میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)0%

میزان الحکمت(جلد ہشتم) مؤلف:
زمرہ جات: متن احادیث

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات:

مشاہدے: 53707
ڈاؤنلوڈ: 4541

تبصرے:

میزان الحکمت(جلد ہشتم)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 72 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 53707 / ڈاؤنلوڈ: 4541
سائز سائز سائز
میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف:
اردو

فصل ۲۸

( ۱) کتاب

قرآن مجید:

( ن والقلم وما یسطرون ) ۔ (قلم/ ۱)

ترجمہ:

ن۔ قسم ہے قلم کی اور اس کی جو وہ لکھتے رہتے ہیں۔

حدیث شریف:

۱۷۳۱۰ ۔ کتاب (برواتیے کتابیں) علماء کا چمن ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۱۱ ۔ کتاب دو باتیں کرنے والوں میں سے ایک ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۱۲ ۔ کتاب نیت کی ترجمان ہوتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۱۳ ۔ بہترین باتیں بیان کرے والی چیز کتاب ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۱۴ ۔ جو شخص کتاب کے ذریعہ تسلی حاصل کرتا ہے اس سے مفقوس نہیں ہوتی۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۱۵ ۔ فضل بن عمر کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام نے فرمایا: "اپنے علم کو لکھا کرو اے اپنے (ایمانی) بھائیوں میں پھیلا دو اور اگر مرنے لگو تو اپنے علم کا وارث اپنی اولاد کو بناؤ، کیونکہ لوگوں پر ایک ایسا پر آشوب دور آئے گا جس میں وہ صرف اور صرف کتابوں ہی سے مانوس ہوں گے"

مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۵۰

۱۷۳۱۶ ۔ خداوند سبحانہ نے نیک اور بد لوگوں پر حساب اور کتاب کے ذریعے احسان فرمایا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگ مغالطہ میں پڑے رہتے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۲ صفحہ ۲۴۵ کافی جلد ۵ صفحہ ۱۰۰

( ۲) بہترین ترجمان مکتوب ہے

۱۷۳۱۷ ۔ انسان کے مکتوب سے اس کی عقل و بصیرت کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کے ایلچی سے اس کی فہم و فراست کا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۶ صفحہ ۵۰

۱۷۳۱۸ ۔ تمہارا قاصد تمہاری عقل کا ترجمان ہوتا ہے اور تمہارا مکتوب تمہاری بہترین ترجمانی کرتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجارالانوار جلد ۷۶ صفحہ ۵۰

۱۷۳۱۹ ۔ انسان کو مکتوب اس کی عقل کا عنوان اور اس کی فضیلت کی دلیل ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۲۰ ۔ انسان کا مکتوب اس کی فضیلت کا معیار اور اس کی عقل کا پیمانہ ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۲۱ ۔ اپنے مکتوب کو مکمل کر لینے سے پہلے اس پر ایک مرتبہ نظرثانی کر لو کیونکہ اس طرح تم سے اپنی عقل کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچاؤ گے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۲۲ ۔ صاحبانِ (علم و فضل) کی عقلیں اپنے قلموں کے کنارے سے وابستہ ہوتی ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۲۳ ۔ مالک اشتر کے نام امیر المومنین کے مکتوب سے اقتباس۔ "پھر یہ کہ اپنے منشیانِ دفاتر کی اہمیت ہر نظر رکھنی اپنے معاملات ان کے سپرد کرنا جو ان میں بہتر ہوں۔ اپنے ان فرامین کو جن میں مخفی تدابیر و (مملکت کے) معزو اسرار درج ہوتے ہیں خصوصیت کے ساتھ ان کے حوالے کرنا جو سب سے زیاددہ اچھے اخلاق کے مالک ہوں۔ جنہیں اعزاز کا حاصل ہونا سرکش نہ بنائے کہ وہ بھری محفلوں میں تمہارے خلاف کچھ کہنے کی جرأت کرنے لگیں۔ ایسے بے پروا بھی نہ ہو جانا کہ لین دین کے بارے میں جو تم سے متعلق ہوں، تمہارے کارندوں کے خطوط تمہارے سامنے پیش کرنے اور ان کے جوابات روانہ کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔

نہج البلاغہ مکتوب ۵۳

( ۳) علم کو لکھ کر محفوظ کر لو

۱۷۳۲۴ ۔ علم کو کتاب کے ذریعے محفوظ کر لو۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) کنزل العمال حدیث ۲۹۳۳۲

۱۷۳۲۵ ۔ "علم کو مقید کر لو" کسی نے پوچھا کہ کیسے مقید کیا جائے؟ فرمایا: "اسے لکھ کر"

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۵۲

۱۷۳۲۶ ۔ علم کے ختم ہو جانے سے پہلے علم کو لکھ لو کیونکہ علماء کی موت سے علم ختم ہو جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) کنز العمال حدیث ۲۸۷۳۳

۱۷۳۲۷ ۔ حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے بارے میں ہے کہ آپ نے اپنے بیٹوں اور بھتیجوں کو بلا کر فرمایا: "تم لوگ ابھی سن ہو، عنقریب بڑے ہو جاؤ گے لہٰذا علم حاصل کرو تم میں سے جو محفوظ کر سکتا ہے اسے لکھ لے اور لکھ کر اپنے گھر میں رکھ لے۔"

مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۵۲

۱۷۳۲۸ ۔ (علم کو) لکھ لیا کرو کیونکہ تم لکھے بغیر اسے یاد نہیں رکھ سکو گے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۲ صفحہ ۲۵۲

۱۷۳۲۹ ۔ علم کو لکھ لیا کرو کیونکہ لکھے بغیر اسے محفوظ نہیں رکھ سکو گے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۲ صفحة ۱۵۳

۱۷۳۳۰ ۔ ابو بصیر کہتے ہیں کہ میں امام جعفر صادقعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا آپعلیہ السلام نے فرمایا: "میرے پاس بصیرہ کے کچھ لوگ آئے اور چند احادیث کے بارے میں سوال کیا اور انہیں لکھ لیا۔۔ تمہیں لکھنے سے کونسا امر مانع ہے؟ یاد رکھو جب تک لکھو گے نہیں ان کی حفاظت ہرگز نہیں کر سکو گے۔۔۔"

مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۵۲

۱۷۳۳۱ ۔ دل و تحریر سے مطمئن ہوتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۵۲

( ۴) کتاب کی تالیف

۱۷۳۳۲ ۔ جب کوئی مومن مر جائے اور اپنے ترکہ میں کوئی ایسا کاغذ چھوڑ جائے جس پر علمی بات تحریر ہو تو بروز قیامت وہی کاغذ اس کے اور جہنم کے درمیان پردے کا کام دے گا، خداوندِ کریم اسے اس کاغذ پر لکھے ہوئے ایک ایک حرف کے بدلے میں (بہشت) ایک گھر عطا فرمائے گا جس کی وسعت اس دنیا سے سات گنا زیادہ ہو گی۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد اول صفحہ ۱۹۸ جلد ۲ صفحہ ۱۴۴

۱۷۳۳۳ ۔ جو شخص مجھ سے ایک علمی بات یا میری ایک حدیث تحریر کرے گا، تو جب تک وہ علم اور حدیث باقی رہیں گے اس کے لئے اجر لکھا جاتا رہے گا۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۲۸۹۵۱

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو: مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۱۴۴ باب ۱۹ " حدیث لکھنے کی فضیلت"

( ۵) خدا نے کتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں؟

قرآن مجید:

( وانزل معبهم الکتٰب --------------------------اختلفوا فیه ) (بقرہ/ ۲۱۳)

ترجمہ:

اور ان (انبیاء) کے ساتھ سچی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں کے درمیان (ان امور کا) فیصلہ کرے، جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔

حدیث شریف:

۱۷۳۳۴ ۔ حضرت ابوذر (غفاری) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول خدا کی خدمت میں عرض کیا: "یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں؟ " "ایک سو چار کتابیں۔ جن میں پچاس صحیفے حضرت شیثعلیہ السلام پر، تیس صحیفے حضرت ادریسعلیہ السلام پر، بیس صحیفے حضرت ابراہیمعلیہ السلام پر نازل فرمائے اور اس کے ساتھ ہی توریت، انجیل، زبور اسور فرقان جیسی کتابیں بھی اتاری ہیں۔"

مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۷۱

۱۷۳۳۵ ۔ اللہ سبحانہ نے اپنی مخلوق کو بغیر کسی فرستادہ پیغمبر یا آسمانی کتاب یا دلیلِ قطعی یا صرایق روشن کے کبھی یونہیں چھوڑا۔

۱۷۳۳۰ ۔ صاحبانِ (علم و فضل) کی عقلیں اپنے قلموں کے کنارے سے وابستہ ہوتی ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ اول

( ۶) ہر مکتوب کا سرنامہ

۱۷۳۳۶ ۔ "بسم اللہ الرحمن الرحیم" ہر مکتوب کا سرنامہ ہے۔

(حضرت رسول اکرم) درمنثور جلد ۱ صفحہ ۱۰

۱۷۳۳۷ ۔ "بسم اللہ الرحمن الرحیم" (لکھنا) ترک نہ کرو، خواہ اس کے بعد ایک شعر ہی ہو۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۴۹۵

۱۷۳۳۸ ۔ جو شخص عظمتِ خداوند کے پیش نظر "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کو خبوصورت انداز میں تحریر کرے گا اللہ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔

(حضرت رسول اکرم) درمنثور اجلد اول صفحہ ۱۰

۱۷۳۳۹ ۔ "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کو نہایت ہی خوبصورت انداز میں لکھا کرو۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۴۹۵

(قول مولف: ملاحظہ ہو: وسائل جلد ۸ صفحہ ۴۹۴ باب ۹۴ ہر تحریر سے پہلے بسم اللہ۔۔۔ کا لکھنا مستحب ہے"

نیز: عنوان "اللہ تعالیٰ کے اسمائے گرامی"

فصل ۔ ۲۹

( ۱) خط و کتابت

قرآن مجید:

( انه من سلیمٰان وانه بسم الله الرحمن الرحیم الاتعلوا علی واتونی مسلمین ) ۔ (نمل/ ۳۱/۳۰)

ترجمہ:

بے شک وہ سلیمانعلیہ السلام کی طرف سے ہے، اور وہ اللہ کے نام کے ساتھ ہے، جو رحمن و رحیم ہے، یہ کہ میرے مقابل تکبر نہ کرو، اور میرے پاس سرتسلیم خم کرتے ہوئے آؤ۔

حدیث شریف:

۱۷۳۴۰ ۔ وطن میں دوستوں کے ساھت مل و ملاپ ایک دوسرے کی ملاقات سے حاصل ہوتا ہے اور سفر میں نہ میل و ملاپ خط و کتابت سے ہوتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۲۴۰ کافی جلد ۲ صفحة ۶۷۰

۱۷۳۴۱ ۔ خط و کتابت کا سب سے پہلے حضرت لقمان نے آغاز کیا اور وہ ایک حبشی غلام تھے۔

(حضرت علی علیہ السلام) بتداک الوسائل جلد ۲ صفحہ ۵۸

(قول مولف: ملاحطہ ہو: وسائل الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۴۹۴ باب ۹۳

( ۲) خط کا جواب

۱۷۳۴۲ ۔ خط کا جواب دینا اسی طرح حق ہے جس طرح سلام کو جواب دینا۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۲۹۲۹۴

۱۷۳۴۳ ۔ خط کے جواب کا بھی اسی طرح حق ہے جس طرح سلام کے جواب کا ہوتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۲۹۲۹۳

۱۷۳۴۴ ۔ سلام کے جواب کی طرح خط کا جوب دینا بھی واجب ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۴۹۴ ۔ کافی جلد ۲ صفحہ ۶۷۰

