تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ) جلد ۴

تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ) 0%

تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ) مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 351

تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ)

مؤلف: مرکزتحقیقات علوم اسلامی
زمرہ جات:

صفحے: 351
مشاہدے: 149896
ڈاؤنلوڈ: 3122


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 351 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149896 / ڈاؤنلوڈ: 3122
سائز سائز سائز
تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ)

تاريخ اسلام(حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ) جلد 4

مؤلف:
اردو

جسے امام رضاء كى خدمت ميں پڑھا تھا، كہا: اگر وہ چيز نہ ہوتى جس كے واقع ہونے كى اميد آج يا كل ہے تو ميرا دل ان پر ( ائمہ_پر ) حسرت و اندوہ كى وجہ سے پارہ پارہ ہوجاتا ( اور وہ اميد ) ايك امامعليه‌السلام كے قيام كى ہے جو بلا ترديد نام خدا اور بركات الہى كے ساتھ قيام كرے گا اور ہمارے درميان حق و باطل كو جدا كردے گا_ اور اجر و سزا دے گا(۲۰)

احاديث كے نمونے

امامعليه‌السلام زمانہ كے بارے ميں اہل سنت اور شيعوں كے طريق سے وارد ہونے والى روايات كے مضامين سے آشنا ہونے كے لئے نمونہ كے طور پر چند احاديث كا ذكر كيا جا رہا ہے_

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: اگر دنيا كى عمر كا ايك ہى دن بچے گا تو بھى خدا ہم ميں سے ايك شخص كو بھيجے گا جو دنيا كو عدل و انصاف سے اسى طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرى ہوگي۲۱_

۲_ ام سلمہ نقل فرماتى ہيں كہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مہدىعليه‌السلام كو ياد كرتے تھے اور فرماتے تھے كہ ہاں وہ حق ہے وہ بنى فاطمہعليه‌السلام ميں سے ہوگا(۲۲)

۳_ اما م رضا _نے فرمايا: خلف صالح، فرزند حسن ابن على ، صاحب الزمان اور وہى مہدى موعود (عج) ہے(۲۳)

۴_ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے فرمايا: قائم (عج) ميرى اولاد ميں سے ہيں ان كا نام ميرا نام ہے ان كى كنيت ميرى كنيت ہے، ان كے شمائل ميرے شمائل ہيں ان كى رفتار ميرى رفتار ہے وہ لوگوں كو ميرى شريعت اور دين پر قائم كريں گے اور كتاب خدا كى طرف دعوت ديں گے جس نے ان كى اطاعت كى اس نے ميرى اطاعت كى جس نے ان كى مخالفت كى اس نے ميرى مخالفت كى اور جس نے ان كا انكار كيا اس نے ميرا انكار كيا(۲۴)

۳۲۱

۵_ اصبغ بن نباتہ فرماتے ہيں : ميں اميرالمؤمنين كى خدمت ميں پہنچا، ديكھا كہ آپ فكر ميں ڈوبے ہوئے ہيں اور زمين كو كھود رہے ہيں ، ميں نے عرض كيا كہ ميں آپ كو متفكر ديكھ رہا ہوں كيا آپ كو زمين سے كوئي رغبت ہے؟ نہيں خدا كى قسم مجھكو دنيا اور زمين سے كوئي رغبت نہيں ہے ليكن ميں ايك مولود كے بارے ميں سوچ رہا ہوں جو ميرى نسل سے ہے اور ميرے فرزندوں ميں سے گيارہواں فرزند ہوگا وہ مہدىعليه‌السلام ہے وہى جو زمين كو عدل و داد سے پر كردے گا جس طرح وہ ظلم و جو ر سے بھرى ہوگى اس كے لئے غيبت اور حيرت ہے ايك گروہ اس كے بارے ميں گمراہ ہوجائے گا اور ايك گروہ ہدايت پائے گا(۲۵)

۶_ امام جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا: قائم كے لئے دو غيبتيں ہيں ايك كم مدت كى اور دوسرى زيادہ مدت كى ،غيبت اول ميں خواص شيعہ كے علاوہ كوئي اور ان كى قيام گاہ كو نہيں جان سكے گا اور دوسرى غيبت ميں سوائے ان كے خاص دوستوں كے كوئي ان كى جگہ كى معلومات نہيں ركھتا ہوگا(۲۶)

انتظار فرج

اميد و انتظار اور اس كے مختلف آثار انسان كى فردى اور اجتماعى زندگى ميں ناقابل انكار ہيں كوئي بھى انسان اپنى فطرت كے تقاضے كے مطابق اميد اور انتظار سے خالى اور بے نياز نہيں ہے اس لئے كہ انحراف سے دورى مشكلات كے مقابلہ ميں مقاومت پيدا كرنے اور كمالى كى طرف بڑھنے كيلئے اميد اور انتظار سے بہتر اور كوئي كارساز وسيلہ نہيں ہے_

تمام آسمانى اديان حتى وہ مكاتب فكر جو دست بشر كے ساختہ اور پرداختہ ہيں وہ بھى اس بات كى ضرورت پر اتفاق نظر ركھتے ہيں ہرچند كہ انتظار كى مدت ،كيفيت اور اس كے مورد ميں باہم اختلاف نظر ركھتے ہيں _

تمام اديان و مكاتب اسلام ميں خصوصاً مكتب تشيع ميں مسئلہ انتظار اور اميد كو خاص اہميت دى

۳۲۲

گئي ہے_ اور اس كى خاص كيفيت كى عكاسى كى گئي ہے جوانتظار اور ظہور حضرت مہدى _كے موضوع ميں درخشاں ہيں(۲۷)

انتظار فرج مہدىعليه‌السلام اور حق كى باطل پر آخرى كاميابى كى فكر تاريخ ميں ستمگروں اور ظالموں كے مقابل شيعوں كى مقاومت كا راز اور ان كے رشد كا فلسفہ رہا ہے_ امام موسى كاظمعليه‌السلام ايك روايت ميں على ابن يقطين سے فرماتے ہيں : دو صديوں سے شيعہ اميد و آرزو كے سايہ ميں رشد اور پرورش پا رہے ہيں(۲۸)

