تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144509
ڈاؤنلوڈ: 3233


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144509 / ڈاؤنلوڈ: 3233
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

۶_ بنى اسرائيل كى كارآمد قوتوں كى جانب سے جہاد ترك كرنا اس قوم كے تمام لوگوں كيلئے سرگردان رہنے اورمقدس سرزمين پر قبضے سے محروميت كا باعث بنا_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

مذكورہ بالا مطلب لق و دق بيابان كى داستان كے اس مسلمہ اور فطرى امر پر مبتنى ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام كى تمام قوم حتى عورتيں ، بچے اور بوڑھے بھى دربدر كى ٹھوكريں كھانے پر مجبور اور مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے محروم ہوگئے، حالانكہ ان لوگوں كو جنگ و جہاد كا حكم نہيں ديا گيا تھا كہ اس كى خلاف ورزى پر انہيں سزا دى جاتي_

۷_ ملتوں كا انجام احكام خداوندى كے بارے ميں انكے موقف كى كيفيت پر موقوف ہے _انا لن ندخلها ابداً فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۸_ خدا كى بعض تقديرات (تقدير معلق)انسانوں كے اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہيں _كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۹_ انسانوں كا عمل خدا كى جانب سے تقديرات ميں تبديلى كى راہ ہموار كرسكتا ہے_كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۰_ گناہگاروں كے دنيا ميں ہى اپنے گناہوں كى سزا اور عذاب سے دوچار ہونے كا امكان موجود ہے_

فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض

۱۱_ معاشرے كے بے گناہ لوگوں كيلئے گناہگاروں كے عذاب ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۲_ خدا نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كے گناہگاروں پر افسوس كرنے يا ان كے بارے ميں غمگين ہونے سے منع فرمايا _فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۳_ عذاب خداوندى سے دوچار گناہگاروں كے بارے ميں افسوس كرنے يا غمگين ہونے سے اجتناب ضرورى ہے_

فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۴_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم فاسق اور نافرمان تھي_انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۵_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم كا ان كے فرامين كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرنا ان كے فسق كى علامت ہے_

۳۸۱

انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۶_ نافرمانى اور گناہ كے باوجود حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم سے نرمى اور مہربانى سے پيش آتے تھے_

فلا تأس على القوم الفاسقين''فلا تأس'' كا مادہ ''اسي'' اور اس كا معنى غم و اندوہ ہے، حضرت موسيعليه‌السلام كو بنى اسرائيل پر افسوس كرنے سے روكنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ اپنى قوم كے بارے ميں افسوس كرتے تھے يا ان كى جانب سے افسوس كا امكان موجود تھا، بہرحال يہ اس بات كى علامت ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم پر مہربان تھے_

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم نے ان كى نافرمانى كا تاوان چار فرسخ (تقريباً ۱۴ كلوميٹر) كے طول و عرض پر مشتمل علاقے ميں چاليس سال تك بھٹكتے رہنے اور ٹھوكريں كھانے كى صورت ميں ادا كيا_

ادخلوا الارض المقدسة قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہفلما ابوا ان يدخلوها حرمها الله عليهم فتاهوا فى اربع فراسخ اربعين سنة (۱) يعنى جب

انہوں نے اس مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے انكار كيا تو خدا نے انہيں اس سے محروم كرديا اور وہ چار فرسخ كے علاقے ميں چاليس سال تك ٹھوكريں كھاتے ر ہے_

۱۸_ بنى اسرائيل حضرت مو سيعليه‌السلام كے فرمان سے منہ موڑنے كے نتيجہ ميں ايك عرصہ تك اس طرح بھٹكتے ر ہے كہ جب وہ رات كو سفر كرتے تو زمين كے چكر لگانے كے نتيجے ميں دوبارہ پہلے والى جگہ پر لوٹا ديا جاتا_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض بنى اسرائيل كى سرگردانى كى كيفيت كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے :اذا كان العشاء و اخذوا فى الرحيل اذا ارتحلوا و استوت بهم الارض قال الله للارض ديرى بهم فلا يزالوا كذلك فاذا اصبحوا اذا ابنيتهم و منازلهم التى كانوا فيها بالامس (۲) يعنى جب رات پڑتى تو وہ اپنا كوچ شروع كرتے اور ان كے كوچ كے ساتھ ہى زمين بھى حركت ميں آجاتى اور خداوند زمين كو حكم ديتا كہ انہيں پہلے والى جگہ پر لوٹا دو اور ہميشہ ايسے ہى ہوتا كہ جب صبح كى سپيدى نمودار ہوتى تو وہ ديكھتے كہ وہى عمارتيں اور گھر ان كا منہ چڑا ر ہے ہيں ، جہاں سے انہوں نے كل رات اپنا سفر شروع كيا تھا_

____________________

۱) شيخ مفيد سے منسوب كتاب اختصاص، ص ۲۶۵، تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۶ ح ۱_۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۵ ح ۷۴نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۸ ح ۱۱۶

۳۸۲

۱۹_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم چاليس برس تك سرزمين مصر ميں بھٹكتى رہي_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض قوم موسيعليه‌السلام كى سرگردانى كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتاهوا فى الارض اربعين سنة فى مصر و فيا فيها .(۱) يعنى بنى اسرائيل سرزمين مصر اور اسكے صحراؤں ميں چاليس برس تك بھٹكتے ر ہے

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى تقديرات ۸; اللہ تعالى كى تقديرات ميں تبديلى ۹; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

بداء:بداء كا پيش خيمہ ۹

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كا فسق ۱۴، ۱۵ ;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۳، ۴، ۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹;بنى اسرائيل كى سرگردانى ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹ ;بنى اسرائيل كى محروميت ۲، ۶;بنى اسرائيل كى نافرمانى ۴، ۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸ ; بنى اسرائيل كى ہٹ دھرمى ۱۵

