تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 147794
ڈاؤنلوڈ: 3461


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147794 / ڈاؤنلوڈ: 3461
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

بنابريں كہ''ان صدوكم'' جو اس قوم كى دشمنى كا بيان ہے، كے قرينے سے ''شصنصئان'' يعنى بغض و عداوت مفعول كى طرف نہيں بلكہ فاعل ''قوم'' كى طرف مضاف ہو_

۲۶_ انسانوں كے حقوق يہاں تك كہ كينہ توز دشمنوں كے حقوق كا احترام بھى لازمى ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم

۲۷_ خداوند متعال نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مشركين پر تجاوز وظلم سے اجتناب كرنے كى دعوت دى ہے_

و لا يجر منكم شنئان قوم ان تعتدوا

۲۸_ ہر صورت ميں حتى دشمنوں پر بھى تجاوز و تعدى حرام ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم ان تعتدوا

۲۹_ صدر اسلام كے مشركين مسلمانوں كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكتے تھے_ان صدوكم عن المسجد الحرام

۳۰_ مشركين كى جانب سے مسلمانوں كو مسجد الحرام ميں داخلے سے روكنے كے سبب ،مومنين كے دلوں ميں ان كى نسبت خشم و كينہ پيدا ہوگيا_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام

۳۱_ غضب اور كينہ، دوسروں پر تجاوز اور ظلم و ستم كا پيش خيمہ_و لا يجر منكم شنئان قوم ان تعتدوا

اس بناپر جب ''قوم''، ''شنئان'' كا مفعول ہو اور اس كا فاعل( كم) حذف كرديا گيا ہو يعنى كسى گروہ سے تمہارا بغض و كينہ ان پر تمہارى طرف سے تجاوز و تعدى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

۳۲_ انتقام ميں بھى عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_و لا يجر منكم ان تعتدوا

۳۳_ دينى جذبات كو ظلم و تعدى كا بہانہ نہيں بننے دينا چاہيئے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام ان تعتدوا اس بناپر جب ''ان صدوكم'' ''لام'' كى تقدير كے ساتھ مسلمانوں كے دلوں ميں مشركين كيلئے پائے جانے والے كينہ كى علت بيان كررہاہو يعنى مسجد الحرام ميں داخلے سے روكنا جو ايك دينى مسئلہ ہے اور دشمنى كا باعث بنا ہے،ليكن اسے بہانہ بناتے ہوئے تعدى و تجاوز نہيں كرنا چاہيئے_

۲۶۱

۳۴_ عمرہ كى انجام دہى اور خانہ خدا كى زيارت عہد رسالت كے مشركين كے ہاں ايك رائج عمل تھا_

و لا آمين البيت الحرام و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم آيت شريفہ كے شان نزول ميں آيا ہے كہ مشركين عمرہ اور خانہ خدا كى زيارت كيلئے مكہ كى جانب رواں دواں تھے اور مسلمان ان پر حملے كا ارادہ ركھتے تھے تو اس وقت يہ آيت شريفہ نازل ہوئي (مجمع البيان )جملہ ''و لا يجر منكم'' اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۳۵_ اسلام نے لوگوں كو اپنے درميان اجتماعى صلح اور امن و سكون برقرار كرنے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين ا منوا ان تعتدوا

۳۶_ نيك كاموں ميں ہاتھ بٹانا اور تقوي و پرہيزگارى كى جانب سيرو سلوك ميں تعاون كرنالازمى ہے_

و تعاونوا على البر و التقوي

۳۷_ نيكى اور تقوي كى اساس پر مراسم حج ميں تعاون كرنا اور ہاتھ بٹانا لازمى ہے_

لا يجر منكم عن المسجدا لحرام ان تعتدوا و تعاونوا على البر والتقوي آيت شريفہ كے گذشتہ حصوں كى روشنى ميں مناسك حج اور اس سے مربوط مسائل كا ''بر'' اور ''تقوي'' كے مصاديق ميں شمار ہوتا ہے_

۳۸_ معاشرے ميں الہى و اجتماعى قوانين كا نفاذ تعاون اور باہمى امداد كا مرہون منت ہے_

اوفوا بالعقود تعاونوا على البر والتقوي اجتماعي، الہى قوانين ''اوفوا بالعقود لا تحلوا ...'' كى وضاحت كے بعد خداوند متعال كا نيك كاموں ميں تعاون كا حكم دينا ان قوانين كے نفاذ كى طرف راہنمائي ہے_

۳۹_ گناہ اور تجاوز ميں تعاون كرنا اور ہاتھ بٹانا حرام ہے_و لا تعاونوا على الاثم والعدوان

۴۰_ حج سے روكنا گناہ اور ظلم ہے_ولا آمين البيت الحرام و لا تعاونوا على الاثم والعدوان

۴۱_ تقوي الہى كى مراعات لازمى ہے_واتقوا الله

۴۲_ تقوي; نيك كاموں ميں ہاتھ بٹانے، ايك دوسرے كو تقوي اختيار كرنے كى دعوت دينے اور گناہ و تجاوز ميں تعاون سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_واتقوا الله نيك كاموں ميں تعاون كا حكم اور گناہ ميں ہاتھ بٹانے سے منع كرنے كے بعد جملہ ''اتقوا اللہ''

۲۶۲

بيان كرنا، امر و نہى كے نفاذو تحقق كے ايك طريقے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۴۳_ كسى بھى صورت ميں ظلم و تجاوز حتى دشمنوں پر بھي، گناہ و تجاوز ميں تعاون كرنا اور نيك كاموں ميں باہمى امداد نہ كرنا عدم تقوي كى علامت ہے_لا يجر منكم و لا تعاونوا على الاثم والعدوان واتقوا الله

