تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 146818
ڈاؤنلوڈ: 3386


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 146818 / ڈاؤنلوڈ: 3386
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

:ذلك الى الامام يفعل به ما يشائ، قلت: فمفوض ذلك اليه؟ قال: لا، و لكن نحو الجناية (۱) يہ امام كے اختيار ميں ہے كہ جو چا ہے اس كے ساتھ كرے، رواى كہتا ہے ميں نے پوچھا: اس كا تمام تر اختيار اس كے پاس ہے؟فرمايا: نہيں بلكہ اسكے جرم كے تناسب سے ہے_

۲۲_ اگر زمين پر فساد پھيلانے والا محارب قتل كا مرتكب ہو تو اس كى سزا موت ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله ان يقتلوامذكوره آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے:... اذا حارب الله و رسوله و سعى فى الارض فساداً فقتل قتل به ..(۲) اگر كوئي اللہ اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ كرے اور زمين پر فساد پھيلائے اور پھر قتل كا مرتكب ہو تو اس كى سزا موت ہے_

۲۳_ زمين پر فساد پھيلانے والا محارب اگر قتل و غارت اور لوٹ مار كا مرتكب ہو اس كى سزا موت اور پھانسى ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله او يصلبوا مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے:اذا حارب الله و رسوله و سعى فى الارض فسادا و ان قتل و اخذ المال قتل و صلب (۳) جب كوئي اللہ اور اس كے رسول كے ساتھ محاربہ و جنگ كرے اور زمين پر فساد پھيلائے اور پھر قتل و غارت اور لوٹ مار مچائے تو اس كى سزا موت اور پھانسى ہے ..._

۲۴_ اگر زمين پر فساد پھيلانے والا محارب لوٹ مار مچائے ليكن قتل كا مرتكب نہ ہو تو اس كا ايك ہاتھ اور مخالف سمت والا پاؤں كاٹا جائيگا_انما جزاء الذين يحاربون الله او تقطع ايديهم و ارجلهم من خلاف مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے:اذا حارب الله و رسوله و سعى فى الارض فسادا و ان اخذ المال و لم يقتل قطعت يده و رجله من خلاف (۴) جب كوئي اللہ اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرے اور زمين پر فساد پھيلائے اور پھر لوٹ مار مچائے ليكن قتل كا مرتكب نہ ہو تو اس كا ايك ہاتھ اور مخالف سمت والا پاؤں كا ٹا جائيگا_

۲۵_ وہ محارب جو لوگوں پر اسلحہ اٹھائے ليكن قتل اور لوٹ مار نہ كرے تو اسے وقوعہ كى جگہ سے كسى اور شہر كى طرف جلاوطن كركے لوگوں كے ساتھ اس كا ميل جول ختم كر ديا جائيگا_

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۴۶ح۵; نور الثقلين ج۱ص ۶۲۲ ح۱۶۴_۲) كافى ج۷ص ۲۴۷ ح۸; نور الثقلين ج۱ ص ۶۲۳ ح ۱۶۵_۳) كافى ج۷ص ۲۴۷ ح ۸; نورالثقلين ج۱ص۶۲۳ ح۱۶۵_۴) كافى ج۷ص ۲۴۷ ح ۸; نور الثقلين ج۱ص۶۲۳ ح ۱۶۵_

۴۲۱

انما جزاء الذين يحاربون الله او ينفوا من الارض مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے :و ان شهر السيف فحارب الله و رسوله و سعى فى الارض فسادا و لم يقتل و لم ياخذ المال ينفى من المصر الذى فعل فيه ما فعل الى مصر غيره و يكتب الى اهل ذلك المصر انه منفى فلا تجالسوه و لا تبايعوه و لا تناكحوه و لا تواكلوه و لا تشاربوه (۱) اگر كوئي شخص تلوار اٹھائے، پس اللہ اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ كرے اور زمين پر فساد پھيلائے ليكن قتل اور لوٹ مار كا مرتكب نہ ہو تو اسے وقوعہ كى جگہ سے كسى اور شہر كى طرف جلا وطن كرديا جائے اور وہاں كے لوگوں كو لكھا جائے كہ يہ شہر بدر كيا گيا ہے لہذا اس كے ساتھ اٹھنے بيٹھنے، لين دين كرنے، نكاح كرنے،اور كھانے پينے سے اجتناب كيا جائے

۲۶_ اگر كوئي راستوں كو غير محفوظ اور ناامن بنادے، ليكن قتل و غارت كا مرتكب نہ ہو تو اس كى سزا جيل ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله او ينفوا من الارض لوگوں پر راستے بند كردينے والے مفسدين كے حكم سے متعلق كيے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام جوادعليه‌السلام فرماتے ہيں :فان كانوا اخافوا السبيل فقط و لم يقتلوا احدا و لم ياخذوا مالا امر بايداعهم الحبس فان ذلك معنى نفيهم من الارض (۲) اگر وہ صرف راستوں كو غير محفوظ اور نا امن بناديں جبكہ كسى كو قتل نہ كريں اور نہ كوئي مال چھينيں تو اس صورت ميں انہيں قيد ميں ڈال ديا جائے گا اور انہيں نفى ارض كرنے كا معنى يہى ہے ..._

۲۷_ اگر كوئي راستوں كو غير محفوظ اور ناامن بنانے كے ساتھ ساتھ قتل و غارت اور لوٹ مار بھى كرے تو اس كا ايك ہاتھ اور مخالف سمت والا پاؤں كاٹنے كے بعد اسے تختہ دار پر لٹكا ديا جائيگا_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و ارجلهم من خلاف لوگوں كيلئے راستوں كو غير محفوظ اور نا امن بنادينے والے مفسدين كے حكم كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام جوادعليه‌السلام سے روايت ہے:و ان كانوا اخافوا السبيل و قتلوا النفس و اخذوا المال امر بقطع ايديهم و ارجلهم من خلاف و صلبهم بعد ذلك .(۳) اگر وہ راستوں كو غير محفوظ اور نا امن بناديں اور قتل و غارت اور لوٹ مار كے بھي

