تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144527
ڈاؤنلوڈ: 3234


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144527 / ڈاؤنلوڈ: 3234
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

آیت ۹۱

( إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ )

شيطان تو بس يہى چاہتا ہے كہ شراب او رجوے كے بارے ميں تمہارے درميان بغض اور عداوت پيدا كردے او رتمہيں ياد خدا اور نماز سے روك دے تو كيا تم واقعاً رك جاؤگے _

۱_ شيطان ہميشہ اہل ايمان كے درميان دشمنى اور كينہ ايجاد كرنے كى كوشش ميں رہتا ہے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۲_ شراب اور جوا شيطان كے بغض اور دشمنى ايجاد كرنے كا ذريعہ ہيں _انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر

۳_ دشمنى اور كينہ سے آلودہ معاشرہ شيطان زدہ اور بارگاہ خداوندى سے دھتكارا ہوا معاشرہ ہے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۴_ شراب خورى اور جوا كھيلنے كو حرام قرار دينے كا فلسفہ يہ ہے كہ باايمان معاشرے كى وحدت كو محفوظ اور اسے كينہ و دشمنى سے دور ركھا جائے_انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء

۵_ خدا وند عالم كامقصود اور مورد عنايت يہ ہے كہ مومنين ايك دوسرے كے ساتھ محبت و الفت اور مہربانى سے پيش آئيں اور دشمنى سے اجتناب كريں _انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ شراب اور جوے سے منع كرنا اور شراب وجوے كو تفرقہ و دشمنى كے اسباب ميں سے قرار دينا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ اہل ايمان كے درميان محبت و الفت اور مہربانى خداوند عالم كى مورد عنايت ہے_

۶_ دينى احكام كى تشريع كا معيار انسانى معاشروں كى مصلحتيں اور مفاسد ہيں _

۶۶۱

انما الخمر فاجتنبوه لعلكم تفلحون انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة

۷_ شيطان ہميشہ مؤمنين كو ذكر خداوندى اور نماز اداكرنے سے روكنے كى كوشش ميں رہتا ہے_

انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۸_ مظاہر شرك كى طرف جھكاؤ ذكر خدا سے غفلت برتنے اور نماز ترك كرنے كا پيش خيمہ ہے_

انما الخمر والميسر والانصاب و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

جملہ'' ان يوقع ...'' كے برخلاف جملہ ''يصدكم ''ميں ''فى الخمر و الميسر''كى قيد نہ لانے كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ ذكر خدا سے غفلت برتنے اور نماز ادا نہ كرنے كا سرچشمہ صرف شراب اور جوا نہيں ، بلكہ انصاب و ازلام( مظاہر شرك) بھى ہيں _

۹_ جوا اور شراب شيطان كيلئے لوگوں كو ذكر خدا اور نماز كى ادائيگى سے روكنے كے وسائل و ذرائع ہيں _

انما يريد الشيطان فى الخمر والميسرو يصدكم عن ذكر الله و عن الصلوة

۱۰_ شراب خورى اور قمار بازى كو حرام قرار دينے كى حكمت اور فلسفہ يہ ہے كہ لوگوں كو نماز كى ادائيگى ميں كوتاہى اور ذكر خدا سے غفلت برتنے سے روكا جاسكے_انما يريد الشيطان فى الخمر والميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۱_ با ايمان معاشرے كا نماز اور ذكر خداسے غفلت برتنا در اصل ان كے درميان پيدا ہونے والى دشمنى اور كينہ كا نتيجہ ہے_ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلوة ''يصدكم عن ''ميں كلمہ'' ان ''كانہ لانا اس نكتہ كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ اس جملہ كا مضمون، معطوف عليہ'' يوقع بينكم ...'' كے مضمون كے متحقق ہونے كا نتيجہ ہے_

۱۲_ با ايمان معاشرے ميں اتحاد اور اچھے تعلقات ،ذكر خدا اور نماز كى ادائيگى كا پيش خيمہ ہيں _

انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۳_ نماز كو اذكار الہى كے درميان ايك خاص اور ممتاز مقام حاصل ہے_و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

چونكہ نماز من جملہ اذكار الہى ہے ، لہذا '' عن الصلاة'' كا ''عن ذكر اللہ'' پر عطف، خاص كا عام پر عطف ہوگا اور يہ اس بات كى علامت ہے كہ ديگر اذكار الہى كى نسبت نماز كو زيادہ اہميت حاصل ہے_

۶۶۲

۱۴_ ذكر خدا، نماز كى ادائيگى اور معاشرے كے افراد كے درميان محبت اور مہربانى ايك كامياب معاشرے كى علامات ميں سے ہيں _لعلكم تفلحون_ انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و و عن الصلاة

۱۵_ مؤمن معاشرے كے درميان دشمنى اور كينہ اور اس كا ذكر خدا سے غفلت برتنا اس معاشرے كى فلاح و كاميابيتك رسائي حاصل كرنے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_لعلكم تفلحون _ انما يريد الشيطان و يصدكم عن ذكر الله

۱۶_ دينى احكام كے وضع كيے جانے كا معيار اور فلسفہ يہ تھا كہ اہل ايمان آپس ميں موجود محبت آميز تعلقات كى حفاظت نيز خداوند متعال كے ساتھ موجود عبادى روابط كا تحفظ كريں _انما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة

۱۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان شراب خورى اور قمار بازى كے حرام قرار ديئے جانے كے باوجود يہ عمل انجام ديتے تھے_فهل انتم منتهون مورد بحث آيہ شريفہ كى شراب و قمار كى حرمت كے بارے ميں بقدرے كافى وضاحت اور اس كے ذيل ميں مذمت آميز اور مسلمانوں كے اس سے اجتناب كے بارے ميں شك و ترديد پر مبنيجملہ'' كياتم قمار بازى اور شراب خورى سے باز رہو گے''؟ ذكر كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ قمار و شراب كى حرمت كا پہلے ہى اعلان كرديا گيا تھا، ليكن بعض مسلمانوں نے شايد اس توہم كى بناپر يہ عمل جارى ركھا كہ مذكورہ آيات صراحت كے ساتھ حرمت كو بيان نہيں كررہيں _ واضح ر ہے كہ ان آيات كے بارے ميں بيان كيے گئے متعدد شان نزول مذكورہ مطلب كى تائيد كرتے ہيں _

