حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)0%

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں) مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 140

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

مؤلف: حجت الاسلام شیخ باقر مقدسی
زمرہ جات:

صفحے: 140
مشاہدے: 58615
ڈاؤنلوڈ: 2987

تبصرے:

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 140 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 58615 / ڈاؤنلوڈ: 2987
سائز سائز سائز
حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

حقوق والدین کا اسلامی تصور( قرآن وحدیث کی روشنی میں)

مؤلف:
اردو

١٤۔ ان کی عبادت واجبہ کی قضا انجام دینا یا کسی کو اجیر بنانا ۔

١٥۔ ایام روزہ اور ماہ رمضان المبا رک میں ان کو شریک ثواب قرار دینا ۔

١٦۔ والدین کی قبر پر ان کی زیارت کے لئے جانا ۔

١٧۔ ان کے قبر پر آیت الکر سی اور قرآن کی تلاوت اور صلوات بھیجنا۔

١٨ جب کسی معصوم کی زیارت کرنے کا شرف حاصل ہو تو ان کی نیابت میں زیارت کرنا ۔

١٩ ۔ان کی نیابت میں عمرہ اور حج انجام دینا۔

٢٠۔اگر اپنا واجبی حج انجام دینے کے لئے مکہ مکرمہ جائے تو والدین کو فراموش نہ کرنا۔

٢١۔اگر کو ئی شخص ان پر ناراض ہو تو اس کو کسی صورت میں راضی کرانا ۔

٢٢۔ان کی طرف سے رد مظالم کرنا اور اگر کسی کے حقوق ان کے ذمہ ہوں تو اسے ادا کرنا ۔

٢٣۔ ان کے نام ہر ہفتے میں یا ہر مہینے میں مجلس امام حسین علیہ السلام بر پا کرنا ۔

٢٤۔ ان کے نام پر قربانی کرنا ۔

۶۱

٢٥۔ اگر ان سے کسی کار خیر کا انجام دینا باقی رہا ہے تو اس کو انجام دینا۔

٢٦ ۔ا گر کسی کے مال کو غصب کیا ہے تو ادا کرنا ۔

٢٧۔ خمس وزکا ۃ اگر ادا نہیں کیاہے تو ادا کرنا ۔

٢٨ ۔کسی کے باپ اور ماں کو بد گوی نہ کرنا تاکہ وہ تمہارے ماں باپ کو گالی گلوچ نہ کر یں۔

٢٩۔ لوگوں سے نیکی کرنا تاکہ وہ تمہارے والدین کے حق میں دعا کرے ۔

٣٠۔ ماں باپ کے دوستوں کا احترام کرنا ۔

٣١۔ معاشرہ میں کو ئی ایسا کام انجام نہ دےنا جس سے تمہارے والدین کو برا بھلا کہا جائے ۔

٣٢ ۔ ہمیشہ ان کی نجات کیلئے کو شش کرنا ۔

٣٣۔ ان کے آ ثارکی حفاظت کرنا ۔

٣٤ ۔ ماں باپ کی دیدار میسرنہ ہو تو ان کے بجائے چچا اور ماموں کی زیارت کرنا۔

٣٥۔اگر ان کی زندگی میں ان کے حقوق ادا ء نہ کیئے ہوں تو مرنے کے بعد ان کی رضائیت جلب کرنے کی کوشش کرنا ۔

٣٦۔ ان کے خواب میں نظر آنے کی دعا کرنا ۔

٣٧ ۔ ان کے قبور اور اسامی کا احترام رکھنا ۔

۶۲

٣٨۔ اگر والدین مومن ہیں تو ان سے ملنے کی تمنا کرنا ۔

٣٩۔ ہمیشہ ان کے نام پر کار خیر انجام دینا ۔

٤٠۔ ان کے قبور خراب ہونے سے بچانا ۔(١)

یہ تمام حقوق آیات اور روایات اہل بیت علیہم السلام کی روشنی میں ثابت ہیں ۔

ر ۔ماں باپ کا احترام جہاد سے افضل

ہر با شعور آدمی پر واضح ہے کہ اسلام نے والدین کے لئے جو مقام ومنز لت عطا کیا ہے کو ئی اور نظام یا معاشر ہ اتنی عظمت اور احترام کا قائل نہیں ہے اس اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام میں تمام کاموں سے افضل اور سنگین جہا د فی سبیل اللہ کو قرار دیا ہے ۔

چنانچہ اس مطلب کو قرآن نے اس طرح بیان کیا ہے :

( وَلاَتَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اﷲِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُونَ ) (٢)

اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ

____________________

(١)ارزش پدرومادر ص ٧٣

(٢)آل عمران آیت ١٦٩.

