تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 139318
ڈاؤنلوڈ: 3441


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 139318 / ڈاؤنلوڈ: 3441
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

پاك ہونا_ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها جملہ ''و ان تك حسنة'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ان تك سيئةً فلايجزى الا مثلہا و ان تك حسنة ...''

٦_ نيك اعمال خواہ كتنے ہى كم ہوں ، خداوند متعال ان كى كئي گنا جزا ديتا ہے_و ان تك حسنة يضاعفها ''تك''ميں ''ھيص''كى ضمير ''مثقال''كى طرف لوٹ رہى ہے_ چونكہ ''تك'' كى خبر يعنى ''حسنةً''مؤنث ہے_ لہذا اس كا فعل بھى مؤنث صورت ميں لايا گيا ہے_

٧_ دوسروں كے نيك اعمال خواہ كم ہى كيوں نہ ہوں ، انہيں نظرانداز كرنا صحيح نہيں _و ان تك حسنة يضاعفها

٨_ خداوند متعال اپنے لطف و عنايت سے ہر نيك عمل كا اجر عظيم عطا كرے گا_

و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً لطف و عنايت، كلمہ ''من لدنہ''سے اخذ كيا گيا ہے_

٩_ انسان كے نيك اعمال كے نتيجہ ميں ، اسے دنيا و آخرت ميں اجر الہى حاصل ہونا_*و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب ''يضاعفھا'' سے دنيوى اجر مراد ہو اور ''يؤت من لدنہ ...''سے اُخروى اجر و ثواب_

١٠_ ايمان اور انفاق ايك ايسى نيكى ہے جو كتنى ہى كم كيوں نہ ہو خداوند متعال اس كا اجر عظيم عطا فرمائے گا_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً گذشتہ آيت كے مطابق ''حسنة''كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك ايمان اور انفاق ہے_

١١_ لوگوں كو نيكى كرنے كى ترغيب دلانے كى خاطر اجر و ثواب كا وعدہ دينا، قرآنى روش ہے_و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٢_ بخل اور نيكى نہ كرنے كے معالجہ كيلئے انسان كو متوجّہ رہنا چاہيئے كہ خداوند متعال چھوٹے سے چھوٹے انفاق سے آگاہ ہے اور انفاق كرنے والوں كو عظيم اجر عطا كرتا ہے_

۵۰۱

وانفقوا و كان الله بهم عليماً ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٣_ خداوند متعال كا اجر عظيم، انفاق كرنے والوں كے خسارے اور نقصان كى تلافى ہے _

و ماذا عليهم لو انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً ہوسكتا ہے جملہ ''يضاعفھا و يؤت من لدنہ اجراً عظيماً''اس خيال و توہم كا جواب ہو كہ انفاق مالي، خسارے كا باعث بنتا ہے_

اجر : اجر كا وعدہ ١١;اجر كى ضمانت ٣;اجر كے مراتب ٨، ١٠، ١٢ ، ١٣; اجر ميں عدل و انصاف٣;كئي گنا اجر ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١، ٤، ٥ ; اللہ تعالى كا اجر ٩، ١٠،١٢، ١٣; اللہ تعالى كا عدل ٥; اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢; اللہ تعالى كا فضل ٨; اللہ تعالى كا لطف ٨;اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٥; اللہ تعالى كى عطا٨

انفاق: انفاق كا ا جر ١٠، ١٢، ١٣;انفاق كا خسارہ ١٣

ايمان ايمان كا اجر ١٠

بخل: بخل كے علاج كا طريقہ ١٢

بخيل: بخيل كا عذاب ٤;بخيل كى سزا ٤

تحريك: تحريك كے اسباب ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١١

حسنہ: حسنہ كے موارد١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ١٢

رياكار: رياكار كا عذاب ٤;رياكار كا محروم ہونا ٤;رياكار كى سزا ٤

سزا: سزا ميں عدل٣، ٥

شيطان: شيطان سے دوستى ٤

۵۰۲

ظلم: ظلم كا ناپسنديدہ ہونا ٢

عدالتى نظام: ٥

عمل: عمل كى اخروى جزا ٩;عمل كى جزا ٣; عمل كى دنيوى جزا ٩;عمل كى سزا ٣;عمل كے اثرات ٤; ناپسنديدہ

عمل ٢;نيك عمل كى جزا ٦، ٧، ٨،٩

نيكي: نيكى كى تشويق، ١١

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى تشويق ١٢

آیت( ۴۱)

( فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَی هَـؤُلاء شَهِيدًا )

اس وقت كيا ہوگا جب ہم ہرامت كو اس كے گواہ كے ساتھ بلائيں گے او رپيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بنا كر بلائيں گے _

١_ ہر امت اپنے اعمال پر ايك گواہ اور ناظر ركھتى ہے_فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد

٢_ خداوند متعال قيامت كے دن، امتوں كے گواہوں اور ناظروں كو گواہى كيلئے طلب كرے گا_فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٣_ انبيائے كرام (ع) اپنى امتوں كے گواہ ہيں _فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد مفسرين كے بقول ''شہيد''سے مراد ہر امت كا پيغمبر ہے_ آيت كا بعد والا حصہ اس مطلب كى تائيد كرر ہا ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امير المؤمنين (ع) كے اس قول سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے محشر كے مقامات كے بيان كے ضمن ميں فرمايا:فيقوم الرسل(ع) فيشهدون فى هذه المواطن فذلك قوله ''فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد ''(١) پس انبياء (ع) اٹھيں گے اور ان مقامات ميں گواہى ديں گے اور اللہ تعالى كے اس فرمان '' فكيف اذا جئنا من كل امة بشہيد'' سے يہى مراد ہے_

____________________

١) توحيد صدوق ج٥ ص ٢٦١ ، ب ٣٦ ; نورالثقلين ج١ ص ٤٨١ ح ٢٥٤.

۵۰۳

٤_ روز قيامت، خدا اور قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے، رياكار اور بخيل افراد كى رسوائي اور بُرى حالت _

الذين يبخلون فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٥_ پيغمبراكرم(ص) اپنى امت كے گواہ ہيں _و جئنا بك على هؤلاء شهيداً مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ھولائ'' مسلمانوں اور امت پيغمبر(ص) كى طرف اشارہ ہے_

٦_ خداوند متعال قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كو اپنى امت پر گواہى كيلئے طلب فرمائے گا_و جئنا بك على هؤلاء شهيدا

٧_پيغمبروں (ع) كا اپنى امتوں كے اعمال سے آگاہ ہونا_فكيف اذا جئنا على هؤلاء شهيداً لوگوں كے نيك و بد اعمال پر گواہى دينے كا لازمہ،ان اعمال سے آگاہى ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) قيامت كے دن، امتوں كے شاہدوں پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھؤلائ''جملہ سابق ميں موجود ''شہيد''كى طرف اشارہ ہے چونكہ ہر امت كا ايك خاص شاہد ہے اور امتيں بھى متعدد ہيں لہذا گواہ بھى متعدد ہوں گے، لہذا اسم اشارہ صيغہ جمع ''ھؤلائ''كے ساتھ لايا گيا ہے_

٩_ انبيائے (ع) الہى كے درميان پيغمبراسلام(ص) كا ايك خصوصى اور بلند مقام و مرتبہ _

فكيف و جئنا بك علي هؤلاء شهيداً جيساكہ گذشتہ مطلب ميں توضيح دى گئي ہے كہ پيغمبراسلام(ص) دوسرے انبياء (ع) پر گواہ ہيں اور يہ حقيقت، آنحضرت(ص) كے بلند مرتبے اور خصوصى مقام كو ظاہر كرتى ہے_

١٠_ خداوند متعال قيامت كے دن، اعمال سے آگاہ ہونے كے باوجود، حساب لينے ميں محكم كارى اور دقت دكھانے كيلئے كچھ گواہوں كو گواہى كيلئے بُلائے گا_كان الله بهم عليماً فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

١١_ پيغمبراسلام(ص) روز محشر تمام انبيائے (ع) الہى پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤلاء شهيداً امير المؤمنين علي(ع) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:و هو (محمد(ع) ) الشهيد على الشهداء و الشهداء هم الرسل(ع) (١) پيغمبر اكرم(ص) گواہوں پر گواہ ہيں اور گواہوں سے مراد انبياء (ع) ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٢ ح١٣٢، تفسير برھان ج١ ص٣٧٠ ح٤.

۵۰۴

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور انبياء (ع) ٩;آنحضرت(ص) كى گواہى ٥، ٦، ٨، ١١; آنحضرت(ص) كے فضائل٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب لينا ١٠; اللہ تعالى كا علم ١٠

امت: امتوں پر گواہ ٢،٣، ٥، ٦ ;امتوں كا عمل ٧;امتوں كى گواہى ١

انبيا ء (ع) : انبياء (ع) كا علم غيب ٧; انبياء (ع) كى گواہى ٣;انبياء (ع) كے گواہ ١١

بخيل: بخيل اور قيامت كا دن ٤;بخيل كى رسوائي ٤

روايت: ١١

رياكار: رياكار قيامت كے دن ٤; رياكار كى رسوائي ٤

عمل: عمل كے گواہ ١

قيامت: قيامت كے دن گواہى ١١;قيامت كے دن گواہى كا فلسفہ ١٠

كفار: قيامت كے دن كفار ٤

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٤ ;قيامت كے بارے ميں كفر ٤

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٢، ٦، ٨، ١٠

آیت( ۴۲)

( يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّی بِهِمُ الأَرْضُ وَلاَ يَكْتُمُونَ اللّهَ حَدِيثًا ) اس دن جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ہے او ررسول كى نافرمانى كى ہے يہ خواہش كريں گے كہ اے كاش ان كے اوپر سے زمين برابر كردى جاتى او روہ خداسے كسى بات كو نہيں چھپا سكتے ہيں _

١_ قيامت كے دن رسول اكرم(ص) كى نافرمانى كرنے والے كفاركا اپنے نيست و نابود ہوجانے كى آرزو كرنا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

۵۰۵

''لو تسوّي''ميں ''لو'' بمعنى ليت (اے كاش) ہے اور جملہ ''لو تسوّى ...''نيست و نابود ہوجانے سے كنايہ ہے_

٢_ قيامت كے دن خداوند متعال كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والوں اور معاد كے منكروں كى حد سے زيادہ شرمسارى اور رسوائي_ما ذا عليهم لو امنوا يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّى بهم الارض گذشتہ آيات كے مطابق يہاں كفر سے مراد خدا تعالى اور معاد كا انكار ہے_

٣_ قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كى گواہى و شہادت كے وقت كفار بے حد شرم و تأسف سے دوچار ہوں گے_

و جئنابك علي هؤلاء شهيداً_ يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّي بهم الارض ''يومئذ:'، ''شہيداً''سے متعلق ہے_ يعنى وہ دن جب پيغمبر اكرم(ص) اعمال پر گواہى ديں گے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كے فرامين كى نافرمانى قيامت كے دن مرگ بار شرمسارى اور سرافكندگى كا باعث بنے گي_

و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

٥_ پيغمبراسلام(ص) كى رسالت و نبوت كا انكار قيامت كے دن كى شرم سارى و سرافكندگى كا باعث بنے گا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض '' الرسول '' ہوسكتا ہے از باب تنازع، ''كفروا'' كا مفعول بھى ہو_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے عصيان كرنا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر كے مترادف ہے_

يومئذ: يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول اگر ''الرسول'' كو ''كفروا''كا مفعول بنايا جائے تو بظاہر جملہ ''عصوا'' انكار رسالت كى تفسير اور بيان ہوگا_ يعنى عملاً پيغمبراكرم(ص) كا انكار كرنا_

٧_ پيغمبراسلام(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_و عصوا الرسول رسول خدا(ص) كى نافرمانى اس وقت مصداق پيدا كرتى ہے جب آنحضرت(ص) ان احكام كے علاوہ كہ جو خداوند متعال كى جانب سے ہيں ، خود اپنے اوامر ابلاغ كريں كہ جنہيں حكومتى اوامر كے عنوان سے تعبير كيا جاتا ہے_

٨_ دنيا ميں حقائق چھپانے كى وجہ سے، كفار كا قيامت كے دن شديد پشيمان ہونا_

يومئذ يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' لا يكتمون '' كا

۵۰۶

''تسوّي'' پر عطف ہو_

٩_ لوگ قيامت كے دن خداوند متعال سے كوئي بھى حقيقت نہيں چھپاسكيں گے_و لايكتمون الله حديثاً

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون''، ''يود''پر عطف ہو نہ كہ ''تسوّي''پر_

١٠_ قيامت، انسان كے اندرونى رازوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون ''، ''يود''پر عطف ہو_

١١_ آنحضرت (ص) كى رسالت كى حقانيت كو كتمان كرنے كى وجہ سے قيامت كے دن كفار كا سخت پشيمان اور شرمسار ہونا_و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً آيت شريفہ ميں كتمان كا مورد نظر مصداق ''كفروا و عصوا الرسول ''كے مطابق، حقانيت پيغمبر(ص) كا كتمان ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور كفار ٣;آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧; آنحضرت (ص) كى تكذيب ١١;آنحضرت (ص) كى تكذيب كے اثرات ٥; آنحضرت (ص) كى گواہى ٣; آنحضرت (ص) كى نافرماني١،٤،٦

خجالت : اخروى خجالت ٥;خجالت كے اسباب ٤، ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٤

عمل: عمل كے اخروى اثرات ٤

قيامت: قيامت كى خصوصيت ١٠; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ١، ٩، ١٠

كفار: كفار اور قيامت ١، ٢، ٣، ٨، ١١;كفار اور كتمان حقائق ٨، ١١;كفار كى آرزو ١;كفار كى پشيمانى ٨، ١١ ;كفار كى خجالت ٢، ٣، ١١;كفار كى رسوائي ٢

كفر: آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٦; اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٢;كفر كے موارد ٦

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٣

معاد: معاد كى تكذيب ٢

نافرمان: قيامت اور نافرمان لوگ ١، ٤; نافرمانى كرنے والوں كى آرزو ١

۵۰۷

آیت(۴۳)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَی حَتَّیَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّیَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَآئِطِ أ َوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا )

ايمان والو خبردار نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب بھى نہ جانا جب تك يہ ہوش نہ آجا ئے كہ تم كيا كہہ ر ہے ہو اورجنابت كى حالت ميں بھى مگر يہ كہ راستہ سے گذر ر ہے ہو جب تك غسل نہ كر لو اور اگر بيمار ہويا سفر كى حالت ميں ہو او ركسى كے پيخانہ نكل آئے ،يا عورتوں سے باہمى جنسى ربط قائم ہوجائے او رپانى نہ ملے توپاك مٹى سے تيمم كر لو اس طرح كہ اپنے چہروں او رہاتھوں پرمسح كرلو بيشك خدا بہت معاف كرنے والا اوربخشنے والا ہے _

١_ مستى اور نشے كى حالت ميں نماز كا باطل ہونا_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري بظاہر '' لاتقربوا '' ميں نہي، بطلان كى طرف اشارہ ہے نہ فقط حرمت تكليفى كا بيان_

٢_ مستى و نشے كى حالت ميں نماز پڑھنا جائز نہيں _*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''لاتقربوا''ميں نہي، نہى مولوى ہو يعنى حرمت تكليفى پر دلالت كررہى ہو_

۵۰۸

٣_ مستى كى حالت ميں وضو، غسل اور تيمّم باطل ہے_*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري نماز كے نزديك جانے سے نہى ہوسكتا ہے وضو، غسل اور تيمّم كے بطلان كى طرف بھى اشارہ ہو_ چونكہ نماز كے نزديك جانا، وضو و غسل و تيمم وغيرہ كے ذريعے ہى امكان پذير ہے_

٤_ مستى و نشے كى حالت ميں مسجد ميں داخل ہونے كى حرمت *لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے مراد وہ جگہ ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے_ يعنى مساجد_ يہ مفہوم ''الاّ عابرى سبيل'' كے قرينے سے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ مستى اور نشے كا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان كہى گئي بات كو مكمل طور پر سمجھنے لگے_و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون

٦_ مستى و نشے كى كيفيت ختم ہوجائے (يعنى جب، نماز كے اذكار كو پورى طرح سمجھنے لگے تو اسكے بعد نماز پڑھنا صحيح اور جائز ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون حكم و موضوع كى مناسبت سے ''ما تقولون'' سے بالخصوص نماز كے اذكار مراد ہيں _

٧_ نماز صحيح قرائت كے ساتھ اور اسكے اذكار كے معانى و مفاہيم كى طرف توجّہ كرتے ہوئے پڑھنا ضرورى ہے_

لاتقربوا الصلوة حتّى تعلموا ما تقولون جملہ ''حتّي تعلموا ...'' مستى كے حال ميں نماز كى حرمت كے فلسفہ كا بيان ہے_ لہذا كلمات كو صحيح ادا كرنا اور اسكے معانى كى طرف توجّہ ركھنا ضرورى ہے اسى لئے مستى كى حالت ميں نماز پڑھنا حرام ہے_

٨_ نماز كے اذكار اور اسكے مفاہيم سے بے توجہى مستى كى حالت ميں اسكے بطلان كا فلسفہ ہے_لاتقربوا الصلوة حتّي تعلموا ما تقولون جملہ ''حتي تعلموا ...'' مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت اور بطلان كى علت بيان كر رہا ہے_

٩_ حضور قلب كے ساتھ نماز پڑھنا ايك پسنديدہ اور ضرورى امر ہے_حتي تعلموا ما تقولون

مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت كا معيار، نماز كے اذكار سے عدم آگاہى اور ان كى طرف متوجہ نہ ہونا ہے_ اور يہ غفلت اور حضور قلب كے نہ ہونے كى صورت ميں بھى ہے_

١٠_ جنابت كى حالت ميں نماز پڑھنا باطل ہے_لاتقربوا الصلوة و لاجُنباً

۵۰۹

١١_ جنابت كى حالت ميں انسان كا آلودہ و ناپاك ہونا_لاتقربوا الصلوة ...و لاجنباً و حتي تغتسلوا مجنب كو غسل كى ضرورت، اسكے آلودہ ہونے كو ظاہر كرتى ہے_

١٢_ مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى حرمت_لاتقربوا الصلوة و لاجنباً يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے وہ جگہ مراد ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے يعنى مساجد_ اور ''الاّ عابرى سبيل'' اس كا قرينہ ہے_

١٣_ مجنب كيلئے مسجد سے گذرنے كا جواز_لاتقربوا الصلوة و لا جنباً الاّ عابرى سبيل

١٤_ مجنب كو نماز پڑھنے كيلئے غسل كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة حتي تغتسلوا

