تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144554
ڈاؤنلوڈ: 3235


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144554 / ڈاؤنلوڈ: 3235
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدچہارم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت۱۰۱

( وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوّاً مُّبِيناً ) .

اور جب تم زمين ميں سفر كرو تو تمہارے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ اپنى نمازيں قصر كردو اگر تمہيں كفار كے حملہ كردينے كا خوف ہے كہ كفار تمہارے لئے كھلے ہوئے دشمن ہيں _

۱_ سفر كے دوران، دشمن كى طرف سے لاحق خوف كے پيش نظر نماز قصر كرنے ميں كوئي گناہ نہيں _

و اذا ضربتم فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم ''فليس عليكم ...'' كا جملہ در اصل ''اذا ضربتم'' اور ''ان خفتم'' كا جواب ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ سفر اور دشمن كى طرف سے فتنہ كا خوف نماز قصر كرنے كى دو لازمى شرائط ہيں _

۲_ سفر كے دوران، كفار كى جانب سے لاحق خطرات كے پيش نظر قصر نماز پڑھنا كافى ہے_

و اذا ضربتم فى الارض من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ''ضرب فى الارض'' كا معنى سفر كرنا ہے_

۳_ زمان و مكان كے تقاضوں سے ہم آہنگى اور لچك پيدا كرنا، اسلامى احكام كى خصوصيت ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۴_ دشمن كى طرف سے گھات لگانے اور فتنے كا احتمال قصر نماز كے جواز كا سبب ہے_

ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا جملہ ''ان خفتم'' كا معنى يہ ہے كہ نماز قصر كے جواز كيلئے دشمن كى طرف سے حملہ كا يقين ضرورى نہيں بلكہ حملہ كا خوف يا احتمال بھى كافى ہے_

۵_ ہر صورت ميں نماز كو اہميت دينا اور اسے قائم كرنا

۴

لازمى ہے، حتى جب دشمن كى طرف سے گھات لگانے كا خوف بھى ہو_فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۶_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو دوران سفر كفار كى طرف سے فتنہ و فساد اور نقصان كا خطرہ _

و اذا ضربتم فى الارض ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۷_ صدر اسلام كے مسلمان سفر كے دوران اور دشمن سے خوف كى صورت ميں بھى نماز قصر كرنے كو گناہ خيال كرتے تھے_و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ''لا جناح'' اور ''فليس عليكم جناح'' اكثر ان موارد ميں استعمال كيا جاتا ہے جہاں كسى كام كے انجام دينے يا ترك كرنے كو گناہ خيال كيا جاتاہو_

۸_ دشمنوں كے فتنوں كے مقابلے ميں مسلمانوں كا ہوشيار رہنا لازمى و ضرورى ہے_

ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ان الكافرين كانوا لكم عدوا مبينا

۹_ دشمن كے فتنوں سے چھٹكارا پانا، پورى نماز پڑھنے سے زيادہ اہم اور بيشتر مصلحت كا حامل ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۱۰_ كفار مسلمانوں كے آشكارا اور دائمى دشمن ہيں _ان الكافرين كانوا لكم عدوا مبينا فعل ''كانوا'' كفار كے ديرينہ دشمن ہونے پر دلالت كرتا ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں اسے دائمى دشمنوں سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۱_ مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ميں كفار آپس ميں متحد و ہم آہنگ ہيں _ان الكافرين كانوا لكم عدواً مبيناً

اگر چہ ادبى قواعد كے مطابق ''كان'' كى خبر جمع ہونى چاہيئے تھى ليكن اس كے باوجود'' عدوا'' مفرد كى صورت ميں لائي گئي ہے اور يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كفار اسلام كے ساتھ دشمنى ميں متحد اور گويا فرد واحد ہيں _

۱۲_ كفار، مسلمانوں كو ضرب لگانے كا كوئي بھى موقع ہاتھ سے نہيں جانے ديتے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا ان الكافرين كانوا لكم عدواً مبيناً

۱۳_ سفر كے دوران جب دشمن كى طرف سے فتنہ كا

۵

خوف ہو تو نماز قصر پڑھنا واجب ہے_و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان يفتنكم الذين كفروا

امام باقرعليه‌السلام نے نماز مسافر كى كيفيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:ان الله عزوجل يقول : و اذا ضربتم فى الارض فصار التقصير فى السفر واجباً كو جوب التمام فى الحضر ..خداوند عزوجل كا ارشاد ہے_ جب تم روئے زمين پر سفر كرو تو سفر ميں نماز قصر كرنا اسى طرح واجب ہے جس طرح حضر ميں پورى پڑھنا واجب ہے(۱)

