تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 139176
ڈاؤنلوڈ: 3436


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 139176 / ڈاؤنلوڈ: 3436
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

كا سبب ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً

٢_ پيغمبراكرم(ص) كى نافرماني، خداوند متعال كى نافرمانى ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده

٣_ حدود الہى سے تجاوز، خداو رسول(ص) كى نافرمانى ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''يتعدّ حدودہ''كا ''يعص الله و رسولہ''پر عطف، عطف تفسيرى ہو_

٤_ ارث كے احكام پر عمل نہ كرنا، خدا و رسول(ص) كى نافرمانى اور آتش جہنم ميں ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

تلك حدود الله و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً خالداً فيها

٥_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، ارث كے احكام و قوانين الہى كے نافذنہ كرنے كے سلسلے ميں خبرداركرنا_

تلك حدود الله و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً

٦_ حدود الہى سے دائمى تجاوز اور مسلسل نافرمانى آتش جہنم ميں ہميشہ ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

و من يعص الله و يتعدّ حدوده يدخله نارا خالدا فيها

٧_ اہل اطاعت كا بہشت سے بہرہ مند ہونا اور نافرمانوں كا آگ ميں مبتلا ہونا، خداوند متعال كے ارادہ سے ہے_

و من يطع الله يدخله جنات: و من يعص الله يدخله ناراً

٨_ اہل بہشت كا بہشت ميں باہمى انس و محبت اور دوستى و ہم نشينى كرنا اور اہل جہنم كا جہنم ميں تنہا ہونا_*

خلدينص فيها خلدا فيها بہشتيوں كيلئے ''خالدين'' كا جمع لايا جانا اور جہنميوں كيلئے ''خالداً'' مفرد لايا جانا ، مذكورہ مفہوم پر دلالت كرتا ہے_

٩_ ذلت آميز دائمى عذاب، خدا و رسول(ص) كے فرامين كى نافرمانى كرنے اور حدود الہى سے تجاوز كرنے كى سزا ہے_

و من يعص الله و رسوله و له عذاب مّهين

١٠_ حدود الہى سے تجاوز اور خدا و رسول(ص) كى نافرمانى جب سركشى و عصيان كى بنا پر ہو تو ابدى آگ ميں رہنے كا موجب ہے_*و من يعص الله و له عذاب مهين

۴۰۱

كلمہ ''مھين''كا معنى ذليل كرنے والا ہے_ چونكہ اللہ تعالى كے عذاب، انسان كے گناہ سے تناسب ركھتے ہيں _ لہذا عصيان سے مراد وہ نافرمانى ہے جو طغيان و سركشى كى بنا پر ہو_

١١_ خدا و رسول(ص) كى دائمى نافرمانى قيامت كے دن، بدنى اور روحى عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_

و من يعص الله يدخله ناراً و له عذاب مهين آگ ميں دخول، ان كا بدنى عذاب ہے اور ذليل كنندہ عذاب،روحى عذاب ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى نافرمانى ١، ٢، ٣، ٤، ٩،١٠، ١١

ارث: ارث كے احكام ٤، ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٧; اللہ تعالى كى حدود ١; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٣، ٦، ٩; اللہ تعالى كى مشيت ٧; اللہ تعالى كى نافرمانى ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩، ١٠، ١١

اہل اطاعت: اہل اطاعت كا انجام ٧

اہل بہشت: اہل بہشت كے فضائل ٨

اہل جہنم: اہل جہنم كى ذلت ٨

جہنم: جہنم كے موجبات ١،٦; جہنم ميں ہميشہ رہنا ١، ٤، ٦،١٠

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل نہ كرنا ٥

عذاب: عذاب كے مراتب ٩

عصيان: عصيان كى سزا ٩، ١٠ ;عصيان كے اثرات ٦، ١٠، ١١; عصيان كے اسباب ٣

عصيان كرنے والے: عصيان كرنے والوں كا انجام ٧

گناہگار: گناہگار اور قيامت كا دن ١١

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ٥

۴۰۲

آیت( ۱۵)

( وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّیَ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً )

اور تمھارى عورتوں ميں سے جو عورتيں بدكارى كريں ان پر اپنوں ميں سے چار گواہوں كى گواہى لو اور جب گواہى دے ديں توانھيں گھروں ميں بند كردو _ يہاں تك كہ موت آجائے يا خداان كے لئے كوئي راستہ مقرر كردے _

١_ زنا كا ارتكاب كرنے كى صورت ميں عورت كى سزا حبس ابد ہے_واللاتى يا تين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت ' 'الفاحشة''كا معنى بُرا كام ہے اور اس كا الف و لام اس خاص عمل كى طرف ا شارہ ہے جو مورد كى مناسبت سے زنا ہے اور ''مساحقہ''كو بھى شامل ہوسكتا ہے_

٢_ مساحقہ(ہم جنس پرستي) كى صورت ميں عورت كى سزا حبس ابد ہے_*واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت

٣_ اگر زناكار اور ہم جنس پرست عورت مسلمان ہو تو اسكى سزا حبس ابد ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم اگر ''كُم''اسلامى معاشرے سے خطاب ہو تو ''نسائ''سے مراد مسلمان عورتيں ہيں _

٤_ عورتوں كے فحشا (زنا اور ہم جنس پرستي) كے اثبات كيلئے چار مرد مسلمانوں كى گواہى ضرورى ہے_

واللاّتى يا تين الفاحشة من نسائكم فاستشهدوا عليهن اربعة منكم كلمہ ''اربعة'' كو مؤنث لانا، دلالت كرتا ہے كہ اس سے مراد رجال (مرد) ہيں اور ''منكم'' ان