اس لفظ پر توجہ دينے سے پتہ چلتا ہے كہ '' مسئلہ انتظار فرج'' اسلام ميں امام زمانہ _كے نظروں سے غائب ہونے كے بعد شروع نہيں ہوا بلكہ اس كا سلسلہ صدر اسلام اور بنى كريم كے زمانہ تك پہنچتا ہے وہ روايات جو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ معصومين سے ظہور قائم اور فضيلت انتظار فرج كے بارے ميں ہم تك پہنچى ہيں وہ بہت ہيں ان ميں سے چند نمونے بيان كئے جا چكے اور اب چند دوسرے نمونے خاص كر '' انتظار فرج'' كے بارے ميں ملاحظہ فرمائيں :

۱_ اميرالمؤمنين نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل فرمايا ہے: انتظار فرج ( مہدى ) تمام عبادتوں سے افضل ہے(۲۹)

۲_ اميرالمؤمنين نے فرمايا : تم منتظر فرج رہو اوررحمت خدا سے مايوس نہ ہونا بيشك خدا كے نزديك محبوب ترين عمل، انتظار فرج ہے(۳۰)

۳_ امام زين العابدينعليه‌السلام نے فرمايا: امام زمانہعليه‌السلام كا انتظار بزرگ ترين كشائشے ہے(۳۱)

۴_ امام جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا: ہمارے قائم كے چاہنے والے خوش نصيب ہيں جو ان كى غيبت كے زمانہ ميں ان كے ظہور كے لئے چشم براہ ہيں اور جب وہ ظاہر ہوجائيں گے تو ان كا حكم مانيں گے وہ لوگ خدا كے اولياء ہيں اور كسى قسم كا خوف و ہراس ان كو نہيں ہے(۳۲)

انتظار فرج قائم آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان كے پيرؤوں كو اس قدر جستجو و كوشش ميں ڈالا كہ اكثر ايسا بھى ہوا كہ ائمہ اطہار سے ان كے شيعہ پوچھ ليا كرتے تھے كہ كيا قائم آل محمد عج اور مہدى منتظر آپ

۳۲۳

ہى ہيں ؟ اور وہ حضرت بھى حالات كى مناسبت سے امام قائم كا تعارف كراتے تھے(۳۳)

وقت ظہور

امام زمانہ كے چوتھے نائب كى وفات كے بعد غيبت كبرى كا زمانہ شروع ہوا اور اب تك غيبت كبرى كا دور چل رہا ہے_ آپ كا ظہور اور قيام اس دور كے اختتام كے بعد خدا كے حكم سے ہوگا_ ان روايتوں كى بنياد پر جو ائمہ معصومين سے وارد ہوئي ہيں حضرت كے ظہور كا وقت صرف خدا كو معلوم ہے اور جو كوئي بھى اس سلسلہ ميں وقت معين كرے وہ جھوٹا ہے_

فضيل نے امام باقرعليه‌السلام سے پوچھا: كيا اس امر كے لئے وقت نہيں معين كيا جاسكتا؟ آپ نے فرمايا: '' كذب الوقاتون'' وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں(۳۴)

اسحاق ابن يعقوب نے محمد ابن عثمان عمرى كے ذريعہ ايك خط امام عصر _ كو بھيجا اور ان سے چند سوالات دريافت كئے_ امامعليه‌السلام نے اس سوال كے جواب ميں جو ظہور سے متعلق پوچھا گيا تھا، فرمايا: ظہور فرج خداوند عالم كے حكم سے وابستہ ہے اور وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں(۳۵)

محمد ابن مسلم نقل كرتے ہيں كہ امام جعفر صادق _نے مجھ كو بتايا: جس نے تمہارے سامنے وقت ظہور كو معين كيا اس كو جھٹلانے ميں دريغ نہ كرنا_ اس لئے كہ ہم ظہور كے لئے وقت معين نہيں كرتے(۳۶)

ان روايات كے مجموعہ سے يہ واضح ہوتا ہے كہ ظہور كے وقت كا تعين اسرار الہى ميں سے ہے ائمہعليه‌السلام ميں سے بھى كسى نے وقت ظہور معين نہيں كيا ہے_ ليكن علامتيں بيان فرمائي ہيں _ ان علامتوں كا واقع ہونا ظہور كى خوشخبرى ديتا ہے_

۳۲۴

ظہور سے پہلے كے حالات

جو روايات ظہور سے پہلے كے حالات اور علامتوں كے بارے ميں نقل ہوئي ہيں انكى تعداد بہت زيادہ ہے پھر ان روايتوں كو نقل كرنا اور انكى تحقيق كرنا بھى آسان نہيں ہے_ اس لئے يہاں چند حالات كے ذكر پر اكتفا كى جاتى ہے_

۱_ سارى دنيا ميں ظلم ، گناہ اور بے دينى كا پھيل جانا:

بہت سى روايتيں يہ بتاتى ہيں كہ آپ كا قيام اس وقت ہوگا جب ظلم و جور دنيا كو اپنى لپيٹ ميں لے چكا ہوگا_

بعض روايتوں ميں يہ بھى بيان ہوا ہے كہ حضرت قائم عج كے ظہور سے پہلے حتى كہ اسلامى معاشرہ ميں بھى فسق و فجور ، مختلف قسم كے گناہ اور برائياں _ جيسے منشيات كى خريد و فروخت ، شراب خورى ، سود خوري، زنا ، بدعت، بے حجابي، بے عفتي، مكمل طور پر رائج ہوجائے گي(۳۷)

