تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144530
ڈاؤنلوڈ: 3234


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144530 / ڈاؤنلوڈ: 3234
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

۲۱_ قابيل نے شيطان كے اكسانے پر صرف اس لئے اپنے بھائي كو قتل كيا تا كہ ہابيل كى وہ نسل ہى مٹ جائے جو آكر اپنے باپ كى قربانى كے قبول كيے جانے پر قابيل كى نسل كے سامنے فخر كرسكے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ بالا آيہ شريفہ تلاوت كرنے كے بعد فرمايا:... ثم ان ابليس فقال له: يا قابيل قد تقبل قربان هابيل و لم يتقبل قربانك و انك ان تركته يكون له عقب يفتخرون على عقبك و يقولون نحن ابناء الذى تقبل قربانه فاقتله كيلا يكون له عقب يفتخرون على عقبك فقتله ..(۱) پھر ابليس نے آكر اسے اُكسايا كہ اے قابيل تمہيں پتہ ہے كہ ہابيل كى قربانى قبول ہوگئي ہے جبكہ تمہارى قربانى رد كردى گئي ہے: اگر تم نے اسے ايسے ہى چھوڑ ديا، تو اس كى آنے والى نسليں تمہارى نسلوں پر فخر كرتے ہوئے كہا كريں گى كہ ہم اس كى نسل ہيں جس كى قربانى قبول كرلى گئي، لہذا اسے ٹھكانے لگادو تاكہ اس كى نسل ہى نہ ر ہے جو تمہارى نسلوں پر فخر كر سكے، چنانچہ اس نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرديا_

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۵

ابليس:ابليس كا وسوسہ ۱۹

انسان:انسان كا توجيہ كرنا ۱۷;انسان كى قدرت ۱۷; انسان كے رجحانات ۷; انسان كے مختلف پہلو ۷

تحريك:تحريك كے اسباب ۶ ، ۹،۲۱

جذبات:برادرانہ جذبات۸ ; جذبات كو كمزور كرنے والے عوامل۸

جرم:جرم كا پيش خيمہ ۳

جنايت:جنايت كے اسباب ۹

حسد:حسد كے اثرات ۱۱

دشمن:دشمنوں پر فتح ۱۸

دمشق: ۲۰

دور انديشي:دور انديشى كے موانع ۱۱

____________________

۱) كافى ج۸ص ۱۱۳ح۹۲ تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۸_

۴۰۱

روايت: ۱۹، ۲۰، ۲۱

شيطان:شيطان كا ورغلانا ۲۱

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۶

عبرت:عبرت كے موانع ۱۱

عمل:ناپسنديدہ عمل كے اسباب ۶

قابيل:قابيل كا تقاضا ۱۶;قابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰، ۱۳، ۱۶، ۱۹، ۲۱;قابيل كا نقصان اٹھانا ۱۲، ۱۳; قابيل كو خبردار كرنا ۱۰;قابيل كى نفسانى ہوا و ہوس ۱، ۳، ۴، ۱۶;قابيل كے اہداف ۲۱

قتل:قتل كے اثرات ۱۴;قتل كے اسباب ۲، ۹

كاميابي:كاميابى كا معيار ۱۸

كوہ قاسيون: ۲۰

گناہ:گناہ كے علل و اسباب ۱۷

مخالفين:مخالفين پر فتح۱۸

نفس:نفس امارہ ۷; نفسانى وسوسہ ۴; نفسانى ہوا و ہوس كى اطاعت ۱۵;نفسانى ہوا و ہوس كى طاقت ۸; نفسانى ہوا و ہوس كے اثرات ۱۱; نفس كى نافرمانى ۹; نفس كے وسوسہ كے اثرات ۲، ۳;نفس لوامہ ۷; ہوائے نفس كى تاثير ۶

نقصان:نقصان كے اسباب ۱۳، ۱۴، ۱۵نقصان اٹھانے واے: ۱۲

ہابيل:ہابيل كا خبردار كرنا ۱۰; ہابيل كا قتل ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۶، ۱۹ ;ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۰، ۱۹، ۲۰، ۲۱;ہابيل كے قتل كا محرك ۲۱;ہابيل كے قتل كى جگہ ۲۰;ہابيل كے قتل كے اثرات ۱۳

۴۰۲

آیت ۳۱

( فَبَعَثَ اللّهُ غُرَاباً يَبْحَثُ فِي الأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ )

پھر خدانے ايك كوا بھيجا جو زمين كھود رہاتھا كہ اسے دكھلائے كہ لاش كو كس طرح چھپا ئے گا تو اس نے كہاافسوس ميں اس كوے كے جيسا بھى نہ ہو سكا كہ اپنے بھائي كى لاش كو زمين ميں چھپا ديتا اور اس طرح وہ نادم اور پشيمان لوگوں ميں شامل ہوگيا _

۱_ خداوند متعال نے قابيل كو ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے ايك كوے كو بھيجا_فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۲_ كوے نے زمين ميں گڑھا كھودنے كے بعد اس ميں كوئي چيز چھپا كر قابيل كو ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھايا_

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۳_ قابيل ہابيل كى لاش دفنانے اورچھپانے كے طريقے سے ناآگاہ تھا_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۴_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كى بے جان لاش كے سامنے مبہوت و متحير _فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول يہ روايت بھى تائيد كرتى ہے:قتل قابيل هابيل و تركه بالعراء لا يدرى ما يصنع به (۱) جب قابيل نے ہابيل كو موت كے گھاٹ اتار ديا تو لاش كوكھلے ميدان ميں چھوڑ ديا اسے سمجھ ميں نہيں آرہا تھا كہ اس لاش كا كيا كرے_

۵_ ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے بھيجا گيا كوا قابيل كى سرگردانى اور تحير سے آگاہ تھا_