۴۰۳

مردوں كے مسلمان ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٥_ زنا اور مساحقہ(چپٹ بازي) انتہائي بُرا فعل ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم

''فاحشة''لغت ميں انتہائي بُرے عمل كو كہتے ہيں اور مذكورہ آيت ميں زنا اور مساحقہ كو فاحشة سے تعبير كيا گيا ہے_

٦_ فحشاء (زنا اور عورتوں كى چپٹ بازي) كى سزا كى شرط يہ ہے كہ انہوں نے يہ فعل اپنے اختيار سے انجام ديا ہو_

واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم

٧_ حبس ابدان شادى شدہ عورتوں كے فحشاء (زنا و چپٹ بازي) كى سزا ہے جن كے شوہر مسلمان ہوں _

و اللاتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت حتّي يتوفيهنّ الموت اگر ''كُم''سے مراد مسلمان مرد ہوں تو بظاہر ''نسائ''سے مراد ان كى بيوياں ہيں _ بنابرايں مذكورہ حكم، بے شوہر عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

٨_ بدچلنوں كى سزاؤں ميں سے ايك، انہيں قيد كرنا ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة فامسكوهنّ فى البيوت

٩_ فحشاء (زنا اور مساحقہ) كى اطلاع ملنے پرچار مسلمان مردوں كو گواہى كيلئے دعوت دينا ضرورى ہے_*

واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهن اربعة منكم جملہ ''فاستشھدوا'' ہوسكتا ہے شہادت دينے كيلئے دعوت دينے كے معنى ميں ہو_

١٠_ عورتوں كے فحشاء كا گواہ گواہى دينے سے انكار كرسكتا ہے_واللاّتى يا تين الفاحشة فان شهدوا

بظاہر جملہ ''فان شھدوا''كا معنى يہ ہے كہ گواہ ادائے شہادت يا اس سے انكار ميں مختار ہے اور شرعاً شہادت دينا اس كيلئے ضرورى نہيں ہے_

١١_ عورتوں كے زنا اور چپٹ بازى كى حبس ابد والى سزا، چار مسلمان مردوں كى شہادت سے مشروط ہے_

واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهنّ اربعة منكم فان شهدوا ''منكم'' كے مخاطب مسلمان ہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ فحشاء كے بارے ميں شاہد بھى مسلمان ہونے چاہييں اور چونكہ ضمير مذكر استعمال ہوئي ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ زنا اور ہم جنس پرستى كے گواہ مرد ہونے چاہييں _

١٢_ حاكم اپنے علم كى بنا پر زناكار اور چپٹ باز عورت كو

۴۰۴

سزا نہيں دے سكتا_*واللاّتى ياتين الفاحشة فان شهدوا مفہوم جملہ ''فان شھدوا''يہ ہے كہ چار گواہ نہ ہونے كى صورت ميں ، كوئي سزا ( حبس ابد وغيرہ) نہيں ہوگي_ خواہ حاكم (قاضي) كو علم و يقين ہى كيوں نہ حاصل ہوجائے_ چونكہ غالباً قاضى كو دو يا تين عادل گواہوں كى گواہى سے علم حاصل ہوجاتا ہے_

١٣_ دين اسلام كا مسلمانوں كى عزت و آبرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت دينا_واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهنّ اربعة منكم چونكہ اسلام ميں زنا كے اثبات كيلئے چار مسلمان مردوں كى گواہى ضرورى ہے اگر چار مسلمان مرد گواہى نہ ديں تو تہمت لگانے والے كو مجرم سمجھا جاتا ہے_

١٤_ خداوند متعال كا زنا كى سزا (حبس ابد) كے نسخ كى نويد دينا_واللاّتيياتين الفاحشة فامسكوهن او يجعل الله لهنّ سبيلا

١٥_ خداوند متعال كا ان عورتوں كيلئے حبس ابد سے كم تر سزا مقرر كرنے كا وعدہ دينا كہ جو زنا يا چپٹ بازى كى مرتكب ہوتى ہيں _حتّي يتوفيهُنّ الموت او يجعل الله لهُنّ سبيلا جملہ ''او يجعل الله ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ زناكار عورتوں كيلئے كوئي دوسرى سزا مقرر ہوگى اور ''لصھنّ''ميں لام اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ وہ سزا، حبس دائم سے كم تر ہوگي_

١٦_ احكام الہى ميں نسخ كا امكان_او يجعل الله لهنّ سبيلاً

١٧_ عورتوں كے فحشا كے بارے ميں حبس ابد (عمر قيد) كا حكم، خدا كے اس حكم سے نسخ ہوا ہے كہ انہيں تازيانےلگائے جائيں _واللاّتى يا تين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت حتّي يتوفيهنّ الموت او يجعل الله لهن سبيلاً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں ''سبيل''كے بارے ميں فرمايا: منسوخة و السبيل ھو الحدود_(١) يہ آيت منسوخ ہے اور سبيل سے مراد حدود ہے_

١٨_ عورتوں كے فحشاء كا منسوخ شدہ حكم''حبس ابد اورگفتگو و ہم نشينى سے محروميت ہے''_

فامسكوهنّ فى البيوت امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:هذه منسوخة كانت المرا ة ادخلت بيتاً و لم تحدث و لم تكلم و لم تجالس و اوتيت فيه بطعامها و

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٧ ح٦٠ تفسير برھان ج١ ص٣٥٣ ح٢.