١٥_ غسل، رافع جنابت ہے_و ان كنتم جنباً حتي تغتسلوا

١٦_ غسل كيلئے پورے بدن كو دھونا ضرورى ہے_حتي تغتسلوا تيمم كے مواضع كى تصريح كرنے كے مقابلے ميں غسل كيلئے خاص اعضا كا تعين نہ كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ غسل ميں پورا بدن دھونا ضرورى ہے_

١٧_ تيمم سے جنابت رفع نہيں ہوتي_و لاجنباً حتي تغتسلوا يہ اس بنا پر ہے جب ''عابرى سبيل''سے مسافر مراد ہو تو جملہ ''لاتقربوا ...''يہ ظاہر كر رہا ہے كہمجنب مسافر، جنابت كى حالت كے ساتھ نماز پڑھ سكتا ہے اور آيت كے ذيل كے مطابق، مجنب مسافر كا فريضہ ہے كہ وہ تيمم كرے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تيمم اسكى جنابت كو رفع نہيں كرتا_

١٨_ جس مريض كيلئے پانى نقصان دہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيمم كرے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

١٩_ ضرر، شرعيفريضے كے رفع يا اس ميں تخفيف كا ايك سبب ہے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

٢٠_ جس مسافر كو پانى ميسر نہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيممكرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢١_ وضو اور تيممكے موجبات ميں سے ايك پيشاب و پاخانہ كا نكلنا ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا مائً فتيمموا ''غائط''بول و براز كرنے كے مقام كو كہتے ہيں

۵۱۰

اور اس جگہ سے آنا بول وبراز كرنے سے كنايہ ہے_

٢٢_ مجنباور مُحْدث افراد كو پانى نہ ہونے كى صورت ميں نماز پڑھنے كيلئے تيمّم كرنا ہوگا_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢٣_ غسل يا تيمّم كے موجبات ميں سے ايك، جماع ہے_او لمستم النساء فتيمّموا مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق(ع) كے ''لمستم النسائ'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے :هو الجماع _(١)

٢٤_ محدث كو پانى مل جانے كے بعد غسل يا وضو كرنا ہوگا خواہ اس سے پہلے پانى نہ ہونے كى وجہ سے اس نے تيمم كيا ہو_يا ايها الذين ا منوا فتيمّموا جملہ شرطيہ ''ان كنتم لمستم فلم تجدوا مائً فتيمموا ''كا مفہوم يہ ہے كہ پانى كى موجودگى كى صورت ميں تيمم كے ساتھ نماز نہيں پڑھ سكتے_ لہذا جس كى دسترس ميں پانى نہ ہو اور اس نے تيمم كيا ہے_ پانى تك رسائي حاصل ہوجانے كے بعد اسے غسل يا وضو كرنا ہوگا_

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٥٥ ح٥ نورالثقلين ج١ ص٤٨٤ ح٢٧٠_

۵۱۱

٢٥_ تيمم كرنے سے پہلے ''پاني''تلاش كرنا ضرورى ہے_*فلم تجدوا مائً فتيمّموا پانى نہ پانا (فلم تجدوا) جستجو و تلاش پر متفرع ہے_

٢٦_ قرآن كريم كا جنسى اور اس طرح كے ديگر مسائل بيان كرنے ميں ادب كا لحاظ ركھنا_اوجاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٧_ جنسى اور اس اس طرح كے ديگرمسائل كو اشارے كنائے ميں بيان كرنا چاہيئے_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٨_ تيمم، پاك و پاكيزہ اور مباح زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً ''صعيد'' كا معنى خاك يا مطلق زمين ہے_ (قاموس) ''طيّب'' يعنى نجاست سے پاك اور آلودگى سے پاكيزہ_ بعض كى رائے ہے كہ ''طيب'' زمين كے مباح ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے چونكہ دوسرے كے مال ميں تصرف، غيرطيب تصرف ہوگا_

٢٩_ تيمم، خاك پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً يہ اس بنا پر ہے كہ ''صعيد''سے مراد فقط خاك ہو نہ مطلق زمين_

۵۱۲

٣٠_ تيمم كے واجبات ميں سے ايك، ہاتھوں اور چہرے كے كچھ حصہ كا مسح كرنا ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

چونكہ مادہ ''مسح'' حرف جر كے بغيرمفعول بھى ركھ سكتا ہے لہذا ''وجوہ''پر''بائ''تبعيض كيلئے ہے اور ''ايديكم'' مجرور ہونے كى وجہ سے ''وجوہ''كے حكم تبعيض كا حامل ہے_

٣١_ تيمم ميں چہرے كے مسح كو ہاتھوں كے مسح پر مقدم كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