____________________

۱) مجمع اليان ج ۳ ، ص ۲۸۶، نورالثقين ج ۱ص ۶۱۰ ح ۱۲۴_

۴۰۳

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ليريہ'' كى ضمير فاعلى كو ''غرابا'' كى طرف لوٹايا گيا ہے يعنى كوا قابيل كو دفن كرنے كا طريقہ سكھانے كيلئے زمين ميں گڑھا كھودتا اور اس ميں كوئي چيز چھپا ديتا _

۶_ ہابيل كى موت كے تھوڑى ہى دير بعد قابيل كو دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے ايك كوا بھيجا گيا_

فقتله فبعث الله غرابا فاء كے ذريعے ''بعث'' كو'' قتلہ'' پر عطف كرنے سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_ انسان كو مختلف علوم حتى سائنسى اور طبيعى علوم كى تعليم دينے والا اصلى معلم خداوند متعال ہے_

فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه مذكورہ بالا مطلب ميں ''ليريہ'' كى ضمير فاعلى كو ''اللہ'' كى طرف لوٹايا گيا ہے، يعنى اگر چہ قابيل نے كوے كو گڑھا كھودتے ديكھ كر ايك چيز سيكھى تھى ليكن اس تعليم كا اصلى عامل و سبب خداوند متعال كى ذات تھى اور اسى نے قابيل كو يہ تجربہ سكھايا تھا_

۸_ خداوند متعال كى تدبير ميں حيوانات بھى شامل ہيں اور اس كے ارادہ و مشيت كو عملى كرنے كيلئے كارندوں كا كام انجام ديتے ہيں _فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۹_ حس اور مشاہدہ كا تعليم و تعلم اور شناخت ميں كردار _فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه

۱۰_ حيوانات كے طرز زندگى كا مشاہدہ اور جائزہ انسانى زندگى ميں مفيد اور كار آمد تجربات حاصل كرنے كا ايك طريقہ ہے_يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۱_ قابيل ان پہلے انسانوں ميں سے ہے كہ جن كے تجربات بہت كم، بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_

ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه لاش دفنانے كے طريقے سے نابلد ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قابيل پہلے پہلے انسانوں ميں سے تھا اور اس كے تجربات بہت كم بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_

۱۲_ پہلے پہلے انسانوں كى معلومات اور تجربات بہت كم بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۳_ بہت پہلے اور قديم سے مُردوں كو مٹى تلے دفنانے كا طريقہ رائج ہے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۴۰۴

۱۴_ مُردوں كو مٹى تلے دفن كرنا ضرورى ہے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه يہ كہا جاسكتا ہے كہ قابيل كو دفنانے كا طريقہ سكھانے كا مقصد خدا كى طرف سے صرف قابيل كى خاص مدد كرنا نہيں تھا، بلكہ اس كا سرچشمہ اور سبب مردوں كے دفنائے جانے كا لازمى و ضرورى ہونا بھى تھا_

۱۵_ ہابيل كو خدا كى بارگاہ ميں بہت بلند مقام و منزلت حاصل تھي_فبعث الله غرابا ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

اس احتمال كى بناپر كہ كوے كو بھيجنے اور قابيل كو سكھانے كا مقصد اسے سرگردانى اور تحير سے نكالنا نہيں بلكہ ہابيل كى لاش مخفى كرنا ہو_

۱۶_ اپنے بھائي كى لاش دفنانے كے مسئلے ميں قابيل خدا كى مدد سے بہرہ مند ہوافبعث الله غراباً يبحث فى الارض ليريه مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ كوے كو بھيج كر قابيل كو سكھانے كا مقصد اس كى سرگردانى ختم كرناہو_

۱۷_ خداوند متعال تمام لوگوں حتى گناہگاروں كى مدد كرنے سے دريغ نہيں كرتا_فاصبح من الخاسرين _ فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۸_ حضرت آدمعليه‌السلام كے زمانے ميں كوا پايا جاتا تھا_فبعث الله غراباً

۱۹_ كوا جبلى طور پر اشياء كو چھپانے كے طريقے سے آگاہ ہے_فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۲۰_ قابيل كو اپنى ناآگاہى اور كوے جيسے حيوان كى برابرى سے عاجز ہونے پر افسوس ہوا_قال يا ويلتي اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب

۲۱_ ہابيل كى لاش چھپانے كے طريقہ سے ناآگاہ ہونے كى وجہ سے قابيل نے اپنے آپ كو ملامت كي_قال يا ويلتي اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب

۲۲_ ہابيل كى بے جان لاش قابيل كيلئے ناگوار تھي_كيف يوارى سوء ص ة اخيه فاوارى سوء ة اخي

ہابيل كى لاش كو'' سوء ة '' ( ناگوار اور ناپسنديدہ شے )كا نام ديا گيا ہے، كيونكہ اس كا مشاہدہ قابيل كيلئے ناگوار تھا_

۴۰۵

۲۳_ قابيل اپنے بھائي كى لاش دفنانے كے بارے ميں اپنى كوتاہى اور ناآگاہى پر بہت پچھتايا_اعجزت ان اكون فاصبح من النادمين بظاہرجملہ ''فاصبح'' ''اعجزت'' پر متفرع ہے، لہذاقابيل كے پچھتاوے كا سبب اپنے بھائي كى لاش نہ دفنانا ہے_

۲۴_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كے قتل پر بہت پچھتايا_فاصبح من النادمين اس بناپر كہ ''فاصبح ...'' گذشتہ آيہ شريفہ ميں آنے والے جملے ''فقتلہ'' پر متفرع ہو_

۲۵_ جب قابيل كو دفنانے كا طريقہ پتہ چل گيا تو پھر اپنے بھائي ہابيل كى لاش تك دسترسى حاصل نہ كرسكا_

