تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144340
ڈاؤنلوڈ: 3226


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144340 / ڈاؤنلوڈ: 3226
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

فتيمموا صعيداً طيباً بعض اہل لغت كا كہنا ہے كہ ''صعيد'' صرف مٹى كو كہا جاتا ہے اور كلمہ ''منہ'' كى روشنى ميں بعيد نہيں كہ آيہ شريفہ ميں يہى معنى مراد ہو_

۲۰_ جس چيز پر تيمم كيا جائے وہ پاك و پاكيزہ اور مباح ہونى چاہيئے_فتيمموا صعيداً طيباً

''طيب'' كا لغوى معنى طاہر و حلال ذكر ہوا ہے اور مٹى كے حلال ہونے كا مطلب يہ ہے كہ وہ مباح ہو_

۲۱_ وضو، غسل اور تيمم كا وجوب، وجوب غيرى ہے_اذا قمتم الي الصلاة فاغسلوا وجوهكم و ايديكم فلم تجدوا ماء اً فتيمموا چونكہ وضو و كو نماز كيلئے واجب قرار ديا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا وجوب، وجوب غيرى ہے_

۲۲_ قرآن كريم ميں جنسى اور اس طرح كے مسائل كو بيان كرتے وقت آداب كو ملحوظ ركھاگيا ہے_

او جاء احد منكم من الغائط اور لمستم النساء ''غائط'' كا معنى گڑھا ہے _ گڑھے سے آنا پيشاب اورپيخانہ كرنے كيلئے كنايہ ہے_ ''لمس'' كا معنى چھونا ہے اور يہ جماع اور ہم بسترى كيلئے كنايہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے ''او لمستم النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:ھو الجماع و لكن اللہ ستير يحب الستر فلم يسم كما تسمون(۱) يعنى اس سے مراد جماع اور ہم بسترى ہے، ليكن خداوندمتعال پردہ پوش ہے اور پردہ پوشى كو پسند كرتا ہے اور يوں نام نہيں ليتا جس طرح تم ليتے ہو_

۲۳_ تيمم ميں چہرے اور ہاتھوں كے بعض حصوں كا مسح كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه

''بوجوهكم' ' ميں ''بائ'' تبعيض كيلئے ہے اور كلمہ ''ايديكم''مجرور حالت ميں ''وجوھكم'' پر عطف ہے يعنى چہرے اور ہاتھوں كے بعض حصوں كا تيمم كرنا چاہيئے_ مذكورہ بالا مطلب كى امام باقرعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيت شريفہ كے بارے ميں فرمايا:فلما وضع الوضوء ان لم تجدوا الماء اثبت بعض الغسل مسحاً لانه قال ''بوجوهكم'' ثم وصل بها ''و ايديكم'' ...(۲) جب پانى نہ ہونے كى وجہ سے وضو اٹھا ليا تو دھونے كے بعض حصوں كى جگہ مسح كرنے كا حكم ديا گيا ہے كيونكہ خدا تعالى نے

____________________

۱) كافى ج۵ ص ۵۵۵ح ۵; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۲ ح ۹_

۲) كافى ج۳ ص ۳۰ ح ۴نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۶ ح ۷۰_

۳۰۱

فرمايا ہے ''بوجوہكم'' اور پھر اس كے ساتھ ''و ايديكم'' كو ملايا ہے ..._

۲۴_ تيمم ميں پہلے چہرے اور پھر ہاتھوں كا مسح كرنا چاہيئے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه بظاہر معلوم ہوتا ہے كہ چہرے كو ہاتھوں پر مقدم كرنا اس ترتيب كى طرف اشارہ ہے جسے تيمم ميں ملحوظ ركھنا لازمى ہے مذكورہ بالا مطلب كى امام باقرعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تيمم كے طريقہ كار كے بارے ميں فرمايا:فضرب بيده الارض ثم مسح احديهما على الاخري ثم مسح يديه بجبينه ثم مسح كفيه كل واحد منهما على الاخري (۱) يعنى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے ہاتھوں كو زمين پر مارنے كے بعد ايك دوسرے پر مار كر جھاڑتے اور پھر اپنے ہاتھوں سے ماتھے كا مسح كرتے اور اس كے بعد دونوں ہاتھوں كى ہتھيليوں سے ايك دوسرے كى پشت پر مسح فرماتے_

۲۵_ تيمم كے وقت خاص ترتيب سے ہاتھوں كا مسح كرنا ضرورى نہيں ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه

چونكہ آيہ شريفہ نے چہرے اور ہاتھوں كے درميان ترتيب كو ذكر كيا ہے، لہذا اگر ہاتھوں ميں بھى ترتيب لازمى ہوتى تو اسے بيان كيا جاتا_

۲۶_ اعضائے تيمم كا مسح كرتے وقت ہاتھوں كو مٹى سے ملانا ( كہ ہاتھوں پر مٹى لگ جائے) ضرورى ہے_

فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه ''منہ'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے اور اس كى ضمير صعيد كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى اس مٹى كا كچھ حصہ اپنے چہرے اورہاتھوں پر ملو اور يہ اس وقت متحقق ہوسكتا ہے جب ہاتھ خاك آلود ہوں _

۲۷_ خداوند متعال نے حرج (زحمت و مشقت )والا حكم وضع نہيں فرمايا_ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج

