تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 146830
ڈاؤنلوڈ: 3390


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 146830 / ڈاؤنلوڈ: 3390
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

آیت ۸۷

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُحَرِّمُواْ طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ )

ايمان والو جن چيزوں كو خدا نے تمہارے لئے حلال كيا ہے انہيں حرام نہ بناؤ اور حد سے تجاوز نہ كرو كہ خدا تجاوز كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے_

۱_ اہل ايمان كو خدا وند عالم كى پاك و پاكيزہ اور حلال نعمات سے بہرہ مند ہونے سے خود كونہيں روكنا چاہيئے_

يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ'' لا تحرموا ...'' كى بيان كردہ تحريم، تحريم عملى ہو، يعنى خدا كى حلال اشياء كو حرام سمجھے بغير ان سے استفادہ نہ كرنا اور پرہيز كرنا_

۲_ دين ميں بدعت اور خدا كے حلال و حرام ميں تبديلى كرنا حرام ہے_يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم و لا تعتدوا اس احتمال كى بناپر كہ تحريم حلال كا مطلب خدا كى حلال كى ہوئي اشياء كو حرام سمجھنا ہو_

۳_ صرف خداوند متعال قوانين و احكام كى تشريع اور وضع كى صلاحيت ركھتا ہے_لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم

۴_ مؤمنين كو خداوند عالم كے پاك و پاكيزہ اور حلال مواہب كو قسم يا كسى اور طريقے سے اپنے اوپر حرام نہيں كرنا چاہيئے_يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم آيات كے اس حصے اور آيت ۸۹ميں بيان كردہ قسم كے احكام كے ارتباط كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ'' لا تحرموا ...'' سے مراد قسم يا اس جيسے كسى اور ذريعے سے طيبات (حلال اشيائ) كو حرام قرار دينے سے منع كرنا ہے، اور اس بناپر تحريم سے مراد حقيقى اور واقعى تحريم (حرام كرنا) ہوگي_

۶۴۱

۵_ خداوند متعال كے پاك و پاكيزہ مواہب سے بہرہ مند ہونے اور استفادہ كرنے كيلئے سب سے زيادہ موزوں انسان مؤمنين ہيں _يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم تمام لوگوں كى بجائے صرف اہل ايمان كو مخاطب قرار دينا اور پھر انہيں حلال و پاكيزہ اشياء سے استفادہ كرنے كى نصيحت و تاكيد كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ مواہب خداوندى سے بہرہ مندى كے سب سے زيادہ موزوں افراد صرف مومنين ہيں _

۶_ رہبانيت اوردنياوى نعمات كو افراط كى حد تك ترك كرنا دين اسلام كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_

لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم

۷_ جو چيز خداوند متعال كى طرف سے حلال ہے وہ پاك و پاكيزہ اوراچھى ہے_

لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم طيب اس چيز كو كہتے ہيں جو انسان كے دل كو بھائے، اور طيبات كا ''ما احل اللہ'' كى طرف اضافہ اضافہ بيانيہ ہے، يعنى ''ما احل '' طيبات كى تفسير ہے، گويا سوال ہو رہا ہے كہ طيبات كس كو كہاجاتا ہے اور جواب ديا جارہا ہے كہ جو كچھ خداوند متعال نے حلال قرار ديا ہے_

۸_ خداوند متعال كے احكام اور قوانين طبع انسانى كے ساتھ سازگار ہيں _لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم

اگر چہ مقصود (نہى از تحريم حلال) سمجھانےكيلئے كلمہ طيبات ذكر كرنے كى ضرورت نہيں تھى ليكن اس كے باوجود اسے ذكر كرنے كا مقصد اس حقيقت كى جانب اشارہ ہے كہ خداوند عالم كى حلال كردہ اشياء انسانى طبع كے مطابق اور ان كى لذت كا موجب ہيں _

۹_ ماديات سے استفادہ كرنے كا جواز ان كے انسانى طبيعت كے ساتھ سازگار اور متناسب ہونے پر موقوف ہے_

لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم

۱۰_ دين اسلام كے احكام و قوانين كى بنياد انسانوں كى مصلحت ہے_طيبات ما احل الله لكم

لفظ ''طيب ''كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كے دل كو بھائے جبكہ'' لكم'' كى لام منفعت كيلئے ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند متعال نے مختلف چيزوں كو حلال كرتے وقت انسانوں كى مصلحت اور فائدے كو ملحوظ ركھا ہے_

۱۱_ مواہب اور طيبات سے استفادہ كرنے ميں اعتدال و ميانہ روى كى مراعات اور افراط و تفريط سے اجتناب كرنا لازمى ہے_لا تحرموا و لا تعتدوا

۶۴۲

اس احتمال كى بناپر كہ جملہ'' لا تعتدوا، ''لا تحرموا طيبات ما احل اللہ'' كيلئے تاكيد يا تفسير نہيں ، بلكہ توضيح ہو، يعنى حلال اشياء سے استفادہ كرو، ليكن حد سے تجاوز نہ كرو_

۱۲_ خداوند متعال كى جانب سے معين كردہ احكام اور قوانين كے دائرے ميں حركت كرنا لازمى ہے_لا تحرموا و لا تعتدوا

۱۳_ حلال كو حرام قرار دينا اور احكام خدا ميں تبديلى كرنا خدا وند عالم كى حدود اور قوانين سے تجاوز ہے_

لا تحرموا و لا تعتدوا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جملہ'' و لا تعتدوا'' جملہ ''لا تحرموا ...'' كيلئے تاكيد اور تفسير ہو_

۱۴_ انسان كا اپنے آپ كو خدا كے پاك اور حلال مواہب سے محروم كرنا خود اپنے آپ كو نقصان پہنچانا ہے_

و لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم و لا تعتدوا اگر تحريم طيبات كا معنى اپنے آپ كو مواہب الہى سے محروم كرنا ليا جائے تو ممكن ہے جملہ ''لاتعتدوا'' ، جملہ ''لا تحرموا ...'' كا فلسفہ بيان كررہاہو، يعنى مبادا طيبات سے دريغ كرو كيونكہ يہ كام اپنے اوپر ظلم و تعدى اور خود اپنے حقوق كو پامال كرنا ہے_