۴۴_ ہر صورت ميں يہاں تك كہ دشمنوں كے ساتھ بھى تقوي كى مراعات ضرورى ہے_لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام ان تعتدوا و اتقوا الله

۴۵_ اللہ تعالى كا عذاب اور سزا بہت سخت ہے_ان الله شديد العقاب

۴۶_ خداوند متعال شديد عذاب دينے والا ہے_ان الله شديد العقاب

۴۷_ گناہ و تجاوز ميں تعاون بہت بڑا گناہ اور سخت سزا اور عذاب كاموجب بنتا ہے_و لا تعاونوا على الاثم والعدوان ان الله شديد العقاب سخت عذاب كى دھمكى گناہ كے بہت بڑا ہونے كى علامت ہے_

۴۸_ اللہ تعالى كے سخت عذاب كو مد نظر ركھنا تقوي اختيار كرنے اور گناہ ميں تعاون سے اجتناب كى راہ ہموار كرتا ہے_

و لا تعاونوا على الاثم والعدوان واتقوا الله ان الله شديد العقاب

احرام: احرام كے محرمات ۴، ۲۴

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۲۴، ۲۸ احكام كے نفاذ كا پيش خيمہ۳۸

اسلام: اسلام اور ماديات ۱۹;اسلام اور معنويات ۱۹; صدر اسلام كى تاريخ ۲۵، ۲۷، ۲۹، ۳۰، ۳۴

اسماء و صفات: شديد العقاب۴۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ۱۴، ۱۶، ۲۰ ; اللہ تعالى كى حدود ۳۸; اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۷، ۲۲ ; اللہ تعالى كى رضايت ۱۴; اللہ تعالى كى رضايت كے اسباب ۱۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۴۵، ۴۸;اللہ تعالى كے فضل كا سرچشمہ ۲۲;اللہ تعالى كے اوامر ۲۷

۲۶۳

امنيت: اقتصادى امنيت۲۳;معاشرتى امنيت كى اہميت ۳۵

انتقام: انتقام ميں انصاف سے كام لينا ۳۲

انسان: انسان كى روزى ۱۶،۱۷;انسان كى مادى ضروريات ۱۹;انسان كى معنوى ضروريات ۱۹

بغض: بغض كے اثرات ۳۱

تجارت: تجارت كى تشويق ۲۱;تجارت كے منافع۲۰

تجاوز: تجاوز سے اجتناب ۲۷; تجاوز كا پيش خيمہ ۳۱، ۳۳; تجاوز كى حرمت ۲۸;تجاوز كے موارد۴۰; تجاوز ميں تعاون كرنا ۳۹، ۴۲، ۴۳، ۴۷

تعاون: تعاون كا پيش خيمہ ۴۲;تعاون كے اثرات ۳۸; تعاون نہ كرنا۴۳;حرام تعاون ۳۹

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ۴۸;تقوي كى اہميت ۴۱، ۴۴; تقوي كى دعوت دينا ۴۲; تقوي كے اثرات ۴۲; تقوي ميں تعاون ۳۶، ۳۷

جذبات: جذبات پر قابو پانا ۳۳

جزا و سزا كا نظام : ۳۲

چوپائے: چوپايوں كى حليت ۴

حج: حج سے روكنا ۴۰;حج كا فلسفہ ۱۴;حج كى اہميت ۳، ۱۳;حج كى قربانى ۱۰;حج كى قربانى كى توہين كرنا ۵، ۶;حج كے اثرات ۱۸;حج كے احكام ۳، ۱۵;حج كے دوران تجارت ۱۵، ۲۳ ;حج كے مادى فوائد ۱۴; حج كے معنوى فوائد ۱۴;حج ميں امنيت ۲۳;حج ميں تعاون ۳۷; حج ميں قربانى كى اہميت ۸

حجاج: حجاج كى امنيت۷;حجاج كى علامات ۱۲;حجاج كى فضيلتيں ۱۱ ;حجاج كى ہتك حرمت ۷

حرام مہينے: ۱۰

حرام مہينوں كى توہين ۵

۲۶۴

حقوق: حقوق كى مراعات كرنے كى اہميت ۲۶

دشمن: دشمنوں پر تجاوز ۲۸، ۴۳ ;دشمنوں كے حقوق ۲۶، ۲۸، ۴۴:مسلمانوں كے دشمن ۲۵

دشمني: دشمنى كے اثرات ۳۱;دشمنى كے اسباب ۳۰

دينى تعصب: ۳۳

روزي: روزى كا منبع ۲۰

سزا: سزا كے اسباب ۴۷;سزا كے مراتب ۴۵، ۴۷

شعائر: شعائر كا احترام۱;شعائر كى ہتك حرمت كا حرام ہونا ۲;شعائر كے موارد ۳، ۴، ۱۰، ۱۱، ۱۲

شكار: جائز شكار ۲۴;حرام شكار ۴، ۲۴;شكار كے احكام ۲۴

صلح; صلح كى اہميت ۳۵

ظلم: ظلم كا پيش خيمہ ۳۱

عدل و انصاف: عدل و انصاف كى اہميت ۳۲

عدم تقوي: عدم تقوي كى علامات ۴۳

علم: علم كے اثرات ۴۸

عمرہ: عمرہ كے دوران تجارت ۱۵;عمرہ مفردہ ۳۴

عمل: پسنديدہ عمل ۲۱

قوانين: اجتماعى قوانين ۳۸

كام: كام كى تشويق ۲۱

كعبہ: كعبہ كا احترام ۹;كعبہ كا تقدس ۹;كعبہ كى زيارت ۳۴

۲۶۵

گناہ: گناہ كبيرہ ۴۷;گناہ كے موارد ۲، ۵، ۶، ۴۰ ;گناہ ميں تعاون كرنا ۳۹، ۴۲، ۴۳، ۴۷; گناہ ميں تعاون كے موانع ۴۸

