تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 897
مشاہدے: 144277
ڈاؤنلوڈ: 3223


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 144277 / ڈاؤنلوڈ: 3223
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 4

مؤلف:
اردو

كرتا ہے، سے يہ سمجھا جا سكتا ہے كہ مسلمانوں كے ہاں عورتوں كے حقوق كا مسئلہ موضوع بحث رہتا تھا_

۳_ عورتوں كے بارے ميں بعض احكام كا وضع كيا جانا اس بات كا موجب بنا كہ صدر اسلام كے مسلمان عورتوں كے بارے ميں سوال كريں _و يستفتونك فى النساء و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامى النساء

۴_ حكم كى تشريع ، خداوند متعال كى جانب سے ہے، جبكہ اسے پہنچانے اور بيان كرنے كى ذمہ دارى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كاندھوں پر ہے_قل الله يفتيكم فيهن واضح ر ہے كہ استفتاء پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كيا گيا ہے ليكن اس كا جواب خداوند متعال نے ديا ہے_ اس نكتہ كو مد نظر ركھنے سے يہ بات سامنے آتى ہے كہ احكام وضع كرنا صرف خداوند متعال كى جانب سے ہے جبكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف انہيں بيان كرتے ہيں يہ بھى ذہن نشين ر ہے كہ اس آيت كے مورد (عورتوں كے متعلق سوال ) كو كوئي خصوصيت حاصل نہيں ہے_

۵_ خداوند متعال نے لوگوں سے وعدہ كيا ہے كہ عورتوں كے حقوق كے بارے ميں ان كے استفتاء كا جواب دے گا_

قل الله يفتيكم فيهن

۶_ خداوند متعال نے يتيم عورتوں كے احكام كے متعلق قرآن كريم ميں بعض آيات كے بيان اور تلاوت كرنے كا وعدہ كيا ہے_قل الله يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامي النساء مذكوره بالا مطلب ميں ''ما يتلي''، ''فيھن'' ميں موجود ضمير پر عطف ہوا ہے اور ''يتامي'' كا ''النسائ'' كى جانب اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى وہ عورتيں جو يتيم ہيں _

۷_ قرآن كريم نزول كے بعد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں اوراق پر لكھا گيا اور كتابى شكل ميں تدوين كيا جا چكا تھا_

و ما يتلي عليكم فى الكتاب

۸_ اسلام ميں عورتوں كے حقوق كو اہميت حاصل ہے اور خداوند متعال نے بھى انہيں اہميت دى ہے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن ما كتب لهن خداوند متعال كى جانب سے عورتوں كے احكام كى وضاحت و تصريح كرنا، ان كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ عورت كو اسلام ميں خاص حقوق حاصل ہيں _

۸۱

ما كتب لهن

۱۰_ عہد بعثت ميں يتيم عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالا جاتا تھا_فى يتامي النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن

۱۱_ عہد رسالت ميں يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كا رجحان پايا جاتا تھا_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر كہ جب ''ترغبون'' كے بعد حرف ''في'' مقدرہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى تمايل و رجحان ہوگا_

۱۲_ يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كى مذمت كى گئي ہے_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن آيت كا لب و لہجہ اس طرح كے عمل كى مذمت پر دلالت كرتا ہے_

۱۳_ يتيم لڑكيوں كے ساتھ شادى سے اجتناب كرنا زمانہ جاہليت كے اخلاق اور رسم و رواج ميں سے تھا_

اس بناپر جب ''ترغبون'' كے بعد كلمہ ''عن'' مقدر ہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى اجتناب كرنا ہوگا_

۱۴_ خداوند متعال نے يتيم لڑكيوں كے حق ازدواج كو فراموش كرنے پر مذمت كى ہے_

لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر جب ''رغبت'' كا معنى اجتناب ہو تو ''و ترغبون ...'' كا جملہ حقيقت ميں جملہ ''لا تؤتونھن ما كتب لھن'' كے مصداق كا بيان ہوگا_

۱۵_ يتيم لڑكيوں اور ان كے حقوق كى حمايت كرنا ضرورى ہے_فى يتامي النساء و ان تقوموا لليتامي بالقسط

اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''و ان تقوموا ...''، ''فيھن'' پر عطف ہے: يعنى ''الله يفتيكم ان تقوموا ...''، لہذا يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف قائم كرنا خدا كا حكم اور فتوي ہے، اور ان يتيموں ميں يتيم عورتيں بھى شامل ہيں _

۱۶_ اسلام نے عورتوں كى شادى اور يتيم لڑكيوں كى زندگى آسودہ بنانے كو بہت اہميت دى ہے_

التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن

۸۲

''ما كتب لھن'' حق ازدواج كو بھى شامل ہے _ ليكن اس كے باوجود مستقل اور جدا طور پر بھى نكاح كى طرف اشارہ كيا گيا ہے جس سے اس كى خصوصى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے_

