تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144269
ڈاؤنلوڈ: 3221


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144269 / ڈاؤنلوڈ: 3221
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

عيسائي:عيسائيوں كا ايمان ۱;عيسائيوں كى ذمہ دارى ۲

غم و اندوہ:غم و اندوہ سے نجات كے اسباب ۱;غم و اندوہ كے اسباب ۱۱

كفر :خدا كے بارے ميں كفر۱۱;قيامت كے بارے ميں كفر ۱۱

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۲

مسيحيت:دين مسيحيت ۳

نجات:نجات كے عوامل ۹

يہود:يہود كا ايمان ۱;يہود كا دين ۳;يہود كى ذمہ دارى ۲

آیت ۷۰

( لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلاً كُلَّمَا جَاءهُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنْفُسُهُمْ فَرِيقاً كَذَّبُواْ وَفَرِيقاً يَقْتُلُونَ )

ہم نے بنى اسرائيل سے عہد ليا ہے او ران كى طرف بہت سے رسول بھيجے ہيں ليكن جب ان كے پاس كوئي رسول ان كى خواہش كے خلاف حكم لے آيا تو انھوں نے ايك جماعت كى تكذيب كى او ر ايك گروہ كو قتل كرديتے ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل سے اپنے انبياءعليه‌السلام كى تصديق اور ان كى پيروى كا عہد و پيمان ليا_

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و ارسلنا اليهم رسلا جملہ ''و ارسلنا اليھم رسلا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ عہد و ميثاق كا مورد انبيائے خداكى تصديق ہے_

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل سے اپنے اور قيامت پر ايمان لانے اور نيك عمل انجام دينے كا عہد و

۵۸۱

پيمان ليا_من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاًً لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل

مذكورہ آيت كے گذشتہ آيت سے پائے جانے والے ارتباط كو ملحوظ ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ خدا اور قيامت پر ايمان لانے اور نيك عمل انجام دينے كا عہد و پيمان ليا گيا_

۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كيلئے متعدد اور عظيم المرتبت انبياءعليه‌السلام مبعوث فرمائے_و ارسلنا اليهم رسلا

''رسلاً ''كى تنوين ،ان انبياءعليه‌السلام كى عظمت اور ان كے بلند مرتبہ كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے_

۴_ انبياءعليه‌السلام كى تعليمات اور اہداف ،بنى اسرائيل كے نفسانى رجحانات كے ساتھ ہم آہنگ اور موافق نہيں تھے_

كلما جاء هم رسول بما لا تهوى انفسهم

۵_ رسالت انبياءعليه‌السلام كا نفسانى ميلان كے ساتھ منطبق ہونا يا نہ ہونا بنى اسرائيل كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كى تصديق يا تكذيب كا باعث تھا_كلما جاء هم رسول بما لا تهوي انفسهم فريقاً كذبوا و فريقا يقتلون

۶_ خداوند عالم كے احكام اور تعليمات كو تسليم كرنا ہوس پرستى اور نفسانى خواہشات سے اجتناب كرنے سے وابستہ ہے_كلما جاء هم رسول بما لا تهوي انفسهم

۷_ بنى اسرائيل عہد شكن اور ہوس پرست لوگ تھے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل كلما جائهم رسول بما لا تهوي انفسهم

۸_ خداوند عالم كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كے توڑنے اور خواہشات نفسانيہ كى پيروى كى وجہ سے اہل كتاب كے پاس تورات، انجيل اور دوسرى الہى تعليمات كے قيام كيلئے كوئي مطمئن مركزنہ رہا _لستم على شيء لقد اخذ ميثاق بنى اسرائيل اس بناپر كہ جملہ '' لستم على شيء ...'' كا معنى يہ ہو كہ تمہارے پاس تو كوئي ايسا مركز نہيں ہے جس سے تورات اور انجيل كو نافذ كرسكو_ يہ معنى مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ يہ آيت اس مركز اور ٹھكانے كى تفسير كررہى ہے يعنى اس سے مراد خداوند متعال كے ساتھ كيے گئے عہدكا پابند رہنا اور ہوا و ہوس كى پوجا سے اجتناب كرنا ہے_

۹_ انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنا بنى اسرائيل كا وہ و تيرہ تھا جو انہوں نے انبياءعليه‌السلام كے سلسلہ ميں اختيار كيا_كلما جاء هم رسول فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۵۸۲

۱۰_ بنى اسرائيل، انبيائےعليه‌السلام خدا كى تكذيب اور انہيں قتل كر كے خدا وند عالم كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان سے بے اعتنائي برتنے كے مرتكب ہوئے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۱_ بنى اسرائيل كى ہوس پرستى نے انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں قتل كرنے كى راہ ہموار كي_

رسول بما لا تهوي انفسهم فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۲_ خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت اور ان سے نبرد آزما ہونے كى بنياد انسانوں كى ہوس پرستى ہے_كلما جاء هم رسول فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۳_ انبيائے بنى اسرائيل نے اپنى رسالت (ذمہ داري) كى انجام دہى ميں جام شہادت نوش كرنے تك استقامت و ثابت قدمى كا مظاہرہ كيا_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۴_ بنى اسرائيل مسلسل پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كى كوشش ميں ر ہے_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

فعل مضارع'' يقتلون'' مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۵_ دين يہود كى طرف منسوب ہونے كے باوجود ناروا كردار دليل ہے كہ اديان الہى سے ظاہرى نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر واقع نہيں ہوسكتي_ان الذين آمنوا و الذين هادوا فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

