تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144308
ڈاؤنلوڈ: 3226


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144308 / ڈاؤنلوڈ: 3226
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

انا انزلنا اليك الكتاب ''كتاب'' ( تحرير) كا قرآن پر اطلاق اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قرآن كريم پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر كتابى اور تحريرى صورت ميں نازل ہوتا تھا يا پھر اسى عہد ميں كتابى صورت ميں لكھ ليتے تھے_ و گرنہ اس پر كتاب كا اطلاق صحيح نہ تھا_

۶_ لوگوں كے درميان قضاوت كى اساس و بنياد قرآن كريم ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله ''تحكم'' سے مراد قضاوت ہے اور اگر حكومت مراد ہوتى تو پھر ''لتحكم على الناس'' كہنا چاہيئے تھا_

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مختلف مناصب ميں سے ايك قضاوت ہے_لتحكم بين الناس

۸_ نزول قرآن كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك يہ ہے كہ انسانى معاشرہ ميں برحق اور انصاف پر مبنى عدالتى نظام قائم كيا جائے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس قرآن كو برحق كہنا اس بات كى علامت ہے كہ قضاوت جو قرآن كے مقاصد ميں سے ايك ہے وہ بھى ہميشہ قرين حق اور عادلانہ ہوگي_

۹_ قرآن كے ديگر اہداف و مقاصد ميں سے ايك يہ ہے كہ معاشرے ميں حق كى حكومت قائم كى جائے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس عادلانہ قضاوت اور عدالتى نظام كى تشكيل كا لازمہ نظام حق كى حكومت و حكمرانى ہے_

۱۰_ خداوند متعال نے قرآن كے علاوہ ديگر معارف اور احكام بھى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عطا فرمائے ہيں _

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما اراك الله واضح ر ہے كہ ''ما اراك اللہ'' سے معارف قرآن كے علاوہ ديگر معارف مراد ہيں كيونكہ اگر صرف قرآن كے معارف ہى مد نظر ہوتے تو پھر يوں بيان كرنا چاہيئے تھا''لتحكم بين الناس بہ'' يعنى ''بما اراك اللہ'' كى جگہ ضمير سے استفادہ كرنا چاہيئے تھا_

۱۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھى كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآنى تعليمات اور خدا كى جانب سے عطا كيے گئے طريقوں كے مطابق لوگوں كے درميان فيصلہ فرمائيں _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله

۱۲_ قضاوت پر مامور افراد پر فرض ہے كہ وہ علم قضاوت اور اس سے مربوط ديگر علوم پر عبور حاصل كريں _

لتحكم بين الناس بما اراك الله

۱۳_ منصب قضاوت پر فائز ہونے كى شرط يہ ہے كہ قرآن و سنت كا علم حاصل كيا جائے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين

۲۱

الناس بما اراك الله ''ما اراك ''سے بظاہر وہ احكام مراد ہيں جن كى قرآن ميں وضاحت نہيں كى گئي اور خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سكھائے ہيں _ مذكورہ بالا مطلب ميں انہيں سنت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرآن كريم كے معارف پر مكمل عبور اور تسلط حاصل تھا_

انا انزلنا اليك الكتب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله جملہ ''انا انزلنا اليك'' اور جملہ ''لتحكم بين الناس'' ميں پايا جانے والا تعلق اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ ''بما اراك اللہ'' سے مراد وہى معارف قرآن ہيں _ نہ كہ وہ احكام جو قرآن كريم كى مختلف آيات كے ظواہر يا صراحت سے حاصل ہوتے ہيں _ بلكہ ان مطالب كى طرف اشارہ ہے جو بطن قرآن سے حاصل ہوتے ہيں اور خود خدا كى طرف سے انكى تعليم كے بغير ان معارف تك پہنچنا محال ہے_

۱۵_ قضاوت ايك اہم اور بھارى ذمہ دارى ہے_انا انزلنا لتحكم بين الناس بما اراك الله و لا تكن للخائنين خصيماً لوگوں كے درميان فيصلہ كرنے كو نزول قرآن كے مقاصد ميں سے قرار دينا اس كى اہميت كا منہ بولتا ثبوت ہے_

۱۶_ جج حضرات اور عدالتى نظام كو خيانت كرنے والوں كى حمايت نہيں كرنا چاہيئے_

و لا تكن للخائنين خصيماً ''خصيم'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو بعض دعووں كى طرفدارى كرے اور '' لتحكم بين الناس'' كے قرينہ كى بناپر ''خائنين'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو قاضى كے سامنے باطل چيزوں كا دعوي كرتے ہيں اور حق ان لوگوں كے ساتھ ہے جو ان كے مقابلے ميں ہيں _