لوگ: لوگوں كے حقوق ۲۶

مال: مال كمانا ۱۵، ۱۷

مباحات : ۴

محرمات : ۲، ۵، ۶، ۲۸، ۳۹

مسجد الحرام: مسجد الحرام كى اہميت ۱۳;مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے ممانعت كرنا۲۹، ۳۰

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۲۷; مسلمان اور مشركين ۲۷

مشركين: صدر اسلام كے مشركين ۲۵;صدر اسلام كے مشركين كى رسوم ۳۴;مشركين اور مسلمان ۲۵، ۲۹ ، ۳۰; مشركين سے دشمنى ۳۰;مشركين كى عبادات ۳۴

معاش : معاشى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۲۱

مقدس مقامات: ۹، ۱۳

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱

نيكي: نيكى ميں تعاون ۳۶، ۳۷، ۴۲

۲۶۶

آیت ۳

( حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ) .

تمہارے اوپر حرام كرديا گيا ہے مردار _ خون _ سور كا گوشت او رجو جانور غير خدا كے نام پر ذبح كيا جائے او رمنخنقہ اور موقوزہ ، اور مترديہ اور نطيحہ اور جس كودرندہ كھا جائے مگر يہ كہ تم خود ذبح كرلو اور جو نصاب پر ذبح كيا جائے او رجس كى تيروں كے ذريعہ قرعہ اندازى كرو كہ يہ سب فسق ہے او ركفار تمہارے دين سے مايوس ہوگئے ہيں لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو _ آج ميں نے تمہارے لئے دين كو كامل كرديا ہے او راپنى نعمتوں كو تمام كرديا ہے او ر تمہارے لئے دين اسلام كو پسنديدہ بناديا ہے لہذا جو شخص بھوك ميں مجبور ہوجائے اور گناہ كى طرف مائل نہ ہو توخدا بڑا بخشنے والامہربان ہے_

۱_ مردار، خون اور سور كے گوشت سے استفادہ حرام ہے_

۲۶۷

حرمت عليكم الميتة والدم و لحم الخنزير

۲_ اس حيوان سے استفادہ حرام ہے جو غير اللہ كا نام لے كر ذبح كيا جائے_حرمت و ما اهل لغير الله به

۳_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے اور سينگ لگنے كى وجہ سے مرا ہو_

حرمت والمنخنقة والموقوذة والمتردية والنطيحة مذكورہ عناوين سے مراد يہ ہے كہ ان كے نتيجے ميں جانور مرجائے نہ يہ كہ كوئي حيوان مثلاً صرف بلندى سے گرنے كى وجہ سے حرام ہوجائے اور جملہ استثنائيہ ''الا ما ذكيتم'' اس كى دليل ہے_

۴_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جو كسى درندے كا شكار ہو اور اس كى چير پھاڑ كى وجہ سے مرجائے_

حرمت و ما اكل السبع

۵_ حيوان كا ذبح كيا جانا اس كے حلال ہونے كا باعث بنتا ہے، اگر چہ وہ دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے، سينگ لگنے اور درندوں كى چير پھاڑ كى وجہ سے مرنے كے قريب ہو_حرمت الا ما ذكيتم

۶_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جسے بتوں كے قدموں ميں ذبح كيا جائے اگر چہ اس پر غير اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو_

حرمت و ما ذبح على النصب چونكہ ''ما ذبح'' ''ما اھل ...'' كے مقابلے ميں ايك مستقل عنوان ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ بتوں كا تقرب حاصل كرنے كى نيت سے كسى حيوان كو ذبح كرنا حرام ہے اگر چہ اس پر غير اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو_

۷_ قمار كيلئے استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے كسى حيوان كے گوشت ميں سے اپنا حصہ معين كرنا حرام ہے_

حرمت و ان تصستصقسمُوا بالا زلام ''ازلام'' ان خاص قسم كے تيروں كو كہا جاتا ہے جو قمار اور جوئے كيلئے استعمال ہوتے تھے اور ''ازلام'' كے ذريعے چوپايوں كا گوشت تقسيم كرنے كا مطلب يہ ہے كہ ان مخصوص تيروں كے ذريعے اپنا حصہ معين كيا جائے_

۸_ اس گوشت سے استفادہ حرام ہے جو جوئے اور قمار كيلئے استعمال كيے جانے والے تيروں كے ذريعے تقسيم كيا گيا ہو_حرمت ...و ان تستقسموا بالازلام چونكہ آيہ شريفہ ان حيوانات كے بارے ميں نازل ہوئي ہے كہ جن سے استفادہ حرام ہے لہذا

۲۶۸

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ يہ آيت جہاں جوئے كيلئے استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے تقسيم بندى كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، وہيں اس طرح سے تقسيم شدہ گوشت سے استفادہ كو بھى حرام قرار ديتى ہے_

۹_ زمانہ جاہليت ميں لوگ مردار، خون اور سور كا گوشت كھاتے تھے_ نيز ذبح كے وقت غير اللہ كا نام ليتے، بتوں كيلئے قربانى كرتے اور جوئے كے ذريعے حيوانات كا گوشت تقسيم كيا كرتے تھے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام

