عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں0%

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 258

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام آقائے المحمدی الری الشہری
زمرہ جات: صفحے: 258
مشاہدے: 135874
ڈاؤنلوڈ: 3189

تبصرے:

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 258 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 135874 / ڈاؤنلوڈ: 3189
سائز سائز سائز
عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

897۔ امام علی (ع): جس شخص میں نیک صفات میں سے کوئی صفت مستحکم ہو جائے تو میں اس کو اس صفت کی وجہ سے تحمل کرونگا اور اس کے علاوہ دیگر صفات کے فقدان پر اسے معاف کر دونگا۔لیکن عقل اور دین کے فقدان پر اسے معاف نہیں کرونگا اس لئے کہ دین سے دوری امن و امان سے دوری ہے ، اور خوف کے عالم میں زندگی خوشگوار نہیں ہوتی، عقل کا فقدان ، حیات کا فقدان ہے جس کو صرف مردوںپر قیاس کیا جاتا ہے ۔

ھ: برے اخلاق

898۔ صالح بن مسمار: کا بیان ہیکہ مجھے یہ خبر ملی کہ رسول خدا(ص) نے اس آیت(اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میںکس شی نے دھوکا میں رکھا) کی تلاوت کی پھر فرمایا: اسکی جہالت نے۔

899۔ امام علی (ع): حرص،برائی اور بخل جہل کانتیجہ ہےں۔

900۔ امام علی (ع): نادانی کی بنیاد حماقت ہے ۔

901۔ امام علی (ع): اپنی دعا میں فرماتے ہیں: میں ناواقف ہوں اور میںنے اپنی ناواقفیت کی بنا پر تیری نافرمانی کی ہے ۔ اپنی نادانی کے سبب گناہوںکا ارتکاب کیا ہے ، میری لا علمی کی وجہ سے دنیا نے مجھے منحرف کیا ہے ، اپنی جہالت کی بدولت تیری یاد سے غافل ہوا اور اپنی بے خبری کے باعث دنیا کی طرف مائل ہوا۔

902۔ اما م صادق(ع): نادانی تین چیزوں میں ہے: غرور، زیادہ جھگڑا اور خدا سے بے خبری۔یہی لوگ خسارہ میں ہیں۔

903۔ امام علی (ع): جو شخص نیکی کرنے سے بخل کرتا ہے وہ عقلمند نہیں۔

۱۶۱

و: اختلاف و جدائی

قرآن

(یہ کبھی تم سے اجتماعی طور پر جنگ نہ کریں گے مگر یہ کہ محفوظ بستیوں میں ہوں یا دیواروںکے پیچھے ہوں ان کی دھاک آپس میں بہت ہے اور تم یہ خیال کرتے ہو کہ یہ سب متحد ہیں ہرگز نہیں ان کے دلوں میں سخت تفرقہ ہے اور یہ اس لئے کہ اس قوم کے پاس عقل نہیں ہے)

حدیث

904۔ امام علی (ع): اگر جاہل خاموش رہتے تو لوگوں میں اختلاف نہ ہوتا۔

905۔امام علی (ع):نے اہل بصرہ کو مخاطب کرکے۔ فرمایا: اے وہ قوم! جس کے بدن حاضر ہیں اور عقلیں غائب۔ تمہاری خواہشات گوناگوں ہیں اور تمہارے حکام تمہاری بغاوت میں مبتلا ہیں۔ تمہارا امیر اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور تم اسکی نافرمانی کرتے ہو؛ اور شام کا حاکم اللہ کی معصیت کرتا ہے اور اسکی قوم اسکی اطاعت کرتی ہے !

906۔ امام علی (ع): اے وہ لوگ جنکے نفوس مختلف ہیں اور دل متفرق،بدن حاضرہیں اور عقلیں غائب، میں تمہیں مہربانی کے ساتھ حق کی دعوت دیتا ہوں اور تم اس طرح فرار کرتے ہو جیسے شیر کی ڈکار سے بکریاں!

۱۶۲

ز: لغزش

907۔ امام علی (ع): جو شخص اپنے قدم رکھنے کی جگہ کو نہیںدیکھتا وہ پھسلتا ہے ۔

908۔ امام علی (ع): جہالت قدم کو متزلزل کر دیتی ہے اور پشیمانی کی باعث ہوتی ہے۔

909۔ امام علی (ع): جہل ایسی سرکش سواری ہے کہ جو اس پر سوار ہوگا پھسل جائیگا اور جو اسکی ہمراہی کریگا بھٹک جائیگا۔

910۔ امام علی (ع): جاہل کی واقع تک رسائی ، عالم کی لغزش کے برابر ہے ۔

911۔امام علی (ع): جاہل کی واقع تک رسائی ، عاقل کی لغزش کے مانند ہے ۔

912۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصار میں ہے۔جاہلوں کے صحیح ہونے کامعیار،علماء کے اشتباہ جیسا ہے ۔

ح: ذلت

913۔ امام علی :ؑ جو شخص عقل کو گنوا دیتا ہے ، ذلت اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔

914۔ امام علی (ع): کتنے ہی معزز افراد کو جہالت نے ذلیل کر دیا ۔

915۔ امام علی (ع): جہالت کی ذلت، عظیم ترین ذلت ہے ۔

916۔ امام علی (ع): ذلت و پستی کے لئے نادانی ہی کافی ہے ۔

917۔ امام علی (ع): جاہل خود کو بلند کرتا ہے لیکن پست ہو جاتا ہے۔

918۔ امام علی (ع): دولتمند کی نادانی اس کو پست بنا دیتی ہے اور فقیرکی دانائی اس کو بلند کرتی ہے ۔

919۔ امام صادق(ع): نادانی ، ذلت ہے ۔

۱۶۳

ط: افراط و تفریط

920۔ امام علی (ع): جاہل ہمیشہ کوتاہی کرتا ہوا پایا جاتا ہے ۔

921۔ امام علی (ع): جاہل ہمیشہ افراط و تفریط کا شکا ررہتا ہے (یعنی حد سے آگے بڑھ جاتا ہے یا پیچھے رہ جاتا ہے)

ی: دنیا و آخرت کی برائی

922۔ رسول خدا(ص): دنیا وآخرت کی برائی جہالت کے سبب ہے ۔

923۔ امام علی (ع): نادانی ،آخرت کو تباہ کردیتی ہے ۔

ک: نادر اقوال

924۔ رسول خدا(ص): جو شخص کہتا ہے ''میں عالم ہوں'' در حقیقت وہ جاہل ہے ۔

925۔ رسول خدا(ص): جہالت، گمراہی ہے ۔

926۔ امام علی (ع): حماقت، نادانی کا نتیجہ ہے۔

927۔ امام علی (ع): جہل کا ہتھیار، بیوقوفی ہے ۔

928۔ امام علی (ع): جو جہالت کی بنا پر جھگڑے کرتا رہتا ہے وہ حق کی طرف سے اندھا ہو جاتا ہے ۔

929۔ امام علی (ع): جو شخص جاہل ہوتا ہے ، اسکی پروا نہیںکی جاتی۔

930۔ امام علی (ع): نادانی فریب وضرر کوکھینچتی ہے ۔

931۔ امام علی (ع): جو شخص اپنی عقل کو ضائع کر دیتا ہے ، اسکی کم عقلی کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔

932۔ امام علی (ع): جو شخص کم عقل ہوجاتا ہے ، اسکی باتیں بری ہوتی ہیں۔

۱۶۴

933۔ امام علی (ع): جس شخص کی عقل کم ہوتی ہے ، مذاق زیادہ کرتا ہے ۔

934۔ امام علی (ع): آزمائے بغیر ہر شخص پر اعتماد کرنا، کم عقلی کی نشانی ہے ۔

935۔ امام علی (ع): جو شخص نادان و کم عقل سے دوستی کرتا ہے ، خود اسکی کم عقلی کی نشانی ہے ۔

936۔ امام علی (ع): جو شخص نیکیوںکو برے اعمال کے ذریعہ طلب کرتا ہے وہ، اپنی عقل و شعور کو تباہ و برباد کر دیتا ہے ۔

937۔ امام علی (ع): عقل ، ہدایت اور نجات دیتی ہے اور جہالت گمراہ و نابود کر دیتی ہے ۔

938۔ اما م زین العاب دین (ع): میری نظر میں یقینا ایک محتاج کا دوسرے محتاج سے طلب کرنا، اسکی کوتاہ فکری اور عقلی گمراہی کی نشانی ہے ۔

939۔ امام باقر(ع): جوانمردی یہ ہے کہ طمع نہ کرو کہ ذلیل ہو جاؤگے، دست نیاز نہ بڑھاؤ کہ سبک ہو جاؤگے، بخل نہ کرو کہ گالی کھاؤ گے اور جہالت نہ کروکہ دشمن سمجھے جاؤ گے۔

940۔ محمد بن خالد: نے امام صادق(ع) کے چاہنے والوں میں سے کسی ایک سے نقل کیاہے کہ؛ امام صادق(ع) نے فرمایا: ایمان اور کفر کے درمیان صرف کم عقلی کا فاصلہ ہے ، پوچھا گیا: اے فرزند رسول یہ کیونکر ممکن ہے ؟ فرمایا: یقینا ایک بندہ اپنی حاجت کو لیکر دوسرے بندہ کے پاس جاتا ہے ، جبکہ اگر خالص نیت سے خدا کو پکارا ہوتا تو نہایت کم مدت میںاپنی مراد پاجاتا۔

941۔ امام صادق(ع): اے مفضل! جو عقل سے کام نہیںلیتا وہ کامیاب نہیںہوتااور جو علم نہیں رکھتا وہ عقل سے کام بھی نہیںلیتا۔

942۔ امام جوادؑ: جو شخص وارد ہونے کی جگہوں سے ناواقف ہوتاہے نکلتے وقت یہ جگہیں اسکو تھکا دیتی ہےں۔

۱۶۵

4/2

جاہلوں کے صفات

(اور اس وقت کوبھی یاد کرو جب موسیٰ نے قوم سے کہا خدا کا حکم ہے کہ ایک گائے ذبح کرو تو ان لوگوںنے کہا کہ آپ ہمارامذاق بنا رہے ہیں ،فرمایا پناہ بخدا کہ میںجاہلوںمیں سے ہو جاؤں)

(ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیںہیں یہ عمل غیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے ۔ میںتمہیں نصیحت کرتا ہوںکہ تمہارا شمار جاہلوںمیں نہ ہو جائے)

(یوسف نے کہا پروردگار یہ قید مجھے اس کام سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو ان کے مکر کو میری طرف سے موڑ نہ دیگا تو میں ان کی طرف مائل ہو سکتا ہوں اور میرا شمار بھی جاہلوں میںہو سکتا ہے) ملاحظہ کریں: بقرہ:170و 171، مائدہ:58، حشر:14

حدیث

943۔ رسول خدا(ص): اپنے رب کی اطاعت کر و تاکہ عقلمند کہے جاؤ اور اسکی نافرمانی نہ کرو کہ جاہل کہے جاؤ۔

944۔ رسول خدا(ص): جاہل وہ ہے جو خدا کی نافرمانی کرتا ہے چاہے خوبصوت اوربا حیثیت ہی ہو۔

945۔ رسول خدا(ص): نے اس شخص کے جواب میں جس نے جاہل کی نشانیوںکے بارے میں پوچھا تھا۔ فرمایا: اگر اس کی ہمنشینی اختیارکروگے تو تمہیں تھکاڈالیگا، اگر اس سے کنارہ کش رہوگے تو تمہیں گالی دیگا۔اگر کچھ تمہیں عطا کریگا تو تم پر احسان جتا ئیگا اور اگر تم اسے کچھ دوگے تو ناشکری کریگا، اگر رازداں بناؤگے تو خیانت کریگا، اگر وہ تمہیں رازداںبنائے گا تو تم پر الزام لگائےگا، اگر بے نیاز ہو جائیگا تو اترائیگااور نہایت بد اخلاقی و سخت کلامی سے پیش آئیگا، اگر فقیر ہو جائیگا تو بے جھجک خدا کی نعمتوںکا انکار کریگا،

۱۶۶

اگر خوش ہوگا تو اسراف اور سرکشی کریگا، اگر محزون ہوگا تو ناامید ہوجائیگا، اگرہنسیگا تو قہقہہ لگائیگا، اگر گریہ کریگا تو بیتاب ہو جائیگا اور خود کو ابرار میں شمار کریگا، حالانکہ نہ خدا سے محبت کرتاہے اور نہ ہی خدا سے ڈرتا ہے اور خدا سے نہ حیا کرتاہے اور نہ ہی اسے یاد کرتا ہے،اگر اسے راضی کروگے تو تمہاری تعریف کریگا اور تمہارے اندر جو خوبیاں نہیںپائی جاتی ہیں ان کی بھی تمہاری طرف نسبت دیگا اور اگر تم سے ناراض ہوگا تو تمہاری تعریف نہیں کریگا اور جو برائیاں تمہارے اندر نہیںہیں ان کی بھی تمہاری طرف نسبت دیگا،یہ جاہل کی روش ہے ۔

946۔ رسول خدا(ص): دنیا اس شخص کی قیامگاہ ہے جسکے گھر نہیں، اس شخص کی ثروت ہے جسکے پاس ثروت نہیں، اس کےلئے ذخیرہ ہے جو عقلمند نہیں، دنیوی خواہشات کو وہ طلب کرتا ہے جو فہم و ادراک نہیں رکھتا، دنیا کےلئے وہ دشمنی کرتا ہے جو عالم نہیں ۔ دنیا کےلئے وہ حسد کرتا ہے جو شعورنہیںرکھتا۔ اور دنیا کےلئے وہ کوشش کرتاہے جو یقین نہیں رکھتا۔

947۔ رسول خدا(ص): جاہل کی صفت یہ ہے کہ جو اس سے گھل مل جاتا ہے اس پر ظلم کرتا ہے ۔اپنے سے کم لوگوںپر تجاوز کرتا ہے، اپنے سے بلند لوگوںکا مقابلہ کرتا ہے ، اسکی گفتگو فکر و تدبر کے بغیر ہوتی ہے ، جب کلام کرتا ہے تو گناہ کامرتکب ہوتا ہے ، جب خاموش رہتا ہے تو غفلت کرتا ہے ، اگر کوئی فتنہ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے تو اسکی طرف ٹوٹ پڑتا ہے اور اس کے سبب ہلاک ہو جاتاہے ، جب کوئی فضیلت دیکھتا ہے تو اس سے روگردانی اورسستی کرتا ہے ، گذشتہ گناہوں سے نہ خوفزدہ ہو تا ہے اور نہ ہی اپنی باقی عمر میں گناہوں سے پرہیز کرتا ہے ۔ نیک کاموں میں سستی اور اس سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے اور جو اچھائیاں ا س سے ترک یا ضائع ہو گئی ہیں ان پرافسوس نہیں کرتا____یہ دس خصلتیں جاہل کے خصوصیات میں سے ہیں جو عقل کی نعمت سے محروم ہے ۔

948۔ رسول خدا(ص): جاہل میںچھہ خصلتیں پائی جاتی ہیں: کسی برائی کے بغیر ناراضگی ، بے فائدہ گفتگو، بے محل عطا و بخشش، راز کا فاش کرنا، ہر شخص پر اعتماد اور اپنے دوست و دشمن کونہ پہچاننا۔

