حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)0%

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں) مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 140

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

مؤلف: حجت الاسلام شیخ باقر مقدسی
زمرہ جات:

صفحے: 140
مشاہدے: 57826
ڈاؤنلوڈ: 2876

تبصرے:

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 140 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 57826 / ڈاؤنلوڈ: 2876
سائز سائز سائز
حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

مؤلف:
اردو

لہٰذا آپ ان روایات سے اندازہ کرسکتے ہیں کہ والدین کا احترام کتنا اہم اور مفید ہے کہ جس سے ہمارے تمام گناہوں کو معاف کیا جاسکتا ہے جبھی تو ایک دفعہ ہمارے استا د محترم نے درس کے دوران ایک واقعہ سنا یا تھا جسکا خلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص عارف تھا کہ وہ ہمیشہ دن کے کسی وقت قبور کی زیارت کو جاتے تھے ایک دن اچا نک کسی جدید قبر سے ان کا گذر ہوا تو دیکھا کہ اس قبر پرایک عجیب سا بچھو ہے تھوڑی دیر دیکھتا رہا تو دیکھا کہ بچھو اس کے قبر کے اندر جانے لگا اتنے میں قبر سے فریاد کی آواز آنے لگی اس وقت عارف نے خدا سے مناجات کرکے اس کی روح سے پوچھا :

اے بندہ خدا تو نے دنیا میں کون سا گناہ انجام دیا تھا جس کے نتیجہ میں خدا نے تم پر ایسا بچھو مسلط کیا ہے اس نے کہا کہ میں نے دنیا میں والدین کا احترام اور ان کے حقوق کی رعایت نہ کی تھی اس کے نتیجہ میں یہ بچھو ہر روز ایک دفعہ میری قبر میں آتا ہے او رمجھے اتنی اذیت دیتا ہے کہ میں بے اختیار فریاد کرنے لگتا ہوں۔

۱۰۱

ج۔ والدین کی خدمت میں جنت

ہر مسلمان کا اعتراف ہے کہ مرنے کے بعد اس دنیوی زندگی کی پوری حرکات وسکنات کا حساب وکتاب یقینی ہے اس کاحساب وکتاب کے بعد ابدی زندگی کا آغاز جنت یا جہنم سے ہوگا لہٰذا ہر شخص جنت کی تلاش اور جہنم سے نجات پانے کی خاطر دنیا میں نیکی اور اسلام کے اصول وضوابط پر چلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اگر انسان انبیاء اور ائمہ ٪کی سیرت اور اقوال پر غور کرے تو معلوم ہوگاکہ خدا نے جنت اپنے بندوںکو بہت ہی آسان کام کے بدلے میں دیا ہے کیونکہ خدا نے جنت میں جانے کے بہت سارے ایسے اسباب بتائے ہیں کہ جو بہت ہی مختصر اور آسان ہیں۔کہ ان مختصر اور آسان کا موں کو انجام دینے پر خدا نے ابدی زندگی میں جنت دینے کا وعدہ فرمایا ہے چنانچہ اس مطلب کو حضرت پیغمبر اکرم نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے:

''قال الجنة تحت اقدام الا مهات ''(ا )

جنت ما وؤں کے قد موں کے نیچے ہے ۔

تو ضیح :

اگر چہ یہ روایت ماں کی خدمت انجام دینے کو باعث نجات ہونے پر دلالت کرتی ہے لیکن دوسری روایات کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ جنت باپ کی خدمت کرنے کی صورت میں بھی دینے کا وعدہ کیا ہے ۔لہٰذا اس روایت یا اس روایت کی مانند دوسری روایات میں ماں کا ذکر کرنا شاید احساس عاطفی کی بنیاد پر ہو یعنی حقیقت میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یہ بتانا چا ہتے ہیں کہ ماں کی خدمت باپ کی

____________________

(ا ) مستدر ک الو سائل ج ١٥.