۱۸_ شراب و قمار كے احكام و نقصانات اور ان كى حرمت كا بيان بہت واضح ہے_يہ بيان ان سے اجتناب كے ضرورى ہونے كے بارے ميں ہر قسم كے شك و شبہ كو برطرف كرديتا ہے_انما الخمر و الميسر و يصدكم عن ذكر الله و عن الصلاة فهل انتم منتهون

۱۹_ فلسفہ احكام بيان كرنا قرآن كريم كى ان روشوں ميں سے ايك ہے جو اس نے شك و ترديد ختم كرنے اور احكام پر عمل كرنے كا محرك پيدا كرنے كيلئے اختيار كى ہيں _رجس من عمل الشيطان فهل انتم منتهون

اتحاد:

۶۶۳

اتحاد كى اہميت ۴، ۵;اتحاد كے اثرات ۱۲

احكام: ۱۸احكام كا فلسفہ ۱۰، ۱۹ ; احكام كا معيار ۶;احكام كى تبيين ۱۸; احكام كى تشريع كا معيار ۱۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا لطف ۵

انسان:انسان كى مصلحتيں ۶

بغض:بغض سے اجتناب ۴;بغض كے اثرات ۳، ۱۱، ۱۵ ; بغض كے اسباب ۱، ۲

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

تربيت:تربيت كى روش ۱۹

ترقي:ترقى كے موانع ۱۵

جوا:جوے سے پرہيز۱۸; جوے كى تحريم ۱۸;جوے كى تحريم كا فلسفہ ۴، ۱۰;جوے كے اثرات ۲، ۹;جوے كے احكام ۱۸; جوے كے مفاسد ۱۸; صدر اسلام ميں جوا ۱۷

خدا كے مبغوضين : ۳

دشمني:دشمنى سے اجتناب ۴، ۵;دشمنى كے اثرات ۳، ۱۱، ۱۵ ; دشمنى كے اسباب ۱، ۲

دين:دين اور عينيت ۶

ذكر:خدا كا ذكر ۱۳، ۱۴;ذكر ترك كرنے كے اسباب ۸; ذكر كا پيش خيمہ۱۲;ذكر كى اہميت ۱۰;ذكر كے اثرات ۱۴;

شراب:شراب سے پرہيز۱۸;شراب كى تحريم ۱۸; شراب كى تحريم كا فلسفہ ۴، ۱۰;شراب كے اثرات ۲، ۹; شراب كے احكام ۱۸; شراب كے مفاسد ۱۸

شرعى فريضہ :شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ۱۹

شرك:شرك كے اثرات ۸

شيطان:شيطان اور مومنين ۱، ۷; شيطان كا نقش و كردار ۱، ۲، ۳، ۷; شيطان كے وسائل ۲، ۹

عبادت:

۶۶۴

عبادت كى اہميت ۱۶;عبادت كى حفاظت ۱۶

غفلت:ذكر سے غفلت ۱۵;غفلت كا پيش خيمہ ۸; غفلت كے اثرات ۱۵;

فلاح و نجات:فلاح و نجات كى علامات ۱۴;فلاح و نجات كے موانع ۱۵

مسلمان:مسلمانوں ميں جوا ۱۷; مسلمانوں ميں شراب خوري۱۷

معاشرہ:دينى معاشرے كى وحدت ۴; مبغوض معاشرہ ۳

مؤمنين:مؤمنين كى آپس ميں مہربانى كى اہميت ۱۶

مہرباني:مہربانى كى اہميت ۵;مہربانى كے اثرات ۱۲، ۱۴

نماز:نماز ترك كرنے كے اسباب ۸; نماز قائم كرنے كا پيش خيمہ ۱۲; نماز قائم كرنے كے اثرات ۱۴; نماز كى اہميت ۱۰،۱۳; نماز كے موانع ۷،۹،۱۱

آیت ۹۲

( وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَاحْذَرُواْ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّمَا عَلَى رَسُولِنَا الْبَلاَغُ الْمُبِينُ )

او رديكھو الله كى اطاعت كرو او ر رسول كى اطاعت كرو او رنافرمانى سے بچتے رہو ورنہ اگر تم نے رو گردانى كى تو جان لو كہ رسول كى ذمہ دارى صرف واضح پيغام كا پہنچا دينا ہے _

۱_ اہل ايمان خدا وند عالم اور اس كے رسول كى اطاعت كے ذمہ دارہيں _و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۲_ خدا وند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور ان كى نافرمانى سے اجتناب ايمان كا لازمہ ہے_

يا ايها الذين آمنوا و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول مسلمانوں كو ''الذين آمنوا'' كے عنوان سے مخاطب قرار دينے كا مقصد يہ بتانا ہے كہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ ان كى اطاعت اور پيروى كى جائے_

۶۶۵

۳_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى كے برے نتائج سے ڈرنا چاہيئے_و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و احذروا

صدر آيت كے قرينہ كى بناپر ''واحذروا'' كا متعلق خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ہوسكتى ہے_

۴_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين خداوند عالم كے فرامين كے ساتھ ہم آہنگ و سازگار ہيں _و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۵_ شيطان سے گريز اور شيطانى اعمال سے اجتناب اہل ايمان كا فريضہ ہے_يا ايها الذين آمنوا انما الخمر و الميسر و الانصاب والا زلام و احذروا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناپر ''و احذروا'' كا متعلق شيطان كى پيروى اور شيطانى اعمال كى انجام دہى ہو_