۱۵_ اہل ايمان كيلئے محرمات الہى سے اجتناب كرنا لازمى ہے_يا ايها الذين آمنوا لا تعتدوا

كہا جاسكتا ہے كہ گذشتہ جملہ''لا تحرموا طيبات ما احل اللہ'' كے قرينہ كى بناپر''لا تعتدوا'' سے مراد محرمات كا ارتكاب ہے، اور چونكہ محرمات كا ارتكاب حلال اشياء كو حرام قرار دينے سے زيادہ نقصان دہ ہے لہذا اسے تجاوز و تعدى سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۶_ احكام دين ميں تغير و تبدل كرنا اور خداوند عالم كى حدود و قوانين سے تجاوز كرنا ايمان كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_يايها الذين آمنوا لاتحرموا و لاتعتدوا

۱۷_ دنيا ميں مواہب الہى سے استفادہ كرنے ميں افراط و تفريط سے كام لينا ايمان كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا و لا تعتدوا

۱۸_ حد سے تجاوز كرنے والے محبت خداوندى سے محروم ہوتے ہيں _ان الله لا يحب المعتدين

۱۹_ خدا كے پاك و حلال مواہب سے استفادہ كرنے ميں افراط و تفريط سے كام لينا محبت خداوندى سے محروميت كا سبب بنتا ہے_

۶۴۳

لا تحرموا و لا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين

۲۰_ محرمات كا ارتكاب محبت خداوندى سے محروم ہونے كا سبب ہے_لا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين

مذكورہ مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ'' لا تعتدوا ''سے مراد ارتكاب محرمات سے منع كرنا ہو، جيسا كہ پہلے بھى اس كى وضاحت ہوچكى ہے_

۲۱_ انسان كا عمل و كردار، محبت خداوندى كے حصول يا اس سے محروميت كى راہ ہموار كرتا ہے_ان الله لا يحب المعتدين

احكام: ۱، ۲، ۴احكام كا فلسفہ ۱۰;احكام كى تشريع كا سرچشمہ۳

اسلام:اسلام اور دنيوى وسائل ۶;اسلام كا معتدل ہونا ۶; اسلام كى خصوصيت ۶

اعتدال:اعتدل كى اہميت ۱۱

الله تعالى:الله تعالى كى حدود ۱۲; الله تعالى كى حدود سے تجاوز ۱۳، ۱۶ ;الله تعالى كى حدود ميں تبديلى كرنا ۱۶ ; الله تعالى كى قانون سازى ۳;الله تعالى كى محبت سے محروم ہونا ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱ ; الله تعالى كى محبت كے موجبات۲۱;الله تعالى كى نعمات ۱، ۴، ۵، ۱۴، ۱۷، ۱۹

انسان:انسان كى مصلحتيں ۱۰

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۶، ۱۷

بدعت:بدعت كى حرمت ۲

حلال:تحريم حلال۴، ۱۳; تحريم حلال كى حرمت ۲; تحريم حلال كے احكام ۱; حلال چيزوں كى پاكيزگى ۷

خود:

۶۴۴

خودكو نقصان پہنچانا ۱۴

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل سے استفادہ ۹، ۱۷

دين:دين اور انسانى طبع ۸، ۹، ۱۰; دين اور عينيت ۸، ۱۰; دين ميں بدعت ۲;دينى تعليمات كى خصوصيات ۸

دينداري:ديندارى كا دائرہ كار۱۲

روايت: ۲۲

طيبات :طيبات سے استفادہ ۱، ۵، ۱۱، ۱۹;طيبات سے استفادہ ترك كرنا ۱۴طيبات كى تحريم ۴

عمل:عمل كے اثرات ۲۱

قسم:ناپسنديدہ قسم ۴

متجاوزين :متجاوزين كى محروميت ۱۸

محرمات :محرمات سے اجتناب ۱۵;محرمات كو حلال قرار دينے كى حرمت ۲;محرمات كى تحليل۱۳; محرمات كے ارتكاب كے اثرات ۲۰

مصرف :مصرف كے آداب ۷; مصرف كے احكام ۱، ۴; مصرف ميں افراط ۱۷; مصرف ميں افراط كے اثرات ۱۹; مصرف ميں تفريط ۱۷ ; مصرف ميں تفريط كے اثرات ۱۹; مصرف ميں ميانہ روى ۱۱، ۱۷

مؤمنين:مومنين كا مقام و مرتبہ ۵;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۴، ۱۵

۶۴۵

آیت ۸۸

( وَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلاَلاً طَيِّباً وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ )

اور جو اس نے رزق حلال و پاكيزہ ديا ہے اس كو كھاؤ اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس پر ايمان ركھنے والے ہو _

۱_ خدا كى جانب سے لوگوں كو مادى وسائل سے استفادہ كرنے كى ترغيب _و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً

گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناپر ''اكل ''سے مراد صرف كھانا نہيں بلكہ مطلق تصرفات ہيں _

۲_ انسانوں كوروزى خداوند متعال ديتا ہے_و كلوا مما رزقكم الله

۳_ روزى اور ديگر مادى وسائل سے استفادہ كرنے كا جواز ان كے حلال اور طيب ہونے كے ساتھ مشروط ہے_

و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''مما رزقكم ''، ''كلوا'' كيلئے مفعول اور'' حلالا طيباً '' ،''رزقكم اللہ'' كيلئے حال ہو، يعنى خداداد وسائل سے استفادہ كر و بشرطيكہ وہ حلال اور طيب ہوں _

۴_ خدا كے وسائل اور روزى سے حلال و پاكيزہ طريقے (خدا كے احكام و قوانين كے دائرے ميں رہتے ہوئے) سے استفادہ كرنا لازمى ہے_و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ جب ''حلالاً طيباً''محذوف مفعول مطلق'' اكلاً'' كى صفت ہو، اس مبنا كے مطابق خدا كے عطا كردہ وسائل سے بہرہ مند ہونے اور استفادہ كرنے كى دو قسميں ہوں گي: ايك حلال اور دوسرے حرام طريقے سے استفادہ كرنا، اگر چہ خود وسائل حلال و طيب ہوں _