۴۰۵

شرابها حتي تموت (١) يہ آيت منسوخ ہوچكى ہے ہوتا يہ تھا كہ عورت كو گھر ميں داخل كرديا جاتا نہ وہ كسى سے بات كرسكتى نہ كسى كے ساتھ بيٹھ سكتى وہيں پر اسے كھانا پينادے ديا جاتا يہاں تك كہ وہيں پر مر جاتي_

١٩_ باكرہ لڑكيوں كے فحشا كى سزا سو تازيانے اور ايك سال جلاوطنى ہے اور شادى شدہ عورتوں كے فحشا كى سزا سو تازيانے اور سنگسار كرنا ہے_او يجعل الله لهن سبيلا حضرت رسول خدا (ص) نے فرمايا:قد جعل الله لهن السبيل البكر بالبكر جلد مأة و تغريب عام والثيب بالثيب جلد مأة والرجم _(٢) اللہ تعالى نے ان كيلئے يہ سبيل قرار دى كہ اگر غير شادى شدہ فحشا كا ارتكاب كريں تو سو كوڑے اور ايك سال جلاوطنى ان كى سزا ہے اور اگر شادى شدہ فحشاء كا ارتكاب كرے تو ان كى سزا سو كوڑے اور سنگسار كرنا ہے_

آبرو: آبرو كى اہميت ١٣

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٧، ٩، ١١، ١٢، ١٩ نسخ احكام ١٤، ١٦، ١٧، ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٤، ١٥

چپٹ بازي: چپٹ بازى كى سزا ٢، ٣، ٦، ١٥; چپٹ بازى كى مذمت ٥; چپٹ بازى كے احكام ٢، ٣، ٤، ٦

روايت: ١٧، ١٨، ١٩

زاني: زانى كو سنگسار كرنا١٩;زانى كى تعزير ١٧;زانى كى سزا ١، ٣;زانى كى قيد ١، ٢، ٧، ١١، ١٧، ١٨

زنا: باكرہ كے زنا كى سزا ١٩;زنا پر گواہ ٤، ٩، ١٠،١١;زنا كى سزا ٦، ٧، ١١، ١٤، ١٥، ١٧، ١٨;زناكى مذمت ٥; زنا كے احكام ١، ٣، ٤، ٦، ٧، ٩، ١١، ١٢، ١٩ ;زنائے محصنہ ٧;

سزا: سزا كا طريقہ ٨

عمل: ناپسنديدہ عمل ٥

قاضي: قاضى كا علم ١٢

مجرم: مجرم كى قيد ٨

مسلمان: مسلمانوں كى عزت و آبرو ١٣

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص ٢٢٧ ح٦١ ، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦ ح١٢٤. ٢)مجمع اليبان ج٣ ص ٣٤ ، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦ ح ١٢٢.

۴۰۶

آیت(۱۶)

( وَاللَّذَانَ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ) اور تم ميں سے جو آدمى بدكارى كريں انھيں اذيت دوپھر اگر توبہ كرليں اور اپنے حال كى اصلاح كرليں تو ان سے اعراض كرو كہ خدا بہت توبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

١_ جو دو مرد فحشاء (لواط) كے مرتكب ہوں ان كى سزا تعزير و ايذا ہے_و الّذان يا تيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں زناكار عورت كا حكم بيان ہوا ہے، بنابرايں مذكورہ آيت عورت كے علاوہ مردوں كے بارے ميں ہے_پس ''الّذان''سے مراد وہ دو مرد ہيں جو فحشا كے مرتكب ہوئے ہوں _

٢_ آزار و تعزير، اس بے شوہرعورت اور مرد كى سزا ہے جو زنا كے مرتكب ہوئے ہيں _*والّذان يأتيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں ايك احتمال كے مطابق ''الّتي''سے شوہردار عورتيں مراد ہيں _ مذكورہ آيت ہوسكتا ہے، بے شوہر عورتوں كے بارے ميں ہو_ بنابرايں ''الّذان''سے مراد مرد اور بے شوہر عورت ہے_

٣_ شوہردار اور بے شوہر عورتوں كے فحشا كى سزا ميں تفاوت_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت والّذان ياتيانها منكم فاذوهما گذشتہ مطلب اور اس كى دليل كو مدنظر ركھتے ہوئے_

٤_ فحشا(لواط و زنا) كى سزا، انہيں اختيار اور ارادے سے انجام دينے سے مشروط ہے_والّذان يا تيانها منكم فاذوهما

٥_ فحشا(لواط و زنا ) كے مرتكبين كى سزا اس وقت تك جارى رہنى چاہيئے جب تك ان كى اصلاح اور توبہ ثابت نہ ہوجائے_ *فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما

۴۰۷

مندرجہ بالا مطلبميں جملہ ''فان تابا فاعرضوا''جملہ ''فاذوھما''پر عطف اور متفرع ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ان كى سزا و آزار كا خاتمہ ان كے توبہ كرنے پر ہوتا ہے_ لہذا ان كى سزا جارى رہنى چاہيئے يہاں تك كہ وہ توبہ كرليں _

٦_ فحشا (زنا و لواط) كے مرتكب مرد اور عورتوں كو توبہ و اصلاح كى صورت ميں سزا نہ دى جائے_*فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''فان تابا ...'' كاايك محذوف جملے پر عطف ہو يعنى''فاذوهما ان لم يتوبا فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما'' _

٧_ خداوند متعال كى طرف سے بندوں كى توبہ قبول ہونے كى شرط اپنى اصلاح كرنا ہے_

فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما انّ الله كان تواباً رحيماً جملہ ''انّ الله ...'' ميں بندے كى اصلاح و توبہ كے بعد خداوند متعال كے توّاب ہونے كو بيان كياگيا ہے_