۱۴_ سفر ميں قصر نماز پڑھنے كا مطلب يہ ہے كہ چار ركعتى نماز كى بجائے دو ركعتيں پڑھى جائيں _

و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة امام باقرعليه‌السلام دوران سفر پڑھى جانے والى نماز كى ركعات كى تعداد كے بارے ميں فرماتے ہيں ''و الصلاة كلہا فى السفر الفريضة ركعتان كل صلاة الا المغرب فانہا ثلاث ليس فيہ تقصير'' نماز مغرب كے علاوہ دوران سفر تمام واجب نمازيں دو ركعات پر مشتمل ہيں _ كيونكہ نماز مغرب كى تين ركعتيں ہيں اوروہ قصر نہيں ہوتى(۲)

۱۵_كم از كم مسافرت جو كہ نماز كے قصر ہونے كا موجب بنتى ہے آٹھ فرسخ (تقريباً ۴۵ كلوميٹر) ہے _

و اذا ضربتم فى الارض ان تقصروا من الصلاة امام صادقعليه‌السلام قصر نماز كا باعث بننے والى مسافت كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :فى مسيرة يوم و ذلك بريدان وهما ثمانية فراسخ (۳) يہ ايك دن كى مسافت ہے جو دو بريد يعنى آٹھ فرسخ ہے_

احكام: ۲، ۴، ۱۳، ۱۴، ۱۵ احكام كالچك دار ہونا ۳; احكام كى خصوصيات ۳

اسلام: اسلام اور وقت كے تقاضے ۳

اہم ومہم: ۹

خوف: دشمن كا خوف ا ۴، ۵، ۷، ۱۳

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ، ج ۱ ص ۲۷۸ ح۱ ب ۵۹; نور الثقلين ج۱ ص۵۴۲ ح ۵۲۷_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج۱ ص ۲۷۹ ح ۱ ب ۵۹ اور تفسير عياشى ج۱ ص ۲۷۱ ح۲۵۴_

۳) تھذيب، ج۳ ص ۲۰۷، ح ۱، ب ۲۳; تفسير برہان ج ۱ ص ۴۱۰، ح۷_

۶

دشمن: دشمن سے نجات پانے كى اہميت ۹;دشمن كى سازش ۴

روايت: ۱۳، ۱۴، ۱۵

زيركى : زيركى كى اہميت ۸

شرعى مسافت : ۱۵

كفار: كفار اور مسلمان ۶; كفار كا اتحاد ۱۱ ; كفار كا موقع كى تلاش ميں رہنا ۱۲ ;كفار كى دشمنى ۱۰، ۱۱، ۱۲;كفار كى سازش ۶

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ۷;مسلمان اور دشمن ۸;مسلمانوں كے دشمن ۱۰، ۱۱، ۱۲; صدر اسلام كے مسلمان ۶

مصالح: مصالح كى مراعات كى اہميت ۹

نماز: سفرميں نماز پڑھنا ۱ ; نماز خوف ۷;نماز خوف كے احكام ۱، ۲، ۴; نماز قصر ۴، ۷، ۱۳، ۱۴ ، ۱۵; نماز كى اہميت ۵، ۹;نماز كے احكام ۱۳;نماز مسافر كے احكام ۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

واجبات: ۱۳

۷

آیت ۱۰۲

( وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاَةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُواْ فَلْيَكُونُواْ مِن وَرَآئِكُمْ وَلْتَأْتِ طَآئِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّواْ فَلْيُصَلُّواْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَى أَن تَضَعُواْ أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُواْ حِذْرَكُمْ إِنَّ اللّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَاباً مُّهِيناً )

اور جب آپ مجاہدين كے درميان ہوں اور ان كے لئے نماز قائم كريں تو ان كى ايك جماعت آپ كے ساتھ نماز پڑ ھے اور اپنے اسلحہ ساتھ ركھے اس كے بعد جب يہ سجدہ كر چكيں تو يہ پشت پناہ بن جائيں اور دوسرى جماعت جس نے نماز نہيں پڑھى ہے وہ آكر شريك نماز ہو جائے اور اپنے اسلحہ اور بچاؤ كے سامان اپنے ساتھ ركھے _ كفار كى خواہش يہى ہے كہ تم اپنے ساز و سامان او راسلحہ سے غافل ہو جاؤ تو يہ يكبار گى حملہ كرديں _ہاں اگر بارش يا بيمارى كى وجہ سے اسلحہ نہ اٹھا سكتے ہو تو كوئي حرج نہيں ہے كہ اسلحہ ركھ دوليكن بچاؤ كا سامان ساتھ ركھو _ الله نے كفر كرنے والوں كے لئے رسوا كن عذاب مہيا كر ركھا ہے _