۵_ خداوند عالم كا رزق اورروزى انسان كيلئے پاك و پاكيزہ اور حلال ہے_و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً

ممكن ہے ''حلالاً طيباً'' ، ''كلوا'' كيلئے مفعول ہواور'' مما رزقكم اللہ'' كا ''من'' ''حلالا طيبا'' كيلئے بيان ہو، اور يہ بھى ممكن ہے كہ'' ما رزقكم اللہ'' كيلئے قيد توضيحى ہو، دونوں

۶۴۶

صورتوں ميں مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_ ہر وہ چيز جسے خداوند متعال نے حلال كيا ہے وہ پاك و پاكيزہ اور موافق طبع ہے_حلالاً طيبا اگر ''طيباً'' ،''حلالاً'' كيلئے صفت توضيحى ہو_

۷_ دينى احكام و قوانين ميں انسان كى طبيعى و فطرى ضروريات كو پورا كرنے كى جانب توجہ دى گئي ہے اور اسے مد نظر ركھاگيا ہے_لا تحرموا طيبات و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً

۸_ اہل ايمان تقوي كى مراعات كرنے كے پابند ہيں _واتقوا الله الذى انتم به مؤمنون

۹_ خداوند عالم كى عطا كردہ روزى اور وسائل سے استفادہ كرتے وقت تقوي كى مراعات لازمى ہے_

و كلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا و اتقوا الله

۱۰_ خداوند عالم كى عطا كردہ نعمات كو اپنے اوپر يا دوسروں پر حرام قرار دينا اور ان سے استفادہ نہ كرنا تقوي كے خلاف ہے_و كلوا مما رزقكم الله حلالاً طيباً و اتقوا الله خدا كى عطا كردہ نعمات كے مباح ہونے كى تصريح اور حلال چيزوں كو حرام قرار دينے سے منع كرنے كے بعد تقوي كا حكم دينا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ اگر انسان كا عقيدہ يا عمل ان احكام كے خلاف ہو تو يہ تقوي سے دورى ہے_

۱۱_ مادى وسائل سے استفادہ كو تقوي كے برخلاف سمجھنا ايك بے بنياداور غلط تصور ہے_و كلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا و اتقو الله

۱۲_ تقوي اور خداوند متعال كے حلال و حرام كا پابند رہنا اللہ تعالى پر ايمان كا لازمہ ہے_و كلوا حلالا طيبا و اتقوا الله الذى انتم به مؤمنون

۱۳_ اہل ايمان كيلئے ميدان عمل ميں اپنے ايمان كى حفاظت كرنا اور اس پر پابند رہنا ضرورى ہے_و اتقوا الله الذى انتم به مؤمنون جملہ'' انتم بہ مؤمنون''،'' اتقوا اللہ'' كيلئے شرط كى حيثيت ركھتا ہے، بنابريں ايمان كى بقاء تقوي كى مراعات كے ساتھ احكام خداوندى پر عمل كرنے كى مرہون منت ہوگي_

۱۴_ احكام خداوندى پر عمل تقوي جبكہ حدود خداوندى سے تجاوز عدم تقوي كى علامت ہے_

و لا تعتدوا و اتقوا الله الذين انتم به مؤمنون

۶۴۷

اللہ تعالى:اللہ تعالى كاتشويق كرنا ۱; اللہ تعالى كى حدودسے تجاوز ۱۴;اللہ تعالى كى حدودكى مراعات كرنا ۴، ۱۲، ۱۴ ;اللہ تعالى كى رزاقيت ۲ ; الله تعالى كى عطا كردہ نعمات ۹، ۱۰

انسان:انسان كى روزى ۵

ايمان:ايمان كى حفاظت ۱۳;ايمان كے اثرات ۱۲

تقوي:تقوي اور دنيوى وسائل ۱۱;تقوي كى اہميت ۸، ۹; تقوي كى علامات ۱۴;تقو ي كے اثرات ۱۰

حلال:حلال چيز كو حرام قرار دينا ۱۰

دنيوى وسائل:پاك و پاكيزہ وسائل ۶;حلال دنيوى وسائل ۶; دنيوى وسائل سے استفادہ كرنا ۱، ۳، ۹، ۱۱

دين:دين اور عينيت ۷;دين اور مادى ضروريات ۷

روزي:پاكيزہ روزى ۳، ۵;حلال روزى ۳، ۵;روزى كا سرچشمہ ۲

شرعى فريضہ:شرعى فريضہ پر عمل كرنا ۱۳، ۱۴

طيبات :طيبات سے استفادہ كرنا ۴;طيبات سے استفادہ نہ كرنا ۱۰

عدم تقوي:عدم تقوي كى علامات۱۴

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱۱

مصرف :مصرف كے آداب ۳، ۴;مصرف ميں تقوي ۹

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۸، ۱۳

۶۴۸

آیت ۸۹

( لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

خدا تم سے بے مقصد قسميں كھانے پر مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جن قسموں كى گرہ دل نے باندھ لى ہے ان كى مخالفت كا كفارہ دس مسكينوں كے لئے اوسط درجہ كا كھانا ہے جو اپنے گھر والوں كو كھلاتے ہو يا ان كا كپڑا يا ايك غلام كى آزادى ہے پھر اگر يہ سب نا ممكن ہو تو تين دن روزے ركھو كہ يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب بھى تم قسم كھا كر اس كى مخالفت كرو لہذا اپنى قسموں كا تحفظ كرو كہ خدا اس طرح اپنى آيات كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد تم اس كے شكرگذار بندے بن جاؤ_

۱_ جو قسميں بغير كسى ہدف اور مقصد كے زبان سے جارى ہوجائيں خداوند متعال ان پر سزا نہيں دے گا_