۱۰۲

خدمت پر مقدم ہے کیو نکہ عورتوں کا احساس مردوں کے احساس سے بہت زیادہ ہے اور وہ جلدی متا ثر ہو جاتی ہیں لہٰذا دوسری روایت میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا :

''قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم تحت اقدام الامهات روضة من ریاض الجنة ''(١)

ماؤں کے قدموں کے نیچے جنت کے باغوں میں سے بہت سارے باغ پوشیدہ ہیں۔

تحلیل :

ان دو روایتوں کو آپس میں مقائیسہ کریں تو یہ نتیجہ ملتا ہے :

١۔ والدین کا احترام اور ان کی خدمت کرنا جنت میں جانے کا باعث ہے ۔

٢۔ جنت میں بہت سارے باغات ہیں کہ وہ باغات ہر قسم کے میوہ جات وافر مقدار کے ساتھ اور ہر قسم کے پھولوں سے معطر ہے کہ ان باغات میں سے کئی باغ خدا نے اپنے بندوں کو والدین کے ساتھ نیکی اور اچھے سلوک کرنے کے عوض میں عطا فرمانے کا وعدہ کیا ہے کہ یہ والدین کی عظمت اور شرافت کی دلیل ہے کہ ایسی شرافت اور عظمت مسلمانوں میں سے صرف والدین کو حاصل ہے لہٰذا اسلام

____________________

(١) مستدرک چاپ قدیم ج ٢.

۱۰۳

میں والدین بننے کی خاطر ازدواج اور تربیت اولاد کی کتنی اہمیت اور تا کید کی گئی ہے۔ پس اگر ہم والدین کی حقیقت سے آگاہ ہوجائیں تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہماری دنیوی زندگی میں کا میا بی والدین کی تربیت کا نتیجہ ہے ۔

نیز ایک اور روایت میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا :

''قال النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یا شاب هل لک من تعول قال نعم قال من؟ قال امی فقال النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم الز مها فان عند رجلیها الجنة'' (١)

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اے جوان کیا تمھارے رشتہ داروں میں سے کوئی زند ہ ہے ؟ جوان نے کہا جی ہاں میری ماں زندہ ہے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا پس تم کو چاہئے کہ ما ں کی خدمت کرو کیو نکہ بہشت ان کے پیروں کے نیچے ہے ۔ اسی طرح اور ایک روایت پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے یوں نقل کی گئی ہے :

'' ان رجلا اتی النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال انّی نذرت لله ان اقبل باب الجنة وجبهة حورالعین فقال له النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قبّل رجل امک وجبهةابیک ۔''(٢)

بتحقیق ایک شخص پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا (اے خدا کے

____________________

(١)میزان الحکمتہ ج ١٠ ٧١٢ ،نقل از کتا بچہ مادر

(٢)قرۃالعین فی حقوق الوالدین ٢٨.

۱۰۴

رسول ) میں نے جنت کے دروازے اور حورالعین کی پیشانی کو بوسہ دینے کی نذر کی ہے (اس کو انجام دینے کیلئے کیا کروں)آپ نے فرمایا تو اپنی ماں کے پاؤں اور باپ کے پیشا نی کو بوسہ دو یعنی اگر ہم جنت کے دروازے اور حور العین کو بوسہ دینے کے خواہاں ہیں تو ماں باپ کا احترام کریں کیو نکہ ماں باپ کے احترا م میں جنت اور حورا لعین مخفی ہے۔

د ۔ حساب وکتا ب میں آسانی

عالم آخرت میں والدین کے احترام کے نتائج میں سے ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ والدین کی خد مت کرنے سے روز قیامت حساب وکتا ب میں آسانی ہوجاتی ہے کہ شریعت اسلام میں حساب وکتاب کا مسئلہ معاد کے مسائل میں سے بہت پیچیدہ اور اہم مسئلہ شمار کیا جاتا ہے لہٰذا قرآن مجید میں سب سے زیادہ آیات قیامت اور حساب وکتاب کے بارے میں نازل ہو ئی ہیں اسی طرح معاد کے موضوع پر لکھی ہو ئی کتابوں میں سب سے زیادہ روایات روز قیامت اور حساب وکتاب کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے۔

۱۰۵

حسا ب وکتاب کی سختی کو بھی روایت میں اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ جب محشر کے میدا ن میںحساب کتاب کے لئے کھڑا کیا جائے گا تو اتنی سختی سے دوچار ہوگی کہ ان کے جسم سے نکلا ہوا پسینہ چالیس اونٹوں کے سیراب کے لئے کا فی ہے چنانچہ قیامت کے دن حساب کے بارے میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں ارشا د فرمایا ہے:''قال رسول اللّٰه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : ''کل محا سب معذب فقال له قائل یا رسول اللّٰه فاین قول اللّٰه عزوجل فسو ف یحاسب حسابا یسیرا قال ذالک العرض یعنی التصفح ''(١)

