تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 141807
ڈاؤنلوڈ: 3599


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141807 / ڈاؤنلوڈ: 3599
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

ہونے كيلئے اسے آمادہ كرتى ہے_و لئن متم او قتلتم لالى الله تحشرون

خداوند اس مطلب كے بيان كے ساتھ كہ انسان مرنے يا قتل ہونے سے، خواہ وہ دنياوى منافع كى راہ ميں ہو خواہ خدا كى راہ ميں ، اسكى طرف محشور ہوتا ہے، جہاد كى ترغيب دلارہا ہے اور راہ خدا ميں اسكے جذبہ جہاد كى تقويت كررہا ہے_

انسان: انسان كا انجام ١، ٢، ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٣ ;قيامت پہ ايمان٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٣

جہاد: جہاد كا پيش خيمہ٣

خدا تعالى: خداوند تعالى كا اجر ٢;خدا تعالى كى طرف سے سزائيں ٢

راہ خدا: ١

شہادت: ١

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٣

قيامت: ٣

موت: ١

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٣

۱۸۱

آیت(۱۵۹)

( فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَی اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ )

پيغمبر يہ الله كى مہربانى ہے كہ تم ان لوگوں كے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بد مزاج او رسخت دل ہوتے تو يہ تمھارے پاس سے بھاگ كھڑے ہوتے لہذا اب انھيں معاف كردو _ انكے لئے استغفار كرو اور ان سے امر جنگ ميں مشورہ كرو اور جب ارادہ كر لو تو الله پر بھروسہ كرو كہ وہ بھر وسہ كرنے والوں كودوست ركھتا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) خوش اخلاق اور لوگوں سے نرم رويہ ركھتے تھے اور ہر طرح كى سنگدلى اور خشونت سے دور تھے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب ''لنت'' ،مصدر ''لين'' سے مہربانى اور خوش اخلاقى كے معنى ميں ہے اور ''فظا''ستمگر اور بدخلق كے معنى ميں ہے اور ''غليظ القلب''سنگدل اور بے رحم كے معنى ميں ہے_

٢_ پيغمبر اكرم (ص) كى نرمى اور لوگوں كے ساتھ اچھے برتاؤ كا تنہا سرچشمہ خدا كى رحمت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم ''بما رحمة''كا اپنے متعلق ''لنت''پہ مقدم ہونا، حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٣_ پيغمبر اكرم(ص) كى ان مسلمانوں كے ساتھ نرمى اور اچھا برتاؤ جنہوں نے آپ(ص) كے فرامين سے نافرمانى كى اور احد كے محاذ سے فرار ہوئے_فبما رحمة من الله لنت لهم نرمى اور اچھا برتاؤ غالباً نافرمانى اور مخالفت كے مورد ميں ہے اور مورد نظر مصاديق ميں سے ، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق ،جنگ احد كے

۱۸۲

نافرمان ہيں _

٤_ الہى راہبروں كيلئے لوگوں كے ساتھ، خوش اخلاقى نرمى اور مہربانى كے ساتھ پيش آنا ضرورى ہے_

فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٥_ لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور نرمى كا سرچشمہ، خدا كى رحمت ہے_فبما رحمة من الله لنت لهم

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كى لوگوں كے ساتھ نرمي، خوش اخلاقى اور مہربانى آنحضرت(ص) كى طرف ان كے مائل ہونے كے عوامل ميں سے ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٧_ راہبروں كى خشونت اور سنگدلي، ان كے اطراف سے لوگوں كے پراگندہ ہونے كا موجب ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

''انفضوا''، ''فض''سے تفرقے اورپرا گندگى كے معنى ميں ہے_

٨_لوگوں سے برتاؤ ميں ، خوش خلقى اور نرمى كى ترغيب اور سنگدلى و خشونت كى مذمت_

و لوكنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

٩_ دينى رہبروں كى طرف لوگوں كامائل ہونا، ان كى مہربانى اور خشونت و سنگدلى سے پرہيز كا مرہون منت ہے_

فبما رحمة من الله لنت لھم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

١٠_ الہى راہبروں كے مشكل حالات ميں اپنى امت كے ساتھ خوش اخلاقى و مہربانى كے ساتھ پيش آنے كا خاص كردار_فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظاً غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كا جنگ احد اور اس سے پيدا شدہ مشكلات كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ضمن ميں آنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ سختيوں اور مشكلات كے وقت راہبروں كى لوگوں كے ساتھ خوش اخلاقى اور مہرباني، خاص اہميت كى حامل ہے_

١١_ شكستيں اور مشكلات، معاشرے كے اپنے راہبروں سے پراگندہ ہونے كا پيش خيمہ، اور لوگوں كے ساتھ ان كى نرمى اسكے خاتمہ كا سبب ہے_*فبما رحمة من الله لنت لهم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ تعلق كے پيش نظر كہ جن ميں جنگ احد كى شكست اوراس سے پيدا شدہ مشكلات كو بيان كيا گيا ہے، سے