۱۷_ قرآن كريم ميں ناتوان اور مستضعف بچوں كے بارے ميں خاص احكام بيان ہوئے ہيں _

يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب والمستضعفين من الولدان

۱۸_ اسلام مستضعفين كا حامى ہے_والمستضعفين من الولدان

۱۹_ يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف كا خيال ركھنا لازمى ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۰_ يتيموں كے حقوق كا دفاع اور انہيں مكمل طور پر ادا كرنا سب كا فريضہ ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۱_ خداوند متعال; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كى ادائيگى چاہتا ہے_

۲۲_ خداوند متعال لوگوں كے نيك اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۳_ خير و بھلائي اور نيكيوں كے واضح مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كا خيال ركھا جائے اورعدل و انصاف كا قيام كيا جائے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما ممكن ہے كہ ''من خير'' ان شرعى فرائض كى طرف اشارہ ہو جن كا ذكر آيت شريفہ ميں آيا ہے_

۲۴_ علم خداوندمتعال كے بارے ميں انسان كا اعتقاد; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفوں كے حقوق كى مراعات كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_والمستضعفين من الولدان و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۵_ يہ اعتقاد كہ خداوند عالم نيك اعمال سے آگاہ ہے; انسان كو انہيں انجام دينے كى ترغيب و تشويق دلاتا ہے_

''و ما تفعلوا ...'' كا جملہ بيان كرنے كا مقصد نيك اعمال كى جانب ترغيب دلانا ہے_

۲۶_ خداوند متعال نے نيك اعمال انجام دينے والوں كو

۸۳

اجرو پاداش سے بہرہ مند ہونے كى بشارت دى ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً يہ بيان كرنا كہ خداوند متعال نيك اعمال سے آگاہ ہے، اس بات كيلئے كنايہ ہے كہ ان كے بدلے انہيں پاداش عطا كى جائے گي_

۲۷_ خداوند متعال كو تمام واقعات اور انسان كے اعمال كے وقوع پذير ہونے سے پہلے ان كا علم، علم ازلى ہے_

و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما انسانوں كے اعمال كو فعل مضارع (تفعلوا) اور ان كے بارے ميں خداوند متعال كى آگاہى كو فعل ماضى (كان بہ ...) كے ذريعے بيان كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند عالم كو انسانوں كے اعمال انجام دينے سے پہلے ان كا علم ہے_

۲۸_ خدتعالى نے عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے ساتھ قسط اور عدل و انصاف كى مراعات كے علاوہ ان سے نيك سلوك كرنے كى ترغيب دلائي ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً

۲۹_ عہد جاہليت ميں يتيم عورتيں اپنے حق ميراث سے محروم تھيں _لا تؤتونهن ما كتب لهن امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''ما كتب لھن '' كے بارے ميں فرمايا: ( اى من الميراث)يعنى انہيں اپنے حق ميراث سے محروم ركھا جاتا تھا_(۱)

۳۰_ لوگ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كى وراثت كى مقدار كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء حضرت امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''و يستفتونك فى النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:فان نبى الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سئل عن النساء ما لهن من الميراث؟ يعنى رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كے بارے ميں پوچھا جاتا كہ ميراث ميں سے ان كا حصہ كتنا بنتا ہے؟(۲)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱، ۳۰;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كانقش ۱، ۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احكام: احكام كى تشريع ۳، ۴

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱ ، ۳

____________________

۱) مجمع البيان ج۱ ص ۱۸۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۷، ح۵۹۵_

۲) تفسير قمي، ج۱ ص ۱۵۴; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۶، ح۵۹۴_

۸۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۲۲، ۲۴، ۲۵;اللہ تعالى كا علم ازلى ۲۷;اللہ تعالى كا علم غيب ۲۷;اللہ تعالى كا وعدہ ۵، ۶; اللہ تعالى كى بشارت ۲۶;اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۴;اللہ تعالى كے اوامر ۲۱

انسان: انسان كا نيك عمل ۲۲

ايمان: ايمان كے اثرات ۲۴، ۲۵

بچہ: بچوں كے احكام ۱۷; بچوں كے حقوق ۱۷

روايت: ۲۹، ۳۰

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كے رسم و رواج ۱۳، ۲۹

سوال: سوال كا پيش خيمہ۳;سوال و جواب ۵

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا قيام ۲۳

عورت: صدر اسلام ميں عورت ۱، ۲، ۳، ۱۰; عورت كى شادى ۱۶;عورت كے احكام ۶; عورت كے حقوق ۲، ۵، ۸، ۹، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;عورت كے حقوق ميں عدل و انصاف ۲۸;عورت كے ساتھ نيكى ۲۸;عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰

قانون: قانون كے نفاد كا پيش خيمہ۲۴

قرآن كريم : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۷;قرآن كريم كا كردار ۶;قرآن كريم كى تاريخ ۷;قرآن كريم كى جمع آورى ۷;قرآن كريم كى كتابت ۷

مستضعفين: مستضعفين كى حمايت ۱۸;مستضعفين كے حقوق ۱۷، ۲۱، ۲۳، ۲۴; مستضعفين كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۲۸; مستضعفين كے ساتھ نيكى ۲۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳

معاشرہ: معاشرے كى ذمہ دارى ۲۰

ميراث: زمانہ جاہليت ميں عورت كى ميراث ۲۹;عورت كى ميراث ۳۰;ميراث كے بارے ميں سوال ۳۰

۸۵

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ۲۴، ۲۵ ;نيك عمل كى تشويق ۲۵

نيك لوگ: نيك لوگوں كو بشارت ۲۶;نيك لوگوں كى پاداش ۲۶

نيكي نيكى كى تشويق ۲۸;نيكى كے موارد ۲۳

يتيم: صدر اسلام ميں يتيم ۱۱ ;يتيم سے نيكى كرنا ۲۸;يتيم كے حقوق ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;يتيم كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰، ۱۱، ۱۲;يتيم كے حقوق كى اہميت ۲۰;يتيم كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۱۹، ۲۸ ;يتيم كے ساتھ شادي۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴;يتيم لڑكياں ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۳;يتيم لڑكيوں كى زندگى ۱۶;يتيم لڑكيوں كے حقوق ۱۲، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۸

( وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزاً أَوْ إِعْرَاضاً فَلاَ جُنَاْحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ وَأُحْضِرَتِ الأَنفُسُ الشُّحَّ وَإِن تُحْسِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً )

اور اگر كوئي عورت شوہر سے حقوق ادا نہ كرنے يا اسكى كنارہ كشى سے طلاق كا خطرہ محسوس كرے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ كسى طرح آپس ميں صلح كر ليں كہ صلح ميں بہترى ہے اور بخل تو ہر نفس كے ساتھ حاضر رہتا ہے اوراگر تم اچھابر تاؤ كرو گے اورزيادتى سے بچوگے تو خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے_

۱_ شوہر كے سازگار نہ ہونے كى صورت ميں يہ عورتوں كا فريضہ ہے كہ گھرانے كو تباہ ہونے سے بچانے كيلئے اقدامات كريں _و ان امراة خافت من بعلها فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاً

كلمہ ''خافت'' اس چيز كے رونما ہونے كو نہيں ،

۸۶

بلكہ اس كے رونما ہونے كے خوف كو بيان كررہا ہے_

۲_ شوہر كى طرف سے زيادتى اور بيوى كے حقوق ادا نہ كرنا ايك ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا

۳_ مياں بيوى كيلئے گھرانے كو محفوظ ركھنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_و ان امراة خافت فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاو الصلح خير

۴_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں اس بارے ميں شك و ترديد پائي جاتى تھى كہ مياں بيوى ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كر سكتے ہيں _و ان امراة خافت فلا جناح عليهما ان يصلحا كلمہ ''لا جناح'' اس بات كى حكايت ہے كہ صدر اسلام كے مسلمان يہ گمان كرتے تھے كہ مياں بيوى كے معين شدہ حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كرنا اور چشم پوشى كرنا ناممكن ہے_

۵_ شوہر كى توجہ اپنى جانب مبذول كرانے اور اس كى زيادتى سے بچنے كيلئے بيوى كا اپنے بعض حقوق سے دستبردار ہونا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير ''و احضرت الانفس الشح'' كا جملہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ آيت ميں بيان شدہ مصالحت و سمجھوتہ اپنے ذاتى حقوق سے دستبردار ہونے پر موقوف ہے_

۶_ گھر ميں آرام و سكون اور آسودگى برقرار ركھنا زيادہ اہميت كا حامل اور مياں بيوى كے ذاتى حقوق پر مقدم ہے_

و ان امراة خافت ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير

۷_ ذاتى حقوق كے بارے ميں مصالحت وسمجھوتہ اور ان سے دستبردار ہونا يا چشم پوشى كرنا ممكن ہے_

خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير

۸_ مياں بيوى كا گھريلو مسائل خود حل كرنا بہتر اور اچھا اقدام ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير مذكورہ آيت ميں مصالحت و سمجھوتے كى ذمہ دارى گھر سے ہٹ كر كسى اور فرد كو نہيں بلكہخود گھرانے كو سونپى گئي ہے ''بينھما'' كا كلمہ اسى مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸۷

۹_ مياں بيوى كے اختلافات كو گھر كى چار ديوارى سے باہر پھيلانے سے گريز كرنا ضرورى ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحاً چونكہ فعل ''يصلحا'' كى خود مياں بيوى كى طرف نسبت دى گئي ہے_ اسى طرح ''بينھما'' كا كلمہ استعمال كرنے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ مياں بيوى كو گھريلو مسائل كسى اور كے سامنے بيان كرنے كى بجائے خود حل كرنا چاہيئں _

۱۰_ اپنے حقوق كے حصول پر زور دينے اور بضد رہنے سے بہتر ہے كہ مياں بيوى كا رشتہ باقى ركھنے اور اسے استحكام بخشنے كيلئے ذاتى حقوق كو نظر انداز كيا جائے_والصلح خير واحضرت الانفس الشح

