تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 146909
ڈاؤنلوڈ: 3400


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 146909 / ڈاؤنلوڈ: 3400
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

۱۹_ شيطان كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے افراد كھلم كھلا گھاٹے كا شكار ہيں _و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۰_ صرف خداوند متعال، انسانوں پر ولايت كا حق ركھتا ہے_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں اپنى سرپرستى ميں لانے كيلئے شيطان كى راہ و روش يہ ہے كہ پہلے افكار ميں انحراف اور باطل آرزوئيں ايجاد كرتا ہے اور پھر اپنے تحت فرمان لے آتا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم فليغيرن خلق الله و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۲_ دوسروں كے افكار اور فرامين قبول كرنا ان كى ولايت قبول كرنا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۳_ انسان دو را ہے پر كھڑا ہے كہ ولايت خدا كو قبول كرے يا شيطان كى ولايت_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله

۲۴_ شيطان لوگوں كو دين خدا ميں تحريف كرنے پر اكساتا ہے_لامرنهم فليغيرن خلق الله امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں استعمال ہونے والے كلمہ'' خلق اللہ'' كے بارے ميں فرمايا: ''دين اللہ'' اس سے مراد دين خدا ہے_(۱)

آرزو: آرزو كے اثرات ۱۴;باطل آرزو ۲۱;شيطانى آرزو ۵;ناپسنديدہ آرزو ۲، ۳، ۶، ۱۳;ناپسنديدہ آرزو پر سرزنش ۵

احكام: ۱۲

اكسانا: اكسانے كے اسباب ۷، ۲۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۲۰;اللہ تعالى كى رحمت سے محروم ہونا ۱۷ ; اللہ تعالى كى ولايت ۱۵، ۲۰; اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا ۲۳

انحراف: انحراف كے عوامل ۱۴ ;فكرى انحراف ۲۱

انسان: انسان كى فطرت ۴;انسان كى لغزش ۲۳

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱ ص ۲۷۶ ح ۲۷۶; تفسير برھان ج ۱ ص ۴۱۶ ح ۴_

۶۱

جنس: جنس كى تبديلى ۱۰

جھكاؤ: ناپسنديدہ جھكاؤ ۳

چوپائے: چوپايوں كى تحريم۷

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۸

خرافات: خرافات كا سرچشمہ ۹، ۱۷

خواہشات: شيطانى خواہشات ۱۴

دين: دين ميں بدعت ۸;دين ميں تحريف ۲۴

روايت: ۲۴

شيطان: شيطان كا تسلط و غلبہ ۳، ۶;شيطان كا فساد پھيلانا ۱۷ ; شيطان كا كردار ۷، ۸، ۱۰، ۲۴;شيطان كا گمراہ كرنا ۱، ۲، ۷، ۹، ۱۱، ۲۱;شيطان كا محروم ہونا ۱۷;شيطان كى اطاعت ۱۳، ۱۶;شيطان كى قسم ۱، ۲;شيطان كى ولايت ۲۱;شيطان كى ولايت كو قبول كرنا ۱۵، ۱۶، ۱۹، ۲۳ ; شيطان كے اہداف و مقاصد ۶، ۲۱;شيطان كے گمراہ كرنے كے عوامل و اسباب ۱۷

شيطان كے پيروكار: ۶

عقيدہ: باطل عقيدہ ۷;باطل عقيدے كى بنياد ۹

عمل: شيطانى عمل ۱۸ ناپسنديدہ عمل ۱۲ ;ناپسنديدہ عمل كى دعوت ۱۸

فطرت: حق طلبى كى فطرت ۴;خدا جوئي كى فطرت ۴;فطرت سے انحراف كے اسباب ۱۱

گمراہ افراد: ۱۳

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ۲;گمراہى كے عوامل ۱، ۶، ۱۱، ۲۴ محرمات: ۱۲

موجودات: موجودات كى تغيير۱۰، ۱۲

نقصان: نقصان كے عوامل ۱۹;نقصان كے موارد ۱۵، ۱۹

ولايت: اغيار كى ولايت قبول كرنا ۲۲;ناپسنديدہ ولايت ۲۰

۶۲

آیت ۱۲۰

( يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً ) .