۲۸_ الہى فرائض انسان كو عمل كے وقت زحمت اور مشقت ميں ڈال ديں تو ان پر عمل كرنا لازمى نہيں ہے_

ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج

۲۹_ وضو، غسل اور تيمم كے احكام وضع كرنے كا مقصد مومنين كيلئے زحمت و مشقت ايجاد كرنا نہيں بلكہ ان كا مقصد مومنين كى طہارت اور ان پر نعمت خداوندى كا اتمام ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴ ح ۱۴۴ تفسير برہان ج۱ ص ۳۷۲ ح ۱۵_

۳۰۲

اذا قمتم الي الصلوة فاغسلوا و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته عليكم

۳۰_ نماز اور طہارت كو بہت زيادہ اہميت اور قدر و منزلت حاصل ہے_

يا ايها الذين ا منوا اذا قمتم الى الصلاة فاغسلوا و لكن يريد ليطهركم پانى نہ ملنے كى صورت ميں بھى نماز كا ساقط نہ ہونا اس كى اہميت پر دليل ہے جبكہ طہارت كى بار بار تاكيد كرنا اس كى اہميت كى علامت ہے_

۳۱_ احكام وضع كرنے كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك مقصد مؤمنين پر نعمت خداوندى كا اتمام ہے_

يا ايها الذين امنوا و ليتم نعمته عليكم بظاہر وضو، غسل اور تيمم كے حكم الہى كے عنوان سے وضع كيے جانے كو اتمام نعمت ميں كوئي خصوصيت حاصل نہيں ہے لہذا ہر حكم كى تشريع اور وضع كيا جانا خدا وند متعال كى جانب سے ايك نعمت ہے_

۳۲_ وضو، غسل اور تيمم كا وضع كياجانا خدا وند متعال كى نعمات ميں سے ہے_فاغسلوا وجوهكم و ايديكم و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته

۳۳_ دين اللہ تعالى كى نعمت ہے اور احكام اس كى تكميل كرنے والے ہيں _و ليتم نعمته اس بناپر جب ''نعمت'' سے مراد دين ہو_

۳۴_ خدا كى نعمتوں كے مقابل اس كا شكر كرنا لازمى ہے_و ليتم نعمته عليكم لعلكم تشكرون

۳۵_ احكام خداوندى كى انجام دہى سے اللہ تعالى كى شكرگذارى كا راستہ ہموار ہوتا ہے_لعلكم تشكرون مذكورہ بالا مطلب ميں ''لعلكم تشكرون'' كو احكام الہى يعنى''فاغسلوا فاطهروا فتيمموا'' كيلئے علت و غايت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۶_ انسان كى طہارت اور اس پر نعمت الہى كا اتمام خداوند متعال كى شكر گزارى كى راہ ہموار كرتا ہے_

و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته عليكم لعلكم تشكرون مذكورہ بالا مطلب ميں ''لعلكم'' كو ''ليطہركم'' اور'' ليتم'' كيلئے علت وغايت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۷_ جنسى ميل ملاپ كے بغير صرف عورت كا بدن چھونے سے طہارت نہيں ٹوٹتي_

۳۰۳

او لمستم النساء حضرت امام باقرعليه‌السلام اس شخص كے بارے ميں ، جو وضو كرنے كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو چھوتا ہے پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ: لا واللہ ما بذلك باس و ما يعنى بھذا ''او لمستم النسائ'' الا المواقعة فى الفرج(۱) يعنى خدا كى قسم اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور ''يا تم عورتوں كو چھوؤ'' سے مراد صرف يہ ہے كہ ان كى شرمگاہ ميں دخول كيا جائے_

۳۸_ نيند سے اٹھنے كے بعد نماز كيلئے وضو كرنا لازمى ہے_اذا قمتم الى الصلاة فاغسلوا وجوهكم حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ ميں ''اذا قمتم'' كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں : اذا قمتم من النوم(۲) يعنى جب تم نيند سے اٹھو_

۳۹_ وضو كے دوران چہرہ كا سركے بالوں كے اگنے كى جگہ سے ليكر ٹھوڑى تك اور چوڑائي ميں درميانى انگلى اور انگوٹھے كے مابينمقدار كا دھونا واجب ہے_فاغسلوا وجوهكم خداوند متعال كى طرف سے چہرہ دھونے كا جو حكم دياگيا ہے، امام باقرعليه‌السلام اس كى مقدار كے بارے ميں فرماتے ہيں : الوجہ الذى امر اللہ بغسلہ ما دارت السبابہ والوسطى و الابھام من قصاص الشعر الى الذقن(۳) يعنى خداوند متعال نے چہرہ دھونے كا جو حكم ديا ہے اس كى مقدار يہ ہے كہ جو حصہ درميانى انگلى اور انگوٹھے كے درميان ميں آئے اور لمبائي ميں بالوں كے اگنے كى جگہ سے ليكر ٹھوڑى تك_

۴۰_ وضو ميں پاؤں اور سر كے كچھ حصے كا مسح كافى ہے_وامسحوا برؤسكم و ارجلكم امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں فرماتے ہيں :ان المسح ببعض الراس لمكان الباء ثم وصل الرجلين بالراس كما وصل اليدين بالوجه فعرفنا حين وصلها بالراس ان المسح علي بعضها ...(۴) مسح سركے بعض حصے كا ہے اور يہ باء كى وجہ سے ہے پھر پاؤں كو سر كے ساتھ ملا يا ہے جيسے كہ ہاتھوں كو چہرہ كے ساتھ ملايا تھا اور پاؤں كو سر كے ساتھ ملانے سے ہم سمجھ گئے كہ مسح پاؤں كے بعض حصے كا ہے _

