تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144523
ڈاؤنلوڈ: 3234


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144523 / ڈاؤنلوڈ: 3234
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

خبائث:خبائث سے اجتناب كرنا ۴، ۷، ۱۰، ۱۷;خبائث كى تشخيص كے عوامل ۹; خبائث كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸;خبائث كى طرف ميلان ۱۲

دين:دينى تعليمات كا فلسفہ ۱۹

رجحانات:رجحانات كا معيار ۴;ناپسنديدہ رجحانات۴

زيركى :زيركى اور تقوي ۱۳

طيبات:طيبات تشخيص دينے كے معيار ۹;طيبات كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸، ۹;طيبات كى طرف ميلان ۷، ۱۰، ۱۷

عقل:عقل كا كردار ۹، ۱۱

عقلمند:عقلمندوں كى نجات ۱۸;عقلمندوں كے فضائل ۸، ۱۰، ۱۱

غور و فكر:غور و فكر اور تقوي ۱۳;غور و فكر كے اثرات ۸، ۱۳; غور و فكرنہ كرنے كى علامات ۱۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار_ ۱

قدر و قيمت معلوم كرنا:قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار ۵، ۶

معرفت:معرفت كے وسائل ۹

موازنہ:موازنہ كا معيار ۳; موازنہ كى قدر و قيمت ۲;موازنہ كى مراعات كرنے كى اہميت ۱۵

موجودات:موجودات كى قدر و قيمت ۳، ۵

نجات:نجات كا پيش خيمہ ۱۶، ۱۷;نجات كے اسباب ۱۸، ۱۹

نجات يافتہ لوگ: ۱۸

۷۰۱

آیت ۱۰۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللّهُ عَنْهَا وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

ايمان والو ان چيزوں كے بارے ميں سوال نہ كرو جو تم پر ظاہر ہو جائيں تو تمہيں برى لگيں او راگر نزول قرآن كے وقت دريافت كرلو گے تو ظاہر بھى كردى جائيں گى اور اب تك كى باتوں كو الله نے معاف كرديا ہے كہ وہ بڑا بخشنے والا او ربرداشت كرنے والا ہے _

۱_ خداوند متعال نے بعض دينى احكام اور معارف كے بارے ميں كچھ نہيں كہا، اور انہيں لوگوں كيلئے بيان نہيں كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها جملہ شرطيہ'' ان تبدلكم تسؤكم ''اشياء كيلئے صفت ہے اور جملہ''عفا اللہ عنہا''اس بات كى علامت ہے كہ بيان كى گئي يہ اشياء ايسے احكام اور معارف نہيں ہيں جن كے بارے ميں خدا نے كچھ نہ كہا ہو اور انہيں واضح كيے بغير چھوڑ ديا ہو، بنابريں ''لا تسئلوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان دينى احكام، معارف اور مسائل كے بارے ميں سوال نہ كرو جن كو خداوند عالم نے بيان نہيں فرمايا، كيونكہ ان سے آگاہى تمہارے لئے مشكل كا باعث بنے گي_

۲_ خداوند متعال نے اپنى جانب سے بيان نہ كيے

جانے والے معارف اور احكام كے بارے ميں سوال كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها ''عفو'' كا لغوى معنى چھپانا ہے اور اشياء كو چھپانے سے مراد انہيں بيان نہ كرنا ہے، اور ''و ان تسئلوا عنھا حين ينزل القرآن ''كے قرينے كى بناپر اشياء سے مراد وہ مسائل ہيں جو ہدف قرآن (انسانيت كى ہدايت )كے زمرے ميں آتے ہيں ، يعنى احكام و الہى معارف مراد ہيں ، اور بعد والى آيہ شريفہ كہ جو ان اشياء كے انكار كى وجہ سے بعض لوگوں كو كافر قرار ديتى ہے اس بات كى تائيد كرتى ہے كہ اشياء سے مراد معارف الہى ہيں _

۳_ بعض مجہول اشياء كا علم اور معرفت نامطلوب اور

۷۰۲

نقصان دہ اثرات كا حامل ہوتا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۴_ انسانى معاشرہ كى مصلحت كى وجہ سے خداوند متعال نے بعض حقائق كو بيان نہيں فرمايا _

لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۵_ انسان اپنى حس جستجو كو معتدل بنانے كا پابند ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۶_ بعض احكام كى انجام دہى كا مشكل ہونا ان كى تشريع كى راہ ميں مانع بنا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم عفا الله عنها اگر معاف كى جانے والى اشياء سے مراد احكام الہى ہوں تو مكلفين كى پريشانى سے مراد يہ ہوگا كہ ان احكام كى انجام دہى بہت مشكل ہے_

۷_ خداوند متعال نے نزول قرآن كريم كے وقت لوگوں كى جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات كے جواب ديئے ہيں ، اگر چہ وہ انہيں ناگوار ہى گذرے ہوں _لا تسئلوا عن اشياء و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