۶_ پليديوں ( شراب، قمار، مظاہر شرك)سے دورى اختيار كرنا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور پيروى كى علامت ہے_انما الخمر و الميسر و الانصاب والازلام و اطيعوا الله و اطيعو الرسول

۷_ فلاح و نجات خداوند عالم اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كى اطاعت كا نتيجہ ہے_فاجتنبوه لعلكم تفلحون و اطيعوا الله و اطيعوا الرسول

۸_ لوگوں كو خداوند متعال كى اطاعت اور پيروى پر مجبور كرنا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى نہيں ہے_

فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين واضح اور بديہى ہے كہ جملہ'' فاعلموا '' جواب شرط نہيں ہوسكتا، كيونكہ ابلاغ كا ضرورى ہونا لوگوں كى روگردانى پر موقوف نہيں ہے، لہذا جواب شرط محذوف ہے اور جملہ'' فاعلموا ...'' اس كا جانشين اور قرينہ ہے، يعنى اپنى معصيت اور روگردانى كے برے نتائج كے ذمہ دار تم خود ہو، كيونكہ تمہيں اطاعت پر مجبور كرنا ہمارے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى نہيں ہے_

۹_ بعض مسلمان يہ خيال كرتے تھے كہ لوگوں كو خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت اور پيروى پر مجبور كرنا انبياءعليه‌السلام كا فريضہ ہے_فاعلموا انما علي رسولنا البلاغ المبين

۱۰_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى برے اور شيطانى نتائج (دشمني، كينہ اور نماز و ياد خدا سے دور ہونا) كى حامل ہے_

انما يريد الشيطان فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر جملہ'' فان توليتم'' ميں روگردانى سے مراد شراب اور قمار كى حرمت كو پس پشت ڈالنا ہے اور اس كا معنى يہ ہوگا كہ اگر تم نے شراب اور جوے كى حرمت كو پس

۶۶۶

پشت ڈالا اور شيطان نے تمہارے در ميان بغض و عداوت ايجاد كردى تو اپنے علاوہ كسى اور كو ملامت نہ كرنا، كيونكہ ان برے نتائج كا سبب تمہارى اپنى نافرمانى ہوگى ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے فريضہ كى انجام دہى ميں كوئي كوتاہى نہيں كي_

۱۱_ پيغامات خداوندى كو واضح و روشن صورت ميں پہنچانا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ تھا_انما على رسولنا البلاغ المبين

۱۲_ احكام خداوندى كو روشن اور واضح طور پر لوگوں تك پہنچانا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_انما على رسولنا البلاغ المبين

۱۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف سے بيان كيے جانے والے احكام الہى لوگوں كے قبول كرنے يانہ كرنے سے وابستہ نہيں ہيں _فان توليتم فاعلموا انما على رسولنا البلاغ المبين مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''فان توليتم ...'' ان لوگوں كے بارے ميں ہو جو احكام خداوندى سے بے اعتنائي اور لاپروائي كا مظاہرہ كركے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو افسردہ كرنے اورانہيں لوگوں تك پہنچانے سے روكنے كے خواہاں ہوں ، اس صورت ميں''فلا يهملكم '' وہ تمہيں نہيں چھوڑے گا جيسا ايك محذوف جملہ جواب ہوگا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كا دائرہ ۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى كے اثرات۳، ۱۰;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر ۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى اطاعت ۱، ۲، ۷، ۸، ۹ ;اللہ تعالى كى اطاعت كے اثرات ۶; اللہ تعالى كى تعليمات كا پہنچانا ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى تعليمات كى تبيين ۱۳; اللہ تعالى كى نافرمانى كے نتائج۳، ۱۰; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۹;انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۲

بغض:بغض كا پيش خيمہ۱۰پليدي:پليدى سے اجتناب ۶

ترقى و تكامل:ترقى و تكامل كے اسباب ۷

جوا:جوے سے اجتناب ۶

خوف: خوف كا پيش خيمہ۳

۶۶۷

دشمني:دشمنى كا پيش خيمہ۱۰

ذكر:ذكر ترك كرنے كا پيش خيمہ ۱۰

شراب:شراب سے اجتناب ۶

شرك:شرك سے اجتناب ۶

شيطان:شيطان سے اجتناب ۵

عقيدہ:باطل عقيدہ ۹

عمل:شيطانى عمل سے اجتناب ۵

فلاح و نجات:فلاح و نجات كے اسباب ۷

لوگ:لوگ اور دينى تعليمات ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۲

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۵

نماز:نماز ترك كرنے كا پيش خيمہ۱۰

آیت ۹۳

( لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُواْ إِذَا مَا اتَّقَواْ وَّآمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَواْ وَّآمَنُواْ ثُمَّ اتَّقَواْ وَّأَحْسَنُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

جو لوگ ايمان لائے اور انہوں نے نيك اعمال كئے ان كے لئے اس ميں كوئي حرج نہيں ہے جو كچھ كھاپى چكے ہيں جب كہ وہ متقى بن گئے اور ايمان لے آئے اور نيك اعمال كئے اور پرہيز كيا اور ايمان لے آئے اور پھر پرہيز كيا اور نيك عمل كيا او رالله نيك اعمال كرنے والوں ہى كو دوست ركھتا ہے _

۱_ عہد بعثت كے بعض مسلمان آيت''انما الخمر ...'' كے نزول سے پہلے تك شراب خورى اور قمار

۶۶۸

بازى ميں مبتلا تھے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا فعل ماضي'' طعموا'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ بعض مسلمان ان آيات كے نزول سے پہلے تك شراب خورى اور قمار بازى سے اجتناب نہيں كرتے تھے_