گذشتہ آيت ميں بيان ہوا ہے كہ'' ان الذين ...'' اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ صرف اديان الہى سے نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر نہيں ہوتي_ يہ آيت اسى حقيقت كيلئے دليل كى حيثيت ركھتى ہے يعنى يہود و نصاري كا يہوديت ونصرانيت كى جانب منسوب ہونا كيونكر ان كى سعادت كا سبب بن سكتا ہے جبكہ انہوں نے انبيائعليه‌السلام كى تكذيب كى اور بعض نے انہيں قتل كيا_

۱۶_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو اس خطرے سے خبردار كيا ہے كہ مبادا وہ بھى انہى لغزشوں كے مرتكب ہوں جن كے بنى اسرائيل مرتكب ہوئے: (خدا كے عہد و پيمان كو توڑنا، ہوا و ہوس كى پوجا، انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں قتل كرنا)_ان الذين آمنوا لا تهوى انفسهم فريقا كذبوا و فريقاً يقتلون ابتدائے كلام ميں ''ان الذين آمنوا'' كے ذريعے مسلمانوں كا تذكرہ اور پھر بنى اسرائيل كے برے انجام كا ذكر كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان آيات كا ايك ہدف و مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو اس طرح كے انجام سے دوچار ہونے سے محفوظ ركھے اور انہيں اچھى طرح

۵۸۳

سمجھادے كہ وہ بھى اس طرح كے ناروا اعمال سے آلودہ ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _

الله تعالى:الله تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱، ۲; الله تعالى كا خبردار كرنا ۱۶; الله تعالى كا عہد ۱۲

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۱;انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۴، ۵;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۵، ۹، ۱۶ ;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۱;انبياءعليه‌السلام كى مخالفت ۱۲

انسان:انسان كى سعادت ۱۵

ايمان:انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱، ۵;ايمان كا متعلق ۲;خدا تعالى پر ايمان ۲; قيامت پر ايمان ۲

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل ۳;انبيائے بنى اسرائيل كى ثابت قدمى ۱۳;بنى اسرائيل اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا قتل ۱۴;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۴، ۵;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۶ ;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كى تكذيب ۱۰;بنى اسرائيل اور انجيل ۸;بنى اسرائيل اور تورات ۸; بنى اسرائيل اور عہد خدا ۱۰;بنى اسرائيل كا دين ۱۵;بنى اسرائيل كا سلوك ۹;بنى اسرائيل كا ناپسنديدہ عمل ۱۵;بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۷، ۸; بنى اسرائيل كى لغزش ۱۶;بنى اسرائيل كى ہوس پرستى ۷، ۸، ۱۱، ۱۶ ; بنى اسرائيل كے رجحانات۴، ۵

دين:دينى تعليمات پر عمل ۸;دينى تعليمات كا قبول كرنا ۶

دينداري:ديندارى كے اثرات ۱۵

سعادت:سعادت كے عوامل ۱۵

عمل:ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۱۵;نيك عمل كى اہميت ۲

عہدشكن: ۷عہدشكني:عہد شكنى كا پيش خميہ ۱۲;عہد شكنى كے اثرات ۸

مسلمان:مسلمانوں ميں لغزش ۱۶;مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۶

ہوس پرست: ۷، ۱۱، ۱۶ہوس پرستي:

ہوس پرستى سے اجتناب ۶;ہوس پرستى كے اثرات ۸، ۱۱، ۱۲

۵۸۴

آیت ۷۱

( وَحَسِبُواْ أَلاَّ تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُواْ وَصَمُّواْ ثُمَّ تَابَ اللّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُواْ وَصَمُّواْ كَثِيرٌ مِّنْهُمْ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ) .

او ران لوگوں نے خيا ل كيا كہ اس ميں كوئي خرابى نہ ہو گى اسى لئے يہ حقائق سے اندھے او ربہرے ہو گئے ہيں _ اس كے بعد خدانے ان كى تو بہ قبول كرلى ليكن پھر بھى اكثريت اندھى بہرى ہو گئي او رخد ا ان كے تمام اعمال پرگہرى نگاہ ركھتا ہے _

۱_ بنى اسرائيل اس باطل وہم و گمان ميں تھے كہ وہ خداوند عالم كى آزمائشوں ميں مبتلا نہيں ہونگے_و حسبوا الا تكون فتنة ''فتنة''، آزمائش اور عذاب ہر دو معنى ميں استعمال ہوسكتا ہے مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ خداوند متعال كى جانب سے امتحان اور آزمائشيں تمام لوگوں كيلئے ہيں _و حسبوا الا تكون فتنة

الہى امتحان پر يقين نہ ہونے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى سرزنش اس حقيقت كا منہ بولتا ثبوت ہے كہ تمام انسان بلا استثناء آزمائش ميں ڈالے جائيں گے_

۳_ بنى اسرائيل كا دينى افكار اور آراء ميں وہم و گمان پر اعتمادكرنا_و حسبوا الا تكون فتنة

۴_ انبياءعليه‌السلام اور ان كے دين سے نسبت كى بناپر خدا وند عالم كے امتحان اور عذاب سے محفوظ رہنا موہوم اور بے بنياد خيال ہے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و حسبوا الا تكون فتنة اس آيہ شريفہ كے آيت ۶۹ سے پائے جانے والے ارتباط سے پتہ چلتا ہے كہ بنى اسرائيل كے خدا كے امتحان اور عذاب سے آسودہ خاطر ہونے كى وجہ ان كا اسرائيل اور دين يہود كى جانب منسوب ہونا تھا اور جملہ'' حسبوا ...'' اس خيال كے زعم باطل ہونے كى دليل ہے_