قال يا ويلتى اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب فاصبح من النادمين قابيل كے پچھتاوے كو اپنے بھائي كى لاش نہ دفنا سكنے پر متفرع كرنا، اس بات كى علامت ہے كہ قابيل دفنانے كے طريقے سے آگاہ ہونے كے بعد اب اس كى لاش دفن كرنے سے عاجز تھا، كيونكہ اسنے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے بعد اس كى لاش كو بالكل نيست و نابود كرديا تھا_ ''اعجزت'' كو فعل ماضى كى صورت ميں لانا اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲۶_ قابيل كى حسادت اور برادر كشى كا برا انجام اہل كتاب كيلئے ايك درس عبرت تھا_و اتل عليهم نبأ ابنى آدم فاصبح من النادمين چونكہ ''عليھم'' كى ضمير اہل كتاب كى طرف لوٹ رہى ہے، اس لئے ہابيل كے قتل كے برے نتائج بيان كرنے كا مقصد يہ ہوگا كہ اہل كتاب اس سے درس عبرت حاصل كريں _

۲۷_ نفس محترمہ كے قتل كے بعد قاتل كو پچھتاوے كا احساس ہوتا ہے_فاصبح من النادمين

حضرت امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:والذنوب التى تورث الندم قتل النفس التى حرم الله قال عزوجل فى قصة قابيل حين قتل اخاه هابيل ''فاصبح من النادمين (۱) نفس محترمہ جس كا قتل خدا نے حرام قرار ديا ہے كا قتل، ان گناہوں كے زمرے ميں آتا ہے جن كے بعد انسان كو ندامت كا احساس ہوتا ہے، چنانچہ خداوند متعال نے قابيل كے قصے ميں فرمايا ہے كہ جب وہ اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرچكا تو اسے ندامت كا احساس ہوا_

۲۸_ دو كووں ميں لڑائي كے بعد ايك كا دوسرے (مقتول) كو زمين كھود كر اس ميں دفن كرنا قابيل كيلئے راہنما ثابت ہوا تا كہ وہ بھى اسى طريقے سے اپنے بھائي كى لاش دفن كردے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۷۰ ح ۲; بحار الانوار ج۷۳/ص ۳۷۵ ح ۱۲_

۴۰۶

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے: فجاء غرابان فاقبلا يتضاربان حتى قتل احدھما صاحبہ ثم حفرالذى بقى الارض بمخالبہ و دفن فيھا صاحبہ(۱) اتنے ميں دو كوے آئے اور آپس ميں لڑنا اور ايك دوسرے كو مارنا شروع كرديا، يہاں تك كہ ايك نے اپنے دوسرے ساتھى كو ہلاك كرديا اور پھر زمين ميں اپنے پنجوں سے گڑھا كھودكر اسے اس ميں دفن كر ديا ..._

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶، ۲۴، ۲۵

احكام: ۱۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا ارادہ ۸; اللہ تعالى كا تعليم دينا ۱، ۷; اللہ تعالى كى امداد ۱۶;اللہ تعالى كى امداد كا عام ہونا ۱۷ اللہ تعالى كى تدبير ۸; اللہ تعالى كے افعال ۱;

انسان:پہلے پہلے انسان كا علم ۱۱، ۱۲

اہل كتاب:اہل كتاب كيلئے درس عبرت ۲۶

تجربہ:تجربے كى اہميت ۱۰

حسد:حسد كا انجام ۲۶;حسد كى نحوست ۲۶

حواس:حواس كى تاثير ۹

حياتيات يا بيالوجي:حياتيات اور بيالوجى كى اہميت ۱۰

حيوانات:حيوانات كا علم ۵، ۱۹;حيوانات كا كردار۸; حيوانات كى فطرت اور جبلت ۱۹

روايت: ۴، ۲۷، ۲۸

سائنس :سائنس كا اصلى منبع ۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۱/ ص ۱۶۶; تفسير برہان ج۱/ ص ۴۵۹ ح ۴_

۴۰۷

سيكھنا:سيكھنے كا طريقہ ۱۰

شناخت:شناخت كے ذرائع ۹

عبرت:عبرت كے اسباب ۲۶

قابيل:قابيل اور ہابيل ۲۲;قابيل كا پچھتانا ۲۳، ۲۴ ; قابيل كا تجربہ ۱۱;قابيل كا تحير۴;قابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۶،۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۸; قابيل كو سكھانا ۵، ۶;قابيل كى جہالت ۳، ۲۰; قابيل كى سرزنش ۲۰;قابيل كى كمزورى ۲۰، ۲۱، ۲۵

قاتل:قاتل كا پچھتاوا ۲۷

قتل:قتل كى نحوست ۲۶;قتل كے اثرات ۳۷

كوا:كوے سے سيكھنا ۱،۲، ۵، ۶، ۲۸;كوے كا شعور ۲، ۵، ۶، ۲۸ ;كوے كا علم ۱۹;كوے كى خلقت كى تاريخ ۱۸;كوے كى قدرت ۲۰

گناہگار:گناہگاروں كى امداد ۱۷

مقربين: ۱۵

ميت:ميت دفنانے كى اہميت ۱۴;ميت دفنانے كى تاريخ ۱۳

واجبات: ۱۴

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۴، ۲۸;ہابيل كا دفن ۱، ۲، ۳، ۱۶، ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۸;ہابيل كا قتل ۲۲، ۲۴ ; ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۶، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۸; ہابيل كے فضائل ۱۵

۴۰۸

آیت ۳۲

( مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعاً وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعاً وَلَقَدْ جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا بِالبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيراً مِّنْهُم بَعْدَ ذَلِكَ فِي الأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ )

اسى بناپر ہم نے بنى اسرائيل پر لكھ دياكہ جو شخص كسى نفس كو كسى نفس كے بدلے ياروئے زمين ميں فساد كى سزا كے علاوہ قتل كرڈا لے گا اس نے گويا سارے انسانوں كو قتل كرديا اور جس نے ايك نفس كوزندگى دے دى اس نے گويا سارے انسانوں كو زندگى دے دى اور بنى اسرائيل كے پاس ہمارے رسول كھلى ہوئي نشانياں لے كر آئے مگر اس كے بعد بھى ان ميں سے اكثر لوگ زمين ميں زيادتياں كرنے والے ہى ر ہے _

۱_ كسى انسان كو ناحق قتل كرنا گناہ كبيرہ اور بہت سخت اور سنگين سزا اور عذاب كا موجب بنتا ہے_

انه من قتل نفسا فكانما قتل الناس جمييعاً ايك انسان كے قتل كو تمام انسانوں كے قتل كے مساوى قرار دينا اس كى سخت سزا سے كنايہ ہوسكتا ہے_

۲_ ايك انسان كا ناحق اور بے گناہ قتل، خدا كے نزديكتمام انسانوں كو قتل كرنے كے مترادف ہے_

من قتل نفسا بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاً

۳_ بنى اسرائيل كيلئے ناحق قتل كى حرمت_كتبنا على بنى اسرائيل انه من قتل نفسا بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاً

۴_ بنى اسرائيل ميں بے گناہ اور ناحق قتل و خون ريزى

۴۰۹

كے خطرات كا وسيع ميدان تھا_و من اجل ذلك كتبنا على بنى اسرائيل اگر چہ مذكورہ حكم بنى اسرائيل كے ساتھ مختص نہيں ہے ليكن اس كے باوجود ان كا نام لينا اس بات كى علامت ہے كہ بنى اسرائيل دوسروں سے كہيں زيادہ قتل اور جرم كے ارتكاب كے خطرے سے دوچار تھے_

۵_ قابيل كے جرم اور برادر كشى كى وجہ سے خدا نے بنى اسرائيل پر قتل كى سزا ميں بہت زيادہ سختى كردي_

فقتله من اجل ذلك كتبنا على بنى اسرائيل انه من قتل نفسا بغير نفس ''ذلك'' ہابيل اور قابيل كى داستان كى طرف اشارہ ہے_

۶_ قتل اور انسان كشى كى انتہائي سخت سزا مقرر كرنے كا فلسفہ يہ ہے كہ اس سے بے لگام لوگوں كى وسيع پيمانے كى سنگدلى كے برے نتائج سے بچاجاسكے_من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انه من قتل فكانما قتل الناس جميعاً

۷_ قتل اور انسان كشى كى انتہائي سخت سزا انسانوں كو اس كے ارتكاب سے روكنے كا پيش خيمہ ہے_

و من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انه من قتل فكانما قتل الناس جميعاً (من اجل ذلك ...)كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال نے قابيل كى انسان كشى اور اس كے برے نتائج كى وجہ سے بنى اسرائيل كو انتہائي سخت سزا دينے كى دھمكى دى تا كہ اس طرح كے جرائم دوبارہ انجام نہ پائيں _

۸_ خدا كے احكام اور قوانين حكيمانہ اور مصلحت كے حامل ہيں _من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل

قتل كى حرمت اور اس كى سخت سزا كى علت كو صراحت كے ساتھ بيان كرنا اس بات كى علامت ہے كہ خدا كے احكام فضول اور مصلحت و دليل كے بغير نہيں ہيں _

۹_ ايك شخص كا بے گناہ اور ناحق قتل تمام انسانيت كى توہين اور سب لوگوں كا امن وسكون چھين لينے كے مترادف ہے_من قتل فكانما قتل الناس جميعاً ايك انسان كے قتل كو تمام انسانوں كے قتل كے مساوى قرار دينا، اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ قاتل نے انسانى حرمت كى توہين كى ہے اور در حقيقت اس نے تمام انسانوں سے ان كا امن و سكون چھين ليا ہے_

۱۰_ بے گناہ لوگوں كے قاتلوں اور زمين پر فساد پھيلانے والوں كا خون اور جان كسى قسم كا احترام نہيں ركھتے_

من قتل نفساً بغير نفس او فساد فى الارض

۴۱۰

''بغير نفس'' كى باء مقابلہ كيلئے ہے، بنابريں جملہ شرطيہ ''من قتل نفساً ...'' كا مفہوم يہ ہوگا كہ كسى كو قصاص كے طور پر يا فساد پھيلانے كى وجہ سے ہلاك كرنے كى كوئي سزا نہيں ہے_

۱۱_ قصاص نفس كا حكم اور مفسدين كيلئے سزائے موت كا قانون ان احكام خداوندى ميں سے ہيں جو بنى اسرائيل كے دين ميں موجود تھے_انه من قتل نفسا بغير نفس او فساد فى الارض

۱۲_ زمين پر فساد پھيلانا سزائے موت كا موجب ہے_من قتل نفسا بغيرنفس او فساد فى الارض

۱۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كو خوشخبرى دى كہ ہر انسان كى جان محفوظ ركھنے كى صورت ميں انہيں حتماً عظيم اجر عطا كيا جائيگا_كتبنا علي بنى اسرائيل من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

ايك انسان كى زندگى كى حفاظت كو تمام انسانوں كى زندگى محفوظ ركھنے كے برابر قرار دينا عظيم اجر سے كنايہ ہوسكتا ہے_

۱۴_ انسانوں كى زندگى كى حفاظت بہت بلند و بالا قدر و منزلت كى حامل ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

۱۵_ خدا كے نزديك ايك انسان كى زندگى كى حفاظت اور اسے نيست و نابود ہونے سے بچانا تمام انسانوں كى زندگى بچانے كے مترادف ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً ''احيائ'' سے مراد مردوں كو زندہ كرنا نہيں ہوسكتا، بلكہ اس كا معنى انسانوں كى زندگى بچانا اور انہيں ہلاكت سے محفوظ ركھنا ہے، مذكورہ بالا مطلب كى تائيد حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ ميں ''من احياھا ''كے معنى كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:نجاها من غرق او حرق او سبع او عدو (۱) يعنى كسى كو ڈوبنے، آگ ميں جلنے، يا درندے كى چير پھاڑ يا دشمن كے حملے سے بچائے ..._