چونكہ'' عنہا ''كى ضمير '' ان تبدلكم تسؤكم'' سے توصيف شدہ اشياء كى جانب لوٹ رہى ہے_ لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ اگر چہ وہ اشياء اور احكام مكلفين پر مشكل اور سخت ہونے كى وجہ سے بيان نہيں ہوئے ليكن پھر بھى نزول قرآن كے وقت جب كوئي سوال ہو تو اس كا جواب ديا جائيگا_

۸_ نزول وحى كا وقت اور حالت ايك خاص خصوصيت كے حامل ہيں _و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

۹_ قرآن كريم تدريجى طور پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے_ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

اگر قرآن كريم تدريجى نہيں بلكہ دفعى طور پر ايك ہى دفعہ نازل ہوا ہو تو پھر اس كے نزول كے وقت سوال جواب كا امكان نہيں رہتا_

۱۰_ اہل ايمان پر ان احكام كے بارے ميں كوئي شرعى ذمہ دارى عائد نہيں ہوتي، جن كا قرآن و سنت ميں جواب نہيں آيا_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها

۱۱_ بعض احكام بيان نہ كرنا اور لوگوں كو ان كا مكلف قرار نہ دينا خدا كے عفو و درگذر كا ايك جلوہ ہے_

لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها و الله غفور حليم جب بھى فعل'' عفا''،'' عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو عن كيلئے ايك محذوف متعلق فرض كيا جاتا ہے

۷۰۳

يعنى '' عفى صارفاً عنہ ''( مفردات راغب)_ اور خدا كا شرعى ذمہ دارى عائد كرنے سے صرف نظر كرنا اپنے بندوں پر فضل و كرم كرنے كے زمرے ميں آتا ہے، چنانچہ آيت كے ذيل ميں خداوند متعال كى غفور كے ساتھ توصيف كرنا اسى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۲_ خداوند متعال غفور(بہت زيادہ بخشنے والا) اور حليم (بردبار) ہے_والله غفور حليم

۱۳_ خداوند متعال بيجا سوالوں كى تحريم سے پہلے ان پر مترتب ہونے والے گناہوں كو بخش ديتا ہے_

لا تسئلوا عن اشياء والله عفور حليم بے جاقسم كے سوالات سے منع كرنے كے بعد خداوند متعال كى غفور كہہ كر توصيف كرنا اس مطلب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان لوگوں كے گناہ معاف كرديئے جائيں گے جو نہى آنے سے پہلے اس طرح كے سوالات اٹھاتے ر ہے_

۱۴_ خداوند متعال اپنے بندوں كے ساتھ بردبارى سے كام ليتا ہے اور انہيں اپنى خطاؤں سے باز آجانے كى مہلت ديتا ہے_والله غفور حليم مذكورہ بالا مطلب غفور اور حليم كے درميان موجود ارتباط سے اخذ ہوتا ہے، يعنى خداوند متعال گناہگاروں كو جلدى سزا نہيں ديگا بلكہ انہيں اپنے لئے مغفرت خداوندى كے حصول كے اسباب فراہم كرنے كى مہلت ديگا_

احكام :احكام كى تبيين۱،۱۱;احكام كى تشريع كا معيار ۶; احكام كى تشريع كے موانع ۶

اسماء و صفات:حليم ۱۲;غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كا حلم و بردبارى ۱۴;الله تعالى كا عفو و درگذر ۱۱;الله تعالى كى مغفرت ۱۳;الله تعالى كى مہلت ۱۴;الله تعالى كے نواہى ۲

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۵;انسان كى مصلحت ۴

حقائق:حقائق كى تبيين ۴

حس جستجو:حس جستجو كو معتدل ركھنا ۵

دين:دين كى مجہول اشياء كے بارے ميں سوال كرنا ۲ ; دينى تعليمات كا اللہ تعالى كى طرف سے بيان۱

۷۰۴

سختي:سختى كے اثرات ۶

سنت:سنت كا كردار ۱۰

سوال:بے جا سوال كا گناہ ۱۳;حرام سوال ۱۳;سوال اور جواب ۷; ممنوعہ سوال ۲

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ كا آسان ہونا ۶; شرعى فرضيہ كا دائرہ كار ۱۰، ۱۱

قرآن كريم:قرآن كريم كا تدريجى نزول ۹;قرآن كريم كا نقش و كردار ۷; قرآن كريم كا نزول ۱۰

گناہ:گناہ سے پشيماني۱۴;گناہ كى بخشش ۱۳

لوگ:لوگوں كى ناراضگى و ناراحتى كى قدر و قيمت ۷

مجہولات:مجہولات كے علم كے اثرات ۳

مومنين:مومنين كى شرعى ذمہ دارياں ۱۰

نقصان:نقصا ن كے اسباب ۳

وحي:نزول وحى كا وقت ۸

آیت ۱۰۲

( قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُواْ بِهَا كَافِرِينَ )

