تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 139175
ڈاؤنلوڈ: 3436


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 139175 / ڈاؤنلوڈ: 3436
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

١١_ يتيموں كے ساتھ اچھے اور متين انداز ميں بات كرنا اور ان سے نيك سلوك كرنا ضرورى ہے_وليقولوا قولاً سديداً

١٢_ يتيموں كے حقوق كا خيال ركھنے كى ضرورت كے بارے ميں خداوند متعال كى خصوصى عنايت_و ليخش الّذين ذرّية ضعافاً و ليقولوا قولاً سديداً

١٣_ يتيم كے مال ميں زيادتى و ظلم كرنے كى حرمت كا فلسفہ، يتيم كى زندگى اور استقلال كو دوام بخشنا اور انسانى نسل كو اس ظلم و ستم كے برے اثرات سے محفوظ ركھنا ہے_و ليخش الذين امام رضا (ع) فرماتے ہيں :ففى تحريم مال اليتيم استبقاء اليتيم و استقلاله بنفسه و السلامة للعقب ان يصيبه ما اصابهم_ (١) يتيم كے مال كو حرام كرنے كا فلسفہ، يتيم كى زندگى كو دوام بخشنا، اسے استقلال فراہم كرنا اور نسل انسانى كو اس طرح كے برے اثرات سے بچانا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار ٣، ٤

احكام: احكام كا فلسفہ ١٣

اخلاقى نظام: ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف١٢; اللہ تعالى كى تنبيہ٥،٨; اللہ تعالى كى طرف سے سزا ١٠

اولاد : اولاد كا انجام ٢

بچہ: بچے كے حقوق ١

بے تقوي ہونا: بے تقوي ہونے كے اثرات ٧

تجاوز: تجاوز كے اثرات ٧

تحريك : تحريك كے اسباب ٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٤

حقوق كا نظام : ١، ٣

____________________

١)عيون اخبار الرضا(ع) ج٢ ص٩٢ ح١ ب ٣٣ نورالثقلين ج١ ص٤٤٧ ح٧٢.

۳۸۱

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦

روايت: ١٣

سزا: اخروى سزا ٩;دنيوى سزا ٩

عمل: عمل كے اثرات ٦;ناپسنديدہ عمل كے اثرات٧

كلام: كلام كرنے كے آداب ١١

لوگ: لوگوں كے حقوق كى رعايت كرنا ١،٤، ١٠

معاشرت: معاشرت كے آداب ١١

نسل: نسل كى بقاء ١٣

والدين: والدين كى ذمہ دارى ٢

ياد دہاني: ياد دہانى كے اثرات ،١٠

يتيم: يتيم سے سلوك ١١;يتيم كے حقوق ١، ٣، ٧، ٨، ١٢;يتيم كے حقوق پر تجاوز ٥، ١٣;يتيم كے حقوق پر تجاوز كى سزا ٩

آیت( ۱۰)

( إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ) جو لوگ ظالمانہ انداز سے يتيموں كا مال كھا جاتے ہيں وہ در حقيقت اپنے پيٹ ميں آگ بھر ر ہے ہيں اور عنقريب واصل جہنم ہوں گے_

١_ يتيموں كے مال ميں ظالمانہ اور ناروا طريقے سے تصرف كرنے كى حرمت_انّ الّذين يأكلون اموال اليتامي ظلماً

٢_ ظالمانہ طور پر يتيم كا مال كھانا، درحقيقت آگ كھانے كے مترادف ہے_

انّ الذين يأكلون اموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

۳۸۲

٣_ يتيموں پر ظلم نہ ہونے كى صورت ميں ان كے مال ميں تصرف كرنا جائز ہے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً

٤_ يتيموں كے مال كى حفاظت كرنے كى ضرورت كے بارے ميں خداوند متعال كى خصوصى عنايت _

انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

٥_ انسان كے نيك و بد اعمال، اپنى ظاہرى صورت كے علاوہ ايك حقيقت اور واقعيت كے حامل ہيں _

انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

٦_ ہر انسان، اپنى ظاہرى صورت كے علاوہ بھى ايك حقيقت ركھتا ہے_انّما ياكلون فى بطونهم ناراً

٧_ يتيموں كا مال ضائع كرنے والوں كا انجام، دہكتى ہوئي آگ ہے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً و سيصلون سعيراً

٨_ جہنم ميں دہكتى ہوئي اور شعلہ ور آگ ہے_و سيصلون سعيراً

٩_ يتيم كے سرپرست كا اسكے مال ميں ، ذاتى منافع كيلئے اور واپس نہ كرنے كى نيت كے ساتھ تصرف كرنا، ظلم ہے_

انّ الذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً امام كاظم(ع) نے يتيم كے مال ميں تصرف كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:لا ينبغى له ان يا كل الاّ القصد فان كان من نيّته ان لايردّه عليهم فهو بالمنزل الذى قال الله عزوجل: انّ الذين ياكلون اموال اليتامي ظلماً (١) سرپرست فقط ميانہ روى كے ساتھ يتيم كے مال ميں تصرف كرسكتا ہے اگر اس كى نيت يہ ہو كہ واپس نہ كرے تو وہ اللہ تعالى كے اس فرمان كا مصداق ہے : جو لوگ ظلم كے طور پر يتيموں كے اموال كھاتے ہيں

١٠_ يتيموں كا مال ناروا طريقے سے كھانے والوں كا قيامت كے دن، ا س حالت ميں آنا كہ ان كے منہ سے شعلے نكلتے ہوں گے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي /قال رسول الله (ص) : يبعث اناس من قبورهم يوم القيامة تاجج افواههم نارا_ (قيامت كے دن كچھ لوگوں كو اپنى قبور سے اس حالت ميں نكالا جائے گا كہ ان كے منہ سے آگ كے شعلے نكل ر ہے ہوں گے ) آپ(ص) سے پوچھا گيا يہ كون لوگ ہيں ؟ آپ(ص) نے فرمايا:انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً (٢)

____________________

١)كافي، ج٥ ص١٢٨ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٥٠ ح٩٠

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٥ ح٤٧ نورالثقلين ج١ ص٤٤٨ ح٧٦.