۵_ بنى اسرائيل اپنے دين اور نسل كے بارے ميں

۵۸۵

گھمنڈ ميں مبتلا تھے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و حسبوا الا تكون فتنة

بہت سے مفسرين كا نظريہ ہے كہ بنى اسرائيل كے عقيدہ (خدا كے امتحان اور عذاب سے نجات) كى وجہ يہ تھى كہ وہ اسرائيل كى نسل سے تعلق ركھتے ہيں اور يہوديت يا نصرانيت كى طرف منسوب ہيں _آيت ۶۹جو صرف دين كى طرف نسبت كو سعادت كيلئے مؤثر و مفيد نہيں سمجھتى اس نظريہ كى جانب اشارہ ہوسكتى ہے_

۶_ بنى اسرائيل كا لاپروائي كے ساتھ عہد خداوندى كو توڑنا، انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا اور انہيں قتل كرنا اس وجہ سے تھا كہ ان كا يہ عقيدہ تھا كہ وہ ہر صورت ميں عذاب سے محفوظ ہيں _فريقا كذبوا و فريقا يقتلون_ و حسبوا الا تكون فتنة

۷_ بنى اسرائيل كے بے بنياد عقائد ميں سے ايك يہ وہم و گمان تھا كہ انہيں عہد شكني، انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنے پر كوئي سزا نہيں ملے گي_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و حسبوا الا تكون فتنة

مذكورہ بالا مطلب ميں '' فتنة '' كو عذاب كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ بنى اسرائيل كے اس وہم و گمان نے كہ وہ خداوند عالم كے عذاب اور امتحان سے محفوظ رہيں گے ان ميں حق بات سننے كى صلاحيت اور دينى بصيرت كو بالكل ختم كرديا_فعموا و صموا

۹_ بنى اسرائيل كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنا ان كيلئے حق كى پہچان اور دينى بصيرت سے محروميت كا سبب بنا_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون فعموا و صموا جملہ'' عموا و صموا ''جملہ ''حسبوا ...'' پر متفرع ہونے كے علاوہ جملہ'' فريقا كذبوا ...'' پر بھى متفرع ہوسكتا ہے_

۱۰_ عمل اور فكر ايك دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہيں _فريقا كذبوا و فريقا يقتلون _ و حسبوا الا تكون فتنة فعموا و صموا بنى اسرائيل كا سزا نہ پانے كا عقيدہ ان كى طرف سے لاپروائي كے ساتھ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے اور انہيں قتل كرنے كا سبب بنا ( يہ فكر كے عمل ميں مؤثر ہونے كا نمونہ ہے )اور يہ ناروا عمل ان كے اندھے اور بہرے پن كا سبب بنا (يہ عمل كے فكر ميں مؤثر ہونے كا نمونہ ہے )_

۱۱_ بنى اسرائيل ايك زمانے ميں كچھ عرصہ كيلئے پسنديدہ عمل اور صحيح دينى فكر كى جانب مائل ہوئے_

ثم تاب الله عليهم

۵۸۶

چونكہ گذشتہ آيات بنى اسرائيل كے ناروا عمل اور ناپسنديدہ كردار نيز غلط دينى افكاركى وضاحت كررہى تھيں لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انہوں نے ہر دو جہات سے توبہ كي_

۱۲_ تاريخ كے ايك حصے ميں بنى اسرائيل توبہ كرتے ہوئے خداوند عالم كى جانب لوٹ آئے_ثم تاب الله عليهم

اہل لغت نے ''بندے پر خداوند عالم كى توبہ ''كا معنى توبہ كى توفيق كيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كى طرف سے ناروا عمل اور كردار پر پچھتاوے اور غلط دينى افكار ترك كرنے كے بعد ان كى توبہ قبول كرلي_ثم تاب الله عليهم بندوں كو توبہ كى توفيق دينے كا لازمہ يہ ہے كہ ان كى توبہ قبول كى جائے_

۱۴_ بنى اسرائيل كى توبہ قبول كيے جانے كے بعد ان كى فكرو نظر ميں اصلاح ہوئي_ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا جملہ'' ثم عموا و صموا'' ميں موجود كلمہ ''ثم'' سے معلوم ہوتا ہے كہ جب بنى اسرائيل پر رحمت خداوندى نازل ہوئي اور بارگاہ خداوندى ميں ان كى توبہ قبول ہوئي تو ان كى كھوئي ہوئي بصيرت واپس آگئي، اگر چہ ايك مدت كے بعد وہ دوبارہ اپنى بصيرت كھو بيٹھے اور ناروا اعمال كى جانب مائل ہوگئے_

۱۵_ صحيح فكر و بصيرت رحمت خداوندى كا ايك جلوہ ہے_فعموا و صموا ثم تاب الله عليهم مذكورہ بالا مطلب ميں بنى اسرائيل پر خدا وند عالم كى توبہ كا معنى ان پررحمت الہى كا نزول ليا گيا_

۱۶_ بہت سے بنى اسرائيل توبہ كى خلاف ورزى كركے حاصل كى ہوئي بصيرت كھو بيٹھے اور ناروا اعمال كے مرتكب ہوگئے_فعموا و صموا ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا والله بصير بما يعملون

۱۷_ بہت سارے بنى اسرائيل نے توبہ كى خلاف ورزى كي_ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا كثير منهم