تم سے پہلے والى قوموں نے بھى ايسے ہى سوالات كئے اور اس كے بعد پھر كافر ہوگئے _

۱_ تمام اديان ميں خداوند متعال نے بيان نہ كيے جانے والے احكام كے بارے ميں سوال اور جستجو كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء قد سألها قوم من قبلكم

۲_ گذشتہ بعض افراد نے نہى خداوندى كو نظر انداز كرتے ہوئے دين ميں بيان نہ ہونے والے احكام تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كي_قدسألها قوم

۳_ دين ميں بيان نہ كيے جانے والے احكام كے متعلق

۷۰۵

گذشتہ امتوں كے سوالات كى وجہ سے يہ احكام ان كيلئے وضع كيے گئے_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۴_ گذشتہ امتوں كے بعض افراد نے بيان شدہ دينى احكام وتعليمات سے آگاہ ہونے كے بعد انہيں تسليم نہيں كيا اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كيا_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۵_ امتوں كى جانب سے بعض احكام كے قبول كرنے سے انكار اور انہيں انجام نہ دينے كى وجہ سے خداوند متعال نے انہيں بيان نہيں كيا_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم ثم اصبحوا بها كافرين

۶_ قانون ساز افراد كيلئے ايسے قواعد و ضوابط اور قوانين بنانے سے گريز كرنا لازمى ہے جن پر معاشرہ پابند نہيں رہ سكتا_

لا تسئلوا عن اشياء قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۷_ انسان كيلئے ايسى ذمہ دارياں قبول كرنے سے اجتناب كرنا لازمى ہے جن پر ميدان عمل ميں پابند نہ رہ سكے_

لا تسئلوا عن اشياء ثم اصبحوا بها كافرين

۸_ گذشتہ افراد كے انجام سے عبرت لينا ضرورى ہے_قد سا لها قوم ثم اصبحوا بها كافرين

۹_ تعليمات اور حقائق كى تبيين كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ ہر مسئلہ كيلئے عينى نمونے پيش كيے ہيں _لا تسئلوا قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

احكام:احكام كو مجمل ركھنے كا فلسفہ ۵;احكام كى تشريع كے اسباب ۳

اديان:اديان كى تعليمات ۱

اسلاف:اسلاف سے عبرت لينا ۸

الله تعالى:الله تعالى كے نواہى ۱، ۲

امت:امتوں كى نافرمانى ۵; گذشتہ امتوں كے كافر افراد ۴;گذشتہ امتيں اور دين ۲

۷۰۶

انتظام و انصرام :انتظام و انصرام كى شرائط ۷

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۸

تعليم:تعليم كى روش ۹; تعليم كے دوران نمونہ پيش كرنا ۹

دين:دين كى بيان نہ ہونے والى اشياء كے بارے ميں سوال ۱، ۲، ۳;دينى تعليمات سے روگردانى ۴، ۵; دينى تعليمات كى تبيين ۹

ذمہ داري:ذمہ دارى قبول كرنے كى شرائط ۷

سوال:سوال كے اثرات ۳

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۶

لوگ:لوگوں كى رائے كى قدر و قيمت ۶

آیت ۱۰۳

( مَا جَعَلَ اللّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَـكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ )

الله نے بحيرہ ، سائبہ ، وصيلہ، او رحام كاكوئي قانون نہيں بنايا _ يہ جو لوگ كافر ہو گئے ہيں وہ الله پر جھوٹا بہتان باند ھتے ہيں اور ان ميں اكثر بے عقل ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بحيرة (كان كٹى اونٹني) سائبہ( كھلى پھرنے والى اونٹني) وصيلہ( وہ جڑواں بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) اور حام (وہ اونٹ جسكے صلب سے دس ا ونٹ پيدا ہوئے ہوں ) كے بارے ميں كوئي مخصوص حكم صادر نہيں كيا_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لا وصيلة و لا حام

بعد والى آيت شريفہ ميں موجود'' قالوا حسبنا ما وجدنا ...'' كے قرينہ كى بناپر ''ما جعل اللہ من بحيرة ...'' سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال نے مذكورہ حيوانات كے بارے ميں كوئي مخصوص احكام وضع نہيں كيئے، كيونكہ عہد بعثت كے كفار اور ان كے آبا و اجداد ميں معروف

۷۰۷

تھا كہ بحيرة و غيرہ كے مخصوص احكام ہيں _

۲_ زمانہ جاہليت كے كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں احكام كے وضع كئے جانے كو خداوند متعال كى جانب منسوب كرتے تھے_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۳_ خداوند متعال پر افتراء باندھنا كفر كى علامات ميں سے ہے_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

اگر ''الذين كفروا' عنوان مشير( اشارہ كرنے والا) نہ ركھتاہو تو جملہ'' لكن الذين كفروا'' كفار كى ايك خصوصيت كى جانب اشارہ ہوگا_