۳۸۳

آگ: آگ كھانا ٢

احكام: ١، ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف٤

انسان: انسان كى حقيقت ٦

جہنم: آتش جہنم ٨

روايت: ٩، ١٠

ظالمين: ظالمين كا انجام ٧، ظالمين كى سزا ٧

ظلم: ظلم كے موارد٩

عمل: برے عمل كى حقيقت ٥;نيك عمل كى حقيقت ٥

غاصبين: غاصبينكا حشر ١٠

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ٢

محرّمات: ١

يتيم: مال يتيم پر تجاوز ٧;مال يتيم سے استفادہ ٣;مال يتيم غصب كرنے كى سزا ١٠;مال يتيم كا غصب ١، ٢، ٩;مال يتيم كى حفاظت ٤;يتيم كے احكام ٣

۳۸۴

آیت( ۱۱)

( يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَا نَ لَهُ وَلَدٌ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلأُمِّهِ السُّدُسُ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَآؤُكُمْ وَأَبناؤُكُمْ لاَ تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعاً فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيما حَكِيمًا ) الله تمھيں تمھارى اولاد كے بارے ميں وصيت كرتا ہے كہ لڑكے كا حصہ دو لڑكيوں كے برابر ہوگا _ اب اگر لڑكياں دو سے زيادہ ہيں تو انھيں تمام تركہ كا دو تہائي حصہ ملے گا او راگر ايك ہى ہے تو اسے آدھا او رمرنے والے كے ماں باپ ميں سے ہرايك كيلئے چھٹا حصہ ہے اگر اولاد بھى ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو ماں كے لئے ايك تہائي ہے او راگر بھائي بھى ہوں تو ماں كيلئے چھٹا حصہ ہے _ ان وصيتوں كے بعد جو كہ مرنے والے نے كى ہيں ياان قرضوں كے بعد جو اس كے ذمہ ہيں _ يہ تمھارے ہى ماں باپ او راولاد ہيں مگر تمھيں نہيں معلوم كہ تمھارے حق ميں زيادہ منفعت رساں كون ہے _ يہ الله كى طرف سے فريضہ ہے اور الله صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے_

١_ خداوند متعال كا اولاد كى وراثت اور اس كو تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں وصيت كرنا_

يوصيكم الله فى اولادكم

٢_ بيٹے كا وراثتميں سے حصہ، بيٹى كے حصے كے

۳۸۵

دوبرابر ہے_يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين

٣_ جب ميت كى فقط دو بيٹياں ہوں تو ان كا ميراث ميں سے حصہ، دو تہائي ہوگا_*للذكر مثل حظ الانثيين خداوند متعال نے ايك بيٹى اور دو سے زيادہ بيٹيوں كے حصے كى تصريح كى ہے اور دو بيٹيوں كے حصے كے بارے ميں كچھ نہيں فرمايا_ گويا ان كى ميراث كا حصہ تعيين كرنے كيلئے فقط جملہ (للذكر ...) پر اكتفا كيا ہے_ اس لحاظ سے جب بھى ميت كے وارث، ايك بيٹا اور ايك بيٹى ہو تو بيٹے كا حصہ دوتہائي ہوگا اور ''للذكر ...'' كے مطابق ايك بيٹے كا جتنا حصہ ہوگا، دو بيٹيوں كا حصہ بھى اتنا ہى ہوگا_

٤_وراثت كا مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين

٥_ جب ميت كى (بغيركسى بيٹے كے) دو سے زيادہ بيٹياں ہوں تو ان بيٹيوں كا ميراث ميں سے حصہ دو تہائي ہوگا_

فان كنّ نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك

٦_ بيٹيوں كو ميراث سے ملنے والا حصہ (دوتہائي) ان كے درميان مساوى تقسيم ہوگا_

فان كنّ نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك چونكہ آيت ارث كے حصے بيان كررہى ہے اگر ان كے حصوں ميں فرق ہوتا تو اسكى طرف اشارہ كيا جاتا_

٧_ اگر ميت كى فقط ايك بيٹى ہو تو تركے كا نصف حصہ اس كو ملے گا_و ان كانت واحدة فلها النصف

٨_ اگر ميت كا فقط ايك بيٹاہو تو پورا تركہ اسكى ميراث ہے_للذكر مثل حظ الانثيين و ان كانت واحدة فلها النصف

چونكہ ايك بيٹى كا حصہ نصف مال ہے لہذا ''للذكر ...''كے مطابق ايك بيٹے كا حصہ لڑكى كے دوگناہوگا يعنى تمام تركہ اسكى ميراث ہوگي_

٩_ اگر متعدد بيٹے ہوں تو ميراث ميں سے ان كا حصہ ان كے درميان بطور مساوى تقسيم ہوگا_

للذكر مثل حظ الانثيين يہ كہ ہر بيٹے كا حصہ، بيٹى كے حصے سے دوگنا ہے، اس كا لازمہ يہ ہے كہ بيٹے برابر برابر حصہ ليں گے_

١٠_ ارث ميں سے ايك بيٹے كے حصے اور چند بيٹوں كے حصے ميں كوئي فرق نہيں _

۳۸۶

للذكر مثل حظ الانثيين فان كنّ نساء فلهن ثلثا ما ترك و ان كانت واحدة فلها النّصف

ايك بيٹى كے حصے (فلھا النّصف) اور چند بيٹيوں كے حصے (كنّ نسائ) ميں تفاوت كا بيان كرنا اور بيٹوں كے سلسلہ ميں ايسے فرض كا ذكر نہ كرنا ، مندرجہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہے_