بے گناہ لوگ:بے گناہ لوگوں كو سزا ملنا ۱۱

تقديرات:معلق تقديرات ۸

جہاد:جہاد ترك كرنے كے اثرات ۶

چار كا عدد: ۱۷چاليس كا عدد: ۱، ۳، ۵، ۱۷، ۱۹

حضرت موسيعليه‌السلام :حضرت موسي اور بنى اسرائيل ۱۲، ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى مہربانى ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى نافرمانى كرنا ۲، ۴، ۵، ۱۵، ۱۷، ۱۸

روايت: ۱۷، ۱۸، ۱۹

زمين:زمين كا گھومنا ۱۸

سزا:سزا كے اسباب ۱۳

شرعى فريضہ:شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ۷

عمل:عمل كے اثرات ۸، ۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۶ ح ۷۵نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۷ ح ۱۱۴_

۳۸۳

فسق:فسق كى سزا ۲، ۴;فسق كى علامات ۱۵; فسق كے اثرات ۲، ۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى اثرات ۱۱

گناہگار:گناہگاروں كى دنيوى سزا ۱۰; گناہگاروں كيلئے غمگين ہونا ۱۲، ۱۳

مصر كى سرزمين: ۱۹

معاشرہ:معاشرے كے زوال كے اسباب ۱۱

مقدس سرزمين: ۱، ۵، ۶مقدس سرزمين كى فتح ۲

مقدس مقامات: ۵، ۶

موقف:نظرياتى موقف كے اثرات ۷

نافرماني:نافرمانى كى سزا ۲، ۴;نافرمانى كے اثرات ۲، ۴، ۱۷

يہود:يہود كے فاسق لوگ۱۴

آیت ۲۷

( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَاناً فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ )

اور پيغمبر آپ انكوآدم كے دونوں فرزندوں كا سچا قصہ پڑھ كرسنا يئےہ جب دونوں نے قربانى دى اور ايك كى قربانى قبول ہو گئي اور دوسرے كى نہ ہوئي تواس نے كہا كہ ميں تجھے قتل كردوں گاتو دوسرے نے جواب دياكہ ميراكياقصور ہے خدا صرف صاحبان تقوي كے اعمال كوقبول كرتا ہے_

۱_ حضرت آدم كے بيٹوں ہابيل و قابيل كى قربانى كى داستان بہت مفيد، سبق آموز اور قابل بيان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق چونكہ قابيل كو پتہ نہيں تھا كہ ہابيل كى لاش كس

۳۸۴

طرح دفن كرے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ پہلے انسانوں ميں سے تھے_ بنابريں ''آدم'' سے مراد ابوالبشر حضرت آدمعليه‌السلام ہيں ، اور مفسرين كا كہنا ہے كہ ان كے بيٹوں سے مراد ہابيل اور قابيل ہيں _ واضح ر ہے كہ ''نبا'' اس خبر كو كہا جاتا ہے جو بہت ہى فائدہ مند ہو_

۲_ بارگاہ خداوندى ميں تقرب حاصل كرنے كيلئے ہابيل اور قابيل دونوں نے ہديہ پيش كيا_اذ قربا قرباناً ''قربان'' ہر اس نيك عمل كو كہا جاتا ہے جو تقرب خداوندى حاصل كرنے كيلئے انجام ديا جائے (مجمع البيان)

۳_ ہابيل اور قابيل كى جانب سے پيش كى گئي دو قربانياں ايك ہى نوع اور ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

اذ قربا قرباناً اگر چہ دونوں نے جدا جدا قربانى پيش كى تھي، ليكن اس كے باوجود كلمہ ''قرباناً'' مفرد لايا گيا ہے، يہ اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ وہ دونوں قربانياں ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل كتاب كيلئے ہابيل و قابيل كى داستان صحيح طور پر نقل كرنے پر مأمور ہوئے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اہل كتاب كے بارے ميں گذشتہ آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ''عليھم'' كى ضمير سے مراد اہل كتاب ہيں _

۵_ قرآن كريم نے لوگوں كو تاريخى واقعات سے سبق سيكھنے اور عبرت لينے كى دعوت دى ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق

۶_ ہابيل اور قابيل كى قربانى كا واقعہ ايك افسانہ يا علامتى كہانى نہيں ، بلكہ حقيقى داستان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''نبائ'' كى صفت قرار ديا گيا ہے، يعنى حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بيٹوں كى داستان ايك حقيقى داستان ہے_

۷_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان جس طرح قرآن كريم ميں بيان ہوئي ہے حقيقى اور ہر قسم كے بطلان سے پاك داستان ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''اتل'' كا متعلق قرار ديا گيا ہے_

۸_ ہابيل اور قابيل كى داستان پر مشتمل اہل كتاب كى كتب ميں ايك طرح كى تحريف ہوئي اور اسے باطل سے ملا ديا گيا ہے_بالحق اہل كتاب كے بارے ميں نازل ہونے والى گذشتہ آيات كے قرينہ سے كلمہ ''بالحق'' حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كے بارے ميں اہل كتاب كى كتب ميں كى جانے والى تحريفات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۹_ حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دو بيٹوں ميں سے صرف ايك كى

۳۸۵

قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول ہوئي_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر

۱۰_ ہابيل كى قربانى قبول ہونے كى وجہ سے اُنہيں خدا كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے قابل قرار ديا گيا_

فتقبل من احدهما ''تقبل''كسى چيز كے اس طرح قبول كيے جانے پر بولا جاتا ہے جو پاداش كا مقتضى ہو( مفردات راغب)