ہم متمدن دنيا ميں مذكورہ برائيوں كے اوج كو ديكھ رہے ہيں _

اسلامى انقلاب كے عظيم رہبر حضرت امام خمينى كى رہبرى ميں ملت ايران كا اسلامى انقلاب انشاء اللہ امام عصر _كے عالمى انقلاب كا مقدمہ ہوگا_ در حقيقت يہ انقلاب انھيں مظالم كے خلاف تھا_ خدا كا شكر ہے كہ بہت سى برائيوں اور خرابيوں كى جڑ اسلامى ملك ايران ميں قطع ہوگئي_ اور اس بات كى اميد ہے كہ ايك دن سارى زمين عدل و انصاف سے پر ہوجائے گي_

۲_ خروج سفياني

سفيانى _ جو روايتوں كى بنياد پر اموى اور عتبہ ابن ابى سفيان كى نسل سے ہوگا_ اس كا نام '' عثمان ابن عنبسہ '' ہے وہ خاندان رسالت اور شيعوں سے خاصى دشمنى ركھتا ہے_ وہ سرخ چہرہ ٹيڑھى آنكھوں والا چہرہ پر چيچك كے داغ، كريہہ المنظر ، ظالم و خيانت كار ہے_۳۸ شام ميں قيام

۳۲۵

كرے گا اور بڑى تيزى سے پانچ شہروں پر قبضہ كرے گا_۳۹ اور ايك بڑے لشكر كے ساتھ كوفہ كى سمت بڑھے گا_ عراق كے شہروں خصوصاً نجف اور كوفہ ميں بڑے جرائم كا مرتكب ہوگا اور مدينہ كى طرف لشكر روانہ كرے گا_ اس كے سپاہى مدينہ ميں قتل و غارت گرى مچائيں گے_ وہاں سے مكہ كى طرف جائيں گے ليكن مدينہ اور مكہ كے درميان بيابان ميں خدا كے حكم سے زمين ميں دھنس جائيں گے_

خود سفيانى بھى _ امامعليه‌السلام كے مكہ سے مدينہ كى طرف اور مدينہ سے كوفہ كى طرف روانہ ہونے كے بعد _ عراق سے دمشق كى طرف فرار كرے گا اور امامعليه‌السلام ايك لشكر اس كے تعاقب ميں روانہ فرمائيں گے_ انجام كار سفيانى بيت المقدس ميں امام _كے سپاہيوں كے ہاتھوں ہلاك ہوگا(۴۰)

۳_ سيد حسنى كا خروج

سيد حسنى _ موجودہ روايات كى بنا پر بزرگان شيعہ ميں سے ہيں _ ايران ميں ديلم و قزوين ۴۱ كے علاقہ ميں قيام كريں گے اور لوگوں كو اسلام اور ائمہ (عليہم السلام)كى روش كى طرف بلائيں گے_ بہت سے لوگ ان كے ساتھ ہوں گے اور بہت بڑے علاقہ كو _ اپنى جگہ سے كوفہ تك _ ظلم و جور سے پاك كرديں گے اور كوفہ ميں خبر ہوجاے گى كہ امام قائمعليه‌السلام نے ظہور كيا ہے اور اپنے اصحاب كے ساتھ كوفہ كى طرف آ رہے ہيں _ وہ سيد حسنى كے استقبال كے لئے جائيں گے _ بجر ان چاليس ہزار آدميوں كے جو امام _كى دعوت كو قبول نہيں كريں گے_ اور امام تين دن تك موعظہ كرتے رہيں گے اور ان لوگوں كے اس موعظہ كو قبول نہ كرنے كے بعد ان كے قتل كا حكم صادر فرمائيں گے_ پھر سيد حسنى اپنے پيروؤں كے ساتھ امام كى بيعت كريں گے(۴۲)

۴_ ندائے آسماني

ظہور كى علامتوں ميں سے ايك ندائے آسمانى ہے جو حضرت علىعليه‌السلام اور ان كے شيعوں كى حقانيت كو ثابت كرنے كے لئے آئے گي(۴۳)

۳۲۶

مذكورہ علامتوں كے علاوہ دوسرى علامتيں بھى ذكر ہوئي ہيں جن ميں سے كچھ ظہور سے پہلے اور كچھ ظہور كے ساتھ ظاہر ہوں گي_

ظہور كے بعد كى حالت

ان تمام روايتوں كے مجموعہ سے جو ظہور حضرت مہدىعليه‌السلام كے بعد كے واقعات كے بارے ميں ہم تك پہنچى ہيں يہ ثابت ہوتا ہے كہ امام عصر (عج )اذن پروردگار كے بعد كعبہ ميں ركن و مقام كے مابين ظاہر ہوں گے اس حالت ميں كہ پرچم، شمشير، عمامہ اور پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا پيرہن آپ كے ساتھ ہوگا_

حق كا منادى آپ كے ظہور كى بشارت كو سارى دنيا كے لوگوں كے كانوں تك پہنچائيگا اور اسم و علامت كے ساتھ امام _كا تعارف كرائے گا اور لوگوں سے كہے گا كہ ان كى بيعت كرو_

امامعليه‌السلام كے خاص چاہنے والے جن كى تعداد ۳۱۳ ہے آسمانى آواز پر لبيك كہكر دعوت كے بعد فوراً مكہ ميں آپ كى بيعت كريں گے(۴۴)

اس كے بعد امامعليه‌السلام اپنى عمومى دعوت كو شروع كريں گے اور فرشتوں كے ذريعہ آپ كى مدد كى جائے گى محروم اور ستم رسيدہ افراد ہر طرف سے جمع ہوكر امام _كى بيعت كريں گے_ ان كے مددگار جنگجو، فداكار، دن كے شير اور رات كے راہب ہوں گے ان كے دل لوہے كہ ٹكڑے كى طرح مضبوط ہوں گے اور ان ميں سے ہر آدمى چاليس آدميوں كى طاقت ركھتا ہوگا وہ لوگ امامعليه‌السلام كى اطاعت كرنے ميں انتھك كوشش كرنے والے ہوں گے اور جد ھر جائيں گے، كامياب ہوں گے_