۱۸۳

نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ اس جنگ كى شكست و مشكلات مسلمانوں كے رسول خدا(ص) سے پراگندہ ہونے كاپيش خيمہ بنى اور جو چيزآپ(ص) سے لوگوں كے متفرق ہونے سے مانع ہوئي وہ لوگوں كے ساتھ آپ (ص) كى خوش اخلاقى اور نرمى تھي_

١٢_ خطاكاروں سے درگذر كرنا ، ا ن كيلئے طلب مغفرت كرنا اور اجتماعى امور ميں مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم(ص) كا مسلمانوں كے بارے ميں فريضہ ہے_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٣_ لوگوں كى خطاؤں سے درگذر كرنا اور ان كيلئے طلب مغفرت كرنا نيز اجتماعى مسائل ميں مسلمانوں سے مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كى مہربانى اور خوش اخلاقى كا ايك پرتو ہے_و لو كنت فظا غليظ القلب فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

''فاعف عنھم و ...'' كى ان سابقہ جملوں پر تفريع جن ميں پيغمبر (ص) كى خوش خلقى كو بيانكيا گيا ہے، درحقيقت آپ (ص) كى نيك سيرت كے بعض اور مصاديق كى طرف اشارہ ہے _قابل ذكر ہے كہ درگذر كا حكم اور ...، اسكے جارى ركھنے كے معنى ميں ہے_

١٤_ اپنے حقوق كى نسبت لوگوں سے درگذر كرنا اور خدا كے حقوق كى نسبت ان كيلئے طلب مغفرت كرنا''پيغمبر اكرم (ص) كا فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم اس لحاظ سے كہ پيغمبر اكرم (ص) ايك طرف لوگوں سے درگذر كرنے اور دوسرى طرف ان كيلئے خدا سے طلب مغفرت كرنے پر مامور ہيں ، نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ ''فاعف''سے مراد پيغمبراكرم(ص) كا اپنے حقوق سے درگذر اور ''فاستغفر''سے مراد حقوق الله كے بارے ميں طلب مغفرت ہے_

١٥_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں پر حقوق ركھتے ہيں اور لوگوں كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) كے حقوق كى رعايت كريں _

فاعف عنهم و استغفر لهم

١٦_ جنگ احد كے خطاكاروں سے درگذر كرنا، پيغمبر اكرم (ص) كا الہى فريضہ تھا_فاعف عنهم و استغفر لهم

اس آيت كے جنگ احد كے بارے ميں نازل ہونے والى آيات كے ساتھ ارتباط كے پيش نظر، جنگ احد كے خطاكار بھى ان افراد ميں شامل ہيں جن كى خطاؤں سے صرف نظر كرنے كا آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا تھا_

١٧_ خطاكاروں كى مغفرت كيلئے خدا كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اور آپ (ص) كے وسيلہ بننے كى اہميت و كردار_واستغفر لهم

۱۸۴

١٨_ جنگ احد كے جنگجوؤں پر خداوند تعالى كى خاص مہربانى اور عنايت_فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر

١٩_ اجتماعى فيصلوں ميں پيغمبر اكرم (ص) لوگوں كى آراء كو مدنظر ركھتے تھے_و شاورهم فى الأمر

٢٠_ لوگوں كے ساتھ مشورہ اور انہيں اجتماعى فيصلوں ميں شريك كرنا، اسلام كے راہبروں كے فرائض ميں سے ہے_

و شاورهم فى الأمر

٢١_ لوگوں كى گذشتہ خطائيں ، راہبران اسلام كے ان كے ساتھ مشورہ سے ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر مؤمنين كے ساتھ مشورہ كرنے كا حكم ان كى خطاكارى كى تصريح كے بعد، اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ مومنين كے سابقہ گناہ اور خطائيں ان كے ساتھ مشورہ ميں ركاوٹ نہيں بننى چاہييں _

٢٢_ اسلامى نظام،عوامى نظام ہے اور راہبروں كے ظلم و استبداد سے دور ہے_و شاورهم فى الأمر

٢٣_ گناہوں سے پاك ہونا ان لوگوں كى شرائط ميں سے ہے جن سے راہبر كو مشورہ كرنا چاہيئے_*

فاعف عنهم و استغفر لهم و شاورهم فى الأمر ''عفوواستغفار''(گناہوں سے پاك ہونا) كا مشورہ پر مقدم ہونا، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ فرد يا افراد جن سے مشورہ كيا جاتا ہے، گناہ آلود نہ ہوں يا آلودگى سے پاك ہوچكے ہوں _

٢٤_ اسلام ميں مشورہ كرنے كى بلند قدروقيمت اور اہميت_و شاورهم فى الأمر

پيغمبر اكرم (ص) يعنى افراد بشر ميں سے بلندترين ہستى كو لوگوں كے ساتھ مشورے كا حكم ديا جانا، مشورے كى بلند قدروقيمت اور اہميت كى دليل ہے_

٢٥_ مشورے كے بعد حتمى فيصلہ راہبر كى ذمہ دارى ہے_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

كيونكہ مشورے كے بعد ''عزم''اور فيصلہ كى ذمہ دارى پيغمبراكرم (ص) كى ذات پر ركھى گئي ہے (عزمت) نہ ان سب پر جن سے مشورہ كيا گيا اور نہ ان كى اكثريت پر_