آپ نے فرمایا کہ جن افراد سے حساب لیا جاتا ہے ان کو سزا بھی دی جاتی ہے یعنی (حساب جن افراد سے لیا جاتا ہے ان کو سختی کی جاتی ہے ) کہ اس وقت کہنے والے نے کہا کہ اے خدا کے رسول اگر ہر ایک سے حساب کے وقت سختی کی جاتی ہے تو خدا کا یہ قول کیا ہے جلد ہی حساب آسانی سے لیا جاتا ہے تو آپ نے فرمایا اس سے اعمال کے جستجو اور تحقیق مراد ہے،نہ اینکہ حساب وکتاب کے وقت آسانی اور کمی۔

لہٰذا بہت ساری روایات میں مختلف قسم کی تعبیرات کا مقصد یہ ہے کہ حساب کے وقت سختی کی جاتی ہے کہ جن پر کسی کو حق اعتراض نہیں ہے ۔نیز حساب وکتاب کی کمیت وکیفیت کے بارے میں بھی امام علی علیہ السلام نے یوں اشارہ فرمایا ہے:

''سئل علی علیه السلام کیف یحا سب اللّٰه الخلق علی کثرتهم؟ فقال علیه السلام کما یر ز قهم علی کثر تهم فقیل فکیف

____________________

(١) معانی الا خبار طبع حیدری ٢٦٢.

۱۰۶

یحا سبهم ولا یر ونه ؟ فقال علیه السلام کما یرز قهم ولا یرونه'' (١)

جب امام علی علیہ السلام سے پو چھا گیا کہ ( اے علی ) خدا اپنے اتنے سارے بندوں سے کیسے حساب لے گا ؟

آپ نے فرمایا کہ جس طرح اتنی کثرت کے ساتھ مخلوقات کو روزی دیتا ہے اسی طرح حساب لے گا پھر آپ سے پو چھا گیا ۔ کیسے خدا مخلوقات سے حساب لیتا ہے جب کہ ان کو خدا نظر نہیں آتا آپ نے فرمایا کہ جس طرح ان کو روزی دی ہے جب کہ ان کو نظر نہیں آتا۔

پس حساب کتاب اور ان کی سختیوں سے کو ئی بھی بشر خارج نہیںہے اور یہ حتمی ہے لیکن اگر کوئی شخص دنیا میں والدین کی خدمت انجام دیتا رہا ہے اور ان کے احترام میں کو شاں رہے تو اس کے بد لے میں خدا حساب وکتاب کی سختی سے نجات دیتا ہے :

اس مطلب کو امام محمد باقر علیہ السلام نے یو ں ارشاد فرمایا ہے:

''برالوالدین تهونان الحساب ''(٢)

____________________

(١) نہج البلا غہ حکمت ٣٠٠ نقل از معا د شنا سی.

(٢)مشکاۃ الا نوار ٦٥ ١ ،نقل از کتا بچہ مادر

۱۰۷

یعنی ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا حساب وکتاب میں آسانی ہو نے کا سبب ہے۔ لہٰذا والدین ہی دنیوی زند گی کی آبا دی ، اور فشار قبر سے نجات ، قیامت کے دن حساب وکتاب میں آسانی ، اور جنت میں داخل ہو نے کا سبب ہے ۔

۱۰۸

پانچویں فصل

عاق والدین

الف۔ سب سے بڑا گنا ہ عاق والدین

شریعت اسلام میں دو قسم کے گنا ہ کا ذکر کیا گیا ہے : ١۔ کبیرہ ۔٢۔ صغیرہ ۔

گنا ہ کبیرہ ان گناہوں کو کہا جاتا ہے کہ جن کو انجام دینے کی صورت میں خدا کی طرف سے عقاب مقرر کیا گیاہے لہٰذا اگر آپ گناہ کبیر ہ کی حقیقت اور تعداد سے باخبر ہو نا چا ہتے ہیں تو جناب مرحوم آیت ١للہ شہید محراب دستغیب کی ارزش مند کتاب گناہان کبیر ہ اور تفسیر کی کتابوں کی طرف رجوع فرمائیں لیکن گناہ کبیر ہ میں کچھ ایسے گناہ ہے کہ جن کو اکبر الکبا ئر سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ جن میں سر فہر ست عاق والدین ہے یعنی عاق والدین تمام گنا ہان کبیر ہ میں سب سے بڑا گنا ہ ہے کہ اس مطلب کی طرف پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں اشارہ فرمایا ہے:

''اکبر الکبائر الشرک بااللّٰه وقتل النفس وعقوق الوالدین وشها دة الزور'' (١)

____________________

١۔ نہج الفصاحتہ، ص٨٢

۱۰۹

'' گناہ کبیر ہ میں سے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ خدا کے ساتھ شریک ٹھرانا اور کسی کو قتل کرنا ،ما ں ،باپ کے ساتھ برے سلوک سے پیش آنا اور جھوٹی شہا دت دینا ہے ۔ ''

نیز دوسری روایت میں آنحضرت نے یوں ارشاد فرمایا ہے:

''قال رسول اللّٰه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : خمس من الکبا ئر: الشر ک بااللّٰه وعقوق الوالدین والفرار من الز حف وقتل النفس بغیر حق والیمین الفاجرة تذعه الدیار بلاقع'' (١)

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں گناہ کبیرہ میں سے ہیں :

١ ۔خدا کے ساتھ کسی کو شریک قرار دینا ۔

٢۔ ماں پاب کے ساتھ برا سلوک کرنا، عاق والدین۔

٣۔ جہاد کے مو قع پر بھا گنا ۔

٤۔ کسی کو نا حق قتل کرنا ۔

٥۔ جھوٹی قسم کھا کر اپنے آپ کو نابود کرنا ۔

نیز اور ایک روایت میں امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:

____________________

(١) جامع الا خبار، ص٨٤ ، نقل از ارزش پدر ومادر

۱۱۰

''ان اکبر الکبا ئر عند اللّٰه یوم القیا مة الشر ک با اللّٰه وقتل نفس المؤمن بغیر الحق والفرار من سبیل اللّٰه یوم الز حف وعقوق الوالدین'' (١)

بے شک روز ہ قیامت خدا کی نظر میں سب سے بڑا گناہ کبیرہ میں سے یہ ہے کہ خدا کے ساتھ شریک ٹھرانا اور کسی مؤ من کو مار ڈالنا جنگ کے مو قع پر راہ خدا سے بھاگنا اور ماں باپ کو ناراض کرنا اسی طرح اخباری کتابوں میں عاق والدین کاگناہ کبیر ہ میں سے یا تمام گنا ہوں سے بڑا گناہ ہو نے پر بہت ساری روایات پائی جاتی ہیں۔

چنا نچہ امام جعفر الصادق علیہ السلام نے فرمایا:

'' الذ نوب التی تظلم الهواء عقوق الوالدین'' ( ٢)

گناہوں میں سے جو فضاء کو تاریک اور آلودہ کرتا ہے وہ عاق والدین کا گناہ ہے ۔

ان مذ کو رہ احادیث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ والدین کو ناراض کرنا سب سے بڑا گناہ ہے اس گنا ہ کے نتیجہ میں اولاد کی زندگی برباد ہو نے کے علاوہ رب

____________________

(١) میزان الحکمتہ باب العقوق

(٢) بحارالانوار، ج٨٤ ، نقل از کتاب ارزش پدر ومادر

۱۱۱

العزت کے فیض وکرم سے محروم ہو جاتا ہے لہٰذا حضرت امام علی علیہ السلام کے دور میںآپ ایک دفعہ رات کے آخری وقت اپنے فرزند بزرگوار امام حسن علیہ السلام کو لے کر کنار خانہ کعبہ خدا سے مناجات کے لئے نکلے تو دیکھا کہ ایک مسکین خانہ کعبہ میں خدا سے راز ونیاز کرتے ہو ئے آنسو بہارہا ہے ۔

امام علیہ السلام نے اس کی اس حالت کو دیکھ کر امام حسن علیہ السلام سے فرمایا اے بیٹا حسن ؑاس مسکین کو میرے پاس لے کر آنا اما م حسن ؑمسکین کے پاس پہونچے تو دیکھا کہ مسکین بہت غمگین حالت میں پڑا ہے لہٰذا کہنے لگے اے خدا کے بند ے تجھے حضرت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چچا زاد بھائی کی دعوت ہے لہٰذا اٹھ ۔

جب مسکین نے امام علی ؑکی دعوت کو امام حسن ؑکی زبان سے سنا تودوڑتا ہوا امام علی ؑکی خدمت میں پہنچا تو امام نے اس سے پو چھا اے مسکین تیری کیا حاجت ہے ؟