۶۳

ہیں اور اپنے پروردگار کے ہاں سے رزق پارہے ہیں۔

شہادت کی عظمت بیان کرنے کے لئے ایک مستقل کتاب در کار ہے لیکن یہاں مختصر اشارہ کرنا مقصود ہے روایات معصومین علیہم السلام کا مطا لعہ کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ جہا د فی سبیل اللہ سے والدین کا احترام ا فضل ہے ان مطالب کو ثابت کرنے کیلئے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا یہ قول کافی ہے جو امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے امام (ع) نے یوں فرمایا :

''اتی رجل الی رسول اﷲ صلی اللّٰه علیه وآله وسلم،فقال یا رسول اﷲ (صلی اللّٰه علیه وآله وسلم)انی راغب فی الجهاد نشیط، فقال له البنی صلی اللّٰه علیه وآله وسلم تجاهدفی سبیل اللّٰه فانک ان تقتل تکن حیّاً عندا لله ترزقون وان تمت فقد وقع اجرک علی اللّٰه وان رجعت رجعت من الذ نوب کما ولدت قال یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم ان لی والدین کبیر ین یزعمان انهما یأ نسان بی ویکر هان خروجی فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم فقر مع والدیک فوالذی نفسی بیده لا نسهما بک یوما ولیلة خیر من جهاد سنة'' (١)

____________________

(١)کافی ج٢ ص١٢٨.

۶۴

ایک شخص پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا اے رسول خدا (ع)میں جنگ میں جاکر جام شہادت نوش کرکے خو شی حاصل کرنے کا خواہاںاور اس کام کے لئے بے تاب ہوں تو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان سے فرمایا:

'' (اگر ایسا ہے ) تو راہ خدا میں جہاد کے لئے چلے جاؤ اگر راہ خدا میں شہید ہو گیا توحیات جاودانی ہے اور پروردگار کے یہاں رزق پاؤگے اور اگر طبیعی موت سے مر جائے تو تجھے خدا شہادت کا درجہ عطا کرے گا اور اگر تو زندہ واپس آئے تو تمام گناہوں سے اس طرح پاک ہوکر واپس آئے ہو جیسے ماں کے پیٹ سے ابھی نکل کر آئے ہو، اس وقت سائل نے کہا کہ اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میرے عمر رسیدہ ماں باپ زندہ ہیں اور مجھ سے مانوس ہیں میرا (گھر سے ) خارج ہو نا وہ پسند نہیں کرتے اس وقت پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہے تو اپنے والدین کے ساتھ رہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، تمہارا ان سے ایک رات اور ایک دن انس اور پیار کرنا ایک سال کی جنگ ( جہاد ) سے بہتر ہے۔

ایک دوسری روایت میں ہے کہ کسی نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اذن جہاد مانگی تو پیغمبر اکرم (ع) نے فرمایا :

''الک والدة قال نعم قال الز مها فان الجنة تحت اقدامها'' (١)

____________________

(١)السعادات ج٢ ص٢٦٧.

۶۵

کیا تمہاری ماں زندہ ہے تو اس نے کہا جی ہاں اس وقت پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا تو ان کے پاس رہ کر ان کی خدمت انجام دے کیو نکہ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے

مذکر رہ دو روایتوں سے والدین کی عظمت اور مقام کا انداز ہ لگا یا جاسکتا ہے کہ خدا کی نظر میں والدین کتنے عزیز ہیں ایک اور روایت صاحب وسائل نے یو ں نقل کی ہے:

''ا تی ر سول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم رجل انی رجل شاب نشیط واحب الجهاد ولی والدة تکره ذالک فقال النبی صلی اللّٰه علیه وآله وسلم ارجع مع والد تک فوالذ ی بعثنی بالحق لا نسها بک لیلة خیر من جهاد فی سبیل اللّٰه ''(١)

