تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 147350
ڈاؤنلوڈ: 3447


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 147350 / ڈاؤنلوڈ: 3447
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

حضرت امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں فرماتے ہيں : (فان لم يكن عنده فليصم بقدر ما بلغ لكل مسكين يوماً ) (۱) يعنى اگر اس كے پاس كفارہ دينے كيلئے كچھ بھى نہ ہو تو اسے ہر مسكين كے طعام كے بدلے روزہ ركھنا پڑے گا_

۱۳_ شكار كے كفارے كے طور پرمسكينوں كو كھانا كھلانے سے قربانى كرنازيادہ بہتر اور روزے ركھنے كى بجائے مسكينوں كو كھانا كھلانا زيادہ فضيلت كا حامل ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً

مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ قربانى كو اطعام سے پہلے اور اطعام كو روزے سے پہلے ذكر كرنے سے ہوتا ہے_

۱۴_ خداوند متعال كى جانب سے شكار كے كفاروں كى تشريع كا مقصد يہ ہے كہ مكلف آزار و اذيت كا مزہ چكھے_

كفارة طعام مساكين ليذوق و بال امره

۱۵_ خداوند متعال كى جانب سے معين شدہ سزاؤں كى مقدار گناہ كى مقدار سے كم ہے نہ زيادہ، بلكہ اس كے مساوى ہے_فجزاء مثل ما قتل ليذوق و بال امره

۱۶_ خداوند متعال، حكم تحريم سے پہلے كيے جانے والے شكار كا گناہ معاف كردے گا _لا تقتلوا الصيد و انتم حرم عفا الله عما سلف مورد بحث آيہ شريفہ ميں حالت احرام ميں كيے جانے والے شكار كيلئے دو حكم بيان ہوئے ہيں : ايك يہ كہ شكار كرنا حرام ہے جو شكارى كے گناہگار ہونے پر دلالت كرتا ہے اور دوسرا يہ كہ اس پر كفارہ لازمى ہے_ اور جملہ ''عفا اللہ عما سلف'' ہردو جہت كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے اور مذكورہ بالا مطلب پہلى جہتكى جانب اشارہ ہے_

۱۷_ كفارہ شكار كى تشريع سے پہلے كئے جانے والے شكار پر كوئي جرمانہ( كفارہ) نہيں ہے_فجزاء مثل ما قتل عفا الله عماسلف

۱۸_ نيا بننے والا قانون پہلے كے اعمال پر نہيں بلكہ بننے كے بعد لاگو ہوتا ہے_عفا الله عما سلف

۱۹_ حالت احرام ميں كئي بار شكار كرنے سے كفارے كى تعداد ميں اضافہ نہيں ہوتا _و من عاد فينتقم الله منه

كفارئہ شكار كا حكم بيان كرنے كے بعد دوبارہ شكار كى صورت ميں انتقام خداوندى كا تذكرہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ دوبارہ شكار كى سزا خداوند عالم كے غيض و غضب اور انتقام كے علاوہ كچھ نہيں ہوسكتي_

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج۵ ص ۳۴۲ ح ۹۷ ب ۲۵ تفسير برہان ج۱ ص ۵۰۳ ح ۳_

۶۸۱

۲۰_ حالت احرام ميں ايك سے زيادہ مرتبہ شكار كرنا خدا وند متعال كے عذاب اور انتقام كا باعث بنتا ہے_

و من عاد فينتقم الله منه مذكورہ بالا مطلب كى امام صادقعليه‌السلام سے منقول يہ روايت بھى تائيد كرتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:(... اذا اصاب آخر فليس عليه كفارة و هو ممن قال الله عزوجل و من عاد فينتقم الله منه )(۱) يعنى اگر وہ دوبارہ شكار كرے تو پھر اس پر كوئي كفارہ نہيں ہوگا، بلكہ وہ خداوند متعال كى اس آيت كے زمرے ميں آتا ہے، جس ميں اس نے فرمايا ہے: جو دوبارہ شكار كرے، خدا اس سے انتقام لے گا_

۲۱_ گناہ پر بضد اور ڈٹے رہنا خدا وند عالم كے عذاب اور انتقام كا باعث بنتا ہے_و من عاد فينتقم الله منه

۲۲_ خداوند عزيز (ناقابل شكست فاتح )اور سخت انتقام لينے والا ہے_والله عزيز ذو انتقام

خداوند متعال نے اس لحاظ سے اپنے آپ كو انتقام كا مالك قرار ديا ہے كہ خداوند متعال كے عذاب اور انتقام كے علاوہ دوسروں كى سزائيں سخت ہونے پر بھى عقوبت نہيں كہلاتيں ، اور يہ خدا كے شديدعذاب پر دلالت كرتا ہے_

۲۳_ خدا كى عزت اور انتقام لينے كو مد نظر ركھنامحرمات كو ترك كرنے كا پيش خيمہ ہے_والله عزيز ذو انتقام

۲۴_ حالت احرام ميں كيئے جانے والے شكار كے كفارہ كے طور پر قربانى ديئے جانے والے حيوان كى قيمت سے روزوں كى تعداد معين كى جاتى ہے اور وہ يوں كہ پہلے يہ ديكھا جائے كہ اس حيوان كى قيمت سے كتنا كھانا ديا جاسكتا ہے اور پھر ہرچودہ چھٹانك كھانے كے مقابلے ميں ايك روزہ ركھا جائے_كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً

مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(يثمن قيمة الهدى طعاماً ثم يصوم كل مد يوماً )(۲) يعنى پہلے قربانى كيے جانے والے جانور كى قيمت لگائے اور پھر ديكھے كہ اس سے كتنا كھانا ديا جاسكتا ہے اور پھر ہرمد (چودہ چھٹانك) كھانے كے بدلے ايك روزہ ركھے_

۲۵_ حالت احرام ميں شكار كے كفارے كے طور پر ساٹھ سے زيادہ روزے نہيں ركھے جائينگے، اگر چہ اس كے بدلے ميں ديئے جانے والے كھانے كى مقدار كے مقابلہ ميں روزوں كى تعداد اس سے زيادہ بنتى ہو_او عدل ذلك صياماً

مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:(... ثم يصوم

___________________

۱) كافى ج۴ ص ۳۹۴ ح ۲نورالثقلين ج۱ ص ۶۷۸ ح ۳۸۸_

۲) كافى ج۴ص۳۸۶ ح۳; نورالثقلين ج۱ص۶۷۷ح ۳۸۱_

۶۸۲

لكل مد يوماً، فاذا زادت الامداد على شهرين فليس عليه اكثر منه )(۱) يعنى وہ ہر مد(چودہ چھٹانك )كھانے كے بدلے ميں ايك دن روزہ ركھے گا، اور جب كھانے كے بدلے ميں روزوں كى تعداد ساٹھ (دوماہ) سے زيادہ ہوجائے تو پھر اسے ساٹھ سے زيادہ روزے ركھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲۶_ حالت احرام ميں شتر مرغ شكار كرنے كا كفارہ ايك اونٹ، جنگلى گدھا شكار كرنے كا كفارہ ايك گائے، ہرن كا كفارہ ايك بھيڑ، جبكہ جنگلى گائے كا كفارہ ايك گائے ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(فى النعامة بدنة و فى حمار وحش بقرة و فى الظبى شاة و فى البقرة بقرة )(۲) يعنى شتر مرغ شكار كرنے كا كفارہ ايك اونٹ، جنگلى گدھے كا كفارہ ايك گائے، ہرن كا كفارہ ايك بھيڑ اور جنگلى گائے شكار كرنے كا كفارہ ايك گائے ہے_

۲۷_ حالت احرام ميں شكار كا كفارہ قربانى ہے اور قربانى نہ كرسكنے كى صورت ميں اس كى قيمت ادا كرنا چاہيئے_ اور اگر اس كى قيمت بھى ادا كرنے سےعاجز ہو تو روزے ركھنے چاہئيں _فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ:(من اصاب صيداً و هو محرم فاصاب جزاء مثله من النعم اهداه و ان لم يجد هدياً كان عليه ان يتصدق بثمنه و اما قوله او عدل ذلك صياماً يعنى عدل الكفارة اذا لم يجد الفدية و لم يجد الثمن )(۳) يعنى جب كوئي حالت احرام ميں شكار كرے تو اسے اس كے مساوى ايك جانور قربانى كرنا چاہيئے، اگر وہ قربانى نہ دے سكے تو پھر اسے اس كى قيمت ادا كرنا چاہيئے اور جہاں تك اس ارشاد بارى تعالى كا تعلق ہے كہ اس كے بدلے روزے ركھے تو اس كا معنى يہ ہے كہ جب اس كے پاس قربانى كرنے كيلئے يا قيمت ادا كرنے كيلئے پيسے نہ ہوں تو اس كے بدلے كفارے كے طور پر روزے ركھنے چاہئيں _ اخذ شدہ مطلب نمبر ۱۰، اور ۲۷ كے ذيل ميں نقل ہونے والى دو روايات آپس ميں تعارض ركھتى ہيں اور اس كے حل كيلئے اجتہاد كى ضرورت ہے_

احرام:احرام كے احكام ۱;احرام كے محرمات ۱;حالت احرام ميں شكار كرنا ۱، ۳، ۱۹، ۲۰

احكام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۹، ۲۶

____________________

۱) كافى ج۴ص۳۸۶ح نور الثقلين ج ۱ص ۶۷۷ ح۳۸۱_۲) تہذيب شيخ طوسى ج۵ ص ۳۴۱ ح ۹۴ ب ۲۵; نورالثقلين ج۱ ص ۶۷۳ ص ۳۶۷_

۳) دعائم الاسلام ج ۱ ص ۳۰۷ بحار الانوار ج ۹۹ ، ص ۱۶۱ ، ح ۶۸_

۶۸۳

احكام كى تشريع كا فلسفہ۱۴

اذيت:مطلوب اذيت ۱۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا انتقام ۲۰، ۲۲، ۲۳;اللہ تعالى كا عفو و درگذر ۱۶;اللہ تعالى كى جانب سے سزائيں ۱۵;اللہ تعالى كى عزت ۲۲، ۲۳ ;اللہ تعالى كے انتقام كے اسباب ۲۱

جانور:پالتو جانور ۴

جزا و سزا كا نظام: ۱۵

حج:حج كى قربانى كى جگہ ۹;حج كے احكام ۳، ۱۹، ۲۴

حرم:حرم كے احكام ۲، ۳، ۱۲;حرم ميں شكار كرنا ۲، ۳، ۱۷;حرم ميں شكار كرنے كا گناہ ۱۶

روايت: ۹، ۱۰، ۱۲، ۲۰، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷

شكار:حرام شكار ۱، ۲، ۱۶

عادل ہونا:غير مسلم كا عادل ہونا ۷

عذاب:عذاب كے اسباب ۲۰، ۲۱

علم:علم كے اثرات ۲۳

قانون:قانون كى تاثير كا دائرہ كار ۱۸

كعبہ:كعبہ كى قربانى ۸

كفارہ:تخيرى كفارہ ۱۰; جنگلى گائے كے شكار كا كفارہ ۲۶; جنگلى گدھے كے شكار كا كفارہ ۲۶;حالت احرام ميں شكار كرنے كا كفارہ ۸، ۱۰، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷; حرم ميں شكار ۴، ۵، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; شترمرغ كے شكار كا كفارہ ۲۶; كفارہ تشخيص دينے كا مرجع ۵; كفارہ كا اونٹ ۴، ۸، ۲۶;كفارہ كا روزہ ۱۰، ۱۲، ۲۴، ۲۵، ۲۷; كفارہ كا فلسفہ ۱۴; كفارہ كى بھيڑ ۴، ۸، ۲۶ ; كفارہ كى قربانى ۹، ۲۷; كفارہ كى قربانى كى قدر و قيمت ۳; كفارہ كے احكام ۵، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۹، ۲۵، ۲۶، ۲۷;كفارہ كے روزے كى قدر و قيمت ۱۳; كفارہ ميں گائے ۴، ۸، ۲۶; ہرن شكار كرنے كا كفارہ ۲۶