شيطان ان سے وعدہ كرتا ہے او رانھيں اميديں دلاتا ہے او روہ جو بھى وعدہ كرتا ہے وہ دھو كہ كے سوا كچھ نہيں ہے _

۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے شيطان يہ روش اختيار كرتا ہے كہ ان سے جھوٹے وعدے كرتا ہے اور موہوم آرزوئيں پيدا كرتا ہے_ولاضلنهم يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۲_ شيطان كے وعدے فقط جھوٹ اور دھوكہ ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۳_ شيطان كے جھوٹے وعدے انسان ميں بے سود آرزوئيں ايجاد كرنے كاپيش خيمہ بنتے ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۴_ خداوند متعال نے لوگوں كو شيطان كى گمراہى سے خبردار كيا ہے_يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۵_ شيطانى وعدوں اور آرزؤں پر خوش فہمى كا شكار رہنا كھلم كھلا گھاٹا ہے_فقد خسر خسرانا مبينا_ يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً جملہ'' يعدھم و يمنيھم'' جملہ ''فقد خسر خسراناًً مبينا'' كى دليل ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۱، ۵;ناپسنديدہ آرزو كا پيش خيمہ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا۴

تحريك: تحريك كے عوامل۳

شيطان:

۶۳

شيطان كا گمراہ كرنا ۲، ۴; شيطان كا مكر و فريب ۲; شيطان كا وعدہ ۱، ۲، ۳، ۵;گمراہ كرنے كا شيطانى طريقہ كار ۱

گمراہي: گمراہى كے عوامل

نقصان: نقصان كے عوامل ۵

آیت ۱۲۱

( أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلاَ يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصاً )

يہى وہ لوگ ہيں جن كا انجام جہنم ہے او روہ اس سے چھٹكارا نہيں پاسكتے ہيں _

۱_ دوزخ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا ٹھكانہ ہے اور يہى ان كا انجام ہے_اولئك ماوهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً

۲_ شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كا انجام دوزخ ہے_و من يتخذ الشيطان وليا اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

۳_ جہنم ميں داخل ہونا واضح و آشكار گھاٹا ہے_فقد خسر خسراناً مبينا اولئك ماويهم جهنم

ممكن ہے جملہ ''اولئك ''اس نقصان كو بيان كررہاہو جس كى جملہ ''فقد خسر ...'' ميں تصريح كى گئي ہے_

۴_ شيطانى آرزوئيں ، خدا كى طرف سے حلال كى گئي

چيزوں كو حرام قرار دينا اور موجودات كى طبيعى اور فطرى خلقت ميں تبديلى ايجاد كرنا; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _لامنينهم و لامرنهم فليبتكن آذان الانعام اولئك ماويهم جهنم

۵_ جہنم ميں داخل ہونے كے بعد وہاں سے نجات پانے يا فرار كى كوئي راہ باقى نہيں رہ جاتى _

اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً ممكن ہے جملہ ''لا يجدون ...'' جہنم ميں داخل ہونے كے بعد اہل جہنم كى توصيف وبيان ہو_ كلمہ ''محيص'' اسم مكان ہے اور اس كا معنى جائے فرار ہے_

۶_ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا جہنم ميں داخل ہونا يقينى ہے_

۶۴

و ما يعدهم الشيطان الا غرورا_ اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

اس بناپر جب جملہ ''لا يجدون ...'' اس حقيقت كے بيان اور تاكيد كيلئے ہو جسكا جملہ ''ماويھم جہنم'' ميں ذكر آيا ہے اور اس كا معنى ہوگا كہ جو لوگ مذكورہ صفات كے حامل ہيں ، ان كيلئے جہنم ميں داخل ہونے كے علاوہ كوئي راستہ نہيں ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۴

جہنم: جہنم كى عاقبت ۲;جہنم كے اسباب ۴، ۶;جہنم ميں داخل ہونا ۳، ۵، ۶;جہنم ميں ہميشگي۵ جہنمى افراد:۲،۶

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۴

شقاوت: شقاوت كے عوامل ۳

شيطان: شيطان كا ور غلانا ۱;شيطان كى ولايت قبول كرنا ۲

شيطان كے پيروكار: ۱

گمراہ افراد: گمراہ افراد جہنم ميں ۱، ۶;گمراہوں كا انجام ۱

موجودات: موجودات كى تغيير۴

نقصان: نقصان كے موارد۳

۶۵

آیت ۱۲۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً وَعْدَ اللّهِ حَقّاً وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّهِ قِيلاً )