١١_ اگر ميت كى اولاد ہو تو اسكے ماں باپ ميں سے ہر ايك كا ارث ميں سے چھٹا حصہ ہے_و لابويه لكل واحد منهما السدس مما ترك ان كان له ولد

١٢_ اگر والدين ہى ميت كے وارث ہوں تو ماں كا حصہ ايك تہائي (ثلث) اور باقى (دوتہائي) ميت كے باپ كا حصہ ہے_فان لم يكن له ولد و ورثه ابواه فلامّه الثلث جملہ ''ورثہ ابواہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ميت كے وارث فقط والدين ہيں _ بنابرايں چونكہ والدہ كا حصہ ثلث( ايك تہائي) ہے تو بقيہ (دوتہائي) باپ كا حصہ ہوگا_

١٣_ ميت كے چند بھائيوں كى موجودگى ميں ماں كے تيسرے حصے كا چھٹے حصے ميں تبديل ہوجانا_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس مفسرين كے مطابق، ''اخوة''سے مراد دو يا دو سے زيادہ بھائي ہيں _

١٤_ ميت كے بھائيوں كا زندہ ہونا، ماں كے تيسرے حصے سےحاجب(مانع) ہونے كى شرط ہے_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس جملہ ''فان كان ...''بھائيوں كے بالفعل موجود ہونے پر دلالت كرتا ہے يعنى ان كا زندہ ہونا _

١٥_ ميت كے باپ كا زندہ ہونا اور ارث لينے سے اس كا ممنوع نہ ہونا ماں كے تيسرے حصے سے، ميت كے بھائيوں كے حاجب (مانع) ہونے كى شرط ہے_و ورثه ابواه فلامه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس

١٦_ اگر ميت كے بھائي جنين( شكم مادر ميں )ہوں تو ماں كے تيسرے حصےسےحاجب (مانع) نہيں ہوتے_*

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس چونكہ ''اخوة'' كا انصراف ان بھائيوں ميں ہے جو پيدا ہوچكے ہوں _

١٧_ اگر ميت كے وارث فقط والدين ہوں اور ميت كے بھائي بھى موجود ہوں تو ماں كو تركے كا چھٹا حصہ ملے گا اور باقى تركہ باپ كا ہوگا_

۳۸۷

فان لم يكن له ولد و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس

جملہ ''فان كان لہ اخوة''ايك مقدر جملے پر متفرع ہے_ يعنى ماں كا ارث ميں سے حصہ اس وقت ايك تہائي (تيسرا حصہ) ہے جب ميت كے متعدد بھائي نہ ہوں ليكن اگر ميت كے بھائي موجود ہوں توماں كا حصہ چھٹا ہوگااور چونكہ فرض يہ ہے كہ ميت كے وارث فقط والدين ہيں ، باقى حصہ باپ كا ہوگا_

١٨_ ميت كے ماں باپ يا اس كى اولاد موجود ہو تو ميت كے بھائيوں كو ميراث ميں سے كچھ نہيں ملتا_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس چونكہ ميت كے بھائيوں كى موجودگى ميں (فان كان لہ اخوة) فقط اسكے ماں باپ كو اس كا وارث شمار كيا گيا ہے (و ورثہ ابواہ)_

١٩_ ميت كا فقط ايك بھائي، ماں كے تيسرے حصہ سے حاجب (مانع)نہيں بن سكتا_

جملہ ''فان كان لہ اخوة''كے مفہوم سے پتہ چلتا ہے كہ اگر ميت كا كوئي بھائي نہ ہو يافقط ايك بھائي ہو تو اس كا وہى سابقہ سہم يعنى ايك تہائي اسے ملے گا_

٢٠_ ميت كے دو بھائيوں كى موجودگى ماں كے تيسرے حصے سے حاجب(مانع) نہيں بن سكتي_

فان كان له اخوة فلامه السدس يہ اس بنا پر ہے كہ '' اخوة '' جمع ہونے كى وجہ سے دو بھائيوں كو شامل نہ ہو_

٢١_ ميت كى بہنيں ،ماں كے تيسرے حصےسے مانع (حاجب) نہيں بن سكتيں _*فان كان له اخوة فلامّه السدس

٢٢_ ارث تقسيم ہونے سے پہلے،اس مال كو جس كى وصيت ميت نے كى ہے اور اس كے دين كو اصل مال ميں سے جدا كرنا ضرورى ہے _يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين من بعد وصية يوصى بها او دصيْن

''من بعد''جملہ ''يوصيكم الله ''كے متعلق ہے_ يعنى ميت كى وصيت نافذ ہونے اور اس كا قرض ادا ہوجانے تك، خداوند متعال ميراث كى تقسيم كا حكم جارى نہيں فرماتا_

٢٣_ انسان كے اپنے مال كے بارے ميں وصيت كا (اسكى موت كے بعد) نافذ ہونا_من بعد وصية يوصى بها او دين

٢٤_ ميت كا قرض ادا كرنے كيلئے اسكى جانب سے وصيت كرنے كى ضرورت نہيں _من بعد وصية يوصى بها او دين

۳۸۸

٢٥_ ميت كى وصيت پر عمل كرنا اور اس كا قرض ادا كرنا، ورثاء كيلئے اسكى ميراث كا مالك بننے كى شرط ہے_

للّذكر مثل حظ الانثيين من بعد وصية يوصى بها او دصين ''للذّكر''، ''لصھن'' اور ...كا لام، تمليك كيلئے ہے اور ''من بعد وصية'' اس تمليك كے واقع ہونے كا ظرف ہے_

٢٦_ انسان كا اپنے ان اقرباء كو نہ پہچان سكنا جو اسے زيادہ نفع پہنچاتے ہيں اور اسكے زيادہ قريب ہيں _

اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً انسان كا اپنے باپ اور بيٹے كے منافع ميں موازنہ كرنے سے عاجز ہونا اور ان ميں سے برتر كى تشخيص نہ دے سكنا_ اسكے اپنے رشتہ داروں كے نفع رسانى كى پہچان سے عاجز ہونے كى واضح ترين مثال ہے_

٢٧_ انسان، ارث كے حصے، تعيين كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتا_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايهم اقرب لكم نفعاً

٢٨_ دنيا و آخرت كے لحاظ سے وارثوں كے نفع و نقصان كے معيار و ميزان سے انسان كا آگاہ نہ ہونا، ان كيلئے صحيح طور پر ارث كے حصے مقرر كرنے ميں انسان كے ناتوان ہونے كى دليل ہے_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايهم اقرب لكم نفعاً

٢٩_ ارث چھوڑنے والوں كيلئے وارثوں كے نفع بخش ہونے كا ميزان، ميراث ميں ان كے حصوں كے مختلف ہونے كا معيار ہے_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً

٣٠_ والدين كے مقابلے ميں اولاد كا ميت كيلئے زيادہ نفع بخش ہونا_ *اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً

اگر زيادہ سے زيادہ ارث كا معيار، وارث كا زيادہ نفع بخشہونا ہو تو والدين كى نسبت اولاد كے حصے كا زيادہ ہونا، ان كے زيادہ فائدہ مند ہونے كى علامت ہے_

٣١_ قرآن كريم ميں مذكور ارث كے حصے، خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ فرائض ہيں _يوصيكم الله فى اولادكم فريضة من الله

٣٢_ ارث كے فرائض كى رعايت كرنے پر خداوند متعال كى تاكيد_يوصيكم الله فى اولادكم فريضة من الله

٣٣_ خداوند متعال عليم (بہت جاننے والا) اورحكيم (حكمت والا) ہے_ان الله كان عليما حكيماً

٣٤_ ارث كے مقرر شدہ حصوں كا سرچشمہ خداوند متعال كا علم و حكمت ہے _

يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيماً

۳۸۹

٣٥_ اسلام كے نظام حقوق كا سرچشمہ خداوند متعال كا علم و حكمت ہے_يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيما

٣٦_ قانون سازى ميں علم و حكمت دوضرورى شرطيں ہيں _يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيماً

٣٧_ احكام الہى ميں معيار و مصلحت كا ہونا_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ان الله كان عليماً حكيماً

٣٨_ ارث ميں عورتوں كى نسبت، مردوں كے حصے كے دو گنا ہونے كى وجہ يہ ہے كہ مہر اور عورتوں كے اخراجات مردوں كے ذمہ ہيں _للذكر مثل حظ الانثيين امام رضا (ع) نے مردوں كى نسبت عورتوں كے ارث ميں سے حصے كے كم ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرمايا:لانّ المراة اذا تزوجّت اخذت و الرجل يعطى لانّ الانثى من عيال الذّكر ان احتاجت و عليه نفقتها (١) كيونكہ عورت جب شادى كرتى ہے تو مہر ليتى ہے اور مرد مہر ديتا ہے كيونكہ عورت اگر محتاج ہو تو مرد كے عيال ميں شامل ہے اور اس پر اپنى بيوى كا نفقہ واجب ہے _

٣٩_ عورتوں كے ارث ميں سے سہم كے نصف ہونے كى وجہ يہ ہے كہ عورت; جہاد ، نفقہ اور اپنے رشتہ داروں كے قتل خطا كے خون بہا سے معاف ہے_خون بہا ان كے اقوام ادا كرتے ہيں _للذّكر مثل حظ الانثيين

امام صادق(ع) عورت كے سہم ارث كے نصف ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرماتے ہيں :ان المراة ليس عليها جهاد و لانفقة و لامعقلة وانما ذلك على الرجال ..(٢) اس لئے كہ عورت پر نہ جہاد واجب ہے نہ نفقہ اور نہ خون بہا _ يہ تينوں چيزيں مردوں پر واجب ہيں _

٤٠_ ميت كے مادرى بھائي ماں كے ايك تہائي حصّے كے چھٹے حصے ميں تبديل ہونے كا سبب نہيں ہوتے بلكہ تيسرا حصّہ ملتا ہے_ امام صادق(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :اولئك الاخوة من الاب فاذا كان الاخوة من الام لم يحجبوا الام عن الثلث _(٣) اس سے مراد پدرى بھائي ہيں اور مادرى بھائي ماں كے تيسرے حصے سے مانع نہيں بنتے_

٤١_ ميت كا بھائي يا بہن ماں كے ايك تہائي حصہ لينے سے مانع نہيں بنتے مگر يہ كہ دو بھائي يا ايك بھائي اور دو بہنيں ہوں _فان كان له اخوة فلامّه السدس

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ ص٩٨ ح١ ب٣٣ تفسير برھان ج١ ص٣٤٨ ح٢.

٢)كافى ج٧ ص٨٥ ح٣ نورالثقلين ج ١ ص٤٥١ ح٩٦. ٣)كافى ج٧ ص٩٣ ح٧،نورالثقلين ج١ ص٤٥٢ ح١٠٣.