لا يؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم ''ايمان'' يمين( قسم) كى جمع ہے اور'' فى ايمانكم'' ،'' اللغو'' سے متعلق ہے_ جبكہ

لغو قسم اس قسم كوكہا جاتا ہے كہ جو عادت كى وجہ سے اور قسم كے مضمون كى طرف توجہ كيے بغير زبان سے جارى ہوجائے_

۲_ خداوند متعال نے لغو اور بلا مقصد كھائي جانے والى

۶۴۹

قسموں پر سزا نہ دينے اور بازپرس نہ كرنے كا فيصلہ كركے اہل ايمان پر فضل و كرم كيا ہے_

لا يؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم جملہ''لا يؤاخذكم ''كے امتنان آميز لب و لہجے سے معلوم ہوتا ہے كہ لغو اور بلا مقصد كھائي جانے والى قسموں پر سزا نہ دينے كى وجہ مومنين پر خدا كا فضل و كرم ہے_

۳_ اگر قسم توڑنے والوں كى قسميں ،قسم كى طرف توجہ كرتے ہوئے قسم كے قصد كے ساتھ ہوں تو خداوند متعال انہيں سزا سے دوچار كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما عقدتم الايمان امت مسلمہ كا اس پر اتفاق ہے كہ صرف اس صورت ميں قسم پر سزا دى جائيگى اور كفارہ واجب ہوگا جب قسم كھانے والا اس پر پابند نہ ر ہے(مجمع البيان)

۴_ قصد اور نيت كے ساتھ كھائي جانے والى قسموں پر پابند رہنا لازمى ہے_و لكن يؤاخذكم بما عقدتم الايمان

۵_ كردار و گفتار كے اعتباركا معيارقصد اور نيت ہے_و لكن يؤاخذكم بما عقدتم الايمان

۶_ قسم توڑنا گناہ اور كفارہ كى ادائيگى اس كى بخشش كا باعث بنتى ہے_و لكن يؤاخذكم بما عقدتم الايمان فكفارته ذلك كفارة ايمانكم قسم توڑنے والوں كو سزا دينا ان كى معصيت كارى اور نافرمانى كى دليل ہے_ اور كلمہ كفارہ كہ جس كا معنى ڈھانپنے والا ہے، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ كفارہ كى ادائيگى سے گناہ بخشے جاتے ہيں _

۷_ قسم توڑنے كا كفارہ ،دس مسكينوں كو كھانا كھلانا يا ان كے لباس كا انتظام يا ايك غلام آزاد كرنا ہے_

فكفارته اطعام عشرة مساكين اهليكم او كسوتهم او تحرير رقبة

۸_ قسم توڑنے والے كو كفارہ كى تين اقسام (مساكين كو كھانا كھلانايا ان كيلئے لباس كا انتظام كرنا يا ايك غلام آزاد كرنا) ميں سے كسى ايك كے انتخاب كرنے كا اختيار حاصل ہے_فكفارته اطعام عشرة مساكين او كسوتهم او تحرير رقبة جملہ'' فمن لم يجد'' كو گذشتہ جملات پر متفرع كرنا اس نكتہ كى تصريح ہے كہ مكلف ان تين اقسام ميں سے ايك كو انتخاب كرنے كا اختيار ركھتا ہے، البتہ اگر يوں فرمايا ہوتا كہ'' اوصيام ثلاثة ايام'' تو پھر ان موارد كے درميان ترتيب كے لازمى ہونے كا احتمال موجود ہوتا_

۹_ كفارہ قسم كے طور پر ديا جانے والا كھانا كم از كم اس كھانے كے برابر ہونا چاہيئے جس طرح كا كھانا كفارہ دينے والے اپنے گھر ميں عام طور پر كھاتے

۶۵۰

ہيں _فكفارته اطعام عشرة مساكين من اوسط ما تطعمون اهليكم مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام باقرعليه‌السلام كا يہ فرمان بھى تائيد كرتا ہے كہ آپ نے مذكورہ آيت ميں موجود '' اوسط ماتطعمون'' كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ( ما تقوتون بہ عيالكم من اوسط ذلك ...)(۱) يعنى وہى جو تم عام طور پر اپنے اہل و عيال كو كھلاتے ہو_

۱۰_ قسم توڑنے والا كفارے كے طور پر وہى لباس دے جو وہ عام طور پر استعمال كرتا ہے_

من اوسط ما تطعمون اهليكم او كسوتهم اطعام كے مورد ميں كھانے كى نوعيت كى وضاحت لباس كى نوعيت كيلئے بھى قرينہ ہوسكتى ہے_

۱۱_ اسلامى قوانين اور احكام كى تشريع ميں فقر و افلاس كا خاتمہ ہے_فكفارته اطعام عشرة مساكين او كسوتهم

۱۲_ دين اسلام نے غلاموں كو غلامى سے نجات دلانے كى جانب توجہ دى ہے_او تحرير رقبة

۱۳_ اسلام كے انفرادى احكام و قوانين اور معاشرے كى مصلحتوں اور وسيع تر مفادات كے درميان بہت قريبى ہم آہنگى پائي جاتى ہے_فكفارته اطعام عشرة مساكين او تحرير رقبة

۱۴_ دس مسكينوں كو كھانا كھلانے يا ان كيلئے لباس كا انتظام يا غلام آزاد كرنے سے عاجز ہونے كى صورت ميں قسم توڑنے كا كفارہ يہ ہے كہ تين دن روزے ركھے جائيں _فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام

۱۵_ دينى احكام كى انجام دہى مكلف كى قدرت و استطاعت سے مشروط ہے_فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام

۱۶_ انسان اپنى قدرت و توانائي كے دائرے ميں رہتے ہوئے اپنى كوتاہيوں اور گناہوں كى تلافى كا ذمہ دار ہے_

فكفارته اطعام فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام

۱۷_ قسم كاكفارہ ادا كرنے كيلئے مادى وسائل كا حصول لازمى ہے_فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام

جملہ'' فمن لم يجد'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ قسم توڑنے والے كو كفارہ كى ادائيگى كيلئے وسائل كے حصول كى كوشش كرنا چاہيئے كيونكہ فعل'' لم

