تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 147058
ڈاؤنلوڈ: 3425


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147058 / ڈاؤنلوڈ: 3425
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

آیت ۱۲

( وَلَقَدْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيباً وَقَالَ اللّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللّهَ قَرْضاً حَسَناً لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ )

اوربيشك الله نے بنى اسرائيل سے عہد ليا او رہم نے ان ميں سے بارہ نقيب بھيجے اور خدا نے يہ بھى كہہ ديا كہ ہم تمہارے ساتھ ہيں اگر تم نے نماز قائم كى او رزكوة ادا كى او رہمارے رسولوں پرايمان لے آئے او ران كى مدد كى او رخداكى راہ ميں قرض حسنہ ديا تو ہم يقينا تمہارى برائيوں سے درگذر كريں گے او رتمہيں ان باغات ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ پھر جو اس كے بعد كفر كرے گا تو وہ بہت برے راستہ كى طرف بہك گيا ہے _

۱_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے اپنے فرامين كى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل اس آيت شريفہ اور ساتويں آيت كے درميان پائے جانے والے تعلق اور ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے بھى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا تھا_

۲_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل ميں سے بارہ سرپرست ان پر معين كيے_

۳۲۱

و بعثنا منهم اثنى عشر نقيباً ''نقيب ''اس شخص كو كہا جاتا ہے جو والى يا حاكم كى طرف سے كسى گروہ يا طائفہ كى سرپرستى يا ان پر حكومت كرے_

۳_ ہر معاشرے كا سرپرست اور رہبر خود انہيں ميں سے چننا چاہيے _و بعثنا منهم اثني عشر نقيباً

۴_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے ان كى نصرت كا وعدہ كيا_اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم مذكورہ بالا مطلب ميں ''معكم'' سے تمام بنى اسرائيل كو مراد ليا گيا ہے نہ صرف ان كے نقبائ_

۵_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال و كردار سے آگاہ ہے_قال الله انى معكم

۶_ خدا وند متعال نے بنى اسرائيل كو اپنے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو توڑنے كے بارے ميں تہديد كى ہے اور انہيں وفادارى اور ذمہ دارى كى ترغيب دلائي ہے_لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم يہ اس بناپر كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ ميں معيت،علم و قدرت كيلئے كنايہ ہو يعنى خداوند متعال تم سے اور تمہارے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے: اگر تم عہد و پيمان پر پورا اترے تو تمہيں پاداش عطا كرے گا اور اگر خلاف ورزى كى تو تمہيں سزا دى جائے گى اور تم ہر حال ميں خدا كے مقہورو مغلوب ہو_

۷_ نماز، زكوة، تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى حمايت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا بنى اسرائيل كے شرعى فرائض ميں سے تھے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و عزرتموهم و اقرضتم الله

۸_ خدا وند عالم نے بنى اسرائيل سے نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور راہ خدا ميں انفاق كرنے كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و اقرضتم الله قرضا حسناً

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ ميثاق اور عہد و پيمان كے منجملہ موارد ميں سے بعض وہ مسائل ہيں جنہيں جملہ''لئن اقمتم '' نے بيان كيا ہے_

۹_ شرعى فرائضميں سے نماز كے قيام، زكو ة كى ادائيگى اورراہ خدا ميں خرچ كرنے كو خاص اہميت حاصل

۳۲۲

ہے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و اقرضتم بلا شك و ترديد بنى اسرائيل كے لئے صرف يہى شرعى فرائضنہيں تھے جن كا ذكر كيا گيا لہذا ان كى تصريح اور انہيں ترك كرنے والوں كو كافر قرار دينا، ان شرعى فرائض كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خدا وند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى نصرت ; نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور راہ خدا ميں انفاق سے مشروط ہے_انى معكم لئن اقمتم الصلاة و اقرضتم الله قرضا حسناً مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''انى معكم'' كو ''لئن اقمتم'' كيلئے جواب شرط اور جواب قسم كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ يعنى در اصل جملہ ''لئن اقمتم'' كے دو جزء ہيں : ايك''انى معكم'' اور دوسرا ''لاكفرن ...''_

۱۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بندوں كى خاص مدد و نصرت اس سے مشروط ہے كہ وہ خدا كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان پر پورا اتريں _لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم جملہ ''قال اللہ'' كے''لقد اخذ الله'' پر عطف سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى خاص مدد اس صورت ميں حاصل ہوتى ہے جب اس كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو پورا كيا جائے_

۱۲_ انبيائے الہىعليه‌السلام پر ايمان، ان كا احترام اور ان كى مدد كيلئے جنگ و جہاد ميں حصہ لينا لازمى ہے_