٨_ اپنى اصلاح كے ہمراہ گناہوں سے توبہ كرنا، اسكى سزا كے ختم ہوجانے كا موجب ہے_

فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما انّ الله كان تواباً رحيماً چونكہ جملہ ''ان الله ...''كو قبوليت توبہ اور فحشا كى سزا كے ختم ہونے كى علت قرار ديا گيا ہے اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ ہر گناہ، توبہ و اصلاح كے ذريعے بخشا جاتا ہے اور اسكى سزا ساقط ہوجاتى ہے_

٩_ جو لوگ توبہ كر كے صالح و نيك بن جاتے ہيں ان كے گناہ سے صرف نظر كرنا ضرورى ہے_

فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما چونكہ كلمہ ''ايذائ'' ہر قسم كى اذيت و آزار كو شامل ہوسكتا ہے لہذا اعراض بھى ہر قسم كى اذيت و آزا ر سے ہوگا_ حتى كہ انہيں اس قسم كے عمل كى ياد بھى نہيں دلانى چاہيئے اور نہ ہى اسكے عنوان سے پكارنا چاہيئے_

١٠_ خداوند متعال توّاب (بہت زيادہ توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم (بہت زيادہ مہربان) ہے_ان الله كان تواباً رحيماً

١١_ خداوند متعال كا توبہ و اصلا ح كى شرط كے ساتھ، زناكار اور لواط كرنے والے كے گناہوں كى بخشش كرنا_

والّذان ياتيانها منكم فان تابا و اصلحا ان الله كان تواباً رحيماً

۴۰۸

١٢_ خداوند متعال كى جانب سے فحشا (زنا و لواط) كے مرتكبين اور گناہگاروں كى توبہ كا قبول كيا جانا اور ان كى سزا كا ساقط ہونا، اسكے توبہ قبول كرنے اور اسكى رحمت كا جلوہ ہے_والّذان ياتيانها منكم انّ الله كان تواباً رحيماً

١٣_ خداوند متعال كا توبہ قبول كرنا، اسكى رحمت كا پرتو ہے_ان الله كان تواباً رحيماً ہوسكتا ہے كہ وصف ''رحيماً''، ''تواباً''كى علت كا بيان ہو_ يعنى چونكہ وہ رحيم ہے لہذا توبہ قبول كرتا ہے_

١٤_ حبس ، كنوارى لڑكيوں كے فحشاكى سزا ہے_والّذان ياتيانها منكم فاذوهما امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا: يعنىالبكر اذا اتت الفاحشة التى اتتها هذه الثيّب ''اس سے مراد كنوارى لڑكى ہے جب وہ شادى شدہ عورت والے فحشاء كا ارتكاب كرے اور ''اذوهما' 'كے بارے ميں فرمايا : تحبس ( وہ قيد كى جائے گي)_(١)

احكام: ١، ٢، ٤، ٦

اسماء و صفات: توّاب ١٠، ١٢، رحيم ١٠

اصلاح: اصلاح كے اثرات ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ١٢، ١٣;اللہ تعالى كى مغفرت ١١

توّابين: توّابين كے ساتھ سلوك ٩

توبہ: توبہ كى اہميت ٩;توبہ كى شرائط ٨; توبہ كى قبوليت ١٢، ١٣; توبہ كى قبوليت كى شرائط ٧;توبہ كے اثرات ٥، ٦، ٨، ٩، ١١

حدود: اجرائے حدود كى شرائط ٤

روايت: ١٤

زنا: زنا كى سزا ٣، ٤;زنا كے احكام ٤، ٦;زنائے محصنہ كى سزا ٣

____________________

١_تفسير عياشى ج١ ص٢٢٧،ح٦١/، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦، ح١٢٤.

۴۰۹

زناكار: باكرہ زناكار ١٤;زناكار كو اذيت ٢، ٥ ;زناكار كى تعزير ٢;زناكار كى توبہ ٦;زناكار كى سزا ٥;زناكار كى قيد ١٤; زناكار كى مغفرت ١١; زناكار كے احكام ٢;

فحشا: فحشا كى سزا ١٤

گناہ: گناہ كى مغفرت ١١

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١٢

لواط: لواط سے توبہ ٦;لواط كى تعزير ١;لواط كى سزا ١، ٤، ٥; لواط كى مغفرت ١١; لواط كے احكام ١،٤، ٦

آیت( ۱۷)

( إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوَءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُوْلَـئِكَ يَتُوبُ اللّهُ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

توبہ خدا كے ذمہ صرف ان لوگوں كے لئے ہے جو جہالت كى بناپربرائي كرتے ہيں او رپھر فورا توبہ كرليتے ہيں كہ خداان كى توبہ كو قبول كر ليتا ہے وہ عليم و دانابھى ہے اورصاحب حكمت بھى _

١_ گناہگاروں كى توبہ قبول ہونے كے بارے ميں وعدہ الہي_انّما التّوبصة على الله للّذين يعملون السّوء بجهالة ثمّ يتوبون

٢_ توبہ كا لازمى قبول ہونا گناہگار كى جانب سے تاخير نہ كرنے سے مشروط ہے_انما التوبة على الله للّذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب فاولئك يتوب الله عليهم

٣_ گناہ كے ارتكاب كاسرچشمہ جہالت ہے_يعملون السّوء بجهالة

۴۱۰

مندرجہ بالا مطلب ميں ''بجھالة''كو بطور قيد توضيحى ليا گيا ہے_ يعنى ہر ''سُوئ''اور گناہ كا سرچشمہ ايك قسم كى جہالت و نادانى ہے_