۱۰_ اسلام نے شرك، بت پرستى اور جاہلانہ ثقافت كا مقابلہ كيا ہے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام

۱۱_ مردار، خون، سور كے گوشت اور ايسے جانور سے استفادہ جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے، سينگ لگنے، چير پھاڑ سے اور ذبح كيے بغير ہلاك ہوجائے ،فسق اور طاعت خداوندى سے خروج كے زمرے ميں آتا ہے_

حرمت عليكم ذلكم فسق اس بناپر كہ جب ''ذلكم'' صرف آخرى عنوان كيلئے نہيں بلكہ تمام عناوين كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ جوئے اور قمار كے ذريعے گوشت كى تقسيم اور اس سے استفادہ اور ايسے حيوان كا گوشت كھانا فسق ہے جسے غير اللہ كا نام لے كر يا بتوں كى بارگاہ ميں ذبح كيا جائے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام ذلكم فسق

۱۳_ جوا اور قمار بازى حرام اور اس كا ارتكاب فسق كا باعث بنتا ہے_حرمت و ان تستقسموا بالازلام ذلكم فسق

۱۴_ ايسے اموال ميں تصرف حرام ہے جو قمار بازى كے ذريعے حاصل كئے جائيں _و ان تستقسموا بالازلام بظاہر اس تحريم ميں نہ تو جوئے ميں استعمال ہونے والے تيروں كو كوئي خصوصيت حاصل ہے اور نہ حيوان اور اس كاگوشت كسى خصوصيت كا حامل ہے_ بنابريں كسى بھى قسم كے جوئے اور قمار بازى سے حاصل ہونے والا مال حرام ہے_

۱۵_ اسلام نے غذا كے نظام اور اسے سالم و محفوظ ركھنے كى طرف توجہ دى ہے_

حرمت عليكم الميتة و ما اكل السبع الا ما ذكيتم كھانے كى حلال و حرام اشياء كو وضاحت اور

۲۶۹

تفصيل كے ساتھ بيان كرنا اس بات كى علامت ہے كہ اسلام نے غذا كے نظام پر توجہ دى ہے_

۱۶_ كفار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى كے آخرى سالوں ميں اسلام كو شكست دينے سے نااميد اور مايوس ہوچكے تھے_

اليوم يئس الذين كفروا من دينكم چونكہ شان نزول كى روشنى ميں وہ تمام واقعات جن كى طرف آيہ مجيدہ ناظر ہوسكتى ہے، سب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عمر مبارك كے آخرى سالوں ميں رونما ہوئے ہيں _

۱۷_ اس آيہ شريفہ ''اليوم يئس الذين كفروا'' كے نزول سے پہلے تك كفار اور دشمنان اسلام، دين اسلام كو شكست دينے كے بارے ميں پر اميد تھے_اليوم يئس الذين كفروا من دينكم

۱۸_ خدا سے ڈرنا لازمى ہے جبكہ دشمنان دين سے كسى قسم كا خوف كھانے كى ضرورت نہيں ہے_فلا تخشوهم و اخشون

۱۹_ قدرت خدا كے مقابلے ميں ہر قسم كى قدرت كى نفى كى گئي ہے_فلا تخشوهم و اخشون

۲۰_ بيرونى دشمنوں سے نمٹنےكے بعد اندرونى انحرافات كے شدت اختيار كرنے سے دين كو نقصان پہنچنے كا خطرہ _

اليوم يئس الذين كفروا من دينكم فلا تخشوهم واخشون چونكہ آيہ شريفہ كا يہ حصہ دين كے كامل ہونے اور اسے بيرونى دشمن كے خطرہ سے محفوظ ركھنے كے بارے ميں بحث كررہا ہے لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ دين كو بيرونى دشمنوں كى جانب سے نقصان پہنچانے كے خطرے سے محفوظ كرنے كے بعد خدا سے ڈرنے (و اخشون) كا حكم دينے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا مسلمان اپنے ہاتھوں سے دين كو نقصان پہنچاتے ہوئے اس كى بنيادوں كو خطرے سے دوچار كرديں _

۲۱_ روز غدير( حضرت علىعليه‌السلام كو امامت پر منصوب كيے جانے كا دن) دين كے كامل ہونے اور مسلمانوں پر خدا كى نعمت كے اتمام كا دن ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي آيہ شريفہ كے شان نزول اور متعدد روايات كى روشنى ميں ''اليوم اكملت ...'' سے مراد روز غدير خم ہے كہ جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علىعليه‌السلام كو امامت كيلئے منصوب فرمايا_

۲۲_ حضرت علىعليه‌السلام كو غدير كے دن امامت اور رہبرى كيلئے معين كرنا; دين كے كامل اور نعمت كے اتمام كا

۲۷۰

موجب بنا_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

۲۳_ ولايت اور امامت اسلام كو تكميل كرنے والى ہے_اليوم اكملت لكم دينكم

۲۴_ ولايت اور امامت لوگوں پر اللہ تعالى كى نعمت كو مكمل و تمام كرنے والى ہے_

اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي امامت و رہبرى كے ذريعے دين كو كامل كرنے كے بعد اتمام نعمت كا ذكر كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ تعيين امامت اتمام نعمت كى موجب ہے_

۲۵_ دين اسلام لوگوں كيلئے خدا كى عظيم نعمت ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

نعمت كا اللہ تعالى كى طرف نسبت دينا اس كے عظيم ہونے پر دلالت كرتا ہے اور اس سے مراد دين اسلام ہے_ خدا نے ''نعمتي'' كہہ كر اسے اپنى طرف نسبت دى ہے تا كہ لوگوں پر اس كى بلند و بالا عظمت واضح و روشن ہوجائے_