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۴۷ ح ۸; نورالثقلين ج۱ ص ۶۲۳ ح ۱۶۵_۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۵ ح ۹۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۶۷ ح ۱۶_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۵ ح ۹۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۶۷ ح ۱۶_

۴۲۲

مرتكب ہوں تو ان كا ہاتھ اور مخالف سمت والا پاؤں كاٹنے كے بعد پھانسى دے دى جائے گي_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جنگ كرنا ۴، ۶، ۸، ۹، ۱۵، ۱۸، ۱۹، ۲۰

احكام ۱، ۳، ۵، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵

افشاء :جائز افشاء ۱۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى سے جنگ كرنا ۴، ۶،۸، ۹، ۱۵، ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كاخبردار كرنا ۱۸

امن و امان:امن و امان كى حفاظت ۱۱

پاؤں :پاؤں كاٹنا ۱، ۲، ۳، ۵، ۲۴، ۲۷

جزا وسزا كا نظام: ۱، ۷، ۲۱

چوري:چورى كى سزا ۲۳

حدود:حدود جارى كرنے كا فلسفہ ۱۰;حدود كے احكام ۲۲

روايت: ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷

سزا:اخروى سزا ۱۷;دنيوى سزا ۱۷;سزا كے مراتب ۱۲، ۶

ظلم:ظلم كى سزا ۲۱

عذاب:عذاب سے نجات ۱۷;عذاب كے مراتب ۱۵

غارت :غارت كرنے كى سزا ۲۴، ۲۷

فساد:اجتماعى فساد كا مقابلہ كرنا ۱۰

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كا انجام ۱۸;۹، ۱۵ ;فساد پھيلانے كا گناہ ۶;فساد پھيلانے كى سزا

قتل:قتل كى سزا ۲۲، ۲۳

قيادت:قيادت كى ذمہ دارى ۲۱

لوگ:لوگوں پر ظلم كرنا ۱۹;لوگوں كو اذيت پہنچانا ۱۹

۴۲۳

مال:مال غصب كرنا ۱۹

محارب:محارب كا انجام ۱۸; محارب كا فساد پھيلانا ۳; محارب كا گناہ ۴، ۶;محارب كو افشاء كرنا ۱۳; محارب كو جلا وطن كرنا ۱، ۲، ۳، ۲۵ ;محارب كو قيد كرنا ۲۶ ; محارب كى اخروى سزا ۱۵، ۱۶;محارب كى حد ۱، ۲ ، ۳، ۷، ۲۵; محارب كى حد كى اقسام ۲۱;محارب كى دنيوى سزا ۱۶;محارب كى سزا ۱، ۲، ۳، ۷، ۹، ۱۲ ، ۱۴، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵،۲۶، ۲۷ ;محارب كى سزائے موت ۱، ۲، ۳، ۲۰، ۲۲، ۲۳، ۲۷ ;محارب كے احكام ۱، ۲، ۳، ۲۳، ۲۴

محاربہ:محاربہ كے موارد ۱۹، ۲۰

معاشرہ:دينى معاشر ہ۸، ۱۱; معاشرے كے امن و سكون كي اہميت ۱۰;معاشرے ميں فساد پھيلانا ۲، ۸

مفسدين:مفسدين فى الارض ۵;مفسدين كا افشاء كرنا ۱۳; مفسدين كا مقابلہ كرنا ۱۱;مفسدين كو سزائے موت دينا ۵، ۲۲، ۲۳;مفسدين كى اخروى سزا ۱۶;مفسدين كى جلاوطنى يا ۵;مفسدين كى حد ۵;مفسدين كى دنيوى سزا ۱۶;مفسدين كى سزا ۵، ۷، ۱۲، ۱۴، ۲۳، ۲۴ ;مفسدين كے احكام ۵

ناامني:ناامنى پھيلانے كى حد ۲۶، ۲۷:ناامنى پھيلانے كى سزا ۲۰، ۲۵، ۲۶، ۲۷

ہاتھ:ہاتھ كاٹنا ۱ ، ۲، ۳، ۵، ۲۴، ۲۷

يہود:يہود اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۸;يہود كا فساد پھيلانا ۱۸:يہود كو خبردار كرنا۱۸

آیت ۳۴

( إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُواْ عَلَيْهِمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

علاوہ ان لوگوں كے جو تمہارے قابوميں آنے سے پہلے ہى توبہ كرليں تو سمجھ لو كہ خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے _

۱_ اگر محاربين اور مفسدين گرفتار ہونے سے پہلے توبہ كرليں تو يہ چار حدود( قتل، پھانسي، ہاتھ پاؤں

۴۲۴

كاٹنا اور شہر بدري) ساقط ہوجاتى ہيں _انما جزاء الذين يحاربون الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۲_ اگر مفسد محاربين گرفتار ہونے سے پہلے توبہ كرليں تو آخرت كے عذاب سے دوچار نہيں ہوں گے_

و لهم فى الآخرة عذاب عظيم _ الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۳_ گرفتار ہونے كے بعد جرائم پيشہ محاربين كى توبہ اور پچھتاوے كے اظہار كى كوئي قدر و قيمت اور وقعت نہيں اور نہ ہى اس سے حد ساقط ہوگى اور نہ دوزخ كے عذاب سے چھٹكارا ملے گا_انما جزاء الذين الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۴_ لوگوں كو محاربين اور مفسدين كى حد ثابت يا ساقط كرنے كا كوئي حق نہيں ہے_الا الذين تابوا

مفسد محارب كى طرف سے توبہ كى صورت ميں خداوند متعال نے اس كى حد ساقط كردى ہے اور اس كے ساقط ہونے كو كسى اور چيز مثلا صاحبان حق كى طرف سے اظہار رضايت كے ساتھ مشروط نہيں كيا، لھذا اس حد كے اثبات يا نفى كا لوگوں كو كوئي حق حاصل نہيں ہے_