٤_ گناہگار، جاہل ہے_يعملون السوء بجهالة يہ مطلب گذشتہ وضاحت كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

٥_ گناہگاروں كو توبہ كرنے اور اس ميں تأخير نہ كرنے كى تشويق _انّما التّوبة على الله للذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب توبہ ميں عدم تاخير كى شرط كے ساتھ خداوند متعال توبہ كى حتمى قبوليت كو بيان كرتے ہوئے، گناہگاروں كو ايسى توبہ كى تشويق كر رہا ہے_

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والوں كا بلند مقام و مرتبہ_فاولئك يتوب الله عليهم كلمہ ''اولئك'' دور كيلئے اشارہ ہے اور توبہ كرنے والوں كى عظمت اور بلندي مقام كو ظاہر كررہا ہے_

٧_ خدا وند متعال عليم (بہت جاننے والا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٨_ خداوند متعال كے وسيع علم كى طرف توجّہ، انسان كو غيرحقيقى توبہ سے روكتى ہے_

انّما التّوبة على الله للذين ثم يتوبون من قريب و كان الله عليماً حكيماً توبہ اور اسكى شرائط كے بيان كے بعد، خداوند متعال كے وسيع علم كى ياددلانا،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كا بيان ہو _

٩_ گناہگاروں كى توبہ كى قبوليت كى بنياد علم و حكمت الہى ہے_انّما التّوبة على الله و كان الله عليماً حكيماً

١٠_ گناہگار، جاہل اور عقل سے عارى ہے، اگرچہ وہ اپنے عمل كے گناہ ہونے سے آگاہ ہى ہو_

انّما التّوبة على الله للّذين يعملون السوء بجهالة امام صادق(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : كلّ ذنب عملہ العبد و ان كان بہ عالماً فھو جاہل حين خاطر بنفسہ فى معصية ربّہ(١) ہر وہ گناہ جسے بندہ انجام دے اگر چہ وہ اس كے گناہ ہونے كا علم ركھتا ہے ليكن وہ جاہل ہے كيونكہ جب وہ اپنے رب كى معصيت كرتا ہے تو اپنے آپ كو خطرے ميں ڈال ديتا ہے

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٨ ح٦٢ تفسير برھان ١ ص٣٥٤ ح٦.

۴۱۱

اسماء و صفات: حكيم ٧عليم ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٨،٩; اللہ تعالى كا وعدہ ١;اللہ تعالى كى حكمت٩

توابين: توابين كے فضائل ٦

توبہ: توبہ كا پيش خيمہ ٨ ; توبہ كى اہميت ٥;توبہ كى تشويق ٥; توبہ كى قبوليت ١، ٩; توبہ كى قبوليت كے شرائط ٢

جہالت: جہالت كے اثرات ٣

جہلا: ٤، ١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ٨

روايت: ١٠

گناہ: گناہ كا پيش خيمہ ٣

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١، ٢، ٥، ٩;گناہگار كى جہالت ٤، ١٠

آیت( ۱۸)

( وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّی إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الآنَ وَلاَ الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ أُوْلَـئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ) اور توبہ ان لوگوں كے لئے نہيں ہے جو پہلے برائياں كرتے ہيں اور پھر جب موت سامنے آجاتى ہے تو كہتے ہيں كہ اب ہم نے توبہ كرلى او رنہ ان كے لئے ہے جو حالت كفر ميں مرجاتے ہيں كہ ان كے لئے ہم نے بڑا دردناك عذاب مہيّا كر ركھا ہے _

١_ موت كے وقت، گناہوں سے توبہ، قبول نہيں كى جائے گي_

و ليست التوبة للذين يعملون السّصيئات حتّي اذا حضر احدهم الموت

۴۱۲

٢_ موت كے وقت تك گناہ پر اصرار، توبہ كى قبوليت سے مانع بنتا ہے_و ليست التّوبة للذين يعملون السّصيئات حتي اذا حضر احدهم الموت ''السّصيّئات ''كو جمع لانا اور پھر فعل مضارع ''يعملون ''كا استعمال گناہ كے استمرار اور اس پر اصرار كرنے كى علامت ہے_

٣_ موت كے وقت كافر كى توبہ (ايمان لانے) كا قبول نہ ہونا_و ليست التوبة للذين و لا الذين يموتون و هم كفار

مندرجہ بالا مطلب ميں '' حتّي اذا حضر'' كے قرينے سے ''يموتون''موت سے قريب ہونے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

٤_ جو لوگ دنيا سے حالت كفر ميں مرتےہيں خداوند متعال انہيں ہرگز نہيں بخشے گا_و ليست التّوبة للذين و لاالّذين يموتون و هم كفار

٥_ وہ گناہگار جو موت كے آنے تك توبہ نہيں كرتے اور وہ لوگ جو كفر كى حالت ميں اس دنيا سے جاتے ہيں ، ان كيلئے خداوند متعال نے دردناك عذاب تيار كيا ہوا ہے_و ليست التّوبة للّذين و لاالّذين يموتون و هم كفار اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً

٦_ جو لوگ موت كے لمحات تك اپنے كفر پر باقى رہتے ہيں اور آخرى لمحہ ايمان لاتے ہيں ، ان كيلئے خداوند متعال نے دردناك عذاب تيار كرركھا ہے_و ليست التّوبة و لاالّذين يموتون و هم كفار اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً

٧_ جہنم كا بالفعل موجود ہونا_*اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً چونكہ كلمہ ''اعتدنا'' ( ہم نے تيار كيا ہوا ہے) ماضى لايا گيا ہے_