۱۱_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں ميں سے ہر ايك اپنى اور اپنے بھائي كى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں آگاہ تھا_قال لا قتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين جملہ''انما يتقبل الله'' نيز قابيل كى جانب سے ہابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے كے پكے ارادے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں اپنى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں جان گئے تھے، بہت سارے مفسرين كا كہنا ہے كہ ہابيل كى قربانى غيب سے آنے والى آگ كے ذريعے جل كر خاكستر ہوگئي اور يہ ان كى قربانى كے قبول ہونے كى علامت تھي_

۱۲_ قربانى كے واقعہ كے بعد قابيل نے ہابيل كو ٹھكانے لگانے كا پكا ارادہ كرليا_قال لاقتلنك لام اور نون تاكيد قابيل كى طرف سے قتل كے پكے ارادے پر دلالت كرتے ہيں _

۱۳_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كى دھمكى دي_قال لاقتلنك

۱۴_ چونكہ ہابيل كى قربانى قبول اور قابيل كى قربانى رد كردى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا ارادہ پيدا ہوا_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الاخر قال لاقتلنك

۱۵_ چونكہ قابيل كى قربانى رد اور اس كے بھائي ہابيل كى قربانى قبول كرلى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي كے خلاف شديد حسد كے جذبات پيدا ہوئے_قال لاقتلنك بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ ہابيل كى قربانى قبول كيے جانے كے بعد كسى اور وجہ سے نہيں بلكہ صرف قابيل كے دل ميں پيدا ہونے والے حسد نے اسے قتل كے ارتكاب پر اُكسايا، اور گويا اس مسئلہ كا واضح ہونا باعث بنا ہے كہ كلام ميں اس كا تذكرہ نہيں آيا_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايافتقبل الله قربان هابيل فحسده قابيل فقتله (۱) خدا نے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۶

ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اسى حسد كى وجہ سے اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۶_ طول تاريخ ميں برادر كشى كے آغاز كا اصلى سبب حسد اور خود پرستى رہى ہے_قال لاقتلنك

۱۷_ حسد انسانوں كے درميان موجود محبت و مہربانى كے تعلقات اور روابط كو كمزور بنانے كے اسباب فراہم كرتا ہے_نبأ ابنى ء ادم قال لاقتلنك كيونكہ قابيل كا حسد ہابيل كى نسبت برادرانہ جذبات كو نظر انداز كرنے كا باعث بنا_

۱۸_ حسد قتل اور اس جيسے دوسرے جرائم كے ارتكاب كا پيش خيمہ ہے_قال لا قتلنك

مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے : فقبل اللہ قربان ہابيل فحسدہ قابيل فقتلہ(۱) يعنى خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۹_ ہابيل نے اپنے بھائي قابيل كى قربانى قبول نہ كيے جانے كا سبب اس كے عدم تقوى كو قرار ديا_و لم يتقبل من الآخر قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۰_ خداوند متعال صرف پرہيزگاروں سے نيك عمل قبول كرتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين

۲۱_ قابيل نے اپنى قربانى كے قبول نہ كيے جانے پر جو اعتراض كيا اس كا جواب ديتے ہوئے ہابيل نے كہا نيك اعمال كے قبول ہونے كى شرط تقوي ہے_قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۲_ ہابيل ايك خداشناس، پرہيزگار، الہى معارف سے آگاہ اور معاشرتى تعلقات ميں آداب و منطق سے بہرہ مند انسان تھے_قال انما يتقبل الله من المتقين ہابيل كا صراحت كے ساتھ قابيل كے بے تقوي ہونے كا ذكر نہ كرنا ان كے ادب كى علامت ہے، جبكہ اعمال كى قبوليت اور عدم قبوليت كے معيار كو وضاحت كے ساتھ بيان كرنا ان كى منطقى فكر اور الہى معارف سے آگاہى پر دلالت كرتا ہے_

۲۳_ قابيل الہى معارف سے ناآشنا، بے تقوي اور حاسد انسان تھا_قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۴_ ہابيل كا تقوي خدا كى طرف سے ان كى قربانى قبول كيے جانے كا سبب بنا_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳ ; نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۷

فتقبل من احدهما قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۵_ خداوندمتعال صرف اس نيك عمل كو قبول كرتا ہے جس كے ساتھ تقوي بھى ہو_

انما يتقبل الله من المتقين بعض علماء كا نظريہ ہے كہ عمل كے قبول ہونے كو تقوي سے مشروط كرنے سے مراد يہ ہے كہ خود عمل ميں تقوي كى پابندى كى جائے، يعنى عمل كو خلوص و غيرہ جيسى تمام ان شرائط كا حامل ہونا چاہيئے، جو خدا كى طرف سے عائد كى گئي ہيں _

۲۶_ خداوند متعال كى جانب سے ايك مشخص و معين معيار كى بنيادپر اعمال كو قبول يا رد كيا جاتا ہے_

انما يتقبل الله من المتقين

۲۷_ جب انسان كا كردار تقوي اور پارسائي پر مبنى ہو تو وہ خدا كى قربت كا موجب بنتا ہے_

اذ قربا قرباناً انما يتقبل الله من المتقين ''قربان'' اس عمل كو كہا جاتا ہے جس ميں قربت خدا كا قصد كيا جائے، لہذا قربانى كى قبوليت كا معنى قربت خداوند كا حصول ہے كہ جسے آيہ شريفہ ميں تقوي كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

۲۸_ حسب و نسب اور انبياء و اولياء كے ساتھ رشتہ دارى كى خدا كى جانب سے اعمال كے قبول يا رد كيے جانے ميں كوئي تاثير نہيں ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق انما يتقبل الله من المتقين

۲۹_ خلقت كے آغاز سے ہى انسان ميں خير و شر كى طرف مائل ہونے كے اسباب پائے جاتے ہيں _