۱۸_ ايك راہ پر گامزن لوگوں كى كثير تعداد اس راہ كى حقانيت كى دليل نہيں بن سكتي_ثم عموا و صموا كثيرا منهم

۱۹_ بعض بنى اسرائيل اپنى توبہ پر پابند رہنے كى وجہ سے صحيح دينى بصيرت اور افكارسے بہرہ مند ہوئے_

ثم عموا و صموا كثير منهم

۲۰_ خداوند متعال كى بنى اسرائيل كے اعمال و كردارپر ہمہ پہلو نظارت _والله بصير بما يعملون

۵۸۷

۲۱_ خداوند متعال كى بنى اسرائيل كے ظالم و بد كردار لوگوں كو تہديد_ثم عموا و صموا كثير منهم والله بصير بما يعملون ظالم و گناہگار لوگوں كے اعمال و كردار سے خداوند متعال كى آگاہى كا تذكرہ كرنے كا ايك مقصد انہيں عذاب و غيرہ كى تنبيہ و تہديد كرنا ہے_

۲۲_ اعمال پر خداوند عالم كى نظارت اور آگاہى كو ملحوظ ركھنا جرائم اور ناپسنديدہ اعمال كے ارتكاب سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_والله بصير بما يعملون انسانوں كے اعمال اور كردار سے خدا وند عالم كى آگاہى كے ذكر كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ انہيں خدا كى دائمى نظارت كى جانب متوجہ كيا جائے تا كہ وہ ناروا اعمال كے ارتكاب سے اجتناب كريں _

۲۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہم عصر بنى اسرائيل كو خبردار كيا ہے كہ مبادا وہ بھى اپنے اسلاف كے نقش قدم پر چلتے ہوئے دوبارہ عہد شكني، انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور ان كے قتل جيسے ناروا اعمال كے مرتكب ہوں _

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل والله بصير بما يعملون گذشتہ افعال ميں ماضى (حسبوا ا،عموا و صموا )استعمال كرنے كے برخلاف يہاں پر فعل مضارع و ''يعملون'' لانے سے پتہ چلتا ہے كہ جملہ'' واللہ بصير ...'' پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہم عصر بنى اسرائيل كى طرف بھى ناظر ہے_

اصلاح:اصلاح كاپيش خيمہ ۱۴

اكثريت:اكثريت كى قدر و قيمت ۱۸

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۲۳; اللہ تعالى كى جانب سے امتحان ۱، ۴;اللہ تعالى كى جانب سے عذاب ۴;اللہ تعالى كى دھمكى ۲۱;اللہ تعالى كى رحمت ۱۵; اللہ تعالى كى نظارت ۲۰، ۲۲; اللہ تعالى كے امتحان سے محفوظ رہنا ۸;اللہ تعالى كے امتحان كا عمومى ہونا ۲ ; اللہ تعالى كے عذاب سے محفوظ رہنا ۶، ۸

امتحان:امتحان سے محفوظ رہنا ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۶;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۷; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۹;انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كى سزا ۷ ; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے اثرات ۹;انبياءعليه‌السلام كى جانب منسوب ہونا ۴

بصيرت:بصيرت كا پيش خيمہ ۱۴;دينى بصيرت كے موانع ۸

۵۸۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۶، ۷، ۹، ۲۳ ;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۹، ۲۳; بنى اسرائيل كا امتحان ۸;بنى اسرائيل كا اندھاپن ۸;بنى اسرائيل كا بہرہ پن ۸;بنى اسرائيل كا دين ۵; بنى اسرائيل كا رجحان ۱۱، ۱۶; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱، ۳، ۶، ۷;بنى اسرائيل كا كردار ۳، ۱۱;بنى اسرائيل كا عمل۲۰;بنى اسرائيل كا گھمنڈ ۵;بنى اسرائيل كا ناپسنديدہ عمل ۱۶;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۲۳;بنى اسرائيل كو دى جانے والى دھمكى ۲۱;بنى اسرائيل كى اصلاح ۱۴;بنى اسرائيل كى اكثريت ۱۶، ۱۷ ;بنى اسرائيل كى بصيرت ۱۴;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۱، ۱۲;بنى اسرائيل كى توبہ ۱۲، ۱۳، ۱۴;بنى اسرائيل كى توبہ شكنى ۱۶، ۱۷;بنى اسرائيل كى سيرت۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶، ۲۳;بنى اسرائيل كى محروميت ۹;بنى اسرائيل كى نسل پرستى ۵;بنى اسرائيل ميں وہم و گمان ۳;صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۲۴; نيك و صالح بنى اسرائيل۱۹

توبہ:توبہ كى قبوليت ۱۳; توبہ كى قدر و قيمت ۱۹; توبہ كے اثرات ۱۴; ناپسنديدہ تعقل سے توبہ كرنا ۱۳; ناپسنديدہ عمل سے توبہ كرنا ۱۳

حق:حق كا معيار ۱۸;حق كى تشخيص كے موانع ۹

ذكر:خدا وند عالم كا ذكر ۲۲

سننا :سننے كے موانع ۸

عذاب:عذاب سے محفوظ رہنا ۴;عذاب سے نجات پانا ۷

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱، ۴، ۶، ۷، ۸;صحيح عقيدے كا سرچشمہ ۱۵

علم:علم اور عمل ۲۲

عمل:عمل كے اثرات ۱۰;ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۲۲

عہد شكنى :عہد شكنى كى سزا ۷

غور و فكر:صحيح غور و فكر كا پيش خيمہ ۱۹; صحيح غور و فكر كا سرچشمہ ۱۵;غور و فكر كے اثرات ۱۰