کسی شخص کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آنے کا شرف حاصل ہوا، (کہا : یا رسول اللہ ) میں ایک طاقتور جوان ہوں اور جہاد میں جانا چاہتا ہوں لیکن میری ماں زندہ ہے وہ اس کو پسند نہیں کرتی (اس وقت ) پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا تو اپنی والدہ کے پاس پلٹ جاؤ چونکہ اس ذات کی قسم کہ جس نے مجھے مبعوث کیا کہ ماں کا تم سے ایک رات مانوس ہونا جہاد سے افضل ہے۔

____________________

(١)وسائل الشیعہ ج١٥ ص٢٠

۶۶

نیز پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

''رقودک علی السریر الی جنب والدیک فی برّہما افضل من جہادک بالسیف فی سبیل اللّٰہ ۔''(١)

ماں باپ کے ساتھ ان کے تخت خواب کے ساتھ سونا اور ان سے نیکی کرنا تلوار کے ساتھ راہ خدا میں جنگ کرنے سے افضل ہے۔

س۔ماں باپ کافر بھی ہوں تو قابل احترام ہیں

اسلام وہ واحد نظام ہے جو انسان کی سعادت او راس کو کمال تک پہنچانے کی خاطر ہر مثبت اور منفی نکات کی طرف اشارہ کرتا ہے اسلامی تعلیمات میں سے ایک نکتہ جس کی طرف متعدد آیات میں اشارہ ہواہے یہ ہے :

مشرکوں اور کا فروں سے دوستی رکھنا حرام ہے لیکن اس قانون سے والدین کو مستثنیٰ کیا ہے ۔

یعنی اگر والدین یا ان میں سے ایک غیر مؤمن یا فاسق یا کافر ہو پھر بھی قابل احترام ہیں ان سے روابطہ حسنہ رکھنے کی تاکید کی گئی ہے زکریا ابن ابراہیم سے منقول ہے:

''قال ذکر یا ابن ابراهم لابی عبداله انی کنت نصرانیا

____________________

(١)ارزش پدر ومادر ص ١٨٧.

۶۷

فاسلمت وان ابی وامی علی النصرانیة واهل بیتی وامی مکفو فة البصر فأ کون معهم واکل فی اٰنتیهم ،قال: یا کلون لحم الخنز یر؟ فقلت لا ولا یمسو نه، فقال علیه السلام: لا با س فانظر امک فبرها، فاذا ما تت فلا تکلها الی غیرک ''(١)

زکر یا ابن ابراہیم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پو چھا کہ میں مسیحی تھا اب مسلمان ہو چکا ہوں لیکن میرے والدین اور خاندان اس وقت بھی مسیحی ہیں اور میری ماں نا بینا ہے میں ان کے ساتھ زندگی کر رہا ہوں اور ان کے ساتھ کھانا کھاتا ہوں کیا یہ میرے لئے جائز ہے ؟

امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا وہ سور کا گوشت کھاتے ہیں، میں نے کہا نہیں وہ سور کا گوشت نہیں کھا تے اور اس کو ہاتھ تک نہیں لگا تے ۔

تب امام (ع)نے فرمایا کہ ان کے ساتھ رہنے اور کھا نے میں کوئی حرج نہیں ہے ان کے ساتھ رفت وآمد رکھنے کے ساتھ ماں کا خیال رکھیں اور ان سے نیکی کریں اگر وہ مر جائے تو اس کا جنازہ دوسروں کے حوالہ نہ کرے .ایک روایت میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں ارشادفرمایا ہے :

''قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم بعلی علیه

____________________

(١)اصول کا فی ج ٢ ص ٩١٦١.