امامعليه‌السلام كچھ دنوں تك مكہ ميں رہيں گے پھر مدينہ كى طرف روانہ ہوں گے اور مدينہ ميں جنگ كے بعد اپنے سپاہيوں كے ساتھ كوفہ آئيں گے اور اس كو اپنى حكومت كا مركز قرار ديں گے_

امام عصر (عج) اللہ كى مشيت سے تھوڑے دنوں ميں عالم كے مشرق و مغرب كو فتح كرليں گے

۳۲۷

اسلام كو پورى دنيا ميں پھيلائيں گے اور دين خدا كى تجديد كريں گے_ اسلام كے پيكر كو بدعتوں سے الگ كريں گے اور كتابوں خدا و سنت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مطابق حكومت كريں گے_ اميرالمؤمنين كى طرح ان كى غذا سادہ اور ان كا لباس كھردرا ہوگا(۴۵)

حضرت عيسى مسيح آسمان سے تشريف لائيں گے اور نماز ميں آپ كى اقتدا كريں گے(۴۶)

حضرت مہدى كى حكومت ميں زمين كے خزانے اور اس كى بركتيں آشكارہ ہوجائيں گى _ ثروت و نعمت اتنى بڑھ جائے گى كہ فقر ختم ہوجائے گا زكوة و صدقہ دينے كے لئے كوئي فقير نہيں ملے گا_ عدل اور امن و امان ہر جگہ كو گھيرلے گا_ اس طرح كہ اگر كوئي بوڑھى عورت اپنے سر پر سونے اور جواہرات كا طشت ركھ كر ايك جگہ سے دوسرى جگہ جارہى ہوگى تو كوئي آدمى اس كے لئے ركاوٹ نہيں بنے گا _ امام _كے ساتھ تمام ستم رسيدہ افراد كى ويرانياں آباد ہوجائيں گي_ آپ كے اصحاب كى آنكھوں اور انكے كانوں كو خداوند كريم اتنى طاقت عطا كرے گا كہ وہ لوگ آپ كى باتيں سنيں گے اور آپ كو ديكھيں گے جبكہ آپ اپنى جگہ پر ہوں گے_

امام مہدىعليه‌السلام كى حكومت ميں خداوند عالم اپنا دست لطف و مرحمت اپنے بندوں كے سرپر ركھے گا اور ان كى عقل كو استحكام اور ان كے افكار كو ترقى عطا كرے گا_

اس زمانہ ميں ہر شخص اور ہر چيز اپنے مطلوبہ كمال اور زيبائي تك اور انسانيت كى تمام تمنائيں اور آرزوئيں خدا كے ولى اعظم وصى خاتم الانبياء كى حكومت كے زير سايہ پورى ہوں گى اور خدانے جو يہ وعدہ فرمايا ہے كہ''و نريد ان نمن على الذين استضعفوا فى الارض و نجعلهم ائمة و نجعلهم الوارثين'' _(۳۷) ہم وعدہ كرتے ہيں كہ مستضعفين پر ہم احسان كريں گے اور ان كو زمين كا وارث بنائيں گے_ پورا ہوگا(۴۸)

ظہور حضرت مہدى _ اور حكومت موعود (عج )ميں دنيا اور انسان كا كيا حال ہوگا يہ اس كا مختصر بيان تھا_

۳۲۸

سوالات:

۱_ امام زمانہعليه‌السلام كے بارے ميں توريت كى پيشن گوئيوں اور بشارتوں ميں سے ايك كا ذكر فرمايئے

۲_ كيا اسلامى مصادرميں امام عصرعليه‌السلام كى ولادت سے پہلے آپعليه‌السلام سے متعلق روايات كسى مدوّن كتاب ميں مذكور ہوئي تھيں اگر جواب مثبت ہو تو كتاب اور مؤلف كا نام لكھيئے_

۳_ انتظار فرج كا مسئلہ اور اس بات ميں وارد روايتيں كب بيان ہوئيں ؟اس سلسلہ كى دو روايتوں كا ذكر فرمايئے

۴_ امام مہدىعليه‌السلام كا ظہور كب ہوگا؟ ائمہ كا اس سلسلہ ميں كيا نظريہ ہے؟

۵_ امام عصر _كے ظہور سے پہلے كے واقعات ميں سے دو واقعات كا ذكر كيجئے_

۶_ وہ روايتيں جو ہم تك پہنچى ہيں _ ان كے پيش نظر حكومت حضرت مہدى (عج )كا جائزہ ليجئے_

۳۲۹

حوالہ جات

۱. اس بات كى وضاحت كردينا ضرورى ہے كہ اس درس ميں جو باتيں بيان ہوئي ہيں وہ مختلف نكتہ نظر اور پہلوؤں سے قابل بحث ہيں ليكن يہاں جو ہمارا نظريہ ہے_ وہ ان مسائل كے تاريخى پہلوؤں سے بحث ہے دوسرے گوشوں سے اپنے مقامات پر بحث ہوگي_

۲. زرتشت كے شاگرد اور داماد '' جاماسب'' سے منسوب '' دائرة المعارف فارسى و بشارت عہدين _ حاشيہ /۲۴۳_

۳. بشارت عہدين /۲۵۸، اديان و مہدويت /۱۶_

۴. '' نجم الثاقب '' ص ۴۷ شمارہ ۱۳۵ ميں ذخيرہ اور تذكرہ سے منقول ہے كہ امام عصر(عج)كے ناموں ميں سے ايك نام '' منصور '' ہے كتاب '' ويد'' براہمہ ميں جو ان كے عقيدہ كے مطابق آسمانى كتاب ہے آيا ہے اور امام محمد باقرعليه‌السلام سے آيت''من قتل مظلوماً فقد جعلنا لوليّه سلطاناً' ' كى تفسير ميں ہے كہ اس سے مراد امام حسين ہيں جو مظلوم قتل كئے گئے اور آيہ ''فلا يسرف فى القتل انّہ كانَ منصوراً ''سورہ اسراء / ۳۲ كے ذيل ميں فرمايا كہ خدا نے مہدى كا نام منصور ركھا ہے اس طرح جس طرح پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نام محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور محمودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہے اورجس طرح حضرت عيسى كا لقب مسيح ہے_'' مدارك بالا اور بحار الانوار جلد ۵۱/۳۱_۳۰_