۲۶_ جس دن حضرت علىعليه‌السلام كو امامت و رہبرى كيلئے منصوب كيا گيا وہ دشمنان دين كيلئے اسلام كو شكست دينے كے بارے ميں ياس و نااميدى كا دن تھا_اليوم يئس الذين كفروا اليوم اكملت لكم دينكم

آيہ شريفہ كا سياق و سباق اور لب و لہجہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ آيت كے ان دو حصوں يعنى ''اليوم يئس'' اور ''اليوم اكملت'' ميں مكمل ارتباط موجود ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ دشمنوں كے نااميد ہونے كى اصل وجہ اور بنيادى سبب دين كے اكمال و اتمام ميں مضمر ہے_ آيہ شريفہ كے شان نزول كى روشنى ميں يہ اكمال و اتمام حضرت علىعليه‌السلام كو منصوب كرنے كى وجہ سے پورا ہوا _

۲۷_ اسلام ميں امامت اور ولايت كو خاص اور بلند و بالا مقام حاصل ہے_اليوم يئس اليوم اكملت لكم دينكم

۲۸_ روز غدير خم كو خاص عظمت و اہميت حاصل ہے_اليوم يئس ...اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

۲۹_ اسلام ولايت كے ہمراہ ايك كامل و مكمل دين ہے، جس پر خدا بھى راضى ہے_اليوم و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۰_ حضرت علىعليه‌السلام كو مؤمنين پر ولايت و امامت كيلئے خدا وند متعال نے معين كيا ہے_

۲۷۱

اليوم اكملت و اتممت عليكم نعمتى و رضيت

۳۱_ دين اسلام اور اس كے احكام و قوانين تدريجى طور پر نازل اور بيان ہوئے ہيں _

اليوم اكملت لكم دينكم كلمہ ''اكمال'' اس بات پر گواہ ہے كہ دين كا ايك حصہ پہلے آچكا تھا اور اس كے بعد پايہ تكميل تك پہنچا_

۳۲_ دين اسلام ايك كامل و مكمل اور خدا كى پسنديدہشريعت ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۳_ صرف دين كامل ہى خدا كا پسنديدہ دين ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و رضيت لكم الاسلام ديناً

كيونكہ خداوند متعال نے اكمال دين كى وضاحت كے بعد اسے اپنا پسنديدہ دين قرار ديا ہے_

۳۴_ اسلام حضرت خاتم الانبيائصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دين كا رسمى اور باضابطہ نام ہے_و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۵_ اضطرار و مجبورى كى حالت ميں مردار، خون، سور كے گوشت اور ايسے حيوان سے استفادہ جائز ہے جس پر ذبح كرتے وقت غير اللہ كا نام ليا گيا ہو_حرمت عليكم فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۳۶_ اضطرار اور مجبورى كى صورت ميں ايسے جانور سے استفادہ جائز ہے جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے اور دوسرے حيوان كا سينگ لگنے سے ہلاك ہوجائے، يا كوئي درندہ اسے چير پھاڑ دے_حرمت عليكم فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۳۷_ اضطرار اور مجبورى كى حالت ميں ايسے حيوان سے استفادہ جائز ہے جسے بتوں كى چوكھٹ پر قربان كيا گيا ہو اور ايسے گوشت سے استفادہ بھى جائز ہے جو جوئے ميں استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے تقسيم كيا گيا ہو_

و ما ذبح على النصب و ان تستقسموا بالازلام فان الله غفور رحيم

۳۸_ اضطرار اور مجبورى كى صورت ميں حرام اشياء سے استفادہ جائز ہے_فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۳۹_ مردار، خون اور سور كے گوشت سے (حالت اضطرار ميں ) صرف بقدر ضرورت استفادہ كرنا

۲۷۲

جائز ہے_حرمت فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۰_ اضطرار كى صورت ميں (حرام شدہ اشياء )سے صرف بقدر ضرورت استفادہ كرنا جائز ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم اس بناپر كہ جب ''اثم'' سے مراد مذكورہ محرمات سے استفادہ ہو اس صورت ميں اس كا مصداق اضطرار و مجبورى كى حالت ميں ان حلال شدہ محرمات سے ضرورت سے زيادہ مقدار ميں استفادہ ہوگا_

۴۱_ اضطرار اور مجبورى كى حالت ميں محرمات سے اس وقت استفادہ كرنا جائز ہے جب انسان اپنے اختيار سے خود كو مضطر اور مجبور نہ كرے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم فعل مجہول ''اضطر'' اس بات كى علامت ہے كہ اس اضطرار كى حالت ميں محرمات سے استفادہ جائز ہے جو كسى پر بغير اختيار كے عارض ہوجائے نہ يہ كہ انسان اپنے آپ كو مضطر يا مجبور بنادے _

۴۲_ وہ اضطرار جو گناہ كے راستے سے وجود ميں آئے محرمات كے ارتكاب كا جواز فراہم نہيں كرتا_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم كلمہ ''اثم'' نكرہ ہے اور اس سے مراد مطلق گناہ ہے اور ''غير متجانف لاثم'' ''من اضطر'' كيلئے حال ہے اور اضطرار كو مقيد كررہا ہے يعنى حكم جواز صرف اس مضطر كے ساتھ مخصوص ہے جو گناہ كى طرف رجحان نہ ركھے_

۴۳_ گناہ كى طرف عدم رجحان، اضطرار كى حالت ميں محرمات سے استفادہ كے جواز كى شرط ہے_