۱۷_ خيانت كرنے والوں كى حمايت اور پشت پناہى حرام ہے_و لا تكن للخائنين خصيما

البتہ يہ اس وقت ہے جب خائنين سے مراد بطور مطلق وہ لوگ ہوں جو خيانت كے مرتكب ہوئے ہوں ، نہ كہ بطور خاص وہ افراد جو عدالتى مقدموں ميں حاضر ہوں اور باطل چيزوں كا دعوي كريں _

۱۸_ خيانت كرنے والوں كى حمايت كرنا، حق سے انحراف كرنے كے مترادف ہے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم و لا تكن للخائنين خصيماً جملہ ''و لا تكن ...'' ''بالحق'' كے ايك مصداق كا بيان ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ وہ برحق مسائل جو خدا كے پيش نظر ہيں ، ان ميں سے ايك خيانت كرنے والوں كى حمايت كرنے سے گريز كرنا ہے_

۲۲

۱۹_ قرآن و سنت كے بيان كردہ معياروں سے ہٹ كر قضاوت اور فيصلے كرنا خيانت كاروں كے اغراض و مقاصد كى تكميل اور ان كے مفادات كى حفاظت كرنا ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق بما ارك الله و لا تكن للخائنين خصيماً

۲۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشينوں پر خود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مانند فرض ہے كہ وہ قرآنى تعليمات كے مطابق لوگوں كے درميان فيصلہ كريں _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارك الله امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت تلاوت كرنے كے بعد فرماتے ہيں : ھى جارية فى الاوصياء يعنى يہ آيت اوصياء ميں بھى جارى ہے_(۱)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن ۱۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا نزول ۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم ۱۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۷، ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سنت ۱۰; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قضاوت ۷،۱۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل۴

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشين: ۲۰

احكام: ۱۷

اللہ تعالي: اللہ تعالي كى تعليمات ۱۰;اللہ تعالي كے افعال۱

انحراف: انحراف كے موارد ۱۸

خيانت كار: خيانتكاروں كى حمايت ۱۶، ۱۷، ۱۸;خيانتكاروں كے مفادات كا تحفظ ۱۹

دين: دين كے مباني۱۰

راہبر: راہبر كى ذمہ دارى ۲۰

روايت: ۲۰

سنت: سنت كا كردار ۱۳، ۱۹ ;سنت كى تعليم ۱۳

عدالتى نظام: ۸ قاضي: قاضى كى تعليم ۱۲، ۱۳;قاضى كى ذمہ دارى ۱۲، ۱۶;قاضى كى شرائط ۱۳

قرآن كريم: قرآن كريم ، صدر اسلام ميں ۵;قرآن كريم كا

____________________

۱)كافي، ج ۱، ص ۲۶۸،ح ۸ نورالثقلين، ج۱، ص ۵۴۷، ح ۵۴۷_

۲۳

سيكھنا; قرآن كريم كا كردار ۶، ۱۱،۱۳، ۱۹، ۲۰; قرآن كريم كا محفوظ ہونا ۲;قرآن كريم كا نزول ۱، ۲، ۴;قرآن كريم كى تعليمات ۳، ۱۱;قرآن كريم كى حقانيت ۳; قرآن كريم كى خصوصيت ۲; كتابت قرآن كريم كى تاريخ ۵;نزول قرآن كريم كے مقاصد ۸، ۹

قضاوت : قضاوت كى اہميت ۱۲، ۱۵، ۲۰;قضاوت كے مبانى ۶، ۱۱، ۱۳، ۱۹، ۲۰ ;قضاوت ميں انصاف سے كام لينا ۸; ناپسنديدہ قضاوت ۱۹

محرمات:۱۷

معاشرتى نظام: ۹

آیت ۱۰۶

( وَاسْتَغْفِرِ اللّهَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً )

اور الله سے استغفاركيجئے كہ الله بڑا غفور و رحيم ہے_

۱_پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بارگاہ خداوندى سے مغفرت طلب كرنے پر مامور ہيں _واستغفرالله

۲_ قاضيوں كيلئے بارگاہ خداوندى ميں اس بات كى دعا كرنا ضرورى ہے كہ ان كا نفس خيانتكاروں كى طرف مائل نہ ہو_

و لا تكن للخائنين خصيماً _ و استغفر الله

۳_ قاضى كو ہميشہ بارگاہ خداوندى سے مغفرت طلب كرتے رہنا چاہيئے_لتحكم بين الناس و استغفر الله

۴_ قضاوت كے عہدے پر فائز افراد كا اس بات كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے كہ خدا ان كے تمام

اعمال كو ديكھ رہا ہے_لتحكم بين الناس و استغفر الله خداوند متعال كا قضاوت كے مبانى بيان كرنے كے بعد ''استغفار'' كا حكم دينا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اسلامى عدالتى نظام ميں خدا كى طرف متوجہ ہونا اور اسے اپنے اعمال پر ناظر سمجھنا قضاوت جيسى بھارى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں ضرورى ہے_