۴۱_ وضو ميں پاؤں كے مسح كى حد اس كے جوڑ تك ہے_

____________________

۱) تفسير برہان ج۱ص ۳۷۱ ح ۵; تھذيب ج۱ ص ۲۲ ح ۵۵ ب ۱_ ۲) تھذيب ج۱ص ۷ح ۹ب ۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۰ ح ۱_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۹۹ ح ۵۲; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۲ ح ۱۶_ ۴) كافى ج۳ ص۳۰ ح ۴; نورالثقلين ج۱ص ۵۹۶ ح۷۰_

۳۰۴

الى الكعبين امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيت شريفہ ميں ''كعبين ''كے بارے ميں فرماتے ہيں :ههنا يعنى المفصل دون عظم الساق (۱) يعنى جوڑ تك ہے (جہاں سے ٹانگ شروع ہوتى ہے) نہ كہ پنڈلى _

۴۲_ تيمم ميں دونوں ہاتھوں كو زمين پر ماركر ما تھے كا مسح كرنا اور دونوں ہاتھوں كى ہتھيليوں كو ايك دوسرے كى پشت پر پھيرنا لازمى ہے_فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مذكورہ بالا آيہ شريفہ كى تلاوت كے بعد يوں تيمم كيا:فضرب بيده الارض ثم مسح يديه بجبينه ثم مسح كفيه كل واحد منهما على الاخري (۲) آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پہلے اپنے ہاتھوں كو زمين پر مارا پھر ہاتھوں سے پيشانى كا اور پھر دونوں ہتھيليوں سے ايك دوسرے كى پشت پر مسح فرمايا_

۴۳_ جب پانى دستياب نہ ہو تو وضو اور غسل كيلئے اپنى مالى حيثيت كے مطابق جس حد تك ہوسكے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً وضو اور غسل كيلئے پانى نہ ملنے كى صورت ميں پانى خريد نے كيلئے كس قدر رقم خرچ كرنى چاہيئے؟ اس بارے ميں امام موسى كاظمعليه‌السلام فرماتے ہيں :ذلك علي قدر جدته (۳) يعنى اسے اپنى مالى حيثيت كو ديكھتے ہوئے پيسے خرچ كرنے چاہئيں _

۴۴_ پانى دستياب ہو جانا تيمم كے بطلان كا باعث بنتا ہے_فلم تجدوا مائً فتيمموا صعيداً طيباً امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے اس شخص كے بارے ميں جسے تيمم سے فارغ ہونے كے بعد پانى مل گيا ، فرمايا:.اذا راى الماء و كان يقدر عليه انتقض التيمم (۴) يعنى جب وہ پانى ديكھے اور اس پر دسترسى بھى حاصل ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

۴۵_ تيمم صرف پاك زمين پر كرنا چاہيئے_فتيمموا صعيداً طيباً حضرت امام صادقعليه‌السلام سے ''صعيدا طيبا'' كے بارے ميں روايت ہے :''الصعيد'' الموضع المرتفع و ''الطيب'' الموضع الذي

____________________

۱) كافى ج۳ ص ۲۶ ح ۵; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۸ ح ۷۳_

۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴ ح; ۱۴۴ تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۴ ح ۲۷_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴، ح ۱۴۶; تفسير برہان ج۱ ص ۳۷۲ ح ۱۷_

۴) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴، ح۱۴۳; نور الثقلين ج۱ ص ۴۸۵، ح ۲۷۴_

۳۰۵

ينحدر عنه الماء (۱) يعنى ''صعيد'' مرتفع زمين كو جبكہ ''طيب'' اس ڈھلوان زمين كو كہا جاتا ہے جس پر پانى ٹھہرنہ سكے_ زمين كا مرتفع ہونا اور پانى كا اس پر ٹھہرنہ سكنا زمين كے پاك ہونے كيلئے كنايہ ہے كيونكہ اگر زمين گڑھوں والى ہو تو تمام گندگى اس ميں اكٹھى ہوجائيگي_ يوں اس ميں جمع ہونے والا پانى گدلا اور بدبودار ہوجائيگا_

احكام: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۳۷، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵ احكام كا فلسفہ ۲۹، ۳۱; احكام كا كردار ۳۳;ثانوى احكام ۱۲، ۱۳، ۱۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى نعمتيں ۲۹، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۶

انسان: انسان كى طہارت ۳۶

بيمار: بيمار كے احكام۱۲

تيمم: تيمم كا فلسفہ ۲۹;تيمم كا وجوب ۲۱;تيمم كى اہميت ۳۲; تيمم كى جگہ ۲۰، ۴۵;تيمم كى شرائط ۲۰، ۴۵;تيمم كے احكام ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۲، ۴۴، ۴۵ ;تيمم كے واجبات ۲۳، ۴۲;تيمم ميں ترتيب كى مراعات ۲۴، ۲۵;تيمم ميں مسح ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۲; زمين پر تيمم ۱۸; مبطلات تيمم ۴۴;مٹى پر تيمم ۱۹

جماع: جماع كے احكام۱۷

جنابت: جنابت كے احكام ۱۴

دين: اكمال دين ۳۳;دين كى نعمت ۳۳

روايت: ۲، ۷، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۳۷،۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱ ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ۳۵;شرعى فريضہ كا آسان ہونا ۲۷، ۲۸ ; شرعى فريضہ كى انجام دہى ميں قدرت ۴۳