ذكر ميں ''ايدي''پر ''وجہ''كا تقدم، تيمم ميں اسكے مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٣٢_ خداوند متعال ہميشہ ''عفّو'' (بہت زيادہ درگذر كرنے والا ) اور غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) ہے_انّ الله كان عصفّواً غفوراً

٣٣_ معذور و ناچار افراد كيلئے احكام كى تخفيف، الہى عفو و غفران كا ايك پرتو ہے_فلم تجدوا مائً ان ّ الله كان عفواً غفوراً

٣٤_ ناتواني، مكلف كيلئے عذر ہے نہ كہ تكليف (شرعى فريضہ) كيلئے رافع_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا انّ الله كان عفواً غفوراً غسل اور وضو كى جگہ مسئلہ تيمم كے بعد، خداوند متعال كو ''عفو'' و ''غفور'' كى صفات سے ياد كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ اصل تكليف (شرعى فريضہ) باقى ہے اور خداوند متعال مكلف كے عذر كى خاطر اسے بخش دے گا_

٣٥_ نيند اور غنودگى كى حالت ميں نماز شروع كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:سكر النوم _(١) اس سے مراد نيند كى مستى ہے_

٣٦_ سوائے عبور كرنے كے، مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى ممانعت_و لاجُنباً الاّ عابرى سبيل حتّى تغتسلوا

امام باقر(ع) نے مجنب اور حائض كے مسجد ميں داخل ہونے كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:الحائض والجنب لايدخلان المسجد الا مجتازين ان الله تبارك و تعالى يقول: و لاجُنباً الا عابرى ...(٢) حائض اور مجنب مسجد ميں داخل نہيں ہوسكتے مگر صرف عبور كرنے كيلئے بيشك اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و لا جنباً الا عابري ...''

____________________

١)كافى ج٣ ص٣٧١ ح١٥، نورالثقلين ج١ ص٤٨٣ ح٢٦٠، ٢٦١،٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٤، تفسير عياشى ج١ص ٢٤٢ح ١٣٤ ، ١٣٧.

٢)علل الشرايع ص٢٨٨ ح١ ب ٢١٠، نورالثقلين ج١ ص٤٨٤، ح٢٦٦ ، ٢٦٧تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣ح ١٣٨ ، تفسير قمى ج١ ص ١٣٩.

۵۱۳

٣٧_ عورت كے بدن كو بغيرجنسى آميزش كے لمس كرنا، طہارت كو نہيں توڑتا_او لمستم النسائ امام باقر(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس نے وضو كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو لمس كيا، فرمايا:لا و الله ما بذلك باس و ما يعنى بهذا ''او لمستم النسائ''الاّ المواقعة فى الفرج ...(١) نہيں قسم بخدا اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور '' او لمستم النسائ'' سے مراد اللہ تعالى كى مراد صرف فرج ميں جماع ہے

٣٨_ مالى استطاعت كے مطابق، وضو كيلئے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً امام كاظم (ع) نے پانى نہ ہونے كى صورت ميں وضو اور غسل كيلئے پانى مہيا كرنے كيلئے ضرورى مبلغ كى مقدار بتاتے ہوئے فرمايا: ذلك على قدر جدتہ(٢) يعنى اپنى مالى حيثيت كے مطابق خريدے_

٣٩_ پانى دستياب ہوجانے سے تيمم كا باطل ہوجانا_فلم تجدوا مائً فتيمّموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس كو تيمم كے بعد پانى مل گيا ہو فرمايا: اذا را ى الماء وكان يقدر عليہ انتقض التيمم(٣) جب پانى كو ديكھے اور اسے حاصل كرنے پر قادر بھى ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

٤٠_ تيمم، پاكيزہ زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ''صعيداً طيباً''كے بارے ميں فرمايا:''الصعيد'' الموضع المرتفع و '' الطيّب'' الموضع الذى ينحدر عنه الماء (٤) صعيد سے مراد بلند جگہ ہے اور طيب سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے پانى بہہ رہاہو_

زمين كا مرتفع ہونا اور اسكے اوپر سے پانى كا عبور كرنا جيساكہ حديث ميں آيا ہے، زمين كے پاكيزہ ہونے سے كنايہ ہے چونكہ اگر زمين نشيب دار ہو تو گندگى وغيرہ كى جگہ بن جاتى ہے اور پانى اس ميں كھڑا ہوجاتا ہے اور بُو دينے لگتا ہے_

_____________________

١)تفسير برھان ج١ ص٣٧١ ح٥، ١٠، تہذيب شيخ طوسى ج١ ص٢٢، ح٥٥ ب ١/ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣، ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٦ تفسير برھان ج١ ص٣٧٢ ح١٧.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٤.

٤)معانى الاخبار ص٢٨٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٥ بحار الانوار ج٧٦ ص٣٤٧ ح١٢.