۵_ خداوندمتعال، غفور (بڑا بخشنے والا) اور رحيم( انتہائي مہربان ) ہے_ان الله كان غفورا رحيماً

۲۴

۶_ خداوندمتعال ايسا بڑا بخشنے والا ہے جو مہربان ہے_ان الله كان غفورا رحيما

۷_ استغفار، غفران اور رحمت الہى كے حصول كاپيش خيمہ ہے_و استغفر الله ان الله كان غفورا رحيما

۸_ خداوندعالم كا اپنے بندوں كو بخشنا، محبت و شفقت كے ہمراہ ہے_واستغفر الله ان الله كان غفورا رحيما

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا استغفار كرنا ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

استغفار: استغفار كے اثرات_۷

اسماء و صفات: رحيم ۵;غفور ۵

اللہ تعالي : اللہ تعالي كا ناظر ہونا ۴;اللہ تعالي كى بخشش ۶، ۸; اللہ تعالي كى رحمت كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالي كى محبت ۸;اللہ تعالي كى مہربانى ۶، ۸

بخشش: بخشش كا پيش خيمہ ۷

دعا: دعا كے اثرات ۲

ذكر: ذكر كى اہميت ۴

قاضي: قاضى كا استغفار كرنا ۳;قاضى كاتذكيہ نفس كرنا ۲;قاضى كى ذمہ دارى ۲، ۳، ۴

قضاوت: قضاوت كى اہميت ۴

۲۵

آیت ۱۰۷

( وَلاَ تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّاناً أَثِيماً )

اور خبردار جو لوگ خود اپنے نفس سے خيانت كرتے ہيں انكى طرف سے دفاع نہ كيجئے گا كہ خدا خيانت كار مجرموں كو ہرگز دوست نہيں ركھتا ہے_

۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خيانت كار وں كا دفاع كرنے سے خبردار كيا ہے_

لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم كلمہ ''جدال'' جب حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى دفاع اور طرفدارى ہوتا ہے_

۲_ خيانت كار كا دفاع كرنا حرام ہے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم

۳_ دوسروں كے ساتھ خيانت اور دغا بازي، در حقيقت اپنے آپ سے دھوكہ اور خيانت ہے_

و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم اس آيت شريفہ ميں دوسروں كے ساتھ خيانت كرنے كو اپنے آپ سے خيانت قرار ديا گيا ہے_

۴_ معاشرے كے تمام افرادايك جسم كى مانند ہيں _الذين يختاتون انفسهم چونكہ قرآن كريم دوسروں كے ساتھ خيانت كو اپنے آپ سے خيانت سمجھتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن كى نظر ميں معاشرے كے تمام افرادايك جسم كى مانند ہيں _

۵_ دغاباز خيانت كاروں كا اپنى خواہشات كى تكميل كيلئے عدالتى نظام سے استفادہ كرنے كا خطرہ موجود ہے_

لتحكم بين الناس و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم

۶_ قاضى كا دغابازيوں اور نيرنگيوں كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضروري_

لتحكم بين الناس و لا تجادل عن الذين

۲۶

يختانون انفسهم

۷_ خداوند متعال، خيانت كار گناہگاروں كو دوست نہيں ركھتا_ان الله لا يحب من كان خوانا اثيماً

۸_ خيانت اور دغا بازى گناہ ہے_ان الله لا يحب من كان خوانا اثيما مذكورہ بالا مطلب ميں ''اثيما'' كو ''خوانا'' كيلئے صفت توضيحى كے طور پر ليا گيا ہے_

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تمام اعمال كى اساس خداوندعالم كا حب و بغض ہے_و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خوانا اثيما

۱۰_ مومنين كو اپنى راہ و روش خدا كے حب و بغض (پسند و ناپسند )كو مد نظر ركھتے ہوئے معين كرنى چاہيئے_

و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خوانا اثيماً كيونكہ جملہ'' ان اللہ ...''لا تجادل'' كى علت ہے اور اس بات پر دلالت كررہا ہے كہ حركات و سكنات كا معيار خدا تعالى كى دوستى و دشمنى كو ہونا چاہيئے_

۱۱_ كاركردگى كا اندازہ اور اعمال كى قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار، خدا كى حب و بغض ہونا چاہيئے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً

۱۲_ ايسے لوگوں كا دفاع حرام ہے جن كے اعمال خدا كو ناپسند ہيں _و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً

۱۳_ خيانتكاروں كا دفاع خود بہت بڑى خيانت اور گناہ ہے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً ''خوانا اثيما'' سے مراد ممكن ہے وہ قاضى ہوں جو خيانت كاروں كا دفاع كرتے ہيں _

۱۴_قرآن كى ايك روش يہ رہى ہے كہ تعليم و تربيت كے ميدان ميں انسان كے '' محبوب ہونے'' كے جذبے سے فائدہ اٹھايا جائے _ان الله لايحب من كان خوانا اثيما

