تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 141816
ڈاؤنلوڈ: 3601


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 141816 / ڈاؤنلوڈ: 3601
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

قاتل كا ديت ادا كرنا ٧

قانون سازي: قانون سازى كا معيار ١٤

قتل: قتل خطا ٢٧;قتل خطا كا كفارہ ٥، ٦، ١٢، ٣٤;قتل خطا كى حقيقت ٣١;قتل خطا كى ديت ٧، ٢٣، ٢٥، ٣٢، ٣٣، ٣٥ ;قتل خطا كے اثرات ٢٤;قتل خطا كے احكام ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨، ٣١; قتل عمد ٣;قتل كا كفارہ ٣٣

كفار: كفار كے قتل كى ديت ١٨;ہم پيمان كفار ١٨

كفارات: كفارات كا فلسفہ ٣٠;كفارات كے احكام ٦،١٢، ١٥

محرمات: ٣

مقتول: مقتول كے اولياء كے حقوق ٣٢

مؤمنين: مؤمنين كا قتل ٢، ٤، ٣٤;مؤمنين كو قتل كرنے كى حرمت ٣;مؤمنين كى حرمت ١، ٣; مؤمنين كى ذمہ دارى ١; مؤمنين كے قتل كى ديت ٥، ١٦

آیت(۹۳)

( وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا )

او رجو بھى كسى مومن كوقصداً قتل كردے گااس كى جزاجہنّم ہے _ اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور اس پر خدا كا غضب بھى ہے اور خدا لعنت بھى كرتا ہے اور اس نے اس كيلئے عذاب عظيم بھى مہيا كر ركھا ہے _

١_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے والے كى سزا خداوند متعال كا غضب ، لعنت اور دائمى جہنم ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنم خالداً فيها و غضب الله عليه و لعنه

۶۸۱

٢_ جو شخص كسى مؤمن كوجان بوجھ كر قتل كرے خداوند متعال كا عذاب عظيم اسكے انتظار ميں ہے_

و من يقتل مؤمناً و اعدّ له عذاباً عظيماً

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنا، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها وغضب الله عليه و لعنه واعدّ له عذاباً عظيماً مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے:قتل النفس من الكبائر لانّ الله عزوجل يقول ''و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ له عذاباً عظيماً (١) قتل نفس كبيرہ گناہوں ميں سے ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے:'' و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ لہ عذاباً عظيماً''_

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں مؤمن كى زندگى اور ايمان كى قدروقيمت_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها

٥_ جو كسى مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرے، اس كيلئے عذاب تيار ہے_و من يقتل مؤمناً متعمداً ...و اعدّ له عذاباً عظيماً

٦_ عذاب الہى مختلف مراتب( شدت و ضعف) ركھتا ہے_و اعدّ له عذاباً عظيماً

٧_ كسى مؤمن كو غصے و غضب كى حالت ميں يا دوسرے دنيوى اغراض كى بنا پر قتل كرنے كى توبہ، قصاص ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً امام صادق(ع) نے مؤمن كے قتل عمد ميں توبہ كے بارے ميں فرمايا:و ان كان قتله لغضب او لسبب ش من امر الدنيا فانّ توبته ان يقاد منه ..(٢) او ر اگر اسكا قتل غصے كى بناء پر يا دنيا كى كسى غرض كى وجہ سے ہو تو اسكى توبہ يہ ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ٢ ، ٦ ; اللہ تعالى كا غضب ١ ; اللہ تعالى كى لعنت ١

ايمان: ايمان كى اہميت٤

جہنم: جہنم كا دائمى ہونا ١

روايت: ٧

____________________

١)علل الشرايع، ص٤٧٨ ح٢ ب ٢٢٨، نورالثقلين ج١ ص٥٣٤ ح٤٩٤.

٢)كافى ج٧ ص٢٧٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥٣٣ ح٤٩٠.

۶۸۲

عذاب: عذاب كے مراتب ٢، ٦

قاتل: قاتل كى توبہ ٧

قتل: قتل عمد كا قصاص ٧

گناہ: گناہ كبيرہ ٣

مؤمنين: مؤمنين كى زندگى كى اہميت ٤ ;مؤمنين كے قاتل كا عذاب ٥ ;مؤمنين كے قتل كا گناہ ٣; مؤمنين كے قتل كى سزا ١،٢، ٧

آیت ( ۹۴)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيوةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا )

ايمان والو جب تم راہ خدا ميں جہاد كے لئے سفر كرو تو پہلے تحقيق كرلو او رخبردار جو اسلام كى پيش كش كرے اس سے يہ نہ كہنا كہ تو مومن نہيں ہے كہ اس طرح تم زندگانى دنيا كا چند روزہ سرمايہ چاہتے ہو اور خدا كے پاس بكثرت فوائد پائے جاتے ہيں _ آخر تم بھى تو پہلے ايسے ہى كافر تھے _ خدا نے تم پر احسان كيا كہ تمھارے اسلام كو قبول كرليا (اوردل چيرنے كى شرط نہيں لگائي ) تو اب تم بھى اقدام سے پہلے تحقيق كرو كہ خدا تمھارے اعمال سے خوب با خبر ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ جہاد كيلئے سفر كے دوران راستے ميں ملنے والے مشكوك افراد كو ان كا كفر