گناہ :گناہ پر بضد رہنا ۲۱ ;گناہ كى بخشش ۱۶;گناہ كى سزا ۱۵

۶۸۴

گواہي:گواہى ميں اسلام كى شرط۵، ۶;گواہى ميں عادل ہونے كى شرط۵، ۶

محرمات : ۲محرمات ترك كرنے كا پيش خيمہ ۲۳

مسكين:مسكينوں كو كھانا كھلانا ۱۰، ۱۱; مسكينوں كو كھانا كھلانے كى قدر و قيمت ۱۳

موضوعات:موضوعات كى تشخيص كا مرجع ۶

آیت ۹۶

( أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعاً لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُماً وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ )

تمہارے لئے دريائي جانور كا شكار كرنااو را سكا كھانا حلال كردياگيا ہے كہ تمہارے لئے اور قافلوں كے لئے فائدہ كا ذريعہ ہے اور تمہارے لئے خشكى كا شكار حرام كرديا گيا ہے جب تك حالت احرام ميں رہو اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس كى بارگاہ ميں حاضر ہو نا ہے_

۱_ حالت احرام ميں سمندرى جانوروں كا شكار جائز ہے_احل لكم صيد البحر اس آيت شريفہ ميں صيد اسم مفعول (مصيد) كے معنى ميں ہے، لہذا صيد البحر كا مطلب سمندرى جانور ہے اور ان پر صيد كے اطلاق سے مراد ان جانوروں كا شكار ہے، واضح ر ہے كہ بحر سے مراد صرف سمندر نہيں ، بلكہ دريا اور نہريں و غيرہ بھى اس ميں شامل ہيں _

۲_ شكار شدہ سمندرى جانوروں كا گوشت كھانا مُحرم اور غير مُحرم دونوں كيلئے جائز ہے_احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة مذكورہ بالا مطلب ميں '' طعامہ''كى ضمير'' صيد البحر'' يعنى سمندرى شكار كى جانب لوٹائي گئي ہے، لہذا اس مبنا كے مطابق طعام سے مراد اس كا مصدرى معنى ہے_

۶۸۵

۳_ غيرمُحرم مسافروں كيلئے سمندرى حيوانات كا شكار اور ان كا گوشت كھانا جائز ہے_

احل لكم صيد البحر و طعامه متاعا لكم و للسيارة كلمہ'' السيارة'' كا معنى ايسا گروہ ہے جو چل رہا ہو كہ انہيں مسافروں سے تعبير كيا جاتا ہے_

۴_ محرم اور غير محرم دونوں كيلئے سمندرى جانوروں پر مشتمل غذا استعمال كرنا جائز ہے_

احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة مذكوورہ بالا مطلب ميں '' طعامہ ''كى ضمير'' البحر'' كى جانب لوٹائي گئي ہے، اس مبنا كے مطابق طعام كا معني'' ما يؤكل '' ہے يعنى كھانے كيلئے استعمال ہونے والى چيزيں خواہ وہ شكار كے زمرے ميں آتى ہوں يا نہ آتى ہوں _

۵_ سمندرى جانوروں كا شكار اس صورت ميں جائز ہے جب وہ تفريح و غيرہ كيلئے نہيں ، بلكہ كسى استفادے كيلئے شكار كيے جائيں _احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة اگر ''متاعاً ''مفعول لہ ہو تو وہ شكار اور طعام كے جائز قرار ديئے جانے كى علت ہوگا اور نتيجتاً حكم حليت كا دارو مدار اس پر ہوگا؟ لہذا سمندرى شكار كو صرف استفادہ كيلئے جائز قرار ديا گيا ہے_

۶_ سمندروں ميں بہت سے ايسے وسائل موجود ہيں ، جن سے انسان استفادہ كرسكتے ہيں _متاعاً لكم و للسيارة

۷_ مُحرم پر زمينى جانوروں كا شكار حرام ہے_و حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرماً

مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب ''صيد ''اپنے مصدرى معنى ميں استعمال ہوا ہو اس صورت ميں '' صيد البر ''سے مراد''صيد حيوان البر'' ہوگا، يعنى خشكى كے جانوروں كا شكار_

۸_ حالت احرام ميں شكار كيے گئے صحرائي جانور كا گوشت كھانا حرام ہے اگر چہ محرم نے اسے شكار نہ كيا ہو_

احل لكم صيد البحر و طعامه و حرم عليكم صيدالبر مذكورہ بالا مطلب ميں كلمہ'' صيد'' كو اسم مفعول (شكار كيے گئے حيوان) كے معنى ميں ليا گيا ہے_ اور يہ معنى اعم ہے يعنى خواہ خود محرم نے شكار كيا ہو يا كسى اور نے_

۹_ تقوي كى پابندى اور محرمات سے اجتناب لازمى ہے_واتقوا الله

مورد بحث آيہ شريفہ نيز گذشتہ آيات كہ جو بعض محرمات الہى كى وضاحت كررہى ہيں ، كو ملحوظ ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں پر'' اتقوا الله'' سے مراد محرمات سے اجتناب كرنا ہے_

۶۸۶

۱۰_ حالت احرام ميں صحرائي جانوروں كا شكار اور ان كا گوشت كھانا عدم تقوي پر دلالت كرتا ہے_

و حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما و اتقوا الله ''حرم عليكم ...'' كے قرينہ كى بناپر''اتقوا'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق حالت احرام ميں شكار سے اجتناب كرنا ہے_

۱۱_ احكام خداوندى پر عمل( حلال و حرام كى مراعات كرنا) تقوي كے زمرے ميں آتا ہے_

احل لكم صيد البحر حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما و اتقوا الله

۱۲_ قيامت كے دن يقيناً لوگوں كو ان كے ٹھكانوں سے نكال كر بارگاہ خداوندى ميں اكٹھا كيا جائے گا_

الذى اليه تحشرون ''حشر'' كا معنى كسى گروہ كو ان كے ٹھكانے سے اٹھاكر نكال باہر كرنا ہے( مفردات راغب)