٢٦_ قانون مشاورت كى قبوليت كے ساتھ، ايك راہبر

۱۸۵

كى حاكميت، اسلامى نظام كى خصوصيات ميں سے ہے_وشاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٧_ فيصلہ كرنے اور اسے عملى جامہ پہنانے كے عزم كے بعد راہبر كيلئے خدا پر توكل اور بھروسہ كرنا ضرورى ہے_

فاذا عزمت فتوكل على الله

٢٨_مشورہ كرنے اور اپنے قطعى فيصلہ كرنے كے بعد مقام عمل ميں راہبر كى قاطعيت اور مضبوط ہونا ضرورى ہے_

و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله جملہ ''فاذا عزمت فتوكل على الله '' كا يہ معنى ہے كہ جب تم نے كسى كام كا فيصلہ كرليا، تو پھر ترديد اور دودلى سے اپنے آپ كو بچاؤ اور كامياب نہ ہونے كے احتمال كو خدا پر توكل كے ذريعے دور كرو كہ خداوند تعالى اپنے محبوب كو تنہا نہيں چھوڑے گا_ ''ان الله يحب المتوكلين''_

٢٩_ معاملات ميں كاميابى كيلئے خداوند متعال كے ہى محور اور مركز ہونے پر توجہ ضرورى ہے حتى كہ كسى كام كے انجام دينے كے بارے ميں مشورہ اور آخرى فيصلہ كرنے كے بعد بھي_و شاورهم فى الأمر فاذا عزمت فتوكل على الله

٣٠_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست ركھتا ہے جو اس پر توكل كرتے ہيں _ان الله يحب المتوكلين

٣١_ خداوند تعالى پہ توكل محبت الہى كو پانے كے عوامل ميں سے ہے_ان الله يحب المتوكلين

آزادي: معاشرتى آزادى ٢٢

آنحضرت(ص) : ١٤ آنحضرت (ص) كا لوگوں كے ليے استغفار ١٢، ١٣، ١٤ ; آنحضرت (ص) كى خوش اخلاقى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كى دعا ١٤; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١٢، ١٤، ١٦ ; آنحضرت(ص) كى سيرت ١، ٢، ٣، ٦، ١٢ ; آنحضرت (ص) كى شفاعت ١٧ ; آنحضرت (ص) كى صفات ١; آنحضرت (ص) كى مشاورت ١٢، ١٣، ١٩ ; آنحضرت (ص) كى مہربانى ٦، ١٣ ;آنحضرت (ص) كے حقوق ١٤، ١٥

اجتماعى روابط: ٨

اخلاق: ١٠

۱۸۶

خوش اخلاقى ٥، ٦، ١٣ ; خوش اخلاقى كى اہميت ٤، ٨; خوش اخلاقى كے اثرات ١٠

استغفار: ١٢، ١٣، ١٤

اسلام: ٢٦ اسلام كے پھيلنے كے عوامل ٦ ; صدر اسلام كى تاريخ ٣، ١٦، ١٨، ١٩

تمايل: تمايل كے عوامل ٩

تند مزاجي: تند مزاجى كى سرزنش ٨ ;تند مزاجى كے اثرات ٧

توسل: آنحضرت (ص) سے توسل ١٧

توكل: توكل كے اثرات ٣٠، ٣١ ;خدا پہتوكل ٢٧

جمہوريت: ١٩

جہاد: جہادسے فرار ٣

حقوق: ١٤، ١٥ حق الله ١٤

حكومت: ٢٢

خداوند تعالى: ٢٧، ٢٩ خداوند تعالى كى رحمت ٢، ٥ ;خداوند تعالى كى محبت ٣١; خداوند تعالى كى مہربا نى ١٨; خداوند تعالى كے محبوب ٣٠، ٣١

درگذر: خطا سے درگذر ١٢، ١٣، ١٦

دعا: ١٤

دل: دل كى قساوت ٩;دل كى قساوت كى سرزنش ٨ ; دل كى قساوت كے اثرات ٧

ذكر: ذكر خدا كى اہميت ٢٩

راہبر: راہبركا اخلاق ١٠;راہبركا فيصلہ كرنا ٢٧، ٢٨ ; راہبركا مشورہ ٢١، ٢٥، ٢٨; راہبركى حاكميت ٢٦ ;راہبركى خشونت ٧، ٩ ; راہبركى ذمہ دارى ٤، ٩،

۱۸۷

١٠، ١١، ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٥، ٢٧، ٢٨ ;راہبركى قاطعيت ٢٨; راہبر كى مہربانى ٩، ١٠ ;راہبركے مشير ٢٣

سياسى نظام: ٢١، ٢٢، ٢٥، ٢٦

شفاعت: ١٧

شكست: شكست كے اثرات ١١

شوري: ٢٦ شوري كے آداب ٢٩ ;شوري كى شرائط ٢٣

عوام: ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١١، ١٤، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢

غزوہ احد: ٣، ١٦، ١٨

كام: كام كے آداب ٢٩

مجاہدين: مجاہدينكے فضائل ١٨; احدكے مجاہدين ١٦

مسلمان: ٣

مشاورت:١٢، ١٣، ١٩ ،٢١، ٢٥، ٢٨

لوگوں كے ساتھ مشاورت ٢٠ ;مشاورت كى قدروقيمت ٢٤

مشكل: مشكل آسان كرنے كى روش ١١ ;مشكل كے اثرات ١١

معاشرت: معاشرت كے آداب ٥، ٨

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى خصوصيات ٢٦;معاشرتى روابط ٨; معاشرہ ميں تحول و تغير١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١٥

مہربانى ٦، ٩، ١٣ مہربانى كے اثرات ١٠

نرمي: لوگوں كے ساتھ نرمى ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٨، ١١ ; مسلمانوں كے ساتھ نرمي٣

۱۸۸

آیت(۱۶۰)

( إِن يَنصُرْكُمُ اللّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَی اللّهِ فَلْيَتَوَكِّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

الله تمھارى مدد كرے گا تو كوئي تم پر غالب نہيں آسكتا او روہ تمھيں چھوڑ دے گاتو اس كے بعد كون مدد كرے گا او رصاحبان ايمان تو الله ہى پر بھروسہ كرتے ہيں _

١_ خداوند متعال كى نصرت و مدد سے فتح كا حتمى ہونا_ان ينصركم الله فلا غالب لكم

٢_ اگر خداوند كسى گروہ كو ذلت و خوارى سے ہمكنار كرے تو كسى ميں ان كى نصرت و مدد كرنے كى ہمت نہيں ہے_

و ان يخذلكم فمن ذاالذى ينصركم من بعده ''خزلان''سے ''يخذلكم''، '' مددنہ كرنے'' كے معنى ميں ہے كہ خدا تعالى كا مدد نہ كرنا، ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_

٣_ تنہا خداوند متعال ہى كائنات پر قادر ہے اور تمام عوامل اور طاقتيں اسكى قدرت كے احاطے ميں ہيں _

ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده آيت شريفہ ميں نصرت و مدد كو فقط خدا كى طرف سے قرار ديا گيا ہے اور چونكہ قطعى طور پر دوسرے طبيعى اور غيرطبيعى عوامل بھى كاميابيوں ميں دخيل ہيں ، اس نتيجہ پہ پہنچتے ہيں كہ دوسرے عوامل كى مدد قدرت خدا كے احاطہ اور اسكى مرضى كے تحت ہے_

٤_ فتح و شكست، تنہا خدا كى مرضى اور قدرت سے وابستہ ہے_ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعده

۱۸۹

٥_ مشيت اور قدرت الہى كے مقابل تمام خواہشات اور قدرتيں كمزورو ناتواں ہيں _ان ينصركم الله و ان يخذلكم فمن ذا الذى من بعده

٦_ مومنين كو فقط خدا پر توكل كرنا چاہيئے_و على الله فليتوكل المؤمنون كلمہ ''على الله ''كا اپنے متعلق ''فليتوكل''پر مقدم ہونا حصر پہ دلالت كرتا ہے_

٧_ جنگ بدر كے جنگجوؤں كا خدا پر توكل، خدا كى مدد اور اس جنگ ميں ان كى فتح كا موجب بنا_*

ان ينصركم الله فلا غالب لكم و على الله فليتوكل المؤمنون خداوند متعال نے جنگ احد كے بيان كو شروع كرنے كے بعد، جنگ بدر كے مسائل كى طرف بھى اشارہ كيا ہے_ ( و لقد نصركم الله ببدر، آيت ١٢٣) لہذا جملہ ''ان ينصركم الله ''اس فتح كى علت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٨_ خدا پر توكل، دشمنوں پر غلبہ پانے اور خدا كى مدد و نصرت كاپيش خيمہ ہے_ان ينصركم الله و على الله فليتوكل المؤمنون

٩_ خداوند متعال پر توكل ميں احد كے جنگجوؤں كى سستي، ان كے خدا كى نصرت سے محروم ہونے اور اس جنگ ميں ان كى شكست كا موجب بني_و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم من بعد و على الله فليتوكل المؤمنون

جنگ احد اور مؤمنين كى شكست كے بيان كے بعد اس آيت كا ذكر، شكست كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ تم نے اس جنگ ميں خدا پہ توكل نہيں كيا لہذا خدا كى مدد سے محروم ہوگئے اور نتيجہ يہ نكلا كہ شكست كھاگئے_

١٠_ خدا پر توكل، مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

١١_ خداوند متعال پہ ايمان، توكل كے رتبے كو پانے كا پيش خيمہ ہے_و على الله فليتوكل المؤمنون

ضمير كى جگہ پہ ''المؤمنون ''كے كلمہ كا لانا، اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان، انسان كو خدا پر توكل كى طرف راہنمائي كرتا ہے_