و اضح ہونے سے پہلے قتل نہ كريں _يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله

۶۸۳

فتبيّنوا آيت كے شان نزول اور سياق سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جب مسلمان جنگ كيلئے نكلتے تو راستے ميں اگر كوئي ايسا شخص ملتا جس كے بارے ميں انہيں شك ہوتا تو اس گمان ميں اسے قتل كرنا چاہتے كہ وہ دشمن كى فوج كا آدمى ہے_ خداوند متعال نے اہل ايمان كو حكم ديا ہے كہ بغيرتحقيق كے مشكوك شخص كو قتل نہ كرو_

٢_ مؤمنين كو چاہيئے كہ جہاد كيلئے روانہ ہوتے وقت، مد مقابل لشكر اور وہاں موجود افراد كے اسلام و كفر كے بارے ميں تحقيق كريں _يا ايها الّذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله فتبيّنوا ''و لاتقولوا ...''كے قرينے سے ''فتبيّنوا '' كا متعلق، ان افراد كا كفر و ايمان ہے جو جہاد كے وقت مسلمانوں كے روبرو ہوتے ہيں _

٣_ مؤمنين كى جنگى ماموريت اور سفر سے مربوط تمام امور مكمل تحقيق كے بعد انجام پانے چاہييں _*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا بظاہر ''تبيّنوا''كا حذف شدہ متعلق وہ تمام امور ہيں جو جنگ سے مربوط ہيں _ اور كافر و مؤمن ميں تميز اس مصداق كى طرف اشارہ ہے جو مدنظر رہنا چاہيئے اور جس كے بارے ميں تحقيق كى جانى چاہيئے_

٤_ جنگ ميں مسلمانوں كى عسكرى اور سياسى اطلاعات كى ضرورت پورى كرنے كيلئے اطلاعاتى ادارہ بنانا ضرورى ہے_*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبينوا يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنُوا'' كا متعلق، جنگ سے مربوط تمام امور ہوں _ لہذا اس قسم كا مقصد حاصل كرنے كيلئے ايك اطلاعاتى ادارے كى ضرورت ہوگي_

٥_ جنگى حالات ميں بھى جانوں كى حفاظت كيلئے احتياط ضرورى ہے_يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبيّنوا و لاتقولوا

٦_ اظہار اسلام كى صورت ميں ، دشمن كے خلاف ہر قسم كى مزاحمت اور اسكے قتل كى حرمت_

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''لست مؤمناً'' كے قرينے سے ''القائے سلام''سے مراد كلمہ شہادتين يا ايسے الفاظ كے ذريعے اظہار اسلام كرنا ہے جو مسلمان ہونے كى علامت ہو_

٧_ صدر اسلام ميں سلام كرنا، مسلمان ہونے كى

۶۸۴

علامت تھى *_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً بعض كى رائے ہے كہ ''القائے سلا م''سے مراد يہى ''سلامُ عليكم''كہنا ہے_ كيونكہ اس قسم كى دعائے خير اس دور ميں اسلامى معاشرے كا شيوہ تھا_

٨_ اسلام پر دلالت كرنے والى معمولى سى علامت كے ساتھ لوگوں كے اسلام كو قبول كرنا ضرورى ہے_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً آيت ميں كسى كے سلام كرنے كو اسكے مسلمان ہونے كى علامت قرار ديا گيا ہے لہذا اس كيلئے مزاحمت كو حرام سمجھا گيا ہے_ لہذا ہر وہ كردار و گفتار جو اسلام كى علامت ہو_ اس كا يہى حكم ہے اور اس كا كہنے والا مسلمان سمجھا جائے گا_

٩_ اسلام كا اظہار كرنے والے كى تكفير، حرام ہے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ القائے سلام سے مراد اظہار اسلام ہو_

١٠_ محارب دشمنوں ميں سے ہتھيار ڈالنے والے اور جنگ ترك كردينے والے افراد يا گروہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرنا چاہيئے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''سلام''كے لغوى معنى ''صُلح'' كو مدنظر ركھتے ہوئے، القائے سلام سے مراد صلح طلبى ہے_ يعنى دشمن اگر صلح چاہتا ہے تو اسكے ساتھ جنگ كرنا جائز نہيں _ اور جملہ ''لست مؤمناً''اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ترك مزاحمت ميں فقط ايمان شرط نہيں بلكہ ہتھيار ڈال دينا يا صلح كا تقاضا كرنا بھى كافى ہے_