۵. بشارت عہدين /۲۴۵، اديان ومہدويت /۱۶_

۶. كتاب مقدس سفر پيدائشے باب ۱۷ ص ۲۱ بند ۲۰_ ۲۱_

۷. كتاب مقدس ص ۵۵۷_ ۸۵۶ كتاب مزامير خزمور ۳۷_ بند ۱۷ و ۲۹_ قرآن زبور ميں صالحين كے غلبہ كے ذكر سے متعلق بيان كرتا ہے'' ( و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها عبادى الصالحون ) سورہ انبيا /۱۰۴'' زبور ميں ذكر '' تورات كے بعد ہم نے لكھا ہے كہ ہمارے صالح بندے زمين كے وارث ہوں گے_

۸. كتاب مقدس انجيل مرقس باب ۱۳ بند ۲۶،۲۷،۳۲،،۳۳،۳۵ ص ۷۹_ ۷۸ يہ بتادينا ضرورى ہے كہ لفظ '' پسر انسان'' كتاب قاموس كتاب مقدس ميں مسڑھا كس كى تحرير كے مطابق كتب عہد جديد ميں ۸۰ بار آيا ہے جس ميں سے صرف ۲۰ موارد ايسے ہيں جن كا مصداق حضرت عيسى ہيں _ قاموس كتاب مقدس مادہ پسر خواہر ۲۱۹'' اور ان ميں سے ۵۰ مورد ايسے ہيں جو ايك نجات دہندہ كے بارے ميں بتاتے ہيں اور ان كے ظہور كا وقت اور دن خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتا اور وہ نجات دينے والا حضرت مہدىعليه‌السلام كے علاوہ اور كوئي

۳۳۰

نہيں ہے_

۹. علماء اہل سنت ميں سے جن لوگوں نے حضرت مہدى كے بارے ميں احاديث نبوى كے متواتر ہونے كى تشريح كى ہے ان ميں حافظ ابوعبداللہ گنجى شافعى كتاب '' البيان'' ميں ابن حجر عسقلانى نے '' فتح الباري'' ميں ، قاضى محمد شوكافى نے''التوضيح فى تواتر ماجاء فى المنتظر و الدجال و المسيح'' ميں شيخ عبدالحق نے لمحات ميں شبلخى نے نور الابصار '' ميں ابوالفرمان صبّان نے '' اسعاف الراغبين'' ميں تشريح كى ہے_ ملاحظہ ہو منتخب الاثر /۵ _ ۳ حاشيہ حديث متواتر اصطلاح ميں اس حديث كو كہا جاتا ہے جس ميں متعدد راوى ہوں اس طرح كہ ان كو فى حد نفسہ اور نہ قرائن كے ضميمہ كے ساتھ كذب سے متہم كيا جاسكتا ہو اس طرح حديث متواتر كو حديث قطعى اور حديث ثابت كہا جاسكتا ہے_

۱۰. امام المہدىعليه‌السلام مصنفہ على محمددخيل / ۳۱۸_ ۲۹۸ مطبوعہ نجف_

۱۱. پيشوائے دوازدہم مطبوعہ مؤسسہ در راہ حق / ۷۱ منقول از كتاب امام مہدى (عج)/ ۶۶ _ صرف كتاب منتخب الاثر ميں ۱۵۷ معتبر كتابوں سے امام زمانہعليه‌السلام كے بارے ميں تقريباً ۶۲۰۷، احاديث كى طرف اشارہ ہوا ہے_

۱۲. كيسانيہ شيعہ فرقہ ميں سے ہے يہ لوگ مختار ابن ابى عبيدہ ثقفى ، جن كو يہ لوگ كيسان كہتے تھے، كے دوستوں ميں شمار كئے جاتے ہيں كچھ لوگوں نے يہ بھى كہا ہے كہ اميرالمومنينعليه‌السلام كے غلاموں ميں سے ايك غلام كا نام كيسان تھا اور مختار نے اپنى باتيں ان سے سيكھى تھيں _ الملل و النحل شہرستانى جلد ۱ مطبوعہ بيروت / ۱۴۷ الفرق بين الفرق مطبوعہ بيروت /۳۹_ ۳۸ تاليف عبدالقادر بغدادى ، مذاہب الاسلاميين ج ۲/۷۲ ، ۷۱ مصنفہ ڈاكٹر عبدالرحمان بردى _

۱۳. اعلام الورى مطبوعہ بيروت ۱۳۹۹ ص ۴۱۶، اعيان الشيعہ جلد ۲/۵۷_

۱۴. الحياة السياسيہ لامام الرضا مصنفہ استاد جعفر مرتضى /۶۹ و ۸۲_۸۳ _ مؤلف محترم يہ نكتہ بھى تحرير فرماتے ہيں كہ جن لوگوں نے مہدويت كا دعوى كيا ان ميں سے ايك '' محمد ابن عبداللہ ' ' علوى بھى تھا_ اور امام جعفر صادقعليه‌السلام كے علاوہ لوگوں نے ان كى امامت قبول كر لى تھي_ منصور نے لوگوں كے افكار كو اپنى جانب متوجہ كرنے كے لئے اپنے بيٹے كو مہدى كا لقب ديا اور مجمع ميں كہا كہ جو محمد ابن عبداللہ علوى دعوى كرتا ہے وہ جھوٹ ہے اور مہدى موعود ميرا بيٹا ہے_