او رجو لوگ ايمان لائے او ر انہوں نے نيك اعمال كئے ہم عنقريب انھيں ان جنتوں ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى وہ ان ميں ہميشہ ہميشہ رہيں گے _ يہ خدا كا بر حق وعدہ ہے اور خدا سے زيادہ راست گو كون ہو سكتا ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كى پاداش جنت ہے_والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۲_ انسان كو جنت كى جانب راہنمائي كرنے كيلئے ايمان اور عمل ايك دوسرے كى تكميل كرتے ہيں _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۳_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كو خود خدا جنت ميں لے جائے گا_

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۴_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين ;شيطان كى ولايت سے خارج ہيں _و من يتخذ الشيطان ولياً والذين آمنوا و عملوا الصالحات كيونكہ ولايت شيطان قبول كرنے والوں كو اہل جہنم ميں سے شمار كيا گيا ہے اور اس كے مقابلے ميں نيك و صالح مؤمنين كو جنت كا وعدہ ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مؤمنين ہرگز شيطان كى ولايت قبول نہيں كرتے_

۵_ نيك اعمال كے مالك مؤمنين ہميشہ اور جاوداں جنت ميں رہيں گے_والذين آمنوا سندخلهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها ابداً

۶۶

۶_ جنت ميں انواع و اقسام كے باغ اور ہميشہ جارى و سارى رہنے والى نہريں موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها

۷_ جنت نيك و شائستہ اعمال كے مالك مؤمنين كيلئے خدا كى طرف سے ايسا يقينى اور حتمى وعدہ ہے جسكى كبھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_سندخلهم جنات وعد الله حقاً ''وعد اللہ'' اور ''حقا'' فعل محذوف كيلئے مفعول مطلق ہيں _ يعنى اصل جملہ يوں ہے كہ ''وعد اللہ وعدا حقہ حقا'' اور وعدے كا حق ہونا اس صورت ميں ہے، جب اس كى خلاف ورزى نہ ہو اور اپنے مقدر وقت پر انجام پائے_

۸_ انسانوں كا اپنے اعمال كے انجام كى طرف توجہ كرنا; انہيں برائيوں سے روكنے اور نيكيوں كى ترغيب دلانے كا باعث بنتا ہے_و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر والذين آمنوا

۹_ خداوند متعال كے وعدے حق اور اس كى باتيں سچى ہيں اور ان كى كبھى بھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_

وعد الله حقا و من اصدق من الله قيلا

۱۰_ گفتار كى سچائي اور درستگى كے لحاظ سے كوئي بھى خدا كے ہم پلہ نہيں ہوسكتا_و من اصدق من الله قيلا

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور۱۰;اللہ تعالى كى صداقت ۹، ۱۰; اللہ تعالى كے افعال ۳; اللہ تعالى كے وعدہ كا يقينى ہونا ۷، ۹; اللہ تعالى كے وعدہ كى حقانيت ۹

ايمان: ايمان اور عمل ۲

بہشت: اہل بہشت ۳، ۵; بہشت كى نعمتيں ۶;بہشت كى نہريں ۶;بہشت كے باغات ۶; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲;بہشت ميں ہميشہ كيلئے رہنا ۵

ذكر : ذكر كے اثرات ۸

شيطان: ولايت شيطان ۴

عمل: عمل كا انجام ۸;عمل كے اثرات ۸;نيك عمل كى اہميت ۳، ۴;نيك عمل كى پاداش۱، ۵

گناہ: گناہ كے موانع ۸

۶۷

مؤمنين: مؤمنين اورشيطان ۴;مؤمنين بہشت ميں ۱، ۳، ۵، ۷ ;مؤمنين كى پاداش ۱;مؤمنين كے فضائل ۴

نيكي: نيكى كى تشويق ۸

آیت ۱۲۳

( لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ وَلاَ يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللّهِ وَلِيّاً وَلاَ نَصِيراً )

كوئي كام نہ تمہارى اميدوں سے بنے گا نہ اہل كتاب كى اميدوں سے _ جو بھى براكام كرے گا اسے اس كى سزا بہر حال ملے گى اورخدا كے علاوہ اسے كوئي سر پرست او رمددگار بھى نہيں مل سكتا ہے _

۱_اہل كتاب كے بعض گروہ اوركچھ مسلمان اس باطل خيال كا شكارتھے كہ الہى اديان سے صرف منسوب ہونے كى وجہ سے وہ جہنم سے چھٹكارا پاكر جنت ميں چلے جائيں گے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''ليس'' كے اسم سے مراد جہنم سے چھٹكارا پانا اور جنت ميں داخل ہونا ہے_ يعني''ليس الجنة والمحيص عن النار ...''