١١_ دشمنوں كے قتل و مزاحمت كى حرمت، ان كے ہتھيار ڈالنے كے اظہار سے مربوط ہے نہ كہ ان كے ايمان لانے سے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلم لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ ''القائے سلام''سے مراد ہتھيار ڈالنا ہو نہ كہ اسلام و ايمان كا اظہار_

١٢_مادى اغراض اور غنيمت كا حصول، دوسروں كيلئے ناحق مزاحمت پيدا كرنے كا ايك پيش خيمہ ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٣_ مادى اغراض دوسروں كى تكفير كا راستہ ہموار كرتى ہيں _و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

۶۸۵

١٤_ دنيوى فوائد كا كم قيمت اور عارضى ہونا_تبتغونعرض الحيوة الدنيا از نظر لغت ''عرض''سے مراد، ناپائيدارى ہے_ اور دنيوى زندگى كو ''عرض''سے تعبير كرنا، اسكى ناپائيدارى اور كم اہميت كى طرف اشارہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں حركت، دنيا پرستى كے منافى ہے_اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٦_ جنگى غنائم اور دنيوى منافع كى نسبت الہى اجر و ثواب اور غنائم كى برترى اور فراواني_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة كلمہ ''عندالله ''الہى اجر و ثواب كى برترى كى طرف اشارہ ہے_

١٧_ پست قدروں سے انسان كو دُور ركھنے كيلئے اعلى قدروں كى شناخت كروانا، قرآنى روش ہے_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة

١٨_ خداوند متعال كے فراوان غنائم ان مجاہدين كيلئے ہيں جو اسكى راہ ميں لڑتے ہيں اور دنيا پرستى سے پرہيز كرتے ہيں _اذا ضربتم فى سبيل الله و لاتقولوا فعندالله مغانم كثيرة

١٩_ تربيت كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، انسان كى مفاد پرستى كى خصلت سے ا ستفادہ اور اسے صحيح رخ عطا كرنا ہے_تبتغون عرض الحيوة الدنيا فعندالله مغانم كثيرة

٢٠_ غنيمت كى خاطر لوگوں كے مزاحم ہونا اور انہيں قتل كرنا، زمانہ جاہليت كى ايك ناپسنديدہ رسم ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا كذلك كنتم من قبل بظاہر ''كذلك''جملہ ''تبتغون عرض ...''كى طرف اشارہ ہے اس بنا پر ''من قبل'' كا مطلب قبل از اسلام ہے يعنى دوران جاہليت كہ جس ميں دنيوى مال كى خاطر بغيركسى سبب كے دوسروں كو قتل كرديا جاتا تھا_

٢١_ لوگوں كاجاہليت سے نجات پانا اور اسلام كى جانب مائل ہونا، خداوند متعال كى عظيم نعمات ميں سے ہے_

كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم ''منّت''كا مطلب، عظيم نعمت ہے_

٢٢_ انسا ن كا جاہلانہ رجحانات سے نجات پانا خداوند

۶۸۶

متعال كے اختيار اور اسكى مشيّت سے مربوط ہے_كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم

٢٣_ ابتدا ميں ، صدر اسلام كے اكثر مسلمانوں كا ايمان، ظاہرى اور سطحى تھا اور پھر بنيادى و عميق ہوگيا_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً كذلك كنتم من قبل يہ اس بنا پر ہے كہ ''كذلك''، ''القى اليكم السلام''كى طرف اشارہ ہو_ يعنى تم حقيقى اور مجاہد مؤمنين بھى شروع ميں سطحى و ابتدائي ايمان ركھتے تھے اور فقط اظہار اسلام كرتے تھے_

٢٤_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ اپنے زمانہ جاہليت كے پست نظريات و كردار ميں غور وفكر كريں اور اسلام ميں اس غور و فكر كى بلندى كى طرف توجہ كريں _كذلك كنتم من قبل فصمصنّ الله عليكم فتبيّنوا

يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنوا'' كا متعلق ''كذلك كنتم من قبل''ہو_ يعنى اگر تم نے زمانے كو درك نہيں كيا اور اسے فراموش كرديا ہے تو تحقيق كرو تاكہ زمانہ جاہليت ميں تمہارے بُرے كردار و نظريات تم پر روشن ہوجائيں _

٢٥_ خداوند متعال كا ہميشہ انسان كے اعمال و نيّات سے مكمل آگاہى ركھنا_انّ الله كان بما تعملون خبيراً

''خبير''اس كو كہتے ہيں جو اشياء كے باطن سے آگاہ ہو_

٢٦_ اعمال اور ان كے محرّك سے خداوند متعال كى مكمل آگاہى كے بارے ميں توجّہ فرامين الہى سے تخلف نہ كرنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_فتبيّنوا انّ الله كان بما تعملون خبيراً