٨_ موت كے يقين سے پہلے كفار كے ايمان اور گناہگاروں كى توبہ كا قبول ہونا_

انّما التّوبة على الله للذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب و ليست التّوبة للّذين يعملون السيّئات حتّى اذا حضر احدهم الموت و لاالّذين يموتون و هم كفار يہاں جملہ ''حتى اذا حضر''كے مفہوم كو ''من قريب''كے بيان اور توضيح كے طور پر ليا گيا ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ٥،٦;اللہ تعالى كى مغفرت ٤

۴۱۳

توبہ: توبہ قبول ہونے كى شرائط ١، ٣، ٨; توبہ كے موانع ٢

جہنم: جہنم كا موجود ہونا ٧

عذاب: عذاب كے مراتب ٥، ٦

كفار: كفار كى توبہ ٣، ٨;كفار كى سزا ٥، ٦

كفر: كفر كے اثرات ٤، ٦

گناہ: گناہ پر اصرار ٢

گناہگار: گناہگار كى توبہ ٨;گناہگار كى سزا ٥

محتضر: محتضر كى توبہ ١، ٢،٣

موت: كفر كى حالت ميں موت ٤، ٥

آیت(۱۹)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُواْ النِّسَاء كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُواْ بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلاَّ أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَی أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا ) اے ايمان والو تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جبراً عورتوں كے وارث بن جاؤ اور خبردار انھيں منع بھى نہ كرو كہ جو كچھ ان كو دے ديا ہے اس كا كچھ حصہ لے لو مگر يہ كہ واضح طور پر بدكارى كريں او ران كے ساتھ نيك برتاؤ كرو اب اگرتم انھيں ناپسند بھى كرتے ہو تو ہو سكتا ہے كہ تم كسى چيز كو ناپسند كرتے ہو او رخدااسى ميں خير كثير قرار دے دے _

١_ مرد كيلئے ايسى بيوى كى ميراث سے حصہ لينے كى حرمت جو اسے پسند نہيں ہے_ ليكن فقط ارث كى خاطر

۴۱۴

اسكے ساتھ زندگى بسر كر رہا ہے_يا ا يّها الّذين امنوا لايحلّ لكم ان ترثوا النّساء كرهاً اس مطلب ميں ''النسائ''سے بيوياں مراد ہيں _

٢_ مرد اپنى بيوى سے ناخوش ہونے كے باوجود فقط ارث كى خاطر اسے اپنى بيوى نہ بنائے ركھے _*

يا ا يّها الذين امنوا لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً چونكہ ميت سے ارث لينا، انسا ن كے اختيار ميں نہيں _ لہذا ''ترثوا''سے مراد عورتوں كو آزاد نہ چھوڑنا ہے تاكہ ان كے مرنے كے بعد ان سے ارث حاصل كيا جائے اور '' كرھاً '' بمعنى ''كارھين'' ہے اور ''ان ترثوا '' كى ضمير كيلئے حال ہے_مذكورہ مطلب كى تائيد اس آيت كے بارے ميں امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے :هو ان يحبس الرجل المرا ة عنده لاحاجة له اليها و ينتظر موتها حتي يرثها _(١) يعنى مرد عورت كو بغير احتياج كے اپنے پاس ركھے اور اس كى ميراث كى وجہ سے اس كى موت كا منتظر ہو_

٣_ اگر بيوى اپنے شوہر كے ساتھ زندگى بسر كرنا پسند نہيں كرتى اور شوہر كو بھى اسكے ساتھ زندگى گذارنے كى ضرورت نہيں تو اس صورت ميں بيوى كو طلاق دينا ضرورى ہے_*لايحلّ لكم اصنْ ترثوا النّساء كرهاً

مندرجہ بالا مطلبدو امور پر مبنى ہے_

١_ ''انْ ترثوا'' مسبب ہو كہ جو سبب كى جگہ آيا ہے (يعنى عورت كو ارث كى خاطر ركھنے كى حرمت)_ چونكہ مرد اس وقت اپنى بيوى كى وراثتلے سكتا ہے كہ جب اسے اپنے ساتھ ركھے اور اسے طلاق نہ دے_

٢_ '' كرھاً '' بمعنى '' كارھات '' اور ''النسائ''كيلئے حال ہو_ يہ بھى ياد ر ہے كہ ''ان ترثوا''سے ظاہر ہوتا ہے كہ عورت كے ساتھ مرد كے زندگى بسر كرنے كا مقصد فقط ارث لينا ہے يعنى اسے اور كوئي ضرورت نہيں ہے_

٤_ عورتوں كو ارث ميں لينا، حرام اور ايك ناپسنديدہ كام ہے_*لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً

اس مطلب ميں ''النسائ''كو عورتوں كے معنى ميں ليا گيا ہے نہ كہ بيويوں كے معنى ميں اور ''كرھاً'' ايك فعل مقدر كيلئے مفعول مطلق قرار ديا گيا ہے_ مثلاً''اكرهوه كرها'' يعنى اس كام (عورتوں كو ارث ميں لينا) كو ناپسنديدہ سمجھو_

٥_ عورتوں كو ارث ميں لينے كى حرمت اس وجہ سے ہے كہ انہيں يہ چيز پسند نہيں _

____________________

١)تفسير تبيان ج٢ص١٤٩;نورالثقلين ج١ ص ٤٥٩ح ١٣٩.

