پیشاپ نجس ہے یا منی؟ "انہوں نے جواب دیا "پیشاپ" امام نے فرمایا: پھر تو تمہارے قیاس کے مطابق پیشاپ کے اخراج پر غسل واجب ہونا چاہئے تھا نہ کہ منی کے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے منی کے اخراج پر غسل واجب قرار دیا ہے نہ کہ پیشاپ کی وہ سے۔

مجار الانوار جلد ۱۰ صفحہ ۲۱۳

۱۷۲۰۵ ۔ جو شخص اپنے آپ کو قیاس کے ساتھ مختص کر لے تو وہ ساری عمر شکوک وشبہات میں پڑا رہے گا۔ اور جو دین خداوندی کو اپنی رائے کے مطابق اپنائے وہ ساری زندگی میں مضطرب رہے گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار جلد ۲ صفحہ ۲۹۹