متكبرين: ۵

۵۸۹

آیت ۷۲

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُواْ اللّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّهُ عَلَيهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

يقينا وہ لوگ كافر ہيں جن كا كہنا ہے كہ الله وہى مسيح بن مريم ہيں جبكہ خود مسيح كا كہنا ہے كہ اے بنى اسرائيل اپنے اور ميرے پروردگار كى عبادت كرو_ جو كوئي اس كاشريك قرار دے گا اس پر خدا نے جنت حرام كردى ہے اور اس كا انجام جہنم ہے او رظالموں كا كوئي مددگار نہ ہوگا_

۱_ بعض عيسائيوں كا عقيدہ تھا كہ الوہيت حضرت عيسيعليه‌السلام ميں منحصر ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم چونكہ بعد والى آيہ شريفہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى الوہيت و خدائي كے بارے ميں عيسائيوں كا عقيدہ بيان كررہى ہے كہ خدائي حضرت عيسيعليه‌السلام ميں منحصر نہيں ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس آيت ميں بيان ہونے والا عقيدہ تمام عيسائيوں كا نہيں بلكہ بعض كا عقيدہ تھا_ مجمع البيان ميں آيا ہے كہ يہ فرقہ يعقوبيہ كا عقيدہ تھا_ وہ معتقد تھے كہ

خداوندعالم اور حضرت مسيحعليه‌السلام ذات ميں متحد ہو كر ايك چيز بن گئے ہيں _

۲_ جو لوگ حضرت عيسيعليه‌السلام كو خدا خيال كرتے ہيں وہ بلاشك و شبہ كافر ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي اور الوہيت كا دعوي عيسائيوں كا خدا كے ساتھ عہد و پيمان توڑنے كا واضح اور روشن مصداق ہے_

۵۹۰

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام نہ خداہيں نہ خدا كے بيٹے بلكہ حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے ہيں _المسيح ابن مريم

۵_ عيسائيوں نے اعتراف كيا ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے ہيں _قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا حضرت مريمعليه‌السلام كے بطن سے پيدا ہونا اس بات پر واضح اور روشن گواہى ہے كہ وہ خدا نہيں ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

حضرت عيسيعليه‌السلام كو صراحت كے ساتھ حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا قرار دينا اس حقيقت پر واضح دليل ہے كہ اولاد (مخلوق)ہونا اور الوہيت آپس ميں متصادم ہيں _

۷_ بشر يا غيربشر سے پيدا ہونے والا كبھى بھى خدا نہيں ہوسكتا_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام خدا وند عالم كى جانب سے بنى اسرائيل كى طرف بھيجے گئے پيغمبر تھے_و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدو الله ربى و ربكم

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو خدائے واحد كى عبادت اور توحيد ربوبى كى دعوت دي_و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدو الله ربى و ربكم

۱۰_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے كبھى بھى لوگوں كو اپنى پوجا كرنے كى دعوت نہيں دى بلكہ وہ اس سے پاك و منزہ ہيں _

اعبدوا الله ربى و ربكم

۱۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا خدائے واحد و يكتا كى عبادت كى دعوت دينا ان كے خدا نہ ہونے پر واضح دليل ہے_

قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدوا ''و قال المسيح'' جملہ حاليہ ہے اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي و الوہيت كى نفى پر ايك دليل ہے_

۱۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كى موجودگى ميں اپنے آپ كو اور تمام انسانوں كو خدا كا مملوك، اس كا بندہ اور اسى كے تحت تدبير قرار ديا_يا بنى اسرائيل اعبدوا الله ربى و ربكم

۵۹۱

۱۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي كے قائل عيسائي در حقيقت ان كى تعليمات سے روگردان اور منحرف لوگ تھے_

لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح يا بنى اسرائيل اعبدوا الله

۱۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي كے معتقد عيسائي كافر اور مشرك لوگ تھے_لقدكفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم انه من يشرك بالله

۱۵_ غير اللہ كى الوہيت اور ربوبيت كے قائل افراد كافر اور مشرك ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم انه من يشرك بالله

۱۶_ خداوند عالم كے بارے ميں شرك كفر كے زمرے ميں آتا ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح من يشرك بالله

۱۷_ نصاري كا كفر و شرك كى طرف رجحان اس بات كى علامت ہے كہ اديان الہى كى طرف ظاہرى نسبت غير مفيد ہوتى ہے_ان الذين هادوا والصابئون والنصاري لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

آيت ۶۹ ميں بيان ہوا ہے كہ صرف اديان الہى كى طرف نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر واقع نہيں ہوتى اور يہ آيہ شريفہ اس حقيقت كيلئے دليل و برہان كى حيثيت ركھتى ہے_

۱۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو شرك كے برے انجام سے خبردار كيا تھا_قال المسيح انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة بظاہر جملہ'' انہ من يشرك ...'' حضرت عيسيعليه‌السلام كے كلام سے اقتباس ہے_

۱۹_ خداوند متعال نے مشركين پر جنت كو حرام كر ديا ہے_انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة

۲۰_ مشركين كا ٹھكانہ دوزخ كى آگ ہے_انه من يشرك بالله مأواه النار

۲۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت و خدائي كے معتقد جنت سے محروم اور جہنم كى آگ ميں گرفتار ہونگے_

قالوا ان الله هو المسيح فقد حرم الله عليه الجنة و مأواه النار

۲۲_ ستم كاروں كے پاس جہنم كى آگ سے چھٹكارا پانے كيلئے كوئي يار و مددگار نہيں ہوگا_