۲_ شراب اور جوئے كى حرمت كے حكم خداوندى سے پہلے نيك كردار مؤمنين نے جو شراب پى يا جوا كھيلا وہ قابل سرزنش اور گناہ نہيں ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا ''ما طعموا'' ميں ''ما'' سے مراد شراب اور جوے كے ذريعے حاصل كى گئي كمائي ہے، لہذا كلمہ طعام كہ جو صرف كھانے كى اشياء كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے، اس سے شراب خورى اور جوے كى كمائي خرچ كرنا مراد لينا ممكن ہے از باب تغليب ہو_

۳_ مؤمنين كے شراب خورى اور قمار بازى كے گناہ كى معافى بشرطيكہ خداوند متعال كے منع كرنے كے بعد انہوں نے اس سے ہاتھ كھينچ ليا ہو_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا

۴_ قانونى طور پر منع كيے جانے سے پہلے انجام پانے والے جرائم پر مذمت يا سزا نہيں دى جائيگي، بشرطيكہ مجرمين قانونى طور پر منع كيے جانے كے بعد ان جرائم كے مرتكب نہ ہوں _ليس على الذين آمنوا وعملو ا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب گذشتہ آيت كى روشنى ميں '' اذا ما اتقوا ...'' كا متعلق شراب اور جوا ہوں ، اس مبنا كے مطابق جملہ شرطيہ''لا جناح اذا ما اتقوا ''كا مفہوم يہ ہوگا كہ جو لوگ شراب و قمار كى تحريم كے بعد بھى ان سے اجتناب نہ كريں ، انہيں ان كى گذشتہ شراب خورى اور قمار بازى پر بھى سزا ملے گي_

۵_ نيك عمل كے مالك وہ مؤمنين جو شراب پيتے اور جوے كى كمائي سے استفادہ كرتے ر ہے اور انہيں زمانہ تحريم كا پتہ نہ چل سكا تو وہ بعض مسلمانوں كے خيال كے برعكس اہل فلاح ونجات ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا بعض شان نزول ميں آيا ہے كہ آيت''ليس على الذين ...'' ان مسلمانوں كے رد ميں نازل ہوئي كہ جوشراب اور جوے كى حرمت كى تصريح اور انہيں پليد حساب كرنے كے بعد يہ خيال كرتے تھے كہ وہ نيك مؤمنين، حتى راہ خدا ميں جام شہادت نوش كرنے والے افراد فلاح و نجات پانے والوں كے زمرے ميں نہيں آتے جنہوں نے شراب پى يا جوے كى كمائي سے

۶۶۹

استفادہ كيا_

۶_ يہ گمان كہ مومنين كيلئے انواع و اقسام كى كھانے پينے كى چيزيں حرام ہيں اور يہ تقوي و ايمان كے مراحل كے ساتھ ہم آہنگى نہيں ركھتيں ، ايك بے جا اور غلط قسم كا توہم ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ اسى سورہ كى آيت ۸۷كى تكميل اور وضاحت كررہى ہو_

۷_ اہل ايمان كيلئے عملي، اعتقادى اور اخلاقى تينوں پہلوؤں سے تقوي اختيار كرنا لازمى ہے_

اذا ما اتقوا و آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا چونكہ ان تمام جملات'' عملوا الصالحات'' يعنى عملى پہلو'' آمنوا'' يعنى اعتقادى پہلو اور ''احسنوا'' يعنى اخلاقى پہلو كے ساتھ'' اتقوا'' كو ذكر كيا گيا ہے لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ ہر جملہ ميں ''اتقوا'' سے مراد اس كے ساتھ مناسبت ركھنے والا تقوي اختيار كرنے كا حكم ہے_

۸_ ايمان، تقوي اور نيك عمل مختلف درجات اور مراحل كے حامل ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا '' اتقوا ''، '' آمنوا '' اور '' عملوا الصالحات'' كا تكرار ہوسكتا ہے كہ تقوي، ايمان اور نيك عمل كے مختلف مراحل كى حكايت كررہاہو_

۹_ ايمان، تقوي اور نيك عمل پر ثابت و استوار رہنا لازمى ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات اذ ما اتقوا ثم اتقوا و احسنوا تقوي، ايمان اور نيك عمل كا تكرار اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان خصوصيات پر ثابت قدم رہنا لازمى ہے_

۱۰_ ايمان، نيك عمل، تقوي اور احسان گذشتہ ناروا اعمال كى سزا سے بچنے كا سبب بنتے ہيں _ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۱_ انسان كى ترقى و تكامل كيلئے ايمان كے ساتھ ساتھ نيك عمل كى انجام دہى لازمى ہے_

ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات آمنوا و عملوا الصالحات

۱۲_ نيك كردار مؤمنين كے گناہوں كى بخشش تقوي سے مشروط ہے_

ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات جناح فيما طعموا اذا ما اتقوا

۶۷۰

۱۳_ تقوي، انسان كے ايمان كى ترقى اور اس كيلئے اپنے ايمان سے استفادہ كرنے كا پيش خيمہ ہے_ليس على الذين آمنوا و عملوا الصالحات ثم اتقوا و آمنوا

۱۴_ انسانوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے اور ان كے مقام و منزلت اور شخصيت پر تنقيد كا معيار ان كا ايمان، نيك عمل، تقوي اور بطور احسن نيك كاموں كى انجام دہى ہے_ليس على الذين آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۵_ احسان ; ايمان اور تقوي سے بڑھ كر ايك مقام ہے_آمنوا ثم اتقوا و احسنوا

۱۶_ مقام محسنين تك پہنچنا ايمان و تقوي كے مراحل طے كرنے پر موقوف ہے_اذا ما اتقوا ثم اتقوا و آمنوا ثم اتقوا و احسنوا والله يحب المحسنين

۱۷_ انسان كا صفت احسان سے متصف ہونا اس بات كى علامت ہے كہ وہ تقوي كے اعلي درجہ پر فائز ہے_