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور خيانتكار ۱ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عمل ۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خبردار كرنا ۱

احكام: ۲، ۱۲

۲۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بغض ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱ ; اللہ تعالى كى محبت ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

انسان: انسان كے رجحانات ۱۴

تحريك : تحريك كے عوامل ۱۴

تربيت: تربيت كى روش ۱۴

حرام اشياء: ۲، ۱۲

خدا كے مبغوضين: خدا كے مبغوضين كى حمايت كرنا ۱۲

خود: خود سے خيانت كرنا ۳

خيانت: خيانت كا گناہ ۸;خيانت كے اثرات ۳;خيانت كے موارد ۱۳

خيانت كار: خيانتكار اور قاضى ۵;خيانتكاروں كا ناپسنديدہ ہونا ۷ ;خيانتكاروں كى حمايت۱،۲،۱۳;مكار خيانتكار ۵

عمل: عمل جانچنے كا معيار ۱۱;عمل صحيح ہونے كا معيار ۹

قاضي: قاضى كو خبردار كيا جانا ۵;قاضى كى زيركى ۶;قاضى كى ذمہ دارى ۶

گناہ: گناہ كبيرہ ۱۳

گناہگار: گناہگاروں كا مبغوض ہونا۷

معاشرہ: معاشرہ كى حقيقت ۴

مكرو فريب: مكر و فريب كا گناہ ۸;مكرو فريب كے اثرات ۳

مؤمنين: مؤمنين كى راہ و روش ۱۰

۲۸

آیت ۱۰۸

( يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلاَ يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لاَ يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطاً )

يہ لوگ انسانوں كى نظروں سے اپنے كو چھپا تے ہيں اور خدا سے نہيں چھپ سكتے ہيں جب كہ و ہ اس وقت بھى ان كے ساتھ رہتا ہے جب وہ ناپسنديدہ باتوں كى سازش كرتے ہيں اور خدا ان كے تمام اعمال كا احاطہ كئے ہوئے ہے_

۱_ خيانت پيشہ گناہگار، لوگوں سے تو شرم كرتے ہيں ليكن اس كے برعكس انہيں خداسے كوئي شرم نہيں آتى اور انہيں اس كى كوئي پروا نہيں _يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله چونكہ خداوند متعال سے كوئي چيز ''استخفائ'' (چھپانا اور پنہان) كرنا ممكن ہى نہيں ہے كہ اس سے منع كيا جائے يا اس كے انجام دينے يا ترك كرنے پر مذمت كى جائے_ لہذا ممكن ہے كہ كلمہ ''استخفائ'' ''استحيائ'' يعنى شرم و حيا سے كنايہ ہو_

۲_ خيانت پيشہ گناہگار اس بات پر ايمان اور يقين نہيں ركھتے كہ خداوند متعال انسانوں كے اعمال پر ناظر

اور ان سے آگاہ ہے_يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله خداوند متعال سے كوئي چيز پنہاں كرنا انتہائي نامعقول بات ہے_ لہذا ممكن ہے كہ جملہ ''و لا يستخفون من اللہ'' اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ در اصل گناہگار، خداوند متعال كو اعمال پر ناظر و آگاہ نہيں سمجھتے كہ اپنے ناروا اعمال اس سے چھپانے كى كوشش كريں _

۳_خداوند متعال سب سے زيادہ لائق اور سزاوا ر ناظر ہے كہ جس سے گناہ كے وقت شرم كرنا چاہيئے_

يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله و هو معهم

۲۹

۴_ جو افراد لوگوں سے تو شرم كرتے ہيں ليكن خداوند متعال سے شرم نہيں كرتے، خداوند متعال انہيں مورد سرزنش قرار ديتا ہے_يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله و هو معهم

۵_ خداوندعالم تمام لوگوں كے پاس حاضراور ان كے ہمراہ ہے_و هو معهم

۶_ عہد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں بعض مسلمان چورى اور خيانت كے مرتكب ہوئے اور ايك منصوبہ بندى اور سازش كے تحت دوسروں پر اس كا الزام دھرنے لگے_و هو معهم اذ يبيتون ما لا يرضى من القول

مذكورہ آيت كى شان نزول كے بارے ميں آيا ہے كہ طمعہ بن ابيرق نے چورى كرنے كے بعد يہ سوچا كہ مسروقہ اموال ايك يہودى كے گھر ميں پھينك دے اور پھر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے حاضر ہوكر قسم كھائے كہ چورى اس يہودى نے كى ہے اوروہ خود ہر قسم كى خيانت سے منزہ و مبرا ہے_

۷_ خداوند متعال خيانت اور دغابازى سے ناراضى ہے حتى كہ خيال اور كہنے كى حد تك ہى كيوں نہ ہو_