۴۱۵

لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً يہ اس بنا پر كہ جب ''كرھاً''بمعنى ''كارھات '' اور ''النسائ''كيلئے حال ہو يعنى عورتوں كو ارث ميں نہ لو در حاليكہ وہ اس كام كو پسند نہيں كرتيں _ يہ بھى جاننا ضرورى ہے كہ اس بنا پر ''كرھاً''قيد توضيحى غالبى ہے_ يعنى عورتيں غالباً اس كام كو پسند نہيں كرتيں _

٦_ عورتوں سے ارث لينے كى لالچ ميں انہيں ازدواج كرنے سے منع كرنے كى حرمت_لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''النسائ''سے مراد عورتيں ہوں (مثلاً بيٹى بہن وغيرہ) نہ كہ بيوياں اور''ان ترثوا''سے مراد ان كے مال كو ارث ميں لينا ہو_ بنابرايں آيت كا معني، عورتوں كو ارث كى لالچ ميں ازدواج كرنے سے روكنے كى حرمت ہے_ كيونكہ ازدواج كى صورت ميں ، عورت كى موت كے ساتھ اس كا اكثر مال اسكى اولاد اور شوہر كى طرف منتقل ہوجاتا ہے_

٧_ عورتوں كو ارث ميں لينا، ايام جاہليت كے رسم و رواج ميں سے ہے_لايحلّ لكم ان ترثوا النّساء كرهاً

يہ اس شان نزول كے مطابق ہے جو اس آيت كے ذيل ميں تفسير مجمع البيان ميں منقول ہے_

٨_ مہر ميں سے كچھ حصہ بھى واپس لينے كى خاطر اپنى بيوى پر سختى كرنا حرام ہے_و لاتعضلوهنّ لتذهبوا ببعض ما اتيتموهنّ ''لاتعضلوهنّ'' ''عضل '' كے مادہ سے ہے جس كا معنى سختى كرنا ہے ''مااتيتموھنّ''سے مراد وہ مہر ہے جو مرد اپنى بيويوں كو ديتے ہيں _

٩_ اگر عورت كھلى بے حيائي (زنا وغيرہ) كا ارتكاب كرے تو اس صورت ميں شوہر كيلئے جائز ہے كہ وہ طلاق كے وقت مہر كا كچھ حصہ واپس لينے ميں سختى كرے_و لاتعضلوهنّ الاّ انْ ياتين بفاحشة مبيّنة

١٠_ مردوں كيلئے واجب ہے كہ وہ اپنى بيويوں كے ساتھ حسن معاشرت ركھيں _و عاشروهن بالمعروف

١١_ اگر مرد كو اپنى بيوى پسند نہيں تو بھى اسكے ساتھ بد سلوكى نہ كرے_و عاشروهنّ بالمعروف فان كرهتموهنّ

جملہ شرطيہ ''فان كرھتموھنّ'' كا جواب حذف ہوگيا ہے اور''عسى ان تكرهوا' 'اس كا قائم مقام بن گيا ہے_ يعنى ''فان كرھتموھن فايضاً عاشروھنّ بالمعروف عسى ...'_

١٢_ حسن سلوك كا معيار عام لوگوں كى نظر ہے_و عاشروهنّ بالمعروف

۴۱۶

''معروف'' سے مرادوہ كام ہے جسے لوگ اپنے معاشرے ميں اچھا جانتے ہوں اور اسكى ترديد نہ كرتے ہوں _

١٣_ مردوں كو اپنى بيويوں كو اپنے پاس ركھنے كى تشويق ، خواہ وہ انہيں ناپسند ہى كيوں نہ ہوں _

و عاشروهنّ بالمعروف فان كرهتموهن فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٤_ خاندانى زندگى كى بنياد اور اس كے مصالح مرد كى خواہشات كى نذر نہيں ہونے چاہييں _

فان كرهتموهن فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٥_ انسان كے بعض ناپسنديدہ امور ميں بھى خداوند متعال نے بہت زيادہ خير و بھلائي كا پہلو ركھا ہے_

فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٦_ انسان كا اپنے مصالح و مفاسدسے آگاہ نہ ہونا_فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٧_ جو عورتيں انسان كو پسند نہ ہوں ، ان كے ساتھ زندگى بسر كرنے ميں بہت زيادہ خير و بھلائي كا احتمال ہے_

فان كرهتموهنّ فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٨_ ايسى بيوى كو فقط اسكے مال كى خاطر اپنے ساتھ ركھنے اور اسے آزار پہنچانے كى حرمت جس كى انسان كو ضرورت نہ ہو_و لاتعضلوهنّ لتذهبوا ببعض ما اتيتموهن امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا: انّہ الزوج امرہ الله بتخلية سبيلھا اذا لم يكن لہ فيھا حاجة و ان لايمسكھا اضراراً بھا حتّي تفتدى ببعض ما لھا_(١) شوہر كو اللہ تعالى نے حكم ديا ہے كہ اگر اسے بيوى كى ضرورت نہ ہو تو اس كا راستہ چھوڑ دے اور اسے نقصان پہنچانے كيلئے اپنے پاس نہ روكے ركھے يہاں تك كہ وہ كچھ مال دے كر اپنے آپ كو آزاد كرائے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٨ احكام كا فلسفہ٥

ارث: ارث كا حاجب ١; ارث كے احكام ١، ٢، ٤، ٥، ٦ ;ايام جاہليت ميں ارث ٧

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٤٠ نورالثقلين ج١ ص٤٥٩ ح١٣٩.