۶۸

السلام یا علی اکرم الجار ولو کان کا فرا واکرم الضیف ولو کان کا فرا واطع الوالدین ولو کا نا کا فرین ولا ترد السا ئل وان کان کا فرا قال صلی اللّٰه علیه وآله وسلم یا علی رأیت علی باب الجنة مکتو با انت محرمّة علی کل بخیل ومراء وعاق ونمام'' (١)

حضرت پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اے علی علیہ السلام ہمسایہ سے نیکی کرو اگر چہ وہ کا فر ہو نیز مہمانوں کا احترام رکھو اگر چہ وہ کا فر ہی کیوں نہ ہو، والدین کی اطاعت کرو اگر چہ وہ کافر ہوں اور مانگنے والے کو خالی واپس نہ لو ٹا ؤ اگر چہ وہ کا فر ہی کیوں نہ ہو پھر آپ نے فرمایا اے علی علیہ السلام میں نے جنت کے دروازے پر لکھا ہوا دیکھا ہے کہ اے جنت تم ہر کنجوس ریا کار عاق والدین اور سخن چین افراد پر حرام ہے ۔

تحلیل وتفسیر حدیث :

اگر چہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین فاسق ہوں یا کا فرمشرک ہوں یا مومن تمام حالات میں ان کا احترام رکھنا اخلاقی طور سے اولاد پر لازم ہے لیکن فقہ میں جو احکام کا فروں کے بارے میں آئے ہیں وہ اپنی جگہ پر محفوظ ہیں ان کی نجاست طہارت، ارث وغیرہ کا حکم احترام والدین سے ایک الگ مسئلہ ہے جن کے بارے میں روایات مذکورہ ساکت ہیں۔

____________________

(١)جامع الا خبا ر ، ص ٨٣.

۶۹

ایک روایت یہ ہے کہ( بر الوالدین وان کا نا فاجرین).والدین کے ساتھ نیکی کرو اگر چہ وہ فاجر اور ستم گر ہی کیوں نہ ہوں اسی طرح امام محمدباقر علیہ السلام نے فرمایا:

''ثلاث لم یجعل اللّٰه عزوجل لا حد رخصة ادا ء الامانة الی البروالفا جر الوفاء بالعهد الی البر و الفا جر وبرالو الدین برین کانا او فاجرین ''(١)

امام نے فرمایا کہ خدا نے تین چیزوں کو چھوڑ نے کی اجازت نہیں دی ہے :

١ ۔ امانت کو ادا کرنا چاہے رکھنے والا نیک آدمی ہو یا برا ۔

٢۔ وفاء بہ عہد کرنا چاہے نیک ہو یا برا ۔

٣۔ والدین کے ساتھ نیکی کرنا چاہے وہ نیک ہوں یا برے۔

نیز امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا:

'' برالوالدین واجب وان کا نا مشرکین، ولا طاعة لهما فی معصیة الخالق'' (٢)

ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا لازم ہے اگر چہ وہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں

____________________

(١)بحار ج٧٤.

(٢) بحارالانوارج ٧٤.

۷۰

لیکن جب وہ نافرمانی خدا کرنے کا حکم دیں تو اطاعت لازم نہیں ہے۔

اسی طرح ایک روایت جناب جابر سے یوں نقل کی گئی ہے:

''قال سمعت رجلا یقول لابی عبد اللّٰه ان لی ابوین مخا لفین فقال برهما کما تبر المسلمین ممن یتولانا ''(١)

جابر نے کہا میں نے سنا کہ ایک شخص نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے عرض کیا میرے والدین آپ کے مخالف ہیں ( کیا وہ قابل احترام ہیں ) آپ نے فرمایا ان سے نیکی کرو جس طرح میرے ما ننے والے مسلمانوں سے نیکی کی جاتی ہے ۔

ش۔ ماں ، باپ سے محبت کا حکم

دوستی اور محبت ،والدین اور اورلاد کے ما بین ایک امر طبیعی ہے لیکن جب انسا ن غلط سوسائٹی اور مغر ب زدہ معا شرہ میں تعلیم وتربیت حاصل کرتے ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ والدین کے ساتھ اولاد کی محبت اور دوستی کم ہو جا تی ہے ۔کیو نکہ والدین ان کے مزاج اور طبیعت کے منافی ہیں لہٰذا جب والدین نیک مشورے یا نیک نصیحتوں سے ان کو سمجھا نا چاہتے ہیں تو وہ ان کی نصیحت اور باتوں پر عمل نہیں

____________________

(١)بحار ج١٧٤.