آمنتم برسلى و عزرتموهم ''عزر'' كا مادہ ''عصزصر'' ہے اور اس كا معنى كسى كى مدد كرنا اور اس كيلئے لڑنا ہے_( لسان العرب)

۱۳_ خدا نے بنى اسرائيل سے جن چيزوں كا عہد و پيمان ليا ان ميں ايك يہ تھى كہ وہ حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہونے والے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و آمنتم برسلي نماز اور زكوة كے وجوب كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ رسل سے مراد وہ انبياءعليه‌السلام ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوں گے كيونكہ در حقيقت حضرت موسيعليه‌السلام كے ذريعے ان تك نماز اور زكوة كے وجوب كا حكم پہنچائے جانے كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور ان كى مدد كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

۱۴_ بنى اسرائيل كے درميان كئي انبياءعليه‌السلام تشريف لائے_ *

۳۲۳

آمنتم برسلي

۱۵_ خداوند عالم كى بارگاہ ميں انبياءعليه‌السلام كا مقام بہت بلند و بالا ہے_عزرتموهم

۱۶_ انفاق راہ خدا ميں كرنا چاہيئے_لئن و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۱۷_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (راہ خدا ميں انفاق ) اچھا اور بہتر ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

يہ اس بناپر كہ جب ''قرضا''مفعول مطلق هو تو ''حسناً'' راہ خدا ميں خرچ كرنے كى كيفيت بيان كررہاہوگا يعنى اچھے طريقے سے انفاق كرو مثلا احسان نہ جتلاؤ يا رياكارى نہ كرو و

۱۸_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (انفاق ) اچھى چيزوں ميں سے ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

''قرض'' اس ادھار كو كہتے ہيں جو دوسروں كو ديا جائے_ (لسان العرب) اس معنى كى اساس پر ''قرضا'' مفعول بہ ہے اور ''حسنا'' ان چيزوں كى صفات بيان كررہا ہے جو راہ خدا ميں خرچ كى جاتى ہيں _

۱۹_ راہ خدا ميں خرچ كرنا اسے قرض دينے كے زمرے ميں آتا ہے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۲۰_ نماز كا قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى مدد و نصرت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا قطعى طورپر گناہوں سے چشم پوشى (تكفير گناہ)اور يقينى طور پر جنت ميں داخل كيے جانے كا باعث بنے گا_لئن اقمتم لا كفرن عنكم سيئاتكم و لادخلنكم جنات

۲۱_ بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور ان كا جنت ميں داخل ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ وہ نماز قائم كريں ، زكو ة ادا كريں ، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں ، ان كى مدد كريں اور راہ خدا ميں خرچ كريں _لئن اقمتم الصلاة و لا دخلنكم جنات

۲۲_ ايمان اور نيك اعمال كى انجام دہى خداوند متعال كى طرف سے گناہوں سے چشم پوشي(تكفير گناہ) كا باعث بنتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم

۲۳_ گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور جنت ميں داخل ہونا خدا وند عالم كى طرف سے اپنے بندوں كى نصرت كى ايك جھلك ہے_

۳۲۴

و قال الله انى معكم لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات يہ اس بناپر كہ جب ''لا كفرن'' ''انى معكم'' كى تفسير ہو_

۲۴_ جزا كى طرف توجہ انسان كو عمل بجالانے كى ترغيب دلاتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۵_ بہشت ميں داخل ہونا گناہوں سے پاك ہونے پر موقوف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۶_ خداوندمتعال يقيناً اپنے وعدوں كو پورا كرتا ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لادخلنكم جنات ''لاكفرن'' اور''لا دخلنكم'' ميں لام اور نون تاكيد اور جملہ ''لئن اقمتم الصلاة'' ميں پنہان قسم خدا وند متعال كے وعدوں كى قاطعيت پر دلالت كرتى ہيں _

۲۷_ بہشت ميں رواں دواں نہريں اور كئي باغ موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار

۲۸_ خداوند متعال كے عہد و پيمان اور احكام پر عمل كرنے والوں ميں سے ہر كوئي ايك مخصوص بہشت سے بہرہ مند ہوگا_لقد اخذ الله ميثاق لئن اقمتم الصلاة لادخلنكم جنات احكام و فرامين الہى پر عمل كرنے والوں كے متعدد بہشتوں (جنات )سے بہرہ مند ہونے كى صورت يہ ہوسكتى ہے كہ ان ميں ہر ايك كو ايك مخصوص بہشت ملے _

