میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)0%

میزان الحکمت(جلد ہشتم) مؤلف:
زمرہ جات: متن احادیث

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات:

مشاہدے: 56725
ڈاؤنلوڈ: 6033

تبصرے:

میزان الحکمت(جلد ہشتم)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 72 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 56725 / ڈاؤنلوڈ: 6033
سائز سائز سائز
میزان الحکمت(جلد ہشتم)

میزان الحکمت(جلد ہشتم)

مؤلف:
اردو

فصل۔ ۴۱

( ۱) کمال

۱۷۹۶۸ ۔ عقلمند کمال کا اور جاہل مال کا طلبگار ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۶۹ ۔ انسان و عقل اور صورت (دو چیزوں) کا مجموعہ ہے۔ جس کے پاس صورت تو ہو لیکن عقل نہ ہو وہ کامل نہیں ہوتا۔ ایسا ہوتا ہے جیسے میں روح نہیں ہے (فقط ایک ڈھانچہ ہے) لہٰذا جسے عقل کی ضرورت ہے اسے چاہئے کہ اصول و فضول کو اچھی طرح پہچانے اس لئے کہ بہت سے لوگ (اس بارے میں غلطی کر جاتے ہیں) فضول کو حاصل کرتے ہیں اور اصول کو چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ جو اصول کو اپناتا ہے، فضول سے خودبخود اس کی جان چھوٹ جاتی ہے

دینی امور کے اصول ان چن چیزوں پر مشتمل ہیں: نمازوں کی پابندی، گناہانِ کبیرہ سے اجتناب اور ان کو ایسا پلے باندھا جائے کہ پلک جھپکنے کے لئے بھی ان سے خود کو بے نیاز نہ سمجھا جائے کیونکہ ان کے بغیر ہلاکت و تباہی ہے، اگر ان سے آگے بڑھ کر فقہ و عبادت کو اپنا لیا جائے تو پھر اس کے کیا ہی کہنے۔

(حضرت علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۷

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو باب "فضلیت"، "فضائل اور فرائض کا باہمی ٹکراؤ"

( ۲) کامل ترین شخص

۱۷۹۷۰ ۔ حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی طرف منسوب اشعار کا ترجمہ: کامل ترین شخص وہ ہے جو اپنے نقص کو اچھی طرح جانتا ہے اور اپنی خواہشات و حرص کا قلع قمع کرتا ہے۔

عافیت سے بڑھ کر کسی چیز کو گراں قیمت نہ سمجھو نہ ہی بیماری کو معمولی سمجھ کر سستا جانو۔

بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۸۹

۱۷۹۷۱ ۔ اپنے آپ کو وہی شخص ناقص سمجھتا ہے جو درجہ کمال تک پہنچ چکا ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۷۲ ۔ انسان کا اپنے نفس کو ناقص سمجھنے کا شعور اس کے کمال اور بہت بڑی فضلیت کا ثبوت ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۷۳ ۔ کمال دنیا میں مفقود ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

( ۳) کامل عورتیں صرف چار ہیں

۱۷۹۷۴ ۔ ابو موسیٰ حضرت پیغمبر خدا سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضور نے فرمایا: "مردوں میں تو بہت سے لوگ کامل ہیں لیکن عورتوں میں سے صرف چار میں کمال کی صفت پائی جاتی ہے۔ ۱ ۔ آسیہ بنت مزاحم زنِ فرعون ۲ ۔ مریم بنت عمران (مادر عیسیٰعلیہ السلام) ۳ ۔ خدیجہعلیہ السلام بنت خویلد (زوجہ رسولِ خدا) اور ۴ ۔ فاطمہ بنت محمد (زوجہ علی علیہ السلام)۔

مجمع البیان جلد ۱۰ ص ۳۲۰

۱۷۹۷۵ ۔ احمد، طرانی اور حاکم نے حضرت ابن عباس سے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے: حضرت رسولِ خدا فرماتے ہیں: "اہلِ جنت کی افضل ترین عورتیں (چار ہیں) ۱ ۔ خدیجہعلیہ السلام بنت خویلد ۲ ۔ فاطمہعلیہ السلام بنت محمد ۳ ۔ مریم بنت عمران اور ۴ ۔ آسیہ بنت مزاحم زنِ فرعون۔

(تفسیر در منثور جلد ۶ ص ۲۴۶

( ۴) کمال کا موجب اشیاء

۱۷۹۷۶ ۔ انسان چھ باتوں کی وجہ سے کامل ہوتا ہے۔ اپنی دو چھوٹی چیزوں دو بڑی چیزوں اور دو کیفیتوں کی وجہ سے۔ دو چھوٹی چیزیں اس کا دل و زبان ہیں۔ اگر لڑتا ہے تو دل کے ساتھ اور اگر بولتا ہے تو زبان کے ساتھ، دو بڑی چیزیں اس کی عقل و ہمت ہیں، دو کیفیتیں اس کا مال و جمال ہیں۔

