میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)0%

میزان الحکمت(جلد ہشتم) مؤلف:
زمرہ جات: متن احادیث

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات:

مشاہدے: 56739
ڈاؤنلوڈ: 6033

تبصرے:

میزان الحکمت(جلد ہشتم)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 72 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 56739 / ڈاؤنلوڈ: 6033
سائز سائز سائز
میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف:
اردو

فصل ۳۱

کذب (جھوٹ)

قرآن مجید:

( واجتنبوا قول اطزور ------------ حنفاء الله ) (حج/ ۳۰/۳۱)

حدیث شریف:

۱۷۳۷۱ ۔ جھوٹ یہ ہوتا ہے کہ گفتگو کو اس جگہ سے ہٹا دیا جائے جو خدا نے مقرر فرمائی ہے۔ # ۲

(حضرت علی علیہ السلام) عذر الحکم

۱۷۳۷۲ ۔ سچائی، امانت ہے اور جھوٹ، خیانت ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۱

۱۷۳۷۳ ۔ یہ بہت بڑا خیانت ہو گی کہ تم اپنے کسی بھائی کو کوئی بات بیان کرو اور وہ تمہاری بات کو سچ مان لے لیکن تم اس سے جھوٹ کہہ رہے ہو۔

(حضرت رسول اکرم) تنبہ الخواطر صفحہ ۹۲ ۔ الترغیب و الترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۶ ۔ اسے ابوداود نے روایت کیاہے۔ صفحہ ۵۹۵

۱۷۳۷۴ ۔ سچائی اور امانت بہت کم ہوتی ہیں اور جھوٹ و خیانت بہت زیادہ۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذر الحکم

۱۷۳۷۵ ۔ بدترین بات وہ ہوتی ہے جو جھوٹی ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۸۴

۱۷۳۷۶ ۔ جھوٹی زبان بہت بڑی خطاکار ہوتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزل العمال حدیث ۸۲۰۳

۱۷۳۷۷ ۔ خدا کے نزدیک بہت بڑی خطا کار ہر وقت جھوٹ بولنے والی زبان ہوتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) حجة البیضاء جلد ۵ صفحہ ۲۴۳

۱۷۳۷۸ ۔ ایمان اسی چیز کا نام ہے کہ جہاں تمہارے لئے سچائی باعثِ نقصان ہو اسے جھوٹ پر ترجیح دو، خواہ وہ تمہارے فائدہ کا باعث ہو رہا ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۴۵۸

۱۷۳۷۹ ۔ اللہ نے ایمان کا فریضہ عائد کیا ہے شرک کی آلودیگیوں سے پاک کرنے کے لئے۔۔ اور جھوٹ سے علیحدگی کو سچائی کا شرف آشکارا کرنے کے لئے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۲۵۲

۱۷۳۸۰ ۔ خدا کی قسم میں نے کوئی بات پر دے میں نہیں رکھی اور نہ ہی کبھی کذب بیانی سے کام لیا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۶

۱۷۳۸۱ ۔ دروغ گوئی سے اجتناب کرو کیونکہ پرامید رکھنے والا اس کی تلاش میں لگا رہتا ہے اور ہر ڈرنے والا اس سے دور بھاگتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۶

۱۷۳۸۲ ۔ کذب و دروغ سے دور بھاگو کیونکہ یہ (فق و) فجور کے ساتھ قوم ہے اور یہ دونوں چیزیں جہنم میں (لے جاتی) ہینَ

(حضرت رسول اکرم) تنبیہ الخواطر صفحہ ۹۲ الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۱ اسے ابن حبنان نے روایت کیا ہے۔

۱۷۳۸۳ ۔ جھوٹ سے پرہیز کرو اس لئے کہ یہ فق و فجور تک لے جاتا ہے اور یہ دونوں جہنم میں (لے جاتے) ہیں۔

(حضرت رسول اکرم) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۲ اسے طبرانی نے کتاب الکبیر میں روایت بھی کیا ہے۔

۱۷۳۸۴ ۔ عقلمند وہ ہوتا ہے جو کبھی جھوٹ نہ بولے خواہ اس میں اس کی اپنی ذاتی خواہش ہی کویں نہ ہو۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۳۰۵

۱۷۳۸۵ ۔ کذب بیانی بہت بڑا سود ہے۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۳ صفحہ ۲۶۳

۱۷۳۸۶ ۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس سے اس قدر بدبو اٹھتی ہے کہ فرشتہ اس سے ایک میل کے فاصلے تک ہٹ جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۷ اسے احمد، بزاز اور ابن حبان نے بھی روایت کیا ہے، کنز العمال حدیث ۵۲۰۲ ۔ ۸۲۱۶

۱۷۳۸۷ ۔ جب کوئی بندہ ایک جھوٹ بولتا ہے تو اس سے ایسی بدبو اٹھتی ہے جس سے فرشتہ ایک میل تک دور ہو جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) شرح ابن ابی الحدید جلد ۶ صفحہ ۳۵۷

۱۷۳۸۸ ۔ دروغ باقی نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔

(حضرت رسول اکرم) تنبیہ الخواطر صفحہ ۹۲ کنزالعمال حدیث ۸۲۱۲

۱۷۳۸۹ ۔ تم جانتے ہی ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے قریب کی عزیزداری اور مخصوص قدرومنزلت نے میرا مقام ان کے نزدیک کیا تھا۔ میں بچہ ہی تھا کہ انہوں نے مجھے گود میں لے لیا تھا۔۔ انہوں نے نہ تو میری کسی بات میں جھوٹ کا شائبہ پایا، نہ میرے کسی کام میں لغزش و کمزوری دیکھی۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۲

۱۷۳۹۰ ۔ یقینا وہ شخص اس بات کی طرف خود کو نسبت دیتا ہے جو اس قدر جھوٹ بولتا ہے کہ خود شیطان کو بھی اس کے جھوٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۰

۱۷۳۹۱ ۔ لوگوں کو باتوں میں نقمہ نہ دیا کرو۔ ورنہ وہ جھوٹ بولنے پر اتر آئیں گے کیونکہ پسران یعقوبعلیہ السلام کو معلوم نہیں تھا کہ بھیڑیا بھی انسان کو کھا جاتا ہے۔ لیکن جب حضرت یعقوبعلیہ السلام نے ان سے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ کہیں (یوسف علیہ السلام کو) بھڑیا نہ کھا جائے۔ (یوسف/ ۱۱۳) تو انہوں نے بھی وہی کہا کہ یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا ہے۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) کنز العمال حدیث ۸۲۲۸