۵۱۴

٤١_ پاكيزہ زمين (مٹي) حصول طہارت كيلئے پانى كى جگہ لے ليتى ہے خواہ پانى كا فقدان طولانى ہى كيوں نہ ہوجائے_

فتيمموا صعيداًطيباً رسول خدا (ص) نے فرمايا:الصعيد الطيب وصضوء المسلم و لو الى عشر سنين (١) پاك مٹى پانى كى جگہ لے ليتى ہے اگر چہ دس سال تك ہو_ ''وصضوئ''''واو''كے فتح كے ساتھ، وہ پانى ہے كہ جس سے دھويا جاتا ہے_

آلودگي: آلودگى كے اسباب ١١

احكام: ١، ٢،٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠،١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١ احكام ثانوى ١٨، ١٩، ٢٢; احكام كا فلسفہ ٨

اسماء و صفات: عفوّ ٣٢;غفور ٣٢

اضطرار: اضطرار كے احكام ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو ٣٢، ٣٣; اللہ تعالى كى مغفرت ٣٢، ٣٣

بول : بول كے احكام ٢١

بيمار: بيمار كے احكام ١٨

تيمم: تيمم كا بطلان٣٩;تيمم كى شرائط ٢٥، ٢٨; تيمم كے احكام٣، ١٧، ٢٠،٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٩، ٤٠;تيمم كے موارد١٨; تيمم كے موجبات ٢١، ٢٢ ٨ ٢٣; تيمم كے واجبات٣٠، ٣١ مستى ميں تيمم ٣

پاخانہ: پاخانہ كے احكام ٢١

جنابت: جنابت كے اثرات ١١; جنابت كے احكام ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ٢٢، ٢٤،٣٦

روايت: ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١

زمين: پاك زمين٤٠، ٤١

___________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٥٥٢، ذيل آيت.

۵۱۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے رفع كے اسباب ١٩، ٣٤;شرعى فريضہ ميں سہولت ٣٣; شرعى فريضہ ميں عذر ٣٤; شرعى فريضہ ميں قدرت ٣٨

ضرر: ضرر كے اثرات ١٨، ١٩

ضعف: ضعف كے اثرات ٣٤

طہارت: طہارت كے احكام ٣٧، ٤١;طہارت كے نواقص ٣٧

غسل: غسل كے اثرات ١٥;غسل كے احكام ٣، ١٦، ٢٣، ٢٤; غسل كے موجبات ٢٣; غسل كے واجبات١٦; مستى ميں غسل ٣;واجب غسل ١٤

قرآن كريم: قرآن كريم كا ادب ٢٦

كلام : كلام كرنے ميں ادب ٢٦،٢٧;كلام كرنے ميں كنايہ ٢٧

مباشرت: مباشرت كے اثرات ٢٣

محرمات: ٤، ١٢

مسافر: مسافر كے احكام ٢٠

مست: مست كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦ ;مستى كا خاتمہ ٥، ٦

مسجد: مسجد كے احكام ٤، ١٢، ١٣، ٣٦

معذور: معذور كے احكام ٣٣

نماز: حالت مستى ميں نماز ١، ٢، ٨; نماز قائم كرنا ٩; نماز كا بطلان ١، ٨، ١٠ ;نماز كے آداب ٩، ٣٥; نماز كے احكام ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٤، ٢٢;نماز ميں حضور قلب ٨، ٩ ;نماز ميں قرائت ٧

وضو: حالت مستى ميں وضو ٣٠;وضو كے احكام ٣، ٢١، ٢٤، ٣٨; وضو كے موجبات ٢١

۵۱۶

آیت(۴۴)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلاَلَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّواْ السَّبِيلَ )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا ہے جنھيں كتاب كا تھوڑا سا حصہ دے ديا گيا ہے كہ وہ گمراہى كا سودا كرتے ہيں اور چاہتے ہيں كہ تم بھى راستہ سے بہك جاؤ _

١_ علمائے اہل كتاب كا اپنى آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

بظاہر ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور ''من الكتاب''، ''نصيباً''كى صفت ہے_ يعنى وہ كتاب كے صرف بعض حصوں سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

٢_ علمائے يہود كا تورات سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''من الذين ھادوا''(آيت ٤٦) ميں ''من''بيانيہ ہو_

٣_ ہدايت كى شرط يہ ہے كہ آسمانى كتاب كے تمام مطالب سے ا نسان آگاہ ہو_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة بظاہر اہل كتاب كى ان الفاظ ميں توصيف كرنا كہ وہ كتاب كے كچھ حصوں سے آگاہ ہيں جملہ ''يشترون الضلالة ...''كيلئے ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ تعليمات الہى سے ناقص آگاہي، گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة

٥_ علمائے اہل كتاب، ہدايت سے محروميت كے بدلے گمراہى كے خريدار ہيں _الم تر يشترون الضّلالة