۵_ اگر محاربين اور مفسدين كوجلاوطن كيا جائے تو انہيں ہميشہ جلاوطنى كى زندگى گذارنا پڑے گي_

او ينفوا من الارض الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم استثناء ''الا الذين ...'' كا ظہور يہ ہے كہ يہ آيہ شريفہ كے تمام حصوں سے مربوط ہے، لہذا اگر گرفتار ہونے كے بعد اسے جلاوطنى كى سزا دى جائے تو يہ حكم كبھى بھى لغو نہيں ہو گا، اگر چہ جلاوطن ہونے والا شخص توبہ بھى كرلے_

۶_ خداوند متعال نے محاربين اور مفسدين كو فساد پھيلانے اور خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ اور نبرد آزمائي سے ہاتھ اٹھالينے كى دعوت دى ہے_الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۷_ تمام بندوں حتي محاربين اور مفسدين كيلئے بھى توبہ كا راستہ كھلا ہے_الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۸_ توبہ كى صورت ميں مجرموں كى سزائيں قانونى طور پر معاف ہوجاتى ہيں ، بشرطيكہ وہ گرفتار ہونے سے پہلے توبہ كريں _

الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم جملہ''تابوا من قبل ان تقدروا عليهم'' اس معيار كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے جو توبہ كے مفيد اور ثمر بخش ہونے ميں مؤثر ہے، يعنى پہلے يہ معلوم ہونا چاہيئے كہ توبہ كرنے والا كہيں سزا سے بچنے كى خاطر تو پچھتاوے كا اظہار نہيں كررہا اور يہ اسى

۴۲۵

صورت ميں واضح ہوسكتا ہے جب وہ گرفتار ہونے سے پہلے توبہ كرے_

۹_ گناہ كى سزاؤں سے دوچار ہونا توبہ اور خدا كى طرف لوٹ آنے كى فرصت كھو دينے كا باعث بنتا ہے_

الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم

۱۰_ خداوند متعال بخشنے والا اور مہربان ہے_فاعلموا ان الله غفور رحيم

۱۱_ خدا كى مغفرت اور بخشش ہميشہ اس كى رحمت اور محبت كے ساتھ ہوتى ہے_ان الله غفور رحيم

مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ''رحيم'' ''غفور'' كيلئے صفت ہو_

۱۲_ خدا كى وسيع رحمت اور بے كراں مغفرت كى طرف توجہ كرنا اور ان پر يقين و ايمان ركھنا ضرورى ہے_

فاعلموا ان الله غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال تمام بندوں حتى محاربين اور مفسدين كى توبہ بھى قبول كرتا ہے_الا الذين تابوا فاعلموا ان الله غفور رحيم

۱۴_ انسانوں كى توبہ اور خدا كى طرف سے اس كا قبول كيا جانا، اس كى مغفرت اور رحمت كا ايك جلوہ ہے_

الا الذين تابوا من قبل ان تقدروا عليهم فاعلموا ان الله غفور رحيم ''الذين تابوا'' كے بعد جملہ ''فاعلموا ان اللہ غفور رحيم'' كاذكر كرنا دو مطالب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے: اول يہ كہ انسان خدا كى توفيق سے ہى توبہ كرسكتے ہيں اور اس كا اصلى سبب خدا كى مغفرت و رحمت ہے، دوسرا يہ كہ توبہ قبول كيے جانے كا سبب بھى خدا كى مغفرت اور رحمت ہے_

۱۵_ توبہ كى صورت ميں مفسد محاربين سے حد كا ساقط ہونا خدا كى مغفرت و رحمت كى ايك جھلك ہے_

الا الذين تابوا فاعلموا ان الله غفور رحيم

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنا ۶

احكام: ۱، ۳، ۵

اللہ تعالى:اللہ تعالى سے جنگ كرنا ۶;اللہ تعالى كى دعوت ۶;اللہ تعالى كى رحمت ۱۱;اللہ تعالى كى رحمت كے

۴۲۶

اثرات ۱۴، ۱۵ ; اللہ تعالى كى مغفرت ۱۰، ۱۱ ;اللہ تعالى كى مغفرت كے اثرات ۱۴، ۱۵ ;اللہ تعالى كى مہربانى ۱۰، ۱۱

ايمان:ايمان كا متعلق ۱۲;رحمت خداوندى پر ايمان ۱۲; مغفرت خدا پر ايمان ۱۲

توبہ:توبہ قبول ہونے كى شرائط ۸;توبہ كا عام ہونا ۷; توبہ كى قبوليت ۱۴;توبہ كى قدر و منزلت ۳;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۸، ۱۵ ;توبہ كے موانع ۹

حدود:حدود كا ساقط كرنا ۱

عذاب:عذاب سے معافى ۲

گناہ:گناہ كے اثرات ۹

مجرمين:مجرمين كى توبہ ۸

محارب:محارب كا پچھتاوا ۳; محارب كى توبہ ۱، ۲، ۳، ۷;محارب كى توبہ كا قبول ہونا ۱۳، ۱۵ ;محارب كى جلاوطنى ۵; محارب كى ذمہ دارى ۶;محارب كى سزا ۴; محارب كے احكام ۱، ۳، ۵

مفسدين:مفسدين كى توبہ ۱، ۲، ۷;مفسدين كى توبہ قبول ہونا ۱۳، ۱۵ ; مفسدين كى جلاوطنى ۵; مفسدين كى ذمہ دارى ۶;مفسدين كى سزا ۴

يادآوري:يادآورى كى اہميت ۱۲

آیت ۳۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

ايمان والو الله سے ڈرو اور اس تك پہنچنے كاوسيلہ تلاش كرو اور اس كى راہ ميں جہاد كرو كہ شايد اس طرح كامياب ہوجاؤ_

۱_ مومنين پرہيزگارى اور تقوي كا خيال ركھنے كے پابند ہيں _يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله

۲_ ايمان تقوي كے حصول كى راہ ہموار كرتا ہے_يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله

۳_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں مومنين انتہائي بلند و بالا

۴۲۷

مقام و منزلت اور عزت و تكريم كے مالك ہيں _يا ايها الذين ا منوا خداوند متعال كا براہ راست خطاب كرنا مخاطبين كى عزت و كرامت پر دلالت كرتا ہے_

۴_ تقوي ايمان سے بڑا مرتبہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

۵_ تقرب الہي كے مقام تك پہنچنے كى سعى و كوشش كرنا لازمى ہے_يا ايها الذين ا منوا و ابتغوا اليه الوسيلة

كلمہ ''اليہ'' كا تعلق ''الوسيلة'' كے ساتھ ہے اور وسيلہ اس چيز كو كہتے ہيں جو تقرب كا باعث بنے يعنى اس چيز كى تلاش ميں رہو جو تمھيں خدا اور اس كے قرب تك پہنچائے_

۶_ قرب خداوندى كے مقام پر فائز ہونے كيلئے معين طريقے اور مشخص وسيلے موجود ہيں _وابتغوا اليه الوسيلة

۷_ ايمان اور تقوي قرب خداوندى كى راہ تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله و ابتغوا اليه الوسيلة ايمان اور تقوي كو وسيلہ كى تلاش سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى علامت ہے كہ ايمان اور تقوي كے ذريعے تقرب خداوندى كى راہ تلاش كى جاسكتى ہے_

۸_ وسيلہ اور تقرب خداوندى كا راستہ انتخاب كرنے ميں تقوي كى پابندى ضرورى ہے_يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله وابتغوا اليه الوسيلة تقوي كا امر كرنے كے بعد قرب خداوندى كى راہيں تلاش كرنے كا حكم دينا، اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ قرب خداوندى كا وسيلہ تلاش كرتے وقت بھى تقوي كو مد نظر ركھنا چاہيئے، اور ہر اس چيز كى طرف جلد بازى نہيں كرنى چاہيے جسے وسيلہ خيال كيا جاتاہو_

۹_ ہدف كا مقدس ہونا اس بات كى اجازت نہيں ديتا كہ اس ہدف تك پہنچنے كيلئے ہر طرح كا وسيلہ اور راستہ اختيار كيا جاسكتا ہے_يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله و ابتغوا اليه الوسيلة قرب خداوندى كا وسيلہ اختيار كرنے سے پہلے تقوي كا حكم اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ مبادا قرب خداوندى جيسے مقدس ہدف تك پہنچنے كيلئے ہر قسم كے وسيلے سے مدد لى جائے_

۱۰_ راہ خدا ميں جہاد اور مبارزت مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_يا ايها الذين ا منوا و جاهدوا فى سبيله

۱۱_ جہاد قرب خداوندى كے حصول كيلئے مفيد اور سب سے كارآمد وسيلہ ہے_

۴۲۸

و ابتغوا اليه الوسيلة و جاهدوا فى سبيله ''ابتغوا اليه الوسيلة'' كے بعد جہاد كا امر كرنا اس معنى كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ قرب خداوندى كے وسيلے كا بہترين مصداق دشمنان دين كے ساتھ مقابلہ كرنا ہے_

۱۲_ مومنين كے تمام تحركات اورمنصوبوں كا محور ہميشہ خداوند متعال كى ذات ہونى چاہيئے_اتقوا الله و ابتغوا اليه الوسيلة و جاهدوا فى سبيله

۱۳_ ايمان; عدم تقوي، جہاد ترك كرنے اور قرب خداوندى كے وسائل سے بے اعتنائي كے ساتھ ہم آہنگ و سازگار نہيں ہے_يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله وابتغوا اليه الوسيلة و جاهدوا فى سبيله

۱۴_ فلاح و نجات ; تقوي اختيار كرنے، مقام قرب خداوندى تك پہنچنے كيلئے سير و سلوك كے راستے و وسيلے تلاش كرنے اور راہ خدا ميں جہاد كرنے پر موقوف ہے_اتقوا الله وابتغوا اليه الوسيلة و جاهدوا فى سبيله لعلكم تفلحون

۱۵_ شرعى فرائض اور الہي احكام كا ہدف انسان كو تكامل اور نجات و سعادت تك پہنچانا ہے_اتقوا الله و ابتغوا اليه الوسيلة و جاهدوا فى سبيله لعلكم تفلحون

۱۶_ مؤمنين اپنے ايمان اور عمل كے ثمر بخش اور مفيد ثابت ہونے كے بارے ميں خوف و اميد ميں رہيں _

يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله جاهدوا فى سبيله لعلكم تفلحون كلمہ ''لعل'' اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ اگرچہ مومنين تقوي، تقرب خداوندى اور جہاد كے مراحل گذار چكے ہوں ، ليكن پھر بھى انہيں اپنى فلاح و نجات كو يقينى نہيں سمجھنا چاہيئے اور نتيجةً اپنے عمل پر گھمنڈ نہيں كرنا چاہيئے_

۱۷_ احكام خداوندى پر عمل كرنے كے اثرات اور فوائد بيان كركے مومنين كو ان كى انجام دہى كى ترغيب دلانا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ايك ہے_يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله و جاهدوا فى سبيله لعلكم تفلحون

اللہ تعالى اللہ تعالى كى اطاعت ۱۷

ايمان:ايمان كى فضيلت ۴;ايمان كے اثرات ۲،۷،۱۳، ۱۶

۴۲۹

پاداش:پاداش كى اميد ركھنا ۱۶

تربيت:تربيت كى روش ۱۷

تقرب:تقرب كا سرچشمہ ۷;تقرب كى اہميت ۵;تقرب كى روش ۶، ۸، ۱۱، ۱۳، ۱۴;مقام تقرب ۵، ۶