ثم اتقوا و احسنوا اگر'' اتقوا'' كا تكرار تقوي كے مراحل كى جانب اشارہ ہو تو اس كے آخرى درجہ كے بعد احسان كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ تقوي كے آخرى درجہ كے حامل افراد مقام محسنين پر فائز ہوتے ہيں _

۱۸_ خداوند متعال محسنين اور نيك كام انجام دينے والوں كو دوست ركھتا ہے_والله يحب المحسنين

۱۹_ بارگاہ خداوندى ميں انسان كى محبوبيت; تقوي كى پابندي، ايمان اور احسن طريقے سے نيك اعمال كى انجام دہى پر موقوف ہے_اذا ما اتقوا و آمنوا و عملوا الصالحات و احسنوا والله يحب المحسنين

۲۰_ خداوند متعال نے احسان اور نيك كام كى انجام دہى كى تشويق اور ترغيب دلائي ہے_

والله يحب المحسنين

۲۱_ خداوند متعال كا محبوب بننا نجات و فلاح ہے_لعلكم تفلحون والله يحب المحسنين

چونكہ آيت ۹۰ ميں فلاح و نجات كے حصول كو شراب و قمار سے اجتناب پر موقوف كيا گيا ہے، اور پھر مورد بحث آيہ شريفہ ميں شراب و قمار سے اجتناب كو حب الہى تك پہنچنے كا ايك مرحلہ قرار ديا گيا ہے، لہذا اس سے نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ حب الہى فلاح و نجات ہے_

۶۷۱

۲۲_ انسان كى نجات و فلاح ; ايمان، نيك عمل، تقوي اور احسان كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

ليس على الذين آمنوا و احسنوا والله يحب المحسنين

احسان:احسان كى اہميت ۱۵، ۲۰; احسان كى رغبت ۱ ۲۰;احسان كے اثرات ۱۰، ۱۷، ۲۲

اخلاق:اخلاق ميں تقوي كى رعايت ۷

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا رغبت دلانا۲۰

اللہ تعالى كے محبوب لوگ ۱۸:اللہ تعالى كے محبوب لوگوں كا مقام و مرتبہ۲۱

انسان:انسان كى شخصيت ۱۴

ايمان:ايمان اور نيك عمل ۱۱; ايمان كا پيش خيمہ ۱۳; ايمان كى اہميت ۱۵; ايمان كے اثرات ۲،۵،۱۰، ۱۴، ۱۹، ۲۲ ; ايمان كے مراتب ۶،۸،۱۷;ايمان ميں ثابت قدم رہنا ۹

پينے كى اشياء:پينے كى اشياء سے استفادہ ۶

ترقى و تكامل:ترقى و تكامل كے اسباب ۱۱، ۱۶، ۱۷، ۲۲

تقوي:تقوى كى اہميت ۷،۱۵;تقوى كى علامات ۱۷; تقوى كے اثرات ۱۰،۱۲،۱۳،۱۴،۱۹،۲۲;تقوى كے درجات ۶،۸،۱۶،۱۷; تقوى ميں ثابت قدم رہنا ۹

جرم:جرم تحريم سے پہلے ۴ ;جرم ترك كرنے كے اثرات۴

جوا:جوا تحريم سے پہلے ۲، ۵; جوے سے اجتناب ۳;جوے كا گناہ ۳; صدر اسلام ميں جوا ۱

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل سے استفادہ ۶

سزا:سزا سے نجات پانے كے اسباب ۱۰

شراب:شراب پينے كا گناہ ۳; شراب تحريم سے پہلے ۲، ۵;شراب سے اجتناب ۳;صدر اسلام ميں شراب خورى ۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۶; عقيدہ ميں تقوي كى رعايت۷

عمل:نيك عمل كے اثرات ۲، ۵، ۱۰، ۱۴، ۱۹، ۲۲ ; عمل

۶۷۲

كے مراتب ۸;نيك عمل ميں استقامت ۹; نيك عمل ميں تقوي كى مراعات ۷

فلاح پانے والے: ۵فلاح و نجات:فلاح و نجات كے اسباب ۲۲;فلاح و نجات كے موارد ۲۱

قانون:قانون كى تأثير كا دائرہ ۴

قدر و قيمت كى تعيين :قدر و قيمت كى تعيين كا معيار۱۴

كھانے كى اشياء:كھانے كى اشياء سے استفادہ ۶

گناہ:مغفرت گناہ كے اسباب ۱۲

محبوبيت:محبوبيت كے اسباب ۱۹

محسنين:محسنين كا مقام ومرتبہ۱۶، ۱۸;محسنين كى محبوبيت ۱۸;

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۱;مسلمانوں ميں جوا ۱، ۲; مسلمانوں ميں شراب نوشي۱، ۲

مؤمنين:صالح مومنين ۵; صالح مؤمنين كا تقوي ۱۲; مومنين كى ذمہ دارى ۷; مؤمنين كى مغفرت ۳; مومنين كى نجات ۵

نيكي:نيكى كى اہميت ۲۰;نيكى كى رغبت۲۰

آیت ۹۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ايمان والو الله ان شكاروں كے ذريعہ تمہارا امتحان ضرور لے گا جن تك تمہارے ہاتھ او رنيزے پہنچ جاتے ہيں تا كہ وہ يہ ديكھے كہ اس سے لوگوں كے غائبانہ ميں بھى كون كون ڈرتا ہے پھر جو اس كے بعد بھى زيادتى كرے گا اس كے لئے دردناك عذاب ہے _

۱_ حج و عمرہ كيلئے روانہ ہونے والے مومنين كو آزمائش ميں ڈالنے كے بارے ميں خداوند متعال نے خبردار كيا ہے_

۶۷۳

يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بعد والى آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ يہ آزمائش ان لوگوں كيلئے ہوگى جو حج يا عمرہ كيلئے احرام باندھتے ہيں _

۲_ خداوند متعال خود ہى مؤمنين كو آزمائش ميں ڈالتا ہے اور اس كيلئے مناسب ذرائع اور طريقہ كار كا انتخاب بھى خود ہى كرتا ہے_ليبلونكم الله بشيء من الصيد