احكام: ١،٢، ٦، ٩، ١٠، ١١

اسلام: اسلام كا اقرار كرنے كے اثرات ٦، ٨، ٩، ١١ ;اسلام كى طرف ميلان ٢١

اطلاعات: سياسى اطلاعات كى اہميت ٤;عسكرى اطلاعات كى اہميت ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١٦; اللہ تعالى كا علم ٥٢، ٢٦; اللہ تعالى كى مشيت ٢٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٢١

انحطاط: انحطاط كے اسباب تلاش كرنا ٢٤

۶۸۷

انسان: انسان كا عمل ٢٥;انسان كى مفاد پرستى ١٩;انسان كے رجحانات ٢٥

بغاوت: بغاوت كا پيش خيمہ١٢;بغاوت كا ناپسنديدہ ہونا ٢٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٧

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩

تكفير: تكفير كا پيش خيمہ ١٣;تكفير كے احكام ٩

جان كى حفاظت: جان كى حفاظت كى اہميت ٥

جاہليت: جاہليت سے نجات ٢١، ٢٢;جاہليت كى رسوم ٢٠

جنگ: جنگ كى شرائط٣;جنگ ميں اطلاعات٤;جنگى غنيمت ١٦، ١٨

جہاد: جہاد كى شرائط٢; جہاد كے احكام ٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى سے اجتناب ١٨;دنيا پرستى كے اثرات ١٥

دنيوى وسائل: دنيوى وسائل كا بے اہميت ہونا ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

سبيل الله : ١٥، ١٨

سلام: سلام كے اثرات ٧;صدر اسلام ميں سلام ٧

عصيان: عصيان كے موانع ٢٦

عمل: ناپسنديدہ عمل، ٢٠

غنيمت: جنگى غنيمت ١٦

قتل: قتل سے اجتناب ١;قتل كا ناروا ہونا ٢٠; قتل كے احكام ٦، ١٠;ناجائز قتل ١، ٦، ١٠، ١١

مجاہدين: مجاہدين كے فضائل ١٨

۶۸۸

محارب: محارب كا ہتھيار ڈالنا ١٠;محارب كى امان طلبى كے اثرات ١٠ ،١١

محرك: مادى محرك كے اثرات ١٢، ١٣

محرمات: ٦، ٩، ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤;صدر اسلام كے مسلمانوں

كا ايمان ٢٣; مسلمان كى تكفيركى حرمت ٩;مسلمانوں كى ذمہ دارى ٢٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١،٢، ٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى قدر و قيمت١٦;دنيوى نعمتيں ١٤

ہدايت: ہدايت كا طريقہ ١٧

آیت(۹۵)

( لاَّ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَی الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُـلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَی وَفَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا )

اندھے بيمار او رمعذور افراد كے علاوہ گھر بيٹھ رہنے والے صاحبان ايمان ہرگز ان لوگوں كے برابر نہيں ہو سكتے جوراہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہادكرنے والے ہيں _ الله نے اپنے مال اورجان سے جہاد كرنے والوں كو بيٹھ رہنے والوں پر امتياز عنايت كئے ہيں اور ہر ايك سے نيكى كا وعدہ كيا ہے اورمجاہدين كو بيٹھ رہنے والوں كے مقابلہ ميں اجر عظيم عطا كيا ہے_

١_ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہ كرنے والے افراد كا درجہ و مرتبہ راہ خدا ميں لڑنے والے

۶۸۹

مجاہدين كے برابر نہيں ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

٢_ جو لوگ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہيں كرتے ان كے درجے و مرتبے كا جہاد ميں شركت سے معذور افراد كے درجے و مقام كے برابر نہ ہونا_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

اگر وہ سب لوگ جو جہاد ميں شركت نہيں كرتے خواہ توانائي ركھتے ہوں يا نہ ركھتے ہوں ، ايك مقام و مرتبے ميں ہوتے تو استثناء يعنى ''غير اولى الضّرر''كا كوئي معنى نہ ہوتا_

٣_ معاشرتى لحاظ سے مجاہدين كو، جنگ كى توانائي ركھنے والے مگر اس سے دست بردار ہوجانے والوں كے مساوى شمار نہيں كرنا چاہيئے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضر ر والمجاهدون فى سبيل الله

مراد يہ ہے كہ مساوى حالات ميں اجتماعى حقوق ميں راہ خدا كے مجاہدين كو فوقيت حاصل ہے_

٤_ر اہ خدا ميں جنگ كيلئے اخراجات پورے كرنا، راہ خدا ميں مالى جہاد كہلاتا ہے_والمجاهدون فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

٥_ جنگ سے دست بردارہوجانے والوں پر جان و مال سے جہاد كرنے والوں كو برترى عطا كرنے والا خود خداوند متعال ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجة

٦_ جان و مال كے ذريعے جہاد ، اشخاص كو مقام و منصب عطا كرنے كا معيار ہونا چاہيئے_فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة يعنى جس كو خداوند متعال برترى عطا كرے، اسلامى معاشرے كو بھى چاہيئے كہ اسے برترى دے_