۲_ خدا كى طرف سے ملنے والى جزا و سزا ميں انسانوں (خواہ وہ مسلمان ہوں يا اہل كتاب )كى بيہودہ

آرزؤں كاكوئي عمل دخل نہيں ہوگا_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

''اماني''، ''امنية'' كى جمع ہے اور اس كا معنى آرزو اور موہوم قسم كے خيالات ہيں _

۳_خدا كے دين اور آئين سے صرف منسوب ہونے كى بناپر سزا سے بچنے كا خيال ايك شيطانى وسوسہ ہے_

يعدهم و يمنيهم ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا

۶۸

گذشتہ آيات كى روشنى ميں'' لا منينهم يعدهم و يمنيهم'' سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ برے اعمال كى سزا سے بچنے اور چھٹكارا پانے كا وہم و گمان انہى موہوم قسم كى خيال پردازيوں ميں سے ايك ہے جو شيطان لوگوں كو دھوكہ دينے كيلئے ان كے ذہن ميں ڈالتا ہے_

۴_ لوگوں كى اخروى منزل اور ٹھكانے كا دارو مدار ان كے دعووں اور بے بنياد آرزؤں پر نہيں بلكہ ان كے اعمال پر ہے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۵_ خدا وند عالم كى طرف سے جزا و سزا كامعيار لوگوں كا عمل ہے نہ كہ ايك خاص مكتب يا دين كى طرف ان كى نسبت_

ليس بامانيكم و لاامانى اهل الكتاب من يعمل سوئا يجزبه

۶_ خدتعالى كى جزا و سزا كا نظام ہر قسم كى تفريق اور ناانصافى سے پاك ہے_من يعمل سوء ا يجز به

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان اور اہل كتاب ديانت اور قوانين الہى كى روح سے ناآشنا تھے_

ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۸_ مومنين كى مانند كفار بھى فروعات دين پر مكلف ہيں اور ان كے مقابلے ميں ذمہ دار ہيں اور ان پر انہيں سزا ملے گي_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے اہل كتاب بھى ہيں _ لہذا اگر وہ گناہ كے مرتكب ہوں تو انہيں بھى مسلمانوں كى طرح سزا ملے گي_ اس سے ثابت ہوتا ہے كہ اہل كتاب بھى اسلام كے فرعى احكام كے بارے ميں مكلف ہيں _

۹_ بدكرداروں كو ان كے برے عمل كى سزا ملے گي_من يعمل سوء ا يجز به

۱۰_ بعض مسلمان اور بعض اہل كتاب يہ بيہودہ آرزو ركھتے ہيں كہ انہيں ان كے برے اعمال كى سزا سے معاف كرديا جائے_ليس بامانيكم من يعمل سوء ا يجز به

۱۱_ جزا و سزا كے قوانين كے نفاذ كے دوران ميں ہر قسم كى تفريق سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...''كا جملہ ايك عام اور كلى مطلب پر مشتمل ہے اور اس ميں دنياوى سزائيں بھى

۶۹

شامل ہيں _

۱۲_ برے اور گناہگار لوگ خدا كى سزا سے بچنے كيلئے ہر قسم كے حامى اور مددگار سے محروم ہوں گے_

و لا يجد له من دون الله وليا و لا نصيراً ''ولي'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو كسى كى سرپرستى كرے اور اس كے دفاع اور حمايت كى ذمہ دارى لے_''لا يجد'' كيفاعلى ضمير اور ''لہ'' كى ضمير ''من يعمل'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۳_ انسانوں كا خداوند عالم كے عذاب اور سزا سے بچنا صرف خدا كے ہاتھ ميں اور اس كے ارادے پر منحصر ہے_

و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيراً

۱۴_ گناہگاروں پر سزائے الہى كے اجراء كى راہ ميں ركاوٹ كھڑى كرنا حرام ہے_و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيرا اگر ''يجز بہ'' دنيوى سزاؤں كو بھى شامل ہو تو جملہ''لايجد ...''چا ہے نافيہ اور جملہ ''يجزبہ'' پر عطف ہو اور خواہ ناہيہ اور مستقل و جدا ہو، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ كسى كو بھى گناہگاروں كو سزا دينے كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_