۲۹_ خدا وند متعال سے عہد و پيمان باندھنے اور اس كى جانب سے احكام كے بيان كيے جانے كے بعد كفر اختيار كرناراہ اعتدال سے بھٹك جانا ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ذلك'' كو جملہ''لقد اخذ الله'' اور''قال الله لئن اقمتم الصلاة ...'' كيلئے اشارہ كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۰_ جنت ميں داخل ہونے اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ ملنے كے بعد كفر( خداوند عالم سے كيے ہوئے وعدے كى خلاف ورزي، نماز ترك كرنا و ...) ضلالت و گمراہى اور انحراف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

۳۲۵

يہ اس بناپر كہ جب ''ذلك '' كا مشار اليہ جملہ ''لاكفرن '' اور''لا دخلنكم'' ہو_

۳۱_ انبيائے خداعليه‌السلام ميں سے كسى كا انكار ، ان كى مدد سے اجتناب اور نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگى اور راہ خدا ميں خرچ كرنے سے گريز ،كفر و ضلالت ہے_لئن اقمتم الصلاة فمن كفر

۳۲_ خداوندعالم كے عہد و پيمان كو توڑنا كفر اور گمراہى ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل

۳۳_ نماز كا قيام، زكو ة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى مدد، راہ خدا ميں انفاق اور اس كے عہد و پيمان كى وفا درميانہ راستہ ہے_لئن اقمتم الصلاة سواء السبيل

۳۴_ افراط و تفريط سے اجتناب اور تمام امور ميں اعتدال سے كام لينا لازمى ہے_سواء السبيل

''سواء السبيل ''سے تعبير كرنا كہ جس كا معنى درميانہ اور معتدل راستہ ہے، اس بات كى علامت ہے كہ اعتدال اور ميانہ روى خداوند متعال كى بارگاہ ميں پسنديدہ اور مطلوب ہے_

احكام: احكام كا بيان۲۹

اديان: اديان ميں زكوة۸;اديان ميں نماز۸

اعتدال: اعتدال كى اہميت ۳۴

افراط: افراط سے اجتناب ۳۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; الله تعالى كا علم ۵;اللہ تعالى كا عہد ۱، ۸، ۱۱، ۱۳، ۲۹;اللہ تعالى كا وعدہ ۴; اللہ تعالى كى اطاعت ۱;اللہ تعالى كى اطاعت كا اجر۲۸;اللہ تعالى كى امداد ۴، ۲۳; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۰، ۱۱; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے وعدے كا حتمى ہونا ۲۶

امداد: امداد كا وعدہ ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا احترام ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا دفاع ۷، ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا مقام ۱۵; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳۱;انبياءعليه‌السلام كى حمايت ۲۰، ۲۱، ۳۳; انبياءعليه‌السلام كى حمايت ترك كرنا ۳۱

۳۲۶

انحراف: انحراف كے موارد ۲۹

انسان: انسان كا عمل ۵

انفاق : انفاق ترك كرنا۳۱;انفاق كى اہميت ۹; انفاق كى شرائط ۱۶،۱۷ ، ۱۸; انفاق كے اثرات ۲۰، ۲۱; پسنديدہ چيزوں كا انفاق ۱۸;راہ خدا ميں انفاق ۸، ۱۰، ۱۶، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۳۳;

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ ; ايمان كا متعلق ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ايمان كے اثرات ۲۱، ۲۲

بارہ كا عدد: ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل سے عہد ۱، ۸، ۱۳;بنى اسرائيل كا شرعى فريضہ ۷;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶; بنى اسرائل كى مدد ۴، ۱۰;بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۱۴;بنى اسرائيل كے برگزيدہ لوگ ۲;بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) ۲۱; بنى اسرائيل كيلئے حكم نماز ۷;بنى اسرائيل ميں انفاق ۷; بنى اسرائيل ميں زكوة ۷

بہشت: بہشت كا وعدہ۳۰;بہشت كى نعمتيں ۲۷;بہشت كى نہريں ۲۷;بہشت كے باغات ۲۷;بہشت ميں داخل ہونا ۲۳ ; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲۰، ۲۱، ۲۵، ۲۸

تحريك: تحريك كے اسباب ۲۴

تفريط: تفريط سے اجتناب كرنا ۳۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۴

رہبري: رہبرى كا انتخاب ۳

زكوة: زكوة ادا نہ كرنا ۳۱;زكوة كى ادائيگى ۸، ۳۳; زكوة كى ادائيگى كى اہميت ۹، ۱۰;زكوة كے اثرات ۲۰، ۲۱

شرعى فريضہ: رعى فريضہ كا پيش خيمہ۲۴

صراط مستقيم: ۳۳

عمل: عمل كى پاداش ۲۴

۳۲۷

عہد: ايفائے عہد ۶، ۳۳; ايفائے عہد كى اہميت ۱۱;ايفائے عہد كى پاداش ۲۸

عہد شكني: عہد شكنى كے اثرات ۳۰، ۳۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۶