فصل ۳۰

راز چھپانا

( ۱) اسلامی انقلاب کے رازوں کا چھپانا

۱۷۳۴۵ ۔ خدا کی قسم! میں اپنے شیعوں میں دو عادتوں کو ناپیدا دیکھنا چاہتا ہوں، خواہ اس کے بدلے میں مجھے اپنی کلائی کا کچھ گوشت ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ ایک جلد بازی اور دوسرے رازوں کا نہ چھپانا۔

(امام زین العابدینعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۲۱ مجار جلد ۷۵ صفحہ ۷۲ خصال صدوق صفحہ ۴۴

۱۷۳۴۶ ۔ لوگوں کو دو باتوں کا حکم دیا گیاتھا۔ جسے انہوں نے ضائع کر دیا اور دوسری باتوں میں لگ گئے ایک صبر اور ایک رازوں کا مخفی رکھنا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۲۲

۱۷۳۴۷ ۔ سلیمان بن خالد کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر سادقعلیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: "اے سلیمان! تم ایسے دین کے پابند ہو جسے جو چھپائے گا خدا اسے عزت عطا فرماتا ہے اور جو فاش کرے گا خدا اسے ذلیل کرے گا۔

کافی جلد ۲ صفحہ ۲۲۲ مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۲

۱۷۳۴۸ ۔ ہمارا امر (ولایت) ڈھکا چھپا ہے جس پر میثاق و پیمان لیا گیا ہے۔ لہٰذا جو اس کی ہتک کرے گا اور اسے فاش کرے گا، خدا اسے ذلیل کرے گا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۲۶ ۔ مجار جلد ۷۵ صفحہ ۸۳

۱۷۳۴۹ ۔ علی بن سعید سائی کہتے ہیں کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے مجھے قید خانے سے تحریر فرمایا: "میں نے جن باتوں کے چھپانے کی خواہش کی ہے انہیں فاش نہ کرو میں تمہیں یہ بات بھی بتا دینا چاہتا ہوں کہ تم پر تمہارے (مومن) بھائی کا واجب ترین حق یہ ہے کہ اس سے کسی ایسی بات نہ چھپاؤ جو اس کی دین اور دنیا کے لئے مفید ہو۔

مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۰

۱۷۳۵۰ ۔ ہمارے رازوں کا چھپانا جہاد فی سبیل اللہ ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۰ صفحہ ۸۳

۱۷۳۵۱ ۔ خدا کی قسم! میرے اصحاب میں سے مجھے وہ شخص زیادہ محبوب ہے جو سب سے زیادہ دیانتدار ، سب سے زیادہ فقیہ اور ہماری احادیث کو سب سے زیادہ چھپانے والا ہے۔

(امام محمد باقرعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۶

۱۷۳۵۲ ۔ یہ بات صرف معرفت اور ولایت تک محدود نہیں بلکہ ان کے رازوں کو ان لوگوں سے چھپانا بھی ضروری ہے جو اس بات کے اہل نہیں ہیں۔ بس تمہارے لئے یہی بات کافی ہے کہ جو بات ہم کہیں تم بھی وہی کہو اور جس پر ہم خاموش رہیں تم بھی اپنی زبان کو بند رکھو۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۷۷

۱۷۳۵۳ ۔ خاموشی میں قدرومنزلت ہے، سکوت میں سلامتی ہے اور رازداری سعادت و خوش بختی کا حصہ ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۶۸

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو: عنوان "تقیہ"

( ۲) انقلابی رازوں کا ظاہر کرنا

۱۷۳۵۴ ۔ جو ہماری احادیث کے راز فاش کرے گا تو وہ ایسا گویا کسی نے ہمارے حق کا انکار کر دیا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۳۷۰ مجار الانوار جلد ۷۵

۱۷۳۵۵ ۔ جو ہماری احادیث کے راز فاش کرے گا وہ ہمارے قتل خطا کا نہیں قتل عمد کا مرتکب ہو گا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۳۷۰ مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۵