۷۱

کرتے جس کے نتیجہ میں والدین کے ساتھ ہونے والی قدرتی محبت ختم ہو جاتی ہے لہٰذا والدین کے ساتھ عام عادی انسان کی طرح سلوک کرنے لگتے ہیں جب کہ یہ اسلام میں بہت ہی مذ مو م طریقہ ہے۔ کیونکہ والدین کے ساتھ محبت اور دوستی کرنے کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں ارشاد فرمایا ہے:

'' قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم احفظ ودّ ابیک لا تفطئه فیطفئی اللّٰه نورک ''(١)

آپ نے فرمایا تم کو چایئے کہ اپنے باپ کے ساتھ دوستی اور محبت کو ہمیشہ بر قرار رکھیںاور ان سے قطع محبت نہ کرو کیونکہ اگر ان سے محبت اور دوستی کو قطع کروگے، تو خدا تمہارے نور کو قطع کر یگا۔

لہٰذا بہت ساری روایات میں اس طرح کا جملہ پایا جاتا ہے کہ خدا کی رضایت اور اسکی اطاعت ماں باپ کی رضایت اور اطاعت میں پو شیدہ ہے کہ اس جملے کی حقیقت یہ ہے کہ انسان ماںباپ کو عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے یا کسی اور علت کی بناء پر کبھی بھی برانہ مانیں بلکہ ہمیشہ ان سے دوستی اور محبت سے پیش آئیں۔

کیونکہ یہی ماں باپ انسان کی نجا ت اور آبا د ہو نے کا ذریعہ ہیں پس اگر

____________________

(١) نقل از ارزش پدر ومادر.

۷۲

ہم والدین کی شناخت کر یں اور ان کو ہمیشہ خوش رکھیں یاان کی اطاعت کرتے رہیں تو در حقیقت خدا کی شنا خت اور اس کی رضایت اور اسکی اطاعت حاصل کئے ہو ئے ہیں لہٰذا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :

'' بر الو الدین من حسن معر فت العبد با اللّٰه ''(١)

١۔ والدین کے ساتھ نیکی کرنا انسان کا خدا کی بہتر ین شنا خت ہونے کی دلیل ہے ۔ نیز اگر انسان ائمہ معصومینصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے محبت اور دوستی کرنے کا خواہاں ہو تو ائمہ معصو مین علیہم السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

''قال الصادق علیه السلام من وجد برد حبنا علی قلبه فلیشکر الدعا لامه فانها لم تخن اباه ''(٢)

آپ نے فرمایا اگر کوئی شخص ہم اہل بیت (علیہم السلام) کی محبت کو اپنے دل میں احساس کرے تو وہ اپنی ما ں کے حق میںبہت زیادہ دعا کرے،کیونکہ اس نے اس کے باپ کے ساتھ خیانت نہیں کی ہے، لہٰذا ماں باپ سے دوستی اور نیکی کرنا حقیقت میں خدا اور ائمہ سے دوستی اور محبت کرنے کی علامت ہے جب ہم والدین سے محبت کرتے ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ ان کے ہم کلام اور ہم صحبت ہو جاتے ہیں کہ والدین سے ہم کلام ہونا شریعت اسلام میں بہت

____________________

(١) مستد رک ج ١٥ ص ١٩٨

(٢) من لایحضر الفقیہ ج ٣ ص ٣٢٥.

۷۳

ہی اہم مسئلہ اور قابل ارزش کام ہے .لہٰذا پیغمبر اکرم نے اس مسئلہ کو یوں ارشا د فرمایا ہے :''قال رجل یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم من احق بحسن صحا بتی ؟قا ل امک قال ثم من ؟قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم امک قال ثم من ؟ قال ابوک ''(١)

ایک شخص نے پیغمبر اکرم سے پو چھا اے خدا کے رسول ہم کلام اور ہم صحبت ہونے کے لئے کون سزا وار ہے ؟ آپ نے دوبار فرمایا تمہاری ماں بہتر ہے ۔ تیسری دفعہ پو چھا پھر کون سزاوار ہے ؟ آپ نے فرمایا تمہا را باپ سزاوار ہے۔

پس محترم قارئین! اگر ان مختصر جملات پر غور کریں تو یہ نتیجہ نکلتا ہے :