۴_ بحيرہ (وہ اونٹنى جو اپنى ماں كى پانچويں اولاد ہو) كے مخصوص احكام، بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھے جانے والے افتراء كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون

لسان العرب نے مذكورہ معنى بعض اہل لغت سے نقل كيا ہے، زمانہ جاہليت ميں اسى طرح كى اونٹنى كے كان چير ڈالتے تھے تا كہ كوئي نہ تو اس پر سوار ہو اور نہ اسے پانى پينے يا چرنے سے روكے، نيز اسے ہلاك كرنے كى كوشش نہ كرے_

۵_ زمانہ جاہليت ميں رائج خرافاتى نظريات اور خدا پر باندھى جانے والى افتراء اور تہمتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ سائبہ (دس اونٹينوں كو جنم دے چكنے والى اونٹني) كو آزاد چھوڑ دينا لازمى ہے_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لكن الذين كفروا يفترون ' 'سائبہ ''كا مذكورہ معنى قاموس المحيط ميں بيان ہوا ہے، اور زمانہ جاہليت كے لوگوں كے نزديك اس كا حكم بھى وہى تھا جو بحيرہ كا تھا، حضرت امام صادقعليه‌السلام ''سائبة'' كے معنى كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :(ان اهل الجاهلية كانوا اذا ولدت (الناقة) عشرا جعلوها سائبة و لا يستحلون ظهرها و لا اكلها ...)(۱) يعنى زمانہ جاہليت ميں جب كوئي اونٹنى دس دفعہ بچہ جنم ديتى تووہ اسے سائبہ قرار دے كر كھلا چھوڑ ديتے اور اس پر سوار ہونا يا اس كا گوشت كھانا جائز نہيں سمجھتے تھے_

۶_ وصيلہ (وہ مادہ بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) كے مخصوص احكام بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا وصيلة و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت ميں اگر ايك بھيڑ دو بچے ايك نر اور دوسرا مادہ جنم ديتى تو وہ نر مينڈ ھے كو ذبح كرنا حرام قرار ديتے ہوئے اس كے ساتھ پيدا ہونے

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱، نورالثقلين ج۱ ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۸

والے مادہ بچے كو وصيلہ كا نام ديتے تھے، يعنى وہ بھيڑ جس كى عاقبت اپنے ہمزاد كے ساتھ بندھى ہوئي ہے، اور اسى بناپر اسے بتوں كيلئے قربانى نہيں كيا جاتا، حضرت امام صادقعليه‌السلام وصيلہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : (ان اھل الجاھلية كانوا اذا ولدت الناقة و لدين فى بطن قالوا: وصلت، فلا يستحلون ذبحھا و لا اكلھا ...)(۱) يعنى جب زمانہ جاہليت ميں كوئي اونٹنى دو جڑواں بچے جنم ديتى تو وہ كہتے كہ اس نے گرہ لگادى ہے، اور پھر اس كا ذبح كرنا اور گوشت كھانا حرام قرار دے ديتے

۷_ حام (يعنى وہ اونٹ جس كے صلب سے دس اونٹ پيدا ہوئے ہوں )كے خاص احكام زمانہ جاہليت كے لوگوں كى ايجاد كردہ بدعتوں اور خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا حام و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت كے عرب بدو اس طرح كے اونٹ پر سوار ہونے سے گريز كرتے تھے اور اسے كہيں سے بھى پانى پينے اور چرنے سے نہيں روكتے تھے_

۸_ ايسے خرافاتى نظريات و افكار اور احكام كے خلاف مقابلہ كرنا لازمى ہے جن كى خدا كى جانب جھوٹى نسبت دى گئي ہو_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۹_ كسى قسم كى توجيہ بھى دين ميں بدعت ايجاد كرنے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب بحيرہ و غيرہ كى بيان كردہ خصوصيات كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بدعت گذار مختلف توجيہات كے ذريعے مختلف احكام وضع كركے انہيں خدا كى جانب منسوب كرديتے تھے، مثلا يہ كہ ہم اس سے حيوانات كا تحفظ كرتے ہيں ، يا يہ كہ چونكہ وہ ثمر بخش اور مفيد ہيں لہذا ايك طرح كے تقدس كے حامل ہيں _ ليكن اس كے باوجود خداوند متعال نے انہيں باطل اور ناقابل قبول قرار ديا ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے كہ اگر چہ افتراء اور بدعتيں بہت خوبصورت قسم كى توجيہات سے مزين و آراستہ ہوں ليكن، وہ ناروا اور كفر آميز احكام كے زمرے ميں آتى ہيں _