شكر: شكر خدا كے اسباب فراہم ہونا ۳۵، ۳۶; نعمت پر شكر كى اہميت ۳۴

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۸۳; نور الثقلين ج۱ ص ۴۸۵ ح ۲۷۵_

۳۰۶

طہارت: طہارت كى قدر و منزلت ۳۰;طہارت كے احكام ۳۷;طہارت كے مبطلات ۳۷

غسل: غسل جنابت ۸، ۱۰، ۱۱;غسل كا فلسفہ ۲۹;غسل كا وجوب ۲۱; غسل كو باطل كرنے والى چيزيں ۱۷;غسل كى اہميت ۳۲;غسل كى موجب بننے والى چيزيں ۱۷;غسل كے احكام ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵، ۱۷، ۴۳; غسل كے واجبات ۹; غسل ميں ترتيب كى مراعات ۱۱ ;واجب غسل ۸

فقہى قواعد: ۲۷، ۲۸

قاعدہ نفى حرج: ۲۷، ۲۸

قرآن كريم: قرآن كريم كے آداب ۲۲

گفتگو: گفتگو كے آداب ۲۲

مجنب: مجنب كے احكام ۸

مسافر: مسافر كے احكام ۱۳

مضطر : مضطر كے احكام ۱۲

مؤمنين: مومنين كى طہارت ۲۹

نعمت: نعمت كا اتمام ۲۹، ۳۱، ۳۶

نماز: نماز كى شرائط ۸; نماز كى قدر و منزلت ۳۰; نماز كے احكام ۱۰

واجبات: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۹، ۱۴، ۲۳، ۴۲

واجبات غيرى ۲۱

وضو: وضو باطل كرنے والى چيزيں ۱۶، ۳۸;وضو كا فلسفہ ۲۹; وضو كا وجوب ۲۱; وضو كى اہميت ۳۲; وضو كے احكام ۱، ۲، ۳، ۵،۷،۱۵، ۱۶، ۳۸، ۳۹،۴۰، ۴۱، ۴۳، ۴۴;وضو كے موجبات ۱۶; وضو كے واجبات ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۳۹;وضو ميں پاؤں كا مسح ۱،۴،۵،۶;وضو ميں پاؤں كے مسح كى حد ۴۰، ۴۱; وضو ميں ترتيب كى مراعات ۷;وضو ميں چہرے كا دھونا ۱; وضو ميں سر كا مسح ۱،۳;وضو ميں سر كے مسح كى مقدار۴۰;وضو ميں ہاتھ كا دھونا ۱، ۲

۳۰۷

آیت ۷

( وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمِيثَاقَهُ الَّذِي وَاثَقَكُم بِهِ إِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ )

او راپنے اوپر الله كى نعمت او راس كے اس عہد كوياد كرو جو اس نے تم سے ليا ہے جب تم نے يہ كہا كہ ہم نے سن ليا او راطاعت كى او رخبردار الله سے ڈرتے رہو كہ الله دل كے رازوں كا بھى جاننے والا ہے_

۱_ مؤمنين; خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى كے ذمہ دار ہيں _و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه

۲_ اسلام مومنين پر اللہ تعالى كى نعمت ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم يہ اس بناپركہ جب تيسرى آيت'' اليوم اتممت عليكم نعمتى و رضيت لكم الاسلام دينا ''كے قرينہ كى بناپر'' نعمة اللہ''سے مراد دين اسلام ہو_

۳_ خدا وند متعال كى نعمتوں كے مقابل انسان پر بھى كچھ ذمہ دارياں عائدہوتى ہيں _و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه الذى واثقكم به

۴_ خداوند متعال نے مؤمنين سے بطور مطلق اپنى اطاعت كا عہد ليا ہے_و اذكروا ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين نے خدا وند عالم كى اطاعت كا اظہار كركے اس كے عہد و پيمان كو قبول كيا_

ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا

۶_ انسان نے اللہ تعالى كے ساتھ اس كى مكمل اطاعت كا فطرى عہد كيا ہے_و ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا چونكہ آيہ شريفہ تمام مسلمانوں بلكہ قيامت تك كيلئے آنے والے انسانوں سے مخاطب ہے، لہذا

۳۰۸

ميثاق سے مراد وہ عہد و پيمان ہے جو تمام انسانوں نے خداوند عالم كے ساتھ باندھا ہے اور وہ اس كى لازمى اطاعت ہے كہ اسے ہر انسان كى فطرت اور عقل قبول كرتى ہے_

۷_ مؤمنين نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ان كى مكمل اطاعت كا عہد كيا ہے_اذكروا ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا بعض علماء كا كہنا ہے كہ دو جملوں ''سمعنا و اطعنا'' كے قرينہ كى بناپر اس آيہ شريفہ ميں ''ميثاق''سے مراد وہ عہد و پيمان ہيں جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بيعت عقبہ اور بيعت رضوان و كے وقت مؤمنين سے لئے_

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ميثاق، خدا وند عالم كے ساتھ ميثاق ہے_ميثاقه الذى واثقكم به اس بناپر كہ جب ''ميثاق'' سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مسلمانوں كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان ہوں كہ جنہيں قرآن كريم نے الہى پيمان قرار ديا ہے_