مسکین نے کہا: اے میرے مو لاحقیقت یہ ہے کہ میں نے اپنے باپ کو اذیت پہنچائی ہے کہ جس کی بنا ء پر میرے والد نے مجھے عاق کردیا ہے اس کے نتیجہ میںمیرے بدن کا نصف حصہ فالج کی بیماری میں مبتلا ہے۔

۱۱۲

امام (ع)نے فرمایا: یہ بتاؤ تم نے باپ کو کیا اذیت پہنچا ئی تھی؟

وہ کہنے لگا کہ میں ایک جوان اور عیاش بندہ تھا کہ ہر قسم کے گناہ میں مرتکب ہو تا تھا باپ مجھے گناہ کرنے سے منع کرتے تھے لیکن میں ان کی نصیحت پر عمل نہ کرنے کے علاوہ دوسرے گنا ہوں کا زیادہ مرتکب ہوا کہ حتی ایک دن میں کسی گناہ کا مرتکب تھا اس وقت میرے باپ نے مجھے منع کیا تو میں نے اس کے جواب میں ایک لاٹھی لے کر باپ کو مارنے لگا تو باپ نے ایک لمبی سانس لی اور اسکے بعدمجھ سے کہنے لگے کہ آج ہی میں خانہ کعبہ جاکر تجھے عاق اور نفرت کروں گا ۔

باپ نے مجھے عاق کیا جس کے نتیجہ میں میرے بدن کا نصف حصہ فالج کی بیماری سے دو چار ہوا ہے اس وقت اس مسکین نے بدن کے مفلوج حصے کو امام علی علیہ السلام کو دکھایا،لیکن جب میں پشیمان ہوا تو میں باپ کے پاس گیا اور معذرت خواہی کی اورباپ سے در خواست کی کہ میرے حق میں دعا کریں باپ راضی ہو گئے اور خانہ کعبہ کی جس جگہ سے مجھے عاق کیا تھا اس جگہ میرے حق میں دعا کرنے کے بعد شہر مکہ کی طر ف جانے کی خاطر اونٹ پر سوار ہوئے جب کسی صحر ا میں میںپہونچے تو ایک پر ندہ آسمان کی طرف سے آنے لگا اور عجیب سے کوئی پتھر باپ کے اونٹ کی طرف پھینکا کہ جس کے نتیجہ میں باپ اونٹ سے گر کر دنیا سے چل بسے اور میں نے وہیں پر ہی دفن کیا ۔

لہٰذا ابھی انھیں کی یاد میں رات کے وقت تنہا ئی کے حالت میں خدا سے رازونیا ز کررہا ہوں لیکن میرے باپ نے اظہاررضایت کی مگر میرے بدن کا مفلوج حصہ ٹھیک نہیں ہوا ۔

۱۱۳

امام علیہ السلام نے فرمایا:

اے مسکین اگر تیر ا باپ تم سے راضی ہوا ہے تو تیری سلامتی کے لئے میں دعا کرتا ہوں امام نے دعا فرمائی کہ اس کے نتیجے میں مفلوج حصہ ٹھیک ہوا پھر امام اپنے فرزند بزر گوار کے پاس آئے اور فرمایا:

''علیکم ببرالوالدین ''(١) تم پر والدین کے ساتھ نیکی کرنا فرض ہے لہٰذا کوئی ایسا عمل انجام نہ دیں جس سے تمہارے والدین تمہارے ساتھ نفرت کرنے لگیں ۔

ب۔ عاق والدین کی مذ مت

تعلیمات اسلامی کی روشنی میں روشن ہے کہ والدین کی عظمت بہت ہی زیادہ ہے لہٰذا والدین کو ناراض کرانا ان کے مشکلات کے موقع پر کام نہ آنا اور ان کے حقوق کو ادا کرنے میں کو تاہی کرنا اور ان کی خدمت انجام دینے سے انکار کرنا موجب عاق والدین بن جاتا ہے کہ جس کی شریعت اسلام میں بہت ہی مذ مت کی گئی ہے۔

جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

'' لو علم اﷲ شیا ہو ادنی من اف نہی عنہ وہو من اد نی

____________________

(١)کتاب ارزش پدر ومادر ،ص٣٨٩.