۱۵. فہرست شيخ طوسى /۱۷۶_

۱۶. مسند احمد حنبل جلد ۱/۸۴، ۷۹۹، ۴۴۸ و جلد ۲/۴۱۱ و جلد ۳/۲۱،۲۷،۳۷،۵۲ و جلد ۵/۷_ صحيح بخارى جلد ۳

۳۳۱

كتاب بدء الخق باب منزول عيسى ابن مريم /۸۷_

۱۷. اعلام الورى ص ۴۱۶، اثبات الہداة ج ۷/۵۳، اعيان الشيعہ ج ۲/۵۸_

۱۸. الغدير جلد ۲/۲۰۳ _ ۲۰۲_

۱۹. اشهد ربّى ان قولك حجة ---على الخلق طرّاً من مطيع و مذنب:

بانّ وليّ الامر و القائم الذى ---تطلّع نفسى نحو بتطرّب:

له غيبة لابدَّ من ان يضيبها ---فصلى عليه الله من متغيب:

فيمكث حينا ثمّ يظهر حينه ---فيملا عدلاً كلّ شرق و مغرب:

ارشاد مفيد /۲۸۴/ اعلام الورى /۲۸۰/ الغدير جلد ۲/۲۴۷ كمال الدين جلد ۱/۳۵ مطبوعہ جامعہ مدرسين يہ ياد دلانا ضرورى ہے كہ سيد حميرى امام جعفر صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں پہونچنے سے پہلے اس بات كے معتقد تھے كہ موعود محمد ابن حنيفہ ہيں _ كمال الدين جلد ۱/۳۲ ،ارشاد مفيد /۲۸۴_۲۹۳

۲۰.فلو لا الذى ارجوه فى اليوم اوغد: تقطع نفسى اثرهم حسرات:

خروج امام: لا محالة خارج يقوم على اسم الله بالبركات

يميز فيناكل حق: و باطل: و يجزى على النعماء و النقمات

الغدير جلد ۲/۳۶۰ الفصول المہمّہ /۲۴۹ _كمال الدين جلد ۲ باب ۳۵ جلد ۶/۳۷۲

۲۱. ''لو لم يبق من الدنيا الا يومٌ لبعث الله عزوجل رجلا منا يملاها عدلاً كما ملئت جوراً'' مسند احمد ابن حنبل جلد ۱/۹۹، سنن ابى داؤد جلد ۴/۱۰۷ _كتاب المہدىعليه‌السلام حديث ۸۳،۲۲ تھوڑے اختلاف كے ساتھ _

۲۲.سعيد بن المسيب يقول سمعت امّ سلمةَ تقول سمعت النّبى صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يذكر المهدى فقال نعم هو حق و هو من بنى فاطمة _ مستدرك حاكم جلد ۴/۵۵۷ كتاب الفتن و الملاحم ، عقدالدرر /۲۲ و فرائد السمطين ج ۲/۳۲۶ حاشيہ _

۲۳. الخلف صالح من ولد ابى محمد الحسن بن على و ہو صاحب الزمان و ہو المہدىعليه‌السلام _منتخب الاثر فصل دوم باب ۲۰ / ۲۲۹ ج ۶ منقول از ينابيع المودة /۴۹۱، غاية المراد كشف الغمہ ج ۳/۲۶۵_

۲۴. ''القائم من ولدى اسمه اسمى كنيته كنيتى و شمائله شمائلى و سنته سنتى يقيم الناس على ملتى و شريعتى و يدعوهم الى كتاب ربى من اطاعه فقد اطاعنى و من عصاه فقد

۳۳۲

عصانى و من انكره فى غيبته فقدانكرني ...'' منتخب الاثر /۱۸۳ بہ نقل از كمال الدين صدوق ، اعيان الشيعہ ج ۲/۵۴ دہ جلدى چاپ بيروت _

۲۵.عن الاصبغ بن نباته قال اتيت اميرالمومنين عليه‌السلام فوجدته متفكراً ينكت فى الارض فقلت يا اميرالمؤمنين مالى اراك متفكراً تنكت فى الارض ارغبة منك فيها؟ فقال لا والله ما رغبت فيها و لا فى الدنيا يوماً قطّ و لكنى فكرت فى مولود يكون من ظهري، الحادى عشر من ولدى ، هو المهديّ الذى يملا الارض عدلا و قسطا كما ملئت جوراً و ظلماً ، تكون له غيبه و حيرة يضل فيها اقوامٌ و يهتدى فيها آخرون '' كافى ج ۱ كتاب الحجة باب الغيبہ، ح ۷ص ۳۳، كمال الدين ، ج ۱ باب ۲۷ حديث ۱ ص ۲۸۵، دلائل الامامہ طبرى ص ۲۸۹_

۲۶.''للقائم غيبتان احداهما قصيرة و الاخرى طويلة ، الغيبة الاولى لا يعلم بمكانه فيها الا خاصة شيعته و الاخرى لا يعلم بمكانه فيها الا خاصة مواليه '' _ كافى جلد ۱/ باب الغيبہ، حديث ۱۹ ص ۳۴۰_

۲۷. شہيد مطہرى اپنى كتاب '' قيام و انقلاب مہدي'' ميں فرماتے ہيں كہ انتظار فرج كا نظريہ اسلام كى ايك كلى اصل كے نظريے سے پيدا ہوتا ہے اور وہ نظريہ اللہ كى رحمت سے مايوسى كے حرام ہونے كا نظريہ ہے_ قيام انقلاب مہدىعليه‌السلام انتشارت صدرا ۱۳۶۱ ھ ش ص ۷_ استاد كى مراد شايد وہ آيت ہو جس ميں ارشاد ہوتا ہے: ''لا تيا سوا من روح اللہ انہ لا ييا س من روح اللہ الا القوم الكافرون ''( يوسف /۸۷)_