(حضرت علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۴ ، معانی الاخبار ص ۱۴۷

۱۷۹۷۷ ۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت ہے کہ: ایک دن (حضرت رسول خدا کے چچا) حضرت عباس (بن عبدالمطلبعلیہ السلام) آنحضرت کے پاس آئے، حضرت عباس کا قد لمبا اور جسم خوبصوتر تھا۔ انہیں دیکھ کر آنحضرت مسکرا کر فرمانے لگے: "چچا! آپ تو بڑے خوبصوتر ہیں!" یہ سن کر حضرت عباس نے پوچھا: "یارسول اللہ! انسان کی خوبصورتی کس چیز میں ہوتی ہے؟" آپ نے فرمایا "حق اور سچ بولنے کے ساتھ" انہو ں نے پھر پوچھا: "پھر اس کا کمال کس چیز میں ہوتا ہے؟ " فرمایا: "خدا کے تقویٰ اور اچھے اخلاق میں"۔

بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۲۹۰

۱۷۹۷۸ ۔ صحیح معنی میں، مکمل طور پر کمال نام ہے، دین میں غور و فکر (علمِ فقہ کے حصول) مصیبتوں پر صبر اور معیشت کو صحیح انداز میں سنبھالنے کا۔

(امام محمد باقر علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۷۲

۱۷۹۷۹ ۔ تین چیزوں میں کمال پایا جاتا ہے۔ ۱ ۔ مصیبتوں پر صبر ۲ ۔ ہر موقع پر پرہیزگاری اور ۳ ۔ حاجت مندوں کی ضرورت کو پورا کرنا۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۰ ۔ عقل کے ذریعہ نفس کو کامل کیا جاتا ہے اور نفس کے ساتھ جہاد کے ذریعہ نفس کی اصلاح کی جاتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۱ ۔ انسان کا کمال اس کی عقل میں ہے اور اس کی قیمت اس کے فضل میں ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۲ ۔ انسان کا کمال اس کی عقل میں ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

( ۵) کامل شخص کی صفات

۱۷۹۸۳ ۔ جب کسی انسان کی اچھائیاں اس کی برائیوں سے زیادہ ہوں تو ایسا شخص کامل ہوتا ہے۔ اسی میں ارتقاء پایا جاتا ہےاور اگر اس کی اچھائیاں اور برائیاں برابر ہوں تو ایسا شخص ایک حد تک رکا ہوا ہوتا ہے اور جس کی برائیاں اس کی اچھائیوں سے زیادہ ہوں تو ایسا شخص ہلاک ہونے والا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۴ ۔ کامل انسان وہ ہے جس کی سنجیدگی اس کی بے معنی باتوں پر غالب ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۵ ۔ کامل انسان وہ ہے جو اپنی عقل کے ذریعہ اپنی خواہشات پر غلبہ کئے رکھے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۸۶ ۔ تین صفات ایسی ہیں جو کسی کو (رب کی طرف سے) عطا ہو جائیں تو وہ کامل کہلائے گا: ۱ ۔ عقل ۲ ۔ جمال اور ۳ ۔ فصاحت۔

(حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۳۴ ۔ تحف العقول ص ۲۳۶

۱۷۹۸۷ ۔ جو عالم نہیں اسے سعادت مند (نیک بخت) شمار نہیں کرنا چاہئے۔

جو کسی سے دوستی اور محبت نہیں رکھتا اسے سراہا نہیں جانا چاہئے۔

جو صبر کا مظاہرہ نہی ں کرتا اسے کامل شمار نہیں کرنا چاہئے

(امام جعفر صادق علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۴۶

۱۷۹۸۸ ۔ تین کام کرو کہ ان سے تمہاری شرافت و علوِ مرتبت کامل سمجھی جائے گی: ۱ ۔ حیا کی چادر اوڑھ لو ۲ ۔ وفا کی زرہ پہن لو اور ۳ ۔ عورتوں سے کم باتیں کرو۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو باب "بھائی"، " کامل بھائی")

فصل ۔ ۴۲

دانائی

( ۱) سمجھدار انسان

۱۷۹۸۹ ۔ سمجھدار انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کو پہچانتا اور اپنے اعمال کو خلوص کے ساتھ بجا لاتا ہے،