۹_ تمام مؤمنين كا فريضہ ہے كہ تقوي كى پابندى كريں _و اتقوا الله

۱۰_ تقوي كى مراعات ;الہى عہد و پيمان كے اجراء كى ضامن ہے_و ميثاقه الذى و اتقوا الله

الہى عہد و پيمان كى ياد دہانى كے فرمان كے بعد تقوي كا حكم اس حقيقت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ تقوي اور خوف خداوندى ، عہد و پيمان كے اجراء كا ضامن ہے_

۱۱_ خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى ياد آورى تقوي كا پيش خيمہ _و اذكروا نعمة الله و اتقوا الله

خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى كا فرمان دينے كے بعد تقوي كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ خدا وند متعال كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى تقوي تك پہنچنے ميں مؤثر كردار ادا كرتى ہے_

۱۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو پيمان الہى كے توڑنے، خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين سے منہ موڑنے اور نعمتوں كو بھلا دينے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله

آيت كے گذشتہ حصوں كے قرينہ كى بناپر ''اتقوا'' كا متعلق وہى نعمتوں كى يادآورى اور الہى عہد و پيمان كى پابندى ہے يعنى خداوند متعال

۳۰۹

كى نعمتوں اور وعدوں كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے اس كى مخالفت سے اجتناب كرو_

۱۳_ خداوند متعال انسان كے دلى ارادوں اور باطنى اسرار سے مكمل آگاہ ہے_ان الله عليم بذات الصدور

۱۴_ خداوند متعال كے ساتھ كيے گئے وعدوں كو توڑنے حتى اس كى نيت كرنے سے بھى اجتناب كرنا لازمى ہے_

و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله ان الله عليم بذات الصدور

۱۵_ اس چيز پر عقيدہ كہ خداوندمتعال تمام پہلوؤں سے علم و آگاہى ركھتا ہے، تقوي اختيار كرنے اور الہى عہد و پيمان سے چشم پوشى نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله ان الله عليم بذات الصدور

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد ۷، ۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۷;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۱۲

اسلام: اسلام كى نعمت ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳; اللہ تعالى كا عہد ۱، ۴، ۵، ۱۰;اللہ تعالى كى اطاعت ۴، ۵، ۶;اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۲;اللہ تعالى كى نعمات ۲، ۳;اللہ تعالى كى نعمات كو بھلا دينا ۱۲;اللہ تعالى كے ساتھ عہد ۶، ۸

انسان: انسان كى ذمہ دارى ۳;انسان كى نيت ۱۳

ايمان: ايمان كا متعلق۱۵; ايمان كے اثرات ۱۵;علم خدا پر ايمان ۱۵

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۱۱ ،۱۵;تقوي كى اہميت ۹; تقوي كے اثرات ۱۰

عہد: ايفائے عہد كا پيش خيمہ۱۰;فطرى عہد ۶

عہد شكن : عہد شكن افراد كو خبردار كرنا ۱۲

عہد شكني: عہد شكنى سے اجتناب ۱۴;عہد شكنى كى نيت ۱۴; عہد شكنى كے موانع ۱۵

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۵;مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۲

۳۱۰

مؤمينن: مومنين كا عہد ۷;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۹مؤمنين كے ساتھ عہد ۴

يادآوري: عہد خداوندى كى يادآورى ۱۱;نعمات خداوندى كى يادآورى ۱، ۱۱

آیت ۸

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ لِلّهِ شُهَدَاء بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ )

ايمان والو خدا كے لئے قيام كرنے والے او رانصاف كے ساتھ گواہى دينے والے بنو او رخبردار كسى قوم كى عداوت تمہيں اس بات پر آمادہ نہ كردے كہ انصاف كوترك كردو _ انصاف كروكہ يہى تقوي سے قريب تر ہے او رالله سے ڈرتے رہوكہ الله تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

۱_ مؤمنين كو ہميشہ اللہ تعالى كيلئے قيام كرنا اور حق كى اساس پر گواہى دينا چاہيئے_يا ايها الذين ا منوا كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ''قوام'' صيغہ مبالغہ ہے اور دوام پر دلالت كرتا ہے يعنى تمہارى روش و عادت يہ ہونى چاہيئے كہ اللہ تعالى كيلئے قيام كرو اور ''قسط'' كا معنى عدل و حق ہے_

۲_ انسان كو خداوند عالم كيلئے اعمال انجام دينے چاہئيں _يا يها الذين ا منوا كونوا قوامين لله ''قيام'' سے مراد ان تمام اعمال كى انجام دہى ہوسكتى ہے، جن كا اللہ تعالى نے حكم ديا ہے_

۳_ مؤمنين كو ہميشہ عدل و انصاف كے نفاذ كيلئے كوشش

۳۱۱

كرنى چاہيئے_كونوا قومين لله شهداء بالقسط از باب تنازع يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''بالقسط'' كا كلمہ ''شھدائ'' كے ساتھ ساتھ كلمہ ''قوامين'' كے ساتھ بھى تعلق ركھتا ہے _سورہ نساء كى آيت ۱۳۵ بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۴_ گواہى ديتے وقت عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط

۵_عدل و انصاف كے ساتھ گواہى دينا اس بات پر موقوف ہے كہ انسان خدا كيلئے اعمال انجام ديتا ہو_

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ''قوامين'' كو ''شھدائ'' سے پہلے ذكر كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ عدل و انصاف كے ساتھ گواہى دينا اللہ تعالى كيلئے قيام پر متفرع ہے_