۳۹۰

امام صادق(ع) فرماتے ہيں :لايحجب عن الثلث الاخ والاخت حتى يكونا اخوين او اخ و اختين فان الله يقول ''فان كان له اخوة فلامّه السدس'' (١) ميت كا بھائي اور بہن ماں كے تيسرے حصّے سے حاجب نہيں بنتے مگر يہ كہ دو بھائي ہوں يا ايك بھائي اور دو بہنيں ہوں كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے كہ اگر ميت كيلئے بھائي ہوں تو ماں كا چھٹا حصہ ہے_

٤٢_ اگر ميت كى چار سے كم بہنيں ہوں تو ماں كے ايك تہائي حصے كے چھٹے حصے تك كم ہونے كا باعث نہيں بنتيں _

فان كان له اخوة فلامّه السدس امام صادق (ع) فرماتے ہيں :اذا كنّ اربع اخوات حجبن الامّ عن الثلث لانهنّ بمنزلة الاخوين و ان كنّ ثلاثا لم يحجبن (٢) اگر بہنيں چار ہوں تو ماں كے تيسرے حصّے سے حاجب بنتى ہيں ، كيونكہ وہ دو بھائيوں كى جگہ پر ہيں اور اگر تين ہوں تو حاجب نہيں بنتيں _

٤٣_ ميت كى بہنيں ، ماں كے ايك تہائي حصے كے چھٹے حصے تك كم ہونے كا باعث نہيں بنتيں _فان كان له اخوة فلامّه السدس امام صادق(ع) نے ميت كى دو بہنوں كى موجودگى ميں ، ارث ميں سے ماں باپ كے حصّے كے بارے ميں فرمايا:للامّ مع الاخوات الثلث ان الله قال: ''فان كان له اخوة''و لم يقل فان كان له اخوات _(٣) بہنوں كے ہوتے ہوئے ماں كا تيسرا حصّہ ہے اس لئے كہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے : اگر ميت كہ بھائي ہوں اور يہ نہيں فرمايا كہ اگر ميت كى بہنيں ہوں _

٤٤_ ميت كى غيرشرعى وصيت قابل اجرا نہيں _من بعد وصيّة يوصى بها او دصين امام صادق(ع) نے فرمايا:اذا اوصى الرجل بوصية فلايحل للوصى ان يغّير وصيّته الاّص ان يوصى بغيرما امر الله (٤) اگر كوئي شخص وصيت كرے تو وصى كيلئے اس كى وصيت كو تبديل كرنا جائز نہيں مگر يہ كہ اس كى وصيت اللہ تعالى كے حكم كے مطابق نہ ہو

٤٥_ ميت كى وصيت انجام دينے سے پہلے اس كا قرض ادا كرنا ضرورى ہے_من بعد وصية يوصى بها او دين

امام صادق(ع) نے فرمايا:ان الدين قبل الوصية (٥) قرض يقينا وصيت سے پہلے ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٦ ح٥٢ نورالثقلين ج١ ص٤٥٣ ح١٠٦. ٢)كافى ج٧ ص٩٢ ح٢ تفسير برھان ج١ص ٣٤٩ ح٦.

٣)تھذيب، شيخ طوسى ج٩ص٢٨٣ح١٣ب٢٥مسلسل ١٠٢٥. ٤)تفسير قمى ج١ ص٦٥، بحار الانوار ج١٠٠ ص٢٠١ ح١، طبع ايران.

٥)تفسير عياشى ج١ص٢٢٦ ح٥٥، نورالثقلين ج١ ص٤٥٣ ح١١٠.

۳۹۱

احكام: ٢، ٣، ٤، ٥، ٦،٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٤٠، ١٤، ٤٢، ٤٣، ٤٤، ٤٥ احكام كا فلسفہ ٢٨، ٢٩، ٣٧، ٣٨، ٣٩ ; احكام كى تشريع ٢٧، ٢٨;احكام كے مصالح ٣٧

ارث: ارث كى تقسيم ١;ارث كے احكام ٤، ٥، ٦،٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٥، ٢٧، ٣٢، ٤٠،٤١، ٤٢، ٤٣ ;ارث كے احكام كا فلسفہ ٢٩،٣٨، ٣٩;ارث كے حاجب ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٤٠، ٤١، ٤٢، ٤٣ ;ارث كے حصے ٣١، ٣٤; ارث كے طبقات١٤، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٩،٤٠ ;

اسماء و صفات: حكيم ٣٣;عليم ٣٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٣٤، ٣٥; اللہ تعالى كى حكمت ٣٤، ٣٥; اللہ تعالى كے اوامر ١، ٣٢

انسان: انسان كى جہالت ٢٦، ٢٨ اولاد : اولاد كى ارث ١;اولاد كى قدروقيمت ٣٠

باپ : باپ كا سہم ارث ١١ ، ١٢، ١٥، ١٧; باپ كى ارث ١٨

بھائي : بھائي كا سہم ارث ١٣، ١٥; بھائي كى ارث ١٨

بيٹا : بيٹے كا ارث ميں حصہ ٢، ٨، ٩، ١٠

بيٹي: بيٹى كا ارث ميں حصہ ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

جہالت: جہالت كے اثرات ٢٨ حقوق كا نظام : ٣٥ روايت: ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١، ٤٢، ٤٣، ٤٤، ٤٥

عورت : عورت كا ارث ميں حصہ ٣٨، ٣٩ ;عورت كے احكام ٣٩

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ٣٦;قانون سازى ميں حكمت ٣٦;قانون سازى ميں علم ٣٦

قرض: قرض كے احكام ٢٢، ٢٤ مالكيت: مالكيت كى شرائط ٢٥;مالكيت كے اسباب ٤

ماں : ماں كا ارث ميں حصہ ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ١٩، ٤١، ٤٢، ٤٣; ماں كى ارث ١٦، ١٨، ٢٠، ٢١، ٤٠

مرد: مرد كا ارث ميں حصہ ٣٨ ميت: ميت كا قرض ٤٥

والدين: والدين كى قدروقيمت ٣٠

وصيت: قرض كى وصيت ٢٤ ; وصيت كے احكام ٢٢، ٢٣، ٢٥، ٤٤، ٤٥

۳۹۲

آیت(۱۲)

( وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإ ِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلاَلَةً أَو امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ فَإِن كَانُوَاْ أَكْثَرَ مِن ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاء فِي الثُّلُثِ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَی بِهَآ أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَآرٍّ وَصِيَّةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ )

اور تمھارے لئے تمھارى بيويوں كے تركہ كا نصف ہے اگر ان كى اولاد نہ ہو _ پس اگر ان كى اولاد بھى ہے تو ان كے تركہ ميں سے تمھارا چو تھائي حصہ ہے ان كى وصيتوں يا قرضوں كے بعد او ران كے لئے تمھارے تركہ ميں سے چو تھائي حصہ ہے اگر تمھارى اولاد نہ ہو اور اگر تمھارى اورلاد بھى ہے تو ان كے لئے تمھارے تركہ ميں سے آٹھواں حصہ ہے ان وصيتوں كے بعد جو تم نے كى ہيں يا قرضوں كے بعد اگر قرض ہے _ اور اگر كوئي مرد يا عورت اپنے كلالہ (مادرى بھائي يا بہن) كا وارث ہورہا ہے _ اور ايك بھائي يا ايك بہن ہے تو ہر يك كے لئے چھٹا حصہ ہے اس وصيت كے بعد جو كى گئي ہے يا قرضہ كے بعد بشرطيكہ وصيت يا قرضہ كى بنياد ورثہ كو ضرر پہنچانے پر نہ ہو _ يہ خدا كى طرف سے وصيت ہے خدا ہرشے كا جاننے و الا اور ہركام كو حكمت كے مطابق انجام دينے والا ہے _

١_ بيوى كے تركے ميں سے شوہر كا سہم ارث، نصف مال ہے بشرطيكہ بيوى كى كوئي اولاد نہ ہو_

و لكم نصف ما ترك ازواجكم ان لم يكن لهنّ ولد

۳۹۳

٢_ بيوى كے تركے ميں سے شوہر كا سہم ارث ،چوتھائي ہے_ يہ اس صورت ميں ہے كہ جب بيوى كى اولاد ہو_

فان كان لهنّ ولد فلكم الرّبع مما تركن

٣_ اگر شوہر كى كوئي اولاد نہ ہو تو اسكے تركے ميں سے بيوى كا حصہ ايك چوتھائي ہے_و لهنّ الرّبع مما تركتم ا ن لم يكن لكم ولدٌ

٤_ اگر شوہر كى اولاد ہو تو اسكے تركے ميں سے بيوى كا حصہآٹھواں ہے_فان كان لكم ولد فلهنّ الثمن ممّا تركتم

٥_ اگر ميت كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو اور فقط ايك بہن يا ايك بھائي يا پھرايك بہن اور ايك بھائي ہو تو ہر ايك كے لئے ارث ميں سے چھٹا حصہ ہے_و ان كان رجل يورث كلالة او امرا ة و له اخ او اخت فلكل واحد منهما السدس ''رجل'، ''كان''كا اسم ہے اور ''يورث''اسكى صفت ہے اور ''كلالة''كان كى خبر ہے_ ''كلالة''سے مراد وہ شخص ہے جس كا باپ اور اولاد نہ ہو_ اور گذشتہ آيت ميں موجود كلمہ ''ورثہ ابواہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ماں كے ہوتے ہوئے بھى بہن و بھائي ارث نہيں ليتے_بنابرايں بہن و بھائي اس وقت ارث ليں گے كہ جب طبقہ اول ميں سے كوئي بھى وارث نہ ہوں _ جملہ ''فلكل واحد: ...''اور جملہ ''فان كانوا اكثر ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ اگر ميت كى ايك بہن اور ايك بھائي بھى ہو تو ہر ايك كا سہم ارث چھٹا ہوگا_

٦_ اگر ميت (خواہ عورت ہو يا مرد) كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو اور اسكے ايك سے زيادہ بہن اور بھائي ہوں تو ان سب كا ارث ميں حصہ، ايك تہائي ہوگا_فان كانوا اكثر من ذلك فهم شركاء فى الثلث جمع كى ضمائر (كانوا فهم ) كى وجہ سے ''اكثر''سے مراد يہ ہے كہ مجموعى طور پر وہ تين يا اس سے زيادہ ہوں _ خواہ سب بہنيں ہوں يا سب بھائي يا پھر مختلف ہوں _

٧_ ميت كے بھائيوں اور بہنوں كا سہم ارث، ان كے درميان بطور مساوى تقسيم ہوگا_

فان كانوا اكثر من ذلك فهم شركاء فى الثلث عورت مرد ميں فرق كئے بغيرايك بہن اوربھائي كا مساوى حصہ كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت (اخ او اخت فلكل واحد منھما السدس) ميں ہوا ہے ہوسكتا ہے اس بات كى تائيد ہو كہ كلمہ ''شركائ''ميت كے بہنوں اور بھائيوں كے سہم كے مساوى ہونے كا بيان ہے_

٨_ ارث تقسيم ہونے سے پہلے ميت جو مال چھوڑ جائے، اس ميں سے جس كى وصيت كى گئي ہے اور

۳۹۴

جو قرض اس كو دينا ہے وہ اصل مال سے جدا كرنا ہوگا_من بعد وصيّة يوصين بها ا و دصين من بعد وصيّة توصون بها او دصين من بعد وصيّة يوصي بها ا و دين

٩_ ارث كا، مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_و لكم نصف ما ترك فلكم الرّبع و لهن الرّبع فلهنّ الثّمن فهم شركاء فى الثلث

١٠_ ميت كى وصيت پر عمل كرنے اور اس كا قرض ادا كرنے كے سلسلے ميں اہتمام كرنا ضرورى ہے_

من بعد وصيّة يوصين بها ا و دين من بعد وصيّة توصون بها او دين من بعد وصيّة يوصي بها او دين مسئلہ وصيت اور دصين كا تكرار، اس كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

١١_ وصيت اس طرح نہ ہو كہ جو وارث كيلئے نقصان دہ ثابت ہو_من بعد وصيّة غيرمضار ہوسكتا ہے كلمہ''غيرمضار'' وصيت و دصين دونوں كيلئے حال ہو_ اور اصطلاحاً كہا جاتا ہے كہ ذوالحال،احد الامرين ہے جو انتزاعى عنوان ہے_ يعنى ميت كى وصيت يا اس كا قرض، نقصان دہ و ضرر رساں نہ ہو_ اور ہوسكتا ہے مورث كا حال ہو_ يعنى وہ اپنى وصيت اور دصين كے ذريعے وارث كيلئے ضرر و نقصان نہ پہنچائے_