ٍ (قولِ مولف: ملاحظہ ہو: باب "نبوت" "خدا کے نزدیک ناپسندیدہ ترین عادت، جھوٹ ہے")۔

( ۲) جھوٹ پست ترین عادت ہے

۱۷۳۹۲ ۔ جھوٹ بہت بری عادت ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۳ ۔ اپنا دن جھوٹ سے آلود نہ کرو، کیونکہ یہ گھٹیا عادت ہے ایک طرح کی برائی ہے۔ اور پستی کی ایک قسم ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۶۴

۱۷۳۹۴ ۔ جھوٹ قبیح ترین چیز ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۵ ۔ قبیح ترین عادت جھوٹ ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۶ ۔ جھوٹ اور نفاق بری عادتیں ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۷ ۔ جھوٹ بہت بری خصلت ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۸ ۔ جھوٹ سے بڑھ کر کوئی خصلت بری نہین ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۳۹۹ ۔ جھوٹ سب برائیوں سے بڑی برائی ہے۔(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۹

( ۳) جھوٹ اور ایمان

قرآن مجید:

( افما نعیری ---------------- بٰایٰت الله ) ۔ (نحل/ ۱۰۵)

ترجمہ:

جھوٹ تو وہی لوگ افترا کرتے ہیں جو اس کی نشانیوں پر ایمان نہیں لائے۔

حدیث شریف:

۱۷۴۰۰ ۔ صفوان بن سلیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا سے پوچھا گیا: "یا رسول اللہ! کیا مومن بزلد ہو سکتا ہے؟" فرمایا: "ہاں!" پھر سوال ہوا: "کیا مومن نجیل ہو سکتا ہےَ" فرمایا: "ہاں!" پھر پوچھا گیا: "کیا مومن دروغ گو ہو سکتا ہے؟" فرمایا: "نہیں!"

الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۵ اسے مالک نے بھی روایت کیا ہے۔

۱۷۴۰۱ ۔ ابو درأ نے پوچھا: "یارسول اللہ! کیا مومن چوری کر سکتا ہے؟"

فرمایا: "کبھی ایسا ہو سکتا ہے"۔ پوچھا: "کیا مومن زانی ہو سکتا ہے؟"

فرمایا: "ہاں! خواہ اسے ابودردا اچھا نہ بھی سمجھے!" کہا: "کیا مومن جھوٹ بول سکتا ہے؟"

فرمایا: "جھوٹ تو وہی لوگ افترا کرتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے یاد رکھو! بندہ لغزش کھا کر سنبھل جاتا ہے اور اپنے رب کی طرف رجوع کر کے توبہ کرتا ہے تو خداوند تعالی اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے"

کنز العمال حدیث ۸۹۹۴

۱۷۴۰۲ ۔ حسن بن محبوب کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادقعلیہ السلام سے دریافت کیا "کیا مومن بخیل بھی ہوتا ہے؟"

فرمایا: "ہاں" میں نے پھر پوچھا: "کیا جھوٹا بھی ہوتا ہے؟ "فرمایا: نہیں اور نہ ہی وہ خائن ہوتا ہے"

پھر فرمایا: "مومن ہر عادت کو اپنا سکتا ہے لیکن جھوٹ و خیانت کو نہیں"

۱۷۴۰۳ ۔ مومن ہر عادت میں ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت و جھوٹ کے۔

(حضرت رسول اکرم) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۹۵ اسے احمد نے بھی روایت کیا ہے۔

۱۷۴۰۴ ۔ جھوٹ سے اجتناب کرو کیونکہ یہ ایمان سے دور کر دیتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۸۱۰۶

۱۷۴۰۵ ۔ جھوٹ سے دور رہو کیونکہ یہ ایمان سے دور کر دیت اہے، راست گو انسان نجات اور شرافت کے کنارے پر ہوتا ہے جبکہ دروغ گو تباہی و ذلت کے کنارے پر۔

(حضرت علی علیہ السلام) شرح ابن ابی الحدید جلد ۶ صفحہ ۳۵۴ نہج البلاغہ خطبہ ۷۶

مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۹ نیز اس کتاب میں ہے: "سچا آدمی نجات و شرافت کی راہ پر ہوتا ہے اور جھوٹ انسان ہلاکت و ذلت کے کنارے پر"

۱۷۴۰۶ ۔ جھوٹ ایمان کی خرابی ہے۔

(امام محمد باقرعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۶

۱۷۴۰۷ ۔ دروغ بیانی کی کثرت ایمان کو صفحة ہستی سے مٹا دیتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۹

۱۷۴۰۸ ۔ ایک شخص نے حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کیا: "یارسول اللہ! جنت (میں جانے) کا کونسا عمل ہے؟ "صدق اور راستگوئی جب بندہ سچ بولتا ہے تو نیکی کا عمل بجا لاتا ہ اور نیکی کا عمل بجا لانے سے مومن بن جاتا ہے مومن بن جانے سے بہشت میں جاپہنچتا ہے"

اس نے پھر پوچھا: "یارسول اللہ! جہنم (میں جانے) کا کونسا عمل ہے؟" فرمایا: "جھوٹ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فاجر بن جاتا ہے، جب فاجر بن جاتا ہے تو کافر ہو جاتا ہے، اور جب کافر بن جات اہے تو جہنم میں جا پہنچتا ہے"

الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۲ اسے احمد نے روایت کیا ہے

(قول مولف: ملاحظہ ہو باب "سچ" "سچ اور ایمان"

( ۴) جھوٹ پر برائی کی چابی ہے

۱۷۴۰۹ ۔ خداوندِ عزّوجّل نے برائی کے لئے کچھ تالے بنائے ہیں جن کی چابی شراب ہے اور جھوٹ شراب سے بھی بدتر ہے۔

(امام محمد باقرعلیہ السلام) جلد ۷۲ صفحہ ۲۳۶

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۲

۱۷۴۱۰ ۔ سب خبائتوں کو ایک گھر میں بند کر دیا گیا ہے، اور اس کی چابی جھٹ کو بنایا ہے۔

(امام حسن عسکریعلیہ السلام) مجار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۳ جلد ۷۸ صفحہ ۳۷۷ ، جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۳

۱۷۴۱۱ ۔ کسی شخص نے حضرت رسول خدا کی خدمت میں عرض کیا: ’یارسول اللہ! میں چار برائیوں میں گھرا ہوا ہوں، زنا، شراب، چوری اور جھوٹ، ان میں سے جس کے متعلق آپ فرمائیں گے، میں انہیں ترک کر دونگا"