۱_ نماز خو ف با جماعت ادا كرنے كا طريقہ يہ ہے كہ مسلمانوں كى ايك جماعت نماز كيلئے كھڑى ہو جبكہ

۸

دوسرى جماعت ان كى حفاظت كرے_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة و لتات طائفة اخرى لم يصلوا

۲_ ميدان نبرد ميں نماز جماعت قائم كرنا لشكر كے كمانڈر كى صوابديد پر منحصر ہے_

و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة فاقمت ميں نماز قائم كرنے كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف منسوب كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ نماز جماعت بر پا كرنے كا اختيار خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا لشكر كے سپہ سالار كے ہاتھ ميں ہے اور ان كى صوابديد پر منحصر ہے_

۳_ ہر صورت ميں نماز قائم كرنا واجب ہے حتى ميدان جنگ اور سخت ترين حالات ميں بھي_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة

۴_ نماز اور اسے جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى خاص اہميت ہے_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم

۵_ نماز خوف با جماعت ادا كرنے كى شرط يہ ہے كہ نماز پڑھنے والے مجاہدين كى دوسرے جانباز اور جنگجو حفاظت و نگہبانى كريں _فلتقم طائفة فاذا سجدوا فليكونوا من ورائكم ''فليكونوا من ورائكم'' كا جملہ نماز گزار گروہ كى حفاظت كو واجب قرار دينے كے علاوہ اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ حفاظت كرنا نماز خوف كيلئے شرط كى حيثيت ركھتا ہے_

۶_ نماز خوف پڑھنے والوں كا پہلا گروہ پہلى ركعت كے دو سجدوں تك جماعت كے ساتھ جبكہ باقى نماز فرادي ادا كرے_فلتقم طائفة و لتات طائفة اخرى لم يصلوا فليصلوا معك جملہ ''فاذا سجدوا'' كو ''فلتقم'' پر متفرع قرار دينا اس پر دلالت كرتا ہے كہ پہلا گروہ دو سجدوں كے آخر تك جماعت كے ساتھ نماز ادا كرے اور چونكہ نماز خوف دو سجدوں پر ہى ختم نہيں ہوتى لہذا انہيں باقى نماز فرادي پڑھنى چاہيئے_

۷_ نماز گزاروں كا پہلا گروہ نماز خوف ادا كرنے كے بعد حفاظت كى ذمہ دارى انجام دے تا كہ دوسرا گروہ نماز جماعت ميں شامل ہوسكے_فاذا سجدوا فليكونوا من ورائكم و لتات طائفة اخرى لم يصلوا فليصلوا

۸_ نماز خوف ادا كرنے والے مجاہدين كے دونوں گروہوں كو ايك امام كى اقتداء كرنى چاہيئے_

فلتقم طائفة منهم معك و لتات طائفة

۹

اخرى لم يصلوا فليصلوا معك

۹_ نماز خوف كى ادائيگى كے دوران اپنے ہتھيار ساتھ ركھنا اور ہوشيارى اور احتياط كا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا واجب ہے_و لياخذوا اسلحتهم و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''و لياخذوا'' ميں موجود ضمير سے مراد بظاہر وہ لوگ ہيں جو نماز كيلئے كھڑے ہوں نہ كہ وہ گروہ جو حفاظت اور نگہبانى ميں مشغول ہو_

۱۰_ نماز خوف كے دوران جب مجاہدين كا دوسرا گروہ پہلے گروہ كى جگہ لے تو اور زيادہ ہوشيار رہنا اور مزيد احتياط كرنا ضرورى ہےو لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''و لياخذوا حذرھم'' ميں دوسرے گروہ كو صراحت كے ساتھ ہوشيار رہنے كى تلقين كرنا اس بات كى علامت ہے كہ صفوف كى تبديلى كے وقت بہت زيادہ احتياط كى ضرورت ہے_

۱۱_ بہت زيادہ ہوشيارى اور احتياط كے ذريعے وہ تمام راستے بند كردينا ضرورى ہے جس سے دشمن كسى موقع سے فائدہ اٹھاسكے_و لياخذوا اسلحتهم ...و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم

۱۲_ نبرد كے دوران ہوشيار رہنا اور اسلحہ اور جنگى ساز و سامان كے ساتھ ضرورى تيارى ايك جيسى اہميت كے حامل ہيں _و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''حذر'' سے مراد دشمن سے بچاؤ ہے كہ جسے فوجى طور پر ہوشيار رہنے سے تعبير كيا گيا ہے_ اور چونكہ دشمن كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كے ساتھ جنگى آمادگى و تيارى كا بھى ذكر آيا ہے اور ہر دو كو كلمہ ''اخذ'' (پكڑنے )سے تعبير كيا ہے لہذا يہ دونوں كى يكساں اہميت پر دلالت كرتا ہے_ بلكہ ممكن ہے ''حذر'' كو پہلے ذكر كرنا اس كى زيادہ اہميت پر دلالت كرتاہو_

۱۳_ دقيق نظم و ضبط كا لحاظ ركھنا جنگ كا لازمى اصول ہے_ حتى عبادت كے دوران بھى اس كا خيال ركھنا چاہيئے_

فلتقم طائفة منهم معك و لياخذوا اسلحتهم و لتات طائفة اخري

۱۴_ ميدان جنگ ميں دوران نماز ہتھيار پاس ركھنے كى وجہ يہ ہے كہ كفار كى جانب سے شب خون مارنے كا انديشہ ہوتا ہے_و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ود الذين كفروا لو تغفلون

۱۵_ كفار ہميشہ مسلمانوں كى گھات ميں اور ان پر حملہ

۱۰

كرنے اور شب خون مارنے كيلئے موقع كى تلاش ميں ہوتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة جملہ ''ود الذين كفروا ...'' ايك كلى قاعدہ بيان كررہا ہے_ جبكہ نماز كے دوران حفظ ماتقدم كے طور پر ہتھيار ساتھ ركھنا فقط اس كا ايك مصداق ہے_

۱۶_ كفار كا حملہ پسپا كرنے كيلئے جنگى آمادگى ضرورى ہے اور اس كى وجہ يہ ہے كہ كفار ہميشہ مسلمانوں پر ضرب لگانے كيلئے گھات ميں ہوتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۱۷_ مسلمانوں كا اپنے ہتھياروں اور جنگى ساز و سامان سے غفلت برتنا دشمنوں كو شب خون مارنے كا موقع فراہم كرتا ہے_ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۱۸_ تمام حالات كو مد نظر ركھتے ہوئے جنگى منصوبہ بندى كى ضرورت ہوتى ہے_

فلتقم طائفة و لياخذوا اسلحتهم فيميلون عليكم ميلة واحدة يہ آيت شريفہ نماز كا طريقہ اور اس كى خاص ترتيب و نظم بيان كرنے كے علاوہ مسلمانوں كو يہ سبق بھى ديتى ہے كہ دشمنوں كا آمنا سامنا اور مقابلہ كرنے كيلئے ہميشہ منظم اور دقيق منصوبہ بندى كرليا كريں تا كہ ان كے حملوں سے محفوظ رہيں _

۱۹_ كفار مناسب موقع پر مسلمانوں پر حملہ كرنے كى فكر ميں رہتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلةواحدة كلمہ ''ميل'' جب ''علي'' كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى حملہ كرنا ہوتا ہے

۲۰_ دشمنوں كے حملے كے مقابلے ميں جنگ و جدل اور دفاع كيلئے ہميشہ آمادہ رہنا مسلمانوں پر فرض ہے_

ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۲۱_ مسلمانوں كو نماز خوف كے دوران بيمارى يا بارش سے نقصان پہنچنے كى صورت ميں ہتھيار ساتھ ركھنے سے معاف ركھا گيا ہے_و لا جناح عليكم ان كان بكم اذيً من مطر او كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم

۲۲_ نماز خوف كے دوران اگر ہتھيار ساتھ ركھنا سختى و مشقت كا باعث ہو تو پھر واجب نہيں ہے_

و لا جناح عليكم ان كان بكم اذى من مطر او

۱۱

كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم بظاہر يہى نظر آتا ہے كہ بارش كو ''اذي'' كے مصداق كے طور پر ذكر كيا گيا ہے، نہ يہ كہ حكم بارش سے پيدا ہونے والى مشكل و اذيت كے ساتھ مخصوص ہے_

۲۳_ جنگى اور عبادى امور سے مربوط اسلامى قوانين ميں لچك اورنرمى پائي جاتى ہے_و لا جناح عليكم ان كان بكم اذى من مطر او كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم

۲۴_ وہ لوگ جنہيں نماز خوف كے دوران اپنے ہتھيار زمين پر ركھنے كى اجازت دى گئي ہے انہيں پھر بھى ہوشيار اور محتاط رہنا چاہيئے_لا جناح عليكم ان تضعوا اسلحتكم و خذوا حذركم

۲۵_ مجاہدين كا جنگى ساز و سامان مہيا كرنے كى كوشش كرنا اور دشمن كے اچانك حملہ كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا، كفار كى ذلت آميز شكست كا باعث ہے_و لياخذوا حذرهم و و خذوا حذركم ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً

ممكن ہے جملہ '' ان اللہ '' اس فرمان خداوندى كى علت ہو كہ ہميشہ ہتھيار ساتھ ركھيں اور ہوشيار رہيں _ اس بناپر عذاب مھين سے مراد دشمنوں كى ذلت آميز شكست ہوگي_

۲۶_ خداوند متعال نے كفار كيلئے ذليل و خوار كرنے والا عذاب تيار كر ركھا ہے_ان الله اعد للكافرين عذابا مهيناً

۲۷_ كفار، مغرور اور متكبر لوگ ہيں _ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً ''عذاب'' كى ''مھين'' (ذليل و خوار كرنے والا) كے ساتھ توصيف كرنا كفار كے غرور و تكبر كى طرف اشارہ ہے_

۲۸_ كفر، انسان كى ذلت و رسوائي كى راہ ہموار كرتا ہے_ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً

احكام: ۱، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴ احكام كا فلسفہ ۱۴ ;احكام كا لچكدار ہونا ۲۳

اسلام: اسلام كى خصوصيت ۲۳

اسلحہ: اسلحہ ساتھ ركھنا ۲۱، ۲۲

اللہ تعالي: اللہ تعالي كا عذاب ۲۶

بيمار: بيمار كے احكام ۲۱

۱۲

جنگ: جنگ ميں پاسبانى كرنا ۷;جنگ ميں زيركى ۹، ۱۰، ۱۲، ۲۴;جنگ ميں كمان كرنا ۲;جنگ ميں منصوبہ بندى كرنا ۱۸ ;جنگ ميں نظم و ضبط ۱۳

جنگى ساز و سامان: جنگى ساز و سامان كا نقش۲۵

دشمن: دشمن كا خطرہ ۲۰;دشمن كے حملہ كا پيش خيمہ ۱۷

ذلت: ذلت كا پيش خيمہ ۲۸

زيركي: زيركى كى اہميت ۱۱، ۱۲ ;زيركى كے اثرات ۲۵

شكست: شكست كے اسباب ۲۵

عبادت: عبادت ميں نظم و ضبط ۱۳

غفلت: غفلت كے اثرات ۱۷

فوجى تيارى : ۱۲، ۱۷، ۲۰ فوجى تيارى كى اہميت ۱۶;فوجى تيارى كے اثرات ۲۵

كفار: كفار اور مسلمان ۱۹ ;كفار كا خطرہ ۱۴، ۱۵;كفار كا عذاب ۲۶;كفار كا گھمنڈ ۲۷;كفار كا موقع كى تلاش ميں رہنا ۱۵;كفار كى دشمنى ۱۹; كفار كى سازش ۱۶، ۱۹;كفار كى شكست كے اسباب ۲۵

كفر: كفر كے اثرات ۲۸

مبارزت: مبارزت كى روش ۱۱

متكبرين: ۲۷

مسلمان : مسلمان اور كفار ۱۶;مسلمانوں كى ذمہ دارى ۲۰ ;مسلمانوں كى غفلت ۱۷

مصالح: مصالح كى مراعات ۲

نماز: حالت جنگ ميں نماز ۳;حالت جنگ ميں نماز جماعت ۲;نماز جماعت ۶، ۷;نماز جماعت كى اہميت ۴;نماز جماعت كى شرائط ۵; نماز جماعت كے احكام ۸; نماز خوف ۱۰، ۱۴;نماز خوف با جماعت ادا كرنا ۱ ;نماز خوف كے احكام ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴ ; نماز كى اہميت ۳ واجبات: ۳، ۹

۱۳

آیت ۱۰۳

( فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَاذْكُرُواْ اللّهَ قِيَاماً وَقُعُوداً وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَاباً مَّوْقُوتاً )