۱۶_ انسانوں كى زندگى كى حفاظت اور انہيں ہلاكت سے بچانے پر خدا كى جانب سے عظيم اجر اور پاداش عطا كرنے كا فلسفہ يہ ہے كہ ہابيل كے قتل جيسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہونے پائيں _من اجل ذلك كتبنا و من احياها فكانما احيا الناس جميعاًً

۱۷_ تمام انسان ايك ہى جسم و پيكر كے اعضاء اور ايك ہى مجموعہ كى مانند ہيں _

من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۱۳ ح ۸۴; تفسير برہان ج ۱ ص ۴۶۴ ح ۱۱_

۴۱۱

چونكہ خداوند متعال نے ايك شخص كے قتل يا زندہ كرنے كو تمام انسانوں كے قتل يا زندہ كرنے كے مترادف قرار ديا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ فرد اور معاشرے كا رشتہ ايك مجموعے كے اعضاء كى مانند ہے_

۱۸_ تمام انسان زندگى گزارنے كا مساوى حق ركھتے ہيں _من قتل نفساً فكانما قتل الناس جميعا و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً ہر شخص كے قتل كى ايك جيسى سزا اور اس كى زندگى بچانے كى مساوى پاداش اس بات كى علامت ہے كہ تمام انسان زندگى گذارنے كا مساوى حق ركھتے ہيں _

۱۹_ خدا كے ہاں انسان كا بلند و بالا مقام و منزلت _من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

۲۰_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كى ہدايت كيلئے بہت سارے انبياء مبعوث فرمائے_

و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات

۲۱_ بنى اسرائيل كى طرف بھيجے گئے تمام انبياء اپنى رسالت كى حقانيت پر روشن اور واضح دلائل (معجزہ، برہان )كے حامل تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات

۲۲_ بنى اسرائيل كے انبياء انتہائي واضح الفاظ ميں اور بغير كسى ابہام كے سزا كے احكام اور قوانين كو بيان كرتے تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات صدر آيہ كے قرينہ كى بناپر ''بينات'' قتل اور جرم كے بارے ميں خدا كى سزاؤں كى تشريح و تبيين كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۲۳_ خدا نے روشن اور واضح دلائل كے ساتھ انبياء بھيج كر بنى اسرائيل پر اتمام حجت كردى تھي_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات انبياء كے بھيجے جانے كے بعد بنى اسرائيل كے حد سے تجاوز كرنے اوران كى قانون شكنى پر سرزنش كرنا اس بات كى علامت ہے كہ ہدايت اور عذر ختم كرنے كيلئے انبياء كى دعوت كافى ہے كہ اسے اتمام حجت سے تعبير كيا گيا ہے_

۲۴_ صلح و سلامتى اور امن و امان برقرار كرنا نيز فساد و بے گناہوں كا خون بہانے سے روكنا رسالت انبياء كے اہداف ميں سے ہيں _من قتل نفساً بغير نفس او فساد فى الارض و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات انسانوں كے قتل كى سزا اور ان كى زندگى بچانے كى پاداش كا ذكر كرنے كے بعد روشن دلائل كے ساتھ انبياء كے بھيجے جانے اور ان كى رسالت كى طرف اشارہ كرنا اس بات كى دليل ہے كہ انبيائے خدا كى رسالت ميں ان تعليمات كو بہت اہم مقام حاصل ہے_

۴۱۲

۲۵_ اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے باوجودبنى اسرائيل كے بہت سارے لوگ حد اعتدال سے خارج اور قانون شكن تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات ثم ان كثيراً منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

اسراف كا معنى حد اعتدال سے خارج ہونا ہے اور كلمہ ''فى الارض'' اس بات كى دليل ہے كہ يہاں پر اسراف سے مراد اجتماعى اور معاشرتى مسائل ميں حد اعتدال سے تجاوز كرنا ہے كہ جسے قانون شكنى سے تعبير كيا گيا ہے_

۲۶_ بنى اسرائيل كے بہت سارے افراد خونخوار، انسان كش اور قاتل لوگ تھے_

ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون آيہ شريفہ كے گذشتہ حصوں كى روشنى ميں اسراف سے مراد يہ ہوسكتا ہے كہ بنى اسرائيل قتل نفس يعنى بے گناہ قتل عام اور بار بار خون بہانے ميں حد سے تجاوز كر چكے تھے_

۲۷_ ناحق خون بہانا اسراف كے واضح مصاديق ميں سے ہے_من قتل نفساً ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كے باوجود حد اعتدال سے نكلنا اور قانون شكنى كرنا انتہائي ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_

ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۲۹_ بعض بنى اسرائيل اپنے انبياء كے پيروكار اور قوانين خداوند كے پابند تھے_ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۳۰_ جہنم كا شديدترين عذاب ،بے گناہ انسان كے قتل كى سزا ہے_انه من قتل نفساً بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاًمذكوره آيہ شريفہ كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :يوضع فى موضع من جهنم اليه ينتهى شد ة عذاب اهلها ...(۱) اسے جہنم كے اس مقام ميں ركھا جائيگا جہاں پر اہل جہنم كے عذاب كى شدت اپنے اوج پر پہنچ جاتى ہے ..._

۳۱_ ايك انسان كے قاتل كا جہنم ميں وہى ٹھكانہ ہے جو تمام نسانوں كے قاتل كا ہے، اگر چہ ممكن ہے ان كے عذاب ميں تفاوت ہو_من قتل نفسا بغير نفس او فساد فى الارض فكانما قتل الناس جميعاً

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۷۱ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۰_