قال لاقتلنك انما يتقبل الله من المتقين اگر چہ ہابيل اور قابيل دونوں آدمعليه‌السلام كے بيٹے تھے، ليكن انہوں نے متضاد اور جدا راستے انتخاب كئے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اندرونى رجحانات مختلف ہيں _

۳۰_ ہابيل كى موٹے تازے دنبے كى قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول جبكہ قابيل كى طرف سے گندم كے خوشوں يا اس جيسى كسى اور چيز كى قربانى رد كردى گئي_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اذ قربا قرباناً حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قربانى كے بارے ميں حضرت امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:قرب احدهما اسمن كبش كان فى صيانته و قرب الآخر ضغثاً من سنبل فتقبل من صاحب الكبش و هو هابيل و لم يتقبل من الاخر (۱) ان ميں سے ايك نے اپنا موٹا تازہ دنبہ قربانى كيلئے پيش كيا، جبكہ دوسرے نے چند خوشے قربانى كے طور پر پيش كيے، دنبے والے كى قربانى قبول كرلى گئي اور وہ ہابيل تھے، جبكہ دوسرے كى قربانى رد كردى گئي_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص ۱۶۵; تفسير برہان ج۱ص ۴۵۹، ح ۴ _

۳۸۸

۳۱_ حضرت آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو بارگاہ خداوندى ميں قربانى كرنے كا حكم ديا_

اذ قربا قرباناً حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:ان آدم امر هابيل و قابيل ان يقربا قرباناً ...و هو قول الله عزوجل: ''واتل عليهم نبا ابنى آدم .(۱) آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو قربانى كرنے كا حكم ديا، چنانچہ اس بارے ميں ارشاد خداوندى ہے كہ ''ان كے سامنے حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان بيان كرو ...''

۳۲_ حضرت ہابيل كى قربانى كا آگ ميں جل كر خاكستر ہوجانا بارگاہ خدا ميں اس كے قبول ہونے كى علامت تھي_

فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتقبل قربان هابيل و لم يتقبل قربان قابيل و هو قول الله عزوجل ''و اتل عليهم ...'' و كان القربان اذ قبل تاكله النار (۲) خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جبكہ قابيل كى قربانى رد كردى چنانچہ ارشاد رب العزت ہے ''ان كے سامنے بيان كرو ...'' اور قربانى كى قبوليت كى علامت يہ تھى كہ وہ آگ ميں جل كر خاكستر ہوجاتى تھي_

۳۳_ جب قابيل نے خدا كى جانب سے ہابيل كو حضرت آدم كا وصى منصوب كرنے اور اسم اعظم حاصل كرنے كے فرمان پر اعتراض كيا تو دونوں كو خدا كيلئے قربانى كرنے كا حكم ديا گيا_اذ قربا قرباناً امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہےان الله تبارك و تعالى اوحى الى آدم ان يدفع الوصية و اسم الله الاعظم الى هابيل و كان قابيل اكبر منه فبلغ ذلك قابيل فغضب فقال: انا اولي بالكرامة والوصية فامرهما ان يقربا قرباناً بوحى من الله اليه ففعلا (۳) خداوند تبارك و تعالى نے حضرت آدمعليه‌السلام كو وحى كى كہ ہابيل كو اپنا وصى منصوب كريں اور خدا كا اسم اعظم انہيں عطا كريں _ حالانكہ قابيل ان سے بڑا تھا، لہذا جب اس كے كانوں تك يہ خبر پہنچى تو غصہ سے آگ بگولہ ہوكر كہنے لگا، ميں كرامت اور وصيت كا زيادہ حقدار تھا، حضرت آدمعليه‌السلام نے خدا كى طرف سے آنے والى وحى كى بناپر ان دونوں كو قربانى كا حكم ديا اور انہوں نے ايسے ہى كيا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا قصہ ۳۱; آدمعليه‌السلام كا وصى ۳۳; آدمعليه‌السلام كے اوامر ۳۱

____________________

۱) كافى ج۸ص ۱۱۳ ح ۹۲; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۸ ح ۱_

۲) كمال الدين ص ۲۱۳ ح ۲، ب ۲۲; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۲ ح ۱۳۱_

۳) تفسير عياشى ج۱ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱/ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۹

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۱۱; آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قرباني۱، ۷، ۹، ۱۱، ۳۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احساسات:احساسات كو كمزور كرنے كا پيش خيمہ۱۷

اسم اعظم: ۳۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى نافرمانى ۳۳; اللہ تعالى كے افعال ۲۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے رشتہ دارى ۲۸

انسان:انسان كے تمايلات ۲۹

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱، ۵;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۱; تاريخى واقعات ذكر كرنا ۵، ۷

تقرب:تقرب كا پيش خيمہ ۲۷; خدا كا تقرب ۲

تقوي:تقوي كے اثرات ۲۱، ۲۴، ۲۵، ۲۷

حسد:حسد كے اثرات ۱۶، ۱۷، ۱۸;حسد كے اسباب ۱۵

خير:خير كى طرف تمايل ۲۹

رشتہ داري:رشتہ دارى كى تاثير ۲۸

روايت :۱۵،۳۰،۳۱،۳۲،۳۳

شر:شر كى طرف رجحان۲۹

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۱۴

عُجب:عُجب كے اثرات ۱۶

عمل:عمل صالح كى قبوليت ۲۰، ۲۵;عمل كى قبوليت كى شرائط ۲۱، ۲۵;عمل كے قبول ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸; عمل كے رد ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸;عمل ميں تقوي ۲۷

قابيل:قابيل كا بے تقوي ہونا ۱۹، ۲۳ ;قابيل كا حسد ۱۵، ۲۳ ;قابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱،

۳۹۰

۳۱ ;قابيل كا ہديہ ۲;قابيل كى جہالت ۲۳;قابيل كى ذمہ دارى ۳۳;قابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶، ۷، ۹، ۳۱;قابيل كى قربانى كا رد ہونا ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۳۰;قابيل كى نافرمانى ۳۳;قصہ قابيل كى تحريف ۸