تقوي:تقوي كا پيش خيمہ ۲;تقوي كى اہميت ۱، ۸;تقوي كى فضيلت ۴;تقوي كے اثرات ۷، ۱۴

تكامل:تكامل كے اسباب ۱۵

توحيد:توحيد كى اہميت ۱۲

جہاد:جہاد ترك كرنا ۱۳;جہاد كى اہميت ۱۴;جہاد كے اثرات ۱۱;راہ خدا ميں جہاد ۱۰

دين:دين كا فلسفہ ۱۵

زندگي:زندگى كے آداب ۱۲

سبيل اللہ: ۱۰، ۱۴

سعادت:سعادت كے اسباب ۱۵

سير و سلوك:سير وسلوك كى روش ۱۴

عدم تقوي:عدم تقوي كے موانع ۱۳

عمل:عمل كے اثرات ۱۶

كام:كام كے آداب ۱۲

كوشش:پسنديدہ كوشش ۵

مبارزت:راہ خدا ميں مبارزت ۱۰

مؤمنين:مؤمنين كا اُميد لگانا ۱۶;مومنين كا ڈرنا ۱۶;مومنين كى ذمہ دارى ۱، ۱۰، ۱۲ ;مومنين كى عزت و كرامت ۳; مومنين كے مقامات ۳

نجات:نجات كے اسباب ۱۴، ۱۵

ہدف:مقدس ہدف ۹;ہدف اور وسيلہ ۹

۴۳۰

آیت ۳۶

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُواْ بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

يقينا جن لوگوں نے كفر اختيار كيا اگر ان كے پا س سارى زمين كا سرمايہ ہو او راتنا ہى اور شامل كرديں كہ روز قيامت كے عذاب كا بدلہ ہو جائے تو يہ معاوضہ قبول نہ كيا جائے گا او ران كے لئے دردناك عذاب ہو گا _

۱_ كفر اختيار كرنے والے قيامت كے دن دردناك عذاب سے دوچار ہونگے_ان الذين كفروا لهم عذاب اليم

۲_ كفر اختيار كرنے والوں كے پاس عذاب دوزخ سے چھٹكارا پانے كا كوئي راستہ نہيں ہے_ان الذين كفروا و لهم عذاب اليم جملہ ''لو ان ...'' اس بات سے كنايہ ہے كہ عذاب دوزخ سے چھٹكارا پانے كى كوئي راہ موجود نہيں ہے_

۳_ اگر د نيا كى ثروت دوگناہوجائے اور كفار اسے عذاب دوزخ سے بچنے كيلئے ادا كريں پھر بھى اسے قبول نہيں كيا جائيگا اور كفار عذاب سے نجات نہيں پاسكيں گے_ان الذين كفروا لو ان لهم ما فى الارض جميعا ما تقبل منهم و لهم عذاب اليم

۴_ قيامت كے دن يہ حقيقت واضح ہوكر سامنے آئيگى كہ بے ايمان مالداروں كيلئے دنيا كى ثروت كسى كام كى نہيں ہے_

ان الذين كفروا لو ان لهم ما فى الارض جميعا و مثله معه ما تقبل منهم

۵_ ايمان، تقوي، تقرب خداوند اور اس كى راہ ميں جہاد كرنا عذاب قيامت سے نجات پانے كا راستہ ہے_

يا ايها الذين ا منوا اتقوا الله لهم عذاب اليم

۴۳۱

۶_ دوزخ كے دردناك عذاب سے چھٹكارا پانا فلاح و نجات ہے_لعلكم تفلحون_ ان الذين كفروا لهم عذاب اليم

مومنين كو فلاح و نجات كى راہنمائي و ہدايت كرنے كے بعد قيامت كے دن كفار كے دردناك عذاب كى وضاحت كرنا اس بات كى علامت ہے كہ عذاب سے چھٹكارا پانا فلاح و نجات ہے_

۷_ ايمان، تقوي اور جہاد سے محروم لوگوں كے مادى وسائل ان كى فلاح و نجات كى ضمانت دينے ميں بالكل غير مؤثر ہيں _اتقوا الله لعلكم تفلحون _ ان الذين كفروا لو ان لهم ما فى الارض

ايمان:ايمان سے محروميت ۷;ايمان كے اثرات ۵

تقرب:تقرب كے اثرات ۵

تقوي:تقوي سے محروم ہونا ۷; تقوي كے اثرات ۵

ثروت:ثروت كى اخروى قدر و قيمت ۳، ۴

ثروتمند كفار:۴

جہاد:جہاد سے محروم ہونا ۷;جہاد كے اثرات ۵

جہنم:جہنم سے نجات ۶;جہنم كا عذاب ۲

عذاب:عذاب سے نجات۲ ،۳ ;عذاب سے نجات كے اسباب ۵; عذاب كے درجات ۱، ۶

قيامت:قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۴

كفار:كفار كا اخروى عذاب ۱;كفار كا عذاب ۲، ۳

مادى وسائل:مادى وسائل كى قدر و قيمت ۷

نجات :نجات كے موارد ۶;نجات كے موانع۷

۴۳۲

آیت ۳۷

( يُرِيدُونَ أَن يَخْرُجُواْ مِنَ النَّارِ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنْهَا وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ )

يہ لوگ چاہتے ہيں كہ جہنم سے نكل جائيں حالانكہ يہ نكلنے والے نہيں ہيں اور ان كے لئے ايك مستقل عذاب ہے _

۱_ آگ، قيامت ميں دردناك عذاب كا ذريعہ ہے_و لهم عذاب اليم_يريدون ان يخرجوا من النار

۲_ اہل دوزخ ہميشہ آگ سے نكلنے كے درپے اور اس سے چھٹكارا پانے كى آرزو ركھتے ہيں _يريدون ان يخرجوا من النار

۳_ دوزخيوں كيلئے دوزخ كا عذاب ہميشہ دردناك اور رنج آور ہے_يريدون ان يخرجوا من النار و ما هم بخارجين منها