۱۶۷

949۔ رسول خدا(ص): نادان اپنی بے حیائی کو آشکار کرتا ہے چاہے لوگوںکے درمیان دور اندیش اور اچھا سمجھا جاتا ہو۔

950۔ اما م علی (ع): خدا کے مقابل میںسوائے بد بخت جاہل کے کوئی جرئت نہیںکرتا۔

951۔ امام علی (ع): جاہل وہ ہے جو خدا کی نافرمانی کے لئے اپنے خواہشات کی پیروی کرتا ہے۔

952۔ امام علی (ع): جاہل نہ پشیمان ہوتا ہے اور نہ ہی برے کاموں سے دستبردار ہوتا ہے ۔

953۔ امام علی (ع): جاہل وہ ہے جو اپنے خواہشات کے چنگل اور فریب میں آجاتا ہے ۔

954۔ امام علی (ع):جاہل وہ ہے جس کو اسکی حاجتیں دھوکا دیتی ہےں۔

955۔ امام علی (ع): جاہل وہی ہے جس کو اسکی حاجتیں غلام بنا لیتی ہیں۔

956۔ امام علی (ع): جاہل، ناممکن اورباطل چیزوںکے سبب دھوکا کھاتا ہے ۔

957۔ اما م علی (ع): عاقل اپنے عمل پر اعتماد کرتاہے اور جاہل اپنی آرزو پر۔

958۔ امام علی (ع): جاہل اپنی امیدپر اعتماد کرتا ہے اور عمل میںکوتاہی کرتا ہے ۔

959۔ امام علی (ع): جاہل اپنے ہی جیسوں کی طرف جھکتاہے ۔

960۔ امام علی (ع): عاقل کمال کا طالب ہوتا ہے اور جاہل مال کا۔

961۔ امام علی (ع):جاہل ان چیزوں سے وحشت کرتا ہے جن سے حکیم مانوس ہوتا ہے ۔

962۔۔ امام علی (ع): زبان ایسا پیمانہ ہے کہ جہل جس کو ہلکااور عقل جس کو سنگین بناتی ہے ۔

963۔ امام علی (ع): جاہل وہ ہے جو اپنے خیر خواہ کو دھوکا دیتا ہے۔

964۔ امام علی (ع): یقینا وہ جاہل ہے جو اپنے دشمنوں کو خیر خواہ سمجھتا ہے ۔

965۔ امام علی (ع): جاہلوںکا اتباع جہالت کی نشانی ہے ۔

۱۶۸

966۔ امام علی (ع): جاہلوںکی اطاعت اور فضولیات کی کثرت، جہالت کی نشانیاں ہیں۔

967۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصار میں ہے۔ جاہل پر برہان قائم کرنا آسان ہے ،لیکن جاہل سے اس کا اعتراف کرانا دشوارہے ۔

968۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصارمیں ہے ۔ جاہل کو اپنے دل میں حماقت کادرد محسوس کرنے سے وہ چیز باز رکھتی ہے جو مست کو کانٹوں میں ہاتھ ڈالنے کے احساس سے باز رکھتی ہے ۔

969۔ امام علی (ع): مردوں کے ساتھ نفرت، جاہلوںکی صفت ہے ۔

970۔ امام علی (ع): جاہل اپنی کوتاہی کو نہیں جانتا اور اپنے خیر خواہ کی بات قبول نہیں کرتا۔

971۔ امام علی (ع): جاہل ، عالم کو نہیں پہچانتا، اس لئے کہ وہ اس سے قبل عالم نہیں تھا۔

972۔ امام علی (ع): جاہل باز نہیں آتا اور نصیحتوں سے بہرہ مند نہیںہوتا۔

973۔ امام علی (ع): جاہل کی فکر گمراہی ہے ۔

974۔ امام علی (ع): عالم اپنے دل و دماغ سے دیکھتاہے اور جاہل اپنی آنکھ اور نظر سے۔

975۔ امام علی (ع): جاہل کی ناراضگی اس کے قول سے ظاہر ہوتی ہے اور عاقل کی ناراضگی اس کے عمل سے۔

976۔ امام علی (ع): جاہل کی فکر و رائے فنا ہو جاتی ہے۔

977۔ امام علی (ع): جاہل کی کوئی گمشدہ نہیں ہے۔

978۔ امام علی (ع): جو شخص تمہاری طرف رغبت رکھتا ہے اس سے کنارہ کشی کم عقلی ہے اور جو تم سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے اسکی طرف تمہا راراغب ہونا اپنے نفس کو ذلیل کرنا ہے ۔

879۔ امام علی (ع): جاہلوںکی ہمنشینی بے عقلی کی نشانی ہے ۔

۱۶۹

980۔ امام علی (ع): آرزؤں کی کثرت عقل کی بربادی کی علامت ہے ۔

981۔ امام علی (ع): عاقل اپنے علم کے ذریعہ بے نیاز ہوتاہے اور جاہل اپنے مال کے ذریعہ ۔

982۔ امام علی (ع): جاہل کا سرمایہ اس کا مال اور آرزو ہے ۔

983۔ امام علی (ع): جاہل اپنی نادانی کے سبب گمراہ کرتا ہے اور اپنی خواہشات کی بنا پر خود فریب کھاتاہے لہذاا سکی بات بے اعتباراور عمل مذموم ہوتاہے ۔