اس كے بعد جب يہ نماز تمام ہو جائے تو كھڑے ، بيٹھے ، ليٹے ہميشہ خدا كو ياد كرتے رہو اور جب اطمينان حاصل ہو جائے تو باقاعدہ نماز قائم كرو كہ نماز صاحبان ايمان كے لئے ايك وقت معين كے ساتھ فريضہ ہے_

۱_ مجاہدين كو ميدان نبرد ميں ہميشہ خدا كو ياد كرتے رہنا چاہيئے_فاذا قضيتم الصلوة فاذكروا الله قياماً و قعوداً و علي جنوبكم

۲_ ہر صورت اور ہر حالت ميں اٹھتے، بيٹھتے، ليٹتے خدا كو ياد كرنا ضرورى ہے_فاذكروا الله قياماً و قعودا و علي جنوبكم

''قياماً'' قائم كى جمع، ''قعودا'' قاعد كى اور ''جنوب'' جنب( پہلو) كى جمع ہے_ '' علي جنوبكم'' ليٹنے سے كنايہ ہے_

۳_ ياد خدا، دشمنوں پر غلبہ پانے اور كاميابى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_اعد للكافرين عذاباً مهيناً فاذكروا الله قياما و قعوداً و على جنوبكم

۴_ ياد خدا، نماز خوف ادا كرنے كے بعدنماز كى رہ جانے والى كمى و كاستى كا تدارك كرتى ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا فاذكروا الله قياما و قعودا و على جنوبكم نماز خوف كے بعد لازمى طور پر خدا كو ياد كرنا ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ نماز خوف كى قصر والى كمى و كاستى كو ذكر خدا كے ذريعے پورا كريں _

۵_ دشمن كى طرف سے لاحق خوف كے برطرف ہونے كے بعد نماز كو اس كى تمام شرائط و آداب كے ساتھ

۱۴

قائم كرنا واجب ہے_فاذا اطماننتم فاقيموا الصلاة نماز قائم كرنے كا معنى يہ ہے كہ اسے تمام شرائط و آداب كے ساتھ انجام ديا جائے چنانچہ نماز خوف ميں نماز قائم كرنے كى تعبير استعمال كرنے كى بجائے ''فليصلوا'' فرمانا بھى اسى مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۶_سفر كے بعد اور وطن واپسى پر تمام شرائط كے ساتھ نماز ادا كرنا واجب ہے_فاذا اطماننتم فاقيموا الصلاة

بعض علماء كا كہنا ہے كہ ''اطماننتم'' سے مراد وطن واپسى ہے_

۷_ نماز، اہل ايمان كيلئے ايك ثابت و واجب فريضہ ہے_ان الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتاً

''كتاب'' كا معنى واجب و ثابت ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب كى تائيد كے طور پر ہم امام باقرعليه‌السلام كا وہ فرمان پيش كر سكتے ہيں كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے ''كتابا موقوتا'' كے بارے ميں فرمايا: كہ اس كا معنى '' مفروضا '' ہے(۱)

۸_ نماز كو خاص اور معين اوقات ميں انجام دينا چاہيئے_ان الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتاً

''موقوتاً'' مادہ ''وقت ''سے ہے، جس كا معنى مشخص و معين اور محدود وقت ہے_

احكام: ۵، ۶، ۷، ۸

جنگ: حالت جنگ ميں ذكر خدا ۱

خوف: دشمن كا خوف ۵

ذكر: ذكر خدا كا تسلسل ۲;ذكر خدا كى اہميت۱، ۲; ذكر خدا كے اثرات ۳، ۴

روايت: ۷

فتح : فتح كا پيش خيمہ ۳

مجاہدين: مجاہدين كى ذمہ دارى ۱

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۷

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۹۴ ح۱۰; نور الثقلين ج۱ ص ۵۴۵ ح ۵۴۵_

۱۵

نماز: نماز خوف ۴; نماز كا وجوب ۷;نماز كا وقت ۸;نماز كى اہميت ۷; نماز كى شرائط ۵، ۶;نماز كے

احكام ۵، ۶، ۸;نماز مسافر ۶

واجبات: ۵، ۶، ۷

آیت ۱۰۴

( وَلاَ تَهِنُواْ فِي ابْتِغَاء الْقَوْمِ إِن تَكُونُواْ تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللّهِ مَا لاَ يَرْجُونَ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً ) .