فرمایا: "جھوٹ بولنا چھوڑ دو!" چنانچہ جب وہ شخص واپس ہو گیا اور زنا کا ارادہ کیا تو (دل میں) کہا: "مجھ سے رسول خدا اس بارے میں پوچھیں گے اگر میں نے انکار کیا تو اپنے پیمان کو توڑوں گا اور اگر اقرار کروں گا تو "خدا کا سزاوار بنوں گا" اسی طرح چوری کے ارادہ پر اور پھر شراب نوشی کے بارے میں بھی اس نے اسی طرح فکر کی۔ آخر کار آپ کی خدمت میں پھر حاضر ہوا اور عرض کیا: "میرے لئے گناہ کے سارے راستے کھلے تھے لیکن میں نے سب گناہوں کو ترک کر دیا ہے‘

شرح ابن الحدید جلد ۶ صفحہ ۳۵۷ مجار جلد ۷۲ صفھة ۲۶۲

۱۷۴۱۲ ۔ جھوٹ (انسان کو) گناہ تک لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۸۲۱۷

(قول مولف: ملاحظہ ہو "شر" باب ۱۹۷۳ برائیوں کی چابیاں)

( ۵) مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولو

۱۷۴۱۳ ۔ میں نچلی جنت، درمیانی جنت اور بلند درجے کی جنت کے گھر کا اس شخص کے لئے ضامن ہون، جو برحق ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑے کو اور ہنسی مذاق میں جھوٹ بولنے کو ترک کر دے اور اس کے لئے بھی جو اچھے اخلاق کا مالک ہو۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۱

۱۷۴۱۴ ۔ کوئی بندہ اس وقت تک ایمان کا مزہ نہیں چکھ سکتا جب تک ہنستی مذاق اور صحیح معنوں میں جھوٹ کو رک نہیں کرے گا۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۹ ۔ صفحہ ۲۶۲ ۔ جلد ۷۸ صفحہ ۵۵

۱۷۴۱۵ ۔ جھوٹ مناسب نہیں خواہ سچ مچ کا ہو یا ہنسی مذاق کا۔ اسی طرح یہ بات بھی مناسب نہیں کہ انسان اپنے لڑکے سے کوئی وعدہ کرے لیکن اسے پورا نہ کرے، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف اور نیکی جنت تک لے جاتی ہے جبکہ جھوٹ برائی کی طرف اور برائی جہنم تک لے جاتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۸۲۱۷

۱۷۴۱۶ ۔ جھوٹ سچ مچ کا ہو یا ہنسی مذاق کا جائز ہیں ہ، اور نہ ہی یہ بات مناسب ہے کہ کوئی اپنی بچی سے کوئی وعدہ کر کے اسے پورا نہ کرے کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہ اور فجور جہنم تک جا پہنچاتا ہے۔۔۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجارا الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۹

۱۷۴۱۷ ۔ حضرت امام زین العابدینعلیہ السلام اپنے فرزند سے فرمایا کرتے تھے: "جھوٹ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا دونوں سے پرہیز کرو۔ چاہے ہنسی مذاق کی صورت ہو یا سچ انداز میں کیونکہ جب انسان چھوٹ اسا جھوٹ بولتا ہے تو اس میں بڑے جھوٹ کی جرأت پدیا ہو جاتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجارالانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۳۵

۱۷۴۱۸ ۔ اس شخص کے لئے بہت بڑی سزا ہے جو باتوں باتوں میں اس لے جھوٹ بولتا ہے کہ اس سے لوگ ہنسیں اس کے لئے عذاب ہے بڑی سزا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۸۲۱۵ ثبیہ الخواطر صفحہ ۹۲

(قول مولف: ملاحظہ ہو: الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۵۷۶ باب ۱۴۰

( ۶) چھوٹا سا جھوٹ

۱۷۴۱۹ ۔ اسماء بنت عمیس کہتی ہیں کہ ام المومنین حضرت عائشہ کو (عروسی کے لئے) بنایا سنوارا اور پھر حضرت رسالتماب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی خدمت میں لے آئی اس وقت میرے ساتھ کچھ دوسری خواتین بھی تھیں۔ خدا کی قسم! اس وقت آنحضرت کے پاس غذا کے لئے دودھ کا صرف ایک پیالہ تھا، آپ نے کچھ دودھ نوش فرمیا پھر وہ حضرت عائشہ کو دیدیا تاکہ اسے پئیں۔"

حضرت عائشہ فرماتی ہیں: "مجھے عورتون کی وجہ سے شرم محسوس ہوئی"

حضرت اسماء کہتی ہیں: "میں نے حضرت عائشہ سے کہا: رسول خدا کے ہاتھ کو واپس نہ ہٹاؤ، اور پیالہ لے لو"

حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ "میں نے بڑی شرم کے ساتھ وہ پیالہ لیا اور اس میں سے کچھ پیا"۔ اس پر آنحضرت نے انہیں فرمایا: "ہمیں اس کی طلب نہیں ہے!" آپ نے فرمایا: "بھوک اور جھوٹ کو ایک جگہ اکٹھا نہ کرو، کیونکہ انسان کا جھوٹ لکھ لیا جاتا ہے حتی کہ چھوٹے موٹے جھوٹ کو بھی "چھوٹا جھوٹ" لکھ دیا جاتا ہے۔

مجارالانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۸

۱۷۴۲۰ ۔ اسماء بنت یزید کہتی ہیں میں نے حضرت رسول خدا سے پوچھا: "یارسول اللہ! ہم میں سے کسی عورت کو کسی چیز کی خواہش ہوتی ہے لیکن وہ کہتی ہے کہ مجھے اس کی طلب کی نہیں ہے" تو کیا یہ بھی جھوٹ شمار ہو گا؟" فرمایا: "جھوٹ کو جھوٹ ہی لکھا جاتا ہے، حتی کہ چھوٹے سے جھوٹ کو بھی چھوٹا جھوٹ لکھا جاتا ہے"

اے احمد ابن ابی الا نیا اور بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۷

۱۷۴۲۱ ۔ عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت رسول خدا ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے کہ اتنے میں میری والدہ نے مجھے بلایا اور کہا: آؤ تمہیں ایک چیز دوں! آنحضرت نے ان سے کہا: "اسے کیا دنیا چاہتی ہو؟" کہا: "کھجور کا ایک دانہ!" آنحضرت نے فرمایا: "اگر تم اسے کچھ نہیں د و گی تو یہ تمہارے لئے جھوٹ لکھا جائے گا"

الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۸ ۔ اسے ابوداؤد اور بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔

۱۷۴۲۲ ۔ کسی انسان کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہ کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۸۲۰۸ ۔ ۸۲۰۹

۱۷۴۲۳ ۔ تمہارے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ جو کسی سے سنو اسے دوسروں کو بیان کر دو۔

(حضرت رسول اکرم) تبنیہ الخواطر صفحہ ۳۶۲

۱۷۴۲۴ ۔ حارث ہمدانی کے نام امیر المومنین علیہ السلام کے مکتوب سے اقتباس۔۔ جو کسی سے سنو وہ سب کچھ لوگوں کو بیان نہ کر دو، کیونکہ جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے۔"

نہج البلاغہ مکتوب ۶۹ شرح ابن ابی الحدید جلد ۱۸ صفحہ ۴۱ مجار الانوار جلد ۲ صفحہ

۱۷۴۲۵ ۔ انسان کے گناہگار ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے سب کو بیان کر دے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۸۲۰۷ ۔ ۸۲۲۴

( ۷) دروغ گوئی کے اسباب

۱۷۴۲۶ ۔ کوئی شخص اس لئے جھوٹ بولتا ہے کہ وہ اپنے اندر کوئی رسوائی و کمزوری محسوس کرتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنز العمال حدیث ۸۲۳۱۲

۱۷۴۲۷ ۔ کوئی جھوٹا، اس لئے جھوٹ بولتا ہے کہ وہ اپنی اندر رسوائی و کمزوری پاتا ہے، اور کسی سے ٹھٹھا مذاق اس لئے کرتا ہے جن کے سامنے جھوٹ بول رہا ہے ان سے اسے اطمینان حاصل ہو۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۱۲

۱۷۴۲۸ ۔ جھوٹ کا سبب بہت برا سبب ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۱۲

۱۷۴۲۹ ۔ جھوٹا انسان ذلیل اور پست ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۳۰ ۔ جھوٹا آدمی تباہی و ذلت کے دہانے پر کھڑا ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

(قول مولف: ملاحظہ ہو: باب "کبر" باب "تکبر کا سبب"

نیز: باب "نفاق" نفاق کا سبب نیز باب "جھوٹ کا ثمرہ")

( ۸) کذاب (بہت بڑا جھوٹا)

۱۷۴۳۱ ۔ عبدالرحمان بن حجاج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام سے پوچھا "کذاب (بہت بڑا چھوٹا وہ ہوتا ہو جو کسی بات میں جھوٹ بولے؟" فرمایا: "نہیں! ایسا تو ہر شخص میں ہوتا ہے بلکہ کذاب وہ ہوتا ہے جو کسی میں جھوٹ بولے؟" فرمایا: نہیں! ایسا تو ہر شخص میں ہوتا ہے بلکہ کذاب وہ ہوتا ہ جو (بات بات میں جھوٹ بولے اور) جھوٹ اس کی عادت بن چکی ہو۔"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۸

۱۷۴۳۲ ۔ تم میں سے شخص اس قدر جھوٹ بولے کہ اس کے دل میں سوئی کی نبوک کے برابر بھی سچ کی جگہ باقی نہ رہے تو وہ خدا کے نزدیک "کذاب" لکھ دیا جاتا ہے

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۰۹

۱۷۴۳۳ ۔ انسان جھوٹ بولتے بولتے اس حد تک جا پہنچتا ہے کہ خدا اسے "کذاب" لکھ دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۳۵

۱۷۴۳۴ ۔ بندہ ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اسے استعمال میں لاتا رہتا یہاں تک کہ اسے خدا کے نزدیک کذاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) تنبیہ الخواطر صفحہ ۹۲

۱۷۴۳۵ ۔ بندہ ہمیشہ جھوٹ بولتا اور اسے اس حد تک استعمال میں لاتا ہے کہ اس کے دل میں سیاہ نقطہ پیدا ہو جاتا ہے وہ نقطہ جھوٹ کی وجہ سے اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ اس کا سارا دل سیاہ ہو جاتا ہے پھر خدا کے ہاں جھوٹوں (کی فہرست) میں لکھ دیا جاتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) الگرغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۲ اسے امام مالک نے بھی موطا میں ذکر کیا ہے۔

۱۷۴۳۶ ۔ کذاب کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ تمہیں زمین و آسمان اور مشرق و مغرب کی باتیں تو بتائے گا لیکن جب اس سے حلال و حرام کی بات پوچھو تو اس کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۸ ۔ جلد ۲ صفحہ ۳۴۰

۱۷۴۳۷ ۔ کسی موثق شخص کی طرف سے کوئی بات بیان نہ کرو ورنہ تم کذاب قرار پاؤ گے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۱۰

۱۷۴۳۸ ۔ کذاب خود تو واضح دلائل سے ہلاکت و تباہ ہوتا ہے لیکن اپنے پیروکاروں کو شبہات کی وجہ سے برباد کرتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۳۹

۱۷۴۳۹ ۔ کذاب کے علم سے کوئی بھلائی میں نہیں ہوتی۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

( ۹) جھوٹ کا ثمرہ

قرآن مجید:

( ان الله لا یهدمن هو کٰذب کفار ) ۔ (زمر / ۳)

ترجمہ:

بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو ہدایت نہیں کرتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو۔

ان اللہ لایھدومن ھو صرف کذاب۔ (مومن/ ۲۸)

ترجمہ:

بے شک اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نہیں کرتا جو حد سے گزرا ہوا اور بہت جھوٹا ہو۔

( فاعقبهم ----------------بما کانوا یکذبون ) ۔ (برائت/ ۷۷)

ترجمہ:

پس اس کے خمیاہ میں اللہ نے ان کے دلوں میں اس دن تک کے لئے نفاق ڈال دیا جب وہ اس سے ملیں گے بسبب اس وعدہ خلافی کے جو انہوں نے اللہ سے کی اور سبب ان کے جھوٹ بولنے کے۔

حدیث شریف:

۱۷۴۴۰ ۔ جھوٹ کا ثمرہ دنیا میں رسوائی اور آخرت میں عذاب ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۴۱ ۔ یقینا جھوٹ منہ کا لاکر دیتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۹۶ اسے ابویعلے، طبرانی اور حبان نے بھی روایت کیا ہے۔

۱۷۴۴۲ ۔ جھوٹ مت بولا کرو کہ اس سے تمہاری آبرو ضائع ہو جائے گی۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۱۹۲