۱۱_ انسانوں كى جان و روح ميں بخل اور لالچ بھى موجود ہے_وا حضرت الانفس الشح

۱۲_ ہم آہنگى نہ ہونے كے ا ہم اسباب اور صلح و آشتى كى راہ ميں حائل بڑى ركاوٹوں ميں سے ايك بخل اور لالچ ہے_والصلح خير واحضرت الا نفس الشح ''شح'' كا معنى ايسا بخل ہے جس ميں حرص و لالچ بھى ہو اور ايسى صلح كے بعد جس كا لازمہ حقوق سے درگذر كرنا ہے، بخل كا ذكر كرنے كا مقصد ظاہرا يہى بيان كرنا ہے كہ اگر تم نے صلح قبول نہ كى تو جان لو كہ اس كى راہ ميں بخل حائل ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے شوہروں كو تقوي كى مراعات كرنے اور اپنى بيويوں سے نيك سلوك روا ركھنے كى تاكيد كى ہے_

و ان تحسنوا و تتقوا مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''ان تحسنوا ...'' سے صرف شوہر حضرات كو مخاطب كياگيا ہوكيونكہ اس آيت ميں يہ فرض كيا گيا ہے كہ مرد حضرات ظلم و زيادتى كے مرتكب ہوتے ہيں _

۱۴_ اسلام كے حقوقى قانون اور اخلاقى نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_فلا جناح عليهما ان يصلحا و ان تحسنوا و تتقوا صلح كى تشريع ايك حقوقى قانون كا مسئلہ ہے جبكہ نيكى اور تقوي ايك اخلاقى مسئلہ ہے_

۱۵_ نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ گھريلو مسائل و اختلافات كى صورت ميں صلح و صفائي كى راہ اختيار كى جائے _والصلح خير ...و ان تحسنوا و تتقوا صلح و صفائي كى قدر و قيمت اور اہميت بيان كرنے كے بعدتقوي اور نيكى كى تاكيد كرنا اس بات كى

۸۸

طرف اشارہ ہے كہ مياں بيوى كے مسائل ميں صلح و صفائي سے كام لينا نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك ہے_

۱۶_ گھرانے كو بكھرنے سے محفوظ ركھنے اور رشتہ زوجيت كو مضبوط بنانے ميں در گذر كا تعميرى كردار_

ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير واحضرت الانفس الشح وان تحسنوا و تتقوا

۱۷_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال سے آگاہ ہے_فان الله كان بما تعملون خبيرا

۱۸_ گھريلو ماحول ميں نيكى اور تقوي كا خيال ركھنے والے اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كان بما تعملون خبيرا ''فان الله '' كا جملہ نيكى اور تقوي كى تشويق دلاكررہا ہے اور چونكہ خداوند متعال كو نيكى و تقوي كا علم ہے اور يہ علم اس كى انجام دہى ميں كوئي تاثير نہيں ركھتا لہذا اسے خدا كى طرف سے پاداش كيلئے كنايہ ہونا چاہيئے_

۱۹_ حقوق زوجيت كے مسئلہ پر مياں بيوى كا آپس ميں مصالحت كرنا اس وقت قابل تحسين اور قدر و قيمت كا حامل ہے جب وہ نيكى و تقوي كى بنياد پر انجام پائے_والصلح خير و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كا ن بما تعملون خبيرا

۲۰_ شوہر كے ساتھ ہم آہنگى پيدا كرنا اور طلاق سے بچنے كى نيت سے عورت كا اپنے بعض حقوق سے درگذر كرنا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :هذا تكون عنده المراة لا تعجبه فيريد طلاقها فتقول له: امسكنى و لا تطلقنى و ادع لك ما على ظهرك و اعطيك من مالى و احللك من يومى و ليلتى فقد طاب ذلك له كله (۱) يعنى مرد كو عورت اچھى نہ لگے اور وہ اسے طلاق دينے كا ارادہ كرے تو عورت طلاق سے بچنے كيلئے يہ ك ہے كہ مجھے طلاق نہ دے، ميں اپنے ان حقوق سے چشم پوشى كرتى ہوں جو تجھ پر واجب ہے اور اپنے مال سے تجھے عطا كرتى ہوں اور شب و روز كے حقوق حلال كرتى ہوں اور يہ سب چيزيں مرد كو پسند آجائيں اور طلاق دينے سے باز آجائے_

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۱۴۵ ح۳; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۸ ح۶۰۰ _

۸۹

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۵;آشتى كے موانع ۱۲

اختلاف: اختلاف سے اجتناب ۹

اخلاقى نظام: ۱۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ۱۸;اللہ تعالى كا علم ۱۷;اللہ تعالى كى تاكيد ۱۳

انسان: انسان كا بخل ۱۱;انسان كا عمل ۱۷ ;انسان كى طبيعت۱۱;انسان كى طمع ۱۱;انسان كى گھٹيا صفات ۱۱

بخل: بخل كے اثرات ۱۲

بيوي: بيوى كا گھر كو چلانا ۱;بيوى كا نقش ۸; بيوى كى ذمہ دارى ۱، ۳;بيوى كے حقوق ۵، ۶، ۲۰