____________________

۱) كافى ج۷ص ۴۵۴، ح ۱۴; تفسير برہان ج۱ ص ۴۹۵، ح ۴_

۶۵۱

يجد'' يعنى اسے نہ ملے، ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے، جہاں ايك شخص سعى و كوشش كے باوجود كوئي چيز حاصل نہ كر سكے_

۱۸_ اپنى قسموں كى وفا اور پابندى لازمى ہے_و احفظوا ايمانكم

۱۹_ قسم كيلئے كفارے كے تعين كو قسم توڑنے كيلئے سند نہيں بنا لينا چاہيئے_ذلك كفارة ايمانكم اذا حلفتم و احفظوا ايمانكم كفارہ قسم كى وضاحت كے بعد'' واحفظوا ايمانكم'' كے ذريعے قسم پر پابند رہنے كا حكم دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اگر چہ كفارے كى ادائيگى بخشش گناہ كا باعث بنتى ہے ليكن مكلف كو اسے قسم توڑنے كيلئے جواز نہيں بنا لينا چاہيئے_

۲۰_ خداوند كريم نے اپنى آيات اور احكام وضاحت كے ساتھ اہل ايمان كيلئے بيان كيے ہيں _

كذلك يبين الله لكم آياته

۲۱_ خداوند متعال كے احكام اور قوانين اس كى آيات كے زمرے ميں آتے ہيں _كذلك يبين الله لكم آياته

پچھلى آيات كے قرينہ سے يہاں ''آيات'' سے مراد الہى احكام و قوانين ہے_

۲۲_ احكام خداوندى اور ان كى تبيين خدا كى نعمات ميں سے ہيں ، اور لوگ اس پر شكر و سپاس كے ذمہ دار ہيں _

لا تحرموا و احفظوا ايمانكم كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون احكام كى وضاحت كے بعد شكر و سپاس كا حكم دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند متعال كے احكام اور ان كا بيان اس كى نعمتوں كے زمرے ميں آتے ہيں ، كيونكہ شكر ہميشہ نعمت كے بدلے ميں ادا كيا جاتا ہے_

۲۳_ قسم كے احكام اور اس كے كفارے خدا كى نعمتوں كے زمرے ميں آتے ہيں اور ان پر شكر و سپاس ادا كرنا ضرورى ہے _ذلك كفارة ايمانكم كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون

۲۴_ كوتاہيوں كى تلافى اور گناہوں پر پردہ ڈالنے كى راہ كا كھلا ہونا خداوند متعال كى نعمت ہے اور اس پر شكر و سپاس لازمى ہے_ذلك كفارة ايمانكم كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون كلمہ ''آيات'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق قسم توڑنے كا گناہ ختم كرنے كيلئے كفارہ كا لازمى ہونا ہے_

۲۵_ خدا كے عطا كردہ رزق، ان سے استفادہ كا جواز اور لغو و بلا مقصد كھائي جانے والى قسموں سے درگذر

۶۵۲

خداوند عالم كى نعمتيں ہيں اور ان پر شكر و سپاس لازمى ہے_و كلواممارزقكم الله حلالاً طيباً كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون گذشتہ آيات كى روشنى ميں يہ كہا جاسكتا ہے كہ جملہ '' كذلك يبين اللہ لكم آياتہ'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك وہ مسائل ہيں جو ان آيات ميں بيان ہوئے ہيں ، من جملہ رزق و روزى كا خدادادى ہونا و

۲۶_ احكام خداوندى پر عمل كرنا اس كے شكر و سپاس كے زمرے ميں آتا ہے_كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون جملہ'' كذلك ...'' يعنى خداوند متعال كا اس طرح وضاحت و صراحت كے ساتھ اپنے احكام بيان كرنے كا تقاضا يہ تھا كہ اس كے بعد''لعلكم تعملون'' لايا جاتا، ليكن اس جگہ ''لعلكم تشكرون'' ذكر كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ احكام الہى پر عمل كرنا اس كى جانب سے نازل شدہ احكام كے مقابلے ميں شكر ادا كرنے كے مترادف ہے_

۲۷_ بلامقصد و ہدف اور غير سنجيدہ طور پر اللہ كى قسم كھانے پر خداوند متعال سزا نہيں دے گا_لا يؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام نے مذكورہ بالا آيت ميں موجود ''لغو'' كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا:''اللغو قول الرجل ''،''لا والله'' و ''بلي والله'' ولا يعقد على شيء (۱) يعنى لغو سے مراد ''لا واللہ'' اور ''بلي واللہ'' جيسى قسم كھانا ہے جب كہ يہ بلاقصد ہو_

۲۸_ طيبات اور لذائذ كو اپنے اوپر حرام قرار دينے كى قسم لغو ہے اور اسے توڑنے پر خداوندعالم كى طرف سے مواخذہ نہيں ہوگا_لا يؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم جناب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہوئي ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خدا كى حمد و ثنا كے بعد اپنے اصحاب سے فرمايا: (فما بال اقوام يحرمون على انفسهم الطيبات فقاموا هولاء فقالوا: يا رسول الله فقد حلفنا على ذلك_ فانزل الله تعالى لا يؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم ...)(۲) يعنى بعض لوگوں كو كيا ہوگيا ہے؟ وہ اپنے لئے طيبات (پاك و حلال اشيائ) كو حرام قرار ديتے ہيں يہ لوگ كھڑے ہوئے اور عرض كي: يا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اللہ ہم تو اس كى قسم كھا چكے ہيں ، تب خداوند متعال نے يہ آيہ شريفہ نازل فرمائي: خداوند متعال تمہارى لغو اور بے مقصد قسموں پر سزا نہيں دے گا

۲۹_ قسم توڑنے كا كفارہ يہ ہے كہ دس مسكينوں كو كھانا كھلايا جائے اور ہر ايك كى مقدار ايك مد( چودہ چھٹانك) كے برابر ہو_