١٢_ غيرخدا پر بھروسہ كرنا، انسانى معاشروں كى رسوائي و خوارى كا موجب ہے_

و ان يخذلكم فمن ذا الذى ينصركم و على الله فليتوكل المؤمنون

۱۹۰

١٣_ خدا پر توكل، خداوند متعال كى قدرت مطلقہ پر ايمان كا لازمہ ہے_

ان ينصركم الله ...و على الله فليتوكل المؤمنون صدر آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں خدا كى قدرت غالبہ اور اسى كے محور ہونے كو بيان كيا گيا ہے ، ايمان سے مراد اسى قدرت پر ايمان ہے اور جملہ '' و على اللہ فليتوكل ...'' كى فاء كے ذريعہ ما قبل پر تفريع اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ اس ايمان وايقان كے بعد خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_

١٤_ خداكا اپنے بندہ اور معصيت كے درميان حائل نہ ہونا اور اسے تنہا چھوڑنا خذلان الہى (خدا كى طرف سے رسوائي) ہے_ان ينصركم الله فلا غالب لكم و ان يخذلكم

امام صادق(ع) مندرجہ بالا آيت ميں ''خذلان'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : و متى خلى بينہ و بين تلك المعصية فلم يحل بينہ و بينھا حتى يرتكبھا فقد خذلہ و لم ينصرہ و لم يوفقہ_(١) يعنى جب خدا بندے كو معصيت كے مقابل تنہا چھوڑدے اور درميان ميں حائل نہ ہو يہاں تك كہ بندہ اس كا ارتكاب كرے تو گويا خدا نے اسے رسوا كرديا ، نہ اسكى مدد كى اور نہ اسے توفيق دى _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٧، ٩

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٣ ;خدا پر ايمان ١

توكل: ٩، ١٠ توكل كا پيش خيمہ ١١ ;توكل كى اہميت ٦، ١٣ ; توكل كے اثرات ٧، ٨ ; خدا پر توكل١٣; غير خدا پر توكل ١٢

جہاد: ٧، ٨، ٩

خدا تعالى: ١١ خداوند تعالى كا احاطہ ٣ ;خداوند تعالى كى امداد ١، ٩ ;خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ٧، ٨;خدا تعالى كى سنت ٢ ; خدا تعالى كى قدرت ٣، ٤، ٥، ١٣ ;خداكى مشيت ٤، ٥

ذلت: ذلت سے رہائي كے عوامل ٢; ذلت كے عوامل ٢، ١٢، ١٤

سستي: سستى كے اثرات ٩

شكست: جہاد ميں شكست كے عوامل٩ ;شكست كے عوامل ٤

علت و معلول: طبيعى عوامل ٣

____________________

١) توحيد صدوق، ص٢٤٢ ح١ تفسير برھان ج١ ص٣٢٣ ح١.

۱۹۱

غزوہ بدر: ٧ غزوہ احد: ٩

فتح: فتح كے عوامل ١، ٤ ; جہاد ميں فتح كے عوامل٧، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ١٤

مجاہدين: مجاہدين كاتوكل ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ١٢

مؤمنين: مؤمنين كا توكل ٦، ١٠;مؤمنين كى ذمہ دارى ٦; مؤمنين كى صفات ١٠

آیت(۱۶۱)

( وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّی كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

كسى نبى كيلئے يہ ممكن نہيں ہے كہ وہ خيانت كرے اور جو خيانت كرے گا وہ روز قيامت خيانت كے مال سميت حاضر ہوگا_ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كيئے كا پورا پورا بدلہ ديا جائے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا_

١_ انبياء (ع) كى ہستى ہر طرح كى خيانت سے پاك و منزہ ہے_و ما كان لنبى ان يغل كلمہ ''يغل'' غلول و غلل كے مادہ سے، خيانت كے معنى ميں ہے_

٢_ خيانت كا، مقام نبوت و رسالت الہى كے مناسب نہ ہونا_و ما كان لنبى ان يغل

٣_ مال غنيمت كو اكٹھا كرنے اور تقسيم كرنے ميں پيغمبر اكرم (ص) كى امانتداري_و ما كان لنبى ان يغل

آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ احد كى چوٹى پر معين كئے گئے تير اندازوں نے اپنے مورچے كو اس گمان كے ساتھ ترك كرديا كہ پيغمبراكرم (ص) غنائم كو سب سپاہيوں ميں تقسيم نہيں كريں گے اور جو كوئي جو كچھ حاصل كرے گا اسى كا ہوگا (مجمع البيان، مذكورہ آيت كے ذيل ميں )_

۱۹۲

٤_ معاشرے كے عمومى وسائل كو اكٹھا كرنا، ان كى حفاظت اور تقسيم ميں امانتدارى الہى رہبروں كے فرائض ميں سے ہے_*و ما كان لنبى ان يغل آيت كے مذكورہ شان نزول كے پيش نظر_

٥_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مال غنيمت كے سلسلہ ميں آنحضرت(ص) كے بارے ميں خيانت كرنے كا باطل گمان_و ما كان لنبى ان يغل آيت كے بعض شان نزول ميں آيا ہے كہ جنگ بدر كے مال غنيمت ميں سے كچھ گم ہوگيا تو بعض نے يہ گمان كيا كہ پيغمبر اكرم (ص) نے خود اسے ركھ ليا ہے_(مجمع البيان، اسى آيت كا ذيل)

امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا:الم ينسبوا نبينا محمداً (ص) الم ينسبوه يوم بدر الى انه اخذ لنفسه من المغنم قطيفة حمراء حتى اظهره الله عزوجل على القطيفة و برء نبيه من الخيانة و أنزل بذلك فى كتابه ''و ما كان لنبى ان يغل ''(١) كيا انہوں نے بدر كے دن ہمارے نبى (ص) كى طرف يہ نسبت نہيں دى كہ آپ(ص) نے مال غنيمت كى سرخ مخملى چادر اپنے پاس ركھ لى ہے، يہاں تك كہ اس چادر كے بارے ميں خدا وند عالم نے آپ (ص) كو خبر دى اور اپنے نبى كو خيانت كے الزام سے برى الذمہ كرديا اور قرآن ميں فرمايا: و ما كان لنبى ان يغل

٦_ ميدان محشر خيانت كاروں كو ان سب اموال اور سميت جن ميں انہوں نے خيانت كى ہے، حاضر كرنے كا مقام ہے_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب ميں ''بما غل''كى ''بائ'' مصاحبت كى ہے_

٧_ قيامت كے دن خيانت كاروں كے برے طرز عمل كا مجسم ہونا_

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة بعض كا يہ نظريہ ہے كہ ''ماغل''سے مراد وہ مال نہيں ہے جس ميں دنيا ميں خيانت كى گئي ہے بلكہ خيانت كار كا گناہ قيامت ميں مجسم ہو كر آئے گا اور خائن شخص اس مجسم شدہ گناہ كے ساتھ ميدان قيامت ميں حاضر ہوگا_

٨_ قيامت كے دن خائن لوگوں كى رسوائي اور سزا_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت

٩_ خيانت كرنے كى حرمت_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس بما كسبت

____________________

١)امالى شيخ صدوق ص٩٢ مجلس ٢٢ ح٣ تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح١.

۱۹۳

١٠_ انسان كيلئے قيامت اپنے كردار كى پورى سزا پانے كا دن ہے_ثم توفي كل نفس ما كسبت

١_ ''توفي''كا مصدر ''توفية'' ہے جس كا معنى پورى ادائيگى اور وصولى ہے_

٢_ مندرجہ بالا مطلب ميں بعض مفسرين كے بقول '' ما كسبت ''سے پہلے لفظ ''جزائ'' محذوف ہے يعنى ''توفي جزاء ما كسبت''_

١١_ قيامت كے دن خيانت كار اپنے ناپسنديدہ طرز عمل كى پورى جزا (كمى بيشى كے بغير) پائيں گے_

و من يغل ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٢_ قيامت كے دن كسى كے حق ميں ظلم نہيں ہوگا_و هم لايظلمون

١٣_ قيامت كے دن انسان كے كردار كى جزا اور سزا عدل كى بنياد پر ہوگي_ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

١٤_ ہر قسم كى جزا اور اعمال كى پاداش پانے كے سلسلے ميں قيامت اور معاد كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا_*

و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة ثم توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون ''توفي كل نفس ''كے بعد ''وھم لايظلمون'' (عدالت الہي) كا جملہ يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں پر ظلم نہ ہونا ان كے اپنے اعمال كى پورى جزا و سزا پانے كا مرہون منت ہے، يہ بات صرف قيامت كے دن ہى حقيقت كا لبا س پہنے گي_

١٥_ جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا وہ اس چيز كو قيامت كے دن آتش جہنم ميں ديكھے گا اسے آتش جہنم ميں جاكر وہ چيز باہر لانا پڑے گي_و من يغلل يأت بما غل يوم القيامة امام محمد باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں ارشاد فرمايا: '' ...و من غل شيئا رآہ يوم القيامة فى النار ثم يكلف ان يدخل اليہ فيخرجہ من النار(١) جو شخص بھى كسى چيز ميں خيانت كرے گا روز قيامت اسے آتش جہنم ميں پائے گا پھر اسے حكم ديا جائے گا كہ اس ميں داخل ہوكر اسے نكالے_

١٦_ امام كے اموال ميں خيانت كرنے والوں كى قيامت ميں سزا_و من يغلل يأت بما غل

امام صادق(ع) فرماتے ہيں : الغلول كل شيء غل عن الامام(٢) خيانت سے مراد ہر وہ چيز ہے جس كے ذريعہ امام سے خيانت كى جائے_

____________________

١)تفسير قمي، ج١ ص١٢٢، نور الثقلين ج١ ص٤٠٦ ح٤١٧.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٠٥ ح١٤٨، تفسير برھان ج١ ص٣٢٤ ح٢.