١۔ والدین سے محبت کرنا خدا اور آئمہ علیہم السلام سے محبت کرنے کی علامت ہے۔

٢۔ ان سے نیکی کرنا خدا کی بہتر ین شناخت ہو نے کی علامت ہے۔

٣۔ زندگی میں بہتر ین ہم کلام اور ہم صحبت ماں باپ ہیں ۔

لہٰذا قرآن مجید میں حضرت یعقوب اور حضرت یو سف کا قصہ نجوبی اس مطلب کو بیان کرتا ہے کہ ماں باپ اور فرزندان کے مابین دوستی اور محبت ہو نی چائیے صرف ان کے اخراجات فراہم کرنا کافی نہیں ہے ۔

____________________

(١) مستد رک ١٠ / وسائل ج١٥

۷۴

تیسری فصل

احترام والدین کا دنیامیں نتیجہ

اگر احترام والدین سے مربوط روایات معصومین علیھم السلام کا مطالعہ کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت اور احترام کا نتیجہ دو قسم کا ہے:

١۔ دنیوی نتیجہ۔

٢۔ اخروی نتیجہ ۔

یہاں اختصار کے ساتھ دنیوی اور اخروی نتا ئج کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے دنیوی نتائج میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا :

١۔ان اللّٰه تعالی وضع اربعا فی اربع برکة العلم فی تعظیم الا ستاذ وبقاء الایمان فی تعظیم اللّٰه ولذت العیش فی بر الوالدین والنجات من النار فی ترک ایذاء الخلق ۔(١)

خدا وند متعال نے چار چیزوں کو چار چیزوں میں قرار دیا ہے:

____________________

(١) کیفر کر دار ج ١ص ٢٢٤.

۷۵

١۔ علم کی بر کت کو استا د کے احترام میں۔

٢۔ ایمان کی بقاء کو خدا کے احترام میں۔

٣۔ دنیوی زندگی کی لذت کوو الدین کے ساتھ نیکی کرنے میں۔

٤۔ جہنم کی آگ سے نجات پا نے کو لوگوں کو اذیت نہ پہچانے میں ۔

ہر با شعور انسان کی یہ کو شش ہو تی ہے کہ اس کی زندگی خوش گوار ہواور اس سے لذت اٹھائے زندگی کی شیرینی اور لذت سے بہرہ مند ہونے کی خاطر مال اولاد خوبصورت بنگلہ گاڑی اور بیوی وغیرہ کی آرزو ہو تی ہے لیکن اگر ہم غور کریں کہ ہمارے پاس یہ ساری چیزیں مہیا ہوں لیکن والدین سے رشتہ منقطع اور ان کی خد مت انجام دینے سے محروم ہو تو وہ زندگی ان لوازمات زندگی کے باوجود شیرین اور لذت آور نہیں ہو سکتی ۔

۷۶

لہٰذا پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ دنیوی زندگی کی لذت ماں باپ کی خدمت اور احترام رکھنے میں پوشیدہ ہے پس اگر کوئی شخص دنیوی لوازمات زندگی کو اپنے لئے باعث سعادت سمجھے لیکن والدین کا احترام نہ کرے تو یہ خام خیالی اور کج فکری کا نتیجہ ہے کیونکہ والدین کا احترام دنیوی زندگی میں سعاد ت مند ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے ، لہٰذا ذات باری تعالی کی اطاعت کے بعد والدین کی اطاعت ہم پر لازم ہے، تب ہی تو متعدد روایات میں ان کے حقوق اور احترام کی سفارش کی گئی ہے لہٰذا امام جعفر صادق علیہ السلام نے والدین کی خدمت اور احترام کی تاکید کرتے ہوئے یوں ذکر فرمایا ہے :

''ویجب للوالدین علی الولد ثلا ثه اشیاء شکر هما علی کل حال وطاعتهما فیما یا مر انه و ینهیا نه عنه فی غیر معصیة اللّٰه ونصیحتهما فی السر والعلانیة وتجب للولد علی والده ثلا ثة خصال اختیا ره لوالدته وتحسن اسمه والمبا لغة فی تا دیبه ''(١)

'' فرزند پر ماں ،باپ کے حق میں سے تین چیزیں لازم ہیں:

١۔ ہر وقت ان کا شکر گزار ہونا۔

٢۔ جن چیزوں سے وہ نہی اور امر کرے اطاعت کرنا بشر طیکہ معصیت الہی نہ ہو۔

٣۔ ان کی موجود گی اور عدم موجود گی میں ان کے لئے خیر خواہی کرنا۔

اسی طرح باپ پر اولاد کے تین حق ہیں:

١۔ اچھا نا م رکھنا ۔

٢۔ اسلامی آئین کے مطابق تر بیت کرنا۔

٣۔ ان کی تربیت کیلئے اچھی ماں کا انتخاب کرنا ۔

____________________

(١)تحف العقول ص ٣٣٧.