٧_ خداوند متعال كى جانب سے ايك عادلانہ نظام كى بنياد پراجر و ثواب اور درجات عطا ہونا_

فضّل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة و كلاّ اجراً عظيماً

٨_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں درجات كا فرق، انسان كى كاركردگى سے مربوط ہے_فضلّ الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجةً

٩_ مجاہدين اور جنگ سے دست بردار ہوجانے والے مؤمنين كيلئے نويد الہي_

۶۹۰

فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجة و كلاّ وعد الله الحسنى

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے نيك جزا، ايمان كا ثمر ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين كلاّ وعد الله الحسنى

١١_ جہاد سے دست بردار ہوجانے والے اس وقت اجر الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں جب انہوں نے بے ايمانى كى وجہ سے جہاد كو ترك نہ كيا ہو_لايستوى القاعدون من المؤمنين و كلاّ وعد الله الحسنى چونكہ ''من المؤمنين''، ''القاعدون'' كيلئے حال ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ جنگ سے معذور افراد اس صورت ميں مجاہدين كے ساتھ قابل قياس ہيں جب ان كا ايمان محفوظ ہو_ يعنى جنگ سے دست بردارى ايسى حالت ميں نہ ہوئي ہو كہ جو ان كے ايمان كو سلب كرنے كا موجب بن جائے يا انہوں نے فرامين الہى و فرمودات رسول(ص) پر ايمان نہ ہونے كى وجہ سے جہاد ترك نہ كيا ہو_

١٢_ اسلامى قدروں ميں سے اعلى ترين قدر جان و مال كے ذريعے جہاد كرنا ہے_لايستوى القاعدون والمجاهدون باموالهم وا نفسهم فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم

١٣_ جہاد كا واجبات كفائي ميں سے ہونا_لايستوى القاعدون كلاّ وعد الله الحسنى

١٤_ جن مؤمنين كے ترك جہاد كى وجہ سے مؤمنوں كے محاذ كو نقصان پہنچے وہ اجر الہى كے مستحق نہيں ہيں _

لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضّرر كلاّ وعد الله الحسنى مذكوره بالا مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ضرر''كا معنى نقصان پہنچانا ہو_ چنانچہ ''لسان العرب''ميں ''لاضرر''كا معنى ہے ''لايضر الرجل اخاہ'' اور '' غير '' ، ''القاعدون''كى صفت ہے تو جملہ كا معنى يوں ہے_ جنگ سے معذور افراد اس وقت خداوند متعال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہوں گے جب ان كے ترك جہاد كى وجہ سے مسلمانوں كے محاذ كو نقصان نہ پہنچے_

١٥_ خداوند متعال نے مجاہدين كو بلند مقام اور عظيم اجر عطا كر كے جہاد سے سبكدوش ہونے والوں پر برترى عطا كى ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجةً و فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً ''اجراً عظيماً''، ''فضّل''كيلئے مفعول بہ ہے_ اور ''فضّل''عطا كرنے كے معنى پر بھى مشتمل ہے_

١٦_ مؤمنين كو راہ خدا ميں جہاد كرنے اور جان و مال

۶۹۱

قربان كرنے كى ترغيب_لايستوى القاعدون والمجاهدون فضّل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً

مجاہدين كى فضيلت اور اجر عظيم كا بيان انہيں جہاد كى ترغيب دينے كيلئے ہے_

اجر: اجر كے مراتب ١٥; اجر كے موجبات ١١

احكام: ١٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ٧ ، ١٠ ، ١١ ; اللہ تعالى كا عدل ٧ ; اللہ تعالى كى بشارت ٩;اللہ تعالى كى عطا ٧ ، ١٥ ; اللہ تعالى كے اجر سے محروم افراد ١٤

انتخاب: انتخاب كا معيار ٦

ايمان: ايمان كى جزا ١٠

جنگ: جنگ سے معذور لوگ٣، ٩

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٢، ١٤;جہاد سے معذورى ٢، ١١، ١٥; جہاد كا وجوب ١٣; جہاد كو ترك كرنا١١;جہاد كى تشويق ١٦; جہاد كى فضيلت١٢; جہاد كے احكام ١٣;جہاد كے انتظامات ٤;مال كے ذريعے جہاد ٤، ٥، ٦،١٢، ١٦

سبيل الله : ١،٤، ١٦

عدالتى نظام: ٧

عمل: عمل كے اثرات ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٥، ٦، ١٢

مجاہدين: مجاہدين كى جزا ٩، ١٥;مجاہدين كے فضائل ١،٣، ٥، ١٥

مقربين: مقربين ميں فرق ٨

منتظم: منتظم كى شرائط ٦

مؤمنين: مؤمنين كى جزا ٩

واجب كفائي: ١٣

۶۹۲

آیت( ۹۶)

( دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَكَانَ اللّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ) اس كى طرف سے درجا ت مغفرت اوررحمت ہے او روہ بڑا بخشنے والا او رمہربان ہے _

١_ الہى اجر و ثواب كے درجات و مراتب ہيں _فضّل الله اجراً عظيماً _درجات منه

٢_ راہ خدا كے مجاہدين كو عظيم اجر كے طور پر خداوند متعال كى طرف سے درجات و مقامات كا عطا ہونا_

فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً _درجات منه ''درجات''، ''اجراً عظيماً''كيلئے عطف بيان ہے_

٣_ خداوند متعال كى خصوصى رحمت و مغفرت، مجاہدين كيلئے عظيم ا جر الہى ہے_فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً_ درجات منه و مغفرة و رحمة ' 'مغفرة'' اور ''رحمةً''، ''اجراً عظيماً'' كيلئے عطف بيان ہے_ اور كلمہ ''مغفرةً'' اور ''رحمةً''كو نكرہ لانا، خاص رحمت و مغفرت پر دلالت كرتا ہے_

٤_ اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد; بلند و بالا مقام و منزلت، گناہوں كى مغفرت ا ور اسكى رحمت خاص كے حصول كا موجب بنتا ہے_فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجات منه و مغفرة و رحمة

٥_ اللہ تعالى كى رحمت خاص سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اسكے گناہوں كى مغفرت سے وابستہ ہے_مغفرة و رحمة

''رحمة''پر ''مغفرةً'' كا مقدم ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ جب تك مغفرت حاصل نہ ہو، رحمت خاص انسان كے شامل حال نہيں ہوتي_

٦_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_و كان الله غفوراً رحيماً

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢،٣

۶۹۳

اسماو صفات: رحيم ٦; غفور ٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١ ، اللہ تعالى كى رحمت ٣ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ٤ ،٥; اللہ تعالى كى عطا ٢ ; اللہ تعالى كى مغفرت ٣ ، ٥

جہاد: جہاد كے اثرات ٤

رشد: رشد كے اسباب ٤

گناہ: گناہ كى بخشش ٤، ٥

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢، ٣

آیت( ۹۷)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيرً ا )

جن لوگوں كو ملائكہ نے اس حال ميں اٹھا يا كہ وہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے ان سے پوچھا كہ تم كس حال ميں تھے _ انھوں نے كہا كہ ہم زمين ميں كمزور بنا ديئے گئے تھے ملائكہ نے كہا كہ كيا زمين خدا وسيع نہيں تھى كہ تم ہجرت كرجاتے _ ان لوگوں كا ٹھكانا جہنّم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ فرشتگان الہي، انسانوں كى جان لينے پر مامور ہيں _ان الّذين توفيهم الملئكة

٢_ موت كے بعدمستضعف گناہگاروں سے ملائكہ كا دنيا ميں زندگى گذارنے كى كيفيت كے بارے ميں

۶۹۴

پوچھنا (سؤال قبر)_انّ الّذين توفيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٣_ موت كے چند لمحوں بعد ملائكہ كى طرف سے گناہگاروں سے پوچھ گچھ شروع ہوجانا_انّ الّذين توفيهم الملئكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٤_ كفر و شرك كے زير تسلط رہنے والوں كا، جان لينے پر ما مور ملائكہ كے جواب ميں فرائض الہى كى انجام دہى سے اپنى عاجزى كا عذر پيش كرنا_قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين

٥_ كفار و مشركين كے زير تسلط رہنا اور ہجرت نہ كرنا اپنے اوپر ظلم ہے_انّ الّذين توفّيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض يہ اس بنا پر ہے كہ ملائكہ كى توبيخ، خود ہجرت نہ كرنے پر ہو نہ يہ كہ ہجرت نہ كرنا فرائض الہى پر عمل نہ كرنے كا باعث بنا _

٦_ موت كے وقت، ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى ناگوار حالت_*قالوا فيمص كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض استفهام توبيخى ، '' فيم كنتم'' مستضعف گناہگاروں كى سخت حالت كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ موت كے وقت ملائكہ كى جانب سے ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى سرزنش و توبيخ_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

٨_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مكہ سے ہجرت نہ كرنا اور اسى طرح كفار كے ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنا_

انّ الّذين توفّى هم الملائكة قالوا كنّا مستضعفين فى الارض ابن عباس كہتے ہيں كہ بعض اہل مكہ ايمان تولے آئے تھے ليكن خوف كى وجہ سے، ہجرت كرنے سے پہلو تہى كرنے لگے اس وقت يہ آيت ان كے بارے ميں نازل ہوئي (روح المعاني_ ذيل آيت)_

٩_ مستكبرين كے زير تسلط رہنے كے نتيجے ميں انسان كى بلند قدروں كا پامال ہونا_انّ الّذين توفّى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض

١٠_ ہجرت، الہى قدروں كے احياء كا باعث ہے_انّ الّذين ظا لمى انفسهم قالوا الم

۶۹۵

تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١ ١_ ظلم و ستم كے زير تسلط رہنے والے مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے آپ كو استضعاف سے نجات دلانے كيلئے ہجرت كريں _قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

١٢_ سرزمين كفر و فساد سے فرار اور ہجرت كيلئے زمين كا وسيع و عريض ہونا_و قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٣_ پورى زمين خداوند متعال كى ملكيت ہے_الم تكن ارض الله واسعة

١٤_ الہى فرائض پر عمل نہ كرنا اپنے آپ پر ظلم ہے_انّ الّذين توفى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها يہ اس بنا پر ہے كہ ہجرت ترك كرنے والوں كى توبيخ ، ملائكہ اسلئے كريں كہ تم لوگوں نے كفر كے ماحول ميں رہ كر فرائض الہى كو كيوں ترك كيا ؟ نہ اسلئے كہ تم نے ہجرت كيوں نہ كى _

١٥_ فرائض الہى پر عمل كرنا ضرورى ہے خواہ اسكى خاطر وطن چھوڑ كر، دوسرے علاقے ميں ہجرت ہى كيوں نہ كرنى پڑے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٦_ كسى ماحول سے نكل سكنے كے باوجود، فريضہ الہى كو ترك كرنے كيلئے ماحول كے جبر كا بہانہ، ناقابل قبول ہے_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٧_ جہنم ايك بُرا ٹھكانہ اور بدانجام ہے_ماوى هم جهنّم و سائت مصيراً

١٨_ جہنم، ان مستضعفين كا ٹھكانہ ہے جو ہجرت كى طاقت ركھنے كے باوجود كفر كے ماحول ميں زندگى گزارتے ر ہے_

فاولئك ما وى هم جهنّم يہ اس بنا پر ہے كہ سرزنش، ہجرت نہ كرنے پر ہو جو خود واجبات ميں سے ہے نہ كہ احكام دين پر عمل نہ كرنے كى وجہ سے_

١٩_ جہنم ان گناہگاروں كا مقام ہے جو مشركين كے زير تسلط رہنے كى وجہ سے اور جان بوجھ كر ہجرت نہ كرنے كے سبب، الہى فرائض ادا كرنے پر قادر نہيں _ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها فاولئك ما ويهم جهنّم و ساء ت مصيراً

۶۹۶

يہ اس بنا پر ہے كہ فرائض پر عمل نہ كرنے كے سبب سرزنش كى گئي ہو نہ كہ ہجرت ترك كرنے پر_

استضعاف: استضعاف سے نجات ١١

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى مالكيت ١٣

انسان: انسان كى پستى كے اسباب ٩

جہنم: جہنم كا بُرا ہونا، ١٧

حيات: دنيوى حيات ٢

دارالكفر: دارالكفرسے ہجرت ١٢;دارالكفر ميں سكونت ٤، ٨، ١٨، ١٩

روح قبض كرنے والے: ١

زمين: زمين كى مالكيت ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض ادا كرنے كى قدرت ١٦; شرعى فرائض پر عمل كى اہميت ١٥;شرعى فرائض پر عمل كے موانع ١٦

شرك: شرك كے اثرات ٥

عذر: ناقابل قبول عذر ١٦

عصيان: عصيان كى سزا ١٩;عصيان كے اثرات ١٤

فساد: فساد سے اعراض ١٢

قبر: قبر ميں سؤال، ٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٠

كفار: كفار كا ظلم ٨

كفر: كفر سے اعراض ١٢;كفر كے اثرات ٥

گناہگار: گناہگار جہنم ميں ١٩;گناہگار سے سؤال ٢ ;گناہگار كا مواخذہ ٣;مستضعف گناہگار ٢

ماحول :

۶۹۷

ماحول كے اثرات ١٦

مستضعفين: مستضعفين اور ملائكہ ٤ ; مستضعفين جہنم ميں ١٨; مستضعفين كى سرزنش ٧;مستضعفين كى موت ٦، ٧

مستكبرين: مستكبرين كے اثرات ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٨

مكہ: مكہ سے ہجرت ٨

ملائكہ: ملائكہ اور گناہگار ٣;ملائكہ اور مستضعفين ٧; ملائكہ كا سؤال ٢ ;ملائكہ كى ذمہ دارى ١، موت كے ملائكہ ٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١١

نفس: نفس پر ظلم ٥، ١٤

وطن: جلاوطنى ١٥

ہجرت: ہجرت ترك كرنے كے اثرات ٦; ہجرت كو ترك كرنے كا ظلم ٥; ہجرت كو ترك كرنے كى سزا ١٩; ہجرت كى اہميت ١٠، ١١، ١٢، ١٥، ١٨