۱۵_ دنيوى (مالى و جاني) مصائب و مشكلات انسان كے گناہوں كا كفارہ اور اس كے برے اعمال كو ختم اور محو كر دينے والے اسباب ميں سے ہيں _ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مذكورہ بالا آيت ميں موجود جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : اما تبتلون فى اموالكم و انفسكم و ذراريكم؟ قالوا: بلى قال: ہذا مما يمحو بہ السيئات(۱) يعنى كيا تمہيں تمہارے مال، جان اور اولاد كے ذريعے آزمائش ميں نہيں ڈالا گيا؟ سب نے جواب ديا: كيوں نہيں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: يہ ان چيزوں ميں سے ہے ...جن كے ذريعے برائياں محو اور ختم ہوجاتى ہيں _

آرزو: آرزو كى قدر و قيمت ۴;ناپسنديدہ آرزو كے اثرات ۲

احكام: ۱۴

القائات: شيطانى القائات ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۱۳;اللہ تعالى كا ارادہ ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۲، ۶; اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۲، ۵، ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۷۷ ح ۲۷۸; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۳ ح۵۷۶_

۷۰

انسان: انسان كا اخروى مقام ۴

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ۱ ;اہل كتاب كى آرزو ۱۰;اہل كتاب كى ديندارى ۷

بہشت: بہشت ميں داخل ہونا ۱

پاداش: پاداش كا معيار ۵

تفريق: تفريق سے اجتناب كرنا ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۲، ۵، ۶، ۱۱

جہنم: جہنم سے نجات۱۱

سزا: سزا سے نجات ۳;سزا كا معاف ہونا ۱۰;سزا كا معيار ۵;سزا ميں انصاف ۶، ۱۱;سزا ميں تفريق ۱۱

عذاب: عذاب سے چھٹكارا ۱۲، ۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱، ۳

عمل: عمل كى قدر و قيمت۴;عمل كے اثرات ۵; ناپسنديدہ عمل كا حبط ہونا ۱۵;ناپسنديدہ عمل كى سزا ۹

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار: كفاركا شرعى فريضہ ۸;كفار كى ذمہ دارى ۸

گناہ: گناہ كا كفارہ ۱۵

گناہگار: گناہگاروں كا محروم ہونا ۱۲ ;گناہگاروں كى سزا ۹، ۱۴

محرمات: ۱۴

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمانوں كا عقيدہ ۱;مسلمانوں كى آرزو ۱۰

مشكلات: مشكلات كا فلسفہ ۱۵ ;مشكلات كى اقسام ۱۵

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۸

۷۱

آیت ۱۲۴

( وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتَ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَـئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلاَ يُظْلَمُونَ نَقِيراً )

او رجو بھى نيك كام كرے گا چا ہے وہ مرد ہو يا عورت بشرطيكہ وہ صاحب ايمان بھى ہو _ ان سب كو جنت ميں داخل كيا جائے گا اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہيں كيا جائے گا _

۱_ ايمان اور نيك عمل جنت ميں جانے كى ضمانت ديتے ہيں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۲_ مؤمنين كى جنت تك رسائي تمام نيك كاموں پر نہيں بلكہ بعض صالح اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہے_

و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن يہ اس بناپر ہے جب ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

۳_ عورتيں اور مرد; ايمان اور اپنے نيك عمل كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے مساوى ہيں _

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۴_ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار ان كا مرد يا عورت ہونا نہيں بلكہ ايمان اور نيك عمل ہے_

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن

۵_لوگوں كا پاداش خداوند سے بہرہ مند ہونا اور جنت ميں جانا ; ايمان اور نيك عمل پر موقوف ہے نہ ان كے عورت يا مرد ہونے يا كسى خاص مذہب يا فرقہ سے منسوب ہونے پر_و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مومن فاولئك يدخلون الجنة

۶_ انسان كيلئے نيك اعمال كے ثمرات حاصل كرنے اور جنت ميں داخل ہونے كى شرط ايمان ہے_و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۷_ كفار جنت ميں جانے سے محروم ہونگے اگر چہ وہ

۷۲

نيك اعمال كے مالك ہى ہوں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

''و ھو مؤمن'' كى قيد سے پتہ چلتا ہے كہ ايمان نيك اعمال كے مفيد ہونے كى شرط ہے _ بنابريں ايمان كے بغير اور كفر كى حالت ميں نيك اعمال كے بدلے جنت نہيں ملے گي_