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۹;تقوي كى دعوت ۱۳; تقوى كے موارد ۱۵

حقوق: حقوق سے درگذر كرنا ۱۰،۲۰ ; حقوق ميں مصالحت ۴، ۵، ۷، ۱۹ حقوقى نظام: ۱۴

روايت: ۲۰

زيادتي: زيادتى ترك كرنے كاپيش خيمہ۲۰

شريك حيات: شريك حيات سے نيك سلوك كرنا ۱۳;شريك حيات كے حقوق ۲، ۴، ۵، ۱۹

شوہر: شوہر كا نقش ۸;شوہر كى ذمہ دارى ۳;شوہر كى زيادتى ۱، ۵;شوہر كى طرف سے ہونے والى زيادتى كى مذمت ۲;شوہر كے حقوق ۶

طلاق: طلاق كے موانع ۲۰

طمع : طمع كے اثرات ۱۲

عفو و درگذر: عفو و درگذر كے اثرات ۱۶

عمل: ناپسنديدہ عمل ۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۹

گھرانہ:

۹۰

گھرانہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۱، ۳، ۶، ۹، ۱۶; گھرانہ ميں آسودگي۶;گھرانہ ميں سكون ۶; گھرانہ ميں نيكي۱۸;گھر كو چلانا ۱ ;گھر ميں تقوى ۱۸; گھريلو اختلافات ۱، ۹; گھريلو اختلافات حل كرنا ۴، ۸، ۱۵ ; گھريلو روابط كى اہميت ۵، ۱۰، ۱۹، ۲۰

متقين: متقين كى پاداش ۱۸

محسنين: محسنين كى پاداش ۱۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۴

نيكى : نيكى كى اہميت ۱۹;نيكى كى دعوت ۱۳;نيكى كے موارد ۱۵

آیت ۱۲۹

( وَلَن تَسْتَطِيعُواْ أَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ النِّسَاء وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِيلُواْ كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ وَإِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً )

اور كتنا ہى كيوں نہ چاہو عورتوں كے در ميان مكمل انصاف نہيں كر سكتے ہو ليكن اب بالكل ايك طرف نہ جھك جاؤ كہ دوسرى كو معلق چھوڑ دو اور اگر اصلاح كرلو اور تقوي اختيار كرو تو الله بہت بخشنے والا اور مہربان ہے_

۱_ مرد حضرات چند بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف كے ساتھ كام لينے سے عاجز ہيں _

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء

۲_ چند بيويوں كے ساتھ، دلى محبت ميں انصاف سے كام لينا مردوں كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم جملہ ''و لو حرصتم''( اگر چہ انصاف سے كام لينے كى طرف پورا رجحان ركھتے ہو) سے معلوم

۹۱

ہوتا ہے كہ''و لن تستطيعوا ان تعدلوا'' كے جملے ميں انصاف سے مراد وہ انصاف ہے جو انسان كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_ لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ يہاں انصاف، محبت و مودت و غيرہ كے بارے ميں ہے اور مذكورہ مطلب كى خود امام صادقعليه‌السلام كا يہ فرمان بھى تائيد كرتا ہے كہ جس ميں انہوں نے مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا:يعنى فى المودة ...(۱) اس سے مراد مودت ميں انصاف ہے

۳_ شوہر كى اپنى بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف سے كام لينے كى ہر كوشش بے سود ثابت ہوتى ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم

۴_ اگر چہ بيويوں كے درميان مكمل انصاف سے كام لينا ناممكن ہے ليكن اسے بہانہ بناتے ہوئے شوہر كو بعض بيويوں كى طرف مكمل رجحان اور بعض سے روگردانى يا منہ نہيں موڑنا چاہيئے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء فلا تميلوا كل الميل

۵_ شوہر كيلئے بيوى كو بلا تكليف اور معلق چھوڑ دينا ،(نہ اسے ساتھ ركھنا اور نہ اسے طلاق دينا ) ممنوع اور حرام فعل ہے_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۶_شرعى فرائض كى شرائط ميں سے ايك قدرت ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل مكمل انصاف سے كام لينے ميں مطلوبيت كا عنصر موجود ہے ليكن عدم استطاعت كى وجہ سے اسے واجب قرار نہيں ديا گيا_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ شرعى فرائض قدرت و استطاعت كے ساتھ مشروط ہےں _

۷_ ايك سے زيادہ بيوياں ركھنا جائز ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۸_ جہاں تك ممكن ہو بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ضرورى ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۹_ گھريلو ماحول ميں صلح و صفائي سے كام لينا اور تقوي كا خيال ركھنا، خصوصاً متعدد بيويوں كى صورت ميں ، اللہ تعالى كى مغفرت اور رحمت كا باعث بنتا ہے_

____________________

۱_ كافى ج ۵ ص ۳۶۲ح ۱، نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۸ ح ۶۰۱_

۹۲

فلا تميلوا كل الميل و ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۰_ اللہ تعالى نے مياں بيوى كے درميان صلح و آشتى برقرار كرنے كى تاكيد كى اور ترغيب دلائي ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے شوہروں كو گھريلو ماحول ميں تقوي كى مراعات كرنے كى ترغيب_و ان تصلحوا و تتقوا

