تاریخ وہابیت

تاریخ وہابیت0%

تاریخ وہابیت مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ

تاریخ وہابیت

مؤلف: علي اصغرفقیهى
زمرہ جات:

مشاہدے: 29130
ڈاؤنلوڈ: 4022

تبصرے:

تاریخ وہابیت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 29130 / ڈاؤنلوڈ: 4022
سائز سائز سائز
تاریخ وہابیت

تاریخ وہابیت

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

کتاب:تاریخ وہابیت

مؤلف : فقیهى، علي اصغر

مترجم / مصحح : اقبال حیدر حیدری

ناشر : مجمع جهانی اهل بیت (ع)

نشر کی جگہ : قم (ایران)

نشر کا سال : ۲۰۰۶

زبان : اردو

مقدمہ مولف

۱۴ذی الحجہ ۱۳۳ھ مکہ معظمہ میں ”باب الصفا“ کے سامنے ایک ایرانی جوان ”ابو طالب یزدی“ کو بے بنیاد الزام کی بناپر قتل کردیا گیا، اور جب یہ خبر مبہم طریقہ سے ایران پہونچی، تو سب لوگ بہت حیران وپریشان ہوگئے، اس زمانہ میں ایرانیوں کو اس فرقہ (وہابیت ) کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھی کہ اس فرقہ کے ماننے والے، ائمہ علیهم السلاماور بزرگان دین کی قبروں کو کیوں منہدم کرتے ہیں، اور کیوں ان کی زیارتوں سے روکتے ہیں؟ لیکن مذکورہ واقعہ نے ایرانیوں کو مجبور کردیا تاکہ یہ پتہ لگائیں کہ اس فرقہ کے عقائد اور نظریات کیا ہیں؟ اسی زمانہ میں حقیر ”حکیم نظامی کالج“ قم میں تدریس کے فرائض انجام دے رہا تھا، اور ہمارا موضوع بھی ”تاریخ“ تھا،اسی وجہ سے اس فرقہ خصوصاً اس کے عقائد کے بارے میں سوالات ہوتے رہتے تھے، شروع میں تو ہم نے زبانی جوابات دئے، لیکن اس کے بعد ان کے عقائد کے بارے میں مقالات لکھنا شروع کئے جو اس وقت قم القدسہ کے مشہور ومعروف اخبار ”استوار“ میں نشر ہوئے، جن میں ہم نے باقاعدہ مدارک ومنابع کے ساتھ ان کے عقائد کی تحقیق کی،چنانچہ ان مقالات کا سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ تقریباً(۵۰)مقالے قارئین کرام تک پہونچ گئے، وقت کی ضرورت کے تحت ایک بک ایجنسی نے ان اخباروں میں چھپے تمام مقالات کو جمع کرکے ایک مختصر کتاب ”تاریخ وعقائد وہابیت “ کی شکل میں شائع کی، چنانچہ اس سلسلہ میں حقیر نے اسی وقت سے مزید تحقیق کی اور مدارک کو جمع کر کے ایک ضخیم کتاب بنام ”وہابیان“ برادران ایمانی کی خدمت میں پیش کی، جس کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۳ ء، میں اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۸۳ء میں چھپ چکا ہے اور اس وقت یہ تیسرا ایڈیشن تصحیح اور اضافات کے ساتھ آپ حضرات کی خدمت میں حاضر ہے۔(۱)

قارئین کرام اورصاحب نظر حضرات سے گذارش ہے کہ اگر کوئی غلطی یا نقص اورکمزوری دکھائی پڑے تو اس سے چشم پوشی نہ کرتے ہوئے حقیر کو ہر ممکن طریقہ سے مطلع فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

علی اصغر فقیھی - قم

۱۴ محرم الحرام ۱۴۰۷ھ / مطابق اگست ۱۹۸۵ء

____________________

۱. قارئین کرام !اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن۱۹۹۸ء میں ۵۰۰۰ کی تعداد میں بھی چھپ چکا ہے۔ (مترجم)

پہلا باب: وہابیت کے بانی

وہابی فرقہ کہاں سے اور کیسے وجود میں آیا؟ سب سے پہلے وہابی فرقہ کوبنانے والا اور اس کو نشرکرنے کے لئے انتھک کوشش کرنے والا شخص محمد بن عبد الوہاب ہے جو بارہویں صدی ہجری کے نجدی علماء میں سے تھا۔ (اس کی سوانح حیات اسی کتاب کے تیسرے باب میں بیان ہوگی)۔

لیکن یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہابیت کے عقائدکو وجودبخشنے والا یہ پہلا شخص نہیں ہے بلکہ صدیوں پہلے یہ عقیدے مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتے رہے ہیں، لیکن یہ ایک نئے فرقہ کی صورت میں نہیں تھے اور نہ ہی ان کے زیادہ طرفدار تھے۔(۲)

ان میں سے :چوتھی صدی میں حنبلی فرقہ کے مشہور ومعروف عالم دین ”ابومحمد بَربہاری“ نے قبور کی زیارت سے منع کیا، لیکن خلیفہ عباسی نے اس مسئلہ کی بھرپور مخالفت کی ۔

حنبلی علماء میں سے ”عبد اللہ بن محمد عُکبَری“ مشہور بہ ابن بطّہ (متوفی ۳۸۷ھ) نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت اور شفاعت کا انکار کیا۔(۳) اس کا اعتقاد تھا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر منور کی زیارت کے لئے سفر کرنا گناہ ہے، اسی بناپر اس سفر میں نماز تمام پڑھنا چاہئے اور قصر پڑھنا جائز نہیں ہے۔(۴)

اسی طرح اس کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ اگر کوئی شخص انبیاء اور صالحین کی قبور کی زیارت کے سفر کو عبادت مانے، تو اس کا عقیدہ اجماع اور سنت پیغمبر اکرمکے خلاف ہے۔(۵)

ساتویں اور آٹھویں صدی کے حنبلی علماء کا سب سے بڑا عالم ”ابن تیمیہ“ ہے اور محمد بن عبد الوہاب نے اکثر اوراہم عقائد اسی سے اخذ کئے ہیں۔

ابن تیمیہ کے دوسرے شاگرد؛ جن میں سے مشہور ومعروف ابن قیم جوزی ہے اس نے اپنے استاد کے نظریات وعقائد کو پھیلانے کی بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔

شیخ محمد بن عبد الوہاب کا سب سے اہم کارنامہ یہ تھا کہ اپنے عقائد کو ظاہر کرنے کے بعد ان پر ثابت قدم رہا اور بہت سے نجدی حکمرانوں کو اپنے ساتھ میں ملالیا اور ایک ایسا نیا فرقہ بنالیاجس کے عقائد اہل سنت کے کے چاروں فرقوں سے مختلف تھے، اس میں شیعہ مذہب سے بہت زیادہ اختلاف تھا جب کہ وہ حنبلی مذہب سے دیگر مذاہب کے مقابلہ میں نزدیک تھا۔