۴۱۳

مذكورہ آيہ شريفہ كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :يوضع فى موضع من جهنم لو قتل الناس جميعا انما كان يدخل ذلك المكان، قلت: فانه قتل آخر؟ قال: يضاعف عليه (۱) اسے جہنم كے اس مقام ميں ركھا جائے گا جو تمام انسانوں كے قاتل كا مقام ہے راوى كہتا ہے ميں نے پوچھا اگر يہ شخص كسى اور كو بھى قتل كردے تو پھر؟آپعليه‌السلام نے جواب ديا اس كا عذاب دوگنا ہوجائيگا_

۳۲_ ايك ہدايت يافتہ انسان كو گمراہ كرنا اسے قتل كرنے اور ايك گمراہ انسان كو ہدايت كرنا اسے زندہ كرنے كے مترادف ہے_من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :من اخرجها من ضلال الى هدى فكانما احياها و من اخرجها من هدى الى ضلال فقد قتلها (۲) جو شخص كسى كو گمراہى سے نكال كر راہ ہدايت پر ڈال دے تو گويا اس نے اسے زندگى عطا كي، جبكہ اگر كوئي شخص كسى كو ہدايت كى راہ سے ہٹا كر گمراہى و ضلالت كى راہ پر ڈال دے تو گويا اس نے اسے قتل كيا _

۳۳_ ايسے پياسے كى پياس بجھانا جو پانى تك پہنچ نہ ركھتا ہو، اسے زندگى عطا كرنے كے مترادف ہے_

و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :و من سقى الماء فى موضع لا يوجد فيه الماء كان كمن احيا نفساً و ''من احياها فكانما احيا الناس جميعا'' (۳) اگر كوئي ايسى جگہ پر كسى كو پانى پلائے جہاں پانى دستياب نہ ہو، تو يہ اسے زندگى بخشنے كے مترادف ہے ''اور جو ايك انسان كو زندگى عطا كرے گويا اس نے تمام انسانوں كو زندہ كيا ''

۳۴_ كسى بھوكے مومن كو كھانا كھلانے سے گريز كرنا اسے قتل كرنے، جبكہ كھانا كھلانا اسے زندگى عطا كرنے كے مترادف ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مومن كو كھانا كھلانے كے بارے ميں روايت ہے كہ:من احيي مؤمناً فكانما احيا الناس جميعاً، فان لم تطعموه فقد امتموه و ان اطعمتموه فقد احييتموه (۴) جو ايك مومن كو زندگى دے گويا اس نے تمام انسانوں كو زندہ كيا ، اور اگر تم اسے كھانانہ كھلاؤ تو گويا تم نے اسے قتل كيا اور اگر اسے كھانا كھلاؤ توگويا تم نے اسے نئي زندگى دى ہے_

۳۵_ بہت سارے بنى اسرائيل خون ريزى كے مرتكب

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۷۱ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۰_۲) كافى ج۲ص ۲۱۰ ح ۱; نورالثقلين ج۱ص ۶۱۹ح ۱۵۳_۳) كافى ج۴ ص ۵۷ ح ۳; تفسير برہان ج۱ص ۴۶۴ ح ۹_۴) كافى ج ۲ ص ۲۰۴ ح ۲۰; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۲_

۴۱۴

ہوتے اور خدا كى حرام كى ہوئي اشياء كو حلال شمار كرتے _ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:المسرفون هم الذين يستحلون المحارم و يسفكون الدماء (۱) اسراف كرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہيں جو حرام شدہ اشياء كو حلال قرار ديتے ہيں اور خون بہاتے ہيں _

اتمام حجت: ۲۳

احكام: ۳، ۱۱احكام كا فلسفہ ۶، ۸;احكام كى تبيين ۲۲;احكام كى مصلحيتں ۸;عدالتى احكام ۲۲

اسراف :اسراف كى مذمت ۲۸;اسراف كے موارد ۲۷اسراف كرنے والے :۲۵

اصلاح:اصلاح كى اہميت ۲۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى پاداش كا فلسفہ ۱۶;اللہ تعالى كى سزائيں ۵

امن و امان:امن و امان چھين لينے كے اسباب ۹;امن و امان كى اہميت ۲۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا نقش۲۰، ۲۲، ۲۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۲۸;انبياءعليه‌السلام كے اہداف ۲۴;بعثت انبياءعليه‌السلام كا فلسفہ ۲۰، ۲۴

انسان:انسان كا قتل ۳۲;انسان كو زندگى دينا ۳۲، ۳۳;انسان كو گمراہ كرنا ۳۲;انسان كى زندگى ۱۸;انسان كى قدر و منزلت ۱۹; انسان كے فضائل۱۹; انسان كے حقوق ۱۸; انسانوں كا مساوى ہونا ۱۸; انسانوں كى زندگى بچانا ۱۵; انسانوں كے رشتے ۱۷

اہل جہنم: ۳۱

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل كا معجزہ ۲۱;انبيائے بنى اسرائيل كى حقانيت ۲۱;انبيائے بنى اسرائيل كى دعوت ۲۵;بنى اسرائيل كا اسراف ۲۵;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۳۵;بنى اسرائيل كو خوشخبرى دينا ۱۳;بنى اسرائيل كى اقليت ۲۹;بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۶، ۳۵ ;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۶، ۲۹; بنى اسرائيل كى قانون شكنى ۲۵;بنى اسرائيل كے انبياء ۲۰، ۲۲، ۲۳ ;بنى اسرائيل كے انبياء كى بعثت ۲۱;بنى اسرائيل كے پابند افراد ۲۹;بنى اسرائيل كے محرمات۳;بنى اسرائيل ميں قتل ۴، ۵، ۲۶، ۳۵; بنى اسرائيل ميں قصاص ۱۱