اور خبر دار دشمنوں كا پيچھا كرنے ميں سستى سے كام نہ لينا كہ اگر تمہيں كوئي بھى رنج پہنچتا ہے تو تمہارى طرح كفار كو بھى تكليف پہنچتى ہے اور تم الله سے وہ اميديں ركھتے ہو جو انہيں حاصل نہيں ہيں اور الله ہر ايك كى نيت كا جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ مجاہدين كو دشمن كا مقابلہ كرنے اور پيچھا كرنے ميں سستى نہيں دكھانا چاہيئے_و لا تهنوا فى ابتغاء القوم

۲_ جنگ احد كے بعد صدر اسلام كے مسلمانوں كو دشمن كے لشكريوں كا پيچھا كرنے كى ترغيب_

و لا تهنوا فى ابتغاء القوم كہا گيا ہے كہ يہ آيت جنگ احد كے بعد نازل ہوئي ہے، تا كہ مسلمانوں كو ابوسفيان كے لشكريوں كا پيچھا كرنے كى رغبت دلائے_ مجمع البيان، مذكورہ آيت كے ذيل ميں _

۳_ مجاہدين اور كفار دونوں كو جنگ احدميں ضرر اور نقصان اٹھانا پڑا_ان تكونوا تالمون فانهم يالمون

اس آيت كے شان نزول ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق دو طرفہ نقصان سے مراد وہ مسائل ہيں جو جنگ احد ميں پيش آئے_

۴_ دشمنان دين سے مقابلہ كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى سختياں اور مشكلات دشمنوں سے نبرد ميں سستى كا باعث نہيں بننى چاہئيں _

۱۶

و لا تهنوا ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون

۵_ جنگ ميں دشمن كو پہنچنے والے نقصانات بيان كرنے سے مجاہدين ميں دشمن كا مقابلہ كرنے كى ہمت پيدا ہوتى ہے اور ان كے حوصلے بلند ہوتے ہيں _ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون

۶_ دشمن سے نبرد كے نتيجے ميں جنم لينے والى سختياں اور نقصانات برداشت كرنے كيلئے مجاہدين كو تيار رہنے كى ضرورت ہے_ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون و ترجون من الله ما لا يرجون ''ترجون من اللہ'' ميں لشكر مجاہدين كى خصوصيات اور برترى نيز ميدان نبرد ميں دشمن كى سختيوں اور مشكلات كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اہل ايمان كو جنگ كيلئے آمادہ كيا جائے اور دشمن كا سامنا كرنے كا حوصلہ پيدا كيا جائے_

۷_ دشمن كے كمزور اور اپنے قوى و برتر پہلوؤں كو سامنے ركھنا بلند ہمتى كا سبب بنتا ہے _

ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون و ترجون من الله ما لا يرجون آيت شريفہ مسلمانوں ميں دشمنوں كا سامنا كرنے كى ہمت پيدا كررہى ہے_

۸_ مجاہدين كا خدا كى طرف سے اجر اور نصرت كى اميد ركھنا ان كى بلندہمتى اور دشمنوں كا سامنا كرنے ميں سستى نہ كرنے كا موجب بنتا ہے_و لا تهنوا و ترجون من الله ما لا يرجون

۹_ حوصلے كى تقويت اور بلند ہمتى كيلئے اميد، انتہائي اہم كرداركى حامل ہے_و ترجون من الله ما لا يرجون

۱۰_ دشمنوں كے مقابلے ميں خدا كى پاداش اور نصرت كى اميد، مجاہدين كى پشت پناہ ہے_و ترجون من الله ما لا يرجون

۱۱_ دشمنوں كا مقابلہ كرتے وقت مجاہدين كو خدا سے اميد ركھنا چاہيئے اور اس پر بھروسہ كرنا چاہيئے_

وترجون من الله ما لا يرجون ''ترجون من اللہ'' جملہ خبريہ ہے جو ممكن ہے اس بات كى طرف راہنمائي اور نصيحت كررہا ہو كہ مجاہدين كو ہميشہ خدا كى مدد اور نصرت كى اميد ركھنا چاہيئے_

۱۲_ خداوند، عليم( انتہائي دانا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

۱۷

۱۳_ خداوند متعال ايسا عليم ہے جو حكيم ہے_كان الله عليما حكيما

۱۴_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو دشمن كے تعاقب كا حكم حكيمانہ اورمسلمانوں كى مصلحتوں سے مكمل آگاہى كے ساتھ ہے_و لا تهنوا فى ابتغاء القوم و كان الله عليماً حكيماً

۱۵_ خداوند عالم بر سر پيكار مجاہدين كى مشكلات سے آگاہ ہے_ان تكونوا تالمون و كان الله عليماً حكيماً