و ما للظالمين من انصار

۵۹۲

۲۳_ كفر اور شرك ظلم كے زمرے ميں آتے ہيں _انه من يشرك بالله و ما للظالمين من انصار

۲۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور خدائي كا عقيدہ ظلم ہے_ان الله هو المسيح و ما للظالمين من انصار

۲۵_ حضرت عيسيعليه‌السلام ہرگز اپنى امت كے مشركين كى شفاعت نہيں كريں گے_قالوا ان الله هو المسيح و ما للظالمين من انصار جملہ'' و ما للظالمين من انصار'' عيسائيوں كے اس عقيدہ كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام انہيں جہنم سے نجات دلانے كيلئے شفاعت كريں گے_

۲۶_ قيامت كے دن كچھ شفاعت كرنے والے موجود ہوں گے_و ما للظالمين من انصار

''للظالمين ''كومقدم كرناجو حصر پر دلالت كرتا ہے اس بات كى علامت ہے كہ قيامت ميں بعض مددگار اور شفاعت كرنے والے موجود ہوں گے اور صرف ظالمين ان كى مدد و شفاعت سے محروم رہيں گے_

۲۷_ شرك سب سے بڑا گناہ كبيرہ اور جہنم كے عذاب ميں گرفتارہونے كا باعث بنتا ہے_انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة و مأواه النار حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے: (اكبر الكبائر الشرك بالله يقول الله عزوجل: ''انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة و مأوه النار .'')(۱) سب سے بڑا گناہ كبيرہ خدا كے بارے ميں شرك ہے_ چنانچہ ارشاد بارى تعالى ہے كہ جو بھى خدا كے بارے ميں شرك كا مرتكب ہو خدا وند عالم نے اس پر جنت حرام كردى ہے اور اس كا ٹھكانہ جہنم ہے_

الله تعالى:ا لله تعالى كى تدبير ۱۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۷;غير خدا كى الوہيت ۱۵

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل ۸;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۱۸

بہشت:بہشت سے محروم ہونا ۱۹، ۲۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱ ص ۲۸۵ ح ۳۳ ب ۲۸; بحار الانوار ج۷۹ص ۶ح ۷_

۵۹۳

توحيد:توحيد ربوبى ۹;توحيد عبادى ۹

جہنم:جہنم سے نجات كے موانع ۲۲; جہنم كى آگ ۲۰; جہنم كے اسباب ۲۱، ۲۷

دين:دين قبول كرنے كا دكھاوا ۱۷

ربوبيت:غير خدا كى ربوبيت ۱۵

روايت: ۲۷

شرك:خدا كے بارے ميں شرك ۱۶;شرك كا انجام ۱۸; شرك كا ظلم ۲۳; شرك كا گناہ ۲۷; شرك كى طرف ميلان ۱۷

شفاعت كرنے والے:قيامت ميں شفاعت كرنے والوں كى موجودگى ۲۶

ظالم:ظالموں كا بغيرپناہ كے ہونا ۲۲ ;ظالمين جہنم ميں ۲۲

ظلم:ظلم كے موارد ۲۳، ۲۴

عبادت:عبادت خدا كى دعوت ۹، ۱۱

عذاب:عذاب كے اسباب ۲۷

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱، ۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۲۴ ;باطل عقيدے كى سزا ۲۱

عہد شكنى :عہد شكنى كے موارد ۳

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۸،۹; حضرت عيسيعليه‌السلام كا بشر ہونا ۴،۵،۶;حضرت عيسيعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۱۸;حضرت عيسيعليه‌السلام كى تعليمات ۱۲;حضرت عيسي كو منزہ قرار دينا ۱۰; حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت ۱،۲،۳،۱۳، ۱۴،۲۱،۲۴;حضرت عيسي كى الوہيت كى نفى ۴،۶ ، ۱۱; حضرت عيسي كى تعليمات ۲۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى دعوت ۹،۱۰،۱۱; حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت ۸; حضرت عيسيعليه‌السلام كى شفاعت ۲۸;حضرت عيسيعليه‌السلام كى والدہ ۴; حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولادت ۴،۶

عيسائي:عيسائيوں كا بھٹك جانا ۱۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۱، ۵، ۱۴; عيسائيوں كا خدا كے ساتھ عہد ۳;عيسائيوں كا ميلان ۱۷;عيسائيوں كى عہد شكنى ۳; كافر عيسائي ۱۴;مشرك عيسائي ۱۴

۵۹۴

قيامت:قيامت ميں شفاعت ۲۶

كفار: ۲، ۱۴، ۱۵

كفر:كفر كا ظلم ۲۳;كفر كى جانب ميلان۱۷;كفر كے موارد ۱۶

گناہ:گناہ كبيرہ ۲۷

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا ۴، ۵، ۶

مشركين:۱۴، ۱۵مشركين جہنم ميں ۲۰;مشركين كى شفاعت ۲۵; مشركين كى محروميت ۱۹

آیت ۷۳

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ ثَالِثُ ثَلاَثَةٍ وَمَا مِنْ إِلَـهٍ إِلاَّ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِن لَّمْ يَنتَهُواْ عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

يقينا وہ لوگ كافر ہيں جن كا كہنا يہ ہے كہ الله تين ميں كا تيسرا ہے_ حالانكہ الله كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے او راگر يہ لوگ اپنے قول سے باز نہ آئيں گے تو ان ميں سے كفر اختيار كرنے والوں پر دردناك عذاب نازل ہوجائے گا_