۱۷۳۵۶ ۔ خداوندِ متعال نے دین کی دو حکومتیں قرار دی ہیں: ایک آدم کی ۔ جو خدائی حکومت ہے۔ اور ایک ابلیس کی۔ چنانچہ جب اللہ چاہتا ہے کہ اس کی اعلانیہ طور پر عبادت کی جائے تو وہ آدمعلیہ السلام کی حکومت ہوتی ہے اور جب چاہتا ہے کہ اس کی غیر اعلانیہ طور پر عبادت کی جائے تو وہ ابلیس کا دورانیہ ہوتا ہے۔ پس جس بات کو خدا چھپانا چاہے اور کوئی اسے فاش کرے تو وہ دین سے خارج ہو جائے گا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۳۷۲

۱۷۳۵۷ ۔ جو ہماری حدیث کے راز فاش کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے ایمان سلب فرما لے گا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۵

۱۷۳۵۸ ۔ راز کو فاش کرنے والا، شک و شبہ میں پڑنے والا ہوتا ہے اور اسے نااہل کے سامنے بیان کرنے والا، منکر ہوتا ہے۔۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۸

۱۷۳۵۹ ۔ قیامت کے دن ایک ایسے بندے کو محشور کیا جائے گا جس نے کسی کا خون نہیں بہایا ہو گا، اور اسے ایک سینگی (پچھنے لگانے والے آلے) کی مانند یا اس سے کچھ بڑی چیز دی جائے گی اور کہا جائے گا کہ یہ ہے تمہارا وہ حصہ جو تم نے فلاں کا خون بہایا تھا۔ وہ عرض کرے گا "خدایا! تو اچھی طرح جانتا ہے کہ جس وقت تو نے میری روح قبض کی تھی اس وقت تک میں نے کسی کا خون نہیں بہایا تھا" خداوند فرمائے گا: "تمہاری بات صحیح ہے لیکن تو نے فلاں شخص سے اس اس قسم کی روایت سنی تھی پھر تو نے وہی بات دوسروں کو بیان کی اور یہی بات فلاں ظالم تک جا پہنچی جس کی وجہ سے اسے اس نے قتل کر دیا۔ لہٰذا اس کا خون تیرے ذمہ ہے اور یہی تیرا حصہ ہے"

(امام محمد باقرعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۵

۱۷۳۶۰ ۔ خداوندِ عالم کے اس قو: "ذالک بانھم کا نواایکفرون باٰیٰت اللہ ویقتلون الانبیاء بغیرحق"

یعنی یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نشانیوں سے انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے۔۔(آل عمران / ۱۱۲) کے بارے میں فرمایا: "واللہ! ان لوگوں نے نہ تو انبیاء کو اپنے ہاتھوں سے قتل کیا تھا اور نہ ہی ان پر تلواروں کے وار کئے تھے بلکہ وہ ان کی باتوں کو سنتے تھے اور انہیں ظاہر کر دیتے تھے جس کی وجہ سے لوگ انہیں پکڑ کر قتل کر دیتے تھے۔۔۔"

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۶ صفحہ ۸۷

۱۷۳۶۱ ۔ ابوجعفر بن نعمان احول کو حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام نے جو نصیحتیں فرمائیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ: "اے فرزندِ نعمان! عالم تمہیں ہر وہ بات نہیں بتا سکتا جو وہ جانتا ہے کیونکہ یہ ایک خدائی راز ہے۔۔۔ لہٰذا جلدبازی سے کام نہ لو، اس لئے کہ بخدا یہ صورت حال تین مرتبہ پیدا ہو چکی ہے لیکن تم نے اسے فاش کر دیا جس کی وجہ سے خدا نے اسے تاخیر میں ڈال دیا۔ خدا کی قسم تمہارا کوئی راز ایسا نہیں ہوتا جسے تمہارا دشمن تم سے بہتر نہ جانتا ہو۔۔"

مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۲۸۹

۱۷۳۶۲ ۔ ابوبصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام سے بہت سی حدیثوں کے بارے میں سوال کیا تو آپعلیہ السلام نے فرمایا: "کیا تم نے کبھی کوئی بات مجھ سے چھپائی ہے؟" میں اسی لوح میں پڑ گیا۔ جب امام نے میری یہ کیفیت دیکھی تو فرمایا: "جو باتیں تم نے اپنے لوگون سے بیان کی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں لیکن جو غیروں کو بتاتے ہو وہ راز ہوتے ہیں جو فاش کرتے ہو۔"

مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۷۵

( ۳) خوش قسمت ہے گمنام انسان

۱۷۳۶۳ ۔ حضرت رسول کریم فرماتے ہیں: "خوشخبری ہے گمنام شخص کیلئے جسے خدا تو پہچانتا ہے لیکن لوگ نہیں جانتے۔ اس قسم کے لوگ ہدایت کے چراغ اور علم کے سرچشمہ ہوتے ہیںَ اللہ تعالیٰ انہی کی وجہ سے تاریک فتنوں کو دور کرتا ہے۔ وہ نہ تو رازوں کو فاش کرتے ہیں اور نہ ہی ریاکار بنا کار ہوتے ہیں۔

(امام جعفر صادق علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۹ جلد ۷۸ ۔ صفحہ ۷۲

۱۷۳۶۴ ۔ حضرت امیرعلیہ السلام فرماتے ہیں ہر اس گمنام بندہ کے لئے خوشخبری ہے جس کی کوئی پروا نہیں کرتا۔ وہ تو لوگوں کو جانتا ہے لیکن لوگ اسے سے واقف نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی رضا و خوشنودی سے آگاہ فرما دیتا ہے۔ ایسے ہی لوگ ہدایت کے چراغ ہوتے ہیں۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۸۱

۱۷۳۶۵ ۔ ہر گمنام انسان خوش قسمت ہوتا ہے جو لوگوں سے واقف ہوتا ہے۔ اور خدا اپنی رضا وخوشنودی کے ساتھ اسے پہچانتا ہے۔ ایسے لوگ ہدایت کے چراغ ہوتے ہیں جو نہ تو کبھی رازوں کو فاش کرتے ہیں اور نہ ہی جفا کار و ریاکار ہوتے ہیں۔ خداوندِ عالم انہیں ہر قسم کے تاریک اور آشوب فتنوں سے نجات عطا فرمتا ہے۔

(امام علی علیہ السلام) کنزالعمال حدیث ۸۸۲۲

۱۷۳۶۶ ۔ ہر گمنام شخص کیلئے خوشخبری ہے جو لوگوں کو پہچانتا ہے اور اپنے ظاہری بدن کے ساتھ ان کی ہم نشینی اختیار کئے رہتا ہے لیکن اپنے دل کے ساتھ ان کے اعمال کا موافق وہ لوگوں کو ظاہری طور پر جانتا ہے لیکن لوگ اسے باطنی طور پر نہیں جانتے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۶۹ صفحہ ۷۰ ۔ جلد ۶۹ صفحہ ۲ ۲۷

۱۷۳۶۷ ۔ "میرے بعد بہت ہی خطرناک گھٹا ٹوپ اور شکوک و شبہات میں ڈال دینے والے فتنے رونما ہوں گے۔ جن میں صرف گمنام لوگ ہی باقی رہ جائیں گے۔"

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۵ صفحہ ۷۰

۱۷۳۶۸ ۔ خوش قسمت ہی ایسا گمنام شخص جو لوگوں کو اس سے پہلے جان لیتا ہے کہ لوگ اسے جان پائیں۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۰ صفحہ ۱۱۰

۱۷۳۶۹ ۔ شریر لوگوں کے ساتھ ان کے طور طریقوں میں ملے جلے ہوتا کہ ان کے شر سے محفوظ رہو اور اپنے اعمال کے ساتھ ان سے جدا رہو تاکہ میں شمار نہ ہونے لگو۔

(امام رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۴ صفحہ ۱۹۹

۱۷۳۷۰ ۔ لوگوں کے ساتھ جسمانی طور پر ملے جلے رہو اور اعمال و دل کے ساتھ ان سے جدا رہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۷۹