۱۰_ صرف خداوند متعال پر اعتقاد اور ايمان انسان كو كفار كے زمرے سے نكالنے كيلئے كافى نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب خدا پر افتراء باندھنے كا لازمہ يہ ہے كہ افتراء باندھنے والا خدا كے وجود كو تسليم كرتا ہے اور جملہ و ''لكن الذين كفروا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر چہ بدعت گذار خدا پر اعتقاد ركھتے ہيں ليكن اس كے باوجود وہ كافر ہيں _

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱; نورالثقلين ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۹

۱۱_ دين اور ديندارى كے نام پر اپنے آپ كو يا دوسروں كو خدا كى حلال اشياء سے محروم كرنا حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۱۲_ عہد بعثت كے اكثر كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كو خدا كے احكام خيال كرتے تھے_ما جعل الله من بحيرة يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۳_ عہد بعثت كے بہت كم كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كى طرفدارى كے باوجود اس بات سے آگاہ تھے كہ يہ احكام بدعت ہيں اور اديان الہى ميں ان كا كوئي وجود نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقولون

۱۴_ لوگوں كى جہالت، كم عقلى اور كوتاہ فكرى زمانہ جاہليت كے كافر معاشرے ميں افتراء اور بدعتوں كے رائج ہونے كا بڑا سبب تھي_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۵_ زمانہ جاہليت كے بدعت گذار معاشرے ميں عقلمند لوگوں كى تعداد بہت ہى كم تھي_و اكثرهم لا يعقلون

۱۶_ معاشرے ميں اكثريت كا صاحب عقل و خرد اور اہل فكر و نظر ہونا اس معاشرے ميں بدعتوں اور خرافات كے رواج پانے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

افتراء:افتراء باندھنے كے اسباب ۱۴

الله تعالى:الله تعالى پر افترا ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۲

اونٹ:اونٹ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۵،۷، ۱۲، ۱۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;ايمان كے متعلقات ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳

بدعت:

۷۱۰

بدعت كا حرام ہونا ۹; بدعت كے موانع ۱۶

بھيڑ:بھيڑ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۴

حامي:حامى كے احكام ۱، ۲، ۷، ۱۲، ۱۳

خرافات:خرافات كا مقابلہ كرنا ۸;خرافات كے موانع ۱۶

دنيوى وسائل: ۱۱

دين:دين ميں بدعت ايجاد كرنا ۹

روايت: ۵، ۶

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كا معاشرہ ۱۴، ۱۵;زمانہ جاہليت كے بدعت گذار ۱۵;زمانہ جاہليت كے علماء كى اقليت ۱۵; زمانہ جاہليت كے كفار ۲، ۴، ۶، ۷; زمانہ جاہليت ميں رائج بدعتوں كے اسباب۱۴

زہد:حرام زہد ۱۱

سائبہ:سائبہ كے احكام ۱، ۲، ۵، ۱۲، ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غور و فكر:غور و فكر كے اثرات ۱۶

كفار: ۱۰

صدر اسلام كے كفار ۱۲، ۱۳;كفار كى افتراء و تہمتيں ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۲

كفر:كفر كى علامات ۳

محرمات : ۱۱

وصيلہ:وصيلہ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

۷۱۱

آیت ۱۰۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئاً وَلاَ يَهْتَدُونَ )

اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے احكام اور اس كے رسول كى طرف آؤتو كہتے ہيں كہ ہمارے لئے وہى كافى ہے جس پر ہم نے اپنے آبا ئو اجداد كو پا يا ہے _ چا ہے ان كے آبا ئواجداد نہ كچھ سمجھتے ہوں او رنہ كسى طرح كى ہدايت ركھتے ہوں _

۱_ خداوند متعال نے كفار كو قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى كى دعوت دى ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۲_ انسان كى قدر وقيمت اور بلند مقام و منزلت كا حصول قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى سے ممكن ہے_و اذا قيل لهم تعالوا كلمہ ''تعالوا'' كا مصدر ''علو '' ہے جسكا معنى بلند و بالا ہے، اور ممكن ہے كہ اس كلمہ كا استعمال اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ انسان كا حقيقى بلند مقامات تك پہنچنا اور تكامل كى منازل طے كرنا خداوند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى جانب ميلان اور جھكاؤ سے ممكن ہے_

۳_ انسانوں كى ہدايت اس وقت ممكن ہے جب وہ سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ساتھ قرآن كريم پر بھى عمل كريں _

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر'' تعالوا الى الرسول'' سے مراد ان تعليمات كا قبول كرنا ہو جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے ذريعے نازل ہوتى تھيں ، تو پھر'' الى الرسول'' كا ضميمہ كرنے كى ضرورت نہيں تھي، لہذا يہ آيہ شريفہ اس مطلب كى جانب اشارہ كررہى ہے كہ وحى كے ذريعے نازل ہونے والى تعليمات كے علاوہ بھى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كئي احكام اور معارف لے كر آئے تھے كہ جنہيں اصطلاح ميں سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كہا جاتا ہے_