۳_ مؤمنين كى آزمائش كى اہميت اور خداوند متعال كا اسكے بارے ميں اہتمام_ليبلونكم الله

''ليبلونكم'' ميں لام تاكيد و قسم اور نون تاكيد ثقيلہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ خداوند متعال نے مومنين كى آزمائش پر تاكيد كى ہے اور كسى چيز كى تاكيد، اس كى اہميت پر دلالت كرتى ہے_

۴_ انواع و اقسام كے شكار خواہ وہ كسى ہتھيار كے بغير ہاتھ لگ سكتے ہوں مثلا پرندوں و غيرہ كے بچے خواہ وہ نيزے اور اس جيسے ہتھيار كے بغير شكار نہ كيے جاسكتے ہوں ، حج و عمرہ كے راہيوں كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _

ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم

۵_ دنيوى جذبات اور ان كى جانب كشش امتحان خداوندى كا وسيلہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد

۶_ عہد بعثت كے بعض مسلمان، خدا ترس جبكہ بعض ديگر خداوند متعال كے سامنے بے باك اور لاپروا قسم كے لوگ تھے_يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم ليعلم الله من يخافه بالغيب

۷_ خداوند متعال كى آزمائشوں كا مقصد خداترس مؤمنين كو گستاخ اور لاپروا لوگوں سے جدا اور عليحدہ كرنا ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليعلم الله من يخافه بالغيب خداوند متعال كا انسانوں كے ڈر و خوف سے آگاہ ہونے سے مراد اسے متحقق و ايجاد كرنا ہے، لہذا'' ليعلم من يخافہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ مسلمانوں كى آزمائش كا مقصد يہ ہے كہ ان كى خدا ترسى واقع ميں متحقق ہوجائے_

۸_ آزمائش الہى كا ايك مقصد حقيقى مؤمنين كو ايمان كے نام نہاد دعويداروں سے جدا كرنا ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله ليعلم الله من يخافه بالغيب

۶۷۴

۹_ لوگوں كى نگاہوں سے پوشيدہ خداوند متعال سے ڈرنا حقيقى ايمان كى علامت ہے_

يا ايها الذين آمنوا ليعلم الله من يخافه بالغيب صدر آيت ميں تمام مؤمنين كو خطاب كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم كے خوف سے محروم مسلمانوں پر بھى مؤمن كا اطلاق ہوتا ہے، لہذا صرف خدا ترس افراد ہى حقيقى ايمان سے بہرہ مند ہيں _

۱۰_ خلوت ميں اور لوگوں كى نگاہوں سے دور رہ كر احكام خداوندى پر عمل كرنا خداوندعالم سے ڈرنے كى علامت ہے_

ليعلم الله من يخافه بالغيب مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ بالغيب كى ''باء ''، ''فى ''كے معنى ميں ہو، كہ اس صورت ميں غيب كا معنى لوگوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونا ہوگا_

۱۱_ قيامت اور اس كے دردناك عذاب پر ايمان و يقين خداوند متعال سے ڈرنے اور اس كے احكام پر عمل كرنے كا باعث بنتا ہے_ليعلم الله من يخافه بالغيب بالغيب كي'' بائ'' سببيت كيلئے ہوسكتى ہے، اس مبنا كے مطابق غيب سے مراد ايسے امور ہيں جو خوف خدا ميں مبتلا شخص كى نگاہوں اور حواس سے پنہاں ہوں اور ان غيب اور پنہاں امور كے واضح ترين مصاديق ميں سے قيامت اور عذاب آخرت ہے جو انسان ميں خوف خداوندى پيدا كرنے كا سبب بنتے ہيں _

۱۲_ مؤمنين كى آزمائش كا مقصد غيب (قيامت اور عذاب) پر ايمان و يقين ركھنے والوں كو ان لوگوں سے جدا اور مشخص كرنا ہے جو ايسا ايمان نہيں ركھتے_ليبلونكم الله ليعلم الله من يخافه بالغيب قيامت اور آخرت كا عذاب اس وقت خوف خدا پيدا كرنے كا باعث بنتا ہے جب انسان ان پر ايمان و يقين ركھتاہو، لہذا خدا ترس لوگوں كو عليحدہ كرنا در حقيقت قيامت پر ايمان ركھنے اور اس پر يقين نہ ركھنے والوں كو ايك دوسرے سے جدا اور عليحدہ كرنا ہے_

۱۳_ خداوند متعال كى جانب سے خبردار كرنے كے باوجود اس كى حدود سے تجاوز كرنا دردناك عذاب كا باعث بنتا ہے_

فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم

۱۴_ خداوند متعال سے خوف و ڈر اس كى حدود اور احكام سے تجاوز كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_

ليعلم الله من يخافه بالغيب فمن اعتدي بعد ذلك

۱۵_ خداوند متعال كے منع كرنے كے باوجود حالت احرام ميں شكار كرنا دردناك عذاب كا باعث بنے گا_

۶۷۵

بشيء من الصيد فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم بعد والى آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ممنوعہ شكار سے مراد وہ شكار ہے جو حالت احرام ميں كيا جائے_

۱۶_ قوانين خداوندى كى خلاف ورزى كرنے والے صرف اس صورت ميں عذاب الہى سے دوچار ہوں گے جب احكام بيان اور حجت تمام كى جاچكى ہو_فمن اعتدي بعد ذلك فله عذاب اليم

۱۷_ عمرئہ حديبيہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مومنين كو آزمانے كى خاطر شكار كے قابل جنگلى جانوروں كو ان كے نزديك كيا گيا_ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم حضرت امام صادقعليه‌السلام اس آيہ شريفہ كى توضيح ميں فرماتے ہيں :(حشرت لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى عمرة الحديبية الوحوش حتي نالتها ايديهم و رماحهم )(۱) عمرہ حديبيہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو آز مانے كى خاطر شكارى وحشى جانوروں كو ان سے نزديك كيا گيا كہ ان كا شكار ہاتھوں اور نيزوں سے ممكن ہو _