قرض: اللہ تعالى كو قرض دينا ۱۷، ۱۸، ۱۹;قرض كے آداب ۱۷، ۱۸

كفر: كفر كے اثرات ۲۹، ۳۰ ;كفر كے موارد ۳۱، ۳۲

گمراہي: گمراہى كے موارد ۳۰، ۳۱، ۳۲

گناہ: گناہ سے پاك ہونا ۲۵;گناہ سے چشم پوشى (تكفير

گناہ) ۲۳;گناہ سے چشم پوشى (تكفير گناہ) كے اسباب ۲۰، ۲۲

مبارزت: راہ خدا ميں مبارزت ۱۲

مغفرت: مغفرت كا وعدہ ۳۰

مقربين: ۱۵

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ۳۰;نماز قائم كرنا ۸، ۳۳;نماز قائم كرنے كى اہميت ۹، ۱۰;نماز قائم نہ كرنا ۳۱; نماز كے اثرات ۲۰، ۲۱

نيكي: نيكى كے اثرات ۲۲

وعدہ: وعدہ پورا كرنا ۲۶

۳۲۸

آیت ۱۳

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

پھر ان كى عہد شكنى كى بنا پر ہم نے ان پر لعنت كى اور ان كے دلوں كو سخت بناديا وہ ہمارے كلمات كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں اور انہوں نے ہمارى ياددہانى كا اكثر حصہ فراموش كرديا ہے اور تم ان كى خيانتوں پر برابر مطلع ہوتے رہوگے علاوہ چند افراد كے ، لہذا ان سے درگزر كرو اور ان كى طرف سے كنارہ كشى كرو كہ اللہ احسان كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے_

۱_ كچھ ہى عرصے بعد بنى اسرائيل نے خداوند عالم كا عہد و پيمان توڑ ديا_

و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل فبما نقضهم ميثاقهم ''فبما نقضهم'' ميں كلمہ ''فائ'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ عہد و پيمان كرنے اور اسے توڑے جانے كے درميان زيادہ عرصہ نہيں گذراتھا_

۲_ بنى اسرائيل كے كفر اور گمراہى كى علت ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے_

فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم اس سے پہلے والى آيت شريفہ ''و لقد اخذ اللہ فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل'' كے مطابق كفر و گمراہى كا سبب ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے جبكہ مورد بحث آيہ شريفہ ميں بنى اسرائيل كا عہدشكن كے عنوان سے تعارف كرايا گيا ہے_

۳_ خداوند متعال نے عہد شكن بنى اسرائيل كو اپنى رحمت سے دوركرديا اور ان كے دلوں كو حق قبول كرنے سے روك ديا_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۳۲۹

۴_ بنى اسرائيل كو ان كى عہد شكنى كى سزا كے طور پر لعنت خداوندى اور قساوت قلبى ميں مبتلا كرديا گيا_ `

فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۵_ اللہ تعالى كى لعنت( رحمت خداوندى سے دوري) اور قساوت قلبى عہد خداوندى كو توڑنے كى سزا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية

۶_ سنگدلى لعنت خداوندى كا نتيجہ ہے_لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية لعنت كو قساوت اورسنگدلى سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ لعنت; قساوت قلب ميں مؤثر واقع ہوتى ہے_

۷_ انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات خدا وند عالم كے ہاتھ ميں ہيں _و جعلنا قلوبهم قاسية

۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو عہد خداوندى كے توڑنے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۹_ خداوند عالم نے اپنا عہد و پيمان توڑنے والوں كو خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۱۰_ بنى اسرائيل آسمانى كتب كى غلط تفسير كيا كرتے تھے_يحرفون الكلم عن مواضعه تحريف كا معنى تغيير و تبديلى ہے اورجيسا كہكلمات كو ادھر ادھر كرنا يا ان ميں كمى بيشى كرنا تحريف كہلاتا ہے اسى طرح ناروا تفسير و تاويل بھى تحريف كے زمرے ميں آتى ہے_

۱۱_ بنى اسرائيل (يہوديوں )نے تورات ميں تحريف كى ہے_يحرفون الكلم عن مواضعه ''كلم'' جمع ''كلمہ'' ہے اور يہاں پر اس كا معنى گفتگو ہے _اس كا واضح اور مورد نظر مصداق تورات ہے_ واضح ر ہے كہ بعد والى آيہ مجيدہ كے قرينہ كى بناپر بنى اسرائيل سے مراد يہودى ہيں _