۱۳_ ميدان حشر ميں يہ مشخص كيا جائے گا كہ لوگوں نے كس حد تك احكام خداوندى كى پابندى كى ہے_

احل لكم حرم عليكم صيد البحر ما دمتم حرما و اتقوا الله الذى اليه تحشرون

۱۴_ خداوند متعال نے دينى احكام كى خلاف ورزى كرنے و الوں كو متنبہ كيا ہے_

واتقوا الله الذى اليه تحشرون جملہ'' اليہ تحشرون'' كا مقصد ان لوگوں كو دھمكى دينا ہے جو تقوي كى پابندى نہ كرتے ہوئے احكام خداوندى كى خلاف ورزى كرتے ہيں _

۱۵_ وہ صحرائي پرندے جو سمندر ميں انڈے ديتے ہيں ، ليكن خشكى ميں توليد نسل كرتے ہيں ، خشكى كے جانوروں ميں شمار ہوتے ہيں اور مُحرم پر ان كا شكار حرام ہے_و حرم عليكم صيد البحر ما دمتم حرماً

مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:(وما كان من طير يكون فى البر و يبيض فى البحر و يفرخ فى البر فهو من صيد البر .)(۱) يعنى ان صحرائي پرندوں كا شمار بھى خشكى كے حيوانات ميں ہوتا ہے جو انڈے تو سمندر ميں ديتے ہيں ليكن نسل خشكى پر بڑھاتے ہيں

۱۶_خشكى و دريا دونوں پر باہم زندگى بسر كرنے والے كا شكار مُحرم پر حرام اور كفارے كا باعث بنتا ہے_حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(كل شيء يكون اصله فى البحر و يكون فى البر و البحر فلا ينبغى للمحرم ان يقتله فان قتله فعليه الجزاء كما قال الله عزوجل )(۲) يعنى ہر وہ حيوان جو كبھى دريا اور كبھى خشكى ميں زندگى بسر كرتا ہے ليكن اس كا اصلى ٹھكانہ دريا ہو تو

____________________

۱) بحار الانوار ج۹۹ ص ۱۵۹ ح ۵۷_۲) كافى ج۴ ص ۳۹۳ ح ۲نورالثقلين ج۱ص۶۷۹ح ۳۹۲_

۶۸۷

محرم كيلئے اسے شكار كرنا جائز نہيں ہے اگر وہ اسے شكار كرے گا تو فرمان خداوندى كے مطابق اس پر كفارہ ہے_

احرام:احرام كے محرمات ۱۵، ۱۶;حالت احرام ميں سمندرى جانور كا شكار كرنا ۱، ۲; حالت احرام ميں شكار كرنا ۷، ۸، ۱۰، ۱۵، ۱۶

احكام :۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۰، ۱۶

اقتصاد:اقتصادى منابع ۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى دھمكى ۱۴; اللہ تعالى كے حضور۱۲

انسان:انسان كامحشور ہونا ۱۲

تقوي:تقوي كى اہميت ۹;تقوي كے موارد ۱۱

حج:حج كے احكام ۱، ۲، ۷

حرم:حرم ميں شكار كرنا ۳

روايت: ۱۵، ۱۶

سمندر:سمندر كے فوائد ۶

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ پر عمل ۱۱، ۱۳

شكار:پرندے كا شكار ۱۵;تفريح كيلئے شكار ۵;جائز شكار ۱، ۲، ۳;حرام شكار ۷، ۱۵، ۱۶ ; خشكى كے شكار ۷، ۸، ۱۰، ۱۵ ;زمين اور سمندر دونوں پر زندگى گذارنے والے كا شكار ۱۶;سمندرى شكار ۴، ۵; شكار كے احكام ۷

عدم تقوي:عدم تقوي كے موارد ،۱۰

قيامت:قيامت كے دن حساب كتاب ۱۳ ;قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كے احكام ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰; كھانے كى حرام اشياء ۸;كھانے كى حلال اشياء ۵

مباحات :۱، ۲، ۳، ۴، ۵

محرمات :محرمات ۷ ،۸; محرمات سے اجتناب ۹

مخالفين:مخالفين كودھمكي۱۴

۶۸۸

آیت ۹۷

( جَعَلَ اللّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَاماً لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلاَئِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

الله نے كعبہ كو جو بيت الحرام ہے او رمحترم مہينے كو او رقربانى كے عام جانوروں كو او رجن جانوروں كے گلے ميں پٹہ ڈال ديا گيا ہے سب كو لوگوں كے قيام و صلاح كا ذريعہ قرار ديا ہے تا كہ تمہيں يہ معلوم ر ہے كہ الله زمين و آسمان كى ہرشے سے باخبر ہے او روہ كائنات كى ہرشے كا جاننے والا ہے _

۱_ انسانى زندگى كے قيام اوراستحكام ميں كعبہ كا بڑا اہم كردار ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے، جس ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :(جعلها الله لدينهم و معيشهم )(۱) يعنى خدا نے كعبہ كو انسانوں كى دين اور دنيوى زندگى كيلئے بنايا ہے_

۲_ كعبہ كو بارگاہ خداوندى ميں خاص احترام اور بلند مقام و منزلت حاصل ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام

۳_ كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھنا ضرورى ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس و الشهر الحرام

۴_ لوگوں كے قوام كيلئے كعبہ كو مركز قرار دينا، ان پر خداوند متعال كا لطف ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس آيہ شريفہ كا لب و لہجہ بندوں پر خداوند متعال كے لطف و كرم كى حكايت كرتا ہے_

۵_ معاشروں كے قوام اور پائيدارى ميں كعبہ اور حرام

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۴۶، ح ۲۱۱;تفسير برہان ، ج ۱ ، ص ۵۰۵ ، ح ۱_

۶۸۹

مہينوں كا كردار انسانوں كى جانب سے ان كى حرمت محفوظ ركھنے پر موقوف ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۶_ كعبہ كسى خاص صنف يا قبيلہ كے لوگوں كے ساتھ مختص نہيں بلكہ تمام لوگوں كيلئے ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۷_ معاشروں كے قوام اور استوارى ميں حرام مہينوں اور حج كى نشانى اور بغير نشانى والى قربانيوں كا خاص كردار ہے_