۴_ قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى

۷۱۲

خرافات پر مبنى نظريات و افكار سے نجات كا سبب بنتى ہے_ما جعل الله من بحيرة تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۵_ بدعت گذار كفار اپنے آباء و اجداد كى جاہليت پر مبنى رسوم كى آنكھيں بند كركے پيروى كرتے اور ان كى اندھى تقليد ميں گرفتار تھے_قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۶_ كفار اپنے آباؤ و اجداد كى آراء و افكار پر پابند رہنے كى وجہ سے قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات قبول نہ كرسكے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۷_ يہ تصور كہ رشد و ترقى اور سعادت و خوشبختى آباء و اجداد كى سنت پر عمل پيرا ہونے ميں مضمر ہے، قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى كا سبب بنتا ہے_اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۸_ تعصب اور اندھى تقليد، غور و فكر ترك كرنے كا نتيجہ ہے_و اكثرهم لا يعقلون قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۹_ تعصب; اندھى تقليد اور پيروى كا پيش خيمہ ہے_حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا جملہ'' حسبنا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كى اپنے درميان رائج رسوم اور سنتوں پر عمل پيرا رہنے كى دليل يہ ہے كہ ان كے آباء و اجداد ان كےپابند تھے،اور اسے تعصب سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰_ معاشروں كے خرافات كى جانب مائل ہونے كا ايك سبب اسلاف اور آباء و اجداد كى سنتوں اور رسوم كا احترام كرنا اور انہيں اہميت دينا ہے_ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۱_ معاشروں كا اپنے اسلاف كى باطل آراء و افكار پر عمل پيرا اور پابند رہنا ان كے درميان جديد اور حق پر مبنى افكاركے جنم لينے كى راہ بند كرديتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۲_ قدامت پسند اور رجعت پسند انسان علم وہدايت سے فرار كرتے ہيں _

تعالوا الى ما انزل الله قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا او لو كان آبائهم لا يعلمون

۷۱۳

شيئا و لا يهتدون

۱۳_ بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حامى كے خاص احكام ديرينہ بدعتيں اور نادان و گمراہ لوگوں كا چھوڑا ہوا ورثہ ہيں _

ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۴_ گمراہ جاہلوں كى تقليد ايك ناپسنديدہ اور باطل فعل ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آيہ شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ جہلاء كى تقليد كے بطلان اور برائي پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ جہلاء اور گمراہ ہرگز پيروى كے لائق نہيں ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۶_ صرف علماء اور ہدايت يافتہ لوگ ہى پيروى و اطاعت كے لائق ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۷_قيادت كيلئے قائدين كى لياقت كا معيار علم و ہدايت ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۸_ جہلاء اور گمراہ لوگوں كى تقليد و پيروى كا ناروا و ناپسنديدہ فعل ہونا ايك واضح اور روشن امر ہے_

او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون ''او لو كان ...'' ميں استفہام،مطلب كو محكم انداز ميں بيان كرنے كيلئے ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ جہلاء كى تقليد كا ناروا و ناپسنديدہ ہونا ايسا واضح امر ہے كہ ہر انسان كا ضمير اس كا اعتراف كرتا ہے_

۱۹_ عہد بعثت كے كفار نادان اور گمراہ لوگوں كے وارث تھے_قالوا حسبنا او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آباء و اجداد:آباء و اجداد كى اطاعت ۷;آباء و اجداد كى تقليد ۵، ۶، ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى ۷

اسلاف:اسلاف كى ايجاد كردہ بدعتيں ۱۳;اسلاف كى رسوم ۱۰، ۱۱

اطاعت:ممنوعہ اطاعت ۱۵

۷۱۴

انسان:انسان كى قدر و قيمت۲;انسان كى ہدايت ۳

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱۳

ترقي:ثقافتى ترقى كے موانع ۱۱

تعصب:تعصب كا پيش خيمہ ۸;تعصب كے اثرات ۹

تقليد:اندھى تقليد ۵; اندھى تقليد كاپيش خيمہ ۸، ۹;تقليد كے اثرات ۵، ۷، ۱۰;ناپسنديدہ تقليد ۵، ۱۸

جاہل:جاہل كى اطاعت ۱۵، ۱۸;جاہل كى تقليد ۱۴

جدت:جدت كے موانع ۱۱

حامي:حامى كے احكام ۱۳

خرافات:خرافات سے نجات كے اسباب ۴;خرافات كى جانب جھكاؤ كا پيش خيمہ ۱۰

دين:دين قبول كرنے كے موانع ۶

رجعت پسند:رجعت پسند اور علم ۱۲;رجعت پسند اور ہدايت ۱۲

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسوم ۱۳

سائبہ :سائبہ كے احكام ۱۳

سنت:سنت كا كردار ۳

علم:علم كى قدر و قيمت ۱۷

علماء:علماء كى اطاعت ۱۶;علماء كے فضائل ۱۶

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۴

غور و فكر:غور و فكر نہ كرنے كے اثرات ۸

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۲

قرآن كريم:قرآن كريم اور سنت ۳;قرآن كريم كا كردار ۳; قرآن كريم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;قرآنى تعليمات