984۔ امام علی (ع): بیشک لالچ و طمع جاہلوںکے قلوب کو پریشان کرتی ہے ،امیدیںانہیں گروی بنا لیتی ہیں اور نیرنگیاں انہیں اسیرکر لیتی ہیں۔

985۔ امام علی (ع): اے لوگو! یاد رکھو یقینا وہ عقلمند نہیں ہے جو اپنے متعلق نازیبا کلمات کے سبب بپھر جائے ، وہ حکیم و آگاہ نہیںہے جو جاہل کی تعریف سے خوش ہو، لوگ اپنی خوبیوں کے فرزند ہیں اور ہر انسان کی قدرو قیمت اسکی خوبیوں کے مطابق ہے پس علمی باتیں کرو تاکہ تمہاری قدر و منزلت آشکار ہو جائے۔

986۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصارمیں ہے، جاہل دنیا کی مذمت کرتا ہے اور خرچ کرنے میں بخل کرتا ہے، سخاو ت کی تعریف کرتاہے اور بخشش سے بخل کرتا ہے، طولانی آرزؤں کے ساتھ توبہ کی تمنا کرتا ہے، موت کے خوف سے توبہ کرنے میں جلدی نہیںکرتا، اس کام کی جزا کی امید رکھتا ہے کہ جسے انجام نہیں دیاہے ، لوگوں سے فرار کرتا ہے تاکہ اسے ڈھونڈیں، خود کو پوشیدہ رکھتا ہے تاکہ مشہور ہو جائے، خود کی ملامت کرتا ہے تاکہ اسکی مدح کی جائے ، لوگوںکو اپنی مدح سرائی سے روکتا ہے جبکہ پسند کرتاہے کہ اسکی مدح و ثنا ہوتی رہے۔

987۔ امام صادق(ع): جاہل کے صفات میں سے یہ ہے کہ جاہل(سوال) سننے سے پہلے جواب دیتاہے ، سمجھنے سے پہلے جھگڑنے لگتا ہے اور نامعلوم چیزوںکا فیصلہ کرتا ہے ۔

۱۷۰

988۔ امام صادق(ع): عاقل در گذر کرتا ہے اور جاہل دھوکا دیتا ہے ۔

989۔ امام صادق(ع): مصباح الشریعہ میں آپ سے منسوب کلام میںہے ۔جاہل کی ادنیٰ صفت لیاقت کے بغیر علم کا دعویٰ کرنا ہے اور اس سے بڑھ کر اس کا اپنی جہالت سے ناواقف ہونا ہے اور اس سے بھی بڑھکر اس کا اس سے انکار کرنا ہے ۔

990۔ امام کاظم (ع):جاہل کو جو عاقل پر تعجب ہوتا ہے وہ عاقل کے جاہل پر تعجب سے زیادہ ہوتا ہے ۔

991۔ امام ہادی(ع): جاہل اپنی زبان کا اسیر ہوتاہے ۔

992۔ امام ہادی(ع): مسخرہ پن بیوقوفوںکا مذاق اور نادانوںکاشعارہے ۔

993۔ عیسی(ع):میں تم سے صحیح کہتا ہوں: حکیم ، نادان سے عبرت حاصل کرتا ہے اور نادان اپنے خواہشات نفسانی سے ۔

4/3

جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے

الف: خودرائی

994۔ رسول خدا(ص): انسا ن کی دانائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ خدا کی بندگی کرے اور نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنی رائے کا شیفتہ ہو۔

995۔ امام علی (ع): تمہارے علم کے لئے بس یہی کافی ہے کہ تم خدا سے ڈرو، اور تمہاری نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ تم اپنے علم سے خوش رہو۔

۱۷۱

ب: خود کو اچھا سمجھنا

996۔ رسول خدا(ص): انسان کے علم و آگاہی کے لئے بس یہی کافی ہے کہ خدا سے ڈرے اور اسکی نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ(ہر حالت میں) خود کو اچھا سمجھتا ہے ۔

997۔ امام علی (ع):انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے نفس سے راضی ہو۔

ج: اپنے عیوب سے بے خبری

998۔ امام علی (ع): انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے عیوب سے بے خبر ہو اور لوگوں پر ان چیزوں کی وجہ سے طنز کرے کہ جن میں خود بھی ملوث ہو۔

999۔ امام علی (ع):انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے عیوب سے بے خبر ہو۔

د: اپنی قدر و منزلت سے ناواقفیت

1000۔ رسول خدا(ص): عالم وہ ہے جو اپنی قدر کو جانتا ہو اورانسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر کو نہ پہچانے۔

1001۔ امام علی (ع): عالم وہ ہے جو اپنی قدر کو جانتا ہواور جاہل وہ ہے جو خود سے بے خبر ہو۔

1002۔ امام علی (ع): عاقل وہ ہے جو اپنے مقام کو پہچانتا ہو اور جاہل وہ ہے جو اپنی حدود کو نہ جانتا ہو،

1003۔ امام علی (ع): انسان کی نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی حدود سے ناواقف ہو۔