فمن اضطر غير متجانف لاثم

۴۴_ حالت اضطرار ميں دى جانے والى سہولتوں سے سوء استفادہ كرنے سے منع كيا گيا ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۵_ قانون سازى ميں حالت اضطرار كو ملحوظ ركھنا اور اس كى مراعات كرنا لازمى ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم خداوند عالم كى طرف سے حالت اضطرار كى مراعات اور اس كى اساس پر خاص احكام وضع كرنا قانون ساز افراد كيلئے درس ہوسكتا ہے_

۴۶_ اسلام ايك آسان دين اور اس كے احكام زندگى كے گوناگوں پہلوؤں سے منطبق ہونے كى

۲۷۳

صلاحيت ركھتے ہيں _فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۷_ خداوند'' غفور'' بہت زيادہ بخشنے والا اور ''رحيم'' بہت زيادہ مہربان ہے_فان الله غفور رحيم

۴۸_ خدا وند متعال كى طرف سے بندوں كے گناہوں كى بخشش، لطف و مہربانى كے ہمراہ ہے_

فان الله غفور رحيم مذكورہ بالا مطلب ميں ''رحيم'' كو ''غفور'' كى صفت قرار ديا گيا ہے_

۴۹_ خداوند عالم كى طرف سے بندوں پر عائد شرعى فرائض اور احكام كى آسانى كا سرچشمہ اس كى مغفرت اور رحمت واسعہ ہے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۵۰_ حالت اضطرار ميں محرمات كا حلال ہونا، بندوں پر رحمت خداوندى كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۵۱_ حالت اضطرار ميں محرمات كے ارتكاب كو گناہ شمار نہ كرنا مغفرت خداوندى كى ايك جھلك ہے_

فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۵۲_ ذبح سے پہلے حيوان ميں زندگى كى علامت (آنكھ كا جھپكنا، پاؤں اور دم كا ہلانا) پر ذبح شرعى كے واقع ہونے كى شرط ہے_الا ما ذكيتم حضرت امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ ''الا ما ذكيتم'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :. فان ادركت شيئاً منها و عين تطرف او قائمة تركض اور ذنب يمصع فقد ادركت ذكاته فكله ...( ۱) اگر اس كى آنكھيں جھپك رہى ہوں يا ٹانگيں يا دم ہلا رہا ہو اور اسى حالت ميں تم اسے ذبح كرلو تو اس كا گوشت كھا سكتے ہو

۵۳_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب سے حضرت علىعليه‌السلام كى جانشينى اور ولايت كا اعلان دين كے كامل ہونے، نعمت كے اتمام اور پروردگار كى رضايت كا باعث بنا_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت منقول ہے كہ مذكورہ آيت كے نزول كے وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:ان كمال الدين و تمام النعمة و رضى الرب بارسالى اليكم بالولاية بعدى لعلى ابن ابى طالب عليه‌السلام (۲) يعنى ميرے بعد على بن ابيطالب

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسي، ج۹ص ۵۸ ح ۲۴۱ ب ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۸۷ ح ۲۰_

۲) امالى صدوق ص ۲۹۱ ح ۱۰; مجلس ۵۶،بحار الانوار ج ۳۷ ص ۱۱۱ ح ۳ _

۲۷۴

كى ولايت كا اعلان دين كے كامل ہونے، نعمت كے اتمام اور رضائے خداوندى كا سبب بنا ہے_

۵۴_ علىعليه‌السلام كى ولايت خدا كى جانب سے نازل ہونے والا آخرى فريضہ تھا_اليوم اكملت لكم دينكم امام محمد باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں: امر الله عزوجل رسوله بولاية على عليه‌السلام ...و كانت الولاية آخر الفرائض فا نزل الله عزوجل، ''اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي'' يقول الله عزوجل: قد اكملت لكم الفرائض (۱) يعنى خداوند متعال نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ولايت علىعليه‌السلام كا حكم ديا اور يہ آخرى فريضہ تھا_ اس كے بعد اللہ تعالى نے فرمايا: ''آج ميں نے تمہارے لئے تمہارا دين كامل اور تم پر اپنى نعمت تمام كردي'' خداوند عالم فرماتا ہے: ...آج ميں نے تمہارے فرائض مكمل كرديئے_

۵۵_ خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشين معين كرنے كى وجہ سے دين كامل اور لوگوں پر خدا كى نعمت تمام ہوگئي_اليوم اكملت لكم دينكم حضرت امام حسن عسكرىعليه‌السلام سے منقول ہے:فلما من الله عليكم باقامة الاولياء بعد نبيكم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال الله عزوجل: اليوم اكملت لكم دينكم .(۲) يعنى تمہارے نبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد اولياء كو معين كركے اللہ تعالى نے تم پر احسان كيا ہے اور فرمايا ہے: آج ميں نے تمہارا دين تمہارے لئے كامل و مكمل كرديا_

۵۶_ مضطر اور مجبور كيلئے مردار، خون، سور اور ايسے جانور كے گوشت سے استفادہ جائز ہے جس پر ذبح كرتے وقت غير اللہ كا نام ليا گيا ہو بشرطيكہ يہ فعل عمدا اور گناہ كى نيت سے انجام نہ پائے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم

امام باقرعليه‌السلام ''غير متجانف'' كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : غير معتمد لاثم(۳) يعنى وہ عمداً گناہ كى نيت نہ ركھتاہو_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جانشين ۵۳، ۵۵;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دين ۳۴

احكام: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۳، ۱۴، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۳، ۵۲