۱۲_ بنى اسرائيل كى سنگدلى تورات ميں تحريف كا منبع ہے_و جعلنا قلوبهم قاسية يحرفون الكلم عن مواضعه

جملہ ''يحرفون'' جملہ تفسيريہ ہے اور قساوت قلبى

۳۳۰

كے اثرات بيان كررہا ہے_

۱۳_ جب قساوت قلب اور حق كا نہ سمجھنا ،گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جا سكتا_

لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية اگر چہ بنى اسرائيل حقائق كے ادراك سے عاجز ہونے كى بناپر تحريف كے مرتكب ہوئے، ليكن چونكہ ان كے عاجز ہونے كا سبب خود ان كے گناہ تھے لہذا خدا نے ان كى مذمت كى ہے_ بنابريں اگر حق كے ادراك اور فہم سے عاجز ہونا گناہ كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_

۱۴_ بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كى ياد دہانيوں اور معارف و تعليمات كا بڑا حصہ بھلا ديا_و نسوا حظا مما ذكروا به ''حظ''كا معنى حصہ ہے اور اسے نكرہ لانا اس حصے كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ بنى اسرائيل نے احكام خداوندى كے ايك بڑے حصے كو نظر اندازكرتے ہوئے اس پر عمل نہيں كيا_

و نسوا حظا مما ذكروا به بہت سارے مفسيرين كا كہنا ہے كہ اس آيہ شريفہ ميں نسيان كا معنى نظر اندازكرنا ہے_ چنانچہ ''لسان العرب'' ميں آيا ہے: النسيان الترك_ يعنى نسيان كا مطلب ترك كرنا ہے اور نسيان كا ارتكاب كرنے والوں كى مذمت اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۱۶_ بنى اسرائيل نے عہد الہى كو توڑ كر تحريف اور خدا وند عالم كى بعض ياد دہانيوں كے بھلا دينے كى راہ ہموار كي_

فبما نقضهم نسوا حظا مما ذكروا به

۱۷_ معارف الہى كو بھلا دينے كے علل و اسباب ميں سے ايك سبب گناہ ہے_فبما نقضهم ميثاقهم و نسوا خطا مما ذكروا به

۱۸_ اگر نسيان ; گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_و نسوا خطا مما ذكروا به

چونكہ خداوند عالم نے اپنے احكام بھلا دينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا نسيان عذر نہيں تھا كيونكہ يہ نسيان ان كى عہد شكنى كى سزا تھا_

۱۹_ يہوديوں نے تورات ميں پائي جانے والى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں ميں تحريف كى اور انہيں بھلا ديا_يحرفون الكلم و نسوا حظا مما ذكروا به يہ اس احتمال كى بناپر كہ جب قرينہ مقام كى روشنى ميں ''الكلم ''اور ''ما ذكروا بہ'' سے مراد

۳۳۱

تورات ميں موجود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانياں ہوں _

۲۰_ بنى اسرائيل كى اكثريت خيانت كار تھي_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم الا قليلاً منهم

۲۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے دور كے يہوديوں كے اعمال اور سرگرميوں پر ہميشہ نگاہ ركھتے اور ان كى خيانتوں سے مكمل آگاہ تھے_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم

۲۲_ عہد رسالت كے اكثر يہودى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلام سے خيانت كى كوششوں ميں مسلسل مصروف ر ہے_

و لا تزال تطلع علي خائنة منهم چونكہ مذكورہ آيت شريفہ ''و لا تزال تطلع ...'' كے ذريعے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار ديتے ہوئے بنى اسرائيل كى خيانتوں سے آگاہ كررہى ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خيانت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے بارے ميں ہوتى تھي_

۲۳_ خداوند عالم كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى خيانت كے اسباب فراہم كرتى ہے_فبما نقضهم علي خائنة منهم

۲۴_ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم لوگ خداوند عالم كے عہد و پيمان كو پورا كرتے اور تحريف و خيانت سے پاك و منزہ اور احكام خداوندى كے پابند تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و لا تزال تطلع على خائنة منهم الا قليلاً ''الا قليلاً'' ان تمام صفات سے استثناء ہے جو بنى اسرائيل كے بارے ميں بيان ہوئي ہيں _

۲۵_ بنى اسرائيل ميں چند گنے چنے ايسے سالم لوگ بھى تھے جو خيانتكار نہيں تھے_لا تزال تطلع علي خائنة الا قليلاً منهم يہ اس بناپر كہ جب ''الا قليلاً '' صرف جملہ ''لا تزال ...'' سے استثناء ہو_

۲۶_ افراد اور گروہوں كو جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا لازمى ہے_لا تزال تطلع علي الا قليلا منهم