اذ يبيتون ما لا يرضى من القول ''اذ يبيتون '' سے مراد خيانت و گناہ كے بارے ميں سوچنا ہے، جبكہ جملہ ما لا يرضى اس بات كى تصريح كررہا ہے كہ خداوندعالم اس طرح كى سوچ اور خيال سے ناراضى ہے اور اس كى مذمت كرتا ہے_

۸_ خداوندمتعال انسان كے تمام اعمال پر احاطہ كيے ہوئے ہے_و كان الله بما يعملون محيطا

۹_ خداوند متعال انسان كے عياں وپنہاں قول و فعل سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو معهم اذيبيتون ما لا يرضى من القول و كان الله بما يعملون محيطا

۱۰_ خداوند متعال دغابازوں كے مخفى منصوبوں ، سازشوں اور كرتوتوں سے باخبر اور ان پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_

و هو معهم اذ يبيتون ما لا يرضى من القول و كان الله بما يعملون محيطا ''يبيتون''، ''بيتوتہ''كے مادہ سے رات گذارنے كے معنى ميں ہے_ گذشتہ جملوں كو قرينہ قرار ديتے ہوئے اس سے مراد وہ سازشيں اور منصوبے ہيں جو راتوں كى تنہائي ميں بنائے جائيں _

۱۱_ خداوند متعال نے انسان كو اس كے پوشيدہ اور ناروا اعمال و افعال پر خبردار كيا ہے_اذ يبيتون ...و كان الله بما يعملون محيطا جملہ ''اذيبيتون'' كے قرينہ كى بناپر ''ما يعملون'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق مخفى و پنہاں اعمال ہيں _

۳۰

۱۲_ انسان كا اس بات كى طرف متوجہ ہونا كہ خداوندعالم اس كے تمام اعمال پر مكمل احاطہ ركھتا ہے ،اس چيز كا سبب بنتا ہے كہ وہ ناروا افعال سے گريز كرے_و كان الله بما يعملون محيطا اس مطلب كى ياد دہانى كرانے كہ خداوندمتعال تمام اعمال سے آگاہ اور ان پر محيط ہے كا مقصد يہ ہے كہ انسان اس حقيقت كو مد نظر ركھتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۸، ۱۰، ۱۲ ;اللہ تعالى كا بغض ۷; اللہ تعالى كا حاضر ہونا ۵;اللہ تعالى كا خبردار كرنا۱۱; اللہ تعالى كا سرزنش كرنا ۴;اللہ تعالى كا علم ۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۹، ۱۰; اللہ تعالى كا ناظر ہونا ۲، ۳

انسان: انسان كا عمل ۲، ۸، ۹، ۱۲ ;انسان كو خبردار كرنا ۱۱

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۱۲

خيانت: خيانت كا مبغوض ہونا ۷

خيانت كار: خيانكاروں كا عقيدہ ۲;گناہگار خيانت كار ۱

ذكر: ذكر كے اثرات ۱۲

سخن: سخن ميں خيانت ۷;سخن ميں مكر ۷

شرم كرنا : اللہ تعالى سے شرم كرنا ۳،۴; لوگوں سے شرم كرنا۱،۴

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۱;ناپسنديدہ عمل كے موانع۱۲

گناہ: گناہ كے موانع ۳

گناہگار: گناہگاروں كا عقيدہ ۲;گناہگاروں كى ہمت ۱

مسلمان: اسلام ميں مسلمان ۶;مسلمان اور تہمت ۶; مسلمانوں ميں چورى ۶;مسلمانوں ميں خيانت ۶

مكار: مكاروں كى سازش ۱۰

مكر و فريب: مكر و فريب كامبغوض ہونا۷

۳۱

آیت ۱۰۹

( هَاأَنتُمْ هَـؤُلاء جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَن يُجَادِلُ اللّهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَم مَّن يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلاً )

ہوشيار_ اس وقت تم نے زندگانى دنيا ميں ان كى طرف سے جھگڑا شروع بھى كرديا تو اب روز قيامت ان كى طرف سے الله سے كون جھگڑا كرے گا اور كون ان كا وكيل او رطرفدار بنے گا _

۱_ خيانت كار كا دفاع،مذموم فعل اور خدا كى طرف سے مورد سرزنش واقع ہوا ہے_هانتم هولاء جدلتم منهم فى الحياة الدنيا كلمہ ''ھؤلائ'' خيانتكاروں كى طرف اشارہ ہے_

۲_ قيامت كے دن كوئي بھى خدا كے سامنے خيانتكار كے دفاع كى قدرت نہيں ركھتا_هانتم هؤلاء جادلتم فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۳_ صدر اسلام ميں بعض مسلمانوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے خيانتكاروں كا دفاع كرنے كى كوشش كي_

هانتم هؤلاء جدلتم عنهم مذكورہ مطلب آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ يہ آيت ابن ابيرق و غيرہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

۴_ دنيا ميں خيانتكاروں كا چھوٹ جانا اس چيز كا باعث نہيں بنتا كہ وہ اخروى عذاب سے بھى دوچار نہيں ہوں گے_