قتل:قتل تاريخ ميں ۱۶;قتل كا پيش خيمہ ۱۸;قتل كا سرچشمہ ۱۶

قرباني:قربانى قبول ہونے كا پيش خيمہ ۲۴;قربانى كا قبول ہونا ۹

متقين: ۲۲متقين كا عمل صالح ۲۰

ہابيل:قصہ ہابيل ميں تحريف۸;ہابيل اور قابيل ۱۲، ۱۳، ۱۵;ہابيل اہل كتاب كى نظر ميں ۸; ہابيل كا ادب ۲۲;ہابيل كا انتصاب ۳۳; ہابيل كا تقوي ۲۲، ۲۴; ہابيل كا علم ۲۲;ہابيل كا قتل ۱۲، ۱۴;ہابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۲۴، ۳۱، ۳۲;ہابيل كا ہديہ ۲; ہابيل كو دھمكى ۱۳;ہابيل كى پاداش ۱۰;ہابيل كى خداشناسى ۲۲;ہابيل كى ذمہ دارى ۳۳;ہابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶،۷، ۹، ۳۱;ہابيل كى قربانى كى قبوليت ۱۰، ۱۴، ۱۵، ۲۴، ۳۰، ۳۲; ہابيل كى منطق ۲۲; ہابيل كے فضائل ۱۰ ، ۲۲

آیت ۲۸

( لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لَأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ )

اگر آپ ميرى طرف قتل كے لئے ہاتھ بڑھائيں گے بھى تو ميں آپ كى طرف ہرگز ہاتھ نہ بڑھاؤں گا كہ ميں عالمين كے پالنے والے خدا سے ڈرتا ہوں _

۱_ ہابيل كى طرف سے كسى بھى صورت اپنے بھائي كو قتل نہ كرنے پر اصرار حتى اگر قابيل كى طرف سے انہيں قتل كرنے كى كوشش بھى كى جاتي_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك ''لئن'' ميں لام قسم اور ''بباسط'' پر باء زائدہ، تاكيد اور اصرار پر دلالت كرتے ہيں _

۲_ ہابيل ،قابيل كى سركش روح كو رام كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳۹۱

قال لاقتلنك قال لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك

''لا قتلنك'' كى تاكيد قابيل كى سركشى پر دلالت كرتى ہے جبكہ ہابيل كى نرم اور سبق آموز گفتگو اس بات كى علامت ہے كہ وہ اسے نرم اور موم كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳_ جب دوسروں سے آمنا سامنا ہو تو ان ميں غصے اور حسد كى بھڑكى ہوئي آگ پر قابو پانے اور اسے بجھانے كى كوشش كرنا لازمى ہے_لئن بسطت ما انا بباسط يدى اليك ہابيل كى طرف سے اپنے بھائي كے ساتھ روا ركھے جانے والے سلوك كا بيان كرنا تمام لوگوں كيلئے اس كے مشابہ موارد ميں سبق آموز ہوسكتا ہے_

۴_ ہابيل اپنے بھائي قابيل كو ہلاك كرنے پر قادر تھے_ما انا بباسط لاقتلك انى اخاف الله

اگر ہابيل اپنے بھائي قابيل كو قتل كرنے پر قادر نہ ہوتے تو كبھى بھى يہ نہ كہتے كہ ميں اپنے خوف خدا كى بناپر تمہيں قتل كرنے كيلئے اقدام نہيں كروں گا_

۵_ ہابيل كى فطرت اور شخصيت نے انہيں برادر كشى سے روكا_ما انا بباسط يدى اليك لا قتلك ہابيل نے اپنے بھائي كے ہلاك نہ كرنے كو قتل كيلئے ہاتھ نہ بڑھانے سے تعبير كيا ، اور پھر قسم اور باء زائدہ كے ذريعے اس كى تاكيد ، نيز جملہ اسميہ استعمال كيا تا كہ يہ سمجھا سكيں كہ ان كى شخصيت ہرگز اس طرح كا اقدام كرنے كى اجازت نہيں ديتي_

۶_ ہابيل خوف خدااور توحيد ربوبى پر ايمان ركھنے والے انسان تھے_انى اخاف الله رب العالمين

۷_ ہابيل كا خوف خداان كيلئے اپنے بھائي كو قتل كرنے كى راہ ميں ركاوٹ بنا_ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۸_ ہابيل اپنے بھائي كى طرف سے اپنے قتل كى دھمكى پر خوفزدہ نہ ہوئے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كا اپنے خوف خدا ( انى اخاف اللہ )پر تاكيد كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ ميرے دل ميں بھائي كى دھمكى سے ذرا بھر خوف پيدا نہيں ہوا_

۹_ خوف خدا انسان كے دل سے دوسروں كا خوف نكال ديتا ہے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين

۳۹۲

۱۰_ خدا كا خوف انسان كو جرم كے ارتكاب اور انسان كشى سے روكتا ہے_

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۱_ موت كا سامنا كرتے وقت خدا كا خوف انسان كے حوصلے اور ہمت كو تقويت بخشتا ہے_

لئن بسطت الى يدك انى اخاف الله رب العالمين جملہ ''انى اخاف اللہ'' ''ما انا بباسط ...'' كيلئے علت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خوف خدا كى وجہ سے ہابيل نے اپنى موت كے خطرے كو نظر انداز كرديااور قابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے ميں پہل كرنے سے اجتناب كيا_

۱۲_ خداوند متعال تمام عوالم ہستى كا پروردگار ہے اور يہ سب اس كى ربوبيت كے پرتو ہيں _انى اخاف الله رب العالمين