____________________

۱) كافى ج۷ص۴۴۳ح۱ نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۵ ح ۳۲۳_۲) تفسير قمى ج۱ص ۱۸۰; نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۵ ح ۳۲۰_

۶۵۳

فكفارته اطعام عشرة مساكين من اوسط ما تطعمون اهليكم حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت شريفہ ميں موجود ''اوسط ما تطعمون'' كى توضيح ميں فرماتے ہيں :(هو كما يكون انه يكون فى البيت من ياكل اكثر من المد و منهم من ياكل اقل من المد فبين ذلك ...)(۱) يعنى اسے اپنے گھر كے ان افراد ميں سے ايك فرد سمجھو جن ميں سے بعض ايك مد (چودہ چھٹانك ) سے زيادہ اور بعض اس سے كم كھاتے ہيں پس مد ان كے درميان ہوگا ..._

۳۰_ كفارہ قسم كے طور پر ديئے جانے والے لباس ميں اس بات كا دھيان ركھنا ضرورى ہے كہ وہ لباس سال كے مختلف موسموں گرمى و سردي، اسى طرح فقير كے مرد يا عورت ہونے كے ساتھ مناسبت ركھتا ہو_

فكفارته او كسوتهم حضرت امام باقرعليه‌السلام يا حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مذكورہ آيت كى توضيح ميں روايت ہوئي ہے:(و اما كسوتهم فان وافقت به الشتاء فكسوته و ان وافقت به الصيف فكسوته، لكل مسكين ازار و رداء و للمراة ما يوارى ما يحرم منها ازار و خمار و درع )(۲) يعنى كفارے كے طور پر لباس دينے كى صورت ميں اگر گرميوں كا موسم ہو تو گرميوں كا لباس اور اگر سرديوں كا موسم ہو تو سرديوں كا لباس دينا چاہيئے، اسى طرح اگر وہ فقير مرد ہو تو اسے لنگى اور چادر( شلوار قميص) پر مشتمل مردانہ لباس اور اگر عورت ہو تو اسے لنگي، اوڑھنى يا چلمن اور قميص پر مشتمل ايسا زنانہ لباس دينا چاہيئے جو اس كے پورے بدن كو ڈھانپ لے_

۳۱_ اگر كفار ہ قسم كے طور پر لباس ديا جائے تو وہ مرد كيلئے شلوار و قميص جبكہ عورت كيلئے شلوار و قميص اور دوپٹے پر مشتمل ايسا لباس ہونا چاہيئے جو اس كے پورے بدن كو ڈھانپ لے_فكفارته او كسوتهم

مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام يا امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي:(... و اما كسوتهم لكل مسكين ازار و رداء و للمراة ما يوارى ما يحرم منها ازار و خمار و درع . )(۳)

۳۲_ كفارہ قسم كے طور پر ديا جانے والا كھانا كم از كم اتنا ضرور ہونا چاہيئے جو ان مسكينوں ميں سے ہر ايك كا ايك وقت كيلئے پيٹ بھر سكے، يا اگرلباس ديا جائے تو اتنا ضرور ہونا چاہيئے كہ ان ميں سے ہر ايك كا بدن ڈھانپ سكے_

فكفارته اطعام عشرة مساكين من اوسط ما تطمعون اهليكم او كسوتهم

___________________

۱) كافى ج۷ص۴۵۳ح ۷ نورالثقلين ج۱ص ۶۶۷ ح ۳۳۳_۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۳۷ ح ۱۶۷ تفسير برہان ج۱ ص ۴۹۶ ح ۱۲_۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۳۷ ح ۱۶۷ تفسير برہان ج۱ ص ۴۹۶ ح ۱۲_

۶۵۴

حضرت امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيت ميں موجود كلمہ ''اوسط'' كے معنى كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : (...تشبعهم به مرة واحدة ، قلت: كسوتهم، قال: ثوب واحد )(۱) يعنى ...اتنا دو كہ ان كا ايك وقت كيلئے پيٹ بھر سكے: راوى كہتا ہے ميں نے پوچھا: انہيں ديا جانے والا لباس كتنا ہونا چاہيئے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ايك لباس_

۳۳_ جس شخص كے پاس اپنے اہل و عيال كے خرچے كے علاوہ كچھ بھى نہ ہو اس كا كفارہ قسم يہ ہے كہ تين دن روزے ركھے_فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام حضرت امام موسي كاظمعليه‌السلام مذكورہ آيت كى توضيح ميں فرماتے ہيں : (اذا لم يكن عنده فضل عن قوت عياله فهو ممن لا يجد )(۲) يعنى جس شخص كے پاس اپنے اہل و عيال كے خرچے كے علاوہ كچھ نہ ہو وہ ''ممن لا يجد'' كا مصداق ہے_

آيات خداوندي: ۲۱آيات خداوندى كى تبيين ۲۰

احكام: ۴، ۷، ۱۷، ۲۸، ۲۹، ۳۲احكام پر عمل كرنا ۲۶;احكام كو وضع كرنا۱۱

اسلام:اسلام اور غلامى ۱۲;اسلام اور فقر ۱۱;اسلام اور معاشرہ ۱۳;اسلام كى خصوصيت ۱۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا رزق ۲۵;اللہ تعالى كا فضل ۲;اللہ تعالى كى حدود ۲۲;اللہ تعالى كى نعمتيں ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل سے استفادہ ۲۵

دين:دين اور عينيت ۱۱، ۱۳

روايت: ۹، ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰،۳۱، ۳۲، ۳۳

سزا كا نظام: ۳، ۲۷

شرعى فريضہ :شرعى فريضہ كى شرائط ۱۵;شرعى فريضہ ميں قدرت ۱۵، ۱۶، ۱۷

شكر:نعمت پر شكر ادا كرنا ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶

طيبات :طيبات كى تحريم ۲۸

عرفى معيار: ۹

عورت:عورت كا لباس ۳۱;مسكين عورت ۳۰

____________________

۱) كافى ج۷ص ۴۵۴ ح ۱۴نورالثقلين ج۱ص۶۶۷ح ۳۳۴_۲) كافى ج۷ص ۴۵۲ ح۲ نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۷ ح ۲۳۶_