۱۸_ جانوروں كے انڈوں اور بچوں كا حاجى كى دسترس اور شكار كے قابل جنگلى حيوانات كا اس كے تير و غيرہ كى زد ميں ہونا اسے آزمائش خداوندى ميں ڈالنے كا ايك ذريعہ ہے_يا ايها الذين آمنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم و رماحكم مذكورہ بالا مطلب اس حديث سے اخذ كيا گيا ہے جو آيہ شريفہ كى توضيح ميں نقل ہوئي ہے كہ:(ما تناله الا يدى البيض و الفراخ و ما تناله الرماح فهو ما لا تصل اليه الا يدي )(۲) يعنى ہاتھ ميں آجانے والى چيزوں سے مراد جانور كے انڈے اور بيچے ہيں اور وہ چيز جو ہاتھ ميں نہ آئے اس سے مراد وہ جانور ہيں جو انسان كے تير كى زد ميں ہو_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شكاركے جنگلى جانور ۱۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امتحان ۱۷

اتمام حجت: ۱۶

احرام:حالت احرام ميں شكار كرنا ۱۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۷

__________________

۱) كافى ج۴ ص ۳۹۶، ح۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۷۱ ح ۳۵۷_

۲) كافى ج۴ ص ۳۹۷ح۴; تفسير برہان ج۱ص۵۰۲ ح ۳_

۶۷۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱، ۱۳، ۱۵; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز كرنا ۱۳، ۱۴;اللہ تعالى كى طرف سے آزمائش ۲، ۳; اللہ تعالى كى طرف سے آزمائش كا فلسفہ ۷، ۸

امتحان :امتحان كا فلسفہ ۱۲;امتحان كے ذرائع ۲، ۴، ۵، ۱۷، ۱۸ ; شكار كے ذريعے امتحان ۴;مادى وسائل كے ذريعے امتحان ۵

ايمان:اخروى عذاب پر ايمان ۱۱، ۱۲;ايمان كى علامات ۹; غيب پر ايمان ۱۲; قيامت پر ايمان ۱۱، ۱۲

حاجي:حاجيوں كا امتحان ۱، ۴، ۱۸

حج:حج كے دوران جنگلى جانوروں كا شكار ۱۸; حج كے دوران شكار كرنا ۴، ۱۸

خلاف ورزى كرنے والے:خلاف ورزى كرنے والوں كى سزا ۱۶

خوف:خوف خدا ۶، ۷، ۹، ۱۴ ;خوف خدا كا پيش خيمہ ۱۱;خوف خدا كى علامات ۱۰

روايت: ۱۷، ۱۸

سزا:سزا كى شرائط ۱۶

شرعى فرضيہ :شرعى فرضيہ پر عمل ۱۰; شرعى فرضيہ پر عمل كا پيش خيمہ ۱۱

عذاب:عذاب كے اسباب ۱۳ ،۱۵;عذاب كے درجات ۱۱، ۱۳، ۱۵

عمرہ:عمرہ حديبيہ ۱۷

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۶

مؤمنين:مؤمنين كا امتحان ۲، ۱۲، ۱۷;مؤمنين كو تشخيص دينے كى روش ۷، ۸، ۱۲;مؤمنين كى اقسام ۷; مؤمنين كے امتحان كى اہميت ۳

۶۷۷

آیت ۹۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْتُلُواْ الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّداً فَجَزَاء مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ هَدْياً بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَو عَدْلُ ذَلِكَ صِيَاماً لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللّهُ عَمَّا سَلَف وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ اللّهُ مِنْهُ وَاللّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ )

ايمان والو حالت احرام ميں شكار كو نہ مارو اور جو تم ميں قصداً ايسا كرے گا اس كى سزا انہيں جانوروں كے برابر ہے جنہيں قتل كيا ہے جس كا فيصلہ تم ميں سے دو عادل افراد كريں اور اس قربانى كو كعبہ تك جانا چاہئے يا مساكين كے كھانے كى شكل ميں كفارہ ديا جائے يا اس كے برابر روزے ركھے جائيں تا كہ اپنے كام كے انجام كا مزہ چكھيں _ الله نے گذشتہ معاملات كو معاف كرديا ہے ليكن اب جو دوبارہ شكار كرے گا تو اس سے انتقام لے گا او روہ سب پر غالب آنے والا اور بدلہ لينے والا ہے _

۱_ حالت احرام ميں شكار كرنا حرام ہے_لا تقتلوا الصيد و انتم حرم

'' حرم''، حرام كى جمع ہے اور ان لوگوں كو كہا جاتا ہے، جو حج يا عمرہ كيلئے احرام باندھيں _

۲_ حرم( حرم مكہ) ميں شكار كرنا حرام ہے_لا تقتلوا الصيد و انتم حرم بعض كا كہنا ہے كہ حرم، حرام كى جمع ہے، اور ان لوگوں كو كہا جاتا ہے، جو حرم (مكہ) ميں داخل ہوچكے ہوں (لسان العرب)

۳_ حرم (مكہ) ميں نيز حالت احرام ميں جان بوجھ كر شكار كرنا سزا اور جرمانہ (كفارہ) كا باعث بنتا ہے_