____________________

۱) تفسير تبيان ج۳ ص ۵۰۴ ; نورالثقلين ج۱ ص ۶۲۰،ح۱۵۸_

۴۱۵

پاداش:پاداش كى تضمين ۱۳;پاداش كے مراتب ۱۳، ۱۶

پانى پلانا:پانى پلانے كى اہميت ۳۳

جان:جان بچانا ۱۵;جان بچانے كى اہميت ۱۳، ۱۴، ۱۶ ;

جزا و سزا كا نظام : ۱۲

جہنم:جہنم كا عذاب ۳۰، ۳۱

روايت: ۱۵، ۳۰، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۵

سزا:سزا كے اسباب ۱۲;سزا كے مراتب ۱، ۷

عذاب:عذاب كے مراتب ۳۰، ۳۱

عزت:ہتك عزت ۹

عمل:ناپسنديدہ عمل ۲۸

فساد:فساد سے روكنا ۲۴

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كى سزا ۱۲

قابيل:قابيل كا ظلم ۵

قاتل:قاتل كا انجام ۳۱;قاتل كى جان كى وقعت ۱۰; قاتل كى سزا ۳۱

قانون شكن لوگ: ۲۵قانون شكني:قانون شكنى كى مذمت ۲۸

قتل:قتل كا گناہ ۱، ۲;قتل كى سزا ۵، ۷،۳۰;قتل كى سزا كا فلسفہ ۶;قتل كى ممانعت ۱۶، ۲۴ ;قتل كے اثرات ۹ ; قتل كے موانع ۷;ناحق قتل ۲، ۲۷ ;ناحق قتل كا حرام ہونا ۳;ناحق قتل كى سزا ۱

قرآن كريم:قرآن كريم كى تشبيہات ۲، ۳۲، ۳۳، ۳۴

قلب:قساوت قلب كے موانع ۶

گمراہ لوگ:گمراہوں كى ہدايت ۳۲

گناہ:گناہ كبيرہ ۱، ۲

محرمات ۳:محرمات كو حلال قرار دينا ۳۵

۴۱۶

مفسدين:مفسدين كا قصاص ۱۱;مفسدين كى جان كى قدر و قيمت ۱۰;مفسدين كيلئے سزائے موت ۱۱، ۱۲

مؤمنين:مومنين كا قتل ۳۴;مؤمنين كو زندگى بخشنا ۳۴

مؤمنين كو كھانا كھلانا ۳۴

ہابيل:ہابيل كا قتل ۵

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۰

آیت ۳۳

( إِنَّمَا جَزَاء الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَاداً أَن يُقَتَّلُواْ أَوْ يُصَلَّبُواْ أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلافٍ أَوْ يُنفَوْاْ مِنَ الأَرْضِ ذَلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) .

بس خداو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والے اور زمين ميں فساد كرنے والوں كى سزا يہى ہے كہ انہيں قتل كرديا جائے يا سولى پر چڑھا ديا جائے ياان كے ہاتھ اور پير مختلف سمت سے قطع كردئے جائيں يا انھيں ارض وطن سے نكال باہر كيا جائے _ يہ ان كے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور ان كے لئے آخرت ميں عذاب عظيم ہے _

۱_ محاربين اور خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے برسر پيكار ہونے اور جنگ كرنے والوں كو ہلاك كردينا يا تختہ دار پر لٹكا دينا يا ان كا داياں ہاتھ اور باياں پاؤں يا بالعكس باياں ہاتھ اور داياں پاؤں كاٹ دينايا پھر انہيں جلا وطن كردينا ضرورى ہے_

انما جزائُ الذين يحاربون الله و رسوله او ينفوا من الارض

۲_ اسلامى معاشرے ميں محاربين كى طرف سے فساد پھيلانے كى صورت ميں انہيں قتل كرنے، پھانسى پر

۴۱۷

لٹكانے ، ہاتھ پاؤں كاٹنے اور جلاوطن كرنے كى چار سزاؤں ميں سے كوئي ايك سزا دى جائے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله او ينفوا من الارض مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ''و يسعون'' كى واو عاطفہ جمع كيلئے ہو يعنى مذكورہ حدو سزا اس محارب كى سزا ہے جو مفسد بھى ہو، ''يسعون'' ميں دوبارہ ''الذين'' كا استعمال نہ كرنا مذكورہ مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۳_ يہ چار سزائيں (ہلاك كرنا، پھانسى لگانا، ہاتھ پاؤں كاٹنا اور جلا وطن كرنا) مفسد محاربين كيلئے مناسب سزائيں ہيں _

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً

لغت ميں ''جزائ'' اس سزا يا پاداش كو كہا جاتا ہے جو كافى ہو_

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے كا گناہ خدا كے ساتھ نبرد آزما ہونے كے گناہ كے مساوى ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله

۵_ با ايمان معاشرے ميں تباہى اور فساد پھيلانے والوں پر ان چار حدود(ہلاك كرنا، پھانسى لگانا، ہاتھ پاؤں كاٹنا اور جلا وطن كرنا) ميں سے كوئي ايك حد جارى كى جائے گي_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى او ينفوا من الارض كلمہ ''فى الارض'' اس بات كى علامت ہے كہ ''فساد'' سے مراد شخصى يا فردى نہيں ، بلكہ معاشرے ميں فساد پھيلانا ہے، واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''فساد پھيلانے'' كو محارب سے جدا اور مستقل عنوان كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۶_ زمين پر فساد پھيلانے كا گناہ خدا و رسول كے ساتھ جنگ كے گناہ كے مساوى ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً محاربين اور مفسدين كى پاداش كا مساوى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ ان كا گناہ بھى مساوى ہے واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ان چار حدود كى نسبت مفسدين ،محاربين سے جدا اور مستقل عنوان ہو_

۷_ محاربين اور مفسدين كو حتماً سزا دينا چاہيے اور ان پر حدود الہى كے اجراء ميں كوتاہى يا سستى سے اجتناب كرنا لازمى ہے_انما جزاء الذين ان يقتلوا او يصلبوا او تقطع ايديهم و ارجلهم