٦_ علمائے دين كى طرف سے، گمراہى كے بدلے

۵۱۷

ہدايت كا سودا ايك انتہائي حيرت ناك اور قابل مذمت امر ہے_الم تر يشترون الضّلالة ''الم تر ...''ميں استفہام تعجب و حيرت كيلئے ہے_

٧_ علمائے اہل كتاب كى اپنى آسمانى كتاب سے بہرہ مندي، ہدايت كے حصول كيلئے كافى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة كہہ سكتے ہيں كہ اہل كتاب كو ''اوتو ا نصيباً ...''كے عنوان سے ياد كيا جانا_ان كى گمراہى كى قباحت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى وہ آسمانى كتاب سے بہرہ مند ہونے كے باوجود گمراہى كے راستے پر چل پڑے_

٨_ علمائے اہل كتاب كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدو ن ان تضلوا السبيل

٩_ علمائے يہود كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدون ان تضلوا السبيل

١٠_ صدر اسلام ميں علمائے اہل كتاب كا ايك خاص مقام و مرتبہ _الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب و يريدون ان تضلوا السبيل ''اوتوا نصيباً'' سے مراد علمائے اہل كتاب ہيں كيونكہ علم كتاب ان كے پاس ہے اور بعد والى آيت ميں خداوند متعال كا جملہ ''الله اعلم باعدائكم ''كے ذريعے ان كى دشمنى كى تصريح كرنا، اس مقام و حيثيت كو ظاہر كرتا ہے جو انہيں مسلمانوں كے درميان حاصل تھي_

١١_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے اہل كتاب اور يہودى دانشوروں كا اپنے علم اور مقام و حيثيت سے سوء استفادہ كرنا_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل

١٢_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى خاطر يہوديوں كى جدوجہد كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل علمائے يہود كے ارادوں كو بيان كرنے كا مقصد، اسلامى معاشرے كو گمراہ كرنے كى خاطر ان كى مسلسل جدوجہد سے مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٧ ; آسمانى كتب كى تعليمات ٣

۵۱۸

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمان ٨، ١١;اہل كتاب كى آسمانى كتب ١;علمائے اہل كتاب ١، ٥، ٧، ١١ ;علمائے اہل كتاب كا گمراہ كرنا ٨;علمائے اہل كتاب كے فضائل ١٠

جہالت: جہالت كے اثرات ٤

دين: دينى تعليمات سے جہالت ٤ دين فروش افراد: ٦ دين فروشي: دين فروشى پر سرزنش ٦

زيركى : زيركى كى اہميت ١٢

علم: علم سے سوء استفادہ، ١١

علمائ: علماء كى دين فروشى ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤;گمراہى كو خريدنا ٥، ٦;گمراہى كے اسباب ٨، ٩، ١١، ١٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ داري١٢

موقعيت: موقعيت سے سوء استفادہ ١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٧;ہدايت كو فروخت كرنا ٥، ٦; ہدايت كى شرائط ٣

يہود: علمائے يہود ٢، ١١;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٩;يہود اور تورات ٢;يہود اور مسلمان ٩، ١ ١،١٢ يہود سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ١٢;يہود كا گمراہ كرنا ١٢

۵۱۹

آیت(۴۵)

( وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَی بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَی بِاللّهِ نَصِيرًا )

او رالله تمھارے دشمنوں كو خوب جانتا ہے اور وہ تمھارى سرپرستى اور مدد كے لئے كافى ہے

١_ مسلمانوں كے دشمنوں كے بارے ميں خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے_والله اعلم باعدائكم

٢_ علمائے يہود، مسلمانوں كے دشمن ہيں _الم تر الى الّذين والله اعلم باعدائكم گذشتہ اور بعد والى آيت كے قرينے سے ''اعدائ''سے مراد علمائے يہود ہيں _

٣_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا اپنے بارے ميں يہود كى دشمنى كو باور نہ كرنا_الم تر والله اعلم باعدائكم

''اعلم''كو صيغہ افعل تفضيل كے ساتھ لانا، ظاہر كرتا ہے كہ مسلمانوں كو اپنے بارے ميں علمائے يہود كى دشمنى كا يقين نہيں آرہا تھا_

٤_ اسلامى معاشرے كے مذہب اور ثقافت پر حملہ آور ہونے والے ہى مسلمانوں كے حقيقى دشمن ہيں _

و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم خداوند متعال علمائے يہود كو اسلئے مسلمانوں كا دشمن قرار ديتا ہے كيونكہ وہ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہيں _

٥_ دشمن كى شناخت كيلئے وحى كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_والله اعلم باعدائكم

٦_ انحراف سے بچنے اور ہدايت كے حصول ميں ، دشمن شناسى كى خاص اہميت ہے_و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم

٧_ خداوند متعال دوستى و سرپرستى كيلئے كافى ہے_

۵۲۰