۱۱۴

العقوق ومن العقوق ان ینظر الرجل الی والد یه فیحدّ النظر الیهما'' (١)

یعنی اگر خدا کی نظر میں کلمہ اف سے کمتر کو ئی اور کلمہ ہو تا تو ما ں باپ کے حق میں اس سے منع کرتا کیونکہ کلمہ اف والدین کو ناراض کرنے والے الفاظ میں سے مختصر تر ین کلمہ ہے ۔ لہٰذا اگر کو ئی ما ں ،باپ کی طر ف ناراضگی کی حالت میں دیکھیں تو وہ بھی عاق والدین میں سے ہے۔

توضیح:

مذکورہ روایت میں اگر غور کیا جائے تو دو مطالب کی طرف اشارہ ملتا ہے:

١۔ عاق والدین متعددمراتب پر مشتمل ہے کہ ان مراتب میں سے کمترین مرتبہ والدین سے اف کہنا کہ اس مطلب کی طرف خدا نے بھی اشارہ فرمایا:

( فَلاَتَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلاَتَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا کَرِیمًا ) (٢)

٢۔ عاق والدین شریعت اسلام میں ایک مذموم کام ہے لہٰذاعاق والدین کے بارے میں امام ہادی علیہ السلام نے فرمایا:

____________________

(١) جامع السعا دا ت ج٢ نقل از کتاب ارزش پدر ومادر

(٢)سورہ اسراء آیت ٢٣.

۱۱۵

''العقوق یعقب القلة ویؤدی الی الذلة ''(١)

یعنی عاق والدین دولت او رعمر میں کمی او رانسان کو ذلت وخواری کی طرف لے جانے والے اسباب میں سے ایک ہے۔پس معلوم ہوا کہ عاق والدین انسان کی زندگی نابود ہونے کا ذریعہ ہے چاہے دنیوی زندگی ہو یا اخروی۔

چنانچہ اس مطلب کی طرف پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اشارہ فرمایا:

''قال رسول اللّٰه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خمسة من مصائب الآخرة فوت الصلاة وموت العالم ورد السائل ومخالفة الوالدین وفوت الزکاة ۔''(٢) آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ پانچ چیزیں اخروی زندگی کے لئے باعث مصیبت ہوجاتی ہیں:

١۔نماز کا نہ پڑھنا۔

٢۔ عالم دین کامرنا۔

٣۔سائل کو مایوس واپس کرنا۔

٤۔ ماں باپ کی مخالفت کرنا۔

٥۔ زکوٰۃ کا ادا نہ کرنا۔

____________________

(١) مستدرک نقل از کتاب ارزش پدر وماد.

(٢) نصائح، ص ٢٢٢ نقل از کتاب ارزش پدر ومادر.

۱۱۶

لہٰذا ماں باپ کی مخالفت اور ان کے عاق سے پرہیز نہ کرنے کی صورت میں دنیا وآخرت دونوں میں انسان مشکلات سے دوچار ہوتا ہے چنانچہ جناب زمخشری ( مولف تفسیر کشاف )کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کسی حادثہ میں ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی تھی جب وہ بغداد پہونچے تو کسی نے ان سے اس کی علت پوچھی تو انہوں نے یوں جواب دیا کہ میں بچہ تھا اس وقت میں نے ایک چڑیا پکڑکر دھاگے سے اس کو باندھ دیا لیکن وہ چڑیا میرے ہاتھ سے نکل کر کسی سوراخ میں جانے لگی تو مجھے بہت غصہ آیا اس کے نتیجہ میں میں نے اس کو سوراخ سے کھینچ کر نکالنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی جب اس بات کی خبر میری ماں تک پہنچی تو میری ماں مجھ سے نفرت کرنے لگی اور دعا کی:

'' خدا تیری ٹانگ کو بھی اسی طرح بدن سے الگ کردے''

اس کے نتیجہ میں میری ٹانگ کی یہ حالت ہوئی ہے کہ جب میں بالغ ہوا تو گھوڑے پر سفر کررہا تھا کہ اس سے اترتے وقت میری ٹانگ ایسی ہوگئی اور میں نے سارے ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کرایا لیکن صحیح علاج نہ ہوسکا لہٰذا مجھے اپنی ٹانگ کو کٹوانا پڑا ۔(١)

اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام نے عاق والدین کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا:

____________________

(١) نقل از کتاب ارزش پدر ومادر.