____________________

۱) كافى ج۱/ ص ۲۸۹ ح ۴; نورالثقلين ج۱/ ص ۵۸۷ ح ۲۵_

۲) علل الشرائع ص ۲۴۹ ح ۶ب ۱۸۲; نور الثقلين ج۱/ ص ۵۹۰ ح ۳۵_

۳) تفسير قمي، ج۱، ص ۱۶۲، تفسير برھان، ج۱، ص۴۴۷، ح۱_

۲۷۵

احكام ميں لچك ۴۶;ثانوى احكام ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸، ۵۱

اسلام: اسلام اور ماديات ۱۵;اسلام كا آسان ہونا۴۶;

اسلام كا كامل ہونا ۲۳;اسلام كا كمال ۳۲;اسلام كى تدريجاً تشريع ۳۱;اسلام كى نعمت ۲۵;دين اسلام ۳۴; صدر اسلام كى تاريخ ۱۶، ۲۶

اسماء و صفات: رحيم ۴۷;غفور ۴۷

اضطرار: اضطرار برطرف ہونے كے موارد ۳۶; اضطرار كى حدود ۳۹، ۴۰ ; اضطرار كى شرائط ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۵۶; اضطرار كے اثرات ۳۵، ۳۶، ۳۸;اضطرار كے احكام ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳،۴۴،۵۰،۵۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف ۴۸;اللہ تعالى كى رحمت ۴۹، ۵۰ ;اللہ تعالى كى رضايت ۲۹، ۳۲، ۳۳;اللہ تعالى كى رضايت كے اسباب ۵۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۹;اللہ تعالى كى مغفرت ۴۷، ۴۸، ۴۹، ۵۱ ; اللہ تعالى كى مہربانى ۴۷، ۴۸;اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۱;اللہ تعالى كى نعمتيں ۲۴، ۲۵، ۵۵;اللہ تعالى كے افعال ۳۰

امامت: امامت كى اہميت ۲۳، ۲۴، ۲۷ ;امامت كى نعمت ۲۱، ۲۲

انحراف: انحراف كے اثرات ۲۰

بت: بت كيلئے قربانى كرنا ۶، ۹، ۱۲، ۳۷

بت پرستي: بت پرستى كے خلاف مبارزت۱۰

تصرفات: حرام تصرفات ۱۴

جاہليت: جاہليت كى رسوم ۹;جاہليت كى رسوم سے مبارزت ۱۰

حضرت علىعليه‌السلام : حضرت علىعليه‌السلام كا انتصاب ۲۱، ۲۲، ۲۶، ۳۰، ۵۳; حضرت علىعليه‌السلام كى امامت ۲۱، ۲۲ ،۲۶، ۵۳ ;حضرت علىعليه‌السلام كى امامت كا سرچشمہ ۳۰; حضرت علىعليه‌السلام كى ولايت ۵۳، ۵۴;حضرت علىعليه‌السلام كے فضائل ۵۳، ۵۴

حيوانات: حرام حيوانات ۳; حيوانات كو ذبح كرنے كى

۲۷۶

شرائط۵۲; حيوانات كو شرعى طور پر ذبح كرنا ۵

خوف: پسنديدہ خوف ۱۸;خدا سے خوف كى اہميت ۱۸; دشمنوں سے خوف ۱۸; ناپسنديدہ خوف ۱۸

خون: خون سے استفادہ ۱، ۱۱، ۳۵، ۳۹، ۵۶ ;خون كى حرمت ۱

دشمن: دشمنان اسلام ۱۷;دشمنان دين كى نااميدى ۲۶;دشمن اور اسلام ۲۶

دين: اكمال دين كے اسباب ۵۳، ۵۵;پسنديدہ دين ۳۳; دين كا اكمال ۲۱، دين كيلئے مضر امور ۲۰;۲۲;كامل دين ۲۹، ۳۲، ۳۳ دينى تعليمات كا نظام: ۴۶

ذبح: ذبح كے احكام ۵، ۶، ۵۲ ;ذبح كے وقت بسملہ ۲، ۵۶;زمانہ جاہليت ميں ذبح ۹

ذبيحہ: حرام ذبيحہ ۲، ۶

روايت: ۵۲، ۵۳، ۵۴، ۵۵، ۵۶

روز غدير: ۲۱، ۲۲، ۲۶ روز غدير كى اہميت ۲۸

سور: سور كے گوشت سے استفادہ كرنا ۱، ۱۱، ۳۵، ۳۹، ۵۶;سور كے گوشت كى حرمت ۱

شجاعت: شجاعت كى اہميت ۱۸

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ سے سوء استفادہ كرنا ۴۴;شرعى فريضہ كى آسانى كا منبع۴۹; شرعى فريضہ كے برطرف ہونے كے موارد ۳۵، ۳۸، ۳۹، ۴۰

شرك: شرك كے خلاف مبارزت ۱۰

شكار: حرام شكار ۴;حرام شكار سے استفادہ ۳۶

غذا: زمانہ جاہليت ميں غذا ۹;غذا كا حفظان صحت كے اصولوں كے مطابق ہونا ۱۵

فسق: فسق كے عوامل ۱۳;فسق كے موارد ۱۱، ۱۲

قانون سازي:

۲۷۷

قانون سازى اور اضطرار ۴۵;قانون سازى كى شرائط ۴۵

قمار بازي: از لام كے ساتھ قمار بازى ۷، ۸، ۹، ۱۲، ۳۷; قمار بازى ۱۳، ۱۴ ;قمار بازى كى حرمت ۱۳; قماربازى كے موارد ۷، ۸، ۹، ۱۲