هانتم هؤلاء جادلتم عنهم فى الحياة الدنيا فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۵_ خداوندعالم قيامت ميں خيانتكاروں سے انتقام لے گا_

۳۲

فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۶_ قيامت كے دن، خيانتكاروں كے بارے ميں صادر ہونے والے فرمان الہى كے اجراميں كوئي ركاوٹ نہيں ہوگي_

فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة ام من يكون عليهم وكيلاً

۷_ قيامت كى عدالت ميں خداوند عالم كے وسيع علم كے مطابق فيصلہ ہوگا اور وہاں وكيل استغاثہ كا كوئي بس نہيں چلے گا_و كان الله بما يعملون محيطاً فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة ام من يكون عليهم وكيلاً

''وكيل'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو دوسروں كے كام اپنے ذمہ ليتا اور ان كے امور انجام ديتا ہے اور آيت شريفہ ميں اس سے مراد كسى كے دفاع كا كام اپنے ذمہ لينا ہے، كہ جسے وكيل استغاثہ سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ قاضى كا فيصلہ حق و حقيقت كى تبديلى كا باعث نہيں بنے گا_هانتم هؤلاء جادلتم عنهم فى الحياة الدنيا فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ اگر بالفرض دنيا ميں ناحق دفاع كركے ظالم كو اس كے انجام سے بچا لوگے پھر بھى قيامت كے دن كيا كروگے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قاضى كے فيصلہ سے حق وجود ميں نہيں آجاتا اور نہ ہى حقيقت ميں كوئي تبديلى واقع ہوتى ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا سرزنش كرنا ۱;اللہ تعالى كاعلم ۷

خيانت كار: خيانتكار قيامت ميں ۲، ۵، ۶;خيانتكاروں كا عذاب اخروى ۴; خيانتكاروں كا مؤاخذہ۵; خيانتكاروں كى حمايت ۱، ۲، ۳، ۴; خيانتكاروں كى سزا ۶

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱

قاضي: قاضى كا فيصلہ ۸

قضاوت: قضاوت كے اثرات ۸;قضاوت ميں علم ۷

قيامت: قيامت ميں قضاوت ۷;قيامت ميں وكالت ا۷

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳

۳۳

آیت ۱۱۰

( وَمَن يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّهَ يَجِدِ اللّهَ غَفُوراً رَّحِيماً )

او رجو بھى كسى كے ساتھ برائي كرے گا يا اپنے نفس پر ظلم كرے گا اس كے بعد استغفار كرے گا تو خدا كو غفور او ررحيم پائے گا_

۱_ صغيرہ و كبيرہ تمام گناہوں كى بخشش كا ذريعہ توبہ و استغفار ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما بعض علماء كا نظريہ ہے كہ'' سوء ا ''سے مراد گناہ صغيرہ اور ''يظلم نفسہ'' ميں ظلم سے مراد گناہ كبيرہ ہے_

۲_ استغفار اور توبہ كى صورت ميں خداوندمتعال شرك اور دوسرے تمام گناہوں كو بخش ديتا ہے_

و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفوراً رحيما بعض علماء كى طرف سے كہا گيا ہے كہ ''يظلم نفسہ '' ميں ظلم سے مراد شرك اور'' سوء اً'' سے مراد شرك كے علاوہ دوسرے گناہ ہيں _

۳_ توبہ اور استغفار اپنے اوپر يا دوسروں پر ڈھائے گئے ظلم و ستم كى بخشش كا باعث بنتا ہے_و من يعمل سوء ا اويظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفوراً رحيماً بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ'' سوء اً'' سے مراد دوسروں پر ظلم و ستم كرنا اور ''يظلم نفسہ '' سے مراد اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۴_ توبہ و استغفار كى صورت ميں خداوندعالم خيانتكاروں اور ان كے حاميوں كا گناہ معاف كرديتا ہے _

هانتم هؤلاء او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيماً پہلے والى آيات كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''من يعمل سوء اً'' كا مورد نظر مصداق خيانتكار ہيں جبكہ ان كے حامى اور طرفدار ''يظلم نفسہ'' كا مصداق ہيں _

۵_ گناہ در حقيقت اپنے آپ پر ظلم ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله

۳۴

۶_ خدتعالى كى بخشش اور رحمت كى طرف توجہ كرنا، گناہگاروں كيلئے توبہ كا پيش خيمہ اور خدا كى طرف واپس آنے كا محرك ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما

۷_ توبہ و استغفار كى صورت ميں خداوندمتعال يقينى طور پر گناہگاروں كو بخش دينے كى نويد سناتا ہے_

و من يعمل سوء اً او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما

۸_ توبہ و استغفار كے ذريعے گناہگار، خداوند عالم كى بخشش اور رحمت كو درك اور محسوس كرتا ہے_