فعل''يقتلوا، يصلبوا او تقطع'' باب تفعيل سے ہيں اور مذكورہ حدود كے اجراء پر تاكيد كرتے ہيں _

۴۱۸

۸_ باايمان معاشرے ميں فساد پھيلانے اور اسے تباہ و برباد كرنے كى كوشش خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جنگ كرنا ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ''ويسعون'' كى واو تفسيريہ ہو، يعنى با ايمان معاشرے ميں فساد پھيلانا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ اور جنگ كا ايك مصداق ہے_

۹_ زمين پر فساد پھيلانے كى وجہ سے خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ كرنے والوں كى انتہائي سخت سزا ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً ان يقتلوا اگر''يسعون فى الارض'' ''الذين يحاربون'' كيلئے عطف تفسيرى ہو تو كہا جاسكتا ہے كہ محاربين كى تفسير كرتے ہوئے انہيں زمين پر فساد پھيلانے والوں ميں سے قرار دينے كى وجہ اس سزا كى علت بيان كرنا ہے جو ان كيلئے ذكر ہوئي ہے_

۱۰_ حدود الہى كا اجراء اجتماعى اور معاشرتى فساد كے ساتھ مقابلے اور معاشرے كا امن و سكون بحال ركھنے كى ايك روش ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فسادا ان يقتلوا

۱۱_ آشوب بپا كرنے اور فساد پھيلانے والوں كو سختى كے ساتھ كچلتے ہوئے با ايمان معاشرے كے امن و سلامتى كو محفوظ ركھنا لازمى ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فسادا ان يقتلوا

۱۲_ مفسد محاربين كى مخصوص سزائيں ذليل و رسوا كردينے والى سزائيں ہيں _ذلك لهم خزى فى الدنيا

۱۳_ محاربين اور زمين پر فساد پھيلانے والوں كو ذليل و رسوا كرنا ضرورى ہے_ذلك لهم خزى فى الدنيا

جملہ ''ذلك لھم خزي'' اس بات كى علامت ہے كہ محاربين اور مفسدين كو رسوا كرنے كى ضرورت فرض كى گئي ہے اور حد كا اجراء انہيں رسوا كرنے كا ذريعہ ہے_

۱۴_ مفسد محارب پر حد جارى كرتے وقت ذليل كنندہ اور توہين آميز طريقہ اختيار كرنا ضرورى ہے_

ذلك لهم خزى فى الدنيا ممكن ہے ''لھم خزي'' سے محاربين پر حد جارى كرنے كے طريقہ كى طرف راہنمائي كى جارہى ہو يعنى اس طريقے سے ان پر حدود الہى جارى كرو جس سے وہ ذليل و رسوا ہوجائيں _

۱۵_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جنگ كرنے اور زمين پر فساد پھيلانے كا نتيجہ اور سزاآخرت كا عظيم اور سخت عذاب ہے_و لهم فى الآخرة عذاب عظيم

۱۶_ محاربين اور مفسدين كى دنيوى سزائيں ان كى اخروى سزاؤں كے مقابلے ميں بہت كم اور نہ ہونے كے برابر ہيں _

۴۱۹

ذلك لهم خزى فى الدنيا و لهم فى الآخرة عذاب عظيم محاربين كى دنيوى سزا كے مقابلے ميں اخروى سزا كے عظيم اور سخت ہونے كى تصريح سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كيا گيا ہے_

۱۷_ دنيوى سزاؤں اور حدود كا اجراء اُخروى عذاب سے چھٹكارے كا باعث نہيں بنتا_لهم خزى فى الدنيا و لهم فى الآخرة عذاب عظيم

۱۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے اور زمين پر فساد پھيلانے كے بارے ميں خبردار كيا تھا_من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انما جزاء الذين يحاربون چونكہ گذشتہ آيت ميں بنى اسرائيل كے بارے ميں گفتگو كى جارہى تھي، لہذا ممكن ہے يہ آيہ شريفہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ان كے اعمال اور اہداف كيلئے تعريض ہو_

۱۹_ ايك اسلامى ملك ميں لوگوں كو زد و كوب كركے زبردستى ان كا مال ہتھيا لينا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ اور جنگ ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله ايك اسلامى ملك ميں لوگوں كا مال غارت كرنے والوں كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے:هولاء من اهل هذه الآية انما جزآء الذين (۱) يعنى يہ لوگ اس آيت (جو لوگ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ كرتے ہيں ...) كا مصداق ہيں _

۲۰_ اسلحہ اٹھانا اور قتل و غارت كے ذريعے راستوں كو ناامن اور غير محفوظ بنادينا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ اور اس كى سزا موت ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله ان يقتلوا

ايسے مفسدين جو لوگوں كيلئے راستے بند كرديں اور انہيں غير محفوظ بناديں كے حكم كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام جوادعليه‌السلام سے روايت ہے :و ان كانوا اخافوا السبيل و قتلوا النفس امر بقتلهم (۲) اگر وہ قتل و غارت كے ذريعے راستوں كو غير محفوظ بناديں تو انہيں قتل كرديا جائيگا

۲۱_ يہ حاكم اسلامى كا فريضہ ہے كہ محارب كے جرائم كو ديكھتے ہوئے ان چار سزاؤں ميں سے ايسى سزا انتخاب كرے جو اس كے جرم كے ساتھ مناسبت ركھتى ہو _انما جزآء الذين يحاربون الله او ينفوا من الارض مذكورہ آيہ شريفہ كے معنى كے متعلق كيے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۴۵ ح ۲; تفسير برہان ج۱ص۴۶۵ ح۳_۲) تفسير عياشى ج ۱ص ۳۱۵ ح ۹۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۶۷ ح ۱۶_

۴۲۰