۲۸.''يا على الشيعة تربّى بالامانى منذ ما تى سنة ''، غيبت نعمانى باب ۱۶ حديث /۱۴ ص ۲۹۵_

۲۹. '' افضل العبادة انتظار الفرج'' منتخب الاثر فصل ۱۰ باب ۲ ص ۴۹۹ ح ۱۶ منقول از ينابيع المودہ و غاية المرام و كمال الدين صدوق باب ۲۵ حديث ۶_

۳۰. ''انتظروا الفرج و لا تيا سوا من روح الله فانّ احبّ الاعمال الى الله عزّو جلّ انتظار الفرج'' _ بحار الانوار جلد۵۲/۱۲۳، منتخب الاثر /۴۹۸_

۳۱. ''انتظار الفرج من اعظم الفرج'' بحار الانوار ج ۵۲ / ۱۲۲، كمال الدين باب ۳۱ ح ۲ ص ۳۲۰_

۳۲.''طوبى لشيعة قائمنا المنتظرين لظهوره فى غيبته و المطيعين له فى ظهوره اولئك اولى اء الله الذين لا خوفٌ عليهم و لا هم يحزنون'' كمال الدين باب ۳۳ حديث / ۵۴_

۳۳۳

۳۳. اعلام الورى /۴۰۹_ ۴۰۸_

۳۴. ''عن الفضيل قال سئلت ابا جعفر عليه‌السلام هل لهذا لامر وقت ؟ فقال عليه‌السلام كذب الوقاتون كذب الوقاتون، كذب الوقاتون '' غيبت شيخ /۲۶۲_ ۲۶۱_ بحار الانوار ج ۵۲/۱۳۰ ، منتخب الاثر فصل ۶، باب ۸ ح ۱ ص ۴۶۳_

۳۵. ''و امّا ظهور الفرج فانّه ، الى الله تعالى ذكره و كذب الوقاتون'' كمال الدين ۲/ص۱۶۰ حديث /۴_

۳۶.''من وقّت لك من الناس شيئاً فلاتهاين ان تكذبه فلسنا نوقت لاحد :'' _ بحار الانوار ج ۵۲/۱۰۴ و /۱۱۷_

۳۷. اس روايت كے مضمون سے مزيد آگاہى حاصل كرنے كے لئے بحار الانوار جلد ۵۲/باب ۲۵ احاديث /۲۴_ ۲۶ ، كمال الدين جلد ۲ باب ۴۷/۵۲۵ _ منتخب الاثر جلد ۱ فصل ۶/ باب ۲/ احاديث ۸،۹، ۱۰ ، ۱۵ ، اعيان الشيعہ جلد ۲/۷۸_۷۷_

۳۸. اس سے مراد زمانہ سابق كا شام ہے جو سيريا ، فلسطين اور اردن پر مشتمل تھا_

۳۹. يہ پانچ شہر: دمشق ، حمص ، فلسطين ، اردن _ قنرين ،بحار الانوار جلد ۵۲ /۲۰۶و اثباة الہداة ج ۷/۳۹۸ و ۴۱۷ و اعيان الشيعہ ج ۲/۷۳''_

۴۰. ملاحظہ ہو _ اثبات الھداة جلد ۷/۴۱۷ ، غيبت نعمانى باب علامات ظہور /۲۸۳ و ۲۴۷ غيبت شيخ ص ۲۸۰_ ۲۶۵_ بحار الانوار جلد ۵۲ باب ۲۵ /۲۷۹ _ ۱۸۱ منتخب الاثر فصل ۶/ باب ۶/ و فصل ۷/ باب ۱۰/ اعيان الشيعہ جلد ۲/۷۴ _ ۷۳_

۴۱. كوہستان شمالى قزوين كے ايك حصہ كا نام '' ديلمان'' ہے_

۴۲. بحار الانوار جلد ۵۳/۱۶_۱۵_

۴۳. بحار الانوار ج ۵۲ /۲۰۶ و ۳۰۵، اثباة الہداة ج ۷/۳۹۹_

۴۴. امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ايك روايت كا مضمون يہ ہے كہ جب امام زمانہ ظہور فرمائيں گے تو اس وقت شيعہ نوجوان بغير كسى پہلے سے كئے وعدے كے اپنے كو مكہ پہنچاديں گے اور امام عصر عج كے حضور ميں حاضر ہو جائيں گے_ بحار الانوار جلد ۵۲/۳۷۰ و غيبت نعمانى /۳۱۶_

۴۵. ''رسول اكرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مالباس القائم الا الغليظ ما طعامه الا الجشب'' غيبت نعمانى /۲۸۵،

۳۳۴

منتخب الاثر فصل ۲ باب ۴۲ ص ۳۰۷ ح ۱ _

۴۶. رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنى بيٹى حضرت فاطمہعليه‌السلام زہراء سے فرمايا تھا: ''و منّا و الله الذى لا اله الا هو مهدى هذه الامة الذى يصلّى خلفه عيسى بن مريم '' اثباة الھداة ج ۷/۱۴ يعنى خدا كى قسم جس كے سوا كوئي معبود نہيں ہے اس امت كا مہدى ہم ميں سے ہے كہ جس كے پيچھے عيسى ابن مريم نماز پڑھيں گے_

۴۷. سورہ قصص آيہ ۴_

۴۸. ان روايات كے مضمون سے واقفيت كے لئے كہ جس ميں سے كچھ مضمون كو ہم نے يہاں بيان كيا ہے ملاحظہ ہو_

بحار الانوار جلد ۵۲ / باب ۲۶ احاديث ۳، ۱۰ ، ۷۳،۷۸،۸۳و باب /۲۷ احاديث ۲۵، ۲۹،۳۱،۷۲،۸۳، ۹۱، ۱۱۲، ۱۱۹، ۱۲۹، ۱۶۴، ۲۱۳ و جلد ۵۳ باب ۲۸ ، كشف الغمہ ج ۳/ ص ۲۵۵ ، ۲۶۲، ۲۶۹، اعلام الورى ص ۴۳۰_ ۴۲۶ ، ارشاد مفيد /۳۶۳، منتخب الاثر فصل ۲ باب ۴۳ و فصل ۶ باب ۱ ، ۱۱ و فصل ۱۷ باب ۱، ۳، ۴، ۵ ، ۷، ۸، ۱۱، ۱۲ و فصل ۸ باب ۲ ،اعيان الشيعہ ج ۲/ ۸۴_ ۸۱_