١٢_ جو وصيت وارث كے ضرر و نقصان ميں ہو اس پر عمل كرنا ضرورى نہيں _من بعد وصيّة يوصى بها ا و دين غيرمضارّ كلمہ ''غيرمضار'' ايك طرف وصيت كرنے والے كا فريضہ معين كر رہا ہے كہ مبادا اسكى وصيت، وارث كے ضرر و نقصان ميں ہو اور دوسرى طرف جو وصيتيں ضرر و نقصان كا باعث بنيں انہيں غيرمعتبر قرار دے رہا ہے_

١٣_ قرض ايسا نہ ہو جو وارث كيلئے نقصان دہ ثابت ہو_ا و دين غيرمضارّ

١٤_ ميت كے قرضے اگر وارث كے نقصان و ضرر ميں ہوں تو ان كا ادا كرنا ضرورى نہيں _من بعد وصيّة يوصي بها او دين غيرمضارّ ''ديون''سے مراد ايك عام معنى ہے جو نسيہ (ادھار) پر مشتمل معاملات كو بھى شامل ہے_ بنابرايں اگر ميت نے كوئي ايسا معاملہ انجام ديا تھا جو نسيہ (ادھار) پر مشتمل تھا اور يہ معاملہ ضرر رساں اور نقصان دہ تھا تو ورثاء ديون كو ادا نہ كرنے كا حق ركھتے ہيں يعنى معاملہ كو فسخ كرسكتے ہيں _

۳۹۵

١٥_ دوسروں كو ضرر پہچانے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_من بعد وصيّة يوصي بها او دين غيرمضار ''دصيْن اور وصيت'' كو جتنى اہميت دى گئي ہے اسكے باوجود اگر وہ دوسروں كيلئے ضرر رساں و نقصان دہ ثابت ہو تو غيرمعتبر ہے اور اس سے بچنا ضرورى ہے_ لہذا دصين اور وصيت كے علاوہ دوسرے معاملات ميں تو بطريق اولي دوسروں كے نقصان و ضرر سے پرہيز كرنا ہوگا_

١٦_ خداوند متعال كا ارث كے احكام و حدود، ميت كى وصيت پر عمل كرنے اور اسكے ادا كرنے كے بارے ميں لوگوں كو سخت تاكيدكرنا_و لكم نصف ما ترك وصيّة من الله ''وصية''مفعول مطلق ہے اور ہوسكتا ہے ان تمام قوانين و احكام كے بارے ميں تاكيد ہو جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

١٧_ خداوند متعال كا، قرض اور وصيت كے ذريعے وارثوں كو ضرر و نقصان نہ پہنچانے كے بارے ميں سخت تاكيد كرنا_من بعدوصيّة يوصى بها او دين غيرمضارّ وصيّة من الله يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''وصية''آيت كے آخرى حصے كى تاكيد ہو جو دين اور وصيت كے ذريعے وارث كو ضرر نہ پہنچانے كے بارے ميں ہے_

١٨_ خداوند متعال عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حليم (بہت بردبار) ہے_والله عليم حليم

١٩_ خداوند متعال كا مؤمنين كو ميت كے دصين، وصيت اورارث كے قوانين كے بارے ميں خبردار كرنا_

و لكم نصف ما ترك من بعد وصيّة والله عليم حليم

٢٠_ ميت كى اولاد نہ ہونے كى صورت ميں ، اسكے پوتے پوتياں اولاد كے بجائے ارث ليتے ہيں _ اور شوہر و بيوى اور ماں و باپ كے سہام ميں كمى كا باعث بنتے ہيں _فان كان لكم ولدٌ امام باقر(ع) و امام صادق(ع) فرماتے ہيں :فان لم يكن له ولد و كان ولد الولد ذكوراً كانوا او اناثاً فانّهم بمنزلة الولد و يحجبون الابوين والزوج والزوجة عن سهامهم الاكثر اگر ميت كى اولاد نہ ہو اور اولاد كى اولاد ہو، لڑكے ہوں يالڑكياں وہ اولاد كى جگہ پر ہيں اور ماں باپ اورزوج و زوجہ كے بڑے حصے سے مانع بن جائيں گے(١)

____________________

١)تھذيب، شيخ طوسى ج٩ ص٢٨٩ ح٣ ب٢٧ مسلسل ١٠٤٣ تفسير برھان ج١ ص٣٥١، ح ٨.

۳۹۶

٢١_ ميراث ميں كلالہ كا سہيم ہونا اس صورت ميں ہے كہ جب ميت كے ماں ، باپ اور اولاد نہ ہو_

و ان كان رجل يورث كلالة امام صادق(ع) فرماتے ہيں :الكلالة ما لم يكن ولد و لاوالد _(١) كلالہ اس وقت وارث بنتا ہے جب ميت كا باپ اور اولاد نہ ہو_

٢٢_ فقط ميت كے وہ بہن بھائي جو ماں كى طرف سے ہيں ميراث كے چھٹے حصے كے وارث ہيں يا ايك تہائي ميں شريك ہيں _و ان كان رجل يورث كلالة او امرا ة و له اخ ا و اخت فلكل واحد منهما السدس فهم شركاء فى الثلث

امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود كلالہ كے بارے ميں فرمايا:انّما عنى بذلك الاخوة و الاخوات من الامّ خاصة _(٢) اس سے اللہ تعالى كى مراد ميت كے صرف مادرى بہن بھائي ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ٢٠، ثرات ٩;ارث كے ا٢١، ٢٢