۷۱۵

سے روگردانى ۷

قيامت :قيامت كى شرائط۷

كفار:بدعت گزار كفار ۵; صدر اسلام كے كفار ۱۹ ; كفار اور سنت ۶;كفار اور قرآن ۶;كفار كو دعوت اسلام دينا ۱

گمراہ:گمراہوں كى پيروى ۱۸

وصيلہ :وصيلہ كے احكام ۱۳

ہدايت:ہدايت كى قدر و قيمت ۱۷;ہدايت كے اسباب ۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراد كى فضيلتيں ۱۶

آیت ۱۰۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ايمان والو اپنے نفس كى فكر كرو _ اگر تم ہدايت يافتہ ر ہے تو گمراہوں كى گمراہى تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتى _ تم سب كى بازگشت خدا كى طرف ہے پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ اہل ايمان اپنے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''عليكم ''اسم فعل اور اس كا معنى ''الزموا ''يعنى تم پر لازمى ہے، بنابرايں جملہ''عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہميشہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو، اور چونكہ اپنے ايمان كى حفاظت كا حكم'' عليكم انفسكم'' اس خطاب''يا ايهاالذين آمنوا'' كے بعد آيا ہے، لہذا حفاظت سے مراد ايمان اور اس كے لوازمات كى حفاظت كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پابندى كركے ايمان كى حفاظت كا حكم ديا اور تاكيد كى ہے_

۷۱۶

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ايمان كى حفاظت كے حكم سے مراد وہى قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات پر عمل پيرا ہونا ہے_

۳_ منحرفين ہميشہ اہل ايمان كو گمراہ كرنے كى تاك ميں رہتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۴_ احكام الہى سے بے اعتنائي كى صورت ميں مسلمان گمراہى اور كفر آميز رجحانات كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _

عليكم انفسكم لايضركم من ضل

۵_ انسان ہميشہ ہدايت و گمراہى كے دو را ہے پر كھڑا رہتا ہے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۶_ منحرفين ان مسلمانوں كو گمراہ كرنے سے عاجز رہتے ہيں جو قرآنى تعليمات پر پابند اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى كرتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''لا يضركم'' كا ''لا ''نافيہ ہو_

۷_ قرآنى تعليمات كى پابندى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى انسان كى ہدايت كا سبب بنتى ہے_

عليكم انفسكم اذا اهتديتم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر جملہ'' اذا اھتديتم'' ميں ہدايت پانے سے مراد وہى قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كو قبول كرنا ہے_

۸_ با ايمان معاشرے كى سلامتى اور بقاء اس پر موقوف ہے كہ كافرانہ ثقافت كے مقابلے ميں دينى اقدار كى حفاظت كى جائے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے'' لا يضركم'' ميں ''ضرر''سے مراد معنوى ضررہو اوران خطرات كى طرف اشارہ ہوجو ايمان كيلئے نقصان دہ ہيں ، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان نقصانات كى طرف اشارہ ہو كہ جن سے مؤمن معاشروں كى بنياد اور قدرت كمزور يا نابود ہوسكتى ہے_ مذكورہ بالا مطلب اس دوسرے احتمال كى جانب اشارہ ہے_

۹_ مومنين اپنے معاشرے كے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''انفس ''سے مراد يہ بھى ہوسكتا ہے كہ ہر شخص اپنے ايمان كى حفاظت كرے اور ممكن ہے كہ اس سے مراد يہ ہو كہ ہر شخص دوسروں كے ايمان كى حفاظت كرے، جيسا كہ آيہ شريفہ''فسلموا على انفسكم'' (نور ۶۱) اس مبنا كے مطابق'' عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ايك

۷۱۷

دوسرے كے ايمان كى حفاظت كرو_

۱۰_ ايماندار معاشرہ كفار كے گمراہ كنندہ موقف اور نظريات كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كا ذمہ دار ہے_

يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے كہ'' لا يضركم ''كا ''لا ''نافيہ ہو، اس مبنا كے مطابق جملہ ''لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اگر اپنے ايمان كى حفاظت كروگے تو گمراہوں كے چنگل سے بچ نكلوگے، اور يہ بھى ممكن كہ'' لا ناہيہ'' ہو، اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوگا كہ اے مؤمنين، مبادا گمراہ لوگ تمہيں منحرف كرديں اور تمہارا ايمان تم سے چھين ليں ، مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، واضح ر ہے كہ'' آمنوا'' كے قرينے كى بنا پر'' من ضل'' سے مراد كفار ہيں _

۱۱_ گمراہوں كے ناروا اعمال و كردار اور باطل عقائد پر اہل ايمان كو سزا نہيں دى جائيگي_