جعل الله الكعبة قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد ''الشھر الحرام'' اور اس كے بعد والے كلمات ''الكعبة ''پر عطف ہيں اور در حقيقت يہ بھى ''جعل'' كيلئے مفعول اول ہيں ، جبكہ اس كا مفعول دوم يعنى ''قياماً للناس '' ماقبل قرينہ كى بناپر حذف ہوگيا ہے_

۸_ معاشروں كے قوام و ثبات ميں حج بہت زيادہ تاثير ركھتا ہے_جعل الله الكعبة قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد كعبہ، ھدى اور قلائد كے قرينہ كى بناپر حرام مہينے كو اس لئے معاشرے كيلئے قوام كا سبب قرار ديا گيا كيونكہ مناسك حج اس مہينے ميں انجام ديئے جاتے ہيں لہذا ''قياما للناس ''در حقيقت مناسك حج كا نتيجہ ہے_

۹_ جو حج معاشروں كے قوام اور استوار ہونے كا سبب نہ بنے وہ حقيقى حج نہيں ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماًً للناس

۱۰_ معاشرے كے قوام واستحكام ميں حرام مہينوں اور حج كى قربانى كى نسبت كعبہ كا كردار زيادہ مؤثر اور بنيادى ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد كعبہ كو پہلے ذكر كرنا نيز'' الشھر الحرام'' كى نسبت'' قياما للناس ''كو حذف كردينا اس پر دلالت كرتا ہے كہ حرام مہينے اور قربانى حج وغيرہ،كعبہ كے ذريعے معاشروں كے استحكام كيلئے اہم كردار ادا كرتے ہيں _

۱۱_ معاشرے كے استحكام و استوار ہونے ميں كعبہ، حرام مہينے اور قربانى كے كردار اور تاثير كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ انسان خداوند متعال كے وسيع علم سے آگاہ ہوجائيں _جعل الله ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض ممكن ہے'' ذلك ''ذكر شدہ مطالب كے بيان كى جانب اشارہ ہو، يعنى خداوند متعال نے كعبہ كے ايجاد كرنے اور اس سے مربوط احكام كا فلسفہ بيان كيا ہے تا كہ انسان جان ليں كہ خداوند متعال كے افعال اور احكام عالمانہ اور بلند اہداف كے حامل ہيں اور اسے وہ خدا كے وسيع علم كى علامت سمجھيں _

۶۹۰

۱۲_ اہل ايمان كا حرمت كعبہ كے تحفظ اور مناسك حج كى انجام دہى كے سائے ميں ايك مستحكم و استوار معاشرہ تك دسترسى حاصل كرنا ان كے لئے خداوندد عالم كے وسيع علم سے آگاہ ہونے كا باعث بنتا ہے_جعل الله ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب ''ذلك ''مذكورہ حقائق كے بيان كى جانب نہيں بلكہ خود حقائق كى جانب اشارہ ہو، يعنى جب انسان كعبہ اور حرام مہينوں كے احترام، اور ان كے مناسك كى انجام دہى كے سائے ميں ايك مستحكم و استوار معاشرے تك رسائي حاصل كرليں ، تو ان كيلئے يہ حقيقت واضح و روشن ہوجائيگى كہ خداوند متعال وسيع علم كا مالك ہے_

۱۳_ خداوند متعال آسمانوں اور زمين ميں موجود ہر چيز سے آگاہ ہے_ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

۱۴_ مناسك حج كى انجام دہى كيلئے زمين كے تمام نقاط ميں سے صرف كعبہ كا انتخاب اس بات كى علامت ہے كہ خداوند متعال آسمانوں اور زمين كے نظام سے آگاہ ہے_جعل الله الكعبة ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض كعبہ كا وجود اور اس كى خصوصيات كا آسمانوں اور زمين كے بارے ميں خداوند عالم كى آگاہى كے ساتھ گہرا تعلق ہے، اور اس سے ذہن ميں يہ احتمال پيدا ہوتا ہے كہ مذكورہ آيہ شريفہ كعبہ كى علاقائي اور جغرافيائي خصوصيات كى جانب اشارہ كررہى ہے_

۱۵_محكم و استوار معاشرے تك رسائي كيلئے مناسك حج كى انجام دہى اور كعبہ كو قابل احترام شمار كرنے كے فرمان كا سرچشمہ خداوند متعال كا وسيع علم ہے_جعل الله الكعبة ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض چونكہ معاشرے كے استحكام و استوار ہونے ميں كعبہ، حرام مہينوں اور قربانى كے مؤثر كردار كى جانب توجہ انسان كو علم خداوندى كى طرف راہنمائي كرتى ہے، لہذا يہ بات يقينى ہے كہ اس ہدف و مقصد كيلئے انہيں وضع كرنا عالمانہ فعل ہے_

۱۶_ آسمان متعدد ہيں _يعلم ما فى السموات

۱۷_ خداوند متعال اپنے بندوں كيلئے مستحكم اوراستوار معاشرے كا خواہاں ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۱۸_ دينى تعليمات كے زير سايہ استحكام پانے اور استوار ہونے والا معاشرہ خداوند متعال اور اس كى صفات سے آشنائي اور شناخت كيلئے آمادہ ہوتا ہے_

۶۹۱

قياماً للناس يعلم ما فى السموات و ما فى الارض و ان الله بكل شيء عليم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ذلك ''،''قياما للناس'' كى طرف اشارہ ہو، يعنى يہ جو خداوند متعال ثابت و استوار معاشرہ ديكھنا چاہتا ہے، اس كا ہدف و مقصد يہ ہے كہ انسانوں كيلئے خدا كى معرفت اور اس كے اسماء و صفات سے آگاہى كے اسباب فراہم ہوجائيں _