فعل مضارع ''يريدون ان يخرجوا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ہميشہ دوزخ سے نكلنے كا ارادہ ركھتے ہونگے اور يہ اس بات كى دليل ہے كہ دوزخى افراد دائمى طور پر رنج و دكھ اور تكليف ميں مبتلا ہوں گے_

۴_ كفار كا اپنے آپ كو جہنم كى آگ سے نجات دلانے كى كوشش كرنا بے سود ثابت ہوگا_و ما هم بخارجين منها

۵_ جہنم كى آگ نے كفار كے تاروپود كو اس طرح گھيرا ہوا ہے كہ ان كا اس سے نجات پانے كى كوشش كرنا بے سود ہے_يريدون ان يخرجوا من النار و ما هم بخارجين منها جملہ'' و ما ھم بخارجين منھا '' كا معنى يہ ہے كہ كفار برى طرح آگ كے ساتھ آميختہ ہيں اور كبھى بھى اس سے باہر نہيں ہوسكتے_

۶_ قيامت ميں انسان كا عزم اور مصمم ارادہ ہميشہ باقى اور پائيدار ر ہے گا_يريدون ان يخرجوا من النار

۷_ كفار دوزخ كے دائمى عذاب ميں مبتلا ہونگے_و لهم عذاب مقيم ''مقيم'' كا معنى دائمى اور ثابت ہے_

۴۳۳

انسان:انسان كا اخروى ارادہ ۶

جہنم:آتش جہنم كا احاطہ كرنا ۵;جہنم كى آگ ۳

جہنمى افراد:

آیت ۳۸

( وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُواْ أَيْدِيَهُمَا جَزَاء بِمَا كَسَبَا نَكَالاً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ )

چور مرد اور چور عورت دونوں كے ہاتھ كاٹ دو كہ يہ ان كے لئے بدلہ اور خدا كى طرف سے ايك سزا ہے او رخدا صاحب عزت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

۱_ چور كا ہاتھ كاٹنا واجب ہے_والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما

۲_ چورى كى حد ميں مرد اور عورتيں مساوى ہيں _والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما

۳_ دوسروں كا مال چرانا حرام ہے_والسارق و السارقة فاقطعوا ايديهما چورى كى حد معين كرنا اور بعد والى آيت ميں اسے ظلم شمار كرتے ہوئے توبہ كى ترغيب دلانا اس كى شديد حرمت پر دلالت كرتا ہے _

جہنمى افراد كا عذاب ۳;جہنمى افراد كى آرزو ۲

عذاب:آگ كا عذاب ۱;اخروى عذاب كے ذرائع ۱; عذاب سے نجات ۲، ۴، ۵; عذاب كے درجات ۱، ۷

كفار:كفار جہنم ميں ۴، ۵;كفار كا اخروى عذاب ۷

۴_ تمام اہل ايمان كيلئے حدود الہى كے نفاذ كى كوشش كرنا ضرورى ہے_فاقطعوا اگرچہ چورى كى حد جارى كرنا بعض لوگوں كا كام ہے، ليكن چونكہ آيہ شريفہ ميں تمام مومنين كو مخاطب كيا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام اہل ايمان كو چورى كى حد جارى كرنے كى كوشش كرنا چاہيئے_

۵_ اہل ايمان اس بات كے پابند ہيں كہ حكمرانوں كى طرف سے حدود جارى كرنے كى راہ ہموار

۴۳۴

كريں _والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما اگر چہ حد كا نفاذ حاكم شرعى كے فرائض ميں سے ہے، ليكن خداوند متعال نے تمام مومنين كو مخاطب قرار ديا ہے تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے كہ مومنين كو حكم كے نفاذ كى راہ ہموار كرنى چاہيئے_

۶_ ہاتھ كاٹنا چوروں كيلئے مناسب سزا ہے_فاقطعوا ايدهما جزاء بما كسبا ''جزائ'' كا معنى ہے عمل كا ايسا بدلہ جو كافى ہو (مفردات راغب)_

۷_ مجرموں كيلئے معين شدہ حدود كافى اور مناسب سزائيں ہيں _جزاء بما كسبا ''جزائ'' ''فاقطعوا'' كيلئے مفعول لہ ہے اور اس بات كى علامت ہے كہ خداوند متعال نے اس لئے چور كا ہاتھ كاٹنا واجب قرارديا ہے، كيونكہ يہ چوروں كيلئے مناسب سزا ہے اور اس تعليل سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام حدود الہى ايسى سزائيں ہيں جو مجرموں كے مختلف جرائم كے ساتھ مناسبت ركھتى ہيں _

۸_ چور كا ہاتھ كاٹنا عبرت آموز اور چورى سے روكنے والى سزا ہے_نكالاً من الله ''نكال'' ايسى سزا كو كہا جاتا ہے جو مجرم كو دوبارہ گناہ كے ارتكاب سے روكے اور دوسروں كيلئے باعث عبرت بنے_

۹_ چورى كى حد عبرت ناك طريقے سے جارى كرنا ضرورى ہے_فاقطعوا ايديهما نكالاًمن الله

۱۰_ حدود وضع كرنے كا فلسفہ يہ ہے كہ معاشرے ميں امن و امان قائم كيا جائے اور مجرموں كو جرم كے ارتكاب سے روكا جائے_نكالاً من الله ''جزائ'' كى طرح ''نكالا'' بھى ''فاقطعوا'' كا مفعول لہ ہے_

۱۱_ خداوند متعال مقتدر اور كاردان ہے_والله عزيز حكيم

۱۲_ خداوندمتعال ايسا مقتدر ہے جو حكمت كے تحت فعل انجام ديتا ہے_والله عزيز حكيم اس بناپر كہ ''حكيم'' ''عزيز'' كيلئے صفت ہو_

۱۳_ چورى كى حد مقرر كرنا خداوند متعال كے غلبے و حكمت كا ايك جلوہ ہے_فاقطعوا ايديهما والله عزيز حكيم

چورى كى حد بيان كرنے كے بعد خداوند متعال كى ''عزيز و حكيم'' سے توصيف كرنا اس بات كى علامت ہے كہ يہ دو صفات ان سزاؤں كى تشريع ميں مؤثر ہيں _