۶۵۵

غلام:غلام كو آزاد كرنا ۷، ۸، ۱۲، ۱۴

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ۵

قسم:سم پر پابند رہنا ۴، ۱۸، ۱۹; قسم توڑنا ۲۸; قسم توڑنے كا گناہ ۶;توڑنے كى سزا ۳;قسم كے احكام ۴، ۷، ۸، ۹، ۲۳، ۲۸، ۲۹ ;لغوقسم ۱، ۲، ۲۷، ۲۸ ; لغوقسم سے اجتناب ۲۵

كفارہ:قسم توڑنے كا كفارہ ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۴، ۱۷، ۱۹، ۲۳، ۲۹، ۳۱، ۳۲، ۳۳ ;كفارہ كے احكام ۹، ۱۰، ۱۷، ۲۹، ۳۱، ۳۲، ۳۳; كفارہ كے روزے ركھنا ۱۴، ۳۳;كفارہ ميں كھانا كھلانا ۷، ۸، ۱۴، ۳۲; كفارہ ميں لباس دينا ۷، ۸، ۱۰، ۱۴، ۳۰، ۳۱، ۳۲ ;گناہ كا كفارہ ۲۴

گناہ:گناہ كى بخشش كے اسباب ۶;گناہ كے موارد ۶

لذتيں :لذتوں كو حرام قرار دينا ۲۸

مرد:مرد كا لباس ۳۱;مسكين مرد ۳۰

مسكين:مسكينوں كا لباس ۸;مسكينوں كو كھانا كھلانا ۷، ۸، ۲۹، ۳۲;مسكينوں كے كپڑے ۷، ۳۰، ۳۱

مؤمنين:مؤمنين كا مقام ومرتبہ ۲

نيت:نيت كے اثرات ۱، ۳، ۴، ۵

آیت ۹۰

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

ايمان والو شراب ، جوا ، بت، پانسہ يہ سب گندے شيطانى اعمال ہيں لہذا ان سے پرہيز كرو تا كہ كاميابى حاصل كرسكو_

۱_شراب،جوا،بت اور جوے ميں ہارجيت كيلئے مخصوص لكڑى كے تير سب كے سب پليد اور ناپاك ہيں _

۶۵۶

انما الخمر و الميسر والانصاب والازلام رجس ''انصاب ''كلمہ نصب كى جمع ہے، اور بعض كے نزديك اس كا معنى بت ہے، جبكہ بعض دوسروں كے نزديك انصاب ان پتھروں كو كہا جاتا تھا جو بتوں كى چوكھٹ پر نصب كيے جاتے تھے اور ان پر بتوں كيلئے قربانى ذبح كى جاتى تھي، اسى وجہ سے مشركين انہيں تبرك كا باعث سمجھتے ہوئے قابل احترام شمار كرتے تھے، اور'' از لام ''زلم( جوئے كيلئے مخصوص تير) كى جمع ہے، يہ بھى جوئے اور قسمت آزمائي كے وسائل ميں سے شمار ہوتے تھے_

۲_ شراب پينا، جوا كھيلنا، مظاہر شرك كى طرف جھكاؤ اور زمانہ جاہليت ميں رائج فال لينے كے طريقے سب شيطانى عمل ہيں _انما الخمر من عمل الشيطان

۳_ شراب پينا اور جوا كھيلنا كبيرہ گناہوں كے زمرے ميں آتے ہيں _انما الخمر و الميسر رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه چونكہ خداوند متعال نے شراب اور جوے كو پليد اور شيطانى عمل قرار ديتے ہوئے فلاح و نجات كو ان كے ترك كرنے پر موقوف كيا ہے، نيز بعد والى آيہ شريفہ ميں اسے دشمنى اور كينہ كا سبب اور ياد خداوندى اور نماز كو بھلا دينے كا باعث شمار كيا گيا ہے، لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شراب پينے اور جوا كھيلنے كو صغيرہ گناہ ميں شمار نہيں كيا جا سكتا_

۴_ مظاہر شرك كى جانب جھكاؤ كبيرہ گناہوں كے زمرے ميں آتا ہے_والانصاب و الازلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون

۵_ اہل ايمان شراب ، جوا اور مظاہر شرك سے اجتناب كرنے كے پابند ہيں _يا ايها الذين آمنوا انما الخمر والميسر فاجتنبوه

۶_ زمانہ جاہليت ميں رائج ہونے والے فال لينے كے طريقوں (قسمت آزمائي) اور استخاروں سے اجتناب كرنا لازمى ہے_والازلام رجس فاجتبوه

ازلام سے مراد لكڑى كے وہ تير ہيں جو قرعہ كيلئے استعمال ہوتے تھے، يعنى ان تين لكڑيوں كو كہاجاتا، جن ميں سے ايك پر ''افعل''، يعنى انجام دو، دوسرى پر'' لا تفعل''، يعنى انجام نہ دو لكھا ہوا ہوتا، جبكہ تيسرے پر كچھ بھى نہيں لكھا ہوتا تھا، زمانہ جاہليت ميں سفر پر روانہ ہونے يا كوئي بھى اہم كام انجام دينے سے پہلے ان تينوں لكڑيوں كو ايك تھيلے ميں ڈال ديا جاتا اور پھر ايك لكڑى نكالى جاتى اوراس كے مطابق عمل كيا جاتا تھا_

۶۵۷

۷_ اہل ايمان پليد ا ور شيطانى كاموں سے دورى اختيار كرنے كے ذمہ دار ہيں _رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه

۸_ شيطان ايك ايسا موجود ہے جو پليد اور ناپاك اعمال كا مالك ہے_رجس من عمل الشيطان

۹_ اديان الہى ميں اعمال كو حرام قرار دينے كا معيار ان كى پليدى اور ناپاكى ہے_رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه

۱۰_ عہد بعثت ميں شراب پينے اور جوا كھيلنے كى لت اور مظاہر شرك كى جانب جھكاؤ ركھنے كا رواج تھا_يا ايها الذين آمنوا انما الخمر رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه

۱۱_ شراب ، جوا اور مظاہر شرك سے اجتناب فلاح و نجات تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے_انما الخمر والميسر والانصاب والازلام فاجتنبوه لعلكم تفلحون

۱۲_ پليديوں اور شيطانى اعمال سے دورى اختيار كرنا فلاح و نجات كا پيش خيمہ ہے_رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون

۱۳_ دينى احكام وضع كرنے كا ايك مقصد لوگوں كى فلاح و نجات ہے_انما الخمر فاجتنبوه لعلكم تفلحون

۱۴_ ہر نشہ آور مائع شراب ہے اور حرام _انما الخمر من عمل الشيطان فاجتنبوه

مذكورہ آيہ شريفہ ميں '' الخمر'' كے بارے ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :(فكل مسكر من الشراب خمر اذا اخمر فهو حرام )(۱) يعنى ہر نشہ آور مائع خمر ہے اور جب اس سے نشہ ہوتا ہے تو وہ حرام ہے_

۱۵_ شرط لگاكر جيتنے اور ہارنے والا كھيل (يہاں تك كہ اخروٹ يا ہڈيوں كے ساتھ ہى كيوں نہ ہو) جوے كے زمرے ميں آتا ہے اور حرام ہے_يا ايها الذين آمنوا انما الخمر والميسر رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مذكورہ آيت ميں كلمہ'' ميسر'' كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :(كلما تقومر به حتى الكعاب والجوز )(۲) يعنى اس سے مراد ہر وہ چيز ہے جس كے ذريعے جوا كھيلا جائے حتى ہڈياں اور اخروٹ و غيرہ_

۱۶_ بتوں كيلئے قربان كيے گئے حيوانات سے اجتناب لازمى ہے_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص۱۸۰ نور الثقلين ج۱ص۶۶۸ح ۳۴۲_

۲) كافى ج۵ ص۱۲۳،ح۲،نورالثقلين،ج۱،ص۶۶۸،ح۳۴۰_

۶۵۸

والانصاب رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ''انصاب'' كے معنى كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: (ما ذبحوه لآلهتهم ...)(۱) اس سے مراد وہ جانور ہيں جنہيں وہ اپنے خداؤں كيلئے قربان كيا كرتے تھے_

۱۷_ جوئے كے تيروں كے ذريعے اشياء تقسيم كرنا جوزمانہجاہليت ميں رائج ايك قسم كى قرعہ اندازى تھي، حرام ہے_

والازلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه مذكورہ آيہ شريفہ ميں كلمہ ''ازلام'' كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں جناب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہيں :(قد احهم التى يستقسمون بها )(۲) يعنى يہ ان تيروں كو كہا جاتا ہے جن كے ذريعے وہ اشياء كو تقسيم كيا كرتے تھے_

۱۸_ شطرنج اور چوسر كا كھيل جوئے كے زمرے ميں آتا ہے اور حرام ہے_والميسر رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے: الشطرنج و النرد ميسر(۳) يعنى شطرنج اور چوسر ميسر كے زمرے ميں آتے ہيں _

احكام: ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸احكام كى تشريع كا معيار ۹

ازلام :ازلام كى پليدى ۱

بت:بتوں كى پليدى ۱;بتوں كيلئے قربانى سے اجتناب كرنا ۱۶

پليدي:پليدى سے اجتناب كرنا ۷، ۱۲;پليدى كى حرمت ۹

ترقي:ترقى و تكامل كے اسباب ۱۳

جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسوم ۲، ۶; زمانہ جاہليت ميں ازلام ۱۷; زمانہ جاہليت ميں استخارہ ۶

جوا:جوے سے اجتناب ۵،۱۱; جوے كا گناہ ۲; جوے كا ناپسنديدہ ہونا۲; جوے كى پليدى ۱; جوے كى حرمت ۱۵،۱۸;جوے كے احكام ۱۵،۱۷،۱۸; جوے كے موارد ۱۵،۱۷، ۱۸;صدر اسلام ميں جو ا ۱۰

___________________

۱) كافى ج۵ص ۱۲۳ ح ۲; نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۸ ح ۳۴۰_۲) كافى ج۵ص۱۲۳ح۲; نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۸ ح ۳۴۰_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۴۱ ح ۱۸۶ تفسير برہان ج۱ ص ۴۹۸ ح ۹، ۱۰_

۶۵۹

دين:فلسفہ دين ۱۳

روايت: ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸

شراب:شراب پينے كا گناہ ۳;شراب پينے كا ناپسنديدہ ہونا ۲;شراب پينے كے موارد ۱۴;شراب سے اجتناب ۵، ۱۱ ;شراب كى پليدى ۱;شراب كى حرمت ۱۴; شراب كے احكام ۱۴;صدر اسلام ميں شراب ۱۰

شرك:شرك سے اجتناب ۵، ۱۱ ;شرك كا گناہ ۴;صدر اسلام ميں شرك ۱۰;مظاہر شرك كا ناپسنديدہ ہونا ۲

شطرنج:شطرنج كى حرمت ۱۸

شيطان:شيطان كا عمل ۸;شيطان كى پليدى ۸

عمل:شيطانى عمل ۲;شيطانى عمل سے اجتناب ۷، ۱۲

ناپسنديدہ عمل ۲

فا ل لينا:زمانہ جاہليت ميں فال لينا ۶; ناپسنديدہ فال لينا ۲

قرعہ اندازي:زمانہ جاہليت ميں قرعہ اندازى ۱۷

كاميابي:كاميابى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲ ; كاميابى كے اسباب ۱۳

گناہ:گناہ كبيرہ ۳، ۴

محرمات : ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸

محرمات كى پليدى ۹;محرمات كى تحريم كا معيار ۹

مشروبات:حرام مشروبات۲، ۳، ۵، ۱۱، ۱۴ ; نشہ آور مشروبات ۱۴

موجودات:پليد موجودات ۸

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۵، ۷

۶۶۰