۶۷۸

و من قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة

۴_ شكار كرنے كى سزا اور جرمانہ( كفارہ) يہ ہے كہ اس شكار كے مساوى ايك پالتو جانور (اونٹ، گائے اور بھيڑ ) كى قربانى دى جائے_و من قتله فجزاء مثل ما قتل من النعم ''نعم''، انعام كا مفرد ہے اور يہ اونٹ، گائے اور بھيڑ كو كہا جاتا ہے'' جزائ'' ايسا مبتداء ہے كہ جسكى خبر محذوف ہے يعنى '' عليہ جزائ''اور كلمہ ''مثل'' ''جزائ'' كيلئے صفت ہے اور اس سے مراد يہ ہوسكتا ہے كہ قربانى كا جانور شكار كيے جانے والے جانور كے ساتھ جنس اور وزن يا قيمت كے لحاظ سے مساوى ہو اور '' من النعم'' جزاء كيلئے صفت يا حال ہے_ حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :فى النعامة بدنة و فى حمار وحش بقرة و فى الظبى شاة و فى البقرة بقرة (۱) يعنى شتر مرغ كا شكار كرنے پر اونٹ كي، جنگلى گدھے كا شكار كرنے پر گائے كي، ہرن كا شكار كرنے پر بھيڑ كى اور گائے كا شكار كرنے پر گائے كى قربانى دينا چاہيئے_

۵_ يہ تشخيص دينے كيلئے كہ كيا جرمانہ اور كفارہ كے طور پر قربانى كيے جانے والا جانور شكار كيے جانے والے جانور كے ہم پلہ و مساوى ہے يا نہيں ؟ دو عادل مسلمان مردوں كى گواہى اور رائے كى ضرورت ہے_يحكم به ذوا عدل منكم

''بہ'' كى ضمير مثل كى طرف لوٹ رہى ہے اور كلمہ ''ذوا ''كہ جو ذو كا تثنيہ ہے ،سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ گواہ دو مرد اور'' منكم ''سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ مسلمان ہونے چاہيں _

۶_ موضوعات كى تعيين كيلئے دو مسلمان اور عادل مردوں كى رائے اور گواہى معتبر ہے_يحكم به ذوا عدل منكم

۷_ غير مسلم افراد ميں عدالت كا ہونا ممكن ہے_ذوا عدل منكم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب قيد'' منكم '' قيد احترازى ہو_

۸_ حالت احرام يا حرم (مكہ) ميں شكار كرنے كى سزا اور جرمانہ (كفارہ) كے طور پر ديئے جانے والے جانور( اونٹ، گائے يا بھيڑ )كو درگاہ كعبہ ميں پيش كيا جانا چاہيئے_فجزاء مثل ما قتل هديا بالغ الكعبة

۹_ كفارہ كے طور پر ديئے جانے والے جانور كو صرف كعبہ كے اردگرد ہى قربانى كرنا چاہيئے_هديا بالغ الكعبة مذكور ہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ايك روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج۵; ص ۳۴۱ ح ۹۴ ب ۲۵_

۶۷۹

آپعليه‌السلام نے فرمايا:(من وجب عليه هدى فى احرامه فله ان ينحره حيث شاء الافداء الصيد فان الله يقول هديا بالغ الكعبة )(۱) يعنى جس پر حالت احرام ميں كوئي قربانى واجب ہوجائے تو اسے اختيار ہے كہ جسے چا ہے قربانى كرے سوائے شكار كرنے كى بناپر واجب ہونے والى قربانى كے، كيونكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ اس قربانى كو كعبہ كے نزديك ہى ادا كرو_

۱۰_ قربانى دينا، مسكينوں كو كھانا كھلانا اور روزے ركھنا حرم ميں يا حالت احرام ميں شكار كى وجہ سے واجب ہونے والے ايسے كفارے ہيں ، جن ميں سے كوئي ايك اختيار كيا جاسكتا ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:(و كل شيء من القرآن ''او'' فصاحبه بالخيار يختار ما يشاء )(۲) يعنى قرآن كريم ميں جہاں بھي كلمہ ''او''استعمال ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ اس شخص كو اختيار حاصل ہے كہ وہ جيسے چا ہے يہ فريضہ انجام دے، البتہ مطلب نمبر ۱۰ اور ۲۷ كے ذيل ميں نقل ہونے والى ''روايات آپس ميں تعارض ركھتى ہيں اور اس كے حل كيلئے اجتہاد كى ضرورت ہے_

۱۱_ مسكينوں كيلئے تيار كيے جانے والے كھانے كى قيمت شكار كيے جانے والے جانور كے برابر ہونا چاہيئے_

او كفارة طعام مساكين مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''كفارة ''ايك محذوف مبتداء ''ھي''كيلئے خبر ہو: لہذا اس مبنا كے مطابق جملہ'' ھى كفارة'' ،'' من النعم'' كے محل پر عطف ہے اور يہ درحقيقت ''جزاء مثل ما قتل ''كيلئے ايك اور صفت اور توضيح ہے، يعنى شكار كرنے والے كے كاندھوں پر شكار كے مساوى و ہم پلہ سزا ہے كہ جو كفارہ كے عنوان سے مساكين كو كھانا كھلا نا ہے_

۱۲_ شكار كے كفارے كے طور پر ركھے جانے والے روزوں كى تعداد اتنى ہونا چاہيئے جتنى تعداد ميں مساكين كو كھانا كھلانا چاہيئے_او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً گذشتہ مطلب ميں يہ بيان كياگيا تھا كہ شكار كى قيمت مساكين كو كھانا كھلا كر ادا كى جائے گي، لہذا اس مبنا كى روشنى ميں ''او عدل ذلك صياماً''كا معنى يہ ہوگا كہ اگر مكلف كفارے كے طور پر روزے اختيار كرے تو اسے يہ ديكھنا چاہيئے كہ عام طور پر شكار كى قيمت كے ساتھ كتنے مسكينوں كو كھانا كھلايا جاسكتا ہے اور پھر اتنى تعداد ميں اسے روزے ركھنے چاہئيں _

___________________

۱) كافى ج۴ص۳۸۴ح ۲; تفسير برہان ج۱ص۵۰۴ح ۱۴۲) كافى ج۴ص ۳۵۸ ح ۲;نورالثقلين ج۱ص۶۷۸ح ۳۸۷

۶۸۰