۱۷۲

1004۔ امام علی (ع):نے (گورنر کے کاتب کے خصوصیات کے سلسلہ میں ) فرمایا: یہ لوگ معاملات میں اپنے صحیح مقام سے ناواقف نہ ہوں کہ اپنی قدر و منزلت کا نہ پہچاننے والا دوسرے کے مقام و مرتبہ سے یقینا زیادہ ناواقف ہوگا۔

1005۔ امام علی (ع): جو شخص اپنی قدرو منزلت نہیں پہچانتا ، اپنی حدود سے گذر جاتا ہے

ھ: علم و عمل میں منافات

1006۔ امام علی (ع): عالم کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا علم اس کے عمل سے منافات رکھتا ہو۔

و:خود را فضیحت دیگراں را نصیحت

1007۔ امام علی (ع): انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ دوسروں کے جس فعل کو ناپسند کرتا ہے اسی کو خود انجام دیتا ہے ۔

1008۔ لقمان : تمہاری جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ دوسرں کو جن چیزوں سے روکتے ہو ان ہی کاخودارتکاب کرتے ہو۔ تمہاری عقلمندی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ تمہارے شر سے محفوظ رہیں۔

ز: گناہوںکا ارتکاب

1009۔ امام علی (ع): انسان کی نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ جس سے منع کرتا ہے اسی کو انجام دیتا ہے ۔

1010۔ امام کاظم (ع): اے ہشام!...تمہاری جہالت کےلئے اتنا ہی کافی ہے جس سے منع کرتے ہو اسی کو انجام دیتے ہو۔

۱۷۳

ح: ہر معلوم چیز کا اظہار

1011۔ رسول خدا(ص): تمہارے جھوٹ کے لئے اتنا ہی کافی ہے جو کچھ سنو زبان پر جاری کرو اور جہالت کی نشانیوںمیں سے ایک یہ ہے کہ جو کچھ جانتے ہو اس کا اظہارکرو۔

1012۔ امام علی (ع): تمہاری نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ جو کچھ جانتے ہو اس کا اظہار کرو۔

ط: ہر سنی چیز کا انکار

1013۔ امام علی (ع):لوگ جو بھی تم سے بیان کرتے ہیں اسکا انکار نہ کرو کہ تمہاری نادانی کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔

ی: خدا کو دھوکا دینا

1014۔ رسول خدا(ص): جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ خدا کو دھوکا دیں۔

ک: بے سبب ہنسنا

1015۔ امام علی (ع): انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ بے سبب ہنسے۔

۱۷۴

4/4

جاہل ترین انسان

1016۔ رسول خدا(ص): عقل کے اعتبار سے ناقص ترین انسان وہ ہے جو بادشاہ سے زیادہ خائف ہوتا ہے اور اسکی زیادہ پیروی کرتاہے ۔

1017۔ رسول خدا(ص): عقل کے لحاظ سے ناقص ترین انسان وہ ہے جو شیطان کی سب سے زیادہ اطاعت کرے اور سب سے زیادہ اس کے حکم کی تعمیل کرے۔

1018۔ امام صادق: عقل کے اعتبار سے ناقص ترین انسان وہ ہے جو اپنے سے چھوٹے پر ـ ظلم کرتا ہے اور معذرت کرنے والے سے درگزر نہیں کرتا۔

1019۔ امام علی (ع): بیشک جاہل ترین انسان وہ شخص ہے جو اپنی قدر ومنزلت نہ جانتا ہو اور انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر ومنزلت نہ پہچانے۔

1020۔ امام علی (ع): سب سے بڑی نادانی یہ ہے کہ انسان خود سے بے خبر ہو۔

1021۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصار میں ہے ۔ سب سے بڑا جاہل وہ شخص ہے جو ایک پتھر سے دو بار پھسلے۔

1022۔ امام علی (ع): سب سے بڑا جاہل گناہوں کی تکرار کرنے والا ہے ۔

1023۔ امام علی (ع): جاہل ترین انسان وہ ہے جو چاپلوس اور تعریف کرنے والے کی بات کے فریب میں آجائے، جو قبیح کو اس کے لئے حسن اور خیر خواہ کو دشمن بنا کر پیش کرتاہے ۔

۱۷۵

1024۔ امام علی (ع): جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ انسان اپنی نادانی پر فخر کرے۔

1025۔ امام علی (ع): عظیم ترین جہالت ، قدرتمند سے نفرت ، فاجر سے دوستی اور دغاباز پر اعتماد ہے۔

1026۔ امام علی (ع): سب سے بڑی جہالت لوگوںکے ساتھ نفرت و دشمنی کرنا ہے ۔

1027۔ امام علی (ع): اس سے بڑی جہالت اور کیا ہوگی کہ ان چیزوںکے سبب خود کوبڑا سمجھنا جو تمہارے لئے باقی رہنے والی نہیں ہیںاور نہ تم ان کے لئے باقی رہوگے۔

1028۔ امام علی (ع): جو شخص علم کے بلند درجہ تک پہنچنے کا مدعی ہے گویا اس نے اپنی نادانی کی انتہاء کو آشکار کر دیا ہے۔

1029۔ امام علی (ع): جو نادان کو دوست بناتا ہے وہ اپنی کثرت نادانی پر دلیل قائم کرتاہے ۔