۱۲_ گھرانے ميں موافقت برقرار كرنا تقوي كا مصداق ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً اس بناپر جب ''و تتقوا''، ''تصلحوا'' پر عطف تفسيرى ہو_

۱۳_ خداوند متعال غفور( بہت زيادہ بخشنے والا )اور رحيم (بہت زيادہ مہربان ) ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۴_ رحمت خداوندي، اس كى مغفرت كا سرچشمہ ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۵_ مسلمانوں كى اصلاح اور تقوي كا خيال ركھنا مغفرت و رحمت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ ہے_

ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۶_ بيويوں كے درميان تقريباًانصاف سے كام نہ لينا گناہ ہے اور اس كى مغفرت دوبارہ انصاف سے كام لينے اور تقوي كى مراعات كرنے پر منحصر ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۷_ گذشتہ خطاؤں كى تلافى اور گناہوں كے ارتكاب سے اجتناب ، مغفرت اور رحمت الہى كے حصول كا باعث بنتا ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً ممكن ہے جملہ ''ان تصلحوا'' گذشتہ غلطيوں كى تلافى اور اصلاح كى طرف اشارہ ہو جبكہ جملہ ''تتقوا'' يہ بيان كررہاہو كہ تقوي كا خيال ركھا جائے اور آئندہ ان گناہوں سے اجتناب كيا جائے_

۱۸_ عورت كو اس طرح معلق چھوڑ دينا حرام ہے كہ نہ وہ شوہر دار ہونے كى خصوصيات سے بہرہ مند ہو اور نہ بے شوہر ہونے كي_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۹۳

حضرت امام باقرعليه‌السلام اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مذكورہ بالا آيت ميں ''كالمعلقہ'' كے بارے ميں پوچھا گيا تو انہوں نے فرمايا:التى هى لا ذات زوج و لا ايم _ اس سے مراد وہ عورت ہے جو نہ شوہر دار شمار ہو اور نہ بغير شوہركے(۱)

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۰

احكام: ۵، ۷، ۱۸

اسماء و صفات: رحيم ۱۳;غفور ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۹، ۱۵، ۱۷; اللہ تعالى كى مغفرت۱۴; اللہ تعالى كى مغفرت كے اسباب ۹، ۱۵

انصاف: انصاف كى اہميت ۱۶

بخشش: بخشش كا پيش خميہ ۱۵;بخشش كا سرچشمہ ۱۴;بخشش كى شرائط ۱۶;بخشش كے موجبات ۱۷

بيوي: ايك سے زيادہ بيوياں ۷; بيوى سے محبت ۲; بيوي

كے حقوق ۱، ۴، ۵، ۸، ۱۸;بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ۱، ۲، ۳، ۴، ۸، ۱۶

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۵، ۱۶;تقوى كى تشويق ۱۱; تقوي كے موارد ۱۲

روايت: ۱۸

شادي: شادى كے احكام ۷

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى شرائط ۶;شرعى فريضہ ميں قدرت ۶

شوہر: شوہر كى ذمہ دارى ۴;شوہر كى زيادتى ۵

گناہ: گناہ سے اجتناب ۱۷;گناہ كے موارد ۱۶

گھرانہ:

____________________

۱) تفسير تبيان، ج ۳، ص ۳۴۹، نورالثقلين، ج ۱، ص ۵۵۹، ح ۶۰۳_

۹۴

گھرانہ ميں آشتى ۱۲; گھرانہميں افہام و تفہيم سے كام لينا ۹، ۱۰، ۱۶ ;گھر انہ ميں تقوي كا خيال ركھنا ۹، ۱۱

محرمات: ۵، ۱۸

مرد: مرد كا كمزور پہلو۱، ۲

معاشرہ: معاشرہ كى اصلاح ۱۵

آیت ۱۳۰

( وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّهُ كُلاًّ مِّن سَعَتِهِ وَكَانَ اللّهُ وَاسِعاً حَكِيماً )

اور اگر دونوں الگ ہى ہونا چاہيں تو خدا دونوں كو اپنے خزانے كى وسعت سے غنى او ربے نياز بنادے گا كہ الله صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

۱_ ان گھريلو اختلافات كو ختم كرنے كاآخرى راستہ طلاق ہے، جن ميں صلح و صفائي ناممكن اور حل ہونے كا كوئي راستہ دكھائي نہ ديتا ہو_و ان يتفرقا يغن الله گذشتہ آيات ميں بيان كيے گئے راہ حل كے ثمر بخش ثابت نہ ہونے كى صورت ميں اختلافات ختم كرنے كے آخرى راستے كے طور پر طلاق كى اجازت دى گئي ہے_

۲_ مياں يا بيوى كى طرف سے گھر ميں صلح و صفائي سے كام نہ لے سكنے اور تقوي كى مراعات سے عاجز