۱۹_ صرف وہى احكام كى تشريع كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے جو عالم ہستى كے اسرارسے بخوبى آگاہ ہو_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله بكل شيء عليم كعبہ كى تشريعى خصوصيات، حرام مہينوں ، قرباني، دوسرے مناسك حج اور ان كى بيان شدہ حكمتوں كو خداوند متعال كے وسيع علم كے بارے ميں آگاہى كا سبب قرار ديا گيا ہے اور يہ معنى اس صورت ميں متحقق ہوسكتا ہے جب اس طرح كے قوانين كى تشريع اس كے علاوہ كسى اوركے بس كى بات نہ ہو_

۲۰_ كوئي چيز خداوند متعال كے وسيع علم كے دائرے سے باہر نہيں ہے_و ان الله بكل شيء عليم

۲۱_ خانہ خدا كو بيت اللہ الحرام قرار دينے كى وجہ يہ ہے كہ اس ميں مشركين كا داخلہ ممنوع ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے كعبہ كو بيت اللہ الحرام كا نام دينے كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:( لانہ حرم على المشركين ان يدخلوہ)(۱) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كہ مشركين كا اس ميں داخل ہونا حرام ہے_

آسمان:آسمان كا نظام ۱۴;آسمانوں كا متعدد ہونا ۱۶

احكام:احكام كى تشريع ۱۹

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۲۰ ;اللہ تعالى كا لطف ۴;الله تعالى كى مشيت ۱۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱۵

بيت اللہ الحرام: ۲۱

حج:حج كى قربانى كے فوائد ۷، ۱۰، ۱۱;حج كے اثرات ۸، ۹، ۱۲

حرام مہينے :حرام مہينوں كاتقدس ۳،۵;حرام مہينوں كے فوائد ۵،۷،۱۰،۱۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۳۹۸ ح ۱ ب ۱۳۹ نور الثقلين ج۱ ص ۶۸۰ ح ۴۰۱_

۶۹۲

حرم:حرم كے احكام ،۲۱

دين:دين اور عينيت ۱۸

روايت: ۱،۱ ۲

زمين:زمين كا نظام ۱۴

زندگي:قوام زندگى كے اسباب ۱، ۴

علم:علم كا پيش خيمہ ۱۲; علم كى اہميت ۱۹;علم كے اثرات ۱۱

عمومى گھر: ۶

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۱۹

كعبہ:كعبہ كا تقدس۲، ۳، ۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵ ; كعبہ كا كردار ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۱، ۱۲;كعبہ كا مقام ۶;كعبہ كى اسم گذارى ۲۱

محرمات : ۲۱

مشركين:مشركين اور كعبہ ۲۱

معاشرہ:پسنديدہ معاشرہ ۱۸;معاشرے كا استحكام ۱۵، ۱۷; معاشرے كے استحكام كا پيش خيمہ ۱۲;معاشرے كے استحكام كے اسباب ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱ ;

معرفت خدا:معرفت خداكا پيش خيمہ۱۸

مقدس مقامات :۲،۵

مؤمنين:مؤمنين اور معاشرہ ۱۲

آیت ۹۸

( اعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ وَأَنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

ياد ركھو خدا سخت عذاب كرنے والابھى ہے اور غفورو رحيم بھى ہے _

۱_ خداوند متعال كى سزا اور اسكا عذاب بہت شديد اور سخت ہوگا_ان الله شديد العقاب

۶۹۳

۲_ كعبہ اور حرام مہينوں كى ہتك حرمت خداوند متعال كے شديد اور سخت عذاب كا باعث بنتى ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام اعلموا ان الله شديد العقاب گذشتہ آيہ شريفہ كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ جن لوگوں كو سخت عذاب كى دھمكى دى گئي ہے ان ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں جو گذشتہ آيات ميں بيان ہونے والے مطالب اور احكام كى مخالفت كريں ، مذكورہ بالا مطلب ميں انہيں لوگوں كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور بعد والے مطالب ميں دوسرے موارد بھى ذكر كيے جائيں گے_

۳_ حج كى قربانى اور اس كے احكام كى خلاف ورزى خداوند متعال كے سخت عذاب كا باعث بنتى ہے_

والشهر الحرام، والهدى والقلائد اعلموا ان الله شديد العقاب

۴_ مناسك حج اور خدا كے احكام و قوانين كو بے مقصد خيال كرنا خداوندعالم كے سخت عذاب كا باعث بنتا ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس اعلموا ان الله شديد العقاب

۵_ خداوند عالم غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم (نہايت مہربان) ہے_و ان الله غفور رحيم

۶_ خداوند متعال كے سخت عذاب سے چھٹكارا صرف مغفرت و رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۷_ لوگوں كو احكام خداوندى كے نفاذ پرآمادہ كرنے كيلئے قرآن كريم نے جو روشيں اختيار كى ہيں ، ان ميں سے ايك انذار اور تبشير( ڈرانے اور خوشخبرى دينے) كى روش ہے_اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۸_ كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھنا خدا وند عالم كى رحمت و مغفرت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتا ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله غفور رحيم گذشتہ آيت ايسے مصاديق كى نشان دہى كررہى ہے جو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ اور ان ميں من جملہ وہ لوگ بھى شامل ہيں جو كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھتے ہيں _ بعد والے مطالب ميں دوسرے موارد بيان كيے جائينگے_

۹_ قربانى كرنا اور اس كے احكام پر عمل كرنا خداوند متعال

۶۹۴

كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتا ہے_والهدى والقلائد و ان الله غفور رحيم

۱۰_ حج كى تمام خصوصيات كے ساتھ ادائيگى خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله غفور رحيم

۱۱_ انسان كو ہميشہ اپنے گناہوں پر خوفزدہ اور خداوندعالم كى رحمت و مغفرت كا اميدوار رہنا چاہيئے_

اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۱۲_ كعبہ اور حرام مہينوں كى ہتك حرمت اور حكم قربانى سے روگردانى كرنے والوں كو خداوند عالم كى مغفرت و رحمت سے مايوس نہيں ہونا چاہيئے_جعل الله الكعبة البيت الحرام ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال كے عذاب اور رحمت و مغفرت كو مد نظر ركھنا دينى احكام پر عمل پيرا ہونے اور ناپسنديدہ و ناروا اعمال سے اجتناب كرنے كا پيش خيمہ ہے_و اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