۱۶_ دشمن سے نبرد كے دوران اہل ايمان كو پيش آنے والى مشكلات اور سختياں حكمت و مصلحت كى حامل ہيں _

ان تكونوا تالمون و كان الله عليماً حكيماً يہ بيان كرنے كے بعد كہ خداوند عالم اہل ايمان كے تمام رنج و الم اور مصيبتوں سے آگاہ ہے اس كى ''حكيماً'' كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ تمام مصيبتيں اور مشكلات حكمت و مصلحت كى حامل ہيں اور يہى وجہ ہے كہ خداوندعالم انہيں برطرف نہيں كرتا نہ يہ كہ وہ اس كى نظروں سے پوشيدہ ہيں _

استقامت: استقامت كى اہميت ۶

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲، ۳

اسماء و صفات: حكيم ۱۲;عليم ۱۲

اللہ تعالي: اللہ تعالي كا علم ۱۳، ۱۵ ; اللہ تعالي كا مدد كرنا ۸، ۱۰; اللہ تعالي كى جزا ۸، ۱۰; اللہ تعالي كى حكمت ۱۳، ۱۴; اللہ تعالي كے اوامر ۱۴

اميد ركھنا: اميد ركھنے كى اہميت ۹، ۱۱ ;اميد ركھنے كے اثرات ۸، ۹

تحريك: تحريك كے عوامل ۷، ۹

توكل: توكل كى اہميت ۱۱

جنگ: جنگ كى مشكلات ۴،۱۶;جنگ ميں استقامت ۶; جنگ ميں حوصلہ بڑھانا ۵

جہاد:

۱۸

جہاد كے آداب ۱

حوصلہ بڑھانا : حوصلہ بڑھانے كا پيش خيمہ ۵، ۸;حوصلہ بڑھانے كے عوامل ۷،۹، ۱۰

دشمن: دشمن كا تعاقب ۲، ۱۴ ;دشمن كا نقصان ۵; دشمن كے ساتھ جہاد ۴، ۸، ۱۱، ۱۶

علم: علم اور عمل ۵

غزوہ احد: غزوہ احد كا واقعہ ۲، ۳

كفار: كفار كا نقصان ۳

كوتاہى كرنا: كوتاہى كرنے سے اجتناب ۱، ۴;كوتاہى كرنے كے موانع ۸

مجاہدين: مجاہدين اور دشمن ۱ ،۶;مجاہدين كا توكل ۱۱; مجاہدين كا نقصان ۳;مجاہدين كى اميد ۸; مجاہدين كى پاداش ۱۰;مجاہدين كى ترغيب ۶; مجاہدين كى حوصلہ افزائي ۶;مجاہدين كى ذمہ دارى ۱ ; مجاہدين كى مشكلات ۱۵

مسلمان : مسلمان اور دشمن ۱۴;مسلمانوں كى مصلحتيں ۱۴

مشكلات: مشكلات كا فلسفہ ۱۶;مشكلات ميں استقامت ۶; مشكلات كے اثرات ۴

مومنين: مومنين كى مشكلات ۱۶

۱۹

آیت ۱۰۵

( إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيماً )

ہم نے آپ كى طرف يہ بر حق كتاب نازل كى ہے كہ لوگوں كے درميان حكم خدا كے مطابق فيصلہ كريں اور خيانت كاروں كے طرفدار نہ بنيں _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خدا ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق

۲_ قرآن كريم، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پراپنى سير نزولى ميں ہر قسم كے باطل سے محفوظ و منزہ _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق ''بالحق'' ميں ''بائ'' مصاحبت كے معنى ميں ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب ميں اسے جملہ ''انزلنا'' كا متعلق قرار ديا گيا ہے_

۳_ قرآن كريم تمام لحاظ سے حق پر مبنى اور اس كے معارف و تعليمات واقعيت و حقيقت كے مطابق ہيں _

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق كلمہ'' حق '' كا معنى واقعيت و حقيقت سے مطابقت و موافقت ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''الكتاب'' كى صفت كے طور

پر ليا گيا ہے_ اور گرامر كى اصطلاح كے مطابق يہ اس كيلئے حال ہے اور اس كا معني ہے ''متلبساً بالحق'' يعنى وہ كتاب جو مبنى بر حق ہے_

۴_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اس چيز كى لياقت پائي جاتى تھى كہ قرآن كريم ان پر نازل ہو_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق

يہ اس بنا پر ہے جب ''بالحق'' ، ''اليك'' كيلئے بھى صفت ہو_

۵_ عہد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں قرآن كتابى صورت ميں تھا_

۲۰