۱۷۴۴۳ ۔ انسان کا کثرت سے جھوٹ بولنا اس کی آبرو کو ضائع کر دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۴۴ ۔ جس کی دروغ گوئی زیادہ وہ گی اس کی آبرو مٹ جائے گی۔

(حضرت عیسیٰ علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۱۹۳

۱۷۴۴۵ ۔ بکثرت دروغ بنانی سے دین فاسد اور گناہ عظیم ہو جاتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۴۶ ۔ جھوٹ کا انجام پشیمانی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۲۱۱

۱۷۴۴۷ ۔ جھوٹ میں ہر چیز کے لئے فساد ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۴۸ ۔ جھوٹ دنیا میں ننگ و عیب اور آخرت میں جہنم کا عذاب ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۴۹ ۔ جھوٹ نفاق تک لے جاتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۰ ۔ جھوٹ جنگ احدال کا موجب ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۱ ۔ جھوٹے انسان میں مروت کم ہوتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۹

۱۷۴۵۲ ۔ جو جھوٹ بولتا ہے وہ اپنی مروت کو خراب کر دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۳ ۔ جھوٹ اور مروت ایک جگہ اکٹھے نہیں ہو سکتے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۴ ۔ جو جھوٹا مشہور ہوتا ہے اس پر بہت کم اعتبار کیا جاتا ہے اور جو جھوٹ سے اجتناب کرتا ہے اس کی باتوں کو سچا مانا جاتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۵ ۔ نجیل کے لئے سکون نہیں حاسد کے لئے زندگی کا مزہ نہیں، بادشاہوں کے پاس وفا نہیں اور جھوٹے کے لئے مروت نہیں۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار جلد ۷۲ صفحہ ۱۹۳

۱۷۴۵۶ ۔ جھوٹ انسان کی آبرو کو خراب کر دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۷ ۔ کذاب اور مردہ برابر ہوتے ہیں کیونکہ زندہ انسان کی مرنے والے پر اس لئے فضیلت ہوتی ہے کہ اس کی باتوں پر وثوق ہوتا ہے پس جس کی باتوں پر وثوق ہی نہ ہو اس کی زندگی بیکار ہوتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۸ ۔ کذاب بھی باتیں ناقابلِ اعتماد ہوتی ہیں خواہ اس کی دلیل پختہ اور انداز گفتگو سچا ہی کیوں نہ ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۵۹ ۔ کذاب سے (کبھی) مدد حاصل نہ کرو، کیونکہ جھوٹا شخص تمہارے لئے قریب کی باتیں دور کر کے دکھائے گا اور دور کی باتیں نزدیک کر کے دکھائے گا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۸ صفحہ ۲۳

۱۷۴۶۰ ۔ جھوٹا شخص اپنے جھوٹ کی وجہ سے تین نقصان اٹھاتا ہے ۔ ۱ ۔ خدا اس پر غضبار ہوتا ہے ۔ ۲ ۔ لوگ اسے حاقرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ۳ ۔ ملائکہ اس سے ناراض ہوتے ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۶۱ ۔ جھوٹا شخص صالح بننے سے کوسوں دور ہوتا ہے اور دوسرے بے شرم منافق بھی۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۶۲ ۔ انسان ایسے جھوٹ بولتا ہے جس سے وہ نمازِ شب (تہجد) سے محروم ہو جاتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۰

۱۷۴۶۳ ۔ دروغ گوئی روزی کو گھٹا دیتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۵۵۹۶ اسے اصبہانی نے روایت کیا ہے۔

۱۷۴۶۴ ۔ جھوٹ بولنے کو اپنی عادت بنا لینا تنگدستی کا موجب ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم جلد ۷۲ صفحہ ۲۱۶

۱۷۴۶۵ ۔ سفر (قاصد) کا جھوٹ بولنا فساد کا موجب ہوتا ہے، مقصد کو فوت کر دیتا ہے، دوراندیشی کو ختم کر دیتا ہے اور عزم وارادوں کو ناکام بنا دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

۱۷۴۶۶ ۔ "دروغ گورا حافظہ بناشد" ایک ایسی نعمت ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مدد فرماتا ہے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۳۴۱ مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۵۱

۱۷۴۶۷ ۔ بدترین باتیں وہ ہیں جو ایک دوسرے کے برعکس ہوں۔

(حضرت علی علیہ السلام) عذرالحکم

علامہ طباطبائی کیا فرماتے ہیں؟

موئف کہتے ہیں کہ علامہ طباطبائی نے اپنی تفسیر "المیزان" میں سورہ سویف کی آیت ۱۸ " وجا واعلی قمیصہ ادم کذب" یعنی برادران یوسف اپنے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کے لائے تھے کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ لفظ "کذب" "کاف" کی زبر اور "با" کی زمر کے ساتھ ، مصدر کا صیغہ ہے جس سے فاعل مبالغہ کا معنی مراد لیا جاتا ہے، یعنی ایسا جھوٹا کہ جس کا جھوٹ آشکار ہو جائے۔

آیت میں اس بات کی طرف لٹ رہ ہے کہ جس قمیض پر خون تھا۔ پادر ہے خون نکز کی صورت میں استعمال کیا گیا ہے جو اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ان کی دلیل بودی اور ناقابل اعتبار تھی۔

یہ ایسی صورت میں تھا جو اُن کے دروغ کا پردہ چاک کر رہا تھا کیونکہ اگر بھیڑیا حضرت یوسف علیہ السلام کو کھا جاتا تو ان کی قمیض کو کیونکر صحیح و سالم چھوڑ دیتا اسے بھی تو وہ پھاڑ دیتا اور اسی کو جھوٹ کہتے ہیں جو جھوٹی گفتگو اور دروغ باتوں میں تضاد کی صورت میں پایا جاتا ہے۔ خارجی شواہد اور بیرونی واقعات اس کی تردید کرتے ہیں جھوٹ بولنے والے کی اندرونی و باطنی کیفیت کے پردے چاک کر دیتے ہیں خواہ اسے کتنی خوبصورتی کے ساتھ ہی کیوں نہ بیان کیا جائے۔

یہی وجہ ہے کہ تجربہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جھوٹ کبھی قابلِ اعتبار نہیں ہوتا، شخص کا بہت جلد کچا چٹھا کھل جاتا ہے اور واضح ہو جاتا ہے کہ اس نے جو کچھ کیا ہے یا جس بات کا دعویٰ کیا ہے وہ حقیقت کے خلاف ہے۔۔۔

تفسیر المیزان جلد ۱۱ صفحہ ۱۰۳ ۔ صفحہ ۱۰۴

( ۱۰) بدترین جھوٹ

قرآن مجید:

( فمن اظلم --------------------------- بغیر علم ) (انعام / ۱۴۴)

ترجمہ:

پھر جو خدا پر جھوٹا بہتان باندھے اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا کہ لوگوں کو بے سمجھے بوجھے گمراہ کرے۔۔

( ومن اظلم ممن --------------------- الیه شییٴ ) (انعام/ ۹۳)

ترجمہ:

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو خدا پر جھوٹ وافترا کر کے کہے کہ ہمارے پاس وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس وحی وغیرہ کچھ بھی نہیں آئی۔

( ولا تقولوا --------------------------------لا یفلحون ) ( ۱۱۶)

ترجمہ:

اور جھوٹ موٹ جو کچھ تمہاری زبان پر آئے (بے سوچے سمجھے) نہ کہہ دیا کر کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ اس کی بدولت خدا پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو۔ یقینا جو لوگ خدا پر جھوٹ باندھے ہیں۔ وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔

( ویقولون هو من عندالله ----------------------- یعلمون ) (آل عمران/ ۷۸)

ترجمہ:

اور کہتے ہیں کہ یہ (جو ہم پڑھتے ہیں) خدا کی طرف سے ہے حالانکہ وہ خدا کے یہاں سے نہیں ہوتا۔ پس جان بوجھ کر وہ خدا پر جھوٹ جوڑتے ہیں۔

( ویوم القیٰمة -------------------------- مسودة ) (زمر/ ۶۰)

ترجمہ:

اور جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ بہتان باندھے تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے چہرے سیاہ ہونگے۔

حدیث شریف:

۱۷۴۶۸ ۔ بات یہ ہے کہ میرے بعد تمہارے اوپر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں حق سے زیادہ کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہو گی، باطل سے زیادہ کوئی چیز ظاہر نہیں ہو گی اور خدا اور رسول پر جھوٹ باندھنے سے کوئی چیز کثرت میں نہیں ہو گی۔۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۴۷

۱۷۴۶۹ ۔ حضرت علی علیہ السلام فرمایا کرتے تھے: ’اگر مجھے پرندہ اچک کر لے جائے تو مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کوئی ایسی بات کہوں جو پیغمبر اکرم نے نہیں فرمائی۔

(امام محمد باقرعلیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۱ صفحہ ۱۰۲

۱۷۴۷۰ ۔ خدا کی قسم اگر میں آسمان سے گرا دیا جاؤں یا مجھے کوئی پرندہ اچک کر لے جائے تو یہ مجھے منظور ہے لیکن رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر جھوٹ بولنا منظور نہیں ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۱ صفحہ ۱۰۲

۱۷۴۷۱ ۔ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام کے سامنے بافندے (جو لاہے) کا ذکر کیا گیا کہ وہ ملعون ہے؟ آپعلیہ السلام نے فرمیا "بافندے سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر دروغ بافی کرتا ہے"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۹ کافی جلد ۲ صفحہ ۳۴۰

۱۷۴۷۲ ۔ ابوبصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا "ایک جھوٹ بھی روزے کو توڑ دیتا ہے" میں نے عرض کیا: "ہم میں سے کون ہے جس سے ایک آدھ جھوٹ نہ ہوتا ہے؟" امام علیہ السلام نے فرمایا: "جدھر تم جا رہے ہو بات وہ نہیں بلکہ اس سے مراد اللہ، رسول اور آئمہعلیہ السلام پر جھوٹ بولنا ہے"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۹ کافی جلد ۲ صفحہ ۳۴۰

۱۷۴۷۳ ۔ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ بولنا گناہِ کبیرہ ہے۔

امام جعفر صادق) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۳۹

(قولِ موئف: ملاحظہ ہو باب "فتوے" "بغیر علم کے فتوی دینا")

( ۱۱) جہاں پر جھوٹ بولنا جائز ہے

۱۷۴۷۴ ۔ اللہ تعالیٰ دو طرح کے لوگوں کو دوست رکھتا ہے اور دو طرح کے لوگوں کو ناپسند کرتا ہے ایک تو اس شخص کو دوست رکھتا ہے جو (میدان جہاد میں) دو صفوں کے درمیان ٹہل کر چلتا ہے۔ اور دوسرے اس جھوٹ کو جو اصلاحً (کے سلسلے) میں بولا جائے۔

اسی طرح ایک تو اس شخص کو ناپسند فرماتا ہے جو گلی راستوں میں مٹک کر چلتا ہے۔ اور دوسرے اس جھوٹ کو جو اصلاح کے لئے نہ بولا جائے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) کافی جلد ۲ صفحہ ۲۴۳

۱۷۴۷۵ ۔ خداوند عالم اس جھوٹ کو پسند فرماتا ہے جو اصلاح کے لئے بولا جائے اور اس سچ کو ناپسند فرماتا ہے جو فساد کے لئے بولا جائے گا۔

(حضرت رسول اکرم) مجار الانوار جلد ۷۷ صفحہ ۴۷

۱۷۴۷۶ ۔ جھوٹ بری بات ہے سوائے دو جگہوں کے۔ ۱ ۔ ظالموں کے شر کو ٹالنے کے لئے اور ۲ ۔ جھگڑوں کو ختم کرنے کے لئے۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۳۶۳

۱۷۴۷۷ ۔ کلام تین قسم کا ہوتا ہے۔ ۱ ۔ سچ۔ ۲ ۔ جھوٹ اور ۳ ۔ باہمی جھگڑوں کی اصلاح

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۶ صفحہ ۴۶

۱۷۴۷۸ ۔ لوگوں کے درمیان صلح کرانے والا جھوٹا نہیں ہوتا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۶ صفحہ ۴۶

۱۷۴۷۹ ۔ جو شخص لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی اچھی بات کہے یا کسی کی طرف سے اچھی بات بنا کر بیان کرے تو وہ جھوٹا نہیں ہوتا۔

(حضرت رسول اکرم) الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۴۸۸ اسے ابوداؤد نے بھی روایت کیا ہے۔

۱۷۴۸۰ ۔ ہر جھوٹ کے بارے میں جھوٹ بولنے والے ایک دن سے باز پر ہو گی، سوائے تین اشخاص کے ۱ ۔ جو میدنا جنگ میں چالبازی سے کام لیتا ہے۔ تو اس چالبازی کی اس سے باز پریس نہیں ہو گی۔ ۲ ۔ جو دو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کی غرض سے ایک سے کچھ کہتا ہ اور دچوسرے سے کچھ اور کہتا ہے۔ اور ۳ ۔ جو شخص اپنے گھر والوں سے کسی چیز کا وعدہ کرتا ہے لیکن اس کا پورا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