۱۹۴

آخرت: ١٠ آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر بہتان ٥;آنحضرت(ص) كى امانت دارى ٣

آيات احكام: ٩

اجر: ١٣، ١٤، ١٦ اخروى اجر ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٥

امانت داري: ٣، ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى صفات ١;انبياء كى عصمت ١

بيت المال: بيت المال ميں خيانت ١٦

جنگ: مال عنيمت ٣، ٥

جہنم: جہنم كى آگ ١٥

حقوق: قيامت ميں حقوق ١٢

خائنين: خائنين قيامت ميں ٦، ٧، ٨، ١١، ١٦;خائنين كى سزا ٨

خيانت: ١، ٢، ٥، ١٦ خيانت كا حرام ہونا ٩;خيانت كى سزا ١١، ١٥، ١٦

روايت: ١٦

راہبر: راہبركى امانت داري، ٤;راہبر كى ذمہ داري، ٤

سزا: ٨، ١١، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦ اخروى سزا، ١

ظلم: قيامت ميں ظلم ١٢

عدل و انصاف: قيامت ميں عدل و انصاف١٢، ١٣، ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

عمل: عمل كا مجسم ہونا ٧، ١٥;عمل كى پاداش ١٣، ١٤، ١٦; عمل كى سزا ١٣، ١٤

۱۹۵

عمومى اموال: عمومى اموال كى حفاظت ٤

عمومى وسائل: ٤

قيامت: ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦ قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧;قيامت ميں ميزان ١٣

محرمات: ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٥

معاد: معاد كا ضرورى ہونا ١٤

نبوت: ٢

آیت ( ۱۶۲)

( أَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّهِ كَمَن بَاء بِسَخْطٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

كيا رضائے الہى كااتباع كرنے والا اس كے جيسا ہو گا جو غضب الہى ميں گرفتار ہو كہ اس كا انجام جہنم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ كچھ لوگ خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول ميں كوشاں ہوتے ہيں اور بعض اپنے آپ پر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٢_ خدا كى رضا كے متلاشى مومنين كے انجام كا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والوں كے انجام سے يكساں نہ ہونا_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسحط من الله

٣_ امانتدارى اور خيانت سے پرہيز خدا كى رضا اور خوشنودى كے حصول كا ذريعہ ہے_

و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

٤_ جہاد ميں شريك ہونا اور راہ خدا ميں شہادت خدا كى رضايت كے حصول كا وسيلہ ہے_

و لئن قتلتم فى سبيل الله افمن اتبع رضوان الله

۱۹۶

گذشتہ آيات كے مضامين سے اس آيت كے ارتباط كے ذريعے مورد نظر مثاليں اور مصاديق حاصل كئے جاسكتے ہيں ، انہيں ميں سے جہاد اور شہادت ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) خدا كى خوشنودى اور رضا كے خواہاں _و ما كان لنبى ان يغل ...افمن اتبع رضوان الله

اس سے پہلى آيت (و ما كان لنبى ان يغل) كى گواہى كے مطابق ''افمن اتبع ...''كا واضح اور اكمل مصداق پيغمبراكرم(ص) ہيں _

٦_ پيغمبراكرم(ص) كا رضائے الہى كا خواہاں ہونا اس بات كى دليل ہے كہ آپ (ص) كى ذات ہر طرح كى خيانت سے منزہ اور مبرا ہے_و ما كان لنبى ان يغل افمن اتبع رضوان الله جملہ''افمن اتبع رضوان الله '' ،''و ما كان لنبى ان يغل'' كيلئے دليل اور تعليل كى مانند ہے يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ، جو نبى ہميشہ خدا كى رضا كا خواہاں اور متلاشى ہو وہ خيانت كرے اور ان لوگوں ميں سے ہوجائے جن پر خدا غضبناك ہے_

٧_ خيانت كارى اور چورى و غبن خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _و من يغلل يأت بما غل افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله ''من بآء بسخط''كے مصاديق ميں سے وہ خيانتكار بھى ہيں جن كى رسوائي كى طرف پہلى آيت ميں اشارہ ہوا ہے_

٨_ ميدان جنگ سے فرار اور جنگ ميں شريك نہ ہونا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتے ہيں _

ان الذين تولوا منكم كمن بآء بسخط من الله

٩_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف خيانت كى نسبت دينا خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرتى ہے_

ما كان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله جملہ ''كمن بآء بسخط'' ان لوگوں كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے جو پيغمبراكرم (ص) كى ذات اقدس پر اس طرح كے الزامات لگاتے تھے جيساكہ اس سے پہلى آيت ميں اسكى طرف اشارہ كيا جاچكا ہے_

١٠_ضمير كو جھنجوڑنا، قرآن كى ايك تربيتى روش_افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله

١١_ جو لوگ اپنے اوپر خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرچكے ہيں ان كا برا انجام اور ٹھكانہ جہنم ہے_

۱۹۷

كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

١٢_ جہاد سے جان چھڑانے والوں ، خيانت كرنے والوں اور پيغمبراكرم(ص) پر خيانت كا الزام لگانے والوں كا برا ٹھكانہ جہنم ہے_ان الذين تولوا منكم و ماكان لنبى ان يغل ...كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٣_ انسانوں كے اچھے اور برے انجام كى شناخت كا معيار خدا كى خوشنودى اور غيض و غضب ہے_

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم

١٤_ انسانوں كے عمل كى بنياد پر ان كے انجام كا مختلف ہونا خدا كے عدل كى ايك جھلك ہے_

توفي كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون، افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط من الله و ماويه جهنم و بئس المصير