۱_ بعض عيسائي الوہيت ميں تثليث كے معتقد _لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

كلمہ'' ثالث ثلاثة'' كا مطلب تين ميں سے ايك ہے اور اس سے مراد اللہ تعالى، حضرت عيسىعليه‌السلام اور روح القدس ہيں _چونكہ وہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور روح القدس كى الوہيت كے قائل تھے لہذا ''اللہ ثالث ثلاثة'' كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال تين اقنوم( باپ، بيٹا، اور روح القدس )ميں سے ايك

اقنوم ہے جسے الوہيت حاصل ہے اس عقيدہ كو اصطلاح ميں عقيدہ تثليث كہا جاتا ہے_

۲_ بلاشك و شبہ تثليث كے معتقد لوگ كافر ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

۳_ عيسائيوں ميں الوہيت كے بارے ميں مختلف عقائد پائے جاتے تھے_

۵۹۵

قالوا ان الله هو المسيح لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

۴_ خدائے واحد و يكتا كے علاوہ كوئي خدا وجود نہيں ركھتا_ما من اله الا اله واحد

۵_ الوہيت اور تعدد ميں تضاد پايا جاتا ہے_ان الله ثالث ثلاثة و ما من اله الا اله واحد

۶_ خداوند متعال نے مشركين اور تثليث كے معتقد لوگوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دى ہے_ما من اله الا اله واحد و ان لم ينتهوا عما يقولون

۷_ دردناك عذاب تثليث كے معتقد افراد كے انتظار ميں ہے_ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم

۸_ تثليث كو شرك آميز سمجھنے كے باوجود يہ عقيدہ اختيار كرنا قيامت ميں دردناك عذاب كا باعث بنے گا_

ان لم ينتهوا عما يقولون ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم

۹_ تثليث كے معتقد بعض افراد اس كے شرك آميز ہونے سے لاعلمى و ناآگاہى كى بناپر نہ كافر ہيں نہ مشرك_

ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم بظاہر'' منھم'' كى ضمير تثليث كے معتقد افراد كى جانب لوٹ رہى ہے_ اس مبنا كے مطابق كلمہ''منھم'' كى بناپر تثليث كے قائل افراد دو حصوں ميں تقسيم ہوتے ہيں : كافر اور غير كافر_ يہ كہا جاسكتا كہ اس فرق كى اصل وجہ ان كا معني تثليث سے آگاہ يا ناآگاہ ہونا ہے_ يعنى جو لوگ اس حقيقت سے ناواقف ہيں كہ عقيدہ تثليث اور الوہيت (توحيد) آپس ميں ہم آہنگ نہيں ہيں انہيں كافر نہيں كہا جاسكتا اور وہ دردناك عذاب ميں مبتلا نہيں ہوں گے_

۱۰_ دردناك عذاب سے محفوظ رہنا،يكتاپرستى اور كفر آميز گفتگو سے اجتناب كا مرہون منت ہے_و ما من اله الا اله واحد و ان لم ينتهوا عما يقولون عذاب اليم

۱۱_ كسى بھى شخص كى گفتگو اس كے افكار و عقائد پر گواہى اور اسكے ايمان يا كفر كے اثبات كيلئے كافى ہوتى ہے_

لقد كفر الذين قالوا و ان لم ينتهوا عما يقولون كلمہ'' زعموا ''اور'' اعتقدوا'' كى بجائے كلمہ ''قالوا'' اور ''يقولون ''كا استعمال مذكورہ بالامطلب كى وجہ ہے_

۵۹۶

الله تعالى:الله تعالى كى دعوت ۶

الوہيت:الوہيت كى خصوصيت۵;الوہيت ميں تثليث ۱

ايمان:ايمان كے تشخيص دينے كى روش ۱۲

تثليث:عقيدہ تثليث ۶، ۹;عقيدہ تثليث كا شرك ۸; عقيدہ تثليث كا كفر ۲;عقيدہ تثليث كى سزا ۷;

توحيد:توحيد ذاتى ۴;توحيد عبادى ۶;توحيد عبادى كے اثرات ۱۱; توحيد كى دعوت دينا ۶

جہالت:جہالت كے اثرات ۹

شرك:شرك كے موارد ۸;شرك كے موانع ۹

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۱۲

عذاب:عذاب سے نجات ۱۱; عذاب كے اسباب ۷، ۸; عذاب كے مراتب ۷، ۸، ۱۰، ۱۱

عقيدہ:عقيدے كى پہچان كا طريقہ ۱۲

عيسائي:الوہيت عيسائيوں كى نظر ميں ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۱، ۳; عيسائيوں ميں اختلاف ۳;

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كے اندازہ لگانے كامعيار۱۲

كفار: ۲كفار پر عذاب ۱۰;كفار كا انجام ۱۰

كفر:كفر تشخيص دينے كى روش ۱۲;كفر كے موانع ۹

گفتگو:گفتگو كے اثرات ۱۲

مشركين:مشركين كا انجام ۱۰;مشركين كو دعوت۶;مشركين كو عذاب ۱۰

ناروا گفتگو كرنا:ناروا گفتگو كرنے سے اجتناب ۱۱

۵۹۷

آیت ۷۴

( أَفَلاَ يَتُوبُونَ إِلَى اللّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

يہ لوگ خدا كى بارگاہ ميں توبہ اور استغفار كيوں نہيں كرتے جب كہ الله بہت بخشنے والااور مہربان ہے _