(امام جعفر صادقعلیہ السلام) مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۲

قول مولف: علامہ مجتبی فرماتے ہیں کہ:

"حدیث کا مضمون شیعہ سُنی دونوں مکاتب فکر کے درمیان متفق علیہ ہے جیسا کہ ترمذی نے پیغمبر اکرم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: "جھوٹ صرف تین مقام پر جائز ہوتا ہے: ۱ ۔ مرد اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات کرے، ۲ ۔ جنگ میں جھوٹ بولا جائے اور ۳ ۔ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے"

صحیح مسلم میں اس کے ایک راوی ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کی گفتگو میں جھوٹ بولنے کی اجازت تین صورتوں میں سنی ہے۔ ۱ ۔ جنگ ۲ ۔ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے اور ۳ ۔ مرد اپنی بیوی سے اور بیوی اپنے شوہر سے کوئی بات کرے"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۴۳

(قولِ موئف: ملاحظہ ہو: وسائل الشیعہ جلد ۸ صفحہ ۵۷۸ باب ۱۴۱

نیز: باب "صلح" "کرناے والا جھوٹا نہیں ہوتا"۔

نیز: کنزالعمال جلد ۳ صفحہ ۶۳۲ ۔ صفحہ ۶۳۴

نیز: المجتہ البیضاء جلد ۵ صفحہ ۲۴۳ ۔ "ان چیزوں کا بیان جن میں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے"

( ۱۲) توریہ

قرآن مجید:

( قظر نظرة-------------------------------- انی سقیم ) ۔ (صافات/ ۸۸/۸۹)

ترجمہ:

پس ابراہیم علیہ السلام نے ستاروں کی طرف ایک ظر دیکھا اور کہا: "میں بیمار پڑنے والا ہوں"۔

( قال بل ------------------------------------ ینظقون ) ۔ (انبیاء/ ۶۳)

ترجمہ:

ابراہیم علیہ السلام نے کہا: "بلکہ یہ حرکت ان بتوں کے بڑے بت نے کی ہے اگر یہ بول سکتے ہیں تو۔۔۔"

( ثم اذن موذن -------------------------------- لسارقون ) ۔ (یوسف/ ۷۰)

ترجمہ:

پھر ایک مناوس للکار کے بولا کہ اے قافلہ والو! لوگ ضرور چور ہو۔

حدیث شریف:

۱۷۴۸۱ ۔ توریہ ۔ دوسرے پرڈھال کر بات کہنا اس میں جھوٹ کی گنجائش ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۸۲۵۴

۱۷۴۸۲ ۔ توریہ میں اس حد تک گنجائش ہوتی ہے جو عقلمند کو جھوٹ بولنے سے بے نیاز کر دیتی ہے۔

(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۸۲۵۳

۱۷۴۸۳ ۔ ابو ہریرہ کہتے ہیں حضرت رسول کدا، ابوبکر کے پیچھے ناقہ پر سوار ہوئے اور فرمایا: "ابوبکر! لوگوں کو جواب دینے مٰں توریہ سے کام لینا، کیونکہ انبیاء کو جھوٹ بولنا زیب نہیں دیتا"

چنانچہ لوگ حضرت ابوبکر سے سوال کرتے پوچھتے: "تم کون ہو؟" تو وہ کہتے: "کسی چیز کو تلاش کرنے والا ہوں!" اور اگر پوچھتے کہ "یہ تمہارے پیچھے کون (سوار) ہے؟" تو کہتے : "رہنما ہے جو میری رہنمائی کر رہا ہے"

کنزالعمال حدیث ۹۰۰۱

۱۷۴۸۴ ۔ شیخ انصاری کی کتاب "مکاسب" میں ہے کہ جن مقامات پر توریہ میں جھوٹ کی نفی ہوتی ہے وہ روایت ہے جو کتاب "الاحتجاج" میں مرقوم ہے کہ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام سے حضرت ابراہیم علیٰ بنینا وآلہ علیہ السلام کی قرآن مجید میں وہ گفتگو ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ: "بلکہ یہ حرکت ان کے بڑے بت نے کی ہے۔۔" (انبیاء/ ۶۳)

امام علیہ السلام فرماتے ہیں: "نہ تو بڑے نے بٹوں کو توڑنے کا کام انجام دیا تھا اور نہ ہی ابراہیمعلیہ السلام نے جھوٹ بولا تھا۔"

آپعلیہ السلام سے پوچھا گیا کہ: "یہ کیسے ہو سکتا ہے؟" آپعلیہ السلام نے فرمایا: "اس لئے کہ ابراہیم نے فرمایا تھا۔ اگر بت بول سکتے ہیں! یعنی اگر وہ بول سکتے ہیں تو ان کے بڑے نے یہ کام کیا ہے اگر نہیں بول سکتے تو بڑے بت نے بھی یہ کام نہیں کیا" چونکہ بت بولتے نہیں لہٰذا ابراہیم علیہ السلام نے جھوٹ نہیں بولا"

اسی طرح آپعلیہ السلام سے پوچھا گیا کہ: "سورہ یوسف میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول جو یوسف علیہ السلام کے آدمیوں نے بیان کیا تھا کہ اسے قافلہ والو! تم لوگ ضرور چور ہو" (یوسف/ ۷۰) اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، جبکہ برادرانِ یوسف علیہ السلام کو اپنے باپ سے چرایا تھا۔ دیکھتے نہیں کہ انہوں نے یہ کیا تھا"نعقد صواع الملک (ہم بادشاہ کے پیمانے کو مفودپاتے ہیں تم یہ نہیں کہا کہ: "تم نے بادشاہ کے پیمانے کو چرایا ہے"

پھر آپ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں دریافت کیا گیا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبانی ذکر کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا: "میں بیمار ہوں" توآپعلیہ السلام نے فرمایا: "نہ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام بیمار تھے اور نہ ہی انہوں نے جھوٹ بولا بلکہ اس بیمارے سے انکی مراد دین کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات تھے جنہیں انہوں نے بیماری سے تعبیر فرمایا:

۱۷۴۸۵ ۔ مکاسب شیخ انصاری اور "مستطرفات السرائر میں ابن بکیر سے نقل کیا گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں میں نے حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام سے پوچھا "ایک آدمی کسی کے پاس جاتا ہے اور اس سے ملنے کی خواہش کرتا ہے تو وہ شخص اپنی لونڈی سے کہا ہے کہ اسے جا کر کہے کہ وہ یہان نہیں ہیں: تو کیا یہ جھوٹ ہو گا؟" تو امام نے فرمایا کہ: "اس میں کوئی حرج نہیں، یہ جھوٹ نہیں ہے"