۱۳_ تمام ہستى ،خدا كى ربوبيت كے سائے ميں تكامل كى طرف بڑھ رہى ہے_رب العالمين ''رب'' كا مطلب تربيت كرنے والا ہے جبكہ تربيت كا معنى كسى چيز كو اس طرح تدريجى طور پر ايجاد كرنا ہے كہ وہ اپنے كمال تك پہنچ جائے_

۱۴_ خدا كى ربوبيت ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچانے كا تقاضا كرتى ہے_انى اخاف الله رب العالمين

بعد والى آيہ شريفہ كے قرينہ كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل خدا كى سزا اور دوزخ كے عذاب سے ڈرتے تھے، بنابريں خدا كى رب العالمين سے توصيف كرنے سے پتہ چلتا ہے كہ چونكہ وہ عالمين اور جہانوں كا پروردگار ہے، لہذا ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچاتا ہے_

۱۵_ جہان ہستى پر خدا كى وسيع ربوبيت كو مد نظر ركھنا اس سے ڈرنے اور گناہ سے اجتناب كا باعث بنتا ہے_

انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كے خوف خدا كا ذكر كرنے كے بعد ''اللہ'' كى ''رب العالمين'' كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى علامت ہے كہ چونكہ ہابيل خدا كو تمام اہل جہاں كا پرودرگار سمجھتے تھے،اسلئے اس سے ڈرتے تھے_

۱۶_ تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے عقيدہ كے ساتھ قتل ہم آہنگ نہيں ہے_

ما انا انى اخاف الله رب العالمين خدائے رب العالمين كے خوف كو قتل كا اقدام نہ كرنے كى علت قرار دينا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا اقتضاء يہ ہے كہ انسانوں كى جانيں محفوظ ہوں ، بنابريں

۳۹۳

جولوگ قتل كے مرتكب ہوتے ہيں انہوں نے اپنے آپ كو ايك طرح سے خدا كى ربوبيت كے مقابل لاكھڑا كيا ہے_

۱۷_ جرم اور انسان كشى رب العالمين كى شان ميں گستاخى اور جسارت پر دلالت كرتے ہيں _

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۸_ قابيل خوف خدا سے عارى اور اس كى وسيع ربوبيت سے غافل تھا_انى اخاف الله رب العالمين

چونكہ ہابيل كے خوف خدا نے انہيں قتل كے اقدام سے روكا، لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قابيل كے دل ميں خدا كا ذرہ بھر خوف نہيں پايا جاتا تھا، كيونكہ اس نے اپنے بھائي كو موت كے گھاٹ اتارنے كا عزم كيا_

۱۹_ متقى لوگوں كے دلوں ميں خوف خدا پايا جاتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين انى اخاف الله رب العالمين

خدا نے پہلے ہابيل كو متقى لوگوں كے زمرے ميں قرار ديا ہے اس كے بعد انہيں خوف خداسے متصف كيا ہے_

۲۰_ عالم كا متعدد ہونا_انى اخاف الله رب العالمين

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۶

تجاوز كرنے والے:تجاوز كرنے والوں كى سزا ۱۴

تجري:تجرى كا پيش خيمہ ۱۷

توحيد:توحيد ربوبى ۶

حاسد:حاسدوں سے سلوك۳

حسد:حسد ختم كرنے كى اہميت ۳

حوصلہ بڑھانا:حوصلہ بڑھانے كے اسباب ۱۱

خوف:خوف خدا ۶، ۱۵، ۱۹; خوف خدا كے اثرات ۷، ۹، ۱۰، ۱۱;خوف كے موانع ۹;موت سے خوف كے موانع۱۱

۳۹۴

ذكر:ذكر كے اثرات ۱۵

ظلم:ظلم كے موانع۱۰

غضب:غضب ختم كرنے كى اہميت ۳

غفلت:خداسے غفلت ۱۸

قابيل:قابيل كا خوف ۱۸;قابيل كا قصہ ۱;قابيل كى دھمكى ۸; قابيل كى سركشى ۲;قابيل كى غفلت ۱۸

قتل:قتل كے اثرات ۱۷;قتل كے موانع ۷، ۱۰، ۱۶

گناہ:گناہ كے اثرات ۱۷;گناہ كے موانع ۱۵

متقين:متقين كا خوف ۱۹

مومنين: ۶

عالم آفرينش:عالم آفرينش كا تكامل ۱۳; عالم آفرينش كا متعدد ہونا ۲۰;عالم آفرينش كى تدبير ۱۲;عالم آفرينش كى حركت ۱۳

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۴; ہابيل كا ايمان ۶;ہابيل كا تقوي ۶، ۷;ہابيل كا عفو و درگذر ۱;ہابيل كا قصہ ۱، ۷;ہابيل كو دھمكى ۸; ہابيل كى اصلاح پسندى ۲; ہابيل كى بہادرى ۸;ہابيل كى شخصيت ۵; ہابيل كى قدرت ۴;ہابيل كے فضائل۱، ۲، ۵، ۶

آیت ۲۹

( إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ )

ميں چاہتا ہوں كہ آپ ميرے اور اپنے دونوں كے گناہوں كامركز بن جايئےور جہنميوں ميں شامل ہو جايئے كہ ظالمين كى يہى سزا ہے_

۱_ ہابيل نے اپنے بھائي كے خون ميں ہاتھ رنگين نہ كرنے كا فيصلہ كيا تا كہ اس كے عواقب سے محفوظ رہيں _انى اريد فتكون من اصحاب النار

۲_ قابيل كے حملات كے مقابلے ميں اپنے دفاع كا حق محفوظ سمجھنے كے باوجود ہابيل اپنے بھائي كے قتل