1030۔ رسول خدا(ص): جو خدا کی نعمتوںکو صرف کھانے ،پینے کی چیزوں میں دیکھتا ہے ، اس کا علم کم اورجہالت زیادہ ہے۔

1031۔ امام علی (ع): کثرت خطا، کثرت نادانی کا پتہ دیتی ہے۔

1032۔ امام علی (ع): نادانی کی انتہاء ظلم و ستم ہے۔

1033۔ امام علی (ع): حماقت کا سرمایہ خشونت ہے ۔

۱۷۶

پانچویں فصل نادانوں کے فرائض

5/1

جاہل پر واجب چیزیں

الف: سیکھنا

1034۔ رسول خدا(ص): جو تعلم کی ایک ساعت کی رسوائی برداشت نہیںکرتا، وہ ہمیشہ نادانی کی ذلت میں رہیگا۔

1045۔ رسول خدا(ص): عالم کے لئے سزاوار نہیںکہ وہ اپنے علم پر سکوت اختیار کرے اور اسی طرح جاہل کے لئے مناسب نہیں کہ وہ اپنی جہالت پر خاموش رہے ۔ چنانچہ خدا کا ارشاد ہے(اہل ذکر سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے)

1036۔ امام علی (ع): ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی چیز مجھ سے جہالت کی حجت کو دور کرتی ہے ؟ فرمایا: علم ، پھر اس نے کہا: کون سی چیز مجھ سے علم کی حجت کو دور کر سکتی ہے ؟ فرمایا: عمل

1037۔ امام علی (ع): اے لوگو! جان لو جو زبان پر قابو نہیںرکھتا، پشیمان ہوتاہے ،جو نہیں سیکھتاوہ جاہل رہتاہے اورجو بردبار ہونے کی کوشش نہیں کرتا وہ بردبارنہیںہو سکتا۔

1038۔ امام علی (ع): جو نہیںسیکھتاعالم نہیںہو سکتا

1039۔ امام علی (ع): جاہل اگر نہیں جانتا تو اسے سیکھنے سے حیا نہیں کرنی چاہئے۔

1040۔ امام علی (ع): جو شخص نہیں جانتا اسے سیکھنے سے گریز نہیںکرنا چاہئے۔

1041۔ امام علی (ع): جہالت کی بیماری عالم کے سامنے پیش کی جاتی ہے ۔

۱۷۷

1042۔امام علی (ع): اگر پانچ خصلتیں نہ ہوتیں تو تمام لوگ صالح ہوجاتے: جہالت پر قناعت، حرص دنیا، فراوانی کے باوجود بخل، عمل میں ریاکاری اور خود رائی۔

1043۔ ابن جریج: کا بیان ہے کہ جنگ جمل میں محمد بن حنفیہ اپنے باپ (علی ) کا پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔ باپ نے محمد بن حنفیہ میں کچھ سستی دیکھی تو پرچم لے لیا۔ محمد کا بیان ہے : میں والد کی خدمت میں پہنچا اور تقاضا کیا کہ مجھے علم دو بارہ عطا کر دیں انہونے کافی دیر تک دینے سے انکار کیا، پھر دے دیااور فرمایا:۔

لو اور اچھی طرح اٹھاؤ ، اور اپنے ساتھیوں کے بیچ میں آجاؤ اور پرچم کے اوپری حصہ کو جھکنے نہ دو اور اس کو اس طرح بلند کرو کہ تمہارے تمام ساتھی دیکھ سکیں ، محمد کا کہنا ہے کہ جو کچھ مجھ سے کہا تھا میں نے اس پر عمل کیا، تو عمار یاسر نے کہا: اے ابو القاسم! آج کتنے سلیقہ سے پرچم اٹھائے ہوئے ہوامیرالمومنین نے فرمایا:تمہارا مقصد کیا ہے؟ عمار نے کہا: علم سیکھنے کے بغیر حاصل نہیں ہوتا۔

1044۔ اما م زین العاب دین (ع): خدا نے حضرت دانیال پر وحی کی :میرے بندہ دانیال!....بیشک میرے بندوں میںسب سے زیادہ محبوب وہ متقی ہے جو بے پناہ ثواب کا طالب ہوتاہے جو ہمیشہ علماء کے ساتھ رہتا ہے اور حکماء کی پیروی کرتا ہے اور ان کی باتیں قبول کرتاہے ، بیشک میںنے اکثر لوگوں کوجہل سے پیدا کیا ہے ۔

1045۔ امام باقر(ع):خطبہ ابو ذر میںہے: اے نادان علم حاصل کر، یقینا وہ دل جس میں علم نہیںہوتاا س کھنڈر کے مانند ہے جس کا کوئی آباد کرنے والا نہیں۔

1046۔ منیۃ المرید:میں ہے کہ خدا انجیل کے ستر ہویں سورہ میں فرماتا ہے: حیف ہے اس شخص پر کہ جو علم کو سنتا ہے لیکن اس کا طالب نہیں ہوتا، وہ جاہلوں کے ساتھ کس طرح آگ کی طرف لایاجائیگا؟ علم کی جستجو میں رہو اور اسے سیکھو! اس لئے کہ اگر علم تمہیں سعادتمند نہ بنا سکا تو بدبخت بھی نہیں بنائےگا اگر تمہیں بلند نہ کر سکا تو پست بھی نہیں کریگا، اگر تمہیں غنی نہ بنا سکا تو فقیر بھی نہیں بنائیگا اور اگر فائدہ نہ پہنچا سکا تو ضرر بھی نہیں پہنچائیگا۔