يا ايها الذين آمنوا لا يضركم من ضل اذا اهتديتم الى الله مرجعكم جميعاً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب جملہ'' لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو كفار كى بے ايمانى اورانكے اعمال پر تمہيں سزا نہيں دى جائيگى اور يوں ان كى جانب سے تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۲_ تمام انسانوں كا آغاز اور انجام خداوند متعال ہے_الى الله مرجعكم جميعاً مرجع كا معنى واپس لوٹنا ہے اور اسے خدا كى جانب انسان كے سير و سلوك ميں استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ انسانوں كا مبدا بھى ہے_

۱۳_ تمام انسان خواہ وہ ہدايت يافتہ ہوں يا اہل كفر صرف خداوند متعال كى جانب ہى لوٹيں گے_

الى الله مرجعكم جميعاً

۱۴_ خداوند متعال كى جانب انسانوں كے لوٹنے اور ملاقات كى جگہ قيامت ہے_الى الله مرجعكم جميعاً

۱۵_ قيامت كے دن خداوند متعال انسانوں كو تمام دنيوى اعمال اور ان كے نتائج سے آگاہ كردے گا_

الى الله مرجعكم جميعاً فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ خداوند متعال تمام انسانوں كے كردار و اعمال سے آگاہ ہے_فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ دنيا ميں انسان كا كردار اور اس كے اعمال قيامت ميں اس كے انجام كو معين و مشخص كرتے ہيں _

۷۱۸

فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_ ہر گمراہ يا ہدايت يافتہ شخص كے اعمال اور اس كا كردار قيامت ميں مناسب رد عمل اورپاداش كا باعث بنتا ہے_

فينبئكم بما كنتم تعملون جملہ''فينبئكم بما '' كا مقصد لوگوں كو ہدايت اور قرآنى تعليمات قبول كرنے كى ترغيب دلانا اور كفار و منحرفين كو عذاب سے متنبہ كرنا ہے اور چونكہ صرف كردار سے آگاہ كرنا ڈرانے دھمكانے اور ترغيب دلانے كيلئے كافى نہيں ہے لہذا جملہ''فينبئكم بما ...'' جزاء اور سزا كيلئے كنايہ ہوگا_

۱۹_ قيامت، خداوند متعال كى جانب لوٹنے اور اعمال كے حساب و كتاب پريقين;اپنے ايمان كى حفاظت اور گمراہى كے علل و اسباب سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_عليكم انفسكم فينبئكم بما كنتم تعملون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر پر عمل كرنا ۶

ا لله تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۶; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۲;اللہ تعالى كے اخروى افعال ۱۵; اللہ تعالى كے اوامر ۲

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا: ۱۲،۱۳،۱۴،۱۹

انسان:انسان كا آغاز ۱۲;انسان كا اخروى انجام ۱۷; انسان كا انجام ۱۲، ۱۳; انسان كا عمل ۱۶، ۱۷; انسان كو خبردار كرنا ۵;

ايمان:ايمان كى حفاظت ۱، ۲، ۱۹;ايمان كے اثرات ۱۹; حساب كتاب پر ايمان ۱۹;قيامت پر ايمان ۱۹

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۸، ۱۰

جزا و سزا كا نظام: ۱۸

دين:دين كى حفاظت كرنا۸;دينى تعليمات سے روگردانى ۴

۷۱۹

زيركي:زيركى اور ہوشيارى كى اہميت ۱۰

عمل:عمل كا اخروى حساب كتاب ۱۵;عمل كى اخروى سزا ۱۸; عمل كے اثرات ۱۷;عمل كے اخروى اثرات ۱۸; نامہ اعمال پيش كرنا ۱۵

قرآن كريم:قرآن كريم كى پيروى ۲; قرآن كريم كى پيروى كے اثرات ۶، ۷;قرآنى تعليمات پر عمل كرنا ۶

قيامت:قيامت كى اہميت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۳; كفار كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۱۰; كفار كا موقف ۱۰

گمراہ لوگ:گمراہوں كا عقيدہ ۱۱;گمراہوں كے عمل كے اثرات ۱۸

گمراہي:گمراہى سے بچنا ۱۹;گمراہى كا خطرہ ۴، ۵;گمراہى كے علل و اسباب ۳، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كى بقاء ۸;دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱۰;معاشرے كے ايمان كى حفاظت ۹

منحرفين:منحرفين اور مؤمنين ۶;منحرفين كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۳، ۶;منحرفين كى كمزورى ۶;

مؤمنين:مؤمنين اور گمراہ ۱۱;مؤمنين كا انجام ۱۳;مؤمنين كا ايمان ۱;مؤمنين كو خبردار كرنا ۳، ۴;مؤمنين كو سزا دينا ۱۱;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲، ۹، ۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۷

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كے عمل كے اثرات ۱۸

۷۲۰