۶_ قسط كے ساتھ گواہى دينے اور عدل و انصاف كے نفاذ كيلئے كوشش كرنے كا مقصد صرف رضائے خداوندى كا حصول ہونا چاہيے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط مذكورہ بالا مطلب ميں ''قوامين للہ'' كے قرينہ كى بناپر كلمہ ''للہ''كو ''شھدائ'' كے بعد محذوف فرض كيا گيا ہے_

۷_ مومنين كا معاشرے ميں عدل و انصاف كے نفاذ كى نگرانى كرنا لازمى ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط

''شاھد'' لغت ميں حاضر ہونے كے معنى ميں آيا ہے لہذا عدل وانصاف كيلئے مومنين كى حاضرى كا معنى ان كا قسط و عدالت كے اجراء پر نگرانى كرنا ہے_

۸_ كسى گروہ سے دشمنى اور كينہ ان كے بارے ميں عدل و انصاف كے اجراء كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_

و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا مذكورہ بالا مطلب ميں مصدر'' شنئان'' كو مفعول (قوم) كى طرف مضاف كيا گيا ہے اور اس كا فاعل حذف ہے يعنىشنئانكم لقوم :

۹_ كسى بھى صورت ميں حتى دشمنوں كے ساتھ بھى بے انصافى ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۰_ اسلام نے ہر صورت ميں حتى دشمنوں كے ساتھ بھى عدل و انصاف كے ساتھ كام لينے كے لازم ہونے پر زور ديا ہے_شهداء بالقسط و لا يجر منكم شنئان قوم علي

۳۱۲

الا تعدلوا اعدلوا هو اقرب للتقوي

۱۱_ خارجہ تعلقات ميں عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۲_ احساسات و جذبات ;عدل و انصاف كى راہ سے بھٹكنے اور منحرف ہونے كے اسباب فراہم كرتے ہيں _

و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۳_ احساسات و جذبات كو عدل و انصاف كے تابع ہونا چاہيئے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا اعدلوا

۱۴_ ہر صورت ميں حتى د شمنوں كے ساتھ بھى عدل و انصاف سے كام لينا حصول تقوي كا نزديك ترين راستہ ہے_

اعدلوا هو اقرب للتقوي عدل و انصاف دوسرى طاعات كى نسبت تقوي سے زيادہ نزديك ہے يعنى عدل و انصاف كى پابندى دوسرى طاعات كى نسبت تقوي سے زيادہ قريب ہے نہ يہ كہ عدل و انصاف بے انصافى كى نسبت تقوي سے زيادہ قريب ہے_

۱۵_ خدا وند عالم كى بارگاہ ميں قدر و منزلت كى تعيين كا معيار تقوي ہے_اعدلوا هو اقرب للتقوي

چونكہ خداوند متعال نے عدل و انصاف كى ترغيب دلانے كيلئے اسے تقوي تك پہنچنے كا وسيلہ قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اوامر الہى كا اصلى مقصد يہ ہے كہ انسان تقوي اختيار كرے_

۱۶_ عدل و انصاف تقوي كا ايك جلوہ اور علامت ہے_اعدلوا هو اقرب للتقوي

۱۷_ تقوي كى مراعات كرنا اور خوف خدا ركھنا لازمى ہے_واتقوا الله

۱۸_ اللہ كيلئے قيام ، بر حق گواہى دينا اور عدل و انصاف كا قيام; تقوي كى علامت اور اس كا ايك جلوہ ہے_

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط واتقوا الله

۱۹_ خداوند متعال انسان كے اعمال سے متعلق مكمل اور تمام پہلوؤں سے علم ركھتا ہے_ان الله خبير بما تعملون

۲۰_ خداوند متعال خبير ہے_ان الله خبير

۳۱۳

۲۱_ خداوند عالم نے ان لوگوں كو خبردار كيا اور دھمكى دى ہے جو برحق گواہى نہ ديں اور اسكيلئے قيام نہ كريں _

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط و اتقوا الله ان الله خبير بما تعملون

۲۲_ خداوند متعال نے مؤمنين كو حتى دشمنوں كے بارے ميں بھى عدل و انصاف سے كام نہ لينے كى بناپر متنبہ كيا ہے_

اعدلوا و اتقواالله ان الله خبير بما تعملون

۲۳_ يہ عقيدہ كہ خداوند متعال انسان كے تمام اعمال سے آگاہ ہے خدا كيلئے قيام كرنے، قسط كے ساتھ گواہى دينے، عدل و انصاف كے نفاذ اور تقوي كے حصول كى راہ ہموار كرتا ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط واتقوا الله ان الله خبير بما تعملون

احكام: ۴، ۹

اسماء و صفات: خبير ۲۰

اللہ تعالى: اللہ كا خبردار كرنا ۲۱، ۲۲;اللہ تعالى كا علم ۱۹; اللہ تعالى كى دھمكى ۲۱;اللہ تعالى كى رضا ۶

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ۱۲

انسان: انسان كا عمل ۲، ۱۹

ايمان: ايمان كا متعلصق۲۳; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۱۹

بين الاقوامى تعلقات: بين الاقوامى تعلقات ميں عدل و انصاف ۱۱

تعصب: تعصب كے اثرات ۱۲

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۷ ; تقوي كى علامات ۱۶، ۱۸; تقوي كى قدر و منزلت ۱۵; تقوي كے اسباب فراہم ہونا ۱۴، ۲۳