آیت ( ۹۸)

( إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلاَ يَهْتَدُونَ سَبِيلاً ) علاوہ ان كمزور مردوں ،عورتوں او ربچّوں كے جن كے اختيار ميں كوئي تدبير نہ تھى اور وہ كوئي راستہ نہ نكال سكتے تھے_

١_ جو مستضعفين ہجرت كى طاقت اور استضعاف سے نجات كا كوئي راستہ نہيں ركھتے، وہ عذاب جہنم ميں گرفتار نہيں ہوں گے_فاولئك ما وهم جهنمّ إلاّص المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

مذكورہ بالا مطلب ميں''الاّ المستضعفين'' كو استثنائے متصل اور ''فاولئك ''كو مستثنى منہ ليا گيا ہے_

٢_ حقيقى مستضعفين وہ ہيں جو ہجرت كى توانائي اور مشركين و كفار كے تسلط سے فرار كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً ہجرت نہ كرسكنے والوں كيلئے مستضعف كا عنوان استعمال كرنا ، ہجرت كرنے كى قدرت ركھنے والوں كے استضعاف كے ادعا كو ردّ كرنے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مستضعفين فقط ہجرت نہ كرسكنے والے لوگ ہيں _

۶۹۸

٣_ ظلم و ستم كے تحت رہنے والے مسلمانوں (مستضعفين) كيلئے ہجرت كے واجب ہونے كى شرط، قدرت و توانائي ہے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٤_ قدرت كا تكليف (شرعى فريضہ) كى شرائط ميں سے ہونا_الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٥_ ہجرت; ناتوان اور كمزور مردوں ، عورتوں اور بچوں پر واجب نہيں _قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٦_ كفار كے زير تسلط رہنے والے بچوں اور عورتوں پر بھى ہجرت كا واجب ہونا_الا المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان

٧_ دين اور احكام الہى كى معرفت حاصل نہ كرسكنے والے لوگ، حقيقى مستضعفين كے زمرہ ميں ہيں _

الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً جمله ''لايهتدون سبيلاً'' ان جہلا كو بھى شامل ہے جو دين كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_ خواہ يہ ناتوانى خود ان كى اپنى وجہ سے ہو يا ان تك دين پہنچا ہى نہ ہو_

مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ بالاآيت ميں ''مستضعفين''كا معنى بيان كرتے ہوئے فرمايا: ھو الذّى لايستطيع الكفرفيكفر و لا يھتدى سبيل الايمان فيؤمن(١) مراد وہ شخص ہے كہ جس نے كفر كو سمجھا نہيں كہ سمجھتے ہوئے كفر اختيار كيا ہو اور نہ ہى اس نے ہدايت كو درك كيا ہے كہ ہدايت كو سمجھتے ہوئے ايمان لائے_

٨_ ہجرت سے معذور مستضعفين كى ناتواني، بارگاہ الہى ميں قابل قبول عذر ہے_قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الا المستضعفين لايستطيعون حيلة

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١_ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٥٣٦، ح٥٠٦.

۶۹۹

٩_ جو لوگ فرائض الہى كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے وہ بارگاہ الہى ميں معذور ہيں _

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

١٠_ دينى معارف كو حاصل كرنے كے امكان كے باوجود ان سے لاعلم ہونا گناہ اور اپنے آپ پر ظلم ہے_

ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١١_ دينى معارف اور احكام الہى كے حصول كيلئے ہجرت ضرورى ہے_الا المستضعفين و لايهتدون سبيلاً

١٢_ قوانين الہى كا انعطاف پذير ہونا_الا المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١٣_ بچے اور ايسے مرد اور عورتيں جو بچگانہ عقل ركھتے ہيں ، فكرى لحاظ سے مستضعف اور فرائض الہى سے معاف ہيں _الاّ المستضعفين و لايهتدون سبيلاً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود كلمہ مستضعف كے بارے ميں فرمايا:والصبيان و من كان من الرجال والنساء على مثل عقل الصبيان مرفوع عنهم القلم (١) بچوں اور مردوں عورتوں ميں سے وہ لوگ كہ جن كى عقل بچوں كى مانند ہے ان سے تكاليف شرعيہ اٹھالى گئي ہيں _

احكام: ٣، ٦ احكام كا انعطاف پذير ہونا ١٢

جہالت: جہالت كا گناہ ١٠

جہنم: جہنم كا عذاب ١

دين: دينى تعليمات سے جہالت ١٠;دينى تعليمات سيكھنا ١١

روايت: ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض سے معاف لوگ ١٣; شرعى فرائض كى شرائط ٤ ;شرعى فرائض ميں قدرت ٣، ٤، ٥، ٧،٩، ١٣

عذاب: عذاب كے موانع ١

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١ ح٤، نورالثقلين ج١ ص٥٣٧ ح٥٠٦.

۷۰۰