''افمن اتبع ...''كو مندرجہ بالا مطلب ميں جزا اور پاداش كے سلسلے ميں خدا كے عدل كى دليل اور تعليل قرار ديا گيا ہے يعنى ہر شخص اپنے عمل كى مكمل جزا اور سزا پائے گا كيونكہ كوئي عقل مند شخص يہ بات قبول نہيں كرسكتا كہ نيك اور برے افراد سے ايك جيسا سلوك كيا جائے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر الزام تراشى ٩، ١٢ ;آنحضرت(ص) كى صفات ٥، ٦ ;آنحضرت (ص) كى عصمت ٦

افترا : افترا كى سزا ١٢

امانتداري: امانتدارى كے اثرات ٣

انسان: انسان كا انجام ١٣، ١٤ ;انسان كا ضمير ١٠

تحريك: ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٠

جانچنا: جانچنے كا معيار ١٣، ١٤

جنگ: جنگ سے فرار ٨

جہاد: ٤ جہاد سے فرار ١٢

جہنم: ١٢

چورى و غبن:

۱۹۸

چورى وغبن كے اثرات ٧

خائنين: خائنين جہنم ميں ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا عدل و انصاف١٤; خداوند تعالى كا غضب ١، ٢، ١١ ; خدا تعالى كى خوشنودى ١، ٢، ٥، ٦، ١٣ ;خدا تعالى كى خوشنودى كے اسباب ٣، ٤ ;خدا تعالى كے غيض و غضب كے اسباب ٧، ٨، ٩

خدا كے مغضوبين: ٢

خدا كے مغضوبين كا انجام ١١

خيانت: ٦، ٩ خيانت ترك كرنے كے اثرات ٣ ;خيانت كے اثرات ٧

راہ خدا: ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل ٣

سزا: ١٢

شہادت: ٤

عذاب: اہل عذاب ١; عذاب كے اسباب ١١

عمل: عمل كى پاداش ١٤

مؤمنين: مؤمنين كا انجام ٢

معاشرہ: معاشرتى گروہ ١

آیت(۱۶۳)

( هُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ اللّهِ واللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ) سب كے پيش پروردگار درجات ہيں اور خدا سب كے اعمال سے باخبر ہے _

١_ خدا كى خوشنودى كے متلاشى اور خواہاں افراد خدا كے حضورمتفاوت مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير صرف خدا كى

۱۹۹

رضا كے متلاشى افراد كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس پر قرينہ لفظ ''درجات'' ہے كہ جو معمولاً اور حقيقتاً بلند مقامات كيلئے استعمال ہوتا ہے_

٢_ خدا كى خوشنودى اور اسكے غيض و غضب كے خواہاں افراد خدا كے حضور مختلف مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

افمن اتبع رضوان الله كمن بآء بسخط ...هم درجات عندالله مندرجہ بالا مطلب ميں ''ھم''كى ضمير پہلے والى آيت ميں مذكور دو گروہوں كى طرف پلٹائي گئي ہے اور اس ميں خدا كے مغضوبين كيلئے بھى لفظ ''درجہ''كا استعمال تغليب كى بنياد پر ہے_

٣_ اپنے لئے خدا كے غيض و غضب كى راہ ہموار كرنے والے افراد خدا كے حضور مختلف برے درجات ركھتے ہيں _*

كمن بآء بسخط من الله ...هم درجات عندالله مذكورہ بالامطلب ميں ''ھم'' كى ضمير صرف ''كمن باء ''كى طرف پلٹائي گئي ہے_ اس احتمال كا مؤيد ''ھم'' كى ضمير كا اپنے مرجع (كمن بآء بسخط) كے نزديك ہونا ہے_

٤_ خدا كى خوشنودى كے خواہاں افراد، خدا كے حضور گويا خودبلند درجات اور مقامات ہيں _

افمن اتبع رضوان الله هم درجات عندالله مذكورہ بالا مطلب ''ھم درجات''كے ظاہر پر مبنى ہے، بغير اس كے كہ مضاف (ذو) يا كسى كلمہ تشبيہ كو مقدر كيا جائے _

٥_ انسانوں كے رفتار اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہے_والله بصير بما يعملون

٦_ آخرت ميں انسانوں كے درجات اور مقامات كا مختلف ہونا دنيا ميں ان كے كردار كا نتيجہ ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون

٧_ خدا كا لوگوں كو ان كے اعمال اور كردار كے بارے ميں متنبہ كرنا_والله بصير بما يعملون

٨_ اعمال اور كردار پر خدا كى مكمل نظر ہونے كى طرف توجہ، انسانوں كو خدا كى رضايت حاصل كرنے اور اسكے غيض و غضب سے بچنے پر آمادہ كرتى ہے_افمن اتبع رضوان الله كمن باء بسخط من الله والله بصير بما يعملون

٩_ خدا كامختلف درجات اور مقامات عطا كرنا، اسكے انسانوں كے عمل سے پورى طرح آگاہى و بصيرت كى بناپر ہے_

هم درجات عندالله والله بصير بما يعملون جملہ''والله بصير بما يعملون'' ا س معنى كى

۲۰۰