۸_ خداوندمتعال كے جزا و سزا كے نظام ميں رتى برابر ظلم اورناانصافى نہيں ہے_من يعمل سوء ا يجز به فاولئك يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا ''نقير'' كھجور كى گٹھلى ميں موجود گڑھے اور اندر دھنسى ہوئي جگہ كو كہا جاتا ہے اور يہ معمولى ،چھوٹى اور حقير چيز كيلئے كنايہ ہے_

۹_ دوسروں كى اجرت اور مزدورى ميں معمولى سى بھى كمى كرنا ظلم ہے_و من يعمل من الصالحات يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا خداوند متعال نے پاداش ميں كمى كو اگر چہ وہ كتنى ہى معمولى كيوں نہ ہو ظلم قرار ديا ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ۸;اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۵، ۸

ايمان: ايمان اور عمل ۱;ايمان كى اہميت ۵;ايمان كى پاداش ۳;ايمان كى قدر و قيمت ۴; ايمان كے اثرات ۱، ۶

بہشت: بہشت سے محروم ہونا ۷;بہشت كے موجبات۱، ۲، ۵، ۶

پاداش: پاداش كے اسباب ۵ ، ۶ ;پاداش ميں انصاف ۳، ۸

جزا و سزا كا نظام: ۸

جنس: جنس كى قدر و قيمت ۴، ۵

دين: دين كى طرف منسوب ہونا ۵

سزا: سزا ميں انصاف ۸

ظلم: ظلم كے موارد ۹

عمل: نيك عمل كى اہميت ۵;نيك عمل كى پاداش ۲، ۳;

۷۳

نيك عمل كى قدر و قيمت ۴، ۶;نيك عمل كے اثرات ۱

عورت: عورت كا نيك عمل ۳;عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳، ۴

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ۴

كام: كام كى اجرت ۹

كفار: كفار كا محروم ہونا ۷;كفا ركا نيك عمل ۷

مومنين: مومنين كا نيك عمل ۲

آیت ۱۲۵

( وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لله وَهُوَ مُحْسِنٌ واتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَاتَّخَذَ اللّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً )

اور اس سے اچھاديندار كون ہو سكتا ہے جو اپنا رخ خدا كى طرف ركھے اور نيك كردار بھى ہو اور ملت ابراہيم كا اتباع كرے جو باطل سے كترانے والے تھے اور الله نے ابراہيم كو اپنا خليل اور دوست بنا يا ہے_

۱_ نيك اور اچھے اعمال انجام دينے كے ساتھ ساتھ اپنے تمام وجود سميت خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم كرنا بہترين طرز زندگى ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن

''وجہ'' سے مراد انسان كى ذات اور نفس ہے كہ جسے تمام وجود سے تعبير كيا گيا ہے: مذكورہ بالا مطلب ميں ''محسن'' كا معنى نيك كام انجام دينے والا كيا گيا ہے_

۲_ دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى سب سے افضل طرز زندگى ہے _

۷۴

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن واتبع ملة ابراهيم حنيفا

۳_ خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا اوربھلائي و نيكى كے جذبے سے سرشار ہونا، اديان الہى كى روح ہے_

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن چونكہ سب سے افضل دين كا تعارف كرانے كيلئے صرف دو خصوصيات ذكر كى گئي ہيں لہذا اس سے اديان الہى ميں ان كى بنيادى اہميت كاپتہ چلتا ہے_

۴_ تمام اديان الہى كى اساس و بنياد دين ابراہيمعليه‌السلام ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ايك معتدل انسان، ہر قسم كے انحراف سے دور اور باطل كى طرف رجحان سے پاك تھے_

و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً مذكورہ بالا مطلب ميں ''حنيفا'' كو ''ابراھيم'' كى توصيف قرار ديا گيا ہے_

۶_ دين ابراہيمعليه‌السلام ہر قسم كے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے پاك و منزہ _و اتبع ملة ابراهيم حنيفا ''حنيفا'' ،''ملة''(دين) كيلئے صفت اور اس كا معنى مستقيم اور ہر قسم كے انحراف سے پاك و منزہ ہونا ہے_

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے دوست كے طور پر چنے گئے تھے_و اتخذ الله ابراهيم خليلاً

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند عالم كے نزديك انتہائي بلند و عظيم مقام كے مالك ہيں _و اتخذ الله ابراهيم خليلا

۹_ جن لوگوں كو خدتعالى نے اپنى دوستى كيلئے چنا ہے وہ لوگوں كيلئے پيروى كا بہترين نمونہ و آئيڈيل ہيں _

واتبع ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلاً ''اتخذ اللہ ...''، جملہ ''اتبع ملة ابراھيم'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے_