احكام كى بخوبى وضاحت كے بعد خداوند متعال كے سخت عذاب اور اس كى رحمت و مغفرت كا تذكرہ كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مخاطبين ميں اوامر خدا پر عمل پيرا ہونے اور اس كى نافرمانى سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار ہو_

احكام:احكام كا فلسفہ ۴

اسماء و صفات:رحيم ۵;غفور ۵

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى بخشش ۶، ۸، ۱۱، ۱۲; اللہ تعالى كى بخشش كے اسباب ۹، ۱۰; اللہ تعالى كى جانب سے سزائيں ۱;اللہ تعالى كى رحمت ۶، ۸، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۹، ۱۰

انذار :انذار كے اثرات ۷

بخشش:بخشش كے اسباب ۸

بشارت:بشارت كے اثرات ۷

تربيت:تربيت ميں انذار ۷;تربيت ميں بشارت ۷

۶۹۵

حج:حج كا فلسفہ ۴;حج كى قربانى ۳، ۱۲;حج كے اثرات ۱۰

حرام مہينے:حرام مہينوں كا تقدس ۲، ۱۲;حرام مہينوں كى بے حرمتى ۲، ۱۲;حرام مہينوں كے تقدس كو محفوظ ركھنا ۸

خوف:خوف اور اميد ۱۱;گناہ سے خوف ۱۱

ذكر:خدا كى بخشش كا ذكر ۱۳;ذكر كے اثرات ۱۳; رحمت خداوندى كا ذكر ۱۳;عذاب خداوندى كا ذكر ۱۳

شرعى فريضہ:شرعى فرضيہ پر عمل كا پيش خيمہ ۷، ۱۳

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۶;عذاب كے اسباب ۲، ۳، ۴;عذاب كے مراتب ۲، ۳، ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۱۳

قرباني:قربانى كے فوائد ۹

كعبہ:كعبہ كا تقدس ۲ ، ۱۲;كعبہ كى بے حرمتى ۲، ۱۲; كعبہ كے تقدس كو محفوظ ركھنا ۸

آیت ۹۹

( مَّا عَلَى الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ )

او ررسول پر تبليغ كے علاوہ كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اور الله جن باتوں كا تم اظہار كرتے ہو يا چھپا تے ہو سب سے باخبر ہے _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ لوگوں كو اپنى رسالت قبول كرنے پر مجبور كرنا نہيں بلكہ صرف اپنا پيغام ان تك پہنچانا ہے_ما على الرسول الا البلاغ

۲_ خداوند متعال انسانوں كے اعمال و كردار اور ان كي نيتوں اور اسرار سے بخوبى آگاہ ہے_

والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون مذكورہ بالا مطلب ميں ''ما تبدون'' كى انسان كے اعمال و كردار سے تفسير كى گئي ہے، كہ جو بيرونى پہلو پر دلالت كرتا ہے اور'' ما تكتمون'' كى انسان كى نيتوں اور اسرار سے تفسير كى گئي ہے كہ جو اس كے اندرونى پہلو پر دلالت كرتا ہے_

۶۹۶

۳_ خداوند متعال انسان كے آشكار اور پنہاں سب اعمال سے آگاہى ركھتا ہے_

والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون مذكورہ بالا مطلب ميں ''ما تبدون'' كى انسان كے آشكار اعمال و كردار سے جبكہ''ما تكتمون'' كى ان اعمال اور كردار سے تفسير كى گئي ہے جو وہ خلوت ميں اور لوگوں كى آنكھوں سے دور انجام ديتا ہے_

۴_ انسان كے پنہاں و آشكار اعمال اور نيتوں كا حساب كتاب ہوگا اور اسے خداوند متعال كى جانب سے جزا و پاداش دى جائے گي_والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون خداوند متعال انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہے، اور اس كى وضاحت كا مقصد بندوں كو خبردار كرنا ہے كہ ان كے اعمال و كردار اور نيتوں اور اسرار كا حساب وكتاب ہوگا، اور ان كے مطابق انہيں لازمى پاداش يا سزا دى جائيگي_

۵_ خلوت ميں شكار كے احكام اور اس كے كفارے سے بے اعتنائي برتنا اور لوگوں كى آنكھوں سے اوجھل ہوكر كعبہ اور حرام مہينوں كى بے حرمتى كرنا بارگاہ خداوندى ميں واضح و آشكار ہے_والله يعلم ما تبدون و تكتمون

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''ما تكتمون'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق وہ افعال اور اعمال ہيں جن كى جانب مذكورہ بالا مطلب ميں اشارہ ہوا ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۱

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا علم ۵; اللہ تعالى كا علم غيب ۲، ۳;اللہ تعالى كى طرف سے حساب لينا ۴;اللہ تعالى كے حضور ۵

انسان:انسان كا عمل ۳

حرام مہينے:حرام مہينوں كى بے حرمتى ۵

حرم:حرم ميں شكار ۵

عمل:عمل كى جزا ۴;عمل كى سزا ۴

كعبہ:كعبہ كى ہتك حرمت۵

كفارہ:شكار كا كفارہ ۵

نيت:نيت كا علم ۲;نيت كى جزا ۴;نيت كى سزا ۴

ہدايت:ہدايت پانے ميں اختيار ۱

۶۹۷

آیت ۱۰۰

( قُل لاَّ يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ فَاتَّقُواْ اللّهَ يَا أُوْلِي الأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ خبيث اور پاكيزہ برابر نہيں ہو سكتے چا ہے خبيث كى كثرت اچھى ہى كيوں نہ لگے لہذا صاحبان عقل الله سے ڈرتے رہو شايد كہ تم اس طرح كامياب ہو جاؤ _

۱_ برے اور ناپاك افراد كبھى بھى اچھے اور پاك لوگوں كے ہم پلہ نہيں ہوسكتے_قل لا يستوى الخبيث والطيب