شیخ انصاری اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں: "ایسا کہنے میں جھوٹ اس لئے نہیں ہو گا کہ جب اس کی بنا اس بات پو ہو کہ گھر کے جس حصے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ اس شخص کے وجود سے خالی ہو، اس لئے کہ اس کے علاوہ کوئی اور توجیہہ نہیں نب سکتی"

۱۷۴۸۶ ۔ حسن صیقل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ: "ہمیں حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام سے حضرت یوسفعلیہ السلام کے بارے میں ایک روایت بیان کی گئی ہے جب یوسف علیہ السلام کی طرف سے کہا گیا کہ "اے قافلہ والو! تم لوگ ضرور چور ہو" (یوسف/ ۷۰) اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟"

کیونکہ امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا: "بخدا! نہ تو انہوں نے پیمانہ چرایا تھا اور نہ ہی یوسف علیہ السلام نے جھوٹ بولا تھا" اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کے بارے میں فرمایا: "بلکہ یہ کام بڑے بت نے کیا ہے، اگر وہ بول سکتے ہیں تو ان سے پوچھ لو اس بارے میں بھی امام علیہ السلام نے فرمایا: "خدا کی قسم! نہ تو بتوں نے یہ کام کیا تھا اور نہ ہی ابراہیم علیہ السلام نے جھوٹ بولا تھا"

اس پر امام جعفر صادقعلیہ السلام نے فرمایا: "صیقل ! اس بارے میں تم لوگ کیا کہتے ہو؟" صیقل نے کہا: "ہمارے پاس تو سرِ تسلیم خم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے امام علیہ السلام نے فرمایا: "ابراہیم علیہ السلام نے جو یہ کہا تھا اس سے ان کی مراد اصلاح کرنا تھی اور اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ بت کوئی کام نہیں کر سکتے۔ اور اگر یوسف علیہ السلام نے ایسا کہا تھا تو بھی اس سے ان کی مراد اصلاح کرنے کی تھی اور یہ بتانا تھا کہ برادران یوسف علیہ السلام کو چرایا تھا۔"

کافی جلد ۲ صفحہ ۳۴۱ صفحہ ۳۴۲

قول مولف: ملاحظہ وہو گزالی کا کلام دربارہ "ذو معنی کلام کے ذریعہ جھوٹ سے اجتناب" کتاب المجة البیضاء جلد ۵ صفحہ ۲۴۸

نیز: باب فقہ "بہت بڑا فقیہ")

( ۱۲) جھوٹ کو غور سے سننا

قرآن مجید:

( ومن الذین هادو اسّٰمعون للکذب ) (مائدہ/ ۴۱)

ترجمہ:

اور بعض یہودی ایسے ہیں جو جھوٹی باتیں بہت (شوق سے) سنتے ہیں۔

( لایسعمون فیها لغوا ولا کذابا ) (تباء/ ۲۵)

ترجمہ:

نہ تو وہاں بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹ۔

حدیث شریف:

۱۷۴۸۷ ۔ حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام سے قصہ خوانوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا ان کے قصوں کو سننا جائز ہے؟

فرمایا: "نہٰں" اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا: "جو کسی بات کرنے والے کی باتوں کو غور سے سنتا ہے وہ اس کا عبادت گزار ہو جاتا ہے۔ اگر بات کرنے والا خدا کی باتیں کرتا ہے تو وہ خدا کا عبادت گزار کہلاتا ہے اور اگر شیطان کی باتیں کرتا ہے تو وہ شیطان کا عبادت گزار کہلاتا ہے۔"

مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۴

۱۷۴۸۸ ۔ اور جسے دنیا نے اوجِ رفعت پر پہنچایا ہو اسے بلند مرتبہ نہ خیال کرو، اس کے چمکنے والے بادل ہر نظر نہ کرو، اس کی باتیں کرنے والے کی باتوں پر کان نہ دھرو۔۔ کیونکہ اس کی چمکتی بجلیاں نمایشی اور اس کی باتیں جھوٹی ہوتی ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۰۱

۱۷۴۸۹ ۔ مگر اہوں کی باتوں پر کان نہ دھرو۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ مکتوب ۱۰

(قولِ موئف: ملاحظہو ہو: مجار الانوار جلد ۷۲ صفحہ ۲۶۴ باب ۱۵

"بیہودہ باتوں، جھوٹ ، باطل اور قصوں کو سننا")

( ۱۳) دروغ گوؤں کے دھوکے میں نہ آنا

۱۷۴۹۰ ۔ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے حکمت کا کوئی کلمہ سنا تو اسے گرہ میں باندھ لیا، ہدیات کی طرف اسے بلایا گیا تو دوڑ کر قریب ہوا۔۔ اپنی خواہشات کا مقابلہ کیا اور اپنی امیدوں کو جھٹلایا۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۷۶

۱۷۴۹۱ ۔ تقویٰ اللہ کے دوستوں کو (خدا کی منع کردہ چیزوں سے) بچاتا ہے۔۔ پس جو اس تعب و کلفت کے عوض (دائمی) راحت اور اس پیاس کے بدلے میں (تسنیم و کوثر سے) سیرابی حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے موت کو قریب سمجھ کر اعمال میں جلالی کی اور امیدوں کو جھٹلا کر اجل کو نگاہ میں رکھا۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱ ۱۴

۱۷۴۹۲ ۔ تمہارے دلوں سے موت کی اید جاتی رہی ہے، جھوٹی امیدیں (تمہارے اندر) موجود ہیں، آخرت سے زیادہ دنیا تم پر چھائی وہتی ہے اور وہ عقبیٰ سے زیادہ تمہیں اپنی طرف کھینچتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۳

۱۷۴۹۳ ۔ یہ (غلط) روشیں تمہیں کہاں لئے جا رہی ہیں یہ اندھیا ریان تمہیں کن پریشانیوں میں ڈال رہی ہیں اور یہ جھوٹی امیدیں تمہیں کاہے کا فریب دے رہی ہیں؟

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ خطبہ ۱۰۸

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو: باب آرزوئیں‘ "غلط آرزوؤں سے بچتے رہو"

نیز باب: "دنیا" "دنیوی زندگی تہیں دھوکہ دیتی ہے" ( ۱) اور ( ۲)