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خدا كى دوستى كيلئے چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ انہوں نے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے اجتناب كيا_ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلا اس بناپر كہ جب صفت ''حنيفا'' ''واتخذ اللہ'' كيلئے مقدمہ سازى ہو: يعنى چونكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كج روى اور انحراف سے پاك و منزہ تھے لہذا خداوند متعال نے انہيں اپنى دوستى كيلئے چنا_

۷۵

۱۱_دين ابراہيمعليه‌السلام ( دين حنيف) كى پيروي; محبت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_

واتبع ملة ابراهيم حنيفا واتخذ الله ابراهيم خليلا جب انحراف سے پاك و منزہ دين; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كيلئے خدا كى دوستى كے مقام تك رسائي حاصل كرنے كا باعث بنا ہو تو اس صورت ميں اس دين كى پيروى دوسروں كيلئے بھى مؤثر ثابت ہوسكتى ہے اور انہيں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مانند خدتعالى كى دوستى كے مقام تك ترقى دلا سكتى ہے_

۱۲_ بہترين دين اس كا ہے جو خدا كے سامنے سر تسليم خم كرے اور اس اساس پر خدا كى عبادت كرے كہ وہ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے'' احسان''(نيكي) كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: ان تعبد اللہ تعالى كانك تراہ، فان لم تكن تراہ فانہ يراك يعنى تم اس طرح خداوند متعال كى عبادت كرو گويا تم اسے ديكھ ر ہے ہو اور اگر تم اسے نہيں ديكھ سكتے تو وہ تمہيں ديكھ رہا ہے_(۱)

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كثرت سے سجدے كرنا، انہيں خداوند متعال كى جانب سے خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں : لكثرة سجودہ على الارض(۲) يعنى اس كى علت يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كثرت سے زمين پر سجدے كيا كرتے تھے_

۱۴_ خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ ضرورت مند لوگوں كى درخواست رد نہيں كرتے اور اپنى حاجت غير اللہ كى بارگاہ ميں لے كر نہيں جاتے تھے_

و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں :لانه لم يرد احدا و لم يسأل احدا قط غير الله عزوجل (۳) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كبھى كسى كى درخواست رد نہ كرتے اور نہ ہى كبھى غير اللہ سے سوال كرتے تھے_

____________________

۱) مجمع البيان ج۳ ص ۱۷۸; نور الثقلين ج۱، ص ۵۵۳ ح ۵۷۹_

۲) علل الشرائع، ص ۳۴ ح ۱ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴; ح۵۸۴_

۳) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۶، ح۴ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴ ح۵۸۳_

۷۶

۱۵_ لوگوں كو كھانا كھلانا اور نماز شب ادا كرنا، خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا رسول گرامى اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہيں :ما اتخذ الله ابراهيم خليلا الا لا طعامه الطعام و صلوته بالليل و الناس نيام (۱) يعنى خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ لوگوں كو كھانا كھلاتے اور راتوں كو نماز شب ادا كرتے جبكہ لوگ اس وقت سوئے ہوئے ہوتے _

ابراہيمعليه‌السلام : ابراہيمعليه‌السلام كا چنا جانا ۱۰۷، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا حنيف ہونا ۵، ۶، ۱۰;ابراہيمعليه‌السلام كا خليل ہونا۷، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا سجدہ ۱۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۵; ابراہيمعليه‌السلام كى ميانہ روى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے درجات ۸، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۱۰;دين ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت ۴;دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى ۲، ۱۱; دين ابراہيمعليه‌السلام كى خصوصيت ۶

اديان: اديان كى بنياد ۴;اديان كى حقيقت۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى محبت كے موجبات۱۱

اللہ تعالى كے پسنديدہ لوگ: ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

برگزيدہ افراد: ۱۳،۱۴،۱۵ برگزيدہ افراد كے فضائل ۹

برگزيدہ ہونا: برگزيدہ ہونے كے عوامل ۱۳، ۱۴، ۱۵

تربيت: تربيت كيلئے نمونہ عمل ۹

چناؤ: چناؤ كا معيار ۱۰ دين: بہترين دين ۱، ۲، ۱۲;دين حنيف ۶، ۱۱

ديندار افراد: ۱۲

روايت: ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سر تسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۳، ۱۲;خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى فضيلت ۱ خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى قدر و قيمت ۳