۲_ حلال اور حرام چيزوں كى قدر و قيمت كا آپس ميں موازنہ نہيں كيا جاسكتا_لا يستوى الخبيث و الطيب

گذشتہ آيات كى روشنى ميں بعض علماء نے حرام چيزوں كو خبيث كا جبكہ حلال چيزوں كو طيب كا مورد نظر مصداق قرار ديا ہے_

۳_ اشياء كى حرمت اور حليت كا ايك معيار ان كا ناپاك اور پاك ہونا ہے_لا يستوى الخبيث والطيب

۴_ پليد اور ناپاك اشياء كے بہت زيادہ تعجب آورہونے كى وجہ سے ان سے لگاؤاور ان پر فريفتہ ہونے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_لا يستوي و لو اعجبك كثرة الخبيث

۵_ مختلف اشياء كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا ايك معيار ان كا پاك و ناپاك ہونا ہے_قل لا يستوى الخبيث والطيب و لو اعجبك كثرة الخبيث

۶_ اكثريت نہ تو كسى چيز كى حقانيت كا معيار ہے اور نہ اس كى برترى اور اہميت كا_لا يستوى الخبيث و الطيب و لو اعجبك كثرة الخبيث

۷_ ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك اشياء كى جانب ميلان كے ذريعے تقوي كى پابندى لازمى ہے_

۶۹۸

لا يستوى الخبيث والطيب و فاتقوا الله

۸_ صرف اہل خرد پاك اور ناپاك اشياء كے برابر و مساوى نہ ہونے سے آگاہ اور پاك اشياء كى قدر و قيمت اور برترى سے آشنا ہيں ، اگر چہ وہ كتنى ہى كم كيوں نہ ہو_لا يستوى الخبيث والطيب فاتقو الله يا اولي الالباب

اگر چہ پاك چيزوں كى جانب رجحان اور ناپاك اشياء سے اجتناب كے ذريعے تقوي كى پابندى كرنا تمام لوگوں كا فريضہ ہے، ليكن اس كے باوجود صرف اہل خرد كو مخاطب كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ صرف صاحبان عقل و خرد ہى پاك و ناپاك اشياء كى پہچان اور پاك چيزوں كى قدر و قيمت اور برترى اگر چہ وہ بہت كم ہى ہو اس كے ادراك پر قادر ہيں _

۹_ عقل و خرد پاك و ناپاك اشياء كى پہچان اور پاك چيزوں كى برترى اور قدر و قيمت معلوم كرنے كا ذريعہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۰_ صرف اہل خرد ہى ميں ناپاك اشياء سے دورى اختيار كرنے اور پاك چيزوں كى جانب رجحان كا پيش خيمہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۱_ صرف صاحبان عقل و خرد ميں ہى تقوي كى پابندى كا امكان پايا جاتا ہے_فاتقوا الله يا اولي الالباب

اگر چہ تقوي پركار بند رہنا تمام لوگوں كا فريضہ ہے ليكن خداوند متعال نے صرف صاحبان عقل و خرد كو مخاطب قرار دے كر اس نكتہ كى جانب اشارہ كيا ہے كہ صرف اہل خرد و فكر ميں ہى تقوي كى پابندى ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك چيزوں كى جانب جھكاؤ كا امكان پاياجاتا ہے_

۱۲_ ناپاك اشياء اور برائيوں كى جانب جھكاؤ كم عقلى اور نادانى كى علامت ہے_لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۳_ تقوي اور پرہيزگاري، زيركى اور عقلمندى كے مساوى اور اس سے ہم آہنگ ہے_فاتقوا الله يا اولي الالباب

۱۴_ تقوي اختيار كرنا لازمى ہے خواہ معاشرے كى اكثريت اسے قبول كرتى ہو يا نہ_و لو اعجبك كثرة الخبيث فاتقوا الله يا اولي الالباب كلمہ خبيث اور طيب ، ناپاك اور پاك اشياء كے علاوہ برے اور اچھے اشخاص كو بھى شامل

۶۹۹

ہوسكتا ہے_ اس صورت ميں قرينہ '' فاتقوا اللہ'' كى بناپر طيب اور خبيث اشخاص سے مراد متقى اور بے تقوي لوگ ہوں گے_

۱۵_ خداوند عالم كے حرام و حلال كى مراعات كرنا تقوي ہے_لا يستوي الخبيث والطيب فاتقوا الله

مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر خبيث اور طيب كا مورد نظر مصداق خدا كے حرام و حلال ہوں _

۱۶_ تقوي فلاح و نجات كا پيش خيمہ ہے_فاتقوا الله لعلكم تفلحون

۱۷_ پليد و ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك چيزوں كى جانب جھكاؤ فلاح و نجات تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب لعلكم تفلحون

۱۸_ صاحبان عقل و خرد كى فلاح و نجات صرف تقوي كے زير سايہ ممكن ہے_فاتقوا الله يا اولى الالباب لعلكم تفلحون

۱۹_ خداوند متعال كى طرف سے تقوي اختيار كرنے كے حكم كا ايك ہدف و مقصد يہ ہے كہ انسان فلاح و نجات پائيں _فاتقوا الله يا اولي الالباب لعلكم تفلحون

احكام:احكام كا معيار ۳

اقليت:اقليت كى قدر و قيمت ۸

اكثريت:اكثريت كى قدر و قيمت ۶، ۱۴

الله تعالى:اوامر الله تعالى كا باہدف ہونا ۱۹;اوامرالله تعالى كا فلسفہ ۱۹

تقوي:تقوي كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۳ ;تقوي كا فلسفہ ۱۹; تقوي كى اہميت ۷، ۱۴، ۱۹ ;تقوي كى قدر و قيمت ۱۵، ۱۷، ۱۸ ;تقوي كے اثرات ۱۶، ۱۸، ۱۹ ;تقوي كے موارد ۱۵

جہالت:جہالت كى علامات ۱۲

حق:حق تشخيص دينے كا معيار ۶

حلال:حلال كا معيار ۳;حلال چيزوں كى قدر و قيمت ۲; حلال چيزوں كى مراعات كى اہميت۱۵

۷۰۰