۷۷

لہٰذا جو شخص دنیامیں زندگی کی لذت اور سعادت کے خواہاں ہے اسے چاہئے کہ والدین کی خدمت سے کبھی کو تا ہی نہ کریں ۔

الف۔ ماں باپ کی طرف دیکھنا عبادت ہے

اسلام میں کئی ہستیوں کے چہروں کو دیکھنا عبادت قرار دیا ہے:

١۔ عالم دین کے چہر ے کو دیکھنا ۔

٢۔ معصومین کے چہرے کو دیکھنا ۔

٣۔ والدین کے چہرے کو دیکھنا عبادت کا درجہ دیا گیا ہے کہ یہ حقیقت میں ما ں باپ کی عظمت اور فضیلت پر دلیل ہے ۔

ماں باپ کی طرف دیکھنے کی دو صورتیں ہیں :

١۔ ناراضگی اور غم وغصہ کی حالت میں دیکھنا کہ اس طرح دیکھنا باعث عقاب اور دنیوی زندگی کی لذتوں سے محروم ہو نے کا سبب ہے کہ جس سے شدت سے منع کیا گیا ہے چنا نچہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا :

''من العقوق ان ینظر الرجل الی ابویه یحد الیهما النظر'' (١)

____________________

(١)بحار ج ٧١

۷۸

برے اور عقاب آور کا موں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان والدین کی طر ف تند وتیز نگاہوں سے دیکھے۔

ایک اور روایت میں فرمایا :

''من نظر الی ابوبیه بنظر ماقت وهما ظالمان له لم یقبل اللّٰه له صلواة ''(١)

اگر کو ئی شخص اپنے ماں باپ کی طرف ناراض اور غضب کی نگاہ سے دیکھے تو خدا اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا اگر چہ والدین نے اس پر ظلم بھی کیا ہو۔

لہٰذا اگر کسی روایت میں والدین کی طرف دیکھنے کی تعریف آئی ہے اسے عبادت قرار دی ہے تو اس سے مراد محبت اور پیار کی نگاہ ہے۔

دوسری قسم یہ ہے کہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا

''النظر الی وجه الوالدین عبادة ''(٢)

ماں باپ کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے یعنی باعث نجات اور سعادت ہے ۔ دوسری روایت میںامام رضا علیہ السلام نے یوں اشارہ فرمایا:

''النظرالی الو الدین برأ فة ورحمة عبادة ۔''(٣)

____________________

(١)اصول کافی ج ٢ ص ٣٤٩.

(٢)مستدرک ج١٥ ص ٣٠٤.

(٣)حقوق زن وشوہر.

۷۹

ماں باپ کی طرف مہرو محبت کے ساتھ دیکھنا عبادت ہے اسی طرح پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں فرمایا:

'' نظرالولد الی والدیه حبا لهما عبادة'' (١)

ماں باپ سے مہر ومحبت کی نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے ۔ نیز ایک روایت جنا ب اسماعیل نے اپنے والدبزرگوار حضرت امام جعفر صادق + سے اور امام نے اپنے آباء علیہم السلام سے نقل کی ہے:

''قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم نظرالولد الی والدیه حبالهما عبادة'' (٢)

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا فرزند کا ماں باپ کی طرف محبت بھری نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے ۔

اسی طرح ایک روایت میں ما ں باپ کی طرف دیکھنے کو حج مقبول جیسا ثواب ذکر ہوا ہے :

''عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وآله وسلم ما من ولد بار ینظر الی والد یه نظر رحمة الا کا ن له بکل

____________________

(١)کشف الغمتہ (ص ٢٤٢ نقل ارزش پدر ومادر

(١)بحار الانوار ج ٧٢

۸۰