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۰ ۔ سمجھدار انسان کی اصل و بنیاد اس کی عقل ہوتی ہے، مروت و مردانگی اس کی ثانوی عادت ہوتی ہے اور دین اس کا خاندان ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۱ ۔ باشعور انسان وہ ہوتا ہے جس کا آج کا دن اس کے گزشتہ کل سے بہتر ہوتا ہے اور مذموم باتوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۲ ۔ زیرک انسان وہ ہے جو اپنی خواہشات اور شہوات کا قلع قمع کرکے اپنے فضائل کو زندہ رکھتا ہے اور رذیل کاموں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۳ ۔ دانا انسان وہ ہے جو دوسروں سے بے خبر ہو کر اپنے نفس سے خوبیوں کا تقاضا کرتا رہتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۴ ۔ سمجھدار انسان وہ ہے جو اپنی خواہشات کی باگ ڈور اپنے قابو میں رکھتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۵ ۔ باشعور شخص وہ ہ جو حیا کی چادر اوڑھے اور بردباری کی زرہ زیب تن کئے رہتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۶ ۔ عقلمند انسان وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے، موت کے بعد کے زمانہ کے لئے اعمال بجا لاتا ہے، جبکہ عاجز انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کا تابع ہوتا ہے اور خدا سے انہونی باتوں کی آرزوئیں لگائے رکھتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم) بحارالانوار جلد ۷۹ ص

۱۷۹۹۷ ۔ باشعور انسان کادوست حق اور اس کا دشمن، باطل ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۸ ۔ دانا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کو روکے رکھتا اور اپنی جنسی شہوات پر قابو رکھتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۷۹۹۹ ۔ سمجھدار انسان وہ ہوتا ہے جو برائی کرتا ہے تو استغفار کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو پشیمان ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۰ ۔ اچھے طریقہ سے نماز ادا کیا کرو، اپنی آخرت کے لئے اعمال بجا لایا کرو اور اپنے لئے اچھے اعمال کو ترجیح دو کیونکہ بعض اوقات ایک آدمی دینوی امور میں سمجھداری سے کام لیتا ہے تو اس کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ شخص کس قدر سمجھدار ہے، حالانکہ صحیح معنوں میں وہ شخص سمجھدار ہوتا ہے جو آخرت کے امور میں سوچ سمجھ سے کام لے۔

(حضرت رسول اکرم) بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۷۹

۱۸۰۰۱ ۔ صحیح معنوں میں دانائی، خوفِ خدا، حرام سے اجتناب اور آخرت کی اصلاح کا نام ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۲ ۔ مومنین میں بڑھ کر شریف وہ ہوتا ہے، جس میں سوجھ بوجھ اور دانائی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

( ۲) زیرکی

۱۸۰۰۳ ۔ جہالت و کند دہنی کو فطانت و زیرکی کے ذریعہ دور بھگاؤ۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۴ ۔ انسان (کی قدر و قیمت) اس کی ذہانت و فطانت سے ہوتی ہے کہ شکل و صورت سے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۵ ۔ سوجھ بوجھ، ذہانت اور زیرکی سے ہوتی ہے،

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۶ ۔ یقین کی چار شاخیں ہیں: روشن نگاہی، حقیقت رسی، عبرت اندوزی اور اگلوں کے طور و طریقے۔ چنانچہ جو دانش و آگاہی حاصل کرے گا اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گے، جس کے لئے علم و عمل واضح ہو جائے گا وہ عبرت سے آشنا ہو گا، اور جو عبرت سے آشنا ہو گا وہ ایسا ہے جیسے پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۱ و

( ۳) داناؤں کی خصوصیات

۱۸۰۰۸ ۔ دانا لوگ وہ ہوتے ہیں جو دنیا کو ناپسند کرتے ہیں، دینوی رونقوں سے آنکھیں بند رکھتے ہیں، اپنے دلو ں کو دنیا سے موڑے ہوئے ہوتے ہیں اور بقا کے گھر (آخرت) کے لئے والہ (؟) ہوتے ہیں،

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۰۹ ۔ دنیا دانا لوگوں کے لئے طلاق شدہ (بیوی کی حیثیت) سے ہوتی ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۱۰ ۔ جب کاہل و ناکارہ افراد عمل میں کوتاہی کرتے ہیں تو اللہ کی طرف سے یہ عقلمندوں کے لئے ادائے فرض کا بہترین موقع ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) بحار الانوار جلد ۷۱ ص ۱۸۹ ۔ نہج االبلاغہ حکمت ۳۳۱

۱۸۰۱۱ ۔ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جنہیں روزوں کا شمرہ بھوک پیاس کے علاوہ کچھ نہیں ملتا، بہت سے عابد شب ِ زندہ دار ایسے ہیں جنہیں روزوں کا ثمرہ بھوک پیاس کے علاوہ کچھ نہیں ملتا، بہت سے عابدِ شب زندہ دار ایسے ہیں جنہیں عبادت کے نتیجہ میں جاگنے اور زحمت اٹھانے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا جبکہ زیرک و دانا لوگوں کا سونا اور روزہ نہ رکھنا بھی قابلِ ستائش ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغہ حکمت ۱۴۵