جذبات: جذبات پر قابو پانا ۱۳

خوف: اللہ تعالى كا خوف ۱۷

دشمن: دشمنوں پر ظلم ۹; دشمنوں كے حقوق ۱۰، ۲۲

۳۱۴

دشمني: دشمنى كے اثرات ۸

راہ خدا ميں قيام كرنا :۱، ۱۸، ۲۱، ۲۳

ظلم: ظلم كا حرام ہونا ۹

عدل و انصاف: عدل و انصاف سے انحراف ۱۲; عدل و انصاف كا قيام ۶، ۱۸، ۲۳; عدل و انصاف كى اہميت ۱۰، ۱۳ ، ۱۴، ۱۶، ۲۲; عدل و انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۸; عدل و انصاف كے اثرات ۱۴; عدل و انصاف كے نفاذ كى اہميت ۳

عمل: عمل ميں اخلاص ۲، ۵

عمومى نظارت: ۷

قدر و منزلت: قدر و منزلت كا معيار ۱۵

گواہي: برحق گواہى ۱، ۱۸; گواہى كى شرائط ۴;گواہى كے احكام ۴;گواہى ميں انصاف سے كام لينا ۴، ۵، ۶، ۲۳; ناحق گواہى ۲۱

محرمات: ۹

معاشرہ: معاشرہ ميں عدل و انصاف كا قيام ۷

مؤمنين: مؤمنين كوتنبيہ ۲۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۳، ۷; مؤمنين كى گواہي۱

آیت ۹

( وَعَدَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ )

الله نے صاحبان ايمان او رعمل صالح كرنے والوں سے وعدہ كيا ہے كہ ان كےلئے مغفرت او راجر عظيم ہے _

۱_ نيك عمل انجام دينے والے مؤمنين كو خداوند متعال نے بخشش و مغفرت اور عظيم اجر عطا كرنے كا وعدہ كيا ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات لهم مغفرة و اجر عظيم

۲_ ايمان كے ساتھ ساتھ نيك اعمال انجام دينا

۳۱۵

مغفرت اور خدا كے عظيم اجر سے بہرہ مند ہونے كى راہ ہموار كرتا ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات لهم مغفرة و اجر عظيم

۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانوں كو ايمان اور نيك عمل كى ترغيب دلائي گئي ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات

۴_ خدا كيلئے قيام، قسط كے ساتھ گواہى اور عدل و انصاف كا نفاذ نيك عمل كے مصاديق ہيں _كونوا قوامين لله شهداء بالقسط و عملوا الصالحات

۵_ خداوند عالم كا اجر مختلف درجات كا حامل ہے_و اجر عظيم

۶_ انسانوں كى تربيت اور انہيں نيك اعمال انجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے اچھى پاداش كى بشارت دينا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_وعد الله اجر عظيم

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۱; اللہ تعالى كى بخشش ۲;اللہ تعالى كى پاداش ۱، ۲، ۵

ايمان: ايمان اور عمل ۲;ايمان كى تشويق ۳

پاداش: پاداش كى خوشخبرى ۶;پاداش كے اسباب۲; پاداش كے مراتب و درجات ۲، ۵

تحريك: تحريك كے اسباب ۶

تربيت: تربيت كى روش ۶

راہ خدا ميں قيام : ۴

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا نفاذ ۴

گواہي: گواہى ميں انصاف ۴

مغفرت: مغفرت كے اسباب ۲

مؤمنين: مؤمنين كا نيك عمل ۱; مؤمنين كى پاداش۱;مؤمنين كى مغفرت ۱

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ۶;نيك عمل كى تشويق۳، ۶ ; نيك عمل كے موارد ۴

۳۱۶

آیت ۱۰

( وَالَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ) .

اورجن لوگوں نے كفر اختيار كيا او رہمارى آيات كى تكذيب كى وہ سب كے سب جہنمى ہيں _

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور ان كا انكار كرنے والے اہل دوزخ ہيں _والذين كفروا و كذبوا اولئك اصحاب الجحيم

۲_ كفر اور آيات الہى كو جھٹلانا دوزخ كى بھڑكتى ہوئي آگ ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے _والذين كفروا و كذبوا بآياتنا اولئك اصحاب الجحيم

۳_ عدل و انصاف كے لازم ہونے كا انكار اور عدل و انصاف سے كام نہ لينا حتى دشمنوں كے بارے ميں ، آيات خداوند كے كفر اور تكذيب كے مصاديق ميں سے ہے_ولا يجر منكم شنئان و الذين كفروا و كذبوا

۴_ ڈرانا اور دھمكانا قرآن كى ان روشوں ميں سے ايك ہے جو اس نے انسانوں كو كفر، حقائق كے انكار اور آيات خداوندى كو جھٹلانے سے روكنے كيلئے اختيار كى ہيں _والذين كفروا و كذبوا بآياتنا اولئك اصحاب الجحيم

۵_ جحيم ،دوزخ كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_اصحاب الجحيم