۳۳۵

فہرست

عرض ناشر: ۴

پہلا سبق: ۵

حضرت على عليه‌السلام كى زندگى كے حالات (پہلا حصہ) ۵

ائمہ طاہرين اور ان كى تعداد ۶

ائمہ معصومين كے نام: ۶

ائمہ معصومين كى سيرت ۷

اختلاف كى اصل وجہ ۹

على ابن ابيطالب _ ۱۱

ولادت سے بعثت پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تك ۱۲

بعثت سے پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ہجرت تك ۱۳

على عليه‌السلام ، بستر رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ۱۴

ہجرت سے رحلت پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تك ۱۵

الف_ على عليه‌السلام ، پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امين ۱۵

ب_ على عليه‌السلام اور راہ خدا ميں جہاد ۱۶

ج_ علي عليه‌السلام اور پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانشيني ۱۸

سوالات ۲۰

حوالہ جات ۲۱

دوسراسبق: ۲۳

حضرت على عليه‌السلام كى سوانح عمري (دوسرا حصّہ ) ۲۳

۳۳۶

پيغمبراكرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رحلت سے خلافت تك ۲۴

خلافت سے شہادت تك ۲۵

حضرت على _منصب فرماں روائي پر ۲۷

الف_ حقوق كا مرحلہ ۲۷

ب_ مالى مرحلہ ۲۷

ج _ انتظامى مرحلہ ۲۸

حضرت على عليه‌السلام كے اقدامات پرمخالفين كا رد عمل ۲۹

الف_ ناكثين (عہد توڑدينے والے) ۲۹

ب_ قاسطين ۳۱

معاويہ اور حضرت عثمان كا كرتا ۳۲

آغاز جنگ ۳۳

ج_ مارقين ۳۵

حضرت على عليه‌السلام كى شہادت ۳۶

سوالات ۳۷

حوالہ جات ۳۸

تيسراسبق : ۴۰

حضرت فاطمہ زہراء سلام الله علیها كى زندگي ۴۰

ولادت اور بچپن كا زمانہ ۴۱

والد كے ساتھ ۴۱

حضرت فاطمہ عليه‌السلام كى شادي ۴۴

۳۳۷

فاطمہ عليه‌السلام على عليه‌السلام كے گھر ميں ۴۵

الف_ گھر كا انتظام ۴۵

ب_ شوہر كى خدمت ۴۶

ج _ تربيت اولاد ۴۷

جناب فاطمہ كى معنوى شخصيت ۴۸

حضرت فاطمہ سے پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مہر و محبت ۴۹

ايمان و عبادت فاطمہ ۵۰

فاطمہ عليه‌السلام باپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد ۵۱

''سقيفہ بنى ساعدہ'' ميں مسلمانوں كے ايگ گروہ كے اجتماع كى خبر ۵۱

حضرت فاطمہ عليه‌السلام زہراء كے مبارزات و مجاہدات ۵۱

پہلا مرحلہ : ۵۲

دوسرا مرحلہ : ۵۲

تيسرا مرحلہ: ۵۳

۱_ بحث و استدلال : ۵۴

۲_ مسجد بنوي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں تقرير: ۵۴

۳_ ترك كلام: ۵۵

۴_ رات ميں تدفين: ۵۵

شہادت ۵۵

سوالات ۵۷

حوالہ جات ۵۸

۳۳۸

چوتھاسبق : ۶۱

امام حسن مجتبى عليه‌السلام كي سوانح عمري ۶۱

بچپن كا زمانہ ۶۲

والد گرامى كے ساتھ ۶۳

اخلاقى خصوصيات ۶۵

پرہيزگاري: ۶۵

سخاوت: ۶۵

بردباري; ۶۶

خلافت ۶۷

معاويہ كى كارشكني ۶۸

معاہدہ صلح ۷۲

صلح نامہ كے بعض شرائط ملاحظہ ہوں : ۷۲

معاويہ كى پيمان شكني ۷۳

مدينہ كى طرف واپسي ۷۴

شہادت ۷۵

سوالات ۷۶

حوالہ جات ۷۷

پانچواں سبق : ۸۰

امام حسين عليه‌السلام كى سوانح عمري (پہلا حصہ ) ۸۰

ولادت ۸۱

۳۳۹

پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دامن ميں ۸۱

والد ماجد كے ساتھ ۸۲

بھائي كے ساتھ ۸۲

اخلاقى فضائل و مناقب ۸۳

قيام حسيني ۸۵

كوفہ سے دو خط ۸۷

حضرت مسلم ابن عقيل كى شہادت ۸۸

ظلم كے خلاف عظيم ترين قيام ۸۹

شہادت ۹۰

سوالات ۹۲

حوالہ جات ۹۳

چھٹاسبق: ۹۵

امام حسين عليه‌السلام كى سوانح عمري (دوسرا حصّہ ) ۹۵

زندہ جاويد روداد ۹۶

امام حسين عليه‌السلام نے معاويہ كے زمانہ ميں قيام كيوں نہيں كيا؟ ۹۸

معاويہ اور يزيد كى سياست ميں فرق ۹۹

انقلاب كى ماہيت ۱۰۲

يزيد كيلئے بيعت ليتے وقت امام عليه‌السلام كى تقرير ۱۰۳

معاويہ كے نام امام حسين عليه‌السلام كا خط ۱۰۳

منى ميں امام حسين عليه‌السلام كى تقرير ۱۰۴

۳۴۰