۴۱۷

ازدواج: احكام ازدواج ١، ٢، ٦

انسان: انسان كى جہالت ١٦

جاہليت: رسوم جاہليت ٧

خانوادہ : خانوادگى ميل جو ل كى اہميت ١٤، ١٧

خير: خير كا سرچشمہ ١٥

روايت: ١٨

زنا: زنا كے اثرات ٩

طلاق: طلاق كے احكام ٣

عرف : عرف كا كردار ١٢

عورت : عورت ايام جاہليت ميں ٧;عورت كے حقوق ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٢

محرمات: ١، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٨

مصالح: مصالحسے ناآشنائي ١٦

معاشرت: پسنديدہ معاشرت ١٢

مفاسد: مفاسد سے عدم آگاہى ١٦

مہر: مہر كے احكام ٨، ٩;مہر واپس لينا ٨

مياں بيوي: بيوى كو آزار ١٨;بيوى كو ركھنے كى تشويق ١٣ ; بيوى كے ساتھ رہنے كى اہميت ١٧; بيوى كے ساتھ معاشرت ١٠، ١١; مياں بيوى كے حقوق ١١، ١٤

ناپسنديدہ امور: ناپسنديدہ امور كا فلسفہ ١٧;ناپسنديدہ امور كى مصلحتيں ١٥

واجبات: ١٠

۴۱۸

آیت( ۲۰)

( وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْهُ شَيْئًا أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً ) او راگر تم ايك زوجہ كى جگہ پر دوسرى زوجہ كو لانا چاہو او رايك كو مال كثير بھى دے چكے ہو تو خبردار اس ميں سے كچھ واپس نہ لينا _ كيا تم اس مال كو بہتان او ر كھلے گناہ كے طور پر لينا چاہتے ہو _

١_ مرد اپنى بيوى كو طلاق ديكر، دوسرى بيوى كا انتخاب كرسكتا ہے_و ان اردتم استبدال زوج مكان زوج

٢_ طلاق مردوں كے اختيار ميں ہے _*و انْ اردتّم استبدال زوج مكان زوج :

٣_ مقدار مہر كا غيرمحدود ہونا_و اتيتم احداهنّ قنطاراً فلاتاخذوا منه شيئاً چونكہ ''قنطار''كا معنى مال كثير ہے اور مہر كى اس مقدار كى تائيد قرآن كريم سے ہوتى ہے اگر يہ تائيد نہ ہوتى تو اس كا واپس لينا حرام نہ ہوتا_

٤_ ذاتى مالكيت كى حدود كا وسيع ہونا_واتيتم احداهنّ قنطاراً

٥_ مرد كا اپنى بيوى كو پسند نہ كرنا اور دوسرى شادى كا رجحان ركھنا_ اس بات كو جائز قرار نہيں ديتا كہ مرد طلاق كے وقت پورا مہر يا اس كا كچھ حصہ واپس لے لے_فان كرهتموهنّ و ان اردتم استبدال فلاتاخذوا منه شيئاً

جملہ ''فان كرھتموھنّ ''كے بعد جملہ ''ان اردتّم''اس بات كى طرف اشار ہ ہے كہ خواہ ''استبدال''كى وجہ موجودہ بيوى كو پسندنہ كرنا اور دوسرى شادى كا رجحان ركھنا ہى كيوں نہ ہو_ ليكن يہ بات مہر واپس لينے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_

٦_ شوہروں كا مہر واپس لينا، ايك غلط كام اور واضح گناہ ہے_

فلاتاخذوا منه شيئاً اتاخذونه بهتاناً و اثماً مبيناً اس مطلبميں ''بھتاناً'' اور ''اثماً'، ''اخذ''(جو ''تأخذونہ'' ميں ہے)كيلئے حال ہے _

٧_ بيوى كا مہر واپس لينے كى حرمت، خواہ وہ بہت زيادہ مال و ثروت (مثلا ً سونے سے پرگائے كى كھال) ہى كيوں نہ ہو_

۴۱۹

واتيتم احديهنّ قنطاراً فلاتاخذوا منه شيئاً امام باقر(ع) و امام صادق(ع) نے ''قنطار''كے بارے ميں فرمايا:. هو ملا مسك ثور ذهباً (١) كہ اس سے مراد سونے سے پر گائے كى كھال كا مشكيزہ ہے_

٨_ عورت كے مہر ميں مہر الّسنہ سے زيادہ مقدار بخشش كا حكم ركھتى ہے اور اس كا واپس لينا جائز نہيں _

و اتيتم احداهن قنطاراً امام صادق(ع) نے مہر السنہ سے زيادہ مہر كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اذا جاوز مهر السنة فليس هذا مهراً انما هو نحل لانّ الله يقول: ''و اتيتم احديهنّ قنطاراً ...'' انّما عنى النحل و لم يعن المهر (٢) مہر اگر مہر السّنة سے زيادہ ہو تو يہ مہر نہيں ہے بلكہ يہ بخشش ہے كيونكہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و اتيتم احديھنّ قنطاراً ...'' اس سے اللہ تعالى كى مراد بخشش ہے، مہر نہيں _

احكام: ١، ٢،٣، ٥، ٧، ٨

ازدواج: ازدواج كے احكام ١، ٥

روايت: ٧، ٨

طلاق: طلاق كے احكام ١، ٢

عمل: ناپسنديدہ عمل ٦

عورت : عورت كے حقوق ٥

گناہ: گناہ كے مو ارد٦

مالكيت: ذاتى مالكيت ٤

محرمات: ٧

مرد: مرد كے اختيارات ١، ٢

مہر: مہر كے احكام ٣، ٥، ٦،٧،٨;مہر واپس لينا ٥، ٦، ٧، ٨

____________________

١)مجمع البيان ج٢، ص ٧١٢_ نورالثقلين ج ١ص٤٥٩ ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٩ ح٦٧ تفسير برھان ج١ ص٣٥٥ ح٩.

۴۲۰