آيات خدا: آيات خدا كو جھٹلانا ۱، ۲، ۳

انذار: انذار كا كردار ۴

انسان: انسان كو خبردار كرنا ۴

۳۱۷

تربيت: تربيت كى روش ۴

جحيم: ۵

جہنم: جہنم كے موجبات ۲;جہنم كے نا م ۵ جہنمى لوگ: ۱

حق: حق كو جھٹلانے كے موانع ۴

دشمن: دشمنوں كے حقوق ۳

دھمكى دينا: دھمكى دينے كا نقش و كردار ۴

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا قيام ۳

كفار: كفار كى سزا ۱

كفر: آيات خداوندى سے كفر ۲;كفر كى سزا ۲;كفر كے موارد ۳;كفر كے موانع ۴

آیت ۱۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

ايمان والو اپنے او پر الله كى اس نعمت كو ياد كرو كہ جب ايك قوم نے تمہارى طرف ہاتھ بڑھا نے كا ارادہ كيا تو خدا نے ان كے ہاتھوں كو تم تك پہنچنے سے روك ديا او رالله سے ڈرتے رہوكہ صاحبان ايمان الله ہى پر بھر وسہ كرتے ہيں _

۱_ خدا كى نعمتوں كى يادآورى اور ان كى طرف توجہ مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_يا ايها الذين ا منوااذكروا نعمت الله عليكم

۲_ دشمنان اسلام، صدر اسلام ميں اسلامى معاشرے كى

۳۱۸

حدود پر تجاوز كرنے كى كوشش كرتےتھے_اذ هم قوم ان يبسطوا اليكم ايديهم

۳_ خداوند متعال نے صدر اسلام كے مسلمانوں كے خلاف دشمنان دين كى طرف سے ہونے والى سازشوں اور حملوں كو ناكام بناديا _اذ هم قوم فكف ايديهم عنكم

۴_ دشمنان اسلام كى سازشوں كو ناكام بنانا خدا وند عالم كى جانب سے مؤمنين پر نازل ہونے والى نعمتوں ميں سے ہے_

اذكروا نعمت الله عليكم اذ هم فكف ايديهم عنكم جملہ''اذ فكف'' نعمت كا بيان ہے_

۵_ تقوي كى پابندى اور خوف خدا ركھنا لازمى ہے_واتقوا الله

۶_ اللہ تعالى كى نعمتوں كى يادآورى اورانكى طرف توجہ تقوي اور اس پر توكل كرنے كى راہ ہموار كرتى ہے_

اذكروا و اتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون نعمتوں كى يادآورى كے ضرورى ہونے كوبيان كرنے كے بعد تقوي اور توكل كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ نعمتوں كى يادآورى تقوي اختيار كرنے اور خدا پر توكل كرنے ميں مؤثر كردار ادا كرتى ہے_

۷_ خداوند متعال كى نعمتوں كو ياد نہ كرنا اور انہيں بھلا دينا عدم تقوي كى علامت ہے_اذكروا اتقوا الله

۸_ مومنين كو صرف خدا پر توكل كرنا چاہيئے_و على الله فليتوكل المؤمنون

۹_ تقوي اختيار كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ صرف خدا پر توكل كيا جائے_واتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون

جملہ ''و على اللہ فليتوكل ...'' كو فاء كے ذريعے ''اتقوا اللہ'' پر عطف كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ پرہيزگارى كا لازمہ يہ ہے كہ صرف خدا پر توكل كيا جائے_

۱۰_ تقوي كى پابندى اور صرف خدا پر توكل ، اس كى نعمتوں كا شكر اور اس كى امداد كى سپاس ہے_

اذكروا نعمت الله واتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون خدا كى نعمتوں اور مدد و نصرت كى يادآورى كے بعد تقوي كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ خدا پر توكل اور تقوي كى پابندى اس نعمت كا شكر و سپاس ہے_

۳۱۹

۱۱_ خداوند متعال پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ صرف اسى پر توكل كيا جائے_و على الله فليتوكل المؤمنون توكل كے حكم ميں صفت ايمان پر انحصار حكايت كرتا ہے كہ خدا پر توكل ، اس پر ايمان كا لازمہ ہے_

۱۲_ ايمان، تقوي اور توكل; اللہ تعالى كى مدد حاصل كرنے اور اس كى جانب سے دشمنوں كى سازشوں كے ناكام بنائے جانے كى راہ ہموار كرتے ہيں _يا ايها الذين آمنوا اذكروا نعمت الله و على الله فليتوكل المؤمنون

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲، ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مدد كا پيش خيمہ ۱۲;اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲;اللہ تعالى كى نعمتوں كو بھلا دينا ۷; اللہ تعالى كى نعمتيں ۴; اللہ تعالى كے افعال ۳

ايمان: ايمان سے متعلق چيزيں ۱۱; ايمان كے اثرات ۱۱، ۱۲ ;خدا پر ايمان ۱۱

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۶; تقوي كى اہميت ۵، ۱۰; تقوي كے اثرات ۹، ۱۲

توكل: توكل كا پيش خيمہ۶، ۹; توكل كے اثرات ۱۲;اللہ تعالى پر توكل ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

دشمن: دشمنان اسلام كى سازش ۴;دشمنان دين كى سازش ۳;دشمنوں كى سازش ناكام بنانا ۱۲; دشمنوں كى كوشش ۲

ذكر : خدا كى نعمتوں كا ذكر ۱، ۶; ذكر كے اثرات ۶

شكر: نعمت كا شكر ادا كرنا۱۰

عدم تقوي: عدم تقوي كى علامات ۷

معاشرہ: اسلامى معاشرے پر ظلم ۲

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱، ۸;مومنين كى فضيلتيں ۴

نعمت جن كے شامل حال ہے :۴

۳۲۰