و من يعمل سوء ا ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما كلمہ'' يجد'' كا مصدر وجدان ہے جس كا معنى پالينا اور محسوس كرنا ہے يعنى اپنے وجود ميں خدا كى رحمت و مغفرت كو درك كرتا ہے_

۹_ انسانوں كى ہدايت و راہنمائي اور تربيت كيلئے قرآن كريم كى روش يہ ہے كہ خوف اور اميد كو ايك دوسرے كے ہمراہ پيش كرتا ہے_فمن يجادل عنهم يوم القيامة و من يعمل سوء ا يجد الله غفوراً

۱۰_ توبہ اور استغفار، گناہوں كى بخشش كے علاوہ رحمت الہى كے حصول كا باعث بنتا ہے_ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيماً

۱۱_ انسان كے گناہوں كا بخشا جانا، اس پر رحمت الہى كے نزول كى راہ ہموار كرتا ہے_يجد الله غفورا رحيماً

۱۲_ خداوند متعال ايسابخشنے والا ہے جو مہربان ہے_يجد الله غفوراً رحيماً يہ اس بناپر ہے كہ ''رحيم'' ''غفور'' كى صفت ہو_

۱۳_ خداوندمتعال غفور و رحيم ہے_يجد الله غفوراً رحيماً

استغفار: استغفار كے اثرات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰;ظلم سے استغفار كرنا ۳

اسماء و صفات: رحيم ۱۳;غفور ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى بخشش ۲، ۴، ۶،۷،۸، ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت۶، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۱۱; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۱۰;اللہ تعالى كى مہربانى ۱۲

۳۵

بخشش: بخشش كاپيش خيمہ ۱;بخشش كى بشارت ۷;بخشش كے اثرات ۱۱ ; بخشش كے اسباب ۳

تبليغ: تبليغ كى روش۹

تحريك: تحريك كے عوامل ۶

تربيت: تربيت كى روش۹; تربيت ميں اميدوارى ۹; تربيت ميں خوف ۹

توبہ: توبہ كاپيش خيمہ۶;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۸، ۱۰;ظلم سے توبہ ۳

خود: خود پر ظلم كرنا۵

خوف: خوف اور اميد ۹

خيانتكار: خيانتكاروں كى بخشش ۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۶

شرك: شرك كى بخشش ۲

گناہ: گناہ صغيرہ كى بخشش ۱ ;گناہ كا ظلم ۵;گناہ كبيرہ كى بخشش۱;گناہ كى بخشش ۲، ۴، ۱۰، ۱۱ ; گناہ كے اثرات ۵

گناہگار: گناہگاروں كى بخشش ۸

۳۶

آیت ۱۱۱

( وَمَن يَكْسِبْ إِثْماً فَإِنَّمَا يَكْسِبُهُ عَلَى نَفْسِهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

اور جو قصداً گناہ كرتا ہے وہ اپنے ہى خلاف كرتا ہے اور خدا سب كا جاننے والا ہے او رصاحب حكمت بھى ہے_

۱_ گناہ كے نقصان دہ اثرات خود انسان كے ہى دامن گير ہوتے ہيں _و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه

۲_ انسان كا اس بات كى طرف توجہ كرنا كہ گناہ كے مضر اثرات خود اسى كے دامن گير ہوتے ہيں ، اس كيلئے توبہ و استغفار كى طرف مائل ہونے كا ذريعہ بنتا ہے_ثم يستغفر الله يجد الله و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه بخشش و مغفرت كى راہ بيان كرنے كے بعد خداوند متعال نے اس حقيقت كو آشكار كيا ہے كہ گناہ اور خيانت كے اثرات خود گناہگار كے دامن گير ہوں گے تا كہ وہ خيانت اور گناہ كے ارتكاب سے باز ر ہے اور ارتكاب كى صورت ميں توبہ و استغفار كى طرف رخ كرے_

۳_ دوسروں سے خيانت كے مضر اثرات خود خيانت كار كے دامن گير ہوں گے_ان الله لا يحب من كان خواناً و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''اثما'' كامورد نظر مصداق وہى خيانت ہے_

۴_ خداوندعالم ہے جو گناہ كے نقصان دہ اثرات كوخود گناہگاروں كى طرف لوٹاتا ہے_

فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليماً حكيما جملہ'' كان اللہ عليما حكيما ''سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ انسان پراس كے برے اثرات لادنا خدا كے ہاتھ ميں ہے_

۵_ خداوند متعال، انسان كے گناہ كے برے اثرات كو اپنے علم كى بنياد پر اور بغير كسى خطا كے خود اسى كى طرف لوٹا ديتا ہے_و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليما حكيما

۳۷

خداوندمتعال كي'' عليماً'' كے ساتھ توصيف كرنا يہ مطلب بيان كررہا ہے كہ گناہ كے برے اثرات لوٹانے ميں كسى قسم كى خطا يا لغزش سرزد نہيں ہوگي_