قرآن كريم نے يہوديوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگاتے وقت بعض يہوديوں كے پاك و منزہ ہونے كا اعتراف كيا ہے اور يہ مسلمانوں كيلئے درس ہے كہ افراد اور گروہوں كى قدر و قيمت لگاتے اور جانچ پڑتال كرتے وقت عدل و انصاف كى اساس پر فيصلہ كريں _

۲۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كى خطاؤں سے عفو و درگذر كرنے اور ان سے ہر قسم كى محاذ آرائي سے

۳۳۲

اجتناب كا حكم ديا گيا_فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنھم'' كى ضمير تمام بنى اسرائيل كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲۸_ خدا كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تمام بنى اسرائيل كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينے اور ان سے نرم رويہ اختيار كرنے كا جو حكم ديا گيا ہے اس كى وجہ يہ ہے كہ ان ميں بعض نيك و ذمہ دار لوگ بھى موجود تھے_

الا قليلا منهم فاعف عنهم و اصفح كلمہ ''فائ'' كے ذريعے عفو و درگذر كو جملہ ''و لا تزال الا قليلاً منھم'' پر متفرع كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۲۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كے غير خائن افراد سے عفو و درگذر سے كام لينے كا حكم ديا گيا ہے_

فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنہم'' كى ضمير صرف غير خائن لوگوں كى طرف لوٹ رہى ہو_

۳۰_ خداوند متعال محسنين (نيك لوگوں ) كو پسند كرتا ہے_ان الله يحب المحسنين

۳۱_ كفار كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينا بھى اچھا اور نيك كام ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

۳۲_ عفو و درگذر سے كام لينا خدا وند عالم كى محبت حاصل كرنے كا باعث بنتا ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

آسمانى كتب: آسمانى كتب ميں تحريف ۱۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور بنى اسرائيل ۲۷ ، ۲۸ ، ۲۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہودى ۲۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۲۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عفو و درگذرسے كام لينا ۲۷، ۲۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲۷، ۲۹; تورات ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذكر ۱۹

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲۱، ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۸، ۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى اطاعت ۲۴;اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت ۳، ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۷;اللہ تعالى كى لعنت ۴، ۵; اللہ تعالى كى لعنت كے اثرات ۶;اللہ تعالى كى محبت كے اسباب ۳۲; اللہ تعالى كى ياد دہانى كو بھلا دينا ۱۴; اللہ تعالى كے احكام كا بھلا

۳۳۳

دينا ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۳

اللہ كے محبوب لوگ: ۳۰

انسان: انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل پر لعنت ۴;بنى اسرائيل سے عفو و درگذر كرنا ۲۷، ۲۸، ۲۹;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۱۰، ۱۱، ۲۴;بنى اسرائيل كا عہد و پيمان ۲۴; بنى اسرائيل كا كفر ۲; بنى اسرائيل كا نسيان ۱۴; بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۴، ۲۵; بنى اسرائيل كى خيانت ۲۰;بنى اسرائيل كى سنگدلى ۴، ۱۲;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱، ۴، ۱۶;

بنى اسرائيل كى گمراہى ۲;بنى اسرائيل كى محروميت ۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۵; بنى اسرائيل كے پابند نيك و ذمہ دارلوگ ۲۸;بنى اسرائيل كے دلوں پر مہر لگنا ۳;بنى اسرائيل كے عہدشكن افراد ۳

تحريف: تحريف كا پيش خيمہ ۱۶

تورات: تورات ميں تحريف ۱۱;تورات ميں تحريف كا سرچشمہ ۱۲

حق: حق قبول كرنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳; حق كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۳

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ۲۳

دين: دينى تعليمات كو بھلا دينا ۱۷

عذر: ناقابل قبول عذر ۱۳، ۱۸

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى اہميت ۳۱;عفو و درگذر كے اثرات ۳۲;عفو و درگذر كے اسباب ۲۸

عہد: ايفائے عہد ۲۴

عہد شكن افراد: عہد شكن افراد كو خبردار كرنا۹;عہد شكن افراد كى محروميت ۳

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۴، ۵;عہدشكنى كے اثرات ۱۶، ۲۳; عہد شكنى كے اسباب ۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا ۲۶;قدر و قيمت جانچنے كا معيار ۲۶

قلب:

۳۳۴

قساوت قلب ۵; قساوت قلب كے اثرات ۱۲;قساوت قلب كے اسباب ۶، ۱۳

كفار: كفار سے عفو و درگذر سے كام لينا ۳۱

كفر: كفر كے اثرات ۲

گمراہي: گمراہى كے اثرات ۲

گناہ: گناہ كى سزا ۱۳، ۱۸;گناہ كے اثرات ۱۳، ۱۷، ۱۸

لعنت: لعنت كے اسباب ۴

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۴

لعنتى لوگ: ۴

نسيان : نسيان كا پيش خيمہ۱۶;نسيان كے اسباب ۱۷، ۱۸

نيك لوگ: نيك لوگوں كى فضيلتيں ۳۰;نيك لوگوں كى محبوبيت ۳۰

نيكي: نيكى كے موارد ۳۱

يہود: صدر اسلام كے يہود ۲۱;يہود كو خبردار كرنا ۸;يہود كى اكثريت كى خيانت ۲۲;يہود كى خيانت ۲۱; يہود كى دشمنى ۱۹;يہود كى طرف سے تحريف ۱۱;يہود كى عہد شكنى ۸; يہودكى فراموشى ۱۹

۳۳۵

آیت ۱۴

( وَمِنَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّا نَصَارَى أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور جن لو گوں كا كہنا ہے كہ ہم نصرانى ہيں ہم نے ان سے بھى عہدليا اور انہوں نے بھى ہمارى نصيحت (انجيل) كے ايك حصہ كو فراموش كرديا تو ہم نے بطو ر سزا ان كے در ميان عداوت اور بغض كو قيامت تك كے لئے راستہ دے ديا اور عنقريب خدا انہيں ان باتوں سے با خبر كرے گا جووہ انجام دے ر ہے تھے_

۱_ نصرانيت كے دعويداروں (عيسائي) كے ساتھ عہد الہي_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۲_ عيسائي، نصرانيت ( حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت) كا جھوٹا دعوي كرتے تھے_

و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم خداوند متعال نے يہ بيان كرنے كيلئے كہ عيسائي نصرانيت كا صرف دعوي ہى كرتے ہيں فرمايا: ''و من الذين قالوا'' اور يہ نہيں فرمايا ''و من النصاري'' كيونكہ وہ نہ تو دين نصرانيت

كے پابند تھے اور نہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت كرتے تھے_

۳_ ايمان كا دعوي خدا كى طرف سے كئي ذمہ دارياں عائد كيے جانے كا سبب بنتا ہے_قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۴_ عہد شكن نصاري كى نسبت عہد شكن يہوديوں كى تعداد زيادہ تھي_فبما نقضهم و من الذين قالوا انا نصاري

۳۳۶

''من الذين'' محذوف مبتداء كى خبر ہے، يعنى''من الذين قالوا انا نصاري قوم اخذنا ميثاقهم'' بنابريں آيہ شريفہ صرف بعض عيسائيوں كى طرف سے عہد شكنى كو بيان كررہى ہے_ جبكہ اس كے برعكس يہوديوں كے بارے ميں فرمايا تھا كہ چند افراد كے علاوہ باقى سب عہدشكن تھے_

۵_ نصاري نے تھوڑے ہى عرصے بعد خدا كى بعض ياد دہانيوں اور نصيحتوں كو بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصاري فنسوا حظا مما ذكروا به ''فنسوا'' ميں ''فائ'' اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ عہد و پيمان اور اسكے توڑنے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہيں تھا_

۶_ نصاري نے خدا كے ساتھ اپنے عہد و پيمان كو بھلاتے ہوئے، اس كى خلاف ورزى كي_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به

۷_ نصاري نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں انجيل ميں موجود علامات اور نشانياں ختم كر ديں اور انہيں بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصارى اخذنا فنسوا حظا يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ''فنسوا حظا مما ذكروا''سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وہ نشانياں ہوں جو انجيل ميں بيان ہوئي تھيں اور قرينہ مقام اس پر دلالت كررہا ہے_

۸_ عيسائيوں كا قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى بغض و كينہ اور دشمنى _فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة ''اغرينا'' ''غرائ'' سے ہے كہ جس كا معني ہے وہ چيز جس سے جوڑا جائے يعنى وہ صرف عداوت و دشمنى كے ذريعے ايك دوسرے سے متصل ہيں _

۹_ عيسيائيوں كا ايك دوسرے سے دائمى كينہ اور دشمنى ان كى طرف سے خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينے كى سزا ہے_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا حظاً فاغرينا بينهم العداوة

۱۰_ يہود و نصاري كى قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى دشمنى اور بغض وكينہ_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل العداوة والبغضاء الى يوم القيامة

۳۳۷

اس بناپر كہ ''بينھم'' كى ضمير يہود و نصاري كى طرف لوٹائي جائے_

۱۱_ عہد خداوندى كو توڑنا اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا اديان كے پيروكاروں ميں كينہ اور دشمنى پيداكرنے كے اسباب فراہم كرتا ہے_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء

۱۲_ عيسائي روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة

۱۳_ يہودى روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب ''بينھم'' كى ضمير يہود ونصارى كى طرف لوٹ رہى ہو_

۱۴_ عہد خداوند كو توڑنے كى بناپر يہود و نصاري كو سزا دينے كى وضاحت كركے اللہ تعالى نے مسلمانوں كو خبردار كيا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا يہ جملہ ''اذكروا ...ميثاقہ''( يعنى اے مسلمانو عہد خدا كو بھلا نہ دينا) ذكر كرنے كے بعد عہد شكنى كى بناپر عيسائيوں اور يہوديوں كو سزا دينے كى وضاحت كا مقصد مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے مبادا وہ بھى اہل كتاب كى مانند خدا كے عہد و پيمان كو توڑ ڈاليں _

۱۵_ تمام انسانوں كى موت اور قيامت كے آغاز كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة روز قيامت تك عيسائيوں كا باقى رہنا اس بات كى دليل ہے كہ قيامت اور انسانوں كى موت كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

۱۶_ خداوند متعال عيسائيوں كو ان كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

چونكہ فعل مضارع ''يصنعون'' ''كانوا'' كے بعد واقع ہوا ہے اس لئے استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۱۷_ خداوند متعال اُمتوں كو اُن كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_

۳۳۸

و سوف ينبئهم الله بماكانوا يصنعون

۱۸_ عيسائي عہد خداوندى كو توڑنے اور اندرونى اختلافات كے نتيجے ميں اپنے لئے ذلت آميز زندگى كا انتخاب كريں گے_

فاغرينا و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''سوف ينبئھم'' عيسائيوں كى دنيوى سزا بيان كررہاہو، اس كے مطابق ''ما كانوا يصنعون'' ان مشكلات و مصائب كى طرف اشارہ ہے، جو وہ آپس ميں دشمنى اور بغض و عداوت كى وجہ سے اپنے لئے پيدا كرتے ہيں _

۱۹_ اللہ تعالى نے عہد شكن عيسائيوں كو عذاب اور انكے اعمال كى سزاكى دھمكى دى ہے_

و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون ''ينبئھم اللہ ...'' كا جملہ انہيں سزا دينے سے كنايہ ہے_

۲۰_ قيامت كے دن اُمتوں كا اپنے اعمال سے آگاہ ہونا_الى يوم القيامة و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انجيل ميں ۷

اختلاف: اختلاف كے اثرات۱۸

اديان كے پيروكار: اديان كے پيروكاروں كى دشمنى ۱۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۴، ۱۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا ۵، ۹، ۱۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۶، ۱۷;اللہ تعالى كے ساتھ كيے ہوئے عہد كو بھلا دينا ۶

امت: اُمت كا عمل ۱۷;امتيں قيامت كے دن ۲۰

انسان: انسان كى موت ۱۵

ايمان: ايمان كے اثرات ۳

دشمني:

۳۳۹

دشمنى كا پيش خيمہ۱۱

ذمہ داري: ذمہ دارى كا پيش خيمہ۳

زندگي: ذلت كى زندگى ۱۸

عمل: عمل كى سزا ۱۹

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۹، ۱۴;عہد شكنى كے اثرات ۱۱، ۱۸

عيسائي: عہد شكن عيسائي ۴;عيسائي اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; عيسائيوں كاجھوٹ ۲;عيسائيوں كا عذاب ۱۹; عيسائيوں كا عمل ۱۶; عيسائيوں كو خبردار كرنا ۱۹; عيسائيوں كى سزا ۱۴، ۱۸ ;عيسائيوں كى عہد شكنى ۶، ۹،۱۸ ، ۱۹; عيسائيوں كى فراموشى ۵، ۶، ۷ عيسائيوں كے دعوے۲;عيسائيوں كے ساتھ عہد۱ ; عيسائيوں ميں اختلاف۱۸ ;عيسائيوں ميں بغض ۸ ، ۹، ۱۰;عيسائيوں ميں دشمنى ۸، ۹، ۱۰

قيامت: قيامت كا آغاز ۱۵;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲۰

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۴

مسيحيت: مسيحيت كا دوام ۱۲; مسيحيت كى تاريخ ۱۲

يہود: يہود اور عيسائي ۴، ۱۰; يہود كا بغض ۱۰; يہود كا دوام ۱۳;يہو د كى تاريخ ۱۳; يہود كى دشمنى ۱۰; يہود كى سزا ۱۴ ; يہود كى عہد شكن افراد۴

۳۴۰