____________________

۱) علل الشرائع ص ۳۵ ح۴ ب۳۲ ،نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۱ ح۵۸۶_

۷۷

ضرورت مند: ضرورت مندوں كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۴

عبادت: خدا كى عبادت ۱۲

عمل: نيك عمل كى اہميت ۱

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۹

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے اثرات ۱۵

مقربين: ۸

نماز: نماز شب كے اثرات ۱۵

نيكي: نيكى كى قدر و قيمت ۳

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى قدر و قيمت ۳

آیت ۱۲۶

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطاً )

او رالله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے اور الله ہر شے پر احاطہ ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں ، زمين اور ان ميں موجود ہر چيز (تمام كائنات) كا مالك صرف خداوند متعال ہے_

و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''ما فى السموات و ما فى الارض'' تمام كائنات كيلئے كنايہ ہے_

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _ولله ما فى السموات

۳_ خداوند متعال جہان ہستى پر احاطہ ركھتا ہے_و كان الله بكل شيء محيطاً

۴_ خداوند متعال كا كائنات پر احاطہ اور مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ لوگوں كو ان كے اعمال كى دقيق اور منصفانہ جزا و سزا دى جائے گي_من يعمل سوء ا يجز به و لله ما فى السموات و ما فى الارض ...محيطاً

۷۸

بعض لوگوں كا نظريہ ہے كہ ''و للہ ما فى السموات'' كا جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' اور ''فاولئك ...'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے يعنى چونكہ خداوندمتعال تمام ہستى كائنات كا مالك ہے لہذا وہ بغير كسى كمى بيشى كے جزا و سزا دينے پر قادر ہے_

۵_ خداوند متعال، لوگوں حتى برگزيدہ افراد ميں سے كسى كو اپنا دوست بنانے سے بے نياز ہے_و اتخذ الله ابراهيم خليلا_ و لله ما فى السموات و ما فى الارض_

۶_ خدا كے برگزيدہ انسان اپنى تمام تر عظمت و شرافت كے باوجود اس كے بندے اور مملوك ہيں _

و اتخذ الله ابراهيم خليلاً _و لله ما فى السموات و ما فى الارض _ ہوسكتا ہے كہ''لله ما فى السموات ...'' كا جملہ اس ممكنہ سوال كا جواب ہو جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنے جانے سے پيدا ہوتا ہے_ يعنى تم خيال كرتے ہو كہ خداوند متعال نے اپنى ضرورت پورى كرنے كيلئے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنا ہے جبكہ وہ ابراہيمعليه‌السلام سميت تمام ہستى كائنات كا مالك ہے_

آسمان: آسمان كا مالك۱;آسمانوں كا متعدد ہونا ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۳، ۴;اللہ تعالى كى بے نيازى ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۴، ۶;اللہ تعالى كے ساتھ دوستى ۵

برگزيدہ لوگ: برگزيدہ لوگوں كى عبوديت ۶;برگزيدہ لوگوں كے مقامات ۶

زمين: زمين كا مالك ۱

سزا و جزا كا نظام: ۴

عالم خلقت: عالم خلقت ميں موجودات ۱

عمل: عمل كى پاداش ۴;عمل كى سزا ۴

۷۹

آیت ۱۲۷

( وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاء قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاء الَّلاتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُواْ لِلْيَتَامَى بِالْقِسْطِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِهِ عَلِيماً )

پيغمبريہ لوگ آپ سے يتيم لڑكيوں كے بارے ميں حكم خدا دريافت كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ان كے بارے ميں خدا اجازت ديتا ہے اور جو كتاب ميں تمہارے سامنے حكم بيان كيا جاتا ہے وہ ان يتيم عورتوں كے بارے ميں ہے جن كو تم ان كا حق ميراث نہيں ديتے ہو او رچاہتے ہو كہ ان سے نكاح كركے سارا مال روك لو اور ان كمزوربچوں كے بارے ميں ہے كہ يتيموں كے بارے ميں انصاف كے ساتھ قيام كرو اور جو بھى تم كار خير كروگے خدا اس كا بخوبى جاننے والا ہے _

۱_ لوگ بار بار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ،عورتوں سے مربوط مسائل كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء ''يستفتونك '' فعل مضارع ہے جو سوال كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ،عورت كے حقوق كے متعلق بحث و گفتگو كيا كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن فعل مضارع جو بار بار سوال كرنے اور جمع كا صيغہ جو سوال كرنے والوں كے متعدد ہونے پر دلالت

۸۰