كفار: كفار اور اسلام ۱۶، ۱۷;كفار كى اميد۱۷ كھانے پينے كى اشياء: كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲، ۳۵

گناہ: گناہ كى مغفرت ۴۸;گناہ كے اثرات ۴۲، ۴۳، ۵۶

گوشت: حرام گوشت ۸

محرمات : ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۳، ۱۴ محرمات سے استفادہ كرنا۱ ، ۲ ، ۳، ۴، ۱۱، ۳۷، ۳۸، ۴۰، ۴۱، ۴۳، ۵۰; محرمات كا ارتكاب ۴۲; محرمات كو حلال قرار ديا جانا ۵۰; محرمات كے ارتكاب كا گناہ ۵۱ مردار: مردار سے استفادہ۱، ۱۱، ۱۲، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۹، ۵۶; مردار كى اقسام ۳، ۴، ۱۱، ۳۶;مردار كى حرمت ۱، ۳، ۴

مسلمان: مسلمانوں پر نعمتيں ۲۱

مضطر: مضطر كے احكام ۵۶

موجودات: موجودات كا ضعف ۱۹

مؤمنين: مؤمنين پر امامت ۳۰

نعمت: اتمام نعمت ۲۱، ۲۲، ۲۴;اتمام نعمت كے اسباب ۵۳، ۵۵

واجبات: سب سے آخرى واجب ۵۴

ولايت: ولايت كى اہميت ۲۳، ۲۴، ۲۷، ۲۹

۲۷۸

آیت ۴

( يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّهُ فَكُلُواْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُواْ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ )

پيغمبر يہ تم سے سوال كرتے ہيں كہ ان كے لئے كيا حلال كيا گيا ہے تو كہہ ديجئے كہ تمہارے لئے تمام پاكيزہ چيزيں حلال ہيں اور جو كچھ تم نے شكارى كتوں كو سكھا ركھا ہے او ر خدائي تعليم ميں سے كچھ ان كے حوالہ كرديا ہے توجو كچھ وہ پكڑكے لائيں اسے كھا لو اور اس پر نام خدا ضرور لو اور الله سے ڈرو كہ وہ بہت جلد حساب كرنے والا ہے_

۱_ لوگ بار بار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كھانے كى اُن اشياء كے بارے ميں پوچھتے تھے جو ان پر حلال كى گئي ہيں _

يسئلونك ماذا احل لهم قل احل لكم الطيبات آيہ شريفہ كے بعد والے حصے مثلاً ''فكلوا'' اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ سوال كھانے كى حلال اشياء كے بارے ميں تھا_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان شرعى فرائض اور انہيں سيكھنے كے بارے ميں احساس ذمہ دارى كرتے تھے_

يسئلونك ماذا احل لهم

۳_ طيبات(پاكيزہ اور مزاج كے ساتھ سازگار اشيائ) كا كھانا حلال ہے_قل احل لكم الطيبات

۴_ كھانے كى اشياء كے حلال ہونے كا معيار ان كا پاكيزہ اور مزاج كے ساتھ سازگار ہونا ہے_احل لكم الطيبات

۵_ خبائث; (پليد و ناپاك چيزوں )كا كھانا حرام ہے_احل لكم الطيبات

۲۷۹

۶_ شرعى قوانين تكوينى امور كے ساتھ ہم آہنگ ہيں _احل لكم الطيبات مذكورہ بالا مطلب كى دليل يہ ہے كہ حكم شرعى ''حليت'' طيب و پاكيزگى جو ايك تكوينى امر ہے ، پہ مترتب ہے_

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم احكام خداوندى پہنچانے كيلئے واسطہ ہيں _يسئلونك ماذا احل لهم قل

۸_ خداوند متعال نے احكام اسلام تدريجى صورت ميں بيان كيے اور لوگوں تك پہنچائے ہيں _يسئلونك ما ذا احل لهم قل

۹_ لوگوں كا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھنا اور سوال كرنا احكام خداوندى كے نزول اور بيان كيے جانے كے اسباب فراہم كرتا تھا_يسئلونك ماذا احل لهم

۱۰_ حيوانات ميں سے كتا ايسا حيوان ہے جسے سكھايا اور اپنا فرمانبردار بنايا جا سكتا ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين تعلمونهن

۱۱_ كتے كو شكار كى تربيت دينا جائز ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين

۱۲_ سكھائے ہوئے اور فرمانبردار كتے كے ذريعے شكار كرنا جائز ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن عليكم كہا گيا ہے كہ ''مكلبين'' كا مصدر تكليب ہے اور اس كا معنى كتے كو شكار كى تربيت دينا ہے اور اس سے ''جوارح'' كو صرف شكارى كتوں كے ساتھ مقيد كيا جاسكتا ہے_ مذكورہ مطلب كى امير المؤمنينعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت شريفہ كے بارے ميں فرمايا: ھى الكلاب(۱) يعنى اس سے مراد كتے ہيں _

۱۳_ ايسے جانور كا كھانا جائز و حلال ہے جو سكھائے ہوئے شكارى كتے كے ذريعے شكار كرتے ہوئے ہلاك ہوجائے_

فكلوا مما امسكن عليكم شكارى كتوں كى جو صفات اور ان كے شكار كى حليت كى جو شرائط بيان كى گئي ہيں وہ اس بات كى علامت ہيں كہ ان كے شكار كو ذبح كرنے كى ضرورت نہيں ہے_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے شكارى كتے كے ذريعے شكار كى حليت اور اس كى موت كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:لا باس قال الله

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۲۰۲ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۱ ح ۴۱_

۲۸۰