۱۷۸

ب :توبہ

1047۔ امام علی (ع): جو گناہوں سے باز نہیں رہتا وہ جاہل ہے ۔

1048۔ امام زین العاب دین (ع): اپنی دعاء میں فرماتے ہیں : خدایا! محمد و آل محمد پر درود بھیج، ہمیں ایسے لوگوں میں قرار دے جو شہوات کے بجائے تیری یاد میں مشغول ہیں ، اور جنہوںنے واضح و روشن معرفت کی بنا پر غرور و تکبر کے اسباب کی مخالفت کی ہے ، اورآتش شہوت کے پردوں کو آب توبہ کے چھڑکنے سے چاک کر دیا ہے اور جہالت کے ظروف کو زندگی کے آب خالص سے دھوڈالا ہے۔

ج: تقویٰ

1049۔ امام باقر ؑ: خدا تقویٰ کے سبب ان چیزوںکو محفوظ رکھتاہے جو بندہ کی عقل سے پوشیدہ ہوتی ہیں اور تقویٰ کے ذریعہ اسکی نابینائی اور نادانی کو دور کرتا ہے ۔

د: شبہ کے وقت احتیاط

1050۔ رسول خدا(ص): اے علی : مومن کے صفات میں سے یہ ہے کہ...وہ محرمات سے دوری اور شبہات کے وقت احتیاط کرے۔

1051۔ امام علی (ع): دور اندیشی کی بنیاد شبہ کے وقت احتیاط ہے ۔

1052۔ امام علی (ع):(آپ سے منسوب کلمات قصارمیں ہے) سب سے بہتر عبادت خود کو معصیت سے باز رکھنا اور شبہ کے وقت احتیاط ہے ۔

۱۷۹

1053۔ امام علی (ع): شبہات میں احتیاط جیسی کوئی پر ہیزگاری نہیں ہے ۔

1054۔ امام علی (ع): سب سے بڑاحق یہ ہے کہ انسان علم ہونے کے باوجود احتیاط کرے۔

1055۔ امام علی (ع): نے انتقال کے وقت اپنے بیٹے امام حسن (ع) کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: بیٹا! میں تمہیں وقت پر نماز ادا کرنے، زکات کو اسکے مستحق تک اسکی جگہ پر پہنچانے اور شبہات کے وقت خاموشی کی وصیت کرتا ہوں۔

1056۔ امام علی (ع): اگر بندے لا علمی کے وقت احتیاط کرتے تو کافر ہوتے اور نہ گمراہ۔

1057۔ امام صادق(ع): اگر بندے نادانی کے وقت احتیاط کرتے تومنکر ہوتے اور نہ کفراختیار کرتے۔

1058۔ امام زین العاب دین (ع):اگر کوئی امر تمہارے لئے واضح ہو جائے تو اس کو قبول کر لو ورنہ خاموش رہو تاکہ محفوظ رہو، اور اس کے علم کو خدا کی طرف پلٹا دو اس لئے کہ تمہارے لئے آسمان و زمین کے فاصلہ سے زیادہ گنجائش ہے۔

1059۔ اما م باقر(ع): شبہ کے وقت احتیاط کرنا ہلاکت میں پڑنے سے بہتر ہے اور اس حدیث کا چھوڑ دینا جسے خود تم نے روایت نہیں کیا ہے ، اس حدیث کی روایت کرنے سے بہتر ہے کہ جس پر تمہیں مکمل طور پر دسترسی نہیںہے ۔

1060۔ امام باقر(ع): یقینا خدا ئے عز وجل نے کچھ امور کو حلال ، کچھ کو حرام اور کچھ کو واجب قرار دیا ہے اور مثالیں بیان کی ہیں اور کچھ سنتوںکوجاری کیاہے.....اگر خدا کی جانب سے کوئی دلیل ہو، اور اپنے کام پر یقین ہو اور تمہاراموقف آشکار ہو تو (لے لو)ورنہ شبہ ناک امور کے پیچھے مت جاؤ۔

1061۔ زرارہ بن اعین : میں نے امام باقر(ع) سے دریافت کیا: بندوںپر خدا کا کیا حق ہے ؟ فرمایا: زبان پر وہی چیز یں جاری کریں جنہیں جانتے ہوں اور جنہیں نہیں جانتے ان میں احتیاط کریں ۔

1062۔ ہشام بن سالم : میں نے امام صادق(ع) سے دریافت کیا: بندوںپر خدا کا کیا حق ہے ؟ فرمایا جو کچھ جانتے ہوں انہیں زبان پر جاری کریں اور جو نہیںجانتے ان سے باز رہیں۔ اگر انہوںنے ایسا کیا تو گویا حق خدا کو ادا کیا۔

1063۔ امام صادق(ع): خاموشی اور فراوان خزانہ ،بردبار کی زینت اور جاہل کی پردہ پوشی ہے ۔

۱۸۰