۱۴_ مجرموں اور خلاف ورزى كرنے والوں سے نمٹنے

۴۳۵

كيلئے قدرت اور حكمت دو لازمى شرائط ہيں _فاقطعوا والله عزيز حكيم ''عزيز'' اس فاتح كو كہتے ہيں جو كبھى مغلوب نہ ہو، اور چورى كى حد بيان كرنے كے بعد جملہ ''واللہ عزيز حكيم'' ذكر كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ مجرموں كے ساتھ صرف وہى لوگ لازمى اور مناسب طور پر نمٹ سكتے ہيں جو حكمت وغلبہ كے حامل ہوں _

۱۵_ چورى كى سزا يہ ہے كہ انگوٹھے كے علاوہ باقى تمام انگلياں سرے سے كاٹ دى جائيں _والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سوال ہوا كہ چور كا كتنا ہاتھ كاٹا جائے تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: تقطع الاربع اصابع و تترك الابھام(۱) انگوٹھے كو چھوڑ كر باقى چاروں انگلياں كاٹ دى جائيں _

احكام: ۱، ۲، ۳

الله تعالى :ا لله تعالى كا غلبہ ۱۳;الله تعالى كى حكمت ۱۱، ۱۲، ۱۳; الله تعالى كى قدرت ۱۱، ۱۲

امن و امان:اجتماعى امن و امان كى اہميت ۱۰

جرم:جرم كے ارتكاب كے موانع ۱۰جزا وسزا كا نظام: ۷، ۸

چور:چور كا ہاتھ كاٹنا ۱، ۶، ۸، ۱۵

چوري:چورى كى حد ۹، ۱۳ ;چورى كى حرمت ۳;چورى كى سزا ۶، ۱۵;چورى كے احكام ۱، ۲، ۳

حدود:حدود كا فلسفہ ۸، ۱۰; حدود كى تشريع ۱۳;حدود كے احكام ۱، ۲، ۱۵ ;حدود كے نفاذ كا پيش خيمہ ۵;حدود كے نفاذ كى اہميت ۴، ۹

حكمت:حكمت كا نقش و كردار۱۴

خلاف ورزى كرنے والے:خلاف ورزى كرنے والوں سے نمٹنا ۱۴

روايت: ۱۵

عبرت:عبرت كے اسباب ۸، ۹

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۲۵ ح ۱۷ نورالثقلين ج۱ ص ۶۲۸ ح ۱۸۸_

۴۳۶

عورت:چور عورت ۲

قدرت:قدرت كا نقش و كردار ۱۴

قيادت:قيادت كى ذمہ دارى ۵

مجرمين:

آیت ۳۹

( فَمَن تَابَ مِن بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

پھر ظلم كے بعد جو شخص توبہ كرلے اور اپنى اصلاح كرلے تو خدا اس كى توبہ قبول كرلے گا كہ الله بڑا بخشنے والااور مہربان ہے _

۱_ اگر چور اپنى اصلاح كرلے تو خداوند متعال حتماً اس كى توبہ قبول فرمائے گا_فمن تاب و اصلح فان الله يتوب عليه حرف ''ان'' كے ذريعے توبہ قبول كيے جانے كى تاكيد كرنا اس بات كى علامت ہے كہ توبہ يقيناً قبول كى جائيگي_

۲_ چورى ;گناہ اور ظلم ہے_فمن تاب من بعد ظلمه گذشتہ آيہ شريفہ كى روشنى ميں ''ظلم'' سے مراد چورى ہے_

مجرمين سے نمٹنا۱۴;مجرمين كى سزا ۷

محرمات: ۳مومنين:مومنين كى اجتماعى ذمہ دارى ۴;مومنين كى ذمہ دارى ۵

واجبات: ۱

۳_ ظالم كى توبہ قبول كيے جانے اور اس پر دوبارہ رحمت خداوندى كے نازل ہونے كى شرط يہ ہے كہ وہ اپنى اصلاح كرلے_فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح فان الله يتوب عليه

۴_ چور كى توبہ قبول كيے جانے كى شرط ،چورى كے نتيجے ميں ہونے والے نقصانات كو پورا كرنا ہے_

فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح فان الله يتوب عليہ

۴۳۷

مذكورہ مورد كى مناسبت سے اصلاح كا مدنظر مصداق ان نقصانات كا پورا كرنا ہے جو چور كى طرف سے مال كے مالكوں كو پہنچايا گيا ہے_

۵_ توبہ اور اصلاح (خودسازي) كى صورت ميں چور كى سزا قانونى طور پر معاف ہے_فمن تابو اصلح فان الله يتوب عليه چورى كى حد بيان كرنے كے بعد چور كى توبہ قبول كيے جانے كى يادآورى اس كى سزا كے ساقط ہونے كى طرف اشارہ ہوسكتى ہے_

۶_ لوگوں كو چورى كى حد جارى كرنے يا ساقط كرنے كا كوئي حق نہيں پہنچتا_فان الله يتوب عليه

خداوند متعال نے چورى كى سزا كا موضوع صرف چورى كو قرار ديا ہے اور اس كے ساقط كيے جانے كو چور كى توبہ اور اصلاح سے مشروط كيا ہے،قطع نظر اس كے كہ حد كے جارى يا ساقط كيے جانے ميں مال كے مالكوں كى رضايت يا درخواست كو شرط قرار دے_

۷_ گناہ رحمت خداوندى سے دورى كا باعث بنتا ہے_فان الله يتوب عليه بندوں پر خدا كى توبہ كا مطلب يہ ہے كہ اس كى رحمت ان كى طرف لوٹ آتى ہے، بنابريں گناہگار توبہ سے پہلے رحمت خداوندى سے دور ہوتا ہے_

۸_ خداوندمتعال ''غفور'' (بہت بخشنے والا )اور ''رحيم'' (بہت مہربان ) ہے_ان الله غفور رحيم