ہونے كى صورت ميں گھر كے شيرازہ كو بكھرنے سے بچانا لازمى نہيں ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً و ان يتفرقا يغن الله بعض خاص موارد ميں طلاق كى تجويز بلكہ اس كى ترغيب اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ ان خاص حالات ميں گھريلو زندگى كو بچانا لازمى نہيں ہے_

۳_ مجبورى كے ساتھ طلاق واقع ہونے كى صورت ميں خداوند متعال نے مياں بيوى كى ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۹۵

۴_ خداوند متعال طلاق كے بعد مرد اور عورت كيلئے دوبارہ گھر بنانے كى راہ ہموار اور اسباب فراہم كرتا ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك دوبارہ شادى كے اسباب فراہم كرنا ہے، كيونكہ مياں بيوى ميں جدائي كے بعد ايك اہم مشكل دوبارہ شادى كرنا ہے، جس كى انہيں اشد ضرورت ہوتى ہے_

۵_ اگر اس بات كى طرف توجہ كى جائے كہ خداوند متعال نے ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے تو مجبوراً واقع ہونے والى طلاق سے پيدا ہونے والى پريشانياں دور ہوجاتى ہيں _و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۶_ بعض حقوق سے دستبردار ہونے كے باوجود اگر مياں بيوى ميں ہم آہنگى پيدا نہ ہو تو خداوند متعال نے انہيں ايك دوسرے سے جدا ہونے اور طلاق دينے كى تشويق اور ترغيب دلائي ہے_و ان تصلحوا و تتقوا و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' سے ظاہر ہوتا ہے كہ مياں بيوى ميں جدائي كى صورت ميں خدا نے ان كى ضروريات پورا كرنے كا وعدہ كيا ہے اور يہ طلاق كى تشويق پر دلالت كرتا ہے_

۷_ خداوند متعال انسان كى ضروريات پورا كرتا ہے_يغن الله كلا من سعته

۸_ خداوند متعال ،فضل و رحم كے بحر بيكراں كا مالك ہے_يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً

مذكورہ مطلب ميں ''واسعا'' كا متعلق رحمت و فضل كو لياگيا ہے يعنى ''واسعا رحمتہ و فضلہ'' _

۹_ فضل الہى اور رحمت خداوندى پر اعتقاد، ناقابل اصلاح زندگى سے چھٹكارا پانے كى خاطر طلاق دينے كى راہ ہموار كرتا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۱۰_ خداوند متعال واسع (وسعت وجودى كا مالك )اور حكيم (ہر كام كو بہتر سمجھنے والا) ہے_و كان الله واسعاً حكيماً

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے ايسى زندگى كيلئے جس ميں صلح و صفائي اور امن و آشتى ناممكن ہو طلاق كو مشروع قرار دينا ايك حكيمانہ حكم ہے_و ان يتفرقا و كان الله واسعاً حكيماً

۹۶

۱۲_ ناقابل برداشت اختلافات كى موجودگى ميں طلاق سے منع كرنا ايك غير منطقى فعل ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً ممكن ہے جملہ''و كان الله واسعاً' ' طلاق كى تشريع كى دليل بيان كررہاہويعنى تشريع طلاق كا سرچشمہ خدا كى حكمت ہے، لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ مخصوص حالات ميں طلاق سے روكنا واقعيت اور حقيقت كى سمجھ سے دورى كا نتيجہ ہے_

۱۳_ خداوند متعال كا وسيع فضل و كرم اور اس كى حكمت اس بات كى متقاضى ہے كہ وہ طلاق كے بعد مياں بيوى كى ضروريات پورا كرے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً

۱۴_ وسائل سے صحيح استفادہ كرنے كيلئے حكمت اور بہتر سمجھ بوجھ كى ضرورت ہوتى ہے_

و كان الله واسعاً حكيما خداوند متعال كى ''واسع'' كے بعد حكيم كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ وہ ايك توانا حكيم ہے لہذا انسانوں كے امور كى تدبير كرسكتا ہے_ بنابريں حكمت كے بغير قدرت اور وسائل كار ساز نہيں ہوسكتے_

احكام: احكام كى تشريع ۱۱

اختلاف: اختلاف كے حل كے عوامل ۱۲

اسماء و صفات: حكيم ۱۰;واسع ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۷;اللہ تعالى كا فضل ۸، ۹، ۱۳; اللہ تعالى كا وعدہ۳، ۵; اللہ تعالى كى حكمت ۱۱، ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت ۸، ۹; اللہ تعالى كے افعال ۴

انتظامى صلاحيت: انتظامى صلاحيت ميں حكمت ۱۴

انسان: انسان كى ضروريات پورا كرنا ۷

حكمت: حكمت كى اہميت ۱۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۵

۹۷

شادي: شادى كا پيش خيمہ ۴

طلاق: پسنديدہ طلاق ۲، ۶;طلاق سے ممانعت ۱۲;طلاق كا پيش خيمہ ۹;طلاق كى تشريع ۱۱; طلاق كى تشويق ۶; طلاق كے اثرات ۱، ۵، ۹