۱۸۰۱۲ ۔ یقیناً اطاعت کے لئے واضح نشان، روشن راہیں، سیدھی شاہراہیں اور ایک منزل مقصود موجود ہے۔ عقلمند و دانا ان کی طرف بڑھتے ہیں اور سفلے و کمینے ان سے کترا جاتے ہیں

(حضرت علی علیہ السلام) مکتوب ۳۰

(قولِ مولف: ملاحظہ ہو باب "غنیمت جاننا" "عقل مندوں کی غنیمت")

( ۴) بہت عقلمند

۱۸۰۱۳ ۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ "کونسا مومن بہت عقل مند ہوتا ہے؟" آپ نے فرمایا: ‘"جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہے اور اس کے لئے سب سے زیادہ تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے؟" آپ نے فرمایا: "جو موت کو زیادہ یاد کرتا اور اس کے لئے سب سے زیادہ تیاریوں میں مصروف رہتا ہو۔"

(حضرت رسول اکرم) بحار جلد ۸۷۱ ص ۲۶۷ ، جلد ۶ ص ۲۶ ، جلد ۸۲ ص ۱۶۷ ، ۱۶۸

۱۸۰۱۴ ۔ حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ میں حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت حاضر ہونے والا میں دسواں شخص تھا، اتنے میں ایک انصاری نے کھڑے ہو کر عرض کیا: "یا نبی اللہ! سب سے زیادہ عقلمند و دوراندیش انسان کون ہوتا ہے؟" آپ نے فرمایا: "جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہے اور ہر وقت اس کی تیاری میں مصروف رہتا ہے۔ ایسی خصوصیات کے حامل افراد جب دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو دنیوی شرافت و اخروی عزت کے ساتھ رخصت ہوتے ہیں۔"

الترغیب و الترہیب جلد ۴ ص ۲۳۸ ۔ اسے ابن ابی الدنیا اور طبرانی نے بھی روایت کا ہے۔

۱۸۰۱۵ ۔ حضرت امام علی علیہ السلام سے پوچھا گیا: "کونسا شخص زیادہ زیرک ہوتا ہے؟" آپ نے فرمایا: "جس کے لئے ہدایت و گمراہی واضح ہو جائے اور وہ ہدایت کی طرف راغب ہو جائے۔"

بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۳۷۸ ۔

۱۸۰۱۶ ۔ عقلمندترین انسان وہ ہے جو دنیا کو چھوڑ دے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۱۷ ۔ بڑا عقلمند وہ ہوتا ہے جو دنیاداروں سے مایوس ہو کر خاموشی و پرہیزگاری اختیار کئے رکھے اور حرص و طمع سے دور رہے

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۱۸ ۔ افضل ترین شخص وہ ہے جو نرم روی پر عمل پیرا ہوتا ہے، عقلمند ترین شخص وہ ہے جو حق پر زیادہ صبر کرتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

( ۵) داناترین

۱۸۰۱۹ ۔ سب سے زیادہ عقلمند وہ ہوتا ہے جو دنیا سے منہ موڑ لے، اس سے اپنی آرزوؤں کو منقطع کر لے اور دنیوی طمع و لالچ سے بے نیاز ہو کر زندہ رہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۲۰ ۔ سب سے زیادہ سمجھدار و دانا انسان متقی و پرہیزگار ہے اور سب سے بڑا احمق فاسق و فاجر ہے۔

(حضرت رسول اکرم) بحار جلد ۷۷ ص ۱۱۵

۱۸۰۲۱ ۔ سب سے بڑا عقلمند متقی انسان ہوتا ہے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۲۲ ۔ سب سے بڑا دانا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے، موت کے بعد درپیش آنے والے دور کے لئے اعمال بجا لائے، جبکہ سب سے بڑا احمق وہ ہوتا ہے جو نفسانی خواہشات کی اتباع کرے اور خدا سے بے فائدہ مند آرزوؤں کی توقع رکھے۔

(حضرت رسول اکرم) بحارالانوار جلد ۹۲ ص ۲۵۰

( ۶) دانائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے!

۱۸۰۲۳ ۔ انسان کی دانائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے عیوب کو جان لے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۲۴ ۔ انسان کی دانائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی خواہشات پر غالب رہے اور عقل پر قابو رکھے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۲۵ ۔ کسی شخص کی عقلمندی کے لئے یہی کافی ہے کہ اپنے عیوب سے واقفیت حاصل کرے اور اپنے دوسرے کاموں میں میانہ روی سے کام لے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم

۱۸۰۲۶ ۔ کسی شخص کی عقلمندی کے لئے یہی کافی ہے کہ اپنے کاروبار میں میانہ روی اختیار کرے اور دیگر امور کو خوبصورت انداز میں انجام دے۔

(حضرت علی علیہ السلام) غررالحکم