۱۱۷

''ثلاثة من الذنوب تعجل عقوبتها ولاتوأخر الی الآخرة عقوق الوالدین والبغی علی الناس وکفر الاحسان'' (١)

آپ نے فرمایاکہ تین گناہ ایسے ہیں جن کا عقاب قیامت آنے سے پہلے دنیا ہی میں دیا جاتا ہے:

١۔ والدین کی مخالفت اور ناراضگی کا گنا ہ ۔

٢۔ لوگوں پر ظلم وستم کرنا ۔

٣۔ نیکی کے بدلے میں بر ائی کرنے کا گناہ ۔

اس طرح اسلامی کتابوں میں ماں باپ کی مخالفت اور عاق والدین کی مذمت کرتے ہوئے مختلف قسم کے نتائج قصہ وکہانی کی شکل میں ذکر کیا ہے کہ اس کا مقصد ہمارے لئے عبرت ہے ۔

جیسا کہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں ایک شخص دولت مند اور جوان تھا اور اس کا ایک ضعیف باپ بھی تھا اس جوان نے اپنے باپ کا احترام کرنا چھوڑدیا نتیجہ خدا نے اس کی پوری دولت ختم کرکے فقر وتنگدستی اور بیماری میں مبتلا کردیا اس وقت پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اصحاب سے فرمانے لگے:

____________________

(١) بحار الانوار ج ٧٣.

۱۱۸

''اے لوگو ! ماں باپ کی مخالفت اور ان کو آزار واذیت دینے سے پرہیز کرو کیونکہ ہمارے لئے اس دولت مند جوان کی حالت بہترین عبرت ہے کہ خدا نے اس کو والدین کی خدمت نہ کرنے کے نتیجے میں دولت وثروت کو فقر وفاقے میں تبدیل کردیا صحت وتندرستی کو چھین کر مرض میں مبتلا کردیا خدا نے اس کو والدین کی خدمت نہ کرنے کے نتیجہ میں دولت کے بدلے فقر ، صحت کے بدلے میں بیماری اور سعادت دنیوی سے محروم کردیا ہے،چنانچہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

''ایاکم ودعوۃ الوالد فانہ ترفع فوق السحاب یقول اللّٰہ عز وجل ارفعوہا الی استجیب لہ وایاکم ودعوۃ الوالدۃ فانہا احدّ من السیف''(١)

تم لوگ باپ کی نفرت سے پرہیز کرو، کیونکہ جو شخص باپ کی نفرت سے پرہیز کرے گا وہ خدا کی نظر میں آسمانی ابر سے بلندتر ہے اور خدا ان کے حق میں فرماتا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو تاکہ میں تمہاری دعا کو قبول کروں، اس طرح ماں کی نفرت سے بھی پرہیز کرو کیونکہ ماں کی نفرت تلوار سے تیز ہے۔

تفسیر وتوضیح:

مرحوم علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں عاق والدین کے بارے میں روایات کو جمع کرنے کے بعد فرمایا کہ حقوق والدین کا ادا کرنا او ران کی نفرت سے

____________________

(١) نقل از کتاب ارزش پدر ومادرص٣٨٨.

۱۱۹

بچنا بہت مشکل ہے لہٰذا بہترین ذمہ داری اطاعت الہٰی کے بعد ماں باپ کی اطاعت ہے پس ان کو اپنی جوانی اور خواہشات کی منافی قرار دینا ان کی نیک باتوں پر عمل نہ کرنا باعث عقاب ہے۔

ج۔عقوق والدین کا عقاب دنیامیں

اگرچہ سارے مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ ہر گناہ کا حساب وکتاب اور ثواب وعقاب دنیا میں نہیں دیا جاتا بلکہ فلسفہ معاد ہی حساب وکتاب اور ثواب وعقاب ہے لیکن کچھ گناہ ایسے ہیں جن کے ارتکاب کی صورت میں دنیا میں ہی عقاب کیا جاتا ہے کہ جن میں سے ایک عاق والدین ہے یعنی اگر کسی فرزند سے ماں باپ نے نفرت کی ہو تواس کا عقاب دنیا میں ہی دیاجاتا ہے چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے:(اگرچہ اس روایت کو کسی مناسبت سے پہلے بھی عرض کیا جاچکا ہے)

''ثلاثة من الذنوب تعجل عقوبتها ولاتوأخر الی الآخرة عقوق الوالدین والبغی علی الناس وکفر الاحسان'' (١)

آپ نے فرمایاکہ تین گناہ ایسے ہیں جن کا عقاب قیامت آنے سے پہلے دنیا ہی میں دیا جاتا ہے :

____________________

(١) بحار الانوار ج ٧٣.

۱۲۰