ارث: ارث كى اہميت ١٩;ارث كى تقسيم ٨; ارث كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٦، ٢٠، ٢١، ٢٢; ارث كے طبقات ٥، ٦، ٢٠، ٢١، ٢٢

اسماء و صفات: حليم ١٨;عليم ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٩; اللہ تعالى كے اوامر ١٦، ١٧

باپ: باپ كا ارث ميں سہم ٢٠

بھائي: بھائي كا سہم ارث ٥، ٦، ٧

بہن : بہن كا ارث ميں حصہ ٥،٦،٧

خالہ: الہ كا ارث ميں سہم،١٤

روايت: ٢٠، ٢١، ٢٢

شرعى فر يضہ: شرعى فريضہ اٹھ جانے كے اسباب ١٤

ضرر: ضرر اور شرعى فريضے كا اٹھ جانا ١٤

____________________

١)كافى ج٧ ص٩٩ح ٣،نورالثقلين ج١ ص٤٥٥ ح١١٩_١١٨. ٢)كافي، ج٧ ص١٠١ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٥٥ ح١٢٠.

۳۹۷

كلالہ: كلالہ كى ارث ٢١

مالكيت: مالكيت كے اسباب ٩

ماموں : ماموں كا ارث ميں حصہ، ٢٢

ماں : ماں كا ارث ميں حصہ ٢٠

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا، ١٩

مياں بيوى : مياں بيوى كا ارث ميں حصہ ١، ٢، ٣، ٤، ٢٠

ميت: ميت كا قرض ٨، ١٠، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧، ١٩

نقصان پہنچانا: نقصان پہنچانے پر سرزنش ١٥

وصيت: وصيت پر عمل ١٠، ١٢، ١٦; وصيت كى اہميت ١٩;وصيت كى شرائط ١٧;وصيت كے احكام ١١، ١٢

آیت(۱۳)

( تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

يہ سب الہى حدود ہيں اور جو الله و رسول كى اطاعت كرے گا خدا اسے ان جنتوں ميں داخل كرے گا جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ ان ميں ہميشہ رہيں گے او ردر حقيقت يہى سب سے بڑى كاميابى ہے _

١_ ميت كى وصيت پر عمل كرنا، اس كا قرض اداكرنا اور ارث كے احكام و قوانين پر عمل كرنا حدود الہى ہيں _

تلك حدود الله ''تلك''ان تمام احكام كى طرف اشارہ ہے جو ارث كى آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

۳۹۸

٢_ خدا اور اسكے رسول(ص) كى اطاعت، جنت ميں داخل ہونے اور اس ميں ہميشہ ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات خالدين فيها

٣_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت ہے_تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله

''رسول''كا اس ضمير كى طرف اضافہ ہونا جو ''الله ''كى طرف پلٹتى ہے يہ ظاہر كرتا ہے كہ رسول اكرم (ص) كى اطاعت اسلئے لازم قرار دى گئي ہے كہ آپ(ص) خدا كے رسول(ص) اور پيا م رساں ہيں لہذا درحقيقت اطاعت رسول(ص) ،خداوند متعال كى اطاعت ہے_

٤_ ارث كے احكام پر عمل، خداوند متعال اور رسول اكرم (ص) كى اطاعت ہے اور بہشت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_يوصيكم الله فى اولادكم و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات ''من يطع ...''كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، ارث كے احكام و قوانين كا لحاظ ركھنا ہے_

٥_ بہشت ميں بہتى نہروں كا موجود ہونا_جنّات تجرى من تحتها الانهار

٦_ بہشت كا متعدد اور جاودانى ہونا_يدخله جنّات تجرى من تحتها الانهار خلدين فيها اہل بہشت كے بہشت ميں دائمى قيام كا لازمہ خود بہشت كى جاودانى ہے_

٧_ مؤمنين كو ارث كے احكام و قوانين پر عمل كرنے اور انہيں نافذ كرنے كى ترغيب و تشويق _تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات

٨_ بہشت جاوداں ميں داخل ہونا، عظيم سعادت ہے_يدخله جنّات و ذلك الفوز العظيم

٩_ حدود الہى (ارث كے قوانين و احكام وغيرہ) كى رعايت اور خدا و رسول(ص) كى اطاعت، عظيم سعادت و كاميابى ہے_تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله و ذلك الفوز العظيم

ہوسكتا ہے ''ذلك''خدا و رسول(ص) كى اطاعت كى طرف اشارہ ہو كہ اسكے موارد ميں سے ايك، ارث كے قوانين و احكام اور حدود الہى كى رعايت كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢، ٣، ٤، ٩

۳۹۹

احكام: ١، ٤، ٧، ٩

ارث: ارث كے احكام ١، ٤، ٧، ٩

اطاعت: اطاعت كے اثرات ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٢،٣، ٤، ٩;اللہ تعالى كى حدود١، ٩

بہشت: بہشت كا متعدد ہونا ٦;بہشت كى ابديت ٦، ٨; بہشت كى نعمات٥; بہشت كى نہريں ٥; بہشت كے موجبات٢،٤ ; بہشت ميں جاودانى ٢

رُشد: رُشد كے اسباب ٩

سعادت و كاميابي: سعادت و كاميابى كے اسباب ٩; سعادت و كاميابى كے موانع ٨

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل ٧

ميّت: ميت كا قرض ١

وصيّت: وصيت پر عمل ١

آیت(۱۴)

( وَمَن يَعْصِ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ )

اور جو خدا و رسول كى نافرمانى كرے گا اور اس كے حدود سے تجاوز كر جائے گا خدا اسے جہنم ميں داخل كردے گا او روہ وہيں ہميشہ ر ہے گا او راس كے لئے رسوا كن عذاب ہے _

١_ خدا و رسول(ص) كى نافرمانى اور حدود الہى سے تجاوز، جہنم كى آگ ميں داخل ہونے اور اس ميں ہميشہ رہنے

۴۰۰