۶_ گناہ كے مضر اثرات خود گناہگاروں كى طرف لوٹانا ايك حكيمانہ كام ہے_فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليما حكيما

۷_ حكيمانہ فعل، علم كے ساتھ مشروط ہے_و كان الله عليما حكيما

۸_ خداوندعالم ايسا دانا ہے جو حكيم ہے_و كا ن الله عليما حكيما يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيما'' ،''عليما''كيلئے صفت ہو_

۹_ خداوندمتعال; عليم (انتہائي دانا) اور حكيم (تدبير والا) ہے_و كان الله عليما حكيما

استغفار: استغفار كاپيش خيمہ ۲

اسماء و صفات: حكيم ۹;عليم ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۵، ۸;اللہ تعالى كى حكمت ۸; اللہ تعالى كے افعال ۴، ۵

توبہ: توبہ كا پيش خيمہ۲

خيانت: خيانت كا نقصان ۳;خيانت كے اثرات ۳

ذكر: ذكر كے اثرات ۲

علم: علم كى اہميت ۷

عمل: پسنديدہ عمل كى شرائط ۷;حكيمانہ عمل ۶، ۷

گناہ: گناہ كا نقصان ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;گناہ كے اثرات ۱، ۴، ۵، ۶

گناہگار: گناہگاروںصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نقصان۴

نقصان: نقصان كے عوامل ۱

۳۸

آیت ۱۱۲

( وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْماً ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً )

اور جو شخص بھى كوئي غلطى يا گناہ كركے دوسرے بے گناہ كے سرڈال ديتا ہے وہ بہت بڑے بہتان اور كھلے گناہ كا ذمہ دار ہوتا ہے_

۱_ اپنے گناہ دوسروں كے سر تھو پنا انتہائي بُرا جھوٹ اور آشكار گناہ ہے_و من يكسب خطيئة ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبيناً كلمہ ''بہتانا ''اور'' اثما ''كو نكرہ لانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ دونوں بہت بڑے گناہ ہيں _ كلمہ بہتان كا معنى دوسروں پر اس طرح كا جھوٹ باندھنا ہے، جس كے سننے سے انسان حيران رہ جائے_

۲_ بے قصور افراد كو مورد الزام ٹھہرانا مبہوت كر دينے والا جھوٹ اور آشكار گناہ ہے_

و من يكسب ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبينا مذكورہ بالا مطلب كى امام صاد قعليه‌السلام كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے جس ميں آپعليه‌السلام نے فرمايا:فاما اذا قلت ما ليس فيه فذلك قول الله ''فقد احتمل بهتاناً و اثماً مبيناً جب تم كسى شخص كے بارے ميں ايسى بات كہو جو اس ميں نہيں پائي جاتى تو يہ خداوند متعال كے اس فرمان كا مصداق ہے كہ اس نے بہت بڑا افتراء اور آشكارا گناہ اپنے اوپر لاد ليا ہے_(۱)

۳_ معاشرے كے مختلف افراد كا تحفظ انتہائي اہم اور ضرورى ہے_و من يكسب خطيئة او اثما ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبينا تہمت كو انتہائي بڑا گناہ شمار كرنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خداوندعالم تاكيد كے ساتھ لوگوں كى شخصيت ہميشہ محفوظ ديكھنا چاہتا ہے_

۴_ بے قصور لوگوں پر تہمت لگانا ايك واضح و آشكار گناہ ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۷۵ ح۲۷۰; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۴۹ ح۵۵۶_

۳۹

و من يكسب خطيئة او اثما ثم يرم بہ بريئاً فقد احتمل بہتاناً و اثما مبينا

آبرو: آبرو كے تحفظ كى اہميت ۳

تہمت: تہمت كے اثرات ۱;تہمت لگانے پر سرزنش ۲;تہمت لگانے كا گناہ ۱، ۲، ۴

جھوٹ: جھوٹ كے موارد ۱

روايت: ۲

شخصيت: شخصيت كے تحفظ كى اہميت ۳

گناہ: گناہ كے موارد ۲، ۴

آیت ۱۱۳

( وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّآئِفَةٌ مُّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلاُّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيماً )

اگر آپ پر فضل خدا اور رحمت پروردگار كا سايہ نہ ہوتا تو ان كى ايك جماعت نے آپ كو بہكانے كا ارادہ كرليا تھا اور يہ اپنے علاوہ كسى كو گمراہ نہيں كرسكتے او رآپ كو كوئي تكليف نہيں پہنچا سكتے اور الله نے آپ پر كتاب اور حكمت نازل كى ہے اور آپ كو ان تمام باتوں كا علم دے ديا ہے جن كا علم نہ تھا او رآپ پر خدا كا بہت بڑا فضل ہے _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گناہ سے معصوم اور خطا و لغزش سے پاك و منزہ_

۴۰