۳۹۵

ميں پہل نہ كرنے پر مصر ر ہے_انى اريد ان تبوا باثمي اگر ''اثمي'' سے مراد قابيل كے قتل كا گناہ ہو جو ہابيل كے ہاتھوں انجام پاتا تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل نے اسے اطمينان دلايا كہ اگر چہ ميں تجھے قتل كرنے كا ارادہ نہيں ركھتا، ليكن اپنا دفاع كروں گا، اگر چہ اس كے نتيجے ميں تم نخواستہ طور پر مارے جاؤ_

۳_ حضرت ہابيلعليه‌السلام كى نگاہ ميں ان پر حملے كى صورت ميں ان ميں سے ہر ايك كے برے عمل كے تمام نتائج كى ذمہ دارى قابيل پر عائد ہوگي، اور اس كا انہوں نے اپنى گفتگو ميں بھى اظہار كيا_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''اثمك'' كے قرينے كى بناپر ''اثمي'' سے مراد وہ گناہ ہيں جو ان دونوں كى لڑائي سے انجام پاتے، كيونكہ سياق و سباق كى روشنى ميں قابيل كے گناہ سے مراد وہى برادر كشى اور اس كيلئے اقدامات كرنا ہے، بنابريں ہابيل كى مراد يہ ہے كہ ميں تم پر حملے ميں پہل اور ہرگز تمہارے قتل كيلئے اقدام نہيں كرونگا، ليكن تمہارى طرف سے پہل اور ممكنہ حملے كى صورت ميں تم ہلاك ہوجاؤ يا ميں مارا جاؤں تو اس كا گناہ تمہارى گردن پر آئے گا_

۴_ لڑائي اور ناروا حملے كا آغاز كرنے والا اپنے اور مقابل شخص كے نقصانات كا ذمہ دار ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۵_ ناروا لڑائيوں كے نتيجے ميں انجام پانے والے گناہوں كى ذمہ دارى لڑائي كے آغاز كرنے والے پر عائد ہوتى ہے، اگر چہ وہ اس كے مقابل شخص كے ہاتھوں انجام پائيں _انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

۶_ حضرت ہابيل نے قابيل كو خبردار كيا كہ انسان كو قتل كرنے كا گناہ بہت بڑا ہے اور قيامت كے دن اس كى بہت سخت سزا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۷_ خداوند متعال ناحق قتل كيے جانے والوں كے گناہ قاتل كے كھاتے ميں ڈال دے گا_

انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك مذكورہ بالا مطلب اس پر مبتنى ہے كہ ''اثمي'' سے مراد مطلق گناہ ہوں ، اس كى حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ايك روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:من قتل مؤمنا متعمداً اثبت الله عليه جميع الذنوب و برى المقتول منها و ذلك قول الله تعالى و انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار'' (۱) جو شخص كسى مومن كو جان بوجھ كر قتل كرے تو خداوند متعال اس كے تمام گناہ اس قاتل كے كھاتے ميں ڈال كر مقتول كو ان سے برى الذمہ قرار دے ديتا ہے، چنانچہ اسى بارے ميں ارشاد خداوندى ہے ''نى اريد أن تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار''_

____________________

۱) ثواب الاعمال و عقاب الاعمال (ترجمہ شدہ) ص ۶۳۶ ح ۹ باب ''عقاب من قتل نفسا متعمداً'' نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۳ ح ۱۳۳_

۳۹۶

۸_ انسان كا گناہ ہميشہ اس كے ساتھ ہوتا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۹_ انسان كے گناہوں كا كسى اور كے ذمہ منتقل ہونا ممكن ہے_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''تبوا '' كا معنى ''ترجع'' ہے، يعنى ''اگر تم مجھے قتل كردو تو جب واپس پلٹوگے تو ميرے تمام گناہوں كا بوجھ بھى تمہارے كاندھوں پر آچكا ہوگا'' اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ہابيل كے گناہ قابيل كى گردن پر آگئے تھے_

۱۰_ ہابيل قيامت اور دينى معارف و تعليمات كے معتقد، جنت و جہنم پر يقين ركھنے والے اور اعمال كى جزا و سزا سے آگاہ تھے_انى اخاف الله رب العالمين تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۱۱_ ظالموں كى سزا اور ان كے اعمال كى مناسب پاداش دوزخ كى دائمى آگ ہے_فتكون من اصحاب النار و ذلك جزاء الظالمين لغت ميں ''جزائ'' اس سزا اور پاداش كو كہتے ہيں جو كافى ہو_

۱۲_ قتل اور برادركشى ظلم اور جہنم كى آگ ميں ڈالے جانے كا باعث بنتى ہے_قال لاقتلنك قال و ذلك جزاء الظالمين

۱۳_ خوف خدا اور قيامت كى ياد انسان كو ظلم و گناہ كے ارتكاب اور جہنم كے عذاب ميں مبتلا ہونے سے بچاتى ہے_

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد ان تبوا باثمى فتكون من اصحاب النار

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان ۲

اہل جہنم:اہل جہنم كا ہميشہ رہنا ۱۱;اہل جہنم كى سزا ۱۱

ايمان:جنت پر ايمان ۱۰;جہنم پر ايمان ۱۰;دينى تعليمات پر ايمان ۱۰;معاد اور قيامت پر ايمان ۱۰

بھائي:بھائي كو قتل كرنا ۱۲

تجاوز :تجاوز كا آغاز كرنے والا ۴، ۵; تجاوز كرنے كى سزا ۴، ۵

جہنم:جہنم كى آگ ۱۱;جہنم كے اسباب ۱۲; جہنم كے موانع ۱۳

خوف:خوف خدا كے اثرات ۱۳

۳۹۷

دفاع:دفاع كا حق ۲

ظالمين:ظالمين كى سزا ۱۱

ظلم:ظلم كے موارد ۱۲;ظلم كے موانع ۱۳

عمل:عمل كاثبت ہونا ۷;عمل كى پاداش ۱۰;عمل كى سزا ۱۰

قابيل:قابيل كا قصہ ۳;قابيل كو خبردار كرنا ۶

قاتل:قاتل كا گناہ ۷;قاتل كو خبردار كرنا ۶

قتل:قتل سے اجتناب ۲;قتل كا ظلم ۱۲;قتل كا گناہ ۶; قتل كى اخروى سزا ۶;قتل كے اثرات ۱; ناحق قتل ۷