عورت: عورت كى ضروريات ۳;عورت كى ضروريات پورا كرنا ۱۳;مطلقہ عورت ۴

غم و اندوہ: غم و اندوہ برطرف كرنے كے عوامل ۵

گھرانہ: گھرانہ كو محفوظ ركھنا ۲;گھرانہ ميں اختلافات كا حل۱ ; گھر انہ ميں افہام و تفہيم سے كام لينا۲; گھرانہ ميں تقوي كى مراعات ۲

مرد: مرد كى ضرورت ۳;مرد كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۹

وسائل: وسائل سے استفادہ كرنے كى شرائط ۱۴

آیت ۱۳۱

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُواْ اللّهَ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ غَنِيّاً حَمِيداً )

او رالله كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے او رہم نے تم سے پہلے اہل كتاب كو او راب تم كو يہ وصيت كى ہے كہ الله سے ڈرو او راگر كفر اختيار كرو گے تو خدا كا كوئي نقصان نہيں ہے اس كے لئے زمين وآسمان كى كل كائنات ہے او روہ بے نياز بھى ہے اور قابل حمد و ستائش بھى ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين ميں موجود ہر چيز كا مالك خداوند متعال ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۹۸

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _و لله ما فى السموات و مافى الارض

۳_ تمام كائنات پر خدا كى مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے كيے ہوئے وعدوں كو پورا كرے_

يغن الله كلا و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''و لله ما فى السموات ''كا جملہ، ''يغن اللہ كلا من سعتہ'' كيلئے تعليل ہے_

۴_ كائنات پر اللہ تعالى كى مالكيت اس بات كى دليل ہے كہ وہ انسان كى تمام ضروريات پورا كرنے پر قادر ہے_

يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۵_ اگر مرد اور عورتيں خدا كى مطلق مالكيت كو مدنظر ركھيں تو طلاق كى صورت ميں جنم لينے والى مشكلات اور گھاٹے كے بارے ميں ان كى پريشانى دور ہوجائے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۶_ اسلام سے پہلے گذرنے والى امتوں كو بھى آسمانى كتاب عطا كى گئي تھي_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم

۷_ خداوند متعال نے مسلمانوں اور ان سے پہلے كى امتوں كو تقوي كى مراعات كرنے كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۸_ تمام الہى اديان نے تقوي كى پابندى كا حكم ديا ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۹_شرعى فرائض كى انجام دہى كو آسان بنانے كيلئے قرآن كريم نے جو روشيں اختيار كى ہيں ، ان ميں سے ايك يہ وضاحت ہے كہ مسلمانوں سميت گذشتہ تمام امتوں پر يہ شرعى فرائض لاگو ہيں _و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ تقوي كى پابندى كو آسان بنانے كيلئے خداوند متعال نے مسلمانوں كو اس حقيقت كى طرف متوجہ كيا ہے كہ تقوي كى مراعات كا لازمى ہونا ايك عمومى شرعى فريضہ ہے اور گذشتہ امتوں پر بھى يہ ذمہ دارى عائد ہوتى تھى اور وہ بھى اس پر عمل پيرا ہونے كے پابند تھے_

۱۰_ تقوي انتہائي بڑى اور قابل قدر فضيلت ہے اور

۹۹

خداوند متعال نے اس كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

چونكہ تقوي كا خيال ركھنا تمام اديان الہى ميں سب انسانوں پر واجب قرار ديا گيا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خدا كى طرف سے انتہائي اہم اور قدر و قيمت كى حامل شرعى ذمہ داريوں ميں سے ايك ہے_

۱۱_ تقوي كى پابندى نہ كرنا ايك قسم كا كفر ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا خداوندمتعال نے عدم تقوي كو كفركہا ہے كيونكہ ''ان تكفروا'' (مبادا تم كفر كے مرتكب ہو)، سے مراد ''ان لا تتقوا'' ہے (يعنى مبادا تم تقوي كو ترك كردو)_

۱۲_ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرنے كا پيش خيمہ ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا تقوي كى پابندى كا حكم دينے كے بعد ''و ان تكفروا ...'' كا جملہ استعمال كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرتا ہے_

۱۳_ تقوي كى پابندى نہ كرنے اور لوگوں كے كافر ہوجانے سے خداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچتا_

و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض و كان الله غنيا حميداً

۱۴_ خداوند متعال كا، تمام كائنات كا تنہا مالك ہونا اور اس كا غنى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ اسے كفار كے كفر سے كسى قسم كا نقصان اور ضرر نہيں پہنچتا_و ان تكفروا فان لله و كان الله غنيا حميدا

۱۵_ كفر اور عدم تقوي كا نقصان خداوند متعال كو نہيں ،بلكہ خود انسان كو پہنچتا ہے_و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض

۱۶_ خداوند ہميشہ غنى (بے نياز) اور حميد( حمد كے لائق) ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۷_ بے نيازخداوندعالم، حمد كے لائق ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۸_ خداوندمتعال لوگوں كے تقوي اور ايمان كا محتاج نہيں ہے_

ان اتقو الله و ان تكفروا فان لله و كان الله غنياً حميداً

۱۰۰