۱_ خداوند متعال نے تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے معتقد افراد كو استغفار كرنے اور اپنى جانب پلٹ آنے كى دعوت دى ہے_افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه گذشتہ آيات(قالوا ان الله هو المسيح قالوا ان الله ثالث ثلاثة ) كے قرينہ كى بناپر'' يتوبون ...'' كا فاعل عيسائي ہيں اور توبہ و استغفار كا متعلق حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور تثليث كا عقيدہ ہے يعنى اس عقيدہ سے توبہ و استغفار كريں _

۲_ خداوند متعال نے عيسائيوں كى اپنے باطل عقيدہ (حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور تثليث )پر بضد اور ڈٹے رہنے كى وجہ سے مذمت و سرزنش كى ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح افلا يتوبون الى الله

''افلا يتوبون ...'' ميں تو بيخى استفہام عيسائيوں كى اپنے كفر آميز عقائد سے توبہ اور استغفار نہ كرنے كى بناپر سرزنش اور مذمت كيلئے استعمال كيا گيا ہے_

۳_ گذشتہ خطاؤں كى مغفرت طلب كرنے كے ساتھ ساتھ خداوند عالم كى جانب لوٹنا لازمى ہے_افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه

۴_ مشركين كيلئے دردناك عذاب سے چھٹكارا پانے كى راہ يہ ہے كہ وہ توحيد كى جانب لوٹ آئيں اور خداوند متعال سے مغفرت طلب كريں _ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم_ افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه

۵_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (انتہائي مہربان) ہے_والله غفور رحيم

۶_ خداوند متعال كى رحمت و مغفرت كى وسعت كفار اور مشركين كى توبہ اور استغفار كے قبول كيے جانے كا پيش خيمہ ہے _افلا يتوبون و الله غفور رحيم

۵۹۸

۷_ خداوند متعال كى مغفرت اور خاص رحمت سے بہرہ مند ہونے كى شرط توبہ و استغفار ہے_افلا يتوبون والله غفور رحيم

۸_ خطاكاروں كو توبہ اور استغفار كى ترغيب دلانے كيلئے انہيں خدا وند عالم كى وسيع رحمت و مغفرت كى جانب متوجہ كرنا لازمى ہے_افلا يتوبون و الله غفور رحيم خطاكاروں كو لوٹ آنے اور توبہ كرنے كى دعوت دينے كے بعد خدا كيلئے اس كى مغفرت اور وسيع رحمت جيسى صفات بيان كرنے كا مقصد انہيں استغفار كى ترغيب دلانا ہے اور يہ ان تمام لوگوں كيلئے درس ہے جو انسانوں كى توبہ اوران كے خدا تعالى كى جانب لوٹ آنے كے خواہاں ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا مذمت كرنا ۲;اللہ تعالى كى دعوت ۱; اللہ تعالى كى رحمت ۶، ۸;اللہ تعالى كى مغفرت ۵، ۶، ۸; اللہ تعالى كى مغفرت كى شرائط ۷; اللہ تعالى كى مہربانى ۵

استغفار:استغفار كى اہميت ۳; استغفار كى تشويق ۸;ا ستغفار كى دعوت ۱; استغفار كے اثرات ۴، ۷; استغفار كے قبول ہونے كاپيش خيمہ۶; شرك سے استغفار ۱

اسماء و صفات:رحيم ۵;غفور ۵بخشش خدا جن كے شامل حال ہے :۷

تثليث:عقيدہ تثليث ۱، ۲

تحريك:تحريك كے اسباب ۸

توبہ:توبہ كى اہميت ۳; توبہ كى تشويق ۸; توبہ كى دعوت ۱;توبہ كے اثرات ۷; توبہ كے قبول ہونے كا پيش خيمہ ۶;شرك سے توبہ ۱

توحيد:توحيد كے اثرات ۴

رحمت خدا جن كے شامل حال ہے: ۷

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۴;عذاب كے مراتب ۴

عقيدہ:باطل عقيدہ ۲

علم:علم اور عمل ۹

عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت ۱، ۲

۵۹۹

عيسائي:عيسائيوں كا عقيدہ ۲;عيسائيوں كو دعوت ۱; عيسائيوں كى سرزنش ۲

كفار:كفار كا استغفار ۶;كفار كى توبہ ۶

مشركين:مشركين كا استغفار ۶;مشركين كى توبہ ۶

مغفرت:مغفرت كى درخواست كرنا ۴

آیت ۷۵

( مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ كَانَا يَأْكُلاَنِ الطَّعَامَ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ )

مسيح بن مريم كچھ نہيں ہيں صرف ہماے رسول ہيں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چكے ہيں او ران كى ماں صديقہ تھيں اور وہ دونوں كھانا كھا يا كرتے تھے_ ديكھو ہم اپنى نشانيوں كو كس طرح واضح كركے بيان كرتے ہيں او رپھر ديكھو كہ يہ لوگ كس طرح بہكے جار ہے ہيں _

۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے اور خدا كے بھيجے ہوئے رسول تھے_ما المسيح ابن مريم الا رسول

۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام نہ تو خدا ہيں اور نہ خدا كے بيٹے_ما المسيح ابن مريم الا رسول

جملہ'' ما المسيح ...'' ميں حصر اضافى ان باطل عقائد كى طرف اشارہ ہے جن كا عيسائي حضرت عيسيعليه‌السلام كے بارے ميں اظہار كرتے تھے اور ان ميں سے بعض كى جانب گذشتہ آيات ميں اشارہ ہوا ہے_

۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے كئي ايك رسول مبعوث

۶۰۰