گناہ:گناہ كا منتقل ہونا ۹;گناہ كبيرہ ۶;گناہ كے اثرات ۸;گناہ كے موانع ۱۳

مقتول:مقتول كا گناہ ۷

ناپسنديدہ عمل كا ذمہ دار: ۳، ۴، ۵

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۲;ہابيل كا خبردار كرنا ۶ہابيل كا عقيدہ ۳، ۱۰;ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳

ياد:قيامت كى ياد كے اثرات ۱۳

آیت ۳۰

( فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

پھر اس كے نفس نے اسے بھائي كے قتل پر آمادہ كرديا اور اس نے اسے قتل كرديا اور وہ خسارہ والوں ميں شامل ہوگيا_

۱_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى خواہشات نفسانى كے ساتھ اندرونى كشمكش اور الجھاؤ كا شكار رہا_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۲_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اس كيلئے بھائي كے

۳۹۸

قتل كى راہ ہموار كي_فطوعت له نفسه ''طوعت'' كا مصدر تطويع ہے جس كا معنى ''تسہيل'' اور ''متابعت '' ہے، مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_

۳_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اسے ہابيل كو قتل كرنے پر اكسايا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۴_ قابيل اپنے نفسانى وسوسوں كا فريفتہ تھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۵_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قربانى كے واقعہ كے بعدقتل كيا_اذ قربا قرباناً فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۶_ انسان كى خواہشات نفسانى اسے ناپسنديدہ اعمال كى طرف مائل كرتى ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه

۷_ انسان كے باطن ميں (گناہ كى طرف دعوت دينے اور اس سے روكنے والي) دو متضاد قوتيں پائي جاتى ہيں _

فطوعت له نفسه قتل اخيه اگر ''تطويع'' كا معنى تسہيل ہو تو اس كا مطلب ہوگا كہ قابيل كے اندر موجود ايك قوت اسے قتل كے ارتكاب سے روكتى تھي، ليكن آخر كار اس كى ہوا و ہوس اور نفسانى خواہشات اس روكنے والى قوت پر غالب آگئيں _

۸_ ہوائے نفس ميں انسانى اور برادرانہ احساسات اور جذبات كو كچلنے كى طاقت ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

كلمہ ''اخيہ'' كے ساتھ تصريح كرنا اس بات كى علامت ہے كہ برادرانہ احساسات و جذبات بھى قابيل كو نفسانى خواہش كى تكميل (ہابيل كے قتل ) سے نہ روك سكے_

۹_ انسانى نفس كى ديدہ دليرى اسے قتل اور جرائم كے ارتكاب كى حد تك لے جاتى ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۱۰_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كے خبردار كرنے اور اس كے وعظ و نصيحت پر توجہ نہ كي_انى اخاف الله رب العالمين _ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۱_ انسان كا حسد اور نفسانى ہوا و ہوس اسے نصيحت قبول كرنے اور عاقبت انديشى سے روك ديتے ہيں _

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۳۹۹

۱۲_ قابيل نقصان اٹھانے والوں كے زمرے ميں ہے_فاصبح من الخاسرين

۱۳_ اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كى وجہ سے قابيل كو نقصان اٹھانا پڑا _فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۴_ انسان كو قتل كرنے كا نتيجہ گھاٹا اور تباہى و بربادى ہے_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۵_ نفسانى ہوا و ہوس كے پيروكار ہميشہ گھاٹے اور نقصان كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۶_ قابيل كا نفس قابيل كى خواہشات كے جال ميں گرفتارتھا، اور اس نے قابيل كے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے پكے ارادہ كو قبول كرليا_فطوعت له نفسه قتل اخيه ''طوعت'' كا معنى ''تابعت'' ہوسكتا ہے، يعنى قابيل كے نفس نے اپنے بھائي ہابيل كے قتل كے سلسلے ميں قابيل كى متابعت اور پيروى كي، اس احتمال كى بناپر قابيل نے اپنے نفس كو دھوكہ ديا اور اسے مطيع بناليا نہ يہ كہ وہ اپنى نفسانى خواہشات كا غلام بنا تھا_

۱۷_ انسان گناہ كا مرتكب ہونے كيلئے اپنے نفس كو سمجھانے بجھانے كى قدرت ركھتا ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۸_ اپنے حريفوں پرغلبہ اور تسلط ہميشہ مكمل كاميابى كى علامت نہيں ہوتا_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۹_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا طريقہ شيطان سے سيكھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ كى تلاوت كے بعد فرمايا: فلم يدر كيف يقتلہ حتى جاء ابليس فعلمہ(۱) اسے پتہ نہيں تھا كہ كس طرح قتل كرے يہاں تك كہ شيطان اس كے پاس آيا اور اسے قتل كا طريقہ سكھايا

۲۰_ دمشق ميں واقع كوہ قاسيون وہ جگہ ہے، جہاں ہابيل اپنے بھائي كے ہاتھوں قتل ہوئے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ:بدمشق جبل يقال له قاسيون فيه قتل ابن آدم اخاه (۲) آدمعليه‌السلام كے بيٹے نے اپنے بھائي كو دمشق كے قاسيون نامى پہاڑ پر قتل كيا_

____________________

۱) تفسير قمي، ج۱، ص ۱۶۵ ،نورالثقلين ج۱، ص ۶۱۶، ح۱۴۰_

۲) الدرالمنثور ج۳، ص ۶۱_

۴۰۰