۹_ خداوند متعال توبہ كرنے والوں كے گناہ بخش ديتا ہے اور ان كيلئے رحيم و مہربان ہوتا ہے_فمن تاب ان الله غفور رحيم

۱۰_ ستم كاروں كى توبہ كا قبول كيا جانا خدا كى مغفرت اور رحمت كا ايك جلوہ ہے_فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح فان الله يتوب عليه ان الله غفور رحيم

۱۱_ خداوند متعال نے چوروں كى مغفرت اور ان سے حد ساقط كرنے كيلئے انہيں توبہ اور اصلاح (خودسازي) كى ترغيب دلائي ہے_والسارق والسارقة فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح فان الله يتوب عليه

چورى كى سزا اور چور كى معافى كا وعدہ بيان كرنے كے بعد توبہ كى يادآورى كا مقصد ايسا راستہ كھولنا ہے جس سے وہ اصلاح كى راہ اختيار كرے اور اس سزا سے چھٹكارا پائے_

۱۲_ خداوند متعال ستم كاروں اور گناہگاروں كو توبہ اور اپنى اصلاح (خودسازي) كى ترغيب دلاتا ہے_

فمن تاب فان الله يتوب عليه ان الله غفور رحيم ستمكاروں اور گناہگاروں كو مغفرت و رحمت

۴۳۸

خداوندى اور اس كى جانب سے توبہ قبول كيے جانے كى طرف توجہ دلانے كا مقصد انہيں توبہ اور اصلاح كى طرف مائل كرناہوسكتا ہے_

۱۳_ چورى كى خبر ملنے اور چور كى گرفتارى سے پہلے توبہ كرلينے كى صورت ميں چورى كى حد ساقط ہوجاتى ہے_

فمن تاب من بعد ظلمه و اصلح حضرت امام باقرعليه‌السلام يا حضرت امام صادقعليه‌السلام سے اس چور كے بارے ميں جو چورى كى خبر اور اپنى گرفتارى سے پہلے توبہ اور اصلاح كرلے، روايت ہے : اذا صلح و عرف منہ امر جميل لم يقم عليہ الحد(۱) اگر وہ اپنے آپ كو ٹھيك كرلے اور اس سے اچھائي ظاہر ہو تو پھر اس پر حد جارى نہيں ہوگي_

اسماء و صفات:رحيم ۸;غفور ۸

اصلاح:اصلاح كا نقش و كردار ۳;اصلاح كى اہميت ۱; اصلاح كى ترغيب دلانا ۱۲;اصلاح كے اثرات ۵

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى رحمت ۱۰; اللہ تعالى كى رحمت سےمحروميت ۷; اللہ تعالى كى مغفرت ۹، ۱۰;اللہ تعالى كى مہربانى ۹;اللہ تعالى كے افعال ۱۲

تزكيہ:تزكيہ كى تشويق ۱۲; تزكيہ كے اثرات ۵

توبہ:توبہ قبول ہونے كى شرائط ۱، ۳، ۴; توبہ كى تشويق ۱۲;توبہ كے اثرات ۵، ۱۳

توبہ كرنے والے :توبہ كرنے والوں كى بخشش ۹

چور:چور كى اصلاح ۱۱;چور كى بخشش ۱۱;چور كى توبہ ۱، ۱۱، ۱۳;چور كى معافى ۵

چوري:چورى كا ظلم ۲;چورى كا گناہ ۲;چورى كا نقصان ۴; چورى كى حد ۵، ۶;چورى كى حد ساقط كرنا ۱۳

حدود :حدود كو ساقط كرنا ۶، ۱۱

ظالمين:ظالمين كى اصلاح ۱۲;ظالمين كى توبہ ۳، ۱۲; ظالمين كى توبہ قبول ہونا ۱۰

عفو:عفو و درگذر كى شرائط ۵

گناہ:گناہ كى بخشش ۹;گناہ كے اثرات ۷

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۵۰ ح ۱_

۴۳۹

گناہگار:گناہگاروں كى اصلاح ۱۲;گناہگاروں كى توبہ ۱۲

نقصان:نقصان كى تلافى ۴

آیت ۴۰

( أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

كيا تم كونہيں معلوم كہ زمين و آسمان كا ملك صرف خدا ہى كے لئے ہے وہ جس پر چاہتا ہے عذاب كرتا ہے اور جس كوچاہتا ہے بخش ديتا ہے اور الله ہرشے پر قادر و مختار ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين (تمام عالم ہستي)كا مالك اور حاكم صرف خداوند متعال ہے_الم تعلم ان الله له ملك السموات والارض آسمان و زمين تمام عالم ہستى سے كنايہ ہے_ اور ملك كا معنى حاكميت اور زمام امور ہاتھ ميں لينا ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كى مطلق حاكميت اور بے چون و چرا ارادہ سے آگاہ تھے_الم تعلم ان الله له ملك السموات والارض

۳_ مجرموں كيلئے مختلف قوانين، قواعد و ضوابط اور سزائيں مقرر كرنا خدا كے جلووں اور عالم ہستى پر اس كى حاكميت كا نتيجہ ہے_فاقطعوا ايديهما جزاء بما كسبا الم تعلم ان الله له ملك السموات والارض يہ آيہ شريفہ ان مطالب كى طرف اشارہ كررہى ہے جو گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں _

۴_ آسمانوں كامتعدد ہونا_له ملك السموات

۵_ انسانوں كا عذاب يا ان كى بخشش ،خدا وند متعال كے ارادے اور مشيت سے مربوط ہے_يعذب من يشاء و يغفر لمن يشاء

۶_ انسانوں كى بخشش يا ان كے عذاب كے خدا وند متعال كے ارادے و مشيت سے مربوط ہونے كى وجہ يہ ہے كہ وہ تمام عالم ہستى پر حاكم و غالب ہے_له ملك السموات والارض